حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ . ح، وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، حَدَّثَنِي جُنْدَبُ بْنُ سُفْيَانَ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْأَضْحَى مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَعْدُ أَنْ صَلَّى وَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَرَى لَحْمَ أَضَاحِيَّ قَدْ ذُبِحَتْ قَبْلَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ أَوْ نُصَلِّيَ، فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ ".
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں عیدالاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی اور نماز سے فارغ نہیں ہوئے تھے اور سلام نہیں کیا تھا کہ دیکھا قربانیوں کا گوشت اور وہ ذبح ہو چکی تھیں، نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قربانی ذبح کی اپنی نماز سے پہلے ہی یا ہماری نماز سے پہلے (یہ شک ہے راوی کا) وہ دوسری قربانی کرے (کیونکہ پہلے قربانی درست نہیں ہوئی) اور جس نے نہیں ذبح کی وہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر ذبح کرے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْأَضْحَى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ بِالنَّاسِ نَظَرَ إِلَى غَنَمٍ قَدْ ذُبِحَتْ، فَقَالَ: " مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلْيَذْبَحْ شَاةً مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ، فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ ".
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں عیدالاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو بکریوں کو دیکھا وہ کٹ گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے ذبح کیا وہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا ہے وہ اللہ کا نام ہے کر ذبح کرے۔“
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَا عَلَى اسْمِ اللَّهِ كَحَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ.
سیدنا اسود بن قیس رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ ابوالاحوص کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، سَمِعَ جُنْدَبًا الْبَجَلِيَّ ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ أَضْحًى ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ ".
سیدنا جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں عیدالاضحی میں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، عیدالاضحٰی کے دن، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ پڑھا پھر فرمایا: ”جس نے نماز سے پہلے قربانی کی ہو وہ دوبارہ کرے اور جس نے نہیں کی وہ اللہ تعالیٰ کے نام پر ذبح کرے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: ضَحَّى خَالِي أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ؟ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً مِنَ الْمَعْزِ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِهَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ "، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ ضَحَّى قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ ".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے ماموں ابوبردہ نے نماز سے پہلے قربانی کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو گوشت کی بکری ہوئی۔“ (یعنی قربانی کا ثواب نہیں ہے)۔ سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک چھ مہینے کا بچہ ہے بکری کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر اور تیرے سوا اور کسی کے لیے یہ درست نہیں۔“ (بلکہ بکری ایک برس یا زیادہ کی ضروری ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز سے پہلے قربانی کرے اس نے اپنی ذات کے لیے ذبح کیا (یعنی گوشت کھانے کے لیے قربانی کا ثواب نہیں ملتا) اور جو شخص نماز کے بعد ذبح کرے اس کی قربانی پوری ہوئی اور وہ پا گیا مسلمانوں کی سنت کو۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ خَالَهُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ نِيَارٍ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ وَإِنِّي عَجَّلْتُ نَسِيكَتِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَجِيرَانِي وَأَهْلَ دَارِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعِدْ نُسُكًا "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدِي عَنَاقَ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَقَالَ: " هِيَ خَيْرُ نَسِيكَتَيْكَ، وَلَا تَجْزِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کے ماموں ابوبردہ بن نیاز رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کرنے سے پہلے قربانی کر لی تو کہنے لگا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی خواہش رکھنا برا ہے (یعنی قربانی نہ کرنا اور بال بچوں کے دل میں گوشت کی خواہش باقی رکھنا اس دن برا ہے۔ اور بعض نسخوں میں مکروہ کے بدلے مقروم ہے تو ترجمہ یہ ہو گا یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی طلب ہوتی ہے) اور میں نے اپنی قربانی جلد کی تاکہ کھلاؤں میں اپنے بال بچوں اور ہمسایوں کے گھر والوں کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر قربانی کر۔“ وہ بولا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دودھ والی کمسن بکری ہے (ایک برس سے کم عمر کی اس کو عربی میں عناق کہتے ہیں) اور وہ میرے نزدیک گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بہتر ہے تیری دونوں قربانیوں میں۔“(اگرچہ پہلی بکری قربانی نہ تھی مگر چونکہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے اس کو نیت خیر سے ذبح کیا تھا اس وجہ سے اس میں بھی ثواب ہوا) اور اب تیرے بعد ایک برس سے کم کی بکری کسی کے لیے درست نہ ہو گی۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: " لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يُصَلِّيَ "، قَالَ: فَقَالَ خَالِي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ هُشَيْمٍ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم کو خطبہ سنایا یوم النحر کو تو فرمایا: ”کوئی قربانی نہ کرے نماز سے پہلے۔“ میرے ماموں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی خواہش باقی رکھنا برا ہے۔ پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَوَجَّهَ قِبْلَتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَلَا يَذْبَحْ حَتَّى يُصَلِّيَ "، فَقَالَ خَالِي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ نَسَكْتُ عَنِ ابْنٍ لِي، فَقَالَ: " ذَاكَ شَيْءٌ عَجَّلْتَهُ لِأَهْلِكَ "، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي شَاةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْنِ، قَالَ: " ضَحِّ بِهَا فَإِنَّهَا خَيْرُ نَسِيكَةٍ ".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کرے اور ہماری طرح قربانی کرے (یعنی مسلمان ہو) وہ قربانی نہ کرے جب تک ہم نماز نہ پڑھ لیں۔“ میرے ماموں نے کہا: یا رسول اللہ! میں تو اپنے بیٹے کی طرف سے قربانی کر چکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں تو نے جلدی کی اپنے گھر والوں کے لئے۔“ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے پاس ایک بکری ہے جو دو بکریوں سے بہتر ہے۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس سے معلوم ہوا کہ قربانی میں گوشت کی کثرت افضل نہیں ہے بلکہ گوشت کی عمدگی، تو ایک فربہ بکری دو دبلی بکریوں سے بہتر ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قربانی کر اس کی وہ تیری دونوں قربانیوں میں سے بہتر ہے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا نُصَلِّي ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ، وَكَانَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ قَدْ ذَبَحَ "، فَقَالَ: عِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ: " اذْبَحْهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”سب سے پہلے جو کام ہم اس دن کرتے ہیں وہ یہ کہ نماز پڑھتے ہیں(عید کی پھر گھر کو) لوٹ کر قربانی کرتے ہیں، تو جو کوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریقہ پر چلا اور جو (نماز سے پہلے) ذبح کرے تو وہ گوشت ہے جس کو اس نے تیار کیا اپنے گھر والوں کے لیے قربانی نہ ہو گی۔“ اور سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ بن نیاز نے ذبح کر لیا تھا پھر بولا کہ میرے پاس ایک جذعہ ہے(ایک برس سے کم کا) جو بہتر ہے مسنہ سے (ایک برس سے زیادہ عمر کا) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ذبح کر اس کو اور تیرے بعد اور کسی کو درست نہیں۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَاأَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، سَمِعَ الشَّعْبِيَّ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث مبارکہ کی طرح نقل کی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کو نماز (عید) کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا۔ پھر آگے حدیث اسی طرح ذکر کی۔
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ، فَقَالَ: " لَا يُضَحِّيَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يُصَلِّيَ "، قَالَ رَجُلٌ: عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، قَالَ: " فَضَحِّ بِهَا وَلَا تَجْزِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم کو خطبہ سنایا یوم النحر کو تو فرمایا: ”نماز سے پہلے کوئی قربانی نہ کرے۔“ ایک شخص بولا: میرے پاس ایک دودھ والی (یعنی کمسن ابھی دودھ پیتی تھی) ایک برس سے کم کی بکری ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر اور تیرے بعد پھر کسی کو جذعہ کی قربانی درست نہ ہو گی۔“ (یعنی بکری کا جذعہ)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: ذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْدِلْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ عِنْدِي إِلَّا جَذَعَةٌ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَظُنُّهُ قَالَ وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلْهَا مَكَانَهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے پہلے ذبح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بدل دوسری قربانی کر۔“ وہ بولا یا رسول اللہ! میرے پاس تو جذعہ کے سوا اور کچھ نہیں: شعبہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں اس نے یہ بھی کہا کہ وہ جذعہ مسنہ سے بہتر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اسی کو ذبح کر اور تیرے بعد کسی کو کافی نہ ہو گا۔“
وحَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرِ الشَّكَّ فِي قَوْلِهِ هِيَ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ.
شعبہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں شک ذکر نہیں ہے۔
وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوْمَ النَّحْرِ مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيُعِدْ "، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ، وَذَكَرَ هَنَةً مِنْ جِيرَانِهِ كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَّقَهُ، قَالَ: وَعِنْدِي جَذَعَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ أَفَأَذْبَحُهَا؟، قَالَ: فَرَخَّصَ لَهُ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي أَبَلَغَتْ رُخْصَتُهُ مَنْ سِوَاهُ أَمْ لَا، قَالَ: " وَانْكَفَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كَبْشَيْنِ، فَذَبَحَهُمَا فَقَامَ النَّاسُ إِلَى غُنَيْمَةٍ، فَتَوَزَّعُوهَا أَوَ قَالَ فَتَجَزَّعُوهَا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(دسویں تاریخ) یوم النحر کو فرمایا: ”جس نے میری نماز سے پہلے ذبح کیا ہو وہ دوبارہ ذبح کرے۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کی خواہش ہوتی ہے اور اپنے ہمسایوں کی محتاجی کا حال بیان کیا۔ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سچا کہا، پھر وہ شخص بولا: میرے پاس ایک بکری ہے ایک برس سے کم کی (یعنی جذعہ) جو گوشت کی دو بکریوں سے زیادہ مجھ کو پسند ہے کیا میں اس کو ذبح کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجازت دی۔ راوی نے کہا: اب نہیں معلوم کہ یہ اجازت اوروں کو بھی ہوئی یا نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے دو مینڈھوں پر ان کو ذبح کیا (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے ہاتھ سے قربانی کرنا افضل ہے) پھر لوگ کھڑے ہوئے اور بکریوں کو بانٹ لیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، وَهِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، فَأَمَرَ مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ أَنْ يُعِيدَ ذِبْحًا، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی پھر خطبہ دے کر حکم فرمایا کہ جس آدمی نے نماز (عید)سے پہلے قربانی ذبح کر لی ہے وہ دوبارہ قربانی ذبح کر لے۔ پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث مبارکہ ذکر کی۔
وحَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ يَحْيَي الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ وَرْدَانَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَضْحًى، قَالَ: فَوَجَدَ رِيحَ لَحْمٍ، فَنَهَاهُمْ أَنْ يَذْبَحُوا، قَالَ: مَنْ كَانَ ضَحَّى فَلْيُعِدْ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم کو خطبہ سنایا عیدالاضحی کے روز، پھر گوشت کی بو پائی اور منع کیا ان کو ذبح کرنے سے (نماز سے پہلے) اور فرمایا: ”جو ذبح کر چکا ہو وہ پھر ذبح کرے۔“ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت ذبح کرو قربانی میں مگر مسنہ (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو) البتہ جب تم کو ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا جذعہ کرو۔“ (جو چھ مہینہ کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو)۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بِالْمَدِينَةِ، فَتَقَدَّمَ رِجَالٌ فَنَحَرُوا وَظَنُّوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَحَرَ، " فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ نَحَرَ قَبْلَهُ أَنْ يُعِيدَ بِنَحْرٍ آخَرَ، وَلَا يَنْحَرُوا حَتَّى يَنْحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی یوم النحر کو مدینہ میں تو کئی آدمیوں نے آتے ہی قربانی کر لی اور یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قربانی کر لی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے قربانی کر لی ہو وہ دوبارہ قربانی کرے اور جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی نہ کریں تم قربانی نہ کرو۔ (اس سے امام مالک رحمہ اللہ کا مذہب ثابت ہوتا ہے کہ جب تک امام قربانی نہ کرے لوگ بھی نہ کریں)۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا، فَبَقِيَ عَتُودٌ فَذَكَرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ضَحِّ بِهِ أَنْتَ "، قَالَ قُتَيْبَةُ: عَلَى صَحَابَتِهِ.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ان کو بکریاں دیں اپنے ساتھیوں کو بانٹنے کے لیے، قربانی کے لیے، پھر ایک برس کا بچہ بچ رہا۔ بکری کا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا ضَحَايَا، فَأَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِهِ ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم کو قربانی کی بکریاں بانٹیں تو میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا (ایک برس کا بچہ) میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کی قربانی کر۔“
وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي بَعْجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَسَمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ بِمِثْلِ مَعْنَاهُ.
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان قربانیاں تقسیم فرمائیں اور پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكَبَّرَ وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے رویت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی دو مینڈھوں کی جو سفید تھے یا سفید اور سیاہ سینگ دار، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذبح کیا ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے اور بسم اللہ اور تکبیر کہی اور پاؤں رکھا ان کی گردن پر۔“ (ذبح کے وقت تاکہ جانور اپنا سر نہ ہلا سکے اور تکلیف نہ پائے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ وَرَأَيْتُهُ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا، قَالَ: وَسَمَّى وَكَبَّرَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سفید سینگ والے دنبوں کی قربانی کی۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ مبارک سے ذبح کیا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ انہیں ذبح کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی گردن کے ایک پہلو پر اپنا پاؤں مبارک رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ اور اللہ اکبر بھی کہا تھا۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، قَالَ: قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا شعبہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح قربانی کی۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا ہے؟ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے ذبح کرتے وقت بسم اللہ و اللہ اکبر کہا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَيَقُولُ: بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہوئے نقل کیا سوائے اس کے کہ اس حدیث میں «سَمّٰی» اور «کَبَّرَ» کی جگہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذبح کرتے وقت «بسم الله والله اكبر» کہا۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ حَيْوَةُ : أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ، وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ، فَقَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ: " هَلُمِّي الْمُدْيَةَ "، ثُمَّ قَالَ: " اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ "، فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ، ثُمَّ ذَبَحَهُ، ثُمَّ قَالَ: " بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ " ثُمَّ ضَحَّى بِهِ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ایک مینڈھا سینگ دار لانے کا جو چلتا ہو سیاہی میں اور بیٹھتا ہو سیاہی میں اور دیکھتا ہو سیاہی میں (یعنی پاؤں اور پیٹ اور آنکھوں کے گرد سیاہ ہو) پھر لایا گیا ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! چھری لا۔“ پھر فرمایا: ”تیز کر لے اس کو پتھر سے۔“ میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی اور مینڈھے کو پکڑا اس کو لٹایا پھر اس کو ذبح کیا: پھر فرمایا: ”بسم اللہ یا اللہ! قبول کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کی طرف سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی طرف سے۔“ پھر قربانی کی اس کی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْجِلْ أَوْ أَرْنِي مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ، فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ "، قَالَ: وَأَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَغَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا " .
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میِں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم کل دشمن سے بھڑنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جلدی کر یا ہوشیاری کر جو خون بہائے اور اللہ کا نام لیا جائے اس کو کھا سوائے دانت اور ناخن کے اور میں تجھ سے کہوں گا اس کی وجہ یہ ہے کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔“ راوی نے کہا: ہم کو لوٹ میں ملے اونٹ اور بکری پھر ان میں سے ایک اونٹ بگڑ گیا، ایک شخص نے اس کو تیر سے مارا وہ ٹھہر گیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”ان اونٹوں میں بھی بعض بگڑ جاتے ہیں اور بھاگ نکلتے ہیں۔ جیسے جنگلی جانور بھاگتے ہیں پھر جب کوئی جانور ایسا ہو جائے تو اس کے ساتھ یہی کرو۔“
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِهَا فَكُفِئَتْ ثُمَّ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ وَذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ كَنَحْوِ حَدِيثِ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ذوالحلیفہ میں جو تہامہ میں ہے (یہ ذوالحلیفہ دوسرا ایک مقام ہے حاذہ اور ذات عرق کے بیچ میں، اور وہ ذوالحلیفہ نہیں ہے جو اہل مدینہ کا میقات ہے) وہاں ہم کو بکری اور اونٹ ملے۔ لوگوں نے جلدی کر کے ان کو جوش دیا ہانڈیوں میں (یعنی ان کے گوشت کاٹ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ سب ہانڈیاں الٹا دی گئیں پھر دس بکریاں ایک اونٹ کے برابر رکھیں اور بیان کیا حدیث کو اسی طرح۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ ، ثُمَّ حَدَّثَنِيهِ عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى فَنُذَكِّي بِاللِّيطِ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، وَقَالَ: فَنَدَّ عَلَيْنَا بَعِيرٌ مِنْهَا فَرَمَيْنَاهُ بِالنَّبْلِ حَتَّى وَهَصْنَاهُ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے کہا: یا رسول اللہ! ہم کل دشمن سے ملنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو ہم ذبح کریں نرکل کے چھلکوں سے۔ پھر بیان کیا حدیث کو قصہ سمیت اور کہا کہ ایک اونٹ اونٹوں میں سے بھڑک نکلا ہم نے اس کو تیروں سے مارا یہاں تک کہ گرا دیا اس کو۔
وحَدَّثَنِيهِ الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ الْحَدِيثَ إِلَى آخِرِهِ بِتَمَامِهِ، وَقَالَ فِيهِ وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ.
سیدنا سعید بن مسروق رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح آخر تک پوری حدیث روایت کی گئی ہے اور اس حدیث میں ہے کہ ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانس سے ذبح کر لیں۔؟
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِهَا فَكُفِئَتْ وَذَكَرَ سَائِرَ الْقِصَّةِ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، اور پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر کی اور اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ لوگوں نے جلدی کر کے ہانڈیوں کو ابالنا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو الٹ دینے کا حکم فرمایا تو وہ الٹ دی گئیں اور باقی پورا واقعہ ذکر کیا۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَانَا أَنْ نَأْكُلَ مِنْ لُحُومِ نُسُكِنَا بَعْدَ ثَلَاثٍ ".
سیدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں عید کی نماز میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے نماز پہلے پڑھی اور خطبہ اس کے بعد، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قربانیوں کا گوشت کھانے سے تین دن کے بعد۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ شَهِدَ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: فَصَلَّى لَنَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَدْ نَهَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِكُمْ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ فَلَا تَأْكُلُوا ".
سیدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عید کی نماز پڑھی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ پھر انہوں نے کہا میں نے نماز پڑھی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ سنایا لوگوں کو، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے قربانیوں کا گوشت کھانے سے تین دن سے زیادہ تو مت کھاؤ۔ (تین دن کے بعد بلکہ تین دن تک کھاؤ اور خیرات بھی کرو)۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ . ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
زہری رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَأْكُلْ أَحَدٌ مِنْ لَحْمِ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھائے۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ كِلَاهُمَا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ : حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبد : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ "، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَأْكُلُ لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: بَعْدَ ثَلَاثٍ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے منع کیا قربانی کا گوشت کھانے سے تین دن کے بعد۔ سالم نے کہا ابن عمر قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے۔ اور سیدنا ابن ابی عمر رضی اللہ عنہما نے «فوقَ ثَلَاثٍ» کی بجائے «بَعْدَ ثَلَاثٍ» کہا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ : فَذَكَرْتُ ذَلِكَلِعَمْرَةَ ، فَقَالَتْ: صَدَقَ, سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى زَمَنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادَّخِرُوا ثَلَاثًا ثُمَّ تَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ "، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ يَتَّخِذُونَ الْأَسْقِيَةَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَا ذَاكَ؟ "، قَالُوا: نَهَيْتَ أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ: " إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَتَصَدَّقُوا ".
سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت کھانے سے تین دن کے بعد۔ سیدنا عبداللہ بن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ عمرہ سے بیان کیا انہوں نے کہا: سچ کہا عبداللہ نے۔ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہتی تھیں چند لوگ دیہات کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آئے عیدالاضحیٰ میں شریک ہونے کو۔ (اور وہ لوگ محتاج تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قربانی کا گوشت تین دن کے موافق رکھ لو باقی خیرات کر دو۔“ (تاکہ یہ محتاج بھوکے نہ رہیں اور ان کو بھی کھانے کو گوشت ملے) اس کے بعد لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! لوگ اپنی قربانیوں سے مشکیں بناتے تھے (ان کی کھالوں کی) اور ان میں چربی پگھلاتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب کیا ہوا۔“ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے منع فرمایا قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے (اور اس سے یہ نکلا کہ قربانی کا کوئی جز تین دن سے زیادہ رکھنا نہ چاہیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا ان محتاجوں کی وجہ سے جو اس وقت آ گئے تھے اب کھاؤ اور رکھ چھوڑو اور صدقہ دو۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدُ كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے پھر اس کے بعد فرمایا: ”کھاؤ اور توشہ کرو اور رکھ چھوڑو۔“ (تو ممانعت منسوخ ہو گئی)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَاعَطَاءٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كُنَّا لَا نَأْكُلُ مِنْ لُحُومِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلَاثِ مِنًى، فَأَرْخَصَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلُوا وَتَزَوَّدُوا "، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: قَالَ جَابِرٌ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم اپنی قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے منیٰ میں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اجازت دی اور فرمایا: ”کھاؤ اور توشہ بناؤ (راہ کا)۔“ میں نے عطاء سے کہا: جابر نے یہ بھی کہا: یہاں تک کہ ہم آئے مدینہ کو۔ انہوں نے کہا: ہاں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا لَا نُمْسِكُ لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ، " فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَزَوَّدَ مِنْهَا وَنَأْكُلَ مِنْهَا يَعْنِي فَوْقَ ثَلَاثٍ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہیں رکھتے تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا اس میں سے توشہ بنانے کا اور تین دن سے زیادہ کھانے کا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نَتَزَوَّدُهَا إِلَى الْمَدِينَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم قربانی کے گوشت کا توشہ بناتے مدینہ تک، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ لَا تَأْكُلُوا لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ "، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَشَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ لَهُمْ عِيَالًا وَحَشَمًا وَخَدَمًا، فَقَالَ: " كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَاحْبِسُوا أَوِ ادَّخِرُوا "، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: شَكَّ عَبْدُ الْأَعْلَى.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”مدینہ کے لوگو! مت کھاؤ قربانیون کا گوشت تین دن سے زیادہ۔“لوگوں نے شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ہمارے بال بچے نوکر چاکر ہیں (اس لیے ضرورت پڑتی ہے رکھ چھوڑنے کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ اور کھلاؤ اور رکھ لو یا رکھ چھوڑو۔“
حَدَّثَنَا إِسْحاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ فِي بَيْتِهِ بَعْدَ ثَالِثَةٍ شَيْئًا "، فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ أَوَّلَ، فَقَالَ: " لَا إِنَّ ذَاكَ عَامٌ كَانَ النَّاسُ فِيهِ بِجَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ يَفْشُوَ فِيهِمْ ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے قربانی کرے تو تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں کچھ نہ رہے۔“ (اس میں سے یعنی سب خرچ کر ڈالے) جب دوسرا سال ہوا۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم ایسا ہی کریں جیسا پہلے سال کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں وہ سال محتاجی کا تھا تو میں نے چاہا کہ سب لوگوں کو گوشت ملے۔“
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِيَّتَهُ، ثُمَّ قَالَ يَا ثَوْبَانُ: " أَصْلِحْ لَحْمَ هَذِهِ "، فَلَمْ أَزَلْ أُطْعِمُهُ مِنْهَا حَتَّى قَدِمَ الْمَدِينَةَ.
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی ذبح کی پھر فرمایا: ”اے ثوبان! اس کا گوشت بنا رکھ۔“ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ گوشت کھلاتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں آئے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
سیدنا معاویہ بن صالح رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنِي إِسْحاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: " أَصْلِحْ هَذَا اللَّحْمَ "، قَالَ: فَأَصْلَحْتُهُ فَلَمْ يَزَلْ يَأْكُلُ مِنْهُ حَتَّى بَلَغَ الْمَدِينَةَ.
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو مولیٰ تھے (غلام آزاد کئے ہوئے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ انہوں نے کہا: مجھ سے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں۔ ”اے ثوبان! یہ گوشت بنا رکھ۔“ میں نے بنا لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں پہنچے۔
وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَقُلْ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ.
سیدنا یحییٰ بن حمزہ رضی اللہ عنہ اس سند کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور اس روایت میں حجتہ الوداع کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا ".
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے اب زیارت کرو ان کی اور میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے اب رکھو جب تک چاہو، اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے سوائے مشک کے اور برتنوں میں اب جس برتن میں چاہو بناؤ لیکن نہ پیؤ نشہ کرنے والی چیزیں۔“
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي سِنَانٍ.
سیدنا ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہیں منع کیا تھا۔“ اور پھر ابوسنان کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِد ُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ " زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي رِوَايَتِهِ وَالْفَرَعُ أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ فرع کوئی چیز ہے نہ عتیرہ۔“ ابن رافع نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ فرع پہلا بچہ ہے اونٹنی کا جس کو مشرک ذبح کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعَرِهِ وَبَشَرِهِ شَيْئًا "، قِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَا يَرْفَعُهُ، قَالَ: لَكِنِّي أَرْفَعُهُ.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ذی الحجہ کا عشرہ آ جائے (یعنی پہلی تاریخ شروع ہو)اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کا ہو تو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ لے۔“ سفیان جو راوی ہیں اس حدیث کے ان سے کسی نے کہا: بعض لوگ اس حدیث کو مرفوع نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا: میں تو مرفوع کرتا ہوں۔
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيم ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ تَرْفَعُهُ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا ".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ذی الحجہ کا عشرہ آ جائے اور قربانی موجود ہو جس کو وہ قربان کرنا چاہے تو بال نہ کترائے نہ ناخن تراشے۔“
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ كَثِيرٍ الْعَنْبَرِيُّ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ ".
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھو اور کوئی تم میں سے قربانی کرنا چاہے تو اپنے بال اور ناخن یونہی رہنے دے۔“
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمَرَ أَوْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ یا عمرو بن مسلم سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو اللَّيْثِيُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ، فَإِذَا أُهِلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ ".
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس جانور ہو ذبح کرنے کے لیے اور ذی الحجہ کا چاند نظر آ جائے تو اپنے بال اور ناخن نہ لے جب تک قربانی نہ کرے۔“
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عَمَّارٍ اللَّيْثِيُّ ، قَالَ: كُنَّا فِي الْحَمَّامِ قُبَيْلَ الْأَضْحَى، فَاطَّلَى فِيهِ نَاسٌ، فَقَالَ: بَعْضُ أَهْلِ الْحَمَّامِ إِنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يَكْرَهُ هَذَا أَوْ يَنْهَى عَنْهُ، فَلَقِيتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ نُسِيَ وَتُرِكَ. حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مُعَاذٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو،
سیدنا عمرو بن مسلم بن عمار لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم حمام میں تھے۔ عیدالاضحیٰ سے ذرا پہلے تو بعض لوگوں نے چونے سے اپنے بالوں کو صاف کر لیا تو، بعض حمام والوں نے کہا کہ سعید بن المسیب رحمہ اللہ اس کو مکروہ کہتے ہیں یا اس سے منع کرتے ہیں پھر میں سعید بن المسّیب رحمہ اللہ سے ملا اور ان سے بیان کیا انہوں نے کہا اے بھتیجے میرے! یہ تو حدیث کا مضمون ہے جس کو لوگوں نے بھلا دیا یا چھوڑ دیا مجھ سے حدیث بیان کی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی جو اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ وَهْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمٍ الْجُنْدَعِيِّ ، أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ.
سیدنا عمرو بن مسلم جندعی سے روایت ہے کہ ابن مسیب رحمہ اللہ خبر دیتے ہیں کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ خبر دیتی ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کیا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ كلاهما، عَنْ مَرْوَانَ ، قَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسِرُّ إِلَيْكَ، قَالَ: فَغَضِبَ، وَقَالَ: مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسِرُّ إِلَيَّ شَيْئًا يَكْتُمُهُ النَّاسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَدْ حَدَّثَنِي بِكَلِمَاتٍ أَرْبَعٍ، قَالَ: فَقَالَ: مَا هُنَّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ ".
ابوالطفیل بن عامر بن واثلہ سے روایت ہے، میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو (علی رضی اللہ عنہ کو) چھپا کر بتلاتے تھے۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ غصہ ہوئے اور کہنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسی چیز نہیں بتلائی جو اور لوگوں سے چھپائی ہو۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے مجھے فرمایا اور چار باتوں کو۔ وہ شخص بولا: وہ کیا ہیں؟ اے امیر المومنین! سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا، فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے:”لعنت کرے اللہ اس پر جو لعنت کرے اپنے باپ پر، اور لعنت کرے اللہ اس پر جو ذبح کرے سوائے اللہ کے اور کسی کے لیے اور لعنت کرے اللہ اس پر جو جگہ دے کسی بدعتی کو اور لعنت کرے اللہ اس پر جو زمین کے نشان کو بدلے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْنَا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ : أَخْبِرْنَا بِشَيْءٍ أَسَرَّهُ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا أَسَرَّ إِلَيَّ شَيْئًا كَتَمَهُ النَّاسَ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَيْهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَيَّرَ الْمَنَارَ ".
ابوالطفیل سے روایت ہے، ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا وہ بات ہم کو بتلائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوشیدہ آپ کو سکھائی۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات مجھے لوگوں سے پوشید نہیں بتلائی جو اور لوگوں سے چھپائی ہو لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”لعنت کی اللہ نے اس شخص پر جو کاٹے جانور کو سوائے اللہ کے اور کسی کے لیے، اور لعنت کی اللہ نے اس پر جو جگہ دے کسی بدعتی کو، اور لعنت کی اللہ نے اس پر جو لعنت کرے اپنے والدین پر، اور لعنت کی اللہ نے جو بدل دے زمین کے نشان کو (کیونکہ اس میں مسافروں کو تکلیف ہو گی)۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ أَبِي بَزَّةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: سُئِلَ عَلِيٌّ أَخَصَّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ؟ فَقَالَ: مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَعُمَّ بِهِ النَّاسَ، كَافَّةً إِلَّا مَا كَانَ فِي قِرَابِ سَيْفِي هَذَا، قَالَ: فَأَخْرَجَ صَحِيفَةً مَكْتُوبٌ فِيهَا " لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الْأَرْضِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا ".
ابوالطفیل سے روایت ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کیا آپ کو خاص بتایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بات سے؟ انہوں نے کہا: ہم سے کوئی خاص بات نہیں فرمائی جو سب لوگوں سے نہ فرمایا ہو، البتہ چند باتیں ہیں جو میری تلوار کے غلاف میں ہیں، پھر انہوں نے کہا: کہ آپ نے ایک کاغذ نکالا جس میں لکھا تھا لعنت کی اللہ نے اس پر جو ذبح کرے جانور کو سوائے اللہ کے اور کسی کے لیے اور لعنت کی اللہ نے اس پر جو زمین کی نشانی چرائے، اور لعنت کی اللہ نے اس پر جو لعنت کرے اپنے باپ پر اور لعنت کی اللہ نے اس پر جو جگہ دے بدعتی کو (یعنی بدعتی کو اپنے گھر اتارے یا اس کی مدد کرے۔ معاذ اللہ! بدعت یعنی دین میں نئی بات نکالنا جس کی دلیل کتاب و سنت سے نہ ہو کتنا بڑا گناہ ہے جب بدعتی کے مددگار پر لعنت ہوئی تو خود بدعت نکالنے والے پر کتنی بڑی پھٹکار ہو گی اللہ بچائے)۔