اخلاقِ حسنہ

جناب عرفان خلیلی صاحب (صفی پوری)

آپﷺ میٹھے بول بولتے تھے

رسول اللہﷺ  جب بھی کسی سے بات کرتے تو اس کے منصب اور ادب و احترام کا خیال رکھتے تھے۔ اس سے آپس کے تعلقات اچھے رہتے ہیں اور میل جول بڑھتا ہے۔ اچھی عادتوں میں سلام کرنا، شکریہ ادا کرنا، مزاج پوچھنا، نصیحت کرنا اور نیکی کی تعلیم دینا بھی شامل ہے۔

 

    نبی اکرمﷺ  نے فرمایا "جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ زبان سے اچھی بات نکالے ورنہ چپ رہے۔" اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم سچے مسلمان بننا چاہتے ہیں تو ہمیں بد کلامی اور ایسی باتوں سے بچنا چاہیے جس سے دوسروں کا دل دُکھے۔

 

    ایک بار آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " اچھی بات صدقہ ہے یعنی میٹھی زبان استعمال کر کے دوسروں کے دل جیت لینا بہت بڑی نعمت ہے۔

 

    ایک صحابی نے دریافت کیا کہ "یا رسول اللہ ! نجات کیسے حاصل ہوسکتی ہے؟"۔۔۔۔۔

    آپﷺ نے فرمایا اپنی زبان پر قابو رکھو۔ "یعنی پہلے تولو پھر بولو۔ تاکہ تمہاری باتوں سے کسی کا دل نہ دکھنے پائے اور تمہاری زبان سے ایسے کلمے نہ ادا ہوں جن سے دوسروں کو تکلیف پہنچے۔

 

    ایک دفعہ آپﷺ نے جنت کی خوبیاں بیان فرمائیں۔ ایک صحابی بے تاب ہو کر بولے:

    یا رسول اللہ ! یہ جنت کس کو ملے گی؟" حضورﷺ نے فرمایا "جس نے اپنی زبان سے بری باتیں نہیں نکالی ہوں گی۔"

 

    دیکھیے جنت حاصل کرنے کا کتنا آسان نسخہ ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ اپنی زبان سے کوئی بری بات نہ نکالیں۔ 

٭٭٭