صحیح مسلم

عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4163

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: " حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ عَتِيقٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَضَاعَهُ صَاحِبُهُ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهُ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "،

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے ایک عمدہ گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا۔ پھر جس کو دیا تھا اس نے اس کو تباہ کر دیا میں سمجھا کہ یہ اس کو اب سستے دام میں بیچ ڈالے گا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت خرید کر اس کو اور مت پھیر اپنے صدقے کو اس لیے کہ صدقہ لوٹانے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے پھر اس کو کھانے جاتا ہے۔“

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4164

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ لَا تَبْتَعْهُ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ ”تو اس کو نہ خرید اگرچہ وہ تجھے ایک درہم کے بدلے میں دے۔“

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4165

حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ " أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ عِنْدَ صَاحِبِهِ وَقَدْ أَضَاعَهُ وَكَانَ قَلِيلَ الْمَالِ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أُعْطِيتَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ مَثَلَ الْعَائِدِ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "،

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے ایک گھوڑا دیا اللہ تعالیٰ کی راہ میں، پھر دیکھا تو وہ جس کے پاس تھا اس نے تباہ کر دیا، اس کو (گھاس اور دانے کی بے خبری سے) اور وہ نادار تھا تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے چاہا پھر خریدنا اس کا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت خرید اس کو اگرچہ ایک درہم کو ملے کیونکہ مثال اس کی جو لوٹائے اپنے صدقے میں مثال کتے کی ہے لوٹتا ہے قے کر کے پھر کھانے کو۔“

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4166

وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَالِكٍ، وَرَوْحٍ أَتَمُّ وَأَكْثَرُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4167

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهُ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ "،

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا دیا اللہ کی راہ میں پھر دیکھا تو وہ گھوڑا بک رہا تھا۔ انہوں نے اس کو خریدنا چاہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت خرید اس کو اور مت لوٹا اپنے صدقہ کو۔“

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4168

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا الْمُقَدَّمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ كِلَاهُمَا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4169

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ رَآهَا تُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ يَا عُمَرُ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے”مت لوٹ اپنے صدقے میں اے عمر۔“

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4170

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ "،

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مثال اس کی جو لوٹاتا ہے اپنے صدقے کو مثال کتے کی ہے قے کر کے پھر جاتا ہے اس کے کھانے کو۔“

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4171

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ يَذْكُرُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4172

وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو : أَنَّ مُحَمَّدَ ابْنَ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث بیان کی گئی ہے۔

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4173

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ : أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّمَا مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ يَعُودُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَأْكُلُ قَيَاهُ ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مثال اس شخص کی جو صدقہ دے پھر اس کو لینا چاہے، کتے کی سی ہے جو قے کرتا ہے پھر قے کو کھاتا ہے۔“

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4174

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ "،

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ میں لوٹنے والا مثل اس کے ہے جو قے کر کے پھر کھانے جائے اس کو۔“

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4175

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

صدقہ دے کر لوٹانا حرام ہے

حد یث نمبر - 4176

وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”ہبہ کو لوٹانے والا مثل کتے کے ہے جو قے کر کے پھر اپنی قے کو کھانے جاتا ہے۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4177

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ يُحَدِّثَانِهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ هَذَا، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَارْجِعْهُ ".

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو ان کے باپ بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور کہا: میں نے اپنے اس لڑکے کو ایک غلام ہبہ کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تو نے اپنے اور لڑکوں کو بھی ایسا ہی ایک غلام دیا ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس سے بھی پھیر لے۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4178

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: أَتَى بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا، فَقَالَ: أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ، قَالَ: لَا قَالَ: فَارْدُدْهُ "،

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے والد مجھے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو یہ غلام تحفہ میں دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا سب بیٹوں کو تو نے تحفہ دیا؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے واپس لے لو۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4179

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَاإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا يُونُسُ، وَمَعْمَرٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا أَكُلَّ بَنِيكَ، وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَابْنِ عُيَيْنَةَ أَكُلَّ وَلَدِكَ وَرِوَايَةُ اللَّيْثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ بَشِيرًا جَاءَ بِالنُّعْمَانِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4180

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: " وَقَدْ أَعْطَاهُ أَبُوهُ غُلَامًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْغُلَامُ؟ قَالَ: أَعْطَانِيهِ أَبِي، قَالَ: فَكُلَّ إِخْوَتِهِ أَعْطَيْتَهُ كَمَا أَعْطَيْتَ هَذَا، قَالَ: لَا، قَالَ: فَرُدَّهُ " .

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے باپ نے ان کو ایک غلام دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ” یہ کیسا غلام ہے؟“، انہوں نے کہا: میرے باپ نے مجھ کو دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باپ سے کہا: ” کیا تو نے نعمان کے سب بھائیوں کو ایسا ہی غلام دیا ہے جیسا نعمان کو دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس سے پھیر لے۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4181

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: " تَصَدَّقَ عَلَيَّ أَبِي بِبَعْضِ مَالِهِ، فَقَالَتْ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ عَلَى صَدَقَتِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَعَلْتَ هَذَا بِوَلَدِكَ كُلِّهِمْ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: اتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا فِي أَوْلَادِكُمْ " فَرَجَعَ أَبِي فَرَدَّ تِلْكَ الصَّدَقَةَ.

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میرے باپ نے کچھ مال اپنا مجھے ہبہ کیا۔ میری ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا بولی: میں جب خوش ہوں گی تو اس پر گواہ کر دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ میرا باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تو نے اپنی سب اولاد کو ایسا ہی دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور انصاف کرو اپنے مال میں۔“ پھر میرے باپ نے وہ ہبہ پھیر لیا۔

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4182

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ : " أَنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا، فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا وَهَبْتَ لِابْنِي، فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ هَذَا بِنْتَ رَوَاحَةَ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لِابْنِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: أَكُلَّهُمْ وَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ هَذَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ ".

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کی ماں بنت رواحہ رضی اللہ عنہا نے ان کے باپ سے سوال کیا کہ اپنے مال میں سے کچھ ہبہ کر دیں، ان کے بیٹے کو (یعنی نعمان کو) لیکں بشیر نے ایک سال ٹالا۔ پھر وہ مستعد ہوئے ہبہ کرنے کو، ان کی ماں بولی: میں راضی نہیں ہوں گی جب تک تم گواہ نہ کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ہبہ پر، میرے باپ نے میرا ہاتھ پکڑا۔ اور میں ان دونوں لڑکا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی ماں بنت رواحہ نے جو یہ چاہا کہ آپ گواہ ہو جائیں اس ہبہ پر جو میں نے اس لڑکے کو کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا سوا اس کے اور بھی تیرے لڑکے ہیں؟“ بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو بھی تو نے ایسا ہی ہبہ کیا ہے؟“ بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر مجھے گواہ مت کر کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں ہوتا۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4183

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ هَذَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ ".

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”کیا اور بھی تیرے بیٹے ہیں؟“ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بیٹوں کو بھی تو نے ایسا ایسا ہی دیا ہے۔ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر میں گواہ نہیں ہوتا ظلم پر۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4184

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِأَبِيهِ لَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ ".

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ان کے باپ سے ”مت گواہ کر مجھ کو ظلم پر۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4185

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ جميعا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِيَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ بِي أَبِي يَحْمِلُنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ كَذَا وَكَذَا مِنْ مَالِي، فَقَالَ: أَكُلَّ بَنِيكَ قَدْ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ النُّعْمَانَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي، ثُمَّ قَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَلَا إِذًا ".

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے باپ مجھ کو اٹھا کر لے گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا کہ یا رسول اللہ! آپ گواہ رہیے کہ میں نے نعمان کو فلاں فلاں چیز اپنے مال میں سے ہبہ کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا سب بیٹوں کو تو نے ایسا ہی دیا ہے۔ جیسے نعمان کو دیا ہے۔“ میرے باپ نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو پھر مجھ کو گواہ نہ کر اور کسی کو کر لے۔“ بعد اس کے فرمایا: ”کیا تو خوش ہے اس سے کہ سب برابر ہوں تیرے ساتھ نیکی کرنے میں۔“ میرا باپ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ایسا مت کر۔“ (یعنی ایک کو دے، ایک کو نہ دے)۔

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4186

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: نَحَلَنِي أَبِي نُحْلًا ثُمَّ أَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ هَذَا؟، قَالَ: لَا، قَالَ: أَلَيْسَ تُرِيدُ مِنْهُمُ الْبِرَّ مِثْلَ مَا تُرِيدُ مِنْ ذَا؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: إِنَّمَا تَحَدَّثْنَا، أَنَّهُ قَالَ: قَارِبُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ " .

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے باپ نے مجھ کو ہبہ کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنانے کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے اپنے سب لڑکوں کو ایسا ہی دیا ہے۔“؟ میرا باپ بولا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نہیں چاہتا کہ تیرے سب لڑکے نیک ہوں جیسے اس لڑکے کو چاہتا ہے؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برابر کرو اپنی اولاد کو دینے میں۔“

بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 4187

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: " انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ أَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَهُ إِخْوَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ کی عورت نے اپنے خاوند سے کہا: یہ غلام میرے بیٹے کو ہبہ کر دے اور گواہ کر دے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آیا اور عرض کی کہ فلاں کی بیٹی نے مجھ سے یہ کہا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کروں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ کر دوں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے اور بھی بھائی ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ان سب کو یہی دیا ہے جو اس کو دیا؟“ وہ بولا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو یہ درست نہیں اور میں تو گواہ نہیں بنوں گا مگر حق پر۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4188

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ، لِلَّذِي أُعْطِيَهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا، لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عمریٰ کرے کسی کے لئے اور اس کے وارثوں کے لیے (یعنی یوں کہے کہ یہ گھر میں تجھے عمر بھر کو دیا پھر تیرے بعد تیرے وارثوں کو) تو وہ اسی کا ہو جائے گا جس کو عمریٰ دیا گیا (یعنی معمرلہ کا) اور دینے والے کی طرف نہ لوٹے گا اس لیے کہ اس نے دیا اس طرح جس میں ترکہ ہو گیا (یعنی وارثوں کا حق ہو گیا)۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4189

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَقَدْ قَطَعَ قَوْلُهُ حَقَّهُ فِيهَا وَهِيَ لِمَنْ أُعْمِرَ وَلِعَقِبِهِ "، غَيْرَ أَنَّ يَحْيَى قَالَ فِي أَوَّلِ حَدِيثِهِ: أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى فَهِيَ لَهُ وَلِعَقِبِهِ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی عمریٰ کرے کسی کے لئے اور اس کے وارثوں کے لئے تو اس نے اپنا حق کھو دیا اب وہ معمرلہٗ کا ہو گا اور اس کے وارثوں کا۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4190

حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الْعُمْرَى وَسُنَّتِهَا، عَنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ "، فَقَالَ: قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا وَعَقِبَكَ مَا بَقِيَ مِنْكُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَإِنَّهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عمریٰ دے دوسرے کو اس کی زندگی تک اور اس کے بعد اس کے وارثوں کو اور یوں کہا: یہ میں نے تجھے دیا اور تیرے بعد تیرے وارثوں کو جب تک ان میں سے کوئی باقی رہے تو وہ اسی کا ہو گا جس کو عمریٰ دیا جائے اور عمریٰ دینے والے کو نہ ملے گا اس لیے کہ اس نے اس طرح دیا جس میں میراث ہو گی۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4191

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ، يَقُولَ: هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِكَ، فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ "، فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا، قَالَ: مَعْمَرٌ، وَكَانَ الزُّهْرِيُّ يُفْتِي بِهِ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ عمریٰ جس کو جائز رکھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ عمریٰ دینے والا یوں کہے: کہ یہ تیرا ہے اور تیرے وارثوں کا ہے اور جو یوں کہے: یہ تیرا ہے جب تک تو جئے تو وہ اس کے مرنے کے بعد عمریٰ دینے والے کے پاس چلا جائے گا۔ معمر رحمہ اللہ نے کہا: زہری ایسا ہی فتوی دیتے تھے۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4192

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى فِيمَنْ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ، فَهِيَ لَهُ بَتْلَةً لَا يَجُوزُ لِلْمُعْطِي، فِيهَا شَرْطٌ وَلَا ثُنْيَا " قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ، فَقَطَعَتِ الْمَوَارِيثُ شَرْطَهُ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا جو کوئی عمریٰ دے ایک شخص کو اور اس کے بعد اس کے وارثوں کو تو قطعی معمرلهٗ کی ملک ہو جاتا ہے اب کوئی شرط یا استثناء عمریٰ دینے والے کا جائز نہ ہو گا۔ ابوسلمہ نے کہا: اس لیے کہ اس نے وہ عطا کی جس میں میراث ہو گئی اور میراث نے اس کی شرط کو کاٹ دیا۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4193

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعُمْرَى لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ "،

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اسی کو ملے گا جس کو دیا جائے۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4194

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بِمِثْلِهِ،

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4195

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

اس سند سے بھی سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4196

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ أَمْوَالَكُمْ وَلَا تُفْسِدُوهَا، فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَى، فَهِيَ لِلَّذِي أُعْمِرَهَا حَيًّا وَمَيِّتًا وَلِعَقِبِهِ "،

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روکے رہو اپنے مالوں کو اور مت بگاڑو ان کو کیونکہ جو کوئی عمریٰ دے وہ اسی کا ہو گا جس کو دیا جائے زندہ ہو یا مردہ اور اس کے وارثوں کے لیے۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4197

حَدَّثَنَاأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي خَيْثَمَةَ وَفِي حَدِيثِ أَيُّوبَ مِنَ الزِّيَادَةِ قَالَ: جَعَلَ الْأَنْصَارُ يُعْمِرُونَ الْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ أَمْوَالَكُمْ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں اتنا زیادہ ہے کہ انصار عمریٰ کرنے لگے مہاجرین کے لیے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روکے رہو اپنے مالوں کو۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4198

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " أَعْمَرَتِ امْرَأَةٌ بِالْمَدِينَةِ حَائِطًا لَهَا ابْنًا لَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ وَتُوُفِّيَتْ بَعْدَهُ، وَتَرَكَتْ وَلَدًا وَلَهُ إِخْوَةٌ بَنُونَ لِلْمُعْمِرَةِ، فَقَالَ: وَلَدُ الْمُعْمِرَةِ رَجَعَ الْحَائِطُ إِلَيْنَا، وَقَالَ بَنُو الْمُعْمَرِ: بَلْ كَانَ لِأَبِينَا حَيَاتَهُ وَمَوْتَهُ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى طَارِقٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، فَدَعَا جَابِرًا فَشَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَى لِصَاحِبِهَا، فَقَضَى بِذَلِكَ طَارِقٌ ثُمَّ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، فَأَخْبَرَهُ ذَلِكَ وَأَخْبَرَهُ بِشَهَادَةِ جَابِرٍ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: صَدَقَ جَابِرٌ، فَأَمْضَى ذَلِكَ طَارِقٌ، فَإِنَّ ذَلِكَ الْحَائِطَ لِبَنِي الْمُعْمَرِ حَتَّى الْيَوْمِ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت نے مدینہ میں اپنے بیٹے کو ایک باغ دیا عمرے کے طور پر وہ بیٹا مر گیا۔ اس کے بعد عورت مری اور اولاد چھوڑی اور بھائی تو عورت کی اولاد نے کہا: باغ پھر ہماری طرف آ گیا اور لڑکے کے بیٹے نے کہا: باغ ہمارے باپ کا تھا اس کی زندگی اور موت میں۔ پھر دونوں نے جھگڑا کیا طارق کے پاس جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے گواہی دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے پر کہ عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا جائے پھر یہی حکم کیا طارق نے۔ بعد اس کے عبدالملک بن مروان کو لکھا اور یہ بھی لکھا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے ایسی گواہی دی ہے۔ عبدالملک نے کہا: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں۔ پھر طارق نے وہ حکم جاری کر دیا اور وہ باغ آج تک اس کے لڑکے کی اولاد کے پاس ہے۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4199

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ " أَنَّ طَارِقًا قَضَى بِالْعُمْرَى لِلْوَارِثِ لِقَوْلِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

سلیمان بن یسار سے روایت ہے، طارق نے فیصلہ کیا عمرے کا معمرلہٗ کے وارث کے لیے بوجہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4200

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ جائز ہے۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4201

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْعُمْرَى مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ میراث ہے اس کی جس کو عمریٰ دیا گیا ہو۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4202

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ جائز ہے۔“

عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان

حد یث نمبر - 4203

وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا أَوَ قَالَ جَائِزَةٌ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔