حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ، أَوْ زَرْعٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ کیا تھا خیبر والوں سے (جب خیبر فتح ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو وہاں سے نکال دینا چاہا، انہوں نے کہا: ہم کو رہنے دو اور جس طرح آپ کو منظور ہو ہم سے معاملہ کیجئیے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معاملہ کیا کہ) جو پیداوار ہو پھل یا اناج اس میں سے نصف ہمارا اور نصف تمہارا۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ، أَوْ زَرْعٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ: ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ، وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ " ، فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ، فَاخْتَلَفْنَ، فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ: الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ: الْأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ، فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ، مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو حوالے کر دیا خیبر والوں کے اس شرط پر کہ جو پیداوار ہو پھل یا اناج وہ آدھا ہمارا ہے اور آدھا تمہارا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کو ہر سال سو وسق دیتے اسی(۸۰) وسق کھجور کے اور بیس (۲۰) جو کے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں خیبر کو تقسیم کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کو اختیار دیا کہ تم بھی زمین اور پانی کا حصہ لے لو یا اپنے وسق لیتی رہو تو بعض نے زمین اور پانی لیا اور بعض نے وسق لینا منطور کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے زمین اور پانی لیا تھا۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ زَرْعٍ، أَوْ ثَمَرٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ: فَكَانَتْ عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ: مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَاءَ، وَقَالَ: خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَاءَ.
وہی جو اوپر گزرا مگر اس روایت میں یہ نہیں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے زمین اور پانی کو اختیار کیا۔ بلکہ یہ ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کو اختیار دیا چاہیں تو وہ زمین لے لیں اور پانی کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ، سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُقِرَّهُمْ فِيهَا عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا عَلَى نِصْفِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنَ الثَّمَرِ، وَالزَّرْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُقِرُّكُمْ فِيهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا "، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَابْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَزَادَ فِيهِ: وَكَانَ الثَّمَرُ يُقْسَمُ عَلَى السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ، فَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمْسَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب خیبر فتح ہوا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ ہم کو رہنے دیجئیے یہیں اور جو پیداوار ہو میوہ یا اناج اس میں سے آدھا آپ لے لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا میں زمین دیتا ہوں تم کو اس شرط پر مگر جب تک ہم چاہیں گے اور جب چاہیں گے نکال دیں گے۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری اتنا زیادہ ہے کہ میوے کے دو حصے کیے جاتے پانچواں حصہ اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکال لیتے اپنے اور اپنی بیبیوں کے مصارف کے واسطے اور باقی سب مسلمانوں کو تقسیم ہوتا۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا، عَلَى أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ، وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرُ ثَمَرِهَا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے درختوں کو اور زمین کو یہودیوں کے حوالے کر دیا کہ اس کی خدمت کریں اپنے مال سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آدھا میوہ دیں۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتِ الْأَرْضُ حِينَ ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا، وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا "، فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ، وَأَرِيحَاءَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہود اور نصاریٰ کو حجاز کے ملک سے نکال دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر پر غالب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا یہود کو نکال دینا کیونکہ جب اس زمین پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غالب ہوئے تو وہ اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کی ہو گئی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نکالنا چاہا۔ لیکن انہوں نے کہا: آپ ہم کو رہنے دیجئیے۔ ہم یہاں محنت کریں گے اور آدھا میوہ لیں گے آدھا آپ کو دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ہم تم کو رہنے دیتے ہیں، جب ہم چاہیں گے تو نکال دیں گے۔“ پھر وہ وہیں رہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں نکالے گئے تیماء اور اریحاء کی طرف۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، إِلَّا كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةً، وَمَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَلَا يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةٌ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان درخت لگائے پھر اس میں سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو چوری کیا جائے گا اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو درندے کھا جائیں اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو پرندے کھا جائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور نہیں کم کرے گا اس کو کوئی مگر صدقہ کا ثواب ہو گا۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ مُبَشِّرٍ الْأَنْصَارِيَّةِ فِي نَخْلٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟ "، فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، فَقَالَ: " لَا يَغْرِسُ مُسْلِمٌ غَرْسًا وَلَا يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا دَابَّةٌ، وَلَا شَيْءٌ، إِلَّا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةٌ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام مبشر انصاریہ کے پاس گئے اس کے کھجور کے باغ میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ درخت کھجور کے کس نے لگائے مسلمان نے یا کافر نے؟“ اس نے کہا: مسلمان نے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کرے پھر اس میں سے کوئی آدمی یا چوپایہ یا کوئی کھائے تو اس کو صدقے کا ثواب ملے گا۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَغْرِسُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ غَرْسًا، وَلَا زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ سَبُعٌ، أَوْ طَائِرٌ، أَوْ شَيْءٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِ أَجْرٌ "، وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ: طَائِرٌ شَيْءٌ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ فرماتے تھے: ”جو مسلمان درخت لگائے یا کھیت لگائے پھر اس میں سے کوئی درندہ یا پرندہ یا کوئی اور کھائے تو اس کو اجر ملے گا۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ مَعْبَدٍ حَائِطًا، فَقَالَ: " يَا أُمَّ مَعْبَدٍ، مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟ "، فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، قَالَ: " فَلَا يَغْرِسُ الْمُسْلِمُ غَرْسًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ، وَلَا دَابَّةٌ، وَلَا طَيْرٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ صَدَقَةً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد کے باغ میں گئے اور فرمایا: ”اے ام معبد! یہ درخت کھجور کے کس نے لگائے؟ مسلمان نے یا کافر نے؟“ وہ بولیں مسلمان نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر مسلمان تو کوئی درخت لگائے اس میں سے کوئی آدمی یا چوپایہ یا پرندہ کچھ کھائے تو اس کے صدقے کا ثواب ملے گا قیامت کے دن تک۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جميعا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، زَادَ عَمْرٌو فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ عَمَّارٍ . ح وَأَبُو كُرَيْبٍ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَا: عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ فُضَيْلٍ: عَنْ امْرَأَةِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاقَ: عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَ: عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْ، وَكُلُّهُمْ قَالُوا: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ عَطَاءٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان درخت لگائے یا کھیت پھر اس میں سے کوئی پرندہ یا آدمی یا جانور کھائے تو اس کو صدقے کا ثواب ملے گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ، أَوْ إِنْسَانٌ، أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں گئے ام مبشر کے جو انصار میں سے ایک عورت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے بویا ان کھجور کے درختوں کو مسلمان نے یا کافر نے؟“ لوگوں نے کہا: مسلمان نے؟ اخیر حدیث تک (جیسے اوپر گزرا)۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِأُمِّ مُبَشِّرٍ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ، أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟ "، قَالُوا: مُسْلِمٌ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا مگر سند اور ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا ". ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا، فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا، بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ " .
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو اپنے بھائی کے ہاتھ پھل بیچے پھر اس پر کوئی آفت آ جائے (جس سے پھل تلف ہو جائیں) تو اب تجھے حلال نہیں ہے اس سے کچھ لینا تو کس چیز کے بدلے اپنے بھائی کا مال لے گا؟ کیا ناحق لے گا۔؟“
وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ ثَمَرِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ "، فَقُلْنَا لِأَنَسٍ: مَا زَهْوُهَا؟ قَالَ: تَحْمَرُّ، وَتَصْفَرُّ، أَرَأَيْتَكَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ، بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ؟.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کھجور کی بیع سے درخت پر جب تک وہ رنگ نہ پکڑے۔ حمید نے کہا: ہم لوگوں نے پوچھا رنگ پکڑنے کے کیا معنی؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: لال یا پیلا نہ ہو۔ بھلا تو دیکھ اگر اللہ تعالیٰ روک لے پھلوں کو (یعنی وہ نہ بڑھیں اور تلف ہو جائیں) تو تو کس چیز کے بدل اپنے بھائی کا مال حلال کرے گا؟
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُزْهِيَ "، قَالُوا: وَمَا تُزْهِيَ؟ قَالَ: تَحْمَرُّ، فَقَالَ: إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ، فَبِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ؟.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا میوہ کی بیع سے جب تک وہ رنگ نہ پکڑے، لوگوں نے عرض کیا: رنگ پکڑنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لال نہ ہو جائے اور فرمایا: جب اللہ تعالیٰ روک لے میوہ کو تو پھر کس چیز کے بدلے تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا مال حلال کرے گا؟۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ لَمْ يُثْمِرْهَا اللَّهُ، فَبِمَ يَسْتَحِلُّ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ؟ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو نہ اگائے تو تم کس کے بدلے اپنے بھائی کا مال لو گے؟“
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِبِشْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ ". قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ، وَهُوَ صَاحِبُ مُسْلِمٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، بِهَذَا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا آفت کے نقصان کا مجرا دینے کا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا، فَكَثُرَ دَيْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ "، فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ: " خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میوہ درخت پر خریدا اور اس پر قرض بہت ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے سے یا اور کسی وجہ سے) تبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اس کو صدقہ دو۔“ لوگوں نے اسے صدقہ دیا تب بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: ”بس اب جو مل گیا سو لے لو اب کچھ نہیں ملے گا۔“
حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا، وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الْآخَرَ، وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَيْءٍ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ: " أَيْنَ الْمُتَأَلِّي عَلَى اللَّهِ لَا يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ؟ قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَهُ أَيُّ ذَلِكَ أَحَبَّ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پر جھگڑنے کی آواز سنی، دونوں آوزیں بلند تھیں۔ ایک کہتا تھا: مجھے کچھ معاف کر دے اور میرے ساتھ رعایت کر۔ دوسرا کہتا تھا: قسم اللہ کی! میں کبھی معاف نہیں کروں گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”وہ کہاں ہے جو اللہ کی قسم کھاتا تھا نیکی نہ کرنے پر۔“ ایک شخص بولا: میں ہوں یا رسول اللہ! اس کو اختیار ہے جیسا چاہے۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فَقَالَ: يَا كَعْبُ، فَقَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، " فَأَشَارَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ، قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْ فَاقْضِهِ ".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اس نے تقاضا کیا ابوحدرد کے بیٹے پر اپنے قرض کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسجد میں۔ تو بلند ہوئیں آوازیں دونوں کی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمگھر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ان دونوں کے پاس آئے اور حجرے کا پردہ اٹھایا اور پکارا: ”اے کعب بن مالک!““ وہ بولا: حاضر ہوں۔ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا: کہ ”آدھا قرضہ معاف کر دے۔“ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے معاف کیا یا رسول اللہ! تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اٹھا ادا کر قرض اس کا۔“
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ تَقَاضَى دَيْنًا لَهُ عَلَى ابْنِ أَبِي حَدْرَدٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ،
اس سند سے بھی اوپر والی حدیث روایت کی گئی ہے۔
قَالَ مُسْلِم: وَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ كَانَ لَهُ مَالٌ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ، فَتَكَلَّمَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَمَرَّ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا كَعْبُ "، فَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ: النِّصْفَ، فَأَخَذَ نِصْفًا مِمَّا عَلَيْهِ وَتَرَكَ نِصْفًا.
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کا قرض آتا تھا عبداللہ بن ابی حدرد رضی اللہ عنہ پر وہ راہ میں ملا تو کعب رضی اللہ عنہ نے اس کو پکڑ لیا پھر دونوں کی باتیں ہونے لگیں یہاں تک کہ آوازیں بلند ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اوپر سے گزرے اور فرمایا: ”اے کعب۔“ اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے آدھا قرض چھوڑ دینے کا۔ پھر کعب رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کے موافق) آدھا قرض لیا اور آدھا قرض معاف کر دیا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَدْرَكَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ، أَوْ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یا میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اپنا مال بحبنسہ کسی شخص یا کسی آدمی کے پاس پائے اور وہ مفلس ہو گیا ہو تو زیادہ حق دار ہے اس مال کا اوروں سے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، جميعا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، كل هؤلاء عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ، وقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: مِنْ بَيْنِهِمْ فِي رِوَايَتِهِ: أَيُّمَا امْرِئٍ فُلِّسَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَهُ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الرَّجُلِ الَّذِي يُعْدِمُ، إِذَا وُجِدَ عِنْدَهُ الْمَتَاعُ، وَلَمْ يُفَرِّقْهُ أَنَّهُ لِصَاحِبِهِ الَّذِي بَاعَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے باب میں جو نادار ہو جائے جب اس کے پاس مال بجنسہ ملے (جو اس نے خریدا تھا) اور اس نے اس میں کوئی تصرف نہ کیا ہو ”تو وہ بائع کا ہو گا۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی شخص مفلس ہو جائے اور اپنا مال بعینہ دوسرا کوئی شخص اس کے پاس پائے تو وہ زیادہ حقدار ہے اس کا۔“ (بہ نسبت اور قرض خواہوں کے)۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَيْضًا، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَا: فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنَ الْغُرَمَاءِ.
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”وہ زیادہ حقدار ہے اس کا دوسرے قرض خواہوں سے۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ حَجَّاجٌ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ خُثَيْمِ بْنِ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ عِنْدَهُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا، فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی مفلس ہو جائے پھر دوسرا شخص اپنا اسباب اس کے پاس پائے تو وہ زیادہ حقدار ہے اس کا۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، أَنَّ حُذَيْفَةَ ، حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَقَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا؟ قَالَ: لَا، قَالُوا: تَذَكَّرْ، قَالَ: كُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ، فَآمُرُ فِتْيَانِي: أَنْ يُنْظِرُوا الْمُعْسِرَ، وَيَتَجَوَّزُوا عَنِ الْمُوسِرِ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تَجَوَّزُوا عَنْهُ ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”فرشتے تم سے پہلے کے ایک شخص کی روح لے چلے تو اس سے پوچھا: تو نے کوئی نیک کام کیا ہے وہ بولا: نہیں۔ فرشتوں نے کہا: یاد کرو وہ بولا: میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا پھر اپنے جوانوں کو حکم کرتا کہ جو شخص مفلس ہو اس کو مہلت دو، اس پر تقاضا نہ کرو اور جو شخص مالدار ہو اس پر آسانی کرو (نرمی کرو یا تھوڑے سے نقصان پر خیال نہ کرو۔ مثلاً روپیہ ٹوٹا یا پھوٹا ہو تو لے لو بہت سختی نہ کرو) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”تم بھی اس پر آسانی کرو۔“ (اور اس کے گناہوں سے درگزر کرو)۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ، وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : " رَجُلٌ لَقِيَ رَبَّهُ، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ؟ قَالَ: مَا عَمِلْتُ مِنَ الْخَيْرِ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ رَجُلًا ذَا مَالٍ، فَكُنْتُ أُطَالِبُ بِهِ النَّاسَ، فَكُنْتُ أَقْبَلُ الْمَيْسُورَ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمَعْسُورِ، فَقَالَ: تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي "، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
ربعی بن حراش سے روایت ہے، حذیفہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہما دونوں ملے تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص ملا اپنے پروردگار سے تو پروردگار نے پوچھا: تو نے کیا عمل کیا ہے؟ وہ بولا: میں نے کوئی نیکی نہیں کی۔ مگر یہ کہ میں مالدار شحص تھا، تو لوگوں سے اپنا قرض مانگتا، جو مالدار ہوتا اس کے کہنے کے موافق میں بیع کو توڑ ڈالتا۔ (یعنی جس معاملہ میں اس کو نقصان معلوم ہوتا اور وہ یہ چاہتا کہ معاملہ فسخ ہو جائے تو میں فسخ کر ڈالتا اپنے نفع کے لیے اس کا نقصان گوارہ نہیں کرتا) اور جو مفلس ہوتا اس کو معاف کر دیتا تو پروردگار نے فرمایا (فرشتوں سے): ”تم بھی درگزر کرو میرے بندے سے۔“ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ رَجُلًا مَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا كُنْتَ تَعْمَلُ؟ قَالَ: فَإِمَّا ذَكَرَ، وَإِمَّا ذُكِّرَ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ، فَكُنْتُ أُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، وَأَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ، أَوْ فِي النَّقْدِ، فَغُفِرَ لَهُ "، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص مر گیا۔ پھر وہ جنت میں گیا اس سے پوچھا گیا: تو کیا عمل کرتا تھا؟ سو اس نے خود کو یاد کیا یا یاد دلایا گیا۔ اس نے کہا: میں (دنیا میں) مال بیچتا تھا تو مفلس کو مہلت دیتا اور سکہ یا نقد میں درگزر کرتا (اس کے نقصان یا عیب سے اور قبول کر لیتا) اس وجہ سے اس کی بخشش ہو گئی۔“ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس کو سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " أُتِيَ اللَّهُ بِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِهِ، آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَقَالَ لَهُ: مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ: وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا، قَالَ: يَا رَبِّ، آتَيْتَنِي مَالَكَ، فَكُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَكَانَ مِنْ خُلُقِي الْجَوَازُ، فَكُنْتُ أَتَيَسَّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، فَقَالَ اللَّهُ: أَنَا أَحَقُّ بِذَا مِنْكَ، تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي "، فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ : هَكَذَا سَمِعْنَاهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ عزوجل کے پاس اس کا ایک بندہ لایا گیا جس کو اس نے مال دیا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا: تو نے دنیا میں کیا عمل کیا؟ اور اللہ سے کچھ نہیں چھپا سکتے۔ بندے نے کہا: اے میرے مالک! تو نے اپنا مال مجھ کو دیا تھا میں لوگوں کے ہاتھ بیچتا تھا اور میری عادت تھی درگزر کرنے کی (اور معاف کرنے کی) تو میں آسانی کرتا تھا مالدار پر اور مہلت دیتا تھا نادار کو۔ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”پھر میں تو زیادہ لائق ہوں معاف کرنے کے لیے تجھ سے، درگزر کرو میرے بندے سے۔“ پھر سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے ایسا ہی سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنَ الْخَيْرِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ وَكَانَ مُوسِرًا، فَكَانَ يَأْمُرُ غِلْمَانَهُ أَنْ يَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُعْسِرِ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ، تَجَاوَزُوا عَنْهُ ".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم سے پہلے ایک شخص کا حساب ہوا تو اس کی کوئی نیکی نہ نکلی مگر اتنی کہ وہ لوگوں سے معاملہ کرتا تھا اور مالدار تھا تو اپنے غلاموں کو حکم کرتا نادار کو معاف کر دینے کا۔ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم زیادہ حق رکھتے ہیں معاف کرنے کا تجھ سے اور حکم دیا کہ معاف کرو اس کے گناہوں کو۔“
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ مَنْصُورٌ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا، فَتَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا وہ اپنے نوکروں سے کہتا جو مفلس ہو اس کو معاف کر دینا شاید اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ہم کو معاف کرے، پھر وہ اللہ تعالیٰ سے ملا اللہ نے اس کو بخش دیا۔“
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُول: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْهَيْثَمِ خَالِدُ بْنُ خِدَاشِ بْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ : طَلَبَ غَرِيمًا لَهُ فَتَوَارَى عَنْهُ، ثُمَّ وَجَدَهُ، فَقَالَ: إِنِّي مُعْسِرٌ، فَقَالَ: آللَّهِ، قَالَ: آللَّهِ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْجِيَهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَلْيُنَفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ، أَوْ يَضَعْ عَنْهُ ".
عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت ہے۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک قرض دار کو ڈھونڈھا، وہ چھپ گیا، پھر اس کو پایا تو وہ بولا: میں نادار ہوں۔ ابوقتادہ نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے کہا: اللہ کی قسم! تب ابوقتادہ نے کہا: میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس شخص کو بھلا معلوم ہو کہ اللہ اس کو نجات دے قیامت کے دن کی سختیوں سے تو وہ مہت دے نادار کو یا معاف کر دے اس کو۔“
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ، فَلْيَتْبَعْ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص مالدار ہو (یعنی اتنا کہ قرض ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو) پھر وہ دیر کرے قرض ادا کرنے میں تو وہ ظالم ہے اور جب تم میں سے کوئی لگا دیا جائے مالدار پر تو اس کا پیچھا کرے۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، جَمِيعًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس پانی کے بیچنے سے جو ضرورت سے زیادہ ہو۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ، وَعَنْ بَيْعِ الْمَاءِ، وَالْأَرْضِ لِتُحْرَثَ "، فَعَنْ ذَلِكَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اونٹ کی کدائی کو بیچنے سے، اور پانی کو بیچنے سے اور زمین کو بیچنے سے کھیتی کے لیے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نہیں روکا جائے بیکار پانی تاکہ روکی جائے اس کی وجہ سے گھاس۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمْنَعُوا فَضْلَ الْمَاءِ لِتَمْنَعُوا بِهِ الْكَلَأَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مت روکو اس پانی کو جو تمہاری ضرورت سے زائد ہو گھاس کو روکنے کے لیے۔“
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُسَامَةَ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُبَاعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُبَاعَ بِهِ الْكَلَأُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچا جائے وہ پانی جو ضرورت سے زیادہ ہوتا کہ گھاس بکے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ: ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ ".
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے اور کسی رنڈی فاحشہ کی خرچی سے اور نجومی کی مٹھائی سے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " شَرُّ الْكَسْبِ: مَهْرُ الْبَغِيِّ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بری کمائی ہے رنڈی فاحشہ کی کمائی اور کتے کی قیمت اور پچھنے لگانے واالے کی مزدوری۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ قَارِظٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ "،
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتے کی قیمت خبیث ہے اور رنڈی کی خرچی خبیث ہے اور پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا : " عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ؟ قَالَ: زَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ".
ابوزبیر نے کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کتے اور بلی کی قیمت کو تو انہوں نے کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کتوں کے مار ڈالنے کا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، فَأَرْسَلَ فِي أَقْطَارِ الْمَدِينَةِ: أَنْ تُقْتَلَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کتوں کے مار ڈالنے کا پھر بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مدینہ کے سب اطراف کتوں کو مارنے کے لیے۔
وحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، فَنَنْبَعِثُ فِي الْمَدِينَةِ، وَأَطْرَافِهَا، فَلَا نَدَعُ كَلْبًا، إِلَّا قَتَلْنَاهُ، حَتَّى إِنَّا لَنَقْتُلُ كَلْبَ الْمُرَيَّةِ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ يَتْبَعُهَا.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے تھے کتوں کے قتل کا تو پیچھا کیا گیا مدینہ کے شہر میں اور اس کے چاروں طرف کتوں کا، پھر کوئی کتا ہم نہیں چھوڑتے تھے جس کو مار نہ ڈالا ہو یہاں تک کہ ہم نے دودھ والی اونٹنی کے ساتھ ساتھ جو کتا رہتا تھا دیہات والوں میں اس کو بھی مار ڈالا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ غَنَمٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ "، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ لِأَبِي هُرَيْرَةَ زَرْعًا.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کتوں کے مار ڈالنے کا مگر شکاری کتا یا بکریوں کے مندے کا کتا یا اور جانوروں کی حفاظت کا۔ لوگوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بے شک سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کھیت بھی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى إِنَّ الْمَرْأَةَ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ بِكَلْبِهَا فَنَقْتُلُهُ، ثُمَّ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا "، وَقَالَ: " عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ الْبَهِيمِ ذِي النُّقْطَتَيْنِ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم کیا کتوں کے مارنے کا یہاں تک کہ عورت جنگل سے آتی اپنا کتا لے کر تو اس کو بھی مار ڈالتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کتوں کے قتل سے اور فرمایا: ”مار ڈالو ایک سیاہ کتے کو جس کی آنکھ پر دو سفید ٹیکے ہوں وہ شیطان ہوتا ہے۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، سَمِعَ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ الْمُغَفَّلِ ، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَالُهُمْ وَبَالُ الْكِلَابِ "، ثُمَّ " رَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَكَلْبِ الْغَنَمِ ".
ابن مغفل سے روایت ہے، حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کا پھر فرمایا: ”کتے کیا بگاڑتے ہیں ان کا۔“ پھر اجازت دی شکاری کتا اور ریوڑ کا کتا پالنے کی۔
وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وقَالَ ابْنُ حَاتِمٍ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ يَحْيَى: وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَالصَّيْدِ، وَالزَّرْعِ.
ترجمہ دوسری روایت کا وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ اجازت دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کے کتے اور شکار کے کتے اور کھیت کے کتے کی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ ضَارِي، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی کتا پالا سوا اس کتے کے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے ہو یا شکاری ہو تو اس کا ثواب ہر روز دو قیراط کے برابر کم ہو گا۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے بشرطیکہ وہ شکاری یا جانوروں کی حفاظت کے لیے نہ ہو اس کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط گھٹتے جائیں گے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ ضَارِيَةٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے سوا شکاری کتے یا ریوڑ کے تو اس کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ.
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے سوا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا شکاری کتے کے اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔“ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کھیت کا کتا زیادہ کیا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ ضَارٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ "، قَالَ سَالِمٌ: وَكَانَأَبُو هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ، وَكَانَ صَاحِبَ حَرْثٍ.
سالم نے روایت کی اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا پالے مگر وہ شکاری یا جانوروں کی حفاظت کے لئے نہ ہو تو اس کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“ سالم نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے اور کھیت کا نہ ہو اور ان کا کھیت بھی تھا۔
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا أَهْلِ دَارٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ صَائِدٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ ".
سالم بن عبداللہ نے اپنے باپ سے روایت کیا، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جس گھر کے لوگوں نے کتا رکھا اور وہ جانوروں کی حفاظت کے لئے یا شکاری نہ ہو ان کے عمل میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ زَرْعٍ، أَوْ غَنَمٍ، أَوْ صَيْدٍ، يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کتا رکھے مگر وہ کھیت کا یا بکریوں کا یا شکار کا کتا نہ ہو تو اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط کے برابر کم ہو گا۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ، وَلَا مَاشِيَةٍ، وَلَا أَرْضٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ قِيرَاطَانِ كُلَّ يَوْمٍ ". وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي الطَّاهِرِ: وَلَا أَرْضٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص کتا پالے اور وہ شکاری نہ ہو اور نہ جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو، نہ زمین کے (یعنی کھیت کے) تو اس کے ثواب میں سے دو قیراط کا ہر روز نقصان ہو گا۔“اور ابوالطاہر کی روایت میں «وَلاَ أَرْضٍ» کا لفظ نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ صَيْدٍ، أَوْ زَرْعٍ، انْتَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ ". قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَذُكِرَ لِابْنِ عُمَرَ، قَوْلُ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ صَاحِبَ زَرْعٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص کتا پالے مگر کتا ریوڑ کا یا شکار کا یا کھیت کا اس کے ثواب میں ہر روز ایک قیراط کمی ہو گی۔“ زہری نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر ہوا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کا کہ وہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا: رحم کرے اللہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر وہ کھیت والے تھے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ”جو شخص کتا رکھے اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم کیا جائے گا مگر کھیت کا کتا یا ریوڑ کا۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُمَيْعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَزِينٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا، لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ، وَلَا غَنَمٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص کتا رکھے اور وہ شکاری یا بکریوں کی حفاظت کے لیے نہ ہو تو اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کا نقصان ہو گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ شَنُوءَةَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا، وَلَا ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "، قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ.
سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور وہ ایک شخص تھے شنوءۃ کے قبیلہ میں سے اور صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص کتا پالے اور وہ کام نہ آئے اس کے کھیت کے یا تھن کے (یعنی جانوروں کی حفاظت کے لیے) تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔“ سائب بن یزید نے کہا: میں نے سفیان رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں قسم ہے اس مسجد کے رب کی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّهُ وَفَدَ عَلَيْهِمْ سُفْيَانُ بْنُ أَبِي زُهَيْرٍ الشَّنَئِيُّ ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ: " احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَكَلَّمَ أَهْلَهُ، فَوَضَعُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ، وَقَالَ: إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ أَوْ هُوَ مِنْ أَمْثَلِ دَوَائِكُمْ ".
حمید سے روایت ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا: پچھنے لگانے والے کی کمائی کو؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے ابوطیبہ کے ہاتھ سے، پھر حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صاع اناج اس کو دینے کا، اس نے بیان کیا یہ اپنے لوگوں سے تو انہوں نے ہلکا کر دیا اس کے محصول کو (یعنی اس خراج کو جو اس سے لیتے تھے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل دواؤں کی جن سے تم علاج کرتے ہو پچھنے لگانا ہے۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ ، عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ، وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ، وَلَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ.
حمید سے روایت ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: حجام کی کمائی کیسی ہے؟ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری، اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل ان چیزوں میں جن سے تم دوا کرتے ہو حجامت ہے (یعنی پچھنے لگانا) اور قسط بحری یعنی دریائی کوٹ اور مت ایذا دو اپنے بچوں کو حلق دبا کر۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا لَنَا حَجَّامًا، فَحَجَمَهُ، فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعٍ أَوْ مُدٍّ أَوْ مُدَّيْنِ وَكَلَّمَ فِيهِ، فَخُفِّفَ عَنْ ضَرِيبَتِهِ ".
حمید سے روایت ہے، میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام ہمارا بلوایا وہ حجام تھا (یعنی پچھنے لگاتا تھا) پھر اس نے پچھنے لگائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ایک صاع یا ایک مد یا دو مد اناج اس کو دینے کا اور گفتگو آئی اس کے باب میں تو گھٹا دیا گیا محصول اس کا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، كِلَاهُمَا عَنْ وُهَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " احْتَجَمَ، وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ، وَاسْتَعَطَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور حجام کو اس کی مزدوری دی اور ناک مبارک میں دوائی ڈالی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، واللفظ لعبد، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " حَجَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ لِبَنِي بَيَاضَةَ، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْرَهُ، وَكَلَّمَ سَيِّدَهُ، فَخَفَّفَ عَنْهُ مِنْ ضَرِيبَتِهِ وَلَوْ كَانَ سُحْتًا، لَمْ يُعْطِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پچھنے لگائے بنی بیاضہ (ایک قبیلہ ہے انصار میں سے) کے ایک غلام نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجرت دی اور اس کے مالک سے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس کا محصول کم کر دیا (جو روزانہ اس سے ٹھہرا تھا اس کو مخارجہ کہتے ہیں اور یہ جائز ہے) اور اگر حجامت کی اجرت حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اس کو نہ دیتے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى أَبُو هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ قَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُعَرِّضُ بِالْخَمْرِ وَلَعَلَّ اللَّهَ سَيُنْزِلُ فِيهَا أَمْرًا، فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهَا شَيْءٌ فَلْيَبِعْهُ وَلْيَنْتَفِعْ بِهِ، قَالَ: فَمَا لَبِثْنَا إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى حَرَّمَ الْخَمْرَ، فَمَنْ أَدْرَكَتْهُ هَذِهِ الْآيَةُ وَعِنْدَهُ مِنْهَا شَيْءٌ، فَلَا يَشْرَبْ وَلَا يَبِعْ ". قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ بِمَا كَانَ عِنْدَهُ مِنْهَا فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ، فَسَفَكُوهَا.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے خطبہ میں مدینہ میں ”اے لوگو! اللہ تعالیٰ اشارہ کرتا ہے شراب کی حرمت کا اور شاید کہ کوئی حکم اس کے باب میں اتارے اس لیے جس کے پاس شراب ہو وہ بیچ ڈالے اور اس کی قیمت سے فائدہ اٹھائے۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: چند روز گزرے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا شراب کو اب جس کے پاس شراب ہو اور اس کو حرمت کی آیت پہنچ جائے تو وہ نہ پیئے نہ بیچے۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: تب جن لوگوں کے پاس شراب تھی وہ اس کو مدینہ کے راستے پر لائے اور بہا دیا۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، أَنَّهُ جَاءَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، وَغَيْرُهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ السَّبَإِيِّ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ عَمَّا يُعْصَرُ مِنَ الْعِنَبِ؟، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " إِنَّ رَجُلًا أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاوِيَةَ خَمْرٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ عَلِمْتَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا؟، قَالَ: لَا فَسَارَّ إِنْسَانًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَ سَارَرْتَهُ؟، فَقَالَ: أَمَرْتُهُ بِبَيْعِهَا، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا، قَالَ: فَفَتَحَ الْمَزَادَةَ حَتَّى ذَهَبَ مَا فِيهَا "،
عبدالرحمٰن بن وعلہ سبائی سے روایت ہے، جو مصر کا رہنے والا تھا اس نے پوچھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے شیرہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک مشک شراب کی تحفہ لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا ہے اس کو؟“اس نے کہا: نہیں، تب اس نے کان میں دوسرے سے بات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیا بات کی۔؟“ وہ بولا: میں نے کہا بیچ ڈال اس کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جس نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا ہے۔“ یہ سن کر اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا اور جو کچھ اس میں تھا سب بہہ گیا۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا نَزَلَتِ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاقْتَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ نَهَى عَنِ التِّجَارَةِ فِي الْخَمْرِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جب سورہ بقرہ کی اخیر آیتیں اتریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور وہ آیتیں لوگوں کو پڑھ کر سنائیں اور منع کیا ان کو شراب کی سوداگری سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا أُنْزِلَتِ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جب سورہ بقرہ کی اخیر آیتیں اتریں سود کے باب میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف نکلے اور حرام کیا شراب کی سوداگری کو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالْأَصْنَامِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟، فَقَالَ: لَا هُوَ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عِنْدَ ذَلِكَ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا أَجْمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ "،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس سال مکہ فتح ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے مکہ میں کہ ”اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام کر دیا ہے شراب اور مردار اور سور اور بتوں کی بیع کو۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مردار کی چربی تو کشتیوں میں لگائی جاتی ہے اور کھالوں میں ملی جاتی ہے، اور لوگ اس سے روشنی کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں وہ حرام ہے۔“ پھر فرمایا اسی وقت ”اللہ تعالیٰ تباہ کر دے یہود کو جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا (یعنی کھانا اس کا) انہوں نے اس کو پگھلایا پھر بیچ کر اس کی قیمت کھائی۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَلَغَ عُمَرَ : أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، فَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا "،
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کہ سمرہ نے شراب بیچی۔ انہوں نے کہا: اللہ کی مار سمرہ پر، کیا اس کو خبر نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے لعنت کی یہودیوں پر، ان پر چربی کا کھانا حرام ہوا تو چربی کو پگھلایا پھر اس کو بیچا۔“
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ : أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ، فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ یہود کو تباہ کرے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ان پر چربیوں کو پھر انہوں نے اس کو بیچ ڈالا اور اس کا پیسہ کھایا۔“
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَ عَلَيْهِمُ الشَّحْمُ، فَبَاعُوهُ وَأَكَلُوا ثَمَنَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”اللہ یہود کو تباہ کرے ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ”نہ بیچو سونا سونے سے مگر برابر برابر اور کم زیادہ نہ بیچو اور نہ بیچو چاندی چاندی کے بدلے مگر برابر برابر اور کم زیادہ نہ کرو اور ادھار نہ بیچو۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لَهُ: رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ إِنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَأْثُرُ هَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ، فَذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ، وَنَافِعٌ مَعَهُ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ رُمْحٍ، قَالَ نَافِعٌ: فَذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ وَأَنَا مَعَهُ وَاللَّيْثِيُّ حَتَّى دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا أَخْبَرَنِي أَنَّكَ تُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَعَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَأَشَارَ أَبُو سَعِيدٍ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى عَيْنَيْهِ وَأُذُنَيْهِ، فَقَالَ: أَبْصَرَتْ عَيْنَايَ وَسَمِعَتْ أُذُنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا غَائِبًا مِنْهُ بِنَاجِزٍ إِلَّا يَدًا بِيَدٍ "
نافع سے روایت ہے بنی لیث کے ایک شخص نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اس کو نقل کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، قتیبہ کی روایت میں ہے یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما چلے اور نافع ان کے ساتھ تھے اور ابن رمح کی روایت میں ہے نافع نے کہا: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما چلے اور میں ان کے ساتھ تھا اور بنی لیث کا وہ شخص بھی ساتھ تھا یہاں تک کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے اس شخص نے کہا: تم یہ بیان کرتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے منع کیا چاندی کو چاندی کے بدلے بیچنے سے مگر برابر برابر اور سونے کو سونے کے بدلے بیچنے سے مگر برابر برابر، یہ سن کر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں اور کانوں کی طرف اشارہ کیا پھر کہا: میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مت بیچو سونے کو سونے کے بدلے اور نہ چاندی کو چاندی کے بدلے مگر برابر برابر اور کم زیادہ نہ بیچو اور ادھار نہ بیچو مگر دست بدست۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ بِنَحْوِ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ، إِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو سونے کے بدلے میں سونا اور نہ چاندی کے بدلے میں چاندی مگر تول کر برابر برابر ٹھیک ٹھیک۔“
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وأحمد بن عيسى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ مَالِكَ بْنَ أَبِي عَامِرٍ يُحَدِّثُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ، وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ ".
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو ایک دینار کو بدلے میں دو دینار کے اور نہ ایک درہم کو بدلے میں دو درہم کے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَرِنَا ذَهَبَكَ ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَادِمُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ كَلاَّ وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ».
مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے، میں آیا یہ کہتا ہوا کون بیچتا ہے روپیوں کو سونے کے بدلے؟ طلحہ بن عبید اللہ نے کہا اور وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے: اپنا سونا مجھ کو دے، پھر ٹھہر کر آ جب نوکر ہمارا آئے گا تو تیرے رویے دے دیں گے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں تو اس کے روپے اسی وقت دے دے یا اس کا سونا پھیر دے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ہے: ”چاندی کا بیچنا سونے کے بدل ربا ہے مگر دست بدست اور گیہوں کا بیچنا گیہوں کے بدل ربا ہے مگر دست بدست اور جو کا بیچنا جو کے بدلے ربا ہے مگر دست بدست اور کھجور کا بیچنا کھجور کے بدلے ربا ہے مگر دست بدست۔“
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: كُنْتُ بِالشَّامِ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، فَجَاءَ أَبُو الْأَشْعَثِ ، قَالَ: قَالُوا: أَبُو الْأَشْعَثِ، أَبُو الْأَشْعَثِ، فَجَلَسَ فَقُلْتُ لَهُ: حَدِّثْ أَخَانَا حَدِيثَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: " نَعَمْ غَزَوْنَا غَزَاةً وَعَلَى النَّاسِ مُعَاوِيَةُ، فَغَنِمْنَا غَنَائِمَ كَثِيرَةً، فَكَانَ فِيمَا غَنِمْنَا آنِيَةٌ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا أَنْ يَبِيعَهَا فِي أَعْطِيَاتِ النَّاسِ، فَتَسَارَعَ النَّاسُ فِي ذَلِكَ، فَبَلَغَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَقَامَ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، عَيْنًا بِعَيْنٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوا، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: أَلَا مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ قَدْ كُنَّا نَشْهَدُهُ وَنَصْحَبُهُ، فَلَمْ نَسْمَعْهَا مِنْهُ، فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَأَعَادَ الْقِصَّةَ، ثُمَّ قَالَ: لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ كَرِهَ مُعَاوِيَةُ أَوَ قَالَ: وَإِنْ رَغِمَ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَصْحَبَهُ فِي جُنْدِهِ لَيْلَةً سَوْدَاءَ "، قَالَ حَمَّادٌ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ،
ابوقلابہ سے روایت ہے، میں شام میں چند لوگوں کے بیچ میں بیٹھا تھا اتنے میں ابوالاشعث آیا لوگوں نے کہا: ابوالاشعث، ابوالاشعث۔ وہ بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا: تم میرے بھائی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرو اس نے کہا: اچھا ہم نے ایک جہاد کیا اس میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سردار تھے تو بہت چیزیں لوٹ میں حاصل کیں ان میں ایک برتن بھی تھا چاندی کا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اس کے بیچنے کا لوگوں کی تنخواہ پر اور لوگوں نے جلدی کی اس کے لینے میں۔ یہ خبر سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی وہ کھڑے ہوئے اور کہا: ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے سونے کو سونے کے بدلے میں بیچنے سے اور چاندی کو چاندی کے بدلے اور گیہوں کو گیہوں کے بدلے اور جو کو جو کے بدلے اور کھجور کو کھجور کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے مگر برابر برابر نقدا نقد پھر جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو «ربا» ہو گیا۔“ یہ سن کر لوگوں نے جو لیا تھا پھیر دیا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی وہ خطبہ پڑھنے لگے کھڑے ہو کر، کیا حال ہے لوگوں کا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیثیں روایت کرتے ہیں جن کو ہم نے نہیں سنا اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے، پھر عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور قصہ بیان کیا بعد اس کے کہا: ہم تو وہ حدیث ضرور بیان کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنی اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا معلوم ہو یا یوں کہا: اگرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ذلت ہو میں پرواہ نہیں کرتا اگر ان کے ساتھ نہ رہوں ان کے لشکر میں تاریک رات میں۔ حماد نے کہا یا ایسا ہی کہا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیچو سونے کو بدلے میں سونے کے اور چاندی کو بدلے میں چاندی کے اور گیہوں کو بدلے میں گیہوں کے اور جو کو بدلے میں جو کے اور کھجور کو بدلے میں کھجور کے اور نمک کو بدلے میں نمک کے برابر برابر، ٹھیک ٹھیک، نقدا نقد پھر جب قسم بدل جائے (مثلاً گیہوں جو کے بدلے) تو جس طرح چاہے بیچو (کم و بیش) پر نقد ہونا ضروری ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَب، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ، فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ "،
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے , رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”بیچو سونے کو سونے کے بدلے میں اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں گیہوں کو گیہوں کے بدلے میں اور جو کو جو کے بدلے میں اور کھجور کو کھجور کے بدلے میں اور نمک کو نمک کے بدلے میں برابر برابر، نقدا نقد پھر جو کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہو گیا، لینے والا اور دینے والا برابر ہے۔“
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ الرَّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ " فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ، فَقَدْ أَرْبَى إِلَّا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بیچو کھجور کو کھجور کے بدلے اور گیہوں کو گیہوں کے بدلے اور جو کو جو کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے برابر برابر، نقدا نقد پھر جو کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہو گیا مگر جب قسم بدل جائے۔“ (تو زیادتی اور کمی درست ہے)۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ يَدًا بِيَدٍ.
یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں «يَدًا بِيَدٍ» کے الفاظ نہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَهُوَ رِبًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بیچو سونے کو سونے کے بدل تول کر برابر برابر اور چاندی کو چاندی کے بدل تول کر برابر۔ جو کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہو گیا۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي تَمِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”دینار کو بدلے دینار کے بیچو اور درہم کو بدلے درہم کے اور کوئی زیادہ نہ ہو ایک دوسرے سے۔“
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي تَمِيمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: " بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ إِلَى الْمَوْسِمِ أَوْ إِلَى الْحَجِّ، فَجَاءَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي، فَقُلْتُ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَصْلُحُ، قَالَ: قَدْ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ، فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ: مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا "، وَائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ تِجَارَةً مِنِّي، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
ابوالمنہال سے روایت ہے، میرے ایک شریک نے چاندی بیچی ادھار حج کے موسم تک وہ مجھ سے پوچھنے آیا میں نے کہا: یہ تو درست نہیں اس نے کہا: میں نے بازار میں بیچی اور کسی نے منع نہیں کیا، پھر میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ان سے پوچھا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نقدا نقد ہو تو قباحت نہیں اور جو ادھار ہو تو سود ہے۔“ اور تو زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جا ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبٍ : أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَهُوَ أَعْلَمُ، فَسَأَلْتُ زَيْدًا ، فَقَالَ: سَلْ الْبَرَاءَ فَإِنَّهُ أَعْلَمُ، ثُمَّ قَالَا: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا ".
ابوالمنہال سے روایت ہے، میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا «صرف»کو (یعنی چاندی یا سونے کے بدلے چاندی یا سونا بیچنا کیسا ہے) انہوں نے کہا: سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھو وہ زیادہ جانتے ہیں۔ میں نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا انہوں نے کہا: براء بن عازب سے پوچھ وہ زیادہ جانتے ہیں۔ پھر دونوں نے کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کو سونے کے بدل ادھار بیچنے سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيه ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَشْتَرِيَ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا وَنَشْتَرِيَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، قَالَ: فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَدًا بِيَدٍ، فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ " ،
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے، بیچنے سے مگر برابر برابر اور حکم کیا ہم کو چاندی خریدنے کا سونے کے بدل جس طرح سے ہم چاہیں اور سونا خریدنے کا چاندی کے بدل جس طرح سے ہم چاہیں۔ ایک شخص نے پوچھا اور کہا: نقدا نقد، انہوں نے کہا: میں نے ایسا ہی سنا۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ ، قَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ : أَنَّهُ سَمِعَ عُلَيَّ بْنَ رَبَاحٍ اللَّخْمِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِخَيْبَرَ بِقِلَادَةٍ فِيهَا خَرَزٌ وَذَهَبٌ وَهِيَ مِنَ الْمَغَانِمِ تُبَاعُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالذَّهَبِ الَّذِي فِي الْقِلَادَةِ، فَنُزِعَ وَحْدَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ ".
سیدنا فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تشریف رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لایا گیا اس میں نگ تھے اور سونا بھی تھا، وہ لوٹ کا مال تھا جو بک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا، اس کا سونا جدا کیا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب سونے کو سونے کے بدل بیچو برابر تول کر۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: " اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ، فَفَصَّلْتُهَا، فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنَ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفَصَّلَ "،
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے خیبر کے روز ایک ہار خریدا بارہ اشرفیوں میں۔ اس میں سونا تھا اور نگ تھے جب میں نے سونا جدا کیا تو اس میں بارہ اشرفیوں سے زیادہ سونا نکلا، میں نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہار نہ بیچا جائے جب تک اس کا سونا علیحدہ نہ کیا جائے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ نُبَايِعُ الْيَهُودَ الْوُقِيَّةَ الذَّهَبَ بِالدِّينَارَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ ".
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے خیبر کے دن اور یہودیوں سے معاملہ کرتے تھے ایک اوقیہ(چالیس درہم) سونے کا دو یا تین دیناروں کے بدل تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو سونا سونے کے بدلے مگر تول کر (برابر برابر)۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَافِرِيِّ وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، وَغَيْرِهِمَا، أَنَّ عَامِرَ بْنَ يَحْيَى الْمُعَافِرِيَّ ، أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حَنَشٍ : أَنَّهُ قَالَ: " كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ فِي غَزْوَةٍ فَطَارَتْ لِي وَلِأَصْحَابِي قِلَادَةٌ فِيهَا ذَهَبٌ وَوَرِقٌ وَجَوْهَرٌ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهَا، فَسَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ ، فَقَالَ: انْزِعْ ذَهَبَهَا فَاجْعَلْهُ فِي كِفَّةٍ وَاجْعَلْ ذَهَبَكَ فِي كِفَّةٍ ثُمَّ لَا تَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ ".
حنش سے روایت ہے، میں فضالہ بن عبید کے ساتھ تھا ایک جہاد میں تو میرے اور میرے یاروں کے حصے میں ایک ہار آیا جس میں سونا اور چاندی اور جواہر سب تھے، میں نے اس کو خریدنا چاہا اور فضالہ سے پوچھا، انہوں نے کہا: اس کا سونا جدا کر کے ایک پلڑے میں رکھ اور اپنا اور اپنا سونا ایک پلڑے میں پھر نہ لے مگر برابر برابر کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے تھے: ”جو شخص ایمان رکھتا ہے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر وہ نہ لے مگر برابر برابر۔“
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلَامَهُ بِصَاعِ قَمْحٍ، فَقَالَ: بِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا، فَذَهَبَ الْغُلَامُ، فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ، فَلَمَّا جَاءَ مَعْمَرًا أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ وَلَا تَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، قَالَ: وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ، قِيلَ لَهُ: فَإِنَّهُ لَيْسَ بِمِثْلِهِ، قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ ".
معمر بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے اپنے غلام کو ایک صاع گیہوں کا دے کر بھیجا اور کہا: اس کو بیچ کر جو لےکر آ۔ وہ غلا لے گر گیا اور ایک صاع اور کچھ زیادہ جو لیے۔ جب معمر کے پاس آیا اور ان کو خبر کی تو معمر نے کہا تو نے ایسا کیوں کیا جا اور واپس کر آ اور اور مت لے مگر برابر برابر کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے تھے: ”اناج بدلے اناج کے برابر بیچو۔“ اور ان دونوں ہمارا اناج جو تھا۔ لوگوں نے کہا: جو گیہوں میں فرق نہیں کرتا (تو کمی بیشی جائز ہے) انہو نے کہا: مجھے ڈر ہے کہیں دونوں ایک جنس کا حکم رکھتے ہوں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَبَا سَعِيدٍ حَدَّثَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيَّ، فَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ، فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَفْعَلُوا وَلَكِنْ مِثْلًا بِمِثْلٍ أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ ".
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عدی میں سے ایک شخص کو عامل کیا خیبر کا وہ جنیب (عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا خیبر میں سب کھجور ایسی ہی ہوتی ہے۔“ وہ بولا: نہیں، قسم اللہ کی! یا رسول اللہ! ہم یہ کھجور ایک صاع جمع (خراب قسم کی کھجور) کے دو صاع دے کر خریدتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا مت کرو بلکہ برابر بیچو یا ایک کو بیچ کر اس کی قیمت کے بدل دوسری خرید لو اور ایسا ہی اگر تول کر بیچو تو بھی برابر برابر بیچو۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی روایت ہے جیسے اوپر گزری اس میں یہ ہے کہ ہم ایک صاع اس کے دو صاع کے بدلے اور دو صاع تین کے بدلے لیتے ہیں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا مت کرو جمع کو، روپیوں کے بدلے بیچ، پھر روپیوں سے جنیب خرید کر لے۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُمَا جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ ، يَقُولُ: " جَاءَ بِلَالٌ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِنْ أَيْنَ هَذَا؟ فَقَالَ بِلَالٌ: تَمْرٌ كَانَ عِنْدَنَا رَدِيءٌ، فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ لِمَطْعَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ عِنْدَ ذَلِكَ: أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ التَّمْرَ، فَبِعْهُ بِبَيْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ " ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ سَهْلٍ فِي حَدِيثِهِ عِنْدَ ذَلِكَ.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ «برني»(ایک عمدہ قسم ہے) کھجور لے کر آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ کہاں سے لائے؟“ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس خراب قسم کی کھجور تھی تو دو صاع اس کے دے کر میں نے ایک صاع اس کا آپ کے کھانے کے لیے خریدا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افسوس! یہ تو عین سود ہے ایسا مت کر لیکن جب تو کھجور خریدنا چاہے تو اپنی کھجور بیچ ڈال پھر اس کی قیت کے بدلے دوسری کھجور خرید لے۔“
وحَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا التَّمْرُ مِنْ تَمْرِنَا؟، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِعْنَا تَمْرَنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ مِنْ هَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: هَذَا الرِّبَا فَرُدُّوهُ ثُمَّ بِيعُوا تَمْرَنَا وَاشْتَرُوا لَنَا مِنْ هَذَا ".
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کھجور ہماری کھجور سے بہت عمدہ ہے۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! ہم نے اپنی کھجور کے دو صاع دے کر اس کے ایک صاع لیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو «ربا» ہو گیا۔ اس کو پھیر دو اور پہلے ہماری کھجور بیچو پھر اس کی قیمت میں سے یہ کھجور ہمارے لیے خرید لو۔“
حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الْخِلْطُ مِنَ التَّمْرِ، فَكُنَّا نَبِيعُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمَ بِدِرْهَمَيْنِ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم کو جمع کھجور ملا کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں، اور اس میں سب کھجوریں ملی رہتی تھیں تو ہم دو صاع اس کے ایک صاع کے بدلے بیچتے تھے یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کھجور کے دو صاع ایک صاع کے بدلے نہ بیچنا چاہیے اسی طرح گیہوں کے دو صاع ایک صاع کے بدلے اور ایک درہم دو درہم کے بدلے نہ بیچنا چاہیے۔“
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: " سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، فَأَخْبَرْتُ أَبَا سَعِيدٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: أَوَ قَالَ ذَلِكَ: إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ، فَلَا يُفْتِيكُمُوهُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَنْكَرَهُ، فَقَالَ: كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا، قَالَ: كَانَ فِي تَمْرِ أَرْضِنَا أَوْ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ، فَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ: أَضْعَفْتَ أَرْبَيْتَ لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ، فَبِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنَ التَّمْرِ ".
ابونضرہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا«صرف» کو یعنی سونے چاندی کی بیع کو چاندی سونے کے بدلے انہوں نے کہا: نقدا نقد؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا نقدا نقد میں کچھ قباحت نہیں۔ میں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تھا «صرف» کو انہوں نے کہا: نقدا نقد؟ میں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: نقدا نقد میں کچھ قباحت نہیں، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا کہا۔ ہم ان کو لکھیں گے وہ تم کو ایسا فتویٰ نہیں دیں گے اور کہا اللہ کی قسم! بعض جوان آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے لیے کھجور لےکر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نیا سمجھا۔ اور فرمایا: ”یہ تو ہمارے ملک کی نہیں ہے۔“ انہوں نے کہا: اس سال میں ہمارے ملک کی کھجور میں کچھ نقصان تھا تو میں نے یہ کھجور لی اور اس کے بدلے میں زیادہ کھجوریں دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے زیادہ دیا تو سود دیا۔ اب اس کے پاس نہ جانا۔ جب تم کو اپنی کھجور میں نقصان معلوم ہو تو اس کو بیچ ڈالو پھر جو کھجور پسند کرو وہ خرید کر لو۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: " سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّرْفِ، فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا، فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ لِقَوْلِهِمَا، فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّى لَكَ هَذَا، قَالَ: انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ، فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ كَذَا وَسِعْرَ هَذَا كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْلَكَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِكَ، فَبِعْ تَمْرَكَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِكَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ "، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَكُونَ رِبًا، أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ، فَنَهَانِي وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَاءِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَكَّةَ فَكَرِهَهُ.
ابونضرہ سے روایت ہے، میں نے ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا «صرف» کو۔ انہوں نے اس میں کوئی قباحت نہیں دیکھی (اگرچہ کمی بیشی ہو بشرطیکہ نقد ہو) پھر میں بیٹھا تھا سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس ان سے میں نے پوچھا «صرف» کو۔ انہوں نے کہا: جو زیادہ ہو وہ «ربا» ہے میں نے اس کا انکار کیا بوجہ سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم کے کہنے کے۔ انہوں نے کہا: میں تجھ سے بیان نہیں کروں گا مگر جو سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کھجور والا ایک صاع عمدہ کھجور لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور اسی قسم کی تھی تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کھجور کہاں سے لایا۔“ وہ بولا: میں دو صاع کھجور لے کر گیا اور ان کے بدلے ایک صاع اس کا خریدا۔ کیونکہ اس کا نرخ بازار میں ایسا ہے اور اس کا نرخ ایسا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرابی ہو تیری سود دیا تو نے، جب تو ایسا کرنا چاہے تو اپنی کھجور کسی اور شے کے بدلے بیچ ڈال پھر اس شے کے بدلے جو کھجور تو چاہے خرید لے۔“ سیدنا ابوسعید نے کہا: تو کھجور جب بدلے کھجور کے دی جائے اس میں سود ہو تو چاندی جب چاندی کے بدلے دی جائے (کم یا زیادہ) تو اس میں سود ضرور ہو گا۔ (اگرچہ نقدا نقد ہو)۔ ابونضرہ نے کہا: پھر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اس کے بعد تو انہوں نے بھی منع کیا اس سے (شاید ان کو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچ گئی ہو)اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس میں نہیں گیا لیکن مجھ سے ابوالصہباء نے حدیث بیان کی۔ انہوں نے پوچھا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کو مکہ میں تو مکروہ کہا انہوں نے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: " الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ مِثْلًا بِمِثْلٍ مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ غَيْرَ هَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
ابوصالح سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے دینار بدلے دینار کے اور درہم بدلے درہم کے برابر برابر بیچنا چاہیے جو زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہے میں نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اور کچھ کہتے ہیں انہوں نے کہا: میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملا اور میں نے کہا: تم جو یہ کہتے ہو تو کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنا یا قرآن میں پایا ہے؟ انہوں نے کہا: نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نہ قرآن مجید میں پایا بلکہ مجھ سے حدیث بیان کی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“” «ربا» ادھار میں ہے۔“”(تو اس سے میں یہ سمجھا کہ اگر نقد کمی بیشی کے ساتھ بھی ہو تو ربا نہیں ہے۔)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ : أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سود ادھار میں ہے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا رِبًا فِيمَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «ربا» نہیں ہے نقدا نقد میں۔“
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ : أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ لَهُ: أَرَأَيْتَ قَوْلَكَ فِي الصَّرْفِ أَشَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَلَّا لَا أَقُولُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِهِ وَأَمَّا كِتَابُ اللَّهِ فَلَا أَعْلَمُهُ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ ".
عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے، سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملے اور ان سے پوچھا: تم جو «بيع صرف» کے باب میں کہتے ہو، تو کیا تم نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، یا اللہ تعالیٰ کے کلام مجید میں پایا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہرگز نہیں میں تم سے نہ کہوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کو میں نہیں جانتا (یہ عاجزی کے طور پر کہا)لیکن مجھ سے حدیث بیان کی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”سود ادھار میں ہے۔“
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ شِبَاكٌ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنَا، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ "، قَالَ: قُلْتُ: وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ، قَالَ: إِنَّمَا نُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْنَا.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر۔ راوی نے کہا: میں نے پوچھا: سود کا حساب لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر تو انہوں نے کہا: ہم اتنی ہی حدیث بیان کریں گے جتنی ہم نے سنی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر اور سود لکھنے والے پر اور سود کے گواہوں پر اور فرمایا: وہ سب برابر ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَأَهْوَى النُّعْمَانُ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ، أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ " ،
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اشارہ کیا نعمان نے اپنی انگلیوں سے دونوں کانوں کی طرف، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”مقرر حلال کھلا ہے اور حرام بھی کھلا لیکن حالال و حرام کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جو دونوں سے ملتی ہیں یعنی اس میں شبہ ہے ان کو بہت لوگ نہیں جانتے تو جو شہبوں سے بچا وہ اپنے دین اور آبرو کو سلامت لے گیا اور جو شبہوں میں پڑا وہ آخر حرام میں بھی پڑا جیسے وہ چرانے والا کہ «رمنا» یعنی روکی ہوئی زمین کے آس پاس چراتا ہے اس کے جانور «رمنا» کو بھی چر جائیں گے۔ خبردار رہو ہر بادشاہ کا ایک«رمنا» ہوتا ہے خبردار رہو اللہ تعالیٰ کا «رمنا» اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں جان رکھو بیشک بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے اگر وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جو وہ بگڑ گیا تو سارا بدن بگڑ گیا یاد رکھو وہ ٹکڑا دل ہے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، وَأَبِى فَرْوَةَ الهمداني . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ زَكَرِيَّاءَ أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِهِمْ وَأَكْثَرُ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ لیکن زکریا کی حدیث ان سب سے زیادہ مکمل ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ : أَنَّهُ سَمِعَ نُعْمَانَ بْنَ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِحِمْصَ وَهُوَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْحَلَالُ بَيِّنٌ، وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ " فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ زَكَرِيَّاءَ عَنْ الشَّعْبِيِّ إِلَى قَوْلِهِ يُوشِكُ أَنْ يَقَعَ فِيهِ.
سیدنا نعمان بن بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور وہ خطبہ سناتے تھے لوگوں کو حمص(ایک شہر کا نام ہے شام میں) اور کہتے تھے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”حلال کھلا ہوا ہے اور حرام کھلا ہوا ہے۔“ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری «يُوشِكُ أَنْ يَقَعَ فِيهِ» تک۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ " أَنَّهُ كَانَ يَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا، فَأَرَادَ أَنْ يُسَيِّبَهُ، قَالَ: فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا لِي وَضَرَبَهُ، فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ، قَالَ: بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ، قُلْتُ: لَا، ثُمَّ قَالَ: بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ وَاسْتَثْنَيْتُ عَلَيْهِ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، فَلَمَّا بَلَغْتُ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، فَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَأَرْسَلَ فِي أَثَرِي، فَقَالَ: أَتُرَانِي مَاكَسْتُكَ لِآخُذَ جَمَلَكَ، خُذْ جَمَلَكَ وَدَرَاهِمَكَ فَهُوَ لَكَ "،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ جا رہے تھے ایک اونٹ پر جو تھک گیا تھا۔ انہوں نے چاہا اس کو آزاد کر دینا (یعنی چھوڑ دینا جنگل میں) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آن کر ملے اور میرے لیے دعا کی اور اونٹ کو مارا، پھر وہ ایسا چلا کہ وہ ایسا کبھی نہیں چلا تھا (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال ایک اوقیہ پر۔“ (دوسری روایت میں پانچ اوقیہ ہیں اور اوقیہ زیادہ دیا۔ اور ایک روایت میں دو اوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم ہیں۔ اور ایک روایت میں سونے کا ایک اوقیہ اور ایک روایت میں چار دینار اور بخاری نے ایک روایت میں آٹھ سو درہم اور ایک روایت میں بیس دینار اور ایک روایت میں چار اوقیہ نقل کیے ہیں) میں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال۔“ میں نے ایک اوقیہ پر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا۔ اور شرط کی اس پر سواری کی اپنے گھر تک۔ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت میرے حوالے کی، میں لوٹا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو بلا بھیجا اور فرمایا: ”کیا میں تجھ سے قیمت کم کراتا تھا تیرا اونٹ لینے کے لیے اپنا اونٹ لے جا اور روپیہ بھی تیرا ہے۔“
وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَاعِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا، وَقَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَلَاحَقَ بِي وَتَحْتِي نَاضِحٌ لِي قَدْ أَعْيَا وَلَا يَكَادُ يَسِيرُ، قَالَ: فَقَالَ لِي: مَا لِبَعِيرِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: عَلِيلٌ، قَالَ: فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ، فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيِ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ، قَالَ: فَقَالَ لِي: كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ؟، قَالَ: قُلْتُ: بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ، قَالَ: أَفَتَبِيعُنِيهِ؟ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي عَرُوسٌ، فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي، فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى انْتَهَيْتُ، فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلَامَنِي فِيهِ قَالَ: وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ: مَا تَزَوَّجْتَ أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟، فَقُلْتُ لَهُ: تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا، قَالَ: أَفَلَا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلَاعِبُكَ وَتُلَاعِبُهَا؟، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُوُفِّيَ وَالِدِي أَوِ اسْتُشْهِدَ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ، فَلَا تُؤَدِّبُهُنَّ وَلَا تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ "،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے (راہ میں)اور میری سواری میں ایک اونٹ تھا پانی کا، وہ تھک گیا تھا اور بالکل چل نہ سکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تیرے اونٹ کو کیا ہوا ہے؟“ میں نے عرض کیا: وہ بیمار ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے ہٹے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں کے آگے ہی چلتا رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تیرا اونٹ کیسا ہے؟“ میں نے کہا: اچھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ہاتھ بیچتا ہے۔“ مجھے شرم آئی اور ہمارے پاس اور کوئی اونٹ پانی لانے کے لیے نہ تھا۔ آخر میں نے کہا: بیچتا ہوں۔ پھر میں نے اس اونٹ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا اس شرط سے کہ میں اس پر سواری کروں گا مدینے تک۔ پھر میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میں نوشہ ہوں (یعنی ابھی میرا نکاح ہوا ہے) مجھے اجازت دیجئے (لوگوں سے پہلے مدینہ جانے کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی میں لوگوں سے آگے بڑھ کر مدینہ آ پہنچا۔ وہاں میرے ماموں ملے۔ اونٹ کا حال پوچھا میں نے سب حال بیان کیا۔ انہوں نے مجھ کو ملامت کی (کہ ایک ہی اونٹ تھا تیرے پاس اور گھر والے بہت ہیں اس کو بھی تو نے بیچ ڈالا۔ اور اس کو یہ معلوم نہ تھا کہ اللہ کریم کو جابر رضی اللہ عنہ کا فائدہ منظور ہے) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کنواری سے شادی کی یا نکاحی سے؟“ میں نے کہا: نکاحی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنواری سے کیوں نہ کی؟ وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھیلتا۔“ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا باپ مر گیا یا شہید ہو گیا میری کئی بہنیں چھوڑ کر چھوٹی چھوٹی تو مجھے برا معلوم ہوا کہ میں شادی کر کے اور ایک لڑکی لاؤں ان کے برابر جو نہ ان کو ادب سکھائے اور نہ ان کو دبائے۔ اس لیے میں نے ایک نکاحی سے شادی کی تاکہ ان کو دابے اور تمیز سکھائے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے، میں اونٹ صبح ہی لے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس کی قیمت مجھ کو دی اور اونٹ بھی پھیر دیا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاعْتَلَّ جَمَلِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ، ثُمَّ قَالَ: " لِي بِعْنِي جَمَلَكَ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ هُوَ لَكَ، قَالَ: لَا بَلْ بِعْنِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا بَلْ بِعْنِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ لِرَجُلٍ عَلَيَّ أُوقِيَّةَ ذَهَبٍ فَهُوَ لَكَ بِهَا، قَالَ: قَدْ أَخَذْتُهُ، فَتَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ: " أَعْطِهِ أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزِدْهُ " قَالَ: فَأَعْطَانِي أُوقِيَّةً مِنْ ذَهَبٍ وَزَادَنِي قِيرَاطًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَا تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَانَ فِي كِيسٍ لِي فَأَخَذَهُ أَهْلُ الشَّامِ يَوْمَ الْحَرَّةِ،
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم لوگ مکہ سے مدینہ کو آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو میرا اونٹ بیمار ہو گیا اور بیان کیا حدیث کو پورے قصہ کے ساتھ اور اس روایت میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میرے ہاتھ اپنا اونٹ بیچ ڈال۔“ میں نے کہا: وہ آپ ہی کا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بیچ ڈال میرے ہاتھ۔“ میں نے کہا: نہیں، وہ آپ کا ہے یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بیچ ڈال میرے ہاتھ۔“ میں نے کہا: تو ایک شخص کا میرے اوپر ایک اوقیہ سونا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک اوقیہ سونے کے بدلے یہ اونٹ لے لیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے لیا پھر تو پہنچ جائے گا اسی اونٹ پر مدینہ تک۔“جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں مدینہ میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اس کو ایک اوقیہ سونے کا دے دے اور کچھ زیادہ دے۔“ تو بلال رضی اللہ عنہ نے مجھ کو ایک اوقیہ سونے کا دیا اور ایک قیراط زیادہ دیا۔ میں نے کہا: یہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو زیادہ دیا ہے وہ ہمیشہ میرے پاس رہے (بطور تبرک کے) تو ایک تھیلی میں وہ میرے پاس رہا۔ یہاں تک کہ شام والوں نے یوم الحرہ کو چھین لیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَتَخَلَّفَ نَاضِحِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ: فِيهِ فَنَخَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لِي: " ارْكَبْ بِاسْمِ اللَّهِ " وَزَادَ أَيْضًا قَالَ: فَمَا زَالَ يَزِيدُنِي وَيَقُولُ: " وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے سفر میں تو میرا اونٹ پیچھے رہ گیا اور بیان کیا حدیث کو اور کہا اس میں پھر ٹھونسا دیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، پھر مجھ سے کہا: ”سوار ہو جا اللہ تعالیٰ کا نام لے کر۔“ اور یہ بھی زیادہ کیا کہ آپ مجھ کو زیادہ دیتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے: ”اللہ بخش دے تجھ کو۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " لَمَّا أَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْيَا بَعِيرِي، قَالَ: فَنَخَسَهُ، فَوَثَبَ فَكُنْتُ بَعْدَ ذَلِكَ أَحْبِسُ خِطَامَهُ لِأَسْمَعَ حَدِيثَهُ، فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بِعْنِيهِ، فَبِعْتُهُ مِنْهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ، قَالَ: قُلْتُ: عَلَى أَنَّ لِي ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِهِ، فَزَادَنِي وُقِيَّةً ثُمَّ وَهَبَهُ لِي "،
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرا اونٹ خستہ ہو گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ٹھونسا دیا وہ کودنے لگا، اس کے بعد میں اس کی نکیل کھینچتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنوں، لیکن اس کو تھام نہ سکتا (ایسا تیز چلنے لگا) آخر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آ کر ملے اور فرمایا: ”اس کو میرے ہاتھ بیچ ڈال۔“میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا پانچ اوقیہ پر اور میں نے یہ شرط کر لی کہ مدینہ منورہ تک میں اس پر سواری کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ تک تو سوار رہ۔“ جب میں مدینہ پہنچا تو وہ اونٹ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ اور زیادہ دیا، اور اونٹ بھی مجھ کو بخش دیا۔
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ أَظُنُّهُ، قَالَ: غَازِيًا وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ، قَالَ: " يَا جَابِرُ أَتَوَفَّيْتَ الثَّمَنَ؟ " قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: " لَكَ الثَّمَنُ وَلَكَ الْجَمَلُ لَكَ الثَّمَنُ وَلَكَ الْجَمَلُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سفر کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، راوی نے کہا: جابر نے شاید جہاد کا سفر کیا پھر بیان کیا سارا قصہ اتنا زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے جابر! تو نے قیمت پائی۔“ جابر نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیمت لے اور اونٹ بھی لے، قیمت بھی لے اور اونٹ بھی لے۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ : أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " اشْتَرَى مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بِوُقِيَّتَيْنِ وَدِرْهَمٍ أَوْ دِرْهَمَيْنِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ صِرَارًا أَمَرَ بِبَقَرَةٍ، فَذُبِحَتْ فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ فَأُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ وَوَزَنَ لِي ثَمَنَ الْبَعِيرِ، فَأَرْجَحَ لِي "،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ مجھ سے خریدا دو اوقیہ اور ایک درہم کو یا دو درہم کو۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرار (ایک مقام کا نام ہے مدینہ منورہ کے پاس اور خطابی نے کہا: وہ ایک کنواں ہے مدینہ سے تین میل پر عراق کی راہ پر اور بعض نے اس کو ضرارضا معجمہ سے پڑھا ہے اور وہ خطا ہے) میں پہنچے تو حکم دیا ایک گائے کاٹنے کا وہ کاٹی گئی اور سب لوگوں نے اس کا گوشت کھایا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں آئے تو حکم کیا مجھ کو مسجد میں جانے کا اور دو رکعت نماز پڑھنے کا اور اونٹ کی قیمت مجھ کو تول کر دی اور زیادہ دی۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا مُحَارِبٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِثَمَنٍ قَدْ سَمَّاهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْوُقِيَّتَيْنِ وَالدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ، وَقَالَ: أَمَرَ بِبَقَرَةٍ، فَنُحِرَتْ ثُمَّ قَسَمَ لَحْمَهَا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یہی قصہ جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اونٹ مجھ سے خریدا اس قیمت پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی۔ اور نہ اوقیوں کا ذکر کیا نہ ایک درہم نہ دو درہموں کا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ایک گائے کے نحر کرنے کا پھر اس کا گوشت بانٹا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: " قَدْ أَخَذْتُ جَمَلَكَ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”میں نے تیرا اونٹ چار دینار کو لیا اور تو اس پر چڑھ کر جا مدینہ تک۔“
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا، فَقَدِمَتْ عَلَيْهِ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَأَمَرَ أَبَا رَافِعٍ أَنْ يَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ فَرَجَعَ إِلَيْهِ أَبُو رَافِعٍ، فَقَالَ: لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا خِيَارًا رَبَاعِيًا، فَقَالَ: أَعْطِهِ إِيَّاهُ إِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً "،
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے اونٹ کا بچھڑا قرض لیا (یعنی چھ برس سے کم کا) پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقے کے اونٹ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ کو حکم کیا اس کا اونٹ ادا کرنے کا۔ ابورافع رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے لوٹ کر، اور کہا کہ صدقہ کے اونٹوں میں (ویسا کوئی بچھڑا) نہیں، اس سے بہتر پورے سات برس کے اونٹ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہی اس کو دے دے اچھے وہ لوگ ہیں جو قرض کو اچھی طرح سے ادا کریں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍمَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: " فَإِنَّ خَيْرَ عِبَادِ اللَّهِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً ".
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو مولیٰ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ کا جوان بچھڑا قرض لیا، پھر بیان کیا اسی طرح اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر بندے اللہ کے وہ ہیں جو اچھی طرح سے قرض ادا کریں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، فَقَالَ لَهُمْ: اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا هُوَ خَيْرٌ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: فَاشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَوْ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض آتا تھا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت کہا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے قصد کیا اس کو سزا دینے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مقرر جس کا حق ہے اس کو کہنا زیبا ہے۔“ (یہ اخلاق دلیل ہیں نبوت کے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”ایک اونٹ خرید کر اس کو دو۔“ انہوں نے کہا: ہم کو تو اس کے اونٹ سے بہتر ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہی خرید کر اس کو دو۔ کیونکہ بہتر تم میں وہ لوگ ہیں جو قرض اچھی طرح ادا کریں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " اسْتَقْرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنًّا، فَأَعْطَى سِنًّا فَوْقَهُ، وَقَالَ: خِيَارُكُمْ مَحَاسِنُكُمْ قَضَاءً ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ قرض لیا پھر اس سے بڑھ کر ایک اونٹ دیا اور فرمایا: ”بہتر تم میں وہ لوگ ہیں جو اچھی قرض ادا کرتے ہیں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ يَتَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا، فَقَالَ: أَعْطُوهُ سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ، وَقَالَ: خَيْرُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے اونٹ کا تقاضہ کرنے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے بہتر اونٹ اس کو دے دو۔“ اور فرمایا: ”اچھا تم میں وہ ہے جو قرض کو اچھی طرح ادا کرے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح، وحَدَّثَنِيهِ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " جَاءَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَلَمْ يَشْعُرْ أَنَّهُ عَبْدٌ، فَجَاءَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِعْنِيهِ فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ، ثُمَّ لَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک غلام آیا اور اس نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہ تھا کہ یہ غلام ہے۔ پھر اس کا مالک آیا اس کے لینے کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو بیچ ڈال میرے ہاتھ۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کالے غلام دے کر اس کو خریدا۔ اس کے بعد کسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلمبیعت نہ لیتے۔ ”جب تک یہ پوچھ نہ لیتے غلام ہے (یا آزاد ہے) وہ۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ، فَأَعْطَاهُ دِرْعًا لَهُ رَهْنًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے اناج خریدا ادھار۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرہ اس کے پاس گروی رکھ دی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا وَرَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے اناج خریدا اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی کردی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: ذَكَرْنَا الرَّهْنَ فِي السَّلَمِ عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا لَهُ مِنْ حَدِيدٍ "،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت تک کے لیے اناج لیا اور اس کے پاس زرہ گروی رکھوائی۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ حَدِيدٍ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں «حَدِيدٍ» کا لفظ نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا، وَقَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ، فَقَالَ: مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کو تشریف لائے اور لوگ سلف کرتے تھے میووں میں ایک سال دو سال کے لیے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی سلف کرے کھجور میں تو سلف کرے مقرر ماپ میں یا مقرر تول میں مقررہ میعاد تک۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَسْلَفَ فَلَا يُسْلِفْ إِلَّا فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتشریف لائے اور لوگ سلف کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو کوئی سلف کرے وہ معین ماپ میں کرے معین تول میں۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ سَالِمٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَلَمْ يَذْكُرْ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ،
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے مگر اس میں «إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ»کے الفاظ نہیں۔
وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ بِإِسْنَادِهِمْ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ يَذْكُرُ فِيهِ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: كَانَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ يُحَدِّثُ: أَنَّ مَعْمَرًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ احْتَكَرَ، فَهُوَ خَاطِئٌ " فَقِيلَ لِسَعِيدٍ: فَإِنَّكَ تَحْتَكِرُ، قَالَ سَعِيدٌ: إِنَّ مَعْمَرًا الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ كَانَ يَحْتَكِرُ.
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے سعید بن المسیب رحمہ اللہ روایت کرتے تھے کہ سیدنا معمر رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو کوئی احتکار کرے وہ گنہگار ہے۔“ لوگوں نے سعید بن المسیب رحمہ اللہ سے کہا: تم خود احتکار کرتے ہو۔ انہوں نے کہا: جنہوں نے یہ حدیث روایت کی وہ بھی احتکار کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ "،
سیدنا معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”احتکار نہ کرے گا مگر گنہگار۔“
قَالَ إِبْرَاهِيمُ: قَالَ مُسْلِم: وحَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِي مَعْمَرٍ أَحَدِ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ كِلَاهُمَا، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ : أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْحَلِفُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ مَمْحَقَةٌ لِلرِّبْحِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قسم چلانے والی ہے اسباب کی مٹانے والی ہے نفع کی۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ، فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچو تم بہت قسم کھانے سے بیع میں اس لیے کہ وہ مال کی نکاسی کرتی ہے پھر مٹا دیتی ہے۔“ (برکت کو)۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ شَرِيكٌ فِي رَبْعَةٍ أَوْ نَخْلٍ، فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ رَضِيَ أَخَذَ وَإِنْ كَرِهَ تَرَكَ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی شریک ہو زمین میں یا باغ میں تو اس کو اپنا حصہ بیچنا درست نہیں (اور کسی کے ہاتھ) جب تک اپنے شریک کو اطلاع نہ دے۔ پھر اگر وہ راضی ہو تو لے لے اور اگر ناراض ہو تو چھوڑ دے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شِرْكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا ہر ایک مشترک مال میں جو بٹا نہ ہو، زمین ہو یا باغ۔ ایک شریک کو درست نہیں کہ دوسرے شریک کو اطلاع دیئے بغیر اپنا حصہ بیچ ڈالے، پھر دوسرے شریک کو اختیار ہے چاہے لے چاہے نہ لے، اب اگر بغیر اطلاع کے بیچ ڈالے تو وہ شریک زیادہ حقدار ہے۔ (غیر شخص سے اسی دام کو خود لے سکتا ہے)۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ : أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ فِي أَرْضٍ أَوْ رَبْعٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يَعْرِضَ عَلَى شَرِيكِهِ، فَيَأْخُذَ أَوْ يَدَعَ، فَإِنْ أَبَى فَشَرِيكُهُ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”شفعہ ہر ایک مشترکہ مال میں ہے زمین اور گھر اور باغ میں، ایک شریک کو درست نہیں کہ اپنا حصہ بیچے جب تک دوسرے شریک سے کہہ نہ لے، پھر وہ لے یا چھوڑ دے اگر نہ کہے تو دوسرا شریک زیادہ تر حقدار ہے جب تک اس کو خبر نہ ہو۔“ (اور وہ چھوڑ نہ دے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمْنَعْ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ "، قَالَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ، وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم سے اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔“ (کیونکہ یہ مروت کے خلاف ہے اور اپنا کوئی نقصان نہیں بلکہ اگر ہمسایہ ادھر چھت ڈالے تو اور دیوار کی حفاظت ہے) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے (لوگوں سے) میں دیکھتا ہوں تم اس حدیث سے دل چراتے ہو، قسم اللہ کی! میں اس کو بیان کروں گا تم لوگوں میں۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اقْتَطَعَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا، طَوَّقَهُ اللَّهُ إِيَّاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ".
سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ایک بالشت برابر زمین ظلم سے لے لے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کو سات زمینوں کا طوق پہنا دے گا۔“
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، أَنَّ أَرْوَى خَاصَمَتْهُ فِي بَعْضِ دَارِهِ فَقَالَ: دَعُوهَا وَإِيَّاهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَأَعْمِ بَصَرَهَا وَاجْعَلْ قَبْرَهَا فِي دَارِهَا، قَالَ: فَرَأَيْتُهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ، تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشِي فِي الدَّارِ مَرَّتْ عَلَى بِئْرٍ فِي الدَّارِ، فَوَقَعَتْ فِيهَا فَكَانَتْ قَبْرَهَا.
سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے (جو بڑے صحابی ہیں اور عشرہ مبشرہ میں سے ہیں راضی ہو اللہ تعالیٰ ان سے) ارویٰ بنت اویس، لڑی گھر کی زمین میں، انہوں نے کہا: جانے دو اور دے دو اس کو جو دعویٰ کرتی ہے کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص بالشت برابر زمین ناحق لے لے اللہ اس کو ساتوں زمین کا طوق پہنا دے گا قیامت کے روز۔“ یا اللہ! اگر ارویٰ جھوٹی ہے تو اس کی بینائی کھو دے اور گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے۔ راوی نے کہا: پھر میں نے ارویٰ کو دیکھا اندھی ہو گئی تھی دیواروں کو ٹٹولتی تھی اور کہتی تھی: سعید کی بددعا مجھے لگی ہے ایک روزہ وہ جا رہی تھی اپنے گھر میں کنوئیں میں گر پڑی وہی اس کی قبر ہو گئی (معاذ اللہ! ظلم اور ایذاء رسانی کی یہی سزا ہے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ أَرْوَى بِنْتَ أُوَيْسٍ ادَّعَتْ عَلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا، فَخَاصَمَتْهُ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَ سَعِيدٌ : أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا، طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: لَا أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَعَمِّ بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا، قَالَ: فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذَهَبَ بَصَرُهَا، ثُمَّ بَيْنَا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ ".
ہشام بن عروہ سے روایت ہے، انہوں نے اپنے باپ سے سنا کہ ارویٰ بنت اویس نے دعویٰ کیا سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ پر کہ انہوں نے میری زمین کچھ لے لی ہے، پھر جھگڑا کیا ان سے مروان بن حکم کے پاس (جو حاکم تھا مدینہ کا) سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: بھلا میں اس کی زمین لوں گا اور میں سن چکا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، مروان نے پوچھا: تم کیا سن چکے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، انہوں نے کہا: میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص بالشت بھر زمین کسی کی ظلم سے اڑا لے تو اللہ تعالیٰ اس کو سات زمین تک کا طوق پہنا دے گا۔“ مروان نے کہا: اب میں تم سے گواہ نہیں مانگنے کا، اس کے بعد سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: یا اللہ! اگر ارویٰ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھ اندھی کر دے اور اس کی زمین میں اس کو مار۔ راوی نے کہا: پھر ارویٰ نہیں مری یہاں تک اندھی ہو گئی اور ایک روز وہ اپنی زمین میں جا رہی تھی گڑھے میں گری اور مر گئی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا، فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ".
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص ایک بالشت بھر زمین لے لے ظلم سے اللہ تعالیٰ اس کا طوق بنا دے گا سات زمینوں میں سے قیامت کے دن۔“
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، إِلَّا طَوَّقَهُ اللَّهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص بالشت بھر زمین ناحق نہ لے نہیں تو اللہ تعالیٰ اس کا طوق بنا دے گا سات زمینوں تک قیامت کے دن۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ وَهُوَ ابْنُ شَدَّادٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ : أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ " وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمِهِ خُصُومَةٌ فِي أَرْضٍ، وَأَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا أَبَا سَلَمَةَ اجْتَنِبْ الْأَرْضَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الْأَرْضِ، طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ "،
محمد بن ابراھیم سے روایت ہے، ابوسلمہ نے ان سے بیان کیا ان کے اور ان کی قوم کے بیچ میں جھگڑا تھا ایک زمین میں، وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے کہا۔ انہوں نے کہا: اے ابوسلمہ! بچا رہ زمین سے (یعنی ناحق کسی کی زمین لینے سے) اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ظلم کرے بالشت بھر زمین کے برابر اللہ تعالیٰ اس کو سات زمین کا طوق پہنا دے گا۔“
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، أَخْبَرَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ: أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ: أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَ أَذْرُعٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم راہ میں اختلاف کرو تو اس کی چوڑان سات ہاتھ رکھ لو“۔