صحیح مسلم

امور حکومت کا بیان

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4701

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِيَانِ الْحِزَامِيَّ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ عَمْرٌو: رِوَايَةً " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ مُسْلِمُهُمْ لِمُسْلِمِهِمْ وَكَافِرُهُمْ لِكَافِرِهِمْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تابع ہیں قریش کی سرداری میں۔ مسلمان ان کا قریش کے مسلمان کا تابع ہے اور کافر ان کا قریش کے کافر کا تابع ہے۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4702

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ ".

سیدنا ہمام بن منبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یہ وہ حدیثیں ہیں جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، ان میں ایک یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تابع ہیں قریش کے خلافت میں، مسلمان ان کے تابع ہیں قریش کے مسلمان کے اور کافر تابع ہیں قریش کے کافر کے۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4703

وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تابع ہیں قریش کے خیر اور شر میں۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4704

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کام یعنی خلافت ہمیشہ قریش میں رہے گی یہاں تک کہ دنیا میں دو ہی آدمی رہ جائیں۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4705

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ. ح وحَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ الطَّحَّانَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَنْقَضِي حَتَّى يَمْضِيَ فِيهِمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلَامٍ خَفِيَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟، قَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اپنے باپ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ خلافت تمام نہ ہو گی جب تک کہ مسلمانوں میں بارہ خلیفہ نہ ہو لیں۔“پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے کچھ فرمایا، میں نے اپنے باپ سے پوچھا: کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”یہ سب خلیفہ قریش میں سے ہوں گے۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4706

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَزَالُ أَمْرُ النَّاسِ مَاضِيًا مَا وَلِيَهُمُ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا، ثُمَّ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِكَلِمَةٍ خَفِيَتْ عَلَيَّ، فَسَأَلْتُ أَبِي مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ "،

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ لوگوں کا کام چلتا رہے گا یہاں تک کہ ان کی حکومت کریں گے بارہ آدمی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات کہی چپکے سے جو میں نے نہیں سنی۔ میں نے اپنے باپ سے پوچھا: کیا کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ سب آدمی قریش سے ہوں گے۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4707

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْكُرْ لَا يَزَالُ أَمْرُ النَّاسِ مَاضِيًا.

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں مگر اس میں یہ نہیں ہے کہ لوگوں کا معاملہ خلافت ہمیشہ جاری رہے گا۔

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4708

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً لَمْ أَفْهَمْهَا، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟، فَقَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ اسلام غالب رہے گا بارہ خلیفوں کی خلافت تک۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات فرمائی جس کو میں نہ سمجھا۔ اپنے باپ سے پوچھا کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: ”سب قریش میں سے ہوں گے۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4709

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟، فَقَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4710

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي أَبِي، فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا مَنِيعًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً، فَقَالَ كَلِمَةً صَمَّنِيهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟، قَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور میرے ساتھ میرے باپ بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ دین ہمیشہ غالب اور مضبوط رہے گا بارہ خلیفوں کی خلافت تک۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ارشاد فرمایا جو لوگوں نے مجھے سننے نہ دیا(یعنی ان کی باتوں نے مجھے سننے نہ دیا بہرا کر دیا اس کے سننے سے) میں نے اپنے باپ سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب قریش سے ہوں گے۔“

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4711

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَعَ غُلَامِي نَافِعٍ، أَنْ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جُمُعَةٍ عَشِيَّةَ رُجِمَ الْأَسْلَمِيُّ، يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ أَوْ يَكُونَ عَلَيْكُمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ، وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: عُصَيْبَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَفْتَتِحُونَ الْبَيْتَ الْأَبْيَضَ، بَيْتَ كِسْرَى أَوْ آلِ كِسْرَى، وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ، وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِذَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ، وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: أَنَا الْفَرَطُ عَلَى الْحَوْضِ "،

سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو لکھا اور نافع غلام کے ہاتھ بھیجا کہ مجھ سے بیان کرو جو تم نے سنا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ انہوں نے جواب میں لکھا میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جمعہ کے دن شام کو جس دن ماعز اسلمی سنگسار کیے گئے (ان کا قصہ کتاب الحدود میں گزرا) یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو یا تم پر بارہ خلیفہ ہوں اور وہ سب قریشی ہوں گے۔“ (شاید یہ واقع بھی قیامت کے قریب ہوگا کہ بارہ خلیفہ بارہ ٹکڑیوں پر مسلمانوں کے ہوں گے ایک ہی وقت میں) اور سنا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ایک چھوٹی سی جماعت مسلمانوں کی کسریٰ کے سفید محل کو فتح کرے گی۔ (یہ معجزہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ ایسا ہی ہوا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خلافت میں) اور میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:”قیامت کے قریب جھوٹے پیدا ہوں گے ان سے بچنا۔“ اور میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:“ جب اللہ تم میں سے کسی کو دولت دے تو پہلے اپنے اوپر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے۔“ (ان کو آرام سے رکھے پھر فقیروں کو دے) اور میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر۔“ (یعنی تمہارے پانی پلانے کے لیے وہاں بندوبست کروں گا اور تمہارے آنے کا منتظر رہوں گا)۔

خلیفہ قریش میں سے ہونا چاہیئے

حد یث نمبر - 4712

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ سَمُرَةَ الْعَدَوِيِّ حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ حَاتِمٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

خلیفہ بنانے اور اس کو چھوڑنے کا بیان

حد یث نمبر - 4713

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " حَضَرْتُ أَبِي حِينَ أُصِيبَ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهِ، وَقَالُوا: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَقَالَ: رَاغِبٌ وَرَاهِبٌ، قَالُوا: اسْتَخْلِفْ، فَقَالَ: أَتَحَمَّلُ أَمْرَكُمْ حَيًّا وَمَيِّتًا، لَوَدِدْتُ أَنَّ حَظِّي مِنْهَا الْكَفَافُ لَا عَلَيَّ، وَلَا لِي فَإِنْ أَسْتَخْلِفْ، فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ، وَإِنْ أَتْرُكْكُمْ، فَقَدْ تَرَكَكُمْ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حِينَ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میرے باپ (سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ) جب زخمی ہوئے تو میں ان کے پاس موجود تھا، لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہا: اللہ تعالیٰ تم کو نیک بدلہ دے۔ انہوں نے کہا: لوگ دو طرح کے ہیں بعض تو امیدوار ہیں مجھ سے کچھ حاصل کرنے کے اور بعض ڈرتے ہیں مجھ سے۔ یا میں امیدوار ہوں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا اور ڈرتا ہوں اس کے عذاب سے۔ لوگوں نے کہا: آپ خلیفہ کر جائیے کسی کو۔ انہوں نے کہا: میں تمہارا کام کروں زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی؟ میں چاہتا ہوں کہ خلافت سے اتنا ہی مجھ کو ملے کہ نہ میرے اوپر کچھ وبال ہو نہ مجھے کچھ ثواب ہو (یعنی حکومت اور خلافت ایسی خوفناک چیز ہے کہ اس میں سے انسان کو صاف ہو کر چھوٹ جائے اور کوئی وبال اپنی گردن پر نہ لے جائے تو بھی بہت ہے اجر اور ثواب تو نہایت مشکل ہے۔ جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو باوصف اتنے عدل اور انصاف اور اتباع شرع کے ایسا تردد تھا تو اور حاکموں کا کیا حال ہو گا) اور اگر میں خلیفہ کر جاؤں کسی کو تو بھی ہو سکتا ہے کیونکہ خلیفہ کر گئے مجھ کو جو مجھ سے بہتر تھے (یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) اور اگر میں کسی کو خلیفہ نہ کر جاؤں تو بھی ہو سکتا ہے کیونکہ خلیفہ نہیں کر گئے کسی کو جو مجھ سے بہتر تھے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو مجھے یقین ہوا کہ وہ کسی کو خلیفہ نہ کریں گے۔

خلیفہ بنانے اور اس کو چھوڑنے کا بیان

حد یث نمبر - 4714

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد وألفاظهم متقاربة، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ، فَقَالَتْ: أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ، قَالَ: قُلْتُ: مَا كَانَ لِيَفْعَلَ، قَالَتْ: إِنَّهُ فَاعِلٌ، قَالَ: فَحَلَفْتُ أَنِّي أُكَلِّمُهُ فِي ذَلِكَ، فَسَكَتُّ حَتَّى غَدَوْتُ وَلَمْ أُكَلِّمْهُ، قَالَ: فَكُنْتُ كَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِيَمِينِي جَبَلًا حَتَّى رَجَعْتُ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَسَأَلَنِي عَنْ وَأَنَا أُخْبِرُهُ حَالِ النَّاسِ، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ، يَقُولُونَ مَقَالَةً، فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَكَ زَعَمُوا أَنَّكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ، وَإِنَّهُ لَوْ كَانَ لَكَ رَاعِي إِبِلٍ أَوْ رَاعِي غَنَمٍ ثُمَّ جَاءَكَ وَتَرَكَهَا رَأَيْتَ أَنْ قَدْ ضَيَّعَ، فَرِعَايَةُ النَّاسِ أَشَدُّ، قَالَ: فَوَافَقَهُ قَوْلِي، فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَهُ إِلَيَّ، فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ، وَإِنِّي لَئِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ، وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَعْدِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، انہوں نے کہا: کیا تم کو معلوم ہے کہ تمہارے باپ کسی کو خلیفہ نہیں کریں گے۔ میں نے کہا: ایسا نہیں کرنے کے۔ انہوں نے کہا: وہ ایسا ہی کریں گے، میں نے قسم کھائی کہ میں ان سے اس کا ذکر کروں گا پھر چپ رہا۔ دوسرے دن صبح کو بھی میں نے ان سے نہیں کہا: لیکن میرا حال ایسا ہی تھا جیسے کوئی پہاڑ کو ہاتھ میں لیے ہو (قسم کا بوجھ تھا) آخر میں لوٹا اور ان کے پاس گیا۔ انہوں نے لوگوں کا حال پوچھا: میں بیان کرتا رہا۔ پھر میں نے کہا میں نے لوگوں سے ایک بات سنی تو قسم کھا لی کہ آپ سے اس کا ذکر کروں گا، وہ کہتے ہیں کہ آپ کسی کو خلیفہ نہیں کریں گے اور اگر آپ کا کوئی چرانے والا ہو اونٹوں کا یا بکریوں کا، پھر وہ آپ کے پاس چلا آئے ان اونٹوں اور بکریوں کو چھوڑ کر تو آپ یہ سمجھیں گے کہ وہ جانور برباد ہو گئے اس صورت میں آدمیوں کا خیال بہت ضروری ہے۔ میرے اس کہنے سے ان کو خیال ہوا اور ایک گھڑی تک وہ سر جھکائے رہے۔ پھر سر اٹھایا اور کہا کہ اللہ جل جلالہٗ اپنے دین کی حفاظت کرے گا اور میں اگر خلیفہ نہ کروں تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلیفہ نہیں کیا اور اگر خلیفہ کروں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: پھر قسم اللہ کی جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں سمجھ گیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر کسی کو نہیں کرنے والے اور وہ خلیفہ نہیں کرنے کے۔

امارت کی درخواست اور حرص کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 4715

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ: " لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ أُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا "،

سیدنا عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے عبدالرحمٰن! مت درخواست کر عہدے اور حکومت کی کیونکہ اگر درخواست سے تجھ کو ملے تو اللہ تجھے چھوڑ دے گا اور جو بغیر سوال کے ملے تو اللہ تیری مدد کرے گا۔“

امارت کی درخواست اور حرص کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 4716

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ ، وَمَنْصُورٍ ، وَحُمَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ عَطِيَّةَ ، وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ،وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ كلهم، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

امارت کی درخواست اور حرص کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 4717

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَرَجُلَانِ مِنْ بَنِي عَمِّي، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِّرْنَا عَلَى بَعْضِ مَا وَلَّاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَالَ الْآخَرُ مِثْلَ ذَلِكَ: فَقَالَ: إِنَّا وَاللَّهِ لَا نُوَلِّي عَلَى هَذَا الْعَمَلِ أَحَدًا سَأَلَهُ وَلَا أَحَدًا حَرَصَ عَلَيْهِ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس گیا اور میرے ساتھ دو میرے چچا زاد بھائی تھے، ان میں سے ایک بولا: یا رسول اللہ! ہم کو حکومت دیجئیے کسی ملک کی ان ملکوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیئے اور دوسرے نے بھی ایسا ہی کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کہ ہم نہیں دیتے خدمت اس شخص کو جو اس کی درخواست کرے اور جو اس کی حرص کرے۔“

امارت کی درخواست اور حرص کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 4718

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى : أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا، عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي، فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ، فَقَالَ: " مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ؟، قَالَ: فَقُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، قَالَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ وَقَدْ قَلَصَتْ، فَقَالَ: لَنْ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ، قَالَ: انْزِلْ وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، قَالَ: مَا هَذَا؟، قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا، فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السَّوْءِ، فَتَهَوَّدَ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَقَالَ: اجْلِسْ نَعَمْ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرَا الْقِيَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذٌ: أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آیا اور میرے ساتھ دو آدمی تھے، ایک داہنی طرف اور ایک بائیں طرف، دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کام کی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! (ابوموسیٰ کا نام ہے) تم کیا کہتے ہو۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ! قسم اس کی جس نے آپ کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا، انہوں نے اپنے دل کی بات مجھ سے نہیں کہی اور مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ کام (عہدہ خدمت)کی درخواست کریں گے۔ گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک دیکھ رہا ہوں، وہ نیچے ہونٹ کے ٹھہری ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم اس کو کام کبھی نہیں دیتے جو کام کی درخواست کرے۔ لیکن تم جاؤ اے ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس!“ پھر ان کو یمن کے صوبہ کا عامل بنا کر بھیجا۔ بعد اس کے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا (تاکہ وہ بھی شریک رہیں، ابوموسیٰ کے)جب معاذ وہاں پہنچے تو ابوموسیٰ نے کہا: اترو اور ایک گدہ ان کے لیے بچھایا، اتفاق سے وہاں ایک شخص قید میں جکڑا ہوا تھا۔ معاذ نے کہا: یہ کیا ہے؟ ابوموسیٰ نے کہا: یہ یہودی تھا، پھر مسلمان ہوا، پھر کمبخت یہودی ہو گیا اپنا برا دین اختیار کیا۔ معاذ نے کہا: میں نہیں بیٹھوں گا جب تک یہ قتل نہ ہو گا اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے موافق، تین بار یہی کہا۔ پھر ابوموسیٰ نے حکم دیا وہ قتل کیا گیا بعد اس کے دونوں نے شب بیداری کا ذکر کیا۔ معاذ نے کہا: میں تو سوتا بھی ہوں اور عبادت بھی کرتا ہوں رات کو اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھ کو وہی ثواب ملے گا جو عبادت میں ملتا ہے۔

بے ضرورت حاکم بننا اچھا نہیں ہے

حد یث نمبر - 4719

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ الْأَكْبَرِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي، قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي ثُمَّ، قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ: إِنَّكَ ضَعِيفٌ، وَإِنَّهَا أَمَانَةُ وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ، إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ مجھے خدمت نہیں دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے مونڈھے پر مارا اور فرمایا: ”اے ابوذر! تو ناتواں ہے اور یہ امانت ہے (یعنی بندوں کے حقوق اور اللہ تعالیٰ کے حقوق سب حاکم کو ادا کرنے ہوتے ہیں) اور قیامت کے دن خدمت سے سوائے رسوائی اور شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں مگر جو اس کے حق ادا کرے اور راستی سے کام لے۔“

بے ضرورت حاکم بننا اچھا نہیں ہے

حد یث نمبر - 4720

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلاهما، عَنْ الْمُقْرِئِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ وَلَا تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ ”اے ابوذر میں تجھ کو ناتوں پاتا ہوں اور میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں، مت حکم کر دو آدمیوں کے بیچ میں اور مت بندوبست کر یتیم کے مال کا۔“ (کیونکہ احتمال ہے کہ یتیم کا مال بیجا اٹھ جائے یا اپنی ضرورت میں آ جائے اور مؤاخذہ میں گرفتار ہو)۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4721

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو بَكْرٍ: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو لوگ انصاف کرتے ہیں وہ اللہ عزوجل کے پاس منبروں پر ہوں گے پروردگار کے داہنی طرف اور اس کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں (یعنی بائیں ہاتھ میں جو داہنے سے قوت کم ہوتی ہے یہ بات اللہ تعالیٰ میں نہیں کیونکہ وہ ہر عیب سے پاک ہے) اور یہ انصاف کرنے والے وہ لوگ ہیں جو حکم کرتے وقت انصاف کرتے ہیں اور اپنے بال بچوں اور عزیزوں میں انصاف کرتے ہیں اور جو کام ان کو دیا جائے اس میں انصاف کرتے ہیں۔“

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4722

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ أَسْأَلُهَا عَنْ شَيْءٍ، فَقَالَتْ: " مِمَّنْ أَنْتَ؟، فَقُلْتُ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، فَقَالَتْ: كَيْفَ كَانَ صَاحِبُكُمْ لَكُمْ فِي غَزَاتِكُمْ هَذِهِ؟، فَقَالَ: مَا نَقَمْنَا مِنْهُ شَيْئًا إِنْ كَانَ لَيَمُوتُ لِلرَّجُلِ مِنَّا الْبَعِيرُ، فَيُعْطِيهِ الْبَعِيرَ، وَالْعَبْدُ فَيُعْطِيهِ الْعَبْدَ، وَيَحْتَاجُ إِلَى النَّفَقَةِ فَيُعْطِيهِ النَّفَقَةَ، فَقَالَتْ: أَمَا إِنَّهُ لَا يَمْنَعُنِي الَّذِي فَعَلَ فِي مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَخِي أَنْ أُخْبِرَكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِي بَيْتِي هَذَا اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا، فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ، وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بِهِمْ فَارْفُقْ بِهِ "،

عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت ہے، میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا کچھ پوچھنے کو۔ انہوں نے پوچھا کہ تو کون سے لوگوں میں سے ہے؟ میں نے کہا: مصر والوں میں سے، انہوں نے کہا: تمہارے حاکم کا کیا حال تھا اس لڑائی میں؟ (یعنی محمد بن ابی بکر کا جن کو سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے حاکم کیا تھا مصر کا قیس بن سعد کو معزول کر کے) میں نے کہا: ان کی تو کوئی بات ہم نے بری نہیں دیکھی ہم میں سے کسی کا اونٹ مر جاتا تو اس کو اونٹ دیتے اور غلام مر جاتا تو غلام دیتے اور خرچ کی احتیاج ہوتی تو خرچ دیتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: محمد بن ابی بکر میرے بھائی کو جو حال ہوا (کہ مارا گیا اور لاش مرداروں میں پھینکی گئی پھر جلائی گئی) یہ مجھے اس امر کے بیان کرنے سے نہیں روکتا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا میری اس کوٹھڑی میں:”یااللہ! جو کوئی میری امت کا حاکم ہو پھر وہ ان پر سختی کرے تو تو بھی ان پر سختی کر اور جو کوئی میری امت کا حاکم ہو اور وہ ان پر نرمی کرے تو بھی اس پر نرمی کر۔“

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4723

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4724

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ "،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر ایک سے سوال ہو گا اس کی رعیت کا (حاکم سے مراد منتظم اور نگران کار اور محافظ ہے) پھر جو کوئی بادشاہ ہے وہ لوگوں کا حاکم ہے اور اس سے سوال ہو گا۔ اس کی رعیت کا کہ اس نے اپنی رعیت کے حق ادا کیے ان کی جان و مال کی حفاظت کی یا نہیں اور آدمی حاکم ہے اپنے گھر والوں کا اس سے سوال ہو گا ان کا اور عورت حاکم ہے اپنے خاوند کے گھر کی اور بچوں کی اس سے ان کا سوال ہو گا اور غلام حاکم ہے اپنے مالک کے مال کا اس سے اس کا سوال ہو گا۔ غرض یہ ہے کہ تم میں سے ہر ایک شخص حاکم ہے اور تم میں سے ہر ایک سے سوال ہو گا اس کی رعیت کا۔“

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4725

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح. وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي الْقَطَّانَ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُجَمِيعًا، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ نَافِعٍ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4726

قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِهَذَا مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ نَافِعٍ،

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4727

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمَعْنَى حَدِيثِ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَدْ قَالَ الرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اور اس میں یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے مال کا محافظ ہے اور سوال ہوگا اس کا۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4728

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ سَمَّاهُ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْمَعْنَى.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4729

وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنْ الْحَسَنِ ، قَالَ: عَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ الْمُزَنِيَّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ: مَعْقِلٌ إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "،

حسن سے روایت ہے عبیداللہ بن زیاد معقل بن یسار کے پوچھنے کو آیا جس بیماری میں وہ مر گئے تو معقل نے کہا: میں ایک حدیث تجھ سے بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور اگر میں جانتا کہ ابھی زندہ رہوں گا تو تجھ سے بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:”کوئی بندہ ایسا نہیں جس کو اللہ تعالیٰ ایک رعیت دے دے پھر وہ مرے اور جس دن وہ مرے وہ خیانت کرتا ہو اپنی رعیت کے حقوق میں مگر اللہ تعالیٰ حرام کر دے گا اس پر جنت کو۔“

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4730

وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، قَالَ: دَخَلَ ابْنُ زِيَادٍ عَلَى مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَهُوَ وَجِعٌ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الْأَشْهَبِ، وَزَادَ، قَالَ: أَلَّا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي هَذَا قَبْلَ الْيَوْمِ، قَالَ: مَا حَدَّثْتُكَ أَوْ لَمْ أَكُنْ لِأُحَدِّثَكَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ ابن زیاد نے پوچھا: تم نے یہ حدیث مجھ سے پہلے کیوں نہیں بیان کی۔ انہوں نے کہا: میں نے تیرے لیے نہیں بیان کی یا میں تجھ سے کیوں بیان کرتا۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4731

وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ : أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ دَخَلَ عَلَى مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ، فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ : " إِنِّي مُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ لَوْلَا أَنِّي فِي الْمَوْتِ لَمْ أُحَدِّثْكَ بِهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مِنْ أَمِيرٍ يَلِي أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ لَا يَجْهَدُ لَهُمْ وَيَنْصَحُ، إِلَّا لَمْ يَدْخُلْ مَعَهُمُ الْجَنَّةَ "،

ابوملیح رحمہ اللہ سے روایت ہے، عبیداللہ بن زیاد نے بیمار پرسی کی سیدنا معقل رضی اللہ عنہ کی ان کی بیماری میں تو سیدنا معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں مرنے والا نہ ہوتا تو تجھ سے بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ”جو حاکم ہو مسلمانوں کا پھر ان کی بھلائی میں کوشش نہ کرے اور خالص نیت سے ان کی بہتری نہ چاہے تو وہ ان کے ساتھ جنت میں نہ جائے گا۔“ (بلکہ پیچھے رہ جائے گا اور اپنی ناانصافی کا عذاب بھگتے گا)۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4732

وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي سَوَادَةُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي  أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ مَرِضَ، فَأَتَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَعُودُهُ نَحْوَ حَدِيثِ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی

حد یث نمبر - 4733

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، أَنَّ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ شَرَّ الرِّعَاءِ الْحُطَمَةُ، فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ، فَقَالَ لَهُ: اجْلِسْ، فَإِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَهَلْ كَانَتْ لَهُمْ نُخَالَةٌ؟، إِنَّمَا كَانَتِ النُّخَالَةُ بَعْدَهُمْ وَفِي غَيْرِهِمْ " .

حسن سے روایت ہے، سیدنا عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے وہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور اس سے کہا: اے بیٹے میرے! میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے:”سب سے برا چرواہا ظالم بادشاہ ہے (جو رعیت کو تباہ کر دے) تو ایسا نہ ہونا۔“عبیداللہ نے کہا: بیٹھ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کی بھوسی ہے۔ عائذ نے کہا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں بھی بھوسی تھی بھوسی تو بعد والوں میں ہے اور غیر لوگوں میں۔

غنیمت میں چوری کرنا کیسا گناہ ہے

حد یث نمبر - 4734

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ، يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ " .

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (ہم کو نصیحیت کرنے کو) تو بیان فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے مال میں چوری کرنے کا اور بڑا گناہ فرمایا اس کو، پھر فرمایا:“ ”میں نہ پاؤں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن وہ آئے اور اس کی گردن پر ایک اونٹ بڑبڑا رہا ہو وہ کہتا یا رسول اللہ! میری مدد کیجئیے میں کہوں مجھے کچھ اختیار نہیں ہے (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی میں بغیر اللہ کے حکم کے نہ مغفرت کر سکتا ہوں نہ شفاعت اور شاید پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلمغصہ سے ایسا فرما دیں پھر شفاعت کریں بشرطیکہ وہ موحد ہو جیسے کتاب الایمان میں گزرا) نہ پاؤں میں تم سے کسی کو وہ قیامت کے دن آئے اپنی گردن پر ایک گھوڑا لیے ہوئے جو ہنہناتا ہو اور کہے: یا رسول اللہ! میری مدد کیجئیے۔ میں کہوں مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں تو تجھ سے کہہ چکا تھا (یعنی دنیا میں اللہ تعالی کا حکم پہنچا دیا تھا کہ چوری کی سزا بہت بڑی ہے پھر تو نے کیوں چوری کی) نہ پاؤں میں تم میں سے کسی کو وہ قیامت کے دن آئے اپنی گردن پر ایک بکری لیے ہوئے جو میمیں میمیں کر رہی ہو اور کہے: یا رسول اللہ! میری مدد کیجئیے میں کہوں مجھے کچھ اختیار نہیں ہے۔ میں نے تجھے اللہ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ نہ پاؤں میں تم میں سے کسی کو وہ قیامت کے دن آئے اپنی گردن پر کوئی جان لیے ہوئے جو چلا رہی ہو (جس کا اس نے دنیا میں خون کیا ہو) پھر کہے: یا رسول اللہ! میری مدد کیجئیے۔ میں کہوں مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں نے تجھے اللہ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ نہ پاؤں میں کسی کو تم میں سے وہ قیامت کے دن آئے اپنی گردن پر کپڑے لیے ہوئے جو اوڑھے ہوں (جن کو اس نے چرایا تھا دنیا میں) یا چندیاں کاغذ کی جو اڑ رہی ہوں (جس میں اس کے اوپر کے حقوق لکھے ہیں) یا اور چیزیں جو ہل رہی ہوں (جن کو اس دنیا میں چرایا تھا) پھر کہے: یا رسول اللہ! میری مدد کیجئیے میں کہوں مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں تو تجھے خبر کر چکا تھا۔ نہ پاؤں تم میں سے کسی کو، وہ قیامت کے دن آئے اپنی گردن پر سونا چاندی پیسہ وغیرہ لیے ہوئے اور کہے: یا رسول اللہ! میری مدد کیجئیے میں کہوں مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں نے تجھے خبر کر دی تھی۔

غنیمت میں چوری کرنا کیسا گناہ ہے

حد یث نمبر - 4735

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، وَعُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ جميعا، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِمِثْلِ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ،

سیدنا ابوہریرہ سے یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

غنیمت میں چوری کرنا کیسا گناہ ہے

حد یث نمبر - 4736

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، قَالَ حَمَّادٌ: ثُمَّ سَمِعْتُ يَحْيَي بَعْدَ ذَلِكَ يُحَدِّثُهُ، فَحَدَّثَنَا بِنَحْوِ مَا حَدَّثَنَا عَنْهُ أَيُّوبُ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

غنیمت میں چوری کرنا کیسا گناہ ہے

حد یث نمبر - 4737

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4738

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَسْدِ، يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، قَالَ عَمْرٌو، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ: عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا لِي أُهْدِيَ لِي، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ عَامِلٍ أَبْعَثُهُ، فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ فِي بَيْتِ أُمِّهِ حَتَّى يَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَنَالُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةٌ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٌ تَيْعِرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ مَرَّتَيْنِ "،

سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسد کے قبیلہ میں سے ایک شخص کو جس کو ابن لتبیہ کہتے تھے صدقہ وصول کرنے پر مقرر کیا جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا، یہ آپ کا مال ہے اور یہ مجھے تحفہ کے طور پر ملا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کی اور ستائش کی پھر فرمایا: ”کیا حال ہے اس تحصیلدار کا جس کو میں مقرر کرتا ہوں پھر کہتا ہے یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ ملا۔ وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا پھر دیکھتے کہ اس کو ہدیہ ملتا یا نہیں۔ (یعنی اگر اس وقت بھی جب سرکاری کام نہ ہو کوئی ہدیہ دیا کرتا ہو تو اس کا ہدیہ کام کے بعد بھی درست ہے ورنہ ظاہر ہے کہ اس نے ہدیہ دباؤ سے دیا ہے یا کسی غرض سے اور ایسا ہدیہ لینا حرام ہے) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، کوئی تم میں سے ایسا مال نہ لے گا مگر قیامت کے دن اپنی گردن پر لاد کر اس کو لاۓ گا، اونٹ ہو گا تو وہ بڑبڑاتا ہو گا، گائے ہو گی تو وہ چلاتی ہو گی، بکری ہو گی تو وہ میمیں میمیں کرتی ہو گی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی ہم کو نظر آئی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا اللہ! میں نے (تیرا حکم) پہنچا دیا۔“

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4739

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ بِالْمَالِ، فَدَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَتَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْكَ أَمْ لَا "، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ وہ شخص قبیلہ ازد سے تھا۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4740

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ الْأُتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا، ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ، فَيَأْتِي، فَيَقُولُ: هَذَا مَالُكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، وَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنِي "،

سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسد کے قبیلہ سے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہتے تھے، بنی سلیم کے صدقے تحصیل کرنے کے لیے مقرر کیا جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس سے حساب لیا، وہ کہنے لگا یہ تو آپ کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے۔ (جو لوگوں نے مجھ کو دیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنے ماں باپ یا ماں کے گھر میں بیٹھا ہوتا تیرا ہدیہ تیرے پاس آ جاتا اگر تو سچا ہے۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سنایا ہم کو اور اللہ تعریف کی اور ستائش کی بعد اس کے فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو کام پر مقرر کرتا ہوں ان کاموں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو دیئے، پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے یہ تمہارا مال ہے، اور یہ مجھ کو ہدیہ ملا۔ بھلا وہ اپنے باپ یا اماں کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا پھر اس کا ہدیہ اس کے پاس آ جاتا اگر وہ سچا ہے۔ قسم اللہ کی کوئی تم میں سے کوئی چیز ناحق نہ لے مگر اللہ تعالیٰ سے ملے گا اس کو لادے ہوئے اور میں پہچانوں گا تم میں سے جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملے گا اونٹ اٹھائے ہوئے اور وہ بڑبڑا رہا ہو گا یا گائے اٹھائے ہوئے وہ آواز کرتی ہو گی یا بکری اٹھائے ہوئے وہ چلاتی ہو گی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ ”اللہ میں نے پہنچا دیا۔“ ”ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میری آنکھ نے یہ دیکھا اور میرے کان نے یہ سنا۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4741

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وأبو معاوية . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدَةَ، وَابْنِ نُمَيْرٍ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ كَمَا، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ تَعْلَمُنَّ وَاللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، وَزَادَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، قَالَ: بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنَايَ، وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَإِنَّهُ كَانَ حَاضِرًا مَعِي،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھو وہ بھی اس وقت میرے ساتھ موجود تھے۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4742

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ وَهُوَ أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى الصَّدَقَةِ، فَجَاءَ بِسَوَادٍ كَثِيرٍ، فَجَعَلَ يَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ إِلَيَّ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ عُرْوَةُ: فَقُلْتُ لِأَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مِنْ فِيهِ إِلَى أُذُنِي.

سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صدقہ وصول کرنے کے لیے مقرر کیا وہ بہت سی چیزیں لے کر آیا اور کہنے لگا، یہ تو آپ کا مال ہے، یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔ عروہ نے کہا: میں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ حدیث تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: بےشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے میرے کان نے سنی۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4743

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ كَانَ غُلُولًا يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنْ الْأَنْصَارِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: وَمَا لَكَ، قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَأَنَا أَقُولُهُ الْآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى "،

سیدنا عدی بن عمیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس شخص کو تم میں سے ہم کسی کام پر مقرر کریں پھر وہ ایک سوئی یا اس سے زیادہ چھپا رکھے تو وہ «غلول» ہے قیامت کے دن اس کو لے آئے گا۔“ یہ سن کر ایک سانولا انصاری کھڑا ہوا گویا میں اس کو دیکھ رہا ہوں اور بولا: یا رسول اللہ! اپنا کام مجھ سے لے لیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے کیا ہوا۔“ وہ بولا: میں نے سنا آپ فرماتے تھے ایسا ایسا (یعنی ایک سوئی کا بھی مؤاخذہ ہو گا) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں اب بھی پر جس کو ہم کام پر مقرر کریں وہ تھوڑی بہت سب چیزیں لے کر آئے پھر جو اس کو ملے وہ لے لے اور جو نہ ملے اس سے باز رہے۔“ (اس صورت میں کوئی بھی مواخذہ نہیں ہے)۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4744

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے

حد یث نمبر - 4745

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4746

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: : " نَزَلَ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ سورة النساء آية 59 فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ السَّهْمِيِّ، بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ "، أَخْبَرَنِيهِ يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ .

حجاج بن محمد سے روایت ہے، ابن جریج نے کہا: یہ آیت «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِى الأَمْرِ مِنْكُمْ» (۴-النساء:۵۹)”اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور ان کی جو حاکم ہوں تمہارے“عبداللہ بن حذافہ کے باب میں اتری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک فوج کا سردار کر کے بھیجا۔ ابن جریج نے کہا: بیان کیا مجھ سے یہ یعلیٰ بن مسلم نے، انہوں نے سنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4747

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ يَعْصِنِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جو کوئی اطاعت کرے حاکم کی(جس کو میں نے مقرر کیا) اس نے میری اطاعت کی اور جس نے اس کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔“

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4748

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ نہیں ہے کہ جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4749

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ ”جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔“

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4750

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ زِيَادٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ سَوَاءً،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4751

وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح، وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، سَمِعَ أَبَا عَلْقَمَةَ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4752

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4753

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ : أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، وَقَالَ: مَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ وَلَمْ يَقُلْ أَمِيرِي وَكَذَلِكَ فِي حَدِيثِ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ لیکن اس حدیث میں میرے مقرر کردہ امیر کی بجائے مطلق امیر کی اطاعت کی بات ہے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4754

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ يَعْقُوبَ، قَالَ سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكَ السَّمْعَ وَالطَّاعَةَ فِي عُسْرِكَ وَيُسْرِكَ، وَمَنْشَطِكَ وَمَكْرَهِكَ وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ پر لازم ہے سننا اور اطاعت کرنا (حاکم کی بات کا) تکلیف اور راحت میں، خوشی اور رنج میں اور جس وقت تیرا حق اور کسی کو دیں (یعنی اگرچہ حاکم تمہاری حق تلفی بھی کریں اور جو شخص تم سے کم حق رکھتا ہو اس کو تمہارے اوپر مقدم کریں تب بھی صبر اور اطاعت کرنی چاہیئے اور فساد کرنا اور فتنہ پھیلانا منع ہے۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ اطاعت اسی صورت میں ہے جب حاکم کا حکم خلاف شرع نہ ہو اور اگر شرع کے خلاف ہو تو اطاعت نہ کرے)۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4755

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " إِنَّ خَلِيلِي أَوْصَانِي أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِيعَ، وَإِنْ كَانَ عَبْدًا مُجَدَّعَ الْأَطْرَافِ "،

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی سننے اور اطاعت کرنے کی اگرچہ ایک غلام ہاتھ پاؤں کٹا حاکم ہو۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4756

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ جَمِيعًا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا: فِي الْحَدِيثِ عَبْدًا حَبَشِيًّا مُجَدَّعَ الْأَطْرَافِ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ غلام حبشی ہو ہاتھ پاؤں کٹا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4757

وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْأَبِي عِمْرَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ كَمَا، قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: عَبْدًا مُجَدَّعَ الْأَطْرَافِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4758

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَدَّتِي تُحَدِّثُ: أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ، يَقُولُ: " وَلَوِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا "،

یحییٰ بن حصین سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنی دادی سے وہ حدیث بیان کرتی ہیں انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھ رہے تھے حجتہ الوداع میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:”اگر تمہارے اوپر ایک غلام حاکم کیا جائے جو حکومت کرے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق تو اس کی اطاعت کرو اور اس کا حکم مانو۔“

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4759

وحَدَّثَنَاه ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَبْدًا حَبَشِيًّا،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اور اس میں یہ ہے کہ وہ حبشی غلام ہو۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4760

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَبْدًا حَبَشِيًّا مُجَدَّعًا.

شعبہ سے اسی سند کے ساتھ مروی ہے اس میں ”اعضاء بریدہ حبشی غلام“ ہے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4761

وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ حَبَشِيًّا مُجَدَّعًا وَزَادَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى أَوْ بِعَرَفَاتٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں حبشی ہاتھ پاؤں کٹے کا لفظ نہیں ہے اتنا زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نے منیٰ میں سنا یا عرفات میں۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4762

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: سَمِعْتُهَا تَقُولُ: " حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا كَثِيرًا ثُمَّ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ حَسِبْتُهَا، قَالَتْ: أَسْوَدُ يَقُودُكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا ".

ام حصین یحییٰ بن حصین کی دادی سے روایت ہے، میں نے حج کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج وداع تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں فرمائیں پھر میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اگر تمہارے اوپر ہاتھ پاؤں کٹا کالا غلام بھی امیر ہو اور وہ اللہ کی کتاب کے موافق تم کو چلانا چاہے تو اس کی اطاعت کرو اور اس کی بات سنو۔“

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4763

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ "،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان پر سننا اور ماننا واجب ہے (حاکم کی بات کا) خواہ اس کو پسند ہو یا نہ ہو مگر جب حکم کیا جائے گناہ کا تو نہ سننا چاہیئے نہ ماننا چاہیئے۔“

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4764

وحَدَّثَنَاه زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4765

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، وَقَالَ: ادْخُلُوهَا فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: إِنَّا قَدْ فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ: قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ ".

امیر المؤمنین سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر حاکم کیا ایک شخص کو اس نے انگار جلائے اور لوگوں سے کہا اس میں گھس جاؤ۔ بعض نے چاہا اس میں گھس جائیں، اور بعض نے کہا کہ ہم انگار سے بھاگ کر تو مسلمان ہوئے اور کفر چھوڑا جہنم سے ڈر کر اب پھر انگار ہی میں گھسیں، یہ ہم سے نہ ہو گا۔ پھر اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں سے جنہوں نے گھسنے کا قصد کیا تھا: ”اگر تم گھس جاتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے قیامت تک۔“ (کیونکہ یہ خودکشی ہے اور وہ شریعت میں حرام ہے)اور جو لوگ گھسنے پر راضی نہ ہوئے ان کی تعریف کی اور فرمایا: ”اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں بلکہ اطاعت اسی میں ہے جو دستور کی بات ہو۔“

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4766

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَتَقَارَبُوا فِي اللَّفْظِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا، فَأَغْضَبُوهُ فِي شَيْءٍ، فَقَالَ: اجْمَعُوا لِي حَطَبًا، فَجَمَعُوا لَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَوْقِدُوا نَارًا فَأَوْقَدُوا، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ يَأْمُرْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَسْمَعُوا لِي وَتُطِيعُوا، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَادْخُلُوهَا، قَالَ: فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّارِ، فَكَانُوا كَذَلِكَ وَسَكَنَ غَضَبُهُ وَطُفِئَتِ النَّارُ، فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ "،

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک انصاری کو حاکم کیا (نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے معلوم ہوا کہ وہ شخص عبداللہ بن خذافہ نہ تھے) اور حکم کیا لوگوں کو اس کی اطاعت کرنے اور اس کی بات سننے کا، پھر ان لوگوں نے اس کو غصے کیا کسی بات میں، اس نے کہا: لکڑیاں جمع کرو۔ لوگوں نے لکڑیاں جمع کیں پھر اس نے کہا: انگار جلاؤ۔ انہوں نے انگار جلائے تب وہ شخص بولا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تم کو حکم نہیں دیا ہے میری بات سننے کا اور میری اطاعت کرنے کا۔ اوہ بولے بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم دیا ہے۔ اس نے کہا تو اس انگار میں گھس جاؤ، یہ سن کر لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے اور انہوں نے کہا: ہم تو انگار ہی سے (جہنم کے) بھاگ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، پھر وہ اسی حال میں رہے یہاں تک کہ اس کا غصہ فرو ہو گیا تھا اور انگار بجھا دیئے گئے۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر انگار میں گھس جاتے تو پھر اس میں سے نہ نکلتے، اطاعت کرنا اسی بات میں لازم ہے جو واجبی ہو۔“ (یعنی شریعت کی رو سے منع نہ ہو۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس نے یہ بات امتحان لینے کے لیے کی تھی یا مذاق سے اور ہر حال میں خلاف شرع بات میں سردار کی اطاعت نہیں کرنی چاہیئے)۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4767

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

اعمش سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت ہے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4768

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: " بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَعَلَى أَثَرَةٍ عَلَيْنَا وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ أَيْنَمَا كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ "،

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم نے بیعت کی رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور بات ماننے پر سختی اور راحت میں، خوشی اور ناخوشی میں اور گو ہمارے حق کا خیال نہ رکھا جائے اور اس امر پر کہ ہم جھگڑا نہ کریں گے اس شخص کی سرداری میں جو اس کے لائق ہے، اور ہم سچ بات کہیں گے جہاں ہوں گے، اللہ کی راہ میں ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4769

وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَيَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،

عبادہ بن ولید سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4770

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ الْهَادِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 4771

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّة ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقُلْنَا حَدِّثْنَا: أَصْلَحَكَ اللَّهُ بِحَدِيثٍ يَنْفَعُ اللَّهُ بِهِ، سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دَعَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعْنَاهُ، فَكَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا، " أَنْ بَايَعَنَا عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي مَنْشَطِنَا وَمَكْرَهِنَا، وَعُسْرِنَا وَيُسْرِنَا، وَأَثَرَةٍ عَلَيْنَا، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، قَالَ: إِلَّا أَنْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَكُمْ مِنَ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ ".

جنادہ بن امیہ سے روایت ہے، ہم سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گئے وہ بیمار تھے۔ ہم نے کہا: بیان کرو ہم سے (اللہ تعالیٰ تم کو اچھا کرے)۔ ایسی کوئی حدیث ہے جس سے اللہ فائدے دے دے اور جس کو تم نے سنا ہو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے۔ انہوں نے کہا ہم کو بلایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے، ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ نے جو عہد لیے ان میں یہ بھی بتایا کہ ہم بیعت کرتے ہیں بات سننے اور اطاعت کرنے پر خوشی اور ناخوشی میں، سختی اور آسانی میں اور ہماری حق تلفیاں ہونے میں اور ہم جھگڑا نہ کریں گے اس شخص کی خلافت میں جو اس کے لائق ہو ”مگر جب کھلا کفر دیکھیں جو اللہ تعالیٰ کے پاس حجت ہو۔“

امام مسلمانوں کی سپر ہے

حد یث نمبر - 4772

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَدَلَ كَانَ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرٌ، وَإِنْ يَأْمُرْ بِغَيْرِهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام سپر ہے اس کے پیچھے مسلمان لڑتے ہیں (کافروں سے) اور اس کی وجہ سے لوگ بچتے ہیں تکلیف سے (ظالموں سے اور لٹیروں سے) پھر اگر وہ حکم کرے اللہ سے ڈرنے کا اور انصاف کرے تو اس کو ثواب ہو گا اور جو اس کے خلاف حکم دے دے تو اس پر وبال ہو گا۔“

جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے

حد یث نمبر - 4773

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ تَكْثُرُ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: فُوابِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بنی اسرائیل کی حکومت پیغمبر کیا کرتے تھے جب ایک پیغمبر مرتا تو دوسرا پیغمبر اس کی جگہ ہو جاتا میرے بعد تو کوئی پیغمبر نہیں ہے بلکہ خلیفہ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ لوگوں نے عرض کیا، پھر آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے پہلے بیعت کر لو اسی کی بیعت پوری کرو اور ان کا حق ادا کرو اللہ ان سے سمجھ لے گا جو اس نے ان کو دیا ہے۔“

جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے

حد یث نمبر - 4774

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ فُرَاتٍ ، عَنْأَبِيهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے

حد یث نمبر - 4775

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَأْمُرُ مَنْ أَدْرَكَ مِنَّا ذَلِكَ؟، قَالَ: تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد حق تلفی ہو گی اور ایسی باتیں ہوں گی جن کو تم برا جانو گے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ایسے وقت میں جو رہے اس کو آپ کیا حکم کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ادا کرو اس حق کو جو تم پر ہے (یعنی اطاعت اور فرمانبرداری) اور جو تمہارا حق ہے اس پروردگار سے مانگو (کہ اللہ اس کو ہدایت کرے یا اس کو بدل کر عادل حاکم تم کو دے دے)۔

جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے

حد یث نمبر - 4776

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، فَاجْتَمَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ، وَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، فَلْيُطِعْهُ إِنِ اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَأَهْوَى إِلَى أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ، وَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، فَقُلْتُ لَهُ: هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْكُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، وَاللَّهُ يَقُولُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29، قَالَ: فَسَكَتَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ "،

عبدالرحمٰن بن عبد رب کعبہ رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اور لوگ ان کے اردگرد جمع تھے میں ان کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا تو عبداللہ نے کہا: ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ رکے ہم میں سے بعض نے اپنا خیمہ لگانا شروع کر دیا اور بعض تیر اندازی کرنے لگے اور بعض وہ تھے جو جانوروں میں ٹھہرے رہے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی «الصلوه جامعه»(یعنی) نماز کا وقت ہو گیا ہے، تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے قبل کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے ذمے اپنے علم کے مطابق اپنی امت کی بھلائی کی طرف راہنمائی لازم نہ ہو اور برائی سے اپنے علم کے مطابق انہیں ڈرانا لازم نہ ہو، اور بیشک تمہاری اس امت کی عافیت ابتدائی حصہ میں ہے اور اس کا آخر ایسی مصیبتوں اور امور میں مبتلا ہو گا جسے تم ناپسند کرتے ہو اور ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ ختم ہو جائے گا اور دوسرا ظاہر ہو گا تو مومن کہے گا یہی میری ہلاکت کا ذریعہ ہو گا جس کو یہ بات پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ اس معاملہ سے پیش آئے جس کے دیئے جانے کو اپنے لیے پسند کرے اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیئے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو۔ راوی کہتا ہے، پھر میں عبداللہ کے قریب ہو گیا اور ان سے کہا: میں تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو عبداللہ نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا میرے کانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا تو میں نے ان سے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی معاویہ رضی اللہ عنہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا ارشاد ہے: ‏‏‏‏ «يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا» ”اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بیشک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے۔“ راوی نے کہا عبداللہ رضی اللہ عنہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔

جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے

حد یث نمبر - 4777

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے

حد یث نمبر - 4778

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ الصَّائِدِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ جَمَاعَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الأَعْمَشِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

حاکموں کے ظلم اور بےجا ترجیح پر صبر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4779

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَلَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟، فَقَالَ: إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ "،

سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے ایک انصاری نے علیحدہ ہو کر کہا مجھ کو حاکم کر دیجئے جیسے آپ نے فلاں شخص کو حکومت دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد تمہاری حق تلفی ہو گی تو صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے ملو حوض کوثر پر۔“

حاکموں کے ظلم اور بےجا ترجیح پر صبر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4780

وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَلَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

حاکموں کے ظلم اور بےجا ترجیح پر صبر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4781

وحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَقُلْ خَلَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔ اتنا فرق ہے کہ اس میں علیحدہ ہونے کا ذکر نہیں۔

امرا کی اطاعت کرنے کا حکم اگرچہ وہ حق تلفی ہی کریں

حد یث نمبر - 4782

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَيَمْنَعُونَا حَقَّنَا فَمَا تَأْمُرُنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ؟، ثُمَّ سَأَلَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ؟، ثُمَّ سَأَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ "،

علقمہ بن وائل حضرمی سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سے کہا کہ سلمیٰ بن یزید جعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا نبی اللہ! اگر ہمارے امیر ایسے مقرر ہوں جو اپنا حق ہم سے طلب کریں اور ہمارا حق نہ دیں تو آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا پھر پوچھا: جواب نہ دیا۔ پھر پوچھا تو اشعث بن قیس نے سلمہ رضی اللہ عنہ کو گھسیٹا اور کہا: ”سنو اور اطاعت کرو ان پر ان کے عملوں کا بوجھ ہے اور تم پر تمہارے اعمال کا۔“

امرا کی اطاعت کرنے کا حکم اگرچہ وہ حق تلفی ہی کریں

حد یث نمبر - 4783

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ ".

اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اور اطاعت کرو ان کے عمل ان کے ساتھ ہیں اور تمہارے عمل تمہارے ساتھ ہوں گے۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4784

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، يَقُولُ: " كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ، وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ: هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟، قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ، قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟، قَالَ: قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي، وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ، فَقُلْتُ: هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟، قَالَ: نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُمْ لَنَا، قَالَ: نَعَمْ، قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَرَى إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟، قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ، فَقُلْتُ: فَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ؟، قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ ".

سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلی باتوں کو پوچھا کرتے اور میں بری بات کو پوچھتا اس ڈر سے کہیں برائی میں نہ پڑ جاؤں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم جاہلیت اور برائی میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ہم کو یہ بھلائی دی (یعنی اسلام) اب اس کے بعد بھی کچھ برائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن اس میں دھبہ ہے۔“ میں نے کہا: وہ دھبہ کیسا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر نہیں چلیں گے اور میرے طریقہ کے سوا اور راہ پر چلیں گے ان میں اچھی باتیں بھی ہوں گی اور بری بھی۔“ میں نے عرض کیا، پھر اس کے بعد برائی ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم کے دروازے کی طرف لوگوں کو بلائیں گے جو ان کی بات مانے گا اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا رنگ ہمارا سا ہی ہو گا اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر اس زمانہ کو میں پاؤں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہ اور ان کے امام کے ساتھ رہ۔“ کہا: اگر جماعت اور امام نہ ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سب فرقوں کو چھوڑ دے اور اگرچہ ایک درخت کی جڑ دانت سے چباتا رہے مرتے دم تک۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4785

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي وَهُوَ ابْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ : " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا بِشَرٍّ فَجَاءَ اللَّهُ بِخَيْرٍ فَنَحْنُ فِيهِ، فَهَلْ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: هَلْ وَرَاءَ ذَلِكَ الشَّرِّ خَيْرٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: فَهَلْ وَرَاءَ ذَلِكَ الْخَيْرِ شَرٌّ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: كَيْفَ؟، قَالَ: يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ، وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي، وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ؟، قَالَ: تَسْمَعُ وَتُطِيعُ لِلْأَمِيرِ، وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُكَ، وَأُخِذَ مَالُكَ فَاسْمَعْ وَأَطِعْ ".

سیدنا خذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم برائی میں تھے پھر اللہ نے بھلائی دی، اب اس کے بعد بھی کچھ برائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے کہا: پھر اس کے بعد بھلائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے کہا پھر اس کے بعد برائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے کہا: کیسے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد وہ لوگ حاکم ہوں گے جو میری راہ پر نہ چلیں گے، میری سنت پر عمل نہیں کریں گے، اور ان میں ایسے لوگ ہوں گے جن کے دل شیطان کے سے اور بدن آدمیوں کے سے ہوں گے۔“ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! اس وقت میں کیا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو ایسے زمانہ میں ہو تو سن اور مان حاکم کی بات کو اگرچہ وہ تیری پیٹھ پھوڑے اور تیرا مال لے لے پر اس کی بات سنے جا اور اس کا حکم مانتا رہ۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4786

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي قَيْسِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبَةٍ أَوْ يَدْعُو إِلَى عَصَبَةٍ أَوْ يَنْصُرُ عَصَبَةً فَقُتِلَ فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا وَلَا يَتَحَاشَى مِنْ مُؤْمِنِهَا، وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ عَهْدَهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حاکم کی اطاعت سے باہر ہو جائے اور جماعت کا ساتھ چھوڑ دے پھر وہ مرے تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہو گی اور جو شخص اندھے جھنڈے کے تلے لڑے (جس لڑائی کی درستی شریعت سے صاف صاف ثابت نہ ہو) غصہ ہو قوم کے لحاظ سے یا بلاتا ہو قوم کی طرف یا مدد کرتا ہو قوم کی اور اللہ کی رضامندی مقصود نہ ہو، پھر مارا جائے تو اس کا مارا جانا جاہلیت کے زمانے کا سا ہو گا اور جو شخص میری امت پر دست درازی کرے اور اچھے اور بروں کو ان میں کے قتل کرے اور مؤمن کو بھی نہ چھوڑے اور جس سے عہد ہوا ہو، اس کا عہد پورا نہ کرے تو وہ مجھ سے علاقہ نہیں رکھتا اور میں اس سے تعلق نہیں رکھتا۔“ (یعنی وہ مسلمان نہیں ہے۔)

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4787

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ الْقَيْسِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَقَالَ: لَا يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4788

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ ثُمَّ مَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِلْعَصَبَةِ وَيُقَاتِلُ لِلْعَصَبَةِ فَلَيْسَ مِنْ أُمَّتِي، وَمَنْ خَرَجَ مِنْ أُمَّتِي عَلَى أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي بِذِي عَهْدِهَا فَلَيْسَ مِنِّي "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت چھوڑ دے پھر مرے تو اس کو موت جاہلیت کی سی ہو گی اور جو شخص ایذا دہندہ جھنڈے کے تلے مارا جائے جو غصہ ہوتا ہو قوم کے پاس سے اور لڑتا ہو قوم کے خیال سے وہ میری امت میں سے نہیں ہے اور جو میری امت پر نکلے مارتا ہوا ان کے نیکوں اور بدوں کو مؤمن کو بھی نہ چھوڑے جس سے عہد ہو وہ بھی پورا نہ کرے تو وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4789

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا ابْنُ الْمُثَنَّى فَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَدِيثِ، وَأَمَّا ابْنُ بَشَّارٍ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4790

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْوِيه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَصْبِرْ، فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَمَاتَ فَمِيتَةٌ جَاهِلِيَّةٌ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو شخص اپنے حاکم سے بری بات دیکھے وہ صبر کرے اس لیے کہ جو جماعت سے بالشت بھر جدا ہو جائے اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4791

وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا الْجَعْدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَرِهَ مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَلْيَصْبِرْ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ خَرَجَ مِنَ السُّلْطَانِ شِبْرًا، فَمَاتَ عَلَيْهِ إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے حاکم سے بری بات دیکھے وہ صبر کرے کیونکہ جو کوئی بادشاہ سے بالشت بھر جدا ہو پھر مرے اسی حالت میں، اس کی موت جاہلیت کی سی موت ہو گی۔

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4792

حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَدْعُو عَصَبِيَّةً أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ ".

سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اندھے جھنڈے کے تلے مارا جائے اور بلاتا ہو تعصب اور قومی طرفداری کی طرف یا مدد کرتا ہو قومی تعصب کی تو اس کا قتل جاہلیت کا سا ہو گا۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4793

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: " جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، حِينَ كَانَ مِنْ أَمْرِ الْحَرَّةِ مَا كَانَ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: اطْرَحُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِكَ لِأَجْلِسَ أَتَيْتُكَ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً "،

سیدنا نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے جب حرہ کا واقعہ ہوا یزید بن معاویہ کے زمانہ میں، اس نے مدینہ منورہ پر لشکر بھیجا اور مدینہ والے حرہ میں جو ایک مقام ہے مدینہ سے ملا ہوا قتل ہوئے اور طرح طرح کے ظلم مدینہ والوں پر ہوئے۔ عبداللہ بن مطیع نے کہا: ابوعبدالرحمٰن (یہ کنیت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی) کے لیے توشک بچھاؤ۔ انہوں نے کہا: میں اس لیے نہیں آیا کہ بیٹھوں بلکی ایک حدیث تجھ کو سنانے کے لیے آیا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اپنا ہاتھ نکال لے اطاعت سے وہ قیامت کے دن اللہ سے ملے گا اور کوئی دلیل اس کے پاس نہ ہو گی اور جو شخص مر جائے اور کسی سے اس نے بیعت نہ کی ہو تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہو گی۔“

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4794

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ أَتَى ابْنَ مُطِيعٍ فَذَكَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا

حد یث نمبر - 4795

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جو شخص مسلمانوں کے اتفاق میں خلل ڈالے

حد یث نمبر - 4796

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، وقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَرْفَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّهُ سَتَكُونُ هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَهِيَ جَمِيعٌ، فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنًا مَنْ كَانَ "،

سیدنا عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔ ”قریب ہیں فتنے اور فساد پھر جو کوئی چاہے اس امت کے اتفاق کو بگاڑنا تو اس کو تلوار سے مارو چاہے جو کوئی بھی ہو۔“

جو شخص مسلمانوں کے اتفاق میں خلل ڈالے

حد یث نمبر - 4797

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَاالْمُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْخَثْعَمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ . ح وحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، وَرَجُلٌ سماه كلهم، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ عَرْفَجَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا فَاقْتُلُوهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جو شخص مسلمانوں کے اتفاق میں خلل ڈالے

حد یث نمبر - 4798

وحَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي يَعْفُورٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَرْفَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَتَاكُمْ وَأَمْرُكُمْ جَمِيعٌ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ يُرِيدُ أَنْ يَشُقَّ عَصَاكُمْ أَوْ يُفَرِّقَ جَمَاعَتَكُمْ فَاقْتُلُوهُ ".

سیدنا عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔ ”جو شخص تمہارے پاس آئے اور تم سب ایک شخص کے اوپر جمے ہو۔ وہ چاہے تم میں پھوٹ ڈالنا اور جدائی تو اس کو مار ڈالو۔“

جب دو خلیفوں سے بیعت ہو

حد یث نمبر - 4799

وحَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بُويِعَ لِخَلِيفَتَيْنِ فَاقْتُلُوا الْآخَرَ مِنْهُمَا ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جب دو خلیفہ سے بیعت کی جائے تو جس سے اخیر میں بیعت ہوئی ہو اس کو مار ڈالو۔“ (اس لیے کہ اس کی خلافت پہلے خلیفہ کے ہوتے ہوئے باطل ہے)۔

اگر امیر شرع کے خلاف کوئی کام کرے تو اس کو برا جاننا چاہیئے

حد یث نمبر - 4800

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَتَكُونُ أُمَرَاءُ فَتَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ عَرَفَ بَرِئَ وَمَنْ أَنْكَرَ سَلِمَ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ "، وَتَابَعَ، قَالُوا: أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ، قَالَ: لَا مَا صَلَّوْا ".

ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”قریب ہے کہ تم پر امیر مقرر ہوں تم ان کے اچھے کام بھی دیکھو گے اور برے کام بھی پھر جو کوئی برے کام کو پہچان لے وہ بری ہوا (اگر اس کو روکے ہاتھ یا زبان یا دل سے) اور جس نے برے کام کو برا جانا وہ بھی بچ گیا لیکن جو راضی ہوا برے کام سے اور پیروی کی اس کی (تباہ ہوا)۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم ایسے امیروں سے لڑائی نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں جب تک وہ نماز پڑھا کریں۔“ (اور نماز بھی چھوڑ دیں تو ان کو مارو اور امارت سے موقوف کر دو۔)

اگر امیر شرع کے خلاف کوئی کام کرے تو اس کو برا جاننا چاہیئے

حد یث نمبر - 4801

وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جميعا، عَنْ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّهُ يُسْتَعْمَلُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ فَتَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ سَلِمَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نُقَاتِلُهُمْ، قَالَ: لَا مَا صَلَّوْا، أَيْ مَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ وَأَنْكَرَ بِقَلْبِهِ "،

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر ایسے امیر مقرر ہوں گے جن کے تم اچھے کام بھی دیکھو گے اور برے کام بھی، پھر جو کوئی برے کام کو برا جانے وہ گناہ سے بچا اور جس نے برا کہا وہ بھی بچا لیکن جو راضی ہوا اور اسی کی پیروی کی (وہ تباہ ہوا)“، لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم ان سے لڑیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔“ (برا کہا یعنی دل میں برا کہا اور دل سے برا جانا گویا زبان سے نہ کہہ سکے)۔

اگر امیر شرع کے خلاف کوئی کام کرے تو اس کو برا جاننا چاہیئے

حد یث نمبر - 4802

وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ زِيَادٍ ، وَهِشَامٌ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: " فَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ بَرِئَ وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ "،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

اگر امیر شرع کے خلاف کوئی کام کرے تو اس کو برا جاننا چاہیئے

حد یث نمبر - 4803

وحَدَّثَنَاه حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ الْبَجَلِيُّ ، حَدَّثَنَاابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا قَوْلَهُ وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ لَمْ يَذْكُرْهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

اچھے اور برے حاکموں کا بیان

حد یث نمبر - 4804

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ رُزَيْقِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ، وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ، وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ، وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ بِالسَّيْفِ، فَقَالَ: لَا، مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ وُلَاتِكُمْ شَيْئًا تَكْرَهُونَهُ، فَاكْرَهُوا عَمَلَهُ وَلَا تَنْزِعُوا يَدًا مِنْ طَاعَةٍ ".

سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر حاکم تمہارے وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو اور وہ تم کو چاہتے ہیں وہ تمہارے لیے دعا کرتے ہیں اور تم ان کے لیے دعا کرتے ہو۔ اور برے حاکم تمہارے وہ ہیں جن کے تم دشمن ہو اور وہ تمہارے دشمن ہیں تم ان پر لعنت کرتے ہو وہ تم پر لعنت کرتے ہیں۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسے برے حاکموں کو تلوار سے نہ دفع کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں جب تک وہ نماز کو تم میں قائم کرتے رہیں اور جب تم کوئی بات اپنے حاکموں سے دیکھو تو دل سے اس کو برا جانو لیکن ان کی اطاعت سے باہر نہ ہو۔“ (یعنی بغاوت نہ کرو)۔

اچھے اور برے حاکموں کا بیان

حد یث نمبر - 4805

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَخْبَرَنِي مَوْلَى بَنِي فَزَارَةَ وَهُوَ رُزَيْقُ بْنُ حَيَّانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ قَرَظَةَ ابْنَ عَمِّ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ، وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ، وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ، وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ، قَالُوا: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ عِنْدَ ذَلِكَ؟، قَالَ: لَا، مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ، لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلَاةَ أَلَا مَنْ وَلِيَ عَلَيْهِ، وَالٍ فَرَآهُ يَأْتِي شَيْئًا مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَلْيَكْرَهْ مَا يَأْتِي مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا يَنْزِعَنَّ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ "، قَالَ ابْنُ جَابِرٍ: فَقُلْتُ: يَعْنِي لِرُزَيْقٍ حِينَ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ آللَّهِ يَا أَبَا الْمِقْدَامِ لَحَدَّثَكَ بِهَذَا أَوْ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَقَالَ: إِي وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعْتُهُ مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بہتر حاکم تمہارے وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو وہ تم کو چاہتے ہیں تم ان کے لیے دعا کرتے ہو وہ تمہارے لیے دعا کرتے ہیں۔ اور برے حاکم تمہارے وہ ہیں جن کے تم دشمن ہو وہ تمہارے دشمن ہیں تم ان پر لعنت کرتے ہو وہ تم پر لعنت کرتے ہیں۔“ لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ایسے برے حاکم کو ہم دور نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں جب تک نماز پڑھتے رہیں لیکن جب کوئی کسی حاکم کو گناہ کی بات کرتے دیکھے تو اس کو برا جانے اور اس کی اطاعت سے باہر نہ ہو۔“ ابن جابر نے کہا: جو راوی ہے اس حدیث کا میں نے رزیق بن حیان سے کہا جب انہوں نے یہ حدیث بیان کی اے ابوالمقدام تو نے مسلمہ بن قریظہ سے یہ حدیث بیان کی وہ کہتے تھے میں نے عوف سے سنی وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ یہ سن کر رزیق اپنے گھٹنوں کے بل جھکے اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور کہا: بیشک قسم اللہ کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے میں نے اس حدیث کو مسلم بن قرظہ سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے عوف بن مالک سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔

اچھے اور برے حاکموں کا بیان

حد یث نمبر - 4806

وحَدَّثَنَاإِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ رُزَيْقٌ مَوْلَى بَنِي فَزَارَةَ، قَالَ مُسْلِم: وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلم.

سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4807

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةً، فَبَايَعْنَاهُ وَعُمَرُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَهِيَ سَمُرَةٌ، وَقَالَ: " بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ وَلَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو آدمی تھے تو ہم نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے ہوئے شجرہ رضوان کے تلے تھے اور وہ سمرہ کا درخت تھا (سمرہ ایک جنگلی درخت ہے جو ریگستان میں ہوتا ہے) اور ہم نے بیعت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر کہ نہ بھاگیں گے اور یہ بیعت نہیں کی کہ مر جائیں گے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4808

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " لَمْ نُبَايِعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَوْتِ إِنَّمَا بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے مر جانے پر بیعت نہیں کہ بلکہ نہ بھاگنے پر کی۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4809

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، سَمِعَ جَابِرًا يَسْأَلُ كَمْ كَانُوا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ؟، قَالَ: " كُنَّا أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، فَبَايَعْنَاهُ، وَعُمَرُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَهِيَ سَمُرَةٌ فَبَايَعْنَاهُ "، غَيْرَ جَدِّ بْنِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيِّ اخْتَبَأَ تَحْتَ بَطْنِ بَعِيرِهِ.

ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے پوچھا گیا کہ حدیبیہ کے دن کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا: ہم چودہ سو آدمی تھے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے ہوئے سمرہ کے درخت کے تلے تھے، پھر ہم سب نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی مگر جد بن قیس انصاری نے بیعت نہیں کی وہ اپنے اونٹ کے پیٹ تلے چھپ رہا۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4810

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَعْوَرُ مَوْلَى سُلَيْمَانَ بْنِ مُجَالِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : وَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَسْأَلُ " هَلْ بَايَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ؟، فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ صَلَّى بِهَا، وَلَمْ يُبَايِعْ عِنْدَ شَجَرَةٍ إِلَّا الشَّجَرَةَ الَّتِي بِالْحُدَيْبِيَةِ "، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بِئْرِ الْحُدَيْبِيَةِ.

ابوالزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے پوچھا گیا کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لی ذوالحلیفہ میں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ لیکن آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز پڑھی اور کسی درخت کے پاس بیعت نہ لی مگر حدیبیہ کے درخت کے پاس۔ ابن جریج نے کہا: مجھ سے ابوالزبیر نے بیان کیا، انہوں نے سنا سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے دعا کی حدیبیہ کے کنویں پر (اس کا پانی بڑھ گیا اور یہ قصہ اوپر گزر چکا۔)

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4811

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالَ سَعِيدٌ وَإِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ، فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْتُمُ الْيَوْمَ خَيْرُ أَهْلِ الْأَرْضِ "، وقَالَ جَابِرٌ: لَوْ كُنْتُ أُبْصِرُ لَأَرَيْتُكُمْ مَوْضِعَ الشَّجَرَةِ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم حدیبیہ کے دن چودہ سو آدمی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم سب زمین والوں سے بہتر ہو۔“اور جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میری بینائی ہوتی تو میں تم کو اس درخت کا مقام دکھلا دیتا۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4812

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ: " لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا كُنَّا أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ ".

سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے، میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اصحاب شجرہ کتنے آدمی تھے، انہوں نے کہا: اگر ہم لاکھ آدمی ہوتے تب بھی وہاں کا کنواں ہم کو کافی ہو جاتا (کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلمکی دعا سے اس کا پانی بہت بڑھ گیا تھا) ہم پندرہ سو آدمی تھے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4813

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ . ح وحَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ كِلَاهُمَا، يَقُولُ: عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم پندرہ سو تھے۔ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو (بھی وہ پانی) ہمیں کافی ہو جاتا۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4814

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ : " كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟، قَالَ: أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ ".

سالم بن ابی الجعد نے کہا: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا: تم کتنے آدمی تھے اس دن؟ انہوں نے کہا: چودہ سو آدمی تھے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4815

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ مُرَّةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " كَانَ أَصْحَابُ الشَّجَرَةِ أَلْفًا وَثَلَاثَ مِائَةٍ، وَكَانَتْ أَسْلَمُ ثُمْنَ الْمُهَاجِرِينَ،

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اصحاب شجرہ تیرہ سو آدمی تھے اور اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4816

وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُد . َح وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ جَمِيعًا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4817

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ الشَّجَرَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ النَّاسَ، وَأَنَا رَافِعٌ غُصْنًا مِنْ أَغْصَانِهَا عَنْ رَأْسِهِ وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، قَالَ: " لَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ، وَلَكِنْ بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ ".

سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے اپنے آپ کو شجرہ کے دن دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لے رہے تھے لوگوں سے اور میں ایک شاخ کو درخت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے اٹھائے ہوئے تھا ہم چودہ سو آدمی تھے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرنے پر بیعت نہیں کی بلکہ بھاگنے پر۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4818

وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

یونس سے بھی یہ حدیث مبارکہ اس سند سے روایت کی گئی ہے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4819

وحَدَّثَنَاه حَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الشَّجَرَةِ، قَالَ: " فَانْطَلَقْنَا فِي قَابِلٍ حَاجِّينَ فَخَفِيَ عَلَيْنَا مَكَانُهَا، فَإِنْ كَانَتْ تَبَيَّنَتْ لَكُمْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ ".

سیدنا سعید بن مسیّب رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے باپ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شجرہ رضوان کے پاس۔ انہوں نے کہا: جب ہم دوسرے سال حج کو آئے تو اس درخت کی جگہ معلوم ہی نہیں ہوئی اگر تم کو معلوم ہو جائے تو تم زیادہ جانتے ہو۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4820

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: وَقَرَأْتُهُ عَلَى نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِي أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الشَّجَرَةِ، قَالَ: فَنَسُوهَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ ".

سیدنا سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے روایت کیا، وہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے شجرۂ رضوان کی جس سال بیعت ہوئی پھر دوسرے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس درخت کو بھول گئے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4821

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ الشَّجَرَةَ ثُمَّ أَتَيْتُهَا بَعْدُ فَلَمْ أَعْرِفْهَا ".

سیدنا سعید بن مسیّب رضی اللہ عنہ کے باپ نے کہا: میں نے شجرہ رضوان دیکھا تھا لیکن پھر جو میں اس کے پاس آیا تو پہچان نہ سکا۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4822

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ : " عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ ".

یزید بن ابی عبید نے کہا: میں نے سلمہ سے پوچھا: تم نے کس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی؟ انہوں نے کہا مر جانے پر کی۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4823

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ سَلَمَةَ بِمِثْلِهِ.

سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔

لڑائی کے وقت مجاہدین سے بیعت لینا مستحب ہے اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں

حد یث نمبر - 4824

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَي ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: " أَتَاهُ آتٍ، فَقَالَ: هَا ذَاكَ ابْنُ حَنْظَلَةَ يُبَايِعُ النَّاسَ، فَقَالَ: عَلَى مَاذَا؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ، قَالَ: لَا أُبَايِعُ عَلَى هَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس کوئی آیا اور کہنے لگا، یہ حنظلہ کا بیٹا ہے جو لوگوں سے بیعت لے رہا ہے مرنے پر۔ انہوں نے کہا: میں ایسی بیعت کسی سے کرنے والا نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد۔

جو شخص اپنے وطن سے ہجرت کر جائے پھر اس کو وہاں آ کر وطن بنانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4825

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ، فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ: " ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ تَعَرَّبْتَ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِي فِي الْبَدْوِ ".

سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ حجاج کے پاس گئے وہ بولا: اے اکوع کے بیٹے! تو مرتد ہو گیا پھر جنگل میں رہنے لگا۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اجازت دی جنگل میں رہنے کی۔

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4826

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، حَدَّثَنِي مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَايِعُهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ مَضَتْ لِأَهْلِهَا وَلَكِنْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ ".

سیدنا مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ہجرت کی بیعت کرنے کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت تو گزر گئی مہاجرین کے لیے لیکن بیعت کر اسلام پر یا جہاد پر یا نیکی پر۔“

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4827

وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِيُّ ، قَالَ: جِئْتُ بِأَخِي أَبِي مَعْبَدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، قَالَ: " قَدْ مَضَتِ الْهِجْرَةُ بِأَهْلِهَا "، قُلْتُ: فَبِأَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ؟، قَالَ: " عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ "، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: فَلَقِيتُ أَبَا مَعْبَدٍ فَأَخْبَرْتُهُ، بِقَوْلِ مُجَاشِعٍ، فَقَالَ: صَدَقَ

سیدنا مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اپنے بھائی ابوسعید کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا مکہ فتح ہونے کے بعد۔ اور میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس سے بیعت لیجئیے ہجرت پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت مہاجرین کے ساتھ ہو چکی۔“ میں نے کہا پھر کس چیز پر آپ بیعت لیں گے اس سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام پر اور جہاد پر اور نیکی پر۔“ ابوعثمان نے کہا: میں ابوسعید سے ملا ان سے مجاشع کا کہنا بیان کیا انہوں نے کہا: مجاشع نے سچ کہا۔

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4828

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: فَلَقِيتُ أَخَاهُ، فَقَالَ: صَدَقَ مُجَاشِعٌ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا مَعْبَدٍ.

سیدنا عاصم سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں راوی کہتا ہے کہ میں نے اس کے بھائی سے ملاقات کی تو اس نے کہا: مجاشع نے سچ کہا ہے۔ ابومعبد کا نام ذکر نہیں کیا۔

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4829

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ: " فَتْحِ مَكَّةَ لَا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس دن مکہ فتح ہوا: ”اب ہجرت نہیں رہی لیکن جہاد ہے اور نیک نیت ہے اور جب تم سے کہا جائے جہاد کو نکلنے کے لیے تو تم نکلو جہاد کے لیے۔“

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4830

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَابْنُ رَافِعٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ يَعْنِي ابْنَ مُهَلْهِلٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ كُلُّهُمْ، عَنْ مَنْصُورٍبِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

منصور سے بھی اس سند کے ساتھ یہ حدیث مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4831

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہجرت کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ فتح ہونے بعد ہجرت نہیں رہی لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تم سے کہا جائے جہاد کو نکلنے کے لیے تو نکلو۔“

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4832

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " وَيْحَكَ، إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ لَشَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَهَلْ تُؤْتِي صَدَقَتَهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا "،

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہجرت کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ارے ہجرت بہت مشکل ہے (یعنی اپنا وطن چھوڑنا اور مدینہ میں میرے ساتھ رہنا۔ اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا کہ کہیں اس سے نہ ہو سکے پھر ہجرت توڑنا پڑے) تیرے پاس اونٹ ہیں۔“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان کی زکوٰۃ دیتا ہے۔“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سمندروں کے اس پار سے عمل کرتا رہ اللہ تعالیٰ تیرے کسی عمل کو ضائع نہیں کرے گا۔“

مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی

حد یث نمبر - 4833

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ: فَهَلْ تَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ.

وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ اللہ تیرے کسی عمل کو نہیں ضائع کرے گا اور اتنا زیادہ ہے کہ تو ان کا دودھ دوہتا ہے جب وہ پانی پینے کو آتے ہیں؟ اس نے کہا: ہاں۔

عورتیں کیونکر بیعت کریں

حد یث نمبر - 4834

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُمْتَحَنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلا يَسْرِقْنَ وَلا يَزْنِينَ سورة الممتحنة آية 12، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ "، وَلَا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ قَطُّ إِلَّا بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَمَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ، وَكَانَ يَقُولُ لَهُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ قَدْ بَايَعْتُكُنَّ كَلَامًا.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، مسلمان عورتیں جب ہجرت کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا امتحان لیتے اس آیت کے موافق”اے نبی! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کو آئیں اس بات پر کہ شریک نہ کریں گی اللہ کا کسی کو، چوری نہ کریں گی۔ زنا نہ کریں گی۔“ اخیر تک پھر جو کوئی عورت ان باتوں کا اقرار کرتی وہ گویا بیعت کا اقرار کرتی(یعنی بیعت ہو جاتی) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو وہ اقرار کر لیتیں اپنی زبان سے تو فرماتے: ”جاؤ! میں تم سے بیعت لے چکا۔“ قسم اللہ کی آپصلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں چھوا، البتہ زبان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بیعت لیتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے کوئی اقرار نہیں لیا مگر جس کا اللہ نے حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کسی عورت کی ہتھیلی سے کبھی نہیں لگی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف زبان سے فرما دیتے (جب وہ اقرار کر لیتیں): ”میں تم سے بیعت کر چکا۔“

عورتیں کیونکر بیعت کریں

حد یث نمبر - 4835

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : أَخْبَرَنَا، وقَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ بَيْعَةِ النِّسَاءِ، قَالَتْ: " مَا مَسَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ امْرَأَةً قَطُّ، إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا، فَإِذَا أَخَذَ عَلَيْهَا فَأَعْطَتْهُ، قَالَ: " اذْهَبِي فَقَدْ بَايَعْتُكِ ".

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عروہ سے عورتوں کی بیعت کو بیان کیا تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں لگا، البتہ آپصلی اللہ علیہ وسلم زبان سے اس سے بات کرتے پھر جب وہ زبان سے بول دیتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”جاؤ! میں نے تم سے بیعت کر لی۔“

بیعت کرنا سننے اور ماننے پر جہاں تک ہو سکے

حد یث نمبر - 4836

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَيُّوبَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " كُنَّا نُبَايِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، يَقُولُ: لَنَا فِيمَا اسْتَطَعْتَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے بیعت کرتے تھے بات سننے اور حکم ماننے پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے: ”یہ بھی کہو جتنا مجھ سے ہو سکے گا۔“ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت تھی اپنی امت پر کہ جو کام نہ ہو سکے اس کے نہ کرنے میں گنہگار نہ ہوں)۔

آدمی کب جوان ہوتا ہے

حد یث نمبر - 4837

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: " عَرَضَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فِي الْقِتَالِ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْنِي وَعَرَضَنِي يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَنِي، قَالَ نَافِعٌ: فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ، فَحَدَّثْتُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا لَحَدٌّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، فَكَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَفْرِضُوا لِمَنْ كَانَ ابْنَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَاجْعَلُوهُ فِي الْعِيَالِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں پیش ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے احد کے دن لڑائی میں اور میں چودہ برس کا تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منظور نہ کیا (یعنی لڑنے میں داخل نہ کیا) پھر میں پیش ہوا خندق کے دن جب میں پندرہ برس کا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے منظور کر لیا۔ سیدنا نافع رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کی ان کے پاس آ کر، وہ ان دنوں خلیفہ تھے انہوں نے کہا: یہی حد ہے نابالغ اور بالغ کی اور اپنے عالموں کو لکھا کہ جو شخص پندرہ برس کا ہو اس کا حصہ لگا دیں اور جو پندرہ برس سے کم ہو اس کو بال بچوں میں شریک کریں۔

آدمی کب جوان ہوتا ہے

حد یث نمبر - 4838

وحَدَّثَنَاهأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمْ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَاسْتَصْغَرَنِي.

عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے سوائے اس کے کہ اس میں یہ ہے کہ میں چودہ برس کا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھوٹا سمجھا۔

قرآن شریف کافروں کے ملک لے جانا منع ہے جب یہ ڈر ہو کہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا

حد یث نمبر - 4839

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو دشمن کے ملک میں لے جانے سے سفر میں۔

قرآن شریف کافروں کے ملک لے جانا منع ہے جب یہ ڈر ہو کہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا

حد یث نمبر - 4840

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ " يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے قرآن کو سفر میں دشمن کے ملک میں لے جانے سے اس ڈر سے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

قرآن شریف کافروں کے ملک لے جانا منع ہے جب یہ ڈر ہو کہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا

حد یث نمبر - 4841

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَافِرُوا بِالْقُرْآنِ، فَإِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ "، قَالَ أَيُّوبُ: فَقَدْ نَالَهُ الْعَدُوُّ وَخَاصَمُوكُمْ بِهِ،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت لے جاؤ سفر میں قرآن شریف کو کیونکہ مجھے ڈر ہے دشمن کے ہاتھ میں پڑ جانے کا۔“ ایوب نے کہا: دشمن کے ہاتھ میں پڑ گیا اور وہ لوگ جھگڑا کرتے تم سے۔

قرآن شریف کافروں کے ملک لے جانا منع ہے جب یہ ڈر ہو کہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا

حد یث نمبر - 4842

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَالثَّقَفِيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ جَمِيعًا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ وَالثَّقَفِيِّ فَإِنِّي أَخَافُ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ وَحَدِيثِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ابن علیہ اور ثقفی کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں خوف کرتا ہوں۔“ اور دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”دشمن کے ہاتھ لگ جانے کے خوف سے۔“

گھڑ دوڑ کا بیان اور گھوڑوں کا تیار کرنا شرط کے لیے

حد یث نمبر - 4843

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سَابَقَ بِالْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوڑ کی ان گھوڑوں کی جو تیار کیے گئے تھے حفیا سے ثنیہ الوداع تک (ان دونوں مقاموں میں پانچ یا چھ میل کا فاصلہ ہے اور بعض نے کہا: چھ یا سات میل کا) اور جو تیار نہیں کیے گئے تھے ان کی دوڑ ثنیتہ سے بنی رزیق کی مسجد تک مقرر کی اور ابن عمر رضی اللہ عنہما ان لوگوں میں تھے جنہوں نے دوڑ کی۔

گھڑ دوڑ کا بیان اور گھوڑوں کا تیار کرنا شرط کے لیے

حد یث نمبر - 4844

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ جميعا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ مِنْ رِوَايَةِ حَمَّادٍ، وَابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَجِئْتُ سَابِقًا فَطَفَّفَ بِي الْفَرَسُ الْمَسْجِدَ.

مختلف اسناد سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے صرف ایک روایت میں ہے کہ عبداللہ نے کہا میں آگے آیا تو گھوڑا مجھے لے کر مسجد میں جا پہنچا۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4845

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانی میں برکت ہے اور خوبی قیامت تک۔“

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4846

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مالک کی روایت کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4847

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَصَالِحُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ وَرْدَانَ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ ، قَالَ الْجَهْضَمِيُّ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْوِي نَاصِيَةَ فَرَسٍ بِإِصْبَعِهِ وَهُوَ يَقُولُ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْغَنِيمَةُ "،

سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال انگلی سے مل رہے تھے اور فرماتے تھے: ”گھوڑوں کی پیشانیوں سے برکت بندھی ہوئی ہے قیامت تک یعنی ثواب اور غنیمت۔“

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4848

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْماَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ كِلَاهُمَا، عَنْيُونُسَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

یونس اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4849

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ ".

سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت بندھی ہوئی ہے گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک یعنی ثواب اور غنیمت۔“

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4850

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ  وَابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْرُ مَعْقُوصٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ "، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِمَ ذَاكَ؟، قَالَ: " الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".

سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت بندھی ہوئی ہے گھوڑوں کی پیشانیوں سے۔“ لوگوں نے عرض کیا، کیوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثواب ہے اور غنیمت قیامت تک۔“ (کیونکہ جہاد قائم رہے گا قیامت تک)۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4851

وحَدَّثَنَاه إِسْحاَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، َأَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الْجَعْدِ:

حصین سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مذکور ہے۔ لیکن اس میں عروہ بن جعد مذکور ہے۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4852

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ جَمِيعًا، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرِ الْأَجْرَ وَالْمَغْنَمَ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ سَمِعَ عُرْوَةَ الْبَارِقِيَّ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور اس میں غنیمت اور ثواب کا ذکر نہیں ہے اور سفیان کی حدیث میں ہے کہ عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سماعت فرمائی۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4853

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ،وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْجَعْدِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا وَلَمْ يَذْكُرِ الْأَجْرَ وَالْمَغْنَمَ.

سیدنا عروہ بن جعد رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں مگر اس روایت میں ثواب اور غنیمت کا ذکر نہیں ہے۔

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4854

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ "،

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”برکت گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہے۔“

گھوڑوں کی فضیلت اور ان کی پیشانیوں میں خیر کے باندھے ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 4855

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ سَمِعَ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔

گھوڑے کی کون سی قسمیں بری ہیں

حد یث نمبر - 4856

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برا جانتے تھے اشکل گھوڑے کو (اس کی تفسیر آگے آتی ہے)۔

گھوڑے کی کون سی قسمیں بری ہیں

حد یث نمبر - 4857

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، وَالشِّكَالُ أَنْ يَكُونَ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ، وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى أَوْ فِي يَدِهِ الْيُمْنَى وَرِجْلِهِ الْيُسْرَى.

سفیان سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور عبدالرزاق کی حدیث میں اتنا زیادہ ہے کہ اشکل وہ گھوڑا ہے جس کا داہنا پاؤں اور بایاں ہاتھ سفید ہو یا داہنا ہاتھ اور بایاں پاؤں سفید ہو۔

گھوڑے کی کون سی قسمیں بری ہیں

حد یث نمبر - 4858

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ جَمِيعًا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيِّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ وَفِي رِوَايَةِ، وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَلَمْ يَذْكُرْ النَّخَعِيَّ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4859

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَإِيمَانًا بِي وَتَصْدِيقًا بِرُسُلِي، فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ أَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا، مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ كَلْمٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ، حِينَ كُلِمَ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ مِسْكٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَبَدًا، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً، فَأَحْمِلَهُمْ وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً، وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو، فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ضامن ہے اس کا جو نکلے اس کی راہ میں اور نہ نکلے مگر جہاد کے لیے اور ایمان رکھتا ہو اللہ تعالیٰ پر اور سچ جانتا ہو اس کے پیغمبروں کو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایسا شخص میری حفاظت میں ہے یا تو میں اس کو جنت میں لے جاؤں گا یا اس کو پھیر دوں گا اس کے گھر کی طرف ثواب یا غنیمت دے کر۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے کوئی زخم ایسا نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگے مگر وہ قیامت کے دن اسی شکل پر آئے گا جیسا دنیا میں ہوا تھا۔ اس کا رنگ خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے اگر مسلمانوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں کسی لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے کبھی بھی لیکن میرے پاس اتنی گنجائش نہیں (سواریوں وغیرہ کی) اور مسلمانوں پر دشوار ہو گا میرے ساتھ نہ چلنا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے میں یہ چاہتا ہوں کہ جہاد کروں اللہ کی راہ میں پھر مارا جاؤں، پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں، پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں۔“

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4860

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

عمارہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ روایت منقول ہے۔

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4861

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَكَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ مِنْ بَيْتِهِ، إِلَّا جِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ وَتَصْدِيقُ كَلِمَتِهِ بِأَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ضامن ہے اس کا جو کوئی جہاد کرے اس کی راہ میں اور نہ نکلے اپنے گھر سے مگر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے واسطے اس کے کلام کا یقین کرے اس بات کا کہ لے جائے گا اس کو جنت میں یا پھیر دے گا اس کے گھر کو جہاں سے نکلا ہے ثواب اور غنیمت کے ساتھ۔“

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4862

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی ایسا نہیں جو زخمی ہو اللہ کی راہ میں اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو زخمی ہو اس کی راہ میں مگر قیامت کے دن وہ آئے گا اس کا خون بہتا ہو گا رنگ تو خون کا ہو گا خوشبو مشک کی ہو گی۔“

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4863

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُهُ الْمُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ تَكُونُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا، إِذَا طُعِنَتْ تَفَجَّرُ دَمًا اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالْعَرْفُ عَرْفُ الْمِسْكِ "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّد ٍ فِي يَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً، فَأَحْمِلَهُمْ وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً، فَيَتَّبِعُونِي وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَقْعُدُوا بَعْدِي ".

ہمام بن منبہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، یہ وہ ہے جو حدیث بیان کی ہم سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر، پھر بیان کیا کئی حدیثوں کو اور کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو زخم مسلمان کو لگے اللہ تعالی کی راہ میں وہ قیامت کے دن اسی شکل پر آئے گا جیسے نیا لگا تھا خون بہتا ہو گا رنگ تو خون کا ہو گا پر خوشبو مشک کی ہو گی۔“ اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر دشواری نہ ہوتی مسلمانوں پر تو میں ہر لشکر کے ساتھ جاتا جو جہاد کرتا ہے اللہ عزوجل کی راہ میں لیکن اتنی گنجائش نہیں ہے کہ میں سب کو سواریاں دوں اور نہ ان کو اتنی طاقت ہے کہ وہ سب میرے ساتھ رہیں اور نہ ان کے دلوں کو بھلا لگے گا میرے ساتھ نہ چلنا۔“

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4864

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَر َ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَى بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اگر دشواری نہ ہوتی مسلمانوں کو تو میں ہر لشکر کے ساتھ جاتا۔“ ویسا ہی جیسے اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں یہ چاہتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں مارا جاؤں پھر جلایا جاؤں۔ اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4865

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَحْبَبْتُ أَنْ لَا أَتَخَلَّفَ خَلْفَ سَرِيَّةٍ. نَحْوَ حَدِيثِهِمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر دشواری نہ ہوتی میری امت پر تو میں چاہتا کہ کسی لشکر کو نہ چھوڑوں۔“ جیسے اوپر گزرا۔

اللہ کی راہ میں جہاد کرنا

حد یث نمبر - 4866

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ إِلَى قَوْلِهِ مَا تَخَلَّفْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس پر ضامن ہوتا ہے جو اس کے راستہ میں نکلا ہو۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے قول: ”میں اللہ کے راستہ میں کسی لڑنے والے لشکر سے کبھی پیچھے نہ رہتا۔“ تک ہے۔

اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4867

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَحُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ لَهَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ يَسُرُّهَا أَنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَا أَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلَّا الشَّهِيدُ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ فِي الدُّنْيَا لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مر جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس اس کی بھلائی ہوتی ہے وہ راضی نہیں ہوتا کہ پھر دنیا میں آئے اگرچہ ساری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے وہ سب اس کو ملے۔ شہید وہ آرزو کرتا ہے کہ پھر دنیا میں آئے اور مارا جائے کیونکہ وہ دیکھتا ہے شہادت کی فضیلت کو۔“

اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4868

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَأَنَّ لَهُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ غَيْرُ الشَّهِيدِ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنت میں جائے گا اس کو پھر دنیا میں آنے کی آرزو نہ رہے گی اگرچہ اس کو ساری زمین کی چیزیں دی جائیں لیکن شہید آرزو کرے گا پھر آنے کی اور دس بار قتل ہونے کی کیونکہ وہ دیکھے گا شہادت کے درجہ کو۔“

اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4869

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟، قَالَ: لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، قَالَ: فَأَعَادُوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: " لَا تَسْتَطِيعُونَهُ "، وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ، لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے برابر کون سی عبادت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔“ پھر انہوں نے پوچھا: دو یا تین بار، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر بار یہی فرماتے تھے کہ ”تم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔“ آخر تیسری بار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی روزہ دار ہو کر نماز میں کھڑا رہے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا مطیع ہو نہ روزے سے تھکے نہ نماز سے یہاں تک کہ لوٹے مجاہد جہاد سے۔“

اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4870

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

سہیل سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مذکورہ حدیث کی طرح منقول ہے۔

اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4871

حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أُسْقِيَ الْحَاجَّ، وَقَالَ آخَرُ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أَعْمُرَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَقَالَ آخَرُ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِمَّا قُلْتُمْ، فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، وَقَالَ: " لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، وَلَكِنْ إِذَا صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ دَخَلْتُ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فِيمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ "، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ سورة التوبة آية 19 الْآيَةَ إِلَى آخِرِهَا،

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا۔ ایک شخص بولا مجھے پرواہ نہیں مسلمان ہونے کے بعد کسی عمل کی جب میں پانی پلاؤں گا حاجیوں کو۔ دوسرا بوالا مجھے کیا پرواہ کسی عمل کی اسلام کے بعد میں تو مسجد حرام کی مرمت کرتا ہوں۔ تیسرا بولا ان چیزوں سے تو جہاد افضل ہے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے سامنے جمعہ کے دن مت پکارو لیکن میں جمعہ کی نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا۔ اس بات کو جس میں تم نے اختلاف کیا تب اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری، «أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ» یعنی ”کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کی خدمت کرنا ایمان اور جہاد کے برابر کر دیا ہرگز نہیں اللہ کے سامنے برابر نہیں۔“

اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4872

وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، أَخْبَرَنِي زَيْدٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي تَوْبَةَ.

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس تھا۔ باقی حدیث ابی توبہ کی حدیث کی طرح ہے۔

اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4873

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔“

اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4874

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَالْغَدْوَةَ يَغْدُوهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".

سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح کو جو بندہ چلتا ہے اللہ کی راہ میں وہ ہماری ساری دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔“

اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4875

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " غَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".

سیدنا سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”صبح یا شام کو چلنا اللہ کی راہ میں دنیا اور مافیہا سے بہتر ہے۔“

اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4876

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنْ أُمَّتِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فِيهِ وَلَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ غَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میری امت میں ایسے لوگ نہ ہوتے۔“ باقی حدیث گزر چکی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے۔ ”اللہ کے راستے میں شام یا صبح کرنا دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔“

اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4877

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، وَإِسْحَاقَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَغَرَبَتْ ".

سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح یا شام کو چلنا اللہ کی راہ میں بہتر ہے ان سب چیزوں سے جن پر آفتاب نکلتا ہے اور غروب ہوتا ہے۔“

اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4878

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ  وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ: كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ سَوَاءً.

سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل من و عن مذکورہ حدیث کی طرح بیان فرمایا۔

جہاد کرنے والے کے درجوں کا بیان

حد یث نمبر - 4879

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ: " مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّد ٍ نَبِيًّا، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ "، فَعَجِبَ لَهَا أَبُو سَعِيدٍ، فَقَالَ: أَعِدْهَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَفَعَلَ، ثُمَّ قَالَ: " وَأُخْرَى يُرْفَعُ بِهَا الْعَبْدُ مِائَةَ دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ "، قَالَ: وَمَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوسعید جو راضی ہو اللہ کے رب ہونے سے اور اسلام کے دین ہونے سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے اس کے لیے جنت واجب ہے۔“ یہ سن کر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے تعجب کیا اور کہا: پھر فرمایئے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اور فرمایا کہ”ایک اور عمل ہے جس کی وجہ سے بندے کو سو درجے ملیں گے جنت میں اور ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ تک اتنا فاصلہ ہو گا جتنا آسمان اور زمین میں ہے۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا وہ کون سا عمل ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کرنا اللہ کی راہ میں، جہاد کرنا اللہ کی راہ میں۔“

شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے

حد یث نمبر - 4880

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيْفَ قُلْتَ؟ "، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ ".

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے صحابہ رضی اللہ عنہم میں اور بیان کیا ان سے کہ تمام عملوں میں افضل جہاد ہے اللہ کی راہ میں اور ایمان لانا اللہ تعالیٰ پر۔ ایک شخص کھڑا ہوا اور بولا: یا رسول اللہ! اگر میں مارا جاؤں اللہ کی راہ میں تو میرے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر تو مارا جائے اللہ کی راہ میں صبر کے ساتھ اور تیری نیت خالص ہو اللہ کے لئے اور تو سامنے رہے پیٹھ نہ موڑے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیا کہا۔“ وہ بولا: اگر میں مارا جاؤں اللہ تعالیٰ کی راہ میں تو میرے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر تو مارا جائے صبر کر کے خالص نیت سے اور منہ تیرا سامنے ہو پیٹھ نہ موڑے مگر قرض معاف نہ ہو گا۔ کیونکہ جبرائیل علیہ السلام نے بیان کیا مجھ سے اس بات کو۔“

شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے

حد یث نمبر - 4881

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ،

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، مجھے بتائیں اگر میں اللہ کے راستہ میں قتل کیا جاؤں باقی حدیث لیث کی حدیث کی طرح ہے۔

شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے

حد یث نمبر - 4882

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ ضَرَبْتُ بِسَيْفِي بِمَعْنَى حَدِيثِ الْمَقْبُرِيِّ.

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔ اس نے کہا: مجھے بتائیں اگر میں اپنی تلوار کے ساتھ ماروں (جہاد کروں) مقبری کی حدیث کے ہم معنی۔

شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے

حد یث نمبر - 4883

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَي بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ ، عَنْ عَيَّاشٍ وَهُوَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّيْنَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ شہید کا ہر گناہ بخش دے گا لیکن قرض نہیں بخشے گا۔“

شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے

حد یث نمبر - 4884

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا الدَّيْنَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی راہ میں مارا جانا مٹا دیتا ہے سب گناہوں کو، مگر قرض کو نہیں۔“

شہیدوں کی روحیں جنت میں ہیں اور یہ کہ وہ اپنے رب کے نزدیک زندہ ہیں رزق دیئے جاتے ہیں

حد یث نمبر - 4885

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ جميعا، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ سورة آل عمران آية 169، قَالَ: أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " أَرْوَاحُهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ، فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلَاعَةً، فَقَالَ: هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْنَا "، فَفَعَلَ ذَلِكَ بِهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يُسْأَلُوا، قَالُوا: يَا رَبِّ نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى، فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا.

مسروق رحمہ اللہ سے روایت ہے، ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اس آیت کا «وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِى سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ» (۳-آل عمران: ۱۶۹) یعنی ”مت سمجھو ان لوگوں کو جو قتل کیے گئے اللہ کی راہ میں مردہ بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے پروردگار کے پاس روزی دیئے جاتے ہیں۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس آیت کو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہیدوں کی روحیں سبز چڑیوں کے قالب میں قندیلوں کے اندر ہیں، جو عرش مبارک سے لٹک رہی ہیں، اور جہاں چاہتی ہیں جنت میں چرتی پھرتی ہیں پھر ان قندیلوں میں آ رہتی ہیں۔ ایک بار ان کے پروردگار نے ان کو دیکھا اور فرمایا: تم کچھ چاہتی ہو؟ انہوں نے کہا: اب ہم کیا چاہیں گی ہم تو جنت میں چگتی پھرتی ہیں۔ جہاں چاہتی ہیں، پرودگار جل و علا نے پھر پوچھا، پھر پوچھا: جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر پوچھے ہماری رہائی نہیں (یعنی پرودگار جل جلالہ برابر پوچھے جاتا ہے)تو انہوں نے کہا: اے پروردگار! ہم یہ چاہتی ہیں کہ ہماری روحوں کو پھیر دے ہمارے بدنوں میں (یعنی دنیا کے بدنوں میں) تاکہ ہم مارے جائیں دوبارہ تیری راہ میں، جب پروردگار جل جلالہ نے دیکھا کہ اب ان کو کوئی خواہش نہیں تو چھوڑ دیا ان کو۔

جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4886

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟، فَقَالَ: " رَجُلٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ "، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ: " مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَعْبُدُ اللَّهَ رَبَّهُ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ " .

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور پوچھا: کون شخص افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو جہاد کرے اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے۔“ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مؤمن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں اللہ کی عبادت کرے اور لوگوں کو بچائے اپنے شر سے۔“

جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4887

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ: " ثُمَّ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَعْبُدُ رَبَّهُ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور پوچھا: کون شخص افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو جہاد کرے اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے۔“ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مؤمن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں اللہ کی عبادت کرے اور لوگوں کو بچائے اپنے شر سے۔“

جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4888

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، فَقَالَ: وَرَجُلٌ فِي شِعْبٍ وَلَمْ يَقُلْ ثُمَّ رَجُلٌ.

ابن شہاب سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں «‏‏‏‏وَرَجُلٌ فِي شِعْبٍ» ہے «‏‏‏‏ثُمَّ رَجُلٌ» نہیں کہا۔

جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4889

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بَعْجَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مِنْ خَيْرِ مَعَاشِ النَّاسِ لَهُمْ، رَجُلٌ مُمْسِكٌ عِنَانَ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَطِيرُ عَلَى مَتْنِهِ كُلَّمَا سَمِعَ هَيْعَةً أَوْ فَزْعَةً طَارَ عَلَيْهِ يَبْتَغِي الْقَتْلَ وَالْمَوْتَ مَظَانَّهُ أَوْ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ، فِي رَأْسِ شَعَفَةٍ مِنْ هَذِهِ الشَّعَفِ أَوْ بَطْنِ وَادٍ مِنْ هَذِهِ الْأَوْدِيَةِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَعْبُدُ رَبَّهُ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا فِي خَيْرٍ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب لوگوں کی زندگی سے اس مرد کی زندگی بہتر ہے جو جہاد میں اپنے گھوڑوں کی باگ تھامے ہوئے دوڑتا پھرتا ہے اس کی پیٹھ پر، جب کہ شور یا گھبراہٹ سنتا ہے دوڑتا ہے اپنے قتل ہونے کو اور موت کو موت کے مقاموں میں تلاش کرتا پھرتا ہے یا اس مرد کی زندگی بہتر ہے جو بکریاں لے کر کسی پہاڑ کی چوٹی پر انہیں پہاڑوں کی چوٹیوں میں سے یا پہاڑ کی کسی نالی میں انہیں نالیوں میں رہتا ہے نماز ادا کرتا ہے اور زکوٰۃ دیتا ہے اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہے مرتے دم تک۔ آدمیوں میں سے کوئی شخص خیر میں نہیں سوائے اس کے۔“

جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4890

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، وَيَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي حَازِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ ، وَقَالَ: فِي شِعْبَةٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ خِلَافَ رِوَايَةِ يَحْيَى،

ابوحازم سے یہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے اور ایک روایت میں «فِي شِعْبَةٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ» کے الفاظ مروی ہیں۔

جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4891

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ بَعْجَةَ، وَقَالَ: فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں لیکن اس میں «فِي شِعْبَةٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ» کے الفاظ ہیں (معنی و مفہوم وہی ہے)۔

قاتل اور مقتول دونوں کب جنت میں جائیں گے

حد یث نمبر - 4892

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ "، فَقَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَيُسْتَشْهَدُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْقَاتِلِ، فَيُسْلِمُ فَيُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَيُسْتَشْهَدُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل ہنستا ہے دو شخصوں کو دیکھ کر ایک نے دوسرے کو قتل کیا پھر دونوں جنت میں گئے۔“ لوگوں نے عرض کیا، یہ کیسے ہو گا؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص لڑا اللہ کی راہ میں پھر شہید ہوا اب جس نے اس کو شہید کیا تھا وہ مسلمان ہوا اور لڑا اللہ کی راہ میں اور شہید ہوا۔“

قاتل اور مقتول دونوں کب جنت میں جائیں گے

حد یث نمبر - 4893

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

ابوزناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

قاتل اور مقتول دونوں کب جنت میں جائیں گے

حد یث نمبر - 4894

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَضْحَكُ اللَّهُ لِرَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ "، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " يُقْتَلُ هَذَا فَيَلِجُ الْجَنَّةَ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْآخَرِ، فَيَهْدِيهِ إِلَى الْإِسْلَامِ ثُمَّ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے احادیث میں سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی وجہ سے ہنستا ہے کہ ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے اور دونوں جنت میں داخل ہو جائیں۔“صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ کیسے ممکن ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شہید کیا گیا اس لیے جنت میں داخل ہو گا پھر اللہ تعالیٰ دوسرے پر رحمت فرمائے گا اور اسے اسلام کی ہدایت عطا فرمائے گا پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہوا شہید کر دیا جائے۔“

جو شخص کسی کافر کو قتل کرے پھر نیک عمل پر قائم رہے

حد یث نمبر - 4895

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَر ٍ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ فِي النَّارِ أَبَدًا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر اور اس کا مارنے والا (مسلمان) دونوں جہنم میں ایک جگہ نہ رہیں گے۔“ (اور کافر کو یہ موقع نہ ملے گا کہ مسلمان پر ہنسے اور اس کو الزام دے کہ تجھ کو ایمان سے کیا فائدہ ہوا)۔

جو شخص کسی کافر کو قتل کرے پھر نیک عمل پر قائم رہے

حد یث نمبر - 4896

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ اجْتِمَاعًا يَضُرُّ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ "، قِيلَ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مُؤْمِنٌ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں جہنم میں اس طرح اکھٹا نہ ہوں گے جو ایک دوسرے کو نقصان پہنچا دے۔“ لوگوں نے عرض کیا، وہ کون لوگ ہیں؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان کافر کو قتل کرے پھر نیکی پر قائم رہے۔“

اللہ کی راہ میں صدقہ دینے کا ثواب

حد یث نمبر - 4897

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ، فَقَالَ: هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعُ مِائَةِ نَاقَةٍ كُلُّهَا مَخْطُومَةٌ "

سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص ایک اونٹنی لایا نکیل سمت اور کہنے لگا یہ اللہ کی راہ میں دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اس کے بدلے تجھے قیامت کے دن سات سو اونٹنیاں ملیں گی نکیل پڑی ہوئی۔“

اللہ کی راہ میں صدقہ دینے کا ثواب

حد یث نمبر - 4898

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4899

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أُبْدِعَ بِي فَاحْمِلْنِي، فَقَالَ: مَا عِنْدِي، فَقَال: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ ".

سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا جانور جاتا رہا اب مجھے سواری دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس سواری نہیں ہے۔“ ایک شخص بولا: ”یا رسول اللہ! میں اسے بتلا دوں اس شخص کو جو سواری دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی نیکی کی راہ بتائے اس کو اتنا ہی ثواب ہے جتنا نیکی کرنے والے کو۔“

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4900

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ روایت کی گئی ہے۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4901

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ فَتًى مِنْ أَسْلَمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْغَزْوَ وَلَيْسَ مَعِي مَا أَتَجَهَّزُ، قَالَ: ائْتِ فُلَانًا، فَإِنَّهُ قَدْ كَانَ تَجَهَّزَ فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ، وَيَقُولُ: أَعْطِنِي الَّذِي تَجَهَّزْتَ بِهِ، قَالَ: " يَا فُلَانَةُ أَعْطِيهِ الَّذِي تَجَهَّزْتُ بِهِ، وَلَا تَحْبِسِي عَنْهُ شَيْئًا فَوَاللَّهِ لَا تَحْبِسِي مِنْهُ شَيْئًا فَيُبَارَكَ لَكِ فِيهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک جوان اسلم قبیلہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بولا: یا رسول اللہ! میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں اور میرے پاس سامان نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں کے پاس جا اس نے سامان کیا تھا جہاد کا پر وہ شخص بیمار ہو گیا۔“ وہ شخص اس کے پاس گیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ کو سلام کہا ہے اور فرمایا ہے کہ وہ سامان مجھ کو دیدے۔ اس نے (اپنی بی بی یا لونڈی سے کہا) اے فلانی! وہ سب سامان اس کو دیدے اور کوئی چیز مت رکھ اللہ کی قسم جو چیز رکھ لے گی اس میں برکت نہ ہو گی۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4902

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو الطَّاهِرِ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، وقَالَ سَعِيدٌ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا وَمَنْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا ".

سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سامان دیا کسی غازی کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں، اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے گھر بار کی خبر رکھی اس نے بھی جہاد کیا۔“ (یعنی ثواب جہاد کا اس نے کمایا)۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4903

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ فَقَدْ غَزَا ".

سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سامان دیا کسی غازی کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں، اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے گھر بار کی خبر رکھی اس نے جہاد کیا۔“(یعنی ثواب جہاد کا اس نے کمایا)۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4904

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا إِلَى بَنِي لَحْيَانَ مِنْ هُذَيْلٍ، فَقَالَ: " لِيَنْبَعِثْ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا وَالْأَجْرُ بَيْنَهُمَا "،

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ایک لشکر بنی لحیان کی طرف بھیجا جو ہذیل قبیلہ کی ایک شاخ ہے اور فرمایا:“ ”دو مردوں میں ایک مرد نکلے ہر گھر میں سے اور ثواب دونوں کا ہو گا۔“ (ایک کو جہاد کا اور دوسرے کو مجاہد کے گھربار کی خبر گیری کا)۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4905

وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ ، عَنْ يَحْيَي ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بَعْثًا بِمَعْنَاهُ،

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4906

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَي بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

یحییٰ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث کی طرح روایت ہے۔

غازی کی مدد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4907

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى بَنِي لَحْيَانَ لِيَخْرُجْ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ، ثُمَّ قَالَ: " لِلْقَاعِدِ أَيُّكُمْ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ بِخَيْرٍ كَانَ لَهُ مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے بنی لحیان کی طرف لشکر بھیجا اور فرمایا: ”ہر دو آدمیوں سے ایک نکلے۔“اور پیچھے رہ جانے والے سے فرمایا:”جو گھر بار کی خبر گیری رکھے اس کو مجاہد کا آدھا ثواب ملے گا۔“

مجاہدیں کی عورتوں کی حرمت کا بیان اور ان میں خیانت کرنے والے کے گناہ کا بیان

حد یث نمبر - 4908

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ، كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ، فَيَخُونُهُ فِيهِمْ إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَأْخُذُ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ، فَمَا ظَنُّكُمْ؟ ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مجاہدین کی عورتوں کی حرمت گھر میں رہنے والوں پر ایسی ہے جیسے ان کی ماؤں کی حرمت اور جو شخص گھر میں رہ کر کسی مجاہد کے گھر بار کی خبر گیری رکھے پھر اس میں خیانت کرے تو وہ قیامت کے دن کھڑا کیا جائے گا اور مجاہد سے کہا جائے گا کہ اس کے عمل میں سے جو چاہے وہ لے لے۔“

مجاہدیں کی عورتوں کی حرمت کا بیان اور ان میں خیانت کرنے والے کے گناہ کا بیان

حد یث نمبر - 4909

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَال يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ،

علقمہ بن مرثد ابن بریدہ رضی اللہ عنہ وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

مجاہدیں کی عورتوں کی حرمت کا بیان اور ان میں خیانت کرنے والے کے گناہ کا بیان

حد یث نمبر - 4910

وحَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ قَعْنَبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، فَقَالَ: فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: فَمَا ظَنُّكُمْ.

علقمہ بن مرثد سے اس سند کے ساتھ بھی یہ روایت مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ مجاہد سے کہا جائے گا: ”تو اس کی نیکیوں میں سے جو چاہے لے لے۔“ یہ فرما کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور فرمایا: ”پھر تم کیا خیال کرتے ہو؟“ (یعنی وہ مجاہد کوئی نیکی چھوڑنے والا ہے نہیں سب لے لے گا)۔

معذور پر جہاد فرض نہیں ہے

حد یث نمبر - 4911

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: فِي هَذِهِ الْآيَةِ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ يَكْتُبُهَا، فَشَكَا إِلَيْهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، قَالَ شُعْبَةُ : وَأَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْآيَةِ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، بِمِثْلِ حَدِيثِ الْبَرَاءِ، وقَالَ ابْنُ بَشَّار فِي رِوَايَتِهِ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ .

سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آیت «لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ» (۴-النسآء:۹۵) کے باب میں (یعنی برابر نہیں ہیں گھر بیٹھنے والے مسلمان اور لڑنے والے مسلمان یعنی لڑنے والوں کا درجہ بہت بڑا ہے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا زید کو وہ ایک ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھی، تب عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے شکایت کی اپنی نابینائی کی (یعنی میں اندھا ہوں اس لیے جہاد میں نہیں جا سکتا تو میرا درجہ گھٹا رہے گا) اس وقت «غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ» (۴-النسآء:۹۵) کا لفظ اترا یعنی وہ لوگ جو معذور نہیں ہیں اور معذور تو درجہ میں مجاہدین کے برابر ہوں گے۔

معذور پر جہاد فرض نہیں ہے

حد یث نمبر - 4912

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 كَلَّمَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَنَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ ".

سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت اتری «لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ» (۴-النسآء:۹۵) تو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی تب «غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ» (۴-النسآء:۹۵) اترا۔

شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا

حد یث نمبر - 4913

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيد، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: أَيْنَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ قُتِلْتُ؟، قَالَ: " فِي الْجَنَّةِ "، فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ كُنَّ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلُ "، وَفِي حَدِيثِ سُوَيْدٍ، قَالَ رَجُلٌ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! میں کہاں ہوں گا اگر مارا جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں۔“ یہ سن کر اس نے چند کھجوریں جو اس کے ہاتھ میں تھیں (کھانے کے لیے) پھینک دیں اور لڑا یہاں تک کہ شہید ہوا، اور سوید کی روایت میں ہے کہ احد کے دن ایک شخص نے کہا۔

شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا

حد یث نمبر - 4914

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّبِيتِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ ، حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْزَكَرِيَّاءَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّبِيتِ قَبِيلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّكَ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَمِلَ هَذَا يَسِيرًا وَأُجِرَ كَثِيرًا ".

سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص بنی نبیت کا (جو انصار کا ایک قبیلہ ہے) آیا اور کہنے لگا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے پیغام پہنچانے والے ہیں، پھر آگے بڑھا اور لڑتا رہا یہاں تک کہ مارا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اس نے عمل تھوڑا کیا پر ثواب بہت پایا۔“

شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا

حد یث نمبر - 4915

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَال: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسَيْسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ، فَجَاءَ وَمَا فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا أَدْرِي مَا اسْتَثْنَى بَعْضَ نِسَائِهِ، قَالَ: فَحَدَّثَهُ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمَ فَقَالَ: " إِنَّ لَنَا طَلِبَةً فَمَنْ كَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا، فَلْيَرْكَبْ مَعَنَا "، فَجَعَلَ رِجَالٌ يَسْتَأْذِنُونَهُ فِي ظُهْرَانِهِمْ فِي عُلْ وَالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: " لَا، إِلَّا مَنْ كَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا "، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى سَبَقُوا الْمُشْرِكِينَ إِلَى بَدْرٍ، وَجَاءَ الْمُشْرِكُونَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُقَدِّمَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلَى شَيْءٍ حَتَّى أَكُونَ أَنَا دُونَهُ "، فَدَنَا الْمُشْرِكُونَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُومُوا إِلَى جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ "، قَالَ: يَقُولُ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ الْأَنْصَارِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَنَّةٌ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: بَخٍ بَخٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَحْمِلُكَ عَلَى قَوْلِكَ بَخٍ بَخٍ؟، قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَاءَةَ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِهَا، قَالَ: " فَإِنَّكَ مِنْ أَهْلِهَا "، فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرَنِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ مِنْهُنَّ، ثُمَّ قَالَ: لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّى آكُلَ تَمَرَاتِي هَذِهِ إِنَّهَا لَحَيَاةٌ طَوِيلَةٌ، قَالَ: فَرَمَى بِمَا كَانَ مَعَهُ مِنَ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے بسیسہ (ایک شخص کا نام ہے) کو جاسوس بنا کر بھیجا کہ وہ ابوسفیان کے قافلہ کی خبر لائے وہ لوٹ کر آیا اس وقت گھر میں میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہ تھا۔ راوی نے کہا: مجھے یاد نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بی بی کا سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا، پھر حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور فرمایا: ”ہمیں کام ہے تو جس کی سواری موجود ہو وہ سوار ہو ہمارے ساتھ۔“ یہ سن کر چند آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگنے لگے اپنی سواریوں میں جانے کی جو مدینہ منورہ کی بلندی میں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں صرف وہ لوگ جائیں جن کی سواریاں موجود ہوں۔“ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ یہاں تک کہ مشرکین سے پہلے بدر میں پہنچے اور مشرک بھی آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم میں سے کوئی کسی چیز کی طرف نہ بڑھے جب تک میں اس کے آگے نہ ہوں۔“پھر مشرک قریب پہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اٹھو جنت میں جانے کے لیے جس کی چوڑائی تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔“سیدنا عمیرن حمام انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! جنت کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے کہا: واہ سبحان اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کیوں کہتا ہے۔“ وہ بولا کچھ نہیں یا رسول اللہ! میں نے اس امید سے کہا کہ جنت کے لوگوں سے میں بھی ہوں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو جنت والوں میں سے ہے۔“ یہ سن کر اس نے چند کھجوریں اپنے ترکش سے نکالیں اور ان کو کھانے لگا، پھر بولا اگر میں جیوں اپنی کھجوریں کھانے تک تو بڑی لمبی زندگی ہو اور جتنی کھجوریں باقی تھیں وہ پھینک دیں اور لڑا کافروں سے یہاں تک کہ شہید ہوا۔

شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا

حد یث نمبر - 4916

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ قُتَيْبَةُ : حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ "، فَقَامَ رَجُلٌ رَثُّ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ: يَا أَبَا مُوسَى آنْتَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكُمُ السَّلَامَ، ثُمَّ كَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَأَلْقَاهُ ثُمَّ مَشَى بِسَيْفِهِ إِلَى الْعَدُوِّ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ.

سیدنا عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے روایت کیا، وہ دشمن کے سامنے تھے اور کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے دروازے تلواروں کے سایوں تلے ہیں۔“ یہ سن کر ایک شخص اٹھا غریب میلا کچیلا اور کہنے لگا۔ اے ابوموسیٰ! تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا فرماتے تھے۔ انہوں نے کہا ہاں یہ سن کر وہ اپنے یاروں کی طرف گیا اور کہا: میں تم کو سلام کرتا ہوں اور اپنی تلوار کا نیام توڑ ڈالا، پھر تلوار لے کر دشمن کی طرف گیا اور مارا دشمن کو یہاں تک کہ شہید ہوا۔

شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا

حد یث نمبر - 4917

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَنِ ابْعَثْ مَعَنَا رِجَالًا يُعَلِّمُونَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ سَبْعِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُمُ الْقُرَّاءُ، فِيهِمْ خَالِي حَرَامٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَدَارَسُونَ بِاللَّيْلِ يَتَعَلَّمُونَ، وَكَانُوا بِالنَّهَارِ يَجِيئُونَ بِالْمَاءِ فَيَضَعُونَهُ فِي الْمَسْجِدِ وَيَحْتَطِبُونَ، فَيَبِيعُونَهُ وَيَشْتَرُونَ بِهِ الطَّعَامَ لِأَهْلِ الصُّفَّةِ وَلِلْفُقَرَاءِ، فَبَعَثَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَعَرَضُوا لَهُمْ فَقَتَلُوهُمْ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغُوا الْمَكَانَ، فَقَالُوا: اللَّهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ وَرَضِيتَ عَنَّا، قَالَ: وَأَتَى رَجُلٌ حَرَامًا خَالَ أَنَسٍ مِنْ خَلْفِهِ، فَطَعَنَهُ بِرُمْحٍ حَتَّى أَنْفَذَهُ، فَقَالَ: حَرَامٌ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " إِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ قُتِلُوا وَإِنَّهُمْ قَالُوا: اللَّهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ وَرَضِيتَ عَنَّا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آئے اور کہنے لگے ہمارے ساتھ چند آدمی کردیجیئیے جو ہم کو قرآن اور حدیث سکھلا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ستر انصاری آدمیوں کو کر دیا جن کو قراء (قاری کی جمع یعنی قرآن پڑھنے والے) کہتے تھے، ان میں میرے ماموں حرام بھی تھے۔ وہ لوگ قرآن مجید پڑھا کرتے تھے اور رات کو قرآن مجید کی تحقیق کرتے سیکھتے اور دن کو پانی لا کر مسجد میِں رکھتے اور لکڑیاں اکٹھی کرتے پھر اس کو بیچتے اور کھانا خریدتے صفہ والوں اور فقیروں کے لیے۔ (صفہ مسجد میں ایک مقام تھا پٹا ہوا اس میں ستر آدمی رہتے تھے جو محض بے معاش اور متوکل تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ان لوگوں کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔ انہوں نے راستہ میں ان کا مقابلہ کیا اور ان کو قتل کیا (یعنی ان لوگوں کو جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کر دیا تھا) اپنے ٹھکانے پر پہنچنے سے پہلے۔ انہوں نے (مرتے وقت) کہا: یا اللہ! ہمارے نبی کو پہنچا دے کہ ہم تجھ سے مل گئے، اور راضی ہیں تجھ سے اور تو ہم سے راضی ہے۔ ایک شخص (کافروں میں سے) حرام کے پاس آیا (جو ماموں تھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے) اور برچھا مارا ان کے ایسا کہ پار ہو گیا۔ حرام نے کہا: میں مراد کو پہنچ گیا قسم ہے کعبہ کے مالک کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”تمہارے بھائی مارے گئے اور انہوں نے یہ کہا کہ یا اللہ! ہمارے نبی کو خبر کر دے کہ ہم تجھ سے مل گئے اور تجھ سے راضی ہیں اور تو ہم سے راضی ہے۔“ (یہ خبر جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خبر دی)۔

شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا

حد یث نمبر - 4918

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ : " عَمِّيَ الَّذِي سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدْرًا، قَالَ: فَشَقَّ عَلَيْهِ، قَالَ: أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غُيِّبْتُ عَنْهُ وَإِنْ أَرَانِيَ اللَّهُ مَشْهَدًا فِيمَا بَعْدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَرَانِي اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، قَالَ: فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا، قَالَ: فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ لَهُ أَنَسٌ: يَا أَبَا عَمْرٍ وَأَيْنَ؟، فَقَالَ: وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهُ دُونَ أُحُدٍ، قَالَ: فَقَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ، قَالَ: فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَطَعْنَةٍ وَرَمْيَةٍ، قَالَ: فَقَالَتْ أُخْتُهُ عَمَّتِيَ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ: " فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ، وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلا سورة الأحزاب آية 23، قَالَ: فَكَانُوا يُرَوْنَ أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَصْحَابِهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے چچا جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا ہے(یعنی ان کا نام بھی انس تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے یہ امر ان پر بہت دشوار گزرا اور انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی لڑائی میں غائب رہا اب اگر اللہ تعالیٰ دوسری کوئی لڑائی میں مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کرے گا تو اللہ تعالیٰ دیکھے گا میں کیا کرتا ہوں اور ڈرے اس کے سوا اور کچھ کہنے سے (یعنی اور کچھ دعویٰ کرنے سے کہ میں ایسا کروں گا ویسا کروں گا کیونکہ شاید نہ ہو سکے اور جھوٹے ہوں) پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے احد کی لڑائی میں تو سعد بن معاذ ان کے سامنے آئے اور انہوں نے کہا: اے ابوعمرو (یہ کنیت تھی انس بن النضر بن ضمضم انصاری کی جو چچا تھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے) کہاں جاتے ہو؟ انہوں نے کہا: افسوس جنت کی ہوا احد کی طرف سے مجھے آ رہی ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر وہ لڑے کافروں سے یہاں تک کہ شہید ہوئے (لڑائی کے بعد دیکھا) تو ان کے بدن پر اسی سے زائد زخم تھے تلوار، برچھی اور تیر کے، ان کی بہن یعنی میری پھوپھی ربیع بنت نضر نے کہا: میں نے اپنے بھائی کو نہیں پہچانا مگر ان کی پوریں انگلیوں کی دیکھ کر (کیونکہ سارا بدن جسم زخموں سے چور چور ہو گیا تھا)اور یہ آیت «رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً» (الأحزاب: ۲۳) (یعنی وہ مرد جنہوں نے پورا کیا اپنا اقرار اللہ سے۔۔۔ بعض تو اپنا کام کر چکے اور بعض انتظار کر رہے ہیں) صحابہ کہتے تھے: ان کے اور ان کے ساتھیوں کے باب میں اتری۔

جو شخص لڑے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہو وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا ہے

حد یث نمبر - 4919

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ ، أَنَّ رَجُلًا أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ، فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ أَعْلَى فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".

سیدنا ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے، ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آیا اور عرض کیا: یارسول اللہ! آدمی لڑتا ہے لوٹ کے لیے، اور آدمی لڑتا ہے نام کے لیے اور آدمی لڑتا ہے اپنا مرتبہ دکھانے کو، تو اللہ کی راہ میں لڑنا کون سا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لڑے اس لیے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔“

جو شخص لڑے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہو وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا ہے

حد یث نمبر - 4920

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَال إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يُقَاتِلُ شَجَاعَةً، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، وَيُقَاتِلُ رِيَاءً، أَيُّ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا اس شخص کے بارے میں جو لڑتا ہے بہادری دکھلانے کو یا اپنی قوم اور کنبے کی عزت کے لیے یا لڑتا نمائش کے لیے، کون سا لڑنا اللہ کی راہ میں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس لیے لڑے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔“

جو شخص لڑے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہو وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا ہے

حد یث نمبر - 4921

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يُقَاتِلُ مِنَّا شَجَاعَةً فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے ایک آدمی شجاعت دکھانے کے لیے لڑتا ہے پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔

جو شخص لڑے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہو وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا ہے

حد یث نمبر - 4922

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: الرَّجُلُ يُقَاتِلُ غَضَبًا، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، وَمَا رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا، فَقَالَ: " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".

سیدنا ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اللہ کی راہ میں لڑائی کون سی ہے؟ تو کہا کہ آدمی لڑتا ہے غصہ سے اور لڑتا ہے اپنی قوم کی طرفداری میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اپنا سر اٹھایا اور اس وجہ سے اٹھایا کہ وہ کھڑا تھا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لڑے اس لیے کہ اللہ کا کلمہ غالب ہو (یعنی توحید غالب ہو شرک پر اور شرک اور کفر مٹے) تو وہ لڑائی اللہ کی راہ میں ہے۔“

جو شخص لڑے نمائش کے لیے وہ جہنمی ہے

حد یث نمبر - 4923

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ: أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ "،

سیدنا سلیمان بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے جدا ہوئے تو ناتل نے کہا جو شام والوں میں سے تھا (ناتل بن قیس خرامی۔ یہ فلسطین کا رہنے والا تھا اور یہ تابعی ہے اس کا باپ صحابی تھا) اے شیخ! مجھ سے ایک حدیث بیان کر جو تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”پہلے قیامت میں جس کا فیصلہ ہو گا وہ ایک شخص ہو گا۔ جو شہید ہوا۔ جب اس کو اللہ کے پاس لائیں گے تو اللہ اپنی نعمت اس کو بتلا دے گا وہ پہچانے گا، اللہ تعالیٰ پوچھے گا: تو نے اس کے لیے کیا عمل کیا ہے؟ وہ بولے گا: میں لڑا تیری راہ میں یہاں تک کہ شہید ہوا۔ اللہ تعالیٰ فرما دے گا: تو نے جھوٹ کہا تو اس لڑا تھا اس لیے کہ لوگ بہادر کہیں اور تجھے بہادر کہا گیا، پھر حکم ہو گا اس کو اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیں گے۔ اور ایک شخص ہو گا جس نے دین کا علم سیکھا اور سکھلایا اور قرآن پڑھا۔ اس کو اللہ تعالیٰ کے پاس لائیں گے وہ اپنی نعمتیں دکھلائے گا وہ شخص پہچان لے گا تب کہا جائے گا تو نے اس کے لیے عمل کیا ہے؟ وہ کہے گا: میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے تو نے اس لیے علم پڑھا تھا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور قرآن اس لیے پڑھا تھا کہ لوگ قاری کہیں تجھ کو عالم اور قاری دنیا میں کہا گیا پھر حکم ہو گا، اس کو منہ کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیں گے۔ اور ایک شخص ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا تھا اور سب طرح کے مال دیئے تھے وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتیں دکھلائے گا وہ پہچان لے گا اللہ تعالیٰ پوچھے گا: تو نے اس کے لیے کیا عمل کیے وہ کہے گا: میں نے کوئی راہ مال خرچنے کی جس میں خرچ کرنا پسند کرتا تھا نہیں چھوڑی تیرے واسطے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹا ہے تو نے اس لیے خرچا کہ لوگ سخی کہیں تو تجھے لوگوں نے سخی کہہ دیا دنیا میں، پھر حکم ہو گا، منہ کے بل کھینچ کر جہنم میں ڈال دیں گے۔“

جو شخص لڑے نمائش کے لیے وہ جہنمی ہے

حد یث نمبر - 4924

وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّجَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلٌ الشَّامِيُّ:، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ.

سیدنا سلیمان بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جب لوگ جدا ہو گئے تو ان سے ناتل نامی، شامی نے کہا۔ باقی حدیث خالد بن حارث کی حدیث کی طرح ہے۔

جو شخص جہاد کرے اور لوٹ کمائے اس کا ثواب اس سے کم ہے جو جہاد کرے اور لوٹ نہ کمائے

حد یث نمبر - 4925

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْد ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُصِيبُونَ الْغَنِيمَةَ إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنَ الْآخِرَةِ وَيَبْقَى لَهُمُ الثُّلُثُ، وَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لشکر لڑے اللہ کی راہ میں اور لوٹ کا مال کمائے اس کو دو حصے ثواب کے دنیا میں مل گئے۔ اب آخرت میں ایک ہی حصہ ملے گا اور جو لوٹ نہ کمائے تو پورا ثواب آخرت میں ملے گا۔“

جو شخص جہاد کرے اور لوٹ کمائے اس کا ثواب اس سے کم ہے جو جہاد کرے اور لوٹ نہ کمائے

حد یث نمبر - 4926

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو، فَتَغْنَمُ وَتَسْلَمُ إِلَّا كَانُوا قَدْ تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أُجُورِهِمْ، وَمَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تُخْفِقُ وَتُصَابُ إِلَّا تَمَّ أُجُورُهُمْ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی لشکر یا فوج کا ٹکڑا جہاد کرے پھر غنیمت حاصل کرے اور سلامت رہے تو اس کو آخرت کے ثواب میں سے دو حصہ دنیا میں مل گئے اور جو لشکر یا فوج کا ٹکڑا خالی ہاتھ آئے اور نقصان اٹھائے (یعنی زخمی ہو یا مارا جائے) تو اس کو آخرت میں پورا ثواب ملے گا۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہر عمل کا ثواب نیت سے ہوتا ہے

حد یث نمبر - 4927

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ "،

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عملوں کا اعتبار نیت سے ہے اور آدمی کے واسطے وہی ہے جو اس نے نیت کی، پھر جس کی ہجرت اللہ اور رسول کے واسطے ہے تو اس کی ہجرت اللہ اور رسول ہی کے لیے ہے اور جس کی ہجرت دنیا کمانے یا کسی عورت کے بیاہنے کے لیے ہے تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہر عمل کا ثواب نیت سے ہوتا ہے

حد یث نمبر - 4928

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، بِإِسْنَادِ مَالِكٍ وَمَعْنَى حَدِيثِهِ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَى الْمِنْبَرِ يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

یحییٰ بن سعید مالک کی سند کے مطابق اس کے ہم معنی حدیث بیان کرتے ہیں۔ اور سفیان کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ منبر پر بیان کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

اللہ کی راہ میں شہادت مانگنے کا ثواب

حد یث نمبر - 4929

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ طَلَبَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا أُعْطِيَهَا وَلَوْ لَمْ تُصِبْهُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سچے دل سے شہادت مانگے اس کو شہادت کا ثواب مل جائے گا گو شہادت نہ ملے۔“

اللہ کی راہ میں شہادت مانگنے کا ثواب

حد یث نمبر - 4930

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : أَخْبَرَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو الطَّاهِرِ فِي حَدِيثِهِ بِصِدْقٍ.

سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو شخص سچائی سے شہادت مانگے اللہ سے، اللہ اس کو شہیدوں کا درجہ دے گا اگرچہ وہ اپنے بچھونے پر مرے۔“ اور ابوطاہر نے اپنی حدیث میں«بِصِدْقٍ» ذکر نہیں کیا۔

جو شخص مر جائے بغیر جہاد کے بغیر نیت جہاد کے اس کی مذمت کے بیان میں

حد یث نمبر - 4931

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ الْأَنْطَاكِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ وُهَيْبٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ "، قَالَ ابْنُ سَهْمٍ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: فَنُرَى أَنَّ ذَلِكَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ ”جو شخص مر جائے اور جہاد نہ کرے نہ نیت کرے جہاد کرنے کی وہ منافقوں کے طور پر مرا۔“ ”عبداللہ بن مبارک نے کہا: ہم خیال کرتے ہیں کہ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے متعلق ہے۔

جو شخص جہاد نہ کر سکے بیماری یا عذر سے اس کا ثواب

حد یث نمبر - 4932

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَقَالَ: " إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَرِجَالًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ حَبَسَهُمُ الْمَرَضُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک لڑائی میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ میں چند لوگ ہیں جب تم چلتے ہو یا کسی وادی کو طے کرتے ہو تو وہ تمہارے ساتھ ہیں(یعنی ان کو وہی ثواب ہوتا ہے جو تم کو ہوتا ہے) وہ بیماری کی وجہ سے تمہارے ساتھ نہ آ سکے۔“

جو شخص جہاد نہ کر سکے بیماری یا عذر سے اس کا ثواب

حد یث نمبر - 4933

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ.

اعمش رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت مروی ہے سوائے اس کے کہ وکیع کی حدیث میں ہے کہ ”وہ اجر و ثواب میں تمہارے شریک ہوئے ہیں۔“

دریا میں جہاد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4934

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ "، يَشُكُّ أَيَّهُمَا، قَالَ: قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا قَالَ فِي الْأُولَى "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ "، فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ الْبَحْرَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے (کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محرم تھیں یعنی رضاعی خالہ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد یا دادا کی خالہ) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتیں اور سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں۔ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلایا پھر بیٹھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی جوئیں دیکھنے لگیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے ہنستے ہوئے، ام حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ آپ کیوں ہنستے ہیں؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے چند لوگ سامنے لائے گئے میرے، وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے واسطے اس طرح دریا کے بیچ میں سوار ہو رہے تھے، جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں یا بادشاہوں کی طرح تخت پر۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اللہ سے دعا کیجئیے اللہ مجھ کو بھی ان میں سے کرے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر سر رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے، پھر جاگے ہنستے ہوئے، میں نے پوچھا: آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چند لوگ میری امت کے میرے سامنے لائے گئے جو جہاد کے لیے جاتے تھے۔“ اور بیان کیا اس طرح جیسے اوپر گزرا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! دعا کیجئیے اللہ سے۔ اللہ مجھ کو بھی ان لوگوں میں کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔“ پھر سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سوار ہوئیں دریا میں (جزیرہ قبرص فتح کرنے کے لیے جو تیرہ سو برس کے بعد سلطان روم نے انگریزوں کے حوالے کر دیا) اور جانور سے گر کر مر گئیں جب دریا سے نکلیں۔

دریا میں جہاد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4935

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَي بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسٍ، قَالَتْ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ: عِنْدَنَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟، قَالَ: " أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ "، فَقُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " فَإِنَّكِ مِنْهُمْ "، قَالَتْ: ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ أَيْضًا وَهُوَ يَضْحَكُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِهِ، فَقُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: " أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ "، قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ بَعْدُ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ، فَحَمَلَهَا مَعَهُ، فَلَمَّا أَنْ جَاءَتْ قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ، فَرَكِبَتْهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا.

سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جیسے اوپر گزری۔ یہ مختصر ہے اس میں یہ ہے کہ ان سے نکاح کیا سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بعد اس کے اور لوگوں نے جہاد کیا سمندر میں۔ عبادہ ان کو بھی لے گئے اپنے ساتھ جب وہ آئیں تو ایک خچر سامنے لایا گیا اس پر چڑھیں لیکن اس نے گرا دیا ان کی گردن ٹوٹ گئی (اور شہید ہوئیں)۔

دریا میں جہاد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4936

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، وَيَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْابْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ أَنَّهَا، قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَتَبَسَّمُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ الْأَخْضَرِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنی خالہ سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مجھ سے قریب سو گئے، پھر جاگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو سوار ہوتے تھے اس بحر اخضر پر۔“ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔

دریا میں جہاد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4937

وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَر ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَةَ مِلْحَانَ خَالَةَ أَنَسٍ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عِنْدَهَا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَي بْنِ حَبَّانَ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی خالہ (سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا) بنت ملحان کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس سر رکھ کر (سو گئے) باقی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔

اللہ کی راہ میں چوکی اور پہرہ دینے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4938

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْرَامٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ، وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ وَأَمِنَ الْفَتَّانَ ".

سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ کی راہ میں ایک دن رات پہرہ چوکی دینا ایک مہینہ بھر روزے رکھنے سے اور عبادت کرنے سے افضل ہے۔ جو مر جائے گا تو اس کا یہ کام برابر جاری رہے گا (یعنی اس کا ثواب مرنے کے بعد بھی موقوف نہ ہو گا بڑھتا چلا جائے گا یہ خاص ہے اس عمل سے) اور اس کا رزق جاری ہو جائے گا (جو شہیدوں کو ملتا ہے) اور بچ جائے گا فتنہ سے۔“

اللہ کی راہ میں چوکی اور پہرہ دینے کی فضیلت

حد یث نمبر - 4939

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، عَنْ سَلْمَانَ الْخَيْرِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى.

سیدنا سلمان خیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اسی طرح جیسا کہ لیث نے عن ایوب بن موسیٰ سے روایت بیان کی ہے۔

شہیدوں کا بیان

حد یث نمبر - 4940

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ "، وَقَالَ: " الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص جا رہا تھا، اس نے راہ میں ایک کانٹے کی ڈالی دیکھی، وہ ہٹا دی، اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ دیا اور اس کو بخش دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید پانچ ہیں جو طاعون (وبا یعنی جو مرض عام ہو جائے اس زمانے میں طاعون قے دست سے ہوتا ہے) سے مرے، جو پیٹ کے عارضے سے مرے (جیسے اسہال یا پیچش یا استسقا سے) جو پانی میں ڈوب کر مرے، جو دب کر مرے، جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔“

شہیدوں کا بیان

حد یث نمبر - 4941

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ؟ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، قَالَ: " إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ "، قَالُوا: فَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الْبَطْنِ فَهُوَ شَهِيدٌ "، قَالَ ابْنُ مِقْسَمٍ ٍ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِيكَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ، قَالَ: وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم شہید کس کو سمجھتے ہو۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! جو اللہ کی راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو میری امت میں بہت کم شہید ہوں گے۔“ لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر شہید کون کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کی راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں مر جائے (مثلاً حج یا جہاد کو جاتے ہوئے) وہ بھی شہید ہے، طاعون (وبا) میں مرے وہ بھی شہید ہے، جو پیٹ کے عارضے سے مرے وہ بھی شہید ہے، جو ڈوب کر مرے وہ بھی شہید ہے۔“

شہیدوں کا بیان

حد یث نمبر - 4942

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ سُهَيْلٌ : قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ : أَشْهَدُ عَلَى أَخِيكَ أَنَّهُ زَادَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَمَنْ غَرِقَ فَهُوَ شَهِيدٌ.

سہیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن مقسم نے کہا: میں تیرے بھائی کے بارے میں گواہی دیتا ہوں۔ باقی حدیث اسی طرح ہے اس میں مزید اضافہ یہ ہے کہ ”جو ڈوب گیا وہ بھی شہید ہے۔“

شہیدوں کا بیان

حد یث نمبر - 4943

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَزَادَ فِيهِ وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ.

اس سند سے بھی یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔ اضافہ یہ ہے کہ ”غرق ہونے والا بھی شہید ہے۔“

شہیدوں کا بیان

حد یث نمبر - 4944

حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، قَالَتْ: قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : بِمَ مَاتَ يَحْيَي بْنُ أَبِي عَمْرَةَ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: بِالطَّاعُونِ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ ".

حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: یحییٰ بن ابی عمرہ کسی عارضے میں مرے؟ میں نے کہا: طاعون سے مرے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون شہادت ہے ہر مسلمان کے لئے۔“

شہیدوں کا بیان

حد یث نمبر - 4945

وحَدَّثَنَاه الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.

عاصم سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مذکورہ حدیث کی طرح منقول ہے۔

تیراندازی کی فضیلت کے بیان میں اور اس شخص کی مذمت کے بیان میں جس نے سیکھ کر بھلا دیا

حد یث نمبر - 4946

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ثُمَامَةَ بْنِ شُفَيٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِر ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: " وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ سورة الأنفال آية 60، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ ".

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرماتے تھے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”تیار کرو کافروں کے لیے قوت کو، قوت سے مراد تیراندازی ہے، قوت سے مراد تیراندازی ہے، قوت سے مراد تیراندازی ہے۔“

تیراندازی کی فضیلت کے بیان میں اور اس شخص کی مذمت کے بیان میں جس نے سیکھ کر بھلا دیا

حد یث نمبر - 4947

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمْ أَرَضُونَ وَيَكْفِيكُمُ اللَّهُ، فَلَا يَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَلْهُوَ بِأَسْهُمِهِ ".

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”چند روز میں کئی ملک تمہارے ہاتھ پر فتح ہوں گے اور اللہ تعالیٰ تمہارے لیے کافی ہے پھر کوئی تم میں سے اپنا تیر کا کھیل نہ چھوڑے۔“ (یعنی تیر نشانہ پر لگانا سیکھے)۔

تیراندازی کی فضیلت کے بیان میں اور اس شخص کی مذمت کے بیان میں جس نے سیکھ کر بھلا دیا

حد یث نمبر - 4948

وحَدَّثَنَاه دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی مانند روایت نقل کرتے ہیں۔

تیراندازی کی فضیلت کے بیان میں اور اس شخص کی مذمت کے بیان میں جس نے سیکھ کر بھلا دیا

حد یث نمبر - 4949

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، أَنَّ فُقَيْمًا اللَّخْمِيَّ، قَالَ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: تَخْتَلِفُ بَيْنَ هَذَيْنِ الْغَرَضَيْنِ وَأَنْتَ كَبِيرٌ يَشُقُّ عَلَيْكَ، قَالَ عُقْبَةُ : لَوْلَا كَلَامٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أُعَانِيهِ، قَالَ الْحَارِثُ: فَقُلْتُ لِابْنِ شَمَاسَةَ: وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ: إِنَّهُ قَالَ: " مَنْ عَلِمَ الرَّمْيَ ثُمَّ تَرَكَهُ فَلَيْسَ مِنَّا أَوْ قَدْ عَصَى ".

عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت ہے فقیم لخمی نے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم ان دونوں نشانوں میں آتے جاتے ہو بوڑھے ضعیف ہو کر تم پر مشکل ہوتا ہو گا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نے ایک بات نہ سنی ہوتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو میں یہ مشقت نہ اٹھاتا۔ حارث نے کہا: میں نے ابن شماسہ سے پوچھا: وہ کیا بات تھی؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو کوئی تیر مارنا سیکھے پھر چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے یا گنہگار ہے۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4950

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَذَلِكَ "، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ وَهُمْ كَذَلِكَ..

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا کوئی ان کو نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آئے (یعنی قیامت) اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4951

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدَةُ كلاهما، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَنْ يَزَالَ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ".

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں سے ایک قوم ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ قیامت آ جائے اور وہ غالب ہی ہوں گے۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4952

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَرْوَانَ سَوَاءً.

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، باقی حدیث مروان کی حدیث کی طرح ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4953

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”یہ دین برابر قائم رہے گا اور اس کے اوپر لڑتی رہے گی ایک جماعت (کافروں سے اور مخالفوں سے) مسلمانوں کی قیامت تک۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4954

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا حق پر لڑتا رہے گا قیامت تک۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4955

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ هَانِئٍ ، حَدَّثَهُ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللَّهِ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ أَوْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ ".

عمیر بن ہانی سے روایت ہے، میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا منبر پر، وہ کہتے تھے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گا جو کوئی ان کو بگاڑنا چاہے وہ کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آن پہنچے اور وہ غالب رہیں گے لوگوں پر۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4956

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ وَهُوَ ابْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ذَكَرَ حَدِيثًا رَوَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِنْبَرِهِ، حَدِيثًا غَيْرَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَلَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے اور ہمیشہ ایک جماعت مسلمانوں کی حق پر لڑتی رہے گی اور غالب رہے گی ان پر جو ان سے لڑیں قیامت تک۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4957

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيُّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ، وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ الْخَلْقِ هُمْ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، لَا يَدْعُونَ اللَّهَ بِشَيْءٍ إِلَّا رَدَّهُ عَلَيْهِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ لَهُ مَسْلَمَةُ يَا عُقْبَةُ: اسْمَعْ مَا يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ عُقْبَةُ : هُوَ أَعْلَمُ، وَأَمَّا أَنَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى أَمْرِ اللَّهِ قَاهِرِينَ لِعَدُوِّهِمْ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَجَلْ، " ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا كَرِيحِ الْمِسْكِ مَسُّهَا مَسُّ الْحَرِيرِ، فَلَا تَتْرُكُ نَفْسًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَّا قَبَضَتْهُ ثُمَّ يَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ عَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ ".

عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری سے روایت ہے، میں مسلمہ بن مخلد کے پاس بیٹھا تھا، ان کے پاس عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ تھے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قیامت قائم نہ ہو گی مگر بدترین خلق اللہ پر، وہ بدتر ہوں گے جاہلیت والوں سے اللہ تعالیٰ سے جس بات کی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ ان کو دے دے گا لوگ اسی حال میں تھے کہ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ آئے۔ مسلمہ نے ان سے کہا: اے عقبہ! عبداللہ کیا کہتے ہیں۔ عقبہ نے کہا! وہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ پر میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ یا ایک جماعت اللہ تعالیٰ کے حکم پر لڑتی رہے گی اور اپنے دشمن پر غالب رہے گی۔ جو کوئی ان کا خلاف کرے گا ان کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا بیشک (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا) لیکن پھر اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا، جس میں مشک کی سی بو ہو گی اور ریشم کی طرح بدن پر لگے گی وہ نہ چھوڑے گی کسی شخص کو جس کے دل میں ایک دانے برابر بھی ایمان ہو گا بلکہ اس کو مار دے گی بعد اس کے سب برے (کافر) لوگ رہ جائیں گے انہی پر قیامت قائم ہو گی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“

حد یث نمبر - 4958

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ أَهْلُ الْغَرْبِ ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ".

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ مغرب والے (یعنی عرب یا شام والے) حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہو گی۔“

جانوروں کی بھلائی کا خیال رکھنا سفر میں اور رات کو راستہ میں اترنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 4959

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ، فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَأَسْرِعُوا عَلَيْهَا السَّيْرَ وَإِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّيْلِ، فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا مَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سفر کرو چارا اور پانی کے زمانے میں (یعنی اچھے موسم میں جب جانوروں کو پانی اور چارہ باافراط ہو) تو اونٹوں کو ان کا حصہ لینے دو زمین سے اور جب سفر کرو قحط میں تو جلدی چلے جاؤ ان پر (تاکہ قحط زدہ ملک سے جلد پار ہو جائیں) اور جب رات کو تم اترو تو راہ سے بچ کر اترو کیونکہ وہ رات میں زہریلے جانوروں کا ٹھکانہ ہے۔“

جانوروں کی بھلائی کا خیال رکھنا سفر میں اور رات کو راستہ میں اترنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 4960

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ، فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَبَادِرُوا بِهَا نِقْيَهَا وَإِذَا عَرَّسْتُمْ، فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں ہے کہ جب قحط میں سفر کرو تو جانوروں کے مغز جاتے رہنے سے پہلے ان کو جلد لے جاؤ (اس لیے کہ اگر قحط زدہ ملک میں زیادہ قیام ہو گا تو جانور چارہ نہ پا کر بالکل سقط ہو جائیں گے اور ان میں صرف ہڈیاں رہ جائیں گی مغز نہ رہے گا)۔

سفر ایک عذاب ہے

حد یث نمبر - 4961

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، وَأَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ ، وَمَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ سُمَيٌّ ، عَنْأَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ وَجْهِهِ فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ ". قَالَ: نَعَمْ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے روکتا ہے تم کو سونے، کھانے اور پینے سے (یعنی وقت پر یہ چیزیں نہیں ملتیں اکثر تکلیف ہو جاتی ہے) تو جب کوئی تم میں سے اپنا کام سفر میں پورا کرے وہ جلد اپنے گھر کو چلا آئے۔“

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4962

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ لَا يَطْرُقُ أَهْلَهُ لَيْلًا وَكَانَ يَأْتِيهِمْ غُدْوَةً أَوْ عَشِيَّةً ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے اپنے گھر میں رات کو نہ آتے بلکہ صبح یا شام کو آتے (تاکہ عورت کو آراستہ ہونے کا موقع ملے)۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4963

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: كَانَ لَا يَدْخُلُ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اسی طرح روایت کرتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ پہلی روایت میں «‏‏‏‏لاَ يَطْرُقُ» تھا اور اس میں «لاَ يَدْخُلُ» ہے۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4964

حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: " أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عِشَاءً كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جہاد میں، جب مدینہ آئے تو ہم اپنے گھروں کو جانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرو ہم رات کو جائیں گے تاکہ جو عورت سر پریشان ہے وہ کنگھی کرے اور جس کا خاوند غائب تھا وہ پاکی کرے۔“ (یعنی بال وغیرہ صاف کر لے)۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4965

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَدِمَ أَحَدُكُمْ لَيْلًا، فَلَا يَأْتِيَنَّ أَهْلَهُ طُرُوقًا حَتَّى تَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو آئے تو اپنے گھر میں گھسا نہ چلا آئے(بلکہ ٹھہرے) یہاں تک کہ پاکی کرے وہ عورت جس کا خاوند سفر میں تھا اور کنگھی کرے وہ عورت جس کے بال پریشان ہوں۔“

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4966

وحَدَّثَنِيهِيَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سیار سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4967

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَطَالَ الرَّجُلُ الْغَيْبَةَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ طُرُوقًا ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آدمی مدت سے سفر میں ہو تو اچانک رات کو اپنے گھر نہ آئے۔ (اور جو ایک دو روز سے غائب ہو تو مضائقہ نہیں)۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4968

وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

شعبہ رحمہ اللہ سے اسی سند کے ساتھ مروی ہے۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4969

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَال: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَطْرُقَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ لَيْلًا يَتَخَوَّنُهُمْ أَوْ يَلْتَمِسُ عَثَرَاتِهِمْ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو اپنے گھر میں آنے سے، گھر والوں کی چوری یا خیانت پکڑنے کو یا ان کا قصور ڈھونڈنے کو (کیونکہ اس میں ایک تو گمان بد ہے جو شریعت میں منع ہے۔ دوسرے عورت کی دل شکنی کا باعث ہے اور اس میں صد ہا قباحتیں ہیں۔ تیسرے اللہ نہ کرے اگر کچھ ہو تو اپنی جان کا خوف ہے)۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4970

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي هَذَا فِي الْحَدِيثِ أَمْ لَا يَعْنِي أَنْ يَتَخَوَّنَهُمْ أَوْ يَلْتَمِسَ عَثَرَاتِهِمْ.

اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن راوی سیدنا سفیان رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا یہ جملہ حدیث میں سے ہے یا نہیں، یعنی ان کی خیانت کو تلاش کرے اور ان کے حالات سے واقفیت حاصل کرے۔

مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے

حد یث نمبر - 4971

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَا: جَمِيعًا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِكَرَاهَةِ الطُّرُوقِ وَلَمْ يَذْكُرْ يَتَخَوَّنُهُمْ أَوْ يَلْتَمِسُ عَثَرَاتِهِمْ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت (اچانک)گھر آنے کی کراہت بیان کرتے ہیں اور یہ جملہ ذکر نہیں کیا: گھر کے حالات کا تجسس اور گھر والوں کی کمزوریوں پر مطلع ہو۔