حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا بیع ملامسہ سے اور بیع منابذہ سے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ،
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " نُهِيَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ: الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، أَمَّا الْمُلَامَسَة، فَأَنْ يَلْمِسَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَوْبَ صَاحِبِهِ بِغَيْرِ تَأَمُّلٍ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ثَوْبَهُ إِلَى الْآخَرِ، وَلَمْ يَنْظُرْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا إِلَى ثَوْبِ صَاحِبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، دو بیعوں سے ممانعت ہوئی ہے ایک تو بیع ملامسہ اور دوسری بیع منابذہ۔ بیع ملامسہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے کا کپڑا چھو لے بے سوچے سمجھے (اور یہ کپڑا چھونے سے بیع لازم ہو جائے) اور بیع منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینک دے اور کوئی دوسرے کا کپڑا نہ دیکھے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، أن أبا سعيد الخدري ، قَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ، وَلِبْسَتَيْنِ، نَهَى عَنْ: الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ "، وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ، أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يَقْلِبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ، وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ وَيَكُونُ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا مِنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیعوں سے اور دو طرح کے پہناوے سے ایک تو منع کیا ملامسہ سے اور منابذہ سے، بیع میں ملامسہ یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کا کپڑا چھوئے اپنے ہاتھ سے رات یا دن کو اور نہ الٹے اس کو مگر اسی لیے یعنی بیع کے لیے۔ اور منابذہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینک دے اور دوسرا اپنا کپڑا اس کی طرف پھینک دے اور یہی ان کی بیع ہو بغیر دیکھے اور بغیر رضامندی کے۔
وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ابن شہاب سے یہ روایت اس سند سے بھی منقول ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ، وَعَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری کی بیع سے اور دھوکے کی بیع سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ " .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا حبل الحبلہ کی بیع سے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَتَبَايَعُونَ لَحْمَ الْجَزُورِ إِلَى حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ: أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ، ثُمَّ تَحْمِلَ الَّتِي نُتِجَتْ، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جاہلیت کے لوگ اونٹ کا گوشت بیچتے تھے حبل الحبلہ تک اور حبل الحبلہ یہ ہے کہ اونٹنی جنے، پھر اس کا بچہ حاملہ ہو اور وہ جنے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اس سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَبِعِ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیام پر پیام نہ دے مگر اس کی اجازت سے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسُمْ الْمُسْلِمُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کے چکانے پر نہ چکائے۔“
وحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، وَسُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى أَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ "، وَفِي رِوَايَةِ الدَّوْرَقِيِّ: عَلَى سِيمَةِ أَخِيهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اپنے بھائی کے چکائے ہوئے پر چکانے سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ لِبَيْعٍ، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”قافلہ سے نہ ملو بیع کے لیے۔ اور نہ بیچے کوئی تم میں سے دوسرے کی بیع پر اور نہ لاڑیا پن کرو۔ اور نہ بیچے شہر والا باہر والے کے مال کو اور نہ بند رکھو تھن میں دودھ اونٹ کا یا بکری کا پھر کوئی خریدے ایسے جانور کو (جس کا دودھ تھن میں رکھا گیا ہو دھوکا دینے کے لیے) تو خریدنے والے کو اختیار ہے (جب وہ دودھ دوہے اور اس کو معلوم ہو کہ دودھ اتنا نہیں نکلا جتنا گمان تھا) دونوں میں سے جو بھلا معلوم ہو وہ دوہنے کے بعد اس کو کرے اگر پسند آئے تو رکھ لے اور جو ناپسند ہو تو وہ جانور واپس کر دے اور ایک صاع کھجور کا دودھ کے بدلے پھیر دے۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ التَّلَقِّي لِلرُّكْبَانِ، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَأَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، وَعَنِ النَّجْشِ وَالتَّصْرِيَةِ، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا سواروں سے جا کر ملنے سے (جو غلہ لاتے ہیں) اور شہری کو باہر والے کا مال بیچنے سے اور ایک سوکن کو دوسری سوکن کے لیے طلاق چاہنے سے اور دھوکہ دینے سے اور تھن میں دودھ روکنے سے اور ایک بھائی کے مول تول پر مول کرنے سے۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالُوا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ غُنْدَرٍ، وَوَهْبٍ: نُهِيَ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ شُعْبَةَ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ النَّجْشِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا لاڑیا پن سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى أَنْ تُتَلَقَّى السِّلَعُ حَتَّى تَبْلُغَ الْأَسْوَاقَ "، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ نُمَيْرٍ، وقَالَ الْآخَرَانِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ التَّلَقِّي ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا آگے جا کر اسباب تجارت سے ملنے کا یہاں تک کہ وہ بازار میں آئیں اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا آگے جا کر ملنے سے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، جَمِيعًا عَنْ ابْنِ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ.
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: " نَهَى عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ ".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے جا کر سوداگروں سے ملنے کو۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الْجَلَبُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا آگے جا کر کھیپ سے ملنے کو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي هِشَامٌ الْقُرْدُوسِيُّ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَلَقَّوْا الْجَلَبَ، فَمَنْ تَلَقَّاهُ، فَاشْتَرَى مِنْهُ، فَإِذَا أَتَى سَيِّدُهُ السُّوقَ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مت ملو آگے جا کر مالوں کی کھیپ سے (جب تک وہ بازار میں نہ آئیں اور مال والوں کو بازار کا بھاؤ معلوم نہ ہو) اگر کوئی آگے جا کر ملے اور مال خرید لے پھر مال کا مالک آئے (اور بھاؤ کے دریافت میں معلوم ہو کہ اس کو نقصان ہوا ہے) تو اس کو اختیار ہے۔“(چاہے تو بیع فسخ کر ڈالے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ ". وقَالَ زُهَيْرٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچے بستی والا باہر والے کا مال۔“
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ ". قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَا يَكُنْ لَهُ سِمْسَارًا.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا سواروں کی آگے جا کر ملاقات سے منع کیا (جو مال لے کر آئیں)، بستی والے کو باہر والے کا مال بیچنے سے۔ طاؤس نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: اس کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: بستی والے کو نہیں چاہئیے کہ باہر والے کا دلال بنے (اس کا مال بکوانے میں بلکہ اس کو خود بیچنے دے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقْ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ "، غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَةِ يَحْيَى: يُرْزَقُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچے شہر والا باہر والے کا مال بلکہ چھوڑ دو لوگوں کو اللہ روٹی دیتا ہے ایک کو ایک سے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم منع کئے گئے اس بات سے کہ بستی والا باہر والے کے مال کو بیچے اگرچہ اس کا بھائی یا باپ ہو۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : " نُهِينَا عَنْ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیے گئے ہم اس بات سے کہ بستی والا باہر والے کا مال بیچے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً، فَلْيَنْقَلِبْ بِهَا فَلْيَحْلُبْهَا، فَإِنْ رَضِيَ حِلَابَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِلَّا رَدَّهَا وَمَعَهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے پھر جا کر اس کا دودھ نچوڑے اگر اس کا دودھ پسند آئے رکھ چھوڑے، نہیں تو بکری پھیر دے اور دے ایک صاع کھجور کا اس کے ساتھ۔“ (دودھ کے بدلے)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ فِيهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، إِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے اس کو رکھ چھوڑے چاہے پھیر دے اور اس کے ساتھ صاع کھجور کا بھی دے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَاءَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص تھن میں دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے اس کو تین دن تک اختیار ہے اگر پھیر دے تو صاع اناج کا بھی دے لیکن گیہوں دینا ضروری نہیں۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمْرَاءَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص مصراۃ بکری خریدے تو اس کو اختیار ہے اگر چاہے رکھ لے چاہے پھیر دے اور ایک صاع کھجور کا بھی اس کے ساتھ دے نہ گیہوں کا۔“
وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: مَنِ اشْتَرَى مِنَ الْغَنَمِ، فَهُوَ بِالْخِيَارِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی آئی ہے لیکن اس میں «غنم» کا لفظ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَا أَحَدُكُمُ اشْتَرَى لِقْحَةً مُصَرَّاةً، أَوْ شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا إِمَّا هِيَ، وَإِلَّا فَلْيَرُدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ وہ حدیثیں ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے پھر کئی حدیثیں ذکر کیں۔ ان سے ایک یہ بھی تھی کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اونٹنی خریدے جس کا دودھ چڑھایا گیا ہو یا ایسی بکری خریدے تو اس کو اختیار ہے دودھ دوہنے کے بعد یا اس کو رکھ لے یا پھیر دے اور ایک صاع کھجور کا بھی اس کے ساتھ دے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ "، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَهُ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔“سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ہر چیز کو اسی پر خیال کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ الثَّوْرِيُّ ، كلاهما عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ "، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”جو کوئی اناج خریدے پھر اس پر قبضہ کرنے تک اس کو نہ بیچے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں ہر چیز کو اناج پر قیاس کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحاَقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ "، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ، فَقَالَ: أَلَا تُرَاهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ، وَلَمْ يَقُلْ أَبُو كُرَيْبٍ: مُرْجَأٌ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے وہ اس کو نہ بیچے جب تک ناپ نہ لے۔“ طاؤس نے کہا میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے کہا: تم نہیں دیکھتے لوگوں کو اناج سونے اور چاندی کے بدلے میعاد پر بیچتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے وہ اس کو نہ بیچے جب تک اس کو پورا نہ لے لے۔“(یعنی ناپ تول نہ لے اور اس پر قبضہ نہ کر لے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَبْتَاعُ الطَّعَامَ، فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے پھر ایک شخص کو ہمارے پاس بھیجتے تھے جو ہم کو حکم کرتا اناج کو اس جگہ سے اٹھا لے جانے کا۔ جہاں خریدتے تھے بیچنے سے پہلے (تاکہ قبضہ ہو جائے اس کے بعد اگر چاہے تو اور کسی کے ہاتھ بیع کرے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اشْتَرَى طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے۔“
قَالَ: وَكُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جِزَافًا، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ.
اور ہم اناج کو خریدا کرتے سواروں سے ڈھیر لگا کر، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہم کو منع کیا اس ڈھیر کے بیچنے سے جب تک اس کو ہم اور جگہ نہ لے جائیں۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اشْتَرَى طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ وَيَقْبِضَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے وہ اس کو نہ بیچے جب تک اس کو پورا نہ لے لے اور قبضہ نہ کر لے۔“ (پورا لینے سے مراد یہ ہے کہ اس کو ماپ تول لے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وقَالَ عَلِيٌّ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ ".
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جِزَافًا، أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يُحَوِّلُوهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مار پڑتی اس بات پر کہ وہ اناج کے ڈھیر خریدتے تھے پھر اسی جگہ پر اس کو بیچ ڈالتے قبضہ سے پہلے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَاهُ ، قَال: " قَدْ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ابْتَاعُوا الطَّعَامَ جِزَافًا، يُضْرَبُونَ فِي أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ، وَذَلِكِ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَشْتَرِي الطَّعَامَ جِزَافًا، فَيَحْمِلُهُ إِلَى أَهْلِهِ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے دیکھا لوگوں کو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مار پڑتی جب وہ اناج کے ڈھیر خریدتے اور اسی جگہ پر اپنے مکانوں میں لے جانے سے پہلے ان کو بیچتے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ اناج خریدتے تھے یوں ہی ڈھیر کا ڈھیر پھر اس کو اٹھا لاتے اپنے گھر کو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اشْتَرَى طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ: مَنِ ابْتَاعَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص اناج خریدے پھر وہ اس کو نہ بیچے جب تک اس کو ماپ نہ لے۔“
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ لِمَرْوَانَ: أَحْلَلْتَ بَيْعَ الرِّبَا، فَقَالَ مَرْوَانُ: مَا فَعَلْتُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَحْلَلْتَ بَيْعَ الصِّكَاكِ، " وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يُسْتَوْفَى "، قَالَ: فَخَطَبَ مَرْوَانُ النَّاسَ، فَنَهَى عَنْ بَيْعِهَا، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَنَظَرْتُ إِلَى حَرَسٍ يَأْخُذُونَهَا مِنْ أَيْدِي النَّاسِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے مروان بن الحکم سے کہا: (جو عامل تھا مدینہ کا) تو نے حلال کر دیا ربا کی ربیع کو۔ مروان نے کہا: کیوں میں نے کیا کیا؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے سند (پروانہ) کی بیع جائز رکھی حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اناج کی بیع سے اس پر قبضہ کرنے سے پہلے۔ تب مروان نے خطبہ سنایا لوگوں کو اور منع کیا ان کی بیع سے۔ سلیمان جو راوی ہے اس حدیث کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس نے کہا: میں نے دیکھا چوکیدار کو کہ وہ ان چٹھیوں کو چھین رہے تھے لوگوں سے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا ابْتَعْتَ طَعَامًا فَلَا تَبِعْهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب تو کوئی اناج خریدے پھر مت بیچ اس کو جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ ، أَخْبَرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ، لَا يُعْلَمُ مَكِيلَتُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ التَّمْرِ "،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے کھجور کا ڈھیر بیچنے سے جس کا وزن معلوم نہ ہو اس کھجور کے بدلے جس کا وزن معلوم ہو۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ مِنَ التَّمْرِ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ.
اوپر والی حدیث کی طرح ہے سند کا فرق ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَيِّعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری دونوں کو اختیار ہے (بیع کو فسخ کرنے کا) جب تک دونوں جدا نہ ہوں مگر اس بیع میں جس میں اختیار کی شرط کی گئی ہے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيلُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، كِلَاهُمَا عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكِ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی خرید اور فروخت کریں تو ہر ایک کو اختیار ہے (معاملہ توڑ ڈالنے کا) جب تک دونوں جدا نہ ہوں اور ایک جگہ رہیں یا ایک دوسرے کو اختیار دے (معاملہ کے نافذ کرنے کا اور بیع کے پورا کرنے کا اب اگر ایک نے اختیار دیا دوسرے کو اور کہا کہ بیع کو نافذ کر دے) پھر دونوں راضی ہوئے بیع کے نفاذ پر تو بیع لازم ہو گئی اور جو دونوں جدا ہو گئے بیع کے بعد اور ان میں سے کسی نے بیع کو فسخ نہیں کیا تب بھی بیع لازم ہو گئی۔“
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ نَافِعٌ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ بِالْبَيْعِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِذَا كَانَ بَيْعُهُمَا، عَنْ خِيَارٍ، فَقَدْ وَجَبَ "، زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ نَافِعٌ: كَانَ إِذَا بَايَعَ رَجُلًا فَأَرَادَ أَنْ لَا يُقِيلَهُ قَامَ، فَمَشَى هُنَيَّةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی خرید اور فروخت کریں آپس میں تو ہر ایک کو اختیار رہے گا جب تک جدا نہ ہوں یا ان کی بیع بشرط خیار ہو پھر اگر بیع کو اختیار کریں تب بیع لازم ہو جائے گی۔“ ابن ابی عمر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ نافع نے کہا: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بیع کرتے کسی شخص سے اور یہ منظور ہوتا کہ معاملہ فسخ نہ ہو تو تھوڑی دور چلے جاتے (بیع کے بعد تاکہ جدائی ہو جائے) پھر لوٹ آتے اس کے پاس۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ بَيِّعَيْنِ لَا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعُ الْخِيَارِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بیع لازم نہ ہو گی جب تک بائع اور مشتری جدا نہ ہوں مگر بیع خیار میں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ".
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، پھر اگر وہ دونوں سچ بولیں گے اور بیان کر دیں گے (جو کچھ عجیب ہے چیز میں یا قیمت میں) تو ان کی بیع میں برکت ہو گی اور جو جھوٹ بولیں گے اور چھپائیں گے (عیب کو) تو ان کی بیع کی برکت مٹ جائے گی اور ان کی تجارت کو کبھی فروغ نہ ہو گا۔“ (حقیقت میں تجارت ہو یا زراعت ہو یا نوکرمی ایمان داری اور راستباری وہ شے ہے جس کی بدولت ہر چیز میں دن دوگنی رات چوگنی ترقی ہوتی ہے)۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، قَالَ مُسْلِم بْن الْحَجَّاج: وُلِدَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ، وَعَاشَ مِائَةً وَعِشْرِينَ سَنَةً.
دوسری روایت کا وہی ترجمہ ہے جو اوپر گزرا۔ امام مسلم رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ جو راوی ہیں اس حدیث کے وہ خاص کعبے کے اندر پیدا ہوئے اور ایک سو بیس برس تک زندہ رہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: ذَكَرَ رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَايَعْت فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ "، فَكَانَ إِذَا بَايَعَ، يَقُولُ: لَا خِيَابَةَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر ہوا ایک شخص کا کہ اس کو لوگ فریب دیتے ہیں بیع میں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو ”جب تو بیع کیا کرے تو کہہ دیا کر فریب نہیں ہے۔“ (یعنی مجھ سے فریب نہ کرنا یا اگر تو فریب کرے گا تو وہ مجھ پر لازم نہ ہو گا) پھر وہ جب بیع کرتا تو یہی کہتا (مگر خلابہ کے بدلے اس کی زبان سے لاخیابہ نکلتا کیونکہ وہ لام کو نہ بول سکتا تھا۔)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا، فَكَانَ إِذَا بَايَعَ، يَقُولُ: لَا خِيَابَةَ.
عبداللہ بن دینار سے ایسا ہی مروی ہے، مگر اس روایت میں یہ نہیں ہے کہ جب بیچتا تو «لاَ خِيَابَةَ» کہتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُبْتَاعَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا میووں کے بیچنے سے (درختوں پر) جب تک ان کی صلاحیت کا یقین نہ ہو، منع کیا بائع کو بیچنے سے اور خریدار کو خریدنے سے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
مندرجہ بالا روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ، وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کھجور کے بیچنے سے جب تک وہ لال یا زرد نہ ہو (کیونکہ جب سرخی یا زردی اس میں آ جاتی ہے تو سلامتی کا یقین ہو جاتا ہے) اس طرح منع فرمایا بالی کے بیچنے سے جب تک سفید نہ ہو اور آفت کا ڈر نہ جائے اور منع کیا بائع کو بیچنے سے اور خریدار کو خریدنے سے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَتَذْهَبَ عَنْهُ الْآفَةُ "، قَالَ: " يَبْدُوَ صَلَاحُهُ حُمْرَتُهُ وَصُفْرَتُهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو پھل کو درخت پر جب تک اس کی سلامتی معلوم نہ ہو جائے اور آفت کے جانے کا یقین ہو جائے۔“ سلامتی معلوم ہونے سے یہ غرض ہے کہ اس میں سرخی یا زردی نمودار ہو جائے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ يَحْيَي ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ،
اس سند سے بھی مندرجہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَهَّابِ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو پھل کو جب تک اس کی سلامتی معلوم نہ ہو لے۔“
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: مَا صَلَاحُهُ؟ قَالَ: تَذْهَبُ عَاهَتُهُ.
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے لوگوں نے کہا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، پھل کی سلامتی سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: اس کی آفت جاتی رہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى أَوْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میووں کے بیچنے سے جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔ (یعنی آفت سے)۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ . ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُول: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت کے پھل بیچنے سے یہاں تک کہ اس کی صلاحیت ظاہر ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ مِنْهُ، أَوْ يُؤْكَلَ، وَحَتَّى يُوزَنَ "، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا يُوزَنُ؟ فَقَالَ: رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْزَرَ.
ابوالبختری سے روایت ہے (ان کا نام سعید بن عمران تھا) میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کھجور کے درختوں کی بیع کو(یعنی ان کے پھل بیچنے کو) انہوں نے کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے جب تک وہ کھانے کے لائق ہو اور جب تک وہ کاٹ کر رکھنے کے لائق ہو۔
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثِّمَارَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مت بیچو پھلوں کو جب تک ان کی صلاحیت معلوم نہ ہو۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھل کے بیچنے سے جب تک اس کی صلاحیت معلوم نہ ہو اور درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے۔
قَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا "، زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: أَنْ تُبَاعَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی عرایا کی بیع میں (عرایا جمع ہے عریہ کی جس کے معنی اوپر گزرے ہیں)۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَحَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ سَوَاءً.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مت خرید کرو درخت پر میوے کو جب تک اس کی صلاحیت ظاہر نہ ہو اور مت خرید کرو درخت پر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے۔“
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ ثَمَرُ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ، وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يُبَاعَ الزَّرْعُ بِالْقَمْحِ، وَاسْتِكْرَاءُ الْأَرْضِ بِالْقَمْحِ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ". وقَالَ سَالِمٌ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ رَخَّصَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِالرُّطَبِ أَوْ بِالتَّمْرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِ ذَلِكَ ".
ابن شہاب نے روایت کی سعید بن المسیب سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مزابنہ سے اور محاقلہ سے۔ مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر کی کھجور خشک کھجور کے بدلے بیچی جائے اور محاقلہ یہ ہے کہ بالی میں گیہوں یعنی کھیپ بیچا جائے گیہوں کے بدلے۔ اور منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر لینے سے گیہوں کے بدلے(یعنی ان گیہوں کے بدلے جو اسی زمین سے پیدا ہوں گے)۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بیچو میوہ کو جب تک اس کی صلاحیت معلوم نہ ہو اور مت بیچو درخت پر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے۔“ اور سالم نے کہا: مجھ سے عبداللہ نے بیان کیا انہوں نے سنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی اس کے بعد عریہ میں رطب یا تمر کے بدلے میں اور سوا عریہ کے اور کسی کی اجازت نہیں دی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِصَاحِبِ الْعَرِيَّةِ أَنْ يَبِيعَهَا بِخَرْصِهَا مِنَ التَّمْرِ ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی عریہ والے کو اس کے بیچنے کی کھجور کے بدلے اندازہ کر کے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يُحَدِّثُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، حَدَّثَهُ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَأْخُذُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی عریہ میں اور مراد عریہ سے یہ ہے کہ ایک گھر کے لوگ اندازے سے کھجور دیں اور اس کے بدلے درخت پر تر کھجور کھانے کو خرید لیں۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَالْعَرِيَّةُ: النَّخْلَةُ تُجْعَلُ لِلْقَوْمِ، فَيَبِيعُونَهَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا.
یحییٰ بن سعید سے ایسا ہی مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ عریہ وہ درخت ہے کھجور کا جو کسی کو دے دیا جائے پھر وہ اندازہ کر کے اس کے پھلوں کو خشک کھجور کے بدلے بیچ ڈالے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا ". قَالَ يَحْيَى: الْعَرِيَّةُ: أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ ثَمَرَ النَّخَلَاتِ لِطَعَامِ أَهْلِهِ رُطَبًا بِخَرْصِهَا تَمْرًا.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی عریہ کی بیع میں اندازہ کر کے کھجور کے بدلے۔ یحییٰ نے کہا: عریہ یہ ہے کہ ایک شخص کچھ درختوں پر پھل اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے خریدے خشک کھجور کے بدلے اندازہ سے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا كَيْلًا ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی عرایا میں اندازہ کر کے بیچنے کی ماپ سے۔
وحَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: أَنْ تُؤْخَذَ بِخَرْصِهَا،
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا.
نافع سے مروی ہے اسی سند سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی عرایا کی بیع کی اندازہ کر کے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ دَارِهِمْ مِنْهُمْ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، وَقَالَ: ذَلِكَ الرِّبَا، تِلْكَ الْمُزَابَنَةُ "، إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ النَّخْلَةِ وَالنَّخْلَتَيْنِ، يَأْخُذُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا ".
بشیر بن یسار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ سے روایت کیا جو ان کے گھر میں رہتے تھے ان میں سے ایک سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے اور فرمایا: ”یہی سود ہے، یہی مزابنہ ہے۔“ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی عریہ کو بیع میں ایک درخت یا دو درخت کی کھجور کوئی گھر والا (اپنے بال بچوں کے کھانے کے لیے) خریدے اور اس کے بدلے اندازے سے خشک کھجور دے تر کھجور کھانے کو۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ قَالُوا: " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا ".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی عریہ کی بیع میں اندازہ کر کے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنْ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ دَارِهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى، غَيْرَ أَنَّ إِسْحَاقَ، وَابْنَ الْمُثَنَّى جَعَلَا مَكَانَ الرِّبَا: الزَّبْنَ، وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: الرِّبَا.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ ، حَدَّثَاهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، إِلَّا أَصْحَابَ الْعَرَايَا، فَإِنَّهُ قَدْ أَذِنَ لَهُمْ ".
رافع بن خدیج اور سہیل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مزابنہ سے یعنی درخت پر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے مگر عرایا والوں کو اس کی اجازت دی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ فِي خَمْسَةِ "، يَشُكُّ دَاوُدُ، قَالَ: خَمْسَةٌ أَوْ دُونَ خَمْسَةٍ، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی عرایا کی بیع میں اندازے سے بشرطیکہ پانچ وسق سے کم ہو یا پانچ وسق تک، شک ہے داؤد بن الحصین کو جو راوی ہے اس حدیث کا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مزابنہ سے، مزابنہ کہتے ہیں درخت پر کی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے کو ماپ سے اور درخت پر انگور کو خشک انگور کے بدلے بیچنے کو ماپ سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ بَيْعِ ثَمَرِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعِ الْعِنَبِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا، وَبَيْعِ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ كَيْلًا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مزابنہ سے اور مزابنہ کہتے ہیں درخت پر کی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے کو اور درخت پر کے انگور کو خشک انگور کے بدلے بیچنے کو ماپ سے (اٹکل اور اندازہ کر کے) اور کھیت گیہوں کا گیہوں کے بدلے بیچنے کو (اس کو محاقلہ بھی کہتے ہیں)۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ ثَمَرِ النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الزَّبِيبِ بِالْعِنَبِ كَيْلًا، وَعَنْ كُلِّ ثَمَرٍ بِخَرْصِهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مزابنہ سے اور مزابنہ بیع ہے درخت پر کی کھجور کو خشک کھجور کے ساتھ ماپ کر کے اور درخت پر انگور کی خشک انگور کے ساتھ ماپ سے، اسی طرح ہر پھل کی اندازے سے (اسی پھل کے بدلے)۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمَّى، إِنْ زَادَ فَلِي، وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا مزابنہ سے اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر کھجور خشک کھجور کے بدلے بیچی جائے یعنی خشک کھجور کے ماپ معین ہوں (مثلاً چار صاع یا پانچ صاع خشک کھجور کے بدلے) اور خریدار یہ کہے کہ درخت والی کھجور اگر زیادہ نکلیں تو میری ہیں اور جو کم نکلیں تو میرا ہی نقصان ہو گا۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ، إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ، نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ "، وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ: أَوْ كَانَ زَرْعًا.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے اور وہ یہ ہے کہ اپنے باغ کا پھل اگر کھجور ہو تو خشک کھجور کے بدلے بیچے ماپ سے اور جو انگور ہو تو سوکھے انگور کے بدلے بیچے ماپ سے اور جو کھیت ہو تو سوکھے اناج کے بدلے بیچے ماپ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے منع کیا۔(کیونکہ سب میں احتمال ہے کمی اور بیشی کا)۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنِي الضَّحَّاكُ . ح وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کھجور کے درخت کو بیچا گابھا پیوند کرنے کے بعد تو اس پر کے پھل بائع کے ہیں مگر جب خریدار شرط کر لے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْر ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا نَخْلٍ اشْتُرِيَ أُصُولُهَا وَقَدْ أُبِّرَتْ، فَإِنَّ ثَمَرَهَا لِلَّذِي أَبَّرَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الَّذِي اشْتَرَاهَا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس درخت کی جڑیں کوئی خرید لے اور اس میں گابھا پیوند ہوا ہو تو پھل اسی کے ہوں گے جس نے پیوند کیا ہے مگر جب خریدار شرط کر لے۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عن نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلًا، ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا، فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مرد گابھا پیوند کر کے کھجور کے درخت کو بیچ ڈالے تو پھل اسی کا ہو گا مگر جس صورت میں خریدار شرط کرے پھل کی۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ، فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي بَاعَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا، فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص کھجور کے درخت کو تأبیر کے بعد خریدے تو پھل اس کا بائع کو ملے گا مگر جب مشتری شرط کر لے پھل کی اور جو شخص کوئی غلام خریدے اور وہ مالدار ہو تو مال بائع کا ہو گا مگر جب مشتری شرط کر لے۔“
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْالزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِهِ.
دوسری روایت بھی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسی ہی ہے جیسے اوپر گزری۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم عَنْ: الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا يُبَاعُ إِلَّا بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ، إِلَّا الْعَرَايَا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے محاقلہ سے اور مزابنہ سے اور مخابرہ سے اور پھلوں کی بیع سے جب تک ان کی صلاحیت معلوم نہ ہو اور نہ بیچے جائیں پھل مگر روپیہ یا اشرفی کے بدلے البتہ عرایا کی بیع درست ہے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُطْعِمَ، وَلَا تُبَاعُ إِلَّا بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ، إِلَّا الْعَرَايَا " . قَالَ عَطَاءٌ: فَسَّرَ لَنَا جَابِرٌ، قَالَ: أَمَّا الْمُخَابَرَةُ: فَالْأَرْضُ الْبَيْضَاءُ، يَدْفَعُهَا الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُل، فَيُنْفِقُ فِيهَا، ثُمَّ يَأْخُذُ مِنَ الثَّمَرِ، وَزَعَمَ أَنَّ الْمُزَابَنَةَ: بَيْعُ الرُّطَبِ فِي النَّخْلِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَالْمُحَاقَلَةُ فِي الزَّرْعِ: عَلَى نَحْوِ ذَلِكَ يَبِيعُ الزَّرْعَ الْقَائِمَ بِالْحَبِّ كَيْلًا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مخابرہ اور محاقلہ اور مزابنہ سے اور پھل کی بیع سے جب تک وہ کھانے کے لائق نہ ہوں اور نہ بیچا جائے مگر دینار اور درہم کے بدلے البتہ عرایا درست ہیں۔ عطاء نے کہا: جابر نے ان لفظوں کے معنی بیان کیے تو کہا: مخابرہ یہ ہے کہ خالی زمین ایک شخص دوسرے شخص کو دے اور وہ اس میں خرچ کرے اور پیداوار میں سے حصہ لے اور مزابنہ تر کھجور کی بیع ہے جو درخت پر لگی ہو سوکھی کھجور کے بدلے پیمانہ سے اور محاقلہ کھیت میں ایسا ہی ہے یعنی کھڑا کھیت غلہ عوض بیچنا ماپ سے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، كِلَاهُمَا، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، قَالَ ابْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ ، وَهُوَ جَالِسٌ عِنْدَ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَأَنْ تُشْتَرَى النَّخْلُ حَتَّى تُشْقِهَ " ، وَالْإِشْقَاهُ: أَنْ يَحْمَرَّ، أَوْ يَصْفَرَّ، أَوْ يُؤْكَلَ مِنْهُ شَيْءٌ، وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يُبَاعَ الْحَقْلُ بِكَيْلٍ مِنَ الطَّعَامِ مَعْلُومٍ، وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يُبَاعَ النَّخْلُ بِأَوْسَاقٍ مِنَ التَّمْرِ، وَالْمُخَابَرَةُ: الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ وَأَشْبَاهُ ذَلِكَ، قَالَ زَيْدٌ: قُلْتُ لِعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ : أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَذْكُرُ هَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا جابر بن عبدللہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ سے اور کھجور کے درخت خریدنے سے جب تک ان کے پھل سرخ یا زرد (یعنی گدر) نہ ہو جائیں یا کھانے کے لائق نہ ہوں اور محاقلہ یہ ہے کہ کھڑا کھیت اناج کے بدلے بیچا جائے جو معین ہے اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کا درخت کھجور کے بدلے بیچا جائے اور مخابرہ یہ ہے کہ تہائی یا چوتھائی پیداوار پر زمین دے (جس کو ہمارے ملک میں بٹائی کہتے ہیں)۔ زید نے کہا: میں عطاء بن ابی رباح سے پوچھا: کیا تم نے یہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنی وہ روایت کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُشْقِحَ " ، قَالَ: قُلْتُ لِسَعِيدٍ: مَا تُشْقِحُ؟ قَالَ: تَحْمَارُّ، وَتَصْفَارُّ، وَيُؤْكَلُ مِنْهَا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مزابنہ سے اور محاقلہ سے اور مخابرہ سے اور پھلوں کی بیع سے جب تک وہ لال اور پیلے نہ ہوں اور کھانے کے قابل نہ ہو جائیں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ: الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُعَاوَمَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، قَالَ أَحَدُهُمَا: بَيْعُ السِّنِينَ هِيَ: الْمُعَاوَمَةُ، وَعَنِ الثُّنْيَا، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا " .
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے محاقلہ سے اور مزابنہ سے اور معاومہ سے اور مخابرہ سے۔ اس حدیث کے دو راویوں میں سے ایک نے کہا کہ معاومہ وہ بیع ہے کئی برس کے لیے اپنے درخت کے میوہ کی اور منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استثناء کرنے سے (یعنی ایک مجہول مقدار نکال لینے سے جیسے یوں کہے: میں نے تیرے ہاتھ یہ غلہ کا ڈھیر بیچا مگر اس میں کے بعض درخت نہیں بیچے کیونکہ اس صورت میں بیع باطل ہو جائے گی اور جو استثناء معلوم ہو جیسے یوں کہے: یہ ڈھیر غلہ کا بیچا مگر چوتھائی اس میں سے نکال لوں گا صحیح ہے بالاتفاق) اور اجازت دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَذْكُرُ بَيْعُ السِّنِينَ: هِيَ الْمُعَاوَمَةُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، وَعَنْ بَيْعِهَا السِّنِينَ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے اور کئی برس کے لئے بیع کرنے سے اور پھل کے بیچنے سے (جو درخت پر لگا ہو) جب تک وہ گدرے نہ ہوں۔
وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرائے پر دینے سے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ لَقَبُهُ عَارِمٌ وَهُوَ أَبُو النُّعْمَانِ السَّدُوسِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا، فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین خالی ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے اگر خود نہ کرے تو اور کسی کو دے۔“ (بطور عاریت بلا کرایہ، وہ اس میں کھیتی کرے)۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ لِرِجَالٍ فُضُولُ أَرَضِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ کے پاس زمینیں تھیں جو خالی تھیں بیکار (یعنی ان میں کھیتی نہیں ہوتی تھی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس ضرورت سے زیادہ زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی مسلمان کو دے (کھیتی کے لئے) اگر وہ نہ لے تو اپنی زمین رکھ چھوڑے۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤْخَذَ لِلْأَرْضِ أَجْرٌ، أَوْ حَظٌّ " .
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا کرایہ یا فائدہ لینے سے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَزْرَعَهَا وَعَجَزَ عَنْهَا، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، وَلَا يُؤَاجِرْهَا إِيَّاهُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے اگر نہ کر سکے اور عاجز ہو تو اس میں کھیتی کرنے سے تو اپنے بھائی مسلمان کو دے اور اس سے کرایہ نہ لے۔“
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: سَأَلَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَطَاءً ، فَقَالَ: أَحَدَّثَكَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكْرِهَا "، قَالَ: نَعَمْ.
ہمام سے روایت ہے، سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے پوچھا: کیا تم سے سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لیے دے اور اس کو کرایہ پر نہ چلائے۔“ انہوں نے کہا: ہاں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مخابرہ سے (مخابرہ کے معنی اوپر گزر چکے)۔
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ فَضْلُ أَرْضٍ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا تَبِيعُوهَا "، فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ: مَا قَوْلُهُ: وَلَا تَبِيعُوهَا: يَعْنِي الْكِرَاء، قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس فاضل زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لئے دے اور نہ بیچو اس کو۔“ سلیم بن حیان نے کہا: میں نے سعید بن مینا سے پوچھا: بیچنے سے کیا مراد ہے کیا کرائے پر چلانا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُصِيبُ مِنَ الْقِصْرِيِّ، وَمِنْ كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُحْرِثْهَا أَخَاهُ، وَإِلَّا فَلْيَدَعْهَا " .
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم مخابرہ (بٹائی) کیا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں تو حصہ لیتے تھے اس اناج میں سے جو کوٹنے کے بعد بالیوں میں رہ جاتا ہے اس میں سے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کرنے دے اور نہیں تو پڑا رہنے دے۔“ (یعنی کرایہ پر نہ چلائے)۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، جميعا عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ ابْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ ، حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُ الْأَرْضَ بِالثُّلُثِ، أَوِ الرُّبُعِ بِالْمَاذِيَانَاتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ لَمْ يَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَلْيُمْسِكْهَا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدوار پر (بٹائی سے) جو نہروں کے کناروں پر ہو لیا کرتے تھے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا:”جس کے پاس زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی کرے نہیں تو اپنے بھائی کو مفت دے نہیں تو رہنے دے اور بٹائی پر نہ چلائے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَهَبْهَا أَوْ لِيُعِرْهَا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس کے پاس زمین ہو وہ اس کو ہبہ کر دے یا عاریتہً دے۔“
وحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُزْرِعْهَا رَجُلًا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا مگر اس میں یوں ہے کہ ”خود اس میں کھیتی کرے یا کسی اور کو کھیتی کرنے کو دے۔“
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا ، حَدَّثَهُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَهُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ ". قَالَ بُكَيْرٌ : وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كُنَّا نُكْرِي أَرْضَنَا، ثُمَّ تَرَكْنَا ذَلِكَ حِينَ سَمِعْنَا حَدِيثَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرایہ پر دینے سے۔ بکیر نے کہا: مجھ سے حدیث بیان کی نافع نے، انہوں نے سنا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، وہ کہتے تھے: ہم کرایہ پر دیا کرتے اپنی زمین کو پھر چھوڑ دیا ہم نے جب سے رافع بن خدیج کی حدیث سنی (جو آگے آتی ہے)۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ سَنَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کو بیچنے سے دو یا تین برس کے لیے۔
وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے بیع کرنے سے (یعنی درخت کو یا زمین کو) اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے منع کیا پھل کی بیع سے کئی سال کے لیے۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو مفت دے اگر وہ نہ لے تو اپنی زمین رہنے دے۔“
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ نُعَيْمٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْهَى عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْحُقُولِ "، فَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: الْمُزَابَنَةُ: الثَّمَرُ بِالتَّمْرِ، وَالْحُقُولُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے مزابنہ اور حقول سے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: مزابنہ تو کھجور کی بیع ہے (جو درخت پر لگی ہو) کھجور کے بدلے اور حقول کہتے ہیں زمین کو کرایہ پر چلانے کو۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ: الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ: الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ "، وَالْمُزَابَنَةُ: اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ، وَالْمُحَاقَلَةُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مزابنہ اور محاقلہ سے تو مزابنہ کھجور کا بیچنا ہے درخت پر اور محاقلہ زمین کو کرایہ پر چلانا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حدثنا، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامُ أَوَّلَ، فَزَعَمَ رَافِعٌ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ ".
عمرو بن دینار سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے۔ ہم مخابرہ میں کوئی برائی نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ پہلا سال ہوا تو کہا رافع نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اس سے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كُلُّهُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ: فَتَرَكْنَاهُ مِنْ أَجْلِهِ.
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: تو چھوڑ دیا ہم نے مخابرہ کو اس حدیث کی وجہ سے۔
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : " لَقَدْ مَنَعَنَا رَافِعٌ نَفْعَ أَرْضِنَا ".
مجاہد سے روایت ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم کو روک دیا رافع نے ہماری زمین کی آمدنی سے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ : " أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يُحَدِّثُ فِيهَا بِنَهْيٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ، وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ "، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ، وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا بَعْدُ قَالَ: زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا.
نافع سے روایت ہے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی مزارعہ کرایہ پر دیا کرتے تھے (لوگوں کو کھیتی کے لیے اور ان سے کرایہ لیتے زمین کا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور سیدنا ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے زمانہ خلافت میں اور شروع معاویہ کی خلافت میں یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی اخیر خلافت میں ان کو خبر پہنچی کہ رافع بن خدیج اس کی ممانعت بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ تو وہ گئے ان کے پاس میں بھی ساتھ تھا اور ان سے پوچھا۔ رافع نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع کرتے تھے مزارعوں کو کرایہ پر دینے سے۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کرایہ پر دینا چھوڑ دیا، پھر جب کوئی اس کے بعد ان سے پوچھتا (اس مسئلہ کو) تو وہ کہتے: خدیج کے بیٹے نے یہ کہا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اس سے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، كِلَاهُمَا عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ: فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَكَانَ لَا يُكْرِيهَا.
ترجمہ دوسری روایت کا بھی وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو چھوڑ دیا اور کرایہ پر نہیں دیتے تھے مزارعوں کو۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، حَتَّى أَتَاهُ بِالْبَلَاطِ، فَأَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ ".
نافع سے روایت ہے، میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ گیا رافع بن خدیج کے پاس یہاں تک کہ وہ آئے ان کے پاس بلاط میں (ایک مقام کا نام ہے متصل مسجد نبوی کے) اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے مزارعوں کو کرائے پر دینے سے۔
وحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ أَتَى رَافِعًا ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ حَسَنِ بْنِ يَسَارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَأْجُرُ الْأَرْضَ، قَالَ: فَنُبِّئَ حَدِيثًا عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِي مَعَهُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ عَنْ بَعْضُ عُمُومَتِهِ ذَكَرَ فِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ: فَتَرَكَهُ ابْنُ عُمَرَ، فَلَمْ يَأْجُرْهُ.
نافع سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما زمین کرایہ پر لیا کرتے پھر ان کو خبر دی گئی ایک حدیث کی رافع سے۔ نافع نے کہا: وہ مجھ کو لے کر ان کے پاس گئے پھر رافع نے اپنے چچاؤں سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کے کرایہ سے۔ نافع نے کہا: تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے چھوڑ دیا کرایہ لینا۔
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَحَدَّثَهُ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يُكْرِي أَرَضِيهِ حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ، مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، لِعَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ عَمَّيَّ ، وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا، يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ عَلِمَهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ.
سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمینوں کو کرایہ پر دیا کرتے تھے یہاں تک کہ ان کو خبر پہنچی کہ سیدنا رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ اس سے منع کرتے ہیں تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان سے ملے اور کہا: اے خدیج کے بیٹے! تم کیا حدیث بیان کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کے کرایہ پر دینے میں۔ رافع بن خدیج نے کہا: میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا اور وہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے وہ گھر والوں سے حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرایہ پر دینے سے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جانتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں زمین کرایہ پر دی جاتی تھی، پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ڈرے ایسا نہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس باب میں کوئی نیا حکم دیا ہو جس کی خبر ان کو نہ ہوئی ہو تو انہوں نے چھوڑ دیا زمین کو کرایہ پر دینا۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، فَجَاءَنَا ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مَنْ عُمُومَتِي ، فَقَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ، فَنُكْرِيَهَا عَلَى الثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا، أَوْ يُزْرِعَهَا، وَكَرِهَ كِرَاءَهَا وَمَا سِوَى ذَلِكَ ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم محاقلہ کیا کرتے تھے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو کرایہ پر دیتے زمین کو ثلث اور ربع پیدوار پر اور معین اناج کے اوپر۔ ایک روز ہمارے پاس کوئی چچاؤں میں سے آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہم کو اس کام سے جس میں ہمارا فائدہ تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی خوشی میں ہم کو زیادہ فائدہ ہے، منع کیا ہم کو محاقلہ سے یعنی زمین کو کرایہ پر چلانے سے ثلث یا ربع پیداوار پر اور حکم فرمایا:”زمین کا مالک خود اس میں کھیتی کرے یا دوسرے کو کھیتی کے لیے دے“ اور برا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرایہ پر دینا یا اور کسی طرح پر۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ، فَنُكْرِيهَا عَلَى الثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم محاقلہ کیا کرتے تھے یعنی کرایہ پر دیتے تھے زمین کو ثلث یا ربع پیداوار پر پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ ، كُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ.
مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعٍ : أَنَّ ظُهَيْرَ بْنَ رَافِعٍ ، وَهُوَ عَمُّهُ، قَالَ: أَتَانِي ظُهَيْرٌ، فَقَالَ: لَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، فَقُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، قَالَ: سَأَلَنِي كَيْفَ تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ؟ فَقُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَى الرَّبِيعِ، أَوِ الْأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ، أَوِ الشَّعِيرِ، قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا، أَوْ أَمْسِكُوهَا ".
رافع سے روایت ہے، ظہیر بن رافع نے ان سے ایک حدیث بیان کی اور ظہیر رافع کے چچا تھے۔ رافع نے کہا: ظہیر بن رافع میرے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ایسے کام سے جس میں ہمارا فائدہ تھا۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا وہ حق ہے۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا:”تم اپنے کھیتوں کو کیا کرتے ہو۔“ ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کو کرایہ پر چلاتے ہیں اور وہ کرایہ یہ ہے کہ نہر پر جو پیداوار ہو اس کو لیتے ہیں یا چند وسق کھجور کے یا جو کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایسا مت کرو یا تم خود ان میں کھیتی کرو یا دوسروں کو کھیتی کے لئے دو بلا کرایہ یا یوں ہی رہنے دو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ ، عَنْ رَافِعٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرٍ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ : عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟، فَقَالَ: أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ.
حنظلہ بن قیس نے رافع بن خدیج سے پوچھا: زمین کو کرایہ پر چلانا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے، میں نے کہا: کیا چاندی اور سونے کے عوض میں بھی کرایہ دینا منع ہے؟ انہوں نے کہا: چاندی اور سونے کے بدل تو قباحت نہیں۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ : عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِهِ، إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ، وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ، وَأَشْيَاءَ مِنَ الزَّرْعِ، فَيَهْلِكُ هَذَا وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِكُ هَذَا، فَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَاءٌ إِلَّا هَذَا، فَلِذَلِكَ زُجِرَ عَنْهُ، فَأَمَّا شَيْءٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ، فَلَا بَأْسَ بِهِ ".
حنظلہ بن قیس انصاری نے کہا: میں نے رافع بن خدیج سے پوچھا: زمین کو کرایہ پر دینا سونے اور چاندی کے بدلے کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: اس میں کوئی قباحت نہیں۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہر کے کناروں پر اور نالیوں کے سروں پر جو پیداوار پر زمین کرایہ پر چلاتے تو بعض وقت ایک چیز تلف ہو جاتی دوسری بچ جاتی اور کبھی یہ تلف ہوتی اور وہ بچ جاتی، پھر بعض کو کچھ کرایہ نہیں ملتا مگر وہی جو بچ رہتا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اس سے، لیکن اگر کرایہ کے بدل کوئی معین چیز (جیسے روپیہ اشرفی غلہ وغیرہ) جس کی ذمہ داری ہو سکے ٹھہرے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يَقُولُ: كُنَّا أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ حَقْلًا، قَالَ: " كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى أَنَّ لَنَا هَذِهِ وَلَهُمْ هَذِهِ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ، وَلَمْ تُخْرِجْ هَذِهِ، فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، وَأَمَّا الْوَرِقُ، فَلَمْ يَنْهَنَا "،
حنظلہ زرقی سے روایت ہے، انہوں نے سنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے، تمام انصار میں ہمارے یہاں محاقلہ زیادہ تھا ہم زمین کو کرایہ پر دیتے یہ کہہ کر کہ یہاں کی پیداوار ہم لیں گے اور تم یہاں کی لینا پھر کبھی یہاں اگتا وہاں نہ اگتا تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہم کو اس سے لیکن چاندی کے بدل کرایہ پر دینا تو اس سے منع نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، كِلَاهُمَا عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ : عَنِ الْمُزَارَعَةِ، فَقَالَ أَخْبَرَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَارَعَةِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: نَهَى عَنْهَا، وَقَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ مَعْقِلٍ: وَلَمْ يُسَمِّ عَبْدَ اللَّهِ.
عبداللہ بن السائب سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن معقل رضی اللہ عنہ سے پوچھا مزارعت کو۔ انہوں نے کہا: مجھ بیان کیا سیدنا ثابت بن الضحاک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے مزارعت سے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، فَسَأَلْنَاهُ: عَنِ الْمُزَارَعَةِ، فَقَالَ: زَعَمَ ثَابِتٌ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ الْمُزَارَعَةِ، وَأَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ "، وَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهَا.
عبداللہ بن السائب سے روایت ہے، ہم عبداللہ بن معقل کے پاس گئے اور ان سے پوچھا مزارعت (بٹائی) کو۔ انہوں نے کہا: ثابت نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مزارعت سے اور حکم کیا مؤاجرۃ کا (یعنی روپے اشرفی پر کرایہ چلانے کا) اور فرمایا:”اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَنَّ مُجَاهِدًا، قَالَ لِطَاوُسٍ : انْطَلِقْ بِنَا إِلَى ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَاسْمَعْ مِنْهُ الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَانْتَهَرَهُ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، مَا فَعَلْتُهُ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِهِ مِنْهُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَأَنْ يَمْنَحَ الرَّجُلُ أَخَاهُ أَرْضَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرْجًا مَعْلُومًا ".
عمرو سے روایت ہے، مجاہد نے طاؤس سے کہا: ہمارے ساتھ چلو رافع بن خدیج کے بیٹے کے پاس اور ان سے حدیث سنو جس کو وہ نقل کرتے ہیں اپنے باپ سے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، تو طاؤس نے ڈانٹا مجاہد کو اور کہا: میں تو قسم اللہ کی! اگر یہ جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے مزارعت سے تو کبھی نہ کرتا لیکن مجھ سے حدیث بیان کی اس شخص نے جو زیادہ جانتا تھا اوروں سے صحابہ میں یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین ہبہ کر دے تو بہتر ہے کہ اس سے کرایہ لے۔“
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، وَابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، أَنَّهُ كَانَ يُخَابِرُ، قَالَ عَمْرٌو: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ: لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ، فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ، فَقَالَ: أَيْ عَمْرُو، أَخْبَرَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَلِكَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا، إِنَّمَا قَالَ: " يَمْنَحُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ، مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرْجًا مَعْلُومًا "،
عمرو اور ابن طاؤس سے روایت ہے، طاؤس مخابرہ کرتے تھے۔ عمرو نے کہا: اے ابا عبدالرحمٰن (یہ کنیت ہے طاؤس کی) بہتر ہے اگر تم چھوڑ دو مخابرہ کو کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا مخابرہ سے، طاؤس نے کہا: اے عمرو! مجھ سے بیان کیا اس شخص نے جو صحابہ میں زیادہ جاننے والا تھا۔ یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع نہیں کیا بلکہ یوں فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو مفت زمین دے تو بہتر ہے کرایہ لے کر دینے سے۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت بھی ایسی ہی ہے۔
وحَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ عبدَ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ مَعْلُومٍ "، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ الْحَقْلُ، وَهُوَ بِلِسَانِ الْأَنْصَارِ: الْمُحَاقَلَةُ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین مفت دے دے تو بہتر ہے کہ اس سے کرایہ لے لے اتنا اتنا۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ حقل ہے اور حقل کہتے ہیں انصار کی زبان میں محاقلہ کو (اور محاقلہ کے معنی اوپر گزر چکے)۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَإِنَّهُ أَنْ يَمْنَحَهَا أَخَاهُ خَيْرٌ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس شخص کے پاس زمین ہو وہ اگر اپنے بھائی کو مستعار دے(بلاکرایہ) تو بہتر ہے اس کے لیے۔“