صحیح مسلم

علم کا بیان

قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 6775

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلا أُولُو الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 7، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ، فَأُولَئِكَ الَّذِينَ سَمَّى اللَّهُ فَاحْذَرُوهُمْ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت پڑھی: «هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ، فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ، وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللَّهُ، وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا، وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُولُو الأَلْبَابِ» ”پروردگار وہ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اس میں بعض آیتیں مضبوط ہیں (محکم) وہ تو جڑ ہیں کتاب کی اور بعض متشابہ (گول گول یا چھپے مطلب کی)، پھر جن لوگوں کے دل میں گمراہی ہے وہ کھوج کرتے ہیں متشابہ آیتوں کا فساد چاہتے ہیں اور اس کا مطلب چاہتے ہیں حالانکہ اس کا مطلب کوئی نہیں جانتا اللہ کے سوا اور جو پکے علم والے ہیں وہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے اس پر سب آیتیں ہمارے پروردگار کے پاس سے آئی ہیں اور نصیحت وہی سنتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو کھوج کرتے ہیں متشابہ آیتوں کا ان سے بچو وہ وہی لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بتلایا۔“

قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 6776

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، قَالَ: هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، قَالَ: فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، فَقَالَ: " إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ " .

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ نے دو شخصوں کی آواز سنی جو ایک آیت میں جھگڑ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور آپ کے چہرے پر غصہ معلوم ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے لوگ تباہ ہوئے اللہ کی کتاب میں جھگڑا کرنے سے۔“ (جو نفسانیت اور فساد کی نیت سے ہو یا لوگوں کو بہکانے کے لیے لیکن مطلب کی تحقیق کے لیے اور دین کے احکام نکالنے کے لیے درست ہے۔ نووی رحمہ اللہ)۔

قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 6777

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو قُدَامَةَ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَقُومُوا ".

سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھو قرآن کو جب تک تمہارے دل زبان زبان سے موافقت کریں اور جب تمہارے دل اور زبان میں اختلاف پڑے تو اٹھ کھڑے ہو۔“

قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 6778

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ جُنْدَبٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا " .

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے

حد یث نمبر - 6779

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا جُنْدَبٌ وَنَحْنُ غِلْمَانٌ بِالْكُوفَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا.

ابوعمران نے کہا سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا اور ہم بچے تھے کوفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی جو اوپر گزرا۔

بڑا جھگڑالو کون؟

حد یث نمبر - 6780

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک، سب مردوں میں برا، وہ مرد ہے جو بڑا لڑاکا جھگڑالو ہو۔“

یہود و نصاریٰ کے طریقوں پر چلنے کا بیان

حد یث نمبر - 6781

حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَاتَّبَعْتُمُوهُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آلْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى، قَالَ: فَمَنْ ".

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”البتہ تم چلو گے اگلی امتوں کی راہوں پر (یعنی گناہوں میں اور دین کی مخالفت میں نہ یہ کہ کفر کرو گے) بالشت برابر بالشت کے اور ہاتھ برابر ہاتھ کے یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں گھسیں تم بھی ان کے ساتھ گھسو گے۔“ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے مراد یہود اور نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور کون ہیں؟“

یہود و نصاریٰ کے طریقوں پر چلنے کا بیان

حد یث نمبر - 6782

وحَدَّثَنَا عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،

اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

یہود و نصاریٰ کے طریقوں پر چلنے کا بیان

حد یث نمبر - 6783

قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ نحوه.

ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

تشدد کرنے والوں کے ہلاک ہونے کے بیان میں

حد یث نمبر - 6784

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَيَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ، قَالَهَا ثَلَاثًا ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تباہ ہوئے بال کی کھال نکالنے والے۔“ (یعنی بے فائدہ موشگافی کرنے والے حد سے زیادہ بڑھنے والے تعصب کرنے والے) تین بار یہ فرمایا۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6785

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا ".

سیدنا انس بن مالک سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”قیامت کی نشانیوں میں ہے کہ علم اٹھ جائے گا (یعنی دین کا علم لوگ کم حاصل کریں گے دنیا میں غرق ہو جائیں گے) اور جہالت قائم ہو جائے گی یا پھیل جائے گی اور شراب پی جائے گی اور زنا ظاہر کھلم کھلا ہو گا۔“

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6786

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتَ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ لَا يُحَدِّثُكُمْ أَحَدٌ بَعْدِي سَمِعَهُ مِنْهُ: " إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَفْشُوَ الزِّنَا، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَذْهَبَ الرِّجَالُ، وَتَبْقَى النِّسَاءُ، حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً قَيِّمٌ وَاحِدٌ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: کیا میں تم سے ایک حدیث بیان نہ کروں جس کو میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور میرے بعد کوئی شخص ایسا تم سے یہ حدیث بیان نہ کرے گا جس نے اس کو سنا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی زنا کھلم ہو گا اور شراب پی جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے یہاں تک پچاس عورتوں کے لیے ایک مرد ہو گا جو ان کی خبر گیری کرے گا۔“ (یعنی لڑایئوں میں مرد بہت مارے جائیں گے) اور عورتیں رہ جائیں گی۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6787

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، وَأَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ بِشْرٍ، وَعَبْدَةَ: لَا يُحَدِّثُكُمُوهُ أَحَدٌ بَعْدِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6788

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ  وَأَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ  وَأَبِي مُوسَى ، فَقَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامًا يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے کچھ دن ایسے ہوں گے جن میں علم اٹھ جائے گا اور جہالت اترے گی اور کشت و خون بہت ہو گا۔“

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6789

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ  وَأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَبِي مُوسَى وَهُمَا يَتَحَدَّثَانِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ، وَابْنِ نُمَيْرٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6790

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6791

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: إِنِّي لَجَالِسٌ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَبِي مُوسَى وَهُمَا يَتَحَدَّثَانِ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6792

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ "، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: الْقَتْلُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ قریب ہو جائے گا زمانہ اور اٹھا لیا جائے گا علم (یعنی زمانہ قیامت کے قریب ہو جائے گا) اور عالم میں فساد پھیلیں گے اور دلوں میں بخیلی ڈالی جائے گی (لوگ زکوٰۃ اور خیرات نہ دیں گے) اور «هرج» بہت ہو گا، لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! «هرج» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کشت و خون۔“

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6793

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6794

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِهِمَا.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6795

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كُلُّهُمْ، قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، غَيْرَ أَنَّهُمْ لَمْ يَذْكُرُوا: وَيُلْقَى الشُّحُّ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں لیکن اس میں بخیلی کا ذکر نہیں ہے۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6796

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے: ”اللہ تعالیٰ اس طرح پر علم نہ اٹھائے گا کہ لوگوں کے دلوں سے چھین لے لیکن اس طرح اٹھائے گا کہ عالموں کو اٹھا لے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ اپنے سردار جاہلوں کو بنا لیں گے وہ بن جانے فتویٰ دیں گے اور خود گمراہ ہوں گے اور اوروں کو بھی گمراہ کریں گے۔“

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6797

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وعبدة . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍ وَعَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، فَسَأَلْتُهُ فَرَدَّ عَلَيْنَا الْحَدِيثَ، كَمَا حَدَّثَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ راوی حدیث نے کہا: میں نے ایک سال بعد دوبارہ عبداللہ سے اس حدیث کو پوچھا تو انہوں نے اسی طرح بیان کیا۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6798

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي جَعْفَرٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا

حد یث نمبر - 6799

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي بَلَغَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَارٌّ بِنَا إِلَى الْحَجِّ، فَالْقَهُ فَسَائِلْهُ، فَإِنَّهُ قَدْ حَمَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِلْمًا كَثِيرًا، قَالَ: فَلَقِيتُهُ فَسَاءَلْتُهُ عَنْ أَشْيَاءَ يَذْكُرُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَكَانَ فِيمَا ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْتَزِعُ الْعِلْمَ مِنَ النَّاسِ انْتِزَاعًا، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعُلَمَاءَ، فَيَرْفَعُ الْعِلْمَ مَعَهُمْ وَيُبْقِي فِي النَّاسِ رُءُوسًا جُهَّالًا يُفْتُونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ "، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمَّا حَدَّثْتُ عَائِشَةَ بِذَلِكَ، أَعْظَمَتْ ذَلِكَ وَأَنْكَرَتْهُ، قَالَتْ: أَحَدَّثَكَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ هَذَا، قَالَ عُرْوَةُ: حَتَّى إِذَا كَانَ قَابِلٌ؟ قَالَتْ لَهُ: إِنَّ ابْنَ عَمْرٍ وَقَدْ قَدِمَ، فَالْقَهُ ثُمَّ فَاتِحْهُ، حَتَّى تَسْأَلَهُ عَنِ الْحَدِيثِ الَّذِي ذَكَرَهُ لَكَ فِي الْعِلْمِ، قَالَ: فَلَقِيتُهُ فَسَاءَلْتُهُ، فَذَكَرَهُ لِي نَحْوَ مَا حَدَّثَنِي بِهِ فِي مَرَّتِهِ الْأُولَى، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمَّا أَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ، قَالَتْ: مَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ أَرَاهُ لَمْ يَزِدْ فِيهِ شَيْئًا وَلَمْ يَنْقُصْ.

سیدنا عروہ بن الزبیر سے روایت ہے، مجھ سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے بھانجے میرے! مجھے خبر ہوئی ہے کہ عبداللہ بن عمرو ہمارے اوپر گزریں گے حج کے لیے، تم ان سے ملو اور علم کی باتیں پوچھو کیونکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت علم کی باتیں حاصل کی ہیں۔ عروہ نے کہا: مین ان سے ملا اور بہت سی باتیں پو چھیں جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں۔ عروہ نے کہا: ان باتوں میں یہ بھی ایک حدیث تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ علم لوگوں سے ایک ہی دفعہ نہیں چھین لے گا لیکن عالموں کو اٹھا لے گا ان کے ساتھ علم بھی اٹھ جائے گا اور لوگوں کے سردار جاہل رہ جائیں گے جو بغیر علم فتوے دیں گے پھر گمراہ ہوں گے اور گمراہ کریں گے۔“ عروہ نے کہا: جب میں نے یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی، انہوں نے اس کو بڑا سمجھا اس حدیث کا انکار کیا (اس خیال سے کہ کہیں عبداللہ بن عمرو کو شبہ نہ ہوا ہو یا انہوں نے حکمت کی کتابوں میں یہ مضمون پڑھا ہو اور غلطی سے اس کو حدیث قرار دیا ہو) اور کہا: کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے، عروہ نے کہا: جب دوسرا سال آیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے کہا: جا عبداللہ بن عمرو سے مل پھر ان سے بات چیت کر یہاں تک کہ پوچھ ان سے وہ حدیث جو علم کے باب میں انہوں نے تجھ سے بیان کی تھی, عروہ نے کہا: میں پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے یہ حدیث پوچھی۔ انہوں نے اسی طرح بیان کیا جیسے پہلی بار مجھ سے بیان کیا تھا، عروہ نے کہا: جب میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بیان کیا تو انہوں نے کہا: میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو سچا جانتی ہوں اور انہوں نے اس حدیث میں نہ زیادتی کی نہ کمی کی (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پہلی بار جو انکار کیا وہ اس وجہ سے نہ تھا کہ عبداللہ بن عمرو کو جھوٹا سمجھا بلکہ اس خیال سے کہ شاید ان کو شبہ نہ ہو گیا ہو، جب دوبارہ بھی انہوں نے حدیث کو اسی طرح بیان کیا تو وہ خیال جاتا رہا)۔

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6800

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمُ الصُّوفُ، فَرَأَى سُوءَ حَالِهِمْ قَدْ أَصَابَتْهُمْ حَاجَةٌ، فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَئُوا عَنْهُ حَتَّى رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ مِنْ وَرِقٍ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، ثُمَّ تَتَابَعُوا حَتَّى عُرِفَ السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا، بَعْدَهُ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا، بَعْدَهُ كُتِبَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ ".

سیدنا جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ کچھ دیہاتی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا برا حال دیکھا اور ان کی محتاجی دریافت کی تو لوگوں کو رغبت دلائی صدقہ دینے کی۔ لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر معلوم ہوا، پھر ایک انصاری شخص ایک تھیلی روپیوں کی لے کر آیا، پھر دوسرا آیا یہاں تک کہ تار بندھ گیا (صدقے اور خیرات کا)، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی معلوم ہونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اسلام میں اچھی بات نکالے (یعنی عمدہ بات کو جاری کرے جو شریعت کی رو سے ثواب ہے) پھر لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہو گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی اور جو اسلام میں بری بات نکالے(مثلاً بدعت یا گناہ کی بات) اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔“

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6801

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ،وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ عَلَى الصَّدَقَةِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرٍ.

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا اور لوگوں کو ترغیب دی صدقہ دینے کی پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6802

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هِلَالٍ الْعَبْسِيُّ ، قَالَ: قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَسُنُّ عَبْدٌ سُنَّةً صَالِحَةً يُعْمَلُ بِهَا بَعْدَهُ، ثُمَّ ذَكَرَ تَمَامَ الْحَدِيثِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6803

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.

ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

جو شخص اچھی بات جاری کرے یا بری بات جاری کرے

حد یث نمبر - 6804

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہدایت کی طرف بلائے اس کو ہدایت پر چلنے والون کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کا ثواب کچھ کم نہ ہو گا اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے اس کو گناہ پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہو گا اور چلنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہوگا۔“