حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَحْيَي وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ يَحْيَى: وَحَسِبْتُ، قَالَ: وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُمَا ، قَالَا: " خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّى إِذَا كَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِي بَعْضِ مَا هُنَالِكَ، ثُمَّ إِذَا مُحَيِّصَةُ يَجِدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَبِّرِ الْكُبْرَ فِي السِّنِّ، فَصَمَتَ فَتَكَلَّمَ صَاحِبَاهُ وَتَكَلَّمَ مَعَهُمَا، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ: أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا فَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ قَاتِلَكُمْ، قَالُوا: وَكَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ؟، قَالَ: فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا، قَالُوا: وَكَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى عَقْلَهُ ".
سہل بن ابی حثمہ سے روایت ہے، یحییٰ نے کہا: شاید بشیر نے رافع بن خدیج کا بھی نام لیا کہ ان دونوں نے کہا: سیدنا عبداللہ بن سہل بن زید رضی اللہ عنہ اور سیدنا محیصہ بن مسعود بن زید رضی اللہ عنہ دونوں نکلے جب خیبر میں پہنچے تو الگ الگ ہو گئے۔ پھر سیدنا محیصہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو کسی نے مار کر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے دفن کیا عبداللہ کو پھر آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ اور حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمٰن بن سہل۔ عبدالرحمٰن سے سب سے چھوٹے تھے انہوں نے چاہا بات کرنا اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو سن میں بڑا ہے اس کی بڑائی کر۔“ (یعنی اس کو بات کرنے دے حالانکہ عبدالرحمٰن مقتول کے حقیقی بھائی تھے اور محیصہ اور حویصہ چچا کے بیٹے تھے پر یہاں دعویٰ سے غرض نہ تھی صرف واقعات سننے تھے۔) عبدالرحمٰن چپ ہو رہا اور حویصہ اور محیصہ نے باتیں کیں، عبدالرحمٰن بھی ان کے ساتھ بولا، پھر بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ بن سہل کے مارے جانے کے مقام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان تینوں سے ”تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اور اپنے مورث کا خون حاصل کرتے ہو۔“ (یعنی قصاص یا دیت اور وارث تو صرف عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے تینوں کی طرف خطاب کیا اور غرض یہی تھی کہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ قسم کھائیں) تینوں نے کہا: ہم کیونکر قسم کھائیں؟ خون کے وقت ہم نہ تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر یہود پچاس قسمیں کھا کر اس الزام سے بری ہو جائیں گے۔“ انہوں نے کہا: ہم کافروں کی قسمیں کیونکر قبول کریں گے؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حال دیکھا تو دیت دی۔ (اپنے پاس سے)۔
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ " أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ انْطَلَقَا قِبَلَ خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَاتَّهَمُوا الْيَهُودَ، فَجَاءَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ، وَمُحَيِّصَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُ مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَبِّرِ الْكُبْرَ، أَوَ قَالَ: لِيَبْدَأْ الْأَكْبَرُ، فَتَكَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَيُدْفَعُ بِرُمَّتِهِ، قَالُوا: أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ كَيْفَ نَحْلِفُ؟، قَالَ: فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ، قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ، قَالَ سَهْلٌ: فَدَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ يَوْمًا، فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ رَكْضَةً بِرِجْلِهَا، قَالَ: حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ،
سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہما دونوں خیبر کی طرف گئے اور کھجور کے درخت میں جدا ہو گئے۔ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ مارے گئے۔ لوگوں نے یہود پر گمان کیا (یعنی یہودیوں نے مارا ہو گا) پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بھائی عبدالرحمٰن آیا۔ اور اس کے چچا کے بیٹے حویصہ اور محیصہ رضی اللہ عنہما سے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ عبدالرحمٰن اپنے بھائی کا حال بیان کرنے لگا اور وہ تینوں میں چھوٹا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑائی کر بڑے کی یا بڑے کو کہنا چاہیئے۔“ پھر حویصہ اور محیصہ رضی اللہ عنہما نے حال بیان کیا عبداللہ بن سہل کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تم سے پچاس آدمی یہود کے کسی آدمی پر قسم کھائیں کہ وہ قاتل ہے وہ اپنے گلے کی رسی دے دے گا (یعنی اپنے تئیں سپرد کر دے گا تمہارے قتل کے لیے) انہوں نے کہا: جب یہ واقعہ ہوا تو ہم نے نہیں دیکھا، ہم کیونکر قسم کھائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہود پچاس قسمیں کھا اپنے تئیں پاک کریں گے۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ تو کافر ہیں۔ آخر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت دی عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کی۔ سہل نے کہا: میں ان اونٹوں کے باندھنے کی جگہ گیا تو ان میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری۔
وحَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِهِ " فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ "،
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس کی دیت اپنے پاس سے دی اور اس میں یہ نہیں ہے کہ ایک اونٹنی نے مجھ کو لات ماری۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ " أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، ثُمَّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ وَأَهْلُهَا يَهُودُ، فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِهِمَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَوُجِدَ فِي شَرَبَةٍ مَقْتُولًا فَدَفَنَهُ صَاحِبُهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَشَى أَخُو الْمَقْتُولِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةُ، وَحُوَيِّصَةُ، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَحَيْثُ قُتِلَ، فَزَعَمَ بُشَيْرٌ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَمَّنْ أَدْرَكَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ: تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَهِدْنَا وَلَا حَضَرْنَا، فَزَعَمَ، أَنَّهُ قَالَ: فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ "، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟، فَزَعَمَ بُشَيْرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلَهُ مِنْ عِنْدِهِ،
بشر بن یسار سے روایت ہے، عبداللہ بن سہل بن زید انصاری اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری رضی اللہ عنہما جو بنی حارثہ میں سے تھے خیبر کو گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور ان دنوں وہاں امن و امان تھا اور یہودی وہاں رہتے تھے، پھر وہ دونوں جدا ہوئے اپنے کاموں کو تو عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ مارے گئے اور ایک حوض میں ان کی نعش ملی۔ محیصہ رضی اللہ عنہ نے اس کو دفن کیا، پھر مدینہ میں آیا اور عبدالرحمٰن بن سہل مقتول کا بھائی اور محیصہ اور حویصہ رضی اللہ عنہم (چچا زاد بھائی) ان تینوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ رضی اللہ عنہ کا حال بیان کیا اور جہاں وہ مارا گیا تھا تو بشیر نے روایت کی ان لوگوں سے جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے اس نے پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”ان سے تم پچاس قسمیں کھاتے ہو اور اپنے قاتل کو لیتے ہو۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم نے نہیں دیکھا نہ ہم وہاں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہود اپنے تئیں صاف کر لیں گے تمہارے الزام سے پچاس قسمیں کھا کر۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم کیونکر قبول کریں گے قسمیں کافروں کی۔ آخر بشیر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کی دیت اپنے پاس سے دی۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، انْطَلَقَ هُوَ وَابْنُ عَمٍّ لَهُ يُقَالُ لَهُ مُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ اللَّيْثِ إِلَى قَوْلِهِ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، قَالَ يَحْيَى : فَحَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: لَقَدْ رَكَضَتْنِي فَرِيضَةٌ مِنْ تِلْكَ الْفَرَائِضِ بِالْمِرْبَدِ،
وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ سہل نے یہ کہا: مجھ کو ایک اونٹنی نے ان اونٹنیوں میں سے لات ماری باڑے میں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقُوا فِيهَا، فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ ".
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، چند لوگ ان کی قوم میں سے خیبر کو گئے وہاں الگ الگ ہو گئے پھر ایک ان میں سے مقول ملا اور بیان کیا حدیث کو اخیر تک اور کہا کہ برا جانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون ضائع ہونا تو سو اونٹ دیئے صدقے کے اونٹوں میں سے دیت کے لیے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، " أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي عَيْنٍ أَوْ فَقِيرٍ، فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ: كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ، فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ، فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ، وَمُحَيِّصَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، فَوَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ، فَقَالَ سَهْلٌ: " فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ ".
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کو خبر دی اس کی قوم کے بڑے لوگوں نے کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہما دونوں خیبر کی طرف گئے تکلیف کی وجہ سے جو ان پر آئی تو محیصہ سے کسی نے کہا: عبداللہ بن سہل مارے گئے اور ان کی نعش چشمہ یا کنواں میں پھینک دی ہے۔ وہ یہود کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: قسم اللہ کی تم نے اس کو مارا ہے۔ یہودیوں نے کہا: قسم اللہ کی ہم نے اس کو نہیں مارا۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا، پھر سیدنا محیصہ رضی اللہ عنہ اور ان کا بھائی حویصہ رضی اللہ عنہ جو اس سے بڑا تھا اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ تینوں آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات کرنا چاہیی وہی خیبر کو گیا تھا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محیصہ رضی اللہ عنہ سے ”بڑے کی بڑائی کر اور بڑے کو کہنے دے۔“ پھر حویصہ رضی اللہ عنہ نے بات کی بعد اس کے محیصہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہود تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا جنگ کریں۔“پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو لکھا اس بارے میں۔ انہوں نے جواب میں لکھا، قسم اللہ کی! ہم نے نہیں مارا اس کو تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ محیصہ اور عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”تم قسم کھاتے ہو اور اپنے ساتھی کا خون لیتے ہو۔“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہود قسم کھائیں گے تمہارے لیے۔“ انہوں نے کہا: وہ مسلمان نہیں ہیں ان کی قسم کیا کیا اعتبار، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت اپنے پاس سے دی اور سو اونٹ ان کے پاس بھیجے یہاں تک کہ ان کے گھر میں گئے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى ميمونة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَقَرَّ الْقَسَامَةَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ "،
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامت کو اسی طور باقی رکھا جیسے جاہلیت کے زمانہ میں تھی۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ وَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَ نَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي قَتِيلٍ ادَّعَوْهُ عَلَى الْيَهُودِ "،
ابن شہاب سے ایسی ہی روایت ہے اتنا زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے قسامت کا حکم کیا درمیان انصاری کے ایک مقتول پر کہ جس کے قتل کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا یہود پر۔
وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَاهُ، عَنْ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ هُشَيْمٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، وَحُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَاجْتَوَوْهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَتَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَفَعَلُوا، فَصَحُّوا ثُمَّ مَالُوا عَلَى الرُّعَاةِ، فَقَتَلُوهُمْ، وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَسَاقُوا ذَوْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي أَثَرِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ لوگ عرینہ کے (ایک قبیلہ ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ میں آئے اور ان کو وہاں کی ہوا موافق نہ آئی۔ استسقاء ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر تمہارا جی چاہے تو صدقے کے اونٹوں میں جاؤ۔ (جو شہر سے باہر رہتے تھے جنگل میں) اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو۔“ انہوں نے ایسا ہی کیا اور اچھے ہو گئے پھر جھکے چرواہوں پر (جو مسلمان تھے)۔ اور ان کو مارڈالا اور اسلام سے پھر گئے اور اونٹوں کو بھگا لے گئے یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکو پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے لوگوں کو روانہ کیا وہ لائے گئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوائے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھروائیں یا آنکھیں پھوڑیں اور میدان میں ان کو ڈال دیا وہ مر گئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ ، " أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعُوهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَاسْتَوْخَمُوا الْأَرْضَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ، فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَقَالُوا: بَلَى، فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَصَحُّوا فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَطَرَدُوا الْإِبِلَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُدْرِكُوا فَجِيءَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ، ثُمَّ نُبِذُوا فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا "، وقَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي رِوَايَتِهِ " وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ، وَقَالَ: وَسُمِّرَتْ أَعْيُنُهُمْ "،
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آٹھ آدمی عسکل (ایک قبیلہ ہے) کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اسلام پر، پھر ان کو ہوا ناموافق ہو گئی اور ان کے بدن بیمار ہو گئے۔ انہوں نے شکوہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہمارے چرواہے کے ساتھ جاؤ، اونٹوں میں وہاں ان کا دودھ اور پیشاب پیو۔ انہوں نے کہا اچھا۔ پھر وہ نکلے اور اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پیا اور اچھے ہو گئے۔ انہوں نے چرواہوں کو قتل کیا اور اونٹ لے لیے۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے دوڑ بھیجی، وہ گرفتار ہو کر لائے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے، آنکھیں سلائی سے پھوڑی گئیں، پھر دھوپ میں ڈال دئیے گئے یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا "، بِمَعْنَى حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: " وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ "،
وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے وہ ڈال دئیے گئے حرہ میں (حرہ مدینہ منورہ کا ایک میدان ہے) پانی مانگتے تھے لیکن پانی نہیں ملتا تھا۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ: لِلنَّاسِ مَا تَقُولُونَ فِي الْقَسَامَةِ؟، فَقَالَ عَنْبَسَةُ: قَدْ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَذَا وَكَذَا، فَقُلْتُ: إِيَّايَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَحَجَّاجٍ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ عَنْبَسَةُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ، فَقُلْتُ: أَتَتَّهِمُنِي يَا عَنْبَسَةُ؟، قَالَ: لَا، هَكَذَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ " لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ يَا أَهْلَ الشَّامِ مَا دَامَ فِيكُمْ هَذَا أَوْ مِثْلُ هَذَا "،
ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے بیٹھا تھا۔ انہوں نے لوگوں سے کہا: قسامت میں کیا کہتے ہو؟ عنبسہ نے کہا: ہم سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ایسی ایسی۔ میں نے کہا: مجھ سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ آئے اخیر تک اور بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔ ابوقلابہ نے کہا: جب میں نے حدیث کو تمام کیا تو عنبسہ نے سبحان اللہ کہا، میں نے کہا: کیا میرے اوپر تہمت کرتے ہو (جھوٹ کی)۔ تو عنبسہ نے کہا: نہیں ہم سے بھی سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ایسی ہی حدیث بیان کی۔ اے ملک شام والو! تم ہمیشہ بھلائی سے رہو گے جب تک تم میں ایسا شخص رہے (یعنی ابوقلابہ کے حفظ اور یاد کی تعریف کی)۔
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ وَهُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ الْحَرَّانِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةُ نَفَرٍ مِنْ عُكْلٍ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ،
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے ان کو داغ نہیں دیا۔ (کیونکہ داغ زخم بند کرنے کے لیے دیتے ہیں اور وہاں اس کی ضرورت نہ تھی)۔
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَفَرٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، فَأَسْلَمُوا وَبَايَعُوهُ وَقَدْ وَقَعَ بِالْمَدِينَةِ الْمُومُ وَهُوَ الْبِرْسَامُ "، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ " وَعِنْدَهُ شَبَابٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ، فَأَرْسَلَهُمْ إِلَيْهِمْ وَبَعَثَ مَعَهُمْ قَائِفًا يَقْتَصُّ أَثَرَهُمْ "
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس عرینہ سے چند لوگ آئے وہ مسلمان ہو گئے۔ انہوں نے بیعت کی آپصلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ میں، اس وقت موم یعنی برسام کی بیماری پھیلی۔(نووی رحمہ اللہ نے کہا: برسام عقل کا فتور ہے یا ورم سر کا یا ورم سینہ کا بحر الجواہر میں ہے برسام ورم ہے اس پردے کا جو جگر اور معدے کے بیچ میں ہے) پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح، اتنا زیادہ کیا کہ آپ انصار کے بیس نوجوانوں کے قریب تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ان کے پیچھے دوڑایا اور ایک پہچاننے والے کو بھی ساتھ کیا۔ جو ان کے قدموں کے نشان پہچانے۔
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَاسَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ مِنْ عُكْلٍ، وَعُرَيْنَةَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وَحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيُنَ أُولَئِكَ لِأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرِّعَاءِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیریں اس لیے کہ انہوں نے بھی چرواہوں کی آنکھوں میں سلائیاں پھیری تھیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ، قَالَ: فَجِيءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ لَهَا: أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ قَالَ لَهَا: الثَّانِيَةَ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ وَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ "،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی نے ایک لڑکی کو مارا، چند چاندی کے ٹکڑوں کے لیے، تو پتھر سے اس کو مارا۔ وہ لائی گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، اس میں کچھ جان باقی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ”تجھ کو فلان نے مارا ہے؟“ اس نے اشارہ کیا سر سے نہیں، پھر فرمایا: ”فلانے نے مارا ہے؟“ اس نے اشارہ کیا سر سے نہیں، پھر تیسری بار پوچھا تو اس نے کہا: ہاں اور اشارہ کیا پنے سر سے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو بلوایا، اس نے اقرار کیا) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس کو قتل کیا، دو پتھروں سے کچل کر۔
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ، فَرَضَخَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ.
وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر کچلا دو پتھروں کے بیچ میں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي الْقَلِيبِ وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ "،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک یہودی نے انصار کی ایک لڑکی کو قتل کیا، کچھ زیور کے لیے جو پہنے تھی پھر اس کو کنوئیں میں ڈال دیا۔ اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا، بعد اس کے وہ پکڑا گیا۔ اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اس کو پتھر مارنے کا مرنے تک وہ پتھروں سے مارا گیا یہاں تک کہ مر گیا۔
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَسَأَلُوهَا مَنْ صَنَعَ هَذَا بِكِ؟ فُلَانٌ فُلَانٌ حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ، فَأَقَرَّ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک لونڈی کا سر کچلا ہوا ملا، دو پتھروں میں۔ اس سے پوچھا: کس نے تجھے کچلا۔ فلاں نے؟ یا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا۔ اس نے اشارہ کیا اپنے سر سے۔ وہ یہودی پکڑا گیا۔ اس نے اقرار کیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس کا سر کچلنے کے لیے پتھر سے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " قَاتَلَ يَعْلَى بْنُ مُنْيَةَ، أَوِ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فَمِهِ فَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ثَنِيَّتَيْهِ، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيَعَضُّ أَحَدُكُمْ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَهُ "،
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یعلیٰ بن منیہ یا یعلیٰ بن امیہ ایک شخص سے لڑے، پھر ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو دانت سے دبایا۔ اس نے اپنا ہاتھ کھینچا اس کے منہ سے، اس کے دانت نکل پڑے، پھر، دونوں لڑتے جھگڑتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس طرح کاٹتے ہو جیسے اونٹ کاٹتا ہے۔ دیت نہیں ملے گی۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ يَعْلَى ، عَنْ يَعْلَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ رَجُلًا عَضَّ ذِرَاعَ رَجُلٍ، فَجَذَبَهُ، فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَأْكُلَ لَحْمَهُ ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے دوسرے کا ہاتھ کاٹا اس نے ہاتھ گھسیٹا، دوسرے کے دانت نکل پڑے پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لغو کر دیا اور فرمایا: ”تو چاہتا تھا کہ اس کا گوشت کھا لے۔“
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى " أَنَّ أَجِيرًا لِيَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ عَضَّ رَجُلٌ ذِرَاعَهُ، فَجَذَبَهَا فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَرُفِعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَلَهَا وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ".
سیدنا صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یعلیٰ بن منیہ کے ایک نوکر نے (جھگڑا کیا ایک شخص سے) دوسرے نے اس کا ہاتھ دانت سے کاٹا اس نے اپنا ہاتھ گھسیٹا تو دوسرے کے دانت گر پڑے پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لغو کر دیا اور فرمایا:”تو چاہتا تھا کہ اس کا ہاتھ چبا ڈالے جیسے اونٹ چبا لیتا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنَايَاهُ، فَاسْتَعْدَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَأْمُرُنِي تَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَهُ أَنْ يَدَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ، ادْفَعْ يَدَكَ حَتَّى يَعَضَّهَا ثُمَّ انْتَزِعْهَا " .
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے دوسرے کا ہاتھ کاٹا اس نے اپنا ہاتھ کھینچا، اس کے دانت نکل پڑے، جس کے دانت نکل آئے تھے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کیا چاہتا ہے؟ کیا یہ چاہتا ہے میں اس کو حکم دوں وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دے پھر تو اس کو چپا ڈالے اس طرح جیسے اونٹ چباتا ہے اچھا تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے پھر گھسیٹ“ ”(یعنی اگر تیرا جی چاہے تو اس طرح قصاص ہو سکتا ہے کہ تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے پھر کھینچ لے یا تو اس کے دانت بھی ٹوٹ جائیں گے یا تیرا ہاتھ زخمی ہو گا)۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُنْيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَقَدْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ يَعْنِي الَّذِي عَضَّهُ، قَالَ فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَهُ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ".
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، قَالَ: وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ: تِلْكَ الْغَزْوَةُ أَوْثَقُ عَمَلِي عِنْدِي، فَقَالَ عَطَاءٌ: قَالَ صَفْوَانُ: قَالَ يَعْلَى: كَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ الْآخَرِ، قَالَ: لَقَدْ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ أَيُّهُمَا عَضَّ الْآخَرَ، فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ، فَانْتَزَعَ إِحْدَى ثَنِيَّتَيْهِ، فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ "،
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے جہاد کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ تبوک میں اور وہ سب سے زیادہ بھروسے کا عمل ہے میرا تو میرا ایک نوکر تھا، وہ ایک شخص سے لڑا۔ اور دونوں میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ دانت سے کاٹا۔ عطاء نے کہا: مجھ سے صفوان بن یعلیٰ نے بیان کیا تھا۔ کس نے کس کا ہاتھ کاٹا تھا۔ پھر جس کا ہاتھ کاٹا تھا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا کاٹنے والے کے منہ سے، اس کا ایک دانت گر پڑا۔ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دانت کو لغو کر دیا (یعنی اس کی دیت نہیں دلائی)۔
وحَدَّثَنَاه عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمَّ حَارِثَةَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ، فَقَالَتْ أُمُّ الرَّبِيعِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُقْتَصُّ مِنْ فُلَانَةَ وَاللَّهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أُمَّ الرَّبِيعِ الْقِصَاصُ كِتَابُ اللَّهِ، قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ لَا يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا، قَالَ: فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ام حارثہ رضی اللہ عنہا ربیع کی بہن نے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں) ایک آدمی کو زخمی کیا۔ (اس کا دانت توڑ ڈالا) پھر انہوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قصاص لیا جائے گا۔ قصاص لیا جائے گا۔“ ام ربیع نے کہا: یا رسول اللہ! کیا فلانے سے قصاص لیا جائے گا؟ (یعنی ام حارثہ سے) اللہ کی قسم! اس سے قصاص نہ لیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”سبحان اللہ! اے ام ربیع! اللہ کی کتاب حکم کرتی ہے قصاص کا۔“ ام ربیع نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! اس سے کبھی قصاص نہیں لیا جائے گا۔ پھر اُم ربیع بھی کہتی رہی۔ یہاں تک کہ جس کا دانت ٹوٹا تھا اس کے کنبے والے دیت لینے پر راضی ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض بندے اللہ تعالیٰ کے ایسے ہیں کہ اگر اس کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کو سچا کرے گا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ "،
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو جو گواہی دیتا ہے کہ سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی سچا معبود نہیں ہے اور میں اس کا پیغمبر ہوں، مارنا درست نہیں مگر تین میں سے کسی ایک بات پر یا اس کا نکاح ہو چکا ہو اور وہ زنا کرے، یا جان کے بدلے جان (یعنی کسی کا خون کرے) یا جو اپنے دین سے پھر جائے مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جائے۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِبِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ التَّارِكُ الْإِسْلَامَ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ أَوِ الْجَمَاعَةَ شَكَّ فِيهِ أَحْمَدُ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ "، قَالَ الْأَعْمَشُ : فَحَدَّثْتُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِي، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ،
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو خطبہ سنانے کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا:”قسم ہے اس کو جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ مسلمان کا خون کرنا درست نہیں جو گواہی دیتا ہو اس امر کی کہ سوا اللہ کے کوئی معبود نہیں ہے اور میں اس کا بھیجا ہوا ہوں۔ مگر تین شخصوں کا ایک تو وہ جو دین اسلام کو چھوڑ دے اور جماعت سے الگ ہو جائے، دوسری یہ کہ جس کا نکاح ہوچکا ہو اور وہ زنا کرے، تیسری جان بدلے جان کے۔“
وحَدَّثَنِيحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ وَلَمْ يَذْكُرَا فِي الْحَدِيثِ قَوْلَهُ: وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبِى شَيْبَةَ - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لأَنَّهُ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ ».
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی خون ظلم سے ہوتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر ایک حصہ اس کے خون کا پڑتا ہے (یعنی گناہ کا) کیونکہ اس نے اول قتل کی راہ نکالی۔“
وَحَدَّثَنَاهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَفِى حَدِيثِ جَرِيرٍ وَعِيسَى بْنِ يُونُسَ « لأَنَّهُ سَنَّ الْقَتْلَ ». لَمْ يَذْكُرَا أَوَّلَ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ "،
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں میں خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ بَعْضَهُمْ، قَالَ: عَنْ شُعْبَةَ يُقْضَى وَبَعْضُهُمْ، قَالَ: يُحْكَمُ بَيْنَ النَّاسِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے بعض نے «يُقْضَى» کے بجائے«يُحْكَمُ بَيْنَ النَّاسِ» کے الفاظ بیان کیے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ، فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، فَلَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟ "، قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ فِي رِوَايَتِهِ: وَرَجَبُ مُضَرَ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ,
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمانہ گھوم کر اپنی اصلی حالت پر ویسا ہو گیا جیسا اس دن تھا، جب اللہ تعالیٰ نے زمین آسمان بنائے تھے، برس بارہ مہینے کا ہے ان میں چار مہینے حرام ہیں۔ (یعنی ان میں لڑنا بھڑنا درست نہیں) تین مہینے تو برابر لگے ہوئے ہیں، ذیقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب، مضر کا مہینہ جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے بیچ میں ہے۔“ بعد اس کے فرمایا: ”یہ کون سا مہینہ ہے؟“ ہم نے کہا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ کا کچھ اور نام رکھیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مہینہ ذی الحجہ کا نہیں؟“ہم نے عرض کیا: ذی الحجہ کا مہینہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون سا شہر ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا کچھ اور نام رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ شہر نہیں ہے؟“ (یعنی مکہ کا شہر) ہم نے عرض کیا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون سا دن ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا اور کوئی نام رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”یہ یوم النحر نہیں ہے؟“ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بے شک یہ یوم النحر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں (عزتیں) حرام ہیں تم پر جیسے یہ دن حرام ہے، اس شہر میں، اس مہینے میں (جس کی حرمت میں کسی کو شک نہیں ایسے ہی مسلمان کو جان، عزت، دولت بھی حرام ہے اس کا لینا بلاوجہ شرعی درست نہیں) اور قریب تم ملو گے اپنے پروردگار سے وہ پوچھے گا تمہارے عملوں کو، پھر مت ہو جانا میرے بعد گمراہ کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو (یعنی آپس میں لڑو) اور ایک دوسرے کو مارو۔ (یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نصیحت اور بہت بڑی اور عمدہ نصیحت تھی افسوس ہے کہ مسلمانوں نے تھوڑے دنوں تک اس پر عمل کیا آخر آفت میں گرفتار ہوئے اور عقبیٰ کو الگ تباہ کیا) جو حاضر ہے وہ یہ حکم غائب کو پہنچا دے کیونکہ بعض وہ شخص جس کو پہنچائے گا زیادہ یاد رکھنے والا ہو گا۔ اس وقت سننے والے سے۔“ پھر فرمایا:”دیکھو میں نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔“
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ، فَقَالَ " أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا؟، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ "، قَالَ: ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا، وَإِلَى جُزَيْعَةٍ مِنَ الْغَنَمِ، فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا،
سیدنا ابی بکرہ بن ابیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یوم النحر ہوا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم بھی اونٹ پر بیٹھے اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھامی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور رسول خوب جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام لیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ یوم النحر نہیں ہے؟“ ہم نے کہا: بے شک یہ یوم النحر ہے، یا رسول اللہ!! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون سا مہینہ ہے؟“ ہم نے کہا: اللہ اور رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟“ہم نے کہا: بیشک یہ ذی الحجہ ہے یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ کون سا شہر ہے؟“ ہم نے کہا: اللہ اور رسول خوب جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا اور کوئی نام لیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیا یہ شہر نہیں ہے؟“ (یعنی مکہ، عرب کے لوگ شہر مکہ ہی کو بولتے تھے) ہم نے عرض کیا: بیشک شہر ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں حرام ہیں جیسے اس دن اس مہینہ میں اس شہر میں حرام ہے، جو حاضر ہے وہ غائب کو یہ بات پہنچا دے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے دو مینڈھوں کی طرف جو چت کبرے تھے اور ذبح کیا ان کو اور ایک گلہ کی طرف بکریوں کے وہ ہم لوگوں کو بانٹ دیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ جَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعِيرٍ، قَالَ: وَرَجُلٌ آخِذٌ بِزِمَامِهِ أَوَ قَالَ بِخِطَامِهِ فَذَكَرَ نَحْوَ. حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ،
چند الفاظ کے فرق سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ فِي نَفْسِي أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بِإِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَسَمَّى الرَّجُلَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: " أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ "، وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَذْكُرُ وَأَعْرَاضَكُمْ، وَلَا يَذْكُرُ ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ وَمَا بَعْدَهُ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ " كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اشْهَدْ ".
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا یوم النحر کو تو فرمایا:”یہ کون سا دن ہے؟“ اور بیان کیا اسی حدیث کو جیسا اوپر گزرا مگر اس میں عزتوں کا ذکر نہیں ہے، نہ دو مینڈھوں کے کاٹنے کا اور اس کے بعد کا مضمون اس روایت میں یہ ہے کہ ”جیسے تمہارے اس دن کی حرمت اس مہینے اس شہر میں اس دن تک جب ملو گے اپنے پروردگار سے آگاہ رہو میں نے پہنچا دیا۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہاں پہنچا دیا (اللہ تعالیٰ کے حکم کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ تو گواہ رہ۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ حَدَّثَهُ: أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: " إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا قَتَلَ أَخِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَقَتَلْتَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ؟، قَالَ: نَعَمْ قَتَلْتَهُ، قَالَ: كَيْفَ قَتَلْتَهُ؟، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَهُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَةٍ، فَسَبَّنِي، فَأَغْضَبَنِي، فَضَرَبْتُهُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ فَقَتَلْتُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ؟، قَالَ: مَا لِي مَالٌ إِلَّا كِسَائِي وَفَأْسِي، قَالَ: فَتَرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ؟، قَالَ: أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِي مِنْ ذَاكَ، فَرَمَى إِلَيْهِ بِنِسْعَتِهِ، وَقَالَ: دُونَكَ صَاحِبَكَ، فَانْطَلَقَ بِهِ الرَّجُلُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ، فَرَجَعَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ، وَأَخَذْتُهُ بِأَمْرِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوءَ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ؟، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَعَلَّهُ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ ذَاكَ كَذَاكَ "، قَالَ: فَرَمَى بِنِسْعَتِهِ وَخَلَّى سَبِيلَهُ.
سیدنا علقمہ بن وائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان کے باپ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک شخص آیا دوسرے کو کھینچتا ہوا تسمہ سے اور کہنے لگا: اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نے اس کو قتل کر دیا ہے؟“ بولا: اگر یہ اقرار نہ کرتا تو میں اس پر گواہ لاتا تب وہ شخص بولا: بیشک میں نے اس کو قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو نے کیونکر قتل کیا؟“وہ بولا: میں اور وہ دونوں درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے اتنے میں اس نے مجھے گالی دی مجھے غصہ آیا میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری وہ مر گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے پاس کچھ مال ہے جو اپنی جان کے بدلے میں دے؟“ وہ بولا: میرے پاس کچھ نہیں سوا اس کملی اور کلھاڑی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تیری قوم کے لوگ تجھے چھڑائیں گے؟“ اس نے کہا: میری اتنی قدر نہیں ہے ان کے پاس، تب وہ تسمہ مقتول کے وارث کی طرف پھینک دیا وہ لے کر چلا جب پیٹھ موڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر وہ اس کو قتل کرے گا تو اس کے برابر ہی رہے گا۔“ (یعنی نہ اس کو کوئی درجہ ملے گا نہ اس کو کوئی مرتبہ حاصل ہو گا۔ کیونکہ اس نے اپنا حق دنیا ہی میں وصول کر لیا) یہ سن کر وہ لوٹا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھے خبر پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اس کو قتل کروں گا تو اس کے برابر ہوں گا اور میں نے تو اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پکڑا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے بھائی کا گناہ سمیٹ لے۔“ وہ بولا: ایسا ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے کہا: اگر ایسا ہے تو خیر اور اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کو چھوڑ دیا۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَتَلَ رَجُلًا، فَأَقَادَ وَلِيَّ الْمَقْتُولِ مِنْهُ، فَانْطَلَقَ بِهِ، وَفِي عُنُقِهِ نِسْعَةٌ يَجُرُّهَا، فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ "، فَأَتَى رَجُلٌ الرَّجُلَ، فَقَالَ لَهُ: مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَلَّى عَنْهُ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِحَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَشْوَعَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا سَأَلَهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُ فَأَبَى.
علقمہ بن وائل سے روایت ہے، اس نے سنا اپنے باپ سے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے مار ڈالا تھا ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی مقتول کے وارث کو اس سے قصاص لینے کی اور اس کے گلے میں ایک تسمہ تھا جس کو وہ کھینچ رہا تھا جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جائیں گے۔“ ایک شخص اس سے جا کر ملا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا تھا وہ بیان کیا اس نے قاتل کو چھوڑ دیا۔ اسماعیل بن سالم نے کہا: میں نے یہ حبیب بن ابی ثابت سے بیان کیا انہوں نے کہا: مجھ سے ابن اشوع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا تھا معاف کرنے کو لیکن اس نے انکار کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہذیل کی دو عورتیں لڑیں اور ایک نے دوسرے کو مارا، اس کا بچہ گر پڑا، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ایک غلام یا لونڈی دینے کا۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی لحیان کی عورت کے پیٹ کے بچے میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم کیا پھر جس عورت کے لیے غلام دینے کا حکم ہوا وہ مر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اس کا ترکہ اس کے بیٹوں اور خاوند کو ملے گا اور دیت مارنے والے کے کنبے والوں پر ہے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ . ح وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بَنِ عَبَدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: " اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ، وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ، فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَغْرَمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، دو عورتیں ہذیل (ایک قبیلہ ہے) کی لڑیں، ایک نے دوسری کو پتھر سے مارا۔ وہ بھی مر گئی اور اس کا بچہ بھی مر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کہ اس کے بچے کی دیت ایک غلام ہے یا ایک لونڈی اور عورت کی دیت مارنے والی کے کنبے والے دیں اور اس عورت کا وارث اس کا لڑکا ہو گا اور جو وارث اس کے ساتھ ہوں۔ حمل بن نابغہ نے کہا: یا رسول اللہ! ہم کیونکر تاوان دیں اس کا، جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا، نہ چلایا، یہ تو گیا آیا (یعنی لغو ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ کاہنوں کا بھائی ہے۔“ ایسی قافیہ دار عبارت بولنے کی وجہ سے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ " وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ " وَقَالَ: فَقَالَ قَائِلٌ: كَيْفَ نَعْقِلُ وَلَمْ يُسَمِّ حَمَلَ بْنَ مَالِكٍ؟.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے مگر اس میں یہ نہیں ہے اس عورت کا وارث اس کا لڑکا ہو گا اور جو وارث اس کے ساتھ ہوں اور نہ نام ہے حمل بن مالک بن نابغہ کا بلکہ یہ ہے کسی نے کہا: ہم کیونکر دیت دیں ایسے کی جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا، نہ چلایا تو گیا آیا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ "، قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت نے اپنی سوت کو ڈیرے کی لکڑی سے مارا وہ حاملہ تھی مر گئی۔ ان میں سے ایک بنی لحیان کی عورت تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے کنبے والوں سے دلائی اور پیٹ کے بچے کی دیت ایک غلام مقرر کی ایک شخص جو قاتلہ کی قوم سے تھا بولا: ہم کیونکر تاوان دیں اس کا جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ چلایا ایسا گیا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدویوں کی طرح قافیہ دار عبارت بولتا ہے اور واجب کیا ان پر دیت کو۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ " أَنَّ امْرَأَةً قَتَلَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ، فَأُتِيَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى عَلَى عَاقِلَتِهَا بِالدِّيَةِ وَكَانَتْ حَامِلًا فَقَضَى فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ، فَقَالَ بَعْضُ عَصَبَتِهَا: أَنَدِي مَنْ لَا طَعِمَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، قَالَ: فَقَالَ: سَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ "،
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت نے اپنی سوت کو خیمہ کی لکڑی سے مارا، پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاتلہ کے کنبے والے دیت دیں گے۔“مقتولہ پیٹ سے تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ کے بچے کی دیت ایک غلام دلایا قاتلہ کے کنبے والوں میں سے۔ ایک شخص بولا: ہم کیونکر دیت دیں اس کی جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ رویا، نہ چلایا یہ تو گیا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گنواروں کی طرح مسجع اور مقفیٰ بولتا ہے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَمُفَضَّلٍ،
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِهِمُ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ، فَأَسْقَطَتْ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى أَوْلِيَاءِ الْمَرْأَةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ دِيَةَ الْمَرْأَةِ.
حدیث وہی ہے جو اوپر بیان کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخران حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَال الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ ،: " شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ "، قَالَ: فَقَالَ: عُمَرُ ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، قَالَ: فَشَهِدَ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلمَةَ .
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ لیا لوگوں سے پیٹ کے بچے کی دیت کے باب میں۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس میں ایک غلام کا، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا مغیرہ سے اور کسی شخص کو لا جو تیرے ساتھ گواہی دے، پھر سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے موافق بیان کیا۔