حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصہ آزاد کرے غلام میں سے (یعنی وہ غلام مشترک ہو۔) اور ایک شریک اپناحصہ آزاد کرے، پھر آزاد کرنے والے کے پاس اس قدر مال ہو جو غلاموں کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس غلام کی واجبی قیمت لگائی جائے اور باقی شریکوں کو ان کےحصےکی قیمت اس کے مال میں سے دی جائے گی اور مکمل غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا۔ اور جو وہ مالدار نہ ہو تو جس قدر حصہ اس غلام کا آزاد ہوا اتنا ہی آزاد رہے گا۔“
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، جَمِيعًا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ . ح، وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ.
مندرجہ بالا حدیث کی دوسری اسناد مذکور ہیں۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فِي الْمَمْلُوكِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُعْتِقُ أَحَدُهُمَا "، قَالَ: يَضْمَنُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو بردہ دو آدمیوں میں مشترک ہو پھر ایک شریک اپنا حصہ آزاد کر دے تو وہ ضامن ہو گا دوسرے شریک کے حصےکا۔“ (اگر مالدار ہو)۔
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَخَلَاصُهُ فِي مَالِهِ، إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص اپنا حصہ غلام میں آزاد کر دے اس کا چھڑانا (یعنی دوسرے حصہ کا آزاد کرنا) بھی اسی کے مال سے ہو گا۔ اگر مالدار ہو۔ اگر مالدار نہ ہو تو غلام محنت مزدوری کرے اور اس پر جبر نہ کریں۔“
وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ: إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ قُوِّمَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ، ثُمَّ يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ.
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ”اگر وہ آزاد کرنے والا مال دار نہ ہو تو غلام کی واجبی قیمت لگائی جائے اور محنت کرے اپنے باقی حصے کے لیے جو آزاد نہیں ہوا مگر اس پر جبر نہ ہو گا۔“
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، وَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ.
قتادہ نے ابن ابی عروبہ کی حدیث کی مانند روایت کی۔ اور حدیث میں یہ بھی ذکر کیا کہ اس کی واجبی قیمت لگائی جائے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے ارادہ کیا ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنے کا۔ لونڈی کے مالکوں نے کہا: ہم اس شرط پر بیچتے ہیں کہ ولاء کا حق ہمارا ہو گا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو بکنے دے تو اپنا کام کر، ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي، فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ، فَلْتَفْعَلْ وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ "، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ".
عروہ سے روایت ہے، بریرہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی ان سے مدد مانگنے کو اپنی بدل کتابت میں اور اس نے اپنی کتابت میں سے کچھ ادا نہیں کیا تھا(بلکہ سارا روپیہ باقی تھا) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا: تو اپنے لوگوں کے پاس جا اور اگر وہ منظور کریں تو میں سارا روپیہ کتاب کا ادا کر دیتی ہوں پر ولاء تیری مجھے ملے گی۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اپنے مالکوں سے بیان کیا۔ انہوں نے نہ مانا اور کہا: اگر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا چاہیں تو للہ تیرے ساتھ سلوک کریں لیکن ولاء تو ہم لیں گے۔ سیدہ عائشہ نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو خرید کر لے، اور آزاد کر دے، ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”کیا حال ہے لوگوں کا کہ وہ شرطیں کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں جو شخص ایسی شرط کرے وہ لغو ہے اگرچہ سو مرتبہ اس کی شرط کرے۔ شرط وہی درست اور مضبوط ہے جو اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ، فَقَالَتْ: يَا عَائِشَةُ، إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَزَادَ فَقَالَ: لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ مِنْهَا ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور کہنے لگی: اے عائشہ! میں نے اپنے مالکوں سے کتابت کی ہے نو اوقیہ پر ہر برس میں ایک اوقیہ (چالیس درھم) اسی طرح جیسے اوپر گزرا اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”ان کے کہنے سے تو اپنے ارادے سے باز مت رہ۔ خرید لے اور آزاد کر دے۔“ اس روایت میں یہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے لوگوں میں اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کی اور اس کی ستائش کی۔ بعد اس کے فرمایا: ”کیا حال ہے لوگوں کا۔“ اخیر تک۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ، فَقَالَتْ: إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ، فَأَعِينِينِي، فَقُلْتُ لَهَا: إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَأُعْتِقَكِ وَيَكُونَ الْوَلَاءُ لِي، فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا، فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ، فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ، قَالَتْ: فَانْتَهَرْتُهَا، فَقَالَتْ: لَا هَا اللَّهِ إِذَا قَالَتْ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَنِي، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلَاءَ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ "، فَفَعَلْتُ، قَالَتْ: ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلَانًا وَالْوَلَاءُ لِي إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ "
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ میرے پاس آئی اور کہا: میرے مالکوں نے مجھ کو مکاتب کیا ہے نو اوقیہ پر ہر برس میں ایک اوقیہ تو آپ میری مدد کریں۔ میں نے کہا: اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یک مشت دے دیتی ہوں اور تم کو آزاد کر دیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا انہوں نے نہ مانا۔ اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا: اللہ کی قسم! یہ نہ ہو گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا اور مجھ سے پوچھا میں نے سب حال بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو خرید لے اور آزاد کر دے اور ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لےکیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ میں نے ایسا ہی کیا بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا شام کو اور اللہ کی تعریف کی اور ثناء بیان کی جیسے اس کو لائق ہے پھر فرمایا: ”بعد اس کے کیا حال ہے لوگوں کا کہ وہ دہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں، جو شرط اللہ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے۔ اگرچہ سو بار شرط کی گئی ہو اللہ کی کتاب راست اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ کیا حال ہے تم میں سے بعض لوگوں کا کہتے ہیں دوسرے سے۔ آزاد تم کرو اور ولاء ہم لیں گے۔ حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَازُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا عَنْ جَرِيرٍ ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، قَالَ: وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَلَوْ كَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ أَمَّا بَعْدُ.
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں اتنا زیادہ ہے کہ بریرہ کا خاوند غلام تھا اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو اختیار دیا۔ (جب وہ آزاد ہوئی خواہ اس سے نکاح قائم رکھے یا فسخ کرے) اس نے اپنے نفس کو اختیار کیا (یعنی شوہر کو ناپسند کیا) اور جو وہ آزاد ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اختیار نہ دیتے اور اس روایت میں «أَمَّا بَعْدُ» کا لفظ نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ "، قَالَتْ: وَعَتَقَتْ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، قَالَتْ: وَكَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَكُمْ هَدِيَّةٌ فَكُلُوهُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے بریرہ کے مقدمہ میں تین باتیں پیدا ہوئیں ایک تو یہ کہ اس کے مالکوں نے اس کو بیچنا چاہا اور ولاء کی شرط اپنے لیےکرنا چاہی۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لے اور آزاد کر دے ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔“ دوسری یہ کہ جب میں نے اس کو آزاد کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اختیار دیا اپنے شوہر(مغیث) کے باب میں اس نے اپنے نفس کو اختیار کیا اور شوہر کو ناپسند کیا۔ تیسری یہ کہ لوگ بریرہ کو صدقہ دیتے اور وہ ہمارے پاس ہدیہ بھیجتی۔ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”وہ اس پر صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے تو کھاؤ اس کو۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَاءُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ "، وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، وَأَهْدَتْ لِعَائِشَةَ لَحْمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ صَنَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے بریرہ کو خریدا انصار کے لوگوں سے اور اس کے مالکوں نے ولاء کی شرط کر لی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولاء اسی کو ملے گی جو والی ہو نعمت کا۔“ (یعنی آزاد کرے) اور اختیار دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے خاوند کے مقدمہ میں اس کا خاوند غلام تھا اور بریرہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے گوشت کا حصہ بھیجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش ہمارے لیے بھی اس میں سے تھوڑا گوشت بناتیں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ گوشت صدقہ ملا ہے بریرہ کو (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صدقہ حرام ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بریرہ پر صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“ (تو ہم پر اس کا کھانا درست ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، فَاشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ "، وَأُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمٌ، فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ "، وَخُيِّرَتْ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ عَنْ زَوْجِهَا، فَقَالَ: لَا أَدْرِي.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے قصد کیا بریرہ کو خریدنے کا آزاد کرنے کے لیے لیکن اس کے مالکوں نے ولاء کی شرط لگائی اپنے لیے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”خرید کر آزاد کر دو۔ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حصہ آیا گوشت کا لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ گوشت صدقہ میں ملا ہے بریرہ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے لیے وہ صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“ اور بریرہ کو اختیار دیا گیا تھا اس کے خاوند کے مقدمہ میں، عبدالرحمٰن نے کہا: اس کا خاوند آزاد تھا۔ شعبہ نے کہا: پھر میں نے عبدالرحمٰن سے اس کے خاوند کا حال پوچھا انہوں نے کہا: مجھ کو معلوم نہیں ہے (تو آزاد ہونے کی روایت قابل اعتبار کے نہ رہی۔)
وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي هِشَامٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، وأَبُو هِشَامٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بریرہ کا خاوند غلام تھا۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ، خُيِّرَتْ عَلَى زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ، وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ، فَدَعَا بِطَعَامٍ، فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ: " أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَى النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ؟ "، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَكَ مِنْهُ، فَقَالَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ "، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا: " إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، بریرہ کی وجہ سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک تو یہ کہ اس کو اختیار ملا اپنے خاوند کے مقدمہ میں آزاد ہوئی۔ دوسری یہ کہ اس کو گوشت ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور ہانڈی میں گوشت چڑھا تھا آگ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا مانگا۔ تو روٹی اور گھر کا کچہ سالن سامنے لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گوشت تو ہانڈی چڑھا تھا آگ پر۔“لوگوں نے کہا: بے شک یا رسول اللہ! مگر وہ گوشت صدقہ کا ہے جو بریرہ کو ملا ہے ہم کو برا معلوم ہوا کہ اس میں سے آپ کو کھلا دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“ تیسری یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بریرہ کے باب میں کہ”ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَأَبَى أَهْلُهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْوَلَاءُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ارادہ کیا ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنے کا اس کے مالکوں نے نہ مانا مگر اس شرط سے قبول کیا کہ ولاء ان کو ملے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنے ارادے سے باز نہ آ اور ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ "، قَالَ مُسْلِم: النَّاسُ كُلُّهُمْ عِيَالٌ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ولاء کی بیع اور ہبہ سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ الثَّقَفِيَّ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ: إِلَّا الْبَيْعُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْهِبَةَ.
اس حدیث کی دوسرے اسناد نقل کی گئی ہیں۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كُلِّ بَطْنٍ عُقُولَهُ، ثُمَّ كَتَبَ أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُتَوَالَى مَوْلَى رَجُلٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ، ثُمَّ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ لَعَنَ فِي صَحِيفَتِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا”ہر قبیلہ پر اس کی دیت واجب ہو گی۔“ پھر لکھا کہ ”کسی مسلمان کو درست نہیں ہے کہ دوسرے مسلمان کے غلام کا مولیٰ بن بیٹھے بغیر اس کی اجازت کے۔“ (اور اجازت سے بھی درست نہیں اور بعض کے نزدیک درست ہے نووی رحمہ اللہ) پھر مجھے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اس پر جو ایسا کرے اپنی کتاب میں۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص کسی کو مولیٰ بنائے بغیر اجازت اپنے مالکوں کے اس پر لعنت ہے اللہ اور اس کے فرشتوں کی نہ اس کا فرض قبول ہو گا نہ نفل۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص مولیٰ بنائے کسی قوم کے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر اس پر لعنت ہے اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی قیامت کے دن نہ اس کا نفل قبول ہو گا، نہ فرض۔“
وحَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَمَنْ وَالَى غَيْرَ مَوَالِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، فَقَالَ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ، وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ، قَالَ: وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ، فَقَدْ كَذَبَ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ، وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا ".
ابراہیم تیمی نے سنا اپنے باپ سے، وہ کہتے تھے خطبہ پڑھا سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تو فرمایا: جو شخص کہتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی اور کتاب ہے جس کو ہم اہل بیت پڑھتے ہیں سوا اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کتاب کے اور وہ ان کی تلوار کے میان میں تھی تو وہ جھوٹ بولتا ہے (اس سے رد ہو گیا رافضیوں کا خیال کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وہ وہ باتیں بتائی تھیں جو کسی اور صحابی کو نہیں بتائیں) اس کتاب میں اونٹوں کی عمروں کا بیان تھا اور زخموں کی دیت کا اور اس میں یہ بھی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ حرم ہے عیر سے لے کر ثور تک۔ (ثور تو مکہ میں ہے یہ غلطی ہے راوی کی ثور کے بدلے شاید احد صحیح ہو) جو شخص اس میں نئی بات نکالے یا کسی بدعتی کو ٹھکانا دے تو اس پر لعنت ہے اللہ کی، لعنت ہے اللہ کی فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کا فرض قبول نہ کرے گا، نہ نفل اور مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے ادنیٰ مسلمان بھی ذمہ لے سکتا ہے اور جو شخص اپنے باپ کے سوا اور کسی کو باپ بنائے یا اپنے مولیٰ کے سوا اور کسی کو مولیٰ بنائے تو اس پر لعنت ہے اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی، قیامت کے دن اس کا فرض قبول ہو گا، نہ نفل۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي حَكِيم ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ إِرْبٍ مِنْهَا إِرْبًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص آزاد کرے مسلمان غلام کو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے ہر ایک عضو کو آزاد کرے گا جہنم سے۔“
وحَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ أَبِي غَسَّانَ الْمَدَنِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِهِ مِنَ النَّارِ، حَتَّى فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مسلمان غلام آزاد کرے اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے عضو جہنم سے آزاد کرے گا یہاں تک کہ شرمگاہ کو شرمگاہ کے بدلے۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ حَتَّى يُعْتِقَ فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص آزاد کرے مسلمان غلام کو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو غلام کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کرے گا۔ یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو بھی بردے کی شرمگاہ کے بدلے۔“
وحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِيُّ ، حَدَّثَنَا وَاقِدٌ يَعْنِي أَخَاهُ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ ابْنُ مَرْجَانَةَ صَاحِبُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ "، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ حِينَ سَمِعْتُ الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَذَكَرْتُهُ لِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، فَأَعْتَقَ عَبْدًا لَهُ قَدْ أَعْطَاهُ بِهِ ابْنُ جَعْفَرٍ عَشْرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ، أَوْ أَلْفَ دِينَارٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو مسلمان آزاد کرے مسلمان کو اللہ اس کے عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے چھڑائے گا۔“ سعید بن مرجانہ نے کہا: میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر زین العابدین علی بن حسین رحمہ اللہ کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث بیان کی انہوں نے ایک غلام کو آزاد کر دیا۔ جس کے بدلے جعفر کے بیٹے کو دس ہزار درھم یا ہزار دینار دیئے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدًا، إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا، فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: وَلَدٌ وَالِدَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا مگر ایک صورت میں کہ باپ کو کسی کا غلام دیکھے پھر خرید کر اس کو آزاد کر دے۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالُوا: وَلَدٌ وَالِدَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث بیان کی گئی ہے۔