صحیح مسلم

تقدیر کا بیان

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6723

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لَهُ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي  وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَلَكُ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ، وَأَجَلِهِ، وَعَمَلِهِ، وَشَقِيٌّ، أَوْ سَعِيدٌ، فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حدیث بیان کی ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں، سچےکئے ہو ئے، ”بے شک تم میں سے ہر ایک آدمی کا نطفہ اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع رہتا ہے، پھر چالیس دن میں لہو کی پھٹکی ہو جاتا ہے، پھر چالیس دن میں گوشت کی بوٹی بن جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتے کو بھیجتا ہے وہ اس میں روح پھونکتا ہے اور چار باتوں کا اس کو حکم ہوتا ہے کہ اس کی روزی لکھتا ہے (یعنی محتاج ہوگا یا مالدار) اور اس کی عمر لکھتا ہے (کہ کتنا جئے گا)اور اس کے عمل لکھتا ہے (کہ کیا کیا کرے گا) اور یہ لکھتا ہے کہ نیک بخت(بہشتی) ہو گا یا بدبخت (دو زخی) ہو گا۔ سو میں قسم کھاتا ہوں اس کی کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ بےشک تم لوگوں میں سے کو ئی بہشتیوں کے کام کیا کرتا ہے یہاں تک کہ اس میں اور بہشت میں ہاتھ بھر کا فرق رہ جاتا ہے (یعنی بہت قریب ہو جاتا ہے)، پھر تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہو جاتا ہے سو وہ دوزخیوں کے کام کرنے لگتا ہے، پھر دوزخ میں جاتا ہے اور مقرر کوئی آدمی عمر بھر دوزخیوں کے کام کیا کرتا ہے یہاں تک کہ دوزخ میں اور اس میں سوائے ایک ہاتھ بھر کے کچھ فرق نہیں رہتا ہے، پھر تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہوتا ہے سو بہشتیوں کے کام کرنے لگتا ہے، پھر بہشت میں جاتا ہے۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6724

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: إِنَّ خَلْقَ أَحَدِكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وقَالَ فِي حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ شُعْبَةَ: أَرْبَعِينَ لَيْلَةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَأَمَّا فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَعِيسَى: أَرْبَعِينَ يَوْمًا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6725

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ، أَوْ خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَيَقُولُ يَا رَبِّ: أَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَيُكْتَبَانِ، فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ: أَذَكَرٌ، أَوْ أُنْثَى؟ فَيُكْتَبَانِ، وَيُكْتَبُ عَمَلُهُ، وَأَثَرُهُ، وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ، ثُمَّ تُطْوَى الصُّحُفُ، فَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ ".

حذیفہ بن اسید سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتہ نطفے کے پاس جاتا ہے، جب وہ بچہ دانی میں جم جاتا ہے چالیس یا پینتالیس دن کے بعد اور کہتا ہے: اے رب! اس کو بدبخت لکھوں یا نیک بخت، پھر جو پروردگار کہتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے، پھر کہتا ہے: مرد لکھوں یا عورت، پھر جو پروردگار فرماتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے اور اس کا عمل اور عمر اور روزی لکھتا ہے، پھر کتاب لپیٹ دی جاتی ہے نہ اس سے کو ئی چیز بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6726

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ ، فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ، وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً، بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا، فَصَوَّرَهَا، وَخَلَقَ سَمْعَهَا، وَبَصَرَهَا، وَجِلْدَهَا، وَلَحْمَهَا، وَعِظَامَهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَجَلُهُ؟ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ رِزْقُهُ؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ، فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے، بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو حذیفہ بن اسید غفاری کہتے تھے اور ان سے یہ حدیث بیان کی کہا: بغیر عمل کے آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ حذیفہ بولے: تو اس سے تعجب کرتا ہے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے، فرماتے تھے: ”جب نطفے پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اس کے پاس وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان، آنکھ، کھال، گوشت اور ہڈی بناتا ہے، پھر عرض کرتا ہے: اے پروردگار! یہ مرد ہو یا عورت، پھر جو پروردگار چاہتا ہے وہ حکم دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر عرض کرتا ہے: اے پروردگار! اس کی عمر کیا ہے؟ پھر جو پروردگار چاہتا ہے وہ حکم کر دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر عرض کرتا ہے: اے پروردگار! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو پروردگار چاہتا ہے وہ حکم کر دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب باہر لے کر نکلتا ہے اور اس سے کچھ نہ بڑھتا ہے نہ گھٹتا ہے۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6727

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6728

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ حَدَّثَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، يَقُولُ: " إِنَّ النُّطْفَةَ تَقَعُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ يَتَصَوَّرُ عَلَيْهَا الْمَلَكُ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَسِبْتُهُ، قَالَ: الَّذِي يَخْلُقُهَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَسَوِيٌّ، أَوْ غَيْرُ سَوِيٍّ؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ سَوِيًّا، أَوْ غَيْرَ سَوِيٍّ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا رِزْقُهُ، مَا أَجَلُهُ، مَا خُلُقُهُ؟ ثُمَّ يَجْعَلُهُ اللَّهُ شَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا ".

ابن طفیل بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں داخل ہوا ابوسریحہ حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ پر، ابوسریحہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اپنے ان دونوں کانوں سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےتھے:”نطفہ ماں کے پیٹ میں چالیس راتوں تک یوں ہی رہتا ہے، پھر فرشتہ اس پر اترتا ہے یعنی وہ فرشتہ جو اس کو پتلا بناتا ہے وہ کہتا ہے: اے پروردگار! یہ مرد ہو گا یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کو مرد کرتا ہے یا عورت۔ پھر فرشتہ کہتا ہے: اے پر وردگار! یہ پورا ہو یا ناقص؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کو پورا کرتا ہے یا ناقص، پھر فرشتہ کہتا ہے:اے پروردگار! اس کی روزی کیا ہے؟ اس کی عمر کیا ہے؟ اس کے اخلاق کیسے ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کو بدبخت کرتا ہے یا نیک بخت۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6729

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كُلْثُومٌ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ مَلَكًا مُوَكَّلًا بِالرَّحِمِ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَ شَيْئًا بِإِذْنِ اللَّهِ لِبِضْعٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.

سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک فرشتہ رحم پر مقرر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ فرشتہ اللہ کے حکم سے چالیس راتوں سے کچھ زیادہ گزرنے پر اسے بناتا ہے۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6730

حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَرَفَعَ الْحَدِيثَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ نُطْفَةٌ؟ أَيْ رَبِّ عَلَقَةٌ؟ أَيْ رَبِّ مُضْغَةٌ؟ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقًا، قَالَ: قَالَ الْمَلَكُ: أَيْ رَبِّ ذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى؟ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَمَا الرِّزْقُ؟ فَمَا الْأَجَلُ؟ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے رحم پر ایک فرشتہ کو مقرر کیا ہے وہ کہتا ہے: اے رب! ابھی نطفہ ہے، اے رب! اب لہو کی پھٹکی ہے، اےرب! اب گوشت کی بوٹی ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ کچھ پیدا کرنا چاہتا ہے تو فرشتہ عرض کرتا ہے: یہ مرد ہے یا عورت؟ نیک ہے یا بد؟ اس کی روزی کیا ہے؟ اس کی عمر کیا ہے؟ پھر حکم ہوتا ہے ویسا ہی لکھ لیا جاتا ہے اپنی ماں کے پیٹ میں۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6731

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ، فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلَّا وَقَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً "، قَالَ: فَقَالَ رَجَلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ؟ فَقَالَ: مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، فَقَالَ: اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ، فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، ثُمَّ قَرَأَ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى { 5 } وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى { 6 } فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى { 7 } وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى { 8 } وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى { 9 } فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى { 10 } سورة الليل آية 5-10.

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم بقیع میں تھے (بقیع مدینہ منورہ کا قبرستان ہے) ایک جنازہ کے ساتھ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی، آپ سر جھکا کر بیٹھے اور چھڑی سے زمین پر لکیریں کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے، کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا اللہ نے ٹھکانا نہ لکھ دیا ہو جنت میں یا دوزخ میں اور یہ نہ لکھ دیا ہو کہ وہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے۔“ ایک شخص بولا:: یا رسول اللہ! پھر ہم اپنے لکھے پر کیوں بھروسا نہ کر یں اور عمل کو چھوڑ دیں (یعنی تقدیر کے روبرو عمل کرنا بےفائدہ ہے جو قسمت میں ہے وہ ضرور ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نیک بختو ں میں سے ہے وہ نیکیوں کا کام شتابی کرے گا اور جو بدبختو ں میں سے ہے وہ بدوں کا کام جلدی کرے گا۔“ اور فرمایا: ”عمل کرو ہر ایک کو آسانی دی گئی ہے لیکن نیکوں کو آسان کیا جائے گا نیکو ں کے اعمال کرنا اور بدو ں کو آسان کیا جائے گا بدوں کے اعمال کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى، فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرَى، وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى، وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْعُسْرَى» (۹۲ اللیل: ۵-۱۰) سو جس نے خیرات کی اور ڈرا اور بہتر دین (یعنی اسلام کو سچا جانا) سو اس پر ہم آسان کر دیں گے نیکی کرنا اور جو بخیل ہو اور بےپرواہ بنا اور نیک دین کو اس نے جھوٹا جانا تو اس پر ہم آسان کر دیں گے کفر کی سخت راہ۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6732

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فَأَخَذَ عُودًا، وَلَمْ يَقُلْ مِخْصَرَةً، وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کی۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6733

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ جَالِسًا وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ نَفْسٍ إِلَّا وَقَدْ عُلِمَ مَنْزِلُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلِمَ نَعْمَلُ أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ: لَا، اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ، ثُمَّ قَرَأَ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى { 5 } وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى { 6 } سورة الليل آية 5-6 إِلَى قَوْلِهِ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 10 ".

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے زمین پر لکیریں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا، پھر فرمایا: ”تم میں سے کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا ٹھکانا معلوم نہ ہو گیا ہو (یعنی اللہ تعالیٰ کے علم میں) کہ جنت میں ہے یا جہنم میں۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم عمل کیوں کریں، بھروسا نہ کر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نہیں عمل کرو ہر ایک کو آسان کیا گیا ہے وہ جس کے لیے پیدا کیا گیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى» ۔ ”جس نے خیرات کی اور ڈرا“۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6734

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَالْأَعْمَشِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَيُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6735

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ، فِيمَا الْعَمَلُ الْيَوْمَ؟ أَفِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ؟ أَمْ فِيمَا نَسْتَقْبِلُ؟ قَالَ: لَا، بَلْ فِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ، قَالَ: فَفِيمَ الْعَمَلُ، قَالَ زُهَيْرٌ: ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِشَيْءٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَسَأَلْتُ مَا قَالَ؟ فَقَالَ: اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سراقہ بن مالک بن جعشم رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا دین بیان کیجئیے گویا ہم اب پیدا ہوئے ہم جو عمل کرتے ہیں تو اس مقصد کے لیے کرتے ہیں جس کو لکھ کر قلم سوکھ گئی اور تقدیر جاری ہو گئی یا اس مقصد کے لیے جو آگے ہونے والا ہے (اور پہلے سے اس کی نسبت کچھ قرار نہیں پا سکتا)، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ اس مقصد کے لیے عمل کرو جس کو لکھ کر قلم سوکھ گئی اور تقدیر جاری ہو چکی۔“ سراقہ نے کہا: پھر عمل سے کیا فائدہ ہے؟ زہیر نے کہا: ابوالزبیر نے کچھ بات کہی جس کو میں نہیں سمجھ سکا، میں نے پوچھا: (لوگوں سے کیا کہا) انہوں نے کہا: ”عمل کرو ہر ایک شخص کے لیے آسان کیا گیا ہے۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6736

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْمَعْنَى وَفِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ عَامِلٍ مُيَسَّرٌ لِعَمَلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ہر ایک کام کرنے والے کے لیے اس کا کام آسان کیا گیا ہے۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6737

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قِيلَ: فَفِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: " كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ".

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جنت والوں کا اور دوزخ والوں کا علم ہو گیا ہے (اللہ تعالیٰ کو)، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ لوگوں نے کہا: پھر عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص کے لیے وہی کام آسان کیا گیا ہے جس کے لیے وہ پیدا ہوا۔“ (اب اگر اس کے ہاتھ سے اچھے کام ہو رہے ہیں تو امید ہوتی ہے کہ اس کی تقدیر میں جنتی ہونا لکھا گیا ہے اور جو برے کام ہو رہے ہیں تو خیال ہوتا ہے کہ اس کی تقدیر میں جہنمی ہونا لکھا گیا ہے ہم کو تقدیر کا علم نہیں۔ حاصل یہ ہے کہ ہمارے اعمال کب تقدیر سے خارج ہیں وہ بھی تقدیر الہی ہیں اور عذاب و ثواب اس اختیار پر ہے جو بعالم اسباب ہم کو دیا گیا ہے اور چونکہ تقدیر تک ہمارا علم نہیں پہنچتا اس لیے ہم سارے کام اپنے اختیار سے کرتے ہیں اور اس کی جزا اور سزا پانے کے مستحق ہیں)۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6738

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَاشُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادٍ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6739

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ : " أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ، وَمَضَى عَلَيْهِمْ مِنْ قَدَرِ مَا سَبَقَ؟ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ؟ فَقُلْتُ: بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى عَلَيْهِمْ، قَالَ: فَقَالَ: أَفَلَا يَكُونُ ظُلْمًا؟ قَالَ: فَفَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ فَزَعًا شَدِيدًا، وَقُلْتُ: كُلُّ شَيْءٍ خَلْقُ اللَّهِ وَمِلْكُ يَدِهِ فَلَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ، فَقَالَ لِي: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، إِنِّي لَمْ أُرِدْ بِمَا سَأَلْتُكَ إِلَّا لِأَحْزِرَ عَقْلَكَ، إِنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ مِنْ قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ؟ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ؟ فَقَالَ: لَا، بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا { 7 } فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا { 8 } سورة الشمس آية 7-8 " .

ابوالاسود دیلی سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: تو کیا سمجھتا ہے آج جس کے لیے لوگ عمل کر رہے ہیں اور محنت اور مشقت اٹھا رہے ہیں آیا وہ بات فیصلہ پا چکی اور گزر گئی تقدیر کی رو سے یا آگے ہونے والی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے اور حجت سے۔ میں نے کہا: وہ بات فیصلہ پا چکی اور گزر گئی۔ عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر ظلم لازم آیا۔ (اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جب کسی کی تقدیر میں جہنمی ہونا لکھ دیا تو پھر وہ اس کے خلاف کیونکر عمل کر سکتا ہے) یہ سن کر میں بہت گھبرایا اور میں نے کہا: ظلم نہیں ہے اس وجہ سے کہ ہر ایک چیز اللہ کی بنائی ہوئی ہے اور اسی کی ملک ہے اس سے کوئی پوچھ نہیں سکتا اور لوگوں سے البتہ پوچھ سکتے ہیں۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تجھ پر رحم کرے میں نے یہ اس لیے پوچھا کہ تیری عقل کو آزماؤں۔ دو شخص مزینہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں، آج جس کے لیے لوگ عمل کر رہے ہیں اور محنت اٹھا رہے ہیں آیا اس کا فیصلہ ہو چکا اور تقدیر میں وہ بات گزر چکی یا آئندہ ہونے والا ہے اس حکم کی رو سے جس کو پیغمبر لے کر آئے اور ان پر حجت ثابت ہو چکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ اس بات کا فیصلہ ہو چکا اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا» قسم ہے جان کی اور قسم ہے اس کی جس نے بنایا اس کو پھر بتا دی اس کو برائی اور بھلائی۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6740

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی مدت تک اچھے کام کیا کرتا ہے (یعنی جنتیوں کے کام)، پھر اس کا خاتمہ دوزخیوں کے کام پر ہوتا ہے اور آدمی مدت تک جہنمیوں کے کام کیا کرتا ہے، پھر اس کا خاتمہ جنتیوں کے کام پر ہوتا ہے۔“

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6741

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ".

سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی لوگوں کی نظر میں جنتیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ جہنمی ہوتا ہے اور آدمی لوگوں کی نظر میں جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ جنتی ہوتا ہے۔“

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6742

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، وأحمد بن عبدة الضبي جميعا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ، وَابْنِ دِينَارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّ آدَمُ، وَمُوسَى، فَقَالَ مُوسَى: يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ، أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ". وَفِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ، وَابْنِ عَبْدَةَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: خَطَّ، وقَالَ الْآخَرُ: كَتَبَ لَكَ التَّوْرَاةَ بِيَدِهِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم اور موسیٰ علیہم السلام میں بحث ہوئی موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے آدم علیہ السلام! تم ہمارے باپ ہو، تم نے ہم کو محروم کیا اور جنت سے نکالا(درخت کھا کر) آدم علیہ السلام نے کہا: تم موسیٰ ہو، تم کو اللہ نے اپنے کلام سے خاص کیا اور تورات تمہارے واسطے اپنے ہاتھ سے لکھی تم مجھ کو طعنہ دیتے ہو اس کام پر جو اللہ تعالیٰ نے میری قسمت میں میری پیدائش سے چالیس برس پہلے لکھ دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم علیہ السلام بحث میں غالب آئے موسیٰ علیہ السلام پر۔“

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6743

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَحَاجَّ آدَمُ، وَمُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَغْوَيْتَ النَّاسَ وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، فَقَالَ آدَمُ: أَنْتَ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ عِلْمَ كُلِّ شَيْءٍ وَاصْطَفَاهُ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَتِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بحث کی آدم اور موسیٰ علیہم السلام نے آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب ہو ئے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم وہی آدم ہو جنہوں نے گمراہ کیا لوگوں کو اور جنت سے ان کو نکالا؟ آدم علیہ السلام نے کہا: تم وہی موسیٰ ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے ہر بات کا علم دیا اور ان کو برگزیدہ کیا لوگوں پر اپنا پیغمبر کر کے؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ہاں۔ آدم علیہ السلام نے کہا: تو پھر مجھ کو ملامت کرتے ہو اس کام پر جو میرے پیدا ہونے سے پہلے میری تقدیر میں لکھ دیا گیا۔“

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6744

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ هُرْمُزَ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، قَالَا: سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّ آدَمُ، وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، قَالَ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَأَسْكَنَكَ فِي جَنَّتِهِ، ثُمَّ أَهْبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِكَ إِلَى الْأَرْضِ، فَقَالَ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ، وَأَعْطَاكَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ كُلِّ شَيْءٍ، وَقَرَّبَكَ نَجِيًّا، فَبِكَمْ وَجَدْتَ اللَّهَ كَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ؟ قَالَ مُوسَى: بِأَرْبَعِينَ عَامًا، قَالَ آدَمُ: فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا: وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى سورة طه آية 121، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَتَلُومُنِي عَلَى أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم اور موسیٰ علیہم السلام نے بحث کی اپنے پروردگار کے پاس تو آدم علیہ السلام غالب ہو ئے موسیٰ علیہ السلام پر، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم وہی آدم ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور اپنی روح تم میں پھونکی اور تم کو سجدہ کرایا فرشتوں سے (یعنی سلامی کا سجدہ نہ کہ عبادت کا اور سلامی کا سجدہ اس وقت جائز تھا۔ ہمارے دین میں سوا اللہ کے دوسرے کو سجدہ کرنا حرام ہو گیا) اور تم کو اپنی جنت میں رہنے کو جگہ دی، پھر تم نے اپنی خطا کی وجہ سے لوگوں کو زمین پر اتارا۔ آدم علیہ السلام نے کہا: تم وہ موسیٰ ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے چن لیا اپنا پیغمبر کر کے اور کلام کر کے اور تم کو اللہ تعالیٰ نے تورات شریف کی تختیاں دیں جن میں ہر بات کا بیان ہے اور تم کو اپنے نزدیک کیا سرگوشی کے لیے اور تم کیا سمجھتے ہو اللہ تعالیٰ نے تورات کو میرے پیدا ہونے سے کتنی مدت پہلے لکھا؟ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا: چالیس برس پہلے۔ آدم علیہ السلام نے کہا: تم نے تورات میں نہیں پڑھا کہ آدم نے اپنے رب کے فرمانے کے خلاف کیا اور بھٹک گیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: کیوں نہیں، میں نے پڑھا ہے۔ آدم علیہ السلام نے کہا: پھر تم مجھ کو ملامت کرتے ہو اس کام کے کرنے پر جو میری تقدیر میں اللہ نے میرے پیدا ہونے سے چالیس برس پہلے لکھ دیا۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو آدم علیہ السلام غالب آئے موسیٰ علیہ السلام پر۔“

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6745

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّ آدَمُ، وَمُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجَتْكَ خَطِيئَتُكَ مِنَ الْجَنَّةِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ، ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم اور موسیٰ علیہم السلام نے تقریرکی، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم وہی آدم ہو جو گناہ کی وجہ سے جنت سے نکلے؟ آدم نے کہا: تم وہی موسیٰ ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے چنا رسالت اور کلام سے، پھر تم مجھ کو ملامت کرتے ہو اس کام پر جو میری تقدیر میں لکھا گیا میری پیدائش سے پہلے، تو آدم علیہ السلام غالب ہوئے موسیٰ علیہ السلام پر۔“

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6746

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6747

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6748

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " كَتَبَ اللَّهُ مَقَادِيرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، قَالَ: وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیر کو لکھا آسمان اور زمین کے بنانے سے پچاس ہزار برس پہلے، اس وقت پروردگار کا عرش پانی پر تھا۔“

سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مباحثہ

حد یث نمبر - 6749

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي هَانِئٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُمَا لَمْ يَذْكُرَا: وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ.

ابوہانی اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت کرتے ہیں اور اس میں پانی پر عرش ہونے کا بیان نہیں ہے۔

دل اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں

حد یث نمبر - 6750

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ كلاهما، عَنْ الْمُقْرِئِ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ كَقَلْبٍ وَاحِدٍ يُصَرِّفُهُ حَيْثُ يَشَاءُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”آدمیوں کے دل پروردگار کی دو انگلیوں کے بیچ میں ہیں جیسے ایک دل ہوتا ہے، پروردگار ان کو پھیرتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ» ”یا اللہ! دلوں کے پھرانے والے ہمارے دلوں کو پھیر دے اپنی اطاعت پر۔“

ہر ایک چیز تقدیر سے ہے

حد یث نمبر - 6751

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُونَ: كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ، قَالَ: وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزِ وَالْكَيْسِ، أَوِ الْكَيْسِ وَالْعَجْزِ ".

طاؤس رحمہ اللہ روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی اصحاب کو پایا وہ کہتے تھے: ہر چیز تقدیر سے ہے اور میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہر چیز تقدیر سے ہے یہاں تک کہ عاجزی اور دانائی بھی۔“ (یعنی بعض آدمی ہوشیار اور عقلمند ہوتے ہیں بعض بیوقوف، کاہل یہ بھی تقدیر سے ہے)۔

ہر ایک چیز تقدیر سے ہے

حد یث نمبر - 6752

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " جَاءَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ يُخَاصِمُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَدَرِ، فَنَزَلَتْ: يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ { 48 } إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ { 49 } سورة القمر آية 48-49 ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، قریش کے مشرک جھگڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تقدیر میں تو یہ آیت اتری: «يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ، إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ» ”جس دن گھسٹیے جائیں گے اوندھے منہ جہنم میں اور کہا جائے گا چکھو جہنم کا لگنا ہم نے پیدا کیا ہر چیز کو تقدیر کے ساتھ“، (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس آیت میں«قدر» سے یہی تقدیر مراد ہے اور بعض نے اس کے معنی یہ کیے ہیں کہ ہم نے ہر چیز کو اس کے اندازے پر پیدا کیا یعنی جتنا مناسب تھا۔

انسان کی تقدیر میں زنا کا حصہ لکھا جانا

حد یث نمبر - 6753

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، واللفظ لإسحاق، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ النُّطْقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ "، قَالَ عَبْدٌ فِي رِوَايَتِهِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ.

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، یہ جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جو لوگ بچتے ہیں بڑے بڑے گناہوں سے اور «لمم» میں گرفتار ہو جاتے ہیں تو اللہ تعالٰی بڑی بخشش والا ہے۔“ میں سمجھتا ہوں «لمم» کے معنی وہ ہیں جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر ایک آدمی کے لیے زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے جو ضرور ہونے والا ہے تو زنا آنکھوں کا دیکھنا ہے (اجنبی عورت کو شہوت سے) اور زنا زبان کا باتیں کرنا ہے (اجنبی عورت سے شہوت کے ساتھ) اور زنا نفس کا خواہش کرنا ہے اور فرج ان کو سچا کرتی ہے یا جھوٹا۔“

انسان کی تقدیر میں زنا کا حصہ لکھا جانا

حد یث نمبر - 6754

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کی تقدیر میں اس کا حصہ زنا کا لکھ دیا گیا ہے جس کو وہ خواہ مخواہ کرے گا، تو آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ کا زنا پکڑنا اور چھونا ہے اور پاؤں کا زنا جانا ہے(فاحشہ کی طرف) اور دل کا زنا خواہش اور تمنا ہے اور شرمگاہ ان باتوں کو سچ کرتی ہے یا جھوٹ۔“

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6755

حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، وَيُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ؟ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ سورة الروم آية 30 الْآيَةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ایک بچہ پیدا ہوتا ہے فطرت پر (یعنی اس عہد پر جو روحوں سے لیا گیا تھا یا اس سعادت اور رشقاوت پر جو خاتمہ میں ہونے والی ہے یا اسلام پر یا اسلام کی قابلیت پر) پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی بناتے ہیں اور نصرانی بناتے ہیں اور مجوسی بناتے ہیں جیسے جانور چار پاؤں والا وہ ہمیشہ سالم جانور جنتا ہے کسی کو تم دیکھتے ہو کان کٹا ہوا پیدا ہوا“، پھر سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے تمہارا جی چاہے تو اس کو آیت پڑھو «فِطْرَةَ اللهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّه» یعنی اللہ کی پیدائش جس پر بنایا لوگوں کو، اللہ کی پیدائش نہیں بدلتی۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6756

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ كِلَاهُمَا، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً، وَلَمْ يَذْكُرْ جَمْعَاءَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6757

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: اقْرَءُوا: فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ سورة الروم آية 30 ".

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6758

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، وَيُشَرِّكَانِهِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ مَاتَ قَبْلَ ذَلِكَ؟، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ایک بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی بناتے ہیں، نصرانی بناتے ہیں، مشرک بناتے ہیں۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! اگر وہ بچہ اس سے پہلے مر جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جانے وہ کیا کام کرتا“۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6759

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ: مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا وَهُوَ عَلَى الْمِلَّةِ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، إِلَّا عَلَى هَذِهِ الْمِلَّةِ حَتَّى يُبَيِّنَ عَنْهُ لِسَانُهُ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: لَيْسَ مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا عَلَى هَذِهِ الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعَبِّرَ عَنْهُ لِسَانُهُ.

ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ہر ایک بچہ اسلام کی ملت پر یا اس ملت پر پیدا ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ زبان سے باتیں کرنے لگے۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6760

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُولَدْ يُولَدْ عَلَى هَذِهِ الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تَنْتِجُونَ الْإِبِلَ، فَهَلْ تَجِدُونَ فِيهَا جَدْعَاءَ؟ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ صَغِيرًا، قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بچہ پیدا ہوتا ہے وہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی بنا دیتے ہیں اور نصرانی، جیسے اونٹ جنتے ہیں کوئی ان میں کان کٹا پیدا ہوتا ہے؟ بلکہ تم ان کے کان کاٹتے ہو۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو بچہ بچپن میں مر جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جانتا ہے ایسے بچے کیا اعمال کرتے۔“

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6761

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ إِنْسَانٍ تَلِدُهُ أُمُّهُ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَأَبَوَاهُ بَعْدُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، وَيُمَجِّسَانِهِ، فَإِنْ كَانَا مُسْلِمَيْنِ، فَمُسْلِمٌ كُلُّ إِنْسَانٍ تَلِدُهُ أُمُّهُ يَلْكُزُهُ الشَّيْطَانُ فِي حِضْنَيْهِ إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا ".

ترجمہ وہی ہے اتنا زیادہ ہے کہ اگر اس کے ماں باپ مسلمان ہوئے تو بچہ مسلمان رہتا ہے اور ہر ایک بچے کو جب اس کی ماں جنتی ہے تو شیطان اس کی کوکھوں میں ٹھونسا دیتا ہے مگر مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام کو شیطان ٹھونسا نہ دے سکا۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6762

حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، وَيُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ؟ فَقَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: مشرکوں کے بچوں کا حال۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے۔“

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6763

حَدَّثَنَاعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِهْرَامَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ . ح وحَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ، وَابْنِ أَبِي ذِئْبٍ مِثْلَ حَدِيثِهِمَا، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ شُعَيْبٍ، وَمَعْقِلٍ، سُئِلَ عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6764

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ مَنْ يَمُوتُ مِنْهُمْ صَغِيرًا؟ فَقَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6765

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ إِذْ خَلَقَهُمْ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6766

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَسْقَلَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْغُلَامَ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا، وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ".

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لڑکا جس کو خضر علیہ السلام نے قتل کیا کافر پیدا ہوا تھا (یعنی بڑا ہو کر کافر ہو جاتا) اور اگر جیتا تو اپنے ماں باپ کو شرارت اور کفر میں پھنسا دیتا۔“

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6767

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: " تُوُفِّيَ صَبِيٌّ؟ فَقُلْتُ: طُوبَى لَهُ عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَ لَا تَدْرِينَ أَنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ النَّارَ، فَخَلَقَ لِهَذِهِ أَهْلًا، وَلِهَذِهِ أَهْلًا ".

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ایک بچہ مر گیا۔ میں نے کہا: خوشی ہو اس کو تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہو گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نہیں جانتی کہ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا اور جہنم کو اور ہر ایک کے لیے علیحدہ علیحدہ لوگ بنائے۔“

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6768

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَي ، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَنَازَةِ صَبِيٍّ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلِ السُّوءَ وَلَمْ يُدْرِكْهُ؟ قَالَ: أَوَ غَيْرَ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ، " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ لِلْجَنَّةِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ لِلنَّارِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا، وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بچے کے جنازہ پر بلائے گئے جو انصار میں سے تھا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! خوشی ہو اس کو یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہو گا نہ اس نے برائی کی، نہ برائی کی عمر تک پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اور کچھ کہتی ہے اے عائشہ! اللہ تعالیٰ نے جنت کے لیے لوگوں کو بنایا ان کو جنت کے لیے بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے اور جہنم کے لیے لوگوں کو بنایا اور ان کو جہنم کے لیے بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔“

ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں

حد یث نمبر - 6769

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَي . ح وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حَفْصٍ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَي ، بِإِسْنَادِ وَكِيعٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ.

طلحہ بن یحییٰ سے وکیع کی سند کے مطابق اسی طرح مروی ہے۔

عمر اور روزی اور رزق تقدیر سے زیادہ نہ بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے

حد یث نمبر - 6770

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، كَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ "، قَالَ: وَذُكِرَتْ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ، قَالَ مِسْعَرٌ: وَأُرَاهُ، قَالَ: وَالْخَنَازِيرُ مِنْ مَسْخٍ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ لِمَسْخٍ نَسْلًا وَلَا عَقِبًا، وَقَدْ كَانَتِ الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ.

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا اللہ! مجھ کو فائدہ اٹھانے دے میرے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور میرے باپ ابوسفیان اور میرے بھائی معاویہ سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اللہ تعالیٰ سے وہ چیزیں مانگیں جن کی میعادیں مقرر ہو چکیں اور دن معین ہو گئے اور روزیاں بٹ گئیں کسی چیز کو اللہ تعالیٰ اس وقت سے پیشتر نہیں کرنے کا اور نہ اس کے وقت سے دیر میں کرے گا اگر تو اللہ سے یہ مانگتی کہ تجھ کو دوزخ کے عذاب سے بچائے یا قبر کے عذاب سے تو بہتر ہوتا یا افضل ہوتا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر آیا بندروں کا اور سوروں کا کہ وہ آدمی ہیں جو مسخ ہو گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ بندر اور سور ہو گئے تھے ان کی نسل یا اولاد نہیں ہوئی اور بندر اور سور تو ان سے پہلے بھی موجود تھے۔“

عمر اور روزی اور رزق تقدیر سے زیادہ نہ بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے

حد یث نمبر - 6771

حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ ابْنِ بِشْرٍ، وَوَكِيعٍ، جميعا من عذاب في النار وعذاب في القبر.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں عذاب جہنم اور عذاب قبر کے الفاظ ہیں۔

عمر اور روزی اور رزق تقدیر سے زیادہ نہ بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے

حد یث نمبر - 6772

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَاللَّفْظُ لِحَجَّاجٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ حَجَّاجٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ مَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: " اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَآثَارٍ مَوْطُوءَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَا يُعَجِّلُ شَيْئًا مِنْهَا قَبْلَ حِلِّهِ، وَلَا يُؤَخِّرُ مِنْهَا شَيْئًا بَعْدَ حِلِّهِ، وَلَوْ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، لَكَانَ خَيْرًا لَكِ "، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ هِيَ مِمَّا مُسِخَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُهْلِكْ قَوْمًا أَوْ يُعَذِّبْ قَوْمًا، فَيَجْعَلَ لَهُمْ نَسْلًا، وَإِنَّ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ كَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ.

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ نے کہا: یا اللہ! تو مجھ کو فائدہ اٹھانے دے میرے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور میرے باپ ابوسفیان سے اور میرے بھائی معاویہ سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تو نے اللہ سے سے ان باتوں کے لیے کہا جن کی میعادیں مقرر ہیں اور قدم تک جو چلیں لکھے ہوئے ہیں اور روزیاں بٹی ہوئی ہیں ان میں سے کسی چیز کو اللہ اس کے وقت سے پہلے یا وقت کے بعد دیر سے کرنے والا نہیں۔ اگر تو اللہ سے یہ مانگتی کہ تجھ کو بچائے جہنم کے عذاب سے یا قبر کے عذاب سے تو بہتر ہوتا۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! جو مسخ ہوئے تھے بندر اور سور ان لوگوں میں سے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ نے جس قوم کو ہلاک کیا یا عذاب دیا ان کی نسل نہیں چلائی اور بندر اور سور تو ان لوگوں سے پہلے موجود تھے۔“

عمر اور روزی اور رزق تقدیر سے زیادہ نہ بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے

حد یث نمبر - 6773

حَدَّثَنِيهِ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَآثَارٍ مَبْلُوغَةٍ، قَالَ ابْنُ مَعْبَدٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ: قَبْلَ حِلِّهِ أَيْ نُزُولِهِ.

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

تقدیر پر بھروسہ رکھنے کا حکم

حد یث نمبر - 6774

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَي بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ، وَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَلَا تَعْجَزْ، وَإِنْ أَصَابَكَ شَيْءٌ فَلَا تَقُلْ: لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَكَذَا، وَلَكِنْ قُلْ: قَدَرُ اللَّهِ وَمَا شَاءَ فَعَلَ، فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زبردست مسلمان (زبردست سے مراد وہ ہے جس کا ایمان قوی ہو، اللہ تعالیٰ پر بھروسا رکھتا ہو، آخرت کے کاموں میں ہمت والا ہو) اللہ کے نزدیک بہتر اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے ناتواں مسلمان سے اور ہر ایک طرح کا مسلمان بہتر ہے، حرص کر ان کاموں کی جو تجھ کو مفید ہیں (یعنی آخرت میں کام دیں گے) اور مدد مانگ اللہ سے اور ہمت مت ہار اور تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو یوں مت کہہ اگر میں ایسا کرتا تو یہ مصیبت کیوں آتی لیکن یوں کہہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں ایسا ہی تھا جو اس نے چاہا کیا۔ اگر مگر کرنا شیطان کے لیے راہ کھولنا ہے۔“ (یعنی جو اس اعتقاد سے کہے کہ اسباب کی تاثیر مستقل ہے اور اگر یہ سبب نہ ہوتا تو مصیبت نہ آتی تو وہ اسلام سے نکل گیا اس لیے کہ ہر ایک کام اللہ کی مشیت کے بغیر نہیں ہوتا اور جو اللہ تعالیٰ کی مشیت پر اعتقاد رکھتا ہے اور جانتا ہے کہ اسباب کی تاثیر بھی اس کے حکم سے ہے اس کو اگر مگر کہنا جائز نہیں اور اس کی مثال یہ ہے کہ مومن کہتا ہے بارش اچھی ہوئی اب کے غلہ بہت ہو گا اور کافر بھی کہتا ہے پر مومن کا کہنا اور اعتقاد سے ہے اور کافر کا کہنا اور اعتقاد سے اور جو اعتقاد کافر کا ہے اس اعتقاد سے یہ کلمہ کہنا درست نہیں اور مومن کے اعتقاد سے درست ہے۔)