وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْمَازِنِيَّ ، يَقُولُ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَاسْتَسْقَى وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ".
عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمعیدگاہ کی طرف نکلے اور پانی مانگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر مبارک کو الٹا (یہ گویا نیک فال تھا کہ پروردگار ہمارا اس طرح رت بدل دے)جب قبلہ کی طرف منہ کیا۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: " خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
عباد بن تمیم نے اپنے چچا سے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف سے نکلے اور پانی مانگا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور اپنی چادر کو الٹا اور دو رکعت پڑھیں۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي، وَأَنَّهُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف نکلے اور پانی کے لئے دعا مانگی اور جب ارادہ کیا کہ دعا قبول کریں تو قبلہ کی طرف ہوئے اور اپنی چادر کو الٹا۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَجَعَلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
عباد بن تمیم مازنی نے اپنے چچا سے سنا جو صحابی تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن الْاِْسْتِسْقَاءِ کے لئے نکلے اور لوگوں کی طرف پیٹھ کی اور اللہ سے دعا کرنے لگے اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور چادر الٹی اور دو رکعت پڑھیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ دعا میں ہاتھ اٹھائے تھے ایسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَسْقَى فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمنے اپنی ہتھیلیوں کی پیٹھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ، إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ". غَيْرَ أَنَّ عَبْدَ الْأَعْلَى، قَالَ: " يُرَى بَيَاضُ إِبْطِهِ أَوْ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ".
سیدنا انس صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں اٹھاتے تھے ہاتھ کسی دعا میں مگر استسقاء میں یہاں تک اٹھاتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی۔ اور عبدالاعلیٰ کی روایت میں راوی کو شک ہے کہ ایک بغل کی یا دونوں بغلوں کی۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
قتادہ سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اس کے مانند۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ جُمُعَةٍ مِنْ بَابٍ كَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَاءِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا، ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُغِثْنَا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا ". قَالَ أَنَسٌ: وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ، قَالَ: فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ، قَالَ: فَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا عَنَّا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ حَوْلَنَا وَلَا عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ "، فَانْقَلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ، قَالَ شَرِيكٌ: فَسَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ: أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک شخص مسجد میں جمعہ کے دن آیا اس دروازہ سے کہ دارالقضاء کی طرف ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ پڑھتے تھے، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھڑا ہو گیا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! لوگوں کے مال برباد ہو گئے اور راہیں بند ہو گئیں، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم االلہ تعالٰی سے دعا کیجئے کہ ہم کو پانی دے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور عرض کیا: ” «اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا» یا اللہ! ہم کو پانی دے، یا اللہ! ہم کو پانی دے، یا اللہ! ہم کو پانی دے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! ہم آسمان میں گھٹا دیکھتے تھے نہ بدلی کا کوئی ٹکڑا۔ اور ہم میں اور سلع کے بیچ میں نہ کوئی گھر تھا نہ محلہ (سلع ایک پہاڑ کا نام ہے مدینہ کے قریب) غرض سلع کے پیچھے سے ایک بدلی اٹھی ڈھال کے برابر اور جب آسمان کی بیچ میں آئی تو پھیل گئی اور مینہ برسنے لگا (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے اور اللہ کا فضل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو ایسا جلد قبول کیا ورنہ پانی کا یہاں گمان نہ تھا) پھر اللہ کی قسم! ہم نے آفتاب نہ دیکھا، ایک ہفتے تک پھر ایک شخص آیا اس دروازہ سے دوسرے جمعہ کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھ رہے تھے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھڑا ہو کر اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! مال برباد ہو گئے اور راستے بند ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ بارش کو روک دے۔ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور عرض کیا: ”«اللَّهُمَّ حَوْلَنَا وَلاَ عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ» اے اللہ! ہمارے گرد برسا، نہ ہمارے اوپر۔ یا اللہ! ٹیلوں پر اور بلندیوں پر اور نالوں پر اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا۔“ غرض مینہ فوراً کھل گیا۔ اور ہم دھوپ میں نکلے۔ شریک نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا یہ وہی شخص تھا جو پہلے آیا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نہیں جانتا (بخاری کی روایت میں آیا ہے کہ وہ پہلا ہی شخص تھا)۔
وحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي إسحاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ قَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ، وَفِيهِ قَالَ: " اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا "، قَالَ فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ إِلَّا تَفَرَّجَتْ، حَتَّى رَأَيْتُ الْمَدِينَةَ فِي مِثْلِ الْجَوْبَةِ وَسَالَ وَادِي قَنَاةَ شَهْرًا، وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا أَخْبَرَ بِجَوْدٍ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک قحط پڑا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن جمعہ کو منبر پر خطبہ پڑھتے تھے کہ ایک گاؤں والا کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے مال برباد ہو گئے اور لڑکے بالے بھوکے مر گئے۔ اور اخیر تک حدیث بیان کی حدیث اول کے ہم معنی۔ اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا میں عرض کیا: ” «اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا» اے اللہ! ہمارے گرد برسا، نہ ہم پر۔“ غرض آپ جدھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ادھر سے بدلی کھلتی جاتی تھی، یہاں تک کہ ہم نے مدینہ کو دیکھا کہ آنگن کی طرح بیچ میں سے کھل گیا، اور قنات کا نالہ ایک مہینہ تک بہتا رہا اور کوئی شخص باہر سے نہیں آیا مگر اس نے ارزانی کی خبر دی۔
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا، وَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَاحْمَرَّ الشَّجَرُ وَهَلَكَتِ الْبَهَائِمُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ مِنْ رِوَايَةِ عَبْدِ الْأَعْلَى: " فَتَقَشَّعَتْ، عَنْ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوَالَيْهَا، وَمَا تُمْطِرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھتے تھے جمعہ کا اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھڑے ہو گئے اور پکار کر کہا: اے اللہ کے نبی! مینہ نہیں برستا اور درختوں کے پتے سوکھ گئے اور جانوری مر گئے۔ اور بیان کی حدیث آخر تک۔ اور عبدالاعلیٰ کی روایت میں یہ ہے آخر مینہ مدینہ پر سے کھل گیا اور اس کے ارد گرد برستا رہا اور مدینہ میں ایک بوند نہ گرتی تھی۔ اور میں نے دیکھا کہ ٹوپی کی طرح بیچ میں سے کھلا ہوا تھا۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ بِنَحْوِهِ، وَزَادَ " فَأَلَّفَ اللَّهُ بَيْنَ السَّحَابِ، وَمَكَثْنَا حَتَّى رَأَيْتُ الرَّجُلَ الشَّدِيدَ تَهُمُّهُ نَفْسُهُ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ ".
ثابت بیان کرتے ہیں کہ روایت کی ان سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے مانند اوپر کی روایت کے اور اس میں یہ بات زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بدلیوں کو اکھٹا کر دیا اور ہمارا یہ حال رہا کہ زبردست آدمی بھی اپنے گھر جانے کو ڈرتا تھا (یعنی مینہ کی شدت سے)۔
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ ، أَنَّ حَفْصَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ "، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَزَادَ: " فَرَأَيْتُ السَّحَابَ يَتَمَزَّقُ كَأَنَّهُ الْمُلَاءُ حِينَ تُطْوَى ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ایک گاؤں کا آدمی جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے اور بیان کی حدیث آخر تک اور زیادہ کیا اس میں اتنا کہ دیکھا میں نے بدلی کو گویا کہ ایک چادر تھی کہ لپیٹ دی گئی اس طرح پھٹتی تھی۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ : " أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ، قَالَ: فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَهُ حَتَّى أَصَابَهُ مِنَ الْمَطَرِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ: " لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ تَعَالَى ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم پر برسات ہوئی اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے سو کھول دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا یہاں تک کہ پہنچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مینہ اور ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس لئے کہ یہ ابھی اپنے پروردگار کے پاس سے آیا ہے۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا كَانَ يَوْمُ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ، عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرَّ بِهِ وَذَهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عَذَابًا سُلِّطَ عَلَى أُمَّتِي "، وَيَقُولُ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ: " رَحْمَةٌ ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قاعدہ تھا کہ جب آندھی اور بدلی کا دن ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوف معلوم ہوتا (یعنی عذاب الہٰی سے ڈرتے) اور گھڑی آگے جاتے، گھڑی پیچھے۔ پھر اگر مینہ برس گیا تو خوش ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف جاتا رہتا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ڈرتا ہوں کہ شاید یہ کوئی عذاب نہ ہو جو اللہ نے میری امت پر بھیجا ہو۔“ اور جب مینہ دیکھتے تو فرماتے: ”یہ رحمت ہے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ ، يُحَدِّثُنَا، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ "، قَالَتْ: وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا سورة الأحقاف آية 24 ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ جب جھونکے کی آندھی آتی تو «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ» پڑھتے یعنی ”یا اللہ! میں اس ہوا کی بہتری مانگتا ہوں اور جو اس کے اندر ہے اس کی بہتری۔ اور جو اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بہتری اور پناہ مانگتا ہوں اس کی برائی سے اور جو اس کے اندر ہے اور اس کی برائی سے اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کی برائی سے۔“ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آسمان پر بدلی اور بجلی کڑکتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور باہر نکلتے اور اندر آتے اور آگے آتے اور پیچھے جاتے۔ پھر اگر مینہ برسنے لگتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھبراہٹ جاتی رہتی۔ غرض اس بات کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پہچانا اور آپ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھ کر کہ بدلی ہے جو ان کے آگے آئی ہے، کہنے لگے کہ یہ بدلی ہم پر برسنے والی ہے۔“
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ، قَالَتْ: وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا، عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَى النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عَرَفْتُ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَتْ: فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ، قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کبھی نہ دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قہقہہ مار کر ہنستے ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلق کا کوا نظر آنے لگتا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت تھی کہ مسکراتے تھے اور جب بدلی کو دیکھتے یا آندھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ میں ڈر معلوم ہونے لگتا، سو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں اور لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ وہ جب بدلی کو دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں، اس امید سے کے اس میں پانی ہو گا۔ اور جب آپ بدلی کو دیکھتے تو آپ کے چہرہ پر ناگواری ظاہر ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھے خوف رہتا ہے اس کا کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو اس لئے کہ ایک قوم ہوا ہی کے عذاب سے ہلاک ہو چکی ہے اور جب ایک قوم نے عذاب کو دیکھا تو یوں کہا کہ یہ بدلی ہے ہم پر برسنے والی۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اللہ کے حکم سے صبا سے مدد دی گئی اور عاد «دبور» سے ہلاک کی گئی ہے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانٍ الْجُعْفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ روایت منقول ہوئی ہے۔