حضرت عمرو بن عوف انصاری ہیں یہ بنو عامر لوی کے حلیف تھے اور مدینہ کی سکونت اختیار کر رکھی تھی، انہوں نے بدر میں شرکت کی ان کا انتقال امیر معاویہ کے آخر عہد امارت میں مدینہ میں ہوا اور لاولد اس دنیا سے رخصت ہو گئے ، انہوں نے بہت پہلے اسلام قبول کر لیا تھا ، اس لئے ان کو قدیم الاسلام کہا جاتا ہے ، یہ ان مقدس ہستیوں میں سے ہیں جن کے حق میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یہ فرمایا ، تری اعینہم تفیض من الدمع انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے وہ حدیث روایت کی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے (اہل اسلام کو مخاطب کر کے فرمایا : مجھ کو تمہارے فقر و افلاس سے کوئی خوف نہیں ہے میں تو اس وقت سے ڈرتا ہوں جب دنیا (اپنے مال و زر کے ساتھ) تم پر کشادہ و فراخ ہو جائے گی ،
حضرت عقبہ بن عمر وانصاری مشاہیر صحابہ میں سے ہیں بدری ہیں ، عقبہ ثانیہ میں موجود تھے ،جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ان کو بدری اس نسبت سے کہا جاتا ہے کہ یہ بدر میں رہا کرتے تھے نہ کہ اس اعتبار سے کہ انہوں نے جنگ بدر میں شرکت کی تھی ان کی وفات حضرت علی کی عہد خلافت میں ہوئی ، لیکن بعض حضرات کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٤١ھ یا ٤٢ھ میں وفات پائی۔
غنری اصل میں ایک شخص غنرہ کی طرف نسبت ہے جو حضرت عامر بن ربیعہ کے اجداد میں سے تھا ،جامع الاصول میں یہ لفظ غنوی لکھا ہوا ہے ، حضرت عامر چونکہ بنوعدد کے حلیف تھے اس لئے ان کو عددی بھی کہا جاتا ہے ، اور کاشف میں یہ لکھا ہے کہ حضرت عامر آل خطاب کے حلیف تھے۔ حضرت عامر نے دو ہجرتیں کیں،جنگ بدر میں بھی شریک تھے اور دوسرے جہادوں میں بھی۔ انہوں نے حضرت عمر سے پہلے اسلام قبول کیا تھا ، ان کی وفات ٣٢ھ یا ٤٣ھ یا ٣٥ھ میں ہوئی۔
حضرت عاصم بن ثابت انصاری نے جنگ بدر میں شرکت کی تھی ، یہ حضرت عاصم بن عمر فاروق کے جد مادری ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک موقع پر ان کی جان کو مشرکوں سے جس طرح بچایا تھا وہ ایک بہت ہی غیر معمولی واقعہ ہے ، ہوا یہ تھا کہ غزوۂ ذات الرجیع میں انہوں نے ایک بڑے مشرک سردار کو قتل کر دیا تھا سارے مشرک اپنے سردار کا بدلہ لینے کے لئے حضرت عاصم بن ثابت کی تاک میں لگ گئے اور موقع پاکر ان کو گھیر لیا اور قریب تھا کہ ان کا سر کاٹ لیں مگر اسی وقت اللہ کی مدد حاصل ہوئی۔ دراصل حضرت عاصم نے خدائے عزوجل سے دعا مانگی تھی کہ کسی مشرک کا ہاتھ مجھ تک نہ پہنچے اور ان کی یہ دعا مقبول تھی ، چنانچہ جب مشرک حضرت عاصم کا سر کاٹنے کے لئے بڑھے تو اچانک ایسا لگا کہ بھڑوں کا ایک چھتہ ٹوٹ کر ان مشرکوں پر گرا ہو، اور پھر ان بھڑوں نے حضرت عاصم کو ان کے ہاتھوں سے بچا لیا۔
حضرت عویم بن ساعدہ انصاری عقبہ ثانیہ میں مدینہ سے مکہ آ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت و بیعت کرنے والوں میں شریک تھے ، انہوں نے جنگ بدر میں شرکت کی ہے اور دوسرے جہادوں میں بھی ان کا انتقال آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی حیات میں ہو گیا تھا انہوں نے ٦٥ یا ٦٦ سال کی عمر پائی۔
حضرت عتبان بن مالک انصاری خزرجی ہیں جنگ بدر میں شریک تھے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے احادیث روایت کی ہیں ، اور ان سے جن لوگوں نے احادیث نقل کی ہیں ان میں حضرت انس بن مالک اور محمود بن ربیع شامل ہیں ، حضرت عتبان نابینے تھے ، صحیح بخاری کی ایک روایت میں ان کے متعلق یہ مذکور ہے کہ انہوں نے نماز کے لئے مسجد میں آنے سے اپنا عذر بیان کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم ان کے گھر تشریف لے گئے اور وہاں ایک جگہ نماز پڑھی تاکہ عتبان اسی جگہ کو اپنی نماز پڑھنے کے لئے مختص کر لیں۔ انہوں نے حضرت معاویہ کے زمانہ میں وفات پائی
یہ وہ قتادہ نہیں ہیں جو اہل علم اور محدثین میں بہت مشہور ہیں ، وہ تابعی تھے ، بصرہ کے تھے ، بینائی سے اللہ تعالیٰ نے محروم کر رکھا تھا۔ لیکن علم و معرفت کی دولت وافر ان کو عطا فرمائی تھی۔ وہ حافظ تھے ، مفسر تھے ، محدث تھے اور ان کا حافظہ اتنا قوی تھا کہ جو کچھ ایک بار سن لیتے تھے اس کو کبھی نہیں بھولتے تھے۔ حضرت انس بن مالک حضرت حسن بصری اور حضرت سعید بن مسیب سے روایت کرتے تھے اور یہ قتادہ بن نعمان جن کا یہاں ذکر ہے ، صحابی ہیں ، انصاری ہیں، عقبہ میں موجود تھے جنگ بدر میں شریک تھے اس کے بعد دوسرے جہادوں میں شریک ہوئے ، ان کا شمار فضلاء صحابہ میں ہوتا ہے ان کا انتقال ہوا اور حضرت عمر نے نماز جنازہ پڑھائی۔
حضرت معاذ عمر و بن الجموع کے بیٹے ہیں ، عقبہ میں موجود تھے ،جنگ بدر میں یہ بھی شریک تھے ، اور ان کے باپ عمر وبن الجموع بھی ، یہ وہی نوعمر معاذ بن عمر و ہیں جنہوں نے جنگ بدر میں ابو جہل پر پہلے حملہ کیا اور اس کا ایک پاؤں کاٹ ڈالا تھا اور پھر بعد میں معاذ ومعوذ بن عفراء نے اس کا کام تمام کیا تھا ،
حضرت معوذ بن عفراء اور ان کے بھائی حضرت معاذ بن عفراء دونوں جنگ بدر میں شریک تھے عفراء ان دونوں کی ماں کا نام ہے ، ان کے باپ حارثہ بن رفاعہ انصاری ہیں ، یہ معوذ ہی تھے جنہوں نے جنگ بدر میں اپنے بھائی معاذ بن عفراء کی مدد سے ابو جہل کو قتل کیا تھا۔ معوذ اس جنگ میں شہید ہو گئے تھے ، لیکن معاذ باقی رہے اور انہوں نے دوسرے جہادوں میں بھی شرکت کی معوذ اور معاذ کے ایک بھائی عوف بن عفر اء بھی جنگ بدر شریک تھے اور ان کو بھی اس جنگ میں شہادت نصیب ہوئی تھی۔
اصل نام مالک بن ربیعہ ہے اور ابو اسید کنیت ہے نام کے بجائے کنیت سے زیادہ مشہور ہیں ،جنگ بدر میں اور دوسرے تمام غزوات میں شریک ہوئے ، قبیلہ سے مساعدی ہیں۔٦٠ھ میں ان کی وفات ہوئی اس وقت ان کی عمر ٧٧ سال یا ٧٨ سال اور نابیناء ہو چکے تھے ، اصحاب بدر میں سب کے بعد انہیں کا انتقال ہوا۔
حضرت مسطح بن اثاثہ بن عبادبن مطلب بن عبد المناف ، جنگ بدر اور جنگ احد میں شریک تھے اور بعد کی جنگوں میں بھی شریک ہوئے۔ یہ وہی مسطح ہیں جنہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کی ذات پر بہتان باندھا تھا اور ان پر حد قدف (زنا کا جھوٹا الزام لگانے کی سزا) نافذ ہوئی تھی اور ان کو درے لگائے گئے تھے۔ یہ واقعہ افک کے نام سے مشہور ہے ، بعض حضرات نے لکھا ہے کہ مسطح ان کا لقب ہے ، اصل نام عوف ہے ، ان کا انتقال ٣٤ھ بعمر ٥٦ سال ہوا۔
حضرت مرارہ بن ربیع انصار ی، بنو عمر و بن عوف میں سے ہیں ،جنگ بدر میں شریک تھے ، یہ ان تین صحابہ میں سے ہیں جو غزوۂ تبوک میں نہیں گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ مشہور حضرت کعب بن مالک ہیں دوسرے حضرت ہلال بن امیہ اور تیسرے یہ حضرت مرارہ۔ اللہ تعالیٰ نم ان تینوں کی توبہ قبول فرمائی تھی اور ان کے حق میں قرآن کی آیتیں نازل فرمائیں اور اسی مناسبت سے اس سورۂ کا نام توبہ رکھا جس میں یہ آیتیں شامل ہیں۔
حضرت معن بن عدی انصاری بنوعمر و بن عوف کے حلیف ہیں اور اسی سبب سے ان کا شمار انصار میں ہوتا ہے۔ یہ عقبہ موجود تھے ،جنگ بدر میں بھی شریک تھے اور اس کے بعد کے دوسرے جہادوں میں شریک ہوئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کا بھائی چارہ حضرت زید بن خطاب سے کر دیا تھا جو حضرت عمر کے بھائی ہیں اور ایسا اتفاق ہوا کہ حضرت صدیق اکبر کے عہد خلافت میں یہ دونوں ایک ساتھ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے
حضرت مقداد بن عمرو کندی کو مقداد بن اسود بھی کہا جاتا تھا، کندی تو ان کو اس نسبت سے کہتے تھے کہ ان کے باپ عمرو کندہ کے حلیف تھے اور مقداد چونکہ بنوزہرہ میں سے ایک شخص اسود بن یغوث زہری کے حلیف بن گئے تھے ، اس لئے ان کو زہری کہا جاتا تھا اور اسی نسبت سے مقداد بن اسود ان کا دوسرا نام پڑ گیا تھا ، حضرت مقداد قدیم الاسلام ہیں اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ یہ چھٹے مسلمان ہیں یعنی ان سے پہلے پانچ آدمی مسلمان ہوئے تھے۔ ان کا شمار آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے نہایت نیک و بزرگ صحابہ میں ہوتا تھا۔ ان سے روایت حدیث کرنے والوں میں حضرت علی بن ابی طالب اور طارق بن شہاب شامل ہیں ، ٣٣ ھ میں ان کا انتقال مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر مقام جرف میں ہوا تھا وہاں سے ان کی میت مدینہ لائی گئی اور پھر بقیع میں ان کو دفن کر دیا گیا۔ نماز جنازہ حضرت عثمان بن عفان نے پڑھائی ، ان کی عمر ٦٠سال کی ہوئی۔
حضرت ہلال بن امیہ انصاری ان تین صحابہ میں سے ہیں جوغزوۂ تبوک میں نہیں گئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی تھی۔ انہوں نے اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگایا تھا اور لعان کیا تھا ، یہ جنگ بدر میں شریک تھے ، ان سے جو حضرات حدیث روایت کرتے ہیں ان میں حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت عبداللہ بن عباس شامل ہیں۔
اس بارے میں اختلافی اقوال ہیں کہ جنگ بدر کے اسلامی لشکر میں کتنے مجاہد تھے ، بعض حضرات نے اصحاب بدر کی مقدار تین سو پندرہ لکھی ہے ، اور بعض نے تین سو تیرہ۔ ابتداء باب میں ایک روایت تین سے پندرہ کی نقل کی جا چکی ہے ، اور ایک روایت میں تین سو سترہ کا ذکر ہے ، صاحب استیعاب نے اپنی کتاب میں تین سو تیرہ کی تعداد بیان کی ہے ،جن میں سے پینتالیس تو یہی ہیں جن کا اس باب میں ذکر ہوا ہے اور باقی دوسرے ہیں ،جعفر بن حسن بن عبد الکریم برزنجی نے اصحاب بدر کے اسماء مبارک اور ان کے فضائل و فوائد پر مشتمل ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام بجالیۃ الکرب باصحاب سید العجم والعرب ہے اس کتاب میں برزنجی نے متعدد کتابوں کے حوالہ سے اصحاب بدر کو ٣٢٥کی تعداد میں ذکر کیا ہے ، لیکن انہوں نے وضاحت کر دی ہے کہ اس سلسلہ میں راجح قول یہی ہے کہ اصحاب بدر ٣١٣ ہیں جیسا کہ صاحب استیعاب نے لکھا ہے۔
اصحاب بدر کے فضائل میں سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی لسان مبارک کے ذریعہ جنت کی بشارت دی ہے چنانچہ فرمایا کہ وجبت لکم الجنۃ (اے اصحاب بدر تمہارے لئے جنت واجب ہو گئی)
ان حضرات کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے ہیں یہاں تک کہ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ ان میں سے کوئی کسی گناہ کا مرتکب ہوا ہو گا تو اس کو توبہ کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ تو پہلے بخشا جا چکا ہے ، اور اس کا جنت میں جانا طے ہو چکا ہے ہاں یہ اور بات ہے کہ اس کا وہ گناہ اس دنیا میں شرعی سزا کا متقاضی پا گیا ہو اور اس پر اس دینا میں اس شرعی سزا کا نفاذ بھی کیا گیا ہو۔
یہ بھی انہی کے فضائل میں سے ہے کہ جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو نازل کیا اور ان فرشتوں نے اصحاب بدر کے ساتھ مل کر دشمنان دین سے جنگ کی اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، تمام ہی علماء اس پر متفق ہیں جب کہ دوسرے غزوات مثلاً احد اور حنین کے بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اصحاب بدر کے اسماء اور ان کے ذکر میں عجیب خواص اور برکتیں رکھیں ہیں ان اسماء کے ذکر کے ساتھ مانگی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے ، چنانچہ برہان حلبی نے سیرت کی اپنی کتاب میں لکھا ہے اور دوانی نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے مشائخ حدیث سے سنا : اہل بدر کے اسماء کے ذکر کے ساتھ جو دعا مانگی جاتی ہے ، مقبول ہوتی ہے اور یہ تجربہ سے ثابت ہے۔شیخ عبدالطلیف نے اپنا رسالہ میں لکھا ہے۔ بعض علماء نے بیان کیا ہے کہ کتنے ہی اولیاء اللہ کو اہل بدر کے اسماء کی برکت سے ولایت کا مرتبہ ملا ، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جن مریضوں نے اہل بدر کے وسیلہ سے اپنے شفا کی دعا مانگی ، اللہ تعالیٰ نے ان کو شفا عطا فرمائی ، ایک عارف باللہ کا بیان ہے کہ میں نے جب بھی کسی بیمار کے سر ہاتھ رکھ کر اخلاص کے ساتھ اہل بدر کے نام پڑھے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو شفا عطا فرما دی ، بلکہ اگر موت کا وقت آگیا ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس میں بھی نرمی اور رعایت کا معاملہ فرماتا۔ ایک اور عارف کا بیان ہے ، میں نے امور مہم میں اہل بدر کے اسماء کے ذکر کا تجربہ زبان سے پڑھ کر اور لکھ کر کیا ، تو حقیقت یہ ہے کہ میں نے کوئی دعا اس سے جلد قبول ہونے والی نہیں پائی۔ حضرت جعفر بن عبداللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا ، میرے والد نے مجھے وصیت کی تھی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ سے محبت رکھوں اور یہ کہ اپنی تمام مہمات میں اہل بدر کے وسیلہ سے دعا مانگوں ، چنانچہ والد ماجد نے فرمایا تھا کہ بیٹے ! اہل بدر کے اسماء مبارک کے ذکر کے ساتھ جو دعا مانگی جاتی ہے وہ قبول ہوتی ہے انہوں نے یہ بھی فرمایا تھا کہ جب کوئی بندہ اہل بدر کے اسماء کا ذکر کرتا ہے ، یا یہ فرمایا تھا کہ جب کوئی بندہ اہل بدر کے اسماء کے ساتھ دعا مانگتا ہے تو اس وقت مغفرت ، رحمت ، برکت رضا اور رضوان اس بندہ کو گھیر لیتی ہیں ، علماء نے لکھا ہے کہ جو شخص روزانہ ان اسماء کا ذکر کرے اور ان اسماء کے وسیلہ سے اپنی حاجت براری کی دعا کے وقت ان اسماء کا وسیلہ پکڑنے والے کے لئے بہتر ہے کہ ہر نام کے بعد رضی اللہ عنہ ضرور کہے مثلاً یوں کہے : محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ، اس طرح آخر تک ہر نام کے بعد رضی اللہ عنہ کہے۔ مؤلف کتاب رحمۃ اللہ نے اس موقع پر تمام اہل بدر کے اسماء مبارک کتاب استیعاب سے نقل کر کے لکھے ہیں اور ان کے امور کا ذکر دن الفاظ ،جس ترتیب اور دعاء توسل کے جن الفاظ کے ساتھ صاحب استیعاب نے کیا ہے اسی کو مؤلف نے اختیار کیا ہے۔ البتہ صاحب استیعاب نے ان اسماء کے بعد جو دعا لکھی تھی وہ چونکہ طویل اور مشکل المعانی تھی اس لئے مؤلف نے اس دعا کے بجائے ایک ایسی مختصر جامع دعا لکھی ہے جو احادیث میں آتی ہے ،دعا ، توسل کے الفاظ کے ساتھ اصحاب بدر کے نام یوں ہیں ،
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الہم اسالک بسیدنا محمدن المہاجری صلی اللہ علیہ و سلم وبسیدنا عبداللہ ابن عثمان ابی بکر ن الصدیق القریشی وبسیدنا عمر بن الخطاب العدوی وبسیدنا عثمان ابن عفان القریشی خلفہ النبی صلی اللہ علیہ و سلم علی ابنتہ وضرب لہ بسہمہ وبسیدنا علی ابن ابی طالب ن الہاشمی وبسیدنا ایاس بن البکیر بسیدنا بلال بن رباح مولی ابی بکرء الصدیق القرشی وبسیدنا حمزۃ بن عبد المطلب الہاشمی وبسیدنا حاطب بن ابی بلتعہ حلیف لقریش وبسیدنا ابی حذیفۃ بن عتبۃ بن ربیعۃ القرشی وبسیدنا خبیب بن عدی الانصاری وبسیدنا خنیس بن حذافۃ السہمی وبسیدنا رفاعۃ بن رافع ن الانصاری وبسیدنا رفاعۃبن عبد المنذر ابی لبابۃ الانصاری وبسیدنا الزبیر بن العوام القرشی وبسیدنا زیدبن سہل ابی طلحۃ الانصاری وبسیدنا ابی زید الانصاری وبسیدنا سعد بن مالک ن الزہری وبسیدنا سعد ابن خولۃ القرشی وبسیدنا ظہیربن رافع ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن مسعود ن الہذلی وبسیدنا عتبۃ بن مسعود ن الہذلی وبسیدنا عبد الرحمن بن عوف ن الزہری وبسیدنا عبیدۃ بن الحارث القرشی وبسیدنا عبادۃ بن الصامت الانصاری وبسیدنا عمروبن عوف حلیف بنی عامر بن لؤی وبسیدنا عقبہ بن عمرون الانصاری وبسیدنا عامر بن ربیعۃ العنزی وبسیدنا عاصم بن ثابت نالانصاری وبسیدنا عویم بن ساعدۃ ن الانصاری وبسیدنا عتبان بن مالک ن الانصاری وبسیدنا وبسیدنا قدامۃ بن مظعون وبسیدنا قتادۃ بن النعمان الانصاری وبسیدنا معاذبن عمروبن الجموع وبسیدنا معوذ بن عفراء واخیہ مالک بن ربیعۃ وبسیدنا ابی اسید ن الانصاری وبسیدنا مسطح بن اثاثہ بن عبادبن المطلب بن عبد مناف وبسیدنا مرارۃ بن الربیع الانصاری وبسیدنا معن بن عدی ن الانصاری وبسیدنا مقداد بن عمرون الکندی حلیف بنی زہرۃ وبسیدنا ہلال بن امیہ الانصاری وبسیدنا ابی عمر و بن سعد بن معاذ ن الاشہلی الانصاری وبسیدنا اسیدبن حضیر ن الانصاری الاشہلی وبسیدنا اسیدبن ثعلبۃ الانصاری وبسیدنا انیس بن قتادۃ الانصاری وبسیدنا انس بن معاذ ن النجاری وبسیدنا انس بن اوس ن الانصاری الاشہلی وبسیدنا اوس بن ثابت ن النجاری الانصاری وبسیدنا اوس بن خولی ن الانصاری وبسیدنا اوس بن الصامت الخزرجی الانصاری وبسیدنا اسعد ابن زرارہ النجاری الانصاری الخزرجی وبسیدنا الاسودبن زید بن عنم ن الانصاری۔
وبسیدنا ایاس بن ودفۃ الانصاری من بنی سالم بن عوف ن الخزرجی وبسیدنا الارقم بن ابی الارقم الہاشمی وبسیدنا براء بن عازب ن الخزرجی الانصاری وبسیدنا بشربن البرآء بن معرورن الانصاری الخزرجی وبسیدنا بشیر بن سعد ن الخزرجی الانصاری وبسیدنا بشیربن ابی زید ن الانصاری و بسیدنابحیر ابن ابی بحیر الجہنی النجاری وبسیدنا بشعس ابن عمرو ن الخزرجی الانصاری و بسید نابجاس بن ثعلبۃ الانصاری الخزرجی وبسیدنا تمیم بن یعار الانصاری الخزرجی وبسیدنا تمیم ن الانصاری مولی بنی غنم وبیسدنا تمیم مولی خراش بن الصمۃ وبسیدنا ثابت بن الجذع الانصاری الاشہلی وبسیدنا ثابت بن خالد بن عمرو بن النعمان النجاری الانصاری وبسیدنا ثابت بن الخشآء النجاری الانصاری وبسیدنا ثابت بن اقرم الانصاری حلیف بنی عمرو بن عوف وبسیدنا ثابت بن زید ن الاشہلی الانصاری وبسیدنا ثابت بن ربیعۃ الانصاری وبسیدنا ثعلبۃ بن غنمۃ الانثاری وبسیدنا ثلعبۃ بن ساعدۃ الساعدی الانصاری وبسیدنا ثعلبۃ بن عمرون النجاری وبسیدنا ثعلبۃ بن حاطب الانصاری وبسیدنا ثقف بن عمرو ن الاسلمی وبسیدنا جابر بن خالد بن مسعود ن الانصاری النجاری الاشہلی وبسیدنا جابر ابن عبداللہ الحرامی الانصاری وبسیدنا جبار بن صخرن الانصاری وبسیدنا جبیر بن ایاس الانصاری الزرقی وبسیدنا حارثہ بن النعمان النجاری الانصاری وبسیدنا حارثہ بن مالک ن الانصاری الزرقی وبسیدنا حارث بن حمیر ن الاشجعی الانصاری وبسیدنا وبسیدنا حارثہ بن حمیر ن الانصاری وبسیدنا حارث بن ہشام المخزومی القرشی وبسیدنا الحارث بن عتیک ن النجاری وبسیدنا الحارث بن قیس ن الانصاری وبسیدنا الحارث بن اوس ن الانصاری وبسیدنا الحارث بن انس ن الاشہلی الانصاری وبسیدنا الحارث بن النعمان القیسی وبسیدنا الحارث بن النعمان ابن خرمۃ الخزرجی الانصاری وبسیدنا حریث بن زید ن الخزرجی الانصاری وبسیدنا الحکم بن عمرو ن الثمالی وبسیدنا حبیب مولی الانصار وبسیدنا الحصین ابن الحارث المطلبی وبسیدنا حاطب بن عمرو الاوسی وبسیدنا حرام بن ملحان النجاری وبسیدنا الخباب بن المنذر الانصاری السلمی وبسیدنا خالد بن البکیر وبسیدنا خالد بن العاصی قتل یوم بدر وبسیدنا خالد بن قیس ن الا زدی العجلانی وبسیدنا خلاد بن رافع ن العجلانی الانصاری وبسیدنا خلاد بن سوید ن الانصاری الخزرجی وبسیدنا خلاد بن عمرو ن الانصاری السملی وبسیدنا خزیمۃ بن ثابت ن الانصاری وبسیدنا خارجۃ بن زید الانصاری الخزرجی وبسیدنا خارجۃ بن حمیر الاشجعی وبسیدنا خباب بن الارت الخزاعی وبسیدنا خباب بن مولی عقبہ بن عزوان وبسیدنا خزیم بن فاتک الاسدی وبسیدنا خراش بن الصمۃ الانصاری السلمی وبسیدنا خولی بن خولی العجلی الجعفی وبسدنا خبیب بن اساف الانصاری وبسیدنا خوات بن جبیر الانصاری وبسیدنا خثیمۃ بن الحارث الانصاری وبسیدنا خلیفۃ بن عدی الانصاری وبسیدنا خلیدۃ بن قیس الانصاری وبسیدنا ذکوان بن عبد قیس الانصاری وبسیدنا ذی مخبر ن الجثمی وبسیدنا ذی الشمالین الخزامی وبسیدنا رافع بن مالک ن الانصاری الخزرجی وبسیدنا رافع بن الحارث الانصاری وبسیدنا رافع بن المعلی بن زیدن الانصاری وبسیدنا رفاعۃ بن عمر و الجہنی وبسیدنا ربیعۃ بن اکثم الانصاری وبسیدنا ربیع بن ایاس ن الانصاری واخیہ وبسیدنا رجیلۃ بن ثعلبۃ الانصاری البیامی وبسیدنا زیدابن الخطاب العدوی وبسیدنا زید بن حارثہ الکلبی وبسیدنا زیدبن اسلم العجلانی الانصاری وبسیدنا زیدبن الدثنہ الانصاری البیاضی وبسیدنا زید بن عاصم المازنی الانصاری وبسیدنا زید بن لبید ن الانصاری البیاضی وبسیدنا زیاد بن عمرو ن الانصاری وبسیدنا زیاد بن کعب الانصاری وبسیدنا زاہر بن حرام ن الاشجعی وبسیدنا طلیب بن عمر والقرشی وبسیدنا الطفیل بن الحارث المطلبی واخیہ قتل یوم بدر وبسیدنا الطفیل بن مالک ن الانصاری وبسیدنا کعب ابن عمرو ن الانصاری السلمی وبسیدنا کعب بن زید ن النجاری الانصاری وبسیدنا کعب بن حمار ن الانصاری وبسیدنا کفاز بن حصن الانصاری وبسیدنا محمد بن مسلمۃ الانصاری وبسیدنا معاذ بن عفراء الانصاری وبسیدنا عوف بن العفراء وقتل یوم بدر وبسیدنا معوذ وبسیدنا معاذ بن ماعض الانصاری وبسیدنا وبسیدنا مالک بن عمیلۃ العبدری وبسیدنا مالک بن قدامۃ الانصاری وبسیدنا مالک بن رافع العجلانی وبسیدنا مالک بن عمرو ن السلمی وبسیدنا مالک بن امیۃ بن عمر و ن السلمی وبسیدنا مالک ابن ابی خولی العجلانی وبسیدنا مالک بن نمیلۃ الانصاری وبسیدنا معمر بن الحارث الجمہی وبسیدنا محرزبن الضلۃ الاسدی وبسیدنا محرزبن عامر ن الانصاری وبسیدنا وبسیدنا معن بن یزید السلمی وبسیدنا معبد ابن قیس ن الانصاری وبسیدنا وبسیدنا المنذربن عمر و ن الانصاری الخزرجی وبسیدنا المنذر بن الاوسی الانصاری وبسیدنا المنذر بن قدامۃ الانصاری وبسیدنا معتب بن حمراء الانصاری وبسیدنا معتب بن بشیر ن الانصاری وبسیدنا مصعب ابن عمیر ن القرشی وبسیدنا مبشر بن المنذر الاوسی وبسیدنا ملیل بن وبدۃ الانصاری وبسیدنا مہجع بن صالح عمر بن الخطاب وبسیدنا مدراج بن عمرو ن السلمی وبسیدنا نوفل بن ثعلبہ الانصاری وبسیدنا النعمان بن عبد ن النجاری وبسیدنا النعمان بن ابی خزمۃ الانصاری وبسیدنا النعمان بن عمر و ن الانصاری وبسیدنا النعمان ابن ابی خزمۃ الانصاری وبسیدنا النعمان بن سنان ن الانصاری وبسیدنا نضربن الحارث الانصاری الظفری وبسیدنا نحات بن ثعلبۃ الانصاری وبسیدنا نعیمان بن عمرو النجاری وبسیدنا صہیب بن سنان الرومی وبسیدنا صفوان ابن امیۃ بن عمرو و السلمی واخیہ مالک بن امیہ وبسیدنا الضحاک بن حارثۃ الانصاری وبسیدنا الضحاک بن عبد الانصاری النجاری وبسیدنا عبداللہ بن ثعلبۃ الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن جبیر ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن الحمیر الاسبعی وبسیدنا عبداللہ بن رواحۃ الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن رافع ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن ربیع ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن طارق بن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن کعب ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن مظعون الجمحی وبسیدنا عبداللہ بن النعمان الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن عبداللہ بن سلول الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن عمر و بن حرام ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ ابن عامر ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن عمیر ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن عبیس الخزرجی وبسیدنا عبداللہ بن سعد ، ن الانصاری وبسیدنا عبداللہ بن سلمۃ لعجلانی وبسیدنا عبد الرحمن بن کعب ن المازنی وبسیدنا عبد الرحمن بن جبیر ن الانصاری وبسیدنا عبد الرحمن بن عبد ن الانصاری وبسیدنا عبد الرحمن بن سہل ن الانصاری وبسیدنا عبیدین اوس وبسیدنا عبیدین زید ن الانصاری وبسیدنا عبد ربہ ابن حق ن الانصاری وبسیدنا عبادبن عبید ن التہیان اوس وبسیدنا عبدیا لیل بن ناشب ن اللیثی وبسیدنا عباد بن قیس ن الانصاری وبسیدنا حمیر بن حرام ن الانصاری وبسیدنا عمر و ابن قیس ن الانصاری وبسیدنا عمرو بن ثعلبۃ الانصاری وبسیدنا سفیان بن بشر ن الانصاری وبسیدنا سالم بن عتیک ن الانصاری وبسیدنا سہیل ابن رافع ن الانصاری وبسیدنا السائب بن مظعون الجمعی وبسیدنا ابی بن کعب ن الانصاری النجاری وبسیدنا ابی معاذ النجاری وبسیدنا اسیرۃ بن عمر ن الانصاری النجاری وبسیدنا عبداللہ بن عامر ن الانصاری وبسیدنا عکاشۃ بن محصن ن الاسدی وبسیدنا عتیک بن التہیان الانصاری وبسیدنا عشرۃ السلمی وبسیدنا عاقل بن البکیر وبسیدنا فروۃ بن عمرو ن الانصاری وبسیدنا عنام بن اوس ن الانصاری وبسیدنا الفاکہ بن بشر ن الانصاری وبسیدنا قیس بن مخلد ن الانصاری وبسیدنا قیس بن محصن الانصاری وبسیدنا قیس بن ابی ضعصۃ الانصاری وبسیدنا وبسیدنا قطبۃ بن عامر ن الانصاری وبسیدنا سعدبن خیثمۃ الانصاری وبسیدنا سعدبن عثمان الانصاری الزرقی وبسیدنا سعد بن زید ن الانصاری الاشہلی وبسیدنا سفیان بن بشر ن الانصاری وبسیدنا سالم بن عمیر ن العوفی وبسیدنا سلیم بن عمر ن الانصاری وبسیدنا سلیم بن الحارث الانصاری وبسیدنا سلیم ابن قیس بن فہد ن الانصاری وبسیدنا سلیم بن ملحان الانصاری وبسیدنا سلمۃ ابن سلامۃ الانصاری الاشہلی وبسیدنا سہیل بن عمر و ن الانصاری وبسیدنا سلمۃ بن ثابت ن الانصاری الاشہلی وبسیدنا سہیل بن بیضآء القرشی الفہری وبسیدنا سوید بن مخشی الطآئی وبسیدنا سلیط بن عمر و ن العامر القرشی وبسیدنا سلیط بن قیس ن الانصاری النجاری وبسیدنا سراقۃ بن کعب الانصاری النجاری وبسیدنا سراقۃ بن عمر و ن الانصاری النجاری وبسیدنا سواد بن غزبۃ الانصاری السلمی وبسیدنا سعید بن سہیل ن الانصاری الاشہلی وبسیدنا شماس بن عثمان المخزومی وبسیدنا شجاع بن ابی وہب ن الاسدی حلیف عبد شمس وبسیدنا ہانیء بن نیار ن الاسدی وبسیدنا ہلال بن المحلی الانصاری وبسیدنا ہلال بن خولی الانصاری وبسیدنا ہمام بن الحارث وبسیدنا وہب ابن شرح ن الفہرن القرشی وبسیدنا ودیعۃبن عمرو ن الانصاری وبسیدنا یزید بن الحارث الانصاری وبسیدنا یزیدبن ثابت ن الانصاری وبسیدنا ابی ایوب الانصاری وبسیدنا ابی الحمرآء مولی ال عفراء وبسیدنا ابی الخالد الحارث بن قیس ن الانصاری وبسیدنا ابی خذیمۃ بن اوس ن الانصاری وبسیدنا سلیم ابی کبثۃ مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم دوسی وبسیدنا ابی ملیل ن الضبعی وبسیدنا ابی المنذر ابن یزید بن عامر ن الانصاری وبسیدنا ابی نملۃ الانصاری وبسیدنا ابی عبیدۃ بن الجراح الفہری القرشی وبسیدنا ابی عبد الرحمن بن یزید بن ثعلبۃ الانصاری وبسیدناابی عیش ن الحارثی الانصاری وبسیدنا وبسیدنا یزید بن الخنس السلمی وبسیدنا ابی اسید ن الساعدی وبسیدنا ابی اسرائیل الانصاری وبسیدنا ابی الاعور بن الحارث الانصاری النجاری وبسیدنا سعد بن سہیل ن الانصاری وبسیدنا سعد بن خولۃ من المہاجرین الاولین وبسیدنا سعد بن خولی مولی حاطب بن ابی بلتعۃ وبسیدنا سالم مولی ابی حذیفۃ وبسیدنا سلمۃ بن حاطب ن الانصاری وبسیدنا ابی مرثد ن الغنوی وبسیدنا ابی مسعود ن الانصاری وبسیدنا ابی فضالۃ الانصاری وبسیدنا عمار بن یاسر ن المہاجری بسیدنا طلحۃ بن عبید اللہ القرشی وبسیدنا سماک بن سعد ن الخزرجی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ اللہم لاتدع لنا ذنبا الا غفرتہ ولا ہما الا فرجتہ ولا دینا الا قضیتہ ولا حاجۃ من حوائج الدنیا والا خرۃ الا قضیتہا یا ارحم الراحیم۔