صحیح مسلم

انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کی بزرگی اور پتھر کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا

حد یث نمبر - 5938

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ جَمِيعًا، عَنْ الْوَلِيدِ ، قَالَ ابْنُ مِهْرَانَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ شَدَّادٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ ".

سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ فرماتے تھے: ”اللہ جل جلالہ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ میں سے اور بنی ہاشم کو قریش میں سے اور مجھ کو بنی ہاشم میں سے چنا۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کی بزرگی اور پتھر کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا

حد یث نمبر - 5939

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَكَّةَ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ، إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پہچانتا ہوں اس پتھر کو جو مکہ میں ہے وہ مجھے سلام کیا کرتا تھا نبوت سے پہلے۔ میں اس کو اب بھی پہنچانتا ہوں۔“

تمام مخلوقات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ زیادہ ہونا

حد یث نمبر - 5940

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ، وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آدم کی اولاد کا سردار ہوں گا قیامت کے دن، اور سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی اور سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5941

وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَعَا بِمَاءٍ فَأُتِيَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَوَضَّئُونَ، فَحَزَرْتُ مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الثَّمَانِينَ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى الْمَاءِ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا تو ایک ٹب لایا گیا پھیلا ہوا، لوگ اس میں سے وضو کرنے لگے۔ میں نے اندازہ کیا تو ساٹھ سے اسی آدمی تک نے وضو کیا ہو گا، میں پانی کو دیکھ رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں میں سے پھوٹ رہا تھا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5942

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ، فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ الْإِنَاءِ يَدَهُ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ، قَالَ: فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دیکھا کہ عصر کی نماز کا وقت آ گیا تھا اور لوگوں نے وضو کا پانی ڈھونڈا، پانی نہ ملا، پھر تھوڑا سا وضو کا پانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھ دیا، اور لوگوں کو حکم دیا اس میں سے وضو کرنے کا، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے دیکھا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں میں سے پھوٹ رہا تھا، پھر سب لوگوں نے وضو کیا یہاں تک کہ اخیر والے نے بھی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5943

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ بِالزَّوْرَاءِ، قَالَ: وَالزَّوْرَاءُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ السُّوقِ، وَالْمَسْجِدِ فِيمَا ثَمَّهْ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَوَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ، فَجَعَلَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ جَمِيعُ أَصْحَابِهِ، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ كَانُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ؟ قَالَ: كَانُوا زُهَاءَ الثَّلَاثِ مِائَةِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےاصحاب زوراء میں تھے، اور زوراء ایک مقام ہے مدینہ میں بازار اورمسجد کے قریب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ پانی کا منگوایا اور اپنی ہتھیلی اس میں رکھ دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں میں سے پانی پھوٹنے لگا، اور تمام اصحاب نے وضو کر لیا۔ قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابوحمزہ! کتنے آدمی اس وقت ہوں گے؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: قریب تین سو آدمیوں کے تھے، (شاید یہ دوسرے وقت کا ذکر ہے)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5944

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ بِالزَّوْرَاءِ، فَأُتِيَ بِإِنَاءِ مَاءٍ لَا يَغْمُرُ أَصَابِعَهُ، أَوْ قَدْرَ مَا يُوَارِي أَصَابِعَهُ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ هِشَامٍ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوراء میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک برتن لایا گیا اس میں اتنا پانی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں نہیں ڈوبتی تھیں یا انگلیاں نہیں چھپتی تھیں، پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5945

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : " أَنَّ أُمَّ مَالِكٍ، كَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُكَّةٍ لَهَا سَمْنًا، فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الْأُدْمَ، وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْءٌ، فَتَعْمِدُ إِلَى الَّذِي كَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّى عَصَرَتْهُ، فَأَتَتْا لنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَصَرْتِيهَا؟، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: لَوْ تَرَكْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا " .

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ ام مالک رضی اللہ عنہا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپی میں گھی بھیجا کرتی تھی تحفہ کے طور پر، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک رضی اللہ عنہا اس کپی کے پاس جاتی اس میں گھی ہوتا۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا۔ ایک بار ام مالک رضی اللہ عنہا نے (حرص کر کے) اس کپی کو نچوڑ لیا، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی (اور ضرورت کے وقت لیتی جاتی) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5946

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطْعِمُهُ، فَأَطْعَمَهُ شَطْرَ وَسْقِ شَعِيرٍ، فَمَا زَالَ الرَّجُلُ يَأْكُلُ مِنْهُ وَامْرَأَتُهُ وَضَيْفُهُمَا حَتَّى كَالَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ تَكِلْهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ، وَلَقَامَ لَكُمْ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کھانا مانگتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آدھا وسق جو دیئے،(ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے) پھر وہ شخص اور اس کی بی بی اور مہمان ہمیشہ اس میں سےکھاتے رہے۔ یہاں تک کہ اس شخص نے ماپا اس کو، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اس کو نہ ماپتے تو ہمیشہ اس میں سے کھاتے، اور وہ ایسا ہی رہتا۔“ (کیوں کہ ماپنے سے اللہ کا بھروسہ جاتا رہا اور بےصبری نمود ہوئی پھر برکت کہاں رہے گی)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5947

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَكَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَيْنَ تَبُوكَ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّى يُضْحِيَ النَّهَارُ، فَمَنْ جَاءَهَا مِنْكُمْ، فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا، حَتَّى آتِيَ فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ، وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاكِ تَبِضُّ بِشَيْءٍ مِنْ مَاء، قَالَ: فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا؟، قَالَا: نَعَمْ، فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهُمَا: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، قَالَ: ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنَ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا، حَتَّى اجْتَمَعَ فِي شَيْءٍ، قَالَ: وَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا، فَجَرَتِ الْعَيْنُ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ، أَوَ قَالَ غَزِيرٍ شَكَّ أَبُو عَلِيٍّ أَيُّهُمَا، قَالَ: حَتَّى اسْتَقَى النَّاسُ، ثُمَّ قَالَ: يُوشِكُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ، أَنْ تَرَى مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا ".

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکےساتھ نکلے جس سال تبوک کی لڑائی ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سفر میں جمع کرتے دو نمازوں کو تو ظہر اور عصر ملا کر پڑھی، اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دیر کی، پھر نکلے اور ظہر اور عصر ملا کر پڑھی پھر اندر چلے گئے۔ پھر نکلے اس کے بعد تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی، بعد اس کے فرمایا: ”تم کل، اللہ چاہے تبوک کے چشمے پر پہنچو گے، اور نہیں پہنچو گے جب تک دن نہ نکلے اور جو کوئی جائے تم میں سے اس چشمہ کے پاس تو اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے جب تک میں نہ آؤں۔“ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم اس چشمے پر پہنچے، ہم سے پہلے وہاں دو آدمی پہنچ گئے تھے، اور چشمہ کے پانی کا یہ حال تھا کہ جوتے کے تسمہ کے برابر پانی ہو گا۔ وہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا: ”تم نے اس کے پانی میں ہاتھ لگایا؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو برا کہا (اس لیے کہ انہوں نے حکم کے خلاف کیا) اور جو اللہ کو منظور تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سنایا، پھر لوگوں نے چلوؤں سے تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے دونوں ہاتھ اور منہ اس میں دھوئے، پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا، وہ چشمہ جوش مار کر بہنے لگا، پھر لوگوں نے پانی پلانا شروع کیا (آدمیوں اور جانوروں کو) بعد میں اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ! اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا اس کا پانی باغوں کو بھر دے گا۔“ (یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بڑا معجزہ تھا، اس لشکر میں تیس ہزار آدمی تھے، اور ایک روایت میں ہے کہ ستر ہزار آدمی تھے)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5948

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَأَتَيْنَا وَادِيَ الْقُرَى عَلَى حَدِيقَةٍ لِامْرَأَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْرُصُوهَا، فَخَرَصْنَاهَا، وَخَرَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، وَقَالَ: أَحْصِيهَا حَتَّى نَرْجِعَ إِلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَانْطَلَقْنَا حَتَّى قَدِمْنَا تَبُوكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَتَهُبُّ عَلَيْكُمُ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَلَا يَقُمْ فِيهَا أَحَدٌ مِنْكُمْ، فَمَنْ كَانَ لَهُ بَعِيرٌ، فَلْيَشُدَّ عِقَالَهُ، فَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْهُ الرِّيحُ حَتَّى أَلْقَتْهُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ، وَجَاءَ رَسُولُ ابْنِ الْعَلْمَاءِ صَاحِبِ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ، وَأَهْدَى لَهُ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَهْدَى لَهُ بُرْدًا، ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرَى، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةَ عَنْ حَدِيقَتِهَا، كَمْ بَلَغَ ثَمَرُهَا؟ فَقَالَتْ: عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي مُسْرِعٌ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِيَ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَمْكُثْ، فَخَرَجْنَا حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ، دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ، فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ دُورَ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلَنَا آخِرًا، فَأَدْرَكَ سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَيَّرْتَ دُورَ الْأَنْصَارِ، فَجَعَلْتَنَا آخِرًا، فَقَالَ: أَوَ لَيْسَ بِحَسْبِكُمْ أَنْ تَكُونُوا مِنَ الْخِيَارِ ".

سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جب تبوک کی جنگ تھی تو وادی القریٰ (ایک مقام ہے مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر شام کے راستہ میں) میں ایک باغ پر پہنچے، جو ایک عورت کا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اندازہ کرو اس باغ میں کتنا میوہ ہے۔“ہم نے اندازہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازے میں وہ دس وسق معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے کہا: ”تو یہ گنتی یاد رکھنا جب تک ہم لوٹ کر آئیں، اگر اللہ چاہے۔“ پھر ہم لوگ آگے چلے، یہاں تک کہ تبوک میں پہنچے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کی رات زور کی آندھی چلے گی تو کوئی کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اس کو مضبوط باندھ دے۔“ پھر ایسا ہی ہوا زور کی آندھی چلی، ایک شخص کھڑ ا ہوا، اس کو ہوا اڑا لے گئی، اور طے کے دو پہاڑوں میں ڈال دیا، اس کے بعد علماء کے بیٹے کا ایلچی جو ایلہ کا حاکم تھا آیا ایک کتاب لے کر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے لیے ایک سفید خچر تحفہ لایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب لکھا اور ایک چادر تحفہ بھیجی۔ پھر ہم لوٹے یہاں تک کہ وادی القریٰ میں پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے باغ کے میوے کا حال پوچھا، کتنا میوہ نکلا؟ اس نے کہا: پورا دس وسق نکلا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جلدی جاؤں گا تم میں سے جس کا جی چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے، اور جس کا جی چاہے ٹھہر جائے۔“ ہم نکلے یہاں تک کہ مدینہ دکھلائی دینے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ طابہ ہے۔ (طابہ مدینہ منورہ کا نام) اور یہ احد پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم اس کو چاہتے ہیں۔“ پھر فرمایا:”انصار کے سب گھروں میں بنی نجار کے گھر بہتر ہیں، (کیونکہ وہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے)، پھر بنی عبدالاشہل کا گھر، پھر بنی حارث بن خزرج کا گھر، پھر بنی ساعدہ کا گھر اور انصار کے سب گھروں میں بہتری ہے۔“ پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہم سے ملے، ابواسید رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم نے نہیں سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے گھروں کی بہتری بیان کی تو ہم کو سب کے اخیر کر دیا، یہ سن کر سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے انصار کی فضیلت بیان کی اور ہم کو سب سے آخر میں کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کو یہ کافی نہیں ہےکہ تم اچھوں میں رہے۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں کا بیان

حد یث نمبر - 5949

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ قِصَّةِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ، فَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا عمرو بن یحییٰ رضی اللہ عنہ نے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی ہے (اس روایت میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان تک ہے کہ ”انصار کے سب گھروں میں بھلائی ہے۔“ اور اس کے بعد سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ والے واقعہ کا ذکر نہیں کیا اور وہیب کی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایلہ والوں کے لیے ان کا ملک لکھ دیا اور وہیب کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف لکھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے توکل کا بیان

حد یث نمبر - 5950

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَأَدْرَكَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَعَلَّقَ سَيْفَهُ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا، قَالَ: وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْوَادِي يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلًا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ، فَأَخَذَ السَّيْفَ فَاسْتَيْقَظْتُ، وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي فَلَمْ أَشْعُرْ إِلَّا وَالسَّيْفُ صَلْتًا فِي يَدِهِ، فَقَالَ لِي: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ، قُلْتُ: اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ فِي الثَّانِيَةِ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ، قُلْتُ: اللَّهُ، قَالَ: فَشَامَ السَّيْفَ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ، ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم جہاد کو گئے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک وادی میں پایا جہاں کانٹے دار درخت بہت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تلے اترے اور اپنی تلوار ایک شاخ سے لٹکا دی اور لوگ جدا جدا پھیل گئے اسی وادی میں درختوں کے سایوں میں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”ایک شخص میرے پاس آیا، میں سو رہا تھا، اس نے تلوار اتار لی، میں جاگا وہ میرے سر پر کھڑا تھا، مجھے اس وقت خبر ہوئی جب اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار آ گئی۔“ وہ بولا: اب تمہیں کون بچا سکتا ہے مجھ سے؟ میں نے کہا: ”اللہ تعالیٰ۔“ پھر دوسری بار اس نے یہی کہا، میں نے کہا: ”اللہ، یہ سن کر اس نے تلوار نیام میں کر لی۔ وہ شخص یہ بیٹھا ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ تعرض نہ کیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے توکل کا بیان

حد یث نمبر - 5951

وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَهُمَا أَنَّهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ يَوْمًا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، وَمَعْمَرٍ.

سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جب آپ صلی اللہ علیہ وسلملوٹے وہ بھی ساتھ لوٹے۔ ایک روز دوپہر کے وقت۔ پھر بیان کیا اسی حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے توکل کا بیان

حد یث نمبر - 5952

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ يَذْكُرْ، ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے یہاں تک کہ ہم ذات الرقاع میں پہنچے۔ زہری کی حدیث کے مانند نقل کیا اور اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعرض نہ کرنے کا ذکر نہیں ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو ہدایت اور علم لے کر آئے ہیں اس کی مثال

حد یث نمبر - 5953

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْهُدَى وَالْعِلْمِ، كَمَثَلِ غَيْثٍ أَصَابَ أَرْضًا، فَكَانَتْ مِنْهَا طَائِفَةٌ طَيِّبَةٌ قَبِلَتِ الْمَاءَ فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ، وَكَانَ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ، فَشَرِبُوا مِنْهَا، وَسَقَوْا، وَرَعَوْا، وَأَصَابَ طَائِفَةً مِنْهَا أُخْرَى، إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً، وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ بِمَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ، فَعَلِمَ، وَعَلَّمَ، وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مثال اس کی جو اللہ نےمجھ کو دیا ہدایت اور علم، ایسی ہے جیسے مینہ برسا زمین پر، اس میں کچھ حصہ ایسا تھا جس نے پانی کو چوس لیا، اور چارا اور بہت سا سبزہ جمایا، اور کچھ حصہ اس کا کڑا سخت تھا، اس نے اس پانی کو سمیٹ رکھا، پھر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو فائدہ پہنچایا اس سے، لوگوں نے اس سے پیا اور پلایا اور چرایا (بخاری کی روایت میں «زَرَعُوْا» ہے یعنی کھیتی کی اس سے) اور کچھ حصہ اس کا چٹیل میدان ہے نہ تو پانی کو روکے، نہ گھاس اگائے،(جیسے چکنی چٹان کہ پانی لگا اور چل دیا)۔ تو یہ مثال ہے اس کی جس نے اللہ کے دین کو سمجھا اور اللہ نے اس کو فائدہ دیا اس چیز سے جو مجھ کو عطا فرمائی، اس نے آپ بھی جانا اور اوروں کو بھی سکھایا۔ اور جس نے اس طرف سر نہ اٹھایا (یعنی توجہ نہ کی) اور اللہ کی ہدایت کو قبول نہ کیا جس کو میں دے کر بھیجا گیا۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان

حد یث نمبر - 5954

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ، فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهْلَتِهِمْ، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور میرے دین کی مثال جو اللہ نے مجھے دے کر بھیجا ایسی ہے جیسے مثال اس شخص کی جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے میری قوم! میں نے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا، (یعنی دشمن کی فوج کو)اور میں واضح ڈرانے والا ہوں، سو جلدی بھاگو۔ اب اس کی قوم میں سے بعض نے اس کا کہنا مانا، وہ شام ہوتے ہی بھاگ گئے، اور آرام سے چلے گئے، اور بعض نے جھٹلایا، وہ صبح تک اسی جگہ رہے، اور صبح ہوتے ہی لشکر ان پر ٹوٹ پڑا، ان کو تباہ کیا، اور جڑ سے اکھیڑ دیا۔ سو یہی مثل ہے اس کی جس نے میرا کہنا نہ مانا، اور جھٹلایا سچے دین کو۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان

حد یث نمبر - 5955

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ أُمَّتِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَتِ الدَّوَابُّ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهِ، فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ، وَأَنْتُمْ تَقَحَّمُونَ فِيهِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثل اور میری امت کی مثل ایسی ہے، جیسے کسی نے آگ جلائی پھر اس میں کیڑے اور پتنگے گرنے لگے اور میں پکڑے ہوئے ہوں تمہاری کمروں کو اور تم بےتامل اندھادھند اس میں گر پڑتے ہو۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان

حد یث نمبر - 5956

وحَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

ابوالزناد نے بھی اسی طرح روایت کی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان

حد یث نمبر - 5957

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهَا جَعَلَ الْفَرَاشُ، وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا، وَجَعَلَ يَحْجُزُهُنَّ، وَيَغْلِبْنَهُ فَيَتَقَحَّمْنَ فِيهَا "، قَالَ: فَذَلِكُمْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، جب اس کے گرد روشنی ہوئی تو اس میں کیڑے اور یہ جانور جو آگ میں ہیں گرنے لگے، اور وہ شخص ان کو روکنے لگا، لیکن وہ نہ رکے اس میں گرنے لگے، میں تمہاری کمر پکڑ کر جہنم سے روکتا ہوں اور کہتا ہوں جہنم کے پاس سے چلے آؤ، اور تم نہیں مانتے اسی میں گھسے جاتے ہو۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان

حد یث نمبر - 5958

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَ الْجَنَادِبُ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهَا، وَهُوَ يَذُبُّهُنَّ عَنْهَا، وَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، وَأَنْتُمْ تَفَلَّتُونَ مِنْ يَدِي ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، اور ٹڈی اور پتنگے اس میں گرنے لگے، اور وہ ان کو روکنے لگا، اسی طرح میں تمہاری کمر تھامے ہوں، انگار سے اور تم نکلے جاتے ہو میرے ہاتھ سے۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا

حد یث نمبر - 5959

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ يَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا بُنْيَانًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا إِلَّا هَذِهِ اللَّبِنَةَ، فَكُنْتُ أَنَا تِلْكَ اللَّبِنَةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور پیغمبروں کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک شخص نے ایک محل بنایا نہایت عمدہ اورخوبصورت۔ لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور کہنے لگے: ہم نے اس سے بہتر عمارت نہیں دیکھی مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی ہے، اور میں وہی اینٹ ہوں۔“ (جس سے نبوت کا محل پورا ہو گیا اب دوسرا کوئی نبی نیا میرے بعد نہ ہو گا)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا

حد یث نمبر - 5960

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ أَبُ وَالْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلَّا وَضَعْتَ هَاهُنَا لَبِنَةً، فَيَتِمَّ بُنْيَانُكَ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو مجھ سے پہلے ہو چکے ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کئی گھر بنائے اور ان کی زیبائش کی، آرائش دی اور پورا کیا، مگر ایک کونے پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، اب لوگ اس کے گرد پھرنے لگے، اور ان کو وہ عمارت پسند آئی، وہ کہنے لگے، مکان والے سے: تو نے ایک اینٹ یہاں رکھ دی ہوتی، تو تیری عمارت پوری ہو جاتی۔“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اینٹ میں ہوں۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا

حد یث نمبر - 5961

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ، وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ: هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ؟، قَالَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو مجھ سے پہلے ہو چکے ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کئی گھر بنائے۔ اور ان کی زیبائش کی، آرائش کی اور مکمل کیا۔ مگر ایک کونے پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ اب لوگ اس کے گرد گھومنے لگے۔ ان کو وہ عمارت پسند آئی، وہ مکان والے سے کہنے لگے: تو نے ایک اینٹ یہاں رکھ دی ہوتی تو تیری عمارت مکمل ہو جاتی۔“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں یہ ہے کہ ”میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم الانبیاء ہوں۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا

حد یث نمبر - 5962

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْأَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلِي وَمَثَلُ النَّبِيِّينَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور پہلے نبیوں کی مثال۔“ پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا

حد یث نمبر - 5963

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَتَمَّهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَدْخُلُونَهَا وَيَتَعَجَّبُونَ مِنْهَا، وَيَقُولُونَ: لَوْلَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ، جِئْتُ فَخَتَمْتُ الْأَنْبِيَاءَ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور دوسرے پیغمبروں کی مثال اس شخص کی مثال ہے، جس نے ایک گھر بنایا، اس کو پورا کیا اور تمام کیا، پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگوں نے اس کے اندر جانا شروع کیا، اور لگے تعجب کرنے اور کہنے لگے: کاش! یہ اینٹ بھی خالی نہ ہوتی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اینٹ کی جگہ ہوں، میں آیا اور پیغمبروں کو ختم کر دیا۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا

حد یث نمبر - 5964

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ بَدَلَ أَتَمَّهَا: أَحْسَنَهَا.

سلیم سے انہی اسناد کے ساتھ اس کی مثل روایت ہے اور اس میں پورا کی بجائے آرائش دیا ہے۔

جب کسی امت پر اللہ تعالیٰ کی مہر ہوتی ہے تو اس کا پیغمبر اس کے سامنے گزر جاتا ہے

حد یث نمبر - 5965

قَالَ مُسْلِم: وَحُدِّثْتُ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، وَمِمَّنْ رَوَى ذَلِكَ عَنْهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ رَحْمَةَ أُمَّةٍ مِنْ عِبَادِهِ، قَبَضَ نَبِيَّهَا قَبْلَهَا، فَجَعَلَهُ لَهَا فَرَطًا وَسَلَفًا بَيْنَ يَدَيْهَا، وَإِذَا أَرَادَ هَلَكَةَ أُمَّةٍ، عَذَّبَهَا وَنَبِيُّهَا حَيٌّ، فَأَهْلَكَهَا وَهُوَ يَنْظُرُ، فَأَقَرَّ عَيْنَهُ بِهَلَكَتِهَا حِينَ كَذَّبُوهُ، وَعَصَوْا أَمْرَهُ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جل جلالہ جب کسی امت پر رحم کرتا ہے تو اس کا نبی امت کی ہلاکت سے پہلے گزر جاتا ہے اور وہ اپنی امت کا پیش خیمہ ہوتا ہے، اور جب کسی امت کی تباہی چاہتا ہے تو اس کو ہلاک کرتا ہے اس کے نبی کے سامنے، اور نبی اس کی تباہی سےخوش ہوتا ہے کیونکہ اس نے جھٹلایا نبی کو اور کہنا نہ مانا۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5966

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ ".

سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنا، آپ فرماتے تھے: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر۔“ (یعنی آگے جا کر تمہارے آنے کا منتظر رہوں گا، اور تمہارے پلانے کا سامان درست کروں گا۔)

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5967

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ جَمِيعًا، عَنْ مِسْعَرٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جُنْدَبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مثل روایت کرتے ہیں۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5968

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، مَنْ وَرَدَ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، وَلَيَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ "، قَالَ أَبُو حَازِمٍ : فَسَمِعَ النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ ، وَأَنَا أُحَدِّثُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتَ سَهْلًا يَقُولُ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ،

سیدنا ابوحازم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر، جو وہاں آئے گا وہ اس حوض میں سے پیئے گا اور جو پیئے گا اس میں سے پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا، اور میرے سامنے کچھ لوگ آئیں گے جن کو میں پہچانتا ہوں اور وہ مجھ کو پہچانتے ہیں، پھر وہ روک دیئے جائیں گے میرے پاس آنے سے۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5969

قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لَسَمِعْتُهُ يَزِيدُ، فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ مِنِّي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِي.

میں کہوں گا: ”یہ میرے لوگ ہیں۔“ جواب ملے گا، تم نہیں جانتے جو جو انہوں نے کیا تمہارے بعد میں کہوں گا: ”تو دور ہو، دور ہو جس نے اپنا دین بدل دیا میرے بعد۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5970

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَعْقُوبَ.

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ جیسا کہ یعقوب نے حدیث بیان کی۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5971

وحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ، وَزَوَايَاهُ سَوَاءٌ، وَمَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ الْوَرِقِ، وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ، وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَا يَظْمَأُ بَعْدَهُ أَبَدًا ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض ایک مہینہ کی راہ ہے، اس کے چاروں کونے برابر ہیں، (یعنی طول اور عرض یکساں ہے) اس کا پانی چاندی سے زیادہ سفید ہے اور اس کی بو مشک سے بہتر ہے، اس پر جو آبخورے رکھے ہیں، ان کی گنتی آسمان کے تاروں کے برابر ہے جو اس میں سے پئے گا پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5972

(حديث مرفوع) قَالَ: وَقَالَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرَ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، وَسَيُؤْخَذُ أُنَاسٌ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي، فَيُقَالُ: أَمَا شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، وَاللَّهِ مَا بَرِحُوا بَعْدَكَ يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ "، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا، أَوْ أَنْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا.

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر رہوں گا، دیکھوں گا تم میں سے کون کون وہاں آتے ہیں، اور کچھ لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے، میں کہوں گا: اے پروردگار! یہ لوگ میرے ہیں، میری امت کے ہیں، جواب ملے گا تم کو معلوم نہیں جو کام انہوں نے تمہارے بعد کئے، اللہ کی قسم تمہارے بعد ذرا نہ ٹھہرے، ایڑیوں پر لوٹ گئے۔“ (اسلام سے پھر گئے ان لوگوں میں خارجی بھی داخل ہیں، جو سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے ساتھ سے الگ ہو گئے، اور مسلمانوں کو کافر سمجھنے لگے اور وہ لوگ بھی داخل ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل نہ کیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کو ستایا اور شہید کیا۔ معاذ اللہ) ابن ابی ملیکہ جو اس حدیث کے روای ہیں کہتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا، أَوْ أَنْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا» یااللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں ایڑیوں پر لوٹ جانے سے یا دین میں فتنہ ہونے سے۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5973

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ وَهُوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَصْحَابِهِ: " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، فَوَاللَّهِ لَيُقْتَطَعَنَّ دُونِي رِجَالٌ، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، مَا زَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب میں بیٹھے تھے، فرماتے تھے: ”میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا کہ کون کون تم میں سے آتے ہیں۔ اللہ کی قسم بعض لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے، میں کہوں گا: اے رب! یہ میرے لوگ ہیں اور میری امت کے لوگ ہیں، پروردگار فرمائے گا: تجھ کو معلوم نہیں انہوں نے جو کام کئے تیرے بعد، ہمیشہ پھرتے رہے دین سے۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5974

وحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ النَّاسَ يَذْكُرُونَ الْحَوْضَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمًا مِنْ ذَلِكَ وَالْجَارِيَةُ تَمْشُطُنِي، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: اسْتَأْخِرِي عَنِّي، قَالَتْ: إِنَّمَا دَعَا الرِّجَالَ، وَلَمْ يَدْعُ النِّسَاءَ، فَقُلْتُ: إِنِّي مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَكُمْ فَرَطٌ عَلَى الْحَوْضِ، فَإِيَّايَ لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُذَبُّ عَنِّي كَمَا يُذَبُّ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، فَأَقُولُ: فِيمَ هَذَا؟، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا ".

ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں لوگوں سےحوض کوثر کا ذکر سنتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا، ایک دن لڑکی میری کنگھی کر رہی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے لوگو!“ یہ سن کر میں نے لڑکی سے کہا: سرک جا میرے پاس سے۔ وہ بولی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے نہ کہ عورتوں کو۔ میں نے کہا: لوگوں میں میں داخل ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر تو تم ہوشیار رہو کوئی تم میں سے ایسا نہ ہو میرے پاس آئے پھر ہٹایا جائے جیسے بھٹکا ہوا اونٹ ہٹایا جاتا ہے، میں کہوں گا یہ کیوں ہٹائے جاتے ہیں؟ جواب ملے گا تمہیں معلوم نہیں انہوں نے نئی نئی باتیں نکالیں تمہارے بعد (طرح طرح کی بدعتیں اعتقاد اور عمل میں) میں کہوں گا: تو دور ہو۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5975

وحَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ: كَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهِيَ تَمْتَشِطُ: أَيُّهَا النَّاسُ، فَقَالَتْ لِمَاشِطَتِهَا: كُفِّي رَأْسِي، بِنَحْوِ حَدِيثِ بُكَيْرٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ.

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کو منبر پر، اور وہ کنگھی کرا رہی تھیں، انہوں نے کنگھی کرنے والی سے کہا: بس کر۔ اخیر تک۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5976

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوا فِيهَا ".

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی جیسے جنازے کی نماز پڑھتے ہیں، پھر منبر کی طرف آئے اور فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا، اور گواہ ہوں گا اور قسم اللہ کی میں حوض کو اس وقت دیکھ رہا ہوں، اور مجھ کو زمین کے خزانوں کی کنجیاں ملیں یا زمین کی کنجیاں اور اللہ کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے بلکہ یہ ڈر ہے کہ تم دنیا کے لالچ میں آ کر ایک دوسرے سے حسد کرنے لگو۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5977

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ عَرْضَهُ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى الْجُحْفَةِ، إِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا، وَتَقْتَتِلُوا فَتَهْلِكُوا كَمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ "، قَالَ عُقْبَةُ: فَكَانَتْ آخِرَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ.

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی پھر منبر پر چڑھے جیسے کوئی رخصت کرتا ہے زندوں اور مردوں کو اور فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر اور اس حوض کی چوڑائی اتنی ہے جیسے ایلہ سے جحفہ (یہ دونوں مقام کے نام ہیں ایلہ مدینہ سے پندرہ منزل پر اور جحفہ سات منزل پر ہے) مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے لیکن میں ڈرتا کہ دنیا کے لالچ میں پڑ کر آپس میں لڑنے نہ لگو، پھر تباہ ہو جاؤ جیسے تم سے پہلے لوگ تباہ ہوئے۔“ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آخری بار میرا دیکھنا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5978

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَلَأُنَازِعَنَّ أَقْوَامًا، ثُمَّ لَأُغْلَبَنَّ عَلَيْهِمْ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا پیش رو ہوں گا حوض کوثر پر اور چند لوگوں کے واسطے مجھ سے جھگڑا ہو گا، پھر میں غالب ہوں گا اور عرض کروں گا: اے مالک میرے! یہ تو میرے اصحاب ہیں۔ جواب ملے گا تم نہیں جانتے، انھوں نے جو نئی باتیں کیں تمہارے بعد۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5979

وحَدَّثَنَاه عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: أَصْحَابِي، أَصْحَابِي.

اعمش نے بھی اسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور اس میں «اَصْحَابِي، اَصْحَابِي»کے الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5980

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، كِلَاهُمَا، عَنْجَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، وَفِي حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ.

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی روایت کی طرح نقل کرتے ہیں اور شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں «عَنْ مُغِيْرَة» کی جگہ «سَمِعْتُ اَبَا وَاَئِلٍ» کے الفاظ ذکر کیے گئے ہیں۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5981

وحَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ كِلَاهُمَا، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، وَمُغِيرَةَ.

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش اور مغیرہ دو کی حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5982

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حَارِثَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " حَوْضُهُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ، وَالْمَدِينَةِ "، فَقَالَ لَهُ الْمُسْتَوْرِدُ : أَلَمْ تَسْمَعْهُ؟ قَالَ: الْأَوَانِي، قَالَ: لَا، فَقَالَ الْمُسْتَوْرِدُ: تُرَى فِيهِ الْآنِيَةُ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ.

سیدنا حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”حوض میرا اتنا بڑا ہے جیسے صنعاء سے مدینہ۔“ (ایک مہینہ کی مسافت) مستورد نے کہا: تم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کا ذکر نہیں سنا، حارثہ نے کہا: نہیں۔ مستورد نے کہا: ”تم برتن دیکھو گے وہاں ستاروں کی طرح۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5983

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ الْخُزَاعِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: وَذَكَرَ الْحَوْضَ بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ الْمُسْتَوْرِدِ، وَقَوْلَهُ.

سیدنا حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح اپنے حوض کے بارے میں بیان فرماتے تھے۔ اور پھر حوض کی روایت مذکورہ حدیث کی طرح نقل کی اور اس میں مستورد کے قول کا ذکر نہیں ہے۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5984

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ، وَأَذْرُحَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہو گا، جس کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہو گا جیسا جرباء اور اذرح میں ہے۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5985

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ، وَأَذْرُحَ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ الْمُثَنَّى: حَوْضِي.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہو گا۔ (جس کا فاصلہ) جرباء اور اذرح کے فاصلہ جتنا ہو گا۔“ اور ابن مثنی کی روایت میں «حَوْضِیْ» ”میرے حوض“ کے الفاظ ہیں۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5986

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: قَرْيَتَيْنِ بِالشَّأْمِ بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ ثَلَاثِ لَيَالٍ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ بِشْرٍ: ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں اتنا زیادہ ہے سیدنا عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا جرباء اور اذرح کیا ہیں؟ انہوں نے کہا: دو گاؤں ہیں شام میں، ان دونوں میں تین دن کی راہ کا فاصلہ ہے یا تین رات کا۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5987

وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہیں جیسا کہ عبیداللہ نے حدیث بیان کی۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5988

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ، وَأَذْرُحَ، فِيهِ أَبَارِيقُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ وَرَدَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہے اتنا بڑا جیسے جرباء سے اذرح، اس میں کوزے ہیں آسمان کے تاروں کی طرح جو وہاں آئے گا اور اس میں سے پیئے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5989

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْأَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا آنِيَةُ الْحَوْضِ؟، قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ وَكَوَاكِبِهَا، أَلَا فِي اللَّيْلَةِ الْمُظْلِمَةِ الْمُصْحِيَةِ آنِيَةُ الْجَنَّةِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا لَمْ يَظْمَأْ، آخِرَ مَا عَلَيْهِ يَشْخَبُ فِيهِ مِيزَابَانِ مِنَ الْجَنَّةِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ، عَرْضُهُ مِثْلُ طُولِهِ مَا بَيْنَ عَمَّانَ إِلَى أَيْلَةَ، مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ ".

سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! حوض کے برتن کیسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔ اس حوض کے برتن آسمان کے تاروں سے زیادہ ہیں اور کس رات کے تارے، اس رات کے جو اندھیری بے بدلی کے ہو، وہ جنت کے برتن ہیں جو اس میں پیئے گا پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا، اخیر تک۔ یعنی ہمیشہ تک (کیونکہ وہاں اخیر نہیں ہے) اس حوض میں بہشت کے دو پرنالے بہتے ہیں جو اس میں سے پیئے پیاسا نہ ہو۔ اس کا طول اور عرض برابر ہے، جتنا فاصلہ ایلہ سے عمان تک ہے۔ (یہ دونوں شام کے شہر ہیں) اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ مٹیھا ہے۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5990

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنِّي لَبِعُقْرِ حَوْضِي أَذُودُ النَّاسَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ، أَضْرِبُ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَلَيْهِمْ، فَسُئِلَ عَنْ عَرْضِهِ؟ فَقَالَ: مِنْ مَقَامِي إِلَى عَمَّانَ، وَسُئِلَ عَنْ شَرَابِهِ؟ فَقَالَ: أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، يَغُتُّ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ مِنَ الْجَنَّةِ، أَحَدُهُمَا مِنْ ذَهَبٍ وَالْآخَرُ مِنْ وَرِقٍ ".

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض کے کنارے پر لوگوں کو ہٹاتا ہوں گا، یمن والوں کے لیے میں اپنی لکڑی سے ماروں گا۔ یہاں تک کہ یمن والوں پر اس کا پانی بہہ آئے گا۔“ (اس سے یمن والوں کی بڑی فضیلت نکلی، انہوں نے دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی اور دشمنوں سے بچایا۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی آخرت میں ان کی مدد کریں گے اور سب سے پہلے حوض کوثر سے وہ پئیں گے)، پھر پوچھا گیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حوض کا عرض کتنا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جیسے یہاں سے عمان۔“، پھر پوچھا گیا: اس کا پانی کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، دو پرنالے اس میں پانی چھوڑتے ہیں جن کو جنت سے پانی کی مدد ہوتی ہے، ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5991

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِإِسْنَادِ هِشَامٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ عُقْرِ الْحَوْضِ.

قتادہ نے ہشام سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ ہے کہ میں قیامت کے دن حوض کوثر کے کنارے پر ہوں گا۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5992

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدِيثَ الْحَوْضِ، فَقُلْتُ لِيَحْيَي بْنِ حَمَّادٍ : هَذَا حَدِيثٌ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِي عَوَانَةَ ، فَقَالَ: وَسَمِعْتُهُ أَيْضًا مِنْ شُعْبَةَ، فَقُلْتُ: انْظُرْ لِي فِيهِ، فَنَظَرَ لِي فِيهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ.

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث حوض بیان کرتے ہیں۔ (محمد بن بشار کہتے ہیں) کہ میں نے یحییٰ بن حماد سے کہا کہ تو نے یہ حدیث ابوعوانہ سے سنی ہے؟ وہ کہنے لگے: (ہاں!) اور میں نے یہ حدیث شعبہ رضی اللہ عنہ سے بھی سنی ہے۔ تو میں نے کہا! وہ بھی مجھ سے بیان کرو تو انہوں نے وہ بھی مجھ سے بیان کر دی۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5993

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَأَذُودَنَّ عَنْ حَوْضِي رِجَالًا كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض سے لوگوں کو ہٹاؤں گا (یعنی کافروں کو) جیسے دنیا میں اجنبی اونٹ ہٹائے جاتے ہیں۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5994

وحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث بیان فرمائی۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5995

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَدْرُ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ، وَصَنْعَاءَ مِنْ الْيَمَنِ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الْأَبَارِيقِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میرے حوض کی مقدار اتنی ہے جیسے ایلہ اور یمن کا صنعاء اور اس میں برتن تعداد میں آسمان کے تاروں کے برابر ہیں۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5996

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ صُهَيْبٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ مِمَّنْ صَاحَبَنِي، حَتَّى إِذَا رَأَيْتُهُمْ وَرُفِعُوا إِلَيَّ، اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ أُصَيْحَابِي، أُصَيْحَابِي، فَلَيُقَالنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”حوض پر چند آدمی ایسے آئیں گے جو دنیا میں میرے ساتھ رہے، جب میں ان کو دیکھ لوں گا، اور وہ میرے سامنے کر دیئے جائیں گے تو اٹکائے جائیں گے میرے پاس آنے سے۔ میں کہوں گا: اے پروردگار! یہ تو میرے اصحاب ہیں، میرے اصحاب ہیں۔ جواب ملے گا، تم نہیں جانتے، جو انہوں نے گل کھلایا تمہارے بعد۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5997

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ جَمِيعًا، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْمَعْنَى وَزَادَ آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اسی طرح حدیث بیان فرمائی اور اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ ”اس کے برتن تاروں کے برابر ہیں شمار میں۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5998

وحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، وَهُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَاللَّفْظُ لِعَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ صَنْعَاءَ، وَالْمَدِينَةِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میرے حوض کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا صنعاء اور مدینہ کے بیچ میں ہے۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 5999

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ . ح وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُمَا شَكَّا، فَقَالَا: أَوْ مِثْلَ مَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَعَمَّانَ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ: مَا بَيْنَ لَابَتَيْ حَوْضِي.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس میں دونوں راویوں کو شک ہے کہ یوں کہا: جتنا مدینہ اور صنعاء ہے یا مدینہ اور عمان میں ہے۔ اور ابوعوانہ کی روایت میں «لا بتي حوضي» کے الفاظ ہیں۔

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 6000

وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ : قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُرَى فِيهِ أَبَارِيقُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس حوض پر چاندی اور سونے کے کوزے دیکھے گا جتنے آسمان کے تارے ہیں۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 6001

وحَدَّثَنِيهِزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مِثْلَهُ، وَزَادَ: أَوْ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی روایت نقل کرتے ہیں اور اس میں یہ زائد ہے کہ ”وہ آسمان کے تاروں سے بھی زیادہ ہیں۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 6002

حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ السَّكُونِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَ طَرَفَيْهِ كَمَا بَيْنَ صَنْعَاءَ، وَأَيْلَةَ، كَأَنَّ الْأَبَارِيقَ فِيهِ النُّجُومُ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر، اس کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جیسے صنعاء اور ایلہ میں اور اس کے آبخورے تاروں کی طرح ہیں۔“

حوض کوثر کا بیان

حد یث نمبر - 6003

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَعَ غُلَامِي نَافِعٍ، أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " أَنَا الْفَرَطُ عَلَى الْحَوْضِ ".

سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے غلام نافع کے ساتھ ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا بیان کرو مجھ سے جو تم نے سنا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ انہوں نے جواب میں لکھا میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:”میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض پر۔“

فرشتوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ہو کر لڑنا

حد یث نمبر - 6004

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ شِمَالِهِ يَوْمَ أُحُدٍ، رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا ثِيَابُ بَيَاضٍ، مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ يَعْنِي جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ عَلَيْهِمَا السَّلَام ".

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنے اور بائیں طرف دو شخصوں کو دیکھا جو سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے اور آپ کی طرف سے خوب لڑ رہے تھے، اس سے پہلے نہ اس کے بعد میں نے ان کو دیکھا وہ جبرئیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام تھے (اللہ نے آپ کو عزت دی ان فرشتوں کے ساتھ اور اس سے معلوم ہوا کہ فرشتوں کا لڑنا بدر سے خاص نہ تھا)۔

فرشتوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ ہو کر لڑنا

حد یث نمبر - 6005

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا سَعْدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ يَوْمَ أُحُدٍ، عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ يَسَارِهِ، رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيضٌ، يُقَاتِلَانِ عَنْهُ كَأَشَدِّ الْقِتَالِ، مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ ".

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا لیکن اس روایت میں جبرئیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام کے ناموں کے ذکر نہیں ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت کا بیان

حد یث نمبر - 6006

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَانْطَلَقَ نَاسٌ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَتَلَقَّاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاجِعًا، وَقَدْ سَبَقَهُمْ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ، عُرْيٍ فِي عُنُقِهِ السَّيْفُ، وَهُوَ يَقُولُ: لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا، قَالَ: وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ، قَالَ: وَكَانَ فَرَسًا يُبَطَّأُ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسب لوگوں سے زیادہ خوبصورت تھے اور سب سے زیادہ سخی تھے اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والوں کو خوف ہوا (کسی دشمن کے آنے کا) جدھر سے آواز آ رہی تھی ادھر لوگ چلے، راہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹتے ہوئے ملے (آپ لوگوں سے پہلے تنہا خبر لینے کو تشریف لے گئے تھے) اور سب سے پہلےآپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تھے آواز کی طرف سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے پر جو ننگی پیٹھ تھا اور آپ کے گلے میں تلوار تھی اور فرماتے تھے کچھ ڈر نہیں کچھ ڈر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گھوڑا تو دریا ہے اور پہلے وہ گھوڑا آہستہ چلتا تھا (یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ وہ تیز ہو گیا)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت کا بیان

حد یث نمبر - 6007

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَرَكِبَهُ، فَقَالَ: مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے مدینہ والوں کو ڈر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا گھوڑا مانگا جس کا نام مندوب تھا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے، اور فرمایا: ”ہم نے تو کوئی خوف کی وجہ نہیں دیکھی، اور یہ گھوڑا تو دریا کی طرح دیکھا۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت کا بیان

حد یث نمبر - 6008

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: فَرَسًا لَنَا، وَلَمْ يَقُلْ: لِأَبِي طَلْحَةَ، وَفِي حَدِيثِ خَالِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ: سَمِعْتُ أَنَسًا.

شعبہ نے اسی سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اور ابن جعفر کی روایت میں ہے کہ ہمارے لیے ایک گھوڑا تھا، اس میں سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کا ذکر نہیں ہے۔ حدیث خالد میں قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا اور خالد کی روایت میں «عَنْ اَنَس» کی جگہ «سَمِعْتُ اَنَسًا» ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6009

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ . ح، وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ سَنَةٍ فِي رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ، فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ مال دینے میں سخی تھے، اور سب وقتوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت رمضان کے مہینہ میں ہوتی، اور جبریل علیہ السلام ہر سال رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے، اخیر مہینہ تک۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ان کو قرآن سناتے۔ جب جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے مال دینے میں۔ (معلوم ہوا کہ مبارک مہینہ اور مبارک وقت میں زیادہ سخاوت کرنی چاہیے)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6010

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

زہری نے انہی اسناد کے تحت اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح بیان کی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6011

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي أُفًّا قَطُّ، وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ، لِمَ فَعَلْتَ كَذَا، وَهَلَّا فَعَلْتَ كَذَا "، زَادَ أَبُو الرَّبِيعِ: لَيْسَ مِمَّا يَصْنَعُهُ الْخَادِمُ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَهُ: وَاللَّهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی خدمت کی دس برس تک، اللہ کی قسم کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اف نہ کہا تھا (اف ایک زجر کا کلمہ ہے عرب کی زبان میں) اور نہ کبھی یہ کہا تو نے یہ کام کیوں کیا یا یہ کام کیوں نہ کیا , جو خادم کو کرنا چاہیے تھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6012

وحَدَّثَنَاه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسٍ ، بِمِثْلِهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6013

وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ كَيِّسٌ، فَلْيَخْدُمْكَ، قَالَ: فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَكَذَا، وَلَا لِشَيْءٍ لَمْ أَصْنَعْهُ، لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَكَذَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! انس ہوشیار لڑکا ہے وہ آپ کی خدمت میں رہے گا، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی سفر اور حضر میں۔ اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز کو جو میں نے کی یہ نہ فرمایا: تو نے کیوں کی اور جس کو نہ کیا اس کے لیے یہ نہیں فرمایا: تو نے کیوں نہیں کیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6014

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تِسْعَ سِنِينَ، فَمَا أَعْلَمُهُ قَالَ لِي قَطُّ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا، وَلَا عَابَ عَلَيَّ شَيْئًا قَطُّ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی خدمت کی نو برس تک۔ میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے فرمایا ہو، یہ کام تو نے کیوں کیا اور نہ عیب کیا میرا کبھی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6015

حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق : قَالَ أَنَسٌ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ، لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: يَا أُنَيْسُ، أَذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُكَ، قَالَ، قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ،

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ ملنسار تھے، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک کام پر جانے کو کہا: میں نے کہا: اللہ کی قسم میں نہیں جاؤں گا لیکن میرے دل میں یہی تھا کہ جاؤں (لڑکپن کے قاعدے پر میں نے ظاہر میں انکار کیا) جس کام کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے ہیں، آخر میں نکلا یہاں تک کہ مجھ کو لڑکے ملے جو بازار میں کھیل رہے تھے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے آ کر میری گردن تھامی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انیس!(یہ تصغیر ہے انس رضی اللہ عنہ کی، پیار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) تو وہاں گیا جہاں میں نے حکم دیا تھا؟“ میں عرض کیا: جی ہاں جاتا ہوں یا رسول اللہ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6016

قَالَ أَنَسٌ: " وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُهُ قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ، لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا، أَوْ لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ، هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے نو برس تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی مجھے یاد نہیں کہ کسی کام کے لیے جس کو میں نے کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہو: ”تو نے ایسا کیوں کیا“ یا کسی کام کو میں نے نہ کیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو: ”کیوں نہیں کیا۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان

حد یث نمبر - 6017

وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسب لوگوں سے زیادہ اچھی عادت رکھتے تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6018

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَطُّ، فَقَالَ: لَا ".

سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس نے کوئی چیز مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں فرمایا(بلکہ دے دی)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6019

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ . ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً.

سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث مروی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6020

وحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى الْإِسْلَامِ شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ، قَالَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَأَعْطَاهُ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ، فَرَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ أَسْلِمُوا، فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُعْطِي عَطَاءً لَا يَخْشَى الْفَاقَةَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے واسطے کسی چیز کا سوال نہیں ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دی ہو۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو پہاڑوں پر بکریاں دے دیں (یعنی اتنی بکریاں تھیں کہ دو پہاڑوں کے بیچ میں ایک جگہ ہوتی وہ بھر گئی تھی) وہ لوٹ کر اپنی قوم کے پاس گیا اور کہنے لگا: اے میری قوم کے لوگو! مسلمان ہو جاؤ، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کچھ دیتے ہیں کہ پھر احتیاج کا ڈر نہیں رہتا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6021

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ؟ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ، فَأَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: " أَيْ قَوْمِ أَسْلِمُوا، فَوَاللَّهِ إِنَّ مُحَمَّدًا لَيُعْطِي عَطَاءً مَا يَخَافُ الْفَقْرَ، فَقَالَ أَنَسٌ: إِنْ كَانَ الرَّجُلُ لَيُسْلِمُ مَا يُرِيدُ إِلَّا الدُّنْيَا، فَمَا يُسْلِمُ حَتَّى يَكُونَ الْإِسْلَامُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں پہاڑوں کے بیچ کی بکریاں مانگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس کو دے دیں۔ وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے لوگو! مسلمان ہو جاؤ، اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کچھ دیتے ہیں کہ محتاجی کا ڈر نہیں رہتا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص کا مسلمان ہونا محض دنیا کے لیے پھر وہ مسلمان نہیں ہوتا یہاں تک کہ اسلام اس کے نزدیک ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہو جاتا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6022

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: " غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَزْوَةَ الْفَتْحِ، فَتْحِ مَكَّةَ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَاقْتَتَلُوا بِحُنَيْنٍ، فَنَصَرَ اللَّهُ دِينَهُ وَالْمُسْلِمِينَ، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمَئِذٍ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ مِائَةً مِنَ النَّعَمِ، ثُمَّ مِائَةً، ثُمَّ مِائَةً ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ صَفْوَانَ ، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَعْطَانِي، وَإِنَّهُ لَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَيَّ، فَمَا بَرِحَ يُعْطِينِي، حَتَّى إِنَّهُ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ.

ابن شہاب سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا مکہ کی فتح کا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب مسلمانوں سمیت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ تھے نکلے، وہ حنین میں لڑے، اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی مدد کی اور مسلمانوں کی، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ دیئے، پھر سو دیئے، پھر سو دیئے۔ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا مجھ کو جو دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ میری نظر میں برے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مجھ کو دیتے رہے، یہاں تک کہ سب لوگوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری نگاہ میں محبوب ہو گئے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6023

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَعَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَحَدُهُمَا يَزِيدُ عَلَى الْآخَرِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ : سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ سُفْيَانُ : وَسَمِعْتُ أَيْضًا عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَزَادَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْآخَرِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ، لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا "، وَقَالَ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا، فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، فَقَدِمَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ بَعْدَهُ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى مَنْ كَانَتْ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ، فَلْيَأْتِ، فَقُمْتُ: فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ، أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَحَثَى أَبُو بَكْرٍ مَرَّةً، ثُمَّ قَالَ لِي: عُدَّهَا، فَعَدَدْتُهَا، فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ، فَقَالَ: خُذْ مِثْلَيْهَا.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر ہمارے پاس بحرین (ایک شہر ہے) کا مال آئے تو میں تجھ کو اتنا دوں گا، اور اتنا اور اتنا اور دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔“ (یعنی تین لپ بھر کر) پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی بحرین کا مال آنے سے پہلے، وہ (مال) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد۔ انہوں نے ایک منادی کو حکم دیا آواز کے لیے جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وعدہ کیا ہو۔ یا اس کا قرض آپ پر آتا ہو تو وہ آئے۔ یہ سن کر میں کھڑا ہوا۔ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین کا مال آ ئے گا تو تجھ کو اتنا دیں گے اور اتنا اور اتنا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لپ بھرا، پھر مجھ سےکہا: اس کو گن۔ میں نے گنا تو وہ پانچ سو نکلے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کا دو گنا اور لے لے (تو تین لپ ہو گئے)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان

حد یث نمبر - 6024

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَاابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَ أَبَا بَكْرٍ مَالٌ مِنْ قِبَلِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، أَوْ كَانَتْ لَهُ قِبَلَهُ عِدَةٌ، فَلْيَأْتِنَا، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَة.

سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما گئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس علاء بن حضرمی کی طرف سے مال آیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض ہو یا کسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے وعدہ کیا ہو تو وہ آدمی ہمارے پاس آئے۔ باقی روایت ابن عیینہ کی حدیث کی مانند بیان کی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6025

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كلاهما، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أُمِّ سَيْفٍ امْرَأَةِ قَيْنٍ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو سَيْفٍ، فَانْطَلَقَ يَأْتِيهِ، وَاتَّبَعْتُهُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى أَبِي سَيْفٍ وَهُوَ يَنْفُخُ بِكِيرِهِ، قَدِ امْتَلَأَ الْبَيْتُ دُخَانًا، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا أَبَا سَيْفٍ: أَمْسِكْ، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْسَكَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ، فَضَمَّهُ إِلَيْهِ وَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ وَهُوَ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَاللَّهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: رات کو میرا ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام میں نے اپنے باپ ابراہیم کا نام رکھا، پھر آپ نے وہ لڑکا ام سیف کو دیا جو لوہار کی عورت تھی اور لوہار کا نام ابوسیف تھا۔ آپ ایک روز چلے ابوسیف کے پاس، میں بھی آپ کے ساتھ گیا۔ جب ابوسیف کے گھر پر پہنچے تو وہ اپنی دھونکنی پھونک رہا تھا اور سارا گھر دھویں سے بھر گیا تھا میں دوڑ کر آپ کے آگے گیا اور میں نے کہا: اے ابوسیف! ذرا ٹھہر جا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے وہ ٹھہر گیا۔ آپ نے بچے کو بلایا اور اپنے سے چمٹا لیا اور جو اللہ کو منظور تھا وہ فرمایا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے اس بچےکو دیکھا وہ اپنا دم چھوڑ رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو نکلے اور فرمایا آنکھ روتی ہے اور دل رنج کرتا ہے لیکن زبان سے ہم کچھ نہیں کہتے سوا اس کے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے (یعنی اس کی تعریف کرتے ہیں اور صبر کی دعا مانگتے ہیں) قسم اللہ کی، اے ابراہیم! ہم تیرے سبب سے رنج میں ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6026

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَرْحَمَ بِالْعِيَالِ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ مُسْتَرْضِعًا لَهُ فِي عَوَالِي الْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَنْطَلِقُ وَنَحْنُ مَعَهُ، فَيَدْخُلُ الْبَيْتَ، وَإِنَّهُ لَيُدَّخَنُ، وَكَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا، فَيَأْخُذُهُ فَيُقَبِّلُهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ "، قَالَ عَمْرٌو : فَلَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ابْنِي، وَإِنَّهُ مَاتَ فِي الثَّدْيِ، وَإِنَّ لَهُ لَظِئْرَيْنِ تُكَمِّلَانِ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے کسی کو بال بچوں پر اتنی شفقت کرتے نہیں دیکھا جتنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے آپ کے صاحبزادے ابراہیم علیہ السلام دودھ پیتے تھے مدینہ کے عوالی میں (عوالی کچھ گاؤں تھے مدینہ کے پاس)۔ آپ جایا کرتے اور ہم آپ کے ساتھ ہوتے۔ پھر انا کے گھر تشریف لے جاتے وہاں دھواں ہوتا کیوں کہ انا کا خاوند لوہار تھا۔ آپ بچے کو لیتے اور پیار کرتے پھر لوٹ آتے۔ عمرو بن سعید نے کہا جب ابراہیم علیہ السلام نے وفات پائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابراہیم میرا بیٹا ہے، اس نے دودھ پیتے میں قضا کی اب اس کو دو انائیں ملی ہیں جو جنت میں اس کے دودھ پینے کی مدت تک دودھ پلائیں گی۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6027

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَدِمَ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَتُقَبِّلُونَ صِبْيَانَكُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالُوا: لَكِنَّا وَاللَّهِ مَا نُقَبِّلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَمْلِكُ إِنْ كَانَ اللَّهُ نَزَعَ مِنْكُمُ الرَّحْمَةَ "، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ.

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کچھ لوگ عرب کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ انہوں نےکہا: تم اپنے بچوں کو پیار کرتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ پھر وہ بولے: قسم اللہ کی ہم تو پیار نہیں کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیا کروں اللہ تعالیٰ نے تمہارے دل سے رحم نکال لیا ہے۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6028

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَبِّلُ الْحَسَنَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي عَشْرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ وَاحِدًا مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمْ، لَا يُرْحَمْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے , اقرع بن حابس نے دیکھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم پیار کر رہے تھے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو تو بولا: یا رسول اللہ! میرے دس بچے ہیں میں نے ان میں سے کسی کو پیار نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رحم نہ کرے گا (بچوں، یتیموں، عاجزوں اور ضعیفوں پر) اللہ بھی اس پر رحم نہ کرے گا۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6029

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی حدیث بیان کرتے ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6030

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَا يَرْحَمْ النَّاسَ، لَا يَرْحَمْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ".

سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بندوں پر رحم نہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہ کرے گا۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت

حد یث نمبر - 6031

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ.

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی حدیث کی مانند روایت کرتے ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا اور شرم کا بیان

حد یث نمبر - 6032

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا، عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلممیں اس کنواری لڑکی سے جو پردے میں رہتی ہے زیادہ شرم تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی چیز کو برا جانتے تو ہم اس کی نشانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے پہچان لیتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا اور شرم کا بیان

حد یث نمبر - 6033

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حِينَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْكُوفَةِ، فَذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا، وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحَاسِنَكُمْ أَخْلَاقًا "، قَالَ عُثْمَانُ: حِينَ قَدِمَ مَعَ مُعَاوِيَةَ إِلَى الْكُوفَةِ.

سیدنا مسروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس گئے جب معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ میں آئے انہوں نے ذکر کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تو کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بد زبان نہ تھے اور نہ بد زبانی کرتے تھے اور کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”تم میں بہتر وہ لوگ ہیں جن کے خلق اچھے ہیں۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا اور شرم کا بیان

حد یث نمبر - 6034

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الْأَحْمَرَ ، كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی اور حسن معاشرت کا بیان

حد یث نمبر - 6035

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : " أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، كَثِيرًا، كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ، وَكَانُوا يَتَحَدَّثُونَ فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَيَضْحَكُونَ، وَيَتَبَسَّمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

سیدنا سماک بن حرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، بہت بیٹھا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں فجر کی نماز پڑھتے وہاں سے نہ اٹھتے آفتاب نکلنے تک (اور ذکر الٰہی کیا کرتے یہ سنت ہے اور سلف اور اہل علم کا معمول ہے) جب آفتاب نکلتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے اور لوگ باتیں کرتے اور جاہلیت کے کاموں کا ذکر کرتے اور ہنستے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے (یعنی بغیر آواز کے ہنستے)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں پر رحم کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6036

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ جَمِيعًا، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَغُلَامٌ أَسْوَدُ يُقَالُ لَهُ: أَنْجَشَةُ، يَحْدُو، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدَكَ سَوْقًا بِالْقَوَارِيرِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے اور ایک حبشی غلام جس کا نام انجشہ تھا وہ حدی خوان خوش الحان (اچھی آواز والا) تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجشہ! آہستہ آہستہ چل، اور اونٹوں کو شیشے لدے اونٹوں کی طرح ہانک۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں پر رحم کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6037

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، بِنَحْوِهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث مروی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں پر رحم کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6038

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى عَلَى أَزْوَاجِهِ وَسَوَّاقٌ يَسُوقُ بِهِنَّ، يُقَالُ لَهُ: أَنْجَشَةُ، فَقَالَ: وَيْحَكَ يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ "، قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ، لَوْ تَكَلَّمَ بِهَا بَعْضُكُمْ، لَعِبْتُمُوهَا عَلَيْهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کے پاس آئے اور ایک ہانکنے والا ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا جس کا نام انجشہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرابی ہو تیرے ہاتھ کی اے انجشہ! آہستہ لے چل شیشوں کو۔“ (یعنی عورتوں کو بوجہ نزاکت کے ان کو شیشہ فرمایا) ابوقلابہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بات فرمائی۔ اگر تم میں سے کوئی وہ بات کہے تو تم کھیل سمجھو۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں پر رحم کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6039

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ يَسُوقُ بِهِنَّ سَوَّاقٌ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ أَنْجَشَةُ، رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کے ساتھ تھیں، اور ایک ہانکنے والا ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجشہ! آہستہ لے چل شیشوں کو۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں پر رحم کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6040

وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَادٍ حَسَنُ الصَّوْتِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُوَيْدًا يَا أَنْجَشَةُ، لَا تَكْسِرِ الْقَوَارِيرَ يَعْنِي ضَعَفَةَ النِّسَاءِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گانے والا خوش آواز تھا (جو اونٹ ہانکتے وقت گاتا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس سے فرمایا: ”آہستہ چل اے انجشہ! مت توڑ شیشوں کو۔“ یعنی ناتوان عورتوں کو تکلیف مت دے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں پر رحم کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6041

وحَدَّثَنَاه ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: حَادٍ حَسَنُ الصَّوْتِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں گانے والے کی خوش آوازی کا ذکر نہیں ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں سے برتاؤ اور آپ کی تواضع

حد یث نمبر - 6042

حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، وهارون بن عبد الله جميعا، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ يَعْنِي هَاشِمَ بْنَ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ، جَاءَ خَدَمُ الْمَدِينَةِ بِآنِيَتِهِمْ فِيهَا الْمَاءُ، فَمَا يُؤْتَى بِإِنَاءٍ إِلَّا غَمَسَ يَدَهُ فِيهَا، فَرُبَّمَا جَاءُوهُ فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ، فَيَغْمِسُ يَدَهُ فِيهَا ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمجب صبح کی نماز پڑھتے تو مدینے کے خادم اپنے برتنوں میں پانی لے کر آتے، پھر جو برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس میں ڈبو دیتے اور کبھی سردی کے دن میں بھی اتفاق ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ ڈبو دیتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں سے برتاؤ اور آپ کی تواضع

حد یث نمبر - 6043

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْحَلَّاقُ يَحْلِقُهُ، وَأَطَافَ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَمَا يُرِيدُونَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَةٌ، إِلَّا فِي يَدِ رَجُلٍ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے دیکھا حجام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر بنا رہا تھا اور اصحاب رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد تھے وہ چاہتے تھے کوئی بال زمین پر نہ گرے، کسی نہ کسی کے ہاتھ میں گرے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں سے برتاؤ اور آپ کی تواضع

حد یث نمبر - 6044

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ امْرَأَةً كَانَ فِي عَقْلِهَا شَيْءٌ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ: يَا أُمَّ فُلَانٍ، انْظُرِي أَيَّ السِّكَكِ شِئْتِ، حَتَّى أَقْضِيَ لَكِ حَاجَتَكِ، فَخَلَا مَعَهَا فِي بَعْضِ الطُّرُقِ، حَتَّى فَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِهَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک عورت کی عقل میں فتور تھا، اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے آپ سے کام ہے (یعنی کچھ کہنا ہے جو لوگوں کے سامنے نہیں کہہ سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ماں فلاں کی (یعنی اس کا نام لیا) اچھا کوئی گلی دیکھ لے میں تیرا کام کر دوں گا۔“پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راہ میں ان سے تنہائی کی یہاں تک کہ وہ اپنے کام سے فارغ ہو گئی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6045

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ. ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ، إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا، كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ، إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دو کاموں کا اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کو اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو اور جو گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر اس سے دور رہتے اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے واسطے کسی سے بدلہ نہیں لیا البتہ اگر کوئی اللہ کے حکم کے برخلاف کرتا تو اس کو سزا دیتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6046

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، فِي رِوَايَةِ فُضَيْلٍ ابْنُ شِهَابٍ، وَفِي رِوَايَةِ جَرِيرٍ مُحَمَّدٌ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن سند میں راوی مختلف ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6047

وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ.

ابن شہاب نے بھی مالک کی حدیث کے مطابق روایت بیان کی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6048

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ، أَحَدُهُمَا أَيْسَرُ مِنَ الْآخَرِ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا، كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اختیار دیا گیا دو کاموں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کام کو اختیار کیا اگر وہ گناہ نہ ہوتا، اگر گناہ ہوتا تو سب لوگوں سے زیادہ اس سے دور رہتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6049

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: أَيْسَرَهُمَا، وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ.

ہشام نے اسی سند کے ساتھ اس قول تک بیان کیا ہے کہ «اَيْسَرَھُُمَا» آسان کام کو اختیار فرماتے اور اس میں «مَا بَعْدَ» کے الفاظ نہیں ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6050

حَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَطُّ بِيَدِهِ، وَلَا امْرَأَةً، وَلَا خَادِمًا، إِلَّا أَنْ يُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَا نِيلَ مِنْهُ شَيْءٌ قَطُّ، فَيَنْتَقِمَ مِنْ صَاحِبِهِ، إِلَّا أَنْ يُنْتَهَكَ شَيْءٌ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا، نہ عورت کو نہ خادم کو، البتہ جہاد میں اللہ کی راہ میں مارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کسی نے نقصان پہنچایا اس کا بدلہ نہیں لیا، البتہ اگر اللہ کے حکم میں خلل ڈالا، تو اللہ کے واسطے بدلہ لیا (یعنی شرعی حدوں میں جیسے چوری میں ہاتھ کاٹا، زنا میں کوڑے لگائے یا سنگسار کیا۔)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے

حد یث نمبر - 6051

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ.

ہشام نے بھی انہی سندوں کے مطابق روایت کی ہے صرف کچھ کمی بیشی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن کی خوشبو اور نرمی کا بیان

حد یث نمبر - 6052

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ الْقَنَّادُ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ وَهُوَ ابْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْأُولَى، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَهْلِهِ، وَخَرَجْتُ مَعَهُ، فَاسْتَقْبَلَهُ وِلْدَانٌ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ خَدَّيْ أَحَدِهِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا، قَالَ: وَأَمَّا أَنَا، فَمَسَحَ خَدِّي، قَالَ: فَوَجَدْتُ لِيَدِهِ بَرْدًا، أَوْ رِيحًا، كَأَنَّمَا أَخْرَجَهَا مِنْ جُؤْنَةِ عَطَّارٍ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر جانے کو نکلے۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، سامنے کچھ بچے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بچہ کے رخسار پر ہاتھ پھیرا اور میرے بھی رخسار پر ہاتھ پھیرا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں وہ ٹھنڈک اور وہ خوشبو دیکھی جیسے خوشبو ساز کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکالا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن کی خوشبو اور نرمی کا بیان

حد یث نمبر - 6053

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ أَنَسٌ : " مَا شَمَمْتُ عَنْبَرًا قَطُّ، وَلَا مِسْكًا، وَلَا شَيْئًا أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا مَسِسْتُ شَيْئًا قَطُّ دِيبَاجًا، وَلَا حَرِيرًا، أَلْيَنَ مَسًّا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نہ عنبر نہ مشک نہ اور کوئی خوشبو ایسی سونگھی جیسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی خوشبو تھی، اور میں نے نہ دیباج نہ حریر نہ اور کوئی چیز ایسی نرم چھوئی جیسی نرمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک جسم میں تھی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن کی خوشبو اور نرمی کا بیان

حد یث نمبر - 6054

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْهَرَ اللَّوْنِ، كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ، وَلَا مَسِسْتُ دِيبَاجَةً، وَلَا حَرِيرَةً، أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمِمْتُ مِسْكَةً، وَلَا عَنْبَرَةً، أَطْيَبَ مِنْ رَائِحَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید چمکتا ہوا تھا۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ رنگ سب رنگوں سے عمدہ ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک موتی کی طرح تھا اور جب چلتے تو آگے جھکے ہوئے زور ڈال کر (یا ادھر ادھر جھکے جاتے تھے، جیسے کشتی جھکی جاتی ہے، زہری نے کہا: یہ معنی غلط ہیں کیوں کہ یہ مغرور کی صفت ہے۔ قاضی رحمہ اللہ نے کہا: مغرور کی صفت جب ہے کہ بناوٹ کرے اور جو خلقی ہو تو مذموم نہیں ہے) اور میں نے دیباج اور حریر بھی اتنا نرم نہیں پایا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نرم تھی، اور میں نے مشک اور عنبر میں یہ خوشبو نہ پائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا

حد یث نمبر - 6055

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَامْ عِنْدَنَا، فَعَرِقَ، وَجَاءَتْ أُمِّي بِقَارُورَةٍ، فَجَعَلَتْ تَسْلِتُ الْعَرَقَ فِيهَا، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ؟ قَالَتْ: هَذَا عَرَقُكَ نَجْعَلُهُ فِي طِيبِنَا، وَهُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمہمارے گھر میں آئے اور آرام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا۔ میری ماں ایک شیشی لائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام سلیم! یہ کیا کر رہی ہے؟“ وہ بولی: آپ کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شریک کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا

حد یث نمبر - 6056

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا، وَلَيْسَتْ فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا، فَأُتِيَتْ، فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَامَ فِي بَيْتِكِ، عَلَى فِرَاشِكِ، قَالَ: فَجَاءَتْ وَقَدْ عَرِقَ وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ عَلَى الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَا، فَجَعَلَتْ تُنَشِّفُ ذَلِكَ الْعَرَقَ فَتَعْصِرُهُ فِي قَوَارِيرِهَا، فَفَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا، قَالَ: أَصَبْتِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے۔ وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ وہ آئیں تو لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں، یہ سن کر وہ آئیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشیوں میں بھرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا: ”کیا کرتی ہے اے ام سلیم“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم برکت کے لیے لیتے ہیں اپنے بچوں کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ٹھیک کیا۔“ (اوپر گزر چکا ہےکہ ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محرم تھیں اور محرم کے پاس جانا اور وہاں سو رہنا درست ہے)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا

حد یث نمبر - 6057

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطْعًا فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ، فَكَانَتْ تَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا؟ قَالَتْ: عَرَقُكَ أَدُوفُ بِهِ طِيبِي ".

سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لاتے اور آرام فرماتے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک کھال بچھا دیتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ بہت آتا، تو ام سیلم رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اکٹھا کرتیں، اور خوشبو اور شیشیوں میں ملا دیتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام سلیم! یہ کیا کرتی ہے؟“ انہوں نے کہا: آپ کا پسینہ ہے جس کو میں خوشبو میں ملاتی ہوں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول وحی کے وقت سردی کے موسم میں پسینہ آنے کا بیان

حد یث نمبر - 6058

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " إِنْ كَانَ لَيُنْزَلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ، ثُمَّ تَفِيضُ جَبْهَتُهُ عَرَقًا ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سردی کے دن میں وحی اترتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ بہہ نکلتا (وحی کی سختی سے)۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول وحی کے وقت سردی کے موسم میں پسینہ آنے کا بیان

حد یث نمبر - 6059

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ بِشْرٍ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ: أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، ثُمَّ يَفْصِمُ عَنِّي، وَقَدْ وَعَيْتُهُ، وَأَحْيَانًا مَلَكٌ فِي مِثْلِ صُورَةِ الرَّجُلِ، فَأَعِي مَا يَقُولُ ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، حارث بن ہشام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ پر وحی کیونکر آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبھی تو ایسی آتی ہے جیسے گھنٹی کی جھنکار وہ مجھ پر نہایت سخت ہوتی ہے پھر موقوف ہو جاتی ہے جبکہ میں یاد کر لیتا ہوں اور کبھی ایک فرشتہ آتا ہے مرد کی صورت میں اور جو وہ کہتا ہے اس کو یاد کر لیتا ہوں۔“

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول وحی کے وقت سردی کے موسم میں پسینہ آنے کا بیان

حد یث نمبر - 6060

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، كُرِبَ لِذَلِكَ، وَتَرَبَّدَ وَجْهُهُ ".

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سختی ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک راکھ کی طرح ہو جاتا۔ (دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ وحی اترتے وقت سرخ ہوتا۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: شاید مراد سرخی سے وہی ہے جو کدورت کے ساتھ ہو اور «تَرَبََّدْ» کے بھی معنی ہیں یا پہلے «تَرَبََّدْ» ہوتا ہے پھر سرخی تو دونوں روایتوں میں کوئی مخالفت نہیں ہے)۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول وحی کے وقت سردی کے موسم میں پسینہ آنے کا بیان

حد یث نمبر - 6061

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، نَكَسَ رَأْسَهُ، وَنَكَسَ أَصْحَابُهُ رُءُوسَهُمْ، فَلَمَّا أُتْلِيَ عَنْهُ، رَفَعَ رَأْسَهُ.

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بھی اپنے سروں کو جھکا لیتے۔ جب وحی ختم ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر اٹھاتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی تعریف اور آپ کے حلیہ کا بیان

حد یث نمبر - 6062

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ مَنْصُورٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِيَانِ ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ بِهِ، فَسَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاصِيَتَهُ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اہل کتاب یعنی یہود اور نصاریٰ اپنے بالوں کو پیشانی پر چھوڑ دیتے تھے لٹکتے ہوئے، (یعنی مانگ نہیں نکالتے تھے) اور مشرک مانگ نکالتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کے طریق پر چلنا درست رکھتے تھے جس مسئلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حکم نہ ہوتا (یعنی بہ نسبت مشرکین کے اہل کتاب بہتر ہیں، تو جس باب میں کوئی حکم نہ آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت اس باب میں اختیار کرتے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیشانی پر بال لٹکانے لگے، بعد اس کے آپصلی اللہ علیہ وسلم مانگ نکالنے لگے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی تعریف اور آپ کے حلیہ کا بیان

حد یث نمبر - 6063

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

ابن شہاب نے بھی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت کا بیان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سب سے زیادہ حسین ہے

حد یث نمبر - 6064

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، عَظِيمَ الْجُمَّةِ إِلَى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ، عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، مَا رَأَيْتُ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلممیانہ قد تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں میں زیادہ فاصلہ تھا(یعنی سینہ چوڑا تھا) بال بہت تھے کانوں کی لو تک، آپ صلی اللہ علیہ وسلمسرخ جوڑا پہنے تھے (یعنی سیکیا کا جس میں سرخ اور زرد لکیریں تھیں) میں نے کسی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت کا بیان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سب سے زیادہ حسین ہے

حد یث نمبر - 6065

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَعْرُهُ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ، وَلَا بِالْقَصِيرِ "، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: لَهُ شَعَرٌ.

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کوئی بالوں والا شخص سرخ جوڑا پہنے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں تک پہنچتے تھے، اور دونوں مونڈھوں میں فاصلہ تھا نہ لمبے تھے نہ ٹھگنے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت کا بیان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور سب سے زیادہ حسین ہے

حد یث نمبر - 6066

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُوسُفَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَحْسَنَهُ خَلْقًا، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الذَّاهِبِ، وَلَا بِالْقَصِيرِ ".

سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سب سے زیادہ خوبصورت تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سب سے زیادہ عمدہ تھے، نہ لمبے تھے بہت نہ ٹھگنے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا بیان

حد یث نمبر - 6067

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : " كَيْفَ كَانَ شَعَرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: كَانَ شَعَرًا رَجِلًا، لَيْسَ بِالْجَعْدِ، وَلَا السَّبْطِ بَيْنَ أُذُنَيْهِ، وَعَاتِقِهِ ".

سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کیسے تھے؟ انہوں نے کہا: میانہ تھے، نہ بہت گھونگریالے، نہ بالکل سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے درمیان تک تھے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا بیان

حد یث نمبر - 6068

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَضْرِبُ شَعَرُهُ مَنْكِبَيْهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں کے قریب تک تھے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا بیان

حد یث نمبر - 6069

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ شَعَرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آدھے کانوں تک تھے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید خوبصورت چہرہ مبارک کا بیان

حد یث نمبر - 6070

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبَيْنِ "، قَالَ: قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شَقِّ الْعَيْنِ، قَالَ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکا دہن کشادہ تھا (کیونکہ مردوں کے لیے دہن کی کشادگی عمدہ ہے اور عورتوں کے لیے بری ہے) آنکھوں میں لال ڈورے چھوٹے ہوئے، ایڑیاں کم گوشت والی۔ سماک سے کہا شعبہ نے: «ضليع الفم» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: بڑا منہ۔ پھر شعبہ نے کہا: «اشكل العينين» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: دراز شگاف آنکھوں کے (پر یہ سماک کا کہنا غلط ہے اور صحیح وہی معنی ہیں کہ سفیدی میں سرخی ملی ہوئی)شعبہ نے کہا: «منھوس العقبين» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ایڑی کم گوشت والی۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا، چہرے پر ملاحت تھی

حد یث نمبر - 6071

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: " أَرَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَانَ أَبْيَضَ، مَلِيحَ الْوَجْهِ "، قَالَ مُسْلِمُ بْنُ الحْجَّاجِ: مَاتَ أَبُو الطُّفَيْلِ، سَنَةَ مِائَةٍ، وَكَانَ آخِرَ مَنْ مَاتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

جریری سے روایت ہے میں نے ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا؟ انہوں نےکہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا، ملاحت دار (جو سب رنگوں سے افضل ہے)۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا: ابوالطفیل رضی اللہ عنہ ۱۰۰ ھ میں فوت ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سب کے بعد وہی فوت ہوئے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا، چہرے پر ملاحت تھی

حد یث نمبر - 6072

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ رَجُلٌ رَآهُ غَيْرِي، قَالَ، فَقُلْتُ لَهُ: فَكَيْفَ رَأَيْتَهُ؟ قَالَ: كَانَ أَبْيَضَ، مَلِيحًا، مُقَصَّدًا ".

سیدنا ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور اب کوئی زمین پر سوائے میرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والوں میں کوئی نہیں رہا، جریری نے کہا: میں نے پوچھا: تم نے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے تھے؟ انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ تھے نمکینی کے ساتھ میانہ قد تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6073

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيُّ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : " هَلْ خَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ رَأَى مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا "، قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: كَأَنَّهُ يُقَلِّلُهُ، وَقَدْ خَضَبَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ.

ابن سرین سے روایت ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا خضاب کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتنا بڑھاپا نہیں دیکھا گیا (کہ خضاب کی ضرورت پڑتی) البتہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے خضاب کیا ہے مہندی اور وسمہ سے (نیل سے)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6074

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ : " هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَضَبَ؟ فَقَالَ: لَمْ يَبْلُغْ الْخِضَابَ، كَانَ فِي لِحْيَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ "، قَالَ، قُلْتُ لَهُ: أَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَخْضِبُ، قَالَ، فَقَالَ: نَعَمْ، بِالْحِنَّاءِ، وَالْكَتَمِ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا ابن سیرین نے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کے درجہ کو نہیں پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک میں صرف چند بال سفید تھے، ابن سیرین نے کہا: کیا ابو بکر رضی اللہ عنہ خضاب کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں حناء اور وسمہ سے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6075

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: " سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ : أَخَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَرَ مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا قَلِيلًا ".

ابن سیرین سے روایت ہے، میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپصلی اللہ علیہ وسلم کا بڑھاپا نہیں دیکھا گیا مگر ذرا سا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6076

حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ: " سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَوْ شِئْتُ أَنْ أَعُدَّ شَمَطَاتٍ كُنَّ فِي رَأْسِهِ فَعَلْتُ، وَقَالَ: لَمْ يَخْتَضِبْ، وَقَدِ اخْتَضَبَ أَبُو بَكْرٍ بِالْحِنَّاءِ، وَالْكَتَمِ، وَاخْتَضَبَ عُمَرُ بِالْحِنَّاءِ بَحْتًا ".

سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا تھا؟ انہوں نے کہا: اگر میں چاہتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے سفید بال گن لیتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں کیا، البتہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خضاب کیا مہندی اور نیل سے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے خضاب کیا صرف مہندی سے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6077

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " يُكْرَهُ أَنْ يَنْتِفَ الرَّجُلُ الشَّعْرَةَ الْبَيْضَاءَ مِنْ رَأْسِهِ، وَلِحْيَتِهِ، قَالَ: وَلَمْ يَخْتَضِبْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا كَانَ الْبَيَاضُ فِي عَنْفَقَتِهِ، وَفِي الصُّدْغَيْنِ، وَفِي الرَّأْسِ نَبْذٌ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سر اور داڑھی کے سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے (لیکن حرام نہیں ہے۔ نووی رحمہ اللہ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی داڑھی میں (جو نیچے کے ہونٹ کے تلے ہوتی ہے۔) کچھ سفید تھی اور کچھ کنپٹیوں پر اور کچھ سر میں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6078

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

مثنی نے اس سند کے تحت بیان کیا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6079

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وهارون بن عبد الله جميعا، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، سَمِعَ أَبَا إِيَاسٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ شَيْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا شَانَهُ اللَّهُ بِبَيْضَاءَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے کا حال، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں بدلا گیا سفید (یعنی سفید نہیں کیا)۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6080

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذِهِ مِنْهُ بَيْضَاءَ "، وَوَضَعَ زُهَيْرٌ بَعْضَ أَصَابِعِهِ عَلَى عَنْفَقَتِهِ، قِيلَ لَهُ: مِثْلُ مَنْ أَنْتَ يَوْمَئِذٍ؟ فَقَالَ: أَبْرِي النَّبْلَ وَأَرِيشُهَا.

سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ سفیدی دیکھی اور زہیر نے اپنی کچھ انگلیاں چھوٹی داڑھی پر رکھ کر بتلائیں۔ لوگوں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اس دن تم کیسے تھے؟ انہوں نے کہا: میں تیر میں پیکان لگاتا تھا اور پر لگاتا تھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6081

حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَبْيَضَ قَدْ شَابَ، كَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ.

سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا، اور بوڑھے ہو گئے تھے اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6082

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ،وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، بِهَذَا، وَلَمْ يَقُولُوا: أَبْيَضَ قَدْ شَابَ.

سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں اور اس میں «اَبْيَضَ قَدْ شَبَابَ» کے الفاظ نہیں ذکر کیے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال

حد یث نمبر - 6083

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، سُئِلَ عَنْ شَيْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " كَانَ إِذَا دَهَنَ رَأْسَهُ، لَمْ يُرَ مِنْهُ شَيْءٌ، وَإِذَا لَمْ يَدْهُنْ رُئِيَ مِنْهُ ".

سماک سے روایت ہے، سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے کا حال، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلمجب تیل ڈالتے تو کچھ سفیدی معلوم نہ ہوتی۔ البتہ تیل نہ ڈالتے تو سفیدی معلوم ہوتی۔

مہر نبوت کا بیان

حد یث نمبر - 6084

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، وَكَانَ إِذَا ادَّهَنَ لَمْ يَتَبَيَّنْ، وَإِذَا شَعِثَ رَأْسُهُ تَبَيَّنَ، وَكَانَ كَثِيرَ شَعْرِ اللِّحْيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ، قَالَ: لَا، بَلْ كَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، وَكَانَ مُسْتَدِيرًا، وَرَأَيْتُ الْخَاتَمَ عِنْدَ كَتِفِهِ، مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، يُشْبِهُ جَسَدَهُ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے سر اور داڑھی کے آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلمتیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور جب بال پراگندہ ہوتے تو سفیدی معلوم ہوتی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی بہت گھنی تھی، ایک شخص بولا: آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تلوار کی طرح تھا (یعنی لمبا)، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سورج اور چاند کی طرح تھا اور گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا، اس کا رنگ بدن کے رنگ سے ملتا تھا۔

مہر نبوت کا بیان

حد یث نمبر - 6085

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ خَاتَمًا فِي ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّهُ بَيْضَةُ حَمَامٍ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر نبوت کی مہر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا۔

مہر نبوت کا بیان

حد یث نمبر - 6086

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سماک نے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت بیان کی ہے۔

مہر نبوت کا بیان

حد یث نمبر - 6087

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ الْجَعْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ، فَمَسَحَ رَأْسِي، وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِهِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ ".

سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میری خالہ مجھ کو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا، اور برکت کی دعا کی، پھر وضو کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کے پیچھےکھڑا ہوا، میں نے نبوت کی مہر دیکھی دونوں مونڈھوں کے بیچ میں، جیسے گھنڈی مسہری کی، (یا حجلہ ایک جانور ہے اس کے انڈے کی طرح)۔

مہر نبوت کا بیان

حد یث نمبر - 6088

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ . ح وحَدَّثَنِي وَاللَّفْظُ لَهُ، حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَكَلْتُ مَعَهُ خُبْزًا، وَلَحْمًا، أَوَ قَالَ: ثَرِيدًا، قَالَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَسْتَغْفَرَ لَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَكَ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ سورة محمد آية 19، قَالَ: ثُمَّ دُرْتُ خَلْفَهُ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ عِنْدَ نَاغِضِ، كَتِفِهِ الْيُسْرَى جُمْعًا عَلَيْهِ خِيلَانٌ كَأَمْثَالِ الثَّآلِيلِ ".

سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روٹی اور گوشت یا ثرید کھایا، عاصم نے کہا: میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تمہارے لیے بخشش چاہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ انہوں نے کہا: ہاں اور تیرے لیے بھی، پھر یہ آیت پڑھی «وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ» (محمد:۱۹)یعنی ”بخشش مانگ اپنے گناہ کی اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے گناہ کی“ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گیا تو میں نے نبوت کی مہر دیکھی دونوں مونڈھوں کے بیچ میں، چپنی ہڈی کے پاس بائیں مونڈھے کے قریب چٹکی کی طرح اس پر تل تھے مسوں کی طرح۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کا بیان

حد یث نمبر - 6089

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ، وَلَا بِالْقَصِيرِ، وَلَيْسَ بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ، وَلَا بِالْآدَمِ، وَلَا بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ، وَلَا بِالسَّبِطِ، بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، وَتَوَفَّاهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ سِتِّينَ سَنَةً، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنہ بہت لمبے تھے، نہ ٹھگنے (پست قد)، نہ بالکل سفید تھے، نہ گندمی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نہ بالکل سخت گھونگریالے تھے، نہ بالکل سیدھے۔ اللہ جل جلالہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی کیا چالیس برس کے سن میں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم دس برس مکہ میں رہے اور دس برس مدینہ میں اور ساٹھویں برس کے اخیر میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا لیا۔ اس وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کا بیان

حد یث نمبر - 6090

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِهِمَا، كَانَ أَزْهَرَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید چمکتا ہوا تھا (جو سب رنگوں میں بہتر ہے)۔

وفات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کتنی تھی

حد یث نمبر - 6091

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الرَّازِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زَائِدَةَ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ "، وَأَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَعُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی وفات ہوئی تریسٹھ برس کی عمر میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تریسٹھ برس میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی بھی تریسٹھ برس میں۔

وفات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کتنی تھی

حد یث نمبر - 6092

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً "، وقَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، بِمِثْلِ ذَلِكَ،

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ترسیٹھ برس کی تھی، ابن شہاب نے کہا: سعید بن مسیب نے بھی مجھ سے ایسی ہی روایت کی۔

وفات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کتنی تھی

حد یث نمبر - 6093

وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبَّادُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا مِثْلَ حَدِيثِ عُقَيْلٍ.

ابن شہاب نے دونوں سندوں کے ساتھ حدیث عقیل کی مانند روایت کی ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6094

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ: قُلْتُ لِعُرْوَةَ : " كَمْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: " عَشْرًا "، قَالَ، قُلْتُ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: ثَلَاثَ عَشْرَةَ ".

سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نبوت کے بعد) مکہ میں کتنے دنوں تک رہے؟ انہوں نے کہا: دس برس تک رہے۔ میں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تیرہ برس کہتے ہیں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6095

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ، قُلْتُ لِعُرْوَةَ : " كَمْ لَبِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: عَشْرًا، قُلْتُ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: بِضْعَ عَشْرَةَ "، قَالَ: فَغَفَّرَهُ، وَقَالَ: إِنَّمَا أَخَذَهُ مِنْ قَوْلِ الشَّاعِرِ ".

سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں کتنی مدت تک رہے؟ انہوں نے کہا: دس برس تک رہے۔ میں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تو دس سےکئی برس زیادہ کہتے ہیں۔ عروہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے دعا کی مغفرت کی (یعنی اللہ تعالیٰ ان کی غلطی معاف کرے) اور کہا کہ ان کو شاعر کے قول سے دھوکا ہوا۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6096

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَكَثَ بِمَكَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَتُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلممکہ میں تیرہ برس تک رہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تریسٹھ سال کی عمر میں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6097

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً يُوحَى إِلَيْهِ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا، وَمَاتَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ برس تک رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترا کرتی تھی، اور مدینہ میں دس برس تک رہے اور وفات پائی تریسٹھ برس کی عمر میں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6098

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْجُعْفِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، فَذَكَرُوا سِنِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: كَانَ أَبُو بَكْرٍ أَكْبَرَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ "، وَمَاتَ أَبُو بَكْرٍ، وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَقُتِلَ عُمَرُ، وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، يُقَالُ لَهُ: عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ . حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَذَكَرُوا سِنِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً، وَمَاتَ أَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَقُتِلَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ.

ابواسحاق سے روایت ہے، میں عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا تھا، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف کا ذکر کیا۔ بعض نے کہا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے تھے، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تریسٹھ برس کی عمر میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تریسٹھ برس کی عمر میں اور عمر رضی اللہ عنہ مارے گئے تریسٹھ برس کی عمر میں۔ ایک شخص بولا: جس کا نام عامر بن سعد تھا، ہم سے جریر نے بیان کیا کہ ہم بیٹھے تھے معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کا ذکر کیا، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تریسٹھ برس کی عمر میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تریسٹھ برس کی عمر میں۔ اور عمر رضی اللہ عنہ بھی مارے گئے تریسٹھ برس کی عمر میں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6099

وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق يُحَدِّثُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ جَرِير ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ ، فَقَالَ: " مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ "، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَأَنَا ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ ".

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا معاویہ بن ابی سفیان کو خطبہ پڑھتے ہوئے، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تریسٹھ برس کی عمر میں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی تریسٹھ برس کی عمر میں اور عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی عمر میں، اور میں بھی اب تریسٹھ برس کا ہوں (تو مجھے بھی توقع ہے کہ اسی سال میں مروں اور ان کی موافقت حاصل کروں اور ان کو موافقت نہ مل سکی اور وہ اسی برس تک زندہ رہے اور ۶۰ ھجری میں انہوں نے انتقال کیا)۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6100

وحَدَّثَنِي ابْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: " سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، كَمْ أَتَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ؟ فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسِبُ مِثْلَكَ مِنْ قَوْمِهِ يَخْفَى عَلَيْهِ ذَاكَ، قَالَ، قُلْتُ: إِنِّي قَدْ سَأَلْتُ النَّاسَ، فَاخْتَلَفُوا عَلَيَّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَعْلَمَ قَوْلَكَ فِيهِ، قَالَ: أَتَحْسُبُ؟ قَالَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمْسِكْ أَرْبَعِينَ بُعِثَ لَهَا خَمْسَ عَشْرَةَ بِمَكَّةَ، يَأْمَنُ، وَيَخَافُ، وَعَشْرَ مِنْ مُهَاجَرِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ ".

عمار سے روایت ہے جو بنی ہاشم کا مولیٰ تھا میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کتنے برس کے تھے؟ انہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم آپ ہی کی قوم سے ہو کر اتنی بات نہ جانتے ہو گے، میں نے کہا: میں نے لوگوں سے پوچھا انہوں نے اختلاف کیا تو مجھے بہتر معلوم ہوا تمہارا قول سننا اس باب میں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تم حساب جانتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: اچھا چالیس کو یاد رکھو اس وقت آپ پیغمبر ہوئے اب پندرہ اور جوڑو جب تک آپ مکہ میں رہے کبھی امن کے ساتھ اور کبھی ڈر کے ساتھ۔ اب دس اور جوڑو مدینہ میں ہجرت کے بعد (تو سب ملا کر پینسٹھ سال ہوتے ہیں)۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6101

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَاشُعْبَةُ ، عَنْ يُونُسَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ.

شعبہ نے یونس سے انہی اسناد کے تحت یزید بن زریع کی طرح حدیث بیان کی ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6102

وحَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، حَدَّثَنَا عَمَّارٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسٍ وَسِتِّينَ ".

سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی ۶۵ برس کی عمر میں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6103

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

خالد سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے

حد یث نمبر - 6104

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، يَسْمَعُ الصَّوْتَ، وَيَرَى الضَّوْءَ سَبْعَ سِنِينَ، وَلَا يَرَى شَيْئًا، وَثَمَانَ سِنِينَ يُوحَى إِلَيْهِ، وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرًا ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلممکہ میں رہے پندرہ برس تک۔ آواز سنتے تھے (فرشتوں کی) اور روشنی دیکھتے تھے (فرشتوں کی یا اللہ کی آیات کی) سات برس تک۔ کوئی صورت نہیں دیکھتے تھے، پھر آٹھ برس تک وحی آیا کرتی اور دس برس مدینہ میں رہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان

حد یث نمبر - 6105

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَى بِيَ الْكُفْرُ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى عَقِبِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ، وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ ".

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میں محمد ہوں (یعنی سراہا ہوا اچھی خصلتوں والا) اور احمد ہوں اور ماحی یعنی میری وجہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا اور حاشر ہوں یعنی حشر کئے جائیں گے لوگ میرے قدم پر (یعنی میری نبوت پر کیونکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا) اور عاقب ہوں۔“ یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان

حد یث نمبر - 6106

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمَيَّ، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ، وَقَدْ سَمَّاهُ اللَّهُ رَءُوفًا رَحِيمًا ".

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: میرے کئی نام ہیں، محمد، احمد اور ماحی، میری وجہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو محو کرے گا اور میں حاشر ہوں لوگ میرے دین پر اٹھیں گے اور میں عاقب ہوں، یعنی میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رؤف اور رحیم رکھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان

حد یث نمبر - 6107

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ شُعَيْبٍ، وَمَعْمَرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ عُقَيْلٍ، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: وَمَا الْعَاقِبُ؟ قَالَ: الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ، وَفِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، وَعُقَيْلٍ الْكَفَرَةَ، وَفِي حَدِيثِ شُعَيْبٍ الْكُفْرَ.

زہری سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے۔ اور شعیب و معمر کی حدیث میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ حدیث میں ہے کہ میں نے زہری سے کہا: عاقب کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: وہ ذات جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔ اور حدیث معمر و عقیل میں الفاظ کا اختلاف ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان

حد یث نمبر - 6108

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسَمِّي لَنَا نَفْسَهُ أَسْمَاءً، فَقَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَالْمُقَفِّي، وَالْحَاشِرُ، وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ، وَنَبِيُّ الرَّحْمَةِ ".

سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی نام ہم سے بیان کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میں ہوں اور احمد اور مقفی (یعنی عاقب) اور حاشر اور نبی التوبۃ اور نبی الرحمۃ۔“ (کیونکہ توبہ اور رحمت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ لے کر آئے)۔

اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ علم اور سب سے زیادہ خوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے

حد یث نمبر - 6109

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرًا فَتَرَخَّصَ فِيهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ، فَكَأَنَّهُمْ كَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ بَلَغَهُمْ عَنِّي أَمْرٌ تَرَخَّصْتُ فِيهِ، فَكَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور اس کو جائز رکھا۔ یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ کو پہنچی، انہوں نے اس کام کو برا جانا اور اس سے بچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو کھڑے ہوئے خطبہ پڑھنے کو اور فرمایا: ”کیا حال ہے لوگوں کا ان کو خبر پہنچی کہ میں نے ایک کام کی اجازت دی، پھر انہوں نے اس کو برا جانا اور اس سے بچے، اللہ کی قسم میں تو سب سے زیادہ اللہ کو جانتا ہوں، اور سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں۔“ (تو میری پیروی کرنا، اور میری راہ پر چلنا یہی تقویٰ اور پرہیزگاری ہے، اور بےفائدہ نفس پر بار ڈالنا اور مباح سے بچنا اس کی اباحت میں شک کرنا منع ہے)۔

اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ علم اور سب سے زیادہ خوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے

حد یث نمبر - 6110

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ . ح وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، وقَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَكِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ.

اعمش سے جریر کی سند کے موافق اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ علم اور سب سے زیادہ خوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے

حد یث نمبر - 6111

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرٍ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَضِبَ حَتَّى بَانَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْغَبُونَ عَمَّا رُخِّصَ لِي فِيهِ، فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کام کے کرنے کے بارے میں رخصت عطا فرمائی۔ تو لوگوں(صحابہ رضی اللہ عنہم) میں سے کچھ لوگ اس سے بچنے لگے۔ جب یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے یہاں تک کہ آپ کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات نمایاں ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام کے کرنے کی میں اجازت دیتا ہوں وہ لوگ اس سے اعراض کرتے ہیں، اللہ کی قسم! میں سب سے زیادہ اللہ کو جانتا ہوں اور میں ہی سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔“

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا واجب ہے

حد یث نمبر - 6112

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ: " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِمْ، فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا زُبَيْرُ اسْقِ، ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا سورة النساء آية 65.

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے جھگڑا کیا زبیر رضی اللہ عنہ سے (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حرہ کے موہرے میں (حرہ کہتے ہیں کالے پتھر والی زمین کو) جس سے پانی دیتے تھے کھجور کے درختوں کو۔ انصاری نے کہا: پانی کو چھوڑ دے بہتا رہے، زبیر رضی اللہ عنہ نے نہ مانا، آخر سب نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زبیر سے، ”اے زبیر! تو اپنے درختوں کو پانی پلا لے، پھر پانی کو چھوڑ دے اپنے ہمسائے کی طرف۔“ یہ سن کر انصاری غصہ ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! زبیر آپ کی پھوپھی کے بیٹے تھے، (اس وجہ سے آپ نے ان کی رعایت کی) یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے زبیر! اپنے درختوں کو پانی پلا، پھر پانی کو روک لے یہاں تک کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔“ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں قسم اللہ کی یہ آیت اسی باب میں اتری «فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ» (النساء: ۶۵) اخیر تک۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6113

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، قَالَا: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَاجْتَنِبُوهُ، وَمَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَافْعَلُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ، كَثْرَةُ مَسَائِلِهِمْ، وَاخْتِلَافُهُمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جس کام سے تم کو منع کر دوں اس سے باز رہو، اور جس کام کا حکم کروں اس کو بجا لاؤ جہاں تک تم سے ہو سکے، کیوں کہ تم سے پہلے لوگ تباہ ہو گئے بہت پوچھنے سے اور اختلاف کرنے سے اپنے پیغمبروں پر۔“

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6114

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ وَهُوَ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ سَوَاءً.

ابن شہاب سے انہی اسناد کے تحت ملتی جلتی حدیث مروی ہے۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6115

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَاسُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كُلُّهُمْ، قَالَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: مَا تُرِكْتُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، ثُمَّ ذَكَرُوا نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہےکہ جو میں چھوڑ دوں، یعنی اس کا ذکر نہ کروں تم بھی اس کا ذکر نہ کرو۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6116

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا، مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ يُحَرَّمْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَحُرِّمَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ ".

سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑا مسلمانوں میں قصور اس مسلمان کا ہے جس نے کوئی بات پوچھی وہ حرام نہ تھی، لیکن اس کے پوچھنے کی وجہ سے حرام ہو گئی۔“

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6117

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: أَحْفَظُهُ كَمَا أَحْفَظُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا، مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ، فَحُرِّمَ عَلَى النَّاسِ، مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ ".

سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سب سے زیادہ قصور اس مسلمان کا ہے جس نے کسی کام کے متعلق سوال کیا اور وہ حرام نہ تھا لیکن اس کے پوچھنے کی وجہ سے حرام ہو گیا۔“

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6118

وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، رَجُلٌ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ، وَنَقَّرَ عَنْهُ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ، عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدًا.

زہری سے انہی اسناد کے تحت مروی ہے اور حدیث معمر میں ہے کہ ”وہ شخص جس نے کوئی بات پوچھی اور موشگافی کی۔“ اور حدیث یونس میں عامر بن سعد سے مروی ہے کہ اس نے سعد سے سنا۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6119

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ السُّلَمِيُّ ، ويحيى بن محمد اللؤلئي وألفاظهم متقاربة، قَالَ مَحْمُودٌ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْحَابِهِ شَيْءٌ، فَخَطَبَ، فَقَالَ: " عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا "، قَالَ: فَمَا أَتَى عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمٌ أَشَدُّ مِنْهُ، قَالَ: غَطَّوْا رُءُوسَهُمْ وَلَهُمْ خَنِينٌ، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، قَالَ: فَقَامَ ذَاكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي، قَالَ: أَبُوكَ فُلَانٌ، فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اپنے اصحاب کی کوئی بات سنی (جو بری تھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا، فرمایا: ”سامنے لائی گئی میرے جنت اور دوزخ، تو میں نے آج کی سی بہتری اور آج کی سی برائی کبھی نہیں دیکھی (یعنی جنت میں بھلائی اور دوزخ میں برائی) اور اگر تم جانتے ہوتے جو میں جانتا ہوں البتہ کم ہنستے اور بہت رویا کرتے،“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر اس دن سے زیادہ کوئی سخت دن نہیں گزرا، انہوں نے اپنے سروں کو چھپا لیا اور رونے کی آواز ان میں سے نکلنے لگی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: «رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا»راضی ہوئے ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر، ایک شخص اٹھا اور کہنے لگا: میرا باپ کون تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا باپ فلاں شخص تھا، اس کا نام بتا دیا۔“تب یہ آیت اتری: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ»”اے ایمان والو! مت پوچھو ایسی باتیں اگر وہ کھلیں تو تم کو بری لگیں۔“

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6120

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ فُلَانٌ، وَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 تَمَامَ الْآيَةِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا باپ کون تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا باپ فلاں شخص تھا“، تب یہ آیت اتری: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ» ”اے ایمان والو! ایسی چیزیں مت پوچھو جن کے کھلنے سے تم کو برا معلوم ہو۔“

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6121

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى لَهُمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ، وَذَكَرَ أَنَّ قَبْلَهَا أُمُورًا عِظَامًا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ شَيْءٍ، فَلْيَسْأَلْنِي عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونَنِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ، مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَقُولَ: سَلُونِي، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، فَلَمَّا أَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَنْ يَقُولَ: سَلُونِي، بَرَكَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْلَى وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا، فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ: مَا سَمِعْتُ بِابْنٍ قَطُّ، أَعَقَّ مِنْكَ، أَأَمِنْتَ أَنْ تَكُونَ أُمُّكَ قَدْ قَارَفَتْ بَعْضَ مَا تُقَارِفُ نِسَاءُ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَتَفْضَحَهَا عَلَى أَعْيُنِ النَّاسِ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ: وَاللَّهِ لَوْ أَلْحَقَنِي بِعَبْدٍ أَسْوَدَ، لَلَحِقْتُهُ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمآفتاب ڈھلے پر باہر آئے اور ظہر کی نماز پڑھائی، جب سلام پھیرا تو منبر پر کھڑئے ہوئے اور قیامت کا بیان کیا اور فرمایا کہ قیامت سے پہلے کئی باتیں بڑی بڑی ظاہر ہوں گی، پھر فرمایا: ”جو کوئی مجھ سے کچھ پوچھنا چاہے وہ پوچھ لے، قسم اللہ کی جو بات تم مجھ سے پوچھو گے میں تم کو بتا دوں گا جب تک اس جگہ میں ہوں۔“ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی سے بتلاتے، کیوں کہ غیب کا علم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں تھا جب تک اللہ نہ بتلا دے)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ سن کر لوگوں نے بہت رونا شروع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمانا شروع کیا: پوچھو مجھ سے، آخر عبد اللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! میرا باپ کون تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا باپ حذافہ تھا۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت فرمانے لگے پوچھو مجھ سے (شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آ گیا لوگوں کے بہت پوچھنے سے) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیٹھ کر بولے: «رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً» راضی ہوئے ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے سے اور اسلام کے دین ہونے سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے سے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو چپ ہو رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آفت قریب ہے قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ابھی لائی گئیں میرے سامنے جنت اور دوزخ اس دیوار کے کونے میں تو میں نے آج کی سی نہ بھلائی دیکھی نہ برائی دیکھی۔“ ابن شہاب نے کہا: مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کی ماں نے ان سے کہا: میں نے کوئی بیٹا تجھ سے زیادہ نافرمان نہیں سنا، کیا تو بے ڈر ہے اس بات سےکہ تیری ماں نے بھی وہی گناہ کیا ہو جیسے جاہلیت کی عورتیں کیا کرتی تھیں پھر تو اس کو رسوا کرے لوگوں کی نگاہ میں۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم اگر میرا ناتا ایک حبشی غلام سے لگایا جاتا تو میں اسی سے لگ جاتا (گو زنا سے نسب ثابت نہیں ہوتا پر شاید عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو یہ امر معلوم نہ ہوا)۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6122

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَحَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ مَعَهُ، غَيْرَ أَنَّ شُعَيْبًا، قَالَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ، قَالَتْ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کرتے ہیں اور زہری نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبد اللہ نے خبر دی کہ مجھے اہل علم میں سے ایک آدمی نے بیان کیا ہے۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6123

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ النَّاسَ سَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: سَلُونِي، لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا بَيَّنْتُهُ لَكُمْ، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ الْقَوْمُ أَرَمُّوا، وَرَهِبُوا، أَنْ يَكُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ، قَالَ أَنَسٌ: فَجَعَلْتُ أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ، كَانَ يُلَاحَى، فَيُدْعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ قَطُّ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، إِنِّي صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَرَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنا شروع کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنگ کر دیا، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور منبر پر چڑھ گئے پھر فرمایا: ”پوچھو مجھ سے، جو بات تم مجھ سے پوچھو گے میں اس کو بیان کر دوں گا۔“ جب لوگوں نے یہ سنا خاموش ہو رہے اور ڈرے کہیں کوئی بات آنے والی نہ ہو (یعنی اگر پوچھیں اور اللہ کا عذاب آنے والا ہو تو ہلاک ہو جائیں) سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دائیں بائیں دیکھنا شروع کیا تو ہر شخص اپنا سر کپڑے میں لپیٹے رو رہا ہے، آخر ایک شخص نے شروع کیا مسجد میں جس سے لوگ جھگڑے تھے (اور اس کو دوسرے کا نطفہ کہتے تھے) اس کو پکارتے تھے اور کسی کا بیٹا کہہ کر اس کے باپ کے سوا، اس نے عرض کیا، اے نبی اللہ کے! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا باپ حذافہ ہے۔“ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جرات کی اور عرض کیا: «رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ» ہم راضی ہیں اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلمکے رسول ہونے پر اور پناہ مانگتے ہیں اللہ کی فتنوں کی برائی سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے آج کی طرح برائی اور بھلائی کبھی نہیں دیکھی، جنت اور دوزخ دونوں کی شکل میرے سامنے لائی گئی، میں نے ان دونوں کو اس دیوار کے پاس دیکھا۔“

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6124

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامٍ . ح وحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے

حد یث نمبر - 6125

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: سَلُونِي عَمَّ شِئْتُمْ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، فَقَامَ آخَرُ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے ایسی باتیں پوچھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری لگیں، جب لوگوں نے بہت پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے پھر فرمایا: ”پوچھ لو مجھ سے جو تم چاہو۔“ ایک شخص بولا: میرے باپ کا کیا نام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا باپ حذافہ ہے۔“ پھر ایک دوسرا شخص اٹھا، اور کہنے لگا: میرا باپ کون ہے؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تیرا باپ سالم ہے شیبہ کا مولیٰ۔“ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ دیکھا تو کہا: یا رسول اللہ! ہم توبہ کرتے ہیں اللہ کی طرف۔

احکام شرعیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے کا وجوب اور احکام دنیویہ میں عمل کا اختیار

حد یث نمبر - 6126

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، وَهَذَا حَدِيثُ قُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَوْمٍ عَلَى رُءُوسِ النَّخْلِ، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالُوا يُلَقِّحُونَهُ، يَجْعَلُونَ الذَّكَرَ فِي الْأُنْثَى، فَيَلْقَحُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَظُنُّ يُغْنِي ذَلِكَ شَيْئًا، قَالَ: فَأُخْبِرُوا بِذَلِكَ، فَتَرَكُوهُ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَنْفَعُهُمْ ذَلِكَ، فَلْيَصْنَعُوهُ، فَإِنِّي إِنَّمَا ظَنَنْتُ ظَنًّا، فَلَا تُؤَاخِذُونِي بِالظَّنِّ، وَلَكِنْ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنِ اللَّهِ شَيْئًا، فَخُذُوا بِهِ، فَإِنِّي لَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ ".

سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزرا کچھ لوگوں پر جو کجھور کے درختوں کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ کیا کرتے ہیں؟“ لوگوں نے عرض کیا، پیوند لگاتے ہیں، یعنی نر کو مادہ میں رکھتے ہیں وہ گابہہ ہو جاتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سمجھتا ہوں اس میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔“ یہ خبر ان لوگوں کو ہوئی انہوں نے پیوند کرنا چھوڑ دیا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس میں ان کو فائدہ ہے تو وہ کریں، میں نے تو ایک خیال کیا تھا تو مت مؤاخذہ کرو میرے خیال پر لیکن جب میں اللہ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو اس پر عمل کرو، اس لیے کہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں۔“

احکام شرعیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے کا وجوب اور احکام دنیویہ میں عمل کا اختیار

حد یث نمبر - 6127

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيِّ الْيَمَامِيُّ ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: " قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ، يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: مَا تَصْنَعُونَ؟ قَالُوا: كُنَّا نَصْنَعُهُ، قَالَ: لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا، فَتَرَكُوهُ، فَنَفَضَتْ أَوْ فَنَقَصَتْ، قَالَ: فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ، فَخُذُوا بِهِ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْيٍ، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ "، قَالَ عِكْرِمَةُ: أَوْ نَحْوَ هَذَا، قَالَ الْمَعْقِرِيُّ: فَنَفَضَتْ، وَلَمْ يَشُكَّ.

سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلممدینہ میں تشریف لائے اور لوگ پیوند لگاتے تھے کجھور میں یعنی گابہہ کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کیا کرتے ہو؟“ انہوں نے کہا: ہم ایسا کرتے چلے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم یہ کام نہ کرو تو شاید بہتر ہو گا۔“ انہوں نے گابہہ کرنا چھوڑ دیا، کجھور کم ہو گئی، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میں تو آدمی ہوں جب میں کوئی دین کی بات تم کو بتلاؤں تو اس پر چلو اور جب کوئی بات میں اپنی رائے سے کہوں تو آخر میں آدمی ہوں۔“ (اور آدمی کی رائے ٹھیک بھی پڑتی ہے اور غلط بھی ہوتی ہے)۔

احکام شرعیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے کا وجوب اور احکام دنیویہ میں عمل کا اختیار

حد یث نمبر - 6128

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَعَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقَوْمٍ يُلَقِّحُونَ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا لَصَلُحَ، قَالَ: فَخَرَجَ شِيصًا، فَمَرَّ بِهِمْ، فَقَالَ: مَا لِنَخْلِكُمْ، قَالُوا: قُلْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: أَنْتُمْ أَعْلَمُ بِأَمْرِ دُنْيَاكُمْ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں پر گزرے جو گابہہ کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نہ کرو تو بہتر ہو گا۔“ (انہوں نے نہ کیا) آخر کھجور خراب نکلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور لوگوں سے پوچھا، تمہارے درختوں کو کیا ہوا؟ انہوں نےکہا: آپ نے ایسا فرمایا تھا (کہ گابہہ نہ کرو ہم نے نہ کیا اس وجہ سے خراب کھجور نکلی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے دنیا کے کاموں کو مجھ سے زیادہ جانتے ہو۔“

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی فضیلت

حد یث نمبر - 6129

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ فِي يَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ، وَلَا يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي، أَحَبُّ إِلَيْهِ مَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ مَعَهُمْ "، قَالَ أَبُ وَإِسْحَاقَ: الْمَعْنَى فِيهِ عِنْدِي لَأَنْ يَرَانِي مَعَهُمْ، أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَهُوَ عِنْدِي مُقَدَّمٌ وَمُؤَخَّرٌ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! ایک زمانہ ایسا آئے گا جب تم مجھ کو دیکھ نہ سکو گے، اور میرا دیکھنا تم کو تمہارے بال بچوں اور مال سے زیادہ عزیز ہو گا۔“ (اس لیے میری صحبت غنیمت سمجھو، زندگی کا اعتبار نہیں، اور دین کی باتیں جلد سیکھ لو)۔

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6130

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ، الْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سب سے زیادہ عیسی علیہ السلام کے قریب ہوں، اور پیغمبر سب علاتی بھائی کی طرح ہیں، (کہ شریعت کے اصول ایک ہیں اور فروع میں اختلاف ہے) اور میرے اور ان کے بیچ میں کوئی نبی نہیں ہوا۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6131

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى، الْأَنْبِيَاءُ أَبْنَاءُ عَلَّاتٍ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَ عِيسَى نَبِيٌّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سب سے زیادہ عیسی علیہ السلام کے قریب ہوں، اور پیغمبر سب علاتی بھائی کی طرح ہیں، (کہ شریعت کے اصول ایک ہیں اور فروع میں اختلاف ہے) اور میرے اور ان کے بیچ میں کوئی نبی نہیں ہوا۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6132

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ، وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سب سے زیادہ نزدیک ہوں عیسی علیہ السلام سے دنیا اور آخرت دونوں جگہوں میں۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیغمبر ایک باپ کے بیٹوں کی طرح ہیں (اور مائیں الگ الگ)دین ان کا ایک ہے اور میرے اور ان کے بیچ میں کوئی اور نبی نہیں ہے۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6133

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ، إِلَّا نَخَسَهُ الشَّيْطَانُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ نَخْسَةِ الشَّيْطَانِ، إِلَّا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ "، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ سورة آل عمران آية 36.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بچہ ایسا نہیں جس کو شیطان کو نچا نہ مارے، وہ چلاتا ہے اس کے کونچنے سے مگر مریم علیھا السلام کا بچہ اور اس کی ماں مریم علیھا السلام“ (یعنی عیسی علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کہ ان کو شیطان کونچا نہ دے سکا) پھر کہا: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے، اگر چاہو تم یہ آیت پڑھو(مریم علیہا السلام کی ماں اور عمران کی بی بی نے کہا) «وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» (آل عمران:۳۶) ”میں پناہ میں دیتی ہوں اس بچہ کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6134

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ جَمِيعًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا: يَمَسُّهُ حِينَ يُولَدُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسَّةِ الشَّيْطَانِ إِيَّاهُ، وَفِي حَدِيثِ شُعَيْبٍ: مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ.

زہری سے انہی اسناد کے تحت مروی ہے اور اس میں یہ ہےکہ ”جس وقت بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کو چھوتا ہے وہ روتا ہے چلا کر اس کے چھونے سے۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6135

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ سُلَيْمًا مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " كُلُّ بَنِي آدَمَ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، إِلَّا مَرْيَمَ، وَابْنَهَا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آدمی کو شیطان چھوتا ہے جس دن اس کی ماں اس کو جنتی ہے، مگر مریم علیہا السلام اور اس کے بیٹے کو شیطان نے نہیں چھوا۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6136

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صِيَاحُ الْمَوْلُودِ حِينَ يَقَعُ نَزْغَةٌ مِنَ الشَّيْطَانِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچہ پیدا ہوتے وقت جو چلاتا ہے یہ ایک کونچا ہے شیطان کا۔“

سیدنا عیسی علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6137

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: سَرَقْتَ، قَالَ: كَلَّا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ، وَكَذَّبْتُ نَفْسِي ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسی بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو دیکھا چوری کرتے ہوئے، آپ نے اس سے فرمایا: تو نے چوری کی؟ وہ بولا: ہرگز نہیں، قسم اس کی جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، میں نے چوری نہیں کی۔ عیسی علیہ السلام نے فرمایا: میں ایمان لایا اللہ پر اور میں نے جھٹلایا اپنے تئیں (یعنی مجھ ہی سے غلطی ہوئی ہو گی جب تو قسم کھاتا ہے تو تو ہی سچا ہے)۔

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6138

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ الْمُخْتَارِ . ح وحَدَّثَنِي وَاللَّفْظُ لَهُ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے خیر البریہ! یعنی بہترین خلق۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ابراہیم علیہ السلام ہیں۔“

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6139

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُخْتَارَ بْنَ فُلْفُلٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِمِثْلِهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی بات ذکر کی۔

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6140

وحَدَّثَنِيمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْمُخْتَارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی بات ذکر کی۔

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6141

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام، وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابراہیم علیہ السلام نے ختنہ کیا بسولے سے اور ان کی عمر اس وقت اسی (۸۰) برس کی تھی۔“

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6142

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ، إِذْ قَالَ: رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260، وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ، طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ، لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم زیادہ حق رکھتے ہیں شک کرنےکا ابراہیم علیہ السلام سے۔ جب انہوں نے کہا: اے پروردگار! مجھ کو دکھلائے تو کیونکر جلاتا ہے مردوں کو، پروردگار نے فرمایا: کیا تجھ کو یقین نہیں ہے؟ ابراہیم علیہ السلام بولے: کیوں نہیں مجھ کو یقین ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تشفی ہو جائے (علم الیقین سے عین الیقین کا مرتبہ حاصل ہو جائے) اور رحم کرے اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر وہ پناہ چاہتے تھے، مضبوط سخت کی اور جو میں قید خانے میں اتنی مدت رہتا جتنی مدت یوسف علیہ السلام رہے تو فوراً بلانے والے کے ساتھ چلا آتا۔“

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6143

وحَدَّثَنَاه إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبَا عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی بیان کرتے ہیں جیسا زہری سے یونس نے بیان کیا۔

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6144

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ، إِنَّهُ أَوَى إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخشے اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام کو انہوں نے مضبوط سخت کی پناہ چاہی۔“

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6145

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ، إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ، ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللَّهِ، قَوْلُهُ: إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89، وَقَوْلُهُ: بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ، فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ، وَمَعَهُ سَارَةُ، وَكَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي، يَغْلِبْنِي عَلَيْكِ، فَإِنْ سَأَلَكِ، فَأَخْبِرِيهِ أَنَّكِ أُخْتِي، فَإِنَّكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَكِ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ، رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ أَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ: لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَكَ امْرَأَةٌ، لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَكُونَ إِلَّا لَكَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَأُتِيَ بِهَا، فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْه السَّلَام إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ، لَمْ يَتَمَالَكْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا، فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً، فَقَالَ لَهَا: ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي، وَلَا أَضُرُّكِ، فَفَعَلَتْ، فَعَادَ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَةِ الْأُولَى، فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَفَعَلَتْ، فَعَادَ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ، فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي، فَلَكِ اللَّهَ أَنْ لَا أَضُرَّكِ، فَفَعَلَتْ، وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ، وَدَعَا الَّذِي جَاءَ بِهَا، فَقَالَ لَهُ: إِنَّكَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ، وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ، فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي، وَأَعْطِهَا هَاجَرَ، قَالَ: فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي، فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، انْصَرَفَ، فَقَالَ لَهَا: مَهْيَمْ؟ قَالَتْ: خَيْرًا، كَفَّ اللَّهُ يَدَ الْفَاجِرِ، وَأَخْدَمَ خَادِمًا "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابراہیم علیہ السلام نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر تین بار، ان میں دو جھوٹ اللہ کے لیے تھے۔ ان کا یہ قول کہ میں بیمار ہوں، اور دوسرا یہ قول کہ ان بتوں کو بڑے بت نے توڑا ہو گا، تیسرا جھوٹ سارہ علیہا السلام کے باب میں تھا، اس کا قصہ یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے۔ ان کے ساتھ ان کی بی بی سارہ علیہا السلام بھی تھیں، وہ بڑی خوبصورت تھیں، انہوں نے اپنی بی بی سے کہا کہ یہ ظالم بادشاہ کو اگر معلوم ہو گا کہ تو میری بی بی ہے تو مجھ سے چھین لے گا، اس لیے اگر وہ پوچھے تو یہ کہنا کہ میں اس شخص کی بہن ہوں، اور تو اسلام کے رشتہ سے میری بہن ہے۔ (یہ بھی کچھ جھوٹ نہ تھا) اس لیے کہ ساری دنیا میں آج میرے اور تیرے سوا کوئی مسلمان معلوم نہیں ہوتا، جب ابراہیم علیہ السلام اس ظالم کے ملک میں پہنچے تو اس کے کارندے اس کے پاس گئے اور بیان کیا کہ تیرے ملک میں ایسی عورت آئی ہے جو سوائے تیرے کسی کے لائق نہیں ہے، اس نے سارہ علیہا السلام کو بلا بھیجا وہ گئیں اور ابراہیم علیہ السلام نماز کے لیے کھڑے ہوئے (اللہ سے دعا کرنے لگے اس کے شر سے بچنے کے لیے)۔ جب سارہ علیہا السلام اس ظالم کے پاس پہنچیں اس نے بےاختیار اپنا ہاتھ ان کی طرف دراز کیا، لیکن فوراً اس کا ہاتھ سوکھ گیا، وہ بولا: تو اللہ سے دعا کر میرا ہاتھ کھل جائے میں تجھے نہیں ستاؤں گا، انہوں نے دعا کی اس مردود نے پھر ہاتھ دراز کیا، پھر پہلے سے بڑھ کر سوکھ گیا، اس نے دعا کے لیے کہا، انہوں نے دعا کی پھر اس مردود نے دست درازی کی، پھر دونوں بار سے بڑھ کر سوکھ گیا، تب وہ بولا: تو اللہ سے دعا کر میرا ہاتھ کھل جائے، اللہ کی قسم میں اب نہ تجھے ستاؤں گا۔ سارہ علیہا السلام نے پھر دعا کی اس کا ہاتھ کھل گیا، تب اس نے اس شخص کو بلایا جو سارہ علیہا السلام کو لے کر آیا تھا، اور اس سے بولا: تو میرے پاس شیطاننی کو لے کر آیا تھا، یہ آدمی نہیں ہے، اس کو میرے ملک سے باہر نکال دے اور ہاجرہ علیہا السلام ایک لونڈی کو حوالے کر۔ سارہ ہاجرہ علیہا السلام کو لے کر لوٹ آئیں۔ جب ابراہیم علیہ السلام نے ان کو دیکھا تو لوٹے، اور ان سے پوچھا: کیا گزرا؟ انہوں نے کہا: سب خیریت رہی، اللہ تعالیٰ نے اس بدکار کا ہاتھ مجھ سے روک دیا، اور ایک لونڈی بھی دلوائی۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر یہی لونڈی یعنی ہاجرہ علیہا السلام تمہاری ماں ہے اے بارش کے بچو۔

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6146

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا، إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِأَثَرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ، حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ، فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحَجَرِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے , رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل ننگے نہایا کرتے تھے , اور ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھا کرتے لیکن موسیٰ علیہ السلام تنہائی میں نہاتے (ننگے ہو کر)۔ لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم موسیٰ علیہ السلام ہمارے ساتھ اس واسطے نہیں نہاتے ان کو فتق(خصیہ پھول جانا) کی بیماری ہے، ایک بار موسیٰ علیہ السلام غسل کر رہے تھے، انہوں نے اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے تھے، وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگا، اور موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے دوڑے کہتے جاتے تھے: او پتھر میرے کپڑے دے، او پتھر میرے کپڑے دے، یہاں تک کہ بنی اسرائیل کے لوگوں نے ان کی شرمگاہ کو دیکھ لیا، اور کہا: اللہ کی قسم ان کو تو کوئی بیماری نہیں ہے، اس وقت وہ پتھر تھم گیا، جب بنی اسرائیل کے لوگ خوب دیکھ چکے۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے لیے اور پتھر کو مارنا شروع کیا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اس پتھر پر نشان ہیں چھ یا سات موسیٰ علیہ السلام کی مار کے۔

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6147

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا حَيِيًّا، قَالَ: فَكَانَ لَا يُرَى مُتَجَرِّدًا، قَالَ: فَقَالَ بَنُو إِسْرَائِيلَ: إِنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَاغْتَسَلَ عِنْدَ مُوَيْهٍ، فَوَضَعَ ثَوْبهُ عَلَى حَجَرٍ، فَانْطَلَقَ الْحَجَرُ يَسْعَى، وَاتَّبَعَهُ بِعَصَاهُ يَضْرِبُهُ، ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَنَزَلَت: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا سورة الأحزاب آية 69 ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو بڑی شرم تھی، کبھی ان کو کسی نے ننگا نہیں دیکھا تھا، آخر بنی اسرائیل کہنے لگے: ان کو فتق (باد خائے) کی بیماری ہے، ایک بار انہوں نے کسی پانی پر غسل کیا اور اپنا کپڑا پتھر پر رکھا، وہ چلا بھاگتا ہوا اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام اپنا عصا لئے ہوئے اس کے پیچھے چلے، اس کو مارے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: اے پتھر میرا کپڑا دے یہاں تک وہ پتھر بنی اسرائیل کے لوگ جہاں جمع تھے وہاں تھما، اور یہ آیت اتری: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللهِ وَجِيهًا» ”اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جاؤ جنہوں نے ستایا موسیٰ علیہ السلام کو (ان پر تہمت لگائی فتق کی) پھر اللہ تعالیٰ نے پاک کیا ان کو اس بات سے جو لوگوں نے کہی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والے تھے۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6148

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ، فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ، فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، موت کا فرشتہ (عزرائیل علیہ السلام) سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا، جب وہ آیا تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے ان کو ایک طمانچہ مارا، اور اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ وہ لوٹ کر پروردگار کے پاس گیا، اور عرض کیا: تو نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا، جو موت کو نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ درست کر دی، اور فرمایا: جا اور اس بندے سے کہہ، تم اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھو اور جتنے بال تمہارے ہاتھ تلے آئیں اتنے برس کی عمر تم کو ملے گی۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! پھر اس کے بعد کیا ہو گا؟ حکم ہوا پھر مرنا ہے، سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا تو پھر ابھی سہی، انھوں نے دعا کی یا اللہ! مجھے پاک زمین کے نزدیک کر دے (یعنی بیت المقدس) ایک پتھر کی مار برابر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں وہاں ہوتا تو تم کو موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھا دیتا راستہ کی طرف سرخ دھاردار ریتی کے پاس۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6149

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ، فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ، لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي، فَقُلِ الْحَيَاةَ تُرِيدُ، فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَمَا تَوَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ، قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ، رَبِّ أَمِتْنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ، رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ: " لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت کے فرشتے (عزرائیل علیہ السلام) سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے اور عرض کیا، اے موسیٰ! اپنے پروردگار کے پاس چلو۔ موسیٰ علیہ السلام نے ان کی آنکھ پر ایک طمانچہ مارا، جس سے آنکھ پھوٹ گئی، وہ لوٹ کر اللہ تعالیٰ کے پاس گئے اور عرض کیا، اے مالک! تو نے مجھ کو ایسے بندے کے پاس بھیجا کہ مرنا نہیں چاہتا، اس نے میری آنکھ پھوڑ دی، اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ پھر درست کر دی اور فرمایا: پھر جا میرے بندے کے پاس، کہہ اگر تو جینا چاہتا ہے تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھ، اور جتنے بالوں کو تیرا ہاتھ ڈھانپ لے اتنے برس تو اور جی، سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا، اس کے بعد کیا ہو گا؟ فرمایا: اس کے بعد پھر مرے گا، سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا تو ابھی مرنا بہتر ہے۔ اے مالک میرے! مجھ کو مقدس زمین سے ایک پتھر کی مار کے فاصلہ پر مار۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم اگر میں وہاں ہوتا تو میں تم کو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی قبر بتا دیتا راہ کے ایک جانب پر لال لمبی ریتی کے پاس۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6150

قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ.

معمر سے بھی اسی حدیث کی مانند مروی ہے۔

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6151

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَةً لَهُ، أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ، أَوْ لَمْ يَرْضَهُ، شَكَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ، قَالَ: لَا، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى الْبَشَرِ، قَالَ: فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَلَطَمَ وَجْهَهُ، قَال: تَقُولُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى الْبَشَرِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَالَ: فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، إِنَّ لِي ذِمَّةً، وَعَهْدًا، وَقَالَ: فُلَانٌ لَطَمَ وَجْهِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ، قَالَ: قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى الْبَشَرِ، وَأَنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ، فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ، وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ، أَوْ فِي أَوَّلِ مَنْ بُعِثَ، فَإِذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، آخِذٌ بِالْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي، أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ، أَوْ بُعِثَ قَبْلِي، وَلَا أَقُولُ، إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى عَلَيْهِ السَّلَام ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی کچھ مال بیچ رہا تھا، اس کو قیمت دی گئی تو وہ راضی نہ ہوا یا اس نے برا جانا تو بولا: نہیں، قسم اس کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو چنا آدمیوں میں سے، یہ لفظ ایک انصاری نے سنا اور اس کے منہ پر ایک طمانچہ مارا اور کہا: تو کہتا ہے موسیٰ علیہ السلام کو آدمیوں میں سے چنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں میں موجود ہیں۔ وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے ابو القاسم! میں ذمی ہوں اور امان میں ہوں، مجھ کو فلاں شخص نے طمانچہ مارا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا: تو نے اس شخص کو کیوں طمانچہ مارا؟ وہ بولا: یا رسول اللہ! یہ کہنے لگا: قسم اس کی جس نے برگزیدہ کیا اور چن لیا موسیٰ علیہ السلام کو آدمیوں میں، اور آپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتے ہیں (اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے آپ کا رتبہ زیادہ ہے، اس لیے میں نے اس کو مارا) یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر غصہ معلوم ہونے لگا، پھر فرمایا: ”مت فضیلت دو ایک پیغمبر کو دوسرے پیغمبر پر (اس طرح سے کہ دوسرے پیغمبر کی شان گھٹے) کیونکہ قیامت کے دن جب صور پھونکا جائے گا تو جتنے لوگ ہیں آسمانوں اور زمین میں سب بےہوش ہو جائیں گے مگر جن کو اللہ تعالیٰ چاہے گا (وہ بےہوش نہ ہوں گے)۔ پھر دوسری بار پھونکا جائے گا، تو سب سے پہلے میں اٹھوں گا اور کیا دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش تھامے ہوئے ہیں، اب معلوم نہیں کہ طور پہاڑ پر جو ان کو بےہوشی ہوئی تھی وہ اس کا بدلہ ہے، (اور اس بار وہ بےہوش نہ ہوں گے) یا مجھ سے پہلے ہوشیار ہو جائیں گے، اور میں یوں نہیں کہتا کہ کوئی پیغمبر یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6152

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.

عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے انہی اسناد کے موافق روایت کی ہے۔

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6153

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " اسْتَبَّ رَجُلَانِ، رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، وَرَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْعَالَمِينَ، وَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، عَلَى الْعَالَمِينَ، قَالَ: فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ، وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي، أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ، فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَمْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ؟ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک مسلمان اور ایک یہودی نے گالی گلوچ کی۔ مسلمان نے کہا: قسم اس کی جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو چن لیا سارے جہان میں، اور یہودی نے کہا: قسم اس کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو چن لیا سارے جہان میں، اس وقت مسلمان نے ہاتھ اٹھایا، اور یہودی کے منہ پر طمانچہ مارا۔ وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، اور سب حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مت فضیلت دو موسیٰ علیہ السلام پر، کیونکہ لوگ بےہوش ہوں گے اور سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کو تھامے ہوئے ہیں۔ اب میں نہیں جانتا کہ وہ بےہوش ہوئے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے، یا اللہ تعالیٰ نے ان کو ان لوگوں میں کر دیا جو بےہوش نہ ہوں گے۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6154

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ. عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک مسلمان اور ایک یہودی نے آپس میں گالی گلوچ کی۔ ابراہیم بن سعد کی حدیث کی مانند۔

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6155

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَ يَهُودِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلَا أَدْرِي، أَكَانَ مِمَّنْ صَعِقَ، فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوِ اكْتَفَى بِصَعْقَةِ الطُّورِ.

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا۔ حدیث زہری کے موافق حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ وہ بے ہوش ہونے والوں میں سے ہیں اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا ان کو کوہ طور کی بے ہوشی کفایت کر گئی۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6156

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي، حَدَّثَنِي أَبِي.

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”مجھے فضیلت مت دو اور پیغمبروں میں۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6157

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَيْتُ، وَفِي رِوَايَةِ هَدَّابٍ: " مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جس رات مجھے معراج ہوا میں سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر سے گزرا، لال لمبی ریت کے پاس دیکھا تو وہ کھڑے ہو ئے اپنی قبر میں نماز پڑھ ر ہے ہیں۔“

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6158

وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ "، وَزَادَ فِي حَدِيثِ عِيسَى: مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام پر میرا گزر ہوا اور وہ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے۔“ اور عیسیٰ کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ ”معراج کی رات میرا گزر ہوا۔“

سیدنا یونس علیہ السلام کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے میں یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہوں“

حد یث نمبر - 6159

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ يَعْنِي اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ لِي، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: " لِعَبْدِي أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرےکسی بندے کو یوں نہ کہنا چاہیے کہ میں بہتر ہوں یونس بن متی علیہ السلام سے۔“

سیدنا یونس علیہ السلام کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے میں یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہوں“

حد یث نمبر - 6160

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ، عنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى "، وَنَسَبَهُ إِلَى أَبِيهِ.

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بندے کو یوں نہ کہنا چاہیے کہ میں بہتر ہوں یونس بن متی سے۔“ متی یونس علیہ السلام کے باپ کا نام تھا۔

سیدنا یوسف علیہ السلام کی بزرگی کا بیان

حد یث نمبر - 6161

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ، قَالَ: أَتْقَاهُمْ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ؟ قَالَ: فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ، ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ، ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ، ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ؟ قَالَ: فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي؟ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقُهُوا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں بزرگی کس کو ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرتا ہے۔ انہوں نے کہا: ہم یہ نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سب میں بزرگ یوسف علیہ السلام ہیں، اللہ کے نبی اور نبی کے بیٹے، خلیل اللہ کے پوتے۔“ انہوں نے کہا: ہم یہ نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تو تم عرب کے قبیلوں کو پوچھتے ہو بہتر وہ لوگ ہیں عرب کے اسلام کے زمانہ میں جو بہتر تھے جاہلیت کے زمانہ میں جب دین میں سمجھ حاصل کریں۔“

سیدنا زکریا علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6162

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ زَكَرِيَّاءُ نَجَّارًا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے۔“

سیدنا خضر علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6163

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُلِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ نَوْفًا الْبِكَالِيَّ، يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ، لَيْسَ هُوَ مُوسَى، صَاحِبَ الْخَضِرِ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ، سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " قَامَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ؟ فَقَالَ: أَنَا أَعْلَمُ، قَالَ: فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ، إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ، أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ، هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ، قَالَ مُوسَى: أَيْ رَبِّ، كَيْفَ لِي بِهِ؟ فَقِيلَ لَهُ: احْمِلْ حُوتًا فِي مِكْتَلٍ، فَحَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ فَهُوَ ثَمَّ فَانْطَلَقَ، وَانْطَلَقَ مَعَهُ فَتَاهُ، وَهُوَ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ، فَحَمَلَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، حُوتًا فِي مِكْتَلٍ، وَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ يَمْشِيَانِ، حَتَّى أَتَيَا الصَّخْرَةَ، فَرَقَدَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، وَفَتَاهُ، فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمِكْتَلِ، حَتَّى خَرَجَ مِنَ الْمِكْتَلِ، فَسَقَطَ فِي الْبَحْرِ، قَالَ: وَأَمْسَكَ اللَّهُ عَنْهُ جِرْيَةَ الْمَاءِ، حَتَّى كَانَ مِثْلَ الطَّاقِ، فَكَانَ لِلْحُوتِ سَرَبًا، وَكَانَ لِمُوسَى وَفَتَاهُ عَجَبًا، فَانْطَلَقَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا، وَلَيْلَتِهِمَا، وَنَسِيَ صَاحِبُ مُوسَى أَنْ يُخْبِرَهُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ لِفَتَاهُ: آتِنَا غَدَاءَنَا، لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا، قَالَ: وَلَمْ يَنْصَبْ، حَتَّى جَاوَزَ الْمَكَانَ الَّذِي أُمِرَ بِهِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ، وَمَا أَنْسَانِيهُ، إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا، قَالَ مُوسَى: ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا، قَالَ: يَقُصَّانِ آثَارَهُمَا، حَتَّى أَتَيَا الصَّخْرَةَ، فَرَأَى رَجُلًا مُسَجًّى عَلَيْهِ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ مُوسَى، فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ: أَنَّى بِأَرْضِكَ السَّلَامُ، قَالَ: أَنَا مُوسَى، قَالَ مُوسَى: بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّكَ عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ، عَلَّمَكَهُ اللَّهُ، لَا أَعْلَمُهُ، وَأَنَا عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ، عَلَّمَنِيهِ، لَا تَعْلَمُهُ، قَالَ لَهُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام: هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا؟ قَالَ: إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا، وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا، قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا، وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا، قَالَ لَهُ الْخَضِرُ: فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي، فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ، حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا، قَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ الْخَضِرُ، وَمُوسَى يَمْشِيَانِ عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَمَرَّتْ بِهِمَا سَفِينَةٌ، فَكَلَّمَاهُمْ أَنْ يَحْمِلُوهُمَا، فَعَرَفُوا الْخَضِرَ، فَحَمَلُوهُمَا بِغَيْرِ نَوْلٍ، فَعَمَدَ الْخَضِرُ إِلَى لَوْحٍ مِنْ أَلْوَاحِ السَّفِينَةِ، فَنَزَعَهُ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: قَوْمٌ حَمَلُونَا بِغَيْرِ نَوْلٍ، عَمَدْتَ إِلَى سَفِينَتِهِمْ، فَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا، لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا، قَالَ: أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا، قَالَ: لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ، وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا، ثُمَّ خَرَجَا مِنَ السَّفِينَةِ، فَبَيْنَمَا هُمَا يَمْشِيَانِ عَلَى السَّاحِلِ، إِذَا غُلَامٌ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، فَأَخَذَ الْخَضِرُ بِرَأْسِهِ، فَاقْتَلَعَهُ بِيَدِهِ، فَقَتَلَهُ، فَقَالَ مُوسَى: أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَاكِيَةً بِغَيْرِ نَفْسٍ، لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا، قَالَ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا، قَالَ: وَهَذِهِ أَشَدُّ مِنَ الْأُولَى، قَالَ: إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا، فَلَا تُصَاحِبْنِي، قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا، فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ، اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا، فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ، فَأَقَامَهُ يَقُولُ مَائِلٌ، قَالَ الْخَضِرُ بِيَدِهِ هَكَذَا فَأَقَامَهُ، قَالَ لَهُ مُوسَى: قَوْمٌ أَتَيْنَاهُمْ فَلَمْ يُضَيِّفُونَا، وَلَمْ يُطْعِمُونَا لَوْ شِئْتَ لَتَخِذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا، قَالَ: هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى لَوَدِدْتُ أَنَّهُ كَانَ صَبَرَ حَتَّى يُقَصَّ عَلَيْنَا مِنْ أَخْبَارِهِمَا، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَتِ الْأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا، قَالَ: وَجَاءَ عُصْفُورٌ حَتَّى وَقَعَ عَلَى حَرْفِ السَّفِينَةِ ثُمَّ نَقَرَ فِي الْبَحْرِ، فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ: مَا نَقَصَ عِلْمِي وَعِلْمُكَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ، إِلَّا مِثْلَ مَا نَقَصَ هَذَا الْعُصْفُورُ مِنَ الْبَحْرِ "، قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: وَكَانَ يَقْرَأُ وَكَانَ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ صَالِحَةٍ غَصْبًا، وَكَانَ يَقْرَأُ، وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ كَافِرًا.

سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ نوف بکالی کہتا ہے، موسیٰ علیہ السلام جو بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے وہ اور ہیں اور جو موسیٰ خضر کے ساتھ گئے تھے وہ اور ہیں۔ انہوں نے کہا:: جھوٹ بولتا ہے اللہ کا دشمن، میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل میں خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے، ان سے پوچھا گیا کہ سب لوگوں میں زیادہ علم کس کو ہے؟ انہوں نے کہا:: مجھ کو ہے (یہ بات اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہوئی) اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا اس وجہ سے کہ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اللہ خوب جانتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی کہ میرا ایک بندہ ہے دو دریاؤں کے ملاپ پر، وہ تجھ سے زیادہ عالم ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے پر وردگار! میں اس سے کیونکر ملوں؟ حکم ہوا کہ ایک مچھلی رکھ ایک زنبیل میں، جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے وہیں وہ بندہ ملے گا۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام چلے اپنے ساتھی یوشع بن نون کو لے کر اور انہوں نے ایک مچھلی زنبیل میں رکھ لی۔ دونوں چلتےچلتے صخرہ (ایک مقام ہے) کے پاس پہنچے، وہاں موسیٰ علیہ السلام سو گئے اور ان کے ساتھی بھی سو گئے مچھلی تڑپی، یہاں تک کہ زنبیل سے نکل دریا میں جا پڑی اور اللہ تعالیٰ نے پانی کا بہنا اس پر سے روک دیا یہاں تک کہ پانی کھڑا ہو کر طاق کی طرح ہو گیا اور مچھلی کے لیے خشک راستہ بن گیا۔ موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کو تعجب ہو ا۔، پھر دونوں چلے، دن بھر اور رات بھر اور موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی مچھلی کا حال ان سے کہنا بھول گئے، جب صبح ہوئی تو موسیٰ علیہ السلام نے اپنے ساتھی سے کہا: ناشتہ ہمارا لاؤ، اس سفر سے تو ہم تھک گئے اور تھکے اسی وقت سے جب اس جگہ سے آگے بڑھےجہاں جانے کا حکم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا: آپ کو معلوم نہیں، جب ہم صخرہ پر اترتے تھے تو مچھلی بھول گئے، اور شیطان نے ہم کو بھلایا۔ اس مچھلی پر تعجب ہے دریا میں راہ لی، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ہم تو اسی مقام کو ڈھونڈتے تھے، پھر دونوں اپنے پاؤں کے نشانوں پر لوٹے یہاں تک کہ صخرہ پر پہنچے۔ وہاں ایک شخص کو دیکھا کپڑا اوڑھے ہوئے، موسیٰ علیہ السلام نے ان کو سلام کیا انہوں نے کہا: تمہارے ملک میں سلام کہاں ہے؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں موسیٰ ہوں۔ انہوں نے کہا: بنی اسرائیل کے موسیٰ۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ہاں۔ خضر علیہ السلام نے کہا: تم کو اللہ نے وہ علم دیا ہے جو میں نہیں جانتا اور مجھے وہ علم دیا ہے جو تم نہیں جانتے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں تمہارے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اس لیے کہ مجھ کو سکھلاؤ وہ علم جو تم کو دیا گیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے اور تم سے کیونکر صبر ہو سکے گا اس بات پر جس کو تم نہیں جانتے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اللہ چاہے تو تم مجھ کو صابر پاؤ گے اور میں کسی بات میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: اچھا اگر میرے ساتھ ہوتے ہو تو مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود اس کا ذکر نہ کروں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بہت اچھا۔ خضر علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام دونوں سمندر کے کنارے چلے جاتے تھے کہ ایک کشتی سامنے سے نکلی دونوں نے کشتی والوں سے کہا: ہم کو سوار کر لو۔ انہوں نے خضر علیہ السلام کو پہچان لیا اور دونوں کو بن کرایہ «نول» سوار کر لیا۔ خضر علیہ السلام نے اس کشتی کا ایک تختہ اکھاڑ ڈالا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ان لوگوں نے تو ہم کو بغیر کرایہ کے چڑھایا اور تم نے ان کی کشتی کو تو ڑ ڈالا تاکہ کشتی والوں کو ڈبو دو یہ تم نے بڑا بھاری کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہیں کہتا تھا تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بھول چوک پر مت پکڑو اور مجھ پر تنگی مت کرو، پھر دونوں کشتی سے باہر نکلے اور سمندر کے کنارے چلے جاتے تھے اتنے میں ایک لڑکا ملا جو لڑکو ں کے ساتھ کھیل رہا تھا، خضر علیہ السلام نے اس کا سر پکڑ کر اکھیڑ لیا اور مار ڈالا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم نے ایک بےگناہ کو ناحق مار ڈالا یہ تو بہت برا کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہ کہتا تھا تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے اور یہ کام پہلے سے بھی زیادہ سخت تھا۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اب میں تم سے کسی بات پر اعتراض کروں تو میرا ساتھ چھوڑ دینا بےشک تمہارا عذر بجا ہے، پھر دونوں چلے یہاں تک ایک گاؤں میں پہنچے، گاؤں والوں سے کھانا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ایک دیوار ملی، جو گرنے کے قریب تھی، جھک گئی تھی، خضر علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ان گاؤں والوں سے ہم نے کھانا مانگا، انہوں نے انکار کیا اور کھانا نہ کھلایا (ایسے لوگوں کا کام مفت کرنے کی کیا ضرورت تھی) اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لے سکتے تھے۔ خضر علیہ السلام نے کہا: بس اب جدائی ہے میرے اور تمہارے درمیان میں، اب میں تم سے ان باتوں کا بھید کہے دیتا ہوں جن پر تم کو صبر نہ ہو سکا۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کر ے اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر مجھے آرزو رہی کہ وہ صبر کرتے اور اور باتیں دیکھتے اور ہم کو سناتے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی بات موسیٰ علیہ السلام نے بھولے سے کی، پھر ایک چڑیا آئی اور کشتی کے کنارے پر بیٹھی اور اس نے سمندر میں چونچ ڈالی، خضر علیہ السلام نے کہا: میں نے اور تم نے اللہ کے علم میں سے اتناہی علم سیکھا جتنا اس چڑیا نے سمندر میں سے پانی کم کیا ہے۔“سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پڑھتے تھے اس آیت کو کہ ان کشتی والوں کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر صحیح و سالم کشتی کو جبر سے چھین لیتا اور وہ لڑکا کافر تھا۔

سیدنا خضر علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6164

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَقَبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ نَوْفًا يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى الَّذِي ذَهَبَ يَلْتَمِسُ الْعِلْمَ، لَيْسَ بِمُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ: أَسَمِعْتَهُ يَا سَعِيدُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: كَذَبَ نَوْفٌ.

سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا، نوف یہ کہتا ہے کہ جو موسیٰ خضر سے علم سیکھنے گئے تھے وہ بنی اسرائیل کے موسیٰ نہ تھے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تم نے اس سے ایسا سنا ہے، اے سعید! میں نے کہا: ہاں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نوف جھوٹا ہے۔

سیدنا خضر علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6165

حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّهُ بَيْنَمَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فِي قَوْمِهِ يُذَكِّرُهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ، وَأَيَّامُ اللَّهِ نَعْمَاؤُهُ وَبَلَاؤُهُ، إِذْ قَالَ: مَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا خَيْرًا وَأَعْلَمَ مِنِّي، قَالَ: فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ إِنِّي أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ مِنْهُ، أَوْ عِنْدَ مَنْ هُوَ إِنَّ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ، قَالَ: يَا رَبِّ فَدُلَّنِي عَلَيْهِ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: تَزَوَّدْ حُوتًا مَالِحًا فَإِنَّهُ حَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ حَتَّى انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ، فَعُمِّيَ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ وَتَرَكَ فَتَاهُ، فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمَاءِ فَجَعَلَ لَا يَلْتَئِمُ عَلَيْهِ، صَارَ مِثْلَ الْكُوَّةِ، قَالَ: فَقَالَ فَتَاهُ: أَلَا أَلْحَقُ نَبِيَّ اللَّهِ فَأُخْبِرَهُ، قَالَ: فَنُسِّيَ، فَلَمَّا تَجَاوَزَا، قَالَ لِفَتَاهُ: آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا، قَالَ: وَلَمْ يُصِبْهُمْ نَصَبٌ حَتَّى تَجَاوَزَا، قَالَ: فَتَذَكَّرَ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا، قَالَ: ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا، فَأَرَاهُ مَكَانَ الْحُوتِ، قَالَ: هَاهُنَا وُصِفَ لِي، قَالَ: فَذَهَبَ يَلْتَمِسُ فَإِذَا هُوَ بِالْخَضِرِ، مُسَجًّى ثَوْبًا مُسْتَلْقِيًا عَلَى الْقَفَا، أَوَ قَالَ: عَلَى حَلَاوَةِ الْقَفَا، قَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَكَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، قَالَ: وَعَلَيْكُمُ السَّلَامُ، مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا مُوسَى، قَالَ: وَمَنْ مُوسَى؟ قَالَ: مُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ مَجِيءٌ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: جِئْتُ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا { 66 } قَالَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا { 67 } وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا { 68 } سورة الكهف آية 66-68 شَيْءٌ أُمِرْتُ بِهِ أَنْ أَفْعَلَهُ إِذَا رَأَيْتَهُ لَمْ تَصْبِرْ قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا { 69 } قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا { 70 } فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا سورة الكهف آية 69-71 قَالَ: انْتَحَى عَلَيْهَا، قَالَ لَهُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام: أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا { 71 } قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا { 72 } قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا { 73 } فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا سورة الكهف آية 71-74 غِلْمَانًا يَلْعَبُونَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ إِلَى أَحَدِهِمْ بَادِيَ الرَّأْيِ فَقَتَلَهُ، فَذُعِرَ عِنْدَهَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ذَعْرَةً مُنْكَرَةً قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا سورة الكهف آية 74 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عِنْدَ هَذَا الْمَكَانِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْلَا أَنَّهُ عَجَّلَ لَرَأَى الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ أَخَذَتْهُ مِنْ صَاحِبِهِ ذَمَامَةٌ قَالَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا سورة الكهف آية 76 وَلَوْ صَبَرَ لَرَأَى الْعَجَبَ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدًا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ بَدَأَ بِنَفْسِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى أَخِي كَذَا رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ سورة الكهف آية 77 لِئَامًا فَطَافَا فِي الْمَجَالِسِ فَاسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا { 77 } قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سورة الكهف آية 77-78 وَأَخَذَ بِثَوْبِهِ، قَالَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا { 78 } أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ سورة الكهف آية 78-79 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَإِذَا جَاءَ الَّذِي يُسَخِّرُهَا وَجَدَهَا مُنْخَرِقَةً، فَتَجَاوَزَهَا فَأَصْلَحُوهَا بِخَشَبَةٍ وَأَمَّا الْغُلامُ سورة الكهف آية 80 فَطُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا، وَكَانَ أَبَوَاهُ قَدْ عَطَفَا عَلَيْهِ، فَلَوْ أَنَّهُ أَدْرَكَ أَرْهَقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا فَأَرَدْنَا أَنْ يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا { 81 } وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ سورة الكهف آية 81-82 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ ".

حدیث بیان کی ہم سے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم میں نصحیت کر ر ہے تھے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور بلا سے کہ انہوں نے اچانک یہ کہا: میں نہیں جانتا ساری دنیا میں کسی شخص کو جو مجھ سے بہتر ہو اور مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو، اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی، میں جانتا ہوں اس شخص کو جو تم سے بہتر ہے اور تم سے زیادہ علم رکھنے والا ایک شخص ہے زمین میں۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اےمالک میرے! مجھ کو ملا دے اس شخص سے، حکم ہوا، اچھا ایک مچھلی میں نمک لگا کر اپنا توشہ کرو، جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے وہیں وہ شخص ملے گا۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی چلے یہاں تک صخرہ پر پہنچے، وہاں کوئی نہ ملا۔ موسیٰ علیہ السلام آگےچلے گئے اور اپنے ساتھی کو چھوڑ گئے، اچانک مچھلی تڑپی پانی میں اور پانی نے ملنا اور جڑنا چھوڑ دیا، بلکہ ایک طاق کی طرح اس مچھلی پر بن گیا۔ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی نے کہا: میں اللہ کے نبی سے ملوں اور ان سے یہ حال کہوں، پھر وہ(چلے اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے مل گئے لیکن) یہ حال کہنا بھول گئے۔ جب آگے بڑھے تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا: ہمارا ناشتہ لاؤ اس سے سفر سے تو ہم تھک گئے، راوی نے کہا: ان کو تھکن نہیں ہوئی جب تک وہ اس مقام سے آگے نہیں بڑھے، پھر ان کے ساتھی نے یاد کیا اور کہا: تم کو معلوم نہیں جب ہم صخرہ پر پہنچے تو وہاں میں مچھلی کو بھول گیا اور شیطان کے سوا کسی نے مجھ کو نہیں بھلایا، اس مچھلی نے، تعجب ہے اپنی راہ لی سمندر میں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اسی کو تو ہم چاہتے تھے،، پھر اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہو ئے لوٹے۔ ان کے ساتھی نے جہاں پر مچھلی نکل بھاگی تھی، وہ جگہ بتا دی وہاں موسیٰ علیہ السلام ڈھونڈ نے لگے، ناگاہ انہوں نے خضر علیہ السلام کو دیکھا ایک کپڑا اوڑھے ہوئے چٹ لیٹے ہوئے (یا سیدھے چٹ لیٹے ہوئے یعنی کسی کروٹ کی طرف جھکے نہ تھے) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: السلام علیکم انہوں نے اپنے منہ پر سے کپڑا اٹھایا اور کہا: وعلیکم السلام تم کون ہو؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں موسیٰ ہوں۔ انہوں نے کہا: کون موسیٰ؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بنی اسرائیل کے موسیٰ۔ انہوں نے کہا: تم کیوں آئے؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اس لیے آیا کہ تم اپنے علم میں سے کچھ مجھ کو سکھلاؤ، انہوں نے کہا: تم میرے ساتھ صبرنہ کر سکو گے اور کیوں کر صبر کرو گے اس بات پر جس کا تمہیں علم نہیں، پھر اگر تم صبر نہ کرو تو مجھ کو بتلاؤ میں کیا کروں؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: جو اللہ چاہے تو مجھ کو تم صابر پاؤ گے اور میں تمہارے خلاف کوئی کام نہیں کرنے کا، خضر علیہ السلام نے کہا: اچھا اگر تم میرے ساتھ ہوتے ہو تو کوئی بات مجھ سے مت پوچھنا، جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں، پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہو ئے خضر علیہ السلام نے اس کا تختہ توڑ ڈالا یا توڑ ڈالنا چاہا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم نے کشتی کو توڑ ڈالا، اس لیے کہ کشتی والے ڈوب جائیں، یہ تم نے بھاری کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہیں کہتا تھا تم میرے ساتھ صبرنہ کر سکو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بھول گیا مت مواخذہ کرو اور مت دشواری کرو مجھ پر، پھر دونوں چلے، ایک جگہ بچےکھیل رہے تھے، خضر علیہ السلام نے بےسوچے اور بےکھٹکے ایک بچے کے پاس جا کر اس کو قتل کیا، موسیٰ علیہ السلام یہ دیکھ کر بہت گھبرا گئے اور فرمانے لگے تم نے ایک بےگناہ کا ناحق خون کیا، یہ بہت برا کام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر فرمایا:”اللہ تعالیٰ رحم کرے موسیٰ علیہ السلام پر اگر وہ جلدی نہ کرتے تو بہت عجیب باتیں دیکھتے، لیکن ان کو خضر علیہ السلام سے شرم آ گئی۔“ اور انہوں نے کہا: اب اگر میں کوئی بات تم سے پوچھوں تو میرا ساتھ چھوڑ دینا، بےشک تمہارا عذر واجبی ہے، اور جو موسیٰ علیہ السلام صبر کرتے تو اور عجیب عجیب باتیں دیکھتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پیغمبر کا ذکر کرتے تو یوں فرماتے: ”اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو ہم پر اور ہمارے فلاں بھائی پر اللہ کی رحمت ہو ہم پر۔“ خیر، پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں میں پہنچے، وہاں کے لوگ بڑے بخیل تھے۔ یہ دونوں سب مجلسوں میں گھومے اور کھانا مانگا، کسی نے ضیافت نہ کی، پھر ان کو وہاں ایک دیوارملی جو ٹوٹنے کے قریب تھی، خضر علیہ السلا م نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لیتے۔ خضر علیہ السلام نے کہا: بس اب جدائی ہے مجھ میں اور تم میں اور موسیٰ علیہ السلام کا کپڑا پکڑا اور کہا: میں تم سے ان باتوں کا بھید کہے دیتا ہوں جن پر تم صبر نہ کر سکے۔ کشتی تو وہ مسکینوں کی تھی جو سمندر میں مزدوری کرتے تھے، اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو کشتیوں کو جبراً پکڑ لیتا تھا، میں نے چاہا اس کشتی کو عیب دار کر دوں جب بیگار پکڑنے والا آیا تو اس کو عیب دار دیکھ کر چھوڑ دیا، وہ کشتی آگے بڑھ گئی اور کشتی والوں نے ایک لکڑی لگا کر اس کو درست کر لیا۔ اور لڑکا کافر بنایا گیا تھا، اس کے ماں باپ اس کو بہت چاہتے تھے، اگر وہ بڑا ہوتا تو اپنے ماں باپ کو بھی شرارت اور کفر میں پھنسا لیتا۔ اس لئے میں نے چاہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو دوسرا لڑکا بدل دے، جو اس سے بہتر ہو اور اس سے زیادہ مہربان ہو، اور دیوار تو وہ دو یتیموں کی تھی شہر میں، اخیرتک۔

سیدنا خضر علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6166

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ . ح وحَدَّثَنَاعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى كِلَاهُمَا، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، نَحْوَ حَدِيثِهِ.

ابواسحاق سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

سیدنا خضر علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6167

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: 0 لَتَّخِذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا 0 ".

سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے پڑھا قرآن میں: «(لَتَّخِذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا» ۔

سیدنا خضر علیہ السلام کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 6168

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ الْخَضِرُ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ: يَا أَبَا الطُّفَيْلِ: هَلُمَّ إِلَيْنَا فَإِنِّي قَدْ تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ؟ فَقَالَ أُبَيٌّ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ؟ قَالَ مُوسَى: لَا، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى بَلْ عَبْدُنَا الْخَضِرُ، قَالَ: فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً، وَقِيلَ لَهُ إِذَا افْتَقَدْتَ الْحُوتَ، فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، فَسَارَ مُوسَى مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسِيرَ، ثُمَّ قَالَ لِفَتَاهُ: آتِنَا غَدَاءَنَا، فَقَالَ فَتَى مُوسَى حِينَ سَأَلَهُ الْغَدَاءَ: أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، فَقَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ: ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ إِلَّا أَنَّ يُونُسَ، قَالَ: فَكَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا حر بن قیس رضی اللہ عنہ نے جھگڑا کیا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی میں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: وہ خضر علیہ السلام تھے، پھر وہاں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نکلے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کو بلایا اور کہا: اے ابوالطفیل! ادھر آؤ میں اور یہ جھگڑ رہے ہیں، موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی میں جن سے انہوں نے ملنا چاہا تو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کچھ سنا ہے؟ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ایک بار موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی جماعت میں بیٹھے ہو ئے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا: تم کسی شخص کو اپنے سے زیادہ عالم بھی جانتے ہو۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: نہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی کہ ہمارا بندہ خضر تم سے زیادہ عالم ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنا چاہا تو اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو نشانی مقرر کیا اور حکم ہوا کہ جب تو مچھلی کو کھو دے تو لوٹ، اس بندے سے ملے گا، پھر موسیٰ علیہ السلام چلے جہاں تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا بعد اس کے اپنے ساتھی سے کہا: ہمارا ناشتہ لاؤ۔ وہ بولا: آپ کو معلوم نہیں جب ہم صخرہ پر پہنچے تو مچھلی بھول گئے اور شیطان نے مجھے اس کی یاد بھلا دی۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: یہی تو ہم چاہتے تھے، پھر دونوں اپنے قدموں پر لوٹے اور خضر علیہ السلام سے ملے۔“ پھر جو حال گزرا وہ اللہ کی کتاب میں موجود ہے۔ یونس کی روایت میں ہے کہ وہ مچھلی کے نشان پر جو سمندر میں تھے لوٹے۔