اخلاقِ حسنہ

امان اللہ فیصل/ مشتاق احمد شاکر

رسول اکرمﷺ کی ولادت باسعادت

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ کے مقام شعبِ بنی ہاشم میں عام الفیل (عربی میں فیل ہاتھی کو کہتے ہیں یعنی وہ سال جس میں ابرہہ (کافر) نے ہاتھیوں پر مشتمل ایک بہت بڑا لشکر لے کر مکہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی) 9 ربیع الاول بمطابق 22 اپریل 571؁ عیسوی، موسم بہار میں پیر کے دن صبح کے وقت پیدا ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر پیر کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے دن روزہ رکھنے سے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’ پیر کے دن میری ولادت ہوئی تھی اور اسی دن مجھ پر نزولِ وحی کی ابتدا ہوئی تھی۔ ‘‘

(مسلم۔ عن ابن عباس رضی اللہ عنہما )

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ کا نام آمنہ بنت وہب تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدمحترم جناب عبداﷲ بن عبدالمطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پہلے ہی وفات پا چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے وقت دایہ کے فرائض سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی والدہ شفا بنت عمرو نے انجام دئیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے خواب میں دیکھا کہ ان کے جسم سے ایک ایسا نور نکلا ہے جس سے ملک شام کے محلات روشن ہو گئے ہیں ۔ (مسند احمد)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے جناب عبدالمطلب کو ان کے پوتے کی خوشخبری بھجوائی تو وہ بہت زیادہ خوش ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا کر خانہ کعبہ میں لے گئے، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے اللہ تعالیٰ سے خوب دعائیں کیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) رکھا، اس امید پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے لے کر آج تک تمام آسمان و زمین والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرتے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ (ان شآء اللّٰہ العزیز)

جناب عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے ساتویں دن عرب کے دستور کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاختنہ اور عقیقہ کیااور عقیقہ کی دعوت میں قبیلہ والوں کو مدعو کیا۔ دعوت میں شریک ہونے والے لوگوں نے جب عبدالمطلب سے پوتے کے نام کے بارے پوچھا تو جناب عبدالمطلب نے جواب دیا:- ’’میں نے ان کا نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) رکھا ہے اور مجھے ہر طرف سے اس نام کی گونج سنائی دے رہی ہے۔‘‘ (بیہقی)