صحیح مسلم

ادب اور دوسری باتوں (عقیدے اور انسانی رویوں) سے متعلق الفاظ

زمانے کو برا کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5862

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَسُبُّ ابْنُ آدَمَ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ، بِيَدِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کہ ”آدمی برا کہتا ہے زمانے کو حالانکہ زمانہ میرے ہاتھ میں ہے رات اور دن میرے اختیار میں ہے۔“

زمانے کو برا کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5863

وحَدَّثَنَاه وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ، يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ".

سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آدمی مجھے ایذا دیتا ہے برا کہتا ہے زمانے کو اور میں خود زمانہ ہوں۔ (یعنی زمانے سے کوئی کام نہیں ہوتا بلکہ کام کرنے والا میں ہوں) پلٹتا ہوں رات اور دن کو۔“

زمانے کو برا کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5864

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ، يَقُولُ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، فَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَنَهَارَهُ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا: تکلیف دیتا ہے مجھ کو آدمی، کہتا ہے: ہائے کم بختی زمانے کی! تو کوئی تم میں سے یوں نہ کہے ہائے کم بختی زمانے کی اس لیے کہ زمانہ میں ہوں رات اور دن میں لاتا ہوں جب میں چاہوں گا تو رات اور دن موقوف کر دوں گا۔“

زمانے کو برا کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5865

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے یوں نہ کہے، اے کم بختی زمانہ کی اس واسطے کہ زمانہ تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔“

زمانے کو برا کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5866

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مت برا کہے کوئی تم میں سے «دھر» کو یعنی زمانے کو اس واسطے کہ اللہ تعالیٰ خود «دھر» ہے۔“ (یعنی «دھر» کچھ نہیں کر سکتا کرنے والا اللہ ہی ہے)۔

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5867

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَسُبُّ أَحَدُكُمُ الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ، وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ: الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت برا کہے کوئی تم میں سے زمانے کو کیونکہ اللہ ہی کہ ہاتھ میں زمانہ ہے اور سب کچھ اللہ ہی کرتا ہے پھر زمانہ کو برا کہنا معاذ اللہ، اللہ تعالیٰ کو برا کہنا ہے اور کوئی تم میں سے انگور کر «كرم» نہ کہے اس لیے کہ«كرم» مسلمان آدمی کو کہتے ہیں۔“

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5868

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُولُوا: كَرْمٌ، فَإِنَّ الْكَرْمَ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مت کہو «كرم» (انگور) کو اس لیے کہ «كرم» مسلمان کا دل ہے۔“

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5869

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ: الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگور کو «كرم» نہ کہو اس لیے کہ «كرم» مسلمان کو کہتے ہیں۔“

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5870

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: الْكَرْمُ، فَإِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے انگور کر «كرم» نہ کہے کیونکہ «كرم» مومن کا دل ہے۔“

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5871

وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ: الْكَرْمَ، إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے انگور کو «كرم» نہ کہے «كرم» تو مسلمان آدمی ہے۔“

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5872

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُولُوا: الْكَرْمُ، وَلَكِنْ قُولُوا: الْحَبْلَةُ يَعْنِي الْعِنَبَ.

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”مت کہو «كرم» بلکہ «حبله» کہو (یعنی انگور کو)۔“

انگور کو کرم کہنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5873

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُولُوا: الْكَرْمُ، وَلَكِنْ قُولُوا: الْعِنَبُ وَالْحَبْلَةُ ".

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ” «كرم» مت کہو بلکہ عنب یا «حبله» کہو (انگور کو)“۔

عبد یا امة یا مولیٰ یا سید، ان لفظوں کے بولنے کا بیان

حد یث نمبر - 5874

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، وَأَمَتِي، كُلُّكُمْ عَبِيدُ اللَّهِ، وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ غُلَامِي، وَجَارِيَتِي، وَفَتَايَ، وَفَتَاتِي ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے اپنے غلاموں کو یوں نہ کہے: میرا «عبد» یعنی میرا بندہ اور اپنی لونڈی کو میری «امة» یعنی میری بندی۔ تم سب لوگ اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں لیکن یوں کہنا چاہیے میرا غلام، میری لونڈی، میرا جوان مرد، میری جوان عورت۔“

عبد یا امة یا مولیٰ یا سید، ان لفظوں کے بولنے کا بیان

حد یث نمبر - 5875

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، فَكُلُّكُمْ عَبِيدُ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ فَتَايَ، وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ: رَبِّي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: سَيِّدِي ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے یوں کہے: میرا بندہ، اس لیے کہ تم سب اللہ تعالیٰ کے بندے ہو، البتہ یوں کہے: میرا جوان اور نہ غلام یوں کہے: میرا رب، یوں کہے میرا سید۔“

عبد یا امة یا مولیٰ یا سید، ان لفظوں کے بولنے کا بیان

حد یث نمبر - 5876

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمَا: وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ: مَوْلَايَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ: فَإِنَّ مَوْلَاكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”غلام اپنے سید کو مولیٰ نہ کہے کیونکہ تمہارا مولیٰ اللہ تعالیٰ ہے۔“

عبد یا امة یا مولیٰ یا سید، ان لفظوں کے بولنے کا بیان

حد یث نمبر - 5877

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: اسْقِ رَبَّكَ، أَطْعِمْ رَبَّكَ، وَضِّئْ رَبَّكَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: رَبِّي، وَلْيَقُلْ: سَيِّدِي مَوْلَايَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي أَمَتِي، وَلْيَقُلْ: فَتَايَ فَتَاتِي غُلَامِي ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے یوں نہ کہے (اپنے غلام سے) پانی پلا اپنے رب کو یا کھانا کھلا اپنے رب کو یا وضو کرا اپنے رب کو اور کوئی تم میں سے دوسرے کو اپنا رب نہ کہے: بلکہ سید یا مولیٰ کہے اور کوئی تم میں سے یوں نہ کہے: میرا بندہ یا میری بندی بلکہ جوان مرد، جوان عورت کہے۔“

یہ کہنا کہ میرا نفس پلیدہ ہو گیا، مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5878

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي "، هَذَا حَدِيثُ أَبِي كُرَيْبٍ، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ لَكِنْ،

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نہ کہے: میرا نفس خبیث ہو گیا (یعنی پلید اور نجس) بلکہ یوں کہے: میرا نفس کاہل اور سست ہو گیا“۔ (خبیث اور پلید کافر کا لقب ہے اور بہت کریہہ لفظ ہے اس لیے مسلمان کو اپنے تئیں یہ لفظ کہنے سے منع کیا ہے اور ایک حدیث میں جو یہ آیا ہے کہ پھر صبح کو اٹھتا ہے خبیث النفس تو وہ غیر کی صفت ہے اور شخص مبہم کا بیان ہے ایسا اطلاق منع نہیں)۔

یہ کہنا کہ میرا نفس پلیدہ ہو گیا، مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5879

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

ابومعاویہ سے اس سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔

یہ کہنا کہ میرا نفس پلیدہ ہو گیا، مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5880

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلْيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي ".

سہل بن حنیف سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نہ کہے: میرا نفس خبیث ہو گیا بلکہ یوں کہے: میرا نفس (جی) کاہل اور سست ہو گیا۔“

بہتر خوشبو مشک کا بیان اور خوشبو کو پھیر دینے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5881

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي خُلَيْدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَصِيرَةٌ تَمْشِي مَعَ امْرَأَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ، فَاتَّخَذَتْ رِجْلَيْنِ مِنْ خَشَبٍ، وَخَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ مُغْلَقٌ مُطْبَقٌ، ثُمَّ حَشَتْهُ مِسْكًا، وَهُوَ أَطْيَبُ الطِّيبِ، فَمَرَّتْ بَيْنَ الْمَرْأَتَيْنِ، فَلَمْ يَعْرِفُوهَا، فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا "، وَنَفَضَ شُعْبَةُ يَدَهُ.

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”بنی اسرائیل کی قوم میں ٹھگنی عورت تھی چلا کرتی تھی دو لمبی عورتوں کے ساتھ، سو اس نے لکڑی کی دو جوتیاں؟ بنا کر پہنیں اور سونے کی خول دار انگوٹھی بنائی جو بند ہوتی تھی، اس میں مشک بھری اور وہ تو بڑی عمدہ خوشبو ہے پھر چلی، ان دونوں عورتوں کے بیچ میں تو لوگوں نے اس کو نہ پہچانا۔ اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کیا، شعبہ سے جو اس حدیث کی راوی ہے اپنا ہاتھ جھاڑ کر اس عورت کے اشارہ کو بتلایا۔

بہتر خوشبو مشک کا بیان اور خوشبو کو پھیر دینے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5882

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، وَالْمُسْتَمِرِّ ، قَالَا: سَمِعْنَا أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَشَتْ خَاتَمَهَا مِسْكًا، وَالْمِسْكُ أَطْيَبُ الطِّيبِ.

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کا تذکرہ کیا جس نے اپنی انگوٹھی کو کستوری سے بھرا ہوا تھا اور کستوری سب سے عمدہ خوشبو ہے۔

بہتر خوشبو مشک کا بیان اور خوشبو کو پھیر دینے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5883

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ الْمُقْرِئِ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ رَيْحَانٌ فَلَا يَرُدُّهُ، فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمِلِ طَيِّبُ الرِّيحِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو خوشبودار گھاس دی جائے یا خوشبودار پھول دیا جائے تو اس کو نہ پھیرے اس لیے کہ اس کا کچھ بوجھ نہیں اور خوشبو عمدہ ہے۔“

بہتر خوشبو مشک کا بیان اور خوشبو کو پھیر دینے کی ممانعت

حد یث نمبر - 5884

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَبُو طَاهِرٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: " كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا اسْتَجْمَرَ، اسْتَجْمَرَ بِالْأَلُوَّةِ غَيْرَ مُطَرَّاةٍ، وَبِكَافُورٍ يَطْرَحُهُ مَعَ الْأَلُوَّةِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

نافع سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب دھونی لیتے خوشبو کی تو عود کی لیتے جس میں اور کچھ ملا نہ ہوتا یا کافور کی اس کو عود کے ساتھ ڈالتے پھر کہتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح خوشبو لیتے۔