سیدناکعب احبار رضی اللہ عنہ (جو کہ سابقہ یہودی عالم تھے) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے تورات میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے پڑھا ہے کہ وہ اللہ کے رسول اور برگزیدہ بندے ہوں گے نہ تیز مزاج اور نہ سخت دل ہوں گے، نہ بازاروں میں شور و غل کرنے والے، نہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے بلکہ درگزر اور معاف کرنے والے ہوں گے۔ مکہ میں پیدا ہوں گے اور (مدینہ) طیبہ کی طرف ہجرت کریں گے۔ ان کی حکومت شام تک پھیلی ہو گی اور ان کی امت (اللہ عزّوجل کی) خوب حمد و ثنا بیان کرنے والی ہو گی۔ وہ ہر خوشی، غم اور ہر حال میں اللہ عزّوجل کی حمد و ثنا بیان کریں گے ہر بلند مقام پر اللہ کا نام اونچا کریں گے۔ سورج (کے طلوع و غروب) کا خیال رکھیں گے۔ نماز کو وقت پر ادا کریں گے، اپنے ازار(تہبند) پنڈلیوں تک رکھیں گے، اعضائے وضو دھوئیں گے، ان کا مؤذن بلند مقام پر اذان کہے گا۔ جنگ اور نماز کی حالت میں ان کی صفیں ایک جیسی ہوں گی۔ رات (کے اوقات) میں (ذکر و تلاوت کے دوران) ان کی آواز پست ہو گی جیسے شہد کی مکھیوں کی آواز ہوتی ہے۔ (دارمی)
’’ میں ان کے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے تجھ سا ایک نبی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) برپا(مبعوث)کروں گا اور اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں ( پیش کروں )گا اور جو کچھ بھی میں اسے فرماؤں ( حکم دوں ) گا وہی کچھ وہ ان سے کہے گا اور جو کوئی میری ان باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر کہے گا نہ سنے تو میں اس سے اس کا حساب لوں گا۔‘‘ (استثنا، ب18: 18۔ 19)
’’(اللہ کا آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) فاران (مکہ) کی پہاڑیوں سے دس ہزار قدوسیوں (صحابہ رضی اللہ عنہم )کے ساتھ جلوہ گر ہوا۔‘‘ (پیدائش، ب20-17)
وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) عربی ہو گا اس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کا ہاتھ سب کے خلاف اور سب کا ہاتھ اس کے خلاف ہو گا۔‘‘ (پیدائش، ب13-16)