رسولﷺ کی نظر میں امیر غریب، چھوٹے اور بڑے، غلام اور آقا سب برابر تھے۔ آپﷺ سب کے ساتھ برابر کا سلوک کیا کرتے تھے۔ آپ جب صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوتے اور کوئی چیز وہاں لائی جاتی تو بغیر کسی امتیاز کے دائیں، طرف سے اس کو بانٹنا شروع کر دیتے۔ آپﷺ اپنے لئے بھی کسی قسم کا کوئی امتیاز پسند نہ فرماتے تھے۔ آپﷺ ہمیشہ سب کے ساتھ مل جل کر رہتے۔ دوسروں سے ہٹ کر اپنے لئے کوئی مخصوص جگہ بھی پسند نہ کرتے تھے۔
آپﷺ سب کے ساتھ مل جل کر کام کیا کرتے تھے یا ان کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔
دیکھ لیجئے احزاب کی جنگ کے لئے تیاری ہو رہی ہے، مدینہ کی حفاظت کے لیے خندق کھودی جا رہی ہے۔ تمام صحابہ خندق کھود رہے ہیں اور مٹی لا لا کر پھینک رہے ہیں، وہ دیکھئے رسول اکرمﷺ بھی سب کے ساتھ برابر کے شریک ہیں جسم مبارک گرد سے اَٹا ہوا ہے۔ 3 دن کا فاقہ ہے مگر پھر بھی مستعدی میں کوئی فرق نہیں۔ یاد ہو گا کہ مسجد نبوی کی تعمیر میں بھی آپﷺ مزدوروں کی طرح سب کے ساتھ شریک رہے تھے۔
٭٭٭