حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ، وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: فرض ہوئی نماز دو دو رکعت حضر میں بھی اور سفر میں بھی، پھر سفر کی نماز ویسی ہی رہی اور حضر کی بڑھا دی گئی۔
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ حِينَ فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا فِي الْحَضَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الأُولَى " .
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: اللہ نے فرض کی نماز دو رکعت پھر بڑھادی حضر میں اور اتنی ہی رکھی سفر میں جتنی کہ پہلے فرض ہوئی تھی۔
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ الصَّلَاةَ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ، وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ: مَا بَالُ عَائِشَةَ، تُتِمُّ فِي السَّفَرِ، قَالَ: إِنَّهَا تَأَوَّلَتْ كَمَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ.
اس کا ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ زہری نے کہا کہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سفر میں پوری نماز کیوں پڑھتی تھیں؟ (یعنی ان کے نزدیک تو دو ہی رکعت فرض تھی) تب انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہی تاویل کی جو تاویل کی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے (یعنی وہ بھی پوری پڑھتے تھے جیسا کہ ہم اوپر کہہ آئے ہیں)۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ " فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة النساء آية 101، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ، فَقَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: صَدَقَةٌ، تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ ".
یعلیٰ بن امیہ نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اللہ تو فرماتا ہے: «فلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا» ”کہ کچھ مضائقہ نہیں اگر قصر کرو تم نماز میں اگر خوف ہو تم کو کہ کافر لوگ ستائیں گے“ اور اب تو لوگ امن میں ہو گئے (یعنی اب قصر کیا ضروری ہے؟) تو انہوں نے کہا کہ مجھے بھی یہی تعجب ہوا جیسے تم کو تعجب ہوا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ نے تم کو صدقہ دیا تو اس کا صدقہ قبول کرو“(یعنی بغیر خوف کے بھی سفر میں قصر کرو)۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ.
یعلیٰ بن امیہ نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث روایت کی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعت مقرر کر دی اور سفر میں دو اور خوف میں ایک۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عَائِذٍ الطَّائِيُّ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَخْنَسِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ فَرَضَ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى الْمُسَافِرِ رَكْعَتَيْنِ، وَعَلَى الْمُقِيمِ أَرْبَعًا، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں: اللہ نے فرض کیا تمہارے نبی کی زبان پر نماز کو، مسافر پر دو رکعتیں، مقیم پر چار اور حالت خوف میں ایک رکعت۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، " كَيْفَ أُصَلِّي إِذَا كُنْتُ بِمَكَّةَ، إِذَا لَمْ أُصَلِّ مَعَ الإِمَامِ؟ فَقَالَ: " رَكْعَتَيْنِ سُنَّةَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا موسیٰ بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ جب میں مکہ میں ہوں (یعنی سفر میں) اور امام کے ساتھ نماز نہ ہو تو کیسے نماز پڑھوں؟ انہوں نے فرمایا: دو رکعت ادا کرنی سنت ہے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ (ابوالقاسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے)۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ . ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے قتادہ نے بھی ایسی ہی روایت بیان کی ہے۔
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، قَالَ: فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ، وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ، فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةٌ نَحْوَ حَيْثُ صَلَّى، فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي، " إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ "، وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
حفص بن عاصم نے کہا کہ میں مکہ کی راہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو انہوں نے ہم کو ظہر کی دو رکعت پڑھائیں پھر آئے اور ہم بھی ان کے ساتھ یہاں تک کہ اپنے اترنے کی جگہ پہنچے اور بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے تو ان کی نگاہ اس طرف پڑی جہاں نماز پڑھی تھی تو کچھ لوگوں کو کھڑے دیکھا، پوچھا: یہ کیا کرتے ہیں؟ میں نے کہا: سنتیں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا: مجھے سنت پڑھنی ہوتی تو میں نماز ہی پوری پڑھتا (یعنی فرض پورا کرتا)، اے میرے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی صحبت میں رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی وفات دی۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں یہاں تک کہ اللہ نے ان کو بھی وفات دی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو سے زیادہ نہ پڑھیں یہاں تک کہ اللہ نے ان کو بھی وفات دی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال اچھی ہے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ يَعُودُنِي، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ السُّبْحَةِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ " صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَمَا رَأَيْتُهُ يُسَبِّحُ، وَلَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ "، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
حفص نے کہا کہ میں ایک بار بیمار ہوا اور ابن عمر رضی اللہ عنہما میری بیمار پرسی کو آئے تو میں نے ان سے سفر میں سنتوں کے پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں رہا اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنت پڑھتے نہیں دیکھا۔ اگر مجھے سنت پڑھنی ہوتی تو میں فرض ہی پورے کرتا اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِى رَسُولِ اللَّهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ”تمھارے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی چال اچھی ہے۔“
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ . ح، وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے مدینہ منورہ میں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی چار رکعت اور میں نے نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی ذی الحلیفہ میں دو رکعتیں۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ كِلَاهُمَا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ، فَرَاسِخَ شُعْبَةُ الشَّاكُّ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
یحییٰ بن یزید نے کہا میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین میل یا تین فرسخ نکلتے۔ شعبہ کو اس میں شک ہے، تو دو رکعت پڑھتے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جميعا، عَنِ ابْنِ مَهْدِيٍّ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، قَالَ: " خَرَجْتُ مَعَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ إِلَى قَرْيَةٍ عَلَى رَأْسِ سَبْعَةَ عَشَرَ أَوْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِيلًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ "، فَقُلْتُ لَهُ: فَقَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ صَلَّى بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ: فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ.
جبیر نے کہا میں شرحبیل بن سمط کے ساتھ ایک گاؤں میں گیا کہ وہ سترہ یا اٹھارہ میل تھا تو انہوں نے دو رکعت پڑھیں۔ میں نے انہیں ٹوکا تو انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھیں اور میں نے ان کو ٹوکا تو انہوں نے کہا میں ویسا ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: عَنِ ابْنِ السِّمْطِ وَلَمْ يُسَمِّ شُرَحْبِيلَ، وَقَالَ: إِنَّهُ أَتَى أَرْضًا، يُقَالُ لَهَا: دُومِينَ مِنْ حِمْصَ، عَلَى رَأْسِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِيلًا.
شعبہ نے اسی اسناد سے روایت کی اور کہا کہ روایت ہے ابن سمط سے اور شرحبیل کا نام نہیں لیا اور کہا کہ وہ ایک زمین میں گئے جسے دومین کہتے ہیں اور وہ حمص سے اٹھارہ میل ہے (مراد یہ ہے کہ وہاں قصر کیا)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ "، حَتَّى رَجَعَ، قُلْتُ: كَمْ أَقَامَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: عَشْرًا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت پڑھتے رہے یہاں تک کہ لوٹے میں نے کہا: مکہ میں کب تک رہے؟ کہا: دس روز۔
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح، وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ هُشَيْمٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: خَرَجْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى الْحَجِّ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم مدینہ سے حج کے لیے روانہ ہوئے پھر مذکورہ حدیث کی مثل بیان کیا۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنِ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَجَّ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت بیان کرتے ہیں مگر اس میں حج کا تذکرہ نہیں۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةَ الْمُسَافِرِ بِمِنًى وَغَيْرِهِ رَكْعَتَيْنِ "، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا أَرْبَعًا.
سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ وغیرہ میں مسافر کی نماز دو رکعتیں پڑھیں اور سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم سب نے دو رکعتیں ادا کیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی ابتدائی خلافت میں دو ہی رکعتیں پڑھیں پھر پوری چار رکعت پڑھنے لگے۔
وحَدَّثَنَاه زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ . ح وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ جَمِيعًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: بِمِنًى وَلَمْ يَقُلْ وَغَيْرِهِ.
زہری رحمہ اللہ سے یہی حدیث روایت ہے۔ انہوں نے «بِمِنًى» کا لفظ بولا ہے مگر «وغيره» نہیں بولا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ "، وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَعُمَرُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ، ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى بَعْدُ أَرْبَعًا، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى مَعَ الإِمَامِ صَلَّى أَرْبَعًا، وَإِذَا صَلَّاهَا وَحْدَهُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ.
نافع نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی ابتدائی خلافت میں۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ چار رکعت پڑھنے لگے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب امام کے ساتھ پڑھتے تو چار پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعت پڑھتے۔
وحَدَّثَنَاه ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ . ح، وحدثناه أبو كريب ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح، وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعَ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى صَلَاةَ الْمُسَافِرِ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، ثَمَانِيَ سِنِينَ، أَوَ قَالَ: سِتَّ سِنِينَ، قَالَ حَفْصٌ: " وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يُصَلِّي بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ "، ثُمَّ يَأْتِي فِرَاشَهُ، فَقُلْتُ: أَيْ عَمِّ لَوْ صَلَّيْتَ بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ؟ قَالَ: لَوْ فَعَلْتُ لَأَتْمَمْتُ الصَّلَاةَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں نماز مسافر کی پڑھی اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی آٹھ برس تک یا کہا کہ چھ برس تک۔ حفص نے کہا کے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں دو رکعتیں پڑھتے اور اپنے بچھونے پر آ جاتے تو میں نے کہا کہ اے میرے چچا! کاش کہ آپ بعد فرض کے دو رکعت اور پڑھتے (یعنی سنت کی) انہوں نے فرمایا: اگر مجھے ایسا کرنا ہوتا تو میں اپنے فرض پورے کرتا۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَمْ يَقُولَا فِي الْحَدِيثِ: بِمِنًى، وَلَكِنْ قَالَا: صَلَّى فِي السَّفَرِ.
اس سند کے ساتھ بھی مذکورہ بالا روایت منقول ہے مگر اس میں منیٰ کا تذکرہ نہیں ہے لیکن انہوں نے کہا کہ سفر سے نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا عُثْمَانُ بِمِنًى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَقِيلَ ذَلِكَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَاسْتَرْجَعَ، ثُمَّ قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ "، وَصَلَّيْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، فَلَيْتَ حَظِّي مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، رَكْعَتَانِ مُتَقَبَّلَتَانِ ".
عبدالرحمٰن نے کہا: ہمارے ساتھ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں نماز چار رکعت پڑھی اور اس کا ذکر کسی نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا: «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» ۔ پھر کہا: میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دو رکعت منیٰ میں اور پڑھی میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت۔ تو میں آرزو کرتا ہوں کہ چار سے دو رکعتیں مقبول پڑھی ہوتیں تو بہتر تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، ح. وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح، وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، وَابْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اعمش سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى آمَنَ مَا كَانَ النَّاسُ، وَأَكْثَرَهُ رَكْعَتَيْنِ ".
حارثہ بن وہب نے کہا پڑھیں میں نے رسول اللہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں حالانکہ لوگ اطمینان سے تھے اور زیادہ (یعنی کچھ خوف نہ تھا)۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي حَارِثَةُ بْنُ وَهْبٍ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، وَالنَّاسُ أَكْثَرُ مَا كَانُوا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ "، قَالَ مُسْلِم 12 حَارِثَةُ بْنُ وَهْبٍ الْخُزَاعِيُّ هُوَ أَخُ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لِأُمِّهِ.
سیدنا حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگ بہت تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں دو رکعتیں پڑھیں۔ مسلم نے کہا حارثہ بن وہب خزاعی، عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کے بھائی ہیں اور عبیداللہ اور حارثہ دونوں کی ماں ایک ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، فَقَالَ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ، ذَاتُ مَطَرٍ، يَقُولُ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ".
نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کی اذان دی ایک رات میں کہ سردی اور آندھی کی رات تھی تو کہا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب رات سردی کی اور بارش کی ہو تو اذان کے بعد کہہ دیا کرو پکار کر گھروں میں نماز پڑھو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ، وَرِيحٍ، وَمَطَرٍ، فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ، إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ، أَوْ ذَاتِ مَطَرٍ فِي السَّفَرِ، أَنْ يَقُولَ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اذان دی نماز کی ایسی رات میں کہ اس میں سردی اور ٹھنڈی ہوا تھی اور بارش تھی۔ پھر اذان کے آخر میں کہہ دیا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ جب سردی کی اور مینہ کی رات ہو سفر میں تو لوگوں کو پکار دے کہ اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، وَلَمْ يُعِدْ ثَانِيَةً، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ضجنان جگہ پر اذان دی پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا اور اس میں کہا کہ تم لوگ اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور یہ جملہ دوبارہ نہیں کہا «أَلاَ صَلُّوا فِى الرِّحَالِ» یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا جملہ ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَمُطِرْنَا، فَقَالَ: لِيُصَلِّ مَنْ شَاءَ مِنْكُمْ فِي رَحْلِهِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اور مینہ برسا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا جی چاہے وہ اپنے بستر پر نماز پڑھ لے۔“
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنَّهُ قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ: إِذَا قُلْتَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلَا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، قَالَ: فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَاكَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ ذَا، قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ فَتَمْشُوا فِي الطِّينِ، وَالدَّحْضِ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے مؤذن سے کہا جس دن مینہ تھا کہ جب تم شہادتیں کہہ چکو «حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ» نہ کہو بلکہ کہو «صَلُّوا فِى بُيُوتِكُمْ»اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو تو لوگوں کو یہ بات نئی معلوم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تم کو اس سے تعجب ہوا۔ یہ تو اس نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) جمعہ اگرچہ واجب ہے مگر مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمہیں تکلیف دوں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ ، قَالَ: خَطَبَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، فِي يَوْمٍ ذِي رَدْغٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: الْجُمُعَةَ، وَقَالَ: قَدْ فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وقَالَ أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بِنَحْوِهِ.
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ہمیں خطبہ دیا بارش والے دن اور باقی ابن علیہ کے ہم معنی حدیث بیان کی اور اس میں جمعہ کا ذکر نہیں کیا اور کہا کہ یہ کام مجھ سے بہتر شخصیت نے کیا ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ هُوَ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، وَعَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، بهذا الإسناد، ولم يذكر في حديثه يعني النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے مگر اس میں «يَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ نہیں ہیں۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَاعَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ ابْنِ عَبَّاسٍ ، يَوْمَ جُمُعَةٍ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَقَالَ: وَكَرِهْتُ أَنْ تَمْشُوا فِي الدَّحْضِ وَالزَّلَلِ.
عبداللہ بن حارث نے کہا جمعہ کے دن جس دن کہ مینہ تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے اذان دی، پھر ابن علیہ کے مانند حدیث ذکر کی اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے پسند نہ آیا کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔
وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح. وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَمَرَ مُؤَذِّنَهُ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَذَكَرَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ فَعَلَهُ: مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن حارث نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے موَذن کو حکم دیا جیسا حدیث معمر میں آیا ہے جمعہ کے دن مینہ کے روز مانند حدیث اور راویوں کے اور معمر کی روایت میں ذکر کیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا ہے یہ انہوں نے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاق الْحَضْرَمِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ وُهَيْبٌ: لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ: أَمَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ، مُؤَذِّنَهُ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہیب کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نہیں سنی کہ حکم دیا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے موَذن کو جمعہ کے دن بارش کے موسم میں باقی مذکورہ احادیث کی مانند بیان کی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي سُبْحَتَهُ، حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ نَاقَتُهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر نماز پڑھتے تھے وہ جدھر منہ کرے۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ، حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جدھر وہ منہ کرے۔
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي وَهُوَ مُقْبِلٌ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، حَيْثُ كَانَ وَجْهُهُ، قَالَ: وَفِيهِ نَزَلَتْ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115 ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسواری پر نماز پڑھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کو آتے تھے جدھر اس کا منہ ہوتا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اسی مقدمہ میں اتری یہ آیت کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ» ”کہ تم جدھر منہ کرو ادھر ہی منہ ہے اللہ کا۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كُلُّهُمْ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُبَارَكٍ، وَابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، ثُمَّ تَلَا ابْنُ عُمَرَ: فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115 وَقَالَ فِي هَذَا نَزَلَتْ.
اس سند سے بھی مذکورہ روایت مروی ہے اس میں یہ ہے کہ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ آیت تلاوت کی «فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّه» ”جہاں بھی تم پھرو وہاں اللہ کا چہرہ ہے“ اور کہا: اس مسئلہ کے بارے میں یہ نازل ہوئی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، وَهُوَ مُوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر نماز پڑھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ خیبر کی طرف تھا۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، قَالَ سَعِيدٌ: فَلَمَّا خَشِيتُ الصُّبْحَ، نَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ، فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: أَيْنَ كُنْتَ؟ فَقُلْتُ لَهُ: خَشِيتُ الْفَجْرَ، فَنَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُسْوَةٌ؟ فَقُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ ".
سعید بن یسار نے کہا کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کی راہ میں جاتا تھا پھر جب صبح ہو جانے کا خیال ہوا تو میں نے اتر کر وتر پڑھے اور ان سے جا ملا تب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تم کہاں گئے تھے؟ میں نے کہا کہ صبح کے خیال سے اتر کر وتر پڑھے۔ مجھ سے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمھارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کیا اچھی نہیں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں قسم اللہ کی۔ تب انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھا کرتے تھے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَفْعَلُ ذَلِكَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جدھر اس کا منہ ہو۔ عبداللہ بن دینار نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر پڑھا کرتے تھے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ، وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْهَا الْمَكْتُوبَةَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھا کرتے تھے جدھر وہ منہ کرے اور اسی پر وتر پڑھتے مگر فرض اس پر نہ پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي السُّبْحَةَ بِاللَّيْلِ فِي السَّفَرِ، عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ ".
عبداللہ بن عامر بن ربیعہ کو ان کے باپ نے خبر دی کہ انہوں نے دیکھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو رات کو اپنی سواری پر نفل پڑھتے تھے جدھر اس کا منہ ہو۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، قَالَ: تَلَقَّيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، حِينَ قَدِمَ الشَّامَ، فَتَلَقَّيْنَاهُ بِعَيْنِ التَّمْرِ، " فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَوَجْهُهُ ذَلِكَ الْجَانِبَ "، وَأَوْمَأَ هَمَّامٌ عَنْ يَسَارِ الْقِبْلَةِ، فَقُلْتُ لَهُ: رَأَيْتُكَ تُصَلِّي لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ، قَالَ: لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَفْعَلُهُ، لَمْ أَفْعَلْهُ.
سیرین کے بیٹے انس نے کہا کہ ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ، مالک کے بیٹے سے ملے جب وہ شام سے آئے تو ہم نے عین التمر میں ملاقات کی (عین التمر ایک مقام کا نام ہے) اور ان کو دیکھا کہ اپنے گدھے پر نماز پڑھتے تھے اور منہ اس کا اس طرف تھا اور ہمام نے قبلہ کی بائیں طرف اشارہ کیا تب میں نے ان سے کہا کہ تم قبلہ کے سوا اور طرف نماز پڑھتے ہو۔ انہوں نے کہا: میں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا تو کبھی ایسا نہ کرتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھتے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، كَانَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، بَعْدَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ، جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ ".
نافع نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے بعد غروب شفق کے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ كلهم، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ ".
سالم نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انہوں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنَ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ، يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ".
سالم نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جلدی چلنا ہوتا سفر میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب میں دیر کر کے عشاء کے ساتھ پڑھتے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ، أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا، فَإِنْ زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ، صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَكِبَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب آفتاب ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر میں دیر کرتے عصر کے وقت تک پھر اتر کر دونوں ملا کر پڑھتے اور اگر کوچ سے پہلے آفتاب ڈھل جاتا تو ظہر پڑھ کر سوار ہوتے۔
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الْمَدَايِنِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا أَرَادَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي السَّفَرِ، أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَدْخُلَ أَوَّلُ وَقْتِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب سفر میں دو نمازوں کے اکھٹا کرنے کا ارادہ کرتے تو ظہر میں اتنی دیر کرتے کہ عصر کا وقت آ جاتا پھر دونوں ملا لیتے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا عَجِلَ عَلَيْهِ السَّفَرُ، يُؤَخِّرُ الظُّهْرَ إِلَى أَوَّلِ وَقْتِ الْعَصْرِ، فَيَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَيُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ، حِينَ يَغِيبُ الشَّفَقُ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر میں جلدی ہوتی تو ظہر میں اتنی دیر کرتے کہ عصر کا اول وقت آ جاتا پھر دونوں کو جمع کرتے اور مغرب میں دیر کرتے جب شفق ڈوب جاتی تو اس کو عشاء کے ساتھ جمع کرتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا سَفَرٍ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر ملا کر پڑھی اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی بغیر خوف اور بغیر سفر کے۔
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، وَعَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ جميعا، عَنْ زُهَيْرٍ ، قَالَ ابْنُ يُونُسَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا بِالْمَدِينَةِ فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا سَفَرٍ "، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَسَأَلْتُ سَعِيدًا: لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِهِ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز مدینہ میں بغیر خوف اور سفر کے ملا کر پڑھی۔ ابو الزبیر نے کہا کہ میں نے سعید سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں ایسا کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی پوچھا تھا جیسا تم نے مجھ سے پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے چاہا کہ آپ کی امت میں کسی کو تکلیف نہ ہو۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاةِ فِي سَفْرَةٍ سَافَرَهَا فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ "، قَالَ سَعِيدٌ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
جبیر کے فرزند سعید نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں کو ایک سفر میں جمع کیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک کو گئے تھے غرض ملا کر پڑھی ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء۔ سعید نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرٍ ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، " فَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا ".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ تبوک کو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر ملاتے اور مغرب اور عشاء ملاتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ أَبُو الطُّفَيْلِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، قَالَ: " جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کیا۔ میں نے کہا(یہ قول ہے عامر بن واثلہ کا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ آپ کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح. وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ، فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا مَطَرٍ "، فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ؟ قَالَ: كَيْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر خوف اور بارش کے جمع کیا۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو حرج نہ ہو اور ابی معاویہ کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا: کس ارادہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ کیا؟ انہوں نے کہا: چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر تکلیف نہ ہو۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا، قُلْتُ: يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ، " أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ، وَعَجَّلَ الْعَصْرَ، وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ؟ قَالَ: وَأَنَا أَظُنُّ ذَاكَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ نماز پڑھی آٹھ رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی ظہر اور عصر ملا کر) اور سات رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی مغرب اور عشاء ملا کر) میں نے کہا: اے ابوالشعثاء! میں گمان کرتا ہوں کہ آپ نے ظہر میں تاخیر کی اور عصر اول وقت پڑھی اور مغرب میں تاخیر کی اور عشاء اول وقت پڑھی، انہوں نے کہا کہ میں بھی یہی گمان کرتا ہوں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا، وَثَمَانِيًا الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ، وَالْعِشَاءَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی مدینہ میں سات رکعت ملا کر اور آٹھ رکعت ملا کر ظہر اور عصر ملا کر اور مغرب اور عشاء ملا کر۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، يَوْمًا بَعْدَ الْعَصْرِ، حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَبَدَتِ النُّجُومُ، وَجَعَلَ النَّاسُ، يَقُولُونَ: الصَّلَاةَ، الصَّلَاةَ، قَالَ: فَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، لَا يَفْتُرُ، وَلَا يَنْثَنِي، الصَّلَاةَ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُعَلِّمُنِي بِالسُّنَّةِ، لَا أُمَّ لَكَ؟ ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ: فَحَاكَ فِي صَدْرِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ، فَأَتَيْتُأَبَا هُرَيْرَةَ ، فَسَأَلْتُهُ، فَصَدَّقَ مَقَالَتَهُ.
شقیق کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ ہم میں ایک دن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وعظ کہا عصر کے بعد جب آفتاب ڈوب گیا اور تارے نکل آۓ اور لوگ کہنے لگے نماز، نماز، پھر ایک شخص آیا قبیلہ بنی تمیم کا کہ وہ دم نہ لیتا تھا، نہ باز رہتا تھا، برابر کہے جاتا تھا نماز، نماز، تب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو مجھے سنت سکھاتا ہے؟ تیری ماں مرے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کیا ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو عبداللہ بن شقیق نے کہا کہ میرے دل میں خلش رہی تو میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول سچا ہے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ : الصَّلَاةَ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَ: الصَّلَاةَ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَ: الصَّلَاةَ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَ: لَا أُمَّ لَكَ، أَتُعَلِّمُنَا بِالصَّلَاةِ، " وَكُنَّا نَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
عبداللہ بن شقیق عقیلی نے کہا: ایک شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: نماز پڑھو۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ رہے اس نے پھر کہا: نماز۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے، پھر اس نے کہا: نماز۔ تو آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو گئے۔ پھر اس سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تیری ماں مرے تو ہم کو نماز سکھاتا ہے؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو نمازوں کو جمع کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ نَفْسِهِ جُزْءًا، لَا يَرَى إِلَّا أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ، أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ، أَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِهِ ".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کوئی اپنی ذات میں سے شیطان کو حصہ نہ دے۔ یہ نہ سمجھے کہ نماز کے بعد داہنی ہی طرف پھرنا مجھ پر واجب ہے۔ میں نے اکثر دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف بھی پھرتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح، وَحَدَّثَنَاهُ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اعمش سے بھی اسی طرح روایت ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا ، كَيْفَ أَنْصَرِفُ إِذَا صَلَّيْتُ عَنْ يَمِينِي أَوْ عَنْ يَسَارِي؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا، " فَأَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ ".
سدی نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں نماز پڑھ کر کدھر کو پھرا کروں داہنی طرف یا بائیں طرف؟ انہوں نے کہا: میں نے تو اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو داہنی طرف پھرتے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ عَن السُّدِّيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ ".
سدی نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمداہنی طرف پھرا کرتے تھے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ الْبَرَاءِ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْبَبْنَا أَنْ نَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ، يُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ، أَوْ تَجْمَعُ عِبَادَكَ ".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوست رکھتے تھے کہ داہنی طرف کھڑے ہوں(یعنی نماز میں) کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف چہرہ مبارک کر کے بیٹھیں اور میں نے سنا کہ وہ کہتے تھے «رَبِّ قِنِى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ - أَوْ تَجْمَعُ - عِبَادَكَ» یعنی ”اے رب! بچا مجھے اپنے عذاب سے جس دن اٹھائے تو، یا فرماتے: جمع کرے تو اپنے بندوں کو۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: يُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ.
مسعر سے بھی اسی طرح روایت آئی ہے مگر اس میں یہ لفظ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف پھیرا۔
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تکبیر ہو فرض نماز کی تو کوئی نماز نہ پڑھنی چاہئیے سوائۓ فرض کے۔“
وحَدَّثَنِيهِمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
ورقاء سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ ، يَقُولُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اقامت کہی جائے نماز کی تو سوائے فرض نماز کے کوئی نماز نہیں۔“
وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
زکریا بن اسحاق نے اسی سند سے ایسی ہی روایت کی ہے۔
وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، قَالَ حَمَّادٌ: ثُمَّ لَقِيتُ عَمْرًا، فَحَدَّثَنِي بِهِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
عطاء بن یسار نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا۔ حماد نے کہا کہ پھر میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا تو انہوں نے یہی روایت کی مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلمتک نہیں پہنچائی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِرَجُلٍ يُصَلِّي، وَقَدْ أُقِيمَتِ صَلَاةُ الصُّبْحِ، فَكَلَّمَهُ بِشَيْءٍ لَا نَدْرِي مَا هُوَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، أَحَطْنَا نَقُولُ: مَاذَا؟ قَالَ: لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ لِي: " يُوشِكُ أَنْ يُصَلِّيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ أَرْبَعًا "، قَالَ: الْقَعْنَبِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ ابْنُ بُحَيْنَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو الْحُسَيْنِ مُسْلِمٌ وَقَوْلُهُ عَنْ أَبِيهِ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَطَأٌ.
مالک کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے نکلے جب صبح کی نماز کی تکبیر ہو چکی تھی اور کچھ کہا کہ ہم کو معلوم نہ ہوا۔ پھر جب ہم نماز سے فارغ ہوئے اس کو گھیر لیا اور کہنے لگے کہ کیا کہا تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تم میں کوئی چار رکعت پڑھنے لگا صبح کی۔“ قَعْنَبِىُّ نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں اپنے باپ سے۔ مسلم نے کہا: ان کا یہ کہنا کہ وہ روایت کرتے ہیں اپنے باپ سے یہ بھول ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ صَلَاةُ الصُّبْحِ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلًا يُصَلِّي، وَالْمُؤَذِّنُ يُقِيمُ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟ ".
سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صبح کی نماز کی تکبیر ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ نماز پڑھتا ہے، اور مؤذن تکبیر کہہ رہا ہے تو فرمایا: ”تم صبح کی چار رکعت پڑھتے ہو؟“۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح، وحَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ ، عَنْ عَاصِمٍ . ح، وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَامَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: " دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا فُلَانُ، بِأَيِّ الصَّلَاتَيْنِ اعْتَدَدْتَ، أَبِصَلَاتِكَ وَحْدَكَ، أَمْ بِصَلَاتِكَ مَعَنَا؟ ".
سرجس کے بیٹے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص مسجد میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے فرض پڑھتے تھے تو اس نے دو رکعت سنت پڑھی مسجد کے کنارے پر، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہو گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”اے فلاں! تم نے فرض نماز کس کو گنا، آیا وہ جو اکیلی پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ ، أَوْ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ "، قَالَ مُسْلِم: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: كَتَبْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ كِتَابِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ يَحْيَى الْحِمَّانِيَّ ، يَقُولُ: وَأَبِي أُسَيْدٍ .
ابوحمید یا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسجد میں آۓ تو کہے: «اللَّهُمَّ افْتَحْ لِى أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» یا اللہ! کھول دے میرے لیے دروازے اپنی رحمت کے اور جب نکلے تو کہے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ» یااللہ! میں مانگتا ہوں تیرا فضل یعنی رزق اور دنیا کی نعمتیں۔“ مسلم نے کہا میں نے یحییٰ بن یحییٰ سے سنا کہ کہتے تھے لکھی میں نے یہ حدیث سلیمان بن بلال کی کتاب سے اور کہا انہوں نے کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ یحییٰ حمانی کہتے تھے اور روایت ہے ابواسید سے۔
وحَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ ، أَوْ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
اس سند کے ساتھ ابوحمید یا اسید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مذکورہ حدیث کی طرح نقل فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح، وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی مسجد میں آئے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمِ بْنِ خَلْدَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَانَي النَّاسِ، قَالَ: فَجَلَسْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُكَ جَالِسًا، وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، قَالَ: " فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا جو صحابی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے کہ میں مسجد میں گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے تو میں بھی بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے روکا تم کو دو رکعت پڑھنے سے قبل بیٹھنے کے؟“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کو اور لوگوں کو بیٹھے دیکھا (تو میں بیٹھ گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں آۓ تو جب تک دو رکعت نہ پڑھ لے نہ بیٹھے۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَانَ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، فَقَضَانِي، وَزَادَنِي، وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ لِي: " صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر میرا کچھ قرض تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کر دیا اور مجھے زیادہ دیا اور مجھ سے فرمایا: ”دو رکعت پڑھ لو۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " اشْتَرَى مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ، أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ، فَأُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک اونٹ خریدا اور جب مدینہ میں آئے تو فرمایا: ”تم مسجد میں آؤ اور دو رکعتیں پڑھو۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلِي، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَعْ جَمَلَكَ، وَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں گیا اور میرے اونٹ نے دیر لگائی اور تھک گیا پھر آئے مجھ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میں دوسرے دن مسجد پر پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کے دروازہ پر پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ابھی آئے۔“ میں نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ کو چھوڑ کر مسجد میں جاؤ اور دو رکعت ادا کرو۔“ پھر میں گیا اور دو رکعت پڑھ کر پھرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ . ح، وحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا جَمِيعًا، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، وَعَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ، إِلَّا نَهَارًا فِي الضُّحَى، فَإِذَا قَدِمَ، بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ فِيهِ ".
مالک کے بیٹے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی عادت تھی جب سفر سے آتے پھر دن چڑھے داخل ہوتے (شہر میں) اور پہلے مسجد میں جاتے اور دو رکعت پڑھتے پھر مسجد میں بیٹھتے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِه ".
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں مگر جب سفر سے آتے۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَيْسِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ ".
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبیصلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے وہ کہنے لگیں: نہیں مگر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس آتے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ، وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ، وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ، خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ، فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی چاشت پڑھتے نہیں دیکھا اور میں پڑھا کرتی ہوں۔ اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم بعض کام کو دوست رکھتے تھے مگر اس خوف سے نہ کرتے تھے کہ اگر لوگ کرنے لگیں گے تو کہیں فرض نہ ہو جائے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الرِّشْكَ ، حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، " كَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ ".
معاذہ نے مسلمانوں کی ماں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی رکعت پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا: چار رکعت اور جو چاہتے زیادہ کرتے۔
حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: يَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کی طرح بیان ہوئی کچھ اضافہ کے ساتھ۔
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةَ حَدَّثَتْهُمْ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الضُّحَى أَرْبَعًا، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھا کرتے اور کبھی زیادہ بھی کرتے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
قتادہ سے ایسی ہی روایت منقول ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: مَا أَخْبَرَنِي أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى، إِلَّا أُمُّ هَانِئٍ ، فَإِنَّهَا حَدَّثَتْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، فَصَلَّى ثَمَانِي رَكَعَاتٍ، مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يُتِمُّ الرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ قَوْلَهُ: قَطُّ.
عبدالرحمٰن نے کہا کہ مجھے کسی نے خبر نہیں دی کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہو مگر ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر آئے جس دن کہ مکہ فتح ہوا اور آٹھ رکعت پڑھیں کہ میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی جلدی نماز پڑھتے نہیں دیکھا فقط اتنی بات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ خوب پورا کرتے تھے (اور قرأت بہت کم پڑھتے تھے) اور ابن بشار نے اپنی روایت میں «قَطُّ» کا لفظ نہیں کہا۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ وَحَرَصْتُ عَلَى أَنْ أَجِدَ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يُخْبِرُنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُحَدِّثُنِي ذَلِكَ، غَيْرَ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَتْنِي، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَأُتِيَ بِثَوْبٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، لَا أَدْرِي أَقِيَامُهُ فِيهَا أَطْوَلُ، أَمْ رُكُوعُهُ، أَمْ سُجُودُهُ، كُلُّ ذَلِكَ مِنْهُ مُتَقَارِبٌ "، قَالَتْ: فَلَمْ أَرَهُ سَبَّحَهَا قَبْلُ، وَلَا بَعْدُ، قَالَ الْمُرَادِيُّ: عَنْ يُونُسَ، وَلَمْ يَقُلْ: أَخْبَرَنِي.
عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا کہ میں آرزو رکھتا اور پوچھتا پھرتا کہ کوئی مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو میں نے کسی کو نہ پایا جو بیان کرے سوائے سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے، جو بیٹی ہیں ابوطالب کی کہ انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس دن مکہ فتح ہوا، دن چڑھے آئے اور ایک کپڑا پردہ کے لئے ڈال دیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نہائے۔ پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعت نماز پڑھی۔ میں نہ جانتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام لمبا تھا یا رکوع یا سجدہ یہ رکن سب برابر برابر تھے۔ اور میں نے اس سے پہلے اور پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت پڑھتے نہیں دیکھا۔ مرادی نے کہا روایت ہے یونس سے اور یہ نہیں کہا کہ مجھے خبر دی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ قُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، " قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ "، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ ابْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَلِكَ ضُحًى.
ابوطالب کی بیٹی ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے پایا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ایک کپڑے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ کئے ہوئے تھیں۔ پھر میں نے سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون؟“ میں نے عرض کیا کہ ابوطالب کی بیٹی ام ھانی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش آمدید ام ہانی۔“ پھر نہا چکے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعت پڑھیں ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے۔ پھر جب پڑھ چکے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے علی بن ابی طالب ایک آدمی کو مارے ڈالتے ہیں جس کو میں نے امان دی ہے ہبیرہ کا بیٹا فلاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو تو نے امان دی اس کو ہم نے امان دی اے ام ہانی، سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ نماز چاشت تھی۔
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى فِي بَيْتِهَا عَامَ الْفَتْحِ، ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ ".
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں جس سال مکہ فتح ہوا آٹھ رکعت پڑھی ایک کپڑا اوڑھ کر اس کے داہنے کنارے کو بائیں طرف اور بائیں کو داہنی طرف ڈال رکھا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدُّؤَلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، فَكُلُّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا مِنَ الضُّحَى ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے۔“ پھر ہر بار «سبحان الله» کہنا ایک صدقہ ہے، اور ہر بار «الحمدالله» کہنا ایک صدقہ ہے اور ہر بار «لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ» کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار «اللهُ اكبر» کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے، اور بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب سے کافی ہو جاتی ہیں چاشت کی دو رکعتیں جس کو وہ پڑھ لیتا ہے۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَرْقُدَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے دوست (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت فرمائی: ہر مہینہ میں تین روزوں کی اور چاشت کی دو رکعت کی اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ وَأَبِي شِمْرٍ الضُّبَعِيِّ قَالَا: سَمِعْنَا أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو رَافِعٍ الصَّائِغُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي، أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِثَلَاثٍ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وصیت کی مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی پھر مذکورہ حدیث کی مانند بیان کی۔
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: " أَوْصَانِي حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، لَنْ أَدَعَهُنَّ مَا عِشْتُ، بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلَاةِ الضُّحَى، وَبِأَنْ لَا أَنَامَ حَتَّى أُوتِرَ ".
ابومرہ نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مجھ کو میرے پیارے (نبی) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی، میں جب تک جیوں گا ان کو نہ چھوڑوں گا: ہر مہینہ میں تین روزے اور چاشت کی نماز اور نہ سونا بغیر وتر پڑھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَن ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الأَذَانِ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَبَدَا الصُّبْحُ، رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ ".
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خبر دی ان کو مسلمانوں کی ماں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسولصلی اللہ علیہ وسلم کے عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان دے کر چپ ہو جاتا اور صبح ظاہر ہو جاتی تو وہ دو رکعتیں ہلکی پڑھتے تکبیر فرض سے قبل۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح. وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح، وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، كَمَا قَالَ مَالِكٌ.
نافع سے بھی مالک کی حدیث کی طرح ویسی ہی روایت ہے۔
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
ام المؤمنین حضصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمجب فجر نکل آتی تو نہ پڑھتے مگر ہلکی ہلکی دو رکعتیں۔
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
شعبہ سے مذکورہ بالا حدیث اسی طرح منقول ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا أَضَاءَ لَهُ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا سالم رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے انہوں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح روشن ہو جاتی تو دو رکعتیں ادا کرتے۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، إِذَا سَمِعَ الأَذَانَ، وَيُخَفِّفُهُمَا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمفجر کی دو رکعتیں سنت پڑھا کرتے تھے جب اذان سن چکتے اور ان کو ہلکی پڑھتے۔
وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ مُسْهِرٍ . ح، وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح، وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ . ح، وحَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ: إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ.
ہشام سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے اور ابواسامہ کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ جب فجر طلوع ہو جائے۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے اذان اور صبح کی تکبیر کے درمیان۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَيُخَفِّفُ، حَتَّى إِنِّي أَقُولُ: هَلْ قَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ؟ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی ہے کہ نہیں۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ ، سَمِعَ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، أَقُولُ: هَلْ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِ فَاتِحَةِ الْكِتَاب؟ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمجب فجر ہوتی دو رکعتیں پڑھتے، میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی کہ نہیں (یعنی ایسی ہلکی پڑھتے)۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " لَمْ يَكُنْ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاهَدَةً مِنْهُ، عَلَى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے جتنا صبح سے پہلے دو رکعتوں کا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جميعا، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَسْرَعَ مِنْهُ، إِلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نفل کے لئے جلدی کرتے ہوئے جیسا دیکھا دو رکعتوں کے لئے فجر سے پہلے کی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَكْعَتَا الْفَجْرِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعتیں دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے ان سب سے بہتر ہیں۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ قَالَ فِي شَأْنِ الرَّكْعَتَيْنِ، عِنْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ لَهُمَا: أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو رکعتوں کے بارے میں فرمایا: ”مجھے ساری دنیا سے زیادہ پیاری ہیں۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَزِيدَ هُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَرَأَ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، قُلْ: يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی دو سنتوں میں «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھی۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ يَعْنِي مَرْوَانَ بْنَ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فِي الأُولَى مِنْهُمَا قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا سورة البقرة آية 136 الآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ، وَفِي الآخِرَةِ مِنْهُمَا آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 52 ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں سے پہلی رکعت میں «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶)سے آخر تک پڑھتے جو آیتیں سورۂ بقرہ میں وارد ہوئی ہیں اور دوسری میں «آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ» (۳-آل عمران:۵۲) آخر تک (اور سرا اس آیت کا یہ ہے کہ «تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ» (۳-آل عمران:۶۴) الآيَةَ۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا سورة البقرة آية 136، وَالَّتِي فِي آلِ عِمْرَانَ، تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ سورة آل عمران آية 64 ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں یہ حصہ پڑھا کرتے «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶) اور جو آل عمران میں ہے «تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ» (۳-آل عمران:۶۴)۔
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ.
مذکورہ بالا حدیث عثمان بن حکیم سے بھی مروی ہے مروان فزاری کی حدیث کی مانند۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِحَدِيثٍ يَتَسَارُّ إِلَيْهِ، قَالَ: سَمِعْتُأُمَّ حَبِيبَةَ ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ "، قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَنْبَسَةُ: فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ: مَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ عَنْبَسَةَ، وَقَالَ النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ: مَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ.
سیدنا عمرو بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہا: روایت کی مجھ سے عنبسہ سے اس بیماری میں جس میں وہ مرے ایسی ایک حدیث جس سے خوشی ہوتی ہے۔ عنبسہ نے کہا: میں نے سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے رات دن میں بارہ رکعت پڑھیں اس کے لئے ایک گھر جنت میں بنایا جائے گا۔“ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب سے میں نے یہ سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان رکعتوں کو نہیں چھوڑا۔ عنبسہ نے کہا: جب سے میں نے ان کو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سنا نہیں چھوڑا میں نے۔ اور عمرو بن اوس نے کہا: جب سے میں نے یہ سنا عنبسہ سے میں نے ان کو نہیں چھوڑا۔ نعمان بن سالم نے کہا: جب سے میں نے یہ سنا عمرو بن اوس سے میں نے ان رکعتوں کو نہیں چھوڑا۔
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَجْدَةً تَطَوُّعًا، بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ.
نعمان بن سالم سے اسی سند سے مروی ہے کہ جس نے ہر دن میں بارہ رکعت پڑھیں سنت کی اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جاتا ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي لِلَّهِ كُلَّ يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا غَيْرَ فَرِيضَةٍ، إِلَّا بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ أَوْ إِلَّا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ "، قَالَتْ أَمُّ حَبِيبَةَ: فَمَا بَرِحْتُ، أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ؟ وقَالَ عَمْرٌو: مَا بَرِحْتُ أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ، وقَالَ النُّعْمَانُ مِثْلَ ذَلِكَ.
ام المؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ”کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اللہ کے واسطے ہر دن میں بارہ رکعت خوشی سے پڑھے سوائے فرض کے مگر اللہ تعالی اس کے واسطے ایک گھر جنت میں بناتا ہے یا فرمایا اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنایا جاتا ہے۔“ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں اس دن سے ہمیشہ پڑھتی ہوں اور عمرو نے کہا، میں بھی اس دن سے ہمیشہ پڑھتا ہوں اور نعمان نے بھی ایسا ہی کہا۔
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ : أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ، تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى لِلَّهِ كُلَّ يَوْمٍ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اس نے وضو پورا کیا اور پھر اللہ کے لئے ہر دن میں نماز پڑھی اور پھر مثل اوپر کی روایت کے بیان کیا۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ الظُّهْرِ سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ سَجْدَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ سَجْدَتَيْنِ، فَأَمَّا الْمَغْرِبُ، وَالْعِشَاءُ، وَالْجُمُعَةُ، فَصَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے پڑھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں اور ظہر کے بعد دو رکعتیں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں مگر مغرب اور عشاء اور جمعہ کی دو رکعتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر میں پڑھیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ تَطَوُّعِهِ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي، قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَيُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ، وَيَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ، فِيهِنَّ الْوِتْرُ، وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، وَكَانَ إِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کا حال پوچھا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے پھر نکلتے اور لوگوں کے ساتھ فرض نماز پڑھتے پھر گھر میں آ کر دو رکعت پڑھتے اور لوگوں کے ساتھ مغرب پڑھتے پھر گھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور عشاء لوگوں کے ساتھ پڑھ کر گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو نو رکعت پڑھتے کہ اسی میں وتر ہوتا اور بڑی رات تک کھڑے پڑھتے اور بڑی رات تک بیٹھے اور کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب قرأت بیٹھ کر کرتے تو سجدہ اور رکوع بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر نکلتی تو دو رکعت پڑھتے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، وَأَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی بڑی رات تک نماز پڑھتے۔ پھر جب کھڑے ہو کر پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے کھڑے کرتے اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا بِفَارِسَ، فَكُنْتُ أُصَلِّي قَاعِدًا، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِك عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں فارس میں بیمار ہوا تھا اور بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا (پھر جب مدینہ میں آیا) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا۔ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی رات تک نماز بیٹھ کر پڑھتے اور آخر تک حدیث ذکر کی۔ (یعنی جو اوپر مذکور ہوئی)۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، وَكَانَ إِذَا قَرَأَ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا.
سیدنا عبداللہ بن شقیق عقیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم لمبی رات تک نماز پڑھتے کھڑے ہو کر اور کبھی لمبی رات تک نماز پڑھتے بیٹھ کر اور جب پڑھتے کھڑے ہو کر تو رکوع کرتے کھڑے ہو کر اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر ہی کرتے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْنَا عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُكْثِرُ الصَّلَاةَ قَائِمًا، وَقَاعِدًا، فَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا ".
سیدنا عبداللہ بن شقیق عقیلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر کھڑے بھی نماز پڑھتے تھے اور اکثر بیٹھے بھی۔ پھر جب شروع کرتے کھڑے کھڑے تو رکوع بھی کھڑے ہوئے کرتے اور جب شروع کرتے بیٹھے ہوئے تو رکوع بھی کرتے بیٹھے ہوئے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح، قَالَ وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ. ح، وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ جَالِسًا، حَتَّى إِذَا كَبِرَ قَرَأَ جَالِسًا، حَتَّى إِذَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنَ السُّورَةِ ثَلَاثُونَ، أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةً، قَامَ فَقَرَأَهُنَّ، ثُمَّ رَكَعَ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ قرأت کرتے ہوں نماز میں بیٹھ کر۔ پھر جب بوڑھے ہو گئے بیٹھے بیٹھے قرأت کرتے، یہاں تک کہ جب رہ جاتیں سورت میں تیس یا چالیس آیتیں تو کھڑے ہو کر پڑھتے پھر رکوع کرتے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، " كَانَ يُصَلِّي جَالِسًا، فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَاءَتِهِ قَدْرُ مَا يَكُونُ ثَلَاثِينَ، أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً، قَامَ فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ يَفْعَلُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے بیٹھے ہوئے اور قرأت کرتے بیٹھے بیٹھے۔ پھر جب رہ جاتیں تیس یا چالیس آیتیں کھڑے ہو کر قرأت کرتے پھر رکوع کرتے اور سجدہ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَقْرَأُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، قَامَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ إِنْسَانٌ أَرْبَعِينَ آيَةً ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمبیٹھے ہوئے قرأت کرتے پھر جب ارادہ کرتے رکوع کا تو کھڑے ہوتے اتنی دیر کہ آدمی اس میں چالیس آیتیں پڑھے (یعنی پھر رکوع کرتے)۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : " كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، قَامَ فَرَكَعَ ".
علقمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعت(شب سے متعلق) سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ بیٹھ کر پڑھتے۔ پھر جب ارادہ ہوتا کہ رکوع کریں کھڑے ہو جاتے پھر رکوع کرتے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ " هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ قَاعِدٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، بَعْدَ مَا حَطَمَهُ النَّاسُ ".
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: کہ ہاں جب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا (یعنی ان کے فکروں سے)۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : فَذَكَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " لَمْ يَمُتْ حَتَّى كَانَ كَثِيرٌ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا جب تک کہ اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز نہ پڑھنے لگے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ كلاهما، عَنْ زَيْدٍ ، قَالَ حَسَنٌ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا بَدَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ، كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ جَالِسًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فربہ ہو گئے اور بھاری ہو گئے تو اکثر بیٹھ کر نماز پڑھتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا، حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ، فَكَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا، وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسُّورَةِ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا ".
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے نہیں دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نفل پڑھا ہو یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال باقی رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نفل پڑھنے لگے اور سورت کو پڑھتے اور یہاں تک ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ لمبی سے لمبی ہو جاتی۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح، وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌجَمِيعًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُمَا قَالَا: بِعَامٍ وَاحِدٍ، أَوِ اثْنَيْنِ.
ان سب سے زہری نے اسی سند سے مثل اس کے بیان کیا مگر ان دونوں نے کہا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میں ایک یا دو سال رہ گئے۔
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " لَمْ يَمُتْ حَتَّى صَلَّى قَاعِدًا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز نہ پڑھ لی۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: مَا لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟ قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَنَّكَ قُلْتَ صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ، وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا، قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھے ہوئے نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہے“، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے پڑھ رہے ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ہاتھ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہے اے عبداللہ!“ میں نے کہا کہ مجھے پہنچا ہے کہ آپ فرماتے ہیں اے اللہ کے رسول! کہ بیٹھ کر نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں سچ ہے مگر میں تم لوگوں کے برابر نہیں ہوں۔“
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ،وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الأَعْرَجِ.
اس سند سے بھی گذشتہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا، اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رات کو گیارہ رکعت پڑھتے اور اس میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی پھر جب پڑھ چکتے تو داہنی کروٹ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن آتا تب دو رکعت ہلکی پڑھتے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ وَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ لِلإِقَامَةِ ".
ام المؤمنین زوجۂ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے فجر تک گیارہ رکعت پڑھتے۔ سلام پھیرتے ہر دو رکعت کے بعد اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔ پھر جب مؤذن فجر کی اذان دے چکتا اور ظاہر ہو جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صبح اور مؤذن آتا تو کھڑے ہو کر دو رکعت ہلکی ادا کرتے پھر داہنی کروٹ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن تکبیر کہنے کو آتا۔
وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَسَاقَ حَرْمَلَةُ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ، وَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: الإِقَامَةَ، وَسَائِرُ الْحَدِيثِ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرٍ وَسَوَاءً.
ابن شہاب مذکورہ حدیث کی مانند بیان کرتے ہیں مگر انہوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ فجر واضح ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مؤذن آیا اور نہ ہی اقامت کا ذکر کیا باقی حدیث اس کے مانند ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْ ذَلِكَ بِخَمْسٍ، لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ إِلَّا فِي آخِرِهَا ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے پانچ ان میں سے وتر ہوتیں کہ بیٹھتے مگر ان کے آخر میں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح، وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً بِرَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعت پڑھتے تھے مع فجر کی دو سنتوں کے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ، وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ، وَلَا يَنَامُ قَلْبِي.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے رمضان ہو یا غیر رمضان چار رکعت ایسی پڑھتے تھے کہ ان کا حسن اور طول کچھ نہ پوچھ۔ پھر تین رکعت پڑھتے تھے (یعنی وتر کی) پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ وتر سے پہلے سو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالإِقَامَةِ مِنَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ".
ابوسلمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی(رات کی) نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تیرہ رکعت پڑھتے آٹھ رکعت کے بعد وتر پڑھتے پھر دو رکعت پڑھتے بیٹھ کر اور جب ارادہ کرتے رکوع کا کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے دو رکعت پڑھتے صبح کی اذان اور تکبیر کے بیچ میں۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ . ح، وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ الْحَرِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا: تِسْعَ رَكَعَاتِ قَائِمًا، يُوتِرُ مِنْهُنَّ.
ابوسلمہ نے سوال کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں باقی روایت پہلے کی طرح ہے مگر اس میں نو (۹)رکعتوں کا بیان ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھیں اور انہیں کے ساتھ وتر پڑھا۔
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: أَيْ أُمّهْ أَخْبِرِينِي، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَتْ صَلَاتُهُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً بِاللَّيْلِ، مِنْهَا رَكْعَتَا الْفَجْرِ ".
عبداللہ بن لبید نے ابوسلمہ سے سنا کہ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کہ اے میری ماں! مجھے خبر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے۔ پس انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان وغیرہ میں رات کے وقت تیرہ رکعت تھی، ان ہی میں دو رکعتیں صبح کی سنتیں بھی تھیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ عَشَرَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِسَجْدَةٍ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَتْلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ".
قاسم بن محمد نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دس رکعت تھی اور ایک رکعت وتر اور دو رکعتیں فجر کی سنتیں۔ یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئیں۔
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَأَلْتُ الأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ عَمَّا حَدَّثَتْهُ عَائِشَةُ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتِ: " كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِ آخِرَهُ، ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ، قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الأَوَّلِ، قَالَتِ: وَثَبَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتِ، قَامَ فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتِ، اغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِيدُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا، تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ ".
ابواسحاق نے کہا کہ پوچھا میں نے اسود بن یزید سے ان حدیثوں کے بارے میں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے سنی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مقدمہ میں تو انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہتے اول رات میں اور جاگتے آخر رات میں۔ پھر اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت ہوتی اپنی بیبیوں سے تو حاجت روا کرتے پھر سو رہتے۔ پھر جب پہلی اذان ہوتی (یعنی صبح کے وقت کی اذان)تو جھٹ اچھل پڑتے اور قسم ہے اللہ کی انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اٹھتے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر پانی بہاتے اور اللہ کی قسم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نہاتے (یعنی جو لفظ انہوں نے فرمایا وہی مجھے یاد ہے) اور میں خوب جانتا ہوں جو آپ کی مراد ہے (یہ اس لئے کہ کہا کہ شرم کی بات ہے) اور اگر جنبی نہ ہوتے تو وضو کرتے جیسے لوگ نماز کے لئے وضو کرتے ہیں پھر دو رکعت پڑھتے۔ (یعنی صبح کی سنت)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الأَسْوَدِ ، عَنِ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، حَتَّى يَكُونَ آخِرَ صَلَاتِهِ الْوِتْرُ ".
ابو اسحٰق، اسود سے راوی ہیں۔ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز پڑھتے یہاں تک کہ آخر میں وتر ہوتا۔
حَدَّثَنِي هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ عَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كَانَ يُحِبُّ الدَّائِمَ، قَالَ: قُلْتُ: أَيَّ حِينٍ كَانَ يُصَلِّي؟ فَقَالَتْ: " كَانَ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ، قَامَ فَصَلَّى ".
مسروق نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے بارے میں پوچھا آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ وہ ہمیشہ کے عمل کو دوست رکھتے تھے۔ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت نماز پڑھتے تھے؟ کہا: جب مرغ کی آواز سنتے کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا أَلْفَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّحَرُ الأَعْلَى فِي بَيْتِي أَوْ عِنْدِي، إِلَّا نَائِمًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ اپنے گھر میں یا فرمایا اپنے پاس سوتے پایا (یعنی تہجد کے بعد سو جاتے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَإِنْ كُنْتُ مُسْتَيْقِظَةً حَدَّثَنِي وَإِلَّا اضْطَجَعَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمجب فجر کی سنت پڑھ چکتے تو میں اگر جاگتی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے، نہیں تو سو جاتے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَتَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی روایت بیان کرتی ہیں۔
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي منَ اللَّيْلِ، فَإِذَا أَوْتَرَ، قَالَ: قُومِي فَأَوْتِرِي يَا عَائِشَةُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد پڑھ لیتے اور وتر بھی پڑھ چکتے تو مجھ سے فرماتے:”اٹھو وتر پڑھ لو اے عائشہ!“۔
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي صَلَاتَهُ بِاللَّيْلِ، وَهِيَ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا بَقِيَ الْوِتْرُ، أَيْقَظَهَا فَأَوْتَرَتْ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور وہ سامنے آڑی لیٹی رہتیں پھر جب وتر رہ جاتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جگا دیتے وہ وتر پڑھ لیتیں۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ وَاسْمُهُ وَاقِدٌ وَلَقَبُهُ وَقْدَانُ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ كِلَاهُمَا ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ وتر ساری رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے، یہاں تک کہ آخر میں پہنچ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر سحر کے وقت پر۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، وَأَوْسَطِهِ، وَآخِرِهِ، فَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر اول شب میں اور بیچ میں اور آخر میں سب وقت ادا کئے یہاں تک کہ (چھٹے حصہ) آخر کے رات میں بھی۔
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ قَاضِي كِرْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُلَّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى آخِرِ اللَّيْلِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات وتر پڑھا کرتے تھے اور رات کے آخری حصہ میں پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَأَرَادَ أَنْ يَبِيعَ عَقَارًا لَهُ بِهَا، فَيَجْعَلَهُ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ، وَيُجَاهِدَ الرُّومَ حَتَّى يَمُوتَ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ، لَقِيَ أُنَاسًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَنَهَوْهُ عَنْ ذَلِكَ، وَأَخْبَرُوهُ أَنَّ رَهْطًا سِتَّةً أَرَادُوا ذَلِكَ فِي حَيَاةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " أَلَيْسَ لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ، فَلَمَّا حَدَّثُوهُ بِذَلِكَ، رَاجَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَأَشْهَدَ عَلَى رَجْعَتِهَا، فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ، فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَعْلَمِ أَهْلِ الأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَنْ؟ قَالَ: عَائِشَةُ، فَأْتِهَا فَاسْأَلْهَا، ثُمَّ ائْتِنِي فَأَخْبِرْنِي بِرَدِّهَا عَلَيْكَ، فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهَا، فَأَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ، فَاسْتَلْحَقْتُهُ إِلَيْهَا، فَقَالَ: مَا أَنَا بِقَارِبِهَا، لِأَنِّي نَهَيْتُهَا أَنْ تَقُولَ فِي هَاتَيْنِ الشِّيعَتَيْنِ شَيْئًا، فَأَبَتْ فِيهِمَا إِلَّا مُضِيًّا، قَالَ: فَأَقْسَمْتُ عَلَيْهِ، فَجَاءَ فَانْطَلَقْنَا إِلَى عَائِشَةَ فَاسْتَأْذَنَّا عَلَيْهَا، فَأَذِنَتْ لَنَا فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: أَحَكِيمٌ، فَعَرَفَتْهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ: مَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَتْ: مَنْ هِشَامٌ؟ قَالَ: ابْنُ عَامِرٍ، فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: خَيْرًا، قَالَ قَتَادَةُ وَكَانَ أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ: فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَمُوتَ، ثُمَّ بَدَا لِي، فَقُلْتُ: أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَأَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ سورة المزمل آية 1؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا، وَأَمْسَكَ اللَّهُ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ التَّخْفِيفَ، فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كُنَّا نُعِدُّ لَهُ، سِوَاكَهُ، وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَيَتَسَوَّكُ، وَيَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ، لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ، فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ، وَلَا يُسَلِّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّ التَّاسِعَةَ، ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يَا بُنَيَّ، فَلَمَّا أَسَنَّ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ، أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ الأَوَّلِ، فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ، وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا، وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ، صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً، وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِهَا، فَقَالَ: صَدَقَتْ لَوْ كُنْتُ أَقْرَبُهَا أَوْ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى تُشَافِهَنِي بِهِ، قَالَ: قُلْتُ: لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا مَا حَدَّثْتُكَ حَدِيثَهَا.
قتادہ نے زرارہ سے روایت کی ہے کہ سعد بن ہشام بن عامر نے چاہا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مدینہ کو آئے اور چاہا کہ اپنے باغ و زمین بیچ ڈالیں اور اس سے ہتھیار اور گھوڑے خریدیں اور نصاریٰ سے مرنے کے وقت تک لڑیں۔ پھر جب مدینہ میں آئے اور مدینہ والوں سے ملے، انہوں نے ان کو منع کیا (یعنی بالکل کاروبار دنیا اور ضروریات بشریٰ چھوڑ کر ایسا نہ کرنا چاہیئے) اور خبر دی کہ چھ آدمیوں نے اس کا ارادہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا: ”کیا تمہارے لئے میری راہ اچھی نہیں۔“ پھر جب لوگوں نے ان سے یہ کہا تو انہوں نے اپنی بیوی سے رجعت کی (یعنی جس کو طلاق دے دی تھی) اور ان کو طلاق دے دی تھی اور ان کی رجعت پر لوگوں کو گواہ کر لیا۔ پھر وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آۓ اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا: میں تم کو ایسا شخص بتا دوں کہ جو ساری زمین کے لوگوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے کہا: وہ کون ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ تو تم ان کے پاس جاؤ ان سے پوچھو پھر میرے پاس آؤ اور ان کے جواب سے خبر دو۔ پھر میں ان کے پاس چلا حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے چاہا کہ وہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے چلیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کے پاس نہیں جاتا اس لئے کہ میں نے ان کو روکا تھا کہ وہ ان دونوں گروہوں کے بیچ میں کچھ نہ بولیں۔ (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کی آپس کی لڑائیوں میں) مگر انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ زرارہ نے کہا کہ میں نے حکیم کو قسم دی۔ غرض وہ آئے اور ہم سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلے اور انہیں اطلاع دی۔ انہوں نے اجازت دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تب انہوں نے فرمایا: کیا یہ حکیم ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں غرض سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کو پہچان لیا، (یعنی آواز وغیرہ سے پردہ کی آڑ سے) پھر انہوں نے فرمایا: کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ حکیم نے کیا: میرے ساتھ سعد بن ہشام ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ہشام کون سے؟ حکیم نے کہا: عامر کے بیٹے تب ان پر بہت مہربانی کی اور قتادہ نے کہا کہ جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ پھر میں نے عرض کیا کہ ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے خبر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق وہی تھا جس کا قرآن میں حکم ہے۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے چلنے کا ارادہ کیا اور چاہا کہ موت کے وقت تک اب کسی سے کوئی چیز نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کے اٹھنے سے۔ پھر انہوں نے فرمایا: کیا تم نے «يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ» نہیں پڑھی میں نے کہا کیوں نہیں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرض کیا رات کو کھڑے ہو کر پڑھنے کو اس سورت کے اول میں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب صحابہ رات کو نماز پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا خاتمہ بارہ مہینے تک آسمان پر روک رکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا آخر اتارا اور اس میں تخفیف فرمائی (یعنی تہجد کی فرضیت معاف کر دی۔ مسنون ہونا باقی رہا) پھر ہو گیا رات کا نماز پڑھنا خوشی کا سودا بعد اس کے کہ فرض تھا۔ پھر میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین! خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کی۔ تب انہوں نے فرمایا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چاہتا اٹھا دیتا تھا رات کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے تھے اور وضو، پھر نو رکعت پڑھتے تھے نہ بیٹھتے اس میں مگر آٹھویں رکعت کے بعد اور یاد کرتے اللہ تعالیٰ کو اور اس کی حمد کرتے اور دعا کرتے (یعنی تشہد پڑھتے) پھر کھڑے ہو جاتے اور سلام نہ پھیرتے اور نویں رکعت پڑھتے پھر بیٹھتے اور اللہ کو یاد کرتے اور اس کی تعریف کرتے اور اس سے دعا کرتے اور اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم کو سنا دیتے (تاکہ سوتے جاگ اٹھیں) پھر دو رکعت پڑھتے اس کے بعد، بیٹھے بیٹھے بعد سلام کے۔ غرض یہ گیارہ رکعات ہوئیں اے میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی اور بعد میں گوشت آ گیا، سات رکعات وتر پڑھنے لگے اور دو رکعتیں ویسی ہی پڑھتے جیسے اوپر ہم نے بیان کیں۔ غرض یہ سب نو رکعتیں ہوئیں۔ اے میرے بیٹے! (یعنی سات وتر و تہجد کی اور دو بعد وتر کے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی نماز پڑھتے اس پر ہمیشگی کرتے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند یا کسی درد کا غلبہ ہوتا کہ رات کو نہ اٹھ سکتے تو دن کو بارہ رکعات ادا کرتے(یعنی وتر نہ پڑھتے۔ اس سے ثابت ہوا کہ وتر کی قضا نہیں) اور میں نہیں جانتی کہ کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قرآن ایک رات میں پڑھ لیا ہو (اس سے ایک شب قرآن ختم کرنے کا بدعت ہونا ثابت ہوا) نہ یہ جانتی ہوں کہ ساری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی صبح تک (یعنی ذرا بھی نہ سوئے نہ آرام لیا ہو)اور نہ یہ کہ سارا مہینہ روزہ رکھا ہو، سوا رمضان کے۔ پھر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے یہ ساری حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سچ فرمایا اور کہا: کہ اگر میں ان کے پاس ہوتا یا جاتا تو یہ سب منہ در منہ سنتا۔ زرارہ نے کہا: کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ ان کے پاس نہیں جاتے ہیں تو میں کبھی ان کی بات آپ سے نہ کہتا۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْمَدِينَةِ لِيَبِيعَ عَقَارَهُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
سعد بن ہشام نے طلاق دی اپنی بیوی کو پھر وہ گیا مدینہ کہ جائیداد بھی بیچ ڈالے باقی گزشتہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّهُ قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْوِتْرِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، وَقَالَ فِيهِ: قَالَتْ: مَنْ هِشَامٌ؟ قُلْتُ: ابْنُ عَامِرٍ، قَالَتْ: نِعْمَ، الْمَرْءُ كَانَ عَامِرٌ، أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ.
سعد بن ہشام نے کہا کہ میں چلا گیا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس، میں نے ان سے وتر کے متعلق سوال کیا اور باقی سارا وہی واقعہ بیان کیا اور اس میں کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہشام کون ہے؟ میں نے کہا: عامر کا بیٹا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اچھا شخص تھا عامر جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامٍ كَانَ جَارًا لَهُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سَعِيدٍ، وَفِيهِ قَالَتْ: مَنْ هِشَامٌ؟ قَالَ: ابْنُ عَامِرٍ، قَالَتْ: نِعْمَ، الْمَرْءُ كَانَ أُصِيبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَفِيهِ فَقَالَ حَكِيمُ بْنُ أَفْلَحَ: أَمَا إِنِّي لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا، مَا أَنْبَأْتُكَ بِحَدِيثِهَا.
زراہ بن اوفی سے روایت ہے کہ سعد بن ہشام ان کے ہمسایہ تھے، پس انہوں نے خبر دی کہ طلاق دی انہوں نے اپنی بیوی کو اور حدیث بیان کی جیسے سعید کی روایت ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ کون سے ہشام؟ انہوں نے کہا کہ عامر کے بیٹے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: کہ ہاں وہ کیا خوب آدمی تھے، وہ شہید ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احد کے دن۔ اور اس میں یہ بھی ہے کہ حکیم بن افلح نے کہا کہ اگر میں جانتا کہ تم ان کے پاس نہیں جاتے تو میں ان کی حدیث سے تم کو خبر نہ دیتا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جميعا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا فَاتَتْهُ الصَّلَاةُ مِنَ اللَّيْلِ مِنْ وَجَعٍ أَوْ غَيْرِهِ، صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی شب کی تہجد جب قضا ہو جاتی کسی درد وغیرہ کے عذر سے تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے۔
وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا عَمِلَ عَمَلًا أَثْبَتَهُ، وَكَانَ إِذَا نَامَ مِنَ اللَّيْلِ أَوْ مَرِضَ، صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً "، قَالَتْ: وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحِ، وَمَا صَامَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا، إِلَّا رَمَضَانَ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام کرتے تو اسے ہمیشہ کیا کرتے تھے اور جب رات کو سو جاتے یا بیمار ہو جاتے تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے اور میں نے نہیں دیکھا کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات صبح تک جاگے ہوں اور کبھی ایک ماہ برابر روزے نہ رکھے مگر رمضان میں۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ . ح، وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أخبراه، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ، فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ، كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْلِ ".
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو سو گیا اپنے وظیفہ سے کسی چیز کو چھوڑ کر اور پڑھ لیا اس کو فجر اور ظہر کے بیچ میں تو لکھتا ہے اس کو اللہ ایسا کہ گویا پڑھ لیا اس نے رات کو۔“
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، رَأَى قَوْمًا يُصَلُّونَ مِنَ الضُّحَى، فَقَالَ: أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ هَذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ ".
قاسم شیبانی نے روایت کیا ہے کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا (یعنی ابھی دن خوب نہیں چڑھا تھا) تو انہوں نے کہا کہ لوگ خوب جان چکے ہیں کہ نماز اس کے سوا اور گھڑی میں افضل ہے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز رجوع کرنے والے بندوں کی جب ہے کہ اونٹ کے بچوں کے پیر گرم ہو جائیں۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ قُبَاءَ وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَقَالَ: " صَلَاةُ الأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتِ الْفِصَالُ ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبا والوں کی طرف اور دیکھا کہ لوگ نماز پڑھتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”صلواۃ الاوابین کا وقت جب ہے کہ اونٹ کے بچوں کے پیر جلنے لگیں۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً، تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا رات کی نماز (کے بارے میں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو، دو رکعت ہے۔ پھر جب خیال ہو کہ صبح ہو چکی تو ایک رکعت پڑھ لے کہ طاق کر دے گی ساری نماز جو اس نے پڑھی۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ح. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَاعَمْرٌو ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: " مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ ".
سالم اپنے باپ سے راوی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے پوچھا رات کی نماز کے بارے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”دو، دو رکعت پڑھ پھر جب صبح سے ڈرے تو ایک رکعت وتر ادا کر۔“
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ حَدَّثَاهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے پڑھنی چاہئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے جب تو ڈرے تو صبح ہونے سے تو صبح ایک وتر پرھ لے۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، وَبُدَيْلٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّائِلِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ قَالَ: " مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَكْعَةً، وَاجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِكَ وِتْرًا "، ثُمَّ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ، وَأَنَا بِذَلِكَ الْمَكَانِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَدْرِي هُوَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور میں اس کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں تھا۔ اسے نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیونکر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعت پھر جب تجھے ڈر ہو صبح کا تو ایک رکعت پڑھ لے اور آخر نماز کے وتر ادا کر۔“ پھر پوچھا ایک سال بعد اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح تھا (یعنی دونوں کے بیچ میں)اسی شخص نے یا کسی نے، پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی مثل فرمایا۔
وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ،وَبُدَيْلٌ ، وَعِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَا بِمِثْلِهِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: ثُمَّ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ وَمَا بَعْدَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا باقی گزشتہ کی طرح بیان کیا مگر اس میں یہ ذکر نہیں کہ پھر اس نے سوال کیا ایک سال کے بعد۔
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر صبح سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ، فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَأْمُرُ بِذَلِكَ ".
نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو رات کو نماز پڑھے تو وتر کو سب سے آخر میں ادا کر دے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمیہی حکم فرماتے تھے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی اپنی آخری نماز وتر رکھا کرو۔“
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ، فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا قَبْلَ الصُّبْحِ، كَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُمْ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے جو رات کو نماز پڑھے اسے چاہیے کہ اپنی نماز وتر رکھے صبح سے پہلے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مِجْلَزٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر ایک رکعت ہے آخر رات میں۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری وقت۔“
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ "، وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ".
ابومجلز نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ ایک رکعت ہے۔ آخر شب میں اور پوچھا میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”وہ ایک رکعت ہے آخر شب میں۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَجُلًا نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أُوتِرُ صَلَاةَ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى، فَلْيُصَلِّ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِنْ أَحَسَّ أَنْ يُصْبِحَ سَجَدَ سَجْدَةً فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى "، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَلَمْ يَقُلْ ابْنِ عُمَرَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنی رات کی نماز کو کیونکر طاق کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نماز پڑھے دو دو رکعت پڑھتا رہے۔ پھر جب صبح کی علامت پائے تو ایک رکعت پڑھ لے وہ سب کو طاق کر دے گی۔“
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، أَأُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي لَسْتُ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ، قَالَ: إِنَّكَ لَضَخْمٌ، أَلَا تَدَعُنِي أَسْتَقْرِئُ لَكَ الْحَدِيثَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ، كَأَنَّ الأَذَانَ بِأُذُنَيْهِ "، قَالَ خَلَفٌ: أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ؟ وَلَمْ يَذْكُرْ صَلَاةِ.
انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: مجھے خبر دیجئے دو رکعتوں کے بارہ میں جو صبح کی نماز سے پہلے ہیں۔ میں ان میں قرأت طویل کرتا ہوں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے۔ ابن سیرین نے کہا: میں یہ نہیں پوچھتا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم موٹے آدمی ہو (یعنی موٹی عقل والے کہ بیچ میں بول اٹھے) مجھے فرصت نہ دی کہ میں تم سے پوری حدیث بیان کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمرات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور وتر ایک رکعت ادا کرتے تھے اور دو رکعت صبح کی فرض نماز سے پہلے ایسے وقت پڑھتے کہ تکبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں ہوتی (یعنی تکبیر کے وقت پڑھتے۔ اور ظاہر ہے اس وقت جو نماز ہو گی نہایت خفیف ہو گی) خلف نے اپنی روایت میں «أَرَأَيْتَ» کہا اور نماز کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، بِمِثْلِهِ، وَزَادَ وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، وَفِيهِ فَقَالَ: بَهْ، بَهْ، إِنَّكَ لَضَخْمٌ.
انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور اوپر والی روایت کے مثل بیان کیا اور اتنا زیادہ کیا کہ وتر ایک رکعت پڑھتے آخر شب میں اور اس میں یہ بھی ہے کہ ٹھہرو! ٹھہرو! تم موٹے آدمی ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا رَأَيْتَ أَنَّ الصُّبْحَ يُدْرِكُكَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ "، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: مَا مَثْنَى مَثْنَى؟ قَالَ: أَنْ تُسَلِّمَ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب تجھے معلوم ہو کہ صبح آ پہنچی تو ایک رکعت وتر پڑھ لے۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ دو دو رکعت کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتا جائے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر صبح سے پہلے پڑھو۔“
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو نَضْرَةَ الْعَوَقِيُّ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّهُمْ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَ: " أَوْتِرُوا قَبْلَ الصُّبْحِ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جب لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ، وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ، فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ، فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ "، وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: مَحْضُورَةٌ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس کو خوف ہو کہ آخر شب میں نہ اٹھے گا تو اول شب میں (عشاء کے بعد)وتر پڑھ لے اور جس کو آرزو ہو کہ آخر شب میں اٹھے گا تو چاہیئے کہ وتر آخر شب میں پڑھے اس لئے کہ شب کی نماز ایسی ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ افضل ہے اور ابومعاویہ نے «مَحْضُورَةٌ» کہا (معنی دونوں کے ایک ہیں)۔
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَيُّكُمْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ، ثُمَّ لِيَرْقُدْ، وَمَنْ وَثِقَ بِقِيَامٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ مِنْ آخِرِهِ، فَإِنَّ قِرَاءَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَحْضُورَةٌ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی ڈرے کہ آخر رات میں نہ اٹھ سکے گا پس چاہیئے کہ وتر پڑھ لے پھر سو جائے اور جس کو رات کو اٹھنے کا یقین ہو وہ آخر میں وتر پڑھے اس لئے کہ آخر رات کی قرأت ایسی ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصَّلَاةِ طُولُ الْقُنُوتِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نمازوں میں بہتر نماز وہ ہے جس میں دیر تک کھڑے رہنا ہو۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: طُولُ الْقُنُوتِ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الأَعْمَشِ .
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی نماز افضل ہے؟ فرمایا: ”جس میں دیر تک کھڑا رہنا ہو۔“
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ، يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:”رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے اللہ تعالیٰ اس کو عطا کرے اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔“
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مِنَ اللَّيْلِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ، يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”رات میں ایک گھڑی ہوتی ہے کہ اس وقت مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے جو مانگے وہ اسے دے دیتا ہے۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الْأَغَرّ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ہمارا پروردگار جو بڑی برکتوں اور بلند ذات والا ہے آخر تہائی رات میں ہر رات آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا کرے، میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو دوں، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش چاہے میں اسے بخش دوں۔“
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمَلِكُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيءَ الْفَجْرُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اترتا ہے اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف ہر رات میں جب تہائی رات اول کی گزر جاتی ہے۔ اور فرماتا ہے: میں بادشاہ ہوں،کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں قبول کروں، کون ہے کہ مجھ سے مانگے کہ میں اسے دوں، کون ہے کہ مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں، غرض کہ صبح روشن ہونے تک ایسا ہی فرماتا رہتا ہے۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَضَى شَطْرُ اللَّيْلِ أَوْ ثُلُثَاهُ، يَنْزِلُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ يُعْطَى؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ يُسْتَجَابُ لَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ يُغْفَرُ لَهُ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب آدھی رات یا دو تہائی گزر جاتی ہے اترتا ہے اللہ برکت والا، بلند ذات والا، دنیا کے آسمان کی طرف اور فرماتا ہے: کوئی مانگنے والا ہے کہ وہ اسے دے۔ کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے۔ کوئی بخشش چاہنے والا ہے کہ بخشا جائے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی ہے۔“
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ أَبُو الْمُوَرِّعِ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ مَرْجَانَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا لِشَطْرِ اللَّيْلِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ أَوْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ "، ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدِيمٍ وَلَا ظَلُومٍ، قَالَ مُسْلِم ابْنُ مَرْجَانَةَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمَرْجَانَةُ أُمُّهُ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اترتا ہے اللہ تعالیٰ برکت والا آسمان دنیا کی طرف آدھی رات کو اور فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں قبول کروں اور کون مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں اسے دوں، پھر فرماتا ہے کہ کون قرض دیتا ہے اس کو جو کبھی فقیر نہ ہو گا اور نہ کسی پر ظلم کرے گا۔“
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَيْهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يَقُولُ: مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدُومٍ وَلَا ظَلُومٍ.
سعد بن سعید اسی سند سے بیان کرتے ہیں وہی حدیث مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور کہتا ہے: ”کون مجھے قرض دے جو کبھی مفلس نہ ہو گا اور نہ کبھی کس پر ظلم کرے گا۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنَي أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ يَرْوِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ، نَزَلَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ؟ هَلْ مِنْ تَائِبٍ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ ".
سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ جب تہائی رات گزر جاتی ہے تو اترتا ہے آسمان دنیا پر اور فرماتا ہے: کون ہے جو مغفرت مانگے؟ کون ہے جو توبہ کرے؟ کون ہے جو کچھ مانگے؟ کون ہے جو دعا کرے؟ یہی فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر ہو جاتی ہے۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَنْصُورٍ أَتَمُّ وَأَكْثَرُ.
ابواسحاق سے یہ حدیث ذکر کی گئی ہے سوائے اس کے کہ منصور کی حدیث پوری اور زیادہ ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رمضان کی رات میں ایمان اور ثواب کی راہ سے نماز پڑھے اس کے گناہ بخشے جائیں گے۔“
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ فِيهِ بِعَزِيمَةٍ، فَيَقُولُ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ كَانَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَى ذَلِكَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے بغیر اس کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو تاکید سے حکم کریں اور فرماتے: ”جو رمضان میں ایمان کے درست کرنے اور ثواب حاصل کرنے کے لئے نماز پڑھے تو اس کے اگلے گناہ بخشے جائینگے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا۔ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں یہ طریقہ رہا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شروع خلافت میں بھی یہی طریقہ رہا (یعنی جس کا جی چاہا رات کو نماز پڑھتا)۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان اور ثواب کی نظر سے رمضان کا روزہ رکھا تو اس کے اگلے گناہ بخشے جائیں گے اور جس نے ایمان اور ثواب کی نظر سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی اگلے گناہ بخشے جائیں گے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَيُوَافِقُهَا أُرَاهُ قَالَ إِيمَانًا، وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شب قدر میں جاگتا عبادت کرتا رہے اور جان لے کہ یہ شب قدر ہے۔“ میں گمان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ”ایمان اور ثواب کی نظر سے وہ بخشا جائے گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ، إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ، قَالَ: وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک رات نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند لوگ تھے۔ دوسرے دن لوگ زیادہ ہو گئے۔ پھر تیسری یا چوتھی رات تو لوگ بہت جمع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نہ نکلے پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا حال دیکھتا تھا اور میں نہ نکلا مگر اس وجہ سے کہ مجھے خوف ہوا کہ (یہ نماز تراویح) کہیں تم پر فرض نہ ہو جائے۔“
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ، فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَذْكُرُونَ ذَلِكَ، فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ، عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ، يَقُولُونَ: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى خَرَجَ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ تَشَهَّدَ، فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمُ اللَّيْلَةَ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ، فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ".
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی اور چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی پھر صبح لوگ اس کا ذکر کرنے لگے۔ اور دوسرے دن اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نکلے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ اور لوگ اس کا ذکر کرنے لگے پھر صبح کو پھر تیسری رات میں مسجد والے لوگ جمع ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات ہوئی مسجد لوگوں سے بھر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے۔ پھر لوگ پکارنے لگے نماز، نماز اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ صبح کی نماز کو آئے۔ پھر جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں کی طرف منہ کیا اور تشہد پڑھا اور بعد حمد و صلوۃ کے کہا: ”معلوم ہو کہ تمہارا آج کی رات کا حال مجھ پر کچھ پوشیدہ نہ تھا مگر میں نے خوف کیا کہ تم پر رات کی نماز (تراویح) فرض نہ ہو جائے اور تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدَةُ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، يَقُولُ: وَقِيلَ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: " مَنْ قَامَ السَّنَةَ، أَصَابَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ أُبَيٌّ: وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ يَحْلِفُ مَا يَسْتَثْنِي، وَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيُّ لَيْلَةٍ هِيَ، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ صَبِيحَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَأَمَارَتُهَا أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فِي صَبِيحَةِ يَوْمِهَا بَيْضَاءَ لَا شُعَاعَ لَهَا ".
زر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے کہا گیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو سال بھر تک جاگے اس کو شب قدر ملے۔ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس اللہ کی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کہ بے شک شب قدر رمضان میں ہے اور وہ قسم کھاتے تھے اور ان شاء اللہ تعالیٰ نہیں کہتے تھے (مطلب یہ کہ اپنی قسم پر یقین تھا کہ سچی ہے) اور کہتے تھے کہ قسم ہے اللہ کی میں خوب جانتا ہوں کہ وہ کون سی رات ہے؟ وہ وہی رات ہے جس میں ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگنے کا حکم کیا۔ وہ، وہ رات ہے جس کی صبح کو ستائیس تاریخ ہوتی ہے۔ اور نشانی شب قدر کی یہ ہے کہ اس کی صبح کو سورج نکلتا ہے اور اس میں شعاع نہیں ہوتی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهَا، " وَأَكْثَرُ عِلْمِي هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ "، وَإِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَرْفِ هِيَ اللَّيْلَةُ، الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي بِهَا صَاحِبٌ لِي عَنْهُ.
سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! میں «لَيْلَةِ الْقَدْرِ» کو جانتا ہوں کہ وہ اسی رات میں ہے کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگنے کا حکم کیا اور وہ ستائیسویں رات ہے اور شعبہ کو اس بات میں شک ہے کہ کہا سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے: حکم کیا جس رات ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور کہا شعبہ نے کہ یہ بات مجھ سے میرے رفیق نے عبدہ کی طرف سے بیان کی۔
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: إِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ وَمَا بَعْدَهُ.
شعبہ نے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور شعبہ کا شک اور بعد والے لفظ کا تذکرہ نہیں کیا۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ فَأَتَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ وَلَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى، أَنِّي كُنْتُ أَنْتَبِهُ لَهُ فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَتَامَّتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ اضْطَجَعَ، فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، فَأَتَاهُ بِلَالٌ، فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَكَانَ فِي دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَعَظِّمْ لِي نُورًا "، قَالَ كُرَيْبٌ: وَسَبْعًا فِي التَّابُوتِ، فَلَقِيتُ بَعْضَ وَلَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ، فَذَكَرَ: عَصَبِي، وَلَحْمِي، وَدَمِي، وَشَعْرِي، وَبَشَرِي، وَذَكَرَ: خَصْلَتَيْنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہا (اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کی نماز دیکھیں) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور اپنی قضائے حاجت کو گئے پھر اپنا منہ اور ہاتھ دھویا۔ پھر سو رہے۔ پھر اٹھے اور مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا۔ پھر دو وضوؤں کے بیچ کا وضو کیا (یعنی نہ بہت مبالغہ کا نہ بہت ہلکا) اور زیادہ پانی نہیں گرایا اور پورا وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور میں بھی اٹھا اور انگڑائی لی کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیں کہ یہ ہمارا حال دیکھنے کے لئے ہوشیار تھا (اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علم غیب کا عقیدہ نہ تھا جیسے اب جاہلوں کو انبیا علیہم السلام اور اولیا رحمہ اللہ علیہم کے ساتھ ہے)اور میں نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھما کر اپنی دہنی طرف کھڑا کر لیا(اس سے معلوم ہوا کہ مقتدی ہو تو امام کی داہنی طرف کھڑا ہو) غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات کو تیرہ رکعت پوری ہوئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی جب سو جاتے تھے خراٹے لیتے تھے۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی نماز کے لئے آگاہ کیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور صبح کی نماز ادا کی اور وضو نہیں کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ لفظ تھے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ يَسَارِى نُورًا وَفَوْقِى نُورًا وَتَحْتِى نُورًا وَأَمَامِى نُورًا وَخَلْفِى نُورًا وَعَظِّمْ لِى نُورًا» تک یعنی: یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور آنکھ میں نور اور کان میں نور اور میرے دائیں نور اور میرے بائیں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور پیچھے نور اور بڑھا دے میرے لئے نور۔“ کریب (جو راوی حدیث ہیں) نے کہا کہ سات لفظ اور فرمائے تھے کہ وہ میرے دل میں (یعنی منہ پر نہیں آتے اس لئے کہ میں بھول گیا) پھر میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بعض اولاد سے ملاقات کی، انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ لفظ یہ ہیں اور ذکر کیا کہ میرا پٹھا اور میرا گوشت اور میرا لہو اور میرے بال اور میری کھال اور دو چیزیں اور ذکر کی (یعنی ان سب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نور مانگا)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ خَالَتُهُ، قَالَ: فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا، " فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ ".
کریب جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں، ان کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ ایک رات ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا (جو مسلمانوں کی ماں اور ان کی خالہ ہیں) کے گھر رہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تکیہ کے چوڑان میں لیٹا اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بی بی صاحبہ اس کی لمبان میں سر رکھ کر لیٹے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی یا کچھ پہلے یا کچھ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے اور نیند کا اثر اپنے منہ پر سے اپنے ہاتھ سے پونچھنے لگے (اس کا استحباب ثابت ہوا)پھر سورۂ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں (ان آیتوں کا پڑھنا بھی اس وقت مستحب ہوا) پھر ایک لٹکی ہوئی پرانی مشک کے پاس گئے اور اس سے وضو کیا اور خوب وضو کیا پھر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر میں نے بھی ویسا ہی کیا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (یعنی آیتوں کا پڑھنا اور منہ سے نیند کا اثر پونچھنا) پھر گیا میں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بازو پر کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سیدھا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ اس کو مروڑتے تھے (تاکہ بچہ کو نیند نہ آ جائے) پھر دو رکعت پڑھی، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو، پھر وتر پڑھے۔ پھر لیٹ رہے یہاں تک کہ مؤذن آیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ہلکی دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر نکل کر صبح کے فرض ادا کئے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْفِهْرِيِّ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى شَجْبٍ مِنْ مَاءٍ، فَتَسَوَّكَ، وَتَوَضَّأَ وَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ وَلَمْ يُهْرِقْ مِنَ الْمَاءِ إِلَّا قَلِيلًا، ثُمَّ حَرَّكَنِي فَقُمْتُ، وَسَائِرُ الْحَدِيثِ نَحْوُ حَدِيثِ مَالِكٍ.
مخرمہ بن سلیمان نے بھی اسی اسناد سے یہ روایت کی ہے اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پرانی مشک کی طرف ارادہ کیا اور مسواک کی اور وضو کیا اور پورا وضو کیا مگر پانی بہت کم گرایا۔ پھر مجھے ہلایا تو میں اٹھا اور باقی روایت مالک رحمہ اللہ کی روایت کے مثل ہے (یعنی جو اوپر مذکور ہوئی)۔
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: نِمْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، " فَصَلَّى فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً "، ثُمَّ نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، قَالَ عَمْرٌو: فَحَدَّثْتُ بِهِ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي كُرَيْبٌ بِذَلِكَ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن میں ام المؤمنین سیده میمونہ رضی اللہ عنہا جو بی بی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے گھر سویا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوا، سو(آپ نے)مجھے پکڑ کر داہنی طرف کر لیا اور اس رات تیرہ رکعت پڑھی۔ پھر سو رہے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی جب سوتے خراٹے لیتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مؤذن آیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے کہا: میں نے یہ حدیث بکیر سے بیان کی تو انہوں نے کہا: کریب نے بھی مجھ سے بیان کی ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَقُلْتُ لَهَا: إِذَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْقِظِينِي، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ الأَيْسَرِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَجَعَلَنِي مِنْ شِقِّهِ الأَيْمَنِ، فَجَعَلْتُ إِذَا أَغْفَيْتُ يَأْخُذُ بِشَحْمَةِ أُذُنِي، قَالَ: " فَصَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ احْتَبَى حَتَّى إِنِّي لَأَسْمَعُ نَفَسَهُ رَاقِدًا، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے گھر رہا اور میں نے ان سے کہا کہ جب رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم اٹھیں تو مجھے جگا دینا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماٹھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی داہنی طرف کر لیا اور جب میں ذرا اونگھ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کان پکڑ لیتے کہا: پھر گیارہ رکعت پڑھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے سنتا تھا۔ پھر جب فجر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ہلکی پڑھیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، " فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا، قَالَ: وَصَفَ وُضُوءَهُ وَجَعَلَ يُخَفِّفُهُ وَيُقَلِّلُهُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخْلَفَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَخَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهَذَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِأَنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور ایک پرانی مشک سے ہلکا وضو کیا پھر ان سے وضو کے بارے میں بیان کیا کہ وضو بہت ہلکا تھا اور تھوڑے پانی سے کیا تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں کھڑا ہوا اور میں نے وہی کیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر میں آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو پیچھے سے کھینچ کر دائیں جانب کر لیا۔ پھر نماز پڑھی اور لیٹ رہے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور نماز کے لیے آگاہ کیا اور نکلے اور صبح کی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ سفیان نے کہا کہ یہ (یعنی سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصا ہے اس لیے کہ ہم کو پہنچا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سو جاتی تھیں اور دل نہ سوتا تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَبَقَيْتُ كَيْفَ يُصَلِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَامَ فَبَالَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ صَبَّ فِي الْجَفْنَةِ أَوِ الْقَصْعَةِ فَأَكَبَّهُ بِيَدِهِ عَلَيْهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا حَسَنًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: فَأَخَذَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَكَامَلَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكُنَّا نَعْرِفُهُ إِذَا نَامَ بِنَفْخِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى فَجَعَلَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ أَوْ فِي سُجُودِهِ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ شِمَالِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا، أَوَ قَالَ وَاجْعَلْنِي نُورًا ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہا اور خیال کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکیوں کر نماز پڑھتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور پیشاب کیا اور منہ دھویا اور دونوں ہتھیلیاں دھوئیں۔ پھر سو رہے، پھر اٹھے اور مشک کے پاس گئے اور اس کا بندھن کھولا اور لگن یا بڑے پیالے میں پانی ڈالا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا اور وضو کیا بہت اچھا دو وضوؤں کے بیچ کا (یعنی نہ بہت ہلکا، نہ مبالغہ کا) پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھنے لگے پھر میں بھی آیا (یعنی وضو کر کے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں بازو کی طرف کھڑا ہوا تو مجھ کو پکڑا اور داہنی طرف کھڑا کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری نماز تیرہ رکعت ہوئی۔ پھر سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سو جانے کو خراٹے ہی سے پہچانتے تھے پھر نماز کو نکلے اور نماز پڑھی اور اپنی نماز یا سجدہ میں کہتے تھے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ شِمَالِى نُورًا وَأَمَامِى نُورًا وَخَلْفِى نُورًا وَفَوْقِى نُورًا وَتَحْتِى نُورًا وَاجْعَلْ لِى نُورًا أَوْ قَالَ وَاجْعَلْنِى نُورًا» یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور میرے کان میں نور اور میری آنکھ میں نور اور میرے داہنے نور اور میرے بائیں نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور کر دے میرے لیے نور یا کہتے تھے: ”مجھے نور کر دے۔“
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ سَلَمَةُ: فَلَقِيتُ كُرَيْبًا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كُنْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ، وَقَالَ: وَاجْعَلْنِي نُورًا، وَلَمْ يَشُكَّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے پھر گزشتہ حدیث کی مانند بیان کیا اور کہا: مجھے نور عطا کر دے اور شک کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي رِشْدِينٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: غَسْلَ الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ، ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ، وَقَالَ: أَعْظِمْ لِي نُورًا، وَلَمْ يَذْكُرْ: وَاجْعَلْنِي نُورًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وہی مضمون جو اوپر گزرا بیان کیا مگر منہ اور ہتھیلیاں دھونے کا ذکر نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلممشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا، پھر دونوں وضوؤں کے درمیان کا وضو کیا، پھر اپنی خواب گاہ پر آئے اور سوئے، پھر دوسری دفعہ کھڑے ہوئے اور مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا اور وضو ایسا کیا کہ وضو ہی تھا اور دعا میں یہ کہا: «أَعْظِمْ لِى نُورًا» ”یا اللہ بڑا کر دے میرا نور۔“ اور«وَاجْعَلْنِى نُورًا» کا لفظ نہیں کہا۔
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلْمَانَ الْحَجْرِيِّ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَسَكَبَ مِنْهَا، فَتَوَضَّأَ وَلَمْ يُكْثِرْ مِنَ الْمَاءِ وَلَمْ يُقَصِّرْ فِي الْوُضُوءِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ قَالَ: وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، قَالَ سَلَمَةُ: حَدَّثَنِيهَا كُرَيْبٌ، فَحَفِظْتُ مِنْهَا ثِنْتَيْ عَشْرَةَ وَنَسِيتُ مَا بَقِيَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَمِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ شِمَالِي نُورًا، وَمِنْ بَيْنِ يَدَيَّ نُورًا، وَمِنْ خَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي نَفْسِي نُورًا، وَأَعْظِمْ لِي نُورًا ".
کریب نے روایت کی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور مشک کے پاس گئے اور اس کو جھکایا اور اس سے وضو کیا اور پانی بہت نہیں بہایا اور وضو میں کچھ کمی بھی نہیں کی۔ اور حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات انیس کلموں سے دعا کی۔ سلمہ نے کہا کہ مجھ سے (وہ کلمات) کریب نے بیان کیے تھے مگر مجھے اس میں سے بارہ یاد رہے اور باقی بھول گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِى فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى لِسَانِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَمِنْ فَوْقِى نُورًا وَمِنْ تَحْتِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ شِمَالِى نُورًا وَمِنْ بَيْنِ يَدَىَّ نُورًا وَمِنْ خَلْفِى نُورًا وَاجْعَلْ فِى نَفْسِى نُورًا وَأَعْظِمْ لِى نُورًا» ”یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور میری زبان میں نور اور میرے کان میں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور داہنے اور بائیں نور اور آگے نور اور پیچھے نور اور کر دے میری ذات میں نور اور زیادہ دے مجھے نور۔“
وحَدَّثَنِيأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي شَرِيكُ بْنُ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: رَقَدْتُ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، لَيْلَةَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا، لِأَنْظُرَ كَيْفَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، قَالَ: فَتَحَدَّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً، ثُمَّ رَقَدَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَنَّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سویا(مسلمانوں کی ماں اور اپنی خالہ) میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر جس رات میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تھے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دیکھوں تو پھر تھوڑی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بی بی رضی اللہ عنہا سے باتیں کیں پھر سو رہے اور حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ پھر اٹھے اور وضو کیا اور مسواک کی۔
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَيْقَظَ، فَتَسَوَّكَ، وَتَوَضَّأَ، وَهُوَ يَقُولُ: إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190 فَقَرَأَ هَؤُلَاءِ الآيَاتِ حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا، الْقِيَامَ، وَالرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سِتَّ رَكَعَاتٍ كُلَّ ذَلِكَ، يَسْتَاكُ، وَيَتَوَضَّأُ، وَيَقْرَأُ هَؤُلَاءِ الآيَاتِ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِي نُورًا، وَمِنْ أَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نُورًا ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے مسواک کی اور وضو کیا اور وہ یہ آیتیں پڑھتے: «إِنَّ فِى خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِى الأَلْبَابِ» سے آخر سورت تک پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعت پڑھیں اور اس میں بہت لمبا قیام کیا اور رکوع بھی اور سجدہ بھی پھر سو رہے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے غرض اسی طرح تین بار کیا اور چھ رکعت پڑھیں۔ ہر بار مسواک کرتے اور وضو کرتے اور ان آیتوں کو پڑھتے، پھر تین رکعت وتر پڑھی اور مؤذن نے اذان دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو نکلے اور یہ دعا پڑھ رہے تھے «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى لِسَانِى نُورًا وَاجْعَلْ فِى سَمْعِى نُورًا وَاجْعَلْ فِى بَصَرِى نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِى نُورًا وَمِنْ أَمَامِى نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِى نُورًا وَمِنْ تَحْتِى نُورًا. اللَّهُمَّ أَعْطِنِى نُورًا» ”یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور میری زبان میں نور اور کر دے میرے کان میں نور اور میری آنکھ میں نور اور میرے پیچھے نور اور میرے آگے نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور یا اللہ! دے مجھے نور۔“
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ ذَاتَ لَيْلَةٍ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، " فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي مُتَطَوِّعًا مِنَ اللَّيْلِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَتَوَضَّأَ، فَقَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ لَمَّا رَأَيْتُهُ صَنَعَ ذَلِكَ فَتَوَضَّأْتُ مِنَ الْقِرْبَةِ، ثُمَّ قُمْتُ إِلَى شِقِّهِ الأَيْسَرِ، فَأَخَذَ بِيَدِي مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ يَعْدِلُنِي كَذَلِكَ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ إِلَى الشِّقِّ الأَيْمَنِ "، قُلْتُ: أَفِي التَّطَوُّعِ كَانَ ذَلِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گزاری تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نفل پڑھنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مشکیزے کی طرف کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو میں بھی کھڑا ہو گیا اور میں نے بھی اسی طرح کیا جس طرح میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا اور مشکیزے (کے پانی) سے میں نے وضو کیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پشت کے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنی پشت مبارک کے پیچھے سے دائیں طرف کھڑا کر دیا۔ میں نے کہا کہ کیا یہ کام نفل میں کیا تھا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جی ہاں۔
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ ، يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي الْعَبَّاسُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَبِتُّ مَعَهُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، " فَقَامَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَتَنَاوَلَنِي مِنْ خَلْفِ ظَهْرِهِ فَجَعَلَنِي عَلَى يَمِينِهِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے تو میں نے ان کے ساتھ وہ رات گزاری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کر دیا۔
وحَدَّثَنِي ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اسی طرح اس سند کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: لَأَرْمُقَنَّ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَةَ، " فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ، فَذَلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ".
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دیکھوں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ہلکی پڑھیں (تحیتہ الوضو) پھر دو رکعت پڑھیں اور لمبی سے لمبی اور لمبی سے لمبی پھر دو رکعت اور کہ وہ ان سے کم تھیں پھر دو اور کہ وہ ان سے بھی کم تھیں پھر دو اور کہ وہ ان سے بھی کم تھیں پھر دو اور کہ وہ ان سے بھی کم تھیں پھر وتر پڑھا (یعنی ایک رکعت) یہ سب تیرہ رکعات ہوئیں۔
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَشْرَعَةٍ، فَقَالَ: أَلَا تُشْرِعُ يَا جَابِرُ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْرَعْتُ، قَالَ: ثُمَّ ذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، وَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا، قَالَ: " فَجَاءَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ، فَقُمْتُ خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا اور ہم ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے جابر! تم پار ہوتے ہو؟“ میں نے کہا: ہاں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پار اترے اور میں بھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانے گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر وضو کیا اور پھر کھڑے ہو گئے اور ایک کپڑا اوڑھے نماز پڑھتے رہے جس کے داہنے کنارے کو بائیں طرف اور بائیں کو داہنی طرف ڈال دیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑ کے داہنی طرف کر لیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنْ هُشَيْمٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حُرَّةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا قَامَ مِنِ اللَّيْلِ لِيُصَلِّيَ، افْتَتَحَ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز شروع کرتے تو پہلے دو ہلکی سی رکعت پڑھتے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلْيَفْتَتِحْ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی رات کی نماز پڑھنے کھڑا ہو تو اپنی نماز دو ہلکی رکعتوں سے شروع کرے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: " إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَقَوْلُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لیے اٹھتے تو «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ»کہتے یعنی ”یا اللہ! سب خوبیاں تیرے ہی لیے ہیں تو آسمان اور زمین کی روشنی ہے اور تجھی کو تعریف ہے، تو آسمان اور زمین کا تھامنے والا ہے تجھی کو تعریف ہے، تو آسمان و زمین اور جو ان میں ہیں سب کا پالنے والا ہے۔ تو سچا ہے، تیرا وعدہ سچا ہے، تیری بات سچی ہے، تیری ملاقات سچی ہے، جنت سچ ہے، دوزخ سچ ہے، قیامت سچ ہے۔ یا اللہ! میں تیری بات مانتا ہوں، تجھ پر ایمان لاتا ہوں، تجھ پر بھروسا کرتا ہوں، تیری طرف جھکتا ہوں، تیرے ساتھ ہو کر اوروں سے جھگڑتا ہوں اور تیرے ہی سے فیصلہ چاہتا ہوں سو تو میرے اگلے پچھلے، چھپے، کھلے گناہوں کو بخش دے۔ یااللہ تو ہی میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“
حَدَّثَنَا وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وابن أبي عمر ، عَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ كِلَاهُمَا، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ ، عَنْطَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَّا حَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ، فَاتَّفَقَ لَفْظُهُ مَعَ حَدِيثِ مَالِكٍ، لَمْ يَخْتَلِفَا إِلَّا فِي حَرْفَيْنِ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: مَكَانَ قَيَّامُ، قَيِّمُ، وَقَالَ: وَمَا أَسْرَرْتُ، وَأَمَّا حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ، فَفِيهِ بَعْضُ زِيَادَةٍ، وَيُخَالِفُ مَالِكًا، وَابْنَ جُرَيْجٍ فِي أَحْرُفٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کی جو روایت ابن جریج نے بیان کی۔ اس کے الفاظ مالک کی حدیث کے ساتھ متفق ہیں اور کوئی اختلاف نہیں سوائے دو حرفوں کے ابن جریج نے«قَيَّامُ» کی جگہ «قَيِّمُ» کا لفظ استعمال کیا اور «وَمَا أَسْرَرْتُ» کا لفظ کہا ہے اور باقی ابن عیینہ کی حدیث میں کچھ باتیں زائد ہیں اور مالك اور ابن جریج کی روایت سے کچھ باتوں میں مختلف ہے۔
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَصِيرُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ وَاللَّفْظُ قَرِيبٌ مِنْ أَلْفَاظِهِمْ.
مسلم نے کہا اور ہم سے شیبان نے روایت کی ان سے مہدی نے کہ میمون کے فرزند ہیں ان سے عمران قصیر نے، ان سے قیس نے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث۔ اور لفظ ان راویوں کے قریب قریب ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، وأبو معن الرقاشي ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ، إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ " اللَّهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ".
ابی سلمہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے؟ انہوں نے فرمایا کہ «اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِى لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِى مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ» یعنی ”یا اللہ! پالنے والےجبرئیل اور میکائیل اور اسرافیل کے (جبرائيل اور میکائیل دونوں رحمت کے فرشتے ہیں اور اسرافیل ان کے اور اللہ کے بیچ میں رسول ہیں) آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ظاہر اور پوشیدہ کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ سیدھی راہ بتا جس میں لوگ اختلاف کرتے ہیں اپنے حکم سے بیشک تو ہی جسے چاہے سیدھی راہ بتاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ الْمَاجِشُونُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: " وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي، لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الأَخْلَاقِ، لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا، لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ، وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، وَإِذَا رَكَعَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَمُخِّي، وَعَظْمِي، وَعَصَبِي، وَإِذَا رَفَعَ، قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، وَإِذَا سَجَدَ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ، ثُمَّ يَكُونُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ "،
سیدنا علی مرتضیٰ بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں کھڑے ہوتے تو پڑھتے «وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ. أَنْتَ رَبِّى وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِى وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِى فَاغْفِرْ لِى ذُنُوبِى جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِى لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِى لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّى سَيِّئَهَا لاَ يَصْرِفُ عَنِّى سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِى يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» یعنی ”میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے آسمان و زمین بنایا ایک طرف کا ہو کر اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں اور مسلمانوں میں سے ہوں۔ یااللہ! تو بادشاہ ہے کوئی معبود نہیں مگر تو، تو میرا پالنے والا ہے اور میں تیرا غلام ہوں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا، سو میرے سب گناہوں کو بخش دے اس لیے کہ گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو اور سکھا دے مجھ کو اچھی عادتیں کہ نہیں سکھاتا ان کو مگر تو اور دور رکھ مجھ سے بری عادتیں نہیں دور رکھ سکتا ان کو مگر تو، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں اور ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر سے تیری طرف نزدیکی حاصل نہیں ہو سکتی (یا شر اکیلا تیری طرف منسوب نہیں ہوتا مثلاً «خالق القردة و الخنازير» نہیں کہا جاتا، یا «يا رب الشر» نہیں کہا جاتا یا شر تیری طرف نہیں چڑھتا جیسے کلمہ طیب اور عمل صالح چڑھتے ہیں یا کوئی مخلوق تیرے واسطے شر نہیں اگرچہ ہمارے لیے شر ہو کیوں کہ ہم بشر ہیں اس لیے کہ ہر چیز کو تو نے حکمت کے ساتھ بنایا ہے) میری توفیق تیری طرف سے ہے اور میری التجا تیری طرف ہے تو بڑی برکت والا ہے اور بلند ذات والا ہے۔ میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری طرف جھکتا ہوں اور جب رکوع کرتے تو پڑھتے «اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِى وَبَصَرِى وَمُخِّى وَعَظْمِى وَعَصَبِى» یعنی ”یا اللہ! میں تیرے لیے جھکتا ہوں اور تجھ پر یقین رکھتا ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں۔ جھک گئے تیرے لیے میرے کان اور میری آنکھیں اور میرا مغز اور میری ہڈیاں اور میرے پٹھے۔“ اور جب سر اٹھاتے تو پڑھتے«اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» یعنی ”یااللہ! اے ہمارے پروردگار! حمد تیرے ہی لیے ہے آسمانوں بھر اور زمین بھر اور ان کے درمیان بھر اور اس کے بعد جتنا تو چاہے اس بھر اور جب سجدہ کرتے تو كہتے «اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِى لِلَّذِى خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» یعنی ”اے اللہ!! میں نے تیرے لیے ہی سجدہ کیا ور تجھ پر یقین لایا اور میں تیرا فرمانبردار ہوں۔ میرے منہ نے اس کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے بنایا ہے اور تصویر کھینچی ہے اور اس کے کان اور آنکھوں کو چیرا، بڑی برکت والا ہے سب بنانے والوں سے اچھا۔“ پھر آخر میں تشہد اور سلام کے بیچ میں کہتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّى أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» یعنی ”یا اللہ! بخش مجھ کو جو میں نے آگے کیا اور جو میں نے پیچھے کیا اور جو چھپایا اور جو ظاہر کیا اور جو حد سے زیادہ کیا جو تو جانتا ہے مجھ سے بڑھ کر، تو سب سے پہلے تھا اور سب کے بعد رہے گا تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“
وحَدَّثَنَاه زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ: وَجَّهْتُ وَجْهِي، وَقَالَ: وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، وَقَالَ: وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَقَالَ: وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ، وَقَالَ: وَإِذَا سَلَّمَ، قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ، إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَقُلْ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ.
اعرج نے اسی سند سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے «الله اكبر» کہتے اور «وَجَّهْتُ وَجْهِى» پڑھتے اور «أَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ» کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہتے یعنی ”اللہ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی اے ہمارے رب! اور سب تعریف تیرے ہی لئے ہیں“ اور کہا «صَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ»اور کہا جب سلام کہتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ» آخر حدیث تک اور تشہد اور سلام کے درمیان کا ذکر نہیں کیا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ جَرِيرٍ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ، فَقُلْتُ يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ، ثُمَّ مَضَى، فَقُلْتُ: يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ، فَمَضَى، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ بِهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا، يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا، إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا، تَسْبِيحٌ سَبَّحَ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَامَ طَوِيلًا، قَرِيبًا مِمَّا رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ قِيَامِه "، قَالَ: وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ مِنَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ شروع کی اور میں نے دل میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شاید سو آیتوں پر رکوع کریں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ پھر میں نے خیال کیا کہ شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک دوگانہ میں پوری سورت پڑھیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ پھر میں نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری سورت پر رکوع کریں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نساء شروع کر دی اور اس کو بھی تمام پڑھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ آل عمران شروع کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے اور جب گزرتے تھے ایسی آیت پر جس میں تسبیح ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سبحان اللہ! کہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ور کہتے «سُبْحَانَ رَبِّىَ الْعَظِيمِ»یعنی ”پاک ہے میرا پروردگار بڑائی والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع بھی قیام کے برابر سرابر تھا۔ پھر کہا: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ”سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی۔“ پھر دیر تک کھڑے رہے رکوع کے قریب۔ پھر سجدہ کیا پھر کہا «سُبْحَانَ رَبِّىَ الأَعْلَى» ”میرا رب پاک ہے بلند ذات والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ بھی قیام کے قریب تھا اور جریر کی روایت میں یہ بات زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» ”سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب! تعریف تیرے لیے ہی ہے۔“
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالَ حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سَوْءٍ، قَالَ: قِيلَ: وَمَا هَمَمْتَ بِهِ؟ قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَجْلِسَ وَأَدَعَهُ ".
ابووائل نے کہا کہ عبداللہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت یہاں تک لمبی کی کہ میں نے ایک بری بات کا ارادہ کیا کسی نے پوچھا کہ تم نے کیا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے چاہا بیٹھ رہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں۔ اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے۔
وحَدَّثَنَاه إِسْمَاعِيل بْنُ الْخَلِيلِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق ، قَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: " ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ "، أَوَ قَالَ: فِي أُذُنِهِ.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا ہے (یعنی تہجد کو نہیں پڑھتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے کان میں یا دونوں کانوں میں شیطان پیشاب کر جاتا ہے۔“
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ، وَفَاطِمَةَ، فَقَالَ: " أَلَا تُصَلُّونَ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ لَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ، وَيَقُولُ: وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا ".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے کے لئے یوں ہی تشریف لے گئے اور فرمایا: ”تم لوگ نماز نہیں پرھتے۔“ (یعنی تہجد) تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ جب چاہتا ہے ہمیں چھوڑتا ہے۔ جب میں نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ گئے۔ اور میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر ہاتھ مارتے تھے (یہ عرب کا قاعدہ ہے کہ افسوس کے وقت) اور فرماتے تھے: «وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً» ”انسان سب چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ہے۔“
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ ثَلَاثَ عُقَدٍ، إِذَا نَامَ بِكُلِّ عُقْدَةٍ يَضْرِبُ عَلَيْكَ لَيْلًا طَوِيلًا، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، وَإِذَا تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عَنْهُ عُقْدَتَانِ، فَإِذَا صَلَّى انْحَلَّتِ الْعُقَدُ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا، طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ، كَسْلَانَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس خبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان ہر ایک کی گردن پر تین گرہیں لگاتا ہے جب وہ سو جاتا ہے ہر گرہ پر پھونک دیتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے پھر جب کوئی جاگا اور اس نے اللہ کو یاد کیا ایک گرہ کھل گئی اور جب وضو کیا تو دو گرہیں کھل گئیں اور جب نماز پڑھی تو سب گرہیں کھل گئیں، پھر وہ صبح کو ہشاش بشاش خوش مزاج اٹھتا ہے اور نہیں تو گندہ دل سست۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اجْعَلُوا مِنْ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی کچھ نمازیں گھر میں ادا کیا کرو اور گھر کو قبرستان مت بناوَ۔“
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز پڑھو اپنے گھروں میں اور ان کو قبرستان نہ بناؤ۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَضَى أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدِهِ، فَلْيَجْعَلْ لِبَيْتِهِ نَصِيبًا مِنْ صَلَاتِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ فِي بَيْتِهِ مِنْ صَلَاتِهِ خَيْرًا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو تھوڑی سی اپنے گھر کے لئے اٹھا رکھے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلُ الْبَيْتِ الَّذِي يُذْكَرُ اللَّهُ فِيهِ، وَالْبَيْتِ الَّذِي لَا يُذْكَرُ اللَّهُ فِيهِ، مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں اللہ کی یاد ہوتی ہے اور جس گھر میں نہیں ہوتی وہ مثل زندہ اور مردہ کے ہے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْفِرُ مِنَ الْبَيْتِ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اس لئے کہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً بِخَصَفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا، قَالَ: فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، قَالَ: ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً، فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ، قَالَ: فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْبَابَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں وغیرہ کا یا بوریئے کا ایک حجرہ بنایا اور نکلے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم اور اس میں نماز پڑھنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے پیچھے بہت لوگ اقتدا کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ پھر ایک رات سب لوگ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کی طرف نہ نکلے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آوازیں بلند کیں اور دروازہ پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمان کی طرف غصہ سے نکلے اور ان سے فرمایا: ”تمہاری یہ حالت ایسی ہی رہتی تو گمان ہو گیا تھا کہ یہ نماز بھی تم پر فرض نہ ہو جائے۔ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو، اس لئے کہ سوائے فرض کے آدمی کی بہتر نماز وہی ہے جو گھر میں ہو“ (کہ ریا سے دور رہے)۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا لَيَالِيَ، حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ، وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بورئیے سے مسجد میں ایک حجرہ بنایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کئی رات نماز پڑھی یہاں تک کہ لوگ جمع ہوئے اور ذکر کی حدیث سابق کے مانند اور اس میں یہ زیادہ کیا کہ ”اگر فرض ہو جاتی تم پر یہ نماز تو تم اس کو ادا نہ کر سکتے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ، وَكَانَ يُحَجِّرُهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ وَيَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ، فَثَابُوا ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَإِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ "، وَكَانَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا عَمِلُوا عَمَلًا أَثْبَتُوهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بوریا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو گھیر لیا کرتے تھے، رات کو اور اس میں نماز پڑھا کرتے تھے اور لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے اور دن میں اس کو بچھا لیتے تھے پھر لوگوں نے ایک رات ہجوم کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! اتنا عمل کرو جتنے کی تم کو سہار ہو، اس لیے کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکتا، تم عمل سے تھک جاؤ گے۔ اور اللہ کے آگے بہت محبوب عمل وہ ہے جس کو ہمیشہ کیا کریں اگرچہ تھوڑا ہو۔“ اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی قاعدہ تھا کہ جب کوئی کام کریں اس کو ہمیشہ کیا کریں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " سُئِلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ فرمایا: ”جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔“
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ؟ قَالَتْ: لَا، " كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً "، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ.
سیدنا علقمہ رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا کیا حال تھا۔ آیا کسی دن کو کسی عبادت کے لئے خاص فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، ان کی عبادت ہمیشہ تھی اور تم میں سے کون آپ کی سی عبادت کر سکتا ہے جو وہ کرتے تھے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ "، قَالَ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ، إِذَا عَمِلَتِ الْعَمَلَ لَزِمَتْهُ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اللہ کے آگے سب سے پیارا عمل وہ ہے جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔“ راوی نے کہا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عادت تھی کہ جب کوئی عبادت کرتیں اس کو ہمیشہ لازم کر لیتیں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ، وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي، فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ، فَقَالَ: حُلُّوهُ، " لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ، فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ، قَعَدَ "، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: فَلْيَقْعُدْ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آئے اور ایک رسی دو ستنوں کے درمیان میں لٹکی ہوئی دیکھی۔ کہا ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا یہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے اور وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں۔ پھر جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کھول ڈالو۔ چاہئیے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی خوشی کے موافق نماز پڑھے۔ پھر جب سست ہو جائے یا تھک جائے تو بیٹھ رہے۔ اور زہیر کی روایت میں یہ ہے کہ چاہئیے کہ بیٹھ رہے۔“
وحَدَّثَنَاه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَس ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث بیان ہوئی ہے۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ الْحَوْلَاءَ بِنْتَ تُوَيْتِ بْنِ حَبِيبِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، مَرَّتْ بِهَا وَعِنْدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: هَذِهِ الْحَوْلَاءُ بِنْتُ تُوَيْتٍ، وَزَعَمُوا أَنَّهَا لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَمُ اللَّهُ حَتَّى تَسْأَمُوا ".
عروہ کو ام المؤمنین زوجۂ حبیب اللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ حولاء بنت تویت ان کے پاس سے گزری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نزدیک تشریف رکھتے تھے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یہ حولاء بنت تویت ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ رات بھر سوتی نہیں۔ پھر فرمایا: ”اختیار کرو عمل جس قدر کہ تمہیں طاقت ہو۔ اور قسم ہے اللہ کی تم تھک جاؤ گے اور اللہ نہیں تھکے گا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: امْرَأَةٌ لَا تَنَامُ، تُصَلِّي، قَالَ: " عَلَيْكُمْ مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا، وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ "، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ: أَنَّهَا امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایسی عورت ہے جو سوتی نہیں اور نماز پڑھتی رہتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمل اتنا کرو جتنی تم کو طاقت ہو۔ قسم ہے اللہ کی کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکے گا اور تم تھک جاؤ گے۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کی عبادتوں میں سے وہی پسند تھی جو ہمیشہ ہو اور ابواسامہ کی روایت میں یہ ہے کہ بنی اسد کے قبیلہ کئ ایک عورت ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ، لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب ایک کو تم میں سے اونگھ آ جائے نماز میں تو چاہیئے کہ سو رہے یہاں تک کہ اس کی نیند جاتی رہے اس لئے کہ جب تم میں کوئی اونگھنے لگتا ہے تو کمان ہے کہ وہ مغفرت مانگنے کا ارادہ کرے اور اپنی جان کو گالیاں دینے لگے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَى لِسَانِهِ، فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ فَلْيَضْطَجِعْ ".
ہمام بن منبہ نے کہا کہ یہ وہ حدیثیں ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے رات کو نماز پڑھتا ہو اور اس کی زبان قرآن میں اٹکنے لگے (نیند کے غلبہ سے) نہ جانتا ہو کہ کیا کہنا ہے تو چاہیئے کہ لیٹ رہے۔“