صحیح مسلم

لعان کا بیان

باب

حد یث نمبر - 3743

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ : أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ، لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ، فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَسَلْ لِي عَنْ ذَلِكَ يَا عَاصِمُ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ، ومَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ عَاصِمٌ: لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ، فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا "، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ ".

سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ عاصم بن عدی انصاری کے پاس آیا اور ان سے کہا: اے عاصم! بھلا اگر کوئی شخص اپنی جورو کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے کیا اس کو مار ڈالے۔ پھر تم اس کو مارڈالو گے یا وہ کیا کرے؟ تو یہ مسئلہ پوچھو میرے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس قسم کے سوالوں کو ناپسند کیا اور ان کی برائی بیان کی۔ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا وہ ان کو شاق گزرا۔ جب وہ اپنے لوگوں میں لوٹ کر آئے تو عویمر ان کے پاس آئے اور پوچھا اے عاصم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ سے کہا: تو میرے پاس اچھی چیز نہیں لایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تیرا مسئلہ پوچھنا ناگوار ہوا۔ سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! میں تو باز نہ آؤں گا۔ جب تک یہ مسئلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھوں گا، پھر سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تمام لوگوں میں۔ عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص اپنی بی بی کے پاس غیر مرد کو دیکھے اس کو مار ڈالے۔ پھر آپ اس کو مار ڈالیں گے اس کے قصاص میں وہ کیا کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تیرے اور تیری جورو کے باب میں اللہ کا حکم اترا یعنی آیت لعان کی تو جا اور اپنی جورو کو لے آ۔“ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر دونوں میاں بی بی نے لعان کیا اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا جب وہ فارغ ہوئے تو سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اگر عورت کو اب رکھوں تو میں جھوٹا ہوں۔ پھر سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے اس کو تین طلاق دے دیں۔ اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو حکم کرتے۔ ابن شہاب نے کہا: پھر لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ ٹھہر گیا۔

باب

حد یث نمبر - 3744

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ عُوَيْمِرًا الْأَنْصَارِيَّ مِنْ بَنِي الْعَجْلَانِ، أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَأَدْرَجَ فِي الْحَدِيثِ قَوْلَهُ وَكَانَ فِرَاقُهُ إِيَّاهَا بَعْدُ سُنَّةً فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَزَادَ فِيهِ، قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ حَامِلًا فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَى أُمِّهِ، ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّةُ أَنَّهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا.

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عویمر انصاری رضی اللہ عنہ، جو بنی عجلان میں سے تھا، سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا پھر بیان کیا حدیث کو اخیر تک اسی طرح جیسے اوپر گزری اور حدیث میں ابن شہاب کا قول بھی شریک کر دیا کہ پھر جدائی مرد کی عورت سے سنت ہو گئی لعان کرنے والوں میں اور اتنا زیادہ کیا کہ سیدنا سہیل رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ عورت حاملہ تھی اس کے بیٹے کو ماں کی طرف نسبت کر کے پکارتے پھر یہ طریقہ جاری ہوا کہ ایسا لڑکا اپنی ماں کا وارث ہو گا اور وہ اس کی وارث ہو گی اپنے حصہ کے موافق۔“

باب

حد یث نمبر - 3745

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، وَعَنِ السُّنَّةِ فيهما، عَنْ حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخِي بَنِي سَاعِدَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، وَزَادَ فِيهِ، فَتَلَاعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَارَقَهَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكُمُ التَّفْرِيقُ بَيْنَ كُلِّ مُتَلَاعِنَيْنِ. 

ابن جریج سے روایت ہے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا متلاعنین کا حال اور ان کا طریقہ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث سے جو بنی ساعدہ میں سے تھا اس نے کہا: انصار میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کیا سمجھتے ہیں اگر کوئی شخص اپنی جورو کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے اور بیان کیا سارا قصہ حدیث کا اور اتنا زیادہ کیا کہ پھر دونوں نے لعان کیا مسجد کے اندر اور میں موجود تھا اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ اس شخص نے طلاق دی تین بار اپنی عورت کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کرنے سے پہلے۔ پھر وہ جدا ہو گیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہی جدائی ہے درمیان لعان کرنے والوں کے۔“

باب

حد یث نمبر - 3746

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمْرَةِ مُصْعَبٍ، أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ، فَمَضَيْتُ إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ لِلْغُلَامِ: اسْتَأْذِنْ لِي، قَالَ: إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ صَوْتِي، قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ادْخُلْ فَوَاللَّهِ مَا جَاءَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا حَاجَةٌ، فَدَخَلْتُ، فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةً مُتَوَسِّدٌ وِسَادَةً حَشْوُهَا لِيفٌ، قُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، نَعَمْ، إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَنْ لَوْ وَجَدَ أَحَدُنَا امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ، كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ، وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدِ ابْتُلِيتُ بِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ سورة النور آية 6، " فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ: " أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ "، قَالَ: لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا، ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا، وَأَخْبَرَهَا: " أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ "، قَالَتْ: لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ، فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ، فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ، إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا ".

سعید بن جبیر سے روایت ہے، مجھ سے پوچھا گیا لعان کرنے والوں کا مسئلہ مصعب بن زیبر کی خلافت میں۔ میں حیران ہوا کیا جواب دوں تو میں چلا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مکان کی طرف مکہ میں اور ان کے غلام سے کہا: میری عرض کرو۔ اس نے کہا: وہ آرام کرتے ہیں۔ انہوں نے میری آواز سنی اور کہا: کیا مبیر کا بیٹا ہے؟ میں نے کہا: ہاں انہوں نے کہا: اندر آ قسم اللہ کی تو کسی کام سے آیا ہو گا، میں اندر گیا تو وہ ایک کمبل بچھائے بیٹھے تھے اور ایک تکیے پر ٹیکا لگائے تھے جو چھال سے کھجور کی بھرا ہوا تھا، میں کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! لعان کرنے والوں میں جدائی کی جائے گی؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! بے شک جدائی کی جائے گی اور سب سے پہلے اس باب میں فلاں نے پوچھا جو فلاں کا بیٹا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! آپ کیا سمجھتے ہیں اگر ہم سے کوئی اپنی عورت کو برا کام کراتے دیکھے تو کیا کرے اگر منہ سے نکالے تو بری بات نکالے گا اگر چپ رہے تو ایسی بری بات سے کیونکر چپ رہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر چپ ہو رہے اور جواب نہیں دیا۔ پھر وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! جو بات میں نے آپ سے پوچھتی تھی میں خود اس میں پڑ گیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں سورہ نور میں«‏‏‏‏وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ» (۲۴: النور: ۶-۹) آخر تک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتیں مرد کو پڑھ کر سنائیں اور اس کو نصیحت کی اور سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے یعنی اگر جھوٹ طوفان باندھتا ہے تو اب بھی بول دے حد قذف کے اسی کوڑے پڑ جائیں گے مگر یہ جہنم میں جلنے سے آسان ہے، وہ بولا: نہیں قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا میں نے عورت پر طوفان نہیں جوڑا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو بلا لیا اور اس کو ڈرایا اور سمجھایا اور فرما دیا دنیا کا عذاب سہل ہے آخرت کے عذاب سے، وہ بولی: نہیں۔ قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے میرا خاوند جھوٹ بولتا ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع کیا مرد سے اور اس نے چار گواہیاں دیں اللہ تعالیٰ کے نام کی مقرر وہ سچا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا کہ اللہ کی پھٹکار ہو اس پر اگر وہ جھوٹا ہو پھر عورت کو بلایا اس نے چار گواہیاں دیں اللہ تعالیٰ کے نام کی؟ مرد جھوٹا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا: اللہ کا غضب اترے اس پر اگر وہ سچا ہو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جدائی کر دی ان دونوں میں۔

باب

حد یث نمبر - 3747

وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ زَمَنَ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ، فَلَمْ أَدْرِ مَا أَقُولُ، فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا؟ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ. 

اس سند سے بھی مندرجہ بالا روایت نقل کی گئی ہے۔

باب

حد یث نمبر - 3748

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ لَا سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا "، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَالِي؟ قَالَ: " لَا مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا، فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا، فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا ". قَالَ زُهَيْرٌ فِي رِوَايَتِهِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. 

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعان کرنے والوں کو، ”دونوں کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند سے فرمایا: ”اب تیرا کوئی بس عورت پر نہیں کیونکہ وہ تجھ سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی۔“ مرد بولا: میرا مال یا رسول اللہ! جو اس نے لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مال تجھ کو نہیں ملے گا کیونکہ اگر تو سچا ہے تو مال کا بدلہ ہے جو اس کی فرج تجھ پر حلال ہو گئی اور اگر تو جھوٹا ہے تو مال اور دور ہو گیا۔“ (بلکہ تیرے اوپر اور وبال ہوا جھوٹ کا)۔

باب

حد یث نمبر - 3749

وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ: " اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جدائی کر دی بنی عجلان کی جورو، مرد میں اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جانتا ہے تم میں سے کوئی جھوٹا ہے پھر کیا تم میں سے کوئی توبہ کرتا ہے؟“

باب

حد یث نمبر - 3750

وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ : عَنِ اللِّعَانِ، فَذَكَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ. 

سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لعان کو پوچھا تو انہوں نے نقل کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی جیسے اوپر گزرا۔

باب

حد یث نمبر - 3751

وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِلْمِسْمَعِيِّ، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: لَمْ يُفَرِّقْ الْمُصْعَبُ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، قَالَ سَعِيدٌ: فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ: " فَرَّقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ ". 

سعید بن جبیر سے روایت ہے، مصعب نے جدائی نہیں کی لعان کرنے والوں میں۔ میں نے اس کا ذکر کیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جدائی کر دی بنی عجلان کے مرد اور عورت میں۔

باب

حد یث نمبر - 3752

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح، وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِك : حَدَّثَكَ نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ، قَالَ: نَعَمْ ". 

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرد نے لعان کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جدائی کر دی دونوں میں اور بچے کا نسب ماں سے لگا دیا۔

باب

حد یث نمبر - 3753

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " لَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَامْرَأَتِهِ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرا دیا درمیان ایک مرد انصاری اور اس کی عورت کے اور جدائی کر دی ان دونوں میں۔

باب

حد یث نمبر - 3754

وحَدَّثَنَاهمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ. 

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

باب

حد یث نمبر - 3755

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لزهير، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: إِنَّا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَتَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ، أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ، وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَتَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ، أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ، أَوْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ افْتَحْ، وَجَعَلَ يَدْعُو "، فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ سورة النور آية 6 هَذِهِ الْآيَاتُ، فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، فَجَاءَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَلَاعَنَا، فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، فَذَهَبَتْ لِتَلْعَنَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْ، فَأَبَتْ، فَلَعَنَتْ، فَلَمَّا أَدْبَرَا، قَالَ: " لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا "، فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا.

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں جمعہ کی رات کو مسجد میں تھا، اتنے میں ایک مرد انصاری آیا اور بولا: اگر کوئی اپنی جورو کے پاس کسی مرد کو پائے اور منہ سے نکالے تو تم اس کو کوڑے لگاؤ گے حد قذف کے، اگر مار ڈالے تو تم اس کو مار ڈالو گے(قصاص میں) اگر چپ رہے تو اپنا غصہ پی کر چپ رہے۔ قسم اللہ کی! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس مسئلے کو جب دوسرا دن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ اس نے کہا کہ اگر کوئی شخص اپنی بی بی کے ساتھ کسی کو پائے پھر منہ سے نکالے تو تم کوڑے لگاؤ گے، اگر مار ڈالے تو تم اس کو بھی مار ڈالو گے اگر چپ رہے تو اپنا غصہ کھا کر چپ رہے (یہ بھی نہیں ہو سکتا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یااللہ کھول دے اس مشکل کو۔“ اور دعا کرنے لگے تب لعان کی آیت اتری «وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ» (۲۴-النور:۴-۹) اخیر تک۔ پھر اس مرد کا امتحان لیا گیا لوگوں کے سامنے اور وہ اور اس کی جورو دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور لعان کیا پہلے مرد نے گواہی دی چار بار کہ وہ سچا ہے پھر پانچویں بار لعنت کر کے کہا: اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر لعنت ہے اللہ تعالیٰ کی۔ پھر عورت چلی لعان کرنے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہر اور اگر خاوند کی بات سچ ہے تو اپنے قصور کا اقرار کر۔“ لیکن اس نے نہ مانا اور لعان کیا جب پیٹھ موڑ کر چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کا بچہ شاید کالے رنگ کا گھونگریالے بالوں والا پیدا ہو گا اس شخص کی صورت پر جس کا خاوند کو گمان تھا۔“ پھر ویسا ہی کالا گھونگریالے بالوں والا پیدا ہوا۔

باب

حد یث نمبر - 3756

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، جَمِيعًا، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. 

اعمش سے اس سند کے ساتھ اسی طرح منقول ہے۔

باب

حد یث نمبر - 3757

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، وَأَنَا أُرَى أَنَّ عِنْدَهُ مِنْهُ عِلْمًا، فَقَالَ: إِنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ، وَكَانَ أَخَا الْبَرَاءِ بْنِ مَالِكٍ لِأُمِّهِ، وَكَانَ أَوَّلَ رَجُلٍ لَاعَنَ فِي الْإِسْلَامِ، قَالَ: فَلَاعَنَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْصِرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيءَ الْعَيْنَيْنِ، فَهُ وَلِهِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ، فَهُ وَلِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ "، قَالَ: فَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ. 

محمد سے روایت ہے، میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا، یہ سمجھ کر کہ ان کو معلوم ہے انہوں نے کہا کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے نسبت کی زنا کی اپنی بیوی کو شریک بن احماء سے اور ہلال بن امیہ براء بن مالک کا مادری بھائی تھا اور اس نے سب سے پہلے لعان کیا اسلام میں۔ راوی نے کہا: پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عورت کو دیکھتے رہو اگر اس کا بچہ سفید رنگ کا سیدھے بال والا لال آنکھوں والا پیدا ہو تو وہ ہلال بن امیہ کا ہے اور جو سرمئی آنکھوں والا گھونگریالے بالوں والا، پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہو تو وہ شریک بن سحماء کا ہے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو خبر پہنچی کہ اس عورت کا لڑکا سرمگیں آنکھ گھونگریالے بالوں اور پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہوا۔

باب

حد یث نمبر - 3758

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، وَعِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيَّانِ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رُمْحٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: ذُكِرَ التَّلَاعُنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو إِلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلَّا لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبِطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلًا آدَمَ كَثِيرَ اللَّحْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ بَيِّنْ، فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا، فَلَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا "، فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ: أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الْإِسْلَامِ السُّوءَ.

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لعان کا ذکر ہوا، عاصم بن عدی نے اس میں کچھ کہا، پھر وہ چلئےگئے۔ تب ان کے پاس ان کی قوم کا ایک شخص آیا اور شکایت کرنے لگا کہ اس نے اپنی بی بی کے ساتھ ایک مرد کو دیکھا عاصم نے کہا: میں اس بلا میں مبتلا ہوا اپنی بات کی وجہ سے، پھر سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ اور اس شخص نے سارا حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا وہ شخص زرد رنگ، دبلا، سیدھے بال والا تھا اور جس پر دعوٰی کرتا تھا وہ پرگوشت پنڈلیوں والا، گندم رنگ، موٹا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تو کھول دے۔“ پھر وہ عورت بچہ جنی جو مشابہ تھا اس شخص کے جس پر تہمت تھی۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کروایا ان دونوں میں۔ ایک شخص بولا: اے ابن عباس! کیا یہ عورت وہی عورت تھی جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”اگر میں کسی کو بغیر گواہوں کے سنگسار کرتا تو اس عورت کو کرتا۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نہیں وہ دوسری عورت تھی جو مسلمانوں میں برائی کے ساتھ مشہور تھی۔ (یعنی لوگ کہتے تھےکہ یہ فاحشہ ہے، (نہ گواہ تھے، نہ اقرار تھا)۔

باب

حد یث نمبر - 3759

وحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَي ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: ذُكِرَ الْمُتَلَاعِنَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَزَادَ فِيهِ، بَعْدَ قَوْلِهِ كَثِيرَ اللَّحْمِ، قَالَ: جَعْدًا قَطَطًا. 

ترجمہ دوسری روایت کا وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ وہ شخص جس کے ساتھ تہمت تھی موٹا، سخت گھونگریالے بالوں والا تھا۔

باب

حد یث نمبر - 3760

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ : وَذُكِرَ الْمُتَلَاعِنَانِ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ ابْنُ شَدَّادٍ: أَهُمَا اللَّذَانِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُهَا "، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ. قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ. 

قاسم بن محمد سے روایت ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے لعان والوں کا ذکر ہوا تو عبداللہ بن شداد نے کہا: ان ہی میں وہ عورت تھی جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اگر میں کسی کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کرتا۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نہیں وہ عورت دوسری تھی جو علانیہ بدکار تھی۔

باب

حد یث نمبر - 3761

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، قَالَ سَعْدٌ: بَلَى، وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ ". 

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ (انصار کے رئیس) نے کہا: یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بی بی کے ساتھ مرد کو پائے(زنا کرتے ہوئے) کیا اس کو مار ڈالے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں مار ڈالے قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ عزت دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے) ”سنو تمہارے سردار کیا کہتے ہیں۔“ (یعنی تعجب ہے ان سے کہ ایسی بات کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے طبیعت اور غصہ کو دخل نہ دینا چاہیے)۔

باب

حد یث نمبر - 3762

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا أأمْهِلُهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ: نَعَمْ ". 

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کے پاس غیر مرد کو دیکھوں تو کیا اس کو مہلت دوں چار گواہ لانے تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔

باب

حد یث نمبر - 3763

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلًا لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، قَالَ: كَلَّا، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، إِنْ كُنْتُ لَأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ، إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي ". 

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو میں اس کو ہاتھ نہ لگاؤں جب تک چار گواہ نہ لاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک۔“ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں۔ میں تو قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچائی کے ساتھ بھیجا جلدی اس کا علاج تلوار سے کر دوں اس سے پہلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو تمہارے سردار کیا کہتے ہیں وہ بڑے غیرت دار ہیں اور میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اللہ جل جلالہ مجھ سے زیادہ غیرت رکھتا ہے۔“

باب

حد یث نمبر - 3764

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ : لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرُ مُصْفِحٍ عَنْهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ؟ فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي، مِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ الْمُرْسَلِينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ، وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ ".

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں اپنی بی بی کے پاس کسی مرد کو دیکھوں تو تلوار سے مار ڈالوں کبھی نہ چھوڑوں۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو۔ اللہ کی قسم! میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اللہ جلالہ مجھ سے زیادہ غیرت دار ہے۔ حرام کیا اللہ نے بے شرمی کی باتوں کو چھپی اور کھلی اسی غیرت کی وجہ سے اور کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت دار نہیں ہے اور اللہ سے زیادہ کسی شخص کو عذر پسند نہیں ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں علیہم السلام کو بھیجا خوشی اور ڈر سناتے ہوئے (تاکہ بندے سزا سے پہلے اس کی درگاہ میں عذر کر لیں اور توبہ کریں) اور کسی شخص کو اللہ سے زیادہ تعریف پسند نہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا جنت کا۔“ (تاکہ بندے اس کی عبادت اور تعریف کر کے جنت حاصل کر لیں)۔

باب

حد یث نمبر - 3765

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: غَيْرَ مُصْفِحٍ، وَلَمْ يَقُلْ عَنْهُ. 

اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس روایت میں «غَيْرَ مُصْفِحٍ» کے الفاظ ہیں اور«عَنْهُ» نہیں ہے۔

باب

حد یث نمبر - 3766

وَحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " فَمَا أَلْوَانُهَا؟ "، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: " هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ "، قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ: " فَأَنَّى أَتَاهَا ذَلِكَ "، قَالَ: عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ: " وَهَذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص بنی فزارہ میں سے آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا: میری جورو کو ایک کالا بچہ پیدا ہوا ہے (تو وہ میرا معلوم نہیں ہوتا کیونکہ میں کالا نہیں ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے پاس اونٹ ہیں“؟ اس نے کہا: ہاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا رنگ کیا ہے؟“ وہ بولا: لال ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں کوئی خاکی بھی ہے“اس نے کہا: ہاں خاکی بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر یہ رنگ کہاں سے آیا۔“ اس نے کہا: کسی رگ نے گھسیٹ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بچے میں بھی کسی رگ نے یہ رنگ گھسیٹ لیا ہو گا۔“

باب

حد یث نمبر - 3767

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنِي ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ جَمِيعًا، عَنْالزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَدَتِ امْرَأَتِي غُلَامًا أَسْوَدَ وَهُوَ حِينَئِذٍ يُعَرِّضُ بِأَنْ يَنْفِيَهُ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الِانْتِفَاءِ مِنْهُ. 

زہری نے ابن عیینہ کی حدیث کی مانند روایت کی اس میں اتنا فرق ہے کہ کہا: اے رسول اللہ تعالیٰ کے! میری عورت نے لڑکا سیاہ جنا ہے اور میرا ارادہ ہے کہ اس کا انکار کروں اور دوسری حدیث میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو انکار کرنے کی اجازت نہ دی۔

باب

حد یث نمبر - 3768

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّي أَنْكَرْتُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا أَلْوَانُهَا؟ "، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: " فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَنَّى هُوَ "، قَالَ: لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تحقیق ایک اعرابی آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا: اے رسول اللہ کے! میری عورت نے کالا بچہ جنا ہے اور میں اس کا انکار کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو فرمایا: ”تیرے پاس اونٹ ہیں۔“ اس نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا رنگ کیسا ہے۔“ اس نے کہا: سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کہ ان میں کوئی کالا بھی ہے؟“ وہ بولا: ہاں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رنگ کہاں سے آ گیا۔“ اعرابی بولا کہ اے رسول اللہ تعالیٰ کے! کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہو گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”کہ یہاں بھی کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہو گا۔“

باب

حد یث نمبر - 3769

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ. 

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔