سوائے اس کے جب کسی کی ضرورت اسے ہاتھ پھیلانے پر بالکل مجبور کر دے، آپﷺ سوال کرنے اور بھیک مانگنے کو بہت زیادہ ناپسند فرماتے تھے۔ آپﷺ کا ارشاد ہے کہ "اگر کوئی شخص لکڑی کا گٹھا پیٹھ پر لاد کر لائے اور بیچ کر اپنی آبرو بچائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے سوال کرے۔"
ایک دفعہ ایک انصاری آپﷺ کے پاس آئے اور کچھ سوال کیا۔ آپﷺ نے دریافت کیا:
تمہارے پاس کچھ ہے؟۔" وہ بولے بس ایک بچھونا اور ایک پیالہ ہے۔ آپﷺ نے انہیں لے کر فروخت کیا اور رقم ان انصاری کو دے کر فرمایا "ایک درہم کا کھانا لا کر گھر میں دے آؤ اور دوسرے سے رسی خرید کر جنگل جاؤ۔ لکڑی باندھ کر لاؤ اور شہر میں بیچ لو۔"
15 روز کے بعد وہ انصاری آئے ان کے پاس کچھ درہم جمع ہو گئے تھے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا" یہ اچھا ہے یا یہ کہ قیامت کے دن چہرے پہ گداگری کا داغ لگا کر جاتے۔"
آپﷺ نے فرمایا لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا صرف 3 شخصوں کے لیے مناسب ہے۔
1۔ وہ شخص جو بہت زیادہ قرضدار ہو۔
2۔ وہ شخص جس پر ناگہانی مصیبت آ پڑی ہو۔
3۔ وہ شخص جو کئی فاقوں سے ہو۔
ان کے علاوہ اگر کوئی کچھ مانگتا ہے تو حرام کھاتا ہے۔"
٭٭٭