صحیح مسلم

ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6805

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ هُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے خیال کے پاس ہوں (یعنی اس کے گمان اور اٹکل ساتھ نووی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی بخشش سے اور قبول سے اس کے ساتھ ہوں) اور میں اپنے بندے کے ساتھ ہوں (رحمت اور توفیق اور ہداہت اور حفاظت سے) جب وہ مجھ کو یاد کرتا ہے اگر وہ مجھ کو اپنے جی میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے جی میں یاد کرتا ہوں اور اگر مجمع میں مجھ یاد کرتا ہے تو میں اس کو اس مجمع میں یاد کرتا ہوں جو اس کے مجمع سے بہتر ہے (یعنی فرشتوں کے مجمع میں) اور جب بندہ ایک بالشت میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ مجھ سے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک «باع» (دونوں ہاتھ کے پھیلاؤ کے برابر) اس سے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑتا ہوا آتا ہوں۔“

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6806

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔ اس میں ہاتھ اور «باع» کا ذکر نہیں ہے۔

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6807

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ: " إِذَا تَلَقَّانِي عَبْدِي بِشِبْرٍ تَلَقَّيْتُهُ بِذِرَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِذِرَاعٍ تَلَقَّيْتُهُ بِبَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِبَاعٍ أَتَيْتُهُ بِأَسْرَعَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جل جلالہ و عزشانہ ارشاد فرماتا ہے: جب کوئی بندہ میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں جب وہ ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو میں ایک «باع» بڑھتا ہوں اور جب وہ ایک «باع» بڑھتا ہے تو میں اور جلدی آتا ہوں اس کی طرف۔“

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6808

حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ جُمْدَانُ، فَقَالَ: " سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ "، قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی راہ میں جا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑ پر گزرے جس کو«جمدان» (بضم جیم وسکون میم) کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”چلو یہ «جمدان» ہے آگے بڑھ گئے «مفرد» ۔“ لوگوں نے عرض کیا: «مفرد»کون ہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مرد اللہ کی یاد بہت کرتے ہیں اور جو عورتیں اللہ کی یاد بہت کرتی ہیں۔“

اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان اور اس کو یاد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6809

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا مَنْ حَفِظَهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ " وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ مَنْ أَحْصَاهَا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جل جلالہ کے ننانوے نام ہیں جو کوئی ان کو یاد کر لے وہ جنت مین جائے گا اور اللہ تعالیٰ طاق ہے دوست رکھتا ہے طاق عدد کو۔“

اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان اور اس کو یاد کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6810

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ "، وَزَادَ هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔

یوں دعا کرنا منع ہے کہ اگر تو چاہے تو بخش مجھ کو

حد یث نمبر - 6811

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ، فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، وَلَا يَقُلِ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُسْتَكْرِهَ لَهُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے دعا کرے تو قطعی طور سے دعا کرے (یعنی یوں کہے: یا اللہ! بخش دے مجھ کو) اور یوں نہ کہے: ”اگر تو چاہے بخش دے مجھ کو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں“ (تو وہ جو کام کرتا ہے اپنی خوشی اور مرضی ہی سے کرتا ہے۔ پس بندے کو یہ شرط لگانے کی کیا ضرورت ہے اس میں ایک طرح کی بےپروائی نکلتی ہے۔غلام کو چاہیے کہ اپنے آقا سے گڑگڑا کر مانگے۔

یوں دعا کرنا منع ہے کہ اگر تو چاہے تو بخش مجھ کو

حد یث نمبر - 6812

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ وَلْيُعَظِّمْ الرَّغْبَةَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَتَعَاظَمُهُ شَيْءٌ أَعْطَاهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے دعا کرے تو یوں نہ کہے: یا اللہ! بخش دے مجھ کو اگر چاہے تو بلکہ مطلب حاصل ہونے کا یقین رکھ کر مانگے اس لیے کہ اللہ کے نزدیک کوئی بات بڑی نہیں جس کو وہ دے۔“

یوں دعا کرنا منع ہے کہ اگر تو چاہے تو بخش مجھ کو

حد یث نمبر - 6813

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، فَإِنَّ اللَّهَ صَانِعٌ مَا شَاءَ لَا مُكْرِهَ لَهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے یوں نہ کہے: یا اللہ! مجھ کو بخش دے اگر تو چاہے، یا اللہ! مجھ پر رحم کر اگر تو چاہے بلکہ صاف طور سے بلاشرط مانگے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اس پر زور ڈالنے والا نہیں۔“

موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر

حد یث نمبر - 6814

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا، فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي "،

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے کسی آفت کی وجہ سے جو اس پر آئے اگر ایسی ہی خواہش ہو تو یوں کہے: یااللہ! جلا مجھ کو جب تک جینا میرے لیے بہتر ہو اور مار مجھ کو جب مرنا میرے لیے بہتر ہو۔“

موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر

حد یث نمبر - 6815

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر

حد یث نمبر - 6816

حَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، وَأَنَسٌ يومئذ حي، قَالَ أَنَسٌ : لَوْلَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُهُ ".

سیدنا نضر بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زندہ تھے وہ کہتے تھے: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی آرزو سے منع نہ کیا ہوتا تو میں مرنے کی آرزو کرتا۔

موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر

حد یث نمبر - 6817

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ فِي بَطْنِهِ، فَقَالَ " لَوْ مَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ "،

قیس بن ابی حازم سے روایت ہے، ہم خباب بن الارت کے پاس گئے انہوں نے سات داغ لگائے تھے۔(کسی بیماری کی وجہ سے) اپنے پیٹ میں تو کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا ہوتا موت کی آرزو کرنے سے تو میں موت کے لیے دعا کرتا۔

موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر

حد یث نمبر - 6818

حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، وَجَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

اسماعیل سے اس سند کے ساتھ روایت ہے۔

موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر

حد یث نمبر - 6819

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے اور نہ موت آنے سے پہلے موت کی دعا کرے کیونکہ جو کوئی تم میں سے مر جاتا ہے اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے اور مومن کی عمر زیادہ ہونے سے بھلائی زیادہ ہوتی ہے۔“ (کیونکہ وہ زیادہ نیکیاں کرتا ہے)۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6820

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "،

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔“

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6821

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6822

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ فَكُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ، فَقَالَ: " لَيْسَ كَذَلِكِ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَرِضْوَانِهِ وَجَنَّتِهِ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَسَخَطِهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "،

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جو اللہ سے ملنا نہیں چاہتا اللہ بھی اس سے ملنا نہیں چاہتا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! موت کو تو ہم میں سے سب ناپسند کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا یہ مطلب نہیں بلکہ مومن جب (اس کا آخر وقت آ جاتا ہے) خوشخبری دیا جاتا ہے اللہ کی رحمت اور رضا مندی کی اور جنت تو وہ اللہ سے ملنا چاہتا ہے (اور بیماری اور دنیا کے مکر وہات سے جلد خلاصی پانا) اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور کافر جب (آخیر وقت آتا ہے) اس کو خبر دی جاتی ہے اللہ کے عذاب اور غصہ کی تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند نہیں کرتا اللہ عزوجل بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔“

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6823

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6824

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَالْمَوْتُ قَبْلَ لِقَاءِ اللَّهِ "،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا، اتنا زیادہ ہے کہ موت پہلے ہوتی ہے پھر اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوتی ہے۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6825

حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ هَانِئٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بِمِثْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6826

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "، قَالَ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَقَدْ هَلَكْنَا، فَقَالَتْ: إِنَّ الْهَالِكَ مَنْ هَلَكَ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ " وَلَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا وَهُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ، فَقَالَتْ: قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ بِالَّذِي تَذْهَبُ إِلَيْهِ، وَلَكِنْ إِذَا شَخَصَ الْبَصَرُ وَحَشْرَجَ الصَّدْرُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ وَتَشَنَّجَتِ الْأَصَابِعُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ،

شریح بن ہانی رحمہ اللہ سے روایت ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اللہ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔“ میں یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سن کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے ام المؤمنین! ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اگر وہ حدیث ٹھیک ہو تو ہم سب تباہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے سے جو ہلاک ہوا وہی حقیقت میں ہلاک ہوا۔ کہہ تو وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جو اللہ سے ملنا نہیں چاہتا اللہ بھی اس سے ملنا نہیں چاہتا۔“ اور ہم میں سے تو کوئی ایسا نہیں ہے جو مرنے کو برا نہ سمجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بے شک یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے جو تو سمجھتا ہے بلکہ جب آنکھیں پھر جائیں اور دم رک جائے سینہ میں اور روئیں بدن پر کھڑی ہو جائیں اور انگلیاں ٹیڑھی ہو جائیں (یعنی نزع کی حالت میں) اس وقت جو اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنا ناپسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6827

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْثَرٍ.

مطرف سے اسی سند کے ساتھ عبثر کی حدیث کی طرح مروی ہے۔

جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے

حد یث نمبر - 6828

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔

اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت

حد یث نمبر - 6829

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوں (علم، سمع، مدد، توفیق اور اجابت سے) جب وہ مجھے بلائے۔“

اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت

حد یث نمبر - 6830

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِذَا تَقَرَّبَ عَبْدِي مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَإِذَا تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا أَوْ بُوعًا، وَإِذَا أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب کوئی بندہ ایک بالشت برابر میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ مجھ سے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک «باع» یا «بوع» (دونوں ہاتھوں کی پھیلائی)کے برابر اس سے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑتا ہوا جاتا ہوں۔“

اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت

حد یث نمبر - 6831

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ إِذَا أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً.

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس روایت میں ”جب وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں“ مذکور نہیں۔

اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت

حد یث نمبر - 6832

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُ، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے، اگر وہ مجھ کو اپنے جی یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے جی میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ کو جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اس کو اس جماعت سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں اور جو وہ میرے نزدیک ایک بالشت ہوتا ہے۔“ اخیر تک۔

اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت

حد یث نمبر - 6833

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ، فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَأَزِيدُ، وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَجَزَاؤُهُ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا أَوْ أَغْفِرُ، وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً، وَمَنْ لَقِيَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطِيئَةً لَا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَقِيتُهُ بِمِثْلِهَا مَغْفِرَةً "، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ،

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو شخص نیکی کرے میں اس کی دس نیکیاں لکھتا ہوں یا زیادہ اور جو برائی کرے اس کی ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے یا معاف کر دیتا ہوں اور جو شخص مجھ سے ایک بالشت نزدیک ہوتا ہے میں اس سے ایک ہاتھ نزدیک ہوتا ہوں اور جو مجھ سے ایک ہاتھ نزدیک ہوتا ہے میں اس سے ایک «باع» نزدیک ہوتا ہوں اور جو میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے میں اس کے پاس دوڑتا جاتا ہوں اور جو مجھ سے ملے زمین بھر کے گناہوں کے ساتھ لیکن شرک نہ کرتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ اس سے ملوں گا۔“

اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت

حد یث نمبر - 6834

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا أَوْ أَزِيدُ.

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ فرمایا: ”اس کے لیے اس کی دس مثل ثواب ہوتا ہے اور میں زیادہ بھی عطا کرتا ہوں۔“

دنیا میں عذاب ہو جانے کی دعا کرنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 6835

حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَدْ خَفَتَ فَصَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ كُنْتَ تَدْعُو بِشَيْءٍ أَوْ تَسْأَلُهُ إِيَّاهُ؟ " قَالَ: نَعَمْ، كُنْتُ أَقُولُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ لَا تُطِيقُهُ أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ، أَفَلَا قُلْتَ: اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ "، قَالَ: فَدَعَا اللَّهَ لَهُ فَشَفَاهُ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کی عیادت کی جو بیماری سے چوزے کی طرح ہو گیا (یعنی بہت ضعیف اور ناتواں ہو گیا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تو کچھ دعا کیا کرتا تھا یا اللہ تعالیٰ سے کچھ سوال کیا کرتا تھا؟“ وہ بولا: ہاں میں یہ کہا کرتا تھا: یا اللہ! جو کچھ تو مجھ کو آخرت میں عذاب کرنے والا ہے وہ دنیا ہی میں کر لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! تجھے اتنی طاقت کہاں ہے کہ اللہ کا عذاب اٹھا سکے (دنیا میں) تو نے یہ کیوں نہیں کہا: «اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ» یا اللہ! مجھ کو دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور مجھ کو بچا لے جہنم کے عذاب سے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی اللہ عزوجل سے اللہ تعالیٰ نے اس کو اچھا کر دیا۔“

دنیا میں عذاب ہو جانے کی دعا کرنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 6836

حَدَّثَنَاه عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الزِّيَادَةَ،

حمید سے اس سند کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول «وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ» تک مروی ہے اضافہ ذکر نہیں کیا۔

دنیا میں عذاب ہو جانے کی دعا کرنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 6837

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُهُ وَقَدْ صَارَ كَالْفَرْخِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ حُمَيْدٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: لَا طَاقَةَ لَكَ بِعَذَابِ اللَّهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَدَعَا اللَّهَ لَهُ فَشَفَاهُ،

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث مبارکہ روایت کی ہے اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس مریض کے لیے دعا کرنے کا ذکر نہیں ہے۔

دنیا میں عذاب ہو جانے کی دعا کرنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 6838

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ الْعَطَّارُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.

مذکورہ بالا حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

ذکر الہٰی جس مجلس میں ہو اس کی فضلیت

حد یث نمبر - 6839

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا يَتَتَبَّعُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا مَعَهُمْ، وَحَفَّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا بِأَجْنِحَتِهِمْ حَتَّى يَمْلَئُوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ، قَالَ: فَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادٍ لَكَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ، وَيُهَلِّلُونَكَ، وَيَحْمَدُونَكَ، وَيَسْأَلُونَكَ، قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي؟ قَالُوا: يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ، قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: لَا أَيْ رَبِّ، قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَجِيرُونَكَ، قَالَ: وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونَنِي؟ قَالُوا: مِنْ نَارِكَ يَا رَبِّ، قَالَ وَهَلْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَغْفِرُونَكَ، قَالَ، فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا، قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبِّ فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ إِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ، قَالَ: فَيَقُولُ: وَلَهُ غَفَرْتُ هُمُ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو سیر کرتے پھرتے ہیں جن کو اور کچھ کام نہیں وہ ذکر الہٰی کی مجلسوں کو ڈھونڈتے ہیں، پھر جب کسی مجلس کو پاتے ہیں جس میں ذکر الہٰی ہوتا ہے وہاں بیٹھ جاتے ہیں اور ایک کو ایک چھا لیتے ہیں یہاں تک کہ ان کے پروں سے زمین سے لے کر آسمان تک جگہ بھر جاتی ہے جب لوگ اس مجلس سے جدا ہو جاتے ہیں تو وہ فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں اور آسمان پر جاتے ہیں، پروردگار عزوجل ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، تم کہاں سے آئے؟ وہ عرض کرتے ہیں ہم تیرے بندوں کے پاس سے آئے زمین میں ہو کر وہ تیری پاکی بول رہے ہیں اور تیری بڑائی کر رہے ہیں اور «لا اله الا الله» کہہ رہے ہیں اور تیری تعریف کر رہے ہیں (یعنی «سبحان الله والحمد لله ولا اله الا والله اكبر» پڑھ رہے ہیں اور تجھ سے کچھ مانگتے ہیں، پروردگار فرماتا ہے: مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے عرض کرتے ہیں. تجھ سے جنت مانگتے ہیں۔ پروردگار فرماتا ہے: کیا انہوں نے میری جنت کو دیکھا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: انہوں نے تو نہیں دیکھا اے مالک ہمارے! پروردگار فرماتا ہے: پھر اگر وہ میری جنت کو دیکھتے تو کیا حال ہوتا ان کا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: وہ تیری پناہ مانگتے ہیں: پروردگار فرماتا ہے: کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں: تیری آگ سے، اے مالک ہمارے! پروردگار فرماتا ہے: کیا انہوں نے آگ کو دیکھا ہے؟ فرشتے کہتے ہیں: نہیں، پروردگار فرماتا ہے: پھر اگر وہ میری آگ کو دیکھتے تو ان کا حال کیا ہوتا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: وہ تیری بخشش چاہتے ہیں۔ پروردگار فرماتا ہے: (صدقے اس کے کرم اور فضل و عنایت کے) میں نے ان کو بخش دیا اور جو وہ مانگتے ہیں وہ دیا اور جس سے پناہ مانگتے ہیں اس سے پناہ دی، پھر فرشتے عرض کرتے ہیں: اے مالک ہمارے! ان لوگوں میں ایک فلاں بندہ بھی تھا جو گنہگار ہے، وہ ادھر سے نکلا تو ان کے ساتھ بیٹھ گیا تھا۔ پروردگار فرماتا ہے: میں نے اس کو بھی بخش دیا وہ لوگ ایسے ہیں جن کا ساتھی بدنصیب نہیں ہوتا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر کون سی دعا کرتے

حد یث نمبر - 6840

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سَأَلَ قَتَادَةُ  أَنَسًا أَيُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ؟، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا يَقُولُ: " اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ "، قَالَ: وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَاءٍ دَعَا بِهَا فِيهِ ".

عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے، قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا زیادہ مانگتے؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے «اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ» اور انس رضی اللہ عنہ بھی جب دعا کرنا چاہتے تو یہی دعا کرتے اور جب دوسری کوئی دعا کرتے تو اس میں بھی یہ دعا ملا لیتے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر کون سی دعا کرتے

حد یث نمبر - 6841

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا تھی «رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ» اے مالک ہمارے! ہم کو دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھلائی دے اور ہم کو بچا لے آگ کے عذاب سے۔

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6842

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کہے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير» ایک دن میں سو بار تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جیسے دس بردے (غلام) آزاد کیے اور سو نیکیاں اس کی لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس کی مٹا دی جائیں گی اور شیطان سے اس کو بچاؤ رہے گا دن بھر شام تک اور کوئی شخص اس دن اس سے بہتر عمل نہ لائے گا مگر جو اس سے زیادہ عمل کرے (یعنی یہی تسبیح سو سے زیادہ پڑھے یا اور اعمال خیر زیادہ کرے) اور جو شخص «سبحان الله وبحمده» دن میں سو بار کہے اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔“

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6843

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کو اور شام کو «سبحان الله وبحمده» سو بار کہے قیامت کے دن اس سے بہتر کوئی عمل لے کر نہ آئے گا مگر جو اتنا ہی یا اس سے زیادہ کہے۔“

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6844

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مِرَارٍ، كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ أَرْبَعَةَ أَنْفُسٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ "،

سیدنا عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير» دس مرتبہ کہے اس کو اتنا ثواب ہو گا جیسے چار شخصوں کو اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے آزاد کرایا۔“

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6845

وقَالَ سُلَيْمَانُ : حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ بِمِثْلِ ذَلِكَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِلرَّبِيعِ: مِمَّنْ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: مِنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: فَأَتَيْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، فَقُلْتُ: مِمَّنْ سَمِعْتُهُ، قَالَ: مِنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، فَقُلْتُ: مِمَّنْ سَمِعْتُهُ؟ قَالَ: مِنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ يُحَدِّثُهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ نے سنی، انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے۔

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6846

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور (قیامت کے دن) میزان میں بھاری ہوں گے اور پروردگار کو بہت پسند ہیں (وہ یہ ہیں) «سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ» ۔

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6847

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں کہوں «سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ» تو یہ مجھ کو زیادہ پسند ہے ان تمام چیزوں سے جن پر آفتاب نکلتا ہے۔“

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6848

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ، قَالَ: " قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ "، قَالَ: فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي؟ قَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي "، قَالَ مُوسَى: أَمَّا عَافِنِي فَأَنَا أَتَوَهَّمُ، وَمَا أَدْرِي وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ قَوْلَ مُوسَى.

سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے کوئی کلام بتائیے جس کو میں کہا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہا کر «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ» وہ دیہاتی بولا: ان کلموں میں تو میرے مالک کی تعریف ہے میرے لیے بتائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہہ «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي» موسٰی کے کہا: جو راوی ہے اس حدیث کا کہ «عَافِنِي» کا مجھ کو خیال آتا ہے پر یاد نہیں۔

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6849

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ مَنْ أَسْلَمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي ".

ابومالک اشجعی سے روایت ہے، انہوں نے اپنے باپ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کوئی مسلمان ہوتا اس کو یہ سکھلاتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي.» ۔

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6850

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَزْهَرَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَسْلَمَ، عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي ".

ابی مالک اشجعی سے روایت ہے، جو کوئی مسلمان ہوتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نماز سکھلاتے پھر ان کلموں کے ساتھ دعا کرنے کا حکم کرتے:«اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي» 

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6851

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي وَيَجْمَعُ أَصَابِعَهُ إِلَّا الْإِبْهَامَ، فَإِنَّ هَؤُلَاءِ تَجْمَعُ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ ".

ابو مالک اشجعی سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا: یا رسول اللہ! میں کیا کہوں جب اپنے رب سے مانگوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہہ«اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي» “ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلموں کو فرماتے وقت ایک ایک انگلی بند کرتے جاتے تھے تو سب بند کر لیں صرف انگھوٹھا رہ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کلمے دنیا اور آخرت دونوں کے فائدے تیرے لیے اکٹھا کر دیں گے۔“

لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت

حد یث نمبر - 6852

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ "، فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟، قَالَ: " يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ خَطِيئَةٍ ".

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی عاجز ہے ہزار نیکیاں ہر روز کرنے سے۔“ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھنے والوں میں سے پوچھا: کیونکر ہم سے کوئی ہزار نیکیاں کرے گا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو بار «سبحان الله» کہے تو ہزار نیکیاں اس کے لیے لکھی جائیں گی اور ہزار گناہ اس کے مٹانے جائیں گے۔

قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6853

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مومن پر سے کوئی سختی دنیا کی دور کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دور کرے گا اور جو شخص مفلس کو مہلت دے (یعنی اس پر تقاضا اور سختی نہ کرے اپنے قرض کے لیے) اللہ تعالیٰ اس پر آسانی کرے گا دنیا اور آخرت میں اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب ڈھانکے گا دنیا میں، تو اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھانکے گا دنیا اور آخرت میں۔ اللہ تعالیٰ بندے کی مدد میں رہے گا جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے گا اور جو شخص راہ چلے علم حاصل کرنے کے لیے (یعنی علم دین خالص اللہ لے لیے) اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ سہل کر دے گا اور جو لوگ جمع ہوں اللہ کے کسی گھر میں اللہ کی کتاب پڑھیں اور ایک دوسرے کو پڑھائیں تو ان پر اللہ کی رحمت اترے گی اور رحمت ان کو ڈھانپ لے گی اور فرشتے ان کو گھیر لیں گے اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر کرے گا اپنے پاس رہنے والوں میں (یعنی فرشتوں میں) اور جس کا عمل کوتاہی کرے تو اس کا خاندان (نسب) کچھ کام نہ آئے گا۔

قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6854

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَاه نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَخَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي أُسَامَةَ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ التَّيْسِيرِ عَلَى الْمُعْسِرِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6855

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ  وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ "،

ابومسلم سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما پر، ان دونوں نے گواہی دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ بیٹھ کر یاد کریں اللہ تعالیٰ کی تو ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں اور رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ(اطمینان اور دل کی خوشی) ان پر اترتی ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔

قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6856

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔

قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6857

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَا أَجْلَسَكُمْ "، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ، وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا، قَالَ: " آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ "، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ؟ قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے مسجد میں ایک حلقہ دیکھا (لوگوں کا) پوچھا: تم لوگ یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے: ہم بیٹھے ہیں اللہ تعالیٰ کی یاد کرنے کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اس لیے بیٹھے ہو یا اور بھی کچھ کام کے لیے؟ وہ بولے: نہیں اللہ کی قسم! صرف اللہ کی یاد کے لیے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تم کو اس لیے قسم نہیں دی کہ تم کو جھوٹا سمجھا اور میرا جو رتبہ تھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس رتبہ کے لوگوں میں کوئی مجھ سے کم حدیث روایت کرنے والا نہیں (یعنی میں سب لوگوں سے کم حدیث سے روایت کرتا ہوں) ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے حلقہ پر نکلے اور پوچھا: ”تم کیوں بیٹھے ہو“ وہ بولے: ہم بیٹھے ہیں اللہ جل وعلا کی یاد کرتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہم کو اسلام کی راہ بتلائی اور ہمارے اوپر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم کہ تم اس لیے بیٹھے ہو یا اور کسی کام کی لیے؟ وہ بولے: اللہ کی قسم! ہم تو صرف اسی واسطے بیٹھے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو اس لیے قسم نہیں دی کہ تم کو جھوٹا سمجھا بلکہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تم لوگوں کی فضیلت بیان کر رہا ہے فرشتوں کے سامنے۔“

اللہ سے مغفرت مانگنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6858

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ جَمِيعًا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ ".

سیدنا اغر مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ صحابی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے دل پر پردہ ہو جاتا ہے (یعنی اللہ سے کبھی غافل ہو جاتا ہوں) اور میں اللہ سے ہر روز سو بار مغفرت مانگتا ہوں۔“

اللہ سے مغفرت مانگنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6859

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَغَرَّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ، فَإِنِّي أَتُوبُ فِي الْيَوْمِ إِلَيْهِ مِائَةَ مَرَّةٍ "،

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! توبہ کرو اللہ کی طرف کیونکہ میں توبہ کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے ہر دن میں سو بار۔“

اللہ سے مغفرت مانگنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6860

حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كلهم، عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.

شعبہ سے اس سند کے ساتھ مروی ہے۔

اللہ سے مغفرت مانگنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6861

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص توبہ کرے پہلے اس سے کہ آفتاب پچھم سے نکلے تو اللہ اس کو معاف کرے گا۔ (بعد افتاب کے پچھم سے نکلنے کے توبہ قبول نہ ہو گی، اسی طرح جاں کنی یعنی نزع کے وقت توبہ قبول نہ ہو گی نہ اس کی وصیت نافذ ہو گی)۔

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6862

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ، قَالَ: وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ "، فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،

سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ تھے ایک سفر میں، لوگ پکار کر تکبیر کہنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! نرمی کرو اپنی جانوں پر (یعنی آہستہ سے ذکر کرو)کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ہو، تم پکارتے ہو اس کو جو (ہر جگہ سے) سنتا ہے، نزدیک ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔“ (یعنی علم اور احاطہ سے نووی رحمہ اللہ) سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھا اور میں «لا حول ولا قوة الا بالله» کہہ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبداللہ بن قیس! میں تجھ کو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ بتلاؤں۔“ میں نے عرض کیا: بتلائیے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہہ «لا حول ولا قوة الا بالله» “ (یہ کلمہ تفویض کا ہے اور اس میں اقرار ہے کہ اور کسی کو نہ طاقت ہے، نہ قدرت اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔)

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6863

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ جَمِيعًا، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

عاصم سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6864

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَصْعَدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا ثَنِيَّةً نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا "، قَالَ: فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟ "، قُلْتُ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،

سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ لوگوں کے ساتھ تھے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور چڑھ رہے تھے ایک گھاٹی پر، ایک شخص جب کسی ٹیکرے پر چڑھتا تو آواز سے پکارتا: «لا اله الا الله والله اكبر» ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بہرے کو یا غائب کو نہیں پکارتے ہو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوموسیٰ یا اے عبداللہ بن قیس! میں تجھ کو ایک کلمہ بتلاؤں جو جنت کا خزانہ ہے۔“ میں نے عرض کیا: وہ کون سا کلمہ ہے یا رسول اللہ!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «لا حول ولا قوة الا بالله۔» “

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6865

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ،

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6866

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَاصِمٍ،

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6867

وحَدَّثَنَا إِسْحاَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فِيهِ وَالَّذِي تَدْعُونَهُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَةِ أَحَدِكُمْ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ جس کو تم پکارتے ہو وہ تم سے زیادہ قریب ہے تمہارے اونٹ کی گردن سے۔ اور ان کی حدیث میں «لا حول ولا قوة الا بالله» ‏‏‏‏ کا ذکر نہیں ہے۔

آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے

حد یث نمبر - 6868

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَهُوَ ابْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ أَوَ قَالَ: عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ "، فَقُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ".

سیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”کیا میں تجھ کو بتلاؤں ایک کلمہ جنت کے خزانوں میں سے یا ایک خزانہ جنت کے خزانوں میں سے۔“ میں نے عرض کیا: بتلایئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ” «لا حول ولا قوة الا بالله۔» “

دعاؤں اور اعوذ باللہ کا بیان

حد یث نمبر - 6869

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي، قَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَبِيرًا "، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ،

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے ایک دعا سکھلائیے جس کو میں پڑھا کروں اپنی نماز میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہا کر، «اللَّهُمَّ إِنِّى ظَلَمْتُ نَفْسِى ظُلْمًا كَبِيرًا» ‏‏‏‏ «وَقَالَ قُتَيْبَةُ كَثِيرًا» «وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِى مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِى إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» ”یا اللہ! میں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا ہے یا بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا سوائے تیرے تو بخش دے مجھے اپنے پاس کی بخشش سے اور رحم کر مجھ پر تو بخشنے والا مہربان ہے۔“

دعاؤں اور اعوذ باللہ کا بیان

حد یث نمبر - 6870

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ سَمَّاهُ ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقَولُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي وَفِي بَيْتِي، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: ظُلْمًا كَثِيرًا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ جس کو میں پڑھا کروں اپنی نماز میں اور اپنے گھر میں۔

دعاؤں اور اعوذ باللہ کا بیان

حد یث نمبر - 6871

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ " اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ "،

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے، «اللَّهُمَّ فَإِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَاىَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِى مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِى وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ فَإِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ» یعنی یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے فتنہ سے عذاب سے، جہنم کے اور قبر کے عذاب سے اور امیری کے فتنہ سے اور فقیری کے فتنہ کی برائی سے اور پناہ مانگتا ہوں میں تیری دجال مسیح کے فتنہ کے شر سے۔ یا اللہ! میرے گناہوں کو دھو دے برف اور اولے کے پانی سے اور پاک کر دے میرا دل گناہوں سے جیسے تو نے پاک کر دیا سفید کپڑے کو میل کچیل سے اور دور کر دے گناہوں کو مجھ سے جیسے تو نے دور کیا مشرق کو مغرب سے (پورب کو پچھم سے) یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری، سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرضداری سے۔

دعاؤں اور اعوذ باللہ کا بیان

حد یث نمبر - 6872

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

ہشام رحمہ اللہ سے بھی اس سند کے ساتھ روایت ہے۔

سستی اور عاجر ہونے سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6873

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ "،

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی، سستی، نامردی اور بڑھاپے (اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوش جاتا رہے اور عبادت نہ ہو سکے) اور بخیلی سے اور پناہ مانگتا ہوں تیری قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنہ سے۔

سستی اور عاجر ہونے سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6874

وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ يَزِيدَ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ قَوْلُهُ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن اس میں زندگی اور موت کے فتنے کا ذکر نہیں ہے۔

سستی اور عاجر ہونے سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6875

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ تَعَوَّذَ مِنْ أَشْيَاءَ ذَكَرَهَا وَالْبُخْلِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سستی اور عاجر ہونے سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6876

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَعْوَرُ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْكَسَلِ وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

بری قضا اور بدبختی سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6877

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنِي سُمَيٌّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَعَوَّذُ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ، وَمِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ، وَمِنْ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَمِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ "، قَالَ عَمْرٌ وَفِي حَدِيثِهِ: قَالَ سُفْيَانُ: أَشُكُّ أَنِّي زِدْتُ وَاحِدَةً مِنْهَا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری قضاء سے پناہ مانگتے تھے اور بدبختی میں پڑنے سے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے اور بلا کی سختی سے۔

بری قضا اور بدبختی سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6878

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ خَوْلَةَ بِنْتَ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ نَزَلَ مَنْزِلًا، ثُمَّ قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِهِ ذَلِكَ ".

سیدہ خولہ بنت حکیم سلیمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص کسی منزل میں اترے پھر کہے: «أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ» پناہ مانگتا ہوں میں اللہ کے پورے کلموں کی، برائی سے اس کے جو اللہ نے پیدا کیا، تو اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی یہاں تک کہ وہ کوچ کرے اس منزل سے۔“

بری قضا اور بدبختی سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6879

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ ، وَالْحَارِثَ بْنَ يَعْقُوبَ حَدَّثَاهُ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةِ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا نَزَلَ أَحَدُكُمْ مَنْزِلًا، فَلْيَقُلْ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْهُ ".

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

بری قضا اور بدبختی سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6880

(حديث مرفوع) قَالَ يَعْقُوبُ وَقَالَ الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَقِيتُ مِنْ عَقْرَبٍ لَدَغَتْنِي الْبَارِحَةَ، قَالَ: " أَمَا لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ تَضُرَّكَ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور بولا: یا رسول اللہ! مجھے بڑی تکلیف پہنچی اس بچھو سے جس نے کل رات کو مجھے کاٹا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو شام کو یہ کہہ لیتا «أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ» تو تجھے ضرر نہ کرتا (نہ کاٹتا تو نہ تکلیف ہوتی)۔

بری قضا اور بدبختی سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 6881

وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ لَهُ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ مَوْلَى غَطَفَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَدَغَتْنِي عَقْرَبٌ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6882

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، وَاجْعَلْهُنَّ مِنْ آخِرِ كَلَامِكَ: فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مُتَّ وَأَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ "، قَالَ: فَرَدَّدْتُهُنَّ لِأَسْتَذْكِرَهُنَّ، فَقُلْتُ: آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: قُلْ: آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ،

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جب تو سونے کو جائے تو وضو کر جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں پھر داہنی کروٹ پر لیٹ اور کہہ «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْلَمْتُ وَجْهِى إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِى إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِى إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِى أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِى أَرْسَلْتَ وَاجْعَلْهُنَّ مِنْ آخِرِ كَلاَمِكَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مُتَّ وَأَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ» یعنی یا للہ! میں نے اپنا منہ رکھ دیا تیرے لیے اور اپنا کام سونپ دیا تجھ کو اور تجھ پر بھروسا کیا تیرے ثواب کی خواہش سے تیرے عذاب سے ڈر کر سوائے تیرے کوئی ٹھکانا اور پناہ نہیں تجھ سے، ایمان لایا میں تیری کتاب پر جو تو نے اتاری اور تیرے نبی پر جس کو تو نے بھیجا اور تیری آخری بات یہی دعا ہو، پھر اگر تو مرجائے اس رات کو تو مرے گا اسلام پر۔“ (اور خاتمہ بالخیر ہو گا) براء نے کہا: کہ میں نے ان کلموں کو دوبارہ پڑھا یاد کرنے کے لیے تو «بِنَبِيِّكَ» کے بدلے «بِرَسُولِكَ» کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «بِنَبِيِّكَ» کہہ۔“

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6883

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنًا ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، غَيْرَ أَنَّ مَنْصُورًا أَتَمُّ حَدِيثًا وَزَادَ فِي حَدِيثِ حُصَيْنٍ، وَإِنْ أَصْبَحَ أَصَابَ خَيْرًا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6884

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ أَنْ يَقُولَ: " اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ مِنَ اللَّيْلِ،

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو وہ«‏‏‏‏اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِى إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِى إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِى إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِى إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِى أَنْزَلْتَ وَبِرَسُولِكَ الَّذِى أَرْسَلْتَ. فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ» ‏‏‏‏ پڑھے”اے الله! ميں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور میں نے اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کیا اور میں نے اپنی پشت تیری پناہ میں دی اور میں نے اپنا معاملہ رغبت اور خوف سے تیرے سپرد کیا۔ پناہ اور نجات کی جگہ تیرے سوا کوئی نہیں۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے۔ پس اگر وہ آدمی مر گیا تو فطرت پر مرا۔“ اور ابن بشار نے اپنی حدیث میں رات کا ذکر نہیں کیا۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6885

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ يَا فُلَانُ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ خَيْرًا،

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ایک شخص سے فرمایا: ”اے فلاں! جب تو اپنے بچھونے پر جائے تو یہ دعا پڑھ جو اوپر گزری اس میں یہ ہے کہ اگر تو مر جائے گا تو مرے گا اسلام پر اور صبح کو اٹھے گا تو بہتری پر اٹھے گا۔“

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6886

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ خَيْرًا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6887

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ أَبَي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ "، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ، قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ".

سیدنا براءرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لیٹتے تو فرماتے: ”اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ یعنی یا اللہ! تیرے نام کے ساتھ جیتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں۔“ اور جب جاگتے تو فرماتے: ” «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ» یعنی شکر اس اللہ کا جس نے ہم کو جلایا مار کر (سلا کر کیونکہ سونا بھی ایک طرح کی موت ہے) اور اسی کی طرف مر کے اٹھنا ہے۔“

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6888

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ قَالَ: " اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ "، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ عُمَرَ؟، فَقَالَ: مِنْ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ سَمِعْتُ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو سوتے وقت یہ کہا پڑنے کو ” «اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِى وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ» یعنی یا اللہ! تو نے میری جان کو پیدا کیا اور تو ہی مارے گا اور تیرے لیے ہے جینا اور مرنا اگر تو جلا دے اس کو تو اپنی حفاظت میں رکھ اور جو مارے تو بخش دے اس کو۔ یا اللہ! میں تندرستی چاہتا ہوں تجھ سے۔“ ایک شخص ان سے بولا: آپ نے یہ دعا عمر رضی اللہ عنہ سے سنی؟ انہوں نے کہا: ان سے سنی جو عمر رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6889

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُو صَالِحٍ يَأْمُرُنَا إِذَا أَرَادَ أَحَدُنَا أَنْ يَنَامَ أَنْ يَضْطَجِعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ " وَكَانَ يَرْوِي ذَلِكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

سہل سے روایت ہے، کہا جب ہم میں سے کوئی سونے لگتا تو ابوصالح کہتے داہنی کروٹ پر سوؤ اور یہ دعا پڑھو ” «اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الأَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَىْءٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَىْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَىْءٌ وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَىْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَىْءٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَىْءٌ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ» یعنی اے مالک آسمانوں کے اور مالک زمین کے اور مالک بڑے عرش کے اور مالک ہمارے اور مالک پر چیز کے، چیرنے والے دانے اور گھٹلی کے (درخت اگانے کے لیے) اور اتارنے والے تورات اور انجیل اور قرآن کے، پناہ مانگتا ہوں میں تیری ہر چیز کے شر سے جس کی پیشانی تو تھامے ہے (یعنی تیرے اختیار میں ہے) تو سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کوئی شے نہیں تو سب کے بعد ہے تیرے بعد کوئی شے نہیں،(یعنی ازلی اور ابدی ہے) تو ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی شے نہیں، تو باطن ہے(یعنی لوگوں کی نظر سے چھپا ہوا) تجھ سے ورے کوئی شے نہیں، (یعنی تجھ سے زیادہ چھپی ہوئی) ادا کر دے قرض ہمارے اور امیر کر دے ہم کو محتاجی دور کر کے۔“ ابوصالح اس دعا کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ سے۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6890

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا أَخَذْنَا مَضْجَعَنَا أَنْ نَقُولَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَقَالَ: مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہی جو اوپر گزری۔ اس میں یہ ہے کہ (پناہ مانگتا ہوں میں تیری) «مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا» ہر جانور کے شر سے جس کی پیشانی تو تھامے ہوئے ہے۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6891

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَتْ فَاطِمَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَقَالَ لَهَا قُولِي: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ایک خدمت گار مانگنے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دعا پڑھ لیا کر «اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ» “ آخر تک سہیل کی حدیث کی طرح۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6892

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَأْخُذْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ، فَلْيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ وَلْيُسَمِّ اللَّهَ، فَإِنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا خَلَفَهُ بَعْدَهُ عَلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَضْطَجِعَ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، وَلْيَقُلْ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اپنے بچھونے پر جائے تو اپنے تہبند کا کونا پکڑے اور اس سے اپنا بچھونا جھاڑے اور «بسم الله» کہے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا اس کے بعد اس کے بچھونے پر کون سی چیز آئی پھر جب لیٹنے لگے تو داہنی کروٹ پر لیٹے اور کہے «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّى بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِى وَبِكَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِى فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ»یعنی پاک ہے تو اے میرے پروردگار تیرا نام لے کر میں کروٹ زمیں پر رکھتا ہوں اور تیرے نام سے اٹھاؤں گا اگر تو میری جان روک لے تو اس کو بخش دے اور جو چھوڑ دے (پھر بدن میں آنے کے لیے) تو اس کی حفاطت کر جیسی تو حفاظت کرتا ہے اپنے نیک بندوں کی۔“

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6893

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: ثُمَّ لَيَقُلْ بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، فَإِنْ أَحْيَيْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6894

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ؟ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بچھونے پر جاتے تو فرماتے: ” «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لاَ كَافِىَ لَهُ وَلاَ مُئْوِىَ» شکر ہے اس اللہ کا جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا اور کافی ہوا ہمارے لیے اور ٹھکانا دیا ہم کو، کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے لیے نہ کوئی کافی ہے نہ کوئی ٹھکانا ہے۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6895

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ اللَّهَ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ".

فروہ بن نوفل اشجعی رحمہ اللہ سے روایت ہے، میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا کرتے تھے اللہ سے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ» یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برائی سے اس کام کی جو میں نے کیا اور جو میں نے نہیں کیا۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6896

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ دُعَاءٍ كَانَ يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَشَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ "،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6897

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ: وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6898

وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَشَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6899

حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِي، أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِى أَنْتَ الْحَىُّ الَّذِى لاَ يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالإِنْسُ يَمُوتُونَ» یعنی اے پروردگار! میں تیرا فرمانبردار ہو گیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسا کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے دشمنوں سے لڑا۔ اے مالک میرے! میں تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کوئی برحق معبود نہیں سوائے تیرے، اس بات سے کہ تو بھٹکا دے مجھ کو، تو وہ زندہ ہے جو کبھی نہیں مرتا، جن اور آدمی مرتے ہیں۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6900

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ وَأَسْحَرَ، يَقُولُ: " سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ، وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا، وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح ہوتی تو فرماتے: ” «سَمَّعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَحُسْنِ بَلاَئِهِ عَلَيْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ» سن لیا سننے والے نے اللہ کی حمد اور اس کے حسن بلا کو اے رب ہمارے! ساتھ رہ ہمارے (یعنی مدد سے) اور فضل کر ہم پر، پناہ مانگتا ہوں میں تیری جہنم سے۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6901

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جِدِّي وَهَزْلِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ "،

سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى جِدِّى وَهَزْلِى وَخَطَئِى وَعَمْدِى وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِى اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّى أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ» یعنی یا اللہ! بخش دے میری چوک اور میری نادانی کو اور میری زیادتی کو جو مجھ سے اپنے حال میں ہوئی اور بخش دے اس چیز کو جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، یا اللہ! بخش دے میرے ارادہ کے گناہ اور میری ہنسی کے گناہ اور میری بھول چوک اور قصد کو اور یہ سب میری طرف سے ہے، اے مالک میرے! بخش دے میرے اگلے اور پچھلے اور چھپے گناہوں کو اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو آگے کرنے والا ہے اور تو پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6902

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.

شعبہ رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ مروی ہے۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6903

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ الْقُطَعِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي، وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي، وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ، وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے «اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِى دِينِىَ الَّذِى هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِى وَأَصْلِحْ لِى دُنْيَاىَ الَّتِى فِيهَا مَعَاشِى وَأَصْلِحْ لِى آخِرَتِى الَّتِى فِيهَا مَعَادِى وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِى فِى كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِى مِنْ كُلِّ شَرٍّ» یعنی یا اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو میری آخرت کے کام کا حافظ اور نگہبان ہے اور سنوار دے میری دنیا کو جس میں میری روزی اور زندگی ہے اور سنوار دے میری آخرت کو جس میں میری بازگشت ہے اور کر دے زندگی کو میرے واسطے ہر بہتری میں زیادتی کا سبب اور کر دے موت کو میرے واسطے ہر ایک برائی سے راحت کا سبب (یہ دعا ہر مطلب کی جامع ہے)۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6904

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى "،

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى» یا اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں ہدایت اور پرہیزگاری اور حرام سے پاکدامنی اور دل کی تونگری۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6905

وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ ابْنَ الْمُثَنَّى، قَالَ فِي رِوَايَتِهِ: وَالْعِفَّةَ.

اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں «وَالْعَفَافَ» کی بجائے«وَالْعِفَّةَ» کا لفظ ہے۔ معنی ایک ہی ہے۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6906

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ لآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَعَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: لَا أَقُولُ لَكُمْ إِلَّا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا ".

سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے وہی کہوں گا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِى تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلاَهَا اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لاَ يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَةٍ لاَ يُسْتَجَابُ لَهَا» یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیزی عاجزی اور سستی اور نامردی اور بخیلی اور بڑھاپے سے اور قبر کے عذاب سے، یا اللہ! میرے نفس کو تقویٰ دے اور پاک کر دے اس کو، تو اس کا بہتر پاک کرنے والا ہے، تو اس کا آقا اور مولٰی ہے، یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری اس علم سے جو فائدہ نہ دے اور اس دل سے جو تیرے سامنے نہ جھکے اور اس جی جو آسودہ نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6907

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ النَّخَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى، قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ". قَالَ الْحَسَنُ: فَحَدَّثَنِي الزُّبَيْدُ أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي هَذَا: لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شام ہوتی تو فرماتے: ” «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِى النَّارِ وَعَذَابٍ فِى الْقَبْرِ» ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی، شکر ہے اللہ کا، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی سلطنت ہے اسی کو تعریف لائق ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے پروردگار! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور پناہ اس رات کی برائی سے اور اس کے بعد کی برائی سے، اے پروردگار! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے، اے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے۔“ (اور جب صبح ہوتی تو یہی دعا کرتے لیکن یوں فرماتے صبح کی ہم نے اور صبح کی اللہ کے ملک نے اخیر تک اور بجائے رات کے دن فرماتے)۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6908

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى، قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ "، قَالَ: أُرَاهُ قَالَ: " فِيهِنَّ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ "، وَإِذَا أَصْبَحَ، قَالَ: ذَلِكَ أَيْضًا أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ ".

ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6909

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ: " أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ "، قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ : وَزَادَنِي فِيهِ زُبَيْدٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ، أَنَّهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ".

ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6910

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے: ” «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَغَلَبَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلاَ شَىْءَ بَعْدَهُ» کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے، وہ اکیلا ہے، اس نے عزت دی اپنے لشکر کو اور مدد کی اپنے بندہ کی اور مغلوب کیا کافروں کی جماعتوں کو اس نے اکیلے، اس کے بعد کوئی شے نہیں ہے۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6911

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ: " اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وَالسَّدَادِ سَدَادَ السَّهْمِ "،

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہہ «اللَّهُمَّ اهْدِنِى وَسَدِّدْنِى وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وَالسَّدَادِ سَدَادَ السَّهْمِ» یا اللہ! ہدایت کر مجھ کو اور سیدھا کر دے مجھ کو اور فرمایا یہ دعا مانگتے وقت ہدایت سے راہ کی ہدایت اور راستی سے تیر کی راستی کا دھیان کیا کر۔“

دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 6912

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالسَّدَادَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ.

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ” «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالسَّدَادَ» اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور سیدھا راستے کا سوال کرتا ہوں، دعا مانگا کرو۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔“ باب: دن کے اول وقت اور سوتے وقت تسبیح کہنا

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6913

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وابن أبي عمر واللفظ لابن أبي عمر، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا بُكْرَةً حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا، ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَى وَهِيَ جَالِسَةٌ، فَقَالَ: " مَا زِلْتِ عَلَى الْحَالِ الَّتِي فَارَقْتُكِ عَلَيْهَا؟ " قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْيَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ "،

ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ان کے پاس سے نکلے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی وہ اپنی نماز کی جگہ میں تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت لوٹے، دیکھا تو وہ وہیں بیٹھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم اسی حال میں رہیں جب سے میں نے تم کو چھوڑا۔“ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے بعد چار کلمے کہے تین بار اگر وہ تولے جائیں ان کلموں کے ساتھ جو تو نے اب تک کہے ہیں البتہ وہی بھاری پڑیں گے وہ کلمے یہ ہیں «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ» یعنی میں اللہ کی پاکی بولتا ہوں خوبیوں کے ساتھ اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر اور اس کی رضا مندی اور خوشی کے برابر اور اس کے عرش کے تول کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر (یعنی بے انتہا اس لیے کہ اللہ کے کلموں کی کوئی حد نہیں، سارا سمندر اگر سیاہی ہو وہ ختم ہو جائے اور اللہ کے کلمے تمام نہ ہوں)۔

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6914

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي رِشْدِينَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ ، قَالَتْ: مَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ أَوْ بَعْدَ مَا صَلَّى الْغَدَاةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6915

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَنَّ فَاطِمَةَ اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى فِي يَدِهَا، وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ وَلَقِيَتْ عَائِشَةَ، فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ إِلَيْهَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا نَقُومُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى مَكَانِكُمَا، فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمِهِ عَلَى صَدْرِي، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَا إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا أَنْ تُكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ "،

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہو گئیں یا انہوں نے شکایت کی اس تکلیف کی جو ان کی ہوتی تھی چکی پینے میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی آئے وہ گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملیں ان سے یہ حال بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کا حال۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم اپنے بچھونے پر جا چکے تھے، ہم نے چاہا کھڑے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اپنی جگہ پر رہو“، پھر ہمارے بیچ میں بیٹھ گئے (یعنی میاں بی بی کے بیچ میں) یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم دونوں کو وہ نہ بتاؤں جو بہتر ہے اس سے جو مانگا تم نے (یعنی خادم سے) جب تم دونوں لیٹو تو اللہ اکبر کہو چونتیس بار اور سبحان اللہ تینتیس بار اور الحمد اللہ تینتیس بار یہ تمہارے لیے بہتر ہے ایک خادم سے۔“

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6916

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ مُعَاذٍ أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا مِنَ اللَّيْلِ،

اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ اس سند میں ہے: ”جب تم دونوں رات کے وقت اپنے بستروں پر جاؤ۔“

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6917

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ عَلِيٌّ: مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ، قَالَ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ، وَفِي حَدِيثِ عَطَاءٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس وظیفہ کو کبھی نہیں چھوڑا،لوگوں نے کہا: صفین کی رات میں بھی (جو بڑی پریشانی کی رات تھی)؟ انہوں نے کہا: صفین کی رات میں بھی میں نے یہ وظیفہ ترک نہیں کیا۔

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6918

حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ فَاطِمَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا وَشَكَتِ الْعَمَلَ، فَقَالَ: مَا أَلْفَيْتِيهِ عِنْدَنَا، قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ خَادِمٍ؟ تُسَبِّحِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ حِينَ تَأْخُذِينَ مَضْجَعَكِ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ کے پاس آئیں ایک خادم مانگنے کو اور شکایت کی کہ مجھ کو بہت کام کرنا پڑتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”میرے پاس تو خادم نہیں ہے البتہ میں تجھ کو وہ چیز بتاتا ہوں جو خادم سے بہتر ہے تینتیس بار سبحان اللہ کہہ اور تینتیس بار الحمد اللہ اور چونتیس بار اللہ اکبر جب تو سونے لگے۔“

سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 6919

وحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

سہیل سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے۔ باب: مرغ کی آواز سن کر دعا مانگنا

مرغ کی بانگ کے وقت دعا کا استحباب

حد یث نمبر - 6920

حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مرغ کی بانگ (آواز) سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو کیونکہ مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے۔ اور جب گدھے کی آواز سنو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے کیونکہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔ باب: سختی کی دعا

مصیبت کے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6921

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ سَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ "،

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسختی (اور مشکل) کے وقت دعا پڑھتے ” «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ»یعنی کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو بڑی عظمت والا بردبار ہے، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو بڑے عرش کا مالک ہے، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو مالک ہے آسمان کا اور مالک ہے زمین کا اور مالک ہے عرش کا جو عزت والا ہے۔“

مصیبت کے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6922

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَحَدِيثُ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ أَتَمُّ،

ہشام اس سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں اور حدیث معاذ مکمل ہے۔

مصیبت کے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6923

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَا الْعَالِيَةِ الرِّيَاحِيَّ ، حَدَّثَهُمْ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهِنَّ، وَيَقُولُهُنَّ: عِنْدَ الْكَرْبِ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ.

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلموں کو سختی کے وقت کہتے پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری اس میں «رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ» ہے۔

مصیبت کے وقت کی دعا

حد یث نمبر - 6924

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ، قَالَ: فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ وَزَادَ مَعَهُنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ.

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی بڑا کام پیش آتا تو یہی دعا پڑھتے اس میں اتنا زیادہ ہے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ» ۔ باب: سبحان اللہ وبحمدہ کی فضیلت

سبحان اللہ وبحمدہ کی فضیلت

حد یث نمبر - 6925

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجِسْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُئِلَ أَيُّ الْكَلَامِ أَفْضَلُ؟، قَالَ: " مَا اصْطَفَى اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ أَوْ لِعِبَادِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: گیا کون سا کلام افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اللہ تعالیٰ نے چنا اپنے فرشتوں کے لیے یا بندوں کے لیے «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ»۔“

سبحان اللہ وبحمدہ کی فضیلت

حد یث نمبر - 6926

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجِسْرِيِّ مِنْ عَنَزَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَحَبِّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ؟ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِأَحَبِّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ، فَقَالَ: " إِنَّ أَحَبَّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میں تجھ کو نہ بتلاؤں وہ کلام جو بہت پسند ہے اللہ کو۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بتلائیے مجھ کو وہ کلام جو اللہ کو بہت پسند ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت پسند اللہ تعالیٰ کو یہ کلام ہے «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ» ۔“ باب: پیٹھ پیچھے دعا کرنے فضیلت

مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6927

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْوَكِيعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ وَلَكَ بِمِثْلٍ ".

سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جو اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے اس کے دعا کرے مگر فرشتہ کہتا ہے اور تجھ کو بھی یہی ملے گا۔“ (کیونکہ پیٹھ پیچھے دعا کرنا اخلاص کی دلیل ہے اور اخلاص کا ثواب بہت زیادہ ہے)۔

مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6928

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَرْوَانَ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي سَيِّدِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ دَعَا لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ قَالَ: الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ ".

سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی دعا کرے اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے تو مؤکل فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے ایسی ہی دعا تجھ کو بھی ملے گی۔“

مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6929

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ صَفْوَانَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ، فَأَتَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي مَنْزِلِهِ فَلَمْ أَجِدْهُ، وَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَتْ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: " دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ "،

سیدنا صفوان بن عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کے نکاح میں ام الدرداء رضی اللہ عنہا تھیں انہوں نے کہا: میں شام کو آیا تو ابوالدرداء کے مکان پر گیا وہ نہیں ملے لیکن ام الدرداء ملیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا: تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو۔ میں نے کہا: ہاں۔ ام الدرداء نے کہا: تو میرے لیے دعا کرنا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے قبول ہوتی ہے اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ معین ہے جب وہ اپنےے بھائی کی بہتری کی دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تم کو بھی یہی ملے گا۔“

مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6930

قَالَ: فَخَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ لِي مِثْلَ ذَلِكَ يَرْوِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

پھر میں بازار کو نکلا تو ابو الدداء سے ملا، انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہے روایت کیا۔

مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 6931

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ.

اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔ باب: کھانے یا پینے کے بعد اللہ کا شکر کرنا مستحب ہے۔

کھانے پینے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا استحباب

حد یث نمبر - 6932

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَيَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ أَنْ يَأْكُلَ الْأَكْلَةَ، فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا "،

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اللہ راضی ہوتا ہے بندہ جب وہ کھانا کھا کر اس کا شکر کرے یا پی کر اس کا شکر کرے۔“ (یعنی صبح یا شام یا کسی اور وقت کے کھانے کے بعد)۔

کھانے پینے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا استحباب

حد یث نمبر - 6933

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح بیان فرمایا۔ باب: جلدی نہ کرے تو دعا قبول ہوتی ہے