حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ كَذَا إِلَى كَذَا، لَا يُقْطَعُ شَجَرُهَا، وَلَا يُحْدَثُ فِيهَا حَدَثٌ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن احول عاصم نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ حرم ہے فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک (یعنی جبل عیر سے ثور تک) اس حد میں کوئی درخت نہ کاٹا جائے نہ کوئی بدعت کی جائے اور جس نے بھی یہاں کوئی بدعت نکالی اس پر اللہ تعالیٰ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَأَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي، فَقَالُوا: لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ، "فَأَمَرَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، ثُمَّ بِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی تعمیر کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بنو نجار تم (اپنی اس زمین کی) مجھ سے قیمت لے لو لیکن انہوں نے عرض کی کہ ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کے متعلق فرمایا اور وہ اکھاڑی دی گئیں، ویرانہ کے متعلق حکم دیا اور وہ برابر کر دیا گیا، کھجور کے درختوں کے متعلق حکم دیا اور وہ کاٹ دیئے گئے اور وہ درخت قبلہ کی طرف بچھا دیئے گئے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "حُرِّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ عَلَى لِسَانِي"، قَالَ: وَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ، فَقَالَ: أَرَاكُمْ يَا بَنِي حَارِثَةَ قَدْ خَرَجْتُمْ مِنْ الْحَرَمِ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ: بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں جو زمین ہے وہ میری زبان پر حرم ٹھہرائی گئی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو حارثہ کے پاس آئے اور فرمایا بنوحارثہ! میرا خیال ہے کہ تم لوگ حرم سے باہر ہو گئے ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑ کر دیکھا اور فرمایا کہ نہیں بلکہ تم لوگ حرم کے اندر ہی ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ، وَهَذِهِ الصَّحِيفَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ، حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ، وَقَالَ: "ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ، وَمَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: عَدْلٌ فِدَاءٌ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے ان کے والد یزید بن شریک نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے پاس کتاب اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس صحیفہ کے سوا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ہے اور کوئی چیز (شرعی احکام سے متعلق) لکھی ہوئی صورت میں نہیں ہے۔ اس صحیفہ میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ عائر پہاڑی سے لے کر فلاں مقام تک حرم ہے، جس نے اس حد میں کوئی بدعت نکالی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام مسلمانوں میں سے کسی کا بھی عہد کافی ہے اس لیے اگر کسی مسلمان کی (دی ہوئی امان میں دوسرے مسلمان نے) بدعہدی کی تو اس پر اللہ تعالیٰ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے۔ نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل، اور جو کوئی اپنے مالک کو چھوڑ کر اس کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو مالک بنائے، اس پر اللہ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوالحباب سعید بن یسار سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے شہر (میں ہجرت) کا حکم ہوا ہے جو دوسرے شہروں کو کھا لے گا۔ (یعنی سب کا سردار بنے گا)منافقین اسے یثرب کہتے ہیں لیکن اس کا نام مدینہ ہے وہ (برے) لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَذِهِ طَابَةٌ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوتے ہوئے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ یہ طابہ آ گیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَاءَ بِالْمَدِينَةِ تَرْتَعُ مَا ذَعَرْتُهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے کہابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے ہوئے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَال: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ، مَا كَانَتْ لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِ، يُرِيدُ عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ، وَآخِرُ مَنْ يُحْشَرُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ يُرِيدَانِ الْمَدِينَةَ يَنْعِقَانِ بِغَنَمِهِمَا، فَيَجِدَانِهَا وَحْشًا، حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ مدینہ کو بہتر حالت میں چھوڑ جاؤ گے پھر وہ ایسا اجاڑ ہو جائے گا کہ پھر وہاں وحشی جانور، درند اور پرند بسنے لگیں گے اور آخر میں مزینہ کے دو چرواہے مدینہ آئیں گے تاکہ اپنی بکریوں کو ہانک لے جائیں لیکن وہاں انہیں صرف وحشی جانور نظر آئیں گے آخر ثنیۃ الوداع تک جب پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "تُفْتَحُ الْيَمَنُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَتُفْتَحُ الشَّأْمُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَتُفْتَحُ الْعِرَاقُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یمن فتح ہو گا تو لوگ اپنی سواریوں کو دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور ان کو جو ان کی بات مان جائیں گے سوار کر کے مدینہ سے (واپس یمن کو) لے جائیں گے کاش! انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لیے بہتر تھا اور عراق فتح ہو گا تو کچھ لوگ اپنی سواریوں کو تیز دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور جو ان کی بات مانیں گے اپنے ساتھ (عراق واپس) لے جائیں گے کاش! انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لیے بہتر تھا۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْحَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے قریب) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ جُعَيْدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ هِيَ بِنْتُ سَعْدٍ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَكِيدُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَحَدٌ إِلَّا انْمَاعَ، كَمَا يَنْمَاعُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ".
ہم سے حسین بن حرث نے بیان کیا، کہا ہمیں فضل بن موسیٰ نے خبر دی، انہیں جعید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اہل مدینہ کے ساتھ جو شخص بھی فریب کرے گا وہ اس طرح گھل جائے گا جیسے نمک میں پانی گھل جایا کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، سَمِعْتُ أُسَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى ؟ إِنِّي لَأَرَى مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ"، تَابَعَهُ مَعْمَرٌ ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ .
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ نے خبر دی اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے محلات میں سے ایک محل یعنی اونچے مکان پر چڑھے پھر فرمایا کہ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں کیا تمہیں نظر آ رہا ہے؟ میں بوندوں کے گرنے کی جگہ کی طرح تمہارے گھروں پر فتنوں کے نازل ہونے کی جگہوں کو دیکھ رہا ہوں۔ اس روایت کی متابعت معمر اور سلیمان بن کثیر نے زہری کے واسطہ سے کی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ، عَلَى كُلِّ بَابٍ مَلَكَانِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ان کے دادا نے اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ پر دجال کا رعب بھی نہیں پڑے گا اس دور میں مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے ہوں گے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ، لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ، وَلَا الدَّجَّالُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نعیم بن عبداللہ المجمر نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کے راستوں پر فرشتے ہیں نہ اس میں طاعون آ سکتا ہے نہ دجال۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ، إِلَّا مَكَّةَ، وَالْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ مِنْ نِقَابِهَا نَقْبٌ إِلَّا عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ صَافِّينَ يَحْرُسُونَهَا، ثُمَّ تَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ، فَيُخْرِجُ اللَّهُ كُلَّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، ان سے ولید نے بیان کیا، ان سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا، ان سے اسحٰق نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسا شہر نہیں ملے گا جسے دجال پامال نہ کرے گا، سوائے مکہ اور مدینہ کے، ان کے ہر راستے پر صف بستہ فرشتے کھڑے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے پھر مدینہ کی زمین تین مرتبہ کانپے گی جس سے ایک ایک کافر اور منافق کو اللہ تعالیٰ اس میں سے باہر کر دے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ، أَنْ قَالَ: "يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ ؟ فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقْتُلُهُ، ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ: حِينَ يُحْيِيهِ، وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَقْتُلُهُ، فَلَا أُسَلَّطُ عَلَيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث میں یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا اس پر مدینہ میں داخلہ تو حرام ہو گا۔ (مدینہ سے) اس دن ایک شخص اس کی طرف نکل کر بڑھے گا، یہ لوگوں میں ایک بہترین نیک مرد ہو گا یا (یہ فرمایا کہ) بزرگ ترین لوگوں میں سے ہو گا وہ شخص کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی دجال کہے گا کیا میں اسے قتل کر کے پھر زندہ کر ڈالوں تو تم لوگوں کو میرے معاملہ میں کوئی شبہ رہ جائے گا؟ اس کے حواری کہیں گے نہیں، چنانچہ دجال انہیں قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا۔ جب دجال انہیں زندہ کر دے گا تو وہ بندہ کہے گا بخدا اب تو مجھ کو پورا حال معلوم ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے دجال کہے گا لاؤ اسے پھر قتل کر دوں لیکن اس مرتبہ وہ قابو نہ پا سکے گا۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، "جَاءَ أَعْرَابِيّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَجَاءَ مِنَ الْغَدِ مَحْمُومًا، فَقَالَ: أَقِلْنِي، فَأَبَى ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَقَالَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طَيِّبُهَا".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک اعرابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام پر بیعت کی، دوسرے دن آیا تو اسے بخار چڑھا ہوا تھا کہنے لگا کہ میری بیعت توڑ دیجئیے! تین بار اس نے یہی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر فرمایا کہ مدینہ کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ میل کچیل کو دور کر کے خالص جوہر کو نکھار دیتی ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: "لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَتْ فِرْقَةٌ: نَقْتُلُهُمْ، وَقَالَتْ فِرْقَةٌ: لَا نَقْتُلُهُمْ، فَنَزَلَتْ: فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا تَنْفِي الرِّجَالَ، كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا کہ میں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ احد کے لیے نکلے تو جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ لوگ واپس آ گئے (یہ منافقین تھے) پھر بعض نے تو یہ کہا کہ ہم چل کر انہیں قتل کر دیں گے اور ایک جماعت نے کہا کہ قتل نہ کرنا چاہئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی «فما لكم في المنافقين فئتين» اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مدینہ (برے) لوگوں کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح آگ میل کچیل دور کر دیتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "اللَّهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ بِمَكَّةَ مِنَ الْبَرَكَةِ"، تَابَعَهُعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ يُونُسَ .
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، انہوں نے یونس بن شہاب سے سنا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اے اللہ! جتنی مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے مدینہ میں اس سے دگنی برکت کر۔ جریر کے ساتھ اس روایت کی متابعت عثمان بن عمر نے یونس کے واسطہ کے ساتھ کی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، "كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَنَظَرَ إِلَى جُدُرَاتِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ، وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری تیز فرما دیتے اور اگر کسی جانور کی پشت پر ہوتے تو مدینہ کی محبت میں اسے ایڑ لگاتے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "أَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَتَحَوَّلُوا إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُعْرَى الْمَدِينَةُ، وَقَالَ: يَا بَنِي سَلِمَةَ، أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ، فَأَقَامُوا".
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنو سلمہ نے چاہا کہ اپنے دور والے مکانات چھوڑ کر مسجد نبوی سے قریب اقامت اختیار کر لیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پسند نہ کیا کہ مدینہ کے کسی حصہ سے بھی رہائش ترک کی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے بنو سلمہ! تم اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے، چنانچہ بنو سلمہ نے (اپنی اصلی اقامت گاہ میں) رہائش باقی رکھی۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (والی جگہ) جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض (کوثر) پر ہو گا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ، وَبِلَالٌ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، يَقُولُ: كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ الْحُمَّى يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ، يَقُولُ: أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَ: اللَّهُمَّ الْعَنْ شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، كَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ أَرْضِنَا إِلَى أَرْضِ الْوَبَاءِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَفِي مُدِّنَا وَصَحِّحْهَا لَنَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ"، قَالَتْ: وَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ أَوْبَأُ أَرْضِ اللَّهِ، قَالَتْ: فَكَانَ بُطْحَانُ يَجْرِي نَجْلًا تَعْنِي مَاءً آجِنًا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر اور بلال رضی اللہ عنہما بخار میں مبتلا ہو گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ جب بخار میں مبتلا ہوئے تو یہ شعر پڑھتے: ہر آدمی اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے حالانکہ اس کی موت اس کی جوتی کے تسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار اترتا تو آپ بلند آواز سے یہ اشعار پڑھتے: کاش! میں ایک رات مکہ کی وادی میں گزار سکتا اور میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل (گھاس) ہوتیں۔ کاش! ایک دن میں مجنہ کے پانی پر پہنچتا اور کاش! میں شامہ اور طفیل (پہاڑوں) کو دیکھ سکتا۔ کہا کہ اے میرے اللہ! شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف مردودوں پر لعنت کر۔ انہوں نے اپنے وطن سے اس وبا کی زمین میں نکالا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا اے اللہ! ہمارے دلوں میں مدینہ کی محبت اسی طرح پیدا کر دے جس طرح مکہ کی محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ! اے اللہ! ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطا فرما اور مدینہ کی آب و ہوا ہمارے لیے صحت خیز کر دے یہاں کے بخار کو جحیفہ میں بھیج دے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ہم مدینہ آئے تو یہ اللہ کی سب سے زیادہ وبا والی سر زمین تھی۔ انہوں نے کہا مدینہ میں بطحان نامی ایک نالہ سے ذرا ذرا بدمزہ اور بدبودار پانی بہا کرتا تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَقَالَ ابْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عُمَرَ ، نَحْوَهُ، وَقَالَ هِشَامٌ : عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَفْصَةَ ، سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے خالد بن یزید نے، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے جو فرمایا کرتے تھے اے اللہ! مجھے اپنے راستے میں شہادت عطا کر اور میری موت اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں مقدر کر دے۔ ابن زریع نے روح بن قاسم سے، انہوں نے زید بن اسلم سے، انہوں نے اپنی والدہ سے، انہوں نے حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح سنا تھا، ہشام نے بیان کیا، ان سے زید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا پھر یہی حدیث روایت کی۔