حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو، فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا ".
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے (جن کا نام حارث یا عبید یا کعب بن عاصم یا عمرو ہے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طہارت آدھے ایمان کے برابر ہے۔ اور «الحمد لله» بھر دے گا ترازو کو (یعنی اس قدر اس کا ثواب عظیم ہے کہ اعمال تولنے کا ترازو اس کے اجر سے بھر جائے گا) اور «سبحان الله» اور «الحمدلله»دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے بیچ کی جگہ کو (اگر ان کا ثواب ایک جسم کی شکل میں فرض کیا جائے) اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن تیری دلیل ہے۔ دوسرے پر یا دوسرے کی دلیل ہے تجھ پر (یعنی اگر سمجھ کر پڑھے اور فائدہ اٹھائے تو تیری دلیل ہے نہیں تو دوسرے کو فائدہ ہو گا اور تو محرم رہے گا)، ہر ایک آدمی (بھلا ہو یا برا) صبح کو اٹھتا ہے یا پھر اپنے تئیں آزاد کرتا ہے (نیک کام کر کے اللہ کے عذاب سے) یا (برے کام کر کے) اپنے آپ کو تباہ کرتا ہے۔“
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: " دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَلَى ابْنِ عَامِرٍ، يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لِي يَا ابْنَ عُمَرَ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ، وَكُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِ ".
سیدنا مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ابن عامر کے پاس آئے وہ بیمار تھے ان کے پوچھنے کو۔ ابن عامر نے کہا: اے ابن عمر! تم میرے لئے دعا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ نہیں قبول کرتا نماز کو بغیر طہارت کے اور نہیں قبول کرتا صدقہ اس مال غنیمت میں سے جو تقسیم سے پہلے اڑا لیا جائے۔“ اور تم تو بصرے کے حاکم ہو چکے ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ . ح قَالَ أَبُو بَكْرٍ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ كُلُّهُمْ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَخِي وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ، حَتَّى يَتَوَضَّأَ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، جو وہب بن منبہ کے بھائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ حدیثیں ہیں جو سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، پھر ذکر کیا کئی حدیثوں کو، ان میں سے ایک حدیث یہ بھی تھی کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نہیں قبول کرتا تم میں سے کسی کی نماز جب وہ بے وضو ہو یہاں تک کہ وہ وضو کرے۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، " دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ عُلَمَاؤُنَا، يَقُولُونَ: هَذَا الْوُضُوءُ أَسْبَغُ مَا يَتَوَضَّأُ بِهِ أَحَدٌ لِلصَّلَاةِ.
سیدنا حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو مولیٰ (آزاد کئے ہوئے غلام) تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا، تو پہلے دونوں ہاتھوں کو (پہنچوں تک) تین بار دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر تین بار منہ دھویا، پھر داہنا ہاتھ دھویا کہنی تک تین بار، پھر بایاں ہاتھ دھویا تین بار، پھر مسح کیا سر پر، پھر داہنا پاؤں دھویا تین بار، پھر بایاں پاؤں دھویا تین بار، بعد اس کے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اسی طرح جیسے میں نے اب وضو کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے وضو کی طرح وضو کرے پھر دو رکعتیں پڑھے کھڑے ہو کر بیچ میں ان کے اور کسی خیال میں غرق نہ ہو تو اس کے اگلے گناہ سب بخش دئیے جائیں گے۔“ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا: ہمارے علماء کہتے تھے کہ یہ وضو سب وضوؤں میں پورا ہے جو نماز کے لیے کیا جائے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، أَنَّهُ رَأَى عُثْمَانَ ، " دَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الإِنَاءِ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
حمران سے روایت ہے جو مولیٰ (آزاد کردہ غلام) تھے۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے، انہوں نے دیکھا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو انہوں نے ایک برتن پانی کا منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر تین بار پانی ڈالا، ان کو دھویا، پھر داہنا ہاتھ برتن کے اندر ڈال دیا اور کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر منہ کو تین بار دھویا اور دونوں پاؤں کو تین بار دھویا پھر کہا، کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرے۔ بعد اس کے دو رکعتیں پڑھے اور دل کو خیال نہ لگائے تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ لآخَرَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، وَهُوَ بِفِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ عِنْدَ الْعَصْرِ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: " وَاللَّهِ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا، لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمْ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ، فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، فَيُصَلِّي صَلَاةً، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا "،
حمران سے روایت ہے جو مولیٰ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے وہ مسجد کے سامنے تھے اتنے میں مؤذن ان کے پاس آیا، عصر کی نماز کے وقت۔ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا۔ پھر کہا: قسم اللہ کی! میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہو تو میں تم سے بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے جو اس نماز سے لے کر دوسری نماز تک ہوں گے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ: فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ، ثُمَّ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ.
ابواسامہ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ اچھی طرح وضو کرنے کے بعد فرض نماز ادا کرے۔
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَلَكِنْ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ، عَنْ حُمْرَانَ ، أَنَّهُ قَالَ: " فَلَمَّا تَوَضَّأَ عُثْمَانُ ، قَالَ: وَاللَّهِ لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا، وَاللَّهِ لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ، فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ، ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلَاةَ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا "، قَالَ عُرْوَةُ الآيَةُ: إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى إِلَى قَوْلِهِ اللَّاعِنُونَ سورة البقرة آية 159.
حمران سے روایت ہے جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ وضو کر چکے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ اگر اللہ کی کتاب میں ایک آیت نہ ہوتی تو میں اس حدیث کو تم سے بیان نہ کرتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز پڑھے تو اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے جو اس نماز کے بعد سے دوسری نماز تک ہوں گے۔“ عروہ نے کہا: وہ آیت یہ ہے: «إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنْ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى» سے «اللَّاعِنُونَ» تک۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ ، قَالَ عَبد، حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ فَدَعَا بِطَهُورٍ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مِنِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ مَكْتُوبَةٌ، فَيُحْسِنُ وُضُوءَهَا، وَخُشُوعَهَا، وَرُكُوعَهَا، إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ، مَا لَمْ يُؤْتِ كَبِيرَةً، وَذَلِكَ الدَّهْرَ كُلَّهُ ".
عمرو بن سعید بن عاص سے روایت ہے، میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا، انہوں نے وضو کا پانی منگوایا، پھر کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی مسلمان فرض نماز کا وقت پائے، پھر اچھی طرح وضو کرے، اور دل لگا کر نماز پڑھے اور اچھی طرح رکوع (اور سجدہ)کرے تو یہ نماز اس کے اگلے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گی جب تک کبیرہ گناہ نہ کرے اور ہمشہ ایسا ہی ہوا کرے گا۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: " أَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ نَاسًا يَتَحَدَّثُونَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ لَا أَدْرِي مَا هِيَ، إِلَّا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ، وَمَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ نَافِلَةً "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَبْدَةَ: أَتَيْتُ عُثْمَانَ فَتَوَضَّأَ.
حمران سے روایت ہے جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے، انہوں نے کہا: میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس وضو کا پانی لایا۔ انہوں نے وضو کیا پھر کہا کہ بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیثیں نقل کرتے ہیں جن کو میں نہیں جانتا مگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے وضو کیا اس طرح جیسے میں نے وضو کیا پھر فرمایا: ”جو شخص اس طرح وضو کرے گا اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اس کو نماز کا اور مسجد میں جانے کا الگ ثواب ہو گا۔“ ابن عبدہ کی روایت میں یوں ہے کہ حمران نے کہا: میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے وضو کیا (یعنی پانی لانے کا ذکر نہیں)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، وَأَبُو بَكْرِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي أَنَسٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ، فَقَالَ: " أَلَا أُرِيكُمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا "، وَزَادَ قُتَيْبَةُ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ أَبُو النَّضْرِ: عَنْ أَبِي أَنَسٍ، قَالَ: وَعِنْدَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوانس (مالک بن ابی عامر اصبحی مدنی جو دادا ہیں امام مالک رحمہ اللہ کے) سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا مقاعد میں، پھر کہا: کیا میں تم کو دکھلاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو؟ پھر وضو کیا تین تین بار۔ قتیبہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جس وقت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی اس وقت ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی اصحاب رضی اللہ عنہم موجود تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ ، قَالَ: كُنْتُ أَضَعُ لِعُثْمَانَ طَهُورَهُ فَمَا أَتَى عَلَيْهِ يَوْمٌ، إِلَّا وَهُوَ يُفِيضُ عَلَيْهِ نُطْفَةً، وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عِنْدَ انْصِرَافِنَا مِنْ صَلَاتِنَا هَذِهِ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهَا الْعَصْرَ، فَقَالَ: مَا أَدْرِي أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ، أَوْ أَسْكُتُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَ خَيْرًا فَحَدِّثْنَا، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَطَهَّرُ، فَيُتِمُّ الطُّهُورَ الَّذِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَيُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَاتٍ لِمَا بَيْنَهَا ".
حمران بن ابان سے روایت ہے، میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے طہارت کا پانی رکھا کرتا تھا وہ ہر روز ایک تھوڑے پانی سے نہا لیا کرتے (یعنی غسل کر لیتے واسطے تکمیل طہارت اور زیادتی ثواب کے) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے حدیث بیان کی۔ جب ہم اس نماز سے فارغ ہوئے مسعر نے کہا۔(جو اس حدیث کا راوی ہے) میں سمجھتا ہوں وہ عصر کی نماز تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا تم سے اس ایک حدیث بیان کروں یا چپ رہوں۔“ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! اگر بہتری کی بات ہو تو بیان کیجئے اور جو بہتر نہ ہو تو اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان طہارت کرے پھر پوری طہارت کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے فرض کیا ہے اور پانچوں نمازیں پڑھے اس کے وہ گناہ معاف ہو جائیں گے جو ان نمازوں کے بیچ میں کرے گا۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ ، يُحَدِّثُ أَبَا بُرْدَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فِي إِمَارَةِ بِشْرٍ، أَنَّعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى، فَالصَّلَوَاتُ الْمَكْتُوبَاتُ، كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ "، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ مُعَاذٍ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ غُنْدَرٍ فِي إِمَارَةِ بِشْرٍ، وَلَا ذِكْرُ الْمَكْتُوبَاتِ.
جامع بن شداد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حمران بن ابان سے سنا، وہ حدیث بیان کرتے تھے، ابوبردہ سے بشر کی حکومت میں (یعنی اس کی حکومت کے زمانے میں) سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے: ”جو شخص پورا کرے وضو کو جس طرح اللہ نے حکم کیا ہے تو اس کی فرض نمازیں کفارہ ہوں گی ان گناہوں کا جو ان کے بیچ میں کرے۔“ یہ روایت ہے ابن معاذ کی غندر کی روایت میں یہ عبارت نہیں (بشر کی امارت میں) نہ فرض نمازوں کا بیان ہے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: " تَوَضَّأَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يَوْمًا، وُضُوءًا حَسَنًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ، لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، غُفِرَ لَهُ مَا خَلَا مِنْ ذَنْبِهِ ".
حمران سے روایت ہے، جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دن اچھی طرح وضو کیا .... پھر کہا کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اچھی طرح بعد اس کے فرمایا: ”جو شخص اس طرح وضو کرے اور بعد اس کے مسجد میں جائے لیکن نماز ہی کے لیے اٹھے (یعنی اور کوئی کام کی نیت نہ ہو بلکہ خالص نماز ہی کے قصد سے اٹھے)تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ الْحُكَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَاهُ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمَا، عَنْحُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ، فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، فَصَلَّاهَا مَعَ النَّاسِ، أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ، أَوْ فِي الْمَسْجِدِ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ ".
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص نماز کے لیے پورا وضو کرے پھر فرض نماز کے لیے (مسجد کو) چلے اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت سے یا مسجد میں نماز پڑھے تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ كلهم، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّلاةُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ، مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”پانچوں نمازیں اور جمعہ، جمعہ تک کفارہ ہیں ان گناہوں کا جو ان کے بیچ میں ہوں، جب تک کبیرہ گناہ نہ کرے۔“
حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، جمعہ تک یہ کفارہ ہو جاتی ہیں ان کے درمیان میں کیے گئے گناہوں کا۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي صَخْرٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ پانچوں نمازیں اور جمعہ، جمعہ تک اور رمضان، رمضان تک کفارہ ہو جاتے ہیں ان گناہوں کا جو ان کے بیچ میں ہوں بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ . ح وَحَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كَانَتْ عَلَيْنَا رِعَايَةُ الإِبِلِ، فَجَاءَتْ نَوْبَتِي، فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ قَوْلِهِ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، مُقْبِلٌ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ "، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ هَذِهِ؟ فَإِذَا قَائِلٌ بَيْنَ يَدَيَّ، يَقُولُ: الَّتِي قَبْلَهَا أَجْوَدُ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا عُمَرُ ، قَالَ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكَ جِئْتَ آنِفًا، قَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُبْلِغُ، أَوْ فَيُسْبِغُ الْوَضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ،
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم لوگوں کو اونٹ چرانے کا کام تھا، میری باری آئی تو میں اونٹوں کو چرا کر شام کو ان کے رہنے کی جگہ لے کر آیا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے لوگوں کو وعظ سنا رہے ہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”: جو مسلمان اچھی طرح سے وضو کرے، پھر کھڑا ہو کر دو رکعتیں پڑھے، اپنے دل کو اور منہ کو لگا کر (یعنی ظاہر اور باطناً متوجہ رہے، نہ دل میں اور کوئی دنیا کا خیال لائے، نہ منہ ادھر ادھر پھرائے) اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔“ میں نے کہا: کیا عمدہ بات فرمائی (جس کا ثواب اس قدر بڑا ہے اور محنت بہت کم ہے) ایک شخص میرے سامنے تھا، وہ بولا پہلی بات اس سے بھی عمدہ تھی۔ میں نے دیکھا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں تو ابھی آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی تم میں سے وضو کرے اچھی طرح پورا وضو، پھر کہے: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ» یعنی گواہی دیتا ہوں میں کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے اللہ کے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے ہیں اور بھیجے ہوئے ہیں۔ کھولے جائیں گے اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے جس میں سے چاہے جائے۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، وَأَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرِ بْنِ مَالِكٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ تَوَضَّأَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ".
سیدنا عقبہ بن عامر سے ایک اور سند سے یہ الفاظ منقول ہیں کہ جس نے وضو کیا اور یہ دعا پڑھی: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الأَنْصَارِيِّ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: " تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَكْفَأَ مِنْهَا عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ، فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، مَرَّتَيْنِ، مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا، فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِيَدَيْهِ وَأَدْبَرَ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ صحابی تھے۔ ان سے لوگوں نے کہا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کر کے بتائیے۔ انہوں نے ایک برتن (پانی کا) منگوایا، اس کو جھکا کر پہلے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا(اس سے معلوم ہوا کہ وضو کے شروع میں دونوں ہاتھ پہنچوں کا دھونا مستحب ہے، پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے) اور دھویا ان کو تین بار، پھر ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور باہر نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین بار ایسا کیا، پھر (برتن میں)ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور منہ کو تین بار دھویا (بخاری کی روایت میں ہے دونوں چلو ملا کر پانی لیا اور تین بار منہ دھویا) پھر برتن میں ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو بار دھوئے۔ پھر ہاتھ ڈالا برتن میں اور باہر نکالا اور سر پر مسح کیا، پہلے دونوں ہاتھوں کو سامنے سے لے گئے، پھر پیچھے سے لے گئے پھر دونوں پاؤں دھوئے ٹخنوں تک، بعد اس کے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کرتے تھے۔
وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ هُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: الْكَعْبَيْنِ.
اس سند سے یہ روایت بھی منقول ہے مگر اس میں یہ لفظ نہیں (ٹخنوں تک)۔
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، وَلَمْ يَقُلْ: مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ، وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ: فَأَقْبَلَ بِهِمَا، وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، وَغَسَلَ.
عمرو بن یحییٰ سے اسی اسناد سے روایت ہے، اس میں یہ ہے کہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ تین بار اور یہ نہیں کہا کہ ایک چلو سے اور آگے سے لے گئے، اور پیچھے سے لے گئے، کے بعد اتنا زیادہ کیا کہ پہلے سر کا مسح آگے سے شروع کیا اور گدی تک لے گئے۔ پھر پھیر کر لائے۔ دونوں ہاتھوں کو اسی مقام پر جہاں سے شروع کیا تھا اور دونوں پاؤں دھوئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، بِمِثْلِ إِسْنَادِهِمْ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ مِنْ ثَلَاثِ غَرَفَاتٍ، وَقَالَ أَيْضًا: فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، فَأَقْبَلَ بِهِ، وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً، قَالَ بَهْزٌ: أَمْلَى عَلَيَّ وُهَيْبٌ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ وُهَيْبٌ: أَمْلَى عَلَيَّ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى هَذَا الْحَدِيثَ مَرَّتَيْنِ.
اس سند سے حدیث پہلی سندوں کی طرح ہی ہے مگر اس میں الفاظ ہیں کہ کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور جھاڑا تین چلو سے اور اس میں فرق یہ ہے کہ پھر مسح کیا سر کا، آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے واپس لے آئے ایک ہی مرتبہ۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ حَبَّانَ بْنَ وَاسِعٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيَّ يَذْكُرُ: " أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ، ثُمَّ اسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَيَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَالأُخْرَى ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا "، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ.
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا پھر کلی کی، پھر ناک میں پانی ڈالا، پھر منہ دھویا تین بار اور داہنا ہاتھ تین بار اور بایاں ہاتھ تین بار اور سر پر مسح کیا نیا پانی لے کر، نہ اس پانی سے جو ہاتھ میں لگا تھا اور دونوں پاؤں دھوئے یہاں تک کہ ان کو صاف کیا“۔ابوطاہر نے کہا: ہم سے ابن وھب نے عمرو بن الحارث سے بیان کیا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جميعا، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا، وَإِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلِيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ مَاءً، ثُمَّ لِيَنْتَثِرْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم سے پائخانہ کی جگہ ڈھیلوں سے صاف کرے تو طاق ڈھیلوں سے صاف کرے اور جب کوئی تم میں سے وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے پھر ناک چھینکے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ لِيَنْتَثِرْ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر یہ حدیثیں ہم سے بیان کیں، پھر انہوں نے ذکر کیا کئی حدیثوں کو، ایک ان میں سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے وضو کرے تو دونوں نتھنوں کو صاف کرے پانی سے پھر ناک چھینکے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے اور جو شخص استنجاء کرے تو طاق بار کرے۔“
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَاحَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيَاشِيمِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم میں سے کوئی جاگے تو ناک چھنکے تین بار اس لئے کہ شیطان اس کے بانسے پر رہتا ہے یا ناک میں۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُوتِرْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے استنجاء کرے تو طاق بار کرے۔“
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى شَدَّادٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمَ تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَدَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، فَتَوَضَّأَ عِنْدَهَا، فَقَالَتْ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما گئے، جس دن سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے انتقال کیا تو انہوں نے وضو کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے عبدالرحمٰن! وضو پورا کرو۔ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”خرابی ہے ایڑیوں والوں کے لئے جہنم کی آگ سے۔“
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَذَكَرَ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتی ہیں
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي، أَوْ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، قَالَ: خَرَجْتُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ فِي جَنَازَةِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، فَمَرَرْنَا عَلَى بَابِ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ، فَذَكَرَ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
سالم کہتے ہیں میں اور سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے جنارے میں شریک تھے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کے پاس سے گزرے۔ باقی گزشتہ حدیث کی طرح بیان کی۔
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا مَعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَذَكَرَ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
سالم کہتے ہیں جو مولیٰ تھے شداد بن الھاد کے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھا باقی پہلے والی حدیث بیان کی۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: " رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَاءٍ بِالطَّرِيقِ، تَعَجَّلَ قَوْمٌ عِنْدَ الْعَصْرِ، فَتَوَضَّئُوا وَهُمْ عِجَالٌ، فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ، لَمْ يَمَسَّهَا الْمَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ مکہ سے مدینہ کو لوٹے۔ راہ میں ایک جگہ پانی ملا۔ عصر کی نماز کا وقت ہو گیا تھا۔ لوگوں نے جلدی جلدی وضو کیا۔ ہم جو ان کے پاس پہنچے تو ان کی ایڑیاں سوکھی معلوم ہوتی تھیں، ان پر پانی نہیں لگا تھا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”خرابی ہے ایڑیوں کے لئے آگ سے پورا کرو وضو کو۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، وَفِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِى يَحْيَى الأَعْرَجِ.
یہ روایت ایک دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے لیکن اس میں ”وضو مکمل کرو“ جملہ منقول نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: " تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ سَافَرْنَاهُ، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى: وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس نے (وضو میں) اپنی ایڑھی نہیں دھوئی تھی، تو فرمایا: ”خرابی ہے ایڑیوں کی جہنم کی آگ سے۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " رَأَى رَجُلًا لَمْ يَغْسِلْ عَقِبَيْهِ، فَقَالَ: وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو دیکھا جو بدھنی سے وضو کر رہے تھے تو کہا: پورا کرو وضو کو کیونکہ میں نے سنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”خرابی ہے کونچوں کے لیے انگار سے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّهُ رَأَى قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، فَقَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنَ النَّارِ ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرابی ہے ایڑیوں کی آگ سے۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”خرابی ہے ایڑیوں کی آگ سے۔“
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، " أَنَّ رَجُلًا تَوَضَّأَ، فَتَرَكَ مَوْضِعَ ظُفُرٍ عَلَى قَدَمِهِ، أَبْصَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ، فَرَجَعَ، ثُمَّ صَلَّى ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے بیان کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے وضو کیا اور ناخن برابر اپنے پاؤں میں سوکھا چھوڑ دیا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”جا اور اچھی طرح وضو کر کے آ۔“ وہ لوٹ گیا پھر آ کر نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ، أَوِ الْمُؤْمِنُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ، كَانَ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ، خَرَجَتْ كُلُّ خَطِيئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاء، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب بندہ مسلمان یا مؤمن (یہ شک ہے راوی کا) وضو کرتا ہے اور منہ دھوتا ہے تو اس کے منہ سے وہ سب گناہ (صغیرہ) نکل جاتے ہیں جو اس نے آنکھوں سے کئے پانی کے ساتھ یا آخری قطرہ کے ساتھ (جو منہ سے گرتا ہے یہ بھی شک ہے راوی کا) پھر جب ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں میں سے ہر ایک گناہ جو ہاتھ سے کیا تھا، پانی کے ساتھ یا آخری قطرہ کے ساتھ نکل جاتا ہے پھر جب پاؤں دھوتا ہے تو ہر ایک گناہ جس کو اس نے پاؤں سے چل کر کیا تھا۔ پانی کے ساتھ یا آخری قطرہ کے ساتھ نکل جاتا ہے یہاں تک کہ سب گناہوں سے پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ حُمْرَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ جَسَدِهِ، حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِهِ ".
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے تو اس کے گناہ بدن سے نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں۔“
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ دِينَارٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالُوا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ، ثُمَّ يَدَهُ الْيُسْرَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي السَّاقِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، حَتَّى أَشْرَعَ فِي السَّاقِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْتُمُ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ، فَلْيُطِلْ غُرَّتَهُ وَتَحْجِيلَهُ ".
نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وضو کرتے ہوئے۔ انہوں نے منہ دھویا تو اس کو پورا دھویا، پھر داہنا ہاتھ دھویا، یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ دھویا، پھر بایاں ہاتھ دھویا، یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ دھویا، پھر سرکا مسح کیا، پھر سیدھا پاؤں دھویا، تو پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا، پھر بایاں پاؤں دھویا یہاں تک پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:”تمہاری پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں سفید (نورانی) ہوں گے قیامت کے دن وضو پورا کرنے کی وجہ سے، پھر جو کوئی تم میں سے اپنے منہ اور ہاتھ پاؤں کا دھونا بڑھا سکے تو بڑھائے۔“
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، " أَنَّهُ رَأَى أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ حَتَّى كَادَ يَبْلُغُ الْمَنْكِبَيْنِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى رَفَعَ إِلَى السَّاقَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ، فَلْيَفْعَلْ ".
نعیم بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے دیکھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے۔ انہوں نے منہ دھویا اور دونوں ہاتھ دھوئے۔ یہاں تک کہ مونڈھوں تک پہنچ گئے، پھر دونوں پاؤں دھوئے یہاں تک کہ پنڈلیوں تک پہنچ گئے۔ بعد اس کے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میری امت کے لوگ قیامت کے روز سفید منہ اور ہاتھ پاؤں والے ہو کر آئیں گے وضو کے نشان سے، پھر جو کوئی تم میں سے اپنے منہ کو زیادہ دھو سکے وہ دھوئے۔“
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ حَوْضِي أَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ، لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ بِاللَّبَنِ، وَلَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ، وَإِنِّي لَأَصُدُّ النَّاسَ عَنْهُ، كَمَا يَصُدُّ الرَّجُلُ إِبِلَ النَّاسِ عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَعْرِفُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكُمْ سِيمَا، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ مِنَ الأُمَمِ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میرا حوض اتنا بڑا ہے کہ جیسے عدن سے ایلہ اس سے بھی زیادہ۔اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد دودھ سے زیادہ میٹھا ہے اور اس پر جو برتن رکھے ہوئے ہیں، وہ شمار میں تاروں سے زیادہ ہیں اور میں لوگوں کو روکوں گا اس حوض سے جیسے کوئی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے حوض سے روکتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہم کو پہچان لیں گے اس دن؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔ تمہارا نشان ایسا ہو گا جو سوائے تمہارے کسی امت کے لئے نہ ہو گا۔ تم آؤ گے میرے سامنے سفید ہاتھ پاؤں لے کر وضو کی وجہ سے۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَاللَّفْظُ لِوَاصِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَرِدُ عَلَيَّ أُمَّتِي الْحَوْضَ، وَأَنَا أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ إِبِلَ الرَّجُلِ عَنْ إِبِلِهِ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، وَلَيُصَدَّنَّ عَنِّي طَائِفَةٌ مِنْكُمْ، فَلَا يَصِلُونَ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، هَؤُلَاءِ مِنْ أَصْحَابِي، فَيُجِيبُنِي مَلَكٌ، فَيَقُولُ: وَهَلْ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ؟ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میری امت کے لوگ میرے حوض کوثر پر آئیں گے اور میں لوگوں کو ہٹاؤں گا اس پر سے جیسے ایک مرد دوسرے مرد کے اونٹوں کو ہٹاتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہم کو پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تمہاری نشانی ایسی ہو گی جو کسی امت کے پاس نہ ہو گی۔ تم آؤ گے میرے پاس سفید پیشانی اور ہاتھ پاؤں لے کر وضو کی وجہ سے اور ایک گروہ روکا جائے گا میرے پاس آنے سے وہ مجھ تک نہ آ سکے گا، تب عرض کروں گا اے پروردگار! یہ تو میرے لوگ ہیں۔ اس وقت ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا تم نہیں جانتے جو ان لوگوں نے تمہارے بعد دنیا میں نئے نئے کام کئے۔“
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ، كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الإِبِلَ الْغَرِيبَةَ، عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میرا حوض اتنا بڑا ہے جیسے عدن سے ایلہ (ایک شہر ہے مصر اور شام کے بیچ میں)قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میر ی جان ہے میں لوگوں کو وہاں سے ہٹاؤں گا جیسے کوئی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے حوض سے ہانکتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: یارسول اللہ! آپ ہم کو پہچانیں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تم میرے پاس آؤ گے، سفید پیشانی، سفید ہاتھ پاؤں وضو کے نشان ہوں گے جو تمہارے سوا اور کسی امت پر نہ ہوں گے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى الْمَقْبُرَةَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا، قَالُوا: أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، فَقَالُوا: كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ، مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ، أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي، كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ أُنَادِيهِمْ، أَلَا هَلُمَّ؟ فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا، سُحْقًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان سے تشریف لائے تو فرمایا: ”سلام ہے تم پر یہ گھر ہے مسلمانوں کا اور ہم اللہ چاہے تو تم سے ملنے والے ہیں۔ میری آرزو ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھیں۔“ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیک بات کی آرزو کرنا درست ہے جیسے علما اور فضلا سے ملنے کی) صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم تو میرے اصحاب ہو اور بھائی ہمارے وہ لوگ ہیں جو ابھی دنیا میں نہیں آئے۔“صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ! آپ کیسے پہچانیں گے اپنی امت کے ان لوگوں کو جن کو آپ نے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا تم دیکھو اگر ایک شخص کے سفید پیشانی سفید ہاتھ پاؤں کے گھوڑے سیاہ مشکی گھوڑوں میں مل جائیں تو وہ اپنے گھوڑے نہیں پہچانے گا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: بے شک وہ تو پہچان لےگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میری امت کے لوگ سفید منہ اور سفید ہاتھ پاؤں رکھتے ہوں گے قیامت کے دن وضو سے اور میں ان کا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر۔ خبردار رہو بعض لوگ میرے حوض پر سے ہٹائے جائیں گے، جیسے بھٹکا ہوا اونٹ ہنکایا جاتا ہے۔میں ان کو پکاروں گا آؤآؤ۔ اس وقت کہا جائے گا:ان لوگوں نے اپنے تئیں بدل دیا تھا۔ (اور کافر ہو گئے تھے یا ان کی حالت بدل گئی تھی بدعت اور ظلم میں گرفتار ہو گئے تھے) تب میں کہوں گا: جاؤ دور ہو، دور ہو۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ جَمِيعًا، عَنْ العَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ إِلَى الْمَقْبُرَةِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ "، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَالِكٍ: فَلَيُذَادَنَّ رِجَالٌ، عَنْ حَوْضِي.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے قبرستان کی جانب تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلامتی ہو تم پر اے مؤمنوں کی قوم اور ہم بھی آپ لوگوں سے ملنے والے ہیں۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: " كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، فَكَانَ يَمُدُّ يَدَهُ حَتَّى تَبْلُغَ إِبْطَهُ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا هَذَا الْوُضُوءُ؟ فَقَالَ: يَا بَنِي فَرُّوخَ، أَنْتُمْ هَاهُنَا، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوءَ، سَمِعْتُ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ مِنَ الْمُؤْمِنِ، حَيْثُ يَبْلُغُ الْوَضُوءُ ".
ابوحازم سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا۔ وہ نماز کے لئے وضو کر رہے تھے تو اپنے ہاتھ کو دھوتے تھے لمبا کر کے یہاں تک کہ بغل تک دھویا۔ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! یہ کیسا وضو ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے فروخ کی اولاد! (فروخ ابراہیم کے ایک بیٹے کا نام ہے جس کی اولاد میں عجم کے لوگ ہیں ابوحازم بھی عجمی تھے) تم یہاں موجود ہو اگر میں جانتا تم یہاں موجود ہو تو اس طرح وضو نہ کرتا۔ میں نے سنا اپنے دوست سے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قیامت کے دن مؤمن کو وہاں تک زیور پہنایا جائے گا جہاں تک اس کا وضو پہنچتا ہو۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیا میں تم کو نہ بتاؤں وہ باتیں جن سے گناہ مٹ جائیں (یعنی معاف ہو جائیں یا لکھنے والوں کے دفتر مٹ جائیں) اور درجے بلند ہوں۔“ (جنت میں) لوگوں نے کہا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! بتلائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا کرنا وضو کا سختی اور تکلیف میں (جیسے جاڑے کی شدت میں یا بیماری میں) اور بہت ہونا قدموں کا مسجد تک۔(اس طرح کہ مسجد گھر سے دور ہو اور بار بار جائے) اور انتظار کرنا دوسری نماز کا ایک نماز کے بعد یہی «رباط» ہے۔“ (یعنی نفس کا روکنا عبادات کیلئے یا وہ «رباط» ہے جو جہاد میں ہوتا ہے جس کا ذکر قرآن شریف میں ہے «ورابطوا»)۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ ذِكْرُ: الرِّبَاطِ، وَفِي حَدِيثِ مَالِكٍ ثِنْتَيْنِ: فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ.
ایک اور سند سے یہی حدیث مروی ہے مگر اس میں یہ الفاظ دو مرتبہ ہیں کہ ”یہ «رباط»ہے یہ «رباط» ہے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْر: عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر مسلمانوں پر شاق (یعنی دشوار) نہ ہوتا“ اور زہیر کی روایت میں یوں ہے کہ ”اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں ان کو حکم کرتا ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، قُلْتُ: " بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاكِ ".
مقدام بن شریح نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے کہا میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آتے تو پہلے کیا کام کرتے، کہا: مسواک کرتے (اس سے معلوم ہوا کہ مسواک کتنی ضروری چیز ہے)۔
حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ، بَدَأَ بِالسِّوَاكِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر آتے تو پہلے مسواک کرتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَرِيرٍ الْمَعْوَلِيُّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَرَفُ السِّوَاكِ عَلَى لِسَانِهِ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، مسواک کا ایک کونہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر تھا (یعنی مسواک سے زبان صاف کر رہے تھے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا قَامَ لِيَتَهَجَّدَ، يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ ".
سیدنا خذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوتے تہجد پڑھنے کو تو منہ صاف کرتے مسواک سے (یا دانتوں کو ملتے مسواک سے)۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وحَدَّثَنَاابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَقُولُوا: لِيَتَهَجَّد.
سیدناخذیفہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ روایت کی طرح ہی مروی ہے الفاظ کی کچھ تبدیلی کے ساتھ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَحُصَيْنٌ ، وَالأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ ".
سیدنا خذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رات کو قیام کرتے تو منہ مسواک کے ساتھ صاف کرتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، " أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، فَخَرَجَ فَنَظَرَ فِي السَّمَاء، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الآيَةَ فِي آلِ عِمْرَانَ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ حَتَّى بَلَغَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ سورة آل عمران آية 190 - 191، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْبَيْتِ فَتَسَوَّكَ وَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، ثُمَّ اضْطَجَعَ، ثُمَّ قَامَ فَخَرَجَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ، فَتَلَا هَذِهِ الآيَةَ، ثُمَّ رَجَعَ فَتَسَوَّكَ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے، تو پچھلی رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور باہر نکلے آسمان کی طرف دیکھا، پھر یہ آیت پڑھی جو سورۂ آل عمران میں ہے «إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ» سے «فَقِنَا عَذَابَ النَّار» تک پھر لوٹ کر اندر آئے اور مسواک کی اور وضو کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھی، پھر لیٹ رہے، پھر اٹھے اور باہر نکلے اور آسمان کی طرف دیکھا اور یہی آیت پڑھی، پھر لوٹ کر اندر آئے اور مسواک اور وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْفِطْرَةُ خَمْسٌ، أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ، الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الإِبِطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”فطرت پانچ ہیں یا پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں۔ ختنہ کرنا اور زیرناف کے بال مونڈنا اور ناخن کاٹنا اور بغل کے بال اکھیڑنا اور مونچھ کترانا۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْفِطْرَةُ خَمْسٌ، الِاخْتِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الإِبِطِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فطرت پانچ چیزیں ہیں، ختنہ کرنا، زیرناف بال مونڈنا، مونچھیں کترانا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ جَعْفَرٍ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ " وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفِ الإِبِطِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے لیے میعاد مقرر ہوئی مونچھ کترنے کی اور ناخن کاٹنے کی اور بغل کے بال نوچنے کی اور زیرِناف کے بال مونڈنے کی کہ نہ چھوڑیں ہم ان کو چالیس دن سے زیادہ۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مٹا دو مونچھوں کو اور چھوڑ دو داڑھیوں کو۔“
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَمَرَ بِإِحْفَاءِ الشَّوَارِبِ، وَإِعْفَاءِ اللِّحْيَةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم کو حکم ہوا مونچھوں کو جڑ سے کاٹنے کا اور داڑھی کو چھوڑ دینے کا۔“
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ، أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَوْفُوا اللِّحَى ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلاف کرو مشرکوں کا، نکال ڈالو مونچھوں کو اور پورا رکھو داڑھیوں کو“ (یعنی چھوڑ دو ان کو اور ان میں کتربیونت نہ کرو)۔
حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جُزُّوا الشَّوَارِبَ، وَأَرْخُوا اللِّحَى، خَالِفُوا الْمَجُوسَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کترو مونچھوں کو اور لٹکاؤ داڑھیوں کو اور خلاف کرو فارسیوں کا“ (یعنی آتش پرستوں کا)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الإِبِطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ "، قَالَ زَكَرِيَّاءُ: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ: الْمَضْمَضَةَ، زَادَ قُتَيْبَةُ، قَالَ وَكِيعٌ: انْتِقَاصُ الْمَاءِ يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس باتیں پیدائشی سنت ہیں ایک مونچھیں کترنا، دوسری داڑھی چھوڑ دینا، تیسری مسواک کرنا، چوتھی ناک میں پانی ڈالنا، پانچویں ناخن کاٹنا، چھٹی پوروں کا دھونا (کانوں کے اندر اور ناک اور بغل اور رانوں کا دھونا) ساتویں بغل کے بال اکھیڑنا، آٹھویں زیرِ ناف کے بال لینا، نویں پانی سے استنجا کرنا۔ (یا شرم گاہ پر وضو کے بعد تھوڑا سا پانی چھڑک لینا) مصعب نے کہا: میں دسویں بات بھول گیا۔ شاید کلی کرنا ہو۔ وکیع نے کہا:«انْتِقَاصُ الْمَاءِ» سے (جو حدیث میں وارد ہے) استنجاء مراد ہے۔
حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ أَبُوهُ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ.
اس سند سے بھی یہی حدیث مروی ہے سوائے اس کے کہ یہاں زکریا نے کہا کہ اس کے باپ نے کہا: اور میں دسویں چیز بھول گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَي وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، قَالَ: فَقَالَ: أَجَلْ لَقَدْ " نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ، أَوْ بَوْلٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ ".
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا: تمہارے نبی نے تم کو ہر بات سکھائی یہاں تک کہ پائخانہ اور پیشاب کو بھی۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قبلہ کی طرف منہ کرنے سے پیشاب اور پائخانہ کے لئے یا ہم استنجا کریں داہنے ہاتھ سے یا تین پتھروں سے کم میں استنجاء کریں یا گوبر اور ہڈی سے استنجاء کریں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا الْمُشْرِكُونَ: " إِنِّي أَرَى صَاحِبَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ حَتَّى يُعَلِّمَكُمُ الْخِرَاءَةَ، فَقَالَ: أَجَلْ إِنَّهُ نَهَانَا أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِيَمِينِهِ، أَوْ يَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالْعِظَامِ، وَقَالَ: لَا يَسْتَنْجِي أَحَدُكُمْ بِدُونِ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ ".
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سے مشرکوں نے کہا: ہم دیکھتے ہیں تمہارے صاحب کو وہ تم کو ہر چیز سکھاتے ہیں یہاں تک کہ پائخانہ اور پیشاب کرنا بھی۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا ہے داہنے ہاتھ سے اتنجا کرنے سے یا قبلہ کی طرف منہ کر کے اور منع کیا ہے ہم کو گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کوئی تم میں سے استنجا نہ کرے، تین پتھروں کے بغیر یا تین پتھروں سے کم میں۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَمَسَّحَ بِعَظْمٍ، أَوْ بِبَعْرٍ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پونچھنا ہڈی یا مینگنی سے (یعنی استنجے کو ان چیزوں سے)۔
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ ، سَمِعْتَ الزُّهْرِيَّ يَذْكُرُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ، فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا، بِبَوْلٍ، وَلَا غَائِطٍ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا، أَوْ غَرِّبُوا "، قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّامَ، فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا، وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم پائخانے کو جاؤ تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرو نہ پیٹھ کرو اس طرف پائخانہ یا پیشاب میں، البتہ پورب یا پچھم کی طرف منہ کرو۔“ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم شام کے ملک میں تو دیکھا کھڈیاں قبلہ کی طرف بنی ہوئی ہیں ہم ان سے منہ پھیر لیتے تھے اور اللہ سے استغفار کر تے تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ عَلَى حَاجَتِهِ، فَلَا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، وَلَا يَسْتَدْبِرْهَا ".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی حاجت کے لئے بیٹھے تو قبلہ کی طرف منہ نہ کرے اور نہ پیٹھ۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَلَمَّا قَضَيْتُ صَلَاتِي، انْصَرَفْتُ إِلَيْهِ مِنْ شِقِّي، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، يَقُولُ نَاسٌ: إِذَا قَعَدْتَ لِلْحَاجَةِ تَكُونُ لَكَ، فَلَا تَقْعُدْ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَلَا بَيْتِ الْمَقْدِسِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَلَقَدْ رَقِيتُ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ، مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ ".
واسع بن حبان سے روایت ہے، میں نماز پڑھتا تھا مسجد میں اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی پیٹھ قبلہ کی طرف لگائے ہوئے بیٹھے تھے، جب میں نماز پڑھ چکا تو ایک طرف سے ان کے پاس مڑا، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ کہتے ہیں جب حاجت کو بیٹھو تو قبلہ اور بیت المقدس کی طرف منہ نہ کرو اور میں چھت پر چڑھا تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو دو اینٹوں پر بیٹھے ہوئے دیکھا حاجت کے لئے بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے (اور جب بیت المقدس کی طرف منہ ہو گا تو قبلہ کی طرف پیٹھ ہو گی)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " رَقِيتُ عَلَى بَيْتِ أُخْتِي حَفْصَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَاعِدًا لِحَاجَتِهِ، مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ، مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں اپنی بہن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر چڑھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا حاجت کے لئے بیٹھے ہوئے شام کی طرف منہ تھا اور قبلہ کی طرف پیٹھ تھی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُمْسِكَنَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَهُوَ يَبُولُ، وَلَا يَتَمَسَّحْ مِنَ الْخَلَاءِ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کوئی تم میں سے اپنا ذکر پیشاب کرتے وقت داہنے ہاتھ سے نہ تھامے اور پائخانہ کے بعد داہنے ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور برتن پر پھونک نہ مارے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ، فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے پائخانہ کے لئے جائے تو اپنے ذکر کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَتَنَفَّسَ فِي الإِنَاءِ، وَأَنْ يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَأَنْ يَسْتَطِيبَ بِيَمِينِهِ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا برتن میں پھونکنے سے اور اپنے ذکر کو داہنے ہاتھ سے چھونے سے اور داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي طُهُورِهِ إِذَا تَطَهَّرَ، وَفِي تَرَجُّلِهِ إِذَا تَرَجَّلَ، وَفِي انْتِعَالِهِ إِذَا انْتَعَلَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمپسند کرتے تھے، داہنی طرف سے شروع کرنے کے طہارت میں اور کنگھا کرنے میں اور جوتا پہننے میں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَشْعَثِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ، فِي نَعْلَيْهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَطُهُورِهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمداہنی طرف سے شروع کرنا ہر ایک کام میں پسند کرتے جوتا پہننے میں اور کنگھی کرنے میں اور طہارت کرنے میں (بخاری کی روایت میں ہے جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے ہو سکتا ہر ایک کام میں)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اتَّقُوا اللَّعَّانَيْنِ، قَالُوا: وَمَا اللَّعَّانَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ فِي ظِلِّهِمْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بچو تم لعنت کے دو کاموں سے۔“ (یعنی جن کی وجہ سے لوگ تم پر لعنت کریں) لوگوں نے کہا: وہ لعنت کے دو کام کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک تو راہ میں (جدھر سے لوگ جاتے ہوں) پائخانہ کرنا، دوسری سایہ دار جگہ (جہاں لوگ بیٹھ کر آرام کر لیتے ہوں) پائخانہ کرنا۔“ (ان دونوں کاموں سے لوگوں کو تکلیف ہو گی اور وہ برا کہیں گے لعنت کریں گے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ حَائِطًا، وَتَبِعَهُ غُلَامٌ مَعَهُ مِيضَأَةٌ هُوَ أَصْغَرُنَا، فَوَضَعَهَا عِنْدَ سِدْرَةٍ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اسْتَنْجَى بِالْمَاء ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ کے اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک لڑکا تھا وہ لڑکا ہم سب میں چھوٹا تھا۔ اس نے بدھنا (لوٹا وغیرہ) ایک بیری کے پاس رکھ دیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوئے اور باہر نکلے پانی سے استنجا کر کے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَغُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ نَحْوِي إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً، فَيَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پائخانہ جاتے، میں اور ایک اور لڑکا میرے برابر پانی کا ڈول اور برچھی اٹھاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجا کرتے پانی سے (اور برچھی اس واسطے ساتھ رکھتے کہ اس کو سامنے گاڑھ کے نماز پڑھیں)۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَبَرَّزُ لِحَاجَتِهِ، فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَغَسَّلُ بِهِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کو کھلے میدان میں جاتے (لوگوں کی نظر سے دور) پھر میں پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجا کرتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، قَالَ: " بَالَ جَرِيرٌ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقِيلَ: تَفْعَلُ هَذَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ "، قَالَ الأَعْمَشُ: قَالَ إِبْرَاهِيمُ: كَانَ يُعْجِبُهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ، لِأَنَّ إِسْلَامَ جَرِيرٍ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ.
ہمام سے روایت ہے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور مسح کیا موزوں پر۔ لوگوں نے کہا: آپ ایسا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور مسح کیا دونوں موزوں پر۔ اعمش نے کہا: ابراہیم نے کہا: لوگوں کو یہ حدیث بہت بھلی معلوم ہوئی تھی کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ سورۂ مائدہ کے اترنے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ الأَعْمَشِ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ عِيسَى، وَسُفْيَانَ، قَالَ: فَكَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ يُعْجِبُهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ، لِأَنَّ إِسْلَامَ جَرِيرٍ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ.
ایک دوسری سند سے بھی یہی روایت منقول ہے اس میں یہ بھی ہے کہ عبداللہ کے اصحاب کو یہ حدیث بھلی معلوم ہوتی تھی کیونکہ جریر نزولِ (سورۂ) مائدہ کے بعد مسلمان ہوئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَهَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ، فَبَالَ قَائِمًا فَتَنَحَّيْتُ، فَقَالَ: ادْنُهْ، فَدَنَوْتُ حَتَّى قُمْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ، فَتَوَضَّأَ، فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے پر پہنچے تو کھڑے ہو کر پیشاب کیا، ميں سرک گيا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نزدیک آ۔“ میں نزدیک چلا گیا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبُو مُوسَى، يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ، وَيَبُولُ فِي قَارُورَةٍ، وَيَقُولُ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ، كَانَ إِذَا أَصَابَ جِلْدَ أَحَدِهِمْ بَوْلٌ، قَرَضَهُ بِالْمَقَارِيضِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : لَوَدِدْتُ أَنَّ صَاحِبَكُمْ، لَا يُشَدِّدُ هَذَا التَّشْدِيدَ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَمَاشَى، فَأَتَى سُبَاطَةً خَلْفَ حَائِطٍ، فَقَامَ كَمَا يَقُومُ أَحَدُكُمْ، فَبَالَ، فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَجِئْتُ فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ، حَتَّى فَرَغَ ".
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نہایت سختی کرتے تھے پیشاب میں، وہ پیشاب کیا کرتے تھے ایک شیشی میں اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے بدن کو پیشاب لگ جاتا تو وہ کھال کترتا قینچیوں سے۔ سیدنا خذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ایسی سختی نہ کرتے تو بہتر تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے پر آئے دیوار کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے جس طرح سے تم میں کوئی ہوتا ہے پھر پیشاب کیا میں دور ہٹا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا: ”پاس آ“، یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا رہا۔ جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ نہ ہوئے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَاتَّبَعَهُ الْمُغِيرَةُ بِإِدَاوَةٍ فِيهَا مَاءٌ، فَصَبَّ عَلَيْهِ حِينَ فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ، فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ: مَكَانَ حِينَ، حَتَّى.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کام کو نکلے، ان کے پیچھے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ پانی کا ڈول لے کے گئے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو پانی ڈالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر (یعنی وضو کے وقت) پھر وضو کیا اور مسح کیا موزوں پر، ابن رمح کی روایت میں یوں ہے پانی ڈالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے حاجت سے (یعنی وضو سے)۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَيَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ.
یحییٰ بن سعید اس سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ پھر چہرے کو اور ہاتھوں کو دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا پھر موزوں کا مسح کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، إِذْ نَزَلَ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ كَانَتْ مَعِي، فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور حاجت سے فارغ ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا ڈول سے جو میرے پاس تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور مسح کیا موزوں پر۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: يَا مُغِيرَةُ، خُذْ الإِدَاوَةَ، فَأَخَذْتُهَا، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا، فَضَاقَتْ عَلَيْهِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مغیرہ! چھاگل لے لے پانی کی“، میں نے لے لی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے یہاں تک کہ میری نظر سے غائب ہو گئے اور حاجت سے فارغ ہوئے پھر لوٹ کر آئے آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک جبہ پہنے ہوئے تھے شام کا، تنگ آستینوں کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا اپنے ہاتھ آستینوں سے باہر نکالنا وہ نکل نہ سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے نیچے سے ہاتھوں کو نکال لیا، پھر میں نے وضو کا پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے وضو کیا جیسے نماز کے لئے وضو کرتے ہیں، پھر مسح کیا موزوں پر، پھر نماز پڑھی۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ جميعا، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، قَالَ إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِالإِدَاوَةِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَتِ الْجُبَّةُ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کے واسطے نکلے جب لوٹے تو میں پانی کا ڈول لے کر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر منہ دھویا، پھر ہاتھ دھونا چاہے جبہ تنگ تھا، آخر ہاتھوں کو جبہ کے نیچے سے نکالا اور دھویا ان کو اور سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا، پھر ہمارے ساتھ نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ، فَقَالَ لِي: أَمَعَكَ مَاء؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا، حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سے اترے اور چلے یہاں تک کہ اندھیری رات میں نظروں سے چھپ گئے، پھر لوٹ کر آئے تو میں نے پانی ڈالا ڈول سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ دھویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبہ اون کا پہنے ہوئے تھے تو ہاتھ آستینوں سے باہر نہ نکال سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکالا اور دھویا اور سر پر مسح کیا۔ پھر میں جھکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دے۔ میں نے ان کو طہارت پر پہنا ہے۔“ اور مسح کیا ان دونوں پر۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ وَضَّأَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالَ لَهُ: فَقَالَ: " إِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ ".
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ان کو طہارت میں پہنا ہے۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيع ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ، قَالَ: أَمَعَكَ مَاءٌ؟ فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ، وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ، وَعَلَى الْعِمَامَةِ، وَعَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ، وَرَكِبْتُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاةِ يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سَبَقَتْنَا ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں پیچھے رہ گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے رہ گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں ایک چھاگل لے کر آیا پانی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ دھوئے اور منہ دھویا پھر باہیں آستینوں سے نکالنا چاہیں تو آستین تنگ ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھ کو نکالا اور جبہ کو اپنے مونڈھوں پر ڈال دیا اور دونوں ہاتھ دھوئے اور پیشانی پر مسح کیا اور عمامہ پر اور موزوں پر پھر سوار ہوئے میں بھی سوار ہوا۔ جب اپنے لوگوں میں پہنچے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے اور وہ ایک رکعت پڑھ چکے تھے۔ ان کو جب معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں وہ پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا اپنی جگہ پر رہو۔ آخر انہوں نے نماز پڑھائی جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا اور ایک رکعت جو ہم سے پہلے ہو چکی تھی پڑھ لی۔
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَمُقَدَّمِ رَأْسِهِ، وَعَلَى عِمَامَتِهِ ".
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کیا موزوں پر اور پیشانی پر اور عمامہ پر۔
وحَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ جميعا، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ التَّيْمِيِّ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ بَكْرٌ : وَقَدْ سَمِعْتَ مِنِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، فَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ، وَعَلَى الْعِمَامَةِ، وَعَلَى الْخُفَّيْنِ ".
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو مسح کیا پیشانی پر اور عمامہ پر اور موزوں پر۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنْ بِلَالٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَالْخِمَارِ "، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، حَدَّثَنِي بِلَالٌ.
سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کیا موزوں پر اور عمامہ پر۔
وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم.
اعمش سے اس سند کے ساتھ بھی یہ روایت مروی ہے اور ایک روایت میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ، أَسْأَلُهَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ فَقَالَتْ: عَلَيْكَ بِابْنِ أَبِي طَالِبٍ ، فَسَلْهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ، وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ "، قَالَ: وَكَانَ سُفْيَانُ إِذَا ذَكَرَ عَمْرًا أَثْنَى عَلَيْهِ.
شریح بن ہانی سے روایت ہے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا ان سے موزوں کا مسح پوچھنے کو۔ انہوں نے کہا کہ تم ابوطالب کے بیٹے (یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ)سے پوچھو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لئے مسح کی مدت تین دن رات مقرر کی اور مقیم کے لئے ایک دن رات۔ راوی نے کہا کہ جب سفیان عمرو کا ذکر کرتے تو ان کی تعریف کرتے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
حکم سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَتْ: ائْتِ عَلِيًّا، فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي، فَأَتَيْتُ عَلِيًّا فَذَكَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
شریح بن ہانی کہتے ہیں: میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کا مسئلہ تو کہنے لگیں: تم علی کے پاس جاؤ کیونکہ وہ مجھ سے یہ مسئلہ زیادہ جانتے ہیں تو میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا جیسے ابھی ذکر ہوا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى الصَّلَوَاتِ يَوْمَ الْفَتْحِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَقَدْ صَنَعْتَ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ؟ قَالَ: عَمْدًا صَنَعْتُهُ يَا عُمَرُ ".
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن مکہ فتح ہوا، ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھیں اور مسح کیا موزوں پر۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے آج وہ کام کیا جو کبھی نہیں کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے قصداً ایسا کیا۔“
وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ؟ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے سو کر اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے، جب تک اس کو تین بار نہ دھو لے۔ کیونکہ معلوم نہیں کہاں رہا ہاتھ اس کا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، وَأَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ: يَرْفَعُهُ بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث کی طرح بیان فرمایا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ . ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت کرتے ہیں۔
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُفْرِغْ عَلَى يَدِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَ يَدَهُ فِي إِنَائِهِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِيمَ بَاتَتْ يَدُه؟ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے جاگے تو اپنے ہاتھ پر تین بار پانی ڈالے اس لئے کہ اس کو معلوم نہیں کہ کہاں رہا ہاتھ اس کا رات کو۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح وحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ ، وَابْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا جَمِيعًا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ فِي رِوَايَتِهِمْ جَمِيعًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، كُلُّهُمْ يَقُولُ: حَتَّى يَغْسِلَهَا، وَلَمْ يَقُلْ وَاحِدٌ مِنْهُمْ: ثَلَاثًا، إِلَّا مَا قَدَّمْنَا مِنْ رِوَايَةِ جَابِرٍ، وَابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، وَأَبِي صَالِحٍ، وَأَبِي رَزِينٍ، فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِمْ ذِكْرَ: الثَّلَاثِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث کئی اسانید سے مروی ہے ہر ایک میں ہاتھ دھونے کا ذکر ہے مگر کسی ایک نے بھی تین مرتبہ کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ وَأَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيُرِقْهُ، ثُمَّ لِيَغْسِلْهُ سَبْعَ مِرَارٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کتا منہ ڈال کر پئے تم میں سے کسی کے برتن میں تو بہا دے اس کو پھر سات بار دھو دے۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: فَلْيُرِقْهُ.
اعمش سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت ہے مگر اس نے یہ نہیں کہا: بہا دے اس کو۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ".
سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جب کتا تمہارے برتن میں سے پئیے تو اس کو سات بار دھونا چاہیے۔“
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ، أَنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، أُولَاهُنَّ بِالتُّرَابِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”تمہارے برتن کی پاکی جب کتا اس میں منہ ڈال کر پئیے یہ ہے کہ اسے سات بار دھوئیں پہلی بار مٹی سے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِيهِ، أَنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے یہ حدیثیں ہم سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، ان میں سے ایک حدیث یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کے برتن کی پاکی جب کتا اس میں سے پئے یہ ہے کہ اس کو سات بار دھو۔“
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ سَمِعَ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ الْمُغَفَّلِ ، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَالُهُمْ، وَبَالُ الْكِلَابِ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَكَلْبِ الْغَنَمِ، وَقَالَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الإِنَاءِ، فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ فِي التُّرَابِ ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے حکم کیا کتوں کو مار ڈالنے کا پھر فرمایا: ”کیا ہے حال ان کا اور حال کتوں کا۔“ پھر اجازت دی شکاری کتا اور گلے کا کتا پالنے کی (یعنی بکریوں کی منڈی کی حفاظت کے لئے) اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پیئے تو اس کو سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے۔“
وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ: مِنَ الزِّيَادَةِ، وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَالصَّيْدِ، وَالزَّرْعِ، وَلَيْسَ ذَكَرَ: الزَّرْعَ، فِي الرِّوَايَةِ غَيْرُ يَحْيَى.
یحییٰ بن سعید کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اور رخصت دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کا کتا اور شکاری کتا اور کھیت کا کتا پالنے کی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھمے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کوئی تم میں سے تھمے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے اور یہ بھی نہ کرے کہ پیشاب کر کے پھر اس میں غسل کرے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبُلْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَجْرِي، ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْهُ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ وہ حدیثیں ہیں جو ہم سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیں، پھر کئی حدیثیں بیان کیں۔ ان میں ایک یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا مت کر کہ پیشاب کرے تو تھمے ہوئے پانی میں جو بہتا نہیں پھر غسل کرے اسی پانی سے۔“
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ، فَقَالَ: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم میں کسی کو نہانے کی حاجت ہو تو وہ تھمے ہوئے پانی میں نہ نہائے۔“ لوگوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: پھر کیا کرے؟ انہوں نے کہا: ہاتھوں سے پانی لے کر نہائے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعُوهُ وَلَا تُزْرِمُوهُ، قَالَ: فَلَمَّا فَرَغَ، دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ لوگ (اس کو مارنے یا ہٹانے کے لئے) اٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت روکو پیشاب اس کا۔“ جب وہ پیشاب کر چکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی کا منگوایا اور اس پر ڈال دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جميعا، عَنِ الدَّرَاوَرْدِيِّ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَأَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَذْكُرُ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا، قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَبَالَ فِيهَا فَصَاحَ بِهِ النَّاسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ "، فَلَمَّا فَرَغَ، أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَنُوبٍ فَصُبَّ عَلَى بَوْلِهِ .
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ذکر کرتے تھے کہ ایک دیہاتی مسجد کے کونے میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے لگا لوگ چلائے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑ دو اس کو۔“ جب وہ پیشاب کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو ایک ڈول پانی کا اس کے پیشاب پر ڈالا گیا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَهُوَ عَمُّ إِسْحَاق، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَامَ يَبُولُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ، مَهْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُزْرِمُوهُ، دَعُوهُ "، فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ: " إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ، لَا تَصْلُحُ لِشَيْءٍ مِنْ هَذَا الْبَوْلِ، وَلَا الْقَذَرِ، إِنَّمَا هِيَ لِذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالصَّلَاةِ، وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ "، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ، فَجَاءَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ، فَشَنَّهُ عَلَيْهِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے مسجد میں، اتنے میں ایک دیہاتی آیا اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے کہا: ہائیں ہائیں کیا کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پیشاب مت روکو، جانے دو۔“ لوگوں نے چھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ وہ پیشاب کر چکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا: ”مسجدیں پیشاب اور نجاست کے لائق نہیں یہ تو اللہ کی یاد کے لئے اور نماز اور قرآن پڑھنے کے لئے بنائی گئی ہیں۔“ یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر ایک شخص کو حکم کیا وہ ایک ڈول پانی کا لایااور اس پر بہا دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ، فَيُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ، وَيُحَنِّكُهُمْ، فَأُتِيَ بِصَبِيٍّ فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَتْبَعَهُ بَوْلَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ بچوں کو لاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعا کرتے اور ہاتھ پھیرتے، ان پر کچھ چبا کر ان کے منہ میں دیتے۔ (جیسے کھجور وغیرہ) ایک لڑکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اس جگہ ڈال دیا اور اس کو دھویا نہیں۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ يَرْضَعُ، فَبَالَ فِي حَجْرِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دودھ پیتا بچہ لایا گیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس جگہ پر ڈال دیا۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
ھشام سے اس سند کے ساتھ بھی یہ روایت مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ ، " أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ، فَوَضَعَتْهُ فِي حَجْرِهِ، فَبَالَ، قَالَ: فَلَمْ يَزِدْ عَلَى أَنْ نَضَحَ بِالْمَاءِ "،
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس ایک بچہ لے کر آئیں جو اناج نہیں کھاتا تھا اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھا دیا۔ اس نے پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقط پانی اس پر چھڑک دیا۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَدَعَا بِمَاءٍ، فَرَشَّهُ.
زہری بھی اس حدیث کو اس سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ لفظ ہیں کہ آپ نے پانی منگوایا اور چھینٹے مارے۔
وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، " أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ، اللَّاتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَحَدُ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي: أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَخْبَرَتْنِي أَنَّ ابْنَهَا ذَاكَ، بَالَ فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَنَضَحَهُ عَلَى ثَوْبِهِ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ غَسْلًا ".
عبیداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے جو پہلی مہاجرات میں سے تھیں،جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور وہ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں۔ بیان کیا مجھ سے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک بچےکو لے کر آئیں جو کھانا نہیں کھاتا تھا۔ اس بچہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور کپڑے پر چھڑک دیا اور اس کو دھویا نہیں۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ ، أن رجلا، نزل بعائشة، فأصبح يغسل ثوبه، فقالت عائشة " إِنَّمَا كَانَ يُجْزِئُكَ إِنْ رَأَيْتَهُ أَنْ تَغْسِلَ مَكَانَهُ، فَإِنْ لَمْ تَرَ، نَضَحْتَ حَوْلَهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْكًا، فَيُصَلِّي فِيهِ ".
علقمہ رحمہ اللہ اور اسود رحمہ اللہ سے روایت ہے، ایک شخص سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اترا، وہ صبح کو اپنا کپڑا دھونے لگا (شاید رات کو احتلام ہوگیا ہو گا) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تجھے کافی تھا اگر منی تو نے دیکھی صرف اتنا مقام دھو ڈالتا اور جو نہیں دیکھی تو پانی گردا گرد چھڑک دیتا۔ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی چھیل ڈالتی (یعنی کھرچ ڈالتی اس لئے کہ وہ گاڑھی ہوتی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کپڑے کو پہن کر نماز پڑھتے۔
وحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الأَسْوَدِ ، وَهَمَّامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، فِي الْمَنِيِّ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
اسود اور ہمام سے روایت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ ڈالتی تھی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مَعْشَر ٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ . ح وحَدَّثَنِي ابْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مَنْصُورٍ وَمُغِيرَةَ ، كل هؤلاء، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، فِي حَتِّ الْمَنِيِّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ.
اس سند میں بھی گزشتہ حدیث والا مسئلہ آیا ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
ایک اور سند سے وہی حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، عَنِ الْمَنِيِّ، يُصِيبُ ثَوْبَ الرَّجُلِ، أَيَغْسِلُهُ، أَمْ يَغْسِلُ الثَّوْبَ؟ فَقَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَغْسِلُ الْمَنِيَّ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الثَّوْبِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى أَثَرِ الْغَسْلِ فِيهِ ".
عمرو بن میمون سے روایت ہے، میں نے سلیمان بن یسار سے پوچھا: اگر منی کپڑے میں لگ جائے تو منی کو دھو ڈالے یا کپڑے کو دھو دے؟ انہوں نے مجھ سے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منی کو دھو ڈالتے پھر نماز کو نکلتے وہی کپڑا پہن کر اور میں دھونے کا نشان دیکھتی آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے کپڑے میں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ كلهم، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، أَمَّا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ فَحَدِيثُهُ، كَمَا قَالَ ابْنُ بِشْرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَغْسِلُ الْمَنِيَّ "، وَأَمَّا ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَعَبْدُ الْوَاحِدِ، فَفِي حَدِيثِهِمَا، قَالَتْ: " كُنْتُ أَغْسِلُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
اس سند سے حدیث کے الفاظ میں یہ فرق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود منی کو دھوتے مگر ابن مبارک اور عبدالواحد کی سند سے یہ الفاظ آئے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے دھوتی تھی۔
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الْخَوْلَانِيِّ ، قَالَ: " كُنْتُ نَازِلًا عَلَى عَائِشَةَ، فَاحْتَلَمْتُ فِي ثَوْبَيَّ، فَغَمَسْتُهُمَا فِي الْمَاءِ، فَرَأَتْنِي جَارِيَةٌ لِعَائِشَةَ، فَأَخْبَرَتْهَا، فَبَعَثَتْ إِلَيَّ عَائِشَةُ ، فَقَالَتْ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ بِثَوْبَيْكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: رَأَيْتُ مَا يَرَى النَّائِمُ فِي مَنَامِهِ، قَالَتْ: هَلْ رَأَيْتَ فِيهِمَا شَيْئًا؟ قُلْتُ: لَا، قَالَتْ: فَلَوْ رَأَيْتَ شَيْئًا غَسَلْتَهُ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَحُكُّهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَابِسًا بِظُفُرِي.
عبداللہ بن شہاب خولانی سے روایت ہے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اترا، مجھے احتلام ہو گیا کپڑوں میں۔ میں نے ان کو پانی میں ڈبویا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک چھوکری نے یہ دیکھا اور ان سے بیان کیا۔ انہوں نے مجھے بلا بھیجا اور پوچھا: ان کپڑوں کو تم نے کیوں ڈبویا۔ میں کہا خواب میں میں نے وہ دیکھا جو سونے والا دیکھتا ہے۔ (مراد احتلام ہے) انہوں نے کہا: کپڑوں میں تو نے کچھ اثر پایا؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا اگر کپڑوں میں تو کچھ دیکھتا تو اس کو دھو ڈالنا کافی تھا اور میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے سوکھی منی اپنے ناخون سے چھیل ڈالتی۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: " جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِحْدَانَا يُصِيبُ ثَوْبَهَا مِنْ دَمِ الْحَيْضَةِ، كَيْفَ تَصْنَعُ بِهِ؟ قَالَ: تَحُتُّهُ، ثُمَّ تَقْرُصُهُ بِالْمَاءِ، ثُمَّ تَنْضَحُهُ، ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ ".
اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور اس نے کہا: ہم میں سے کسی کو کپڑے میں حیض کا خون لگ جاتا ہے وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ”پہلے اس کو کھرچ ڈالے پھر پانی ڈال کر ملے، پھر دھو ڈالے، پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ،وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ كلهم، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، مِثْلَ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيد.
ہشام بن عروہ سے اس سند کے ساتھ گزشتہ حدیث کی طرح روایت ہے۔
حَدَّثَنا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ: " أَمَا إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ "، قَالَ: فَدَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، ثُمَّ قَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر سے گزرے تو فرمایا: ”ان دونوں قبر والوں پر عذاب ہو رہا ہے اور کچھ بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں چغل خوری کرتا (یعنی ایک کی بات دوسرے سے لگانا لڑائی کے لئے) اور دوسرا اپنے پیشاب سے بچنے میں احتیاط نہ کرتا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی منگوائی اور چیر کر اس کو دو کیا اور ہر ایک قبر پر ایک ایک گاڑ دی اور فرمایا: ”شاید جب تک یہ ٹہنیاں نہ سوکھیں اس وقت تک ان کا عذاب ہلکا ہو جائے۔“
حَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَكَانَ الآخَرُ لَا يَسْتَنْزِهُ عَنِ الْبَوْلِ، أَوْ مِنَ الْبَوْلِ.
اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ روایت ہے، اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دوسرا شخص تھا وہ پیشاب سے بچتا نہیں تھا۔“