حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ الثَّقَفِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ: أُمُّكَ، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أُمُّكَ، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أُمُّكَ؟ قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أَبُوكَ "، وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ: مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي، وَلَمْ يَذْكُرِ النَّاسَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں کس کا زیادہ حق ہے مجھ پر سلوک کرنے کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری ماں کا۔“ وہ بولا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری ماں کا۔“ وہ بولا: پھر کون؟ فرمایا: ”تیری ماں کا۔“ وہ بولا: پھر کون؟ فرمایا: ”تیرے باپ کا۔“ (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو مقدم کیا کس لیے کہ ماں بچے کے ساتھ بہت محنت کرتی ہے، حمل نو مہینے، پھر جننا، پھر دودھ پلانا، پھر پالنا، بیماری دکھ میں خبر لینا۔ حارث محاسبی نے کہا: اجماع کیا ہے علماء نے کہ ماں مقدم ہے باپ پر نیک سلوک کرنے میں اور بعضوں نے دونوں کو برابر کہا ہے اور صواب ماں کی تقدیم ہے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ؟ قَالَ: أُمُّكَ، ثُمَّ أُمُّكَ، ثُمَّ أُمُّكَ، ثُمَّ أَبُوكَ، ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا: کون زیادہ حقدار ہے نیک سلوک کرنے کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماں، پھر ماں، پھر ماں، پھر باپ، پھر جو قریب، ہو قریب ہو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، وَابْنِ شُبْرُمَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَزَادَ، فَقَالَ: نَعَمْ، وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّ.
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے، وہ شخص بولا:: آپ کے باپ کی قسم آپ کو خبر پہنچے گی (نووی رحمہ اللہ نے کہا: باپ کی قسم سے قسم کھانا مقصود نہیں ہے بلکہ یہ ایک کلمہ ہے جو عادتاً زبان پر جاری ہوتا ہے)۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَاشَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ: مَنْ أَبَرُّ، وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ: أَيُّ النَّاسِ أَحَقُّ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ.
ترجمہ وہی ہے جو او پر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَشُعْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ: أَحَيٌّ وَالِدَاكَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور اجازت چاہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد پر جا نے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے ماں باپ زندہ ہیں۔“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان ہی میں جہاد کر۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ، قَالَ مُسْلِم: أَبُو الْعَبَّاسِ اسْمُهُ: السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ الْمَكِّيُّ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ . ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ جَمِيعًا، عَنْ حَبِيبٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ نَاعِمًا مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: " أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ أَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللَّهِ، قَالَ: فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَلْ كِلَاهُمَا، قَالَ: فَتَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا میں آپ سے بعیت کرتا ہوں ہجرت اور جہاد پر، اللہ سے اس کا ثواب چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تیرے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے۔“ وہ بولا: دونوں زندہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اللہ سے ثواب چاہتا ہے .“ وہ بولا: ہاں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا . ”تو لوٹ جا اپنے ماں باپ کے پاس اور نیک سلوک کر ان سے۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَةٍ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ، قَالَ حُمَيْدٌ: فَوَصَفَ لَنَا أَبُو رَافِعٍ صِفَةَ أَبِي هُرَيْرَةَ، لِصِفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّهُ حِينَ دَعَتْهُ كَيْفَ جَعَلَتْ كَفَّهَا فَوْقَ حَاجِبِهَا، ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا إِلَيْهِ تَدْعُوهُ، فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ: أَنَا أُمُّكَ كَلِّمْنِي، فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَرَجَعَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فِي الثَّانِيَةِ، فَقَالَتْ يَا جُرَيْجُ: أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، قَالَ: اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ وَهُوَ ابْنِي وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ، فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي اللَّهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ، قَالَ: وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَنَ لَفُتِنَ، قَالَ: وَكَانَ رَاعِي ضَأْنٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ، قَالَ: فَخَرَجَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْقَرْيَةِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي، فَحَمَلَتْ فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقِيلَ لَهَا: مَا هَذَا؟ قَالَتْ: مِنْ صَاحِبِ هَذَا الدَّيْرِ، قَالَ: فَجَاءُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ فَنَادَوْهُ فَصَادَفُوهُ يُصَلِّي، فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ، قَالَ: فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَزَلَ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا لَهُ: سَلْ هَذِهِ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَبِي رَاعِي الضَّأْنِ، فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْهُ، قَالُوا: نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ ثُمَّ عَلَاهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جریج (ایک عابد تھا بنی اسرائیل میں) عبادت کر رہا تھا عبادت خانہ میں، اتنے میں اس کی ماں آئی۔ حمید نے کہا: ابورافع نے بیان کیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جیسے بیان کیا، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ اس کی ماں نے اپنا ہاتھ ابرو پر رکھا اور سر اٹھایا جریج کو پکارنے کو تو بولی: اے جریج! میں تیری ماں ہوں، مجھ سے بات کر۔ جریج اس وقت نماز میں تھا، وہ بولا: (اپنے دل میں) یا اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں، پھر وہ اپنی نماز میں رہا اس کی ماں لوٹ گئی۔ دوسرے دن، پھر آئی اور بولی: اے جریج! میں تیری ماں ہوں، مجھ سے بات کر۔ وہ کہنے لگا: اے رب میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں۔ آخر وہ نماز میں مشغول رہے۔ وہ بولی: یا اللہ! یہ جریج ہے اور میرا بیٹا ہے میں نے اس سے بات کی لیکن اس نے بات کرنے سے انکار کیا۔ یا اللہ! مت مارنا اس کو جب تک بدکار عورتو ں کو نہ دیکھ لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ دعا کرتی جریج کسی فتنہ میں پڑے البتہ پڑ جاتا (پر اس نے صرف اسی قدر دعا کی کہ بدکار عورتوں کو دیکھے)۔ ایک چرواہا تھا بھیڑوں کا جو جریج کے عبادت خانہ کے پاس ٹھہرا کرتا تھا، تو گاؤں سے ایک عورت باہر نکلی وہ چرواہا اس پر چڑھ بیٹھا اس کو حمل ٹھر گیا۔ ایک لڑکا جنا۔ لوگوں نے اس سے پوچھا: یہ لڑکا کہاں سے لائی؟ وہ بولی: اس عبادت خانہ میں جو رہتا ہے اس کا لڑکا ہے۔ یہ سن کر (بستی کے لوگ) اپنی کدالیں اور پھاوڑے لے کر آئے اور جریج کو آواز دی۔ وہ نماز میں تھا اس نے بات نہ کی، لوگ اس کا عبادت خانہ گرا نے لگے جب اس نے یہ دیکھا تو اترا۔ لوگوں نے اس سے کہا: اس عورت سے پوچھ کیا کہتی ہے؟ جریج ہنسا اور اس نے لڑکے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور پوچھا: تیرا باپ کون ہے؟ وہ بولا: میرا باپ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔ جب لوگوں نے بچہ سے یہ بات سنی تو کہنے لگے: جتنا عبادت خانہ ہم نے تیرا گرایا ہے وہ سو نے اور چاندی سے بنا دیتے ہیں۔ جریج نے کہا: نہیں مٹی ہی سے درست کر دو جیسا پہلے تھا، پھر چڑھ گیا اس کے اوپر۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ، عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ، وَكَانَ جُرَيْجٌ رَجُلًا عَابِدًا فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً، فَكَانَ فِيهَا فَأَتَتْهُ أُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، فَقَالَ: يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَانْصَرَفَتْ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، فَقَالَ: يَا رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَانْصَرَفَتْ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ أُمِّي وَصَلَاتِي، فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى وُجُوهِ الْمُومِسَاتِ، فَتَذَاكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا وَعِبَادَتَهُ، وَكَانَتِ امْرَأَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بِحُسْنِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ شِئْتُمْ لَأَفْتِنَنَّهُ لَكُمْ، قَالَ: فَتَعَرَّضَتْ لَهُ، فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا، فَأَتَتْ رَاعِيًا كَانَ يَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ، قَالَتْ: هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ، فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ، وَجَعَلُوا يَضْرِبُونَهُ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ مِنْكَ، فَقَالَ: أَيْنَ الصَّبِيُّ فَجَاءُوا بِهِ، فَقَالَ: دَعُونِي حَتَّى أُصَلِّيَ، فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ أَتَى الصَّبِيَّ فَطَعَنَ فِي بَطْنِهِ، وَقَالَ يَا غُلَامُ: مَنْ أَبُوكَ، قَالَ: فُلَانٌ الرَّاعِي، قَالَ: فَأَقْبَلُوا عَلَى جُرَيْجٍ يُقَبِّلُونَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ، وَقَالُوا: نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا، أَعِيدُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ، فَفَعَلُوا، وَبَيْنَا صَبِيٌّ يَرْضَعُ مِنْ أُمِّهِ، فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى دَابَّةٍ فَارِهَةٍ وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذَا، فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَأَقْبَلَ إِلَيْهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهِ فَجَعَلَ يَرْتَضِعُ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْكِي ارْتِضَاعَهُ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ فِي فَمِهِ، فَجَعَلَ يَمُصُّهَا، قَالَ: وَمَرُّوا بِجَارِيَةٍ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا وَيَقُولُونَ زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَهِيَ، تَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا، فَتَرَكَ الرَّضَاعَ وَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَهُنَاكَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ، فَقَالَتْ حَلْقَى مَرَّ رَجُلٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ، فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَمَرُّوا بِهَذِهِ الْأَمَةِ وَهُمْ يَضْرِبُونَهَا، وَيَقُولُونَ: زَنَيْتِ سَرَقْتِ، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا، فَقُلْت: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، قَالَ: إِنَّ ذَاكَ الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَإِنَّ هَذِهِ يَقُولُونَ لَهَا زَنَيْتِ، وَلَمْ تَزْنِ، وَسَرَقْتِ، وَلَمْ تَسْرِقْ، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی لڑکا جھولے میں (یعنی شیرخوارگی میں) نہیں بولا: مگر تین لڑکے۔ ایک تو عیسی علیہ السلام، دوسرے جریج کا ساتھی۔ اور جریج کا قصہ یہ ہے کہ وہ ایک عابد شخص تھا سو اس نے ایک عبادت خانہ بنایا اسی میں رہتا تھا۔ اس کی ماں آئی وہ نماز پڑھ رہا تھا، ماں نے پکارا: اے جریج! وہ بولا: اے رب! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں، آخر وہ نماز ہی میں رہا اس کی ماں پھر گئی۔ پھر جب دوسرا دن ہو ا، پھر آئی اور پکارا: اے جریج! وہ بولا: یا اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں، آخر وہ نماز ہی میں رہا۔ اس کی ماں بولی: یا اللہ! اس کو مت مارنا جب تک بدکار عورتوں کا منہ نہ دیکھے۔ پھر بنی اسرائیل نے جریج کا اور اس کی عبادت کا چرچا شروع کیا۔ اور بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت تھی جس کی خوبصورتی سے مثال دیتے تھے۔ وہ بولی: اگر تم کہو تو میں جریج کو بلا میں ڈال دوں، پھر وہ عورت جریج کے سامنے گئی، لیکن جریج نے اس طرف خیال بھی نہ کیا۔ آخر وہ ایک چروا ہے کے پاس آئی جو جریج کے عبادت خانہ کے پاس ٹھہرا کرتا تھا اور اجازت دی اس کو اپنے سے صبحت کرنے کی، اس نے صبحت کی وہ پیٹ سے ہوئی اور جب بچہ جنا تو بولی: کہ یہ بچہ جریج کا ہے لوگ یہ سن کر جریج کے پاس آئے اور اس سے کہا: اتر اور اس کا عبادت خانہ گرا دیا اور اس کو مارنے لگے وہ بولا: کیا ہو ا تم کو؟ انہوں نے کہا: تو نے زنا کیا اس بدکار عورت سے، وہ ایک بچہ بھی جنی ہے تجھ سے۔ جریج نے کہا: وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگ اس کو لائے، جریج نے کہا: ذرا مجھ کو چھوڑو میں نماز پڑھ لوں، پھر نماز پڑھی اور آیا اس بچہ کے پاس اور اس کے پیٹ کو ایک ٹھونسا دیا اور بولا: اے بچے! تیرا باپ کون ہے؟ وہ بولا: فلانا چرواہا ہے۔ یہ سن کر لوگ دوڑے جریج کی طرف اور اس کو چومنے چاٹنے لگے اور کہنے لگے تیرا عبادت خانہ ہم سونے سے بنا دیتے ہیں۔ وہ بولا: نہیں مٹی سے پھر بنا دو جیسا تھا۔ لوگوں نے بنا دیا۔ تیسرا ایک بچہ تھا جو اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا اتنے میں ایک سوار نکلا عمدہ جانور پر ستھری پوشاک والا۔ اس کی ماں نے کہا:: یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا۔ بچے نے یہ سن کر چھاتی چھوڑ دی اور اس سوار کی طرف دیکھا اور کہا: یا اللہ! مجھ کو ایسا نہ کرنا، پھر چھاتی میں جھکا اور دودھ پینے لگا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہو ں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے دودھ پینے کی نقل کرتے تھے اس طرح پر کہ کلمہ کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر چوستے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”پھر لوگ ایک لونڈی کو لے کر نکلےجس کو مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے: تو نے زنا کرایا اور چوری کی۔ وہ کہتی تھی: اللہ مجھے کفایت کرتا ہے اور وہی میرا وکیل ہے۔ بچے کی ماں بولی: یا اللہ! میرے بچہ کو اس لونڈی کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے دودھ پینا چھوڑ دیا اور اس لونڈی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا: یا اللہ! مجھ کو اس لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت ماں اور بیٹے میں گفتگو ہوئی۔ ماں نے کہا: او سر منڈے! جب ایک شخص اچھی صورت والا نکلا اور میں نے کہا: یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا تو تو نے کہا: یا اللہ! مجھ کو ایسا نہ کرنا اور یہ لونڈی کو لوگ مارتے جاتے ہیں اور کہتے جاتے ہیں تو نے زنا کیا، چوری کی، تو میں نے کہا: یا اللہ! میرے بچے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ تو کہتا ہے: یا اللہ! مجھ کو اس کی طرح کرنا (یہ کیا بات ہے؟)۔ بچہ بولا: وہ سوار ایک ظالم شخص تھا، میں نے دعا کی یا اللہ! مجھ کو اس کی طرح نہ کرنا اور لونڈی پر لوگ تہمت کرتے ہیں، کہتے ہیں تو نے زنا کیا، چوری کی، حالانکہ نہ اس نے زنا کیا ہے اور نہ چوری کی ہے، تو میں نے کہا: یا اللہ! مجھ کو اس کے مثل بنا۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خاک آلودہ ہو ناک اس کی، پھر خاک آلودہ ہو ناک اس کی، پھر خاک آلودہ ہو ناک اس کی۔“ کہا گیا کس کی یا رسول اللہ!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے ماں باپ کو بوڑھا پائے دونوں کو یا ایک کو ان میں سے، پھر جنت میں نہ جائے۔“ (ان کی خدمت گزاری کر کے)۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَغِمَ أَنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ، قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا، ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خاک آلود ہو ناک اس کی، پھر خاک آلود ہو ناک اس کی، پھر خاک آلود ہو ناک اس کی۔“ کہا گیا کون؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو اپنے والدین کو بوڑھا پائے دونوں کو یا ان میں سے ایک کو پھر جنت میں نہ جائے۔“ (ان کی خدمت گزاری کر کے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَغِمَ أَنْفُهُ، ثَلَاثًا، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خاک آلود ہو ناک اس کی .“ تین مرتبہ ارشاد فرمایا پھر اسی طرح حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ لَقِيَهُ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ وَحَمَلَهُ عَلَى حِمَارٍ كَانَ يَرْكَبُهُ وَأَعْطَاهُ عِمَامَةً، كَانَتْ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ ابْنُ دِينَارٍ: فَقُلْنَا لَهُ: أَصْلَحَكَ اللَّهُ إِنَّهُمُ الْأَعْرَابُ، وَإِنَّهُمْ يَرْضَوْنَ بِالْيَسِيرِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّ أَبَا هَذَا كَانَ وُدًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْوَلَدِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک گنوار ملا مکہ کی راہ میں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو سلام کیا اور جس گدھے پر خود سوار ہوتے تھے اس پر سوار کیا اور اپنے سر کا عمامہ اس کو دیا۔ عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ نے کہا: اللہ تم سے نیکی کرے گنوار تھوڑے میں خوش ہو جاتے ہیں (اس کو اس قدر دینا کیا ضروری تھا) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کا باپ دوست تھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (میرے باپ) کا اور میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بڑی نیکی یہ ہے کہ لڑکا اپنے باپ کے دوستوں سے اچھا سلوک کرے۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَبَرُّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ وُدَّ أَبِيهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑی نیکی یہ ہے کہ لڑکا اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ احسان کرے۔“
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ كَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُكُوبَ الرَّاحِلَةِ، وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَى ذَلِكَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ؟ قَالَ: بَلَى، فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ، وَقَالَ: ارْكَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ، قَالَ: اشْدُدْ بِهَا رَأْسَكَ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا، كُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ، فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ "، وَإِنَّ أَبَاهُ كَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب مکہ کو جاتے تو ایک گدھا رکھتے اپنے ساتھ تفریح کے لیے اس پر چڑھتے جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے اور ایک عمامہ رکھتے جو سر میں باندھتے۔ ایک دن وہ گدھے پر جا رہے تھے، اتنے میں ایک گنوار نکلا، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: تو فلاں کا بیٹا ہے؟ فلاں کا پوتا ہے؟ وہ بولا: ہاں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اس کو گدھا دے دیا اور اور کہا: اس پر چڑھ اور عمامہ بھی دے دیا اور کہا: اپنے سر پر باندھ۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہما کے بعض ساتھی بولے: تم نے اپنی تفریح کا گدھا دے دیا اور عمامہ بھی دے دیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے اللہ تم کو بخشے۔ انہوں نے کہا:: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی سلوک کرے اپنے باپ کے دوستوں سے باپ کے مر جانے کے بعد۔“ اور اس گنوار کا باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟ فَقَالَ: الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ ".
سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بھلائی اور برائی کے متعلق۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلائی حسن خلق کو کہتے ہیں (یعنی خوش مزاجی سے ملنا لوگوں کی دلداری اور دل جوئی کرنا حتی المقدور دنیاوی امور میں کسی کو ناراض نہ کرنا)اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں چبھے اور تجھ کو برا لگےکہ لوگ اس سے مطلع ہوں۔“
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ ، قَالَ: أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنَ الْهِجْرَةِ، إِلَّا الْمَسْأَلَةُ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ ".
سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ میں ایک سال تک رہا (اس طرح جیسے کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کے لیے دوسرے ملک سے آتا اور اپنے ملک میں، پھر جانے کا ارادہ رکھتا ہے) اور میں نے ہجرت نہ کی (یعنی اپنے ملک میں جانے کا ارادہ موقوف نہ کیا) مگر اس وجہ سے کہ جب کوئی ہم میں سے ہجرت کر لیتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ پوچھتا (برخلاف مسافروں کے ان کو پوچھنے کی اجازت تھی) میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلائی اور برائی کے بارے میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلائی اور نیکی حسن خلق ہے اور گناہ وہ ہے جو دل میں کھٹکے اور لوگوں کو اس کی خبر ہونا برا لگےتجھ کو۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَت: بَلَى، قَالَ: فَذَاكِ لَكِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ { 22 } أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ { 23 } أَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْءَانَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا { 24 } سورة محمد آية 22-24 ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”البتہ اللہ تعالیٰ نے خلق کو بنایا، پھر جب ان کے بنانے سے فراغت پائی تو ناتا کھڑا ہوا اور بولا: یہ مقام اس کا ہے (یعنی بزبان حال یا کوئی فرشتہ اس کی طرف سے بولا اور یہ تاویل ہے اور ظاہری معنی ٹھیک ہے کہ خود ناتا بولا: اور کوئی مانع نہیں ہے ناتے کی زبان ہونے سے اس عالم میں) جو ناتا توڑنے سے پناہ چاہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”ہاں تو اس بات سے خوش نہیں کہ میں اس سے ملوں جو تجھ کو ملائے اور اس سے کاٹوں جو تجھ کو کاٹے۔“ ناتا بولا: میں راضی ہوں اس سے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”پس تجھ کو یہ درجہ حاصل ہوا۔“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھو اللہ تعالیٰ منافقوں سے فرماتا ہے: «فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ * أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ * أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا *» (۴۷-محمد: ۲۲-۲۴) ”اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور ناتوں کو توڑو۔ یہ لوگ وہ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی۔ ان کو بہرا کر دیا (حق بات کے سننے سے) اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔ کیا غور نہیں کرتے قرآن میں، کیا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہیں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرَّحِمُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَقُولُ: مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناتا عرش سے لٹکا ہوا ہے اور کہتا ہے: جو مجھ کو ملائے اللہ اس کو اپنے سے ملائے گا اور جو مجھ کو کاٹے اللہ اس کو اپنے سے کاٹے گا۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ "، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”نہیں جائے گا جنت میں وہ جو ناتے کو توڑے گا۔“
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعُ رَحِمٍ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ، أَوْ يُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو بھلا لگےکہ اس کی روزی بڑھے اور اس کی عمر دراز ہو تو اپنے ناتے کو ملائے۔“
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چاہے اپنی روزی بڑھنا اپنی عمر دراز ہونا تو ناتا ملائے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونِي، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ، وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ، فَقَالَ: لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ، فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ، وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! میرےکچھ ناتے والے ہیں میں ان سے احسان کرتا ہوں اور وہ برائی کرتے ہیں، میں ناتا ملاتا ہوں اور وہ توڑتے ہیں، میں بردباری کرتا ہوں اور وہ جہالت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر حقیقت میں تو ایسا ہی کرتا ہے تو ان کے منہ پر جلتی راکھ ڈالتا ہے اور ہمیشہ اللہ کی طرف سے تیرے ساتھ ایک فرشتہ رہے گا جو تم کو ان پر غالب رکھے گا جب تک تو اس حالت پر رہے گا۔“
حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”مت بغض رکھو ایک دوسرے سے، مت حسد کرو ایک دوسرے سے، مت دشمنی کرو ایک دوسرے سے اور اللہ کے بندے بن جاؤ! بھائیوں کی طرح اور نہیں حلال ہے کسی مسلمان کو کہ چھوڑ دے اپنے بھائی کی ملاقات تین دن سے زیادہ۔“
حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ. ح وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: وَلَا تَقَاطَعُوا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ مت کاٹو ناتے کو یا دوستی اور محبت کو۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلاهما، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا رِوَايَةُ يَزِيدَ عَنْهُ، فَكَرِوَايَةِ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، يَذْكُرُ الْخِصَالَ الْأَرْبَعَةَ جَمِيعًا، وَأَمَّا حَدِيثُ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَقَاطَعُوا، وَلَا تَدَابَرُوا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَقَاطَعُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت حسد کرو ایک دوسرے سے، مت بغض رکھو ایک دوسرے سے، مت دشمنی کرو ایک دوسرے سے، اور اللہ کے بندے بن جاؤ بھائیوں کی طرح۔“
حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ كَمَا أَمَرَكُمُ اللَّهُ.
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ بھائیوں کی طرح رہو جیسے تم کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا (قرآن میں)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ، فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ ".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو درست نہیں اپنے بھائی مسلمان کا چھوڑ دینا تین راتوں سے زیادہ اس طرح پر کہ دونوں ملیں یہ ادھرمنہ پھیر لے وہ ادھرمنہ پھیر لے۔ اور بہتر ان دونوں میں وہ ہے جو پہلے سلام کرے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِإِسْنَادِ مَالِكٍ، وَمِثْلِ حَدِيثِهِ إِلَّا قَوْلَهُ، فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، فَإِنَّهُمْ جَمِيعًا قَالُوا فِي حَدِيثِهِمْ غَيْرَ مَالِكٍ، فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا.
زہری نے مالک کی اسناد کے تحت اسی کی مانند حدیث بیان کی ہے۔ مگر یہ قول کہ «فَيُعْرِضُ هَذَا، وَيُعْرِضُ هَذَا» پچھلے تمام راوی بیان کرتے ہیں کہ مالک کی روایت کے علاوہ ان کی روایات میں «فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا» کے الفاظ ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ وَهُوَ ابْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں حلال ہے اپنے مؤمن بھائی کو چھوڑ دینا تین دن سے زیادہ۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ ثَلَاثٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دن کے بعد چھوڑنا نہیں ہے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچو تم بدگمانی سے کیونکہ بدگمانی بڑا جھوٹ ہے اور مت کان لگاؤ کسی کی باتوں پر اور مت ٹوہ لگاؤ اور مت رشک کرو (دنیا میں لیکن دین میں درست ہے) اور مت حسد کرو اور مت بغض رکھو اور مت دشمنی کرو اور ہو جاؤ اللہ کے بندے بھائی بھائی۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَهَجَّرُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت چھوڑو ایک دوسرے کو اور مت دشمنی کرو اور مت کان لگاؤ کسی کا راز سننے کو اور مت بیچو ایک دوسرے کی بیع پر اور اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت حسد کرو اور مت بغض کرو اور مت ٹوہ لگاؤ اور مت کان لگاؤ کسی کا بھید سننے کو اور مت دھوکہ بازی کرو اور اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔“
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ: لَا تَقَاطَعُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَكُونُوا إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمُ اللَّهُ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قطع نہ کرو اور دشمنی اور بغض نہ کرو اور حسد نہ کرو اور جس طرح اللہ نے حکم دیا ہے اس کے بندے بن جاؤ۔“
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بغض رکھو اور مت دشمنی رکھو اور مت رشک کرو ایک دو سرے سے اور ہو جاؤ اللہ کے بندے بھائی بھائی۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا، وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ، حَرَامٌ دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت حسد کرو، مت دھوکے بازی کرو، مت بغض رکھو، مت دشمنی کرو، کوئی تم میں سے دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور ہو جاؤ اللہ کے بندو بھائی بھائی۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے، نہ اس کو ذلیل کرے، نہ اس کو حقیر جانے، تقویٰ اور پرہیزگاری یہاں ہے۔“ اور اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار (یعنی ظاہر میں عمدہ اعمال کر نے سے آدمی متقی نہیں ہوتا جب تک سینہ اس کا صاف نہ ہو) ”کافی ہے آدمی کو یہ برائی کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے، مسلمان کی سب چیزیں دوسرے مسلمان پر حرام ہیں اس کا خون، مال، عزت اور آبرو۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ دَاوُدَ، وَزَادَ وَنَقَصَ، وَمِمَّا زَادَ فِيهِ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى أَجْسَادِكُمْ وَلَا إِلَى صُوَرِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ، وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ إِلَى صَدْرِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو اور نہ تمہاری صورتوں کو دیکھے گا بلکہ تمہارے دلوں کو دیکھے گا اور اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے مبارک کی طرف۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ، وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ، وَأَعْمَالِكُمْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھے گا۔ لیکن تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھے گا۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے دروازےکھولے جاتے ہیں پیر اور جمعرات کے دن، پھر ہر ایک بندہ کی مغفرت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کرتا مگر وہ شخص جو کینہ رکھتا ہے اپنے بھائی سے اس کی مغفرت نہیں ہوتی اور حکم ہوتا ہے ان دونوں کو دیکھتے رہو جب تک مل جائیں، ان دونوں کو دیکھتے رہو جب تک مل جائیں۔“ (جب مل جائیں ان کی مغفرت ہو)۔
حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيِّ كِلَاهُمَا، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، بِإِسْنَادِ مَالِكٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الدَّرَاوَرْدِيِّ: إِلَّا الْمُتَهَاجِرَيْنِ مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ عَبْدَةَ، وقَالَ قُتَيْبَةُ: إِلَّا الْمُهْتَجِرَيْنِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں یہ ہے کہ ”ان دو شخصوں کی مغفرت نہیں ہوتی جنہوں نے ترک ملاقات کی ہو۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ مَرَّةً، قَالَ: " تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ يَوْمِ خَمِيسٍ، وَاثْنَيْنِ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ".
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”ان دونوں کو رہنے دو .“ اور یہ ہے کہ ”پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیےجاتے ہیں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُعْرَضُ أَعْمَالُ النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّتَيْنِ: يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ، إِلَّا عَبْدًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: اتْرُكُوا، أَوِ ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَفِيئَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں ہر جمعہ میں دو بار پیر اور جمعرات کو، پھر مغفرت ہوتی ہے ہر مسلمان بندہ کی مگر اس بندہ کی نہیں جس کو کینہ ہو اپنے بھائی سے، تو کہا جاتا ہے چھوڑ دو یا ٹھہرائے رہو ان دونوں کو یہاں تک کہ مل جائیں۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي الْيَوْمَ، أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: کہاں ہیں وہ لوگ جو میری بزرگی اور اطاعت کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے آج کے دن کہ میں ان کو اپنے سایہ میں رکھوں گا۔ اور آج کے دن کوئی سایہ نہیں ہے سوائے میرے سایہ کے۔“
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ، قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ، قَالَ: هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا، غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص اپنے بھائی کی ملاقات کو ایک دوسرے گاؤں کی طرف گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں ایک فرشتہ کو کھڑا کر دیا جب وہ وہاں پہنچا تو اس فرشتے نے پوچھا: کہاں جاتا ہے؟ وہ بولا: اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس کو دیکھنے کو جاتا ہوں۔ فرشتے نے کہا: اس کا تیرے اوپر کوئی احسان ہے جس کو سنبھالنے کے لیے تو اس کے پاس جاتا ہے؟ وہ بولا: نہیں کوئی احسان اس کا مجھ پر نہیں ہے صرف اللہ کے لیے میں اس کو چاہتا ہوں۔ فرشتہ بولا: تو میں اللہ تعالیٰ کا ایلچی ہوں اور اللہ تجھ کو چاہتا ہے جیسے تو اس کی راہ میں اپنے بھائی کو چاہتا ہے۔“
قَالَ الشَّيْخُ أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ زَنْجُويَةَ الْقُشَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِيَانِ ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَائِدُ الْمَرِيضِ فِي مَخْرَفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیمار کا پوچھنے والا (اس کے مکان پر جا کر) جنت کے باغ میں ہے جب تک وہ لوٹے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَمَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا خُرْفَةُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: جَنَاهَا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، قَالَ يَا رَبِّ: كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ، اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي، قَالَ يَا رَبِّ: وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ؟ فَلَمْ تُطْعِمْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ، اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي، قَالَ يَا رَبِّ: كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ، فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرمائے گا قیامت کے دن: ”اے آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری خبر نہ لی؟“ وہ کہے گا: اے پروردگار! میں تیری کیونکر خبر لیتا تو تو مالک ہے سارے جہاں کا۔ پروردگار فرمائے گا: ”تجھ کو معلوم نہیں میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا تو نے اس کی خبر نہ لی۔ اگر تو اس کی خبر لیتا، تو مجھ کو پاتا اس کے نزدیک۔ اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھ کو کھانا نہ دیا؟“ وہ کہے گا: اے رب! میں تجھ کو کیسے کھلاتا، تو تو مالک ہے سارے جہاں کا۔ پروردگار فرمائے گا: ”کیا تو نہیں جانتا میرے فلاں بندہ نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اس کو نہ کھلایا اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کا ثواب میرے پاس پاتا۔ اے بیٹے آدم کے! میں نے تجھ سے پانی مانگا، تو نے مجھ کو پانی نہ پلایا۔“ بندہ بولے: گا: میں تجھےکیونکر پلاتا تو تو مالک ہے سارے جہان کا۔ پروردگار فرمائے گا: ”میرے فلاں بندہ نے تجھ سے پانی مانگا تو نے اس کو نہیں پلایا اگر پلاتا تو اس کا بدلہ میرے پاس پاتا۔“
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، وَفِي رِوَايَةِ عُثْمَانَ مَكَانَ الْوَجَعِ وَجَعًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے زیادہ کسی پر میں نے بیماری کی سختی نہیں دیکھی۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ مِثْلَ حَدِيثِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ بِهِ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا "، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک دن رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار آیا تھا۔ میں نے ہاتھ لگایا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو سخت بخار آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں مجھ کو اتنا بخار آتا ہے جتنا تم میں سے دو کو آئے۔“ میں نے کہا: آپ کو دو اجر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کو ئی ایسا مسلمان نہیں جس کو تکلیف پہنچی بیماری کی یا اور کچھ مگر اللہ تعالیٰ اس کے گناہ گرا دیتا ہے جیسے درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، وَيَحْيَي بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: نَعَمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مُسْلِمٌ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: دَخَلَ شَبَابٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ بِمِنًى وَهُمْ يَضْحَكُونَ، فَقَالَتْ: مَا يُضْحِكُكُمْ؟ قَالُوا: فُلَانٌ خَرَّ عَلَى طُنُبِ فُسْطَاطٍ فَكَادَتْ عُنُقُهُ، أَوْ عَيْنُهُ أَنْ تَذْهَبَ، فَقَالَتْ: لَا تَضْحَكُوا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاكُ شَوْكَةً فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا كُتِبَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ ".
اسود سے روایت ہے، قریش کے چند جوان لوگ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے وہ منیٰ میں تھیں۔ وہ لوگ ہنس رہے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیوں ہنستے ہو؟ انہوں نے کہا: فلاں شخص خیمہ کی طناب پر گرا اس کی گردن یا آنکھ جاتےجاتے بچی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مت ہنسو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو اگر ایک کا نٹا لگے یا اس سے زیادہ کوئی دکھ پہنچے تو اس کے لیے ایک درجہ بڑھے گا اور ایک گناہ مٹ جائے گا۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُمَا، وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ شَوْكَةٍ فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”ایک درجہ بڑھے گا یا ایک گناہ مٹے گا۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُصِيبُ الْمُؤْمِنَ شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا إِلَّا قَصَّ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطِيئَتِهِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا صرف اتنا زیادہ ہے، ”ایک کانٹا یا اس سے زیادہ کچھ صدمہ ہو تو اللہ اس کی وجہ سے ایک گناہ ختم کر دے گا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ہشام سے اس سند کے ساتھ مروی ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُصِيبَةٍ يُصَابُ بِهَا الْمُسْلِمُ إِلَّا كُفِّرَ بِهَا عَنْهُ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ مُصِيبَةٍ حَتَّى الشَّوْكَةِ، إِلَّا قُصَّ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ أَوْ كُفِّرَ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ، لَا يَدْرِي يَزِيدُ أَيَّتُهُمَا "، قَالَ: عُرْوَةُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ شَيْءٍ يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ حَتَّى الشَّوْكَةِ تُصِيبُهُ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً، أَوْ حُطَّتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، وَأَبِى هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ وَصَبٍ وَلَا نَصَبٍ وَلَا سَقَمٍ وَلَا حَزَنٍ، حَتَّى الْهَمِّ يُهَمُّهُ إِلَّا كُفِّرَ بِهِ مِنْ سَيِّئَاتِهِ ".
سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن کو جب کوئی تکلیف یا ایذا ہو یا بیماری ہو یا رنج ہو یہاں تک کہ فکر جو اس کو ہوتی ہے تو اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ مُحَيْصِنٍ ، شَيْخٍ مِنْ قُرَيْشٍ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، بَلَغَتْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ مَبْلَغًا شَدِيدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَارِبُوا وَسَدِّدُوا، فَفِي كُلِّ مَا يُصَابُ بِهِ الْمُسْلِمُ كَفَّارَةٌ حَتَّى النَّكْبَةِ يُنْكَبُهَا، أَوِ الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا "، قَالَ مُسْلِم: هُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْصِنٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ» (۴-النساء: ۱۲۳) ”جو کوئی برائی کرے گا اس کو اس کا بدلہ ملے گا“تو مسلمانوں پر بہت سخت گزرا (کہ ہرگناہ کے بدلے ضرور عذاب ہو گا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میانہ روی اختیار کرو اور ٹھیک راستے کو ڈھونڈو اور مسلمان کی ہر ایک مصیبت کفارہ ہے یہاں تک کہ ٹھوکر اور کانٹا بھی .“ (تو بہت سے گناہوں کا بدلہ دنیا ہی میں ہو جائے گا اور امید ہے کہ آخرت میں مواخذہ نہ ہو)۔
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ، أَوْ أُمِّ الْمُسَيَّبِ، فَقَالَ: مَا لَكِ يَا أُمَّ السَّائِبِ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُسَيَّبِ تُزَفْزِفِينَ؟ قَالَتْ: الْحُمَّى لَا بَارَكَ اللَّهُ فِيهَا، فَقَالَ: " لَا تَسُبِّي الْحُمَّى، فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام السائب یا ام المسیب کے پاس گئے تو پوچھا: ”اے ام السائب یا ام المسیب! تو کانپ رہی ہے کیا ہوا تجھ کو؟“ وہ بولی: بخار ہے، اللہ اس کو برکت نہ دے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت برا کہہ بخار کو کیونکہ وہ دور کر دیتا ہے آدمیوں کے گناہوں کو جیسے بھٹی لوہے کا میل دور کر دیتی ہے۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، وَبِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو بَكَرٍ ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ : " أَلَا أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: إِنِّي أُصْرَعُ وَإِنِّي أَتَكَشَّفُ، فَادْعُ اللَّهَ لِي، قَالَ: إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ، وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ، قَالَتْ: أَصْبِرُ، قَالَتْ: فَإِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا أَتَكَشَّفَ، فَدَعَا لَهَا ".
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا میں تجھ کو ایک جنتی عورت دکھلاؤں؟ میں نے کہا: دکھلاؤ۔ انہوں نے کہا: یہ کالی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور بولی: مجھے مرگی کا عارضہ ہے، اس حالت میں میرا بدن کھل جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے میرے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو صبر کرتی ہے تو تیرے لیے جنت ہے اور جو تو کہے تو میں دعا کرتا ہوں اللہ تجھ کو تندرست کر دے گا۔“ وہ بولی: میں صبر کرتی ہوں، پھر بولی: میرا بدن کھل جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے میرا بدن نہ کھلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اس عورت کے لیے (چنانچہ اس کا بدن اس حالت میں ہرگز نہ کھلتا تھا معلوم ہوا کہ بیماری اور مصیبت میں صبر کرنے کا بدلہ بہشت ہے)۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْرَامَ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا رَوَى، عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، أَنَّهُ قَالَ: " يَا عِبَادِي: إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا، يَا عِبَادِي: كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ، فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ، يَا عِبَادِي: كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ، فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ، يَا عِبَادِي: كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ، فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ، يَا عِبَادِي: إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا، فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ، يَا عِبَادِي: إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي، فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي، فَتَنْفَعُونِي، يَا عِبَادِي: لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ، كَانُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ، مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا، يَا عِبَادِي: لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ، كَانُوا عَلَى أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي شَيْئًا، يَا عِبَادِي: لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ، قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي، إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ، يَا عِبَادِي: إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُكُمْ أُحْصِيهَا لَكُمْ، ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ، وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ "، قَالَ سَعِيدٌ: كَانَ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ جَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے سنا، فرمایا پروردگار نے: ”اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا اور تم پر بھی حرام کیا، تو تم مت ظلم کرو آپس میں ایک دوسرے پر۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو مگر جس کو میں راہ بتلاؤں تو مجھ سے راہ مانگو میں تم راہ بتلاؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو مگر جس کو میں کھلاؤں تو مجھ سے کھانا مانگو میں تم کو کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو مگر جس کو میں پہناؤں، تو کپڑا مانگو مجھ سے میں پہناؤں گا تم کو۔ اے بندو میرے! تم رات دن گناہ کرتے ہو اور میں سب گناہوں کو بخشتا ہوں، تو بخشش چاہو مجھ سے میں بخشوں گا تم کو۔ اے میرے بندو! تم میرا نقصان نہیں کر سکتے اور نہ مجھ کو فائدہ پہنچا سکتے ہو، اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، آدمی اور جنات سب ایسے ہو جائیں جیسے تمہارا بڑا پرہیزگار شخص تو میری سلطنت میں کچھ افزائش نہ ہو گی اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، آدمی اور جنات سب ایسے ہو جائیں جیسے تمہارا بڑا بدکار شخص تو میری سلطنت میں سے کچھ کم نہ ہو گا۔ اے میرے بندو! اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، آدمی اور جنات سب ایک میدان میں کھڑے ہوں، پھر مجھ سے مانگنا شروع کریں اور میں ہر ایک کو جو مانگے سو دوں تب بھی میرے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہ ہو گا مگر اتنا جیسے دریا میں سوئی ڈبو کر نکال لو (تو دریا کا جتنا پانی کم ہو جاتا ہے اتنا بھی میرا خزانہ کم نہ ہو گا اس لیے کہ دریا کتنا ہی بڑا ہو آخر محدود ہے اور میرا خزانہ بے انتہا ہے پر یہ صرف مثال ہے) اے میرے بندو! یہ تو تمہارے ہی اعمال ہیں جن کو تمہارے لیے شمار کرتارہتا ہو ں، پھر تم کو ان اعمال کا پورا بدلہ دوں گا، سو جو شخص بہتر بدلہ پائے تو چاہیے کہ اللہ کا شکر کرے کہ اس کی کمائی بیکار نہ گئی اور جو برا بدلہ پائے تو اپنے ہی تئیں برا سمجھے۔“ (کہ اس نے جیسا کیا ویسا پایا)۔ سعید نے کہا: کہ ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑتے۔
حَدَّثَنِيهِأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ مَرْوَانَ أَتَمُّهُمَا حَدِيثًا،
اسی سند سے سعید بن عبدالعزیز سے بھی مروی ہے۔ اور مروان نے مکمل حدیث کو بیان کیا ہے۔
قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ ابْنَا بِشْرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَي، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.
ان تمام رواۃ سے مروی ہے کہ ہم سے ابومسہر نے بیان کیا۔ اور لمبی حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ،وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كلاهما، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ عَلَى نَفْسِي الظُّلْمَ، وَعَلَى عِبَادِي فَلَا تَظَالَمُوا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ، وَحَدِيثُ أَبِي إِدْرِيسَ الَّذِي ذَكَرْنَاهُ أَتَمُّ مِنْ هَذَا.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے بیان فرماتے ہیں: ”کہ اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا اور اپنے بندوں پر بھی۔ اس لیے تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم مت کرو۔“اسی طرح حدیث کو بیان کیا۔ ابوادریس (خولانی) والی حدیث وہ زیادہ مکمل ہے اس سے جو ہم نے ذکر کی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَمَلَهُمْ عَلَى أَنْ سَفَكُوا دِمَاءَهُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَهُمْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچو تم ظلم سے کیونکہ تاریکیاں ہیں قیامت کی تاریکیوں میں سے۔ (ظالم کو راہ نہ ملے گی قیامت کے دن بوجہ تاریکی اور اندھیرے کے) اور بچو تم بخیلی سے کیونکہ بخیلی نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کیا۔ بخیلی کی وجہ سے (مال کی طمع ہوئی) انہوں نے خون کیے اور حرام کو حلال کیا۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بےشک ظلم سے تاریکیاں ہوں گی قیامت کے دن۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يُسْلِمُهُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان بھائی ہے مسلمان کا نہ اس پر ظلم کرے نہ اس کو تباہی میں ڈالے، جو شخص اپنے بھائی کے کام میں رہے گا اللہ تعالیٰ اس کے کام میں رہے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر سے کوئی مصیبت دور کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر سے قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت دور کرے گا اور جو شخص مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: " إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: مفلس ہم میں وہ ہے جس کے پاس روپیہ اور اسباب نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مفلس میری امت میں قیامت کے دن وہ ہو گا جو نماز لائے گا، روزہ اور زکوٰۃ لیکن اس نے دنیا میں ایک کو گالی دی ہو گی، دوسرے کو بدکاری کی تہمت لگائی ہو گی، تیسرے کا مال کھا لیا ہو گا، چوتھے کا خون کیا ہو گا، پانچویں کو مارا ہو گا، پھر ان لوگوں کو (یعنی جن کو اس نے دنیا میں ستایا) اس کی نیکیا ں مل جائیں گی اور جو اس کی نیکیاں اس کے گناہ ادا ہونے سے پہلےختم ہو جائیں گی تو ان لوگوں کی برائیاں اس پر ڈالی جائیں گی آخر وہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم حقداروں کے حق ادا کرو گے قیامت کے دن یہاں تک کہ بے سینگ والی بکری کا بدلہ سینگ والی بکری سے لیا جائے گا۔“ (گو جانوروں کو عذاب و ثواب نہیں پر قصاص ضرور ہو گا)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُمْلِي لِلظَّالِمِ، فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ، ثُمَّ قَرَأَ، وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ جل جلالہ مہلت دیتا ہے ظالم کو (اس کی باگ ڈھیلی کرتا ہے تاکہ خوب شرارت کر لے اور عذاب کا مستحق ہو جائے)، پھر جب پکڑتا ہے اس کو تو نہیں چھوڑتا .“ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:«وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ» (۱۱-ھود: ١٠٢)”اسی طرح تیرا رب پکڑتا ہے جب پکڑتا ہے بستیوں کو یعنی ان بستیوں کو جو ظلم کرتی ہیں بے شک اس کی پکڑ دکھ والی ہے سخت۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اقْتَتَلَ غُلَامَانِ غُلَامٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ، وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَنَادَى الْمُهَاجِرُ أَوْ الْمُهَاجِرُونَ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، وَنَادَى الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا هَذَا دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا أَنَّ غُلَامَيْنِ اقْتَتَلَا فَكَسَعَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، قَالَ: " فَلَا بَأْسَ وَلْيَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، إِنْ كَانَ ظَالِمًا فَلْيَنْهَهُ فَإِنَّهُ لَهُ نَصْرٌ، وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَلْيَنْصُرْهُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو لڑکے لڑے ایک مہاجرین میں سے تھا اور ایک انصار میں سے۔ مہاجر نے اپنے مہاجروں کو پکارا اور انصاری نے اپنے انصار کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور فرمایا:”یہ تو جاہلیت کا سا پکارنا ہے۔“ (کہ ہر ایک اپنی قوم میں سے مدد لیتا ہے اور دو سری قوم سے لڑتا ہے اسلام میں سب مسلمان ایک ہیں) لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (کچھ بڑا مقدمہ نہیں) دو لڑکے لڑے ایک نے دوسرے کی سرین پر مارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کچھ ڈر نہیں (میں تو سمجھا تھا کوئی بڑا فساد ہے) چاہیے کہ آدمی اپنے بھائی کی مدد کرے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ اگر ظالم ہے تو اس کی مدد یہ ہے کہ اس کو ظلم سے روکے اور اگر مظلوم ہے تو اس کی مدد کرے۔“ (اور ظالم کے پنجہ سے چھڑائے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ، فَسَمِعَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلُوهَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ: دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جہاد میں تو ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا (ہاتھ سے یا تلوار سے) انصاری نے آواز دی، اے انصار! دوڑو۔ اور مہاجر نے آواز دی، اے مہاجرین! دوڑو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو جاہلیت کا سا پکارنا ہے۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑو اس بات کو یہ گندی بات ہے۔“ یہ خبر عبداللہ بن ابی کو پہنچی (جو منافق تھا) وہ بولا: مہاجرین نے ایسا کیا قسم اللہ کی اگر ہم مدینہ کو لوٹیں گے تو ہم میں کا عزت والا شخص ذلیل شخص کو وہاں سے نکال دے گا (معاذ اللہ اس منافق نے اپنے تئیں عزت والا قرار دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذلیل کہا) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اس منافق کی گردن مارنے دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا نے دے اے عمر! لوگ یہ نہ کہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کو قتل کرتے ہیں۔“ (گو وہ مردود اسی قابل تھا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصلحت سے اس کو سزا نہ دی)۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ الْقَوَدَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ "، قَالَ ابْنُ مَنْصُورٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَمْرٌو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا مجھ کو قصاص دلوائیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، وَابْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن مؤمن کے لیے ایسا ہے جیسے عمارت میں ایک اینٹ دوسری اینٹ کو تھامے رہتی ہے۔“ (اسی طرح ہر ایک مؤمن کو لازم ہے کہ دوسرے مؤمن کا مددگار رہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى ".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”مومنوں کی مثال ان کی دوستی اور اتحاد اور شفقت میں ایسی ہے جیسے ایک بدن کی (یعنی سب مؤمن مل کر ایک قالب کی طرح ہیں) بدن میں جب کوئی عضو درد کرتا ہے تو سارا بدن اس میں شریک ہو جاتا ہ، ے نیند نہیں آتی، بخار آ جاتا ہے .“ (اسی طرح ایک مؤمن پر آفت آئے خصوصاً وہ آفت جو کافروں کی طرف سے پہنچے تو سب مومنوں کو بےچین ہونا چاہیے اور اس کا علاج کرنا چاہیے)۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنِ اشْتَكَى رَأْسُهُ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّى وَالسَّهَرِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْلِمُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنِ اشْتَكَى عَيْنُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ، وَإِنِ اشْتَكَى رَأْسُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا فَعَلَى الْبَادِئِ مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو شخص جب گالی گلوچ کریں تو دونوں کا گناہ اسی پر ہو گا جو ابتدا کرے گا جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ دینے سے کو ئی مال نہیں گھٹا اور جو بندہ معاف کر دیتا ہے اللہ اس کی عزت بڑھاتا ہے اور جو بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے عاجزی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کرتا ہے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ، قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: " إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کا ذکر کرے اس طرح پر کہ (اگر وہ سامنے ہو تو) اس کو ناگوار ہو۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اگر ہمارے بھائی میں وہ عیب موجود ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہی تو غیبت ہوئی نہیں تو بہتان اور افترا ہے۔“
حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسْتُرُ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی شخص دنیا میں کسی بندہ کا عیب چھپائے گا اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کا عیب چھپا دے گا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسْتُرُ عَبْدٌ عَبْدًا فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ائْذَنُوا لَهُ، فَلَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ: " إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ، أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ایک شخص نے اجازت مانگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اجازت دو اس کو برا شخص ہے اپنے کنبہ میں۔“ جب وہ اندر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے باتیں کیں نرمی سے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے تو اس کو ایسا فرمایا تھا، پھر اس سے باتیں کیں نرمی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! برا شخص اللہ کے نزدیک قیامت میں وہ ہو گا جس کو لوگ رخصت کریں یا چھوڑ دیں اس کی بدگمانی کی وجہ سے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: بِئْسَ أَخُو الْقَوْمِ، وَابْنُ الْعَشِيرَةِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ ".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نرمی سے محروم ہے وہ بھلائی سے محروم ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْر ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حُرِمَ الرِّفْقَ حُرِمَ الْخَيْرَ، أَوْ مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَمْرَةَ يَعْنِي بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ: " إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ، وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ، وَمَا لَا يُعْطِي عَلَى مَا سِوَاهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! اللہ نرمی (اور خوش خلقی) پسند کرتا ہے اور خود بھی نرم ہے اور دیتا ہے نرمی پر جو نہیں دیتا سختی پر اور نہ کسی چیز پر۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمِقْدَامِ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی میں نرمی ہو تو اس کی زینت ہو جاتی ہے اور جب نرمی نکل جائے تو عیب ہو جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ بْنَ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، رَكِبَتْ عَائِشَةُ بَعِيرًا، فَكَانَتْ فِيهِ صُعُوبَةٌ فَجَعَلَتْ تُرَدِّدُهُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایک اونٹ پر چڑھیں وہ منہ زور تھا اس کو پھرانے لگیں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فرمائی ”تجھ کو نرمی کرنی چاہیے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَامْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاقَةٍ، فَضَجِرَتْ، فَلَعَنَتْهَا، فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَدَعُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ "، قَالَ عِمْرَانُ: فَكَأَنِّي أَرَاهَا الْآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ.
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور ایک انصاری عورت ایک اونٹنی پر سوار تھی وہ تڑپی عورت نے اس پر لعنت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا اور فرمایا: ”اس اونٹنی پر جو کچھ ہے وہ اتار لو اور اس کو چھوڑ دو کیونکہ وہ ملعون ہے۔“ عمران نے کہا: میں اس اونٹنی کو گو اس وقت دیکھ رہا ہوں وہ پھرتی تھی لوگوں میں کوئی اس سے تعرض نہ کرتا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ ، بِإِسْنَادِ إِسْمَاعِيلَ نَحْوَ حَدِيثِهِ، إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ، قَالَ عِمْرَانُ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا نَاقَةً وَرْقَاءَ، وَفِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ، فَقَالَ: خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَأَعْرُوهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ.
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ عمران نے کہا: میں اس اونٹنی کو دیکھ رہا ہوں وہ خاکی رنگ کی اونٹنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو کچھ اس پر ہے اتار لو اور اس کو ننگا کر دو کیونکہ وہ ملعون ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: " بَيْنَمَا جَارِيَةٌ عَلَى نَاقَةٍ عَلَيْهَا بَعْضُ مَتَاعِ الْقَوْمِ، إِذْ بَصُرَتْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَضَايَقَ بِهِمُ الْجَبَلُ، فَقَالَتْ: حَلِ اللَّهُمَّ الْعَنْهَا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُصَاحِبْنَا نَاقَةٌ عَلَيْهَا لَعْنَةٌ " .
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار ایک لڑکی اونٹنی پر سوار تھی اس پر لوگوں کا اسباب بھی تھا یکایک اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور راستہ میں پہاڑ کی راہ تنگ تھی، وہ لڑکی بولی:: حل (یہ آواز ہے اونٹ کے ہانکنے کی) یا اللہ! لعنت کر اس پر۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے ساتھ وہ اونٹنی نہ رہے جس پر لعنت ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ . ح وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ الْمُعْتَمِرِ: لَا أَيْمُ اللَّهِ لَا تُصَاحِبْنَا رَاحِلَةٌ عَلَيْهَا لَعْنَةٌ مِنَ اللَّهِ، أَوْ كَمَا قَالَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا، اس میں یہ ہے کہ ”اللہ کی قسم! ہمارے ساتھ وہ اونٹنی نہ رہے جس پر اللہ کی طرف سے لعنت ہے۔“
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِصِدِّيقٍ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدیق کو لعنت کر نے والا نہ ہونا چاہیے۔“
حَدَّثَنِيهِ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
علاء بن عبدالرحمٰن سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ بَعَثَ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ بِأَنْجَادٍ مِنْ عِنْدِهِ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ قَامَ عَبْدُ الْمَلِكِ مِنَ اللَّيْلِ، فَدَعَا خَادِمَهُ فَكَأَنَّهُ أَبْطَأَ عَلَيْهِ فَلَعَنَهُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَتْ لَهُ أُمُّ الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُكَ اللَّيْلَةَ لَعَنْتَ خَادِمَكَ حِينَ دَعَوْتَهُ، فَقَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَكُونُ اللَّعَّانُونَ شُفَعَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
زید بن اسلم سے روایت ہے، عبدالملک بن مروان نے ام درداء کے پاس گھر کی آرائش کا سامان اپنے پاس سے بھیجا۔ ایک رات کو عبدالملک اٹھا اور اس نے اپنے خادم کو بلایا، خادم نے آ نے میں دیر کی، عبدالملک نے اس پر لعنت کی، جب صبح ہوئی تو ام درداء نے عبدالملک سے کہا کہ میں نے سنا رات کو تو نے اپنے خادم پر بلاتے وقت لعنت کی اور میں نے سنا ابوالدرداء سے، وہ کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ لعنت کر تے ہیں وہ قیامت کے دن کسی کی شفاعت نہ کر یں گے نہ گواہ ہوں گے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَعَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَامُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ كِلَاهُمَا، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ.
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّعَّانِينَ لَا يَكُونُونَ شُهَدَاءَ وَلَا شُفَعَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةً ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے کہا:: یا رسول اللہ! بددعا کیجئیےمشرکو ں پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس لیے نہیں بھیجا گیا کہ لعنت کروں لوگوں پر بلکہ میں بھیجا گیا رحمت کا سبب بن کر۔“ (تو میرے آنے سے اللہ کی رحمت لوگوں کو زیادہ ہو گی نہ کہ لعنت۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ «وَمَا أَرْسَلْنَاکَ إِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِینَ» (۲۱-الأنبیاء: ١٠٧))
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ، فَكَلَّمَاهُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ، فَأَغْضَبَاهُ فَلَعَنَهُمَا وَسَبَّهُمَا، فَلَمَّا خَرَجَا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَصَابَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا مَا أَصَابَهُ هَذَانِ، قَالَ: وَمَا ذَاكِ، قَالَتْ: قُلْتُ: لَعَنْتَهُمَا وَسَبَبْتَهُمَا، قَالَ: أَوَ مَا عَلِمْتِ مَا شَارَطْتُ عَلَيْهِ رَبِّي، قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو شخص رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا باتیں کیں . آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پر لعنت کی اور برا کہا: ان کو، جب وہ باہر نکلے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان دونوں کو کچھ فائدہ نہ ہو گا . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں۔“میں نے عرض کیا: اس وجہ سے کہ آپ نے ان پر لعنت کی اور ان کو برا کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے معلوم نہیں میں نے جو شرط کی ہے اپنے پروردگار سے۔ میں نے عرض کیا ہے اے میرے مالک! میں آدمی ہوں تو جس مسلمان پر میں لعنت کروں یا اس کو برا کہوں اس کو پاک کر اور ثواب دے۔“
حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ جَمِيعًا، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرٍ، وقَالَ فِي حَدِيثِ عِيسَى: فَخَلَوَا بِهِ، فَسَبَّهُمَا، وَلَعَنَهُمَا، وَأَخْرَجَهُمَا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ انہوں نے تنہائی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو برا کہا: اور ان پر لعنت کی اور ان کو نکا ل دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ سَبَبْتُهُ، أَوْ لَعَنْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ زَكَاةً وَرَحْمَةً ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا اللہ! میں آدمی ہوں تو جس مسلمان کو میں برا کہوں یا لعنت کروں یا ماروں، تو اس کو پاک کر دے اور اس پر رحمت کر۔“
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّ فِيهِ زَكَاةً وَأَجْرًا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بھی ایسے ہی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ مِثْلَ حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ عِيسَى جَعَلَ وَأَجْرًا فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَعَلَ وَرَحْمَةً فِي حَدِيثِ جَابِرٍ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَّخِذُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ شَتَمْتُهُ لَعَنْتُهُ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَزَكَاةً، وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا اللہ! میں تجھ سے عہد لیتا ہوں جس کا تو خلاف نہ کرے گا۔ میں آدمی ہوں، تو جس مومن کو ایذا دوں، گالی دوں یا لعنت کروں یا ماروں تو اس کے لیے رحمت کر اور پاکی اور نزدیکی اپنے ساتھ قیامت کے دن۔“
حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: أَوْ جَلَدُّهُ، قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: وَهِيَ لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَإِنَّمَا هِيَ جَلَدْتُهُ.
ترجمہ ان سب روایتوں کا وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَاسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی کی مثل روایت کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى النَّصْرِيِّينَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنَّمَا مُحَمَّدٌ بَشَرٌ يَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، وَإِنِّي قَدِ اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ آذَيْتُهُ، أَوْ سَبَبْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ كَفَّارَةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ فَأَيُّمَا عَبْدٍ مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ، فَاجْعَلْ ذَلِكَ لَهُ قُرْبَةً إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتےتھے: ”یا اللہ! جس مسلمان بندے کو میں برا کہو ں تو اس کو قریب کر اپنے قیامت کے دن۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْ ذَلِكَ كَفَّارَةً لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےتھے: ”یا اللہ! میں نے تجھ سے عہد لیا ہے تو اس کا خلاف مجھ سے نہ کر ے گا جس مومن کو میں برا کہو ں یا ماروں تو، تو اس کا کفارہ کر دے اس کے گناہو ں کا قیامت کے دن۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنِّي اشْتَرَطْتُ عَلَى رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، أَيُّ عَبْدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ سَبَبْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا ".
ترجمہ وہی ہے جو او پر گزرا۔
حَدَّثَنِيهِ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو او پر گزرا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَتْ عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ يَتِيمَةٌ وَهِيَ أُمُّ أَنَسٍ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَتِيمَةَ، فَقَالَ: آنْتِ هِيَهْ لَقَدْ كَبِرْتِ لَا كَبِرَ سِنُّكِ، فَرَجَعَتِ الْيَتِيمَةُ إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تَبْكِي، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: مَا لَكِ يَا بُنَيَّةُ؟ قَالَتْ: الْجَارِيَةُ دَعَا عَلَيَّ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَكْبَرَ سِنِّي، فَالْآنَ لَا يَكْبَرُ سِنِّي أَبَدًا، أَوْ قَالَتْ: قَرْنِي فَخَرَجَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ مُسْتَعْجِلَةً تَلُوثُ خِمَارَهَا حَتَّى لَقِيَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَدَعَوْتَ عَلَى يَتِيمَتِي، قَالَ: وَمَا ذَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ: زَعَمَتْ أَنَّكَ دَعَوْتَ أَنْ لَا يَكْبَرَ سِنُّهَا وَلَا يَكْبَرَ قَرْنُهَا، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ أَمَا تَعْلَمِينَ أَنَّ شَرْطِي عَلَى رَبِّي أَنِّي اشْتَرَطْتُ عَلَى رَبِّي، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَرْضَى كَمَا يَرْضَى الْبَشَرُ، وَأَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، فَأَيُّمَا أَحَدٍ دَعَوْتُ عَلَيْهِ مِنْ أُمَّتِي بِدَعْوَةٍ لَيْسَ لَهَا بِأَهْلٍ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهُ طَهُورًا، وَزَكَاةً، وَقُرْبَةً يُقَرِّبُهُ بِهَا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، وقَالَ أَبُو مَعْنٍ: يُتَيِّمَةٌ بِالتَّصْغِيرِ فِي الْمَوَاضِعِ الثَّلَاثَةِ مِنَ الْحَدِيثِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس ایک یتیم لڑکی تھی جس کو ام انس کہتےتھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس لڑکی کو دیکھا تو فرمایا: ”تو ہے وہ لڑکی، تو بڑی ہو گئی ہے، اللہ کرے تیری عمر بڑی نہ ہو۔“ وہ لڑکی یہ سن کر ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس گئی روتی ہوئی، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹی تجھے کیا ہوا، وہ بولی: مجھ پر دعا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میری عمر بڑی نہ ہو۔ اب میں کبھی بڑی نہ ہوں گی یا یوں فرمایا: تیری ہمجولی بڑی نہ ہو۔ یہ سن کر ام سلیم رضی اللہ عنہا جلدی سے نکلیں اپنی اوڑھنی اوڑھتی ہوئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہے ام سلیم؟“ وہ بولیں: اے نبی اللہ کے! آپ نے بددعا کی میری یتیم لڑکی کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا بددعا؟“ ام سلیم رضی اللہ عنہا بولیں: وہ کہتی ہے: آپ نے فرمایا:”اس کی یا اس کی ہمجولی کی عمر دراز نہ ہو۔“ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اور فرمایا: ”اے ام سلیم! تو نہیں جانتی میں نے شرط کی ہے اپنے پروردگار سے میری شرط یہ ہے کہ میں نے عرض کیا: اے پروردگار! میں ایک آدمی ہوں خوش ہوتا ہوں جیسے آدمی خوش ہوتا ہے اور غصے ہوتا ہوں جیسے آدمی غصے ہوتا ہے تو جس کسی پر میں بددعا کروں اپنی امت میں سے ایسی بددعا جس کے وہ لائق نہیں تو اس کے لیے پاکی کرنا اور طہارت اور قربت اپنی قیامت کے دن۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْقَصَّابِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَارَيْتُ خَلْفَ بَابٍ، قَالَ: فَجَاءَ فَحَطَأَنِي حَطْأَةً، وَقَالَ: اذْهَبْ وَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَجِئْتُ، فَقُلْتُ: هُوَ يَأْكُلُ، قَالَ، ثُمَّ قَالَ لِيَ: اذْهَبْ فَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَجِئْتُ، فَقُلْتُ: هُوَ يَأْكُلُ، فَقَالَ: لَا أَشْبَعَ اللَّهُ بَطْنَهُ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قُلْتُ لِأُمَيَّةَ: مَا حَطَأَنِي؟ قَالَ: قَفَدَنِي قَفْدَةً ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں ایک دروازہ کے پیچھےچھپ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے مجھے تھپکا (پیار سے) اور فرمایا: ”جا معاویہ کو بلا لا۔“ میں گیا، پھر لوٹ آیا اور میں نے کہا: وہ کھانا کھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”جا اور معاویہ کو بلا لا۔“ میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا: وہ کھاناکھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے۔“
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَبَأْتُ مِنْهُ فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپرگزرا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے برا لوگوں میں تم اس کو پاتے ہو جو دو منہ رکھتا ہے ان لوگوں کے پاس ایک منہ لے کر آتا ہے اور ان لوگوں کے پاس دوسرا منہ لے کر جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجِدُونَ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ أُمَّهُ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: " لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْرًا وَيَنْمِي خَيْرًا "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَمْ أَسْمَعْ يُرَخَّصُ فِي شَيْءٍ، مِمَّا يَقُولُ: النَّاسُ كَذِبٌ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: الْحَرْبُ، وَالْإِصْلَاحُ بَيْنَ النَّاسِ، وَحَدِيثُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ، وَحَدِيثُ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا.
حمید بن عبدالرحمن نے اپنی ماں ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط سے سنا، جو مہاجرات اول میں سے تھیں، جنہوں نے بیعت کی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جھوٹا وہ نہیں ہے جو لوگوں میں صلح کرائے اور بہتر بات کہے یا لگائے۔“ ابن شہاب نے کہا: میں نے نہیں سنا کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین مقامات میں ایک تو لڑائی میں، دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کو، تیسرے خاوند کو بی بی سے اور بی بی کو خاوند سے ملانے میں۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ، وَقَالَتْ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ يُرَخِّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ، بِمِثْلِ مَا جَعَلَهُ يُونُسُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ شِهَابٍ.
ابن شہاب رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ صالح کی روایت میں ہے، انہوں نے کہا: میں نے نہیں سنا کہ لوگوں کو کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو سوائے تین مقامات کے، پھر یونس کی روایت کی طرح روایت بیان کی۔
وحَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، إِلَى قَوْلِهِ: وَنَمَى خَيْرًا، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ هِيَ النَّمِيمَةُ الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ، وَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ يَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ صِدِّيقًا، وَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”آگاہ ہو میں تم کو بتلاتا ہوں کہ بہتان قبیح کیا چیز ہے؟ وہ چغلی ہے جو لوگوں میں عداوت ڈالے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی سچ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کہ نزدیک سچا لکھا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچ نیکی کی طرف راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کو لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ برائی کی طرف راہ دکھاتا ہے اور برائی جہنم کو لے جاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ فُجُورٌ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا "، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں «عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم» لکھا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ تم سچ کو لازم جانو اور جھوٹ سے بچو۔
حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِ عِيسَى: وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ: حَتَّى يَكْتُبَهُ اللَّهُ.
ترجمہ وہی ہے جو او پر گزرا۔ ابن مسہر کی روایت میں ہے کہ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو لکھ لیتا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، واللفظ لقتيبة، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَعُدُّونَ الرَّقُوبَ فِيكُمْ؟ قَالَ: قُلْنَا: الَّذِي لَا يُولَدُ لَهُ، قَالَ: لَيْسَ ذَاكَ بِالرَّقُوبِ، وَلَكِنَّهُ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يُقَدِّمْ مِنْ وَلَدِهِ شَيْئًا، قَالَ: فَمَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَةَ فِيكُمْ؟ قَالَ: قُلْنَا: الَّذِي لَا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، قَالَ: لَيْسَ بِذَلِكَ، وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «رقوب» نگوڑا ناٹھا (بے اولاد) تم کس کو سمجھتے ہو؟“لوگوں نے عرض کیا: اس کو جس کی اولاد نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نگوڑا ناٹھا نہیں ہے (اس کی اولاد تو آخرت میں اس کی مدد کرنے کو موجود ہے) نگوڑا ناٹھا حقیقت میں وہ شخص ہے جس نے اپنی اولاد میں سے اپنے آگے کچھ نہ بھیجا۔“ (یعنی جس کے روبرو کوئی اس کا لڑکا نہ مرے)۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر پہلوان تم اپنے درمیان کس کو شمار کرتے ہو؟“ ہم نے کہا: پہلوان وہ ہے جس کو مرد نہ پچھاڑ سکیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کچھ نہیں، پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے تئیں سنبھال لے۔“ (یعنی زبان سے کوئی بات مصلحت کے خلاف نہ کہے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَا كِلَاهُمَا: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلوان وہ نہیں جو کشتی میں غالب آئے، پہلوان وہ ہے جو اپنے اوپر اختیار رکھے غصہ کے وقت۔“ (یعنی زبان اس کے قابو میں رہے)۔
حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، قَالُوا: فَالشَّدِيدُ أَيُّمَ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِهْرَامَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، قَالَ: " اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا تَحْمَرُّ عَيْنَاهُ وَتَنْتَفِخُ أَوْدَاجُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَهَلْ تَرَى بِي مِنْ جُنُونٍ؟ قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: فَقَالَ: وَهَلْ تَرَى، وَلَمْ يَذْكُرِ الرَّجُلَ.
سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، دو شخصوں نے گالی گلوچ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے، ایک کی آنکھیں لال ہو گئیں اور گلے کی رگیں پھول گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو ایک کلمہ معلوم ہے اگر یہ اس کو کہے تو اس کا غصہ جاتا رہے۔ وہ کلمہ یہ ہے: «أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ» “، وہ شخص یہ سن کر بولا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں دیوانہ ہوں؟ (حقیقت میں دیوانہ تھا جب تو نیک بات نہ سنی۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: شاید وہ منافق ہو گا یا بیوقوف سخت گنوار ہو گا وہ یہی سمجھا کہ «أَعُوذُ بِاللَّہِ» صرف جنون ہی کا علاج ہے۔)۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ ثَابِتٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَغْضَبُ وَيَحْمَرُّ وَجْهُهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ "، فَقَامَ إِلَى الرَّجُلِ رَجُلٌ مِمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آنِفًا؟ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَمَجْنُونًا تَرَانِي؟.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر، جا کر اس شخص سے بیان کیا (جو غصے ہوا تھا)وہ بولا کیا تو مجھ کو مجنون سمجھتا ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
اعمش سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمَّا صَوَّرَ اللَّهُ آدَمَ فِي الْجَنَّةِ تَرَكَهُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتْرُكَهُ، فَجَعَلَ إِبْلِيسُ يُطِيفُ بِهِ يَنْظُرُ مَا هُوَ، فَلَمَّا رَآهُ أَجْوَفَ عَرَفَ أَنَّهُ خُلِقَ خَلْقًا لَا يَتَمَالَكُ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پتلا بنایا اللہ نے آدم کا بہشت میں تو اس کو پڑا رہنے دیا جتنی مدت اس کا پڑا رکھنا چاہا تو شیطان نے اس کے گرد گھومنا شروع کیا، پھر جب اس کو خالی پیٹ دیکھا تو پہچان لیا کہ یہ اس طرح پیدا کیا گیا ہے جو تھم نہ سکے گا۔“ یعنی شہوت اور غضب میں اپنے تئیں سنبھال نہ سکے گا یا وسوسوں سے اپنے تئیں بچا نہ سکے گا۔ نووی رحمہ اللہ)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ پر مارنے سے بچا رہے۔“
حَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَتَّقِ الْوَجْهَ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلَا يَلْطِمَنَّ الْوَجْهَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی سے لڑے تو منہ پر طمانچہ نہ مارے۔“
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ حَاتِمٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ، فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور ابن حاتم کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ سے بچا رہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آدمی کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَالِكٍ الْمَرَاغِيِّ وَهُوَ أَبُو أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے منہ سے بچا رہے (یعنی منہ پر نہ مارے)۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: مَرَّ بِالشَّامِ عَلَى أُنَاسٍ وَقَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ، وَصُبَّ عَلَى رُءُوسِهِمُ الزَّيْتُ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قِيلَ: يُعَذَّبُونَ فِي الْخَرَاجِ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ فِي الدُّنْيَا ".
ہشام بن حکیم بن حزام شام کے ملک میں کچھ لوگوں پر گزرے وہ دھوپ میں کھڑے کیے گئے تھے اور ان کے سروں پر تیل ڈالا گیا تھا۔ انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: سرکاری محصول دینے کے لیے ان کو سزا دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ عذاب کرے گا ان لوگوں کو جو دنیا میں لوگوں کو عذاب کرتے ہیں۔“ (یعنی ناحق، تو اس میں وہ عذاب داخل نہیں ہے جو حد یا قصاصاً یا تعزیراً ہو۔)
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرَّ هِشَامُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَلَى أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْبَاطِ بِالشَّامِ، قَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُهُمْ؟ قَالُوا: حُبِسُوا فِي الْجِزْيَةِ، فَقَالَ هِشَامٌ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ وہ عجم کے کاشتکار تھے اور تیل ڈالنے کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، قَالَ: وَأَمِيرُهُمْ يَوْمَئِذٍ عُمَيْرُ بْنُ سَعْدٍ عَلَى فِلَسْطِينَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَحَدَّثَهُ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَخُلُّوا.
ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ان دنوں حاکم وہاں کا عمیر بن سعد تھا جو والی تھا فلسطین کا (فلسطین کہتے ہیں بیت المقدس اور اس کے اطراف کے شہروں کو) ہشام بن حکیم اس کے پاس گئے اور یہ حدیث بیان کی۔ اس نے حکم دیا۔ وہ لوگ چھوڑ دئیے گئے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ وَجَدَ رَجُلًا، وَهُوَ عَلَى حِمْصَ يُشَمِّسُ نَاسًا مِنَ النَّبْطِ فِي أَدَاءِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ہشام بن حکیم نے ایک شخص کو دیکھا جو حمص کا حاکم تھا وہ کاشتکاروں کو دھوپ میں عذاب دے رہا تھا جزیہ دینے کے لیے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ بِسِهَامٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص تیر لے کر مسجد میں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تیروں کی پیکانوں کو پکڑ لے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَي، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِأَسْهُمٍ فِي الْمَسْجِدِ قَدْ أَبْدَى نُصُولَهَا، " فَأُمِرَ أَنْ يَأْخُذَ بِنُصُولِهَا كَيْ لَا يَخْدِشَ مُسْلِمًا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص مسجد میں تیر لے کر آیا ان کی پیکانیں کھولے ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ان کی پیکانیں تھام لے تاکہ کسی مسلمان کو چرکہ نہ لگے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ أَنْ لَا يَمُرَّ بِهَا إِلَّا وَهُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا "، وقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: كَانَ يَصَّدَّقُ بِالنَّبْلِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ایک شخص کو جو تیر بانٹتا تھا مسجد میں کہ تیر لے کر جب نکلے تو ان کی پیکان تھام لیا کرے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسٍ، أَوْ سُوقٍ وَبِيَدِهِ نَبْلٌ، فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو مُوسَى: وَاللَّهِ مَا مُتْنَا حَتَّى سَدَّدْنَاهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ.
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے مسجد یا بازار میں سے گزرے اور ہاتھ میں تیر ہوں تو چاہیئے کہ ان کے گانسے اپنے ہاتھ میں پکڑ لے، پھر گانسے پکڑ لے، پھر گانسے پکڑ لے، (تین بار فرمایا تاکید کے لئے)۔“ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! ہم نہیں مرے یہاں تک کہ ہم نے تیر کو لگایا ایک دوسرے کے منہ پر۔ (یعنی آپس میں لڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے خلاف کیا)۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا، أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ، فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا بِكَفِّهِ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا بِشَيْءٍ، أَوَ قَالَ: لِيَقْبِضَ عَلَى نِصَالِهَا ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَشَارَ إِلَى أَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَلْعَنُهُ حَتَّى يَدَعَهُ، وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اپنے بھائی کو لوہے سے ڈرائے (یعنی ہتیھار سے) اس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں جب تک اس سے باز نہ آئے اگرچہ وہ اس کا سگا بھائی ہو۔“ (اور اس کا مارنا منظور نہ ہو لیکن صرف ڈرا نے میں اتنا بڑا گناہ ہے۔ معاذ اللہ)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ، فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے اپنے بھائی کو نہ دھمکائے ہتھیار سے، معلوم نہیں شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگائے (اور ہاتھ چل جائے)، پھر جہنم کے گڑھے میں جائے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ، فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص راہ میں جا رہا تھا، اس نے راہ پر ایک شاخ دیکھی کانٹوں کی تو اس کو سرکا دیا اللہ تعالیٰ نے اس نیکی کو قبول کیا اور اس کو بخش دیا۔“(نووی رحمہ اللہ نے کہا: مسلمانوں کو ہر ایک طرح کا فائدہ دینے میں یہی ثواب ہے)۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَرَّ رَجُلٌ بِغُصْنِ شَجَرَةٍ عَلَى ظَهْرِ طَرِيقٍ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُنَحِّيَنَّ هَذَا عَنِ الْمُسْلِمِينَ لَا يُؤْذِيهِمْ فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایک شخص نے راہ میں کانٹوں کی ڈالی دیکھی تو کہا: اللہ کی قسم! میں اس کو ہٹا دوں گا مسلمانوں کے آنے جانے کی راہ سے تاکہ ان کو تکلیف نہ ہو، اللہ تعالیٰ نے اس کو جنت میں داخل کیا۔“
حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا يَتَقَلَّبُ فِي الْجَنَّةِ فِي شَجَرَةٍ قَطَعَهَا مِنْ ظَهْرِ الطَّرِيقِ كَانَتْ تُؤْذِي النَّاسَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جنت میں ایک شخص کو مزے اڑاتے دیکھا جس نے ایک درخت کو راہ میں سے کاٹ دیا تھا جس سے تکلیف ہوتی تھی لوگوں کو۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ شَجَرَةً كَانَتْ تُؤْذِي الْمُسْلِمِينَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَطَعَهَا فَدَخَلَ الْجَنَّةَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک درخت مسلمانوں کو تکلیف دیتا تھا، ایک شخص آیا اور اس نے وہ درخت کاٹ ڈالا، وہ جنت میں گیا۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْوَازِعِ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَرْزَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَنْتَفِعُ بِهِ، قَالَ: " اعْزِلِ الْأَذَى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ ".
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! مجھ کو کوئی بات ایسی بتلائیے جس سے فائدہ اٹھاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کی راہ سے کوڑا ہٹا دے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّ أَبَا بَرْزَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَدْرِي لَعَسَى أَنْ تَمْضِيَ وَأَبْقَى بَعْدَكَ، فَزَوِّدْنِي شَيْئًا يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " افْعَلْ كَذَا، افْعَلْ كَذَا، أَبُو بَكْرٍ نَسِيَهُ، " وَأَمِرَّ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ ".
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں نہیں جانتا شاید آپ کی وفات ہو جائے اور میں آپ کے بعد زندہ رہوں تو کوئی بات ایسی بتلائیے جس سے اللہ تعالیٰ مجھ کو نفع دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کر، ایسا کر۔ روای بھول گیا اور حکم کیا ایذا دینے والی چیز کو راہ سے ہٹا نے کا۔“
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ يَعْنِي ابْنَ أَسْمَاءَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ، فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَسَقَتْهَا إِذْ هِيَ حَبَسَتْهَا وَلَا هِيَ تَرَكَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت کو عذاب ہوا ا یک بلی کی وجہ سے جس کو اس نے قید کیا تھا یہاں تک کہ وہ مر گئی، پھر وہ عورت جہنم میں گئی۔ اس عورت نے اس بلی کو نہ کھانا دیا، نہ پانی قید میں اور نہ چھوڑا کہ زمین کے کیڑوں کو کھاتی۔“
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَي بْنِ خَالِدٍ جَمِيعًا، عَنْ مَعْنِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ جُوَيْرِيَةَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
وحَدَّثَنِيهِ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ أَوْثَقَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ اس بلی کو باندھ دیا تھا۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ مِنْ جَرَّاءِ هِرَّةٍ لَهَا، أَوْ هِرٍّ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تُرَمْرِمُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت دوزخ میں گئی ایک بلی کے سبب سے جس کو اس نے باندھ دیا تھا۔ پھر نہ اس کو کھانا دیا نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے چباتی یہاں تک کہ دبلی ہو کر مر گئی۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَغَرِّ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعِزُّ إِزَارُهُ، وَالْكِبْرِيَاءُ رِدَاؤُهُ، فَمَنْ يُنَازِعُنِي عَذَّبْتُهُ ".
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عزت پرودگار کی ازار ہے اور بزرگی اس کی چادر ہے (یعنی یہ دونوں اس کی صفتیں ہیں)، پھر پروردگار فرماتا ہے جو کوئی یہ دونوں صفتیں اختیار کرے میں اس کو عذاب دوں گا۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ جُنْدَبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَ: " أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ: مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ، فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ، وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ " أَوْ كَمَا قَالَ.
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص بولا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ فلاں کو نہیں بخشے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کون ہے؟ وہ جو قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہ بخشوں گا، میں نے اس کو بخش دیا اور اس کے (جس نے قسم کھائی تھی) اعمال لغو کر دیے۔“(بیکار)۔
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رُبَّ أَشْعَثَ مَدْفُوعٍ بِالْأَبْوَابِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت لوگ پریشان بال غبارآلودہ دروازوں پر سے دھکیلے ہوئے ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے اعتماد پر کسی بات کی قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم کو سچا کر دے۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَالَ الرَّجُلُ: هَلَكَ النَّاسُ فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: لَا أَدْرِي أَهْلَكَهُمْ بِالنَّصْبِ أَوْ أَهْلَكُهُمْ بِالرَّفْعِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہ کہے لوگ ہلاک ہوئے(حقارت سے اپنے تئیں عمدہ جان کر اور جو افسوس یارنج سے دین کی خرابی پر کہے تو منع نہیں ہے) تو وہ خود سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ جَمِيعًا، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
سہیل سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ كلهم، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَاعَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عَمْرَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَيُوَرِّثَنَّهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ جبرئیل علیہ السلام مجھ کو نصیحت کرتے رہے ہمسائے کے ساتھ سلوک کرنے کی یہاں تک کہ میں سمجھا کہ وہ ہمسایہ کو وارث بنا دیں گے۔“
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا ذَرٍّ: " إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَهَا وَتَعَاهَدْ جِيرَانَكَ ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! جب تو گوشت پکائے تو شوربا بہت رکھ اور خیال رکھ اپنے ہمسایوں کا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " إِنَّ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي إِذَا طَبَخْتَ مَرَقًا فَأَكْثِرْ مَاءَهُ، ثُمَّ انْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ جِيرَانِكَ، فَأَصِبْهُمْ مِنْهَا بِمَعْرُوفٍ ".
سیدنا ابوذررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے جانی دوست نے مجھ کو وصیت کی کہ جب گوشت پکائے تو شوربا بہت رکھ اور اپنے ہمسایہ کے گھر والوں کو دیکھ، ان کو اس میں سے بھیج۔ (جانی دوست سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں)۔
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْخَزَّازَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ ".
سیدنا ابوذررضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احسان اور نیکی کو کم مت سمجھ (یعنی ثواب سے خالی نہیں) اور یہ بھی ایک احسان ہے کہ اپنے بھائی سے ملے کشادہ پیشانی کے ساتھ۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ طَالِبُ حَاجَةٍ أَقْبَلَ عَلَى جُلَسَائِهِ، فَقَالَ: " اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا أَحَبَّ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی حاجت لے کر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سے فرماتے: ”سفارش کرو تم کو ثواب ہو گا اور اللہ تعالیٰ تو اپنے پیغمبر کی زبان پر وہی حکم کرے گا جو چاہتا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْأَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ، كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيرِ، فَحَامِلُ الْمِسْكِ إِمَّا أَنْ يُحْذِيَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْهُ رِيحًا طَيِّبَةً، وَنَافِخُ الْكِيرِ، إِمَّا أَنْ يُحْرِقَ ثِيَابَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَجِدَ رِيحًا خَبِيثَةً ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک مصاحب اور بدمصاحب کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی، مشک والا یا تو تجھے یونہی دے گا (تحفہ کے طور پر سونگھنے کے لیے) یا تو اس سے خرید لے گا یا تو اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی پھونکنے والا یا تو تیرےکپڑے جلا دے گا یا بری بو تجھ کو سونگھنی پڑے گی۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِهْرَامَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: جَاءَتْنِي امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا، فَسَأَلَتْنِي فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَأَخَذَتْهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا شَيْئًا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ وَابْنَتَاهَا، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتُلِيَ مِنَ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک عورت آئی اس کی دو بیٹیاں اس کے ساتھ تھیں اس نے مجھ سے سوال کیا میرے پاس کچھ نہ تھا ایک کھجور تھی وہی میں نے اس کو دے دی اس نے وہ کجھور لے کر دو ٹکڑےکیے اور ایک ایک ٹکڑا دونوں بیٹیوں کو دیا اور آپ کچھ نہ کھایا، پھر اٹھی اور چلی۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے اس عورت کا حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مبتلا ہو بیٹیوں میں (یعنی اس کی بیٹیاں ہوں)، پھر وہ ان کے ساتھ نیکی کرے (ان کو پالے دین کی تعلیم کرے نیک شخص سے نکا ح کر دے) تو وہ قیامت کے دن اس کی آڑ ہوں گی جہنم سے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " جَاءَتْنِي مِسْكِينَةٌ تَحْمِلُ ابْنَتَيْنِ لَهَا، فَأَطْعَمْتُهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً، وَرَفَعَتْ إِلَى فِيهَا تَمْرَةً لِتَأْكُلَهَا، فَاسْتَطْعَمَتْهَا ابْنَتَاهَا، فَشَقَّتِ التَّمْرَةَ الَّتِي كَانَتْ تُرِيدُ أَنْ تَأْكُلَهَا بَيْنَهُمَا، فَأَعْجَبَنِي شَأْنُهَا فَذَكَرْتُ الَّذِي صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْجَبَ لَهَا بِهَا الْجَنَّةَ، أَوْ أَعْتَقَهَا بِهَا مِنَ النَّارِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ایک فقیرنی میرے پاس آئی اپنی دونوں بیٹیوں کو لیے ہوئے، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں۔اس نے ہر ایک بیٹی کو ایک ایک کھجور دی اور تیسری کھجور کھانے کے لیے منہ سے لگائی اتنے میں اس کی بیٹیوں نے (وہ کھجور بھی مانگی کھانے کو) اس نے اس کھجور کے جس کو خود کھانا چاہتی تھی دو ٹکڑےکیے ان دونوں کے لیے، مجھے یہ حال دیکھ کر تعجب ہوا، میں نے جو اس نے کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اس سبب سے اس کے لیے جنت واجب کر دی یا اس کو جہنم سے آزاد کر دیا۔“
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تَبْلُغَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَا وَهُوَ، وَضَمَّ أَصَابِعَهُ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو شخص دو لڑکیوں کو پالے ان کے جوان ہونے تک قیامت کے دن، میں اور وہ اس طرح سے آئیں گے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ملایا (یعنی میرا اس کا ساتھ ہو گا قیامت کے دن، مسلمانوں کو چاہیےکہ اگر خود اس کی لڑکیاں ہوں تو خیر ورنہ دو یتیم لڑکیوں کو پالے اور جوان ہونے پر ان کا نکا ح کر دے تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ اس کو نصیب ہو)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں اس کو جہنم کی آگ نہ لگے گی مگر قسم اتارنے کے لیے۔“ (یعنی اللہ تعالیٰ نے جو فرمایا کہ ”تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو دوزخ پر سے نہ گزرے“ اس وجہ سے اس کا بھی گزر دوزخ پر سے ہو گا پر اور کسی طرح عذاب نہ ہو گا)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَابْنُ رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ مَالِكٍ، وَبِمَعْنَى حَدِيثِهِ، إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ: فَيَلِجَ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ.
زہری نے مالک کی سند کے مطابق اس کے ہم معنی روایت کی ہے مگر سفیان کی روایت میں ہے: ”آگ نہ لگے گی مگر صرف قسم اتارنے کے لیے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِنِسْوَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ: " لَا يَمُوتُ لِإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَحْتَسِبَهُ إِلَّا دَخَلَتِ الْجَنَّةَ "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوِ اثْنَيْنِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَوِ اثْنَيْنِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتو ں سے فرمایا: ”تم میں سے جس کے تین لڑکے مر جائیں اور وہ اللہ کی رضا مندی کے واسطے صبر کرے تو جنت میں جائے گی۔“ ایک عورت بولی: یا رسول اللہ! اگر دو بچے مریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”دو ہی سہی۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ، قَالَ: اجْتَمِعْنَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْكُنَّ مِنَ امْرَأَةٍ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانُوا لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ، وَاثْنَيْنِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری باتیں آپ کی مرد ہی سنا کر تے ہیں تو ہمارے لیے بھی ایک دن مقرر کیجئیے جس دن ہم آپ کے پاس آیا کر یں اور آپ ہم کو وہ باتیں سکھا دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو سکھلائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا، فلاں دن تم جمع ہونا۔“ وہ جمع ہوئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، پھر فرمایا: ”تم میں سے جس عورت نے اپنے آگے تین بچے بھیجے (یعنی تین بچے اس کے مر گئے) تو وہ اس کی آڑ ہو جائیں گے جہنم سے۔“ ایک عورت بولی: اور دو بچے، دو بچے، دو بچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور دو بچے، دو بچے، دو بچے۔“(یعنی ان کا بھی یہی حکم ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِ مَعْنَاهُ وَزَادَا جَمِيعًا، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: ثَلَاثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ.
ترجمہ وہی ہے اوپر جو گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ وہ تین بچے سیانے نہ ہوئے ہوں۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ : " إِنَّهُ قَدْ مَاتَ لِيَ ابْنَانِ، فَمَا أَنْتَ مُحَدِّثِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ تُطَيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: قَالَ: نَعَمْ، صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ يَتَلَقَّى أَحَدُهُمْ أَبَاهُ، أَوَ قَالَ: أَبَوَيْهِ فَيَأْخُذُ بِثَوْبِهِ، أَوَ قَالَ: بِيَدِهِ كَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَةِ ثَوْبِكَ هَذَا فَلَا يَتَنَاهَى، أَوَ قَالَ: فَلَا يَنْتَهِي حَتَّى يُدْخِلَهُ اللَّهُ وَأَبَاهُ الْجَنَّةَ ". وَفِي رِوَايَةِ سُوَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو السَّلِيلِ،
سیدنا ابوحسان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا:: میرے دو بیٹے مر گئے تو تم مجھ سے حدیث نہیں بیان کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس سے ہمارا دل خوش ہو۔ انہوں نے کہا: اچھا: ”چھوٹے بچے تو جنت کے کیڑے ہیں (یعنی جنت سے جدا نہ ہوں گے جیسے پانی کا کیڑا پانی سے جدا نہیں ہوتا) وہ اپنے باپوں سے ملیں گے یا ماں باپ سے اور ان کا کپڑا پکڑیں گے یا ہاتھ جیسے میں اس وقت تیرے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوں، پھر نہ چھوڑیں گے یہاں تک کہ اللہ ان کو اور ان کے باپوں کو جنت میں داخل کرے گا۔“
وحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ التَّيْمِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَهَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا تُطَيِّبُ بِهِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنُونَ ابْنَ غِيَاثٍ . ح وحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَدِّهِ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَتَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لَهُ فَلَقَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَةً، قَالَ: دَفَنْتِ ثَلَاثَةً؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ ". قَالَ عُمَرُ مِنْ بَيْنِهِمْ: عَنْ جَدِّهِ، وقَالَ الْبَاقُونَ: عَنْ طَلْقٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا الْجَدَّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک عورت ایک بچہ لے کر آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی، دعا کیجئیے اس کے لیے (عمر دراز ہو نے کی) کیونکہ میں تین بچوں کو دفنا چکی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”تو نے ایک مضبوط آڑ کر لی جہنم سے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيِّ أَبِي غِيَاثٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَشْتَكِي، وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْهِ قَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَةً، قَالَ: لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ "، قَالَ زُهَيْرٌ: عَنْ طَلْقٍ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكُنْيَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے اس بیٹے کے لیے دعا فرمائیے وہ بیمار ہے اور میں ڈرتی ہوں کہیں مر نہ جائے، میں تین بچوں کو دفنا چکی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے تو ایک مضبوط روک کر لی جہنم کی۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، قَالَ: فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ، فَيَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، قَالَ: ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ، وَإِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فَيَقُولُ: إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضْهُ، قَالَ: فَيُبْغِضُهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ، قَالَ: فَيُبْغِضُونَهُ ثُمَّ تُوضَعُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَرْضِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے! میں محبت کرتا ہوں فلاں بندے سے تو بھی اس سے محبت کر، پھر جبرئیل علیہ السلام محبت کرتے ہیں اس سے اور آسمان میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے فلاں سے تم بھی محبت کرو اس سے، پھر آسمان والے فرشتے اس سے محبت کرتے ہیں۔ بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں وہ مقبول ہو جاتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ دشمنی رکھتا ہے کسی بندے سے تو جبرئیل علیہ السلام کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے: میں فلاں کا دشمن ہوں تو بھی اس کا دشمن ہو، پھر وہ بھی اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، پھر منادی کر دیتے ہیں آسمان والوں میں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے دشمنی رکھتا ہے تم بھی اس سے دشمنی رکھو وہ بھی اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں اس کی دشمنی جم جاتی ہے۔“ (یعنی زمین میں بھی جو اللہ کے نیک بندے یا فرشتے ہیں وہ اس کے دشمن رہتے ہیں سچ ہے۔ از خدا گشتی ہمہ چیز از تو گشت)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ . ح وحَدَّثَنَاه سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ كُلُّهُمْ، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ الْبُغْضِ.
سہیل سے اسی سند کے ساتھ مروی ہے البتہ ابن مسیّب کی حدیث میں بغض کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: كُنَّا بِعَرَفَةَ، فَمَرَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ عَلَى الْمَوْسِمِ، فَقَامَ النَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ، إِنِّي أَرَى اللَّهَ يُحِبُّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قُلْتُ: لِمَا لَهُ مِنَ الْحُبِّ فِي قُلُوبِ النَّاسِ، فَقَالَ: بِأَبِيكَ أَنْتَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، عَنْ سُهَيْلٍ.
ابوصالح سے روایت ہے، ہم عرفات میں تھے تو عمر بن عبدالعزیز جو حاجیوں کے سردار تھے نکلے، لوگ کھڑے ہو گئے ان کے دیکھنے کو، میں نے اپنے باپ سے کہا: اے بابا! میں سمجھتا ہوں اللہ تعالیٰ دوست رکھتا ہے عمر بن عبدالعزیز کو۔ باپ نے پوچھا: کیوں؟ میں نے کہا: اس واسطے کہ لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا:: قسم ہے تیرے باپ (کے پیدا کرنے والے) کی میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے وہ حدیث بیان کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی، پھر بیان کیا اسی طرح حدیثہ مبارکہ کو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہیں، پھر جنہوں نے ان میں سے ایک دوسرے کی پہچان کی تھی وہ دنیا میں بھی دوست ہوتی ہیں اور جو وہاں الگ تھیں یہاں بھی الگ رہتی ہیں۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، بِحَدِيثٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقُهُوا وَالْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی بھی مثال ایسی ہے جیسے کانوں کی سونے اور چاندی کی۔ جاہلیت کے زما نے میں جو لوگ بہتر تھے، اسلام کے زمانے میں بھی وہی بہتر ہیں (یعنی جو اس وقت میں شریف اور نیک ذات اور خوش خلق تھے یا شجاع اور بہادر تھے وہ اسلام میں بھی ایسے ہیں) جب سمجھدار ہوں اور روحوں کے جھنڈ، جھنڈ الگ ہیں، پھر جن روحوں کو ایک دوسرے سے وہاں پہچان تھی دنیا میں بھی ان میں الفت ہوئی اور جو وہاں غیر تھیں وہ یہاں بھی غیر رہیں۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ أَعْرَابِيًّا، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ قَالَ: حُبَّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک گنوار نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: قیامت کب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو نے قیامت کے لیے کیا سامان کیا ہے؟“ وہ بولا: اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھے۔“ (گو اور اعمال کم ہو ں)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ فَلَمْ يَذْكُرْ كَبِيرًا، قَالَ: وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: فَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:: قیامت کب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کے لیے کیا سامان کیا ہے؟“، اس گنوار نے کہا: میں نے بہت سامان بیان نہ کیا اور کہا:: لیکن میں محبت رکھتا ہوں اللہ اور اس کے رسول سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھے۔“
حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: مَا أَعْدَدْتُ لَهَا مِنْ كَثِيرٍ أَحْمَدُ عَلَيْهِ نَفْسِي.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دیہات سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، باقی حدیث اسی طرح ہے۔ اس میں یہ ہے کہ اس گنوار نے کہا: میں نے تو قیامت کے لیے کوئی بڑا سامان نہیں کیا ہے جس پر اپنی تعریف کروں۔
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: وَمَا أَعْدَدْتَ لِلسَّاعَةِ؟ قَالَ: حُبَّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: فَإِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ "، قَالَ أَنَسٌ: فَمَا فَرِحْنَا بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحًا أَشَدَّ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ، قَالَ أَنَسٌ: فَأَنَا أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ، وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِأَعْمَالِهِمْ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے قیامت کے لیے کیا تیار کیا ہے؟“ وہ بولا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی محبت کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تو اسی کے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اسلام کے بعد کسی چیز سے اتنا خوش نہیں ہوئے جتنا اس حدیث کے سننے سے ہوئے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا:: میں تو محبت رکھتا ہوں اللہ سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے اور مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میں ان کے ساتھ ہوں گا گو میں نے ان کے سے اعمال نہیں کئے۔
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَنَسٍ: فَأَنَا أُحِبُّ وَمَا بَعْدَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجَيْنِ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَلَقِينَا رَجُلًا عِنْدَ سُدَّةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ قَالَ: فَكَأَنَّ الرَّجُلَ اسْتَكَانَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صَلَاةٍ، وَلَا صِيَامٍ، وَلَا صَدَقَةٍ، وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: فَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں مسجد سے نکل رہے تھے اتنے میں ایک شخص ہم کو ملا مسجد کے سائبان کے پاس اور بولا: یا رسول اللہ! قیامت کب ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیا سامان تیار کیا ہے قیامت کے لیے؟“ یہ سن کر وہ شخص دب گیا، پھر بولا: یا رسول اللہ! میں نے تو کچھ بہت نماز اور روزہ اور صدقہ تیار نہیں کیا البتہ میں محبت رکھتا ہوں اللہ سے اور اس کے رسول سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اسی کے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَي بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْيَشْكُرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ أَنَسًا . ح وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں اس شخص کے باب میں جو محبت رکھے ایک قوم سے اور اس قوم کے سے عمل نہ کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے محبت کرے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ جَمِيعًا، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث روایت کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْشَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ.
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی ایسے ہی روایت ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَعْمَلُ الْعَمَلَ مِنَ الْخَيْرِ وَيَحْمَدُهُ النَّاسُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: تِلْكَ عَاجِلُ بُشْرَى الْمُؤْمِنِ ". ح
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا آپ کیا فرماتے ہیں اس شخص کے باب میں جو اچھےاعمال کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بالفعل خوشخبری ہے مومن کو۔“ (یعنی آخرت میں جو ثواب اور اجر ہے وہ تو الگ ہے یہ دنیا ہی میں خوشی ہے اس کے لیے کہ لوگ اس کی تعریف کر تے ہیں)۔
َدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ وَكِيعٍ ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِيعَبْدُ الصَّمَدِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، بِإِسْنَادِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمْ، عَنْ شُعْبَةَ غَيْرَ عَبْدِ الصَّمَد، وَيُحِبُّهُ النَّاسُ عَلَيْهِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ: وَيَحْمَدُهُ النَّاسُ، كَمَا قَالَ حَمَّادٌ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔