أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَابَنَا طَشٌّ وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا، ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ: "قُلْ"، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ ؟ قَالَ: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، حِينَ تُمْسِي، وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا يَكْفِيكَ كُلَّ شَيْءٍ".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: "کچھ کہو"، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» اور "معوذتین" (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی ہوں گی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الٔبدب ۱۱۰ (۵۰۸۲)، سنن الترمذی/الدعوات ۱۱۷ (۳۵۷۰)، (تحفة الأشراف: ۵۲۵۰)، مسند احمد (۵/۳۱۲) (حسن)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْمُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَأَصَبْتُ خُلْوَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ: "قُلْ"، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ ؟، قَالَ: "قُلْ"، قُلْتُ: "مَا أَقُولُ ؟"، قَالَ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ: "مَا تَعَوَّذَ النَّاسُ بِأَفْضَلَ مِنْهُمَا".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پا کر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا: "کچھ کہو"، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: "کچھ کہو"، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا: «قل أعوذ برب الناس» یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا: ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح الٕلسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فِي غَزْوَةٍ إِذْ قَالَ: "يَا عُقْبَةُ، قُلْ"، فَاسْتَمَعْتُ، ثُمَّ قَالَ: "يَا عُقْبَةُ، قُلْ"، فَاسْتَمَعْتُ، فَقَالَهَا الثَّالِثَةَ، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ ؟ فَقَالَ: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَرَأَ السُّورَةَ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَرَأَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَرَأَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، فَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ: "مَا تَعَوَّذَ بِمِثْلِهِنَّ أَحَدٌ".
عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: "عقبہ! کہو"، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا: "عقبہ! کہو"، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد «قل أعوذ برب الفلق» پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے «قل أعوذ برب الناس» پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا: "ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۹۷۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی: پناہ طلب کرنے کے لیے ان دو سورتوں سے بڑھ کر کوئی اور ذکر یا دعا نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْمُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قُلْ"، قُلْتُ: وَمَا أَقُولُ ؟، قَالَ: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ"، فَقَرَأَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: "لَمْ يَتَعَوَّذْ النَّاسُ بِمِثْلِهِنَّ أَوْ لَا يَتَعَوَّذُ النَّاسُ بِمِثْلِهِنَّ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "پڑھو"، میں نے کہا: کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: "پڑھو «قل هو اللہ أحد»، «قل أعوذ برب الفلق»، «قل أعوذ برب الناس» " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھا اور فرمایا: "لوگوں نے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی"، یا فرمایا: "لوگ نہیں مانگتے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَابِسٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: "يَا ابْنَ عَابِسٍ، أَلَا أَدُلُّكَ ؟"أَوْ قَالَ: "أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ مَا يَتَعَوَّذُ بِهِ الْمُتَعَوِّذُونَ ؟"قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ".
ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "ابن عابس! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں؟" یا کہا: "کیا میں تمہیں خبر نہ دوں سب سے بہتر پناہ کی جس کے ذریعہ پناہ مانگنے والے پناہ مانگیں؟" انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» اور«قل أعوذ برب الناس» یہ دونوں سورتیں (پناہ مانگنے کے لیے سب سے بہتر ہیں)۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۵۲۳)، مسند احمد (۳/۴۱۷، ۴/۱۴۴، ۱۵۲) (صحیح)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ شَهْبَاءُ فَرَكِبَهَا وَأَخَذَ عُقْبَةُ يَقُودُهَا بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُقْبَةَ: "اقْرَأْ"، قَالَ: وَمَا أَقْرَأُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: "اقْرَأْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ"، فَأَعَادَهَا عَلَيَّ حَتَّى قَرَأْتُهَا فَعَرَفَ أَنِّي لَمْ أَفْرَحْ بِهَا جِدًّا، قَالَ: "لَعَلَّكَ تَهَاوَنْتَ بِهَا، فَمَا قُمْتُ يَعْنِي بِمِثْلِهَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سفید اونٹنی تحفے میں آئی۔ آپ اس پر سوار ہوئے اور میں نے اس کی نکیل پکڑ کر چلنا شروع کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ سے فرمایا: "پڑھو"، وہ بولے: اللہ کے رسول! کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: "پڑھو « قل أعوذ برب الفلق * من شر ما خلق» آپ نے اسے دہرایا یہاں تک کہ میں نے بھی اسے پڑھا، پھر آپ نے جان لیا کہ میں اس سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہوا۔ (چنانچہ) آپ نے فرمایا: شاید تم نے اسے بہت ہلکا سمجھا۔ لیکن مجھے (پناہ مانگنے کے لیے) اس جیسی سورۃ نہیں ملی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۹۹۱۶)، مسند احمد (۴/۱۴۹) (صحیح الٕاسناد)
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ،"أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ ؟ قَالَ عُقْبَةُ: فَأَمَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۹۵۳ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے نماز انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی نماز میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتیٰ کہ " معوذتین " بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْعُقْبَةَ: "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِهِمَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ".
عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں معوذتین پڑھیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۴۳۵ (صحیح) (مکحول شامی کی ملاقات عقبہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ الْعَلَاءُ، عَنِالْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَا عُقْبَةُ، أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا ؟"فَعَلَّمَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا، فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: "يَا عُقْبَةُ كَيْفَ رَأَيْتَ ؟".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: "عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟" پھر آپ نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: "عقبہ! تم نے (ان کو) کیسا پایا"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۵۴ (۱۴۶۲)، (تحفة الأشراف: ۹۹۴۶)، مسند احمد (۴/۱۴۴، ۱۴۹، ۱۵۳) (صحیح)
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: بَيْنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ، إِذْ قَالَ: "أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ ؟"، فَأَجْلَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبْ مَرْكَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: "أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ ؟"، فَأَشْفَقْتُ أَنْ يَكُونَ مَعْصِيَةً، فَنَزَلَ وَرَكِبْتُ هُنَيْهَةً، وَنَزَلْتُ وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: "أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ فَأَقْرَأَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ"، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا ثُمَّ مَرَّ بِي، فَقَالَ: "كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ؟ اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَقُمْتَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری (اونٹنی) کی نکیل ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: "عقبہ! کیا تم سوار نہیں ہو گے؟" میں نے آپ کی بزرگی کا خیال کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر ہو جاؤں، پھر آپ نے فرمایا: "کیا تم سوار نہیں ہو گے عقبہ؟" تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں نافرمانی نہ ہو جائے، پھر آپ اترے اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہوا پھر میں اتر گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور فرمایا: "لوگ جو سورتیں پڑھتے ہیں، ان میں سے میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں؟" چنانچہ آپ نے مجھے پڑھ کر سنائی «قل أعوذ برب الفلق» اور « قل أعوذ برب الناس»، پھر نماز قائم کی گئی، تو آپ آگے بڑھے اور ان دونوں سورتوں کو پڑھا، پھر آپ میرے پاس سے گزرے، اور فرمایا: "عقبہ! یہ کیسی لگیں؟ جب جب سوؤ اور جب جب جاگو انہیں پڑھا کرو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۳۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "يَا عُقْبَةُ، قُلْ"، فَقُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قَالَ: "يَا عُقْبَةُ، قُلْ"، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، فَسَكَتَ عَنِّي، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ ارْدُدْهُ عَلَيَّ، فَقَالَ: "يَا عُقْبَةُ، قُلْ"، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ"، فَقَرَأْتُهَا حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهَا، ثُمَّ قَالَ: "قُلْ"، قُلْتُ: مَاذَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ"، فَقَرَأْتُهَا حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: "مَا سَأَلَ سَائِلٌ بِمِثْلِهِمَا، وَلَا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهِمَا".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: "عقبہ! کہو"، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر فرمایا: "عقبہ! کہو"، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، میں نے کہا: اللہ کرے آپ اسے پھر دہرائیں، آپ نے فرمایا: "عقبہ! کہو"، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» میں نے اسے پڑھا یہاں تک کہ اسے مکمل کیا، پھر آپ نے فرمایا: "کہو"، میں نے عرض کیا: کیا کہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: " «قل أعوذ برب الفلق» "، پھر میں نے اسے بھی مکمل پڑھا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ نہیں مانگا اور نہ کسی پناہ مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ مانگی"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۹۲۷)، سنن الدارمی/فضائل القرآن ۲۴ (۳۴۸۲) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى قَدَمِهِ، فَقُلْتُ: أَقْرِئْنِي سُورَةَ هُودٍ، أَقْرِئْنِي سُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ: "لَنْ تَقْرَأَ شَيْئًا أَبْلَغَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ سوار تھے، میں نے اپنا ہاتھ آپ کے پاؤں پر رکھا، میں نے عرض کیا: مجھے سورۃ ہود پڑھایئے، مجھے سورۃ یوسف پڑھایئے، آپ نے فرمایا: "تم اللہ کے نزدیک «قل أعوذ برب الفلق» سے زیادہ بہتر کوئی اور سورۃ نہیں پڑھو گے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۹۵۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ، وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ إِلَى آخِرِ السُّورَةِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں کہ ان جیسی آیات پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں، «قل أعوذ برب الفلق» پوری سورت اور «قل أعوذ برب الناس» " پوری سورۃ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۹۵۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَدَلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اقْرَأْ يَا جَابِرُ"، قُلْتُ: وَمَاذَا أَقْرَأُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: "اقْرَأْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ"، فَقَرَأْتُهُمَا، فَقَالَ: "اقْرَأْ بِهِمَا وَلَنْ تَقْرَأَ بِمِثْلِهِمَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جابر! پڑھو"، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں کیا پڑھوں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: "پڑھو «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» " میں نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: "انہیں پڑھا کرو، تم ان جیسی سورتیں ہرگز نہ پڑھو گے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۳۱۱۱) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَدُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَنَفْسٍ لَا تَشْبَعُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار باتوں سے پناہ مانگتے تھے: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں اللہ کا ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو آسودہ نہ ہو ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۸۴۶)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات ۶۸ (۳۴۸۲)، مسند احمد (۲/۱۶۷۶۷، ۱۹۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: ایک امتی ان چاروں چیزوں سے اس طرح پناہ مانگے «اللٰھم إنی أعوذبک من علم لاینفع ومن قلب لایخشع ومن دعا لایسمع ومن نفس لاتشبع» اسی طرح آگے جہاں بھی یہ آیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے وہاں واحد متکلم کا صیغہ بنا لے، جیسے اگلی حدیث میں «أعوذ من الجبن»۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَمُرَ: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنَ الْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، کنجوسی، سینے (دل) کے فتنے اور قبر کے عذاب سے (اللہ تعالیٰ کی) پناہ مانگتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۳۹)، سنن ابن ماجہ/الدعاء ۳ (۳۸۴۴)، (تحفة الأشراف: ۱۰۶۱۷)، مسند احمد (۱/۲۲، ۵۴)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۴۸۲-۵۴۸۵، ۵۴۹۹)، وفي الیوم واللیلة ۵۳ (۱۳۰۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بِلَالُ بْنُ يَحْيَى، أَنَّ شُتَيْرَ بْنَ شَكَلٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ ؟ فَأَخَذَ بِيَدِي ثُمَّ قَالَ: "قُلْ: أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَشَرِّ بَصَرِي، وَشَرِّ لِسَانِي، وَشَرِّ قَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي"، قَالَ حَتَّى حَفِظْتُهَا. قَالَ سَعْدٌ: وَالْمَنِيُّ مَاؤُهُ.
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! مجھے کوئی ایسا تعوذ (شر و فساد سے بھاگ کر اللہ کی پناہ میں آنے کی دعا) بتائیے، جس کے ذریعہ میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگوں۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: کہو: " «أعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي» "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی سے، اپنی آنکھ کی برائی سے، اپنی زبان کی برائی سے، اپنے دل کی برائی سے، اپنی منی کی برائی سے"، شکل کہتے ہیں: یہاں تک کہ میں نے اسے یاد کر لیا۔ سعد کہتے ہیں: منی سے مراد نطفہ (پانی) ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۵۱)، سنن الترمذی/الدعوات ۷۵ (۳۴۹۲)، (تحفة الأشراف: ۴۸۴۷)، مسند احمد (۳/۴۲۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۴۵۷، ۵۴۵۸، ۵۴۸۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُمُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ يُعَلِّمُنَا خَمْسًا كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ وَيَقُولُهُنَّ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے، کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگتے تھے، آپ فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وأعوذ بك من عذاب القبر» "اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مجبوری و لاچاری والی عمر تک پہنچنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ۲۵ (۲۸۲۲)، الدعوات ۳۷ (۶۳۶۵)، ۴۱ (۶۳۷۰)، ۴۴ (۶۳۷۴)، ۵۶ (۶۳۹۰)، سنن الترمذی/الدعوات ۱۱۴ (۳۵۶۷)، (تحفة الأشراف: ۳۹۳۲)، مسند احمد (۱/۱۸۳، ۱۸۶)، والمؤلف برقم: ۵۴۸۰، ۵۴۹۸ و في عمل الیوم وللیلة ۵۳ (۱۳۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنَ خَمْسٍ: مِنَ الْبُخْلِ، وَالْجُبْنِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ باتوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے: "بخیلی سے، بزدلی سے، مجبوری و لاچاری والی عمر سے، سینے (دل) کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۴۹۰)، و في عمل الیوم واللیلة ۵۳ (۱۳۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ، وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَحَدَّثْتُ بِهَا مُصْعَبًا فَصَدَّقَهُ".
عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے تھے جیسے معلم لڑکوں کو سکھاتا ہے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے۔ " «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وأعوذ بك من عذاب القبر» "اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری اور مجبوری کی عمر کو پہنچوں، میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔ پھر میں نے اسے مصعب سے بیان کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ۲۵ (۲۸۲۲)، سنن الترمذی/الدعوات ۱۱۴ (۳۵۶۷)، (تحفة الأشراف: ۳۹۱۰)، ویأتي عند المؤلف: ۵۴۸۱ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں عاجزی، سستی و کاہلی، بخیلی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النساء (تحفة الأشراف: ۱۳۹۰)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد ۲۵ (۲۸۶۲)، تفسیر النحل ۱ (۴۷۰۷)، الدعوات ۳۸ (۶۳۷۰)، ۴۲ (۶۳۷۴)، صحیح مسلم/الذکر ۱۵ (۲۷۰۶)، سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۴۰)، الحروف ۴ (۳۹۷۲)، سنن الترمذی/الدعوات ۷۱ (۳۴۸۵)، مسند احمد (۳/۱۱۳، ۱۱۷، ۲۰۸، ۲۱۴، ۲۳۱)، ویأتي عند المؤلف: ۵۴۶۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَوَاتٌ لَا يَدَعُهُنَّ، كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے: آپ فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وغلبة الرجال» "اے اللہ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و سستی سے، کنجوسی و بزدلی سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۰۶) (صحیح) (اس کے راوی ’’منہال‘‘ کا کسی صحابی سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، لیکن اس باب اور اس سے پہلے کے باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَوَاتٌ لَا يَدَعُهُنَّ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ، وَحَدِيثُ ابْنِ فُضَيْلٍ خَطَأٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن والدين وغلبة الرجال» "اے اللہ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و کاہلی سے، کنجوسی و بزدلی سے، قرض سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے اور ابن فضیل کی حدیث میں غلطی ہے۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدعوات ۴۰ (۶۳۶۹)، سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۴۱)، سنن الترمذی/الدعوات ۷۱ (۳۴۸۴)، (تحفة الأشراف: ۱۱۱۵)، مسند احمد (۳/۲۴۰) ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۴۷۸، ۵۵۰۵ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی محمد بن اسحاق کی حدیث جو عمرو بن ابی عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح ہے، جب کہ ابن اسحاق کی روایت جو منہال ابن عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ منہال کا سماع صحابہ سے ثابت نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر» "اے اللہ! میں کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۶۰۶)، مسند احمد (۳/۲۰۱، ۲۳۵) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والهرم والبخل والجبن وأعوذ بك من عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں عاجزی، کاہلی، بڑھاپے، کنجوسی، اور بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، نیز قبر کے عذاب سے اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ۲۵ (۲۸۲۳)، الدعوات ۳۸ (۶۳۶۷)، صحیح مسلم/الذکر ۱۵ (۲۷۰۶)، سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷)، (۱۵۴۰)، (تحفة الأشراف: ۸۷۳)، مسند احمد (۳/۱۱۳، ۱۱۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ شَيْخٌ ضَعِيفٌ، وَإِنَّمَا أَخْرَجْنَاهُ لِلزِّيَادَةِ فِي الْحَدِيثِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرتے تو فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال» "اللہ! میں حزن و ملال، رنج و غم، عاجزی و کاہلی، کنجوسی و بزدلی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سعید بن سلمہ ضعیف ہیں ۱؎۔ ہم نے ان کی روایت اس لیے بیان کی ہے کہ اس کی سند (ایک راوی کا) اضافہ ہے ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۷۶) (صحیح) (اس کے راوی ’’ عبداللہ بن المطلب ‘‘ مجہول ہیں، لیکن ان کے بغیر سند متصل ہے جیسا کہ نمبر ۵۴۵۲ میں ہے)
وضاحت: ۱؎: جب حفظ سے روایت کریں تب ضعیف ہیں، ورنہ صحیح الکتاب ہیں۔ ۲؎: اور وہ " عبداللہ بن عبدالمطلب " ہیں، لیکن سند حدیث نمبر ۵۴۵۲ میں ان کا اضافہ نہیں ہے، اور اس اضافہ کے بغیر بھی سند متصل ہے۔
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ خَيْرَ أَهْلِ زَمَانِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَامَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مَا يَتَعَوَّذُ مِنَ الْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا، أَكْثَرَ مَا تَتَعَوَّذُ مِنَ الْمَغْرَمِ، قَالَ: "إِنَّهُ مَنْ غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ، وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرض اور معصیت (گناہ) سے پناہ مانگتے تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ قرض سے بہت پناہ مانگتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "جو قرض دار ہو گا وہ بولے گا تو جھوٹ بولے گا اور وعدہ کرے گا تو وعدہ خلافی کرے گا" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۶۷۵) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اس لیے آدمی قرض لینے سے طاقت بھر بچے، ایسی نوبت ہی نہ آنے دے کہ قرض لینے کے لیے مجبور ہو، طاقت و قناعت سے کام لے۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بلَالُ بْنُ يَحْيَى، أَنَّ شُتَيْرَ بْنَ شَكَلٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي، ثُمَّ قَالَ: "قُلْ: أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَشَرِّ بَصَرِي، وَشَرِّ لِسَانِي، وَشَرِّ قَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي"، قَالَ: حَتَّى حَفِظْتُهَا. قَالَ سَعْدٌ: وَالْمَنِيُّ مَاؤُهُ، خَالَفَهُ وَكِيعٌ فِي لَفْظِهِ.
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! مجھے تعوذ سکھائیے جس کے ذریعے میں اللہ کی پناہ مانگوں، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا پھر فرمایا: "کہو، «أعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي» میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں کان کی برائی سے، آنکھ کے کی برائی سے، زبان کی برائی سے، دل کی برائی سے، منی کی برائی سے، یہاں تک کہ یہ چیز مجھے یاد ہو گئی، سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: منی سے مراد نطفہ (پانی) ہے۔ وکیع نے الفاظ حدیث میں ابونعیم کی مخالفت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي دُعَاءً أَنْتَفِعُ بِهِ، قَالَ: "قُلِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي"يَعْنِي ذَكَرَهُ.
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے دعا سکھائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں، آپ نے فرمایا: "کہو «اللہم عافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي ومن شر منيي» اے اللہ! تو مجھے پناہ دے کان، نگاہ، زبان، دل اور منی (نطفہ) کی برائی سے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ، عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَنِ الدَّجَّالِ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
حمید بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قبر کے عذاب اور دجال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:«اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر» "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی و کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، بخیلی اور کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۶۴۴) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: لَا أُعَلِّمُكُمْ إِلَّا مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا، وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَعِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَدَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تمہیں وہی سکھاتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سکھاتے تھے، آپ فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والجبن والهرم وعذاب القبر اللہم آت نفسي تقواها وزكها أنت خير من زكاها أنت وليها ومولاها اللہم إني أعوذ بك من قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع وعلم لا ينفع ودعوة لا يستجاب لها» "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و مجبوری اور بے بسی سے، کاہلی سے، بخیلی و کنجوسی سے، بزدلی و کم ہمتی سے، بڑھاپے سے، قبر کے عذاب سے، اللہ! تو میرے نفس کو تقویٰ عطا کر، اسے (برائیوں سے) پاک کر دے، تو ہی بہترین پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا مالک اور سر پرست ہے، اے اللہ! میں ایسے دل سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس میں تیرا ڈر نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، ایسے علم سے جو نفع بخش اور مفید نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو سکے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الذکر ۱۸ (۲۷۲۲)، (تحفة الأشراف: ۳۶۶۸)، مسند احمد (۴/۳۷۱)، ویأتي عند المؤلف برقم ۵۵۴۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والجبن والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی و بے بسی، سستی و کاہلی، بخیلی و کنجوسی، بزدلی و کم ہمتی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۵۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ". خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الفقر وأعوذ بك من القلة والذلة وأعوذ بك أن أظلم أو أظلم» "اے اللہ! میں فقر و غربت سے تیری پناہ مانگتا ہوں، کمی اور ذلت سے پناہ مانگتا ہوں، ظلم کرنے اور ظلم کیے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) اوزاعی نے حماد کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۴۴)، (تحفة الأشراف: ۱۳۳۸۵)، مسند احمد (۲/۳۰۵، ۳۲۵، ۲۵۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۴۶۴ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں کی روایتوں میں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے شیخ مختلف ہیں، کیونکہ حماد کی روایت میں سعید بن یسار ہیں جب کہ اوزاعی کی روایت میں ان کے شیخ جعفر بن عیاض ہیں،:(جو ضعیف ہیں ) نیز ان دونوں کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔
قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو هُوَ الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَنْ تَظْلِمَ، أَوْ تُظْلَمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فقر سے، قلت، کمی اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء ۳ (۳۸۴۲)، (تحفة الأشراف: ۱۲۲۳۵)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۴۶۵و۵۴۶۶ (ضعیف) (اس کے راوی ’’جعفر‘‘ لین الحدیث ہیں، ان کی روایت اور سعید بن یسار کی پچھلی روایت کے الفاظ میں فرق ملاحظہ فرمائیں)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاق، عَنْسَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْقِلَّةِ، وَالْفَقْرِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَظْلِمَ، أَوْ أُظْلَمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من القلة والفقر والذلة وأعوذ بك أن أظلم أو أظلم»"اے اللہ! میں قلت سے، فقر سے، ذلت سے، تیری پناہ مانگتا ہوں اور ظلم کرنے اور کئے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۶۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفَقْرِ، وَمِنَ الْقِلَّةِ، وَمِنَ الذِّلَّةِ، وَأَنْ أَظْلِمَ، أَوْ أُظْلَمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فقر سے، قلت اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۶۳ (ضعیف)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عِيَاضٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَنْ تَظْلِمَ، أَوْ تُظْلَمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو فقر سے، قلت اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۶۳ (ضعیف)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي الشَّحَّامَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ سَمِعَ وَالِدَهُ يَقُولُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ"، فَجَعَلْتُ أَدْعُو بِهِنَّ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، أَنَّى عُلِّمْتَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، قُلْتُ: يَا أَبَتِ، سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ فَأَخَذْتُهُنَّ عَنْكَ، قَالَ: فَالْزَمْهُنَّ يَا بُنَيَّ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ.
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز کے بعد اپنے والد کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر»"اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور عذاب قبر سے"، تو میں بھی وہی دعا کرنے لگا، وہ بولے: اے میرے بیٹے! تم نے (دعا کے) یہ کلمات کہاں سے سیکھے؟ میں نے عرض کیا: ابو جان! میں نے آپ کو نماز کے بعد (یا نماز کے اخیر میں) یہی دعا مانگتے سنا۔ تو میں نے آپ سے ہی یہ لیے ہیں، وہ بولے: میرے بیٹے! اس دعا کو لازم کر لو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۱۳۴۸ (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «دبر الصلاۃ» جس کے معنی " نماز کے بعد " بھی ہو سکتے ہیں، اور نماز کے اخیر میں بھی ہو سکتے ہیں، دونوں معنوں میں یہ لفظ وارد ہوا ہے، لیکن بقول شیخ الاسلام ابن تیمیہ سلام سے پہلے دعا کی قبولیت زیادہ متوقع ہے، بمقابلہ سلام کے بعد کے، کیونکہ سلام سے پہلے بندہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا مَا يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَأَنْقِ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا أَنْقَيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة النار وعذاب النار وفتنة القبر وعذاب القبر وشر فتنة المسيح الدجال وشر فتنة الفقر وشر فتنة الغنى اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد وأنق قلبي من الخطايا كما أنقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمأثم والمغرم» "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں آگ کے فتنے، جہنم کے عذاب سے، قبر کے فتنے سے، قبر کے عذاب سے، مسیح دجال کے فتنے کے شر سے، فقر کے فتنے کے شر سے، مالداری کے فتنے کے شر سے، اے اللہ! میرے گناہ برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، میرا دل گناہوں سے پاک کر دے جیسے تو نے سفید کپڑا گندگی سے صاف کیا ہے، اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں دوری پیدا کر دے جیسے تو نے پورب اور پچھم کے درمیان کی ہے۔ اے اللہ! میں کاہلی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۸۵۶)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات ۳۹ (۶۳۶۸)، ۴۴-۴۶ (۶۳۷۵-۶۳۷۷)، صحیح مسلم/المساجد ۲۵ (۵۸۹)، الذکر ۱۴ (۵۸۹)، سنن الترمذی/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۵)، سنن ابن ماجہ/الدعاء ۳ (۳۸۳۸)، مسند احمد (۶/۵۷، ۲۰۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» "اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش اور مفید نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو (اللہ کے یہاں) قبول نہ ہو"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۴۸)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۲۳ (۲۵۰)، الدعاء ۲ (۳۸۳۷)، (تحفة الأشراف: ۱۳۵۴۹)، مسند احمد (۲/۳۴۰، ۳۶۵، ۴۵۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۵۳۸ و ۵۵۳۹ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» "اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے، اور خیانت سے پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ بری خصلت(عادت) ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۴۷)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ۵۳ (۳۳۵۴)، (تحفة الأشراف: ۱۳۰۴۰) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَذَكَرَ آخَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَمِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع ومن الخيانة فإنها بئست البطانة» "اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے اور خیانت سے کیونکہ وہ بری خصلت (عادت) ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن، صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَذِهِ الدَّعَوَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَدُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَنَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع وقلب لا يخشع ودعا لا يسمع ونفس لا تشبع» "اللہ! میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو"، پھر فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من هؤلاء الأربع » "اے اللہ! میں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۵۲)، مسند احمد (۱۹۲۳، ۲۵۵، ۲۸۳) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا اس باب سے کوئی تعلق بظاہر نظر نہیں آتا، شاید نسّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضُبَارَةُ، عَنْ دُوَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو صَالِحٍ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشِّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے، «اللہم إني أعوذ بك من الشقاق والنفاق وسوء الأخلاق» "اے اللہ! میں دشمنی، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۴۶) (تحفة الأشراف: ۱۲۳۱۴) (ضعیف) (اس کے راوی ضبارة مجہول اور دویدلین الحدیث ہیں)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِيالزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ هُوَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ التَّعَوُّذَ مِنَ الْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُكْثِرُ التَّعَوُّذَ مِنَ الْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ، فَقَالَ: "إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ، وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرض اور معصیت (گناہ) سے کثرت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ قرض اور معصیت (گناہ) سے کثرت سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: "آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو جب باتیں کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۴۵۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، وَذَكَرَ آخَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ غَيْلَانَ التُّجِيبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْهَيْثَمِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْكُفْرِ وَالدَّيْنِ"، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْدِلُ الدَّيْنَ بِالْكُفْرِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَعَمْ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «أعوذ باللہ من الكفر والدين» "میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں"، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کفر اور قرض کا درجہ برابر کر رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۴۰۶۴)، مسند احمد (۳/۳۸)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۴۸۷ (ضعیف) (دراج ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْكُفْرِ وَالدَّيْنِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: تَعْدِلُ الدَّيْنَ بِالْكُفْرِ ؟ قَالَ: "نَعَمْ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أعوذ باللہ من الكفر والدين» "میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں"، ایک شخص نے کہا: آپ قرض اور کفر کو برابر کر رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "ہاں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (ضعیف)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء» "اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۸۶۶)، مسند احمد (۲/۱۷۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۴۸۹ و۵۴۹۰ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: «شماتت اعداء» یہ ہے کہ دشمن پہنچنے والی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ، وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال» "اے اللہ! فکر و سوچ، رنج و غم، کاہلی و بزدلی، بخیلی و کنجوسی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۵۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وفتنة النار وفتنة القبر وعذاب القبر وشر فتنة المسيح الدجال وشر فتنة الغنى وشر فتنة الفقر اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمغرم والمأثم» "اے اللہ! میں قبر کے عذاب، جہنم کے فتنے، قبر کے فتنے، قبر کے عذاب، مسیح دجال کے فتنے کی برائی، مال داری کے فتنے کی برائی، اور فقر کے فتنے کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا ہے، میں سستی، کاہلی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۷۸۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُمُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُهُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَيَرْوِيهِنَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ سعد رضی اللہ عنہ انہیں دعا کے یہ کلمات سکھاتے اور انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» "اے اللہ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری و مجبوری کی عمر کو پہنچوں، دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۷ (صحیح)
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْمُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، قَالَا: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكْتِبُ الْغِلْمَانَ، وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون اودی سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے جیسے استاذ بچوں کو سکھاتا ہے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے آخر میں انہیں کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» "اے اللہ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی و کم ہمتی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، لاچاری و مجبوری کی عمر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۹ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: "يَتَعَوَّذُ مِنَ: الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی و کم ہمتی، کنجوسی و بخیلی، بری اور لاچاری و مجبوری کی عمر، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ هُوَ أَبُو دَاوُدَ الْمُصَاحِفِيّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجبن والبخل وسوء العمر وفتنة الصدر وعذاب القبر» "اے اللہ! میں بزدلی، کنجوسی، بری عمر، دل کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۵ (صحیح)
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"يَتَعَوَّذُ مِنَ الشُّحِّ وَالْجُبْنِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ مجھ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بخیلی، بزدلی، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: "كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ". مُرْسَلٌ.
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ یہ روایت مرسل ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۵ (صحیح) (یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ سند میں عمرو بن میمون نے اس کو صحابہ کرام سے نقل کیا ہے، اس لیے یہ صحیح ہے)
أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي دُعَاءً أَنْتَفِعُ بِهِ، قَالَ: "قُلِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي"، يَعْنِي ذَكَرَهُ.
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسی دعا سکھائیے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، آپ نے فرمایا: "کہو: «اللہم عافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي وشر منيي» "اے اللہ مجھے میرے کان، میری نگاہ، میری زبان، میرے دل اور منی کی برائی سے بچائے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۶ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: عضو تناسل کی برائی یہ ہے کہ اس کا استعمال حرام جگہ میں ہو، اس کی برائی سے پناہ مانگنے کی تعلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکل رضی اللہ عنہ کو دی۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ غَيْلَانَ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: وَيَعْدِلَانِ ؟ قَالَ: "نَعَمْ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر» "اے اللہ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ مانگتا ہوں"، ایک شخص نے کہا: کیا یہ دونوں برابر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۷۵ (ضعیف) (دراج، ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ، قَالَ: "بِسْمِ اللَّهِ رَبِّ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے: «بسم اللہ رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» "اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں پھسل جاؤں، یا گمراہ ہو جاؤں، یا ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الٔردب ۱۱۲ (۵۰۹۴)، سنن الترمذی/الدعوات ۳۵ (۳۴۲۷)، سنن ابن ماجہ/الدعاء ۱۸ (۳۸۸۴)، (تحفة الأشراف: ۱۸۱۶۸)، ویأتي عند المؤلف: برقم: ۵۵۴۱ (صحیح) (تراجع الالبانی ۱۳۶)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دعا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء» "اے اللہ! میں قرض کے غلبے سے، دشمن کے قہر و غلبے سے، اور مصیبت میں دشمنوں کے خوش ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۷۷ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ حُيَيٌّ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دعا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وشماتة الأعداء» "اللہ! میں قرض کے دباؤ اور شماتت اعداء یعنی دشمنوں کے ہنسنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۷۷ (صحیح الٕاسناد)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَذِهِ الدَّعَوَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْعَجْزِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دعا فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والعجز ومن فتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے ۱؎، بزدلی، عاجزی اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔقشراف: ۹۷۶۸) (صحیح الٕاسناد)
وضاحت: ۱؎: مراد ایسا بڑھاپا ہے جس میں آدمی بالکل بے بس و لاچار ہو جاتا ہے، اسی کو «ارذل العمر» کہا گیا ہے جس میں آدمی کی بھلے برے کی تمیز بھی ختم ہو جاتی ہے، عام بڑھاپا جو ساٹھ سال کی عمر میں میں ہوتا ہے تو اس سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود دوچار ہوئے تھے :(نیز بہت سارے صحابہ کرام بھی ) جو یہ دعا مانگا کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْمَغْرَمِ، وَالْمَأْثَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمغرم والمأثم وأعوذ بك من شر المسيح الدجال وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من عذاب النار» "اے اللہ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے، قرض اور معصیت (گناہ) سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور مسیح دجال کے شر و فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۸۱۸)، مسند احمد (۲/۱۸۵، ۱۸۶) (حسن، صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَتَعَوَّذُ مِنْ هَذِهِ الثَّلَاثَةِ: مِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَجَهْدِ الْبَلَاءِ"، قَالَ سُفْيَانُ: هُوَ ثَلَاثَةٌ فَذَكَرْتُ أَرْبَعَةً لِأَنِّي لَا أَحْفَظُ الْوَاحِدَ الَّذِي لَيْسَ فِيهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان تین چیزوں سے پناہ مانگتے تھے: "شقاوت و بدبختی آ جانے سے، شماتت اعداء (یعنی دشمنوں کی مصیبت میں ہنسی)، بری تقدیر اور بری بلا سے"۔ سفیان کہتے ہیں: ان میں کوئی تین باتیں تھیں، چوں کہ مجھے نہیں یاد ہے کہ ان میں سے کون سی ایک بات نہیں تھی اس لیے چار کا ذکر کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدعوات ۲۸ (۶۳۴۷)، القدر ۱۳ (۶۶۱۶)، صحیح مسلم/الذکر ۱۶ (۲۷۰۷)، (تحفة الأشراف: ۱۲۵۵۷)، مسند احمد (۲/۲۴۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"يَسْتَعِيذُ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَجَهْدِ الْبَلَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بری تقدیر، شماتت اعداء (دشمنوں کی مصیبت پر ہنسنے)، شقاوت بدبختی کے آنے اور بری بلا سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَالْبَرَصِ، وَسَيِّئِ الْأَسْقَامِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجنون والجذام والبرص وسييء الأسقام»"اے اللہ! جنون (پاگل پن)، جذام، برص اور برے امراض سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۴۲۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَتَعَوَّذُ مِنْ عَيْنِ الْجَانِّ، وَعَيْنِ الْإِنْسِ، فَلَمَّا نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ أَخَذَ بِهِمَا وَتَرَكَ مَا سِوَى ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کی نظر بد اور انسانوں کی نظر بد سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین اتری تو آپ نے ان کو پڑھنا شروع کیا اور باقی سب چھوڑ دیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطب ۱۶ (۲۰۵۸)، سنن ابن ماجہ/الطب ۲۳ (۳۵۱۱)، (تحفة الأشراف: ۴۳۲۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے، آپ کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وسوء الكبر وفتنة الدجال وعذاب القبر» "اے اللہ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے، بزدلی و کم ہمتی، بخیلی و کنجوسی، بڑھاپے کی برائی، دجال کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۶۶۱) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ يُعَلِّمُنَا خَمْسًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ، وَيَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے جن کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے، آپ کہتے تھے:«اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من عذاب القبر» "اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی و کم ہمتی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، لاچاری و مجبوری کی عمر کو پہنچنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۷ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق يَعْنِي أَبَاهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: بِجَمْعٍ أَلَا إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ سُوءِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، تو مقام جمع میں انہیں کہتے ہوئے سنا: سنو! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من البخل والجبن وأعوذ بك من سوء العمر وأعوذ بك من فتنة الصدر وأعوذ بك من عذاب القبر» "اے اللہ! میں بخیلی و کنجوسی اور کم ہمتی و بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بری (لاچاری کی) عمر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، سینے (دل) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۴۵ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: مقام جمع سے مراد مزدلفہ ہے۔
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ، قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال» "اے اللہ! میں سفر کی مشقت و دشواری، سفر سے لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی، مظلوم کی بد دعا، گھربار اور مال میں بری صورت حال سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج ۷۵ (۱۳۴۳)، سنن الترمذی/الدعوات ۴۲ (۳۴۳۹)، سنن ابن ماجہ/الدعاء ۲۰ (۳۸۸۸)، (تحفة الأشراف: ۵۳۲۰)، مسند احمد (۵/۸۲، ۸۳)، ویأتي برقم: ۵۵۰۱ - ۵۵۰۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ، قَالَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے تو کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال والولد» "اے اللہ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی، لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی اور مظلوم کی بد دعا سے اور گھر والوں، مال اور بچوں میں بری صورت حال سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ"يَتَعَوَّذُ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی، لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی، مظلوم کی بد دعا اور بری صورت حال سے پناہ مانگتے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۰۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بِشْرٍ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ، قَالَ: بِإِصْبَعِهِ، وَمَدَّ شُعْبَةُ بِإِصْبَعِهِ، قَالَ: "اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے اور سواری پر سوار ہوتے تو انگلی سے اشارہ کرتے (شعبہ نے اپنی انگلی دراز کی) اور کہتے تھے: «اللہم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل والمال اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب» "اے اللہ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے، اور گھر والوں اور مال میں ہمارا نگہبان و خلیفہ ہے، اے اللہ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی اور لوٹتے وقت کے رنج و غم سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الدعوات ۴۲ (۳۴۳۸)، (تحفة الأشراف: ۱۴۸۹۲)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد ۷۹ (۲۵۹۸)، مسند احمد (۲/۴۰۱، ۴۳۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَارِ السَّوْءِ فِي دَارِ الْمُقَامِ، فَإِنَّ جَارَ الْبَادِيَةِ يَتَحَوَّلُ عَنْكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مستقل رہنے کی جگہ میں برے اور خراب پڑوسی سے اللہ کی پناہ مانگو، اس لیے کہ صحراء کا پڑوسی ۱؎ تو تم سے جدا ہی ہو جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۳۰۵۴)، مسند احمد (۲/۳۴۶۴۶) (حسن، صحیح)
وضاحت: ۱؎: جو کچھ دیر کے لیے پڑوسی ہو اور اس کی مستقل رہائش گاہ وہاں نہ ہو، جیسے سفر کا پڑوسی، کلاس کا پڑوسی وغیرہ۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ: "الْتَمِسْ لِي غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي"، فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يَرْدُفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ وَالْحُزْنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "میری خدمت کے لیے اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکا تلاش کرو"، تو ابوطلحہ مجھے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے لے کر نکلے۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، جب جب آپ قیام کرتے میں اکثر آپ کو کہتے ہوئے سنتا: «اللہم إني أعوذ بك من الهرم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال» "اے اللہ! میں بڑھاپے سے، حزن و غم، عاجزی و کاہلی، بخیلی و بزدلی سے، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے قہر اور غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۵۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَعِيذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، قَالَ: وَقَالَ: "إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب اور دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے اور فرماتے: "قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۰۶۷ (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال کے شر و فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، اور موت و زندگی کے فتنے کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۳۹۱۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من عذاب النار وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات وأعوذ بك من شر المسيح الدجال» "اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور مسیح دجال کے شر و فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۰۶۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عُمَرَ، عَنْعُبَيْدِ بْنِ خَشْخَاشٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ فَجِئْتُ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: "يَا أَبَا ذَرٍّ،تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ شَيَاطِينِ الْجِنِّ، وَالْإِنْسِ"، قُلْتُ: أَوَ لِلْإِنْسِ شَيَاطِينُ ؟، قَالَ: "نَعَمْ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تھے، میں آپ کے پاس بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: "ابوذر! جن اور انس کے شیاطین کے شر سے (اللہ کی) پناہ مانگو"، میں نے عرض کیا: کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "ہاں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۱۹۶۸) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ عبید ‘‘ ضعیف ہیں)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَمَالِكٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، موت اور زندگی کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو، مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۲۵ (۵۸۸)، (تحفة الأشراف: ۱۳۶۸۸، ۱۳۸۵۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۵۱۵، ۵۵۱۶، ۵۵۱۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُأَبَا عَلْقَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ، يَقُولُ: "عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، فرماتے تھے: "قبر کے عذاب سے، جہنم کے عذاب سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجہاد ۸ (۱۸۳۵)، (تحفة الأشراف: ۱۵۴۴۹)، مسند احمد (۲/۳۸۶، ۴۱۶، ۷۶۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۵۱۲، ۵۵۱۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ"، وَكَانَ: "يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ جَهَنَّمَ، وَفِتْنَةِ الْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی"، آپ قبر کے عذاب، جہنم کے عذاب، زندہ اور مردہ لوگوں کو پہنچنے والے فتنے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ، قَالَ: وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ خَمْسٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو، جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۱۱ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، قُولُوا: "اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا سکھاتے تھے جیسے آپ قرآن کی سورت سکھاتے تھے (فرماتے تھے:)کہو: «اللہم إنا نعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۰۶۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَأَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "عُوذُوا بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو اور موت اور زندگی کے فتنے سے، قبر کے عذاب سے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۱۰ (صحیح)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تو اپنی دعا میں کہتے: «اللہم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۰۶۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ الْمُقْرِيُّ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ سُلَيْمَانُ بْنُ سِنَانٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعا میں کہتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر وفتنة الدجال وفتنة المحيا والممات» "اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی)کہتے ہیں: حدیث میں (سلیمان بن یسار کے نام میں) غلطی ہے، صحیح "سلیمان بن سنان ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۱۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، موت اور زندگی کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو، اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۳۴۷۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۵۲۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے اور مسیح دجال (کانا دجال) سے پناہ مانگتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۲۵ (۵۸۸)، (تحفة الأشراف: ۱۳۵۶۵)، مسند احمد (۲/۲۹۸، ۴۵۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "(جہنم کی) آگ کے عذاب، قبر کے عذاب، موت اور زندگی کے فتنے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۲۵ (۵۸۸)، (تحفة الأشراف: ۱۵۳۸۸)، مسند احمد (۲/۴۷۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْجَسْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَرَبَّ إِسْرَافِيلَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَرِّ النَّارِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم رب جبرائيل وميكائيل ورب إسرافيل أعوذ بك من حر النار ومن عذاب القبر» "اے اللہ، جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! میں جہنم کی آگ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۸۳۰) (صحیح) (اس کی راویہ ’’ جسرہ ‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْسُلَيْمَانَ بْنِ سِنَانٍ الْمُزَنِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم» "اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۱۷ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: "جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الجنة ۲۷ (۲۵۷۲)، سنن ابن ماجہ/الزہد ۳۹ (۴۳۴۰)، (تحفة الأشراف: ۲۴۳)، مسند احمد (۳/۱۱۷۱۷، ۱۴۱، ۱۵۵، ۲۰۸، ۲۶۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْبُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ سَيِّدَ الِاسْتِغْفَارِ، أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ". خَالَفَهُ الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ کہے: «اللہم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بذنبي وأبوء لك بنعمتك على فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» "اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک ہو سکتا ہے میں تیرے اقرار اور وعدے پر ہوں، میں اپنے کیے ہوئے کاموں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں اپنے گناہ کا تجھ سے اقرار کرتا ہوں، مجھ پر جو تیری نعمتیں اور احسانات ہیں ان کا اقرار کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے، اس لیے کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، اگر یہ دعا صبح پڑھے اور اس پر پکا یقین ہو، پھر مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا، اور اگر شام کے وقت یقین کے ساتھ یہی دعا پڑھے تو جنت میں داخل ہو گا"۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) ولید بن ثعلبہ نے حسین المعلم کے خلاف روایت کی ہے ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدعوات ۲ (۶۳۰۶)، ۱۶ (۶۳۲۳)، (تحفة الأشراف: ۴۸۱۵)، مسند احمد (۴/۱۲۲، ۱۲۴، ۱۲۵)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة ۱۰ (۱۹)، ۱۵۲(۴۶۴)، ۱۸۹(۵۸۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یہ اختلاف یوں ہے، عبداللہ بن بریدہ سے روایت کرنے والے کئی راوی ہیں، چنانچہ حسین المعلم کی روایت میں ابن بریدہ کے شیخ بشیر بن کعب ہیں جب کہ ثابت البنانی اور ابوالعوام نے بشیر بن کعب کا ذکر نہ کر کے «عن ابن بریدہ عن شداد» کے ساتھ روایت کی ہے۔ ۲؎: چنانچہ ولید کی روایت میں«عن ابن بریدہ عن أبیہ» ہے، جسے ابن ماجہ نے :(کتاب الدعا باب ۱۴ میں ) روایت کیا ہے۔
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، 27 عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، أَنَّ ابْنَ يَسَافٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا كَانَ أَكْثَرُ مَا يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ ؟ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْعُو بِهِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» "اے اللہ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۶۷۹) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: چنانچہ عبدہ کی روایت میں «عن ہلال عن عائشہ» ہے جب کہ منصور اور حصین کی روایت میں «عن ہلال عن فروہ عن عائشہ»ہے۔
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ يَسَافٍ، قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ: مَا كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْعُو بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ أَنْ يَقُولَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ بَعْدُ".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا اکثر مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ اکثر یہی مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل بعد» "اے اللہ! میں اپنے عمل کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جو میں کر چکا اور جو ابھی نہیں کیے ہیں" (اور بعد میں کرنے والا ہوں)۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ: عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: "أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا مانگتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» "میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»"اے اللہ! میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا اور جو نہیں کیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۱۳۰۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: حَدِّثِينِي بِشَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ ؟ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے رہے ہوں؟ وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: "اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۱۳۰۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَسَافٍ، عَنْفَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَخْبِرِينِي بِدُعَاءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: مجھے ایسی دعا بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے رہے ہوں۔ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» "اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۱۳۰۸ (صحیح)
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي"، قَالَ جُبَيْرٌ: وَهُوَ الْخَسْفُ، قَالَ عُبَادَةُ: فَلَا أَدْرِي قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَوْلُ جُبَيْرٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي» "اے اللہ! میں تیری عظمت اور بڑائی کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں نیچے کی طرف سے کسی آفت میں پھنس جاؤں"۔ یہ حدیث مختصر ہے۔ جبیر کہتے ہیں: اس سے مراد زمین میں دھنس جانا ہے۔ عبادہ کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے یا جبیر کا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۴)، سنن ابن ماجہ/الدعاء ۱۴ (۳۸۷۱)، (تحفة الأشراف: ۶۶۷۳)، مسند احمد (۲/۲۵)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة ۱۸۱ (۵۶۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ هُوَ ابْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ"، فَذَكَرَ الدُّعَاءَ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: "أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي"، يَعْنِي بِذَلِكَ الْخَسْفَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم» "اے اللہ!" پھر انہوں نے دعا کا ذکر کیا جس کے آخر میں یہ کہا: «أعوذ بك أن أغتال من تحتي» "میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں نیچے کی طرف سے کسی مصیبت میں پھنس جاؤں" اس سے آپ (زمین میں) دھنس جانا مراد لیتے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْأَبِي الْيَسَرِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ وَالْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من التردي والهدم والغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا» "اے اللہ! میں اونچائی سے گر پڑنے، دیوار کے نیچے دب جانے، ڈوب جانے، اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے بہکا دے، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مروں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ (کسی موذی کے) ڈس لینے کی وجہ سے مروں"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۳۶۷ (۱۵۵۲، ۱۵۵۳)، (تحفة الأشراف: ۱۱۱۲۴)، مسند احمد (۳/۴۲۷)، یأتي برقم: ۵۵۳۴، ۵۵۳۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو، فَيَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ وَالتَّرَدِّي، وَالْهَدْمِ وَالْغَمِّ، وَالْحَرِيقِ وَالْغَرَقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تو کہتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهرم والتردي والهدم والغم والحريق والغرق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأن أقتل في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا» "اے اللہ! میں بڑھاپے سے، گر پڑنے، دب جانے، رنج و غم میں مبتلا ہونے سے، جل جانے اور ڈوب جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان مجھے موت کے وقت بہکا دے، اور اس بات سے کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جاؤں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے بھی کہ میری موت کسی موذی جانور کے ڈس لینے سے ہو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَيْفِيٌّ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ السُّلَمِيِّ، هَكَذَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالاسود سلمی (ابوالیسر) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهدم وأعوذ بك من التردي وأعوذ بك من الغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا» "اے اللہ! میں (دیوار کے نیچے) دب جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اونچائی سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، ڈوب جانے اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان موت کے وقت مجھے بہکا دے، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میری موت تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے آئے، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی موذی جانور کے ڈس لینے سے میری موت ہو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۳۳ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: طَلَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي فِرَاشِي، فَلَمْ أُصِبْهُ، فَضَرَبْتُ بِيَدِي عَلَى رَأْسِ الْفِرَاشِ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ فَإِذَا هُوَ سَاجِدٌ، يَقُولُ: "أَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عِقَابِكَ، وَأَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر ڈھونڈا تو آپ کو نہیں پایا، چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ بستر کے سرہانے پر پھیرا تو وہ آپ کے قدموں کے تلوے سے جا لگا، دیکھا تو آپ سجدے میں تھے، اور فرما رہے تھے: «أعوذ بعفوك من عقابك وأعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بك منك» "میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں، تیرے غصے اور ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں، اور تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۶۳۲) (صحیح)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ حَدَّثَهُ، وَحَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ، يُقَالُ لَهُ: الْحَرَازِيُّ شَامِيٌّ عَزِيز الْحَدِيث، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: بِمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ قِيَامَ اللَّيْلِ ؟، قَالَتْ: سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ، كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي، وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تہجد کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ وہ بولیں: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی ہے جو کسی نے نہیں پوچھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس بار «اللہ اکبر» کہتے، دس بار «سبحان اللہ» کہتے، دس بار«استغفراللہ» کہتے، اور کہتے: «اللہم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» "اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے روزی عطا کر، مجھے محفوظ رکھ"، اور آپ قیامت کے روز کھڑے ہونے کی پریشانی (سوال کے لیے) سے اللہ کی پناہ مانگتے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۱۶۱۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَعِيدٌ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بَلْ سَمِعَهُ مِنْ أَخِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» "اے اللہ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سعید نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی بلکہ اپنے بھائی سے سنی اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ۲۶ (۲۵۰)، (تحفة الأشراف: ۱۳۰۴۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» "اے اللہ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۶۹ (صحیح)
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: كَانَ إِذَا قِيلَ لِزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا أُحَدِّثُكُمْ إِلَّا مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا بِهِ، وَيَأْمُرُنَا أَنْ نَقُولَ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا، وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَدَعْوَةٍ لَا تُسْتَجَابُ".
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ جب زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا جاتا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنایئے جو آپ نے خود سنی ہو تو وہ کہتے: میں تم سے وہی بیان کر رہا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا، آپ ہمیں حکم دیتے کہ ہم کہیں: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والجبن والهرم وعذاب القبر اللہم آت نفسي تقواها وزكها أنت خير من زكاها أنت وليها ومولاها اللہم إني أعوذ بك من نفس لا تشبع ومن قلب لا يخشع ومن علم لا ينفع ودعوة لا تستجاب» "اے اللہ! عاجزی، سستی، بخیلی، بزدلی، بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! تو میرے نفس کو تقویٰ عطا کر، اسے پاک کر دے، تو ہی سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، تو اس کا سر پرست اور مولا ہے، اے اللہ! میں ایسے نفس سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو سیر نہ ہو، ایسے دل سے جس میں خوف الٰہی نہ ہو، ایسے علم سے جو مفید اور نفع بخش نہ ہو اور ایسی دعا ہے جو قبول نہ ہو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۶۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ، قَالَ: "بِسْمِ اللَّهِ رَبِّ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے نکلتے تو فرماتے: «بسم اللہ رب أعوذ بك من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» "اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ مجھ سے غلطی ہو جائے، یا بھٹک جاؤں، یا ظلم کروں، یا مظلوم بنوں، یا جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت سے پیش آئے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۴۸۸ (صحیح)