اخلاقِ حسنہ

امان اللہ فیصل/ مشتاق احمد شاکر

آپﷺ پر نزول وحی کے طریقے

فرمان الٰہی ہے :

(ترجمہ) ’’کسی انسان کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ سے آمنے سامنے کلام کرسکے، مگر وحی کے ذریعہ سے یا پردہ کے پیچھے سے یا وہ کوئی فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ اپنے حکم سے جو چاہتا ہے وحی کرتا ہے۔ یقیناً اللہ سب سے بلند، خوب حکمت والا ہے۔‘‘(الشوریٰ 42: آیت51)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرحسب ذیل طریقوں سے وحی نازل ہوئی :

فرشتہ انسانی شکل اختیار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتا پھر جو کچھ وہ کہتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے یاد کر لیتے۔ کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی فرشتہ کو دیکھتے تھے۔

کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرشتے کو اُس کی اصل حالت میں دیکھتے۔ اسی حالت میں وہ اﷲتعالیٰ کے حکم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کرتا۔اصلی صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا۔ چند دن وحی موقوف رہنے کے بعد جب دوبارہ وحی کا نزول ہوا ،معراج کے موقع پر۔(بخاری)

کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی گھنٹی کی آواز(ٹن ٹنانے) کی صورت میں آتی۔ وحی کی یہ صورت سب سے سخت ہوتی۔ جب فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا اور وحی آتی تو سخت سردی کے موسم میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر سوار ہوتے تو وہ بوجھ کی وجہ سے زمین پر بیٹھ جاتی۔

براہ راست اﷲسبحانہٗ و تعالیٰ نے پردہ کے پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو فرمائی جیسے معراج کی رات میں نمازاور سورہ بقرہ کی آخری(2) آیات کا تحفہ دیااور شرک نہ کرنے والے کے لئے مغفرت کا وعدہ کیا۔(بخاری)

کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرسچے خواب کی صورت میں وحی نازل ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ خواب میں دیکھتے وہ صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ جاتا۔

فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کودکھائی دئیے بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں بات ڈال دیتا تھا۔

اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد، کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید، اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید