حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ، فَيُمْسِكْنَ عَلَيَّ وَأَذْكُرُ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ "، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: " وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مَعَهَا "، قُلْتُ لَهُ: فَإِنِّي أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ الصَّيْدَ فَأُصِيبُ، فَقَالَ: " إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ فَخَزَقَ فَكُلْهُ، وَإِنْ أَصَابَهُ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْهُ ".
سیدنا عدی رضی اللہ عنہ بن حاتم سے روایت ہے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں چھوڑتا ہوں اپنے سکھلائے ہوئے کتوں کو کہ وہ جا کر شکار کو تھام لیتے ہیں اور میں اللہ کا نام لیتا ہوں اس پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تو اپنا سکھایا ہوا کتا چھوڑے اور اللہ تعالیٰ کا نام لے تو کھا جو شکار کرے۔“ میں نے کہا: اگر وہ مار ڈالے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ مار ڈالے جب تک کوئی دوسرا کتا اس کے ساتھ شریک نہ ہو جو اس کے ساتھ نہیں چھوڑا گیا تھا۔“ میں نے کہا میں معراض پھینکتا ہوں اس سے شکار مارتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر معراض پھینکے پھر وہ گھس جائے(نوک کی طرف سے) تو کھا لے اس جانور کو اور جو پٹ لگے عرض میں تو مت کھا اس کو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، وَإِنْ قَتَلْنَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ ".
سیدنا عدی رضی اللہ عنہ بن حاتم سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہم لوگ شکار کیا کرتے ہیں ان کتوں سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ ”جب تو اپنے شکاری کتوں کو چھوڑے اور اللہ تعالیٰ کا نام لے کر چھوڑے تو کھا ان جانوروں میں سے جن کو وہ پکڑ لیں اگرچہ وہ مار ڈالیں مگر جس صورت میں کتا بھی اس جانور میں سے کھا لے تو اس کو مت کھا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہیں کتے نے اس کو اپنے لیے نہ پکڑا ہو اسی طرح اگر اس کتے کے ساتھ اور غیر کتے شریک ہو جائیں تب بھی مت کھا۔“
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ "، وَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلْبِ، فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ "، قُلْتُ: فَإِنْ وَجَدْتُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا آخَرَ فَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ، قَالَ: " فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب نوک سے معراض لگے تو کھا لے اور جب پٹ لگے اور مر جائے تو«وقيذ» ہے (یعنی موقوذہ ہے جو پتھر یا لکڑی سے مارا جائے اور وہ قرآن مجید میں حرام ہے) مت کھا اس کو۔“ اور میں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے متعلق، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اپنا کتا چھوڑے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر تو کھا لے لیکن اگر کتا شکار میں سے کھا لے تو مت کھا کیونکہ اس نے شکار کیا اپنے لیے۔“ میں نے کہا اگر میں اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤں اور یہ نہ معلوم ہو کہ کس کتے نے اس کو پکڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم : ”مت کھا اس کو اس لئے کہ تو نے بسم اللہ کہی تھی اپنے کتے پر نہ کہ دوسرے کتے پر۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، يَقُولُ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ سے تیر سے شکار کرنے کے بارے میں پوچھا۔ (پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر فرمائی)۔
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، وَعَنْ نَاسٍ ذَكَرَ شُعْبَةُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تیر سے شکار کرنے کے بارے میں پوچھا پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ "، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ، فَقَالَ: " مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ فَكُلْهُ، فَإِنَّ ذَكَاتَهُ أَخْذُهُ فَإِنْ وَجَدْتَ عِنْدَهُ كَلْبًا آخَرَ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلَا تَأْكُلْ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا معراض کے شکار کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر نوک سے لگے تو کھا لے اس کو اور جو پٹ لگے تو وہ «وقيذ» ہے۔“(یعنی مردار ہے) اور میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے شکار کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس جانور کو کتا پکڑ لے اور اس میں سے کھائے نہیں تو اس کو کھا لے اس لیے کہ اس کی زکوٰۃ یہی ہے کتے کا پکڑنا۔ اگر تو اس کے ساتھ دوسرا کتا پائے اور تجھے یہ ڈر ہو کہ دوسرے کتے نے بھی اس کے ساتھ پکڑا ہو گا اور مار ڈالا ہو گا تو مت کھا اس کو اس لیے کہ تو نے اللہ کا نام اپنے کتے پر لیا ہے نہ کہ دوسرے کتے پر۔“
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَازَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
زکریا بن ابی زائدہ اس سند کے ساتھ اسی طرح یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، وَكَانَ لَنَا جَارًا وَدَخِيلًا وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي، فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا قَدْ أَخَذَ، لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ، قَالَ: " فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (شعبہ نے کہا) وہ ہمارا ہمسایہ اور شریک اور نوکر تھا نہرین میں (جو ایک مقام کا نام ہے) اس نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میں اپنا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں پھر اس کے ساتھ دوسرا کتا پاتا ہوں اب نہیں معلوم ہوتا کہ شکار کس نے پکڑا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت کھا اس کو کیونکہ تو نے بسم اللہ کہی اپنے کتے پر نہ کہ دوسرے کتے پر۔“
وحَدَّثَنَا مَحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ.
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث نقل فرمائی۔
حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَال: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَأَدْرَكْتَهُ حَيًّا فَاذْبَحْهُ، وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ فَكُلْهُ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ وَقَدْ قَتَلَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهُمَا قَتَلَهُ، وَإِنْ رَمَيْتَ سَهْمَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ غَابَ عَنْكَ يَوْمًا فَلَمْ تَجِدْ فِيهِ إِلَّا أَثَرَ سَهْمِكَ، فَكُلْ إِنْ شِئْتَ وَإِنْ وَجَدْتَهُ غَرِيقًا فِي الْمَاءِ فَلَا تَأْكُلْ ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مجھ سے فرمایا: ”جب تو اپنا کتا چھوڑے تو اللہ کا نام لے پھر اگر وہ روک لے تیرے شکار کو اور تو اسے زندہ پائے تو ذبح کر اس کو اور جو مار ڈالے لیکن کھائے نہیں اس میں سے تو بھی کھا اس کو اور جو تیرے کتے کے ساتھ دوسرا کتا ملے اور جانور مارا گیا ہو تو مت کھا اس کو کیونکہ معلوم نہیں کس نے مارا اس کو اور جو تو تیر مارے تو اللہ تعالیٰ کا نام لے پھر اگر تیرا شکار(تیر کھا کر) ایک دن تک غائب رہے بعد اس کے تو اس میں سوائے اپنے تیر کے اور کسی مار کا نشان نہ پائے تو کھا اس کو اگر تیرا جی چاہے اور جو تو اس کو پانی میں ڈوبا ہوا پائے تو مت کھا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ، قَالَ: " إِذَا رَمَيْتَ سَهْمَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ قَتَلَ فَكُلْ، إِلَّا أَنْ تَجِدَهُ قَدْ وَقَعَ فِي مَاءٍ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي الْمَاءُ قَتَلَهُ أَوْ سَهْمُكَ ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا شکار کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو تیر مارے تو اللہ تعالیٰ کا نام لے پھر اگر تو اس کو مرا ہوا پائے تو کھا اس کو مگر جس صورت میں وہ پانی میں پڑا ہو تو مت کھا۔ اس لیے کہ معلوم نہیں وہ ڈوب کر مرا یا تیرے تیر سے مرا۔“
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ أَوْ بِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ؟، قَالَ: " أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ تَأْكُلُونَ فِي آنِيَتِهِمْ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ ".
سیدنا ابوثعبلہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب (یعنی یہود و نصاریٰ)کے ملک میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانا کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے، تو میں شکار کرتا ہوں اپنی کمان سے اور شکار کرتا ہوں سکھائے ہوئے کتے سے، اور شکار کرتا ہوں اس کتے سے جو سکھایا نہیں گیا، تو بیان کیجئیے مجھ سے جو حلال ہو ان میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو نے جو کہا میں اہل کتاب کے ملک میں ہوں ان کے برتنوں میں کھاتا ہوں تو اگر تم کو اور برتن مل سکیں تو مت کھاؤ ان کے برتنوں میں، دوسرے جو اور برتن نہ ملیں تو دھو لو ان کو پھر کھاؤ ان میں، اور جو تو نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں ہو۔ پس جس کو تیر پہنچے اور تو اس پر اللہ کا نام لے تو اسے کھا لے اور جو تو اپنے شکاری کتے سے شکار کرے تو اس پر اللہ کا نام لے اور کھا لے اور جو ایسے کتے کا شکار ہو جو شکاری نہ ہو اور تو اسے زندہ پا لے تو اسے ذبح کر پھر کھا لے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ كِلَاهُمَا، عَنْ حَيْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ ابْنِ وَهْبٍ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ صَيْدَ الْقَوْسِ.
اس سند کے ساتھ یہ حدیث ابنِ مبارک کی مذکورہ حدیث کی طرح منقول ہے سوائے اس کے کہ اس روایت میں کمان کے ساتھ شکار کرنے کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ فَغَابَ عَنْكَ فَأَدْرَكْتَهُ فَكُلْهُ مَا لَمْ يُنْتِنْ ".
سیدنا ابوثعبلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تو تیر مارے پھر شکار غائب ہو جائے بعد اس کے ملے تو کھا اس کو جب تک بدبودار نہ ہو۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فِي الَّذِي يُدْرِكُ صَيْدَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلْهُ مَا لَمْ يُنْتِنْ ".
سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنا شکار تین روز کے بعد پائے فرمایا: ”وہ کھائے اس کو اگر سڑ نہ گیا ہو۔“
وحَدَّثَنِيمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فِي الصَّيْدِ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَأَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْجُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ الْعَلَاءِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ نُتُونَتَهُ، وَقَالَ فِي الْكَلْبِ: كُلْهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ إِلَّا أَنْ يُنْتِنَ فَدَعْهُ.
سیدنا ابوثعبلہ خشنی رضی اللہ عنہ شکار کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلمسے حدیث نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ اس سند کی روایت میں بدبو کا ذکر نہیں اور کتے کے شکار میں بھی یہی ہے کہ تین دن کے بعد اگر ملے تو کھا مگر جب سڑ جائے تو اس کو چھوڑ دے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ "، زَادَ إِسْحَاقُ، وَابْنُ أَبِي عُمَر َ، فِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَلَمْ نَسْمَعْ بِهَذَا حَتَّى قَدِمْنَا الشَّامَ.
سیدنا ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہر کچلی والے درندے کے کھانے سے۔ زہری نے کہا: ہم نے نہیں سنا اس حدیث کو یہاں تک کہ ہم شام کے ملک میں آئے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ عُلَمَائِنَا بِالْحِجَازِ، حَتَّى حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ وَكَانَ مِنْ فُقَهَاءِ أَهْلِ الشَّامِ.
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کے کھانے سے۔ ابن شہاب نے کہا: ہم نے یہ حدیث حجاز میں اپنے علماء سے نہیں سنی یہاں تک کہ مجھ سے ابوادریس نے بیان کیا اور وہ شام کے فقہاء میں سے تھے۔
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ".
سیدنا ثعلبہ حشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہر ایک کچلی والے درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَغَيْرُهُمْ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَر . ٍ ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ . ح وحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ، وَعَمْرٍ وَكُلُّهُمْ ذَكَرَ الْأَكْلَ، إِلَّا صَالِحًا، وَيُوسُفَ، فَإِنَّ حَدِيثَهُمَا نَهَى عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ.
زہری رحمہ اللہ نے اس سند کے ساتھ یونس اور عمرو کی روایت کی طرح حدیث نقل کی ہے اور انہوں نے کھانے کا ذکر کیا ہے۔ سوائے صالح اور یوسف کی روایت کے کہ اس میں صرف کچلی والے درندے کا (گوشت کھانے) کی ممانعت کا ذکر ہے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ فَأَكْلُهُ حَرَامٌ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کچلی والے درندے کا کھانا حرام ہے۔“
وحَدَّثَنِيهِأَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
سیدنا مالک بن انس رضی اللہ عنہ نے اس سند کے ساتھ اس طرح حدیث بیان کی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے اور ہر پنجہ سے پرندے سے۔“
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
شعبہ رحمہ اللہ نے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت بیان کی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، وَأَبُو بِشْرٍ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہر کچلی والے درندے اور ہر پنجوں (ناخنوں) سے والے سے پرندے کا(گوشت) کھانے سے منع فرمایا ہے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْر . ٍ ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ أَبُو بِشْرٍ : أَخْبَرَنَا عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: نَهَى. ح وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے (اور پھر آگے) شعبہ عن الحکم کی روایت کی طرح حدیث روایت کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ يَجِدْ لَنَا غَيْرَهُ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً، قَالَ: فَقُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِهَا؟، قَالَ: نَمَصُّهَا كَمَا يَمَصُّ الصَّبِيُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، فَنَأْكُلُهُ، قَالَ: وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ، فَإِذَا هِيَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، قَالَ: قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ، ثُمَّ قَالَ: لَا، بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ فَكُلُوا، قَالَ: فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، قَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ بِالْقِلَالِ الدُّهْنَ وَنَقْتَطِعُ مِنْهُ الْفِدَرَ كَالثَّوْرِ أَوْ كَقَدْرِ الثَّوْرِ، فَلَقَدْ أَخَذَ مِنَّا أَبُو عُبَيْدَةَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا، فَأَقْعَدَهُمْ فِي وَقْبِ عَيْنِهِ وَأَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَأَقَامَهَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِيرٍ مَعَنَا، فَمَرَّ مِنْ تَحْتِهَا وَتَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَشَائِقَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ؟، فَتُطْعِمُونَا "، قَالَ: فَأَرْسَلْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَكَلَهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بھیجا اور ہمارا سردار سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بنایا تاکہ ہم ملیں قریش کے قافلہ سے اور ہمارے توشے کے لیے ایک تھیلہ کھجور کا دیا اس کے علاوہ اور کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ملا تو سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہم کو ایک ایک کھجور (ہر روز) دیا کرتے تھے۔ ابوالزبیر نے کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم ایک کھجور کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: اس کو چوس لیتے تھے بچہ کی طرح پھر اس پر تھوڑا پانی پی لیتے تھے۔ وہ ہم کو سارے دن رات کو کافی ہو جاتی اور ہم اپنی لکڑیوں سے پتے جھاڑتے پھر اس کو پانی میں تر کرتے اور کھاتے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم گئے سمندر کے کنارے پر وہاں ایک لمبی سی موٹی چیز نمودار ہوئی ہم اس کے پاس گئے دیکھا تو وہ ایک جانور ہے جس کو عنبر کہتے ہیں۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ مردار ہے۔ پھر کہنے لگے: نہیں ہم اللہ کے رسول کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ میں نکلے ہیں اور تم بے قرار ہو رہے ہو (بھوک کے مارے) تو کھاؤ اس کو۔ جابر نے کہا ہم وہاں ایک مہینہ رہے اور ہم تین سو آدمی تھے۔ (اس کا گوشت کھایا کرتے) یہاں تک کہ ہم موٹے ہو گئے۔ جابر نے کہا: تم دیکھو ہم اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے چربی کے گھڑے بھرتے اور اس میں بیل کے برابر گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے۔ آخر ابوعبیدہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لیا تو وہ سب اس کی آنکھ کے حلقے کے اندر بیٹھ گئے اور ایک پسلی اس کی پسلیوں میں سے اٹھا کر کھڑی کی پھر سب سے بڑے اونٹ پر پالان باندھا، ان اونٹوں میں سے جو ہمارے ساتھ تھے، وہ اس کے تلے سے نکل گیا اور ہم نے اس کے گوشت میں سے «وشائق» بنا لئے توشہ کے واسطہ («وشائق» جمع ہے «وشيقه» کی «وشيقه» وہ ابلا ہوا گوشت جو سفر کے لئے رکھتے ہیں)۔ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ قصہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کا رزق تھا جو تمہارے لئے اس نے نکالا تھا اب تمہارے پاس کچھ ہے اس کا گوشت تو ہم کو بھی کھلاؤ۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس کا گوشت رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو ، جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةِ رَاكِبٍ، وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ، فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهَا حَتَّى ثَابَتْ أَجْسَامُنَا، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَنَصَبَهُ ثُمَّ نَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ وَأَطْوَلِ جَمَلٍ، فَحَمَلَهُ عَلَيْهِ فَمَرَّ تَحْتَهُ، قَالَ: وَجَلَسَ فِي حَجَاجِ عَيْنِهِ نَفَرٌ، قَالَ: وَأَخْرَجْنَا مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ كَذَا وَكَذَا قُلَّةَ وَدَكٍ، قَالَ: وَكَانَ مَعَنَا جِرَابٌ مِنْ تَمْرٍ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ " يُعْطِي كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا قَبْضَةً قَبْضَةً ثُمَّ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً فَلَمَّا فَنِيَ وَجَدْنَا فَقْدَهُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور ہم تین سو سوار تھے اور ہمارے سردار ابوعبیدہ بن الجراح تھے، ہم قریش کے قافلہ کو تاک رہے تھے، تو ہم سمندر کے کنارے آدھے مہینے تک پڑے رہے اور وہاں سخت بھوکے ہوئے یہاں تک کہ پتے کھانے لگے اور اس لشکر کا نام یہی ہو گیا پتوں کا لشکر، پھر سمندر نے ہمارے لئے ایک جانور پھینکا جس کو عنبر کہتے ہیں، اس میں سے آدھے مہینے تک کھاتے رہے، اور اس کی چربی بدن پر ملتے رہے، یہاں تک کہ ہم زور دار ہو گئے، پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی لے کر کھڑی کی اور سب سے زیادہ لمبا آدمی لشکر میں دیکھا، اور سب سے زیادہ لمبا اونٹ اس آدمی کو اس اونٹ پر سوار کیا، وہ اس کی پسلی کے تلے سے نکل گیا، اور اس کی آنکھ کے حلقہ میں کئی آدمی بیٹھ گئے۔ جابر نے کہا ہم نے اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے اتنے گھڑے چربی کے نکالے اور ہمارے ساتھ (اس جانور کے ملنے سے پہلے) ایک تھیلہ تھا کھجور کا تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہم میں سے ہر ایک کو ایک ایک مٹھی کھجور دیا کرتے، پھر ایک ایک کھجور دینے لگے، جب وہ بھی نہ ملی، تو ہم کو معلوم ہوا اس کا نہ ملنا۔ (یعنی ایک کھجور سے کیا ہوتا ہے پھر جب وہ بھی نہ رہی اس وقت معلوم ہوا کہ ایک کھجور بھی غنیمت تھی)۔
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ 140، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا ، يَقُولُ: " فِي جَيْشِ الْخَبَطِ إِنَّ رَجُلًا نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ ثَلَاثًا ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پتوں کے لشکر میں ایک شخص نے ایک دن تین اونٹ کاٹے، پھر تین اونٹ، پھر تین اونٹ، پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے منع کر دیا۔ (اونٹوں کے کاٹنے سے اس خیال سے کہیں اونٹ تمام ہو جائیں اور جہاد میں خلل واقع ہو)۔
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ نَحْمِلُ أَزْوَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم کو بھیجا ہم تین سو آدمی تھے۔ اور ہمارا توشہ ہماری گردنوں پر تھا۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً ثَلَاثَ مِائَةٍ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، فَفَنِيَ زَادُهُمْ، فَجَمَعَ أَبُو عُبَيْدَةَ زَادَهُمْ فِي مِزْوَدٍ، فَكَانَ يُقَوِّتُنَا حَتَّى كَانَ يُصِيبُنَا كُلَّ يَوْمٍ تَمْرَةٌ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا تین سو آدمیوں کا اور ان کا سردار ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو کیا ان کا توشہ تمام ہو گیا تو سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے سب کے توشے تشہ دان میں اکٹھا کئے اور ہر روز ہم کو ایک کھجور دیا کرتے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً أَنَا فِيهِمْ إِلَى سِيفِ الْبَحْرِ وَسَاقُوا جَمِيعًا بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ، كَنَحْوِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، فَأَكَلَ مِنْهَا الْجَيْشُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، میں بھی اس میں تھا سمندر کے کنارے پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح اس میں یہ ہے کہ لوگوں نے اٹھارہ دن تک اس جانور کا گوشت کھایا۔
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ الْقَزَّازُ كِلَاهُمَا، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا إِلَى أَرْضِ جُهَيْنَةَ وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے جہینہ کے علاقہ کی طرف ایک لشکر بھیجا اور ان پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا: آگے حدیث مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح ذکر کی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْحَسَنِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ ".
امیرالمؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا عورتوں کے متعہ کرنے سے خیبر کے دن اور بستی کے گدھوں کے گوشت سے بھی منع کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ يُونُسَ، وَعَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ.
زہری رحمتہ اللہ علیہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت مروی ہے اور یونس کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستی کے گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا إِدْرِيسَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ أَبَا ثَعْلَبَةَ ، قَالَ: " حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ ".
سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حرام کیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت ان گدھوں کے جو بستی میں رہتے ہیں (اور جنگل کا گدھا یعنی گورخر باتفاق حلال ہے)۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، وَسَالِمٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا بستی کے گدھوں کے گوشت سے۔
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمَعْنُ بْنُ عِيسَى ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ يَوْمَ خَيْبَرَ وَكَانَ النَّاسُ احْتَاجُوا إِلَيْهَا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستی کے گدھے کھانے سے خیبر کے دن حالانکہ لوگوں کو حاجت تھی۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ: أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ يَوْمَ خَيْبَرَ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَصَبْنَا لِلْقَوْمِ حُمُرًا خَارِجَةً مِنْ الْمَدِينَةِ، فَنَحَرْنَاهَا فَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِي إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ اكْفَئُوا الْقُدُورَ وَلَا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا، فَقُلْتُ: حَرَّمَهَا تَحْرِيمَ مَاذَا؟، قَالَ: تَحَدَّثْنَا بَيْنَنَا، فَقُلْنَا: حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ وَحَرَّمَهَا مِنْ أَجْلِ أَنَّهَا لَمْ تُخَمَّسْ ".
شیبانی سے روایت ہے، میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: بستی کے گدھوں کے گوشت کو۔ انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوکے ہوئے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم نے یہود کے گدھے جو شہر سے نکل رہے تھے پکڑ لیے تھے، پھر ہم نے ان کو کاٹا اور ہماری ہانڈیوں میں ان کا گوشت ابل رہا تھا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے پکارا، ہانڈیاں الٹ دو اور گدھوں کا گوشت مت کھاؤ۔ میں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھوں کا گوشت کیسے حرام کیا۔ یہ باتیں ہم نے آپس میں کیں۔ بعض نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قطعی حرام کر دیا۔ بعض نے کہا: اس وجہ سے کہ ان کا خمس نہیں نکلا تھا (یعنی تقسیم سے پہلے انہوں نے گدھے کاٹ ڈالے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا)۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ لَيَالِيَ خَيْبَر، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَر وَقَعْنَا فِي الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَانْتَحَرْنَاهَا، فَلَمَّا غَلَتْ بِهَا الْقُدُورُ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ اكْفَئُوا الْقُدُورَ وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا "، قَالَ: فَقَالَ نَاسٌ: إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِأَنَّهَا لَمْ تُخَمَّسْ، وَقَالَ آخَرُونَ: نَهَى عَنْهَا أَلْبَتَّةَ.
سیدنا سلیمان شیبانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے ہم خیبر کی راتوں کو بھوکے ہوئے، جب دن ہوا تو ہم بستی کے گدھوں پر گرے اور ان کو کاٹا جب دیگیں ابلنے لگیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے پکارا، الٹا دو دیگوں کو اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ مت کھاؤ۔ اس وقت بعض نے کہا: رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اس سے اس لیے کہ گدھے تقسیم میں نہیں آئے اور بعض نے کہا: نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حرام کر دیا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يقولان: " أَصَبْنَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اكْفَئُوا الْقُدُورَ ".
سیدنا براء اور سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم نے گدھوں کو پکڑا اور ان کو پکایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی الٹ دو ہانڈیوں کو۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ الْبَرَاءُ : " أَصَبْنَا يَوْمَ خَيْبَرَ حُمُرًا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ اكْفَئُوا الْقُدُورَ ".
ابواسحاق سے روایت ہے، سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے خیبر کے دن گدھے پکڑے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی کہ الٹ دو ہانڈیوں کو۔
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " نُهِينَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّة ".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم منع کیے گئے بستی کے گدھوں کے گوشت سے۔
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُلْقِيَ لُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ نِيئَةً وَنَضِيجَةً ثُمَّ لَمْ يَأْمُرْنَا بِأَكْلِهِ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستی کے گدھوں کا گوشت پھینک دینے کا، کچا ہو، یا پکا ہو، پھر نہیں حکم دیا اس کے کھانے کا۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَاحَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عاصم سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت منقول ہے۔
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَا أَدْرِي إِنَّمَا " نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ كَانَ حَمُولَةَ النَّاسِ فَكَرِهَ أَنْ تَذْهَبَ حَمُولَتُهُمْ أَوْ حَرَّمَهُ فِي يَوْمِ خَيْبَرَ لُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا میں نہیں جانتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا گدھوں کے گوشت سے اس وجہ سے کہ وہ لادنے کے کام میں آتے ہیں تو برا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تلف کرنا یا حرام کیا خیبر کے دن بستی کے گدھوں کا گوشت۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْماعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ؟ "، قَالُوا: عَلَى لَحْمٍ، قَالَ: " عَلَى أَيِّ لَحْمٍ؟ "، قَالُوا: عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْرِيقُوهَا وَاكْسِرُوهَا "، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا، قَالَ: أَوْ ذَاكَ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے خیبر کی طرف، پھر اللہ تعالیٰ نے فتح کر دیا خیبر کو، جس دن فتح ہوا اس کی شام کو لوگوں نے بہت انگار جلائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”یہ انگار کیسے ہیں اور کیا چیز پکاتے ہیں؟۔“ لوگوں نے عرض کیا، گوشت پکاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گوشت، لوگوں کس چیز کا؟۔“ ہم نے کہا: بستی کے گدھوں کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گوشت بہا دو اور ہانڈیاں توڑ ڈالو۔“ ایک شخص بولا: ہم گوشت بہا دیں اور ہانڈیاں دھو ڈالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اچھا ایسا ہی کر لو۔“
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، وَصَفْوَانُ بْنُ عِيسَى . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْر ِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ كُلُّهُمْ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
یزید بن ابی عبید نے اسی سند کے ساتھ روایت کی ہے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ أَصَبْنَا حُمُرًا خَارِجًا مِنَ الْقَرْيَةِ، فَطَبَخْنَا مِنْهَا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَلَا إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْهَا، فَإِنَّهَا رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا وَإِنَّهَا لَتَفُورُ بِمَا فِيهَا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو فتح کیا تو گاؤں سے جو گدھے نکل رہے تھے، ہم نے ان کو پکڑا پھر ان کا گوشت پکایا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آوز دی خبردار ہو جاؤ، اللہ اور اس کا رسول دونوں تم کو منع کرتے ہیں گدھوں کے گوشت سے، کیونکہ وہ پلید ہے، شیطان کا کام ہے اس کا کھانا، پھر سب ہانڈیاں الٹی گئیں اور گوشت ان میں ابل رہا تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ جَاءَ جَاءٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُكِلَتِ الْحُمُرُ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُفْنِيَتِ الْحُمُرُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا طَلْحَةَ، فَنَادَى " إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَإِنَّهَا رِجْسٌ أَوْ نَجِسٌ، قَالَ: فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب خیبر کا دن ہوا تو ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! گدھے کھائے گئے، پھر دوسرا آیا اور بولا: گدھے فنا ہو گئے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ کو حکم کیا۔ انہوں نے پکارا اللہ اور رسول اس کا منع کرتے ہیں تم کو گدھوں کے گوشت سے کیوں کہ وہ پلید ہیں یا ناپاک ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا پھر ہانڈیاں الٹ دی گئیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَأَذِنَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا خیبر کے دن بستی کے گدھوں کے گوشت سے، اور اجازت دی گھوڑوں کا گوشت کھانے کی۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَكَلْنَا زَمَنَ خَيْبَرَ الْخَيْلَ وَحُمُرَ الْوَحْشِ، " وَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم نے خیبر کے زمانہ میں گھوڑوں کا اور گورخروں کا گوشت کھایا اور منع کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے بستی کے گدھے سے۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ . ح وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ابن جریج اسے اسی سند کے ساتھ روایت منقول ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: " نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ ".
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ہم نے ایک گھوڑا کاٹا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پھر اس کا گوشت کھایا۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ: " لَسْتُ بِآكِلِهِ وَلَا مُحَرِّمِهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا گوہ کے گوشت کے بارے میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں اس کو کھاتا ہوں نہ حرام کہتا ہوں۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ، فَقَالَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گوہ کھانے کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں اس کو کھاتا ہوں نہ حرام کہتا ہوں۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ، فَقَالَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرمایا کہ ایک آدمی نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے گوہ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی میں اسے حرام قرار دیتا ہوں۔“
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِمِثْلِهِ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.
عبیداللہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ عُقْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّبِّ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ نَافِعٍ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ أَيُّوبَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ فَلَمْ يَأْكُلْهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهُ، وَفِي حَدِيثِ أُسَامَةَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لیث عن نافع کی طرح روایت نقل کی ہے سوائے اس کے کہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوہ لائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اسے کھایا اور نہ ہی اسے حرام قرار دیا۔ اور اسامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ایک آدمی مسجد میں کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، سَمِعَ الشَّعْبِيَّ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ سَعْدٌ وَأُتُوا بِلَحْمِ ضَبٍّ، فَنَادَتِ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابی تھے۔ ان میں سعد بھی تھے، وہ گوہ کا گوشت لائے۔ ایک عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں میں سے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ گوہ کا گوشت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”تم کھاؤ وہ حلال ہے لیکن وہ میرا کھانا نہیں ہے۔“(یعنی مجھے اس کے کھانے کا اتفاق نہیں ہوا اس وجہ سے کراہت آتی ہے)۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ : أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَاعَدْتُابْنَ عُمَر قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا، قَالَ: كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذ.
توبہ عنبری فرماتے ہیں کہ مجھ سے شعبی نے کہا کہ کیا تو نے حسن کی وہ حدیث سنی ہے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ دو یا ڈیڑھ سال بیٹھا رہا مگر میں نے اس روایت کے علاوہ اور کوئی روایت ان سے سنی ہی نہیں کہ جو انہوں نے نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہو۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمکے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے جن میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ وہ معاذ کی حدیث کی طرح نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيد مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، فَقَالَ: بَعْضُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُرِيدُ أَنْ يَأْكُلَ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقُلْتُ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ "، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں اور خالد بن ولید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، وہاں ایک گوہ لایا گیا بھنا ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ادھر جھکایا، بعض عورتوں نے جو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے والے تھے (یعنی کہہ دیا کہ یہ گوہ ہے) یہ سنتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، میں نے کہا: کیا وہ حرام ہے؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں وہ میرے ملک میں نہ تھا اس وجہ سے مجھ کو کراہت ہوئی۔“خالد نے کہا: میں نے اس کو اپنی طرف کھینچا اور کھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ جميعا، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدَّمُ إِلَيْهِ طَعَامٌ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ، فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ: أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ قُلْنَ هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ "، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ يَنْظُرُ فَلَمْ يَنْهَنِي.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے خالد بن الولید رضی اللہ عنہ جن کو سیف اللہ کہتے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بی بی تھیں اور خالہ تھیں خالد اور ابن عباس کی۔ ان کے پاس گوہ دیکھا تھا بھنا ہوا جو لائیں تھیں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن حفیدہ بنت حارث نجد سے، پھر وہ گوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا گیا اور کم ایسا ہوتا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی کھانا رکھا جائے اور بیان نہ کیا جائے اور نام نہ لیا جائے (کہ وہ کیا کھانا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا گوہ کی طرف ایک عورت عورتوں میں سے جو موجود تھیں بول اٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دو جو آپ کے سامنے لائیں تھیں وہ کہنے لگیں یہ گوہ ہے یا رسول اللہ! یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا گوہ حرام ہے؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں حرام نہیں ہے لیکن یہ میرے ملک میں نہیں ہوتا، اس وجہ سے مجھ کو نفرت ہوتی ہے۔“ خالد نے کہا: پھر میں نے اس کو کھینچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے مجھ کو کھاتے ہوئے منع نہیں کیا۔
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنِي، وقَالَ أَبُو بَكْر ٍ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَاأَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِث وَهِيَ خَالَتُهُ، فَقُدِّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمُ ضَبٍّ جَاءَتْ بِهِ أُمُّ حُفَيْدٍ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي جَعْفَرٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُ شَيْئًا حَتَّى يَعْلَمَ مَا هُوَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ وَحَدَّثَهُ ابْنُ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ وَكَانَ فِي حَجْرِهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، وہ خالد کی خالہ تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت لایا گیا اس کو ام حفید بنت حارث نجد سے لائیں تھیں اور وہ بنی جعفر میں سے ایک شخص کے نکاح میں تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی چیز نہیں کھاتے تھے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہ ہو جاتا تھا کہ وہ کیا چیز ہے پھر بیان کیا اسی طرح۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ بِضَبَّيْنِ مَشْوِيَّيْنِ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ وَلَمْ يَذْكُرْ يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم سیده میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو بھنے ہوئے گوہ لائے گئے۔ آگے حدیث اسی طرح ہے۔ اور اس میں «يزيد بن الاصم عن ميمونه» کا ذکر نہیں ہے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ وَعِنْدَهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيد ِ بِلَحْمِ ضَبٍّ فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے اور سیدنا خالد بن الولید رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوہ کا گوشت پیش کیا گیا۔ پھر آگے زہری کی حدیث ذکر فرمائی۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: أَهْدَتْ خَالَتِي أَمُّ حُفَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، " فَأَكَلَ مِنَ السَّمْنِ وَالْأَقِطِ وَتَرَكَ الضَّبَّ تَقَذُّرًا وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ كَانَ حَرَامًا، مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میری خالہ ام حفید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گھی، پنیر اور گوہ بھیجی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے گھی اور پنیر کھایا اور گوہ نفرت کر کے چھوڑ دیا اور گوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کھایا گیا اور جو حرام ہوتا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر نہ کھایا جاتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، قَالَ: دَعَانَا عَرُوسٌ بِالْمَدِينَةِ، فَقَرَّبَ إِلَيْنَا ثَلَاثَةَ عَشَرَ ضَبًّا، فَآكِلٌ وَتَارِكٌ، فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنَ الْغَدِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَكْثَرَ الْقَوْمُ حَوْلَهُ حَتَّى، قَالَ بَعْضُهُمْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ "، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : بِئْسَ مَا قُلْتُمْ مَا بُعِثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُحِلًّا وَمُحَرِّمًا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَعِنْدَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَامْرَأَةٌ أُخْرَى إِذْ قُرِّبَ إِلَيْهِمْ خُوَانٌ عَلَيْهِ لَحْمٌ، فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْكُلَ، قَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَكَفَّ يَدَهُ، وَقَالَ: " هَذَا لَحْمٌ لَمْ آكُلْهُ قَطُّ "، وَقَالَ لَهُمْ: كُلُوا، فَأَكَلَ مِنْهُ الْفَضْلُ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَالْمَرْأَةُ، وَقَالَتْ مَيْمُونَةُ: لَا آكُلُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَيْءٌ يَأْكُلُ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن اصم سے روایت ہے، ہم کو ایک دولھا نے بلایا مدینہ میں تو تیرہ گوہ ہمارے سامنے رکھے۔ بعض نے کھائی بعض نے نہ کھائی پھر میں دوسرے دن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملا اور ان سے یہ حال بیان کیا، لوگوں نے ان کے سامنے بہت باتیں کیں، بعض نے یہاں تک کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں اس کو کھاتا ہوں، نہ منع کرتا ہوں، نہ حرام کہتا ہوں۔“سیدنا بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تم نے برا کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اسی لئے بھیجے گئے کہ ہر ایک چیز کو حلال کہیں یا حرام۔ (چنانچہ قرآن مجید میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بھی آتی ہے) «وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ» (۷-الأعراف:۱۵۷) بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز میمونہ کے پاس تھے اور فضل بن عباس اور خالد بن الولید بھی تھے، ایک عورت اور بھی تھی، اتنے میں ان لوگوں کے سامنے ایک خوان لایا گیا۔ اس میں گوشت بھی تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کا قصد کیا تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہہ دیا وہ گوہ کا گوشت ہے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا: ”اس گوشت کو میں نے کبھی نہیں کھایا۔“ اور ان لوگوں سے فرمایا: ”تم کھاؤ۔“ تو فضل اور خالد بن الولید اور اس عورت نے وہ گوشت کھایا، اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں تو وہی چیز کھاؤں گی جس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھائیں گے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَقَالَ: " لَا أَدْرِي لَعَلَّهُ مِنَ الْقُرُونِ الَّتِي مُسِخَتْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوہ لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا اس کے کھانے سے اور فرمایا: ”مجھ کو معلوم نہیں ہے یہ ان قوموں میں سے ہے جو مسخ ہو گئیں۔“ (گویا عذاب کی صورت ہے لیکن یہ گوہ جانور ہے اور جو مسخ ہوئے تھے عذاب سے وہ مر گئے)۔
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ: لَا تَطْعَمُوهُ وَقَذِرَهُ، وَقَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُحَرِّمْهُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْفَعُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ، فَإِنَّمَا طَعَامُ عَامَّةِ الرِّعَاءِ مِنْهُ وَلَوْ كَانَ عِنْدِي طَعِمْتُهُ ".
سیدنا ابوالزیبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے گوہ کا پوچھا انہوں نے کہا: مت کھاؤ اس کو اور ناپاک سمجھا اس کو اور کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ کو حرام نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ فائدہ دیتا ہے اس سے بہتوں کو کیونکہ اکثر چرواہے وہی کھاتے ہیں اور جو میرے پاس ہوتا تو میں بھی کھاتا۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ مَضَبَّةٍ فَمَا تَأْمُرُنَا أَوْ فَمَا تُفْتِينَا؟ قَالَ ذُكِرَ لِي أَنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ، فَلَمْ يَأْمُرْ وَلَمْ يَنْهَ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَ عُمَرُ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَنْفَعُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَإِنَّهُ لَطَعَامُ عَامَّةِ هَذِهِ الرِّعَاءِ وَلَوْ كَانَ عِنْدِي لَطَعِمْتُهُ إِنَّمَا عَافَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! ہم ایسے ملک میں ہیں جہاں گوہ بہت ہیں: تو آپ کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ ہو گیا تھا۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نہ حکم دیا گوہ کھانے کا نہ منع کیا اس سے۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ اس سے فائدہ دیتا ہے بہتوں کو اور وہی غذا ہے اکثر چرواہوں کی اور جو میرے پاس گوہ ہوتا تو میں کھاتا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے نفرت ہوئی۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي فِي غَائِطٍ مَضَبَّةٍ وَإِنَّهُ عَامَّةُ طَعَامِ أَهْلِي، قَالَ: فَلَمْ يُجِبْهُ، فَقُلْنَا: عَاوِدْهُ فَعَاوَدَهُ، فَلَمْ يُجِبْهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ يَا أَعْرَابِيُّ: " إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ أَوْ غَضِبَ عَلَى سِبْطٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَسَخَهُمْ دَوَابَّ يَدِبُّونَ فِي الْأَرْضِ، فَلَا أَدْرِي لَعَلَّ هَذَا مِنْهَا فَلَسْتُ آكُلُهَا وَلَا أَنْهَى عَنْهَا ".
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا: ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں گوہ بہت ہیں اور وہی کھانا ہے اکثر میرے گھر والوں کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب نہ دیا۔ ہم نے کہا: پھر پوچھ، اس نے پھر پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار جواب نہ دیا، پھر تیسری بار کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آواز دی اور فرمایا: ”اے دیہاتی اللہ جل جلالہ، نے لعنت کی یا غصہ کیا بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر تو ان کو جانور کر دیا وہ زمین پر چلتے، میں نہیں جانتا کہ گوہ انہیں جانوروں میں سے ہے یا کیا، اس لیے میں اس کو نہیں کھاتا نہ اس کو حرام کہتا ہوں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ ".
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات لڑائیاں لڑیں اور ٹڈیاں کھاتے رہے۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وقَالَ إِسْحَاقُ: سِتَّ، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: سِتَّ أَوْ سَبْعَ.
ابویعفور سے ایسے ہی روایت ہے جیسے اوپر گزری۔ اسحاق نے چھ لڑائیاں روایت کی ہیں اور ابن ابی عمر نے شک کے ساتھ چھ یا سات۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْأَبِي يَعْفُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
سیدنا ابویعفور رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں سات غزوات کا ذکر ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَرَرْنَا فَاسْتَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَوْا عَلَيْهِ فَلَغَبُوا، قَالَ: فَسَعَيْتُ حَتَّى أَدْرَكْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا فَبَعَثَ بِوَرِكِهَا وَفَخِذَيْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهُ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم جا رہے تھے ہم نے مرّالظہر ان میں (جو ایک مقام ہے قریب مکہ کے) ایک خرگوش کا پیچھا کیا پہلے لوگ اس پر دوڑے لیکن تھک گئے پھر میں دوڑا تو میں پکڑ لیا، اور ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے اس کو ذبح کیا، اور اس کا پٹھ اور دونوں رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں میں لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لے لیا ان کو۔
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بِوَرِكِهَا أَوْ فَخِذَيْهَا.
شعبہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے جس میں خرگوش کی سرین یا خرگوش کی دونوں رانوں کا ذکر ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغَفَّلِ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: " لَا تَخْذِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ، أَوَ قَالَ: يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ، فَإِنَّهُ لَا يُصْطَادُ بِهِ الصَّيْدُ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ الْعَدُوُّ وَلَكِنَّهُ يَكْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ، ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: أُخْبِرُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ أَوْ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ ثُمَّ أَرَاكَ تَخْذِفُ، لَا أُكَلِّمُكَ كَلِمَةً كَذَا وَكَذَا "،
سیدنا ابن بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، عبداللہ بن مغفل نے ایک شخص کو دیکھا اپنے ساتھیوں سے خذف کرتے ہوئے (خذف کنکری مارنا یا گٹھلی مارنا یا کوئی اور چیز ان کے مانند دو انگلیوں کے بیچ میں رکھ کر یا انگلی اور انگوٹھے کے بیچ میں رکھ کر) عبداللہ نے اس سے کہا: تو خذف مت کر اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکروہ جانتے تھے یا منع کرتے تھے خذف، کو کیوں کہ نہ اس سے شکار ہوتا ہے، نہ دشمن مرتا ہے، بلکہ دانت ٹوٹ جاتا ہے، یا آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔ (جب وہ کسی کے لگ جاتا ہے)، پھر عبداللہ نے اس کو دیکھا خذف کرتے ہوئے تو کہا: میں تجھ سے حدیث بیان کرتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکروہ رکھتے تھے یا منع کرتے تھے خذف سے اور پھر میں دیکھتا ہوں تو خذف کیے جاتا ہے اب میں تجھ سے بات نہ کروں گا۔
حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَد ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
کہمس سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ "، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْكَأُ الْعَدُوَّ وَلَا يَقْتُلُ الصَّيْدَ وَلَكِنَّهُ يَكْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ، وقَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ: إِنَّهَا لَا تَنْكَأُ الْعَدُوَّ وَلَمْ يَذْكُرْ تَفْقَأُ الْعَيْنَ.
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھنکنے سے منع فرمایا۔ ابن جعفر کی ایک روایت میں ہے کہ اس طریقہ سے نہ دشمن مرتا ہے اور نہ ہی شکار کو قتل کرتا ہے لیکن دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے۔ اور ابن مہدی نے کہا کہ یہ طریقہ دشمن کو نہیں مارتا اور انہوں نے آنکھ کے پھوٹنے کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ، قَالَ: فَنَهَاهُ، وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ: إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ "، قَالَ: فَعَادَ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ ثُمَّ تَخْذِفُ لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی رشتہ دار نے کنکر پھینکا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اسے منع کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکر پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا: ”اس طریقے سے نہ شکار ہوتا ہے اور نہ دشمن مرتا ہے لیکن یہ طریقہ دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے۔“ اس نے پھر اسی طرح کیا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کرنے سے منع فرمایا ہے اور تو پھر کنکر پھینکتا ہے میں تجھ سے کبھی بات نہیں کروں گا۔
وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سیدنا ایوب رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ ".
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، دو باتیں میں نے یاد رکھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہر کام میں بھلائی فرض کی ہے جب تم قتل کرو تو اچھی طرح سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور چاہیئے کہ تم سے جو کوئی ذبح کرنا چاہے وہ چھری کو تیز کر لے اور اپنے جانور کو آرام دے“ (اور یہی مستحب ہے کہ چھری جانور کے سامنے نہ تیز کرے اور نہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرے اور نہ ذبح کرنے کے لیے کھینچ کر لے جائے) .
وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ بِإِسْنَادِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ وَمَعْنَى حَدِيثِهِ.
سیدنا خالد خذاء رضی اللہ عنہ سے ابن علیہ کی سند اور اس کی روایت کے ہم معنی روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ جَدِّي أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ دَارَ الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ، فَإِذَا قَوْمٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، قَالَ: فَقَالَ أَنَسٌ : " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ ".
ہشام بن زید بن انس بن مالک سے روایت ہے، میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر میں گیا، وہاں کچھ لوگوں نے ایک مرغی کو نشانہ بنایا تھا اور اس پر تیر مار رہے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا جانوروں کو باندھ کر مارنے سے۔
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
شعبہ اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی جاندار کو نشانہ مت بناؤ۔“
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، وَاللَّفْظُ لأَبِي كَامِلٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: مَرَّ ابْنُ عُمَرَ بِنَفَرٍ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَتَرَامَوْنَهَا، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا عَنْهَا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : " مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ فَعَلَ هَذَا ".
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گزرے چند لوگوں پر جنہوں نے ایک مرغی کو نشانہ بنایا تھا اس پر تیر چلا رہے تھے، جب ان لوگوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو وہاں سے الگ ہو گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ کام کس نے کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو لعنت کی ہے اس پر جو ایسا کام کرے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: مَرَّ ابْنُ عُمَر بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ نَصَبُوا طَيْرًا وَهُمْ يَرْمُونَهُ، وَقَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : " مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ لَعَنِ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا ".
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قریش کے چند جوانوں پر گزرے، انہوں نے ایک پرندہ پر نشانہ لگایا تھا اور اس کو تیر مار رہے تھے، اور جس کا پرندہ تھا اس سے یہ ٹھہرایا تھا کہ جو تیر نشانہ پر نہ لگے، اس تیر کو وہ لے لے، جب ان لوگوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو الگ ہو گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: لعنت کی اللہ تعالیٰ نے اس پر جو ایسا کام کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اس شخص پر جو کسی جاندار کو نشانہ بنائے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْتَلَ شَيْءٌ مِنَ الدَّوَابِّ صَبْرًا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر مارنے سے۔