حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَأْتَزِرُ بِإِزَارٍ، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ہم میں سے جو کوئی حائضہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو حکم کرتے تہبند باندھنے کا پھر مباشرت کرتے اس کے ساتھ۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ تَأْتَزِرَ فِي فَوْرِ حَيْضَتِهَا، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا، قَالَتْ: وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ، كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْلِكُ إِرْبَهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کرتے تہبند باندھنے کا، جب حیض کا خون جوش پر ہوتا پھر اس سے مباشرت کرتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تم میں سے کون اپنی خواہش اور ضرورت پر اس قدر اختیار رکھتا ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ نِسَاءَهُ فَوْقَ الإِزَارِ وَهُنَّ حُيَّضٌ ".
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنی عورتوں سے مباشرت کرتے تھے ازار کے اوپر اور وہ حائضہ ہوتیں۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْطَجِعُ مَعِي وَأَنَا حَائِضٌ، وَبَيْنِي وَبَيْنَهُ ثَوْبٌ ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ لیٹتے اور میں حائضہ ہوتی اور میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں ایک کپڑا حائل ہوتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهَا، قَالَتْ: " بَيْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعَةٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمِيلَةِ، إِذْ حِضْتُ، فَانْسَلَلْتُ، فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَفِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَدَعَانِي، فَاضْطَجَعْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ، قَالَتْ: وَكَانَتْ هِيَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلَانِ فِي الإِنَاءِ الْوَاحِدِ مِنَ الْجَنَابَةِ ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ لیٹی ہوئی تھی چادر میں۔ دفعتاً مجھے حیض آیا۔ میں کھسک گئی اور اپنے کپڑے اٹھا لئے حیض کے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے حیض آیا؟“ میں نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیٹی اسی چادر میں۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے جنابت سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ، يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ، فَأُرَجِّلُهُ، وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ، إِلَّا لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ " .
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرتے تو اپنا سر میری طرف جھکا دیتے میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف نہ لاتے (مسجد سے) مگر ضروری حاجت (پیشاب و پاخانہ وغیرہ) کے واسطے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنْ كُنْتُ لَأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ فِيهِ، فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ، إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأُرَجِّلُهُ، وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ، إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانَ مُعْتَكِفًا، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (جب اعتکاف میں ہوتی) گھر میں جاتی حاجت کے واسطے اور چلتے چلتے جو کوئی گھر میں بیمار ہوتا اس کو بھی پوچھ لیتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں رہ کر اپنا سر میری طرف ڈال دیتے۔ میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں نہ جاتے مگر حاجت کے لئے جب اعتکاف میں ہوتے۔ ابن رمح نے کہا: جب کہ وہ سب اعتکاف میں ہوتے۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ إِلَيَّ رَأْسَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَهُوَ مُجَاوِرٌ، فَأَغْسِلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماعتکاف میں ہوتے تو مسجد کے باہر اپنا سر نکال دیتے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کرتی اور میں حائضہ ہوتی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، أَخْبَرَنَا عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ وَأَنَا فِي حُجْرَتِي، فَأُرَجِّلُ رَأْسَهُ وَأَنَا حَائِضٌ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میرے نزدیک کر دیتے اور میں حجرہ میں ہوتی پھر میں کنگھی کرتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے سر میں اور میں حائضہ ہوتی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْسِلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا حَائِضٌ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر دھوتی اور میں حائضہ ہوتی۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ: إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے جانماز اٹھا دے مسجد سے۔“ میں نے کہا: میں حائضہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیض تیرے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، وَابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ أُنَاوِلَهُ الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ: تَنَاوَلِيهَا، فَإِنَّ الْحَيْضَةَ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا جانماز کے اٹھا لینے کا مسجد سے۔ میں نے کہا: میں حیض سے ہوں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھا دے حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے“۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، نَاوِلِينِي الثَّوْبَ، فَقَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ: إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ، فَنَاوَلَتْهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھ کو کپڑا اٹھا دے“، انہوں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے“ پھر انہوں نے کپڑا اٹھا دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَشْرَبُ وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ أُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ، فَيَشْرَبُ، وَأَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ، وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ أُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ، وَلَمْ يَذْكُرْ زُهَيْرٌ: فَيَشْرَبُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں پانی پیتی تھی، پھر پی کر برتن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں نے رکھ کر پیا تھا اور پانی پیتے حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور میں ہڈی نوچتی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَكِّيُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَّكِئُ فِي حِجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں تکیہ لگاتے اور قرآن پڑھتے اور میں حائضہ ہوتی۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ الْيَهُودَ، كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ، لَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، فَسَأَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ سورة البقرة آية 222 إِلَى آخِرِ الآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ، إِلَّا النِّكَاحَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ، فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ، أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا، إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْيَهُودَ، تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، فَلَا نُجَامِعُهُنَّ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا، فَاسْتَقْبَلَهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا، فَسَقَاهُمَا فَعَرَفَا أَنْ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی تو اس کو اپنے ساتھ نہ کھلاتے، نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے اصحاب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلہ کو پوچھا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ» یعنی ”پوچھتے ہیں تم کو حیض سے، تم کہہ دو حیض پلیدی ہے۔ تو جدا رہو عورتوں سے حیض کی حالت میں۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب کام کرو سوائے جماع کے۔“ یہ خبر یہود کو پہنچی۔ انہوں نے کہا: ”یہ شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتا ہے کہ ہر بات میں ہمارا خلاف کرے۔“ یہ سن کر سیدنا اسید بن حضیر اور سیدنا عباد بن بشر رضی اللہ عنہما آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہود ایسا ایسا کہتے ہیں ہم حائضہ عورتوں سے جماع کیوں نہ کریں (یعنی یہود ہماری مخالفت کو برا جانتے ہیں اور اس سے جلتے ہیں تو ہم کو بھی اچھی طرح خلاف کرنا چاہیئے) یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا (ان کے یہ کہنے سے کہ ہم جماع کیوں نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اس لئے کہ خلاف قرآن کے ہے) ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں شخصوں پر غصہ آیا۔ وہ اٹھ کر باہر نکلے، اتنے میں کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ بھیجا تحفہ کے طور پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پھر بلا بھیجا اور دودھ پلایا، تب ان کو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ان کے اوپر نہ تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَهُشَيْمٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُنْذِرِ بْنِ يَعْلَى وَيُكْنَى أَبَا يَعْلَى ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً، وَكُنْتُ أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَكَانِ ابْنَتِهِ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری مذی بہت نکلا کرتی تھی۔ میں نے شرم کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے میں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں۔ میں نے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا: انہوں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ذکر کو دھو ڈالے اور وضو کرے۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرًا ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، أَنَّهُ قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَذْيِ، مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " مِنْهُ الْوُضُوءُ ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے شرم آئی مذی کا مسئلہ پوچھتے ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بوجہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے۔ میں نے سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا: انہوں نے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مذی نکلنے سے وضو لازم آتا ہے“ (غسل ضروری نہیں)۔
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ : " أَرْسَلْنَا الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْمَذْيِ يَخْرُجُ مِنَ الإِنْسَانِ، كَيْفَ يَفْعَلُ بِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَوَضَّأْ وَانْضَحْ فَرْجَكَ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ کو بھیجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ انہوں نے پوچھا: اگر کسی آدمی کی مذی نکلے تو وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”وضو کر ڈال اور شرمگاہ دھو ڈال۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہوئے تو حاجت سے فارغ ہوئے پھر منہ اور ہاتھ دھوئے پھر سو رہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ، تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، قَبْلَ أَنْ يَنَامَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا قصد کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہوتے تو وضو کر لیتے جیسے نماز کے لئے کرتے ہیں سونے سے پہلے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، وَوَكِيعٌ ، وَغُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَانَ جُنُبًا، فَأَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ، أَوْ يَنَامَ، تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنبی ہوتے اور کھانا یا سونا چاہتے تو وضو کر لیتے جیسے نماز کے لئے کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى فِي حَدِيثِهِ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ.
شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ واللفظ لهما، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ : حَدَّثَنَا أَبِي ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَاعُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَرْقُدُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِذَا تَوَضَّأَ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اگر ہم میں سے کوئی سونا چاہے اور وہ جنبی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کرے۔ پھر سو سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ ، اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هَلْ يَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، لِيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ لِيَنَمْ، حَتَّى يَغْتَسِلَ إِذَا شَاءَ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا: اگر کوئی ہم میں سے جنبی ہو تو وہ سو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں وضو کر لے، پھر سو رہے اور جب چاہے غسل کر لے۔“
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ تُصِيبُهُ جَنَابَةٌ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّأْ، وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ نَمْ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ان کو جنابت ہوتی ہے رات کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کرلے اور ذکر کو دھو ڈال پھر سو رہ۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِي الْجَنَابَةِ، أَكَانَ يَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ، أَمْ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ قَالَتْ: كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ، فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ، فَنَامَ، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الأَمْرِ سَعَةً ".
عبداللہ بن ابی قیس سے روایت ہے، کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں، پھر بیان کیا حدیث کو یہاں تک کہ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت میں کیا کیا کرتے تھے، آیا غسل سے پہلے سو رہتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طرح کرتے، کبھی غسل کر لیتے پھر سوتے اور کبھی وضو کر کے سو رہتے۔ میں نے کہا شکر اللہ کا جس نے گنجائش رکھی امر میں۔
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحَدَّثَنِيهِ هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ جَمِيعًا، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
سیدنا معاویہ بن صالح رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ، فَلْيَتَوَضَّأْ "، زَادَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا، وَقَالَ: ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُعَاوِدَ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی بی بی سے صحبت کرے پھر دوبارہ کرنا چاہے تو وضو کر لے پھر کرے۔“
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ الْحَذَّاءَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، بِغُسْلٍ وَاحِدٍ ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سب عورتوں کے پاس ہو آتے ایک ہی غسل سے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ وَهِيَ جَدَّةُ إِسْحَاق إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ وعَائِشَةُ عِنْدَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْمَرْأَةُ تَرَى مَا يَرَى الرَّجُلُ فِي الْمَنَامِ، فَتَرَى مِنْ نَفْسِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ مِنْ نَفْسِهِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، فَضَحْتِ النِّسَاءَ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَقَالَ لِعَائِشَةَ: بَلْ أَنْتِ، فَتَرِبَتْ يَمِينُكِ، نَعَم، فَلْتَغْتَسِلْ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِذَا رَأَتْ ذَاكِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (اور وہ دادی تھیں اسحاق کی جو راوی ہے اس حدیث کا انس رضی اللہ عنہ سے) اور وہاں عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھی تھیں۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! عورت اگر سونے میں ایسا دیکھے جیسے مرد دیکھتا ہے، (یعنی منی کو) یہ سن کر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے ام سلیم! تو نے رسوا کر دیا عورتوں کو (اس وجہ سے احتلام اسی عورت کو ہو گا جو بہت پرشہوت ہو اور منی بھی اس کی نکلے گی) پھر تیرے ہاتھ میں مٹی لگے (اور یہ انہوں نے نیک بات کہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! تیرے ہاتھ میں مٹی لگے“ اور ام سلیم رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اے ام سلیم! عورت غسل کرے اس صورت میں جب ایسا دیکھے۔“
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ حَدَّثَتْ: أَنَّهَا سَأَلَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَتْ ذَلِكِ الْمَرْأَةُ، فَلْتَغْتَسِلْ "، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: وَاسْتَحْيَيْتُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: وَهَلْ يَكُونُ هَذَا؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟ إِنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَمِنْ أَيِّهِمَا عَلَا، أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ ".
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر عورت خواب میں دیکھے وہ جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت ایسا دیکھے تو غسل کرے۔“ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے شرم آئی۔ میں نے کہا: ایسا کیا ہوتا ہے؟ (یعنی عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہوتا ہے ورنہ بچہ عورت کے مشابہ کیوں کر ہوتا ہے۔ مرد کا نطفہ گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پتلا زرد پھر جو اوپر جاتا ہے یا بڑھ جاتا ہے بچہ اسی کے مشابہ ہو جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَأَلَتِ امْرَأَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ فِي مَنَامِهِ؟ فَقَالَ: " إِذَا كَانَ مِنْهَا مَا يَكُونُ مِنَ الرَّجُلِ فَلْتَغْتَسِلْ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس میں وہی چیز نکلے جو مرد سے نکلتی ہے (یعنی منی نکلے) تو غسل کرے۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ أَمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ، فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا ".
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا، رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سچ بات سے شرم نہیں کرتا۔ کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اس کو احتلام ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جب وہ پانی دیکھے۔“ (یعنی منی کو) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے احتلام نہیں ہوتا تو پھر بچہ عورت کے مشابہ کیسے ہوتا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، مِثْلَ مَعْنَاهُ وَزَادَ، قَالَتْ: قُلْتُ: " فَضَحْتِ النِّسَاءَ ".
ھشام بن عروہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی مروی ہے اور اس میں زیادہ ہے کہ میں نے کہا: تو نے عورتوں کو رسوا کر دیا۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَزَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّ بَنِي أَبِي طَلْحَةَ، دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ هِشَامٍ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: أُفٍّ لَكِ، أَتَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكِ؟.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جس نے کہا: افسوس ہے تجھ پر۔ کیا عورت یہ سب کچھ دیکھتی ہے؟
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ سَهْلٌ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ مُسَافِعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْعَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ إِذَا احْتَلَمَتْ وَأَبْصَرَتِ الْمَاءَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: تَرِبَتْ يَدَاكِ وَأُلَّتْ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعِيهَا، وَهَلْ يَكُونُ الشَّبَهُ إِلَّا مِنْ قِبَلِ ذَلِكِ؟ إِذَا عَلَا مَاؤُهَا مَاءَ الرَّجُلِ، أَشْبَهَ الْوَلَدُ أَخْوَالَهُ، وَإِذَا عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَهَا، أَشْبَهَ أَعْمَامَهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورت غسل کرے جب اس کو احتلام ہو اور پانی دیکھے؟(یعنی منی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں غسل کرے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ”تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے اور وہ کونچے جائیں ہتھیار سے۔“ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑ دے اس کو آخر بچہ جو مشابہ ہوتا ہے ماں باپ کے وہ کاہے سے ہوتا ہے جب عورت کا نطفہ مرد کے نطفہ پر غالب ہو تو بچہ اپنے ننھیال کے مشابہ ہوتا ہے اور جب مرد کا نطفہ عورت کے نطفہ پر غالب ہو تو بچہ ددھیال پر پڑتا ہے۔“
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، يَعْنِي أَخَاهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: " كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حِبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا، فَقَالَ: لِمَ تَدْفَعُنِي؟ فَقُلْتُ: أَلَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَنْفَعُكَ شَيْءٌ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، فَنَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ، فَقَالَ: " سَلْ "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ "، قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً؟ قَالَ: " فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: " زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ "، قَالَ: فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى إِثْرِهَا؟ قَالَ: " يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا "، قَالَ: فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: " مِنْ عَيْنٍ فِيهَا، تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا "، قَالَ: صَدَقْتَ، قَال: وَجِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ رَجُلٌ، أَوْ رَجُلَانِ، قَالَ: " يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ، قَالَ: " مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ، فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ، أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ، وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: لَقَدْ صَدَقْتَ وَإِنَّكَ لَنَبِيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ، وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى أَتَانِيَ اللَّهُ بِهِ ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو مولیٰ (آزاد غلام) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ اس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا کہ اتنے میں یہود کے عالموں میں سے ایک عالم آیا اور بولا: «السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ» ! میں نے اس کو ایک دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ وہ بولا: تو کیوں دھکا دیتا ہے۔ میں نے کہا: تو(نام لیتا ہے حضرت کا اور) رسول اللہ کیوں نہیں کہتا۔ وہ بولا: ہم ان کو اس نام سے پکارتے ہیں جو ان کے گھر والوں نے رکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میرا نام جو گھر والوں نے رکھا وہ محمد ہے۔“ یہودی نے کہا کہ میں تمہارے پاس کچھ پوچھنے کو آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا میں اگر تجھے کچھ بتلاؤں تو تجھ کو فائدہ ہو گا۔“ اس نے کہا: میں کان سے سنوں گا، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی زمین پر لکیر کھینچی (جیسے کوئی سوچتے وقت ایسا کرتا ہے) اور فرمایا: ”پوچھ۔“ یہودی نے کہا: جس دن یہ زمین آسمان بدل کر دوسرے زمین و آسمان ہوں گے لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اس وقت اندھیرے میں پل صراط کے پاس کھڑے ہوں گے۔“ اس نے پوچھا: پھر سب سے پہلے کون لوگ اس پل سے پار ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجرین میں جو محتاج ہیں۔“ (مہاجرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر بار چھوڑ کر نکل گئے اور فقر و فاقہ کی تکلیف پر صبر کیا اور دنیا پر لات ماری) یہودی نے کہا: پھر جب وہ لوگ جنت میں جائیں گے تو ان کا پہلا ناشتہ کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی کے جگر کا ٹکڑا۔ (جو نہایت مزیدار اور مقوی ہوتا ہے) اس نے کہا: پھر صبح کا کھانا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بیل کاٹا جائے گا ان کے لئے جو جنت میں چرا کرتا تھا۔“ پھر اس نے پوچھا: یہ کھا کر وہ کیا پئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک چشمہ کا پانی جس کا نام سلسبیل ہے۔“ اس یہودی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھنے آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا دنیا میں سوائے نبی کے شاید اور ایک دو آدمی جانتے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اگر میں یہ بات تجھے بتا دوں تو تجھے فائدہ ہو گا“؟ اس نے کہا: میں اپنے کان سے سن لوں گا۔ پھر اس نے کہا میں بچہ کے متعلق پوچھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد کا پانی سفید ہے اور عورت کا پانی زرد ہے جب یہ دونوں اکھٹے ہوتے ہیں اور مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہے۔ اور جب عورت کی منی غالب ہوتی ہے مرد کی منی پر تو لڑکی پیدا ہوتی ہے اللہ کے حکم سے۔“ یہودی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور بے شک آپصلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر ہیں۔ پھر جب چلا پیٹھ پھیر کر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اس نے جو باتیں مجھ سے پوچھیں وہ مجھے کوئی معلوم نہ تھیں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتا دیں۔“
وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: زَائِدَةُ كَبِدِ النُّونِ، وَقَالَ: أَذْكَرَ، وَآنَثَ، وَلَمْ يَقُلْ: أَذْكَرَا، وَآنَثَا.
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَأْخُذُ الْمَاءَ، فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي أُصُولِ الشَّعْرِ، حَتَّى إِذَا رَأَى أَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ، حَفَنَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ "،
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کا غسل کرتے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے پھر داہنے ہاتھ سے پانی ڈالتے اور بائیں ہاتھ سے شرمگاہ دھوتے پھر وضو کرتے، جس طرح نماز کے لئے کرتے تھے۔ پھر پانی لیتے اور اپنی انگلیاں بالوں کی جڑوں میں ڈالتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ بال تر ہو گئے تو اپنے سر پر دونوں ہاتھوں سے بھر کر تین چلو ڈالتے پھر سارے بدن پر پانی ڈالتے۔ پھر دونوں پاؤں دھوتے۔
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ: غَسْلُ الرِّجْلَيْنِ،
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے کچھ الفاظ کی کمی کے ساتھ۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَبَدَأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: غَسْلَ الرِّجْلَيْنِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا جنابت کا تو شروع میں دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا مگر قدموں کو دھونے کا ذکر نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِهِ لِلصَّلَاةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کا غسل کرتے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے پھر وضو کرتے جیسے نماز کے لئے وضو کرتے تھے۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي خَالَتِي مَيْمُونَةُ ، قَالَتْ: " أَدْنَيْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلَهُ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، ثُمَّ أَفْرَغَ بِهِ عَلَى فَرْجِهِ وَغَسَلَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ الأَرْضَ، فَدَلَكَهَا دَلْكًا شَدِيدًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِلْءَ كَفِّهِ، ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى عَنْ مَقَامِهِ ذَلِكَ، فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِالْمِنْدِيلِ فَرَدَّهُ "،
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میری خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے پانی رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل جنابت کے واسطے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں پہنچے دھوئے دو بار یا تین بار پھر ہاتھ برتن میں ڈالا اور پانی شرمگاہ پر ڈالا اور بائیں ہاتھ سے دھویا پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر پھیرا۔ رگڑ کر زور سے، پھر وضو کیا جیسے نماز کے لئے کرتے تھے۔ پھر اپنے سر پر تین چلو بھر کر ڈالے، پھر سارے بدن کو دھویا، پھر اس جگہ سے سرک گئے اور پاؤں دھوئے، پھر میں رومال لے کر آئی بدن پونچھنے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ لیا۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَالأَشَجُّ ، وَإِسْحَاق كُلُّهُمْ، عَنْ وَكِيعٍ . ح وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: إِفْرَاغُ ثَلَاثِ حَفَنَاتٍ عَلَى الرَّأْسِ، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ وَصْفُ الْوُضُوءِ كُلِّهِ، يَذْكُرُ: الْمَضْمَضَةَ، وَالِاسْتِنْشَاقَ فِيهِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، ذِكْرُ: الْمِنْدِيلِ.
اس سند سے بھی یہی حدیث مروی ہے مگر سر پر تین چلو کا ذکر نہیں وکیع سے بھی یہی روایت مروی ہے اس میں وضو کی مکمل ترتیب ہے اور انہوں نے کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا بھی ذکر کیا ابومعاویہ کی حدیث میں رومال کا ذکر نہیں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أُتِيَ بِمِنْدِيلٍ، فَلَمْ يَمَسَّهُ، وَجَعَلَ يَقُولُ: بِالْمَاءِ هَكَذَا، يَعْنِي يَنْفُضُهُ ".
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تولیہ لایا گیا مگر آپ نے اسے نہ چھوا اور ہاتھوں سے پانی جھاڑتے رہے
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، دَعَا بِشَيْءٍ نَحْوَ الْحِلَابِ، فَأَخَذَ بِكَفِّهِ، بَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الأَيْمَنِ، ثُمَّ الأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کا غسل کرتے تو ایک برتن پانی کا منگواتے حلاب کے برابر (حلاب وہ برتن ہے جس میں اونٹنی کا دودھ دوہتے ہیں) پھر ہاتھ سے پانی لیتے اور پہلے داہنا جانب سر کا دھوتے پھر بایاں جانب بعد اس کے دونوں ہاتھ سے پانی لیتے اور سر پر بہاتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ، هُوَ الْفَرَقُ مِنَ الْجَنَابَةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے ایک برتن سے جس میں تین صاع پانی آتا ہے (یعنی سات آٹھ سیر) جنابت سے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ فِي الْقَدَحِ، وَهُوَ الْفَرَقُ، وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ فِي الإِنَاءِ الْوَاحِدِ "، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ: مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ سُفْيَانُ: وَالْفَرَقُ ثَلَاثَةُ آصُعٍ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمغسل کرتے تھے ایک کٹھڑے سے اور وہ فرق تھا (فرق اس برتن کو کہتے ہیں جس میں تین صاع پانی آتا ہے) اور میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے۔ سفیان نے کہا: فرق تین صاع کا ہوتا ہے۔
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، أَنَا وَأَخُوهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ: " فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ قَدْرِ الصَّاعِ، فَاغْتَسَلَتْ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَهَا سِتْرٌ، وَأَفْرَغَتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا "، قَالَ: وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذْنَ مِنْ رُءُوسِهِنَّ، حَتَّى تَكُونَ كَالْوَفْرَة.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضاعی (دودھ کے ناتے کا) بھائی (عبداللہ بن زید) ان کے پاس گئے اور غسل جنابت کے متعلق پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں کر غسل کرتے تھے؟ انہوں نے ایک برتن منگوایا جس میں صاع بھر پانی آتا تھا اور نہائیں اور ان کے بیچ میں ایک پردہ تھا۔ انہوں نے اپنے سر پر تین بار پانی ڈالا۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں اپنے بال کتراتی تھیں اور کانوں تک بال رکھتی تھیں۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا اغْتَسَلَ، بَدَأَ بِيَمِينِهِ، فَصَبَّ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَغَسَلَهَا، ثُمَّ صَبَّ الْمَاءَ عَلَى الأَذَى الَّذِي بِهِ بِيَمِينِهِ، وَغَسَلَ عَنْهُ بِشِمَالِهِ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ ذَلِكَ، صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تو داہنے ہاتھ سے شروع کرتے پہلے اس پر پانی ڈالتے اور اس کو دھوتے پھر داہنے ہاتھ سے پانی ڈالتے اور بائیں ہاتھ سے بدن پر جو نجاست ہوتی اس کو دھوتے جب اس سے فراغت ہوتی تو سر پر پانی ڈالتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کا غسل ایک برتن سے کیا کرتے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَكَانَتْ تَحْتَ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا " أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ هِيَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ، يَسَعُ ثَلَاثَةَ أَمْدَادٍ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے جس میں تین مد یا کچھ ایسا ہی پانی آتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، تَخْتَلِفُ أَيْدِينَا فِيهِ مِنَ الْجَنَابَةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے ایک برتن سے، دونوں کے ہاتھ اس میں پڑتے جاتے اور یہ غسل جنابت کا تھا۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ، بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَاحِدٍ، فَيُبَادِرُنِي حَتَّى أَقُولَ: دَعْ لِي، دَعْ لِي، قَالَتْ: وَهُمَا جُنُبَانِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے ایک برتن سے جو میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں ہوتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی پانی لیتے یہاں تک کہ میں کہتی: تھوڑا پانی میرے لئے چھوڑ دیں اور دونوں جنبی ہوتے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ ، " أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ هِيَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ ".
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے ایک برتن سے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: أَكْبَرُ عِلْمِي، وَالَّذِي يَخْطِرُ عَلَى بَالِي، أَنَّ أَبَا الشَّعْثَاءِ أَخْبَرَنِي، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍأَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَغْتَسِلُ بِفَضْلِ مَيْمُونَةَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهَا، قَالْ: " كَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَغْتَسِلَانِ فِي الإِنَاءِ الْوَاحِدِ مِنَ الْجَنَابَةِ ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمجنابت کا غسل ایک برتن سے کرتے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَغْتَسِلُ بِخَمْسِ مَكَاكِيكَ، وَيَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ "، وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: بِخَمْسِ مَكَاكِيّ، وَقَالَ ابْنُ مُعَاذٍ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنَ جَبْرٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ مکوک سے غسل کرتے اور ایک مکوک سے وضو کرتے۔ (مکوک سے مراد مد ہے)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ جَبْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ، وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَى خَمْسَةِ أَمْدَادٍ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد سے وضو کرتے اور ایک صاع سے لے کر پانچ مد تک غسل کرتے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ كلاهما، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ ، عَنْ سَفِينَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُغَسِّلُهُ الصَّاعُ مِنَ الْمَاءِ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَيُوَضِّؤُهُ الْمُدُّ ".
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت سے غسل کرتے وقت ایک صاع پانی سے غسل کرتے اور وضو کرتے وقت ایک مد پانی کے ساتھ۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ ، عَنْ سَفِينَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ، وَيَتَطَهَّرُ بِالْمُدِّ "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ حُجْرٍ، أَوَ قَالَ: وَيُطَهِّرُهُ الْمُدُّ، وقَالَ: وَقَدْ كَانَ كَبِرَ، وَمَا كُنْتُ أَثِقُ بِحَدِيثِهِ.
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل کرتے اور ایک مد پانی سے وضو کرتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: تَمَارَوْا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أَغْسِلُ رَأْسِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ أَكُفٍّ ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل میں۔ بعض نے کہا: ہم تو سر کو اس طرح دھوتے ہیں ایسے ایسے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اپنے سر پر تین چلو ڈالتا ہوں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: أَمَّا أَنَا، فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا ".
جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل جنابت کا ذکر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتا ہوں۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ سَالِمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، " أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ، سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ، فَكَيْفَ بِالْغُسْلِ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَنَا، فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا "، قَالَ ابْنُ سَالِمٍ فِي رِوَايَتِهِ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، وَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ثقیف کی طرف سے جو لوگ آئے تھے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا ملک سرد ہے تو غسل کیسے کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتا ہوں“ (زیادہ پانی بہانا ضروری نہیں)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ جَنَابَةٍ، صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِنَ مَاءٍ، فَقَالَ لَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ: إِنَّ شَعْرِي كَثِيرٌ، قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا ابْنَ أَخِي، كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ شَعْرِكَ، وَأَطْيَبَ ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل کرتے تو اپنے سر پر تین چلو بھر کر پانی ڈالتے۔ حسن نے کہا: میرے تو بال بہت ہیں، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے میرے بھتیجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تجھ سے زیادہ تھے اور تجھ سے بہتر تھے۔
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي، فَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ؟ قَالَ: لَا، إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِينَ " ،
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے سر پر چوٹی باندھتی ہوں، کیا جنابت کے غسل کی لئے اس کو کھولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں تجھ کو کافی ہے سر پر تین چلو بھر کر ڈالنا پھر سارے بدن پر پانی بہانا تو پاک ہو جائے گی۔“
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: فَأَنْقُضُهُ لِلْحَيْضَةِ وَالْجَنَابَةِ، فَقَالَ: لَا، ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ،
اس سند سے مذکور بالا حدیث مروی ہے کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اپنی چوٹی کو غسل حیض اور غسل جنابت کے لئے کھولوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“۔
وحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: أَفَأَحُلُّهُ، فَأَغْسِلُهُ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَلَمْ يَذْكُرِ: الْحَيْضَةَ.
اس سند سے بھی وہی حدیث آئی ہے کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَال يَحْيَى: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْر ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: " بَلَغَ عَائِشَةَ ، " أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ، أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، فَقَالَتْ: يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍ وَهَذَا، يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ، أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ رُءُوسَهُنَّ، لَقَدْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَلَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أُفْرِغَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عورتوں کو غسل کے وقت سر کھولنے کا حکم دیتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تعجب ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وہ سر کھولنے کا حکم کرتے ہیں غسل کے وقت، تو سر منڈانے کا حکم کیوں نہیں دیتے۔ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک برتن سے غسل کرتے اور میں فقط اپنے سر پر تین چلو ڈال لیتی۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " سَأَلَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنَ حَيْضَتِهَا؟ قَالَ: فَذَكَرَتْ أَنَّهُ عَلَّمَهَا كَيْفَ تَغْتَسِلُ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فَتَطَهَّرُ بِهَا، قَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: تَطَهَّرِي بِهَا سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاسْتَتَرَ "، وَأَشَارَ لَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِيَدِهِ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاجْتَذَبْتُهَا إِلَيَّ، وَعَرَفْتُ مَا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا آثَارَ الدَّمِ،
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: حیض کا غسل کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا اس کو غسل کرنا، پھر فرمایا: ”مشک لگا ہوا ایک پھوہا لے اور اس سے پاکی کر“ وہ بولی: کیسے پاکی کروں۔ آپ نے فرمایا: ”سبحان اللہ (تعجب ہے کہ ایسی ظاہر بات بھی نہیں سمجھتی) پاکی کر اس سے۔“ اور آڑ کر لی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ سفیان نے بتلایا ہم کو ہاتھ اپنا منہ پر رکھ کر (یعنی شرم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب میں پہچان گئی تھی۔ میں نے کہا:اس پھاہے کو خون کے مقام پر لگا (یعنی شرمگاہ پر)۔
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ امْرَأَةً، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ أَغْتَسِلُ عِنْدَ الطُّهْرِ؟ فَقَالَ: خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَتَوَضَّئِي بِهَا "، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ میں حیض کا غسل کس طرح کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوشبودار روئی لے کر پاکیزگی حاصل کرو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ أَسْمَاءَ، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ؟ فَقَالَ: تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا، فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا، حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَتَطَهَّرُ بِهَا، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: وَكَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِينَ بِهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ، تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ، وَسَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: تَأْخُذُ مَاءً، فَتَطَهَّرُ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَاءَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ، نِسَاءُ الأَنْصَارِ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ "،
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء (شکل کی بیٹی یا یزید بن سکن کی بیٹی) نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، حیض کا غسل کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے پانی بیری کے پتوں کے ساتھ لے اور اس سے اچھی طرح پاکی کرے (یعنی حیض کا خون جو لگا ہوا ہو دھوئے اور صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈالے اور خوب زور سے ملے یہاں تک کہ پانی مانگوں (بالوں کی جڑوں) میں پہنچ جائے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالے (یعنی سارے بدن پر) پھر ایک پھاہا (روئی یا کپڑے کا) مشک لگا ہوا لے کر اس سے پاکی کرے۔“ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: کیسے پاکی کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ پاکی کرے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے چپکے سے کہہ دیا کہ خون کے مقام پر لگا دے پھر اس نے جنابت کے غسل کو پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لے کر اچھی طرح طہارت کرے۔ پھر سر پر پانی ڈالے اور ملے یہاں تک کہ پانی سب مانگوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی ڈالے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں بھی کیا عمدہ عورتیں تھیں۔ وہ دین کی بات پوچھنے میں شرم نہیں کرتی تھیں (اور یہی لازم ہے کیونکہ شرم، گناہ اور معصیت میں ہے اور دین کی بات پوچھنا ثواب اور اجر ہے)۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِي بِهَا وَاسْتَتَرَ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْعَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ شَكَلٍ، عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَغْتَسِلُ إِحْدَانَا إِذَا طَهُرَتْ مِنَ الْحَيْضِ؟ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: غُسْلَ الْجَنَابَةِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اسماء بنت شکل رضی اللہ عنہا آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی حیض کا غسل کرے تو کیسے کرے؟ باقی الفاظ اس حدیث کے گزشتہ حدیث میں گزر چکے ہیں مگر اس میں غسل جنابت کا ذکر نہیں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ، فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَ: لَا، إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي،
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھےاستحاضہ ہو گیا ہے، میں پاک نہیں ہوتی کیا نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نہیں یہ خون ایک رگ کا ہے حیض کا نہیں ہے جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دے۔ پھر حیض کے دن گزر جائیں تو خون دھو ڈال اور نماز پڑھ۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ وَإِسْنَادِهِ، وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، عَنْ جَرِيرٍ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَسَدٍ وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنَّا، قَالَ: وَفِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ زِيَادَةُ حَرْفٍ، تَرَكْنَا ذِكْرَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث آئی ہے کچھ الفاظ کی تبدیلیوں کے ساتھ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ، فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ صَلِّي، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ: لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ فَعَلَتْهُ هِيَ "، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ ابْنَةُ جَحْشٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ أُمَّ حَبِيبَة.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: مجھے استحاضہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”یہ خون ایک رگ کا ہے، تو غسل کر اور نماز پڑھ“، پھر وہ غسل کرتی تھیں ہر نماز کے لئے۔ لیث نے کہا: ابن شہاب نے یہ نہیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم کیا ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا بلکہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہ نے خود ایسا کیا۔ ابن رمح کی روایت میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا نام نہیں بلکہ صرف حجش کی بیٹی کا ذکر ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَقَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ هِنْدًا، لَوْ سَمِعَتْ بِهَذِهِ الْفُتْيَا، وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَتَبْكِي، لِأَنَّهَا كَانَتْ لَا تُصَلِّي.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا جو سالی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور بی بی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی، سات برس تک استخاضہ رہا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے بلکہ ایک رگ کا خون ہے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ ایک کٹھڑے میں غسل کرتیں اپنی بہن زینب بنت جحش کی کوٹھڑی میں تو خون کی سرخی پانی پر آ جاتی (اس قدر خون بہا کرتا) ابن شہاب نے کہا: میں نے یہ حدیث ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے بیان کی انہوں نے کہا: اللہ رحم کرے ہندہ پر، کاش وہ یہ فتویٰ سن لیتی۔ اللہ کی قسم! وہ روتی تھی نماز نہ پڑھنے سے (یعنی اس کو بھی استحاضہ تھا اور یہ مسئلہ معلوم نہ تھا تو نماز نہ پڑھی اور نماز کے جانے پر رویا کرتی)۔
وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِى ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتِ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ إِلَى قَوْلِهِ، تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کو سات سال سے استحاضہ کا مرض تھا، باقی حدیث عمرو بن حارث کی حدیث کی طرح ہے اس قول تک کہ خون کی سرخی پانی پر غالب آ جاتی اور اس کے بعد کا ذکر نہیں۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ ابْنَةَ جَحْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ سَبْعَ سِنِينَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، بنت حجش مستحاضہ تھیں سات سال تک، مذکورہ بالا حدیث کی طرح۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " إِنَّ أَمَّ حَبِيبَةَ، سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّمِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ مِرْكَنَهَا مَلآنَ دَمًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي وَصَلِّي ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استخاضہ کے خون کے بارے میں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے ان کے نہانے کا برتن دیکھا خون سے بھرا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اتنے دنوں ٹھہری رہ جتنے دنوں حیض آیا کرتا تھا (یعنی عادت کے دنوں میں اس بیماری سے پہلے) پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔“
حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ قُرَيْشٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " إِنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، التِي كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، شَكَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّمَ، فَقَالَ لَهَا: امْكُثِي قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحْبِسُكِ حَيْضَتُكِ، ثُمَّ اغْتَسِلِي، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش جو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور شکایت کی خون بہنے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اتنے دن ٹھہری رہ جتنے دنوں (اس بیماری سے پہلے) حیض آیا کرتا تھا پھر غسل کر ڈال۔“ تو وہ ہر نماز کے لئے غسل کیا کرتیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ . ح وحَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً، " سَأَلَتْ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَتَقْضِي إِحْدَانَا الصَّلَاةَ أَيَّامَ مَحِيضِهَا؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ : أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَا تُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ ".
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا عورت قضا کرے حیض کے دنوں کی نماز کو؟ انہوں نے کہا: کیا تو حروری ہے؟ ہم میں سے جس کو حیض آتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس کو نماز کی قضا کا حکم نہ ہوتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ ، " أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ، أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ : أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ كُنَّ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحِضْنَ، أَفَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَجْزِينَ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: تَعْنِي يَقْضِينَ.
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے،کیا حائضہ نماز کی قضا کرے۔ انہوں نے کہا: کیا تو حروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں حائضہ ہوتیں پھر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو نماز کی قضا کا حکم کرتے؟
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، قَالَتْ: " سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: مَا بَالُ الْحَائِضِ، تَقْضِي الصَّوْمَ، وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ؟ فَقَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قُلْتُ: لَسْتُ بِحَرُورِيَّةٍ، وَلَكِنِّي أَسْأَلُ، قَالَتْ: كَانَ يُصِيبُنَا ذَلِكَ فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ، وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ ".
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا وجہ ہے جو حائضہ روزوں کی قضا کرتی ہے اور نماز کی قضا نہیں کرتی؟ انہوں نے کہا: تو حروری تو نہیں؟ میں نے کہا، نہیں میں تو پوچھتی ہوں۔ انہوں نے کہا: ہم عورتوں کو حیض آتا پھر حکم ہوتا، روزوں کی قضا کرنے کا اور نماز کی قضا کا حکم نہ ہوتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، تَقُولُ: " ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ ".
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی جس سال مکہ فتح ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کر رہے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑے کی آڑ کیے ہوئے تھیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ حَدَّثَتْهُ، " أَنَّهُ لَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ، أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِأَعْلَى مَكَّةَ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى غُسْلِهِ، فَسَتَرَتْ عَلَيْهِ فَاطِمَةُ، ثُمَّ أَخَذَ ثَوْبَهُ فَالْتَحَفَ بِهِ، ثُمَّ صَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ سُبْحَةَ الضُّحَى ".
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جس سال مکہ فتح ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بلند جانب میں تھے، غسل کرنے کے لئے اٹھے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک کپڑے کی آڑ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناکپڑا لے کر لپیٹا پھر آٹھ رکعتیں چاشت کی پڑھیں۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَال: فَسَتَرَتْهُ ابْنَتُهُ فَاطِمَةُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا اغْتَسَلَ أَخَذَهُ فَالْتَحَفَ بِهِ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانَ سَجَدَاتٍ، وَذَلِكَ ضُحًى.
دوسری سند سے یہ الفاظ مروی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کپڑے کے ساتھ پردہ کر رکھا تھا جب آپ نے غسل کر لیا تو اسی کپڑے کو لے کر لپیٹ لیا اور آٹھ رکعتیں چاشت کی ادا کیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُوسَى الْقَارِئُ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً، وَسَتَرْتُهُ، فَاغْتَسَلَ ".
ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ، وَلَا يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَلَا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد دوسرے مرد کے ستر کو (یعنی عورت کو جس کا چھپانا فرض ہے) نہ دیکھے اور نہ عورت دوسری عورت کے ستر کو دیکھے اور مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے اور نہ عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔“
وحَدَّثَنِيهِ هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَا: مَكَانَ عَوْرَةِ، عُرْيَةِ الرَّجُلِ، وَعُرْيَةِ الْمَرْأَةِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ، يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا، إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِه، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِإِثْرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ سَبْعَةٌ " ضَرْبُ مُوسَى بِالْحَجَرِ.
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، یہ وہ حدیثیں ہیں جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر پھر بیان کیں، انہوں نے کئی حدیثیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بنی اسرائیل کے لوگ ننگے نہایا کرتے تھے، ایک دوسرے کے ستر کو دیکھتے اور موسیٰ علیہ السلام اکیلے میں نہاتے تھے۔ لوگوں نے کہا موسیٰ علیہ السلام ہمارے ساتھ مل کر نہیں نہاتے۔ ان کو تو فتق کی بیماری ہے (یعنی خصیے بڑھے جانے کی) ایک بار موسیٰ علیہ السلام نہانے کو گئے اور کپڑے اتار کر پتھر پر رکھے۔ وہ پتھر (خود بخود اللہ کے حکم سے) ان کے کپڑے لے کر بھاگا۔ موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے دوڑے اور کہتے جاتے: اے پتھر میرے کپڑے دے، اے پتھر میرے کپڑے دے۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے ان کا ستر دیکھ لیا اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! ان میں تو کوئی بیماری نہیں ہے۔ اس وقت پتھر کھڑا ہو گیا اور انہیں خوب دیکھا گیا پھر انہوں نے اپنے کپڑے اٹھائے اور (غصے سے) پتھر کو مارنا شروع کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم پتھر پر موسیٰ علیہ السلام کی ماروں کا نشان ہے ساتھ یا چھ ماروں کا۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ جميعا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " لَمَّا بُنِيَتْ الْكَعْبَةُ، ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبَّاسٌ يَنْقُلَانِ حِجَارَةً، فَقَالَ الْعَبَّاسُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلْ إِزَارَكَ عَلَى عَاتِقِكَ مِنَ الْحِجَارَةِ، فَفَعَلَ، فَخَرَّ إِلَى الأَرْضِ، وَطَمَحَتْ عَيْنَاهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ: إِزَارِي، إِزَارِي، فَشَدَّ عَلَيْهِ إِزَارَهُ "، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَلَى رَقَبَتِكَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَلَى عَاتِقِكَ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب کعبہ بنایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ پتھر ڈھونے لگے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تم اپنے تہہ بند کو اٹھا کر کندھے پر ڈال لو پتھر اٹھانے کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا، اسی وقت زمین پر گر پڑے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آسمان سے لگ گئیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”میری ازار میری ازار۔“ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازار باندھ دی۔ ابن رافع کی روایت میں کندھے کی جگہ گردن کا ذکر ہے۔
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ، وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ، فَجَعَلْتَهُ عَلَى مَنْكِبِكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، قَالَ: فَمَا رُؤِيَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ عُرْيَانًا " .
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے کعبہ بنانے کے لئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہہ بند باندھے تھے۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے، اے میرے بھتیجے! تم اپنی ازار اتار کر مونڈھے پر ڈال لو تو اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے ازار کھولی اور مونڈھے پر ڈالی، اسی وقت غش کھا کر گرے۔ پھر اس دن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ننگا نہیں دیکھا گیا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ الأَنْصَارِيُّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: " أَقْبَلْتُ بِحَجَرٍ أَحْمِلُهُ ثَقِيلٍ، وَعَلَيَّ إِزَارٌ خَفِيفٌ، قَالَ: فَانْحَلَّ إِزَارِي، وَمَعِيَ الْحَجَرُ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَضَعَهُ، حَتَّى بَلَغْتُ بِهِ إِلَى مَوْضِعِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْجِعْ إِلَى ثَوْبِكَ، فَخُذْهُ، وَلَا تَمْشُوا عُرَاةً ".
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک بھاری پتھر اٹھائے ہوئے آ رہا تھا اور ہلکی ازار پہنے تھا۔ وہ کھل گئی اور میں پتھر کو زمین پر رکھ نہ سکا۔ یہاں تک کہ اس کی جگہ پر لے گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا اور اپنا کپڑا اٹھا، اور ننگے مت چلا کرو۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: " أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا، لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ "، قَالَ ابْنُ أَسْمَاءَ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي حَائِطَ نَخْلٍ.
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر اپنے پیچھے بٹھا لیا، پھر میرے کان میں ایک بات کہی وہ بات کسی سے بیان نہ کروں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت کے وقت ٹیلے کی یا کھجور کے درختوں کی آڑ پسند تھی۔ (تاکہ ستر کو کوئی نہ دیکھے)۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ إِلَى قُبَاءَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي بَنِي سَالِمٍ، وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَابِ عِتْبَانَ، فَصَرَخَ بِهِ، فَخَرَجَ يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْجَلْنَا الرَّجُلَ، فَقَالَ عِتْبَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يُعْجَلُ عَنِ امْرَأَتِهِ، وَلَمْ يُمْنِ، مَاذَا عَلَيْهِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ " .
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں پیر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا مسجد قباء کی طرف۔ جب ہم بنی سالم کے محلے میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کے دروازے پر کھڑے ہوئے اور اس کو آواز دی، وہ اپنی ازار گھسیٹتا ہوا نکلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ہم نے اس کو جلدی میں ڈالا۔“ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص جلدی اپنی عورت سے الگ ہو جائے اور منی نہ نکلے تو اس کا کیا حکم ہے؟(یعنی غسل کرے یا نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی (یعنی نہانا) پانی سے(یعنی منی نکلنے سے) واجب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”پانی سے پانی واجب ہوتا ہے۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ بْنُ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْسَخُ حَدِيثُهُ بَعْضُهُ بَعْضًا، كَمَا يَنْسَخُ الْقُرْآنُ بَعْضُهُ بَعْضًا ".
ابوالعلاء بن شخیر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو دوسری حدیث منسوخ کر دیتی ہے۔ جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت سے منسوخ ہو جاتی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ: لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ؟ قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِذَا أُعْجِلْتَ، أَوْ أَقْحَطْتَ، فَلَا غُسْلَ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ الْوُضُوءُ، وقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ أُقْحِطْتَ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے مکان پر گزرے۔ اس کو بلایا، وہ نکلا اور س کے سر میں سے پانی ٹپک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہماری وجہ سے تم نے جلدی کی۔“ اس نے کہا: ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو جلدی کرے (بغیر انزال کے اٹھ کھڑا ہو) یا تجھے امساک ہو اور منی نہ نکلے تو تجھ پر غسل واجب نہیں ہے، صرف وضو کرے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يُكْسِلُ، فَقَالَ: يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي ".
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے پوچھا: اگر کوئی مرد اپنی عورت سے جماع کرے، پھر انزال سے پہلے اٹھ کھڑا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دھو ڈالے اس کو جو لگا عورت سے (یعنی ذکر کی رطوبت وغیرہ کو جو فرج سے لگ گئی ہو) پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مَحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ يَعْنِي بِقَوْلِهِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ أَبُو أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ قَالَ: فِي الرَّجُلِ يَأْتِي أَهْلَهُ، ثُمَّ لَا يُنْزِلُ، قَالَ: يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ ".
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر کوئی شخص بی بی سے جماع کرے اور اس کو انزال نہ ہو تو اپنا ذکر دھو ڈالے اور وضو کرے۔“
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّعَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، " أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، وَلَمْ يُمْنِ؟ قَالَ عُثْمَانُ : " يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ "، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی بی بی سے صحبت کرے اور منی نہ نکلے؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ وضو کرے جیسے نماز کے لئے وضو کرتا ہے اور ذکر کو دھو ڈالے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، قَالَ يَحْيَى : وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَمَطَرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَهَا، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْغُسْلُ "، وَفِي حَدِيثِ مَطَرٍ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ، قَالَ زُهَيْرٌ: مِنْ بَيْنِهِمْ بَيْنَ أَشْعُبِهَا الأَرْبَعِ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے۔ (چاروں کونوں سے ہاتھ پاؤں مراد ہیں یا دونوں پاؤں اور دونوں رانیں یا شرمگاہ کے چاروں کونے) پھر لگے اس سے (یعنی دخول کرے) تو غسل واجب ہو گیا مرد پر“۔ مطر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے: ”اگرچہ انزال نہ ہو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: ثُمَّ اجْتَهَدَ وَلَمْ يَقُلْ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْحُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " اخْتَلَفَ فِي ذَلِكَ رَهْطٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالأَنْصَارِ، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّونَ: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنَ الدَّفْقِ، أَوْ مِنَ الْمَاءِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: بَلْ إِذَا خَالَطَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَنَا أَشْفِيكُمْ مِنْ ذَلِكَ، فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَأُذِنَ لِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّاهْ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْيِي، أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا كُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّكَ الَّتِي وَلَدَتْكَ، أَنَا أُمُّكَ، قُلْتُ: فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اختلاف کیا اس مسئلہ میں مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت نے، انصار نے کہا: غسل جب ہی واجب ہوتا ہے کہ منی کود کر نکلے اور انزال ہو اور مہاجرین نے کہا: جب مرد عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہاری تسلی کئے دیتا ہوں ٹھہرو، میں اٹھا اور سیده عائشہ رضی اللہ عنہا کے مکان جا کر ان سے اجازت مانگی۔ انہوں نے اجازت دی میں نے کہا: اے ماں، یا مسلمانوں کی ماں! میں تم سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے شرم آتی ہے۔ سیده عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مت شرم کر تو اس بات کے پوچھنے میں جو اپنی سگی ماں سے پوچھ سکتا ہے، جس کے پیٹ سے پیدا ہوا، میں بھی تو تیری ماں ہوں (کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں مؤمنین کی مائیں ہیں) میں نے کہا: غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: تو نے اچھے واقف کار سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے اور ختنہ ختنہ سے مل جائے (یعنی ذکر فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔“
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ، يُجَامِعُ أَهْلَهُ، ثُمَّ يُكْسِلُ، هَلْ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ؟ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَفْعَلُ ذَلِكَ أَنَا وَهَذِهِ، ثُمَّ نَغْتَسِلُ " .
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ”اگر کوئی مرد اپنی عورت سے جماع کرے، پھر انزال سے پہلے ذکر کو نکال لے تو کیا دونوں پر غسل واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا) ایسا کرتے ہیں پھر غسل کرتے ہیں۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”وضو لازم آتا ہے اس کھانے سے جو آگ سے پکا ہو۔“
(حديث مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ أَخْبَرَهُ، " أَنَّهُ وَجَدَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَتَوَضَّأُ عَلَى الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَتَوَضَّأُ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ".
ابن شہاب نے عمر بن عبدالعزیز سے سنا، انہوں سے عبداللہ بن ابراہیم سے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد میں وضو کرتے دیکھا۔ انہوں نے کہا: میں نے پنیر کے ٹکڑے کھائے اس لئے وضو کرتا ہوں۔ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”وضو کرو اس کھانے سے جو آگ پر پکا ہو۔“
(حديث مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، وَأَنَا أُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ، فَقَالَ عُرْوَةُ : سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ".
ابن شہاب نے سعید بن خالد سے سنا اور وہ ان سے یہ حدیث بیان کر رہے تھے۔ سعید نے کہا: میں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا وضو کے متعلق آگ سے پکے ہوئے کھانے سے۔ انہوں نے کہا: میں نے سیده عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کرو اس کھانے سے جو آگ سے پکا ہو۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ ".
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ عَرْقًا، أَوْ لَحْمًا، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی پر لگا ہوا گوشت یا گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا یا پانی نہیں چھوا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفٍ، يَأْكُلُ مِنْهَا، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ ".
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دست کا گوشت چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے۔ پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَامَ، وَطَرَحَ السِّكِّينَ، وَصَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ،
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ ایک بکری کا دست چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے، اتنے میں نماز کے لئے بلائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری ڈال دی اور نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِذَلِكَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
قَالَ قَالَ عَمْرٌو ، وَحَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ الأَشَجِّ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَكَلَ عِنْدَهَا كَتِفًا، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ " ،
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس دست کا گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
قَالَ عَمْرٌو : حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِذَلِكَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔
(حديث موقوف) قَالَ قَالَ عَمْرٌو ، وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي غَطَفَانَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: " أَشْهَدُ لَكُنْتُ أَشْوِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَ الشَّاةِ، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ ".
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں گواہ ہوں میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بکری کی اوجڑی بھونتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے پھرنماز پڑھتے اور وضو نہ کرتے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَرِبَ لَبَنًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَتَمَضْمَضَ، وَقَالَ: إِنَّ لَهُ دَسَمًا "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر پانی منگوایا اور کلی کی اور فرمایا: ”دودھ سے منہ چکنا ہو جاتا ہے۔“
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ كُلُّهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِإِسْنَادِ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَمَعَ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأُتِيَ بِهَدِيَّةٍ خُبْزٍ وَلَحْمٍ، فَأَكَلَ ثَلَاثَ لُقَمٍ، ثُمَّ صَلَّى بِالنَّاسِ، وَمَا مَسَّ مَاءً "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے پہنے، پھر نماز کو نکلے اس وقت ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تحفہ لایا گوشت اور روٹی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین لقمے کھا لئے، پھر نماز پڑھائی اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ حَلْحَلَةَ وَفِيهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، شَهِدَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: صَلَّى وَلَمْ يَقُلْ بِالنَّاسِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اس سند سے بھی منقول ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کی گواہی دی اور کہا کہ نماز پڑھی، لوگوں کو پڑھانے کا ذکر نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، " أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَوَضَّأْ، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الإِبِلِ؟ قَالَ: لَا "،
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے، کیا بکری کا گوشت کھا کر میں وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہے کر چاہے نہ کر۔“ پھر اس نے پوچھا: اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کر اونٹ کے گوشت سے۔“ اس نے کہا: بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے کہا: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ . ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، وَأَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ كلهم، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي كَامِلٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری اسناد سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَعَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، " شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الرَّجُلُ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ، أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ فِي رِوَايَتِهِمَا، هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ.
سعید اور عباد بن تمیم نے عباد کے چچا سے روایت کیا کہ شکایت کی گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، کبھی آدمی کو معلوم ہوتا ہے نماز میں کہ اس کو حدث ہوا (یعنی گمان ہوتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نماز کو نہ توڑے جب تک حدث کی آواز نہ سنے یا بو نہ سونگھے۔“ ابوبکر اور زھیر نے اپنی روایتوں میں عباد کے چچا کا نام لیا یعنی عبداللہ بن زید۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ، أَمْ لَا، فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا ".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں خلش معلوم ہو پھر اس کو شک ہو کہ پیٹ میں سے کچھ نکلا یا نہیں (یعنی ہوا خارج ہوئی یا نہیں) تو مسجد سے نہ نکلے جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ سونگھے“ (یعنی یقین نہ ہو حدث ہونے کا)۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " تُصُدِّقَ عَلَى مَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ بِشَاةٍ، فَمَاتَتْ، فَمَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا، فَدَبَغْتُمُوهُ، فَانْتَفَعْتُمْ بِهِ؟ فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، فِي حَدِيثِهِمَا، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیده میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کو کسی نے ایک بکری صدقہ میں دی وہ مر گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا: ”تم نے اس کی کھال کیوں نہ لی۔ دباغت کر کے کام میں لاتے۔“لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ مردار تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردار کا صرف کھانا حرام ہے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ شَاةً مَيْتَةً، أُعْطِيَتْهَا مَوْلَاةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا؟ قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ: إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مردار بکری دیکھی، جو سیده میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کو صدقہ میں ملی تھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پر تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا۔“ لوگوں نے کہا: وہ مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردار کا کھانا حرام ہے۔“
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد جميعا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِ رِوَايَةِ يُونُسَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت آئی ہے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاةٍ مَطْرُوحَةٍ، أُعْطِيَتْهَا مَوْلَاةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَّا أَخَذُوا إِهَابَهَا، فَدَبَغُوهُ فَانْتَفَعُوا بِهِ؟ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پڑی ہوئی بکری دیکھی جو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کو صدقہ میں ملی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں نے اس کی کھال کیوں نہ لی دباغت کر کے فائدہ اٹھاتے۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ مُنْذُ حِينٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ مَيْمُونَةَ أَخْبَرَتْهُ، " أَنَّ دَاجِنَةً، كَانَتْ لِبَعْضِ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَاتَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا، فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ؟ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیده میمونہ رضی اللہ عنہا نے اس سے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بی بی کے گھر میں ایک جانور پلا تھا وہ مر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کی کھال کیوں نہ لی اس کو کام میں لاتے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِشَاةٍ لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ، فَقَالَ: " أَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا؟ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیده میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کی بکری کو دیکھا (وہ مری پری تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے نکلے) تو فرمایا: ”تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ اٹھایا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ وَعْلَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا دُبِغَ الإِهَابُ، فَقَدْ طَهُر "،
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب کھال پر دباغت ہو گئی تو وہ پاک ہے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، يَعْنِي حَدِيثَ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت آئی ہے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ ابْنُ مَنْصُور: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، قَالَ: " رَأَيْتُ عَلَى ابْنِ وَعْلَةَ السَّبَئِيُّ، فَرْوًا فَمَسِسْتُهُ، فَقَالَ: مَا لَكَ تَمَسُّهُ؟ قَدْ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّا نَكُونُ بِالْمَغْرِبِ، وَمَعَنَا الْبَرْبَرُ، وَالْمَجُوسُ، نُؤْتَى بِالْكَبْشِ، قَدْ ذَبَحُوهُ وَنَحْنُ لَا نَأْكُلُ ذَبَائِحَهُمْ، وَيَأْتُونَا بِالسِّقَاءِ، يَجْعَلُونَ فِيهِ الْوَدَكَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " دِبَاغُهُ طَهُورُهُ ".
ابوالخیر سے روایت ہے، میں نے ابن دعلہ کو ایک پوستین پہنے دیکھا میں نے اس کو چھوا۔ انہوں نے کہا: کیوں چھوتے ہو کیا اس کو نجس جانتے ہو؟ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ ہم مغرب کے ملک میں رہتے ہیں، وہاں بربر کے کافر اور آتش پر ست بہت ہیں وہ بکری لاتے ہیں ذبح کر کے۔ ہم تو ان کا ذبح کیا ہوا جانور نہیں کھاتے اور مشکیں لاتے ہیں ان میں چربی ڈال کر۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا پوچھا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”دباغت سے پاک ہو جاتی ہے“ (یعنی چمڑے پر جب دباغت ہوگئی تو وہ پاک ہے اگرچہ کافر نے دباغت کی ہو)۔
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الرَّبِيعِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَعْلَةَ السَّبَئيِّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّا نَكُونُ بِالْمَغْرِبِ، فَيَأْتِينَا الْمَجُوسُ بِالأَسْقِيَةِ، فِيهَا الْمَاءُ وَالْوَدَكُ، فَقَالَ: اشْرَبْ، فَقُلْتُ: أَرَأْيٌ تَرَاهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " دِبَاغُهُ طَهُورُهُ ".
ابن دعلہ سبائی سے روایت ہے، میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ہم مغرب کے ملک میں رہتے ہیں۔ وہاں مجوسی (آتش پرست) مشکیں لے کر آتے ہیں پانی کی، ان میں چربی پڑی ہوتی ہے تو انہوں نے کہا:کھا پی لو۔ میں نے کہا:کیاتم اپنی رائے سے کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”دباغت سے کھال پاک ہو جاتی ہے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ، انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالُوا: أَلَا تَرَى إِلَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ؟ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِالنَّاسِ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي، قَدْ نَامَ، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، قَالَتْ: فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ، إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا سورة المائدة آية 6، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ: مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ، فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ سفر میں نکلے، جب بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے (بیداء اور ذات الجیش یہ دونوں جگہوں کے نام ہیں خیبر اور مدینہ کے بیچ میں) تو میرے گلے کا ہار ٹوٹ کر گر گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ڈھونڈنے کے لئے ٹھہر گئے لوگ بھی ٹھہر گئے وہاں پانی نہ تھا اور لوگوں کے ساتھ پانی تھا۔ لوگ سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے: تم دیکھتے نہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا کیا ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھہرایا اور لوگوں کو بھی، جہاں پانی نہیں، نہ ان کے ساتھ پانی ہے، یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میری ران پر رکھے ہوئے سو گئے تھے۔ انہوں نے کہا: تو نے روک رکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کو۔ یہاں نہ پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے اور انہوں نے غصہ کیا اور جو اللہ نے چاہا وہ کہہ ڈالا۔ اور میری کوکھ میں ہاتھ سے کونچے دینے لگے۔ میں ضرور ہلتی مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میری ران پر تھا، اس وجہ سے میں ہل نہ سکی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے، یہاں تک صبح ہو گئی اور پانی بالکل نہ تھا تب اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری۔ سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اور وہ نقیبوں میں سے تھے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ کی رات کو انصار کے بارہ آدمیوں کو نقیب مقرر کیا تھا یعنی اپنی قوم کا نگہبان تاکہ ان کو اسلام کی باتیں سکھائیں اور دین کے احکام بتلائیں) اے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اولاد! یہ کچھ پہلی برکت نہیں ہے تمہاری (یعنی تمہاری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ مسلمانوں کو فائدہ دیا ہے یہ بھی ایک نعمت تمہارے سبب ملی) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم نے اس وقت اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی ہار اس کے نیچے سے نکلا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ، قِلَادَةً فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ، فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ، إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار مانگ کر لیا تھا وہ جاتا رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب میں چند لوگوں کو اس کے ڈھونڈنے کے لئے بھیجا وہاں نماز کا وقت آ گیا (اور پانی نہ ملا) انہوں نے بے وضو نماز پڑھ لی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ کر آئے تو شکایت کی اس وقت تیمم کی آیت اتری۔ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اللہ تم کو اچھا بدلہ دے اللہ کی قسم! جب کوئی آفت تم پر آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو ٹال دیا اور مسلمانوں کا فائدہ کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جميعا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: " كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَبِي مُوسَى ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا، كَيْفَ يَصْنَعُ بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَا يَتَيَمَّمُ وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: فَكَيْفَ بِهَذِهِ الآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة المائدة آية 6، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذِهِ الآيَةِ، لَأَوْشَكَ إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ، أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى لِعَبْدِ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ ، بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَأَجْنَبْتُ، فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ بِيَدَيْكَ هَكَذَا، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الأَرْضَ ضَرْبَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ مَسَحَ الشِّمَالَ عَلَى الْيَمِينِ وَظَاهِرَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَوَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ.
شقیق سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن (یہ کنیت ہے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی) اگر کسی شخص کو جنابت ہو اور ایک مہینے تک پانی نہ ملے تو وہ کیا کرے نماز کا؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تیمم نہ کرے۔ اگرچہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر سورۂ مائدہ میں یہ جو آیت ہے پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر اس آیت سے ان کو اجازت دی جائے جنابت میں تیمم کرنے کی تو وہ رفتہ رفتہ پانی ٹھنڈا ہونے کی صورت میں بھی تیمم کرنے لگ جائیں۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث نہیں سنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک کام کے لئے بھیجا وہاں میں جنبی ہو گیا اور پانی نہ ملا تو میں خاک میں اس طرح لیٹا جیسے جانوری لیٹتا ہے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے کافی تھا اس طرح دونوں ہاتھوں سے کرنا پھر آپ نے دونوں ہاتھ زمین پر ایک بار مارے اور بائیں ہاتھ کو داہنے ہاتھ پر مارا پھر ہتھیلیوں کی پشت پر اور منہ پر مسح کیا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم جانتے ہو کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث پر قناعت نہیں کی۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى لِعَبْدِ اللَّهِ ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا، وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَى الأَرْضِ، فَنَفَضَ يَدَيْهِ، فَمَسَحَ وَجْهَهُ، وَكَفَّيْهِ ".
شقیق کہتے ہیں ابوموسیٰ نے عبداللہ سے کہا اور سارا واقعہ بیان کیا گزشتہ حدیث کی طرح مگر اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے کافی تھا کہ تو اس طرح کرتا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر ان کو جھاڑا اور چہرے اور ہتھیلیوں پر مسح کیا۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ مَاءً، فَقَالَ: لَا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارٌ : أَمَا تَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ، فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدْ مَاءً، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا، فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ وَصَلَّيْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْكَ الأَرْضَ، ثُمَّ تَنْفُخَ، ثُمَّ تَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَكَ، وَكَفَّيْكَ "، فَقَالَ عُمَرُ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ، قَالَ: إِنْ شِئْتَ لَمْ أُحَدِّثْ بِهِ، قَالَ الْحَكَمُ ، وَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، مِثْلَ حَدِيثِ ذَرٍّ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ ، عَنْ ذَرٍّ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ الَّذِي ذَكَرَ الْحَكَمُ، فَقَالَ عُمَرُ: نُوَلِّيكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے جنابت ہوئی اور پانی نہ ملا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نماز نہ پڑھنا۔ سیدنا عماررضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیرالمؤمنین! آپ کو یاد نہیں، جب میں اور آپ لشکر کے ایک ٹکڑے میں تھے پھر ہم کو جنابت ہوئی اور پانی نہ ملا، آپ نے تو نماز نہیں پڑھی لیکن میں مٹی میں لوٹا اور نماز پڑھ لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھے کافی تھا اپنی دونوں ہاتھ زمین پر مارنا پھر ان کو پھونکنا پھر مسح کرنا منہ اور دونوں پہنچوں پر۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ سے ڈر اے عمار! (یعنی سوچ سمجھ کر حدیث بیان کر) عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ کہیں تو میں یہ حدیث بیان نہیں کروں گا (اگر اس کے چھپانے میں کچھ مصلحت ہو اس لئے کہ خلیفہ کی اطاعت واجب ہے) ایک روایت میں ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہاری روایت کا بوجھ تمہارے ہی اوپر ہے۔
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَرًّا ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، قَالَ: قَالَ الْحَكَمُ : وَقَدْ سَمِعْتَهُ مِنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ، فَلَمْ أَجِدْ مَاءً، وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ، قَالَ عَمَّارٌ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنْ شِئْتَ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ حَقِّكَ، لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا، وَلَمْ يَذْكُرْ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ، عَنْ ذَرٍّ.
عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: مجھے جنابت ہوئی ہے اور پانی نہ ملا۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیرالمؤمنین! اللہ نے آپ کا حق مجھ پر کیا ہے (کہ آپ خلیفہ ہیں اور میں آپ کی رعیت ہوں) اگر آپ فرمائیں تو میں یہ حدیث کسی سے بیان نہ کروں گا۔
قَالَ مُسْلِم: وَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي الْجَهْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو الْجَهْمِ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوَ بِئْرِ جَمَلٍ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ، حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ، فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَام ".
عمیر سے روایت ہے جو مولیٰ تھے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے، میں عبدالرحمٰن بن یسار ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ ابوالجہم بن حارث کے پاس گئے، ابوالجہم نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بئرجمل (مدینہ کے قریب ایک مقام ہے) کی طرف سے آئے۔ راہ میں ایک شخص ملا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا یہاں تک کہ ایک دیوار کے پاس آئے اور مسح کیا منہ اور دونوں ہاتھوں پر پھر سلام کا جواب دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنَّ رَجُلًا مَرَّ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نکلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ حُمَيْدٌ حَدَّثَنَا. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّهُ لَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، وَهُوَ جُنُبٌ، فَانْسَلَّ، فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ، فَتَفَقَّدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَهُ، قَالَ: أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ حَتَّى أَغْتَسِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجُسُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے مدنیہ کی ایک راہ میں اور جنبی تھے کھسک گئے اور غسل کرنے کو چلے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ڈھونڈا جب وہ آئے تو پوچھا: ”کہاں تھے؟“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! جس وقت آپ مجھ سے ملے میں جنبی تھا، میں نے برا جانا، آپ کے پاس بیٹھنا جب تک غسل نہ کر لوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! مؤمن کہیں نجس ہوتا ہے۔“
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَقِيَهُ وَهُوَ جُنُبٌ، فَحَادَ عَنْهُ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: كُنْتُ جُنُبًا، قَالَ: إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ملے اور وہ جنبی تھے تو وہ الگ سرکے پھر غسل کیا اور آئے اور کہا کہ میں جنبی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان نجس نہیں ہوتا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی یاد ہر وقت کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، قَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، وَقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، فَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَذَكَرُوا لَهُ الْوُضُوءَ، فَقَالَ: أُرِيدُ أَنْ أُصَلِّيَ، فَأَتَوَضَّأَ؟ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پائخانہ سے نکلے اور کھانا لایا گیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو یاد دلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نماز پڑھتا ہوں جو وضو کروں۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ مِنَ الْغَائِطِ، وَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَا تَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: لِمَ أَأُصَلِّي، فَأَتَوَضَّأَ؟ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ سے نکلے۔ کھانا لایا گیا۔ لوگوں نے عرض کیا آپ وضو نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں کیا نماز پڑھنا ہے جو وضو کروں۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ مَوْلَى آلِ السَّائِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَائِطِ، فَلَمَّا جَاءَ، قُدِّمَ لَهُ طَعَامٌ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَوَضَّأُ؟ قَالَ: لِمَ أَلِلصَّلَاةِ؟ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پائخانے کو تشریف لے گئے جب لوٹ کر آئے تو کھانا لایا گیا۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ وضو کیوں نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟ کیا نماز پڑھنا ہے۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ حُوَيْرِثٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَضَى حَاجَتَهُ مِنَ الْخَلَاءِ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَأَكَلَ، وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً، قَالَ: وَزَادَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: إِنَّكَ لَمْ تَوَضَّأْ، قَالَ: مَا أَرَدْتُ صَلَاةً فَأَتَوَضَّأَ؟ "، وَزَعَمَ عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ سے فارغ ہوئے، اس وقت کھانا لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور پانی کو ہاتھ نہ لگایا۔ دوسری روایت میں یوں ہے لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز تھوڑی پڑھنا چاہتا تھا جو وضو کرتا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، وَقَالَ يَحْيَى أَيْضًا: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ، " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، وَفِي حَدِيثِ هُشَيْمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا دَخَلَ الْكَنِيفَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ میں جاتے تو فرماتے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ» یعنی ”پناہ مانگتا ہوں میں تیری شیطانوں اور شیطاننیوں سے یا پلیدی اور نجاستوں سے یا شیاطین اور معاصی سے“۔ ایک روایت میں ہے کہ جب آپ «كنيف» میں جاتے یعنی پائخانہ کی مقررہ جگہ۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ".
اس سند سے جو حدیث آئی ہے اس میں یہ لفظ ہیں «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» کہ”میں پناہ چاہتا ہوں اللہ کی جنوں اور جننیوں سے۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَجِيٌّ لِرَجُلٍ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُنَاجِي الرَّجُلَ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نماز کی اقامت کہی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور عبدالوارث کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص سے باتیں کر رہے تھے جب کہ نماز کی اقامت کہی جا چکی تھی حتیٰ کہ لوگ سو گئے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَاجِي رَجُلًا، فَلَمْ يَزَلْ يُنَاجِيهِ، حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى بِهِمْ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کھڑی ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے کان میں باتیں کر رہے تھے۔ پھر باتیں کرتے رہے اس سے یہاں تک کہ صحابہ رضی اللہ عنہم سو گئے پھر آئے اور نماز پڑھی ساتھ ان کے۔
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " كَان أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُونَ، ثُمَّ يُصَلُّونَ، وَلَا يَتَوَضَّئُونَ "، قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ.
قتادہ نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے اصحاب رضی اللہ عنہم سوتے تھے پھر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے پوچھا: تم نے یہ انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے کہا ہاں۔ اللہ کی قسم۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " أُقِيمَتِ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لِي حَاجَةٌ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ، أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّوْا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عشاء کی نماز کی تکبیر ہوئی تو ایک شخص بولا کہ مجھے کچھ کہنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کھڑے ہو کر کان میں باتیں کرنے لگے۔ یہاں تک کہ سب لوگ یا بعض لوگ سو گئے، پھر انہوں نے نماز پڑھی۔