صحیح مسلم

حدود کا بیان

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4398

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ السَّارِقَ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا "،

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ پاؤں چوتھائی دینار یا زیادہ کے مال میں کاٹتے چور کا۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4399

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ كلهم، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِمِثْلِهِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4400

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَحَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ وَاللَّفْظُ لِلْوَلِيدِ، وَحَرْمَلَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، وَعَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ نہ کاٹا جائے گا چور کا مگر چوتھائی دینار یا زیادہ کی چوری میں۔“

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4401

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ، وَأَحْمَدَ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا، سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تُحَدِّثُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَمَا فَوْقَهُ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا مگر چوتھائی دینار یا زیادہ میں۔“

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4402

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا "،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4403

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْعَقَدِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4404

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي أَقَلَّ مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ وَكِلَاهُمَا ذُو ثَمَنٍ " ،

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، چور کا ہاتھ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں کٹا ڈھال سے کم قیمت میں حجفہ ہو یا ترس۔ یہ دونوں قیمت دار ہیں (حجفہ بتقدیم حائے مہملہ مفتوحہ پھر جیم مفتوحہ اور ترس دونوں ڈھال کو کہتے ہیں اسی طرح مجن اس کو کہتے ہیں جس سے آڑ کی جائے۔)

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4405

وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيِّ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحِيمِ، وَأَبِي أُسَامَةَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ ذُو ثَمَنٍ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4406

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَطَعَ سَارِقًا فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ " ،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا سپر کی چوری میں جس کی قیمت تین درہم تھی۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4407

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، وَأَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ اللَّيْثِيِّ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ غَيْرَ أَنَّ بَعْضَهُمْ، قَالَ: قِيمَتُهُ وَبَعْضَهُمْ، قَالَ: ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ بعض نے «قِيمَتُهُ» کی جگہ«ثَمَنُهُ» کا لفظ استعمال کیا ہے۔

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4408

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ، فَتُقْطَعُ يَدُهُ وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لعنت کرے اللہ تعالیٰ چور پر چراتا ہے انڈے پھر کاٹا جاتا ہے ہاتھ اس کا اور چراتا ہے رسی کو پھر کاٹا جاتا ہے ہاتھ اس کا۔“

چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان

حد یث نمبر - 4409

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ: إِنْ سَرَقَ حَبْلًا وَإِنْ سَرَقَ بَيْضَةً.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا

حد یث نمبر - 4410

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟، ثُمَّ قَامَ، فَاخْتَطَبَ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ، تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ، أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ رُمْحٍ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، قریش کو فکر پیدا ہوئی مخزومی عورت کی چوری کرنے سے (کیونکہ وہ قوم کی شریف تھی) انہوں نے کہا: کون کہہ سکتا ہے اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ لوگوں نے کہا: اتنی جرأت تو کسی میں نہیں البتہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہیتا ہے وہ کہے تو کہے (کیونکہ اسامہ، سیدنا زید رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے لے پالک بیٹے تھے) آخر سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اسامہ! تو سفارش کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی حد میں۔“ (جب امام تک حد کا مقدمہ پہنچ جائے تو سفارش کرنا درست نہیں، البتہ اس سے قبل بعض کے نزدیک جائز ہے بشرطیکہ مجرم شریر نہ ہو) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ سنایا اور فرمایا:” «اے لوگو» ! پہلے لوگ انہی کرتوتوں سے تباہ ہوئے جب کوئی اچھا شریف آدمی ان میں کا چوری کرتا تو اس کو چھوڑ دیتے اور جب کوئی ناتوں (بے وسیلہ) ایسا کرتا تو اس پر حد قائم کرتے، اللہ کی قسم! اگر فاطمہ (رضی اللہ عنہا)محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی بھی چوری کرے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں گا۔“

چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا

حد یث نمبر - 4411

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟، فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَطَبَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ، تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ، أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ يَدُهَا "، قَالَ يُونُسُ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدُ وَتَزَوَّجَتْ وَكَانَتْ تَأتِينِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جو بی بی تھیں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی، قریش کو فکر پیدا ہوئی اس عورت کی جس نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جب مکہ فتح ہوا چوری کی۔ لوگوں نے کہا: کون کہے گا اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے کہا: اتنی جرأت کون کر سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوا اسامہ بن زید کے جو چہیتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا، آخر وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے سفارش کی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا (غصے سے) اور فرمایا: ”تو اللہ تعالیٰ کی حد میں سفارش کرتا ہے۔“ اسامہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ میرے لیے دعا کیجئیے معافی کی، جب شام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ پڑھا، پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جیسے اس کو شایان ہے۔ پھر فرمایا: ”بعد اس کے! تم سے پہلے لوگ اسی لیے ہلاک ہوئے کہ جب کوئی عزت دار آدمی چوری کرتا تو اس کو چھوڑ دیتے اور جب غریب ناتواں کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور میں تو اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر فاطمہ(رضی اللہ عنہا)، محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی بھی چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالوں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: (ہاتھ کاٹنے کے بعد) وہ چور عورت اچھی ہو گئی اور اس نے نکاح کر لیا وہ میرے پاس آتی میں اس کے مطلب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کر دیتی۔

چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا

حد یث نمبر - 4412

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنْ تُقْطَعَ يَدُهَا "، فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَيُونُسَ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ایک عورت مخزومی اسباب مانگ کر لیتی پھر مکر جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا اس کا ہاتھ کاٹنے کے لیے، اس کے لوگوں نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے سفارش کی سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا پھر اسی طرح بیان کیا جیسے اوپر گزرا۔

چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا

حد یث نمبر - 4413

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا " فَقُطِعَتْ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے، ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔

زنا کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4414

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ، وَنَفْيُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ "،

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے سیکھ لو، سیکھ لو مجھ سے (شرع کی باتیں) اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے ایک راہ نکالی جب «بكر» زنا کرے «بكر» سے تو سو کوڑے لگاؤ اور ایک سال کے لئے ملک سے باہر کر دو اور «ثيب» «ثيب»سے کرے تو سو کوڑے لگاؤ پھر پتھروں سے مارڈالو۔“

زنا کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4415

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

زنا کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4416

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كُرِبَ لِذَلِكَ، وَتَرَبَّدَ لَهُ وَجْهُهُ، قَالَ: فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ، فَلُقِيَ كَذَلِكَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ، وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ الثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ رَجْمٌ بِالْحِجَارَةِ، وَالْبِكْرُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ نَفْيُ سَنَةٍ "،

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سختی معلوم ہوتی۔ اور چہرہ مبارک پر مٹی کا رنگ آ جاتا۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی سختی معلوم ہوئی جب وحی موقوف ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیکھ لو مجھ سے، اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے راستہ کر دیا اگر «ثيب» «ثيب» سے زنا کرے اور «بكر» «بكر» سے تو «ثيب» کو سو کوڑے لگا کر سنگسار کریں گے۔ اور «بكر» کو سو کوڑے لگا کر وطن سے باہر کر دیں گے ایک سال تک۔“

زنا کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4417

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ،وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا الْبِكْرُ يُجْلَدُ، وَيُنْفَى، وَالثَّيِّبُ يُجْلَدُ وَيُرْجَمُ لَا يَذْكُرَانِ سَنَةً وَلَا مِائَةً.

وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں ایک سال کی مدت اور کوڑوں کا شمار نہیں ہے۔

شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4418

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ قَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا، فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ، وَإِنَّ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوِ الِاعْتِرَافُ "،

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھے تھے انہوں نے کہا: اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا حق کے ساتھ اور ان پر کتاب اتاری اسی کتاب میں رجم کی آیت تھی «الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا» ‏‏‏‏ لیکن اس کی تلاوت موقوف ہو گئی اور حکم باقی ہے ہم نے اس آیت کو پڑھا اور یاد رکھا اور سمجھا تو رجم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا، میں ڈرتا ہوں جب زیادہ مدت گزرے تو کوئی یہ نہ کہنے لگے: ہم کو اللہ کی کتاب میں رجم نہیں ملتا۔ پھر گمراہ ہو جائے اس فرض کو چھوڑ کر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا (یہ کہنا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا صحیح ہوا اور خوارج نے یہی کہا اور گمراہ ہوئے) بیشک رجم حق ہے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس شخص پر جو محصن ہو کر زنا کرے مرد ہو یا عورت جب گواہ قائم ہوں زنا پر یا حمل نمودار ہو یا خود اقرار کرے۔

شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4419

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4420

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " أَتَى رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى ثَنَى ذَلِكَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَأَخْبَرَنِي مَنْ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ

سیدنا ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص مسلمانوں میں سے آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں اور پکارا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو، کہنے لگا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، وہ دوسری طرف سے آیا اور کہنے لگا: یارسول اللہ! میں نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا یہاں تک کہ چار بار اس نے اقرار کیا جب چار بار اقرار کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور پوچھا ”تو دیوانہ تو نہیں ہے؟“ وہ بولا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو محصن ہے۔“ یعنی «ثيب» ہے (اس کے معنٰی اوپر گزرے) وہ بولا: ہاں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ” اس کو لے جاؤ اور سنگسار کرو۔“ (اس سے معلوم ہوا کہ امام کا خود شریک ہونا ضروری نہیں) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس کو رجم کیا عیدگاہ میں (یا جنازگاہ میں) (نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے یہ نکلا کہ عید اور جنازہ کی نماز کے لیے جو میدان ہو اس کا حکم مسجد کا نہیں ہے) جب پتھروں کی تیزی اس کو معلوم ہوئی تو بھاگا، پھر ہم نے اس کو حرہ میں پایا وہاں پتھروں سے مار ڈالا۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4421

وَرَوَاهُ اللَّيْثُ أَيْضًا، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4422

وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَيْضًا وَفِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي مَنْسَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَمَا ذَكَرَ عُقَيْلٌ،

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4423

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ كلهم، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ رِوَايَةِ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4424

وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَعْضَلُ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكَ؟، قَالَ: لَا، وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الْأَخِرُ، قَالَ: فَرَجَمَهُ، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: أَلَا كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ أَحَدُهُمُ الْكُثْبَةَ، أَمَا وَاللَّهِ إِنْ يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدِهِمْ لَأُنَكِّلَنَّهُ عَنْهُ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے ماعز بن مالک کو دیکھا، جب وہ لائے گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ ایک شخص تھے ننگے ان پر چادر نہ تھی یعنی اس وقت ان کا بدن ننگا تھا انہوں نے چار بار زنا کا اقرار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” شاید تو نے (بوسہ لیا ہو گا یا مساس کیا ہو گا؟)“ ماعز بولا: نہیں، قسم اللہ کی اس نالائق نے زنا کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رجم کیا پھر فرمایا: ”جب ہم نکلتے ہیں جہاد کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تو کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور آواز کرتا ہے بکری کی سی آواز (جیسے بکری جماع کے وقت چلاتی ہے) اور دیتا ہے کسی کو تھوڑا دودھ (یعنی جماع کرتا ہے، دودھ سے مراد منی ہے) قسم اللہ کی! اگر اللہ مجھ کو قدرت دے گا ایسے کسی پر تو میں اس کو سزا دوں گا۔“ (تا کہ دوسروں کو عبرت ہو)۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4425

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَى، فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ، فَرُجِمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا أَوْ نَكَّلْتُهُ "، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ،

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس ایک ٹھگنا شخص گھٹیل مضبوط ازار باندھے ہوئے آیا اس نے زنا کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار اس کی بات کو ٹالا پھر حکم کیا وہ سنگسار کیا گیا بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب ہم نکلتے ہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تو کوئی نہ کوئی تم میں سے پیچھے رہ جاتا ہے اور بکری کی طرح آواز کرتا ہے کسی عورت کو تھوڑا دودھ دیتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ جب میرے قابو میں ایسے شخص کو دے گا میں اس کو ایسی سزا دوں گا جو نصیحت ہو دوسروں کے لیے۔“ راوی نے کہا: میں نے یہ حدیث سعید بن جبیر سے بیان کی، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار اس کی بات کو ٹالا۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4426

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ وَوَافَقَهُ شَبَابَةُ عَلَى قَوْلِهِ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَامِرٍ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.

مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4427

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: " أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟، قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّكَ وَقَعْتَ بِجَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک سے پوچھا: ” جو خبر میں نے تیری سنی ہے وہ سچ ہے؟“ ماعز نے کہا: وہ کیا خبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو نے جماع کیا فلاں لوگوں کی لونڈی سے۔“ ماعز نے کہا: ہاں سچ ہے پھر اس نے چار بار اقرار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا پتھروں سے مارا گیا۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4428

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا، قَالَ: ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَى أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، قَالَ: فَمَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ، قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ، قَالَ: فَاشْتَدَّ فَاشْتَددْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عُرْضَ الْحَرَّةِ، فَانْتَصَبَ لَنَا، فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنَ الْعَشِيِّ، فَقَالَ: أَوَ كُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَى بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِكَ، إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ "، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ،

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص قبیلہ اسلم کا جس کا نام ماعز بن مالک تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھ سے گناہ ہوا ہے تو سزا دیجئیے مجھ کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی بار اس کی بات کو ٹال دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قوم سے پوچھا اس کا حال (کہیں مجنوں تو نہیں ہے) انہوں نے کہا: اس کو کوئی بیماری نہیں، مگر اس سے ایسا کام ہو گیا ہے وہ سمجھتا ہے اس کا کوئی علاج نہیں سوا حد قائم کرنے کے۔ پھر وہ لوٹ کر آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ہم کو اس کے رجم کرنے کا۔ ہم اس کو لے کر چلے بقیع الغرقد (مدینہ کا قبرستان ہے۔ یا اللہ! میرا مدفن بقیع کو کر دے) کی طرف، نہ ہم نے اس کو باندھا، نہ اس کے لیے گڑھا کھودا۔ ہم نے اس کو مارا ہڈیوں اور ڈھیلوں اور ٹھیکروں سے وہ دوڑ بھاگا۔ ہم بھی اس کے پیچھے بھاگے۔ یہاں تک کہ حرہ میں آیا۔ وہاں نمودار ہوا تو ہم نے حرہ کے پتھروں سے مارا، ٹھنڈا ہو گیا۔ پھر شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”جب ہم چلتے ہیں اللہ کی راہ میں جہاد کو کوئی نہ کوئی ہمارے پیچھے رہ کر بکری کی آواز کرتا ہے۔ مجھ پر ضروری ہے جو کوئی شخص ایسا کرے میرے پاس لایا جائے تو میں اس کو سزا دوں۔“ پھر نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اس کے لیے، نہ اس کو برا کہا (دعا اس لیے نہیں کی کہ اور کوئی اس طمع سے یہ کام نہ کر بیٹھے اور برا اس لیے نہیں کہا کہ اس کے گناہ کا تدارک ہو گیا اور اس کی توبہ قبول ہو گئی)۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4429

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فِي الْحَدِيثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ: فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَال: " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ إِذَا غَزَوْنَا يَتَخَلَّفُ أَحَدُهُمْ عَنَّا، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ " وَلَمْ يَقُلْ فِي عِيَالِنَا،

وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام کو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و تعریف کی، پھر فرمایا: ”بعد اس کے کیا حال ہے لوگوں کا جب ہم جہاد کو جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور ایسی آواز نکالتا ہے جیسے بکری۔“ اخیر تک۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4430

وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ دَاوُدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4431

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَةُ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ: فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟، فَقَالَ: مِنَ الزِّنَا، فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِهِ جُنُونٌ؟، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ، فَقَالَ: أَشَرِبَ خَمْرًا، فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَزَنَيْتَ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ، يَقُولُ: لَقَدْ هَلَكَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ، وَقَائِلٌ يَقُولُ: مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ، قَالَ: فَلَبِثُوا بِذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالُوا: غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي، فَقَالَ: وَيْحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: أَرَاكَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي كَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: وَمَا ذَاكِ؟، قَالَتْ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزّنَا، فَقَالَ: آنْتِ، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهَا: حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ، قَالَ: فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ، قَالَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَ: إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: فَرَجَمَهَا ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ماعز بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! پاک کیجئیے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ارے چل اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگ اور توبہ کر۔“تھوڑی دور وہ لوٹ کر گیا۔ پھر آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! پاک کیجئیے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا۔ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کاہے سے پاک کروں تجھ کو؟“ ماعز نے کہا: زنا سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: ”کیا اس کو جنون ہے؟“ معلوم ہوا جنون نہیں ہے، پھر فرمایا: ”کیا اس نے شراب پی ہے؟“ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو شراب کی بو نہ پائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ماعز سے) کیا تو نے زنا کیا؟“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا وہ پتھروں سے مارا گیا۔ اب اس کے باب میں لوگ دو فریق ہو گئے۔ ایک تو یہ کہتا: ماعز تباہ ہوا گناہ نے اس کو گھیر لیا۔ دوسرا یہ کہتا کہ ماعز کی توبہ سے بہتر کوئی توبہ نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رکھ دیا اور کہنے لگا: مجھ کو پتھروں سے مار ڈالیے، دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے، بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور صحابہ رضی اللہ عنہم بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا۔ پھر بیٹھے فرمایا: ”دعا مانگو ماعز کے لیے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ بخشے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماعز نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہو جائے۔“ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازد کی (ازد ایک قبیلہ ہے مشہور) اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! پاک کر دیجئے مجھ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اری چل اور دعا مانگ اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں۔“ عورت نے کہا: کیا آپ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو لوٹایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تجھے کیا ہوا؟“ وہ بولی: میں پیٹ سے ہوں زنا سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو خود؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ٹھہر۔ جب تک تو جنے۔“ (کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہو سکتا اور اس پر اجماع ہے اسی طرح کوڑے لگانا یہاں تک کہ وہ جنے) پھر ایک انصاری شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی۔ جب وہ جنی تو انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: غامدیہ جن چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابھی تو ہم اس کو رجم نہیں کریں گے۔ اور اس کے بچے کو بے دودھ کے نہ چھوڑیں گے۔“ ایک شخص انصاری بولا: یا رسول اللہ! میں بچے کو دودھ پلوا لوں گا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رجم کیا۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4432

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَزَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَرَدَّهُ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ، فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ: أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْكِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا؟، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُهُ إِلَّا وَفِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا، فِيمَا نُرَى، فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا، فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بِعَقْلِهِ، فَلَمَّا كَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَجَاءَتِ الْغَامِدِيَّةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَإِنَّهُ رَدَّهَا، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، قَالَ: إِمَّا لَا فَاذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ، قَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، قَالَ: اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ، فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ، فَقَالَتْ: هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ، فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَى صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ، فَرَجَمُوهَا، فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَى وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا، فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا، فَقَالَ: مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ "، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ.

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہنے لگے: یا رسول! میں نے ظلم کیا اپنی جان پر اور زنا کیا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھ کو پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا بعد اس کے ان کی قوم کے پاس کسی کو بھیجا اور دریافت کرایا، ان کی عقل میں کچھ فتور ہے اور تم نے کوئی بات دیکھی۔“ انہوں نے کہا: ہم تو کچھ فتور نہیں جانتے اور ان کی عقل اچھی ہے جہاں تک ہم سمجھتے ہیں، پھر تیسری بار ماعز رضی اللہ عنہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پھر بھیجا اور یہی دریافت کرایا انہوں نے کہا: ان کو کوئی بیماری نہیں، نہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے۔ جب چوتھی بار وہ آئے اور انہوں نے یہی کہا: میں نے زنا کیا ہے مجھ کو پاک کیجئے۔ حالانکہ توبہ سے بھی پاکی ہو سکتی تھی مگر ماعز رضی اللہ عنہ کو یہ شک ہوا کہ شاید توبہ قبول نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گڑھا ان کے لیے کھدوایا پھر حکم دیا وہ رجم کیے گئے۔ اس کے بعد غامد کی عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا مجھ کو پاک کیجئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھیر دیا، جب دوسرا دن ہوا اس نے کہا: یا رسول اللہ! آپ مجھے کیوں لوٹاتے ہیں شاید آپ ایسے پھرانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو پھرایا تھا قسم اللہ کی! میں تو حاملہ ہوں تو اب زنا میں کیا شک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اگر تو نہیں لوٹتی (اور توبہ کر کے پاک ہونا نہیں چاہتی بلکہ دنیا کی سزا ہی چاہتی ہے) تو جا جننے کے بعد آنا۔“ جب وہ جنی تو بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کو تو نے جنا جا اس کو دودھ پلا، جب اس کا دودھ چھٹے تو آ۔“ (شافعی اور احمد اور اسحٰق رحمہ اللہ علیہم کا یہی قول ہے کہ عورت کو رجم نہ کریں گے جننے کے بعد بھی جب تک دودھ کا بندوبست نہ ہو، ورنہ دودھ چھٹنے تک انتظار کریں گے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جنتے ہی رجم کریں گے) جب اس کا دودھ چھٹا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا۔ اور عرض کرنے لگی: اے نبی اللہ تعالیٰ کے! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا۔ اور یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ ایک مسلمان کو دے دیا پرورش کے لیے۔ پھر حکم دیا اور ایک گڑھا کھودا گیا، اس کے سینے تک اور لوگوں کو حکم دیا اس کے سنگسار کرنے کا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا تو خون اڑ کر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے منہ پر گرا، سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو برا کہا، یہ برا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”خبردار اے خالد! (ایسا مت کہو) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز محصول لینے والا (جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے اور حقوق العباد میں گرفتار ہوتا ہے اور مسکینوں کو ستاتا ہے)ایسی توبہ کرے تو اس کا گناہ بھی بخش دیا جائے۔“ (حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ ایسا شخص جنت میں نہ جائے گا) پھر حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور وہ دفن کی گئی۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4433

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَا، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا، فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا، فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَى؟ "،

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت جہینہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور وہ حاملہ تھی زنا سے اس نے کہا: اے نبی اللہ کے! میں نے حد کا کام کیا ہے تو مجھ کو حد لگائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا: ”اس کو اچھی طرح رکھ جب وہ جنے تو میرے پاس لے کر آ۔“ اس نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو حکم دیا اس کے کپڑے مضبوط باندھے گئے تاکہ ستر نہ کھلے (نووی رحمہ اللہ نے کہا: عورت کو بٹھا کر رجم کریں گے اور مرد کو کھڑا کر کے جمہور کا یہی قول ہے۔ اور مالک رحمہ اللہ کے نزدیک مرد کو بھی بٹھائیں گے اور بعض نے کہا امام کو اختیار ہے۔) پھر حکم دیا وہ رجم کی گئی بعد اس کے اس پر نماز پڑھی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں اس نے تو زنا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے توبہ بھی تو کی اور ایسی توبہ کی کہ اگر مدینہ کے ستر آدمیوں پر تقسیم کی جائے تو کافی ہو جائے سبب کو اور تو نے اس سے بہتر توبہ کون سی دیکھی کہ اس نے اپنی جان اللہ کے واسطے دے دی۔“

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4434

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4435

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُمَا قَالَا: " إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْ قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ "،

سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک جنگلی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ میرا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کر دیجئے۔ دوسرا اس کا حریف وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا بولا: بہت اچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی کتاب کے موافق حکم کیجئیے۔ اور اذن دیجئیے مجھ کو بات کرنے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہہ۔“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے گھر نوکر تھا اس نے زنا کیا اس کی بی بی سے، مجھ سے لوگوں نے کہا: تیرے بیٹے پر رجم ہے میں نے اس کا بدل دیا سو بکریاں اور ایک لونڈی، پھر میں نے عالموں سے پوچھا انہوں نے کہا: تیرے بیٹے کو سو کوڑے پڑنے چاہئیں اور ایک برس تک جلا وطن اور اس کی بی بی پر رجم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم دونوں کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق کروں گا لونڈی اور بکریاں تو پھیر لے اور تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک برس تک جلاوطن رہے اور اے انیس! (بن ضحاک اسلمی جو صحابی ہیں) صبح کو تو اس کی عورت کے پاس جا اگر وہ اقرار کرے زنا کا تو اس کو رجم کر۔“وہ صبح کو اس کے پاس گئے اس نے اقرار کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ رجم کی گئی۔

جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان

حد یث نمبر - 4436

وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4437

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَ يَهُودَ، فَقَالَ: مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى؟، قَالُوا: نُسَوِّدُ وُجُوهَهُمَا وَنُحَمِّلُهُمَا وَنُخَالِفُ بَيْنَ وُجُوهِهِمَا وَيُطَافُ بِهِمَا، قَالَ: فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ، فَجَاءُوا بِهَا فَقَرَءُوهَا حَتَّى إِذَا مَرُّوا بِآيَةِ الرَّجْمِ، وَضَعَ الْفَتَى الَّذِي يَقْرَأُ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَقَرَأَ مَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا وَرَاءَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ: فَلْيَرْفَعْ يَدَهُ فَرَفَعَهَا، فَإِذَا تَحْتَهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَقِيهَا مِنَ الْحِجَارَةِ بِنَفْسِهِ،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد آیا اور ایک یہودی عورت آئی دونوں نے زنا کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے یہود کے پاس اور پوچھا:”تورات میں زنا کی کیا سزا ہے؟“ انہوں نے کہا: ہم دونوں کا منہ کالا کرتے ہیں(اونٹ پر) ایک کا منہ ادھر اور ایک کا منہ ادھر (یعنی دونوں کی پیٹھ ملی رہتی ہے تاکہ لوگ دونوں کا منہ دیکھیں) پھر ان کو چکر لگواتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تورات لاؤ اگر تم سچ کہتے ہو۔“ وہ لے کر آئے اور پڑھنے لگے جب رجم کی آیت آئی تو جو شخص پڑھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ اس آیت پر رکھ دیا اور آگے اور پیچھے کا مضمون پڑھا، سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (یہودیوں کے عالم جو مسلمان ہو گئے تھے) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے انہوں نے کہا: آپ اس شخص سے کہئیے اپنا ہاتھ اٹھائے اس نے ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت ہاتھ کے نیچے نکلی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے حکم دیا وہ دونوں رجم کیے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا میں نے دیکھا مرد عورت کو بچاتا تھا پتھروں سے اپنی آڑ کر کے۔ یعنی پتھر اپنے اوپر لیتا محبت سے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4438

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُمْ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ فِي الزِّنَا يَهُودِيَّيْنِ رَجُلًا وَامْرَأَةً زَنَيَا، فَأَتَتْ الْيَهُودُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا میں دو یہودیوں کو رجم کیا ایک مرد تھا اور ایک عورت تھی تو یہود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4439

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ قَدْ زَنَيَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4440

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمًا مَجْلُودًا، فَدَعَاهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالَ: لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُهُ الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، قُلْنَا: تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَجَعَلْنَا التَّحْمِيمَ وَالْجَلْدَ مَكَانَ الرَّجْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ " فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ سورة المائدة آية 41 يَقُولُ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ أَمَرَكُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ فَخُذُوهُ، وَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا،

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے سامنے ایک یہودی نکلا، کوئلے سے کالا کیا ہوا اور کوڑے کھایا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو بلایا اور فرمایا: ”کیا تم زانی کی یہی سزا پاتے ہو اپنی کتاب میں؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا اور فرمایا: ”میں تجھ کو قسم دیتا ہوں اللہ کی جس نے اتارا تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر کیا تمہاری کتاب میں زنا کی یہی حد ہے؟“ وہ بولا: نہیں اور جو تم مجھ کو یہ قسم نہ دیتے تو میں نہ کہتا ہماری کتاب میں تو زنا کی حد رجم ہے لیکن ہم میں کے عزت دار لوگ بہت زنا کرنے لگے تو جب ہم کسی بڑے آدمی کو زنا میں پکڑتے تو اس کو چھوڑ دیتے اور جب غریب آدمی کو پکڑتے تو اس پر حد جاری کرتے، آخر ہم نے کہا: سب جمع ہوں اور سزا ٹھہرا لیں جو شریف رذیل سب کو دیا کریں پھر ہم نے منہ کالا کرنا کوئلے سے اور کوڑے لگانا رجم کے بدلے مقرر کیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ! میں سب سے پہلے تیرے حکم کو زندہ کرتا ہوں جب ان لوگوں نے اس کو مار ڈالا۔“ (یعنی ختم کر ڈالا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا وہ یہودی رجم کیا گیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لاَ يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِى الْكُفْرِ» یہاں تک کہ فرمایا «إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ» (۵-المائدہ:۴۱) یعنی یہودیہ کہتے ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلو اگر آپصلی اللہ علیہ وسلم منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے کا حکم دیں تو اس پر عمل کرو اور جو رجم کا فتویٰ دیں تو بچے رہو (یعنی نہ مانو) پھر اللہ نے یہ آیتیں اتاریں «لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ» (۵-المائدہ:۴۴)، «‏‏‏‏لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ» (۵-المائدہ:۴۵)، «وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ» (۵-المائدہ:۴۷) ”جو اللہ کے اتارے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں، جو اللہ کے اتارے موافق نہ کریں وہ ظالم ہیں، جو اللہ کے اتارے موافق فیصلہ نہ کریں وہ فاسق ہیں۔“ یہ سب آیتیں کافروں کے حق میں اتریں۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4441

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُبِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ نُزُولِ الْآيَةِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4442

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " رَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ وَرَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَتَهُ "،

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اسلم کے ایک شخص کو رجم کیا اور یہود میں سے ایک مرد اور عورت کو۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4443

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَامْرَأَةً.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4444

وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَأَلْت ُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: بَعْدَ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةُ النُّورِ أَمْ قَبْلَهَا، قَالَ: لَا أَدْرِي ".

ابواسحاق شیبانی سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: سورۂ نور اترنے کے بعد یا اس سے پہلے؟ انہوں نے کہا: یہ میں نہیں جانتا۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4445

وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرائے اور اس کا زنا ثابت ہو جائے (گواہوں سے یا اقرار سے) تو اس کو حد کے کوڑے لگائے (اگرچہ اس کا نکاح ہو چکا ہو کیونکہ لونڈی اور غلام پر رجم نہیں ہے) اور نہ جھڑکے اس کو، پھر اگر وہ زنا کرائے تو پھر حد کے کوڑے لگائے اور نہ جھڑکے اس کو، پھر اگر تیسری بار زنا کرائے اور اس کا زنا ثابت ہو جائے تو اس کو بیچ ڈالے اگرچہ بال کی رسی ہی اس کی قیمت آئے۔“

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4446

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا أَنَّ ابْنَ إِسْحَاقَ قَالَ: فِي حَدِيثِهِ عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي جَلْدِ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ ثَلَاثًا ثُمَّ لِيَبِعْهَا فِي الرَّابِعَةِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4447

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ الْقَعْنَبِيُّ: فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا لونڈی جو محصنہ نہیں وہ زنا کرے تو کیا سزا ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کوڑے لگاؤ پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر اس کو بیچ ڈالو اگرچہ ایک رسی قیمت کی آئے۔“ابن شہاب کو شک ہے کہ بیچنے کا حکم تیسری بار کے بعد دیا یا چوتھی بار کے بعد۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4448

وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْأَمَةِ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ ابْنِ شِهَابٍ وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

ذمی یہودی کو زنا میں سنگسار کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4449

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ وَالشَّكُّ فِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا فِي بَيْعِهَا فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.

اوپر والی حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔

نفاس والی عورتوں سے حد کے مؤخر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4450

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ السُّدِّيِّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: خَطَبَ عَلِيٌّ ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَّائِكُمُ الْحَدَّ مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ، وَمَنْ لَمْ يُحْصِنْ، فَإِنَّ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَتْ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا، فَإِذَا هِيَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ، فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَحْسَنْتَ "،

ابوعبدالرحمٰن سے روایت ہے، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا تو فرمایا: اے لوگو! اپنی لونڈی، غلاموں کو حد لگاؤ۔ خواہ محصن ہوں یا نہ ہوں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم کیا اسے حد لگانے کا۔ دیکھا تو وہ ابھی جنی تھی۔ میں ڈرا کہیں اس کو کوڑے ماروں وہ مر جائے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اچھا کیا۔“ (جو ابھی کوڑے لگانا موقوف رکھا)۔

نفاس والی عورتوں سے حد کے مؤخر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 4451

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ السُّدِّيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَنْ أَحْصَنَ مِنْهُمْ، وَمَنْ لَمْ يُحْصِنْ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ اتْرُكْهَا حَتَّى تَمَاثَلَ.

وہی جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ ”میں اس کو چھوڑ دیتا ہوں جب تک وہ اچھی ہو۔“ (یعنی نفاس سے صاف ہو یہی حکم ہے مریضہ کا اس کو بھی حد نہ ماریں گے جب تک تندرست نہ ہو)۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4452

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَجَلَدَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ أَرْبَعِينَ "، قَالَ: وَفَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ اسْتَشَارَ النَّاسَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَخَفَّ الْحُدُودِ ثَمَانِينَ، فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ،

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو چھڑیوں سے چالیس مار ماریں اور ایسا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا۔ جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہوا تو انہوں نے لوگوں سے مشورہ لیا۔ عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: سب حدوں میں ہلکی اسّی کوڑے ہیں (یعنی حد قذف جو قرآن میں وارد ہے) پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسّی کوڑوں کا حکم دیا (شرابی کے لیے)۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4453

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4454

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ "، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ وَدَنَا النَّاسُ مِنَ الرِّيفِ وَالْقُرَى، قَالَ: " مَا تَرَوْنَ فِي جَلْدِ الْخَمْرِ؟ "، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا كَأَخَفِّ الْحُدُودِ، قَالَ: فَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ،

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے شراب پینے میں مارا شاخوں اور جوتوں سے پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے۔ جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہوا اور لوگ نزدیک ہو گئے چراگاہوں سے اور گاؤں سے تو انہوں نے کہا: تمہاری کیا رائے ہے شراب کی حد میں؟ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میری رائے تو یہ ہے کہ آپ اس کو سب سے ہلکی حد کے برابر رکھیے، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسّی کوڑے لگائے۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4455

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4456

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْأَنَسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ أَرْبَعِينَ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرِ الرِّيفَ وَالْقُرَى.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شراب میں چالیس مار مارتے تھے ٹہنیوں سے اور جوتوں سے، اخیر تک۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4457

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ الدَّانَاجِ، حَدَّثَنَا حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ قَالَ: " شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ قَدْ صَلَّى الصُّبْحَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَزِيدُكُمْ فَشَهِدَ عَلَيْهِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا حُمْرَانُ أَنَّهُ شَرِبَ الْخَمْرَ وَشَهِدَ آخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّى شَرِبَهَا، فَقَالَ: يَا عَلِيُّ قُمْ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ عَلِيٌّ : قُمْ يَا حَسَنُ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ الْحَسَنُ: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا فَكَأَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِ، فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ: قُمْ فَاجْلِدْهُ، فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ حَتَّى بَلَغَ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ: أَمْسِكْ ثُمَّ، قَالَ: جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ " زَادَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: وَقَدْ سَمِعْتُ حَدِيثَ الدَّانَاجِ مِنْهُ فَلَمْ أَحْفَظْهُ.

حصین بن منذر سے روایت ہے، میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا ولید بن عقبہ کو لے کر آئے انہوں نے صبح کی دو رکعتیں پڑھیں تھیں پھر کہا: میں زیادہ کرتا ہوں تمہارے لیے تو دو آدمیوں نے ولید پر گواہی دی۔ ایک تو حمران نے کہ اس نے شراب پی ہے۔ دوسرے نے یہ گواہی دی کہ وہ میرے سامنے قے کر رہا تھا شراب کی۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر اس نے شراب نہ پی ہوتی تو قے کاہے کو کرتا شراب کی۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو کہا: اٹھو اس کو حد لگاؤ۔ (یہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی عزت اور عظمت بڑھانے کے لیے حکم دیا اور امام کو یہ امر جائز ہے) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے حسن! اٹھ اور اس کو کوڑے لگا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: عثمان خلافت کا سرد لے چکے ہیں تو گرم بھی انہیں پر رکھو۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس بات پر غصہ ہوئے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ پر اور کہا: اے عبداللہ بن جعفر! اٹھ اور کوڑے لگا ولید کو وہ اٹھے اور ولید کو کوڑے لگائے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ گنتے جاتے تھے جب چالیس کوڑے لگائے پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بس ٹھر جا پھر کہا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس لگائے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی لگائے اور سب سنت ہیں اور میرے نزدیک چالیس لگانا بہتر ہے۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4458

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: مَا كُنْتُ أُقِيمُ عَلَى أَحَدٍ حَدًّا فَيَمُوتَ فِيهِ، فَأَجِدَ مِنْهُ فِي نَفْسِي إِلَّا صَاحِبَ الْخَمْرِ لِأَنَّهُ إِنْ مَاتَ وَدَيْتُهُ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّهُ "،

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اگر کسی پر حد قائم کروں تو وہ مر جائے تو مجھے کچھ خیال نہ ہو گا مگر شراب کی حد میں اگر کوئی مر جائے تو اس کی دیت دلاؤں گا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بیان نہیں فرمایا۔

شراب کی حد کا بیان

حد یث نمبر - 4459

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

تعزیر میں کتنے کوڑے تک لگانا جائز ہے

حد یث نمبر - 4460

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ إِذْ جَاءَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، فَحَدَّثَهُ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ ، فَقَالَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يُجْلَدُ أَحَدٌ فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ".

سیدنا ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ” کوئی نہ مارا جائے دس کوڑوں سے زیادہ مگر کسی حد میں اللہ کی حدوں میں سے۔“

حد لگانے سے گناہ مٹ جاتا ہے

حد یث نمبر - 4461

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ: " تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ، فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ "،

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیعت کرو مجھ سے اس اقرار پر کہ اللہ تعالیٰ کا شریک کسی کو نہیں کرنے کے اور زنا اور چوری اور ناحق خون جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا نہیں کریں گے پھر جو کوئی اپنے اقرار کو پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ تعالیٰ پر ہو گا اور جو کوئی کام ان میں سے کر بیٹھے گا پھر اس کو دنیا میں اس کی سزا ملے گی (یعنی حد لگے گی) تو وہی اس کے گناہ کا کفارہ ہے اور جو دنیا میں اللہ تعالیٰ اس کے کام کو چھپا لے تو (عاقبت میں) اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے چاہے اس کو معاف کر دے چاہے عذاب کر لے۔

حد لگانے سے گناہ مٹ جاتا ہے

حد یث نمبر - 4462

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، فَتَلَا عَلَيْنَا آيَةَ النِّسَاءِ أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12 الْآيَةَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے عورتوں کی یہ آیت پڑھی۔ «أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا» اخیر تک۔

حد لگانے سے گناہ مٹ جاتا ہے

حد یث نمبر - 4463

وحَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَخَذَ عَلَى النِّسَاءِ، أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَسْرِقَ وَلَا نَزْنِيَ وَلَا نَقْتُلَ أَوْلَادَنَا وَلَا يَعْضَهَ بَعْضُنَا بَعْضًا، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ، فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَتَى مِنْكُمْ حَدًّا، فَأُقِيمَ عَلَيْهِ فَهُوَ كَفَّارَتُهُ وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ".

سیدنا عباد بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم مردوں سے بھی ویسی ہی بیعت لی، جیسی عورتوں سے لی ان باتوں پر، ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہ کریں گے کسی کو، نہ چوریں کریں گے، نہ زنا کریں گے، نہ اپنی اولاد کو ماریں گے، نہ ایک دوسرے پر طوفان جوڑیں گے (یا جادو کریں گے) پھر ” جو کوئی پورا کرے تم میں سے اس کا ثواب اللہ تعالیٰ پر ہے اور جو تم میں سے کوئی حد کا کام کرے تو اس کو حد پڑے تو وہی گناہ کا کفارہ ہے اور جو اللہ تعالیٰ ڈھانپ دے اس کے گناہ کو (تو قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے چاہے اس کو عذاب کرے چاہے بخش دے۔“

حد لگانے سے گناہ مٹ جاتا ہے

حد یث نمبر - 4464

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي لَمِنْ النُّقَبَاءِ الَّذِينَ بَايَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَزْنِيَ وَلَا نَسْرِقَ وَلَا نَقْتُلَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا نَنْتَهِبَ وَلَا نَعْصِيَ، فَالْجَنَّةُ إِنْ فَعَلْنَا ذَلِكَ، فَإِنْ غَشِينَا مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا كَانَ قَضَاءُ ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ "، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: كَانَ قَضَاؤُهُ إِلَى اللَّهِ.

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان سرداروں میں سے ہوں جنہوں نے بیعت کی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے کہا: ہم نے بیعت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان شرطوں پر کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے، نہ زنا کریں گے، نہ چوری، نہ خون ناحق جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا مگر حق کے بدلے (یعنی قصاص یا حد میں) نہ لوٹیں گے، نہ نافرمانی کریں گے (اللہ کی اس میں سب گناہ آ گئے) اگر ہم ایسا کریں تو ہمارے لیے جنت ہے اور اگر ان کاموں میں سے کوئی کام ہو جائے تو اس کا فیصلہ اللہ کی طرف ہے (چاہے معاف کرے چاہے عذاب دے)۔

جانور کسی کو مارے یا کان یا کنوئیں میں کوئی گر پڑے تو اس کی دیت لازم نہ آئے گی

حد یث نمبر - 4465

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جانور کا زخمی کرنا لغو ہے (یعنی اس کا تاوان کسی پر نہ ہو گا) اور کنواں لغو ہے اور کان لغو ہے اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے۔“

جانور کسی کو مارے یا کان یا کنوئیں میں کوئی گر پڑے تو اس کی دیت لازم نہ آئے گی

حد یث نمبر - 4466

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ كِلَاهُمَا، عَنْالزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ اللَّيْثِ مِثْلَ حَدِيثِهِ،

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

جانور کسی کو مارے یا کان یا کنوئیں میں کوئی گر پڑے تو اس کی دیت لازم نہ آئے گی

حد یث نمبر - 4467

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

جانور کسی کو مارے یا کان یا کنوئیں میں کوئی گر پڑے تو اس کی دیت لازم نہ آئے گی

حد یث نمبر - 4468

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْبِئْرُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جَرْحُهُ جُبَارٌ، وَالْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کنوئیں کا زخم لغو ہے اور کان کا زخم لغو ہے اور جانور کا زخم لغو ہے اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے۔“

جانور کسی کو مارے یا کان یا کنوئیں میں کوئی گر پڑے تو اس کی دیت لازم نہ آئے گی

حد یث نمبر - 4469

وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

اوپر والی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔