رسول اللہﷺ پر خوفِ خدا ہر وقت طاری رہتا تھا۔ آپﷺ اٹھتے بیٹھتے اور چلتے پھرتے اللہ کو یاد کرتے اور کسی وقت بھی اپنے رب کی یاد سے غافل نہ رہتے۔ رمضان شریف کا مہینہ تو آپﷺ کی عبادت کا موسمِ بہار ہوتا تھا۔
جب بھی آپﷺ قرآن شریف پڑھتے یا دوسرے کی زبان سے سنتے تو اللہ کی محبت اور اس کے خوف کے سبب آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے۔
فرض نمازوں کے علاوہ آپﷺ اس کثرت سے نوافل ادا کرتے کہ پائے مبارک وَرم کر آتے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ "نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور مومنوں کے لیے معراج ہے۔"
آپ راتوں کو سوتے سوتے اٹھتے اور عبادت میں مشغول ہو جاتے۔ نماز میں صفیں سیدھی رکھنے کا بہت اہتمام فرماتے۔
رمضان شریف کے علاوہ بھی آپﷺ کثرت سے روزے رکھتے۔ آپﷺ اپنے گھر جا کر کوئی چیز کھانے کے لئے طلب کرتے، جواب ملتا کوئی چیز نہیں ہے۔" تو آپ فرماتے: "آج ہمارا روزہ رہے گا۔"
جب بھی آپﷺ کے پاس کوئی رقم آتی، اسے جب تک ضرورتمندوں میں تقسیم نہ کر دیتے آپﷺ کو چین نہ آتا۔ خود فاقہ کر لیتے مگر دوسروں کا پیٹ بھرنا آپ اپنے لیے لازمی سمجھتے تھے۔
٭٭٭