فرمان الٰہی ہے :۔ (ترجمہ) ’’اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی پیغمبری کس کو عنایت فرمائے۔‘‘ (الانعام 6 : آیت 124)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا تذکرہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تورات، انجیل اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا اور سابقہ امتوں سے عہد وپیماں بھی لیاکہ اگر وہ نبی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے دور میں آ جائیں تو تم ان کی ہر ممکن مدد اور اتباع کرو۔
یہی و جہ تھی کہ ہرآنے والانبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشخبری لے کر آیا اور اپنی امت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل معاشرہ کفر و شرک کی دلدل میں پھنسا ہوا تھا اور ہر طرف ظلم و ستم کا اندھیرا چھایا ہوا تھا اور مظلوم کی آہ و بکا اورفریاد رسی کے لئے کوئی مسیحا نہیں تھا۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے کفر و شرک اور ظلم و ستم کو اس جہاں سے مٹانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہاں والوں کے لئے باعث رحمت اورخاتم النبیین ﷺ بنا کر مبعوث فرمایا۔(پڑھئے ترجمہ و تفسیر: الانبیآء21: آیت107 اور الاحزاب33 : آیت40)