حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَنْدَهَا، وَإِنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَت عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ "، فقَالَت عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ ".
عمرہ کو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف رکھتے تھے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک شخص کی آواز سنی کہ وہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر اندر آنے کی اجازت چاہتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عرض کی: یا رسول اللہ! کوئی آپ کے گھر پر اندر آنے کی اجازت مانگتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں خیال کرتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے۔“ رضاعی چچا حفصہ کا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اگر فلاں شخص (یعنی میرا چچا) زندہ ہوتا تو کیا میرے گھر آتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ہاں! رضاعت سے بھی ویسی ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے ولادت سے۔“
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو كُرَيْبٍ حدثنا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد کیا کہ ”جو ولادت سے حرام ہو وہی رضاعت سے بھی حرام ہوتا ہے۔“
وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، وَهُوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَ الْحِجَابُ، قَالَت: فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، " فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ عَلَيَّ "،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہا: افلح ابوالقعیس کا بھائی میرے دروازے پر آیا اور اجازت چاہی اندر آنے کی اور وہ ان کا رضاعی چچا تھا بعد اس کے کہ پردہ کا حکم اتر چکا تھا۔ سو میں نے اسے نہ آنے دیا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے آنے دو اپنے پاس۔
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: أَتَانِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَفْلَحُ بْنُ أَبِي قُعَيْسٍ، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، وَزَادَ: قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ أَوْ يَمِينُكِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میرے پاس آئے افلح بن ابوالقعیس اور پھر اوپر کا مضمون روایت کیا اور اس میں یہ بات زیادہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے تھوڑا پلایا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے دونوں ہاتھ میں یا فرمایا داہنے ہاتھ میں خاک بھرے۔“
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُ جَاءَ أَفْلَحُ أَخُ وَأَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ، وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ أَبَا عَائِشَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا آذَنُ لِأَفْلَحَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ، قَالَت عَائِشَةُ: فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَنِي يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَكَرِهْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، قَالَت: فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْذَنِي لَهُ "، قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ، تَقُولُ: حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ افلح بھائی ابوالقعیس کے آئے اور مجھ سے اجازت چاہی بعد نزول حجاب کے حکم کے۔ اور ابوالقعیس ان کے رضاعی باپ تھے (یعنی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے) تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں افلح کو اجازت نہ دوں گی جب تک حکم نہ لے لوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس لیے کہ ابوالقعیس نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا۔ دودھ تو ان کی بیوی نے پلایا ہے۔ پھر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ابوالقعیس کے بھائی آئے تھے اور میرے پاس آنے کی اجازت چاہتے تھے سو میں نے برا جانا کہ ان کو اجازت دوں جب تک کہ آپ سے نہ پوچھ لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو اجازت دو۔“ عروہ نے کہا کہ اسی لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ حرام جانو رضاعت سے جو چیز کہ حرام ہوتی ہے نسب سے۔“
وحدثناه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ جَاءَ أَفْلَحُ أَخُ وَأَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَفِيهِ: فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ، وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ زَوْجَ الْمَرْأَةِ الَّتِي أَرْضَعَتْ عَائِشَةَ.
زہری سے وہی مضمون مروی ہوا اور اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارا چچا ہے تمہارے داہنے ہاتھ میں خاک بھرے۔“ اور ابوالقعیس شوہر تھے اس عورت کے جس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو دودھ پلایا تھا۔
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ "، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: " إِنَّهُ عَمُّكِ، فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ "،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میرے پاس میرے رضاعی چچا آئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کر لوں۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے کہا کہ میرے رضاعی چچا میرے پاس آنے کی اجازت طلب کر رہے تھے تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا چچا تیرے پاس آ سکتا ہے۔“ میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارا چچا ہے تمہارے پاس آ سکتا ہے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حدثناحَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حدثنا هِشَامٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ، اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَذَكَرَ نَحْوَهُ،
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا أَبُو الْقُعَيْسِ.
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ، قَالَت: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَبُو الْجَعْدِ، فَرَدَدْتُهُ، قَالَ لِي هِشَامٌ: إِنَّمَا هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، قَالَ: " فَهَلَّا أَذِنْتِ لَهُ تَرِبَتْ يَمِينُكِ أَوْ يَدُكِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اجازت مانگی میرے پاس آنے کی میرے رضاعی چچا نے جن کی کنیت ابوالجعد تھی، سو میں نے ان کو اجازت نہ دی۔ ہشام نے کہا ابوالجعد ابولقعیس ہی ہیں۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ان کو کیوں نہ آنے دیا تمہارے داہنے ہاتھ میں خاک بھرے یا فرمایا ہاتھ میں۔“
حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ. ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عَمَّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ، اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ، فَأَخْبَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لَهَا: " لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ، فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ان کے رضاعی چچا جن کا نام افلح تھا انہوں نے آنے کی اجازت چاہی اور میں نے ان سے پردہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان سے پردہ نہ کرو اس لیے کہ رضاعت سے حرام ہوتا ہے جو حرام ہوتا ہے نسب سے۔“
وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ بْنُ قُعَيْسٍ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَأَرْسَلَ إِنِّي عَمُّكِ أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فقَالَ: " لِيَدْخُلْ عَلَيْكِ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ ".
اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدعَنْا، فقَالَ: " وَعَنْدَكُمْ شَيْءٌ "، قُلْتُ: نَعَمْ، بِنْتُ حَمْزَةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ "،
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا سبب ہے کہ آپ رغبت اور خواہش رکھتے ہیں قریش کی عورتوں کی اور ہم لوگوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ کیا تمہارے پاس کوئی ہے؟“ انہوں نے عرض کی کہ ہاں بیٹی حمزہ رضی اللہ عنہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مجھے حلال نہیں اس لیے کہ وہ میری بھتیجی ہے رضاعی۔“
وحدثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ جَرِيرٍ . ح وحدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحدثنا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حدثنا هَمَّامٌ ، حدثنا قَتَادَةُ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَى ابْنَةِ حَمْزَةَ، فقَالَ: " إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّحِمِ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکاح کریں سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مجھے حلال نہیں کہ وہ میری بھتیجی ہے رضاعی اور رضاعت سے حرام ہوتی ہے جو چیز حرام ہوتی ہے نسب سے۔“
وحدثناه زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِهْرَانَ الْقُطَعِيُّ ، حدثنا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ ، جَمِيعًا، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ ، بِإِسْنَادِ هَمَّامٍ سَوَاءً، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ شُعْبَةَ انْتَهَى عَنْدَ قَوْلِهِ: ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ: وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ، وَفِي رِوَايَةِ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ.
مذکورہ بالا حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح آئی ہے۔
وحدثنا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُسْلِمٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنِ ابْنَةِ حَمْزَةَ؟ قِيلَ: أَلَا تَخْطُبُ بِنْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: " إِنَّ حَمْزَةَ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گیا کہ آپ کو حمزہ کی صاحبزادی کا خیال نہیں ہے؟ یا کہا گیا کہ آپ کیوں نہیں پیغام دیتے سیدنا حمزہ کی صاحبزادی کو تو فرمایا: ”حمزہ میرے رضاعی بھائی ہیں۔“
حدثنا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، فقَالَ: " أَفْعَلُ مَاذَا "، قُلْتُ: تَنْكِحُهَا، قَالَ: " أَوَ تُحِبِّينَ ذَلِكِ "، قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي، قَالَ: " فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي "، قُلْتُ: فَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: " بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي، مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ ".
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا، ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں نے عرض کی کہ آپ میری بہن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو نہیں چاہتے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ پھر میں کیا کروں؟“ میں نے کہا: آپ ان سے نکاح کریں (ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت یہ مسئلہ نہیں معلوم تھا کہ دو بہنوں کا جمع کرنا نکاح میں منع ہے) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ کیا تم کو یہ امر گوارہ ہے؟“ میں نے کہا کہ میں اکیلی تو آپ کے نکاح میں ہوں میری بہن نہیں اور دوست رکھتی ہوں جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو وہ میری بہن ہی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ وہ مجھے حلال نہیں ہے۔“ میں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام دیا ہے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی لڑکی؟“ میں نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ وہ میری گود میں پرورش نہ پاتی جب بھی وہ مجھ پر حلال نہ ہوتی۔ اس لیے کہ وہ میری بھتیجی ہے رضاعت سے دودھ پلایا ہے مجھ کو اور اس کے باپ کو یعنی (ابوسلمہ کو) ثوبیہ رضی اللہ عنہا نے سو تم لوگ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کا مجھے پیغام نہ دیا کرو۔“
وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حدثنا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنا زُهَيْرٌ ، كِلَاهُمَا، عَنْهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ شِهَابٍ ، كَتَبَ يَذْكُرُ، أَنَّ عُرْوَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَت لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ "، فقَالَت: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي "، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: " بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ "، قَالَت: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ میری بہن عزہ سے نکاح کر لیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کہ تو یہ بات پسند کرتی ہے؟“ انہوں نے کہا کہ ہاں اے اللہ کے رسول! میں آپ کے لیے مخل ہونے والی نہیں ہوں اور زیادہ پسند کرتی ہوں یہ بات کہ خیر میں کسی غیر کے بجائے میری بہن شریک ہو۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ یہ میرے لیے جائز نہیں ہے۔“ تو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! ہم باتیں کر رہے تھے کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ کی بیٹی سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ابو سلمہ کی بیٹی سے؟“ انہوں نے کہا ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ میری گود میں ربیبہ نہ ہوتی تو بھی وہ مجھ کو حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور اس کے باپ ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے اس لیے تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور بہنیں نہ پیش کرو۔“
وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِيُّ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِإِسْنَادِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، نَحْوَ حَدِيثِهِ، وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي حَدِيثِهِ: عَزَّةَ، غَيْرُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ.
وہی حدیث ہے اور صرف یزید بن ابی حبیب کی روایت میں عزہ کا نام مذکور ہے اور کسی میں نہیں۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ. ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل . ح وحدثنا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْعَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ سُوَيْدٌ، وَزُهَيْرٌ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے۔“
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وإسحاق بن إبراهيم ، كلهم عَنِ الْمُعْتَمِرِ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى: أَخْبَرَنا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَت: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِي، فقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ، فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا أُخْرَى، فَزَعَمَتِ امْرَأَتِي الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِي الْحُدْثَى رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ، فقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ "، قَالَ عَمْرٌ وَفِي رِوَايَتِهِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ.
ام فضل رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ایک گاؤں کا آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے اور عرض کی کہ یا نبی اللہ! میری ایک عورت تھی اور میں نے دوسری سے نکاح کیا سو پہلی نے کہا کہ میں نے اس دوسری کو ایک بار یا دو بار دودھ چوسایا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ایک بار یا دو بار دودھ چوسانے سے حرمت نہیں ہوتی۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حدثنا مُعَاذٌ. ح وحدثنا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حدثنا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ : أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، " هَلْ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ الْوَاحِدَةُ، قَالَ: " لَا ".
ام فضل رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اے نبی اللہ تعالیٰ کے! کیا حرمت ہو جاتی ہے ایک بار دودھ چوسنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ، حَدَّثَتْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ أَوِ الرَّضْعَتَانِ، أَوِ الْمَصَّةُ أَوِ الْمَصَّتَانِ "،
ام فضل رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بار یا دو بار چوسنے سے حرمت نہیں ہوتی۔“
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَمَّا إِسْحَاقَ، فقَالَ كَرِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ: أَوِ الرَّضْعَتَانِ أَوِ الْمَصَّتَانِ، وَأَمَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، فقَالَ: وَالرَّضْعَتَانِ وَالْمَصَّتَانِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے الفاظ کی تقدیم و تاخیر کے ساتھ۔
وحدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ ".
الفاظ کے اختلاف کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حدثنا حَبَّانُ ، حدثنا هَمَّامٌ ، حدثنا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحَرِّمُ الْمَصَّةُ؟ فقَالَ: " لَا ".
ام فضل رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا: ایک بار دودھ چوسنے سے حرمت ہوتی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“
حدثنا حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: " كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ قرآن میں اترا تھا کہ دس بار چوسنا دودھ کا حرمت کرتا ہے پھر منسوح ہو گیا اور یہ پڑھا گیا کہ پانچ بار دودھ چوسنا حرمت کا سبب ہے اور وفات ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور قرآن میں پڑھا جاتا تھا۔
حدثنا حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ وَهِيَ تَذْكُرُ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت عَمْرَةُ: فقَالَت عَائِشَةُ: " نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ، ثُمَّ نَزَلَ أَيْضًا خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ "،
عمرہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ ذکر کرتی تھیں اس رضاعت کا جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ تب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرمایا کہ قرآن مجید میں دس بار دودھ چوسنا اترا، پھر پانچ بار چوسنا اترا۔
وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے
حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، وَهُوَ حَلِيفُهُ فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، قَالَت: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ "، زَادَ عَمْرٌ وَفِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سہلہ رضی اللہ عنہا بنت سہیل رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے میں کچھ خفگی پاتی ہوں جب سالم میرے گھر آتا ہے اور وہ ان کا حلیف ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم سالم کو دودھ پلا دو۔“ انہوں نے کہا میں اسے دودھ کیوں کر پلاؤں؟ اور وہ جوان مرد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراۓ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ میں جانتا ہوں کہ وہ جوان مرد ہے۔“ اور عمرو کی روایت میں یہ زیادہ ہے کہ وہ بدر میں حاضر ہوئے تھے اور ابن ابی عمرو کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے۔
وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ فَأَتَتْ تَعْنِي ابْنَةَ سُهَيْلٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ وَعَقَلَ مَا عَقَلُوا، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ وَيَذْهَبِ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فَرَجَعَتْ، فقَالَت: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سالم مولیٰ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے اور سہیل کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔ (یعنی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی) اور عرض کی کہ سالم حد بلوغ کو پہنچ گیا اور مردوں کی باتیں سمجھنے لگا وہ ہمارے گھر میں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوخذیفہ کے دل میں اس سے کراہت ہے۔ سو فرمایا ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”تم سالم کو دودھ پلا دو کہ تم اس پر حرام ہو جاؤ اور وہ کراہت جو ابوحذیفہ کے دل میں ہے جاتی رہے۔“ پھر وہ لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کی کہ میں نے اس کو دودھ پلا دیا اور ابوحذیفہ کی کراہت جاتی رہی۔
وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَ: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا لِسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ مَعَنَا فِي بَيْتِنَا، وَقَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَلِمَ مَا يَعْلَمُ الرِّجَالُ، قَالَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ "، قَالَ: فَمَكَثْتُ سَنَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا لَا أُحَدِّثُ بِهِ وَهِبْتُهُ، ثُمَّ لَقِيتُ الْقَاسِمَ، فَقُلْتُ لَهُ: لَقَدْ حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا مَا حَدَّثْتُهُ بَعْدُ، قَالَ: فَمَا هُوَ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَحَدِّثْهُ عَنِّي أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِيهِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے قاسم بن محمد کو خبر دی کہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو نبیصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔ اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! سالم مولیٰ ابوحذیفہ کے ہمارے گھر میں ہمارے ساتھ تھے اور وہ بالغ ہو گئے اور مردوں کی باتیں جاننے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ ”تم سالم کو دودھ پلا دو۔“ ابن ابی ملیکہ جو راوی حدیث ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے ایک سال تک اس روایت کو کسی سے بیان نہیں کیا اور خوف کرتا تھا اس سے (یعنی ڈرتا تھا کہ لوگ اس پر کچھ اعتراض نہ کریں) پھر میں قاسم سے ملا اور میں نے ان سے کہا کہ تم نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی تھی کہ وہ میں نے آج تک کسی سے نہیں بیان کی انہوں نے کہا: وہ کیا ہے؟ میں نے ان کو خبر دی، انہوں نے کہا: اب تم مجھ سے روایت کرو اور کہو کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی (یعنی قاسم کو خبر دی)۔
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَت: قَالَت أُمُّ سَلَمَةَ، لِعَائِشَةَ: إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ، قَالَ: فقَالَت عَائِشَةُ : أَمَا لَكِ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ؟ قَالَت: إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ، وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْءٌ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَيْكِ ".
زینب، ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی نے کہا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ کے پاس غلام ایفع (یعنی ایسا لڑکا جو جوانی کے قریب ہے) آتا ہے جس کو میں پسند نہیں کرتی کہ میرے پاس آئے۔ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اچھی نہیں اور حالانکہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! سالم میرے پاس آتا ہے اور وہ جوان مرد ہے، ابوحذیفہ کے دل میں اس کے آنے سے کراہت ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: کہ ”تم اس کو دودھ پلا دو کہ وہ تمہارے پاس آیا کرے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لهارون، قَالَا: حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ نَافِعٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ لِعَائِشَةَ : وَاللَّهِ مَا تَطِيبُ نَفْسِي أَنْ يَرَانِي الْغُلَامُ قَدِ اسْتَغْنَى عَنِ الرَّضَاعَةِ، فقَالَت: لِمَ قَدْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، قَالَت: فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، فقَالَت: إِنَّهُ ذُو لِحْيَةٍ، فقَالَ: " أَرْضِعِيهِ يَذْهَبْ مَا فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فقَالَت: وَاللَّهِ مَا عَرَفْتُهُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ: " أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَرَى هَذَا إِلَّا رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلَا رَائِينَا ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی فرماتی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیبیاں رضی اللہ عنہن انکار کرتی تھیں اس سے کہ کوئی ان کے گھر میں آئے اس طرح کا دودھ پی کر۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہتی تھیں کہ ہم تو یہی جانتی ہیں کہ یہ خاص رخصت تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالم کے لیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے ایسا دودھ پلا کر کسی کو نہیں لائے اور نہ ہم کو کسی کے سامنے کیا۔
حدثنا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حدثنا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَت عَائِشَةُ : دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت: فقَالَ: " انْظُرْنَ إِخْوَتَكُنَّ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ "،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرے نزدیک ایک شخص تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر میں نے غصہ دیکھا اور میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ میرا دودھ شریک بھائی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ذرا غور کیا کرو دودھ کے بھائیوں میں اس لیے کہ دودھ پینا وہی معتبر ہے جو بھوک کے وقت میں ہو۔“ (یعنی ایام رضاعت میں ہو یعنی دو برس کے اندر)۔
وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أَبِي ، قَالَا جَمِيعًا: حدثنا شُعْبَةُ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حدثنا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، بِإِسْنَادِ أَبِي الْأَحْوَصِ كَمَعْنَى حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّهُمْ قَالُوا: مِنَ الْمَجَاعَةِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حدثنا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسَ، فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا، فَكَأَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24، أَيْ فَهُنَّ لَكُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ "،
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک لشکر روانہ کیا اور وہ لوگ دشمن سے مقابل ہوئے اور ان سے لڑے اور غالب آئے اور ان کی عورتیں پکڑ لائے سو بعض اصحاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کی صحبت کرنے کو برا جانا۔ اس وجہ سے کہ ان کے شوہر مشرکین موجود تھے، سو االلہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» (۴-النسأ:۲۴) یعنی ”حرام ہیں عورتیں شوہروں والیاں مگر جو تمہاری ملک میں آ گئیں۔“ یعنی قید میں کہ وہ تم کو حلال ہیں جب ان کی عدت گزر جائے۔
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، أَنَّ أَبَا عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيَّ ، حَدَّثَ: أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ سَرِيَّةً، بِمَعْنَى حَدِيثِ بْنِ زُرَيْعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْهُنَّ فَحَلَالٌ لَكُمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک سریہ بھیجا اس حدیث میں «إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» کے الفاظ ہیں کہ ان میں سے بھی تمہارے لیے حلال ہیں اس میں عدت گزرنے کا تذکرہ نہیں۔
وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حدثنا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِيهِ وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حدثنا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " أَصَابُوا سَبْيًا يَوْمَ أَوْطَاسَ لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فَتَخَوَّفُوا، فَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 "،
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کچھ عورتیں قید میں ہاتھ لگیں غازیوں کے اوطاس کے دن اور ان کے شوہر تھے (یعنی کفار میں) اور صحابہ ان کی صحبت سے ڈرے سو یہ آیت اتری «وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» (۴-النسأ:۲۴)
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حدثنا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حدثنا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ. ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، أَخْبَرَنا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلَامٍ، فقَالَ سَعْدٌ: هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ؟ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فقَالَ: " هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ " ، قَالَت: فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَوْلَهُ: يَا عَبْدُ،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ دونوں نے جھگڑا کیا ایک لڑکے میں۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! یہ لڑکا میرے بھائی کا بچہ ہے کہ نام میرے بھائی کا عتبہ بن ابی وقاص ہے اور انہوں نے مجھ سے کہہ رکھا تھا کہ یہ میرا فرزند ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں شباہت ملاحظہ فرما لیں۔ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بن زمعہ نے کہا کہ یارسول اللہ! یہ لڑکا میرا بھائی ہے۔ میرے باپ کے فراش پر اس کی لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ مشابہہ ہے بخوبی عتبہ کے ساتھ اور فرمایا: ”کہ اے عبد! لڑکا اسی کا ہے جس کے فراش پر پیدا ہو اور زانی کو بے نصیبی اور محرومی ہے یا پتھر۔ اور اسے سودہ زمعہ کی بیٹی! تم اس سے چھپا کرو۔“پھر سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اس کو کبھی نہیں دیکھا۔ اور محمد بن رمح کی روایت میں یا عبد کا لفظ نہیں ہے۔
حدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ . بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّ مَعْمَرًا، وَابْنَ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِهِمَا: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلَمْ يَذْكُرَا: وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ.
زہری سے اسی اسناد سے وہی روایت مروی ہوئی مگر معمر اور ابن عیینہ نے اپنی حدیثوں میں کہا کہ لڑکا فراش کا ہے۔ اور زانی کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکا بستر والے کا اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔“
وحدثناسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَمَّا ابْنُ مَنْصُورٍ، فقَالَ: عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَمَّا عَبْدُ الْأَعْلَى، فقَالَ: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَوْ عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَقَالَ زُهَيْرٌ: عَنْ سَعِيدٍ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَقَالَ عَمْرٌو: حدثنا سُفْيَانُ مَرَّةً، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَمَرَّةً عَنْ سَعِيدٍ ، أَوْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَمَرَّةً عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کی ایک اور روایت اس سند سے بھی منقول ہے۔
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْح ، قَالَ: أَخْبَرَنا اللَّيْثُ. ح وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَت: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، فقَالَ: " أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا نَظَرَ آنِفًا، إِلَى زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ "، فقَالَ: إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الْأَقْدَامِ لَمِنْ بَعْضٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش خوش آئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک چمک رہا تھا۔ اور فرمایا: ”کہ تم نے دیکھا کہ مجزز (یہ نام ہے قیافہ شناس کا) نے ابھی نگاہ کی زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم کی طرف اور کہا: ان لوگوں کے پیر ایسے ہیں کہ ایک دوسرے کی جز ہیں۔“
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالُوا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مَسْرُورًا، فقَالَ: " يَا عَائِشَةُ، أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ عَلَيَّ، فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا، وَعَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا "، فقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ایک دن اور خوش تھے۔ اور فرمایا: ”کہ اے عائشہ! کیا تو نے نہ دیکھا کہ مجزز مدلجی میرے پاس آیا اور اسامہ اور زید دونوں کو دیکھا اور یہ دونوں ایک چادر اس طر ح اوڑھے تھے کہ سر ان کا ڈھپا ہوا تھا اور پیر کھلے تھے تو اس نے کہا: کہ یہ پیر جز ہیں ایک دوسرے کے۔“ (یعنی ایک باپ کے ہیں دوسرے بیٹے کے)۔
وحدثناه مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حدثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " دَخَلَ قَائِفٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شاهد وأسامة بن زيد، وزيد بن حارثة، مضطجعان، فقال: إن هذه الأقدام بعضها من بعض، فسر بذلك النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَعْجَبَهُ، وَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ "،
مندرجہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی بیان کی گئی ہے چند الفاظ کے فرق کے ساتھ۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ: وَكَانَ مُجَزِّزٌ قَائِفًا.
وہی مضمون اس سند سے مروی ہوا ہے اور اس میں یہ ہے کہ مجزز قیافہ شناس تھا۔
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عَنْدَهَا ثَلَاثًا، وَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین روز ان کے پاس رہے۔ اور پھر فرمایا: ”کہ تم اپنے شوہر کے پاس کچھ حقیر نہیں ہو اگر تم چاہو تو میں ایک ہفتہ تمہارے پاس رہوں اور اگر ایک ہفتہ تمہارے پاس رہا تو سب اپنی عورتوں کے پاس ایک ہفتہ رہوں گا۔ اور پھر ان سب کے بعد تمہاری باری آئے گی“۔
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ وَأَصْبَحَتْ عَنْدَهُ، قَالَ لَهَا: " لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عَنْدَكِ، وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ "، ثُمَّ دُرْتُ قَالَت: ثَلِّثْ.
ابوبکر، عبدالرحمٰن کے فرزند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکاح کیا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور ان کے پاس صبح کی تو فرمایا: کہ ”تم اپنے گھر والے کے پاس حقیر نہیں ہو اگر تم چاہو تو میں ایک ہفتہ تمہارے پاس رہوں۔ اور اگر چاہو تو تین روز اور پھر دورہ کروں۔“ انہوں نے عرض کی کہ تین ہی روز رہیے۔
وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعَنْبِيُّ ، حدثنا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا، فَأَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَخَذَتْ بِثَوْبِهِ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتِ زِدْتُكِ وَحَاسَبْتُكِ بِهِ لِلْبِكْرِ سَبْعٌ، وَلِلثَّيِّبِ ثَلَاثٌ "،
ابوبکر بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکاح کیا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور ان کے پاس آئے اور ارادہ کیا کہ نکلیں تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ”اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس زیادہ ٹھہروں اور اس مدت کا حساب رکھوں اور باکرہ بیوی کے پاس سات دن ٹھہرنا چاہیے اور ثیبہ کے پاس تین دن۔“
وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا أَبُو ضَمْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
وہی روایت اس سند سے مروی ہوئی۔
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حدثنا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَيْمَنَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ : ذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَذَكَرَ أَشْيَاءَ هَذَا فِيهِ، قَالَ: " إِنْ شِئْتِ أَنْ أُسَبِّعَ لَكِ، وَأُسَبِّعَ لِنِسَائِي، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ، سَبَّعْتُ لِنِسَائِي ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا اور اس میں کئی چیزوں کا ذکر کیا اس میں یہ بھی تھا کہ فرمایا: ”اگر تم چاہو تو میں سات دن تک تمہارے پاس رہوں گا اور اگر سات دن تمہارے پاس رہوں گا تو اپنی اور بیبیوں کے پاس بھی سات سات دن رہوں گا۔“
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عَنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى الْبِكْرِ أَقَامَ عَنْدَهَا ثَلَاثًا "، قَالَ خَالِدٌ: وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: السُّنَّةُ كَذَلِكَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب باکرہ سے نکاح کرے اور پہلے اس سے اس کے نکاح میں ثیبہ ہو تو اس باکرہ کے پاس سات روز تک رہے (اور بعد اس کے پھر باری مقرر کرے) اور جب ثیبہ سے نکاح کرے اور باکرہ اس کے نکاح میں ہو تو اس کے پاس تین دن رہے۔ خالد نے کہا: اگر میں اس روایت کو مرفوع کہوں تو بھی سچ کہا مگر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ امر سنت ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَخَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُقِيمَ عَنْدَ الْبِكْرِ سَبْعًا "، قَالَ خَالِدٌ: وَلَوْ شِئْتُ قُلْتُ: رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوقلابہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ کنواری کے پاس سات دن رہنا سنت ہے۔ خالد نے کہا اگر میں چاہتا اس حدیث کو مرفوع بیان کرتا۔
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حدثنا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ، فَكَانَ إِذَا قَسَمَ بَيْنَهُنَّ لَا يَنْتَهِي إِلَى الْمَرْأَةِ الْأُولَى، إِلَّا فِي تِسْعٍ، فَكُنَّ يَجْتَمِعْنَ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي بَيْتِ الَّتِي يَأْتِيهَا "، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَجَاءَتْ زَيْنَبُ، فَمَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا، فقَالَت: هَذِهِ زَيْنَبُ، فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَتَقَاوَلَتَا، حَتَّى اسْتَخَبَتَا وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ عَلَى ذَلِكَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَهُمَا، فقَالَ: اخْرُجْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَى الصَّلَاةِ وَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت عَائِشَةُ: الْآنَ يَقْضِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ فَيَجِيءُ أَبُو بَكْرٍ، فَيَفْعَلُ بِي وَيَفْعَلُ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَاتَهُ أَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ، فقَالَ لَهَا قَوْلًا شَدِيدًا، وَقَالَ: أَتَصْنَعِينَ هَذَا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیبیاں تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان میں باری کرتے تھے تو پہلی بیوی کے پاس نویں دن تشریف لاتے تھے اور بیبیوں کا قاعدہ تھا کہ جس کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تھے اس کے گھر جمع ہوتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے اور بی بی زینب رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا اور انہوں نے عرض کی کہ زینب ہے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچ لیا۔ اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا اور زینب رضی اللہ عنہا کے بیچ تکرار ہونے لگی۔ یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں اور نماز کی تکبیر ہو گئی۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے قریب سے گزرے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نماز کو نکلیے اور ان کے منہ میں خاک ڈالیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکیں گے تو ابوبکر رضی اللہ عنہا آ کر ایسا ویسا خفا ہوں گے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور ان کو بہت سخت سست کہا اور فرمایا: کہ تو ایسا کرتی ہے (یعنی حضور کے آگے چیختی اور آواز بلند کرتی ہے)۔
حدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: مَا رَأَيْتُ امْرَأَةً أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَكُونَ فِي مِسْلَاخِهَا مِنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ مِنَ امْرَأَةٍ فِيهَا حِدَّةٌ، قَالَت: " فَلَمَّا كَبِرَتْ جَعَلَتْ يَوْمَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَائِشَةَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ جَعَلْتُ يَوْمِي مِنْكَ لِعَائِشَةَ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ يَوْمَيْنِ، يَوْمَهَا وَيَوْمَ سَوْدَةَ "،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے کسی عورت کو ایسا نہیں دیکھا کہ آرزو کرتی میں اس کے جسم میں ہونے کی سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر۔ وہ ایک ایسی عورت تھیں کہ ان کے مزاج میں بڑی تیزی تھی پھر جب وہ بوڑھی ہو گئیں تو اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی اور عرض کی یا رسول اللہ! میں نے اپنی باری عائشہ کو دی سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دو روز رہتے ایک ان کے دن ایک سودہ رضی اللہ عنہا کے دن میں۔
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حدثنا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حدثنا زُهَيْرٌ . ح وحدثنا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، حدثنا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حدثنا شَرِيكٌ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ: أَنَّ سَوْدَةَ لَمَّا كَبِرَتْ بِمَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ شَرِيكٍ، قَالَت: وَكَانَتْ أَوَّلَ امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا بَعْدِي.
وہی مضمون ہے اور شریک کی روایت میں یہ زیادہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا پہلی بی بی تھیں جن سے میرے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا تھا۔
حدثنا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَقُولُ وَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ سورة الأحزاب آية 51، قَالَت: قُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں ان عورتوں میں بہت رشک کھایا کرتی تھی جو اپنی جان کو ہبہ کر دیتی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور میں کہتی تھی کہ عورت اپنی جان کو کیونکر ہبہ کرتی ہو گی پھر جب یہ آیت اتری «تُرْجِي مَن تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ» (۳۳-الاحزاب:۵۱) یعنی ”جس کو چاہے تو اے نبی! دور کر اپنے سے اور جس کو چاہے جگہ دے اپنے پاس ان میں سے۔“ تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ قسم ہے اللہ پاک کی کہ میں دیکھتی ہوں کہ وہ اللہ آپ کی آرزو کے موافق جلد حکم فرماتا ہے۔
وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: " أَمَا تَسْتَحْيِي امْرَأَةٌ تَهَبُ نَفْسَهَا لِرَجُلٍ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51، فَقُلْتُ: إِنَّ رَبَّكَ لَيُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ ".
وہی مضمون ہے اس کے سرے پر یہ ہے کہ عورت شرم نہیں کرتی کہ ہبہ کرتی ہے اپنی جان کسی مرد کے لیے۔
حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " هَذِهِ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا، فَلَا تُزَعْزِعُوا وَلَا تُزَلْزِلُوا وَارْفُقُوا، فَإِنَّهُ كَانَ عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تِسْعٌ فَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ "، قَالَ عَطَاءٌ: الَّتِي لَا يَقْسِمُ لَهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ،
عطاء رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہم حاضر ہوئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ سرف میں جنازہ پر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے جو بی بی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ خیال رکھو یہ بی بی صاحبہ ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھر جب تم ان کے جنازہ مبارک اٹھانا تو ہلانا ڈلانا نہیں اور بہت نرمی سے لے کر چلنا اور بات یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیبیاں تھیں اور ان میں سے آٹھ کے لئے باری مقرر تھی اور ایک کے لئے نہیں اور عطاء نے کہا کہ وہ صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، جميعا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ قَالَ عَطَاءٌ: كَانَتْ آخِرَهُنَّ مَوْتًا مَاتَتْ بِالْمَدِينَةِ.
ابن جریج سے اسی سند سے مروی ہے کہ عطاء نے کہا: وہ سب کے آخر میں متوفی ہوئیں تھیں اور انہوں نے مدینہ میں وفات پائی تھی۔
حدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”عورت سے نکاح کیا جاتا ہے چار سبب سے، اس کے مال کے لئے اور جمال کے لئے اور حسب کے لیے اور دین کے لئے سو تو دیندار پر فتح حاصل کر تیرے ہاتھ میں خاک بھرے۔“
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " بِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ "، قُلْتُ: ثَيِّبٌ، قَالَ: " فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: " فَذَاكَ إِذَنْ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى: دِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ".
عطا رحمہ اللہ نے کہا: مجھے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ میں نے نکاح کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کہ اے جابر! تم نے نکاح کیا۔“ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”باکرہ سے یا بیوہ سے؟“ میں نے عرض کی کہ بیوہ سے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باکرہ سے کیوں نہ کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔“میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری کئی بہنیں ہیں سو مجھےخیال ہوا کہ ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے ان کی پرورش سے مانع ہو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اگر یہ خیال ہے تو خیر۔“ پھر فرمایا: ”عورت سے نکاح کیا جاتا ہے اس کے دین کے لیے، مال کے لیے، جمال کے لیے سو تو دین کو مقدم رکھ تیرے دونوں ہاتھ میں خاک بھرے۔“
حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَزَوَّجْتَ؟ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا "، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: " فَأَيْنَ أَنْتَ مِنَ الْعَذَارَى وَلِعَابِهَا؟ "، قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، فقَالَ: قَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ، وَإِنَّمَا قَالَ: فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا، وَتُلَاعِبُكَ.
مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، هَلَكَ وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ، أَوَ قَالَ: سَبْعَ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا، فقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ "، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ "، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، أَوَ قَالَ: تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ "، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ أَوْ سَبْعَ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيءَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتُصْلِحُهُنَّ، قَالَ: " فَبَارَكَ اللَّهُ لَكَ "، أَوَ قَالَ: لِي خَيْرًا، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الرَّبِيعِ: تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ،
سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے پہلے وہی مضمون مروی ہے اخیر میں ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی(یہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہما کے والد ہیں جنگ احد میں شہید ہوئے تھے) اور نو یا سات لڑکیاں چھوڑ گئے تو مجھے پسند نہ آیا کہ میں ان کے برابر ایک لڑکی بیاہ لاؤں اور میں نے چاہاکہ ایسی عورت لاؤں جو ان کی خدمت کرے اور ان کی خبر لے۔ سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تجھ کو برکت دے۔“ یا کوئی اور دعائے خیر فرمائی۔
وحدثناه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ نَكَحْتَ يَا جَابِرُ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَى قَوْلِهِ: امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ، قَالَ: أَصَبْتَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے وہی مضمون مروی ہے اور اس میں یہیں تک مذکور ہے کہ میں نے ایسی عورت کی جو ان کی خدمت کرے اور ان کی کنگھی کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوب کیا۔“ اور اس کے بعد کا ذکر نہیں۔
حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنْزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، فقَالَ: " مَا يُعْجِلُكَ يَا جَابِرُ؟ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فقَالَ: " أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا أَمْ ثَيِّبًا؟ "، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: " هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا، وَتُلَاعِبُكَ "، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فقَالَ: " أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عِشَاءً، كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ "، قَالَ: وَقَالَ: إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک جہاد میں پھر جب لوٹ کر آئے تو میں نے اپنے اونٹ کو جلدی چلایا اور وہ بڑا ست تھا سو ایک سوار میرے پیچھے سے آیا اور میرے اونٹ کو اپنی چھڑی سے ایک کونچا دیا جو ان کے پاس تھی اور میرا اونٹ ایسا چلنے لگا کہ دیکھنے والے نے اس سے بہتر نہ دیکھا اور میں پھر کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اے جابر! (تم کو کیا جلدی ہے؟“ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری نئی نئی شادی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا باکرہ سے یا ثیبہ سے؟“ میں نے کہا: ثیبہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باکرہ سے کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔“ پھر جب ہم مدینہ پر آئے چلے کہ داخل ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ آ جائے رات یعنی عشاء کا وقت تاکہ سر میں کنگھی کرے پریشان بالوں والی اور استرہ لے لے جس کا شوہر باہر گیا ہو۔“ پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”جب گیا تو تو پھر جماع ہے جماع ہے۔“ یعنی تکثیر امت کے لئے نہ کہ صرف لذت کے لئے)۔
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي فَأَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لِي: " يَا جَابِرُ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا شَأْنُكَ "، قُلْتُ: أَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ، فَنَزَلَ فَحَجَنَهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ: " ارْكَبْ "، فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " أَتَزَوَّجْتَ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فقَالَ: " أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا "، فَقُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ، قَالَ: " فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ "، قُلْتُ: إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: " أَمَا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ، ثُمَّ قَالَ: أَتَبِيعُ جَمَلَكَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فقَالَ: " الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَدَعْ جَمَلَكَ وَادْخُلْ، فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ "، قَالَ: فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لِي أُوقِيَّةً، فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ، فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَلَمَّا وَلَّيْتُ، قَالَ: " ادْعُ لِي جَابِرًا "، فَدُعِيتُ فَقُلْتُ: الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ، فقَالَ: " خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا ایک جہاد میں اور میرے اونٹ نے دیر لگائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: ”اے جابر؟“ میں نے عرض کی جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہارا کیا حال ہے؟“ میں نے عرض کی کہ میرے اونٹ نے دیر لگائی اور تھک گیا اس لیے میں پیچھے رہ گیا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور آپ نے اپنے ٹیڑھے کونے لکڑی سے اس کو ایک کونچا دیا پھر فرمایا: ”سوار ہو۔“ میں سوار ہوا اور میں نے اپنے کو دیکھاکہ میرا اونٹ اس قدر تیز ہو گیا کہ میں اس کو روکتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہ بڑھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم نے نکاح کیا؟“ میں نے عرض کی کہ ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باکرہ یا ثئیبہ؟“ میں نے عرض کی! ثئیبہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باکرہ لڑکی سے کیوں نہ کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔“ میں نے عرض کی کہ میری کئی بہنیں ہیں اس لیے میں نے چاہا کہ ایسی عورت سے نکاح کروں جو ان کی کنگھی کرے اور ان کی خدمت کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم اپنے گھر جانے والے ہو پھر جب گھر جاؤ تو جماع ہی جماع ہے۔“ پھر فرمایا: ”کہ تم اپنا اونٹ بیچتے ہو؟“ میں نے کہا: کہ ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک اوقیہ چاندی کے عوض میں خرید لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا اور مسجد میں آیا اور ان کو مسجد کے دروازے پر پایا تو فرمایا: ”کہ تم ابھی آئے؟“ میں نے عرض کی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ کو یہاں چھوڑ دو اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھو۔“ (اس سے ثابت ہوا کہ سفر سے آئے تو پہلے مسجد میں جا کر دوگانہ ادا کرے یہی مسنون ہے) پھر میں گیا اور دو رکعت ادا کی اور پھرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دیں، پھر انہوں نے تول دی اور جھکتی ڈنڈی تولی (یعنی زیادہ دی) پھر میں جب چلا اور پیٹھ موڑی تو پھر بلایا اور میں نے خیال کیا کہ اب میرا اونٹ مجھے پھیریں گے اور اس سے بڑھ کر کوئی شئے مجھے ناپسند نہ تھی تو مجھ سے فرمایا: ”کہ جاؤ اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور قیمت بھی تم کو دی۔“
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حدثنا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حدثنا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي مَسِيرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ إِنَّمَا هُوَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، قَالَ: فَضَرَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ قَالَ: نَخَسَهُ أُرَاهُ، قَالَ بِشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَقَدَّمُ النَّاسَ يُنَازِعَنِي حَتَّى إِنِّي لِأَكُفُّهُ، قَالَ: فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَبِيعَنْيهِ بِكَذَا وَكَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ "، قَالَ: قُلْتُ: هُوَ لَكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: " أَتَبِيعَنْيهِ بِكَذَا وَكَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ "، قَالَ: قُلْتُ: هُوَ لَكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ وَقَالَ لِي: " أَتَزَوَّجْتَ بَعْدَ أَبِيكَ؟ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " ثَيِّبًا أَمْ بِكْرًا "، قَالَ: قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: " فَهَلَّا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُضَاحِكُكَ وَتُضَاحِكُهَا، وَتُلَاعِبُكَ وَتُلَاعِبُهَا "، قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: فَكَانَتْ كَلِمَةً يَقُولُهَا الْمُسْلِمُونَ: افْعَلْ كَذَا وَكَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور میں ایک پانی لانے والے اونٹ پر سوار تھا سب لوگوں کے پیچھے سو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مارا یا فرمایا چلایا، میں گمان کرتا ہوں کسی ایسی چیز سے مارا جو ان کے پاس تھی پھر تو وہ سب لوگوں سے آگے چل نکلا (یہ معجزہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا) اور مجھ سے گویا لڑتا تھا اور میں اس کو روکتا تھا پھر فرمایا: ”تم اسے میرے ہاتھ بیچتے ہو اتنی قیمت پر اللہ تم کو بخشے۔“ میں نے عرض کی کہ وہ آپ کا ہے۔ پھر فرمایا: ”کیا تم نے نکاح کیا اپنے باپ کے پیچھے؟“ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کہ ثیبہ یا باکرہ؟“ میں نے کہا: ثیبہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باکرہ کیوں نہ کی کہ وہ تم سے کھیلتی اور تم اس سے۔“ ابونضرہ نے کہا کہ یہ مسلمان کا تکلیہ کلام ہے کہ تم ایسا کرو اللہ تم کو بخشے (غرض اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان سے فرمایا)۔
حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِيمَ لَكَ عَلَى طَرِيقَةٍ، فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَبِهَا عِوَجٌ، وَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا كَسَرْتَهَا، وَكَسْرُهَا طَلَاقُهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پسلی کی ہڈی سے پیدا ہوئی ہے اور کبھی تجھ سے سیدھی چال نہ چلے گی پھر اگر تو اس سے کام لے تو لیے جا اور وہ ٹیڑھی کی ٹیرھی رہے گی اور اگر تو اس کو سیدھا کرنے چلا تو توڑ ڈالے گا اور توڑنا اس کا طلاق دینا ہے۔“
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حدثنا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَإِذَا شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيَسْكُتْ، وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ، أَعْلَاهُ إِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ایمان رکھتا ہو اللہ پر اور پچھلے دن پر اس کو ضروری ہے کہ جب کوئی امر پیش آئے تو اچھی بات کہے نہیں تو چپ رہے اور عورتوں سے خیر خواہی کرو اس لیےکہ وہ پسلی سے بنی ہے اور پسلی میں اونچی پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے پھر اگر تو اسے سیدھا کرنے لگا توڑ دیا اور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو ہمیشہ ٹیڑھی رہی خیرخواہی کرو عورتوں کی۔“
وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، حدثنا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، حدثنا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ "، أَوَ قَالَ غَيْرَهُ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دشمن نہ رکھے کوئی مؤمن مرد کسی مؤمن عورت کو اگر اس میں ایک عادت ناپسند ہو گی تو دوسری پسند بھی ہو گی۔“ یا سوا اس کے اور کچھ فرمایا۔“
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا أَبُو عَاصِمٍ ، حدثنا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث مروی ہے۔
حدثنا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ : أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر کی خیانت نہ کرتی۔“
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حدثنا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْبُثِ الطَّعَامُ، وَلَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ، وَلَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ فرمایا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے: ”اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کوئی کھانا نہ سڑتا اور کوئی گوشت بھی اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر کی کبھی خیانت نہ کرتی۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حدثنا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيّ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا: الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ ".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا کام نکالنے کی چیز ہے اور بہتر کام نکالنے کی چیز دنیا میں نیک عورت ہے۔“
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ كَالضِّلَعِ إِذَا ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا كَسَرْتَهَا، وَإِنْ تَرَكْتَهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَفِيهَا عِوَجٌ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پسلی کی مانند ہے اگر تو اس کو سیدھا کرنا چاہے تو توڑ ڈالے گا اور اگر چھوڑ دے تو تیرا کام نکلے اور وہ ٹیڑھی ہی رہے گی۔“