صحیح مسلم

مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1161

حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الأَقْصَى، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ سَنَةً، وَأَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ، فَصَلِّ، فَهُوَ مَسْجِدٌ "، وَفِي حَدِيثِ أَبِي كَامِلٍ: ثُمَّ حَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ، فَصَلِّهْ، فَإِنَّهُ مَسْجِدٌ.

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد الحرام: (یعنی خانہ کعبہ) میں نے پوچھا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مسجد اقصیٰ ”(بیت المقدس) میں نے پوچھا: ان دونوں مسجدوں کے بننے میں کتنا زمانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس برس کا اور تجھ کو تو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہیں پڑھ لے وہ مسجد ہے۔“ ابی کامل کی حدیث میں ہے ”پھر تجھ کو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہیں پڑھ لے وہ مسجد ہے۔“

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1162

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ التَّيْمِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أَبِي الْقُرْآنَ فِي السُّدَّةِ، فَإِذَا قَرَأْتُ السَّجْدَةَ، سَجَدَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَتِ، أَتَسْجُدُ فِي الطَّرِيقِ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَوَّلِ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الأَقْصَى، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ عَامًا، ثُمَّ الأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ، فَحَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ، فَصَلِّ ".

ابراہیم بن یزید تیمی سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کو قرآن سنایا کرتا «سده» میں («سده» وہ مقام جو مسجد سے خارج ہو دروازہ کے باہر جہاں لوگ بیٹھ کر خرید و فروخت اور باتیں کرتے ہیں اور نسائی کی روایت میں «سكه» ہے یعنی گلی میں) جب میں سجدہ کی آیت پڑھتا تو وہ سجدہ کرتے میں نے ان سے کہا: بابا! آپ راستہ میں سجدہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے: میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنی ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد حرام“ میں نے پوچھا: پھر کون سی مسجد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد اقصیٰ۔“ میں نے پوچھا ان دونوں میں کتنے برس کا فرق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس برس کا، پھر ساری زمین تیرے لئے مسجد ہے جہاں نماز کا وقت آ جائے وہاں نماز پڑھ لے۔“

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1163

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي، كَانَ كُلُّ نَبِيٍّ، يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى كُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَلَمْ تُحَلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ طَيِّبَةً طَهُورًا وَمَسْجِدًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، صَلَّى حَيْثُ كَانَ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَيْنَ يَدَيْ مَسِيرَةِ شَهْرٍ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو پانچ چیزیں ملی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کو نہیں ملیں۔ ایک تو یہ کہ ہر پیغمبر خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا گیا اور میں سرخ اور سیاہ ہر شخص کی طرف بھیجا گیا (سرد ملکوں کے لوگ سرخ ہیں اور گرم ملکوں کے لوگ سیاہ تو مطلب یہ ہے کہ میری نبوت عام ہے، کسی ملک سے خاص نہیں) اور مجھے غنیمت (جہاد کی لوٹ کا مال) حلال ہوا۔ مجھ سے پہلے کسی کیلئے حلال نہیں ہوا اور میرے لئے ساری زمین پاک اور پاک کرنے والی کی گئی۔ پھر جس شخص کو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہ وہیں نماز پڑھ لے اور مجھے مدد دی گئی رعب سے جو ایک مہینہ کے فاصلہ سے پڑتا ہے(یعنی میری دھاک ایک مہینے کی راہ سے پڑ جاتی ہے) اور مجھے شفاعت عطا ہوئی ہے۔“

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1164

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَقِيرُ ، أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1165

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فُضِّلْنَا عَلَى النَّاسِ بِثَلَاثٍ، جُعِلَتْ صُفُوفُنَا كَصُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ، وَجُعِلَتْ لَنَا الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا، وَجُعِلَتْ تُرْبَتُهَا لَنَا طَهُورًا، إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ، وَذَكَرَ خَصْلَةً أُخْرَى "

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم لوگوں کو اور لوگوں پر فضیلت ملی تین باتوں کی وجہ سے۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح کی گئیں اور ہمارے لئے ساری زمین نماز کی جگہ ہے اور زمین کی خاک ہم کو پاک کرنے والی ہے جب پانی نہ ملے۔“ اور ایک بات اور بیان کی۔

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1166

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمِثْلِهِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی آئی ہے اسی طرح۔

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1167

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فُضِّلْتُ عَلَى الأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ، أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مجھ کو چھ باتوں کی وجہ سے اور پیغمبروں پر فضیلت دی گئی۔ پہلی تو مجھ کو وہ کلام ملا جس میں لفظ تھوڑے اور معنی بہت ہیں (یعنی کلام اللہ یا خود محمد صلی اللہ علیہ وسلمکے کلمات) اور میں مدد دیا گیا رعب سے اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں اور میرے لئے ساری زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ کی گئی۔ اور میں تمام مخلوقات کی طرف (خواہ جن ہوں یا آدمی عرب ہوں یا غیر عرب کے) بھیجا گیا اور میرے اوپر نبوت ختم کی گئی۔“

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1168

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيَّ "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مجھے اللہ نے وہ باتیں دے کر بھیجا جن میں لفظ تھوڑے ہیں اور معانی بہت ہیں اور مجھے مدد ملی رعب سے اور میں ایک بار سو رہا تھا، اتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تشریف لے گئے اور تم زمین کے خزانے نکال رہے ہو(یعنی ملک کے ملک فتح کرتے ہو وہاں کی سب دولتیں لوٹتے ہو)۔

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1169

وحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ، مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ.

اوپر والی حدیث کی طرح یہ بھی ایک اور سند سے منقول ہے۔

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1170

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

مذکورہ بالا حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1171

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ عَلَى الْعَدُوِّ، وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدَيَّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مجھے دشمن پر مدد ملی رعب سے اور مجھے وہ باتیں ملیں جن میں لفظ کم ہیں پر معانی بہت ہیں۔ اور میں ایک بار سو رہا تھا اتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“

مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان

حد یث نمبر - 1172

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی اور مجھے«جوامع الكلم» عطا کیے گئے۔“

مسجد نبوی کی تعمیر

حد یث نمبر - 1173

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كلاهما، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلَ فِي عُلْ وَالْمَدِينَةِ، فِي حَيٍّ، يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ إِنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ بِسُيُوفِهِمْ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ، رِدْفُهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ، حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَاءُوا، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا؟ قَالُوا: لَا وَاللَّهِ، لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ، كَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَخِرَبٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّخْلِ، فَقُطِعَ وَبِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَنُبِشَتْ وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، قَالَ: فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةً، وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، قَالَ: فَكَانُوا يَرْتَجِزُونَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ "، وَهُمْ يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الآخِرَهْ فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو شہر کے بلند حصے میں ایک محلہ میں اترے جس کو بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہتے ہیں، وہاں چودہ رات رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نجار کے لوگوں کو بلا بھیجا۔ وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے اور بنونجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرداگرد تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں نماز کا وقت آ جاتا وہاں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے (کیونکہ بکریاں غریب ہوتی ہیں ان سے اندیشہ نہیں ہے کہ وہ ستائیں گی) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد بنانے کا حکم کیا گیا تو بنونجار کے لوگوں کو بلا بھیجا۔ وہ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اپنا باغ میرے ہاتھ بیچ ڈالو“، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تو اس باغ کی قیمت نہ لیں گے ہم اللہ ہی سے اس کا بدلہ چاہتے ہیں (یعنی آخرت کا ثواب چاہتے ہیں ہم کو روپیہ درکار نہیں)، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس باغ میں جو چیزیں تھیں ان کو میں کہتا ہوں: اس میں کھجور کے درخت تھے اور مشرکوں کی قبریں تھیں اور کھنڈر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو درخت کاٹے گئے اور مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں اور کھنڈر برابر کئے گئے اور درختوں کی لکڑی قبلہ کی طرف رکھ دی گئی اور دروازہ کے دونوں طرف پتھر لگائے گئے۔ جب یہ کام شروع ہوا تو صحابہ رضی اللہ عنہم رجز پڑھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے۔ وہ لوگ یہ کہتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنَّهُ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ» یااللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بہتری اور بھلائی ہے تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔

مسجد نبوی کی تعمیر

حد یث نمبر - 1174

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، قَبْلَ أَنْ يُبْنَى الْمَسْجِدُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد بننے سے پہلے بکریوں کے رہنے کی جگہ میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

مسجد نبوی کی تعمیر

حد یث نمبر - 1175

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔

بیت المقدس کی طرف سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ ہونا

حد یث نمبر - 1176

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ سورة البقرة آية 144، فَنَزَلَتْ بَعْدَمَا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَمَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الأَنْصَار وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَحَدَّثَهُمْ، فَوَلَّوْا وُجُوهَهُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ.

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی سولہ مہینے تک یہاں تک کہ یہ آیت اتری جو سورۂ بقرہ میں ہے تم جہاں پر ہو اپنا منہ کعبے کی طرف کرو۔ تو یہ آیت اس وقت اتری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھیوں میں سے یہ سن کر چلا، راستے میں انصار کے کچھ لوگوں کو (بیت المقدس کی طرف حسب معمول) نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ اس نے ان سے یہ حدیث بیان کی (کہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم کو کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے، یہ سن کر) وہ لوگ(نماز ہی میں) کعبے کی طرف پھر گئے۔

بیت المقدس کی طرف سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ ہونا

حد یث نمبر - 1177

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صُرِفْنَا نَحْوَ الْكَعْبَةِ ".

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ مہینے یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی پھر ہم کو کعبے کی طرف پھیر دیا گیا۔

بیت المقدس کی طرف سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ ہونا

حد یث نمبر - 1178

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ، إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبَلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگ قبا میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اترا اور کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا۔ یہ سن کر لوگ کعبے کی طرف پھر گئے اور پہلے ان کے منہ شام کی طرف تھے پھر کعبے کی طرف گھوم گئے۔

بیت المقدس کی طرف سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ ہونا

حد یث نمبر - 1179

حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَوَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگ صبح کی نماز میں تھے کہ اچانک ایک شخص آیا باقی اوپر والی حدیث کی طرح یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

بیت المقدس کی طرف سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ ہونا

حد یث نمبر - 1180

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَنَزَلَتْ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة البقرة آية 144 "، فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَقَدْ صَلَّوْا رَكْعَةً، فَنَادَى أَلَا إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ، فَمَالُوا كَمَا هُمْ نَحْوَ الْقِبْلَةِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے اتنے میں یہ آیت اتری «قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ» (۲-البقرہ:۱۴۴) اخیر تک یعنی”ہم دیکھتے ہیں تیرے منہ پھرانے کو آسمان کی طرف۔ بیشک ہم پھیر دیں گے منہ تمہارا اس قبلہ کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو تو پھیرو تم اپنا منہ کعبے کی طرف“۔ پھر ایک شخص بنی سلمہ میں سے جا رہا تھا اس نے دیکھا لوگوں کو فجر کی نماز میں رکوع میں اور ایک رکعت پڑھ چکے تھے تو پکارا سنو! قبلہ بدل گیا، یہ سن کر وہ لوگ اسی حالت میں قبلہ کی طرف پھر گئے۔

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1181

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُولَئِكِ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكِ الصُّوَرَ، أُولَئِكِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا، جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں لگی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا یہی حال تھا۔ جب ان میں کوئی نیک آدمی مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہاں صورتیں بناتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے سامنے سب سے بدتر ہوں گے۔“

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1182

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، عَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ عَائِشَةَ ، أَنَّهُمْ تَذَاكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، فَذَكَرَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، وَأُمُّ حَبِيبَةَ، كَنِيسَةً، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لوگوں نے باتیں کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ایک گرجا کا حال بیان کیا پھر ذکر کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1183

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: ذَكَرْنَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنِيسَةً، رَأَيْنَهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، يُقَالُ لَهَا: مَارِيَةُ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں نے ایک گرجا کا حال بیان کیا جو انہوں نے دیکھا تھا حبشہ کے ملک میں جس کا نام ماریہ تھا۔ پھر ویسا ہی روایت کیا جیسے اوپر ذکر کیا۔

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1184

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ "، قَالَتْ: فَلَوْلَا ذَاكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ، غَيْرَ أَنَّهُ خُشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ: وَلَوْلَا ذَاكَ، لَمْ يَذْكُرْ: قَالَتْ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بیماری میں جس کے بعد پھر تندرست نہیں ہوئے: ”لعنت کرے اللہ یہود اور نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کھلی جگہ میں ہوتی۔ حجرہ میں نہ ہوتی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈرے کہ کہیں لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد نہ بنا لیں۔

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1185

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، وَمَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ تباہ کرے یہودیوں کو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔“

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1186

وحَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”لعنت کرے اللہ یہود اور نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1187

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا، قَالَ وَهَارُونُ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَا: لَمَّا نُزِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَفِقَ، يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ، كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: وَهُوَ كَذَلِكَ، " لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ، يُحَذِّرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا ".

عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن سیدنا عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر اپنے منہ پر ڈالنا شروع کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبراتے تو چادر کو منہ پر سے ہٹاتے اور فرماتے: ”یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈراتے تھے کہ کہیں اپنے لوگ بھی ایسا نہ کریں۔

قبروں پر مسجد بنانے اور ان میں مورتیں رکھنے کی ممانعت، قبروں کو مسجد بنانے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1188

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ النَّجْرَانِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُنْدَبٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِخَمْسٍ، وَهُوَ يَقُولُ: " إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ، أَنْ يَكُونَ لِي مِنْكُمْ خَلِيلٌ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا، كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ ".

سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات سے پانچ روز پہلے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میں بیزار ہوں اس بات سے کہ کسی کو تم میں سے اپنا دوست بناؤں سوا اللہ کے کیونکہ اللہ نے مجھے دوست بنایا ہے جیسے ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنایا تھا۔ اور جو میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ تم خبردار رہو تم سے پہلے لوگ اپنے پیغمبروں اور نیک لوگوں کی قبروں کو مسجد بنا لیتے تھے کہیں تم قبروں کو مسجد نہ بنانا میں تم کو اس بات سے منع کرتا ہوں۔“

مسجد بنانے کی فضیلت اور اس کی رغبت دلانا

حد یث نمبر - 1189

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلَانِيَّ يَذْكُرُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ، حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّكُمْ قَدْ أَكْثَرْتُمْ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ تَعَالَى، قَالَ بُكَيْرٌ: حَسِبْتُ، أَنَّهُ قَالَ: " يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ "، قَالَ ابْنُ عِيسَى فِي رِوَايَتِهِ: مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ.

عبیداللہ خولانی سے روایت ہے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کو بنایا تو لوگوں نے برا سمجھا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے مجھ پر بہت زیادتی کی۔ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اللہ کے لیے مسجد بنائے“ اور اصل راوی حدیث بکیر کہتے ہیں میرا خیال یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ ”خالص اللہ کی رضامندی سے اس کو مقصود (نہ شہرت و ناموری یا ضد یا نفسانیت) تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔“ اور ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے ”ویسا ہی ایک گھر جنت میں بنائے گا۔“

مسجد بنانے کی فضیلت اور اس کی رغبت دلانا

حد یث نمبر - 1190

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، أَرَادَ بِنَاءَ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعَهُ عَلَى هَيْئَتِهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ ".

محمود بن لبید سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے برا سمجھا اس کو اور چاہا کہ مسجد کو اپنے حال پر چھوڑ دیں (یعنی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھی)، سیدنا عثمان رضی اللہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اللہ کے لیے ایک مسجد بنائے تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر ویسا ہی بنائے گا۔“

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1191

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ أَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، وَعَلْقَمَةَ ، قَالَا: أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِي دَارِهِ، فَقَالَ: أَصَلَّى هَؤُلَاءِ خَلْفَكُمْ؟ فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: فَقُومُوا فَصَلُّوا، فَلَمْ يَأْمُرْنَا بِأَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، قَالَ: وَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا، فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ، قَالَ: فَلَمَّا رَكَعَ، وَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا، قَالَ: فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا، وَطَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ، قَالَ: فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " إِنَّهُ سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مِيقَاتِهَا، وَيَخْنُقُونَهَا إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ قَدْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً، وَإِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَصَلُّوا جَمِيعًا، وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، وَإِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، وَلْيَجْنَأْ وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ "، فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَاهُمْ.

اسود اور علقمہ سے روایت ہے کہ ہم دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان کے گھر میں۔ انہوں نے پوچھا کیا ان لوگوں نے (یعنی اس زمانہ کے نوابوں اور امیروں نے) نماز پڑھ لی تمہارے پیچھے۔ ہم نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: اٹھو نماز پڑھ لو کیونکہ نماز کا وقت ہو گیا اور امیروں اور نوابوں کے انتظار میں اپنی نماز میں دیر کرنا ضروری نہیں، پھر ہم کو حکم نہ کیا اذان دینے اور نہ اقامت کا۔ ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو داہنی طرف کیا اور دوسرے کو بائیں طرف۔ جب رکوع کیا تو ہم نے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے۔ انہوں نے ہمارے ہاتھ مارا اور ہتھیلیوں کو جوڑ کر رانوں کے بیچ میں رکھا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا: اب تمہارے نواب اور امیر ایسے پیدا ہوں گے جو نماز میں اس کے وقت سے دیر کریں گے اور نماز کو تنگ کریں گے۔ یہاں تک کہ آفتاب ڈوبنے کے قریب ہو گا (یعنی عصر کی نماز میں اتنی دیر کریں گے) «جب» ‏‏‏‏ تم ان کو ایسا کرتے دیکھو تو اپنی نماز وقت پر پڑھ لو (یعنی افضل وقت پر)پھر ان کے ساتھ دوبارہ نفل کے طور پر پڑھ لو۔ اور جب تم تین آدمی ہو تو سب مل کر نماز پڑھو (یعنی برابر کھڑے ہو۔ امام بیچ میں رہے) اور جب تین سے زیادہ ہوں تو ایک آدمی امام بنے اور وہ آگے کھڑا ہو۔ اور جب رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور جھکے اور دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر رانوں میں رکھ لے گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1192

وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَامُفَضَّلٌ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ ، أنهما دخلا على عبد الله ، بمعنى حديث أبي معاوية، وفي حديث ابن مسهر، وجرير، فلكأني أنظر إلى اختلاف أصابع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ رَاكِعٌ.

اس سند سے بھی گزشتہ حدیث کے ہم معنی روایت آئی ہے مگر اس میں لفظ کا اضافہ ہے «وَهُوَ رَاكِع» کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے۔

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1193

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ  وَالأَسْوَدِ ، أنهما دخلا على عبد الله ، فقال: " أَصَلَّى مَنْ خَلْفَكُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَامَ بَيْنَهُمَا، وَجَعَلَ أَحَدَهُمَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ رَكَعْنَا، فَوَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا، فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا، ثُمَّ طَبَّقَ بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ جَعَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ "، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

علقمہ اور اسود سے روایت ہے، وہ دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ انہوں نے کہا: کیا تمہارے پیچھے کے لوگ نماز پڑھ چکے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کے بیچ میں کھڑے ہوئے اور ایک کو داہنی طرف کھڑا کیا اور دوسرے کو بائیں طرف، پھر رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ہمارے ہاتھ پر مارا اور تطبیق کی (یعنی دونوں ہتھیلیوں کو ملایا) اور رانوں کے بیچ میں رکھا، جب نماز پڑھ چکے تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ہے۔

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1194

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي ، قَالَ: وَجَعَلْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ، فَقَالَ لِي أَبِي: اضْرِبْ بِكَفَّيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ، قَالَ: ثُمَّ فَعَلْتُ ذَلِكَ مَرَّةً أُخْرَى، فَضَرَبَ يَدَيَّ، وَقَالَ: إِنَّا نُهِينَا عَنْ هَذَا، " وَأُمِرْنَا أَنْ نَضْرِبَ بِالأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ ".

مصعب بن سعد سے روایت ہے میں نے اپنے باپ کے بازو میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھے تو میرے باپ نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ، کہا کہ پھر میں دوبارہ ویسے ہی کیا تو انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور کہا کہ ہم منع کئے گئے ایسا کرنے سے اور حکم ہوا دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا (یعنی رکوع میں)۔

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1195

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، إِلَى قَوْلِهِ: فَنُهِينَا عَنْهُ، وَلَمْ يَذْكُر: مَا بَعْدَهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث ان الفاظ تک مروی ہے کہ ہم منع کئے گئے ایسا کرنے سے، بعد کے الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1196

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: " رَكَعْتُ، فَقُلْتُ: بِيَدَيَّ هَكَذَا، يَعْنِي طَبَّقَ بِهِمَا، وَوَضَعَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ، فَقَالَ أَبِي : قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا، ثُمّ أُمِرْنَا بِالرُّكَبِ ".

مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے رکوع کیا تو دونوں ہاتھوں کو ملا کر رانوں کے بیچ میں رکھ لیا۔ میرے باپ نے کہا: پہلے ہم ایسا کیا کرتے تھے۔ پھر ہم کو گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم ہوا۔

رکوع میں ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا اور تطبیق کا منسوخ ہونا۔

حد یث نمبر - 1197

حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنِ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي ، فَلَمَّا رَكَعْتُ، شَبَّكْتُ أَصَابِعِي وَجَعَلْتُهُمَا بَيْنَ رُكْبَتَيَّ، فَضَرَبَ يَدَيَّ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا، ثُمَّ أُمِرْنَا أَنْ نَرْفَعَ إِلَى الرُّكَبِ.

مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کے ہاں نماز پڑھی جب میں رکوع میں گیا تو دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک میں ایک ڈال کر دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا: پہلے ہم ایسا کرتے تھے پھر ہم کو ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا حکمم ہوا۔

ایڑیوں پر سرین رکھ کر بیٹھنا

حد یث نمبر - 1198

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا جَمِيعًا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، يَقُولُ: قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ : فِي الإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، فَقَالَ: هِيَ السُّنَّةُ، فَقُلْنَا لَهُ: إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَاءً بِالرَّجُلِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

طاؤس سے روایت ہے کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: اقعاء کی بیٹھک میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ ہم تو اس بیٹھک کو آدمی پر (یا پاؤں پر) ستم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا واہ وہ تو سنت ہے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1199

حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقُلْتُ: وَا ثُكْلَ أُمِّيَاهْ، مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ؟ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي، لَكِنِّي سَكَتُّ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي، مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ، وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ، فَوَاللَّهِ مَا كَهَرَنِي وَلَا ضَرَبَنِي وَلَا شَتَمَنِي، قَالَ: " إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ، لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ، إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنِ "، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ، وَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالإِسْلَامِ، وَإِنَّ مِنَّا رِجَالًا يَأْتُونَ الْكُهَّانَ، قَالَ: فَلَا تَأْتِهِمْ، قَالَ: وَمِنَّا رِجَالٌ يَتَطَيَّرُونَ، قَالَ: ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ، فَلَا يَصُدَّنَّهُمْ، قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ: فَلَا يَصُدَّنَّكُمْ، قَالَ: قُلْتُ: وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ، قَالَ: كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ، فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ، فَذَاكَ، قَالَ: وَكَانَتْ لِي جَارِيَةٌ، تَرْعَى غَنَمًا لِي قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ، فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَإِذَا الذِّيبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا، وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ، آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ، لَكِنِّي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا أُعْتِقُهَا؟ قَالَ: ائْتِنِي بِهَا، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ لَهَا: أَيْنَ اللَّهُ؟ قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ.

سیدنا معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا اتنے میں ہم لوگوں میں سے ایک شخص چھینکا۔ میں نے کہا: «يَرْحَمُكَ اللَّه» تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا۔ میں نے کہا کاش مجھ پر میری ماں رو چکتی (یعنی میں مر جاتا) تم کیوں مجھ کو گھورتے ہو۔ یہ سن کر وہ لوگ اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھ کو چپ کرانا چاہتے ہیں تو میں چپ ہو رہا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، تو قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ کہ میں نے آپ سے پہلے نہ آپ کے بعد کوئی آپ سے بہتر سکھانے والا دیکھا۔ اللہ کی قسم! نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جھڑکا، نہ مارا، نہ گالی دی۔ یوں فرمایا کہ ”نماز میں دنیا کی باتیں کرنا درست نہیں وہ تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن مجید پڑھنا ہے“ یا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرا جاہلیت کا زمانہ ابھی گزرا ہے، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام نصیب کیا۔ ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (پنڈتوں، نجومیوں) کے پاس جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تو ان کے پاس مت جا“، پھر میں نے کہا: بعض ہم میں سے برا شگون لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یہ ان کے دلوں کی بات ہے تو کسی کام سے ان کو نہ روکے یا تم کو نہ روکے“، پھر میں نے کہا: ہم میں سے بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں۔ (یعنی کاغذ پر یا زمین پر) جیسے رمال کیا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک پیغمبر لکیریں کیا کرتے تھے پھر جو ویسی ہی لکیر کرے وہ تو درست ہے“، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا میری ایک لونڈی تھی جو اعد اور جوانیہ (ایک مقام کے نام ہے) کی طرف بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ایک دن میں جو وہاں آ نکلا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری کو لے گیا ہے۔ آخر میں بھی آدمی ہوں مجھ کو بھی غصہ آ جاتا ہے جیسے ان کو غصہ آتا ہے۔ میں نے اس کو ایک طمانچہ مارا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا یہ فعل بہت بڑا قرار دیا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو میرے پاس لے کر آ“، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”اللہ کہاں ہے؟“ اس نے کہا: آسمان پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے بھیجا ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کو آزاد کر دے یہ مؤمنہ ہے۔“

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1200

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

ان اسناد کے ساتھ بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1201

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ  وَأبو سعيد الأشج وألفاظهم متقاربة، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ، سَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فِي الصَّلَاةِ، فَتَرُدُّ عَلَيْنَا؟ فَقَالَ: " إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سلام کیا کرتے تھے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہوتے جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہی جواب دیتے۔ جب ہم نجاشی کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ نماز کے بعد ہم نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم پہلے آپ کو سلام کیا کرتے تھے اور آپ نماز میں ہوتے تو جواب دیتے تھے لیکن اب آپ نے جواب نہیں دیا (اس کی کیا وجہ ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں سلام کرنے سے) دل پریشان ہوتا ہے (خضوع اور خشوع میں فرق آتا ہے)۔“

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1202

حَدَّثَنِي ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

اوپر والی حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1203

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ، يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وَهُوَ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلَاةِ، حَتَّى نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238، " فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَنُهِينَا عَنِ الْكَلَامِ ".

سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں باتیں کیا کرتے۔ ہر شخص اپنے پاس والے سے نماز پڑھنے میں بات کرتا یہاں تک کہ یہ آیت «وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ»(۲-البقرہ:۲۳۸) اتری یعنی اللہ کے سامنے چپ چاپ کھڑے ہو جب سے ہم کو حکم ہوا چپ چاپ رہنے کا اور بات کرنا منع ہو گیا۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1204

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَوَكِيعٌ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

اسی اسناد کے ساتھ بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1205

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَنِي لِحَاجَةٍ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ، قَالَ قُتَيْبَةُ: يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَلَمَّا فَرَغَ، دَعَانِي، فَقَالَ: " إِنَّكَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي، وَهُوَ مُوَجِّهٌ حِينَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو کام کے لئے بھیجا پھر میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے (سواری پر)، قتیبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے نماز پڑھ رہے تھے (نفل کیونکہ نفل سواری پر درست ہے) میں نے سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے جواب دیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھ کو بلایا اور فرمایا کہ ”تو نے ابھی مجھ کو سلام کیا تھا اور میں نماز پڑھ رہا تھا۔“ (اس لئے جواب نہ دے سکا) حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ پورب کی طرف تھا (اور قبلہ پورب کی طرف نہ تھا معلوم ہوا کہ نفل سواری پر پڑھنے کے لیے قبلہ کی طرف منہ ہونا ضروری نہیں)۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1206

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى بَعِيرِهِ، فَكَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ: هَكَذَا، وَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ بِيَدِهِ، ثُمَّ كَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي: هَكَذَا، فَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ أَيْضًا بِيَدِهِ نَحْوَ الأَرْضِ، وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ يُومِئُ بِرَأْسِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: " مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُكَ لَهُ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي "، قَالَ زُهَيْرٌ وَأَبُو الزُّبَيْرِ: جَالِسٌ مُسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ بِيَدِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَقَالَ بِيَدِهِ: إِلَى غَيْرِ الْكَعْبَةِ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی مصطلق (ایک قبیلہ) کی طرف جا رہے تھے راہ میں مجھے ایک کام کو بھیجا، پھر میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا زہیر نے بتلایا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا۔ پھر میں نے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس طرح اشارہ کیا۔ زہیر نے اس کو بھی بتلایا زمین کی طرف اشارہ کر کے اور میں سن رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھ رہے تھے اور سر سے اشارہ کر رہے تھے(رکوع اور سجدہ کیلئے) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تو نے اس کام میں جس کام کے لئے میں نے تجھ کو بھیجا تھا کیا کیا۔ اور میں تجھ سے بات نہ کر سکا کیونکہ میں نماز پڑھتا تھا۔“ زہیر نے کہا: ابوالزبیر قبلہ کی طرف منہ کئے بیٹھے تھے (جب وہ حدیث بیان کی) انہوں نے بنی مصطلق کی طرف اشارہ کیا تو وہ کعبہ کی طرف نہ تھے (بلکہ بنی مصطلق کا رخ اور تھا تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل سوا کعبے کے اور طرف بھی سواری پر پڑھا)۔

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1207

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ كَثِيرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَنِي فِي حَاجَةٍ، فَرَجَعْتُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ وَوَجْهُهُ، عَلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لئے بھیجا۔ جب میں لوٹ کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ قبلے کی طرف نہ تھا، میں نے سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”میں جواب ضرور دیتا مگر نماز پڑھ رہا تھا۔“

نماز میں باتیں کرنا حرام ہے

حد یث نمبر - 1208

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّاد.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔

نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے

حد یث نمبر - 1209

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ، جَعَلَ يَفْتِكُ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمْكَنَنِي مِنْهُ فَذَعَتُّهُ، فَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى جَنْبِ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا تَنْظُرُونَ إِلَيْهِ أَجْمَعُونَ أَوْ كُلُّكُمْ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِئًا "، وَقَالَ ابْنُ مَنْصُورٍ شُعْبَةُ : عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ایک شریر جن میری نماز توڑنے کے لئے پچھلی رات کے وقت مجھے پکڑنے لگا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کر دیا۔ میں نے اس کا گلا دبایا اور میرا قصد یہ تھا کہ میں اس کو مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب اس کو دیکھ لو لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آئی۔ انہوں نے یہ دعا کی تھی، اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی سلطنت دے جو میرے بعد پھر کسی کو نہ ملے (تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی ہی سلطنت دی، شیطان ان کے تابع تھے، جن مسخر تھے اور پرند ان کی اطاعت میں تھے) پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو (جن کو) ذلت کے ساتھ بھگا دیا۔“

نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے

حد یث نمبر - 1210

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ . ح، قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَوْلُهُ: فَذَعَتُّهُ، وَأَمَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: فَدَعَتُّهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی الفاظ کی کچھ تبدیلی کے ساتھ اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے

حد یث نمبر - 1211

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلْعَنُكَ بِلَعْنَة اللَّهِ "، ثَلَاثًا، وَبَسَطَ يَدَهُ، كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ، شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ، وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ، قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ، جَاءَ بِشِهَابٍ مِنَ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: " أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ "، ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ، وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ، لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.

سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم نے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ» ”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی تجھ سے۔“ پھر فرمایا «أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ» ”میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی“ تین بار اور اپنا ہاتھ بڑھایا جیسے کوئی چیز لیتے ہیں۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آج ہم نے نماز میں آپ کو وہ باتیں کرتے سنا جو پہلے کبھی نہیں سنی تھیں اور یہ بھی ہم نے دیکھا آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا دشمن ابلیس میرا منہ جلانے کے لئے انگارے کا ایک شعلہ لے کر آیا، میں نے تین بار کہا: میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، پھر میں نے کہا کہ میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی پوری لعنت۔ وہ پیچھے نہ ہٹا تینوں بار، آخر میں نے چاہا کہ اس کو پکڑ لوں۔ اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینے کے بچے اس سے کھیلتے۔“

نماز میں بچوں کا اٹھا لینا درست ہے ان کے کپڑے پر جب تک نجاست ثابت نہ ہو طہارت پر محمول ہیں اور عمل قلیل و عمل متفرق، نماز کو باطل نہیں کرتا

حد یث نمبر - 1212

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ، بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلِ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ، " فَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا، وَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا "، قَالَ يَحْيَى: قَالَ: مَالِكٌ: نَعَمْ !.

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور ابوامامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا اپنی نواسی کو جو سیدنا ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھی اٹھائے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو اس کو اٹھا لیتے پھر جب سجدہ کرتے تو اس کو زمین پر بٹھا دیتے۔

نماز میں بچوں کا اٹھا لینا درست ہے ان کے کپڑے پر جب تک نجاست ثابت نہ ہو طہارت پر محمول ہیں اور عمل قلیل و عمل متفرق، نماز کو باطل نہیں کرتا

حد یث نمبر - 1213

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ  وَابْنِ عَجْلَانَ ، سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ " النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ النَّاسَ، وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ وَهِيَ ابْنَةُ زَيْنَبَ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى عَاتِقِهِ، " فَإِذَا رَكَعَ، وَضَعَهَا، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ السُّجُودِ، أَعَادَهَا ".

سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو امامت کرتے ہوئے دیکھا اور امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاندھے پر تھیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو ان کو بٹھا دیتے اور جب سجدہ سے کھڑے ہوتے تو پھر ان کو کاندھے پر بٹھا لیتے۔

نماز میں بچوں کا اٹھا لینا درست ہے ان کے کپڑے پر جب تک نجاست ثابت نہ ہو طہارت پر محمول ہیں اور عمل قلیل و عمل متفرق، نماز کو باطل نہیں کرتا

حد یث نمبر - 1214

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ بُكَيْرٍ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ الأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي لِلنَّاسِ، وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ، عَلَى عُنُقِهِ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا ".

سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے اور امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمجب سجدہ کرتے تو ان کو بٹھا دیتے۔

نماز میں بچوں کا اٹھا لینا درست ہے ان کے کپڑے پر جب تک نجاست ثابت نہ ہو طہارت پر محمول ہیں اور عمل قلیل و عمل متفرق، نماز کو باطل نہیں کرتا

حد یث نمبر - 1215

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ جَمِيعًا، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: أَنَّهُ أَمَّ النَّاسَ فِي تِلْكَ الصَّلَاة.

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ باقی حدیث اسی طرح ہے صرف اتنا مذکور نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی امامت کروائی۔

نماز میں ضرورت سے ایک دو قدم چلنا درست ہے اور کسی ضرورت کی وجہ سے امام کا مقتدیوں سے بلند جگہ ہونا بھی درست ہے جیسے نماز کی تعلیم وغیرہ

حد یث نمبر - 1216

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ نَفَرًا، جَاءُوا إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَدْ تَمَارَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ وَمَنْ عَمِلَهُ، وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ، فَحَدِّثْنَا، قَالَ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى امْرَأَةٍ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ: إِنَّهُ لَيُسَمِّهَا يَوْمَئِذٍ، انْظُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ، يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا، أُكَلِّمُ النَّاسَ عَلَيْهَا، فَعَمِلَ هَذِهِ الثَّلَاثَ دَرَجَاتٍ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوُضِعَتْ هَذَا الْمَوْضِعَ، فَهِيَ مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، " وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَامَ عَلَيْهِ، فَكَبَّرَ، وَكَبَّرَ النَّاسُ وَرَاءَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ رَفَعَ، فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى، حَتَّى سَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلَاتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ "، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعَلَّموا صَلَاتِي،

ابوحازم سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور منبر کے بارے میں جھگڑنے لگے کہ وہ کس لکڑی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں وہ جس لکڑی کا تھا اس جس نے اسے بنایا اور میں نے دیکھا جب پہلی بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے۔ میں نے کہا: اے ابوعباس! ہم سے یہ سب حال پھر بیان کرو۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو کہلا بھیجا۔ ابوحازم نے کہا: سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اس دن اس عورت کا نام لے رہے تھے اپنے غلام کو جو بڑھئی ہے اتنی فرصت دے کہ میرے لئیے چند لکڑیاں بنا دے میں لکڑیوں پر لوگوں سے بات کروں گا (یعنی وعظ و نصیحت کروں گا) پھر اس غلام نے تین سیڑھیوں کا منبر بنایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو وہ مسجد میں اس مقام پر رکھا گیا۔ اس کی لکڑی غابہ کے جھاؤ کی تھی (غابہ مدینہ کی بلندی میں ایک مقام ہے) اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی۔ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں اترے یہاں تک کہ سجدہ کیا منبر کی جڑ میں پھر لوٹے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اے لوگو! میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنا سیکھو۔“

نماز میں ضرورت سے ایک دو قدم چلنا درست ہے اور کسی ضرورت کی وجہ سے امام کا مقتدیوں سے بلند جگہ ہونا بھی درست ہے جیسے نماز کی تعلیم وغیرہ

حد یث نمبر - 1217

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ. ح، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَسَأَلُوهُ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ مِنْبَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقُوا الْحَدِيثَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ.

ابوحازم روایت کرتے ہیں کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور سوال کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر کس چیز کا بنا ہوا تھا؟ باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے اوپر والی۔

نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1218

وَحَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع کیا اور ابوبکر کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔

نماز میں کنکریاں پونچھنے اور مٹی برابر کرنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1219

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْحَ فِي الْمَسْجِدِ يَعْنِي الْحَصَى، قَالَ: " إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا، فَوَاحِدَةً ".

سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پونچھنے کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ضرورت پڑے تو ایک بار پونچھ لے۔“

نماز میں کنکریاں پونچھنے اور مٹی برابر کرنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1220

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ ، " أَنَّهُمْ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْمَسْحِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " وَاحِدَةً ".

سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کی جگہ پر مٹی برابر کرنے کے بارے میں فرمایا ”اگر ضرورت پڑے تو ایک بار کرے۔“

نماز میں کنکریاں پونچھنے اور مٹی برابر کرنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1221

وحَدَّثَنِيهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ فِيهِ حَدَّثَنِي مُعَيْقِيبٌ.

ہشام اس سند سے مذکورہ بالا حدیث روایت کرتے ہیں۔

نماز میں کنکریاں پونچھنے اور مٹی برابر کرنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1222

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَيْقِيبٌ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فِي الرَّجُلِ يُسَوِّي التُّرَابَ حَيْثُ يَسْجُدُ، قَالَ: " إِنْ كُنْتَ فَاعِلًا، فَوَاحِدَةً ".

سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے جو سجدہ کرتے وقت مٹی برابر کرتا تھا فرمایا: ”اگر تجھ کو ایسا کرنا ہو تو ایک ہی دفعہ کر لے۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1223

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ، فَحَكَّهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَبْصُقْ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی دیوار میں تھوک لگا ہوا دیکھا (یعنی گاڑھا بلغم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھتا ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ اللہ اس کے منہ کے سامنے ہے جب وہ نماز پڑھ رہا ہے۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1224

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ ، ح حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّد ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، إِلَّا الضَّحَّاكَ، فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ: نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے رد بدل کے ساتھ اسی طرح بیان کرتے ہیں۔

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1225

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَكَّهَا بِحَصَاةٍ، ثُمَّ نَهَى أَنْ يَبْزُقَ الرَّجُلُ عَنْ يَمِينِهِ أَوْ أَمَامَهُ، وَلَكِنْ يَبْزُقُ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب میں بلغم دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری سے اسے کھرچ ڈالا پھر داہنے یا سامنے تھوکنے سے منع فرمایا اور فرمایا: ”بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوکو۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1226

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَبَا سَعِيدٍ أَخْبَرَاهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى نُخَامَةً، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.

اس سند سے بھی یہ حدیث مذکوہ حدیث کی طرح آتی ہے۔

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1227

وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ، أَوْ مُخَاطًا، أَوْ نُخَامَةً، فَحَكَّهُ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی دیوار میں تھوک یا رینٹ دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا۔

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1228

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَن الْقَاسِمِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: مَا بَالُ أَحَدِكُمْ، يَقُومُ مُسْتَقْبِلَ رَبِّهِ فَيَتَنَخَّعُ أَمَامَهُ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُسْتَقْبَلَ، فَيُتَنَخَّعَ فِي وَجْهِهِ، فَإِذَا تَنَخَّعَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَنَخَّعْ عَنْ يَسَارِهِ، تَحْتَ قَدَمِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَلْيَقُلْ هَكَذَا، وَوَصَفَ الْقَاسِمُ، فَتَفَلَ فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ مَسَحَ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلے کی طرف تھوک دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے پروردگار کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے پھر اپنے سامنے تھوکتا ہے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ کوئی اس کی طرف منہ کرے پھر اس کے منہ پر تھوک دے۔ جب تم میں سے کسی کو تھوک آئے تو بائیں طرف قدم کے نیچے تھوکے۔ اگر جگہ نہ ہو تو ایسا کرے۔“ قاسم نے جو اس حدیث کا راوی ہے یوں بیان کیا کہ اپنے کپڑے میں تھوکا پھر اس کپڑے کو مل ڈالا۔

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1229

وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح، قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ هُشَيْمٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَرُدُّ ثَوْبَهُ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو اوپر گزری۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑے الٹ پلٹ کر رہے ہیں۔

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1230

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلَا يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ شِمَالِهِ، تَحْتَ قَدَمِهِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھاتا ہے تو گویا اپنے پروردگار سے کان میں بات کرتا ہے (ایسا قرب نماز میں ہوتا ہے تو خوب دل لگا کر نماز پڑھنا چاہیئے) اس لئے اپنے سامنے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن بائیں طرف یا قدم کے نیچے۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1231

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھونکا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ (اگر تھوکے تو) مٹی میں دبا دے۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1232

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَأَلْتُ قَتَادَةَ ، عَنِ التَّفْلِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا ".

شعبہ سے روایت ہے کہ میں نے قتادہ سے پوچھا: مسجد میں تھوکنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور کفارہ اس کا یہ ہے کہ اس کو مٹی میں داب دے۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1233

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُرِضَتْ عَلَيَّ، أَعْمَالُ أُمَّتِي حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا، فَوَجَدْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا، الْأَذَى يُمَاطُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِي أَعْمَالِهَا، النُّخَاعَةَ، تَكُونُ فِي الْمَسْجِدِ، لَا تُدْفَنُ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میرے سامنے میری امت کے اچھے برے سب اعمال لائے گئے تو میں نے ان کے نیک کاموں میں یہ بھی دیکھا راہ سے ایذاء دینے والی چیز (جیسے کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ)ہٹانا اور ان کے برے اعمال میں میں نے دیکھا بلغم جو مسجد میں ہو اور دفن نہ کیا جائے۔“

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1234

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَرَأَيْتُهُ تَنَخَّعَ، فَدَلَكَهَا بِنَعْلِهِ ".

سیدنا عبداللہ بن شِّخِّيرِ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوکا پھر زمین پر مل ڈالا اپنے جوتے سے۔

مسجد میں تھوکنے کی ممانعت نماز میں ہو یا نماز کے سوا

حد یث نمبر - 1235

وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَتَنَخَّعَ، فَدَلَكَهَا بِنَعْلِهِ الْيُسْرَى ".

عبداللہ بن شِّخِّيرِ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو انہوں نے تھوکا تو اپنے بائیں جوتے سے مسل دیا۔

جوتیاں پہن کر نماز پرھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1236

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي فِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ ".

ابومسلمہ سعید بن یزید سے روایت ہے کہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔

جوتیاں پہن کر نماز پرھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1237

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو مَسْلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا ، بِمِثْلِهِ.

اوپر والی حدیث اس سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔

پھولدار کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1238

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ، وَقَالَ: " شَغَلَتْنِي أَعْلَامُ هَذِهِ، فَاذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيِّهِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی، جس میں نقش و نگار تھے اور فرمایا: ”میرا دل ان نقشوں میں پڑ گیا۔ اس کو لے جاؤ ابوجہم کے پاس اور مجھے اس کی کملی لا دو۔“

پھولدار کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1239

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي فِي خَمِيصَةٍ ذَاتِ أَعْلَامٍ، فَنَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ: اذْهَبُوا بِهَذِهِ الْخَمِيصَةِ إِلَى أَبِي جَهْمِ بْنِ حُذَيْفَةَ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيِّهِ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا فِي صَلَاتِي ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے جس پر نقش و نگار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نشانوں کی طرف دیکھنے لگے۔ جب نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”اس چادر کو ابوجہم بن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور ان کا کمبل مجھ کو لا دو کیونکہ اس چادر نے مجھے ابھی نماز میں غافل کر دیا۔“

پھولدار کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1240

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتْ لَهُ خَمِيصَةٌ، لَهَا عَلَمٌ، فَكَانَ يَتَشَاغَلُ بِهَا فِي الصَّلَاةِ، فَأَعْطَاهَا أَبَا جَهْمٍ، وَأَخَذَ كِسَاءً لَهُ أَنْبِجَانِيًّا ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چادر تھی جس میں بیل بوٹے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف لگ جاتے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ابوجہم کو دے دی اور ان سے سادہ کمبل لے لیا۔ (جس میں نقش و نگار نہ تھا)

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1241

أَخْبَرَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا سامنے آ جائے ادھر نماز کھڑی ہو تو پہلے کھانا کھا لو۔“

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1242

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قُرِّبَ الْعَشَاءُ، وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِهِ قَبْلَ أَنْ تُصَلُّوا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، وَلَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز قریب آئے اور کھانا بھی سامنے آ جائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھا لو اور کھانا چھوڑ کر نماز کی طرف جلدی نہ کرو۔“ (اس لئے کہ کھانے کی طرف دل لگا رہے گا)

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1243

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَفْصٌ ، وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل حدیث «ابن عيينه عن الزهری عن انس» ۔

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1244

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ، وَلَا يَعْجَلَنَّ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے سامنے شام کا کھانا رکھا جائے ادھر نماز کھڑی ہو تو پہلے کھانا کھا لے اور نماز کے لئے جلدی نہ کرے جب تک کھانے سے فارغ نہ ہو۔“

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1245

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ . ح، وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1246

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، قَالَ: تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدِيثًا، وَكَانَ الْقَاسِمُ رَجُلًا لَحَّانَةً، وَكَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: مَا لَكَ، لَا تَحَدَّثُ كَمَا يَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِي هَذَا؟ أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ، مِنْ أَيْنَ أُتِيتَ هَذَا، أَدَّبَتْهُ أُمُّهُ، وَأَنْتَ، أَدَّبَتْكَ أُمُّكَ؟ قَالَ وَأَضَبَّ عَلَيْهَا، فَلَمَّا رَأَى مَائِدَةَ عَائِشَةَ قَدْ أُتِيَ بِهَا، قَامَ، فَغَضِبَ الْقَاسِمُ، قَالَتْ: أَيْنَ؟ قَالَ: أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ؟ قَالَ: إِنِّي أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ غُدَرُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الأَخْبَثَانِ "،

ابن ابی عتیق سے روایت ہے کہ میں اور قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے) ایک حدیث بیان کرنے لگے اور قاسم بن محمد غلطی بہت کرتے تھے۔ اور ان کی ماں ام ولد تھیں (یعنی وہ کنیز زادی تھیں) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: قاسم! تجھے کیا ہوا تو اس بھتیجے (یعنی ابن ابی عتیق) کی طرح باتیں نہیں کرتا۔ البتہ میں جانتی ہوں تو جہاں سے آیا اس کو اس کی ماں نے تعلیم کیا (اور وہ آزاد تھی تو اس کا لڑکا بھی اچھا ہوشیار ہوا) اور تجھ کو تیری ماں نے (جو لونڈی تھی آخر لونڈی کا اثر کہاں جاتا ہے) یہ سن کر قاسم کو غصہ آیا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر طیش کیا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کیلئے دسترخوان بچھایا گیا وہ اٹھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کہاں جاتا ہے؟ قاسم نے کہا: نماز کو جاتا ہوں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹھ۔ انہوں نے کہا: میں نماز کو جاتا ہوں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ارے بے وفا بیٹھ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”نماز نہیں پڑھنی چاہیئے جب کھانا سامنے آئے یا پائخانہ یا پیشاب کا تقاضہ ہو۔“

جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 1247

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو حَزْرَةَ الْقَاصُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ: قِصَّةَ الْقَاسِمِ.

اس سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث اسی طرح نقل کی ہے لیکن قاسم کے واقعہ کا ذکر نہیں کیا۔

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1248

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، يَعْنِي الثُّومَ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ "، قَالَ زُهَيْرٌ فِي غَزْوَةٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ خَيْبَرَ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیبر کی جنگ میں: ”جو شخص اس درخت میں سے کھائے یعنی لہسن کے درخت کو تو مسجد میں نہ آئے۔“ اور زہیر کی روایت میں صرف غزوہ ہے خیبر کا نام نہیں لیا۔

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1249

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسَاجِدَنَا، حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا، يَعْنِي الثُّومَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اس درخت میں سے کھائے یعنی لہسن کے درخت میں سے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے جب تک اس کی بدبو دور نہ ہو۔“

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1250

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ عَنِ الثُّومِ، فقالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّا، وَلَا يُصَلِّي مَعَنَا ".

عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس درخت میں سے کھائے وہ ہمارے پاس نہ آئے نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔“

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1251

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، عَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، وَلَا يُؤْذِيَنَّا بِرِيحِ الثُّومِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص اس درخت میں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے اور نہ ہم کو لہسن کی بو سے ستائے۔“

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1252

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَكْلِ الْبَصَلِ، وَالْكُرَّاثِ، فَغَلَبَتْنَا الْحَاجَةُ فَأَكَلْنَا مِنْهَا، فَقَالَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الإِنْسُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع کیا۔ پھر ہم کو ضرورت ہوئی اور ہم نے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اس بدبودار درخت میں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ آئے اس لئے کہ فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے جس سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔“

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1253

وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَفِي رِوَايَةِ حَرْمَلَةَ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ ثُومًا، أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا "، فَسَأَلَ، فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ، فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پیاز یا لہسن کھائے وہ ہم سے جدا رہے یا ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔“ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاری تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بدبو پائی تو پوچھا: ”اس میں کیا پڑا ہے“؟ جب آپ کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو فلاں صحابی کے پاس لے جاؤ“، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس نے بھی اس کا کھانا برا سمجھا (اس وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کھالے۔ میں تو اس سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تو نہیں کرتا۔“(یعنی فرشتوں سے)

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1254

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، الثُّومِ، وَقَالَ مَرَّةً: " مَنْ أَكَلَ الْبَصَلَ، وَالثُّومَ، وَالْكُرَّاثَ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس درخت یعنی لہسن میں سے کھائے“ اور کبھی ہوں فرمایا: ”جو شخص پیاز یا لہسن یا گندنا کھائے وہ ہماری مسجد میں نہ آئے اس لیے کہ فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے ان چیزوں سے جن سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے“ (یعنی بدبو اور غلاظت سے)۔

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1255

وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: جَمِيعًا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، يُرِيدُ الثُّومَ، فَلَا يَغْشَنَا فِي مَسْجِدِنَا، وَلَمْ يَذْكُرْ: الْبَصَلَ وَالْكُرَّاثَ.

اس سند کے ساتھ یہ الفاظ آئے ہیں کہ ”جس نے کھایا اس درخت سے یعنی لہسن، پس وہ نہ ملے ہمارے ساتھ ہماری مسجد میں۔“ لیکن اس میں پیاز اور گندنا کا ذکر نہیں۔

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1256

وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: لَمْ نَعْدُ أَنْ فُتِحَتْ خَيْبَرُ، فَوَقَعْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تِلْكَ الْبَقْلَةِ: الثُّومِ، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا أَكْلًا شَدِيدًا، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرِّيحَ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ شَيْئًا، فَلَا يَقْرَبَنَّا فِي الْمَسْجِدِ "، فَقَالَ النَّاسُ: حُرِّمَتْ، حُرِّمَتْ، فَبَلَغَ ذَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَيْسَ بِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لِي، وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَا ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوٹے نہ تھے کہ خیبر کا قلعہ فتح ہو گیا اس روز ہم لوگ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم لہسن پر گرے۔ لوگ بھوکے تھے۔ خوب کھایا، پھر مسجد میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس ناپاک درخت میں سے کھائے وہ مسجد میں ہمارے پاس نہ پھٹکے۔“ لوگ بولے: لہسن حرام ہو گیا، حرام ہو گیا۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اے لوگو! میں وہ چیز حرام نہیں کرتا جس کو اللہ تعالیٰ نے میرے لئے حلال کیا ہے لیکن لہسن کی بو مجھے بری معلوم ہوتی ہے۔“

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1257

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنِ ابْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " مَرَّ عَلَى زَرَّاعَةِ بَصَلٍ، هُوَ وَأَصْحَابُهُ، فَنَزَلَ نَاسٌ مِنْهُمْ، فَأَكَلُوا مِنْهُ وَلَمْ يَأْكُلْ آخَرُونَ، فَرُحْنَا إِلَيْهِ، فَدَعَا الَّذِينَ لَمْ يَأْكُلُوا الْبَصَلَ، وَأَخَّرَ الآخَرِينَ، حَتَّى ذَهَبَ رِيحُهَا ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیاز کے کھیت پر اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ گزرے تو بعض لوگ اترے انہوں نے پیاز کھائی اور بعض نے نہ کھائی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے تو جن لوگوں نے پیاز نہ کھائی تھی ان کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس بلایا اور جنہوں نے کھائی تھی ان کے بلانے میں دیر کی یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہی۔

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1258

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي ثَلَاثَ نَقَرَاتٍ، وَإِنِّي لَا أُرَاهُ إِلَّا حُضُورَ أَجَلِي، وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ، وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ، وَلَا خِلَافَتَهُ، وَلَا الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ، فَالْخِلَافَةُ شُورَى بَيْنَ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ، الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ، وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَقْوَامًا يَطْعَنُونَ فِي هَذَا الأَمْرِ، أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الإِسْلَامِ، فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَأُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ، الضُّلَّالُ، ثُمَّ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلَالَةِ، مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ، وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ، حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: يَا عُمَرُ، أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ؟ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ، أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَاءِ الأَمْصَارِ، وَإِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ عَلَيْهِمْ لِيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ، وَلِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ، وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ، فَيْئَهُمْ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ، ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ، لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا، الْبَصَلَ، وَالثُّومَ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ، أَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا "،

معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری موت اب نزدیک ہے۔ بعض لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تم اپنا جانشین اور خلیفہ کسی کو کر دو لیکن اللہ تعالیٰ اپنے دین کو برباد نہیں کرے گا نہ اپنی خلافت کو نہ اس چیز کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا تھا۔ اگر میری موت جلد ہو جائے تو خلافت مشورہ کرنے پر چھ آدمیوں کے اندر رہے گی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی رہے اور میں جانتا ہوں کہ بعض لوگ طعن کرتے ہیں اس کام میں جن کو میں نے خود اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے اسلام پر پھر اگر انہوں نے ایسا کیا (یعنی اس طعن کو درست سمجھے) تو وہ دشمن ہیں اللہ کے۔ اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا مشکل نہیں چھوڑتا جتنا کلالہ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بات کو اتنی بار نہیں پوچھا جتنی بار کلالہ کو پوچھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ پر کسی بات میں اتنی سختی نہیں کی کہ جتنی اس میں کی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے ٹھونسا مارا میرے سینہ میں اور فرمایا: ”اے عمر! کیا تجھ کو وہ آیت بس نہیں جو گرمی کے موسم میں اتری سورۂ نساء کے آخر میں «يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ» “ (۴:النساء:۱۷۶) آخر تک اور میں اگر زندہ رہوں تو کلالہ میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے موافق ہر شخص حکم کرے خواہ قرآن پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا اللہ! میں تجھ کو گوہ کرتا ہوں ان لوگوں پر جن کو میں نے ملکوں کی حکومت دی ہے (یعنی نائبوں اور صوبہ داروں اور عالموں پر) میں نے ان کو اسی لئے بھیجا کہ وہ انصاف کریں اور لوگوں کو دین کی باتیں بتلائیں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ سکھائیں اور ان کا کمایا ہوا مال جو لڑائی میں ہاتھ آئے بانٹ دیں اور جس بات میں ان کو مشکل پیش آئے اس کو مجھ سے دریافت کریں۔ پھر اے لوگو! میں دیکھتا ہوں تم دو درختوں کو کھاتے ہو میں ان کو ناپاک سمجھتا ہوں وہ کون؟ پیاز اور لہسن اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب ان دونوں کی بو کسی شخص میں سے آتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے حکم سے وہ نکالا جاتا مسجد سے بقیع کی طرف اب اگر کوئی ان کو کھائے تو خوب پکا کر (تاکہ ان کے منہ میں بدبو نہ رہے)۔

لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا

حد یث نمبر - 1259

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ . ح، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ،إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، كلاهما، عَنْ شَبَابَةَ بْنِ سَوَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔

مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1260

حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَلْيَقُلْ: لا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص کسی کو کوئی گمشدہ چیز مسجد میں ڈھونڈھتے سنے (یعنی وہ اپنی بلند آواز سے اپنی چیز کے لئے لوگوں کو پکارے) تو کہے: اللہ کرے تیری چیز نہ ملے اس لئے کہ مسجدیں اس واسطے نہیں بنائی گئیں۔“

مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1261

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الأَسْوَدِ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِمِثْلِهِ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔

مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1262

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا، نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مسجد میں پکارا اور کہا: سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تجھے نہ ملے، مسجدیں تو جن کاموں لئے بنی ہیں ان ہی کے لئے بنی ہیں۔“

مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1263

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا صَلَّى، قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَجَدْتَ، " إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اونٹ نہ ملے، مسجدیں جن کاموں کے لئے بنائی گئی ہیں ان ہی کے لئے بنائی گئی ہیں۔“

مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈنے کی ممانعت اور ڈھونڈنے والے کو کیا کہنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1264

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ بَعْدَ مَا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، قَالَ مُسْلِم: هُو وَشَيْبَةُ بْنُ نَعَامَةَ أَبُو نَعَامَةَ، رَوَى عَنْهُ مِسْعَرٌ، وَهُشَيْمٌ، وَجَرِيرٌ، وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْكُوفِيِّينَ.

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک گنوار آیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھ چکے تھے اور اپنا سر مسجد کے دروازہ سے اندر کیا۔ پھر اسی طرح بیان کیا جیسا اوپر گزرا۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1265

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي، جَاءَهُ الشَّيْطَانُ، فَلَبَسَ عَلَيْهِ، حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم میں سے جب کوئی نماز پڑھتا ہے تو شیطان بھلانے کے لئے اس کے پاس آتا ہے یہاں تک کہ اس کو یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں جب ایسا ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1266

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ  وزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ كِلَاهُمَا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

.لیث بن سعد نے یہ حدیث زہری سے بھی ان اسناد کے ساتھ بیان کی ہے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1267

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نُودِيَ بِالأَذَانِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ الأَذَانَ، فَإِذَا قُضِيَ الأَذَانُ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، يَخْطُرُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ " ,

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان سنائی نہ دے پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو آتا ہے۔ جب تکبیر ہوتی ہے تو پھر بھاگتا ہے پھر جب تکبیر ہو چکتی ہے تو لوٹ آتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے: وہ بات یاد کر، یہ بات یاد کر، ان ان باتوں کو یاد دلاتا ہے جو کبھی یاد نہ کرتا یہاں تک کہ وہ بھول جاتا ہے کتنی رکعتیں پڑھیں۔ پھر جب تم میں سے کسی کو یاد نہ رہے کتنی رکعتیں پڑھیں تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1268

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ وَلَّى ، وَلَهُ ضُرَاطٌ ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ : فَهَنَّاهُ وَمَنَّاهُ وَذَكَّرَهُ مِنْ حَاجَاتِهِ ، مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ .

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پادتا ہوا پیٹھ موڑ کر چلا جاتا ہے پھر اس کو آ کر رغبتیں دلاتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے اور وہ کام یاد دلاتا ہے جو اس کو کبھی یاد نہ آتے۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1269

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، قَالَ: " صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ، كَبَّرَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، قَبْلَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ سَلَّمَ ".

سیدنا عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکسی نماز میں دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور بیٹھنا بھول گئے۔ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے اور ہم انتظار میں تھے کہ اب سلام پھیریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے، پھر سلام پھیرا۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1270

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الأَسْدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِب، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ، سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، يُكَبِّرُ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ، قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ، مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنَ الْجُلُوسِ ".

سیدنا عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو حلیف تھے بنی عبدالمطلب کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں بیچ کا قعدہ بھول گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے ہر سجدے کے لئے تکبیر کہی سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو سجدے کئے۔ یہ عوض تھا قعدہ کا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1271

وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ الأَزْدِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَامَ فِي الشَّفْعِ، الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَجْلِسَ فِي صَلَاتِهِ، فَمَضَى فِي صَلَاتِهِ، فَلَمَّا كَانَ فِي آخِرِ الصَّلَاةِ، سَجَدَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ ".

سیدنا عبداللہ بن مالک بن بحینہ ازوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا دوگانہ پڑھ کر کھڑے ہو گئے جس کے بعد بیٹھنے کا قصد تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے چلے گئے۔ جب نماز تمام ہوئی تو سلام سے پہلے سجدہ کیا، پھر سلام پھیرا۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1272

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى، ثَلَاثًا، أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ، وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ، قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا، شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ، وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ، كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شک کرے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) اور معلوم نہ ہو سکے تین پڑھیں یا چار تو شک کو دور کرے اور جس قدر کا یقین ہوا اس کو قائم کرے پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ اب اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں تو یہ دو سجدے مل کر چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر پوری چار پڑھیں ہیں تو ان دونوں سجدوں سے شیطان کے منہ میں خاک پڑ جائے گی۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1273

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي مَعْنَاهُ، قَالَ: يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ، قَبْلَ السَّلَامِ، كَمَا قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1274

وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، جَمِيعًا، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ، زَادَ أَوْ نَقَصَ: فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَثَنَى رِجْلَيْهِ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ. فَقَالَ: " إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ، أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى، كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ".

علقمہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور نماز میں کچھ کمی بیشی ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“ لوگوں نے کہا: آپ نے ایسا ایسا کیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پیروں کو موڑا اور قبلے کی طرف منہ کیا اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور ہماری طرف منہ کیا اور فرمایا: ”اگر نماز کے باب میں کوئی نیا حکم ہوتا تو میں تم کو بتلاتا بات اتنی ہے کہ میں بھی آدمی ہوں جیسے اور آدمی بھولتے ہیں میں بھی بھولتا ہوں۔ جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دو اور جب تم میں سے کوئی نماز میں شک کرے تو سوچ کر جو ٹھیک معلوم ہو اس پر نماز پوری کرے پھر دو سجدے کرے۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1275

حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ كِلَاهُمَا، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ بِشْرٍ: فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ لِلصَّوَابِ، وَفِي رِوَايَةِ وَكِيعٍ: فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے چند الفاظ کی کمی و بیشی کے ساتھ۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1276

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وقَالَ: مَنْصُورٌ: فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ لِلصَّوَابِ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1277

حَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ.

یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے «فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ» ۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1278

حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ إِلَى الصَّوَابِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے اور راوی نے کہا کہ ”جو صحیح ہے اس میں غور کرے یہی درستگی کے زیادہ قریب ہے۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1279

حَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ.

اس سند سے مذکورہ بالا حدیث ان الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ آئی ہے «فَلْيَتَحَرَّ الَّذِى يُرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ» ۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1280

حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِإِسْنَادِ هَؤُلَاءِ، وَقَالَ: فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ.

اس سند میں یہ حدیث «فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ» کے الفاظ کے ساتھ آئی ہے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1281

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھیں جس میں سلام پھیر تو لوگوں نے کہا: کیا نماز زیادہ ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیسے؟“، انہوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1282

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّهُ صَلَّى بِهِمْ خَمْسًا.

علقمہ سے روایت ہے ان کو پانچ رکعتیں پڑھائیں۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1283

ح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلْقَمَةُ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا شِبْلٍ، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا؟ قَالَ: كَلَّا مَا فَعَلْتُ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: وَكُنْتُ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ وَأَنَا غُلَامٌ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ لِي: وَأَنْتَ أَيْضًا يَا أَعْوَرُ، تَقُولُ ذَاكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ، تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ زِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: لَا، قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، "، وَزَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ، " فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ".

ابراھیم بن سوید سے روایت ہے کہ علقمہ نے ظہر کی نماز پڑھائی تو پانچ رکعتیں پڑھیں اور جب سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ اے ابوشبل! (علقمہ کی کنیت ہے) آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے کہا: کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا: بےشک آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور میں ایک کونے میں تھا کم سن بچہ تھا۔ میں نے بھی کہا: ہاں آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے کہا: او کانے! تو بھی یہی کہتا ہے۔ میں نے کہا ہاں۔ یہ سن کر وہ مڑے اور دو سجدے کیے۔ پھر سلام پھیرا اور کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پانچ رکعتیں پڑھائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے کھس پھس شروع کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا ہوا تم کو؟“ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا نماز بڑھ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، انہوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور فرمایا ”میں آدمی ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔“، اور ابن نمیر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ”جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو دو سجدے کرے۔“

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1284

حَدَّثَنَاه عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَذْكُرُ كَمَا تَذْكُرُونَ، وَأَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ ".

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی تو پانچ رکعتیں پڑھیں۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز بڑھ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیسے؟“ ہم نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آدمی ہوں تمہاری طرح، یاد رکھتا ہوں جیسے تم یاد رکھتے ہو اور بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔“ پھر سہو کے دو سجدے کئے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1285

وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَالْوَهْمُ مِنِّي؟ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ فَقَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ "، ثُمَّ تَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ کیا یا کم کیا۔ ابرہیم نے کہا: جو اس حدیث کے راوی ہیں اللہ کی قسم! یہ بھول مجھ سے ہوئی ہے۔ ہم نے کہا یا رسول اللہ! کیا نماز کے باب میں کوئی نیا حکم ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ہم نے بیان کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میں آدمی ہوں تمہاری طرح یاد رکھتا ہوں جیسے تم یاد رکھتے ہو اور بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو پھر جو کوئی نماز میں بھول جائے تو وہ دو سجدے کرے اس حال میں کہ وہ بیٹھا ہو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1286

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، أَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، بَعْدَ السَّلَامِ وَالْكَلَامِ ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تحقیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے سلام اور کلام کے پیچھے کئے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1287

وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِمَّا زَادَ أَوْ نَقَصَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَايْمُ اللَّهِ، مَا جَاءَ ذَاكَ، إِلَّا مِنْ قِبَلِي، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ: الَّذِي صَنَعَ، فَقَالَ: " إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ کیا یا کم کیا۔ ابراہیم نے کہا: اللہ کی قسم یہ(وہم) میری ہی طرف سے ہے۔ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم ہوا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر ہم نے وہ بات کہی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی (یعنی زیادتی یا نقصان) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب کوئی آدمی کچھ زیادہ کرے یا کم کرے تو چاہیے کہ سہو کے دو سجدے کرے۔“ کہا (راوی نے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1288

حَدَّثَنِي، زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ  وعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، إِمَّا الظُّهْرَ، وَإِمَّا الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَى جِذْعًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَهَابَا أَنْ يَتَكَلَّمَا، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمِينًا، وَشِمَالًا، فَقَالَ: مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ قَالُوا: صَدَقَ، لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، " فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَسَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَرَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَرَفَعَ "، قَالَ: وَأُخْبِرْتُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنَّهُ قَالَ: وَسَلَّمَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر ایک لکڑی کے پاس آئے جو مسجد میں قبلہ کی طرف لگی ہوئی تھی اور اس پر ٹیکا دے کر غصہ میں کھڑے ہوئے۔ اس وقت جماعت میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے وہ دونوں خوف سے بات نہ کر سکے اور لوگ جلدی جلدی یہ کہتے ہوئے نکلے کہ نماز گھٹ گئی پھر ایک شخص جس کو ذوالیدین (دو ہاتھ والا، اگرچہ سب کے دو ہاتھ ہوتے ہیں پر اس کے ہاتھ لمبے تھے، اس واسطے یہ نام ہو گیا) کہتے تھے کھڑا ہوا اور کہا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر دائیں اور بائیں دیکھا اور کہا کہ ”ذوالیدین کیا کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ سچ کہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا۔ پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا۔ محمد بن سیرین نے کہا: مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ سیدنا عمران بن حصین نے کہا اور سلام پھیرا۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1289

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز پڑھائی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو نمازوں میں سے کوئی ایک۔ باقی گزشتہ حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1290

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ فَقَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، " فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تو سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا آپ بھول گئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ” یہ کوئی بات نہیں ہوئی۔“ (یعنی نہ نماز گھٹی نہ میں بھولا) وہ بولا: کچھ تو ضرور ہوا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف رخ کیا اور پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے۔“ وہ لوگ بولے ہاں یا رسول اللہ! وہ سچ کہتا ہے، تب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی نماز رہ گئی تھی وہ پوری کی اور پھر دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے سلام کے بعد۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1291

وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْخَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا تو بنی سلیم میں سے ایک شخص آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا آپ بھول گئے اور بیان کیا حدیث کو جیسے اوپر گزری۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1292

وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَاةَ الظُّهْرِ، سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا دو رکعتوں کے بعد تو بنی سلیم کا ایک آدمی کھڑا ہو گیا باقی حدیث اسی طرح ہے جو اوپر بیان ہوئی۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1293

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: الْخِرْبَاقُ، وَكَانَ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ لَهُ صَنِيعَهُ، وَخَرَجَ غَضْبَانَ، يَجُرُّ رِدَاءَهُ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى النَّاسِ، فَقَالَ: أَصَدَقَ هَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ، " فَصَلَّى رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ ".

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا اور اپنے گھر چلے گئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص گیا جس کو خرباق کہتے تھے اور اس کے ہاتھ ذرا لمبے تھے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (یعنی تین رکعتیں پڑھنے کا حال بیان کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم چادر کھینچتے ہوئے غصہ میں نکلے (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا بہت خیال تھا اور اسی وجہ سے جلدی کی اور چادر اوڑھنے کے موافق بھی نہ ٹھہرے) یہاں تک کہ لوگوں کے پاس پہنچ گئے اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیرا پھر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1294

وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْحُجْرَةَ، فَقَامَ رَجُلٌ بَسِيطُ الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَخَرَجَ مُغْضَبًا، " فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي كَانَ تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، ثُمَّ سَلَّمَ ".

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ (بھولے سے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر حجرہ میں چلے گئے، اتنے میں ایک شخص لمبے ہاتھ والا اٹھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر غصہ میں نکلے اور جو رکعت رہ گئی تھی، اس کو پڑھا۔ پھر سلام پھیرا پھر سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1295

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كلهم، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَيَقْرَأُ سُورَةً فِيهَا سَجْدَةٌ، فَيَسْجُدُ، وَنَسْجُدُ مَعَهُ، حَتَّى مَا يَجِدُ بَعْضُنَا مَوْضِعًا لِمَكَانِ جَبْهَتِهِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے تھے تو وہ سورت پڑھتے جس میں سجدہ کی آیت ہوتی تو سجدہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو لوگ ہوتے وہ بھی سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی تھی۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1296

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " رُبَّمَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ، فَيَمُرُّ بِالسَّجْدَةِ، فَيَسْجُدُ بِنَا، حَتَّى ازْدَحَمْنَا عِنْدَهُ، حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَكَانًا لِيَسْجُدَ فِيهِ، فِي غَيْرِ صَلَاةٍ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی قرآن پڑھتے اور سجدہ آیت تلاوت کرتے تو ہمارے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہجوم کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو سجدہ کی جگہ نہ ملتی اور یہ نماز کے باہر ہوتا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1297

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَسْوَدَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ قَرَأَ وَالنَّجْمِ فَسَجَدَ فِيهَا، وَسَجَدَ مَنْ كَانَ مَعَهُ، غَيْرَ أَنَّ شَيْخًا، أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ، فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ، وَقَالَ: يَكْفِينِي هَذَا "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا.

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ«وَالنَّجْمِ» پڑھی اور اس میں سجدہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جتنے لوگ تھے، ان سب نے سجدہ کیا مگر ایک بوڑھے (امیہ بن خلف) نے ایک مٹھی بھر مٹی یا کنکر ہاتھ میں لے کر پیشانی سے لگایا اور کہا: مجھ کو یہی کافی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دیکھا اس کو وہ بوڑھا کفر کی حالت میں مارا گیا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1298

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ  وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الإِمَامِ، فَقَالَ: " لَا قِرَاءَةَ مَعَ الإِمَامِ فِي شَيْءٍ، وَزَعَمَ، أَنَّهُ قَرَأَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى فَلَمْ يَسْجُدْ ".

عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے پیچھے پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا: امام کے پیچھے کچھ نہ پڑھنا چاہیئے اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۂ والنجم پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1299

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، " قَرَأَ لَهُمْ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ فِيهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا ".

سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سورۂ«إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» پڑھی تو سجدہ کیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورہ میں سجدہ کیا تھا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1300

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ هِشَامٍ كِلَاهُمَا، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح مذکور ہے۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1301

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " سَجَدْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» میں سجدہ کیا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1302

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» میں سجدہ کیا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1303

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.

اوپر والی حدیث اس سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1304

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ، " فَقَرَأَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ فَسَجَدَ فِيهَا "، فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذِهِ السَّجْدَةُ؟ فَقَالَ: سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ، وَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الأَعْلَى: فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُهَا.

ابورافع سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی اور اس میں سجدہ کیا (نماز کے بعد) میں نے کہا: یہ سجدہ تم نے کیسا کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے تو یہ سجدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کیا اور میں اس کو کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملوں، ابن عبدالاعلیٰ کی روایت میں یوں ہے کہ میں یہ سجدہ ہمیشہ کرتا رہوں گا۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1305

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ . ح، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ كُلُّهُمْ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُمْ لَمْ يَقُولُوا: خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

تیمی سے بھی اس سند کے ساتھ روایت آئی ہے بس اس میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کے الفاظ نہیں۔

سجدہ تلاوت کا بیان

حد یث نمبر - 1306

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، " يَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ "، فَقُلْتُ: تَسْجُدُ فِيهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، رَأَيْتُ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْجُدُ فِيهَا، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ فِيهَا، حَتَّى أَلْقَاهُ ، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.

ابورافع سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ سورۃ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» میں سجدہ کرتے تھے۔ میں نے کہا: تم اس سورت میں سجدہ کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہاں۔ میں نے اپنے چہیتے کو دیکھا وہ اس سورت میں سجدہ کرتے تھے تو میں بھی اس سورت میں ہمیشہ سجدہ کیا کروں گا یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عالم آخرت میں) مل جاؤں۔ شعبہ نے کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تھے؟ تو فرمایا: ہاں۔

نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت

حد یث نمبر - 1307

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَعَدَ فِي الصَّلَاةِ، جَعَلَ قَدَمَهُ الْيُسْرَى بَيْنَ فَخِذِهِ وَسَاقِهِ، وَفَرَشَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ ".

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو ران اور پنڈلی کے بیچ میں کر لیتے اور داہنا پاؤں بچھاتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور داہنا ہاتھ داہنی ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارہ کرتے۔

نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت

حد یث نمبر - 1308

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَن ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَعَدَ يَدْعُو، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ، وَوَضَعَ إِبْهَامَهُ عَلَى إِصْبَعِهِ الْوُسْطَى، وَيُلْقِمُ كَفَّهُ الْيُسْرَى رُكْبَتَهُ ".

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرنے کے لئے بیٹھتے تو داہنا ہاتھ داہنی ران پر رکھتے اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا بیچ کی انگلی پر رکھتے اور بائیں ہتھیلی کو بایاں گھٹنا دیتے۔

نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت

حد یث نمبر - 1309

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ، وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُمْنَى، الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، فَدَعَا بِهَا، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، بَاسِطُهَا عَلَيْهَا ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کے کلمہ کی انگلی کو اٹھاتے اس سے دعا کرتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے۔

نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت

حد یث نمبر - 1310

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا قَعَدَ فِي التَّشَهُّدِ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور داہنا ہاتھ داہنے گھٹنے پر رکھتے اور ۵۳ کی شکل بناتے اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے۔

نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت

حد یث نمبر - 1311

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: رَآنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، نَهَانِي، فَقَالَ: اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، فَقُلْتُ: وَكَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: " كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ، وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى ".

علی بن عبدالرحمٰن معاوی سے روایت ہے کہ مجھ کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دیکھا نماز میں کنکریوں سے کھیلتے ہوئے۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھ کو منع کیا اور کہا کہ ایسا کیا کر جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ میں نے کہا: وہ کیسے کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو داہنی ہتھیلی دائیں ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور اس انگلی سے اشارہ کرتے جو انگوٹھے کے پاس ہے (یعنی کلمہ کی انگلی سے) اور بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے۔

نماز میں بیٹھنے اور دونوں رانوں پر دونوں ہاتھ رکھنے کی کیفیت

حد یث نمبر - 1312

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَزَادَ، قَالَ سُفْيَانُ: فَكَانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بِهِ، عَنْ مُسْلِمٍ، ثُمَّ حَدَّثَنِيهِ مُسْلِمٌ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح منقول ہے۔

نماز ختم کرتے وقت سلام کیوں پھیرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1313

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، ومَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، أَنَّ أَمِيرًا، كَانَ بِمَكَّةَ، يُسَلِّمُ تَسْلِيمَتَيْنِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : أَنَّى عَلِقَهَا، قَالَ الْحَكَمُ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَفْعَلُهُ.

ابومعمر سے روایت ہے کہ مکہ میں ایک امیر تھا وہ دو سلام پھیرا کرتا۔ عبداللہ نے کہا: اس نے یہ سنت کہاں سے حاصل کی؟ حکم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

نماز ختم کرتے وقت سلام کیوں پھیرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1314

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ شُعْبَةُ: رَفَعَهُ مَرَّةً، " أَنَّ أَمِيرًا أَوْ رَجُلًا، " سَلَّمَ تَسْلِيمَتَيْنِ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَّى عَلِقَهَا.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

نماز ختم کرتے وقت سلام کیوں پھیرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1315

وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى أَرَى بَيَاضَ خَدِّهِ ".

سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے دیکھا کرتا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کی سفیدی مجھ کو دکھلائی دیتی تھی۔

نماز کے بعد کیا پڑھنا چاہئے

حد یث نمبر - 1316

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ: أَخْبَرَنِي بِذَا أَبُو مَعْبَدٍ ، ثُمَّ أَنْكَرَهُ بَعْدُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كُنَّا نَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم پہچانتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔

نماز کے بعد کیا پڑھنا چاہئے

حد یث نمبر - 1317

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُخْبِرُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " مَا كُنَّا نَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا بِالتَّكْبِيرِ "، قَالَ عَمْرٌو: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي مَعْبَدٍ، فَأَنْكَرَهُ، وَقَالَ: لَمْ أُحَدِّثْكَ بِهَذَا، قَالَ عَمْرٌو: وَقَدْ أَخْبَرَنِيهِ قَبْلَ ذَلِك.

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا مکمل ہونا جب پہچانتے، جب تکبیر کی آواز سنتے۔ اس حدیث کو سیدنا عمرو بن دینار رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابومعبد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ عمرو نے کہا: میں نے دوبارہ جب اس حدیث کا ذکر سیدنا ابومعبد رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا: میں نے تم سے یہ حدیث بیان نہیں کی حالانکہ انہوں نے ہی مجھ سے بیان کی تھی۔

نماز کے بعد کیا پڑھنا چاہئے

حد یث نمبر - 1318

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ، حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ، كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، وَأَنَّهُ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كُنْتُ أَعْلَمُ، إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ، إِذَا سَمِعْتُهُ.

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ فرض نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا اور میں جب اس ذکر کی آواز سنتا تو معلوم کرتا کہ لوگ نماز سے فارغ ہوئے۔

تشہد اور سلام کے درمیان عذاب قبر اور عذاب جہنم اور زندگی اور موت اور مسیح دجال کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 1319

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ حَرْمَلَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدِي امْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ، وَهِيَ تَقُولُ: هَلْ شَعَرْتِ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ، قَالَتْ: فَارْتَاعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " إِنَّمَا تُفْتَنُ يَهُودُ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَبِثْنَا لَيَالِيَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ شَعَرْتِ أَنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ، أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ؟ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، " يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور یہودی عورت میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی، وہ کہنے لگی: تم کو معلوم ہے تم قبر میں آزمائے جاؤ گے (یعنی تمہارا امتحان ہو گا اور جو امتحان میں پورے نہ اترے تو عذاب ہو گا) یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانپ گئے اور فرمایا: ”یہ یہود کے واسطے ہو گا۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم چند راتیں ٹھہرے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ کو معلوم ہے کہ میرے اوپر وحی اتری ہے کہ قبر میں تمہاری آزمائش ہو گی۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے سنا اس دن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔

تشہد اور سلام کے درمیان عذاب قبر اور عذاب جہنم اور زندگی اور موت اور مسیح دجال کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 1320

وَحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعْدَ ذَلِكَ " يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔

تشہد اور سلام کے درمیان عذاب قبر اور عذاب جہنم اور زندگی اور موت اور مسیح دجال کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 1321

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ، يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، قَالَتْ: فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " إِنَّ عَجُوزَيْنِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، دَخَلَتَا عَلَيَّ، فَزَعَمَتَا أَنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ، يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَقَالَ: " صَدَقَتَا، إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ "، قَالَتْ: فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ، إِلَّا سَمِعْتُهُ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میرے پاس مدینہ والوں میں دو یہودی بڑھیاں آئیں اور کہنے لگیں کہ قبر والوں کو عذاب ہوتا ہے قبروں میں۔ میں نے ان کو جھٹلایا اور مجھے ان کو سچا کہنا اچھا نہ لگا۔ پھر وہ دونوں چلی گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا جو ان بڑھیوں نے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے سچ کہا۔ قبر والوں کو ایسا عذاب ہوتا ہے جس کو جانور تک سنتے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کے بعد میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔

تشہد اور سلام کے درمیان عذاب قبر اور عذاب جہنم اور زندگی اور موت اور مسیح دجال کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگنے کا بیان

حد یث نمبر - 1322

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَفِيهِ قَالَتْ: وَمَا صَلَّى صَلَاةً بَعْدَ ذَلِكَ، إِلَّا سَمِعْتُهُ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے ہمیشہ سنا جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1323

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَسْتَعِيذُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1324

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے نماز میں تشہد پڑھے تو چار چیزوں سے پناہ مانگے، کہے:«اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے۔“

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1325

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ "، قَالَتْ: فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ، حَدَّثَ، فَكَذَبَ، وَوَعَدَ، فَأَخْلَفَ ".

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ» ”یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری قبر کے عذاب سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتا ہوں میں تیری زندگی اور موت کے فتنہ سے، یا اللہ! پناہ مانگتا ہوں میں تیری گناہ اور قرضداری سے“، ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! آپ اکثر قرض داری سے کیوں پناہ مانگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی قرض دار ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔“

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1326

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الآخِرِ، فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ، مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنَ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے اخیر تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے پناہ مانگے جہنم کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے عذاب سے اور دجال کی برائی سے۔“

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1327

وحَدَّثَنِيهِ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ جَمِيعًا، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ، وَلَمْ يَذْكُرِ: الآخِرِ.

اوزاعی اس سند سے بیان کرتے کہ جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہو اور اس میں آخری تشہد ذکر نہیں کیا۔

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1328

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» ”یا اللہ! پناہ مانگتا ہوں میں تیری قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت سے فساد اور دجال کی برائی سے۔“

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1329

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”پناہ مانگو اللہ کے ساتھ اللہ کے عذاب سے، پناہ مانگو اللہ کی قبر کے عذاب سے، پناہ مانگو اللہ کی دجال کے فتنہ سے، پناہ مانگو اللہ کی زندگی اور موت کے فتنہ سے۔“

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1330

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1331

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِالأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.

اس سند سے بھی وہی حدیث آئی ہے۔

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1332

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ كَانَ، يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ جَهَنَّمَ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے۔

نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے

حد یث نمبر - 1333

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنِ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ، كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ: قُولُوا: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ "، قَالَ مُسْلِم بْن الْحَجَّاج: بَلَغَنِي أَنَّ طَاوُسًا، قَالَ لِابْنِهِ: أَدَعَوْتَ بِهَا فِي صَلَاتِكَ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: أَعِدْ صَلَاتَكَ، لِأَنَّ طَاوُسًا رَوَاهُ عَنْ ثَلَاثَةٍ، أَوْ أَرْبَعَةٍ، أَوْ كَمَا قَالَ.

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یہ دعا سکھاتے تھے جس طرح ان کو قرآن کی سورت سکھاتے کہ ”کہو: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» اے اللہ! ہم پناہ مانگتے ہیں تجھ سے دوزخ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، اور پناہ مانگتے ہیں تجھ سے دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتے ہیں تجھ سے زندگی اور موت کے فتنہ سے۔“ کہا مسلم بن حجاج رحمہ اللہ نے پہنچا مجھ کو کہ طاؤس نے اپنے بیٹے سے کہا: تو نے نماز میں یہ دعا مانگی؟ کہا: نہیں۔ کہا: اپنی نماز پھر پڑھ تحقیق کہ طاؤس نے اس حدیث کو تین یا چار راویوں سے روایت کیا یا جیسا کہ کہا۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1334

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ اسْمُهُ شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ، اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالإِكْرَامِ "، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِلأَوْزَاعِيِّ، كَيْفَ الْاسْتِغْفَارُ؟ قَالَ: تَقُولُ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ.

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار استغفار کرتے اور کہتے: «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلاَمُ تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ» سے اخیر تک۔ ولید نے کہا: میں نے اوزاعی سے پوچھا استغفار کیسے ہے؟ کہا: «أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ» کہتے یعنی ”میں اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں“۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1335

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَلَّمَ، لَمْ يَقْعُدْ إِلَّا مِقْدَارَ، مَا يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالإِكْرَامِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالإِكْرَامِ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا سلام پھیرتے نہ بیٹھتے مگر اس قدر کہ کہتے «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلاَمُ تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ» سے اخیر تک یعنی ”یا اللہ! تو سب عیبوں سے سالم ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے یعنی تمام عالم کی اور اے بزرگی اور عزت والے تو بڑی برکت والا ہے۔“ اور ابن نمیر کی روایت میں «يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ» ہے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1336

وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الأَحْمَرَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالإِكْرَامِ.

اس سند سے بھی مذکورہ الفاظ آئے ہیں۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1337

وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَخَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنِ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالإِكْرَامِ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1338

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِلَى مُعَاوِيَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ، وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ".

وراد سے جو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ہیں روایت ہے کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ چکتے اور سلام پھیرتے تو کہتے: «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» سے اخیر تک یعنی ”کوئی سچا معبود نہیں مگر اللہ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، سلطنت اسی کی ہے اور اسی کو تعریف ہے اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے، یا اللہ! جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دے اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی کی کوشش تیرے آگے پیش نہیں جاتی۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1339

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ فِي رِوَايَتِهِمَا: قَالَ: فَأَمْلَاهَا عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ ، وَكَتَبْتُ بِهَا إِلَى مُعَاوِيَةَ.

وراد سے جو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں روایت ہے اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر کی روایت کے مثل بیان کرتے ہیں اور ابوبکر اور ابوکریب نے اپنی روایتوں میں کہا کہ وراد نے کہا کہ مجھے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا اور میں نے اس دعا کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1340

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ ، أَنَّ وَرَّادًا مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِلَى مُعَاوِيَةَ، كَتَبَ ذَلِكَ الْكِتَابَ لَهُ وَرَّادٌ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ حِينَ سَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، إِلَّا قَوْلَهُ: وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فَإِنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ.

عبدہ بن ابولبابہ نے کہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے وراد کے ہاتھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھوا بھیجا کہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے جب سلام پھیرتے نماز سے، مثل ابوبکر اور ابوکریب کی روایت کے مگر اس میں «وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ» کو ذکر نہیں کیا۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1341

وحَدَّثَنَاحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي أَزْهَرُ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ وَرَّادٍ ، كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ.

وراد سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1342

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ  وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، سَمِعَا وَرَّادًا كَاتِبَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، يَقُولُ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ، اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ".

عبدہ اور عبدالملک دونوں نے وراد سے جو منشی تھے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سنا کہ لکھا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو مجھے کوئی دعا ایسی لکھ بھیجو جو سنی ہو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، تو انہوں نے لکھ بھیجا کہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ پڑھتے تھے جب نماز سے فارغ ہوتے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ» سے اخیر تک اور ترجمہ اس دعا کا اوپر گزر چکا ہے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1343

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، حِينَ يُسَلِّمُ " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ، وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ "، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ.

ابوالزبیر نے کہا: سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ ہمیشہ ہر نماز کے بعد سلام پھیرتے وقت پڑھتے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَّاهُ لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» ”کوئی معبود لائق عبادت کے نہیں، نہ اس کا کوئی شریک ہے، اسی کی ہے سلطنت اور اسی کے لئے ہے سب تعریف اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے اور نہ گناہ سے بچنے کی طاقت، نہ عبادت کرنے کی قوت ہے مگر ساتھ اللہ کے، نہیں کوئی معبود لائق عبادت کے سوائے اللہ کے اور نہیں پوجتے ہم مگر اسی کو، اس کا ہے سب احسان اور اسی کو سب بزرگی اور اسی کے لئے سب تعریف اچھی، نہیں ہے کوئی معبود عبادت کے لائق مگر اللہ، ہم صرف اسی کی عبادت کرنے والے ہیں اگرچہ کافر برا مانیں۔“ اور کہا: راوی سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہی پڑھا کرتے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1344

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ مَوْلًى لَهُمْ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، كَانَ يُهَلِّلُ، دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ، ثُمَّ يَقُولُ ابْنُ الزُّبَيْرِ ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ.

ابی الزبیر سے جو مولیٰ ہیں، ان کی روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اس دعا کے ساتھ یعنی جو اوپر مذکور ہوئی ہر نماز کے بعد اپنی آواز بلند کرتے تھے جیسے ابن نمیر نے روایت کی ہے اور اس کے آخر میں یہ کہا کہ سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد بلند آواز سے یہ پڑھا کرتے تھے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1345

وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَاابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَخْطُبُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا سَلَّمَ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ، أَوِ الصَّلَوَاتِ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ.

ابوالزبیر نے کہا کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ خطبہ پڑھتے تھے اس منبر پر اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو ہر نماز کے آخر میں کہتے اور پھر ہشام بن عروہ کی روایت کے مانند حدیث بیان کی۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1346

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَهُوَ يَقُولُ فِي إِثْرِ الصَّلَاةِ: إِذَا سَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، وَقَالَ فِي آخِرِهِ، وَكَانَ يَذْكُرُ ذَلِكَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

موسیٰ بن عقبہ سے ابوالزبیر مکی نے بیان کیا کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے کہ ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے وہی دعا پڑھتے جو روایت کی ہشام اور حجاج نے ابوالزبیر سے اور اس کے آخر میں کہا کہ وہ اس دعا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتے تھے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1347

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ كِلَاهُمَا، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ قُتَيْبَةَ، أَنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ، أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَى، وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، فَقَالَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ وَلَا نَتَصَدَّقُ، وَيُعْتِقُونَ وَلَا نُعْتِقُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَلَا أُعَلِّمُكُمْ شَيْئًا تُدْرِكُونَ بِهِ مَنْ سَبَقَكُمْ، وَتَسْبِقُونَ بِهِ مَنْ بَعْدَكُمْ، وَلَا يَكُونُ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِنْكُمْ، إِلَّا مَنْ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُمْ؟ " قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " تُسَبِّحُونَ، وَتُكَبِّرُونَ، وَتَحْمَدُونَ، دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ، ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً "، قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فَرَجَعَ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: سَمِعَ إِخْوَانُنَا أَهْلُ الأَمْوَالِ بِمَا فَعَلْنَا، فَفَعَلُوا مِثْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ، يُؤْتِهِ مَنْ يَشَاءُ، وَزَادَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سُمَيٌّ، فَحَدَّثْتُ بَعْضَ أَهْلِي هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: وَهِمْتَ، إِنَّمَا قَالَ: " تُسَبِّحُ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ "، فَرَجَعْتُ إِلَى أَبِي صَالِحٍ، فَقُلْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، حَتَّى تَبْلُغَ مِنْ جَمِيعِهِنَّ ثَلَاثَةً وَثَلَاثِينَ، قَالَ ابْنُ عَجْلَانَ : فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، رَجَاءَ بْنَ حَيْوَةَ ، فَحَدَّثَنِي بِمِثْلِهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ فقراء مہاجرین رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کی کہ مالدار لوگ بلند درجوں پر پہنچ گئے اور ہمیشہ کی نعمتیں لوٹ لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟“ انہوں نے عرض کی کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں اور وہ صدقہ دیتے ہیں اور ہم نہیں دے سکتے اور وہ غلام آزاد کرتے ہیں اور ہم نہیں آزاد کر سکتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں ایسی چیز سکھا دوں کہ جو تم سے آگے ہوں ان کو تم پالو اور اپنے پیچھے والوں کے ہمیشہ آگے رہو اور کوئی تم سے درجہ میں بڑھ کر نہ ہو مگر وہ جو وہی کام کرے جو تم کرتے ہو۔“ انہوں نے عرض کی کہ ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تسبیح و تکبیر و تمحید کرو ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ۔“ ابوصالح نے کہا: پھر مہاجرین رسول اللہ صلی کی خدمت میں آئے اور عرض کی کہ ہمارے بھائیوں نے سن پایا جو اہل مال ہیں ہماری اس دعا کو اور وہ بھی پڑھنے لگے جیسے ہم پڑھتے ہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے دے۔“ (یعنی اس میں میرا کیا اختیار ہے) قتیبہ کے علاوہ راویوں نے اس روایت میں یہ بڑھایا کہ لیث، ابن عجلان سے راوی ہے کہ سمی نے کہا کہ میں نے یہ حدیث اپنے کسی گھر والوں سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ تم بھول گئے۔ اس روایت میں یوں ہے کہ ”تسبیح کرے تو اللہ کی تینتیس ۳۳ بار اور تحمید کرے تو اللہ کی تینتیس ۳۳ بار اور تکبیر کہے اللہ کی تینتیس ۳۳ بار“، پھر میں ابوصالح کے پاس گیا اور میں نے ان سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: اللہ اکبر سے الحمدللہ تک تینتیس ۳۳ بار کہے یعنی اللہ بڑا ہے اور پاک ہے اللہ اور سب تعریف اللہ کو ہے اور اللہ بڑا ہے اور پاک ہے اللہ اور سب اسی کے لئے ہے۔ اب عجلان نے کہا: میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ سے بیان کی تو انہوں نے اسی کے مثل مجھ سے روایت کی ابوصالح سے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1348

وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَى، وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، عَنِ اللَّيْثِ، إِلَّا أَنَّهُ أَدْرَجَ فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَوْلَ أَبِي صَالِحٍ: ثُمَّ رَجَعَ فُقَرَاءُ المهاجرين 61، إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، يَقُولُ سُهَيْلٌ: إِحْدَى عَشْرَةَ، إِحْدَى عَشْرَةَ، فَجَمِيعُ ذَلِكَ كُلِّهِ ثَلَاثَةٌ وَثَلَاثُونَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ فقراء مہاجرین نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مال والے بلند درجوں پر پہنچ گئے اور ہمیشہ کی نعمتیں لے گئے۔ غرض روایت کی انہوں نے مثل حدیث شیبہ کے جو لیث سے مروی ہے مگر اتنی بات انہوں نے مدرج کی (اور مدرج یہ ہے کہ راوی کا قول کسی روایت میں ملا دے) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ابوصالح کے قول سے کہ پھر لوٹ کر آئے فقراء مہاجرین آخر حدیث تک اور زیادہ کیا حدیث میں کہ سہیل نے کہا کہ ہر کلمہ گیارہ گیارہ بار کہے کہ سب مل کر تینتیس ۳۳ بار ہو جائیں۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1349

وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مُعَقِّبَاتٌ، لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ، أَوْ فَاعِلُهُنَّ، دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ، ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً ".

سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نماز کے پیچھے کچھ ایسی دعائیں پڑھنے کی ہیں کہ ان کا پڑھنے والا یا ان کا بجا لانے والا ہر نماز فرض کے بعد کبھی (ثواب سے یا بلند درجوں سے) محروم نہیں ہوتا، (وہ یہ ہیں) تینتیس بار سبحان اللہ اور تینتیس بار الحمدللہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہنا۔“

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1350

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ الزَّيَّاتُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْد الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مُعَقِّبَاتٌ، لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ أَوْ فَاعِلُهُنَّ، ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَةً وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً، فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ".

سیدنا کعب بن عجرۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چند تسبیحات ہیں جن کا کہنے والا یا کرنے والا نقصان نہیں اٹھائے گا، وہ یہ ہیں کہ ہر نماز کے بعد تینتیس ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس ۳۳ مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر۔“

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1351

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ ، عَنِ الْحَكَمِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1352

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ الْمَذْحِجِيِّ ، قَالَ مُسْلِم أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَتْلِكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہر نماز کے بعد سبحان اللہ تینتیس ۳۳ بار اور الحمدللہ تینتیس ۳۳ بار اور اللہ اکبر تینتیس ۳۳ بار کہے تو یہ ننانوے کلمے ہوں گے اور پورا سینکڑا یوں کرے کہ ایک بار «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ» پڑھے یعنی ”کوئی معبود عبادت کے لائق نہیں مگر اللہ، اکیلا ہے وہ، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کی ہے سلطنت اور اسی کیلئے سب تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“ تو اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر (یعنی بے حد) ہوں۔

نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے

حد یث نمبر - 1353

وحَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

تکبیر تحریمہ اور قرأت کے بیچ کی دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 1354

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلَاةِ، سَكَتَ هُنَيَّةً، قَبْلَ أَنْ يَقْرَأَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، أَرَأَيْتَ سُكُوتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، مَا تَقُولُ؟ قَالَ: أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے پھر قرأت کرتے تو میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، میں دیکھتا ہوں کہ آپ تکبیر اور قرأت کے درمیان چپ ہو جاتے ہیں تو کیا پڑھتے رہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں«اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِى وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقِّنِى مِنْ خَطَايَاىَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْنِى مِنْ خَطَايَاىَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» یعنی ”یا اللہ! دور کر دے مجھے میرے گناہوں سے جیسے دور کیا تو نے مشرق کو مغرب سے، یا اللہ! صاف کر دے مجھے میری خطاؤں سے، جیسا صاف ہوا ہے سفید کپڑا میل سے، یا اللہ! دھو دے میرے گناہوں کو برف سے اور پانی اور اولوں سے۔“

تکبیر تحریمہ اور قرأت کے بیچ کی دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 1355

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ،وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرٍ.

اس سند سے بھی مذکور روایت آئی ہے۔

تکبیر تحریمہ اور قرأت کے بیچ کی دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 1356

قَالَ مُسْلِم: وَحُدِّثْتُ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ وَغَيْرِهِمَا، وَيُونُسَ الْمُؤَدِّبِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، اسْتَفْتَحَ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلَمْ يَسْكُتْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت پڑھ کر کھڑے ہوتے الحمد سے قرأت شروع کرتے اور چپ نہ رہتے (یعنی دعائے استفتاح نہ پڑھتے)۔

تکبیر تحریمہ اور قرأت کے بیچ کی دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 1357

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، وَثَابِتٌ ، وَحُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا، جَاءَ فَدَخَلَ الصَّفَّ، وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا، مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِهَا، فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا، فَقَالَ رَجُلٌ: جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفَسُ، فَقُلْتُهَا. فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا، أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور نماز کی صف میں مل گیا اور اس کا سانس چڑھ گیا تو اس نے کہا: «الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» یعنی”سب تعریف اللہ کے لئے ہے بہت تعریف اور پاک اور برکت والی“، پھر جب رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہنے والا کون تھا جس نے یہ کلمات کہے؟“ سو قوم کے سب لوگ چپ ہو رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے کہے یہ کلمات کیوں کہ اس نے کوئی بری بات نہیں کہی۔“تو ایک شخص نے عرض کی کہ میں آیا اور میرا سانس چڑھ گیا تو میں نے ان کلمات کو کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ ایک پر ایک گر رہے تھے کہ کون ان میں سے اس کو اوپر لے جائے“ (یعنی اللہ تعالیٰ کے پاس)۔

تکبیر تحریمہ اور قرأت کے بیچ کی دعاؤں کا بیان

حد یث نمبر - 1358

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنِي الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ "، قَالَ رَجُلٌ مِنِ الْقَوْمِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " عَجِبْتُ لَهَا، فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ "، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَمَا تَرَكْتُهُنَّ، مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ ذَلِكَ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے کہ ایک شخص نے حاضرین میں سے کہا: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً» یعنی ”اللہ بڑا ہے، سب بڑائی اس کے واسطے ہے اور بہت تعریف ہے اس کی اور پاک ہے اللہ پاکی بولنا ہے صبح اور شام“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس نے یہ کلمے کہے؟ ”تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کی میں نے کہا یا رسول اللہ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مجھے تعجب آیا جب اس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے گئے“، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا جب سے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنی میں نے ان کلمات کو کبھی نہیں چھوڑا۔

نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان

حد یث نمبر - 1359

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُيَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب نماز شروع ہو جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ چلتے ہوئے سکون سے آؤ اور جو امام کے ساتھ ملے پڑھ لو اور جو نہ ملے اس کو پورا کر لو۔“

نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان

حد یث نمبر - 1360

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، أَخْبَرَنِي العَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا ثُوِّبَ لِلصَّلَاةِ، فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ، إِذَا كَانَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ، فَهُوَ فِي صَلَاةٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تکبیر کہی جائے فرض نماز کی، تو دوڑتے نہ آؤ بلکہ سکون سے آؤ جو ملے پڑھو اور جو فوت ہو اسے پورا کر لو اس لئے کہ جب کوئی تم میں سے نماز کا ارادہ کرتا ہے تو وہ نماز میں ہو جاتا ہے۔“

نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان

حد یث نمبر - 1361

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، فَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ، وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بہت سی احادیث میں سے ایک یہ بھی بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اذان دی جائے تو چلتے ہوئے اور سکون کے ساتھ آؤ پس جو حصہ نماز کا تم پالو وہ پڑھ لو باقی بعد میں پورا کر لو۔“

نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان

حد یث نمبر - 1362

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ هِشَامٍ . ح. قَالَ: وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ، فَلَا يَسْعَ إِلَيْهَا أَحَدُكُمْ، وَلَكِنْ، لِيَمْشِ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَالْوَقَارُ، صَلِّ مَا أَدْرَكْتَ، وَاقْضِ مَا سَبَقَكَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر ہو تو تم میں سے کوئی دوڑ کر نہ چلے لیکن آہستہ چلے آرام سے اور وقار سے اور پڑھ جو تجھے ملے اور ادا کر جو تجھ سے آگے امام نے پڑھ لی ہے۔“

نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان

حد یث نمبر - 1363

حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ الصُّورِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَ جَلَبَةً، فَقَالَ: " مَا شَأْنُكُمْ "؟ قَالُوا: اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: فَلَا تَفْعَلُوا، " إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلَاةَ، فَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا سَبَقَكُمْ فَأَتِمُّوا ".

سیدنا عبداللہ بن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کے باپ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کھڑ بڑ سنی تو فرمایا: ”(یعنی بعد نماز کے کہ) کیا حال ہے تمہارا“، انہوں نے عرض کی کہ ہم نے نماز کے لئے جلدی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، جب تم نماز کو آؤ تو آرام سے آؤ پھر جو ملے پڑھ لو اور جو تم سے آگے ہو چکی اسے پوری کر لو۔“

نماز کے لئے وقار و سکون سے آنے کا بیان

حد یث نمبر - 1364

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.

اس سند کے ساتھ سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں

حد یث نمبر - 1365

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا تَقُومُوا، حَتَّى تَرَوْنِي ". وقَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: إِذَا أُقِيمَتْ أَوْ نُودِيَ.

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر ہو تو کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو۔“ ابن حاتم نے شک کیا کہ ( «إِذَا أُقِيمَتْ» ہے یا «نُودِىَ»)۔

نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں

حد یث نمبر - 1366

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ ، وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، وَقَالَ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ شَيْبَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَادَ إِسْحَاق فِي رِوَايَتِهِ حَدِيثَ مَعْمَرٍ وَشَيْبَانَ: حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خَرَجْتُ.

اس سند سے مذکورہ حدیث کی مانند روایت آئی ہے کچھ اضافہ کے ساتھ۔

نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں

حد یث نمبر - 1367

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ  وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَقُمْنَا، فَعَدَّلْنَا الصُّفُوفَ، قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ، قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، ذَكَرَ، فَانْصَرَفَ، وَقَالَ لَنَا: مَكَانَكُمْ، فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ، حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا، وَقَدِ اغْتَسَلَ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً، فَكَبَّرَ، فَصَلَّى بِنَا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک بار نماز کی تکبیر کہی گئی اور ہم نے صفیں برابر کیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے سے پہلے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے۔ ابھی تکبیر تحریمہ نہیں باندھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آ گیا اور گھر کو لوٹ گئے اور ہم سے فرما گئے: ”کہ اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو۔“ ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں کھڑے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا پھر تکبیر کہی اور ہمارے ساتھ نماز پڑھی۔

نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں

حد یث نمبر - 1368

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الأَوْزَاعِيَّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ مَقَامَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ، أَنْ مَكَانَكُمْ فَخَرَجَ، وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَرَأْسُهُ يَنْطُفُ الْمَاءَ، فَصَلَّى بِهِمْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک بار نماز کی تکبیر کہی اور لوگوں نے صف باندھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اپنے مقام میں کھڑے ہوئے پھر ہم کو ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنی جگہوں پر رہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صف سے نکل گئے اور غسل کیا اور سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر سب کے ساتھ نماز پڑھی۔

نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں

حد یث نمبر - 1369

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ الصَّلَاةَ، كَانَتْ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَأْخُذُ النَّاسُ مَصَافَّهُمْ، قَبْلَ أَنْ يَقُومَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامَهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کی تکبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے کہی جاتی تھی اور لوگ صفوں میں اپنی جگہ لے لیتے تھے قبل اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ کھڑے ہوں۔

نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں

حد یث نمبر - 1370

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ بِلَالٌ، " يُؤَذِّنُ إِذَا دَحَضَتْ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلال رضی اللہ عنہ جب زوال ہوتا اذان دیتے اور اقامت نہ کہتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلمتشریف لاتے اور بلال رضی اللہ عنہ دیکھ لیتے تب تکبیر کہتے۔

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1371

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک رکعت کسی نماز کی پالی اس نے وہ نماز پالی۔“

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1372

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ مَعَ الإِمَامِ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لی اس کو مل گئی یعنی جماعت کا ثواب حاصل ہو گیا۔“

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1373

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، وَالأَوْزَاعِيِّ ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، وَيُونُسَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَاعَبْدُ الْوَهَّابِ جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ، مَعَ الإِمَامِ، وَفِي حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ كُلَّهَا.

اس سند کے ساتھ بھی مذکورہ حدیث مروی ہے مگر اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”اس نے گویا ساری نماز پالی۔“

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1374

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، وَعَنِ الأَعْرَجِ ، حَدَّثُوهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصُّبْحِ، قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ، قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو ایک رکعت ملی صبح کی قبل طلوع آفتاب کے اس کو صبح کی نماز مل گئی اور جس کو ایک رکعت عصر کی ملی قبل غروب آفتاب کے اس کو عصر کی نماز مل گئی۔“

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1375

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ.

اس سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1376

وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ وَهْبٍوَالسِّيَاقُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ سَجْدَةً، قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَوْ مِنَ الصُّبْحِ، قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَالسَّجْدَةُ إِنَّمَا هِيَ الرَّكْعَةُ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کہ جس نے عصر کی نماز سے ایک سجدہ قبل غروب آفتاب پا لیا یا صبح سے قبل طلوع اس نے وہ نماز پالی۔“ اور سجدہ سے مراد رکعت ہے۔

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1377

وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً، قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ، وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْفَجْرِ رَكْعَةً، قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس آدمی نے سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز میں سے ایک رکعت پالی تو اس نے نماز پالی اور جس آدمی نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز سے ایک رکعت پالی تو اس نے نماز پالی۔“

جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے وہ نماز پالی

حد یث نمبر - 1378

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا بِهَذَا الإِسْنَادِ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1379

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، " أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ : أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ، قَدْ نَزَلَ، فَصَلَّى إِمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " نَزَلَ جِبْرِيلُ، فَأَمَّنِي، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ ".

ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے ایک دن نماز عصر میں کچھ دیر کی تو عروہ نے ان سے کہا کہ بیشک جبرائیل علیہ السلام اترے اور انہوں نے امام ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا: اے عروہ سمجھ کر کہو تم کیا کہتے ہو۔ انہوں نے کہا: میں نے سنا ہے بشیر بن ابی مسعود سے وہ کہتے تھے: میں نے سنا ابومسعود سے کہ کہتے تھے: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے: ”جبرئیل اترے اور میرے امام ہوئے اور میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی اور پھر نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی ان کے ساتھ۔“ حساب کرتے تھے پانچ نمازوں کا اپنی انگلیوں پر۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1380

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ: " مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ؟ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ، أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بِهَذَا أُمِرْتُ، فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ، أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ .

ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ایک دن نماز عصر میں دیر کی سو ان کے پاس عروہ بن زبیر آئے اور خبر دی کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن نماز میں دیر کی تھی کوفہ میں تو ان کے پاس ابومسعود انصاری آئے اور کہا کہ اے مغیرہ! تم نے یہ کیا کیا؟ کیا تم یہ نہیں جانتے کہ جبرئیل علیہ السلام اترے اور نماز پڑھی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر نماز پڑھی اور آپ نے بھی نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی اور آپ نے بھی پڑھی، پھر پڑھی انہوں نے اور آپ نے بھی پڑھی، پھر پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پڑھی۔ پھر فرمایا جبرئیل علیہ السلام نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی حکم ہوا ہے(یعنی باوجود اس اہتمام کے رب جلیل نے بانزال جبرئیل علیہ السلام اوقات نماز تعلیم فرمائے پھر تم اس میں تاخیر کیوں کرتے ہو) تب کہا عمران بن عبدالعزیز نے عروہ سے کہ اے عروہ! تم کیا کہتے ہو کیا جبرئیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اوقات نماز تعلیم فرمائے۔ عروہ نے کہا: ہاں ایسے ہی بشیر بن ابی مسعود اپنے باپ سے روایت کرتے تھے۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1381

قَالَ عُرْوَةُ : وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَليِّ الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا، قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ ".

عروہ نے کہا: اور روایت کی مجھ سے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بی بی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ دھوپ ان کے آنگن میں ہوتی تھی دیوار پر چڑھنے نہ پاتی تھی۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1382

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي، لَمْ يَفِئْ الْفَيْءُ بَعْدُ "، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ بَعْدُ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمعصر کی نماز پڑھتے اور سورج میرے حجرہ میں چمکتا تھا۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1383

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا، لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ فِي حُجْرَتِهَا ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے اور دھوپ ان کے صحن میں ہوتی تھی اوپر نہ چڑھتی تھی۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1384

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ وَاقِعَةٌ فِي حُجْرَتِي ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمعصر کی نماز پڑھتے تھے اور ابھی سورج میرے حجرے میں ہوتا۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1385

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا صَلَّيْتُمُ الْفَجْرَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ قَرْنُ الشَّمْسِ الأَوَّلُ، ثُمَّ إِذَا صَلَّيْتُمُ الظُّهْرَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَحْضُرَ الْعَصْرُ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْمَغْرِبَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَسْقُطَ الشَّفَقُ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعِشَاءَ، فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم صبح کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک سورج کا اوپر کا کنارہ نہ نکلے، پھر جب تم ظہر کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک کہ عصر کا وقت آئے گا، پھر جب عصر پڑھ چکو اس کا وقت باقی ہے جب تک کہ آفتاب زرد نہ ہو، پھر جب مغرب پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک شفق غروب ہو، پھر جب تم عشاء پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے آدھی رات تک۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1386

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ وَاسْمَهْ يَحْيَى بْنُ مَالِكٍ الأَزْدِيُّ ، وَيُقَالُ: الْمَرَاغِيُّ وَالْمَرَاغ: حَيٌّ مِنَ الأَزْدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَقْتُ الظُّهْرِ، مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ، مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ، مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَوَقْتُ الْفَجْرِ، مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ظہر کا وقت باقی رہتا ہے جب تک کہ عصر کا وقت آئے (یعنی آفتاب کا سایہ ایک مثل ہو جائے) اور عصر کا وقت مستحب باقی رہتا ہے جب تک کہ آفتاب زرد نہ ہو، وقت مغرب کا باقی رہتا ہے جب تک کہ شفق کی تیزی نہ جائے اور وقت مستحب عشاء کا باقی رہتا ہے جب تک کہ آدھی رات نہ ہو اور وقت فجر کا باقی رہتا ہے جب کہ آفتاب نہ نکلے۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1387

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، ح. قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَايَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ شُعْبَةُ: رَفَعَهُ مَرَّةً، وَلَمْ يَرْفَعْهُ مَرَّتَيْنِ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1388

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ، مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ الْعَصْرِ، مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، مَا لَمْ يَغِبْ الشَّفَقُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الأَوْسَطِ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ، مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ، مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ظہر کا وقت اس وقت تک ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے اور رہتا ہے جب تک کہ آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو جائے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے۔ اور عصر کا وقت جب تک رہتا ہے کہ آفتاب زرد نہ ہو اور وقت مغرب جب تک رہتا ہے کہ شفق غائب نہ ہو اور وقت عشاء کا جب تک رہتا ہے کہ بیچ کی آدھی رات نہ ہو اور وقت نماز فجر کا طلوع فجر سے جب تک ہے، کہ آفتاب نہ نکلے۔ پھر جب آفتاب نکل آئے تو نماز سے رکا رہے اس لئے کہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں میں نکلتا ہے۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1389

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَزِينٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ ، عَنِ الْحَجَّاجِ وَهُوَ ابْنُ حَجَّاجٍ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ وَقْتِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: " وَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ، مَا لَمْ يَطْلُعْ قَرْنُ الشَّمْسِ الأَوَّلُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الظُّهْرِ، إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَاءِ، مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَيَسْقُطْ قَرْنُهَا الأَوَّلُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ، مَا لَمْ يَسْقُطِ الشَّفَقُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کا وقت پوچھا گیا۔ فرمایا: ”نماز فجر کا وقت جب تک ہے کہ سورج کا اوپر کنارہ نہ نکلے اور ظہر کی نماز کا وقت جب ہے کہ آسمان کے بیچ سے آفتاب ڈھل جائے، جب تک عصر کا وقت نہ آئے اور عصر کا وقت جب تک ہے کہ آفتاب زرد ہو جائے اور اس کا اوپر کا کنارہ ڈوب نہ جائے اور مغرب کی نماز کا وقت جب ہوتا ہے کہ آفتاب ڈوب جائے جب تک کہ شفق نہ ڈوبے اور عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک ہے۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1390

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: " لَا يُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَةِ الْجِسْمِ ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے باپ یحییٰ سے سنا کہ فرماتے تھے: علم آرام طلبی کے ساتھ نصیب نہیں ہوتا۔

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1391

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنِ الأَزْرَقِ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ، عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ: " صَلِّ، مَعَنَا هَذَيْنِ يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي، أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ، فَأَبْرَدَ بِهَا، فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا، وَصَلَّى الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي كَانَ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ، قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا "، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ.

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے نماز کا وقت پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دو روز ہمارے ساتھ نماز پڑھو“۔ پھر جب آفتاب ڈھل گیا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، پھر حکم دیا، انہوں نے اقامت کہی، پھر عصر پڑھی اور سورج بلند تھا سفید صاف پھر حکم دیا تو اقامت کہی مغرب کی جب آفتاب ڈوب گیا، پھر حکم دیا تو اقامت کہی عشاء کی جب شفق ڈوب گئی، پھر حکم دیا اقامت کہی فجر کی جب فجر طلوع ہوئی، پھر جب دوسرا دن ہوا، حکم کیا تو ظہر ٹھنڈے وقت پڑھی اور بہت ٹھنڈے وقت پڑھی اور عصر پڑھی اور سورج بلند تھا مگر روز اول سے ذرا تاخیر کی اور مغرب پڑھی شفق ڈوبنے سے پہلے اور عشاء پڑھائی تہائی رات کے بعد اور فجر پڑھی جب خوب روشنی ہو گئی۔ پھر فرمایا:”وہ سائل کہاں ہے جو نماز کا وقت پوچھتا تھا؟“، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ جو دونوں وقت تم نے دیکھا ان کے بیچ میں تمہاری نماز کا وقت ہے۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1392

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " اشْهَدْ مَعَنَا الصَّلَاةَ، فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ بِغَلَسٍ، فَصَلَّى الصُّبْحَ، حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ، حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَاءِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَاءِ حِينَ وَقَعَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ الْغَدَ فَنَوَّرَ بِالصُّبْحِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ، فَأَبْرَدَ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ، وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، لَمْ تُخَالِطْهَا صُفْرَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ، قَبْلَ أَنْ يَقَعَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَاءِ عِنْدَ ذَهَابِ ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ بَعْضِهِ "، شَكَّ حَرَمِيٌّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ؟ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتَ وَقْتٌ.

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور نماز کے وقتوں کی بابت پوچھنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم ہمارے ساتھ نماز میں حاضر رہو“، پھر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم کیا، انہوں نے اذان دی تاریکی میں، پھر صبح کی نماز پڑھی جب فجر طلوع ہوئی، پھر حکم کیا ظہر کا جب آسمان کے بیچ سے آفتاب ڈھلا، پھر حکم کیا عصر کا اور سورج بلند تھا، پھر حکم دیا مغرب کا جب سورج ڈوبا، پھر حکم دیا عشاء کا جب شفق ڈوبی، پھر حکم کیا ان کو دوسرے دن اور روشنی میں پڑھی صبح، پھر ان کو ظہر کا حکم کیا اور ٹھنڈے وقت نماز پڑھی، پھر ان کو عصر کا حکم کیا اور سورج سفید تھا کہ اس میں زردی نہ ملنے پائی تھی، پھر ان کو مغرب کا حکم کیا قبل اس کے کہ شفق جانے پائے پھر ان کو عشاء کا حکم کیا جب ثلث لیل گزر گئی یا اس سے کچھ کم۔ شک کیا حری نے اس میں (جو راوی حدیث ہیں)، پھر صبح ہوئی فرمایا:”کہاں ہے وہ سائل؟“ پھر فرمایا:”اس کے درمیان میں جو تم نے دیکھا ہے سب وقت ہے۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1393

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَتَاهُ سَائِلٌ، يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا، قَالَ: " فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ، وَالنَّاسُ لَا يَكَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، وَالْقَائِلُ، يَقُولُ: قَدِ انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَهُوَ كَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: قَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ أَوْ كَادَتْ، ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ، حَتَّى كَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ، حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا، وَالْقَائِلُ يَقُولُ: قَدِ احْمَرَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ، ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَاءَ حَتَّى كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلِ، ثُمَّ أَصْبَحَ فَدَعَا السَّائِلَ، فَقَالَ: الْوَقْتُ بَيْنَ هَذَيْنِ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک سائل حاضر ہوا اور نماز کے اوقات پوچھنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کچھ جواب نہ دیا (اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کر کے بتانا منظور تھا) پھر فجر ادا کی جب فجر نکلی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچانتے نہ تھے۔ (یعنی اندھیرے کے سبب سے) پھر حکم کیا اور ظہر ادا کی جب آفتاب ڈھل گیا اور کہنے والا کہتا تھا کہ دوپہر ہو گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر جانتے تھے۔ پھر ان کو حکم کیا اور عصر کی نماز ادا کی اور سورج بلند تھا۔ پھر ان کو حکم کیا اور ادا کی مغرب جب سورج ڈوب گیا۔ پھر حکم کیا ان کو اور ادا کی عشاء جب ڈوب گئی شفق پھر حکم کیا فجر کا دوسرے دن اور جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ سورج نکل آیا یا نکلنے کو ہے۔ پھر تاخیر کی ظہر میں یہاں تک کہ قریب ہو گیا کل کے عصر پڑھنے کا وقت۔ پھر تاخیر کی عصر میں یہاں تک کہ جب فارغ ہوئے کہنے والا کہتا تھا کہ آفتاب سرخ ہو گیا پھر تاخیر کی مغرب کی کہ شفق ڈوبنے کے قریب ہو گئی۔ پھر تاخیر کی عشاء کی یہاں تک کہ تہائی رات ہوگئی اول کی۔ پھر صبح ہوئی اور سائل کو بلایا اور فرمایا: ”نماز کے اوقات ان دونوں وقتوں کے بیچ میں ہیں۔“

پنجگانہ اوقات نماز کا بیان

حد یث نمبر - 1394

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَة ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى سَمِعَهُ مِنْ عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ سَائِلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي.

سیدنا ابوسیٰ رضی اللہ عنہ نے وہی روایت کی جو اوپر گزری ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس راوی نے کہا: مغرب کی نماز دوسرے دن غروب شفق سے پہلے پڑھی۔

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1395

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب گرمی زیادہ ہو تو (ظہر کی نماز) ٹھنڈے وقت پڑھو، اس لئے کہ گرمی کی شدت دوزخ کی بھاپ سے ہے۔“

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1396

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ سَوَاءً.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1397

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ عَمْرٌ: وَأَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، وَسَلْمَانَ الأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ الْيَوْمُ الْحَارُّ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، قَالَ عَمْرٌو : وَحَدَّثَنِي أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ "، قَالَ عَمْرٌو : وَحَدَّثَنِيابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ  وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ ذَلِكَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرم دن ہو تو ٹھنڈے وقت نماز ادا کرو اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔“عمرو نے کہا کہ مجھے حدیث بیان کی ابویونس نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو ٹھنڈا کر اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔“ عمرو نے کہا: ”مجھ سے ابن شہاب نے، انہوں نے ابن مسیّب سے اور ابوسلمہ سے روایت کی کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی روایت کے مانند۔

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1398

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْحَرَّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بیشک یہ گرمی جہنم کی بھاپ سے ہے تم نماز کو ٹھنڈے وقت ادا کرو۔“

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1399

حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدُوا عَنِ الْحَرِّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جو احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھنڈا کرو نماز کو گرمی سے کیونکہ گرمی کی سختی جہنم کی بھاپ سے ہے۔“

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1400

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُهَاجِرًا أَبَا الْحَسَنِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظُّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْرِدْ أَبْرِدْ، أَوَ قَالَ: انْتَظِرِ، انْتَظِرِ، وَقَالَ: " إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ "، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ.

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذرا ٹھنڈا ہونے دو، ذرا ٹھنڈا ہونے دو“ یا فرمایا: ”ذرا انتظار کرو، ذرا انتظار کرو۔“ اور فرمایا: ”گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔ پھر جب گرمی شدت کی ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت ادا کرو۔“ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہاں تک انتظار کیا کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے تک دیکھ لئے۔

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1401

وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: يَا رَبِّ، أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهْوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ کی آگ نے اپنے پروردگار کے آگے شکایت کی اور عرض کی کہ اے رب! کھا گیا میرا ایک ٹکڑا دوسرے کو تو اس کو دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں، سو اسی وجہ سے ہے جو تم پاتے ہو شدت گرمی اور سردی کی۔“

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1402

وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، وَذَكَرَ أَنَّ النَّارَ اشْتَكَتْ إِلَى رَبِّهَا، فَأَذِنَ لَهَا فِي كُلِّ عَامٍ بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر لو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے اور ذکر کیا کہ آگ نے اپنے رب سے شکایت کی تو اس کو اجازت مل گئی ایک سال میں دو سانس لینے کی ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس سردی میں۔“

سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے

حد یث نمبر - 1403

وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَتِ النَّارُ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ بَرْدٍ أَوْ زَمْهَرِيرٍ، فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ، وَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ حَرٍّ أَوْ حَرُورٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ نے کہا: اے میرے رب! میرا ایک ٹکڑا دوسرے کو کھا گیا سو مجھے سانس لینے کی اجازت دے۔ پس اس دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔ سو جو پاتے ہو تم سردی سے وہ جہنم کی سانس ہے اور جو پاتے ہو تم گرمی سے وہ جہنم کی سانس ہے۔“

جب گرمی نہ ہو تو ظہر اول وقت پڑھنی چاہیئے

حد یث نمبر - 1404

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ كلاهما، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، وَابْنِ مَهْدِيٍّ . ح، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ . ح، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الظُّهْرَ، إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر پڑھا کرتے تھے جب آفتاب ڈھل جاتا تھا۔

جب گرمی نہ ہو تو ظہر اول وقت پڑھنی چاہیئے

حد یث نمبر - 1405

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: " شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ فِي الرَّمْضَاءِ، فَلَمْ يُشْكِنَا ".

سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے شکایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت دھوپ میں نماز پڑھنے کی (یعنی ظہر میں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری شکایت کو قبول نہ فرمایا۔

جب گرمی نہ ہو تو ظہر اول وقت پڑھنی چاہیئے

حد یث نمبر - 1406

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، وَعَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ ، قَالَ عَوْنٌ: أَخْبَرَنَا وقَالَ ابْنُ يُونُسَ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: " أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ حَرَّ الرَّمْضَاءِ، فَلَمْ يُشْكِنَا "، قَالَ زُهَيْرٌ: قُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاق: أَفِي الظُّهْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: أَفِي تَعْجِيلِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ.

سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت دوپہر کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ فرمائی۔ زبیر نے کہا: میں نے ابواسحاق سے پوچھا: کیا ظہر کی نماز کی شکایت تھی؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ میں نے کہا: اول وقت نماز ادا کرنے کی؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

جب گرمی نہ ہو تو ظہر اول وقت پڑھنی چاہیئے

حد یث نمبر - 1407

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ غَالِبٍ الْقَطَّانِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ جَبْهَتَهُ مِنَ الأَرْضِ، بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گرمی کی شدت میں نماز پڑھتے تھے، پھر جب کسی سے پیشانی سجدہ میں زمین پر نہ رکھی جاتی تھی تو اپنا کپڑا بچھا کر اس کے اوپر سجدہ کرتا تھا۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1408

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي، فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ "، وَلَمْ يَذْكُرْ قُتَيْبَةُ: فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور سورج بلند رہتا تھا اور اس میں گرمی ہوتی تھی اور جانے والا اونچے کناروں تک جاتا تھا اور وہاں پہنچ جاتا تھا اور آفتاب بلند رہتا تھا۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں اونچے کناروں کا ذکر نہیں کیا۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1409

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، بِمِثْلِهِ سَوَاءً.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت اس سند سے بھی بیان کی ہے۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1410

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى قُبَاءٍ، فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نماز عصر پڑھ کر قبا کو جاتے تھے اور وہاں پہنچنے پر بھی آفتاب بلند رہتا تھا۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1411

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَخْرُجُ الإِنْسَانُ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَيَجِدُهُمْ يُصَلُّونَ الْعَصْرَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ ہم عصر کی نماز پڑھ چکتے تھے۔ پھر آدمی بنی عمرو بن عوف کے محلہ جاتا تھا اور ان کو عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1412

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ، حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ، وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: أَصَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ؟ فَقُلْنَا لَهُ: إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: فَصَلُّوا الْعَصْرَ، فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ، يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ، حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ، فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا " ، لَا يَذْكُرُ: اللَّهَ فِيهَا، إِلَّا قَلِيلًا.

علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر ظہر پڑھ کر گئے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد کے پاس تھا۔ پھر جب ہم لوگ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے کہا: تم عصر پڑھ چکے؟ ہم نے کہا: ہم تو ابھی ظہر پڑھ کر آئے ہیں تو انہوں نے کہا: عصر پڑھ لو۔ پھر جب عصر پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا ہے پھر جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں میں ہو جاتا ہے تو اٹھ کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اس میں اللہ کو یاد نہیں کرتا مگر تھوڑا۔“

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1413

وحَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُثْمَانِ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ ، يَقُولُ: " صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا، حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَقُلْتُ: يَا عَمِّ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّيْتَ؟ قَالَ: " الْعَصْرُ، وَهَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي مَعَهُ ".

سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ان کو عصر کی نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے کہا: اے میرے چچا! یہ کون سی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: عصر کی اور یہ وہ نماز ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ پڑھا کرتے تھے (یعنی مسنون وقت یہی ہے)۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1414

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ عَمْرٌو : أَخْبَرَنَا وقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ مُوسَى بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيّحَدَّثَهُ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، أَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَنْحَرَ جَزُورًا لَنَا، وَنَحْنُ نُحِبُّ أَنْ تَحْضُرَهَا، قَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ، وَانْطَلَقْنَا مَعَه، فَوَجَدْنَا الْجَزُورَ لَمْ تُنْحَرْ، فَنُحِرَتْ، ثُمَّ قُطِّعَتْ، ثُمَّ طُبِخَ مِنْهَا، ثُمَّ أَكَلْنَا قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ "، وقَالَ الْمُرَادِيُّ : حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ ، وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی۔ پھر جب فارغ ہوچکے تو بنی سلمہ کا ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم اپنا ایک اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اور آرزو رکھتے ہیں کہ آپ بھی تشریف لائیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اور اونٹ ابھی ذبح نہیں ہوا تھا، پھر وہ ذبح ہوا اور کاٹا گیا اور پکایا اور ہم نے اس میں سے آفتاب غروب ہونے سے پہلے کھایا۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1415

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يَقُولُ: " كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تُنْحَرُ الْجَزُورُ، فَتُقْسَمُ عَشَرَ قِسَمٍ، ثُمَّ تُطْبَخُ فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا، قَبْلَ مَغِيبِ الشَّمْسِ "،

سیدنا رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھتے تھے اور پھر اونٹ ذبح ہوتا تھا اور اس کے دس حصے تقسیم ہوتے تھے اور وہ پکایا جاتا تھا اور قبل غروب آفتاب کے ہم پختہ گوشت کھا لیتے تھے۔

عصر اول وقت پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1416

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ بِهَذَا الإِسْنَادِ ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: كُنَّا نَنْحَرُ الْجَزُورَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعْدَ الْعَصْرِ، وَلَمْ يَقُلْ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَهُ.

اوزاعی نے اسی اسناد سے یہ روایت کی اس میں فقط اتنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم اونٹ کو ذبح کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بعد عصر کے اور یہ نہیں کہا کہ ہم نماز ان کے ساتھ پڑھتے تھے۔

عصر کی نماز کے فوت ہونے پر سختی کا بیان

حد یث نمبر - 1417

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہو جائے گویا اس کا اہل اور مال ہلاک ہو گیا۔“

عصر کی نماز کے فوت ہونے پر سختی کا بیان

حد یث نمبر - 1418

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَاسُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ عَمْرٌو : يَبْلُغُ بِهِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : رَفَعَهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔

عصر کی نماز کے فوت ہونے پر سختی کا بیان

حد یث نمبر - 1419

وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ فَاتَتْهُ الْعَصْرُ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ ".

سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی نماز عصر فوت ہو گئی گویا کہ اس کا گھر اور مال و متاع تباہ ہو گیا۔“

عصر کی نماز کے فوت ہونے پر سختی کا بیان

حد یث نمبر - 1420

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الأَحْزَابِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا، كَمَا حَبَسُونَا وَشَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ ".

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: احزاب کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے جیسے انہوں نے روکا ہم کو نماز وسطیٰ (یعنی نماز عصر) سے اور مشغول کر دیا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا۔“

عصر کی نماز کے فوت ہونے پر سختی کا بیان

حد یث نمبر - 1421

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح، وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1422

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ: " شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى، حَتَّى آبَتِ الشَّمْسُ، مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ نَارًا، أَوْ بُيُوتَهُمْ أَوْ بُطُونَهُمْ "، شَكَّ شُعْبَةُ، فِي الْبُيُوتِ وَالْبُطُونِ،

سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ احزاب والے دن ارشاد فرمایا: ”کافروں نے ہمیں نماز عصر سے روک رکھا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ اللہ ان کی قبروں اور ان کے گھروں یا پیٹوں کو آگ سے بھر دے۔“ شعبہ کو گھروں اور پیٹوں میں شک ہو گیا۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1423

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ وَلَمْ يَشُكَّ.

سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے اور اس میں بغیر کسی شک کے «بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ» کے الفاظ ہیں۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1424

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنْ عَلِيٍّ . ح، وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ يَحْيَى ، سَمِعَعَلِيًّا ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ، وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَى فُرْضَةٍ مِنْ فُرَضِ الْخَنْدَقِ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ، أَوَ قَالَ: قُبُورَهُمْ وَبُطُونَهُمْ نَارًا ".

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احزاب کے دن (یہ غزوہ مشہور ہے ہجرت کے چوتھے سال ہوا ہے اور بعض نے کہا: پانچوایں سال ہوا ہے) خندق کے ایک راستہ پر بیٹھے تھے اور فرماتے تھے: ”ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ سے باز رکھا یہاں تک کہ آفتاب ڈوب گیا۔ ان کی قبروں اور گھروں کو یا قبروں اور پیٹوں کو اللہ آگ سے بھر دے۔“

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1425

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأَحْزَابِ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا، ثُمَّ صَلَّاهَا بَيْنَ الْعِشَاءَيْنِ، بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ ".

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے دن فرمایا: ”ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ نماز عصر سے باز رکھا۔ اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کے بیچ میں عصر کی نماز کو پڑھا۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1426

وحَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْكُوفِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَامِيُّ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى احْمَرَّتِ الشَّمْسُ، أَوِ اصْفَرَّتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا، أَوَ قَالَ: حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ، وَقُبُورَهُمْ نَارًا .

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر سے مشرکوں نے روک دیا یہاں تک کہ آفتاب سرخ یا زرد ہو گیا، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے روک دیا ہم کو نماز وسطیٰ نماز عصر سے۔ اللہ ان کے پیٹوں میں اور قبروں میں آگ بھر دے“ یا فرمایا: ” «حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا» “ معنی دونوں کے ایک ہیں۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1427

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنْ أَكْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا، وَقَالَتْ: " إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الآيَةَ، فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، فَلَمَّا بَلَغْتُهَا، آذَنْتُهَا فَأَمْلَتْ عَلَيَّ، " 0 حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ 0 "، قَالَتْ عَائِشَةُ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ابو یونس جو مولیٰ ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یعنی آزاد کردہ غلام انہوں نے مجھ سے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایک قرآن ہم کو لکھ دو، اور فرمایا کہ جب تم اس آیت «َحَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ» پر پہنچو تو مجھے خبر دو۔ پھر جب میں وہاں تک پہنچا تو میں نے ان کو خبر کر دی انہوں نے مجھے بتایا کہ یوں لکھو «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى وَصَلاَةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» یعنی حفاظت کرو نمازوں کی اور نماز وسطیٰ اور نماز عصر کی اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے ہو۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1428

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ابْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَقَرَأْنَاهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ نَسَخَهَا اللَّهُ، فَنَزَلَتْ " حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238 "، فَقَالَ رَجُلٌ، كَانَ جَالِسًا عِنْدَ شَقِيقٍ لَهُ: هِيَ إِذًا صَلَاةُ الْعَصْرِ؟ فَقَالَ الْبَرَاءُ: قَدْ أَخْبَرْتُكَ كَيْفَ نَزَلَتْ، وَكَيْفَ نَسَخَهَا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ،

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت اتری «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلاَةِ الْعَصْر» یعنی ”حفاظت کرو نمازوں پر اور نماز عصر پر“ اور ہم اس کو پڑھتے رہے جب تک اللہ نے چاہا۔ پھر یہ منسوخ ہو گئی اور اتری «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى» (یعنی حفاظت کرو نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی)تو ایک شخص شقیق کے پاس بیٹھا تھا غرض کہ اس نے کہا کہ اب تو صلوٰۃ وسطیٰ یہی نماز عصر ہے۔ تو سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو تم کو بتلاچکا ہوں کہ یہ کیوں کر اتری اور کیوں کر اللہ تعالیٰ نے اس کو منسوخ کر دیا اور اللہ ہی خوب جانتا ہے۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1429

قَالَ مُسْلِم وَرَوَاهُ الأَشْجَعِيُّ : عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنِالأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَرَأْنَاهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَانًا، بِمِثْلِ حَدِيثِ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ.

مسلم نے کہا: روایت کی یہ ہم سے اشجعی نے سفیان ثوری سے، انہوں نے اسود بن قیس سے، انہوں نے شقیق سے، انہوں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ کہا انہوں نے: پڑھا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک زمانہ تک مانند روایت فضیل بن مرزوق کے (یعنی جو اوپر گزری)۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1430

وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ أَبُو غَسَّانَ : حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَوْمَ الْخَنْدَقِ، جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ الْعَصْرَ، حَتَّى كَادَتْ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَوَاللَّهِ إِنْ صَلَّيْتُهَا، فَنَزَلْنَا إِلَى بُطْحَانَ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَوَضَّأْنَا، " فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خندق کے دن آئے اور قریش کے کافروں کو برا کہنے لگے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! قسم اللہ کی میں نہیں جانتا کہ میں نے عصر کی نماز پڑھی ہو یہاں تک کہ آفتاب قریب غروب ہو گیا۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اللہ کی میں نے بھی نہیں پڑھی۔“ پھر ہم ایک کنکریلی زمین کی طرف گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ہم سب نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غروب آفتاب کے بعد عصر کی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پرھی۔

اس بات کی دلیل کہ نماز وسطی سے مراد نماز عصر ہے

حد یث نمبر - 1431

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.

یحییٰ بن کثیر سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1432

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ، كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہارے پاس رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے آگے پیچھے آتے رہتے ہیں(یعنی حفاظت کے لئے) اور نماز فجر اور نماز عصر میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر چڑھ جاتے ہیں وہ فرشتے جو رات کو تمہارے پاس تھے اور پروردگار ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ خوب جانتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ جب ہم نے ان کو چھوڑا جب بھی وہ نماز پڑھتے تھے (یعنی صبح کی) اور جب ہم ان کے پاس گئے تھے جب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔“

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1433

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَالْمَلَائِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے تمہارے پاس آگے پیچھے آتے ہیں۔“باقی ابوالزناد کی حدیث کی طرح ہے۔

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1434

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَهُوَ يَقُولُ: " كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ، لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ، قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، يَعْنِي الْعَصْرَ، وَالْفَجْرَ، ثُمَّ قَرَأَ جَرِيرٌ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا سورة طه آية 130 ".

سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کو چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”بے شک تم اپنے پروردگار کو دیکھو گے جیسے دیکھتے ہو اس چاند کو ہرگز ایک دوسرے کی آڑ میں نہ ہو گے اس کے دیکھنے میں۔ پھر اگر تم سے ہو سکے تو نہ ہارو سورج نکلنے کے قبل کی نماز اور سورج غروب ہونے کے قبل کی نماز میں یعنی فجر اور عصر میں۔ پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا» یعنی ”پاکی بول اپنے رب کی تعریف کے ساتھ قبل طلوع آفتاب کے اور قبل غروب کے“۔

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1435

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، وَوَكِيعٌ ، بهذا الإسناد، وَقَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ سَتُعْرَضُونَ عَلَى رَبِّكُمْ، فَتَرَوْنَهُ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ، وَقَالَ: ثُمَّ قَرَأَ وَلَمْ يَقُلْ جَرِيرٌ.

مسلم نے کہا اور روایت کی ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے، انہوں نے عبداللہ بن نمیر اور ابواسامہ اور وکیع سے اس اسناد سے اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پروردگار کے آگے پیش کئے جاؤ گے، پھر اس کو دیکھو گے جیسے دیکھتے ہو اس چاند کو“ اور کہا کہ پھر پڑھی یہ آیت اور سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کا نام نہیں لیا۔

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1436

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، وَمِسْعَرٍ ، وَالْبَخْتَرِيِّ بْنِ الْمُخْتَارِ ، سَمِعُوهُ مِنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى، قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، يَعْنِي الْفَجْرَ، وَالْعَصْرَ "، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ الرَّجُلُ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي.

سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے: ”نہ داخل ہوگا کبھی وہ شخص دوزخ میں جس نے نماز ادا کی قبل طلوع آفتاب کے اور قبل غروب آفتاب کے۔“ یعنی فجر اور عصر کی۔ سو بصرہ والوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تم نے سنا ہے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی سنا ہے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، سنا ہے میرے کانوں نے اور یاد رکھا ہے مرے دل نے۔

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1437

وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَلِجُ النَّارَ مَنْ صَلَّى، قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا "، وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَقَالَ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَشْهَدُ بِهِ عَلَيْهِ، قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ، لَقَدْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُهُ بِالْمَكَانِ الَّذِي سَمِعْتَهُ مِنْهُ.

سیدنا عمارہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”داخل نہ ہو گا دوزخ میں جس نے نماز پڑھی آفتاب کے نکلنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے۔“ اور ان کے پاس بصرہ والوں میں سے ایک شخص تھا۔ اس نے کہا: کیا تم نے سنا ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں میں اس کی گواہی دیتا ہوں تو اس نے کہا میں بھی گواہی دیتا ہوں اس پر کہ میں نے بھی سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے ایسے اسی مکان میں جہاں سے تم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1438

وحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ ".

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو ٹھنڈی نمازیں پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔“

صبح اور عصر کی نماز کی فضیلت اور ان کی محافظت کا بیان

حد یث نمبر - 1439

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَنَسَبَا أَبَا بَكْرٍ، فَقَالَا ابْنُ أَبِي مُوسَى.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

مغرب کا اول وقت غروب شمس سے ہے

حد یث نمبر - 1440

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَتَوَارَتْ بِالْحِجَابِ " .

سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مغرب کی نماز پڑھا کر تے تھے جب آفتاب ڈوب جاتا اور پردہ میں چھپ جاتا تھا۔

مغرب کا اول وقت غروب شمس سے ہے

حد یث نمبر - 1441

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يَقُولُ: " كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا، وَإِنَّهُ لَيُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ ".

رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ ہم مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھ کر پھرتے اور ہم سے ہر ایک اپنے تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا (یعنی اتنی روشنی ہوتی تھی)۔

مغرب کا اول وقت غروب شمس سے ہے

حد یث نمبر - 1442

وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ بِنَحْوِهِ.

رافع بن خدیج کہتے ہیں ہم مغرب پڑھتے تھے باقی اسی کی مثل بیان کی۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1443

وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَهِيَ الَّتِي تُدْعَى الْعَتَمَةَ، فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: " نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِأَهْلِ الْمَسْجِدِ حِينَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ: مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الإِسْلَامُ فِي النَّاسِ "، زَادَ حَرْمَلَةُ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَذُكِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تَنْزُرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّلَاةِ، وَذَاكَ حِينَ صَاحَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں دیر کی جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ عورتیں اور لڑکے سو گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد والوں سے جب نکلے کہ”سوائے تمہارے کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔“ (یہ بشارت دی کہ لوگ خوش ہو جائیں) اور یہ واقعہ لوگوں میں اسلام پھیلنے سے پہلے کا تھا۔ حرملہ نے اپنی روایت میں یہ بات زیادہ کی کہ ابن شہاب نے کہا: اور ذکر کیا مجھ سے راوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں کو یہ جائز نہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کا تقاضا کرو“ اور یہ جب فرمایا کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پکارا تھا۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1444

وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ الزُّهْرِيِّ، وَذُكِرَ لِي وَمَا بَعْدَهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت آئی ہے کچھ کمی بیشی کے ساتھ۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1445

حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ كلاهما، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالُوا جَمِيعًا: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى، فَقَالَ: إِنَّهُ لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي "، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: لَوْلَا أَنَّ يَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں دیر لگائی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: ”اس کا وقت یہی ہے اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر مشقت نہ ڈالوں“ اور عبدالرزاق کی روایت میں ہے کہ ”اگر میری امت پر مشقت نہ ہوتی۔“

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1446

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا وَقَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا: جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا، حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ، فَلَا نَدْرِي أَشَيْءٌ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ، أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: " إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونَ صَلَاةً، مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ، وَلَوْلَا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي، لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ "، ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَلَّى ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم ایک دن ٹھہرے رہے۔ نماز عشاء کے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے تھے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے جب تہائی رات گزر گئی یا اس کے بعد پھر ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں کچھ کام ہو گیا تھا یا کچھ اور تھا۔ پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکلے کہ ”تم انتظار کرتے تھے ایسی نماز کا کہ تمہارے سوا کوئی دین والا اس کا انتظار نہیں کرتا تھا۔ اگر میری امت پر بار نہ ہوتا تو میں ہمیشہ ان کے ساتھ اسی وقت یہ نماز پڑھا کرتا“ پھر مؤذن کو حکم فرمایا۔ اس نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1447

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا، حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ اللَّيْلَةَ، يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عشاء کی نماز کے وقت کسی کام میں مشغول ہو گئے اور اس میں دیر کی یہاں تک کہ ہم سو گئے، مسجد میں اور پھر جاگے، پھر سو گئے پھر جاگے پھر ہماری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: ”زمین والوں سے کوئی بھی آج کی رات اس نماز کے انتظار میں نہیں ہے سوائے تمہارے۔“

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1448

وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، أَنَّهُمْ سَأَلُوا أَنَسًا ، عَنْ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ذَاتَ لَيْلَةٍ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، أَوْ كَادَ يَذْهَبُ شَطْرُ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: " إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ، مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ "، قَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ مِنْ فِضَّةٍ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُسْرَى بِالْخِنْصِرِ.

ثابت رحمہ اللہ نے کہا: لوگوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ایک رات رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی عشاء میں نصف شب تک یا نصف شب کے قریب پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا: ”لوگ نماز پڑھ کر سو رہے اور تم جب تک نماز کے منتظر ہو گویا نماز میں ہو۔“ (یعنی ثواب کی وجہ سے) پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا میں اب دیکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلمکی انگوٹھی کی چمک جو چاندی کی تھی اور انہوں نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے اشارہ کیا (یعنی انگوٹھی اسی انگلی میں تھی)۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1449

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " نَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، حَتَّى كَانَ قَرِيبٌ مِنْ نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ فِي يَدِهِ مِنْ فِضَّةٍ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے ایک شب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکا یہاں تک انتظار کیا کہ آدھی رات کے قریب ہو گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمتشریف لائے اور نماز ادا کی اور ہماری طرف متوجہ ہوئے گویا کہ میں اب دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی چمک کو اور وہ چاندی کی تھی۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1450

وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ.

قرۃ سے بھی اس سند کے ساتھ بھی مذکورہ روایت آئی ہے اور اس میں یہ لفظ نہیں «ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ» کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1451

وحَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ، نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي، وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي أَمْرِهِ، حَتَّى أَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ، حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ: " أُعْلِمُكُمْ وَأَبْشِرُوا، أَنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ، أَنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ "، أَوَ قَالَ: مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ، لَا نَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَرَجَعْنَا فَرِحِينَ بِمَا سَمِعْنَا مِنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اور میرے رفیق جو کشتی میں آئے تھے یہ سب بقیع کی کنکریلی زمین میں اترے ہوئے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے اور ہم میں سے ایک جماعت عشاء کے وقت ہر روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باری باری سے آتی تھی۔ سو ایک دن میں چند ساتھیوں کے ساتھ حاضر خدمت ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ کام تھا کہ اس میں مشغول تھے۔ یہاں تک کہ نماز میں دیر ہوئی اور رات نصف کے قریب ہو گئی۔ پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سب کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر جب فارغ ہوئے تو حاضرین سے فرمایا: ”ذرا ٹھہرو میں تم کو خبر دیتا ہوں اور تم کو بشارت ہو کہ تمہارے اوپر اللہ کا احسان یہ تھا کہ اس وقت تمہارے سوا کوئی آدمی نماز نہیں پڑھتا یا فرمایا کہ ”اس وقت تمہارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی۔“ میں نہیں جانتا ان دونوں میں سے کون سی بات کہی۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کے سننے کے سبب خوشی خوشی واپس پھرے۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1452

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَيُّ حِينٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَنْ أُصَلِّيَ الْعِشَاءَ، الَّتِي يَقُولُهَا النَّاسُ الْعَتَمَةَ إِمَامًا وَخِلْوًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: أَعْتَمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الْعِشَاءَ، قَالَ: حَتَّى رَقَدَ نَاسٌ، وَاسْتَيْقَظُوا، وَرَقَدُوا، وَاسْتَيْقَظُوا، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى شِقِّ رَأْسِهِ، قَالَ: " لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا " ، كَذَلِكَ قَالَ: فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً، كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، كَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَبَدَّدَ لِي عَطَاءٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ، ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ، ثُمَّ صَبَّهَا يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ، حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ، ثُمَّ عَلَى الصُّدْغِ، وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ، وَلَا يَبْطِشُ بِشَيْءٍ إِلَّا كَذَلِكَ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: كَمْ ذُكِرَ لَكَ أَخَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ عَطَاءٌ: أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أُصَلِّيَهَا إِمَامًا، وَخِلْوًا مُؤَخَّرَةً، كَمَا صَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْلَتَئِذٍ، فَإِنْ شَقَّ عَلَيْكَ ذَلِكَ، خِلْوًا، أَوْ عَلَى النَّاسِ فِي الْجَمَاعَةِ، وَأَنْتَ إِمَامُهُمْ، فَصَلِّهَا وَسَطًا لَا مُعَجَّلَةً، وَلَا مُؤَخَّرَةً.

ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء سے کہا کہ تمہارے نزدیک کون سا وقت بہتر ہے کہ میں اس وقت عشاء کی نماز پڑھا کروں جس کو لوگ عتمہ کہتے ہیں خواہ امام ہو کر خواہ تنہا؟ سو عطاء نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کی یہاں تک کہ لوگ سو گئے پھر جاگے اور پھر سو گئے اور پھر جاگے۔ پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نماز (یعنی پکارا کہ نماز کا وقت ہو گیا) پھر عطاء نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گویا کہ میں اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ سر مبارک سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پانی ٹپک رہا تھا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کے اوپر ہاتھ رکھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میری امت پر بار نہ ہوتا تو میں انہیں حکم کرتا کہ وہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کرے۔“ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے کیفیت پوچھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا تھا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کو کس طرح بتایا تھا۔ سو عطاء نے اپنی انگلیاں تھوڑی سی کھولیں۔ پھر اپنی انگلیوں کے کنارے اپنے سر پر رکھے پھر ان کو سر سے جھکایا اور پھیرا یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انگوٹھا کان کے اس کنارے کی طرف پہنچا جو کنارہ منہ کی جانب ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انگوٹھا کنپٹی تک اور داڑھی کے کنارے تک ہاتھ کسی چیز پر نہ پرتا تھا اور نہ کسی کو پکڑتا تھا مگر ایسا ہی میں نے عطاء سے کہا کہ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ انہوں نے اس رات میں عشاء میں کتنی دیر کی۔ کہا: میں نہیں جانتا پھر عطاء نے کہا کہ میں دوست رکھتا ہوں کہ میں اسی وقت نماز پڑھا کروں۔ امام ہو کر یا تنہا دیر کر کے، جیسے ادا کیا اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات میں اور اگر تم پر بار گزرے یا لوگوں پر بار ہو اور تم ان کے امام ہو تو اس کو متوسط وقت میں ادا کیا کرو، نہ جلدی، نہ دیر کر کے۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1453

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء میں تاخیر کیا کرتے تھے۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1454

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ نَحْوًا مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ بَعْدَ صَلَاتِكُمْ شَيْئًا، وَكَانَ يُخِفُّ الصَّلَاةَ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كَامِلٍ: يُخَفِّفُ.

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتمہاری مثل نماز پڑھا کرتے تھے اور عشاء کی نماز میں تمہاری بہ نسبت ذرا دیر کیا کرتے تھے اور نماز ہلکی پڑھتے تھے اور ابوکامل کی روایت میں تخفیف کا لفظ ہے۔ اس کے معنی بھی وہی ہیں۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1455

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَغْلِبَنَّكُمْ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ، أَلَا إِنَّهَا الْعِشَاءُ، وَهُمْ يُعْتِمُونَ بِالإِبِلِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے: ”کہ تم پر گنوار لوگ غالب نہ ہوں کہ مٹا دیں تمہاری نماز عشاء کے نام کو اس لئے کہ وہ اونٹوں کے دودھ دوہنے میں دیر کیا کر تے ہیں۔“ (یعنی اسی وجہ سے وہ عشاء کو عتمہ کہتے ہیں)۔

عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان

حد یث نمبر - 1456

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَغْلِبَنَّكُمُ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمُ الْعِشَاءِ، فَإِنَّهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ الْعِشَاءُ، وَإِنَّهَا تُعْتِمُ بِحِلَابِ الإِبِلِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر گنوار لوگ عشاء کی نماز کے نام پر غالب نہ ہوں، پس بے شک وہ اللہ کی کتاب میں عشاء ہے۔ اس لئے کہ وہ اونٹنیوں کے دوہنے میں دیر کرتے ہیں۔“

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1457

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلهم، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ نِسَاءَ الْمُؤْمِنَاتِ، كُنَّ يُصَلِّينَ الصُّبْحَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، لَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مؤمن عورتیں نماز پڑھتی تھیں صبح کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پھر اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی لوٹتی تھیں کہ ان کو کوئی نہیں پہچانتا تھا (یعنی نماز کے بعد اتنا اندھیرا ہوتا تھا)۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1458

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " لَقَدْ كَانَ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ، يَشْهَدْنَ الْفَجْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَنْقَلِبْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ، وَمَا يُعْرَفْنَ مِنْ تَغْلِيسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مؤمن بیبیاں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لئے) نماز فجر میں حاضر ہوتی تھیں اور پھر اپنے گھروں میں لوٹ جاتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سویرے نماز پڑھ لینے کے سبب سے پہچانی نہ جاتی تھیں۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1459

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ، مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ "، وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ فِي رِوَايَتِهِ: مُتَلَفِّفَاتٍ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنماز صبح ادا کرتے تھے اور عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئیں جاتی تھیں اور اندھیرے میں پہچانی نہ جاتی تھیں اور انصاری نے اپنی روایت میں «مُتَلَفِّفَاتٍ»کہا ہے اس کے معنی بھی وہی لپٹی ہوئیں کے ہیں۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1460

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْحَجَّاجُ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ أَحْيَانًا يُؤَخِّرُهَا، وَأَحْيَانًا يُعَجِّلُ، كَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدِ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ، وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ كَانُوا، أَوَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت اور نہایت گرمی میں (یعنی زوال کے بعد) پڑھا کرتے تھے اور عصر ایسے وقت میں کہ آفتاب صاف ہوتا اور مغرب جب کہ آفتاب ڈوب جاتا اور عشاء میں کبھی تاخیر کرتے اور کبھی اول پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے اول وقت پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگ دیر میں آئے تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کرتے تھے۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1461

وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدٍ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: كَانَ الْحَجَّاجُ، يُؤَخِّرُ الصَّلَوَاتِ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے وہی روایت بیان کی جو ابھی اوپر گزری ہے جس کو غندر نے روایت کیا ہے۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1462

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: فَقَالَ: كَأَنَّمَا أَسْمَعُكَ السَّاعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُهُ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: كَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا، قَالَ: يَعْنِي الْعِشَاءَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: وَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ، حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، قَالَ: وَالْمَغْرِبَ، لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَكَرَ، قَالَ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ، فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُ فَيَعْرِفُهُ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ " .

سیار بن سلامہ نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ وہ پوچھتے تھے سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال۔ شعبہ نے کہا: کیا تم نے سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے سنا؟ انہوں کہا کہ گویا میں ابھی سن رہا ہوں (یعنی مجھے ایسا یاد ہے) پھر سیار نے کہا کہ میں نے اپنے باپ کو سنا کہ وہ سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال پوچھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرواہ نہ رکھتے تھے اگر عشاء میں آدھی رات تک تاخیر ہو جائے اور اس سے پہلے سونے کو اچھا نہ جانتے تھے اور نہ اس کے بعد باتیں کر نے کو۔ شعبہ نے کہا کہ میں پھر ان سے (یعنی سیار سے) ملا اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب آفتاب ڈھل جاتا اور عصر جب کہ آدمی جاتا (یعنی عصر کی نماز کے بعد) مدینہ کے کنارے تک اور آفتاب میں گرمی رہتی اور کہا کہ مغرب کو میں نہیں جانتا کہ کیا ذکر کیا۔ میں نے ان سے پھر ملاقات کی اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ صبح ایسے وقت پڑھتے کہ نماز کے بعد آدمی اپنے ہم نشین کو دیکھتا جس کو پہچانتا تھا تو اس کو پہچان لیتا اور اس میں ساٹھ آیتوں سے سو آیتوں تک پڑھتے۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1463

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَكَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا "، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ.

سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہ رکھتے تھے اگر عشاء میں آدھی رات تک تاخیر ہوتی اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد باتوں کو برا جانتے۔ شعبہ نے کہا کہ میں ان سے پھر ملا تو انہوں نے کہا: یا تہائی رات تک۔

صبح کی نماز کے لئے سویرے جانے اور اس کی قرأت کے بیان میں

حد یث نمبر - 1464

وَحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ الأَسْلَمِيَّ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَيَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنَ الْمِائَةِ إِلَى السِّتِّينَ، وَكَانَ يَنْصَرِفُ حِينَ يَعْرِفُ بَعْضُنَا وَجْهَ بَعْضٍ ".

سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمعشاء کی نماز تہائی رات میں پڑھتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد باتیں کرنے کو برا جانتے تھے۔ اور نماز فجر میں سو آیتوں سے ساٹھ تک پڑھتے تھے اور ایسے وقت فارغ ہوتے کہ ایک دوسرے کا چہرہ پہچان لیتا۔

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1465

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ: " كَيْفَ أَنْتَ، إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا، أَوْ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قَالَ: قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ، فَصَلِّ، فَإِنَّهَا لَكَ نَافِلَةٌ "، وَلَمْ يَذْكُرْ خَلَفٌ: عَنْ وَقْتِهَا.

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے امیر ہوں گے کہ نماز آخر وقت ادا کریں گے“ یا فرمایا: «نماز کو مار ڈالیں گے اس کے وقت سے۔» میں نے عرض کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو کیا حکم فرماتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تم اپنے وقت پر ادا کر لینا۔ پھر اگر ان کے ساتھ بھی اتفاق ہو تو پھر پڑھ لینا کہ وہ تمہارے لئے نفل ہو جائیں گے۔“ اور خلف جو راوی ہے اس نے«عَنْ وَقْتِهَا» کا لفظ روایت نہیں کیا۔

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1466

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ، فَصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ صَلَّيْتَ لِوَقْتِهَا، كَانَتْ لَكَ نَافِلَةً، وَإِلَّا كُنْتَ قَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَكَ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابوذر! میرے بعد ایسے حاکم ہوں گے کہ وہ نماز کو مارڈالیں گے(یعنی آخر وقت پڑھیں گے) تو تم اپنی نماز اپنے وقت پر پڑھ لیا کرنا۔ پھر اگر انہوں نے وقت پر پڑھی تو خیر، نہیں تو وہ نماز جو ان کے ساتھ تم نے پڑھی وہ نفل ہو گئی اور نہیں تو تم نے اپنی نماز کو بچا لیا۔“

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1467

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " إِنَّ خَلِيلِي أَوْصَانِي، أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِيعَ، وَإِنْ كَانَ عَبْدًا مُجَدَّعَ الأَطْرَافِ، وَأَنْ أُصَلِّيَ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتَ الْقَوْمَ وَقَدْ صَلَّوْا، كُنْتَ قَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَكَ، وَإِلَّا كَانَتْ لَكَ نَافِلَةً ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے دوست (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں حاکم کی بات سنوں اور اس کا کہا مانوں اگرچہ ایک ہاتھ پیر کٹا ہوا غلام ہو اور یہ کہ میں اپنے وقت پر نماز پڑھوں پھر اگر لوگوں کو پاؤ کہ وہ نماز پڑھ چکے تو تو نے اپنی نماز پہلے ہی محفوظ کر لی اور نہیں تو وہ تیرے لئے نفل ہو گئی (یعنی جو دوبارہ ان کے ساتھ پڑھی)۔

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1468

وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ ، يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَضَرَبَ فَخِذِي، كَيْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِيتَ فِي قَوْمٍ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قَالَ: قَالَ: مَا تَأْمُرُ؟ قَالَ: " صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، ثُمَّ اذْهَبْ لِحَاجَتِكَ، فَإِنْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلِّ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”کیا کرے گا جب ایسے لوگوں میں رہ جائے گا جو نماز میں دیر کریں گے اس کے وقت سے؟“ تو انہوں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے وقت پر نماز ادا کر لینا اور اپنے کام کو چلے جانا پھر اگر تکبیر ہو اور تم مسجد میں ہو تو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لو۔“

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1469

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ ، قَالَ: أَخَّرَ ابْنُ زِيَادٍ الصَّلَاةَ، فَجَاءَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، فَذَكَرْتُ لَهُ صَنِيعَ ابْنِ زِيَادٍ، فَعَضَّ عَلَى شَفَتِهِ، وَضَرَبَ فَخِذِي، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي، كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، وَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَضَرَبَ فَخِذِي، كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ، وَقَالَ: " صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ مَعَهُمْ، فَصَلِّ، وَلَا تَقُلْ إِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ، فَلَا أُصَلِّي ".

ابوالعالیہ نے کہا کہ ابن زیاد نے ایک دن دیر کی اور سیدنا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور میں نے ان کے لئے کرسی ڈال دی، وہ اس پر بیٹھے اور میں نے ان سے ابن زیاد کے کام کا ذکر کیا تو انہوں نے ہونٹ چبائے(یعنی افسوس اور غصہ سے) اور میری ران پر ہاتھ مارا اور کہا کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا جیسے تم نے پوچھا۔ سو انہوں نے میری ران پر مارا جیسے میں نے تمہاری ران پر ہاتھ مارا اور کہا کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، جیسے تم نے مجھ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ”نماز پڑھ لینا تو اپنے وقت پر۔ پھر اگر تجھ کو ان کے ساتھ بھی نماز ملے تو پھر ان کے ساتھ بھی پڑھ لے اور یہ نہ کہہ کہ میں پڑھ چکا ہوں اب نہیں پڑھتا“ (کہ اس سے جماعت میں پھوٹ پڑے گی)۔

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1470

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ: كَيْفَ أَنْتُمْ؟ أَوَ قَالَ: كَيْفَ أَنْتَ، " إِذَا بَقِيتَ فِي قَوْمٍ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا، فَصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، ثُمَّ إِنْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلِّ مَعَهُمْ، فَإِنَّهَا زِيَادَةُ خَيْرٍ ".

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا ہوگا جب تو باقی رہے گا ایسے لوگوں میں جو نماز میں اپنے وقت سے دیر کرتے ہیں۔ تو تم نماز اس کے وقت پر پڑھ لینا، پھر اگر تکبیر ہو تو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لے، اس لئے کہ اس میں نیکی کی زیادتی ہے۔

عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں

حد یث نمبر - 1471

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ : نُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ، خَلْفَ أُمَرَاءَ فَيُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ، قَالَ: فَضَرَبَ فَخِذِي ضَرْبَةً أَوْجَعَتْنِي، وَقَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ ، عَنْ ذَلِكَ، فَضَرَبَ فَخِذِي، وَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " صَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ نَافِلَةً " ، قَالَ: وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ذُكِرَ لِي أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضَرَبَ فَخِذَ أَبِي ذَرٍّ.

ابوالعالیہ نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن صامت سے کہا کہ ہم جمعہ کے دن حاکموں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں اور وہ نماز کو آخر وقت ادا کرتے ہیں ابوالعالیہ نے کہا کہ عبداللہ نے میری ران پر ایک ہاتھ مارا کہ میرے درد ہونے لگا اور کہا کہ میں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے اسی بات کو پوچھا تو انہوں نے بھی میری ران پر مارا اور کہا کہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی بات کو پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مسنون وقت پر نماز پڑھ لیا کرو اور ان کے ساتھ کی نماز کو نفل کر دیا کرو۔“ (راوی نے) کہا کہ عبداللہ نے کہا کہ مجھ سے ذکر کیا گیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی ران پر ہاتھ مارا تھا۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1472

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ، بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جماعت کی نماز اکیلے شخص کی نماز سے پچیس درجہ بڑھ کر ہے۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1473

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَفْضُلُ صَلَاةٌ فِي الْجَمِيعِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً "، قَالَ: وَتَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَقُرْءَانَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْءَانَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جماعت کی نماز اکیلے کی نماز پر پچیس درجہ افضل ہے اور فرشتے رات کے اور دن کے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو «وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا» قرآن کا فجر کا حاضر ہونے کا سبب ہے۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1474

وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ ، وَأَبُو سَلَمَةَ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے مذکورہ حدیث کے مثل بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پچیس حصہ زیادہ اجر ہے۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1475

وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ سَلْمَانَ الأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، تَعْدِلُ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جماعت کی نماز اکیلے شخص کی پچیس نمازوں کے برابر ہے۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1476

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، إِذْ مَرَّ بِهِمْ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ، خَتَنُ زَيْدِ بْنِ زَبَّانَ مَوْلَى الْجُهَنِيِّينَ، فَدَعَاهُ نَافِعٌ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ مَعَ الإِمَامِ، أَفْضَلُ مِنْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً يُصَلِّيهَا وَحْدَهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”امام کے ساتھ ایک نماز اکیلے کی پچیس نماز سے افضل ہے۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1477

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ، بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1478

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ، تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ سَبْعًا وَعِشْرِينَ ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی نماز جماعت کے ساتھ اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا زیادہ ہے اجر میں۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1479

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ: بِضْعًا وَعِشْرِينَ، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: سَبْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً.

ابن نمیر نے اپنے باپ سے اسی روایت میں بیس پر کئی درجے روایت کی۔ اور ابوبکر نے اپنی روایت میں ستائیس درجے روایت کی۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1480

وحَدَّثَنَاه ابْنُ رَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بِضْعًا وَعِشْرِينَ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس پر کئی درجے فرمائے۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1481

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدَ نَاسًا فِي بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا، فَآمُرَ بِهِمْ، فَيُحَرِّقُوا عَلَيْهِمْ بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُيُوتَهُمْ، وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا لَشَهِدَهَا "، يَعْنِي صَلَاةَ الْعِشَاءِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو کسی نماز میں نہ پایا تو فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ ایک شخص کو حکم کروں کہ نماز کی امامت کرے اور میں جاؤں ان کی طرف جو نماز میں نہیں آئے اور حکم کروں گا کہ لکڑیوں کا ایک ڈھیر لگا کر ان کے گھروں کو جلا دیں اور اگر کوئی شخص ایک ہڈی فربہ جانور کے پائے تو ضرور آئے۔“ مراد رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو۔ (یعنی نماز کو نہیں آتے اور ہڈی سن کر دوڑتے ہیں)۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1482

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ . ح، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ، لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ ".

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نماز عشاء اور فجر منافقوں پر بہت بھاری ہے۔ اگر اس اجر کا اجر جانتے تو گھٹنوں کے بل چل کر آتے۔ اور میں نے تو ارادہ کیا کہ نماز کا حکم دوں کہ قائم کی جائے اور ایک شخص کو کہوں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر چند لوگوں کو ساتھ لے کر جاؤں کہ ایک ڈھیر لکڑیوں کا لے کر جو لوگ نماز میں نہیں آئے ان کے گھروں کو جلا دوں۔“

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1483

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي، أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمٍ مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ تُحَرَّقُ بُيُوتٌ عَلَى مَنْ فِيهَا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں اور یہ بھی روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ لکڑیوں کا ڈھیر لگائیں اور ایک شخص کو حکم کروں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور لوگوں سمیت گھروں کو جلا دوں۔“(یعنی جو نماز میں نہیں آئے)۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1484

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ وَكِيعٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

نماز باجماعت کی فضیلت اور اس کے ترک پر ندامت اور اس کے فرض کفایہ ہونے کا بیان

حد یث نمبر - 1485

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ سَمِعَهُ مِنْهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِقَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتَهُمْ ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے ہیں ان کے حق میں ارادہ کرتا ہوں کہ حکم کروں ایک شخص کو جو لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں جلا دوں ان لوگوں کے گھر جو جمعہ کو نہیں آتے۔

جو اذان سنتا ہے اس پر مسجد میں پہنچنا لازم ہے

حد یث نمبر - 1486

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ كلهم، عَنْ مَرْوَانَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ أَعْمَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ، فَرَخَّصَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى، دَعَاهُ، فَقَالَ: " هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَجِبْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی کھینچ کر مسجد تک لانے والا نہیں اور اس نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو گھر میں نماز پڑھ لیا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دیدی۔ پھر جب لوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اذان سنتے ہو؟“ اس نے عرض کی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مسجد آیا کرو۔“

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے

حد یث نمبر - 1487

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : " لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنَ الصَّلَاةِ، إِلَّا مُنَافِقٌ قَدْ عُلِمَ نِفَاقُهُ، أَوْ مَرِيضٌ، إِنْ كَانَ الْمَرِيضُ لَيَمْشِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ، حَتَّى ي?أْتِيَ الصَّلَاةَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ، الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ ".

ابوالاحوص نے کہا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ نماز باجماعت سے پیچھے نہیں رہتا مگر منافق (یعنی تارک الجماعت کو ہم منافق جانتے ہیں) کہ جس کا نفاق کھلا ہوا ہو یا بیمار ہو اور بیمار بھی دو شخصوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چلتا تھا اور نماز میں ملتا تھا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں) اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دین اور ہدایت کی باتیں سکھائیں اور انہی ہدایت کی باتوں میں سے ہے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جس میں آذان ہوتی ہے۔

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے

حد یث نمبر - 1488

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَنْ سَرَّهُ، أَنْ يَلْقَى اللَّهَ غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ، حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، لَضَلَلْتُمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى مَسْجِدٍ مِنْ هَذِهِ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً، وَيَرْفَعُهُ بِهَا دَرَجَةً، وَيَحُطُّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا، إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُؤْتَى بِهِ، يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ، حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ ".

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس کو خوش لگے کہ اللہ سے ملاقات کرے قیامت کے دن مسلمان ہو کر تو ضروری ہے کہ ان نمازوں کی حفاظت کرے جہاں اذان ہوتی ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلمکے لئے طریقے مقرر کر دئیے اور یہ نمازیں بھی انہیں میں سے ہیں۔ اگر تم ان کو گھر میں پڑھو جیسے فلاں جماعت کا چھوڑنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو بے شک تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑ دیا۔ اور اگر تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑا تو بے شک تم گمراہ ہو گئے اور کوئی ایسا نہیں ہے کہ طہارت کرے اور اچھی طہارت کرے۔ پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کا ارادہ کرے مگر اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم پر کہ وہ رکھتا ہے ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک بدی گھٹاتا ہے اور ہم اپنے تئیں ایسا دیکھتے تھے کہ جماعت سے غیر حاضر نہیں ہوتا تھا مگر منافق جس کا نفاق کھلا ہوتا تھا اور آدمی دو شخصوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا تھا یہاں تک کہ صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔

مؤذن جب اذان دے تو مسجد سے نکلنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1489

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قَالَ: " كُنَّا قُعُودًا فِي الْمَسْجِدِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ يَمْشِي، فَأَتْبَعَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ بَصَرَهُ، حَتَّى خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَمَّا هَذَا، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

ابوالشعثاء نے کہا کہ ہم مسجد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ مؤذن نے اذان دی اور ایک شخص مسجد سے اٹھا اور جانے لگا تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کو دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ باہر چلا گیا، تب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس شخص نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

مؤذن جب اذان دے تو مسجد سے نکلنے کی ممانعت

حد یث نمبر - 1490

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ هُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ " وَرَأَى رَجُلًا، يَجْتَازُ الْمَسْجِدَ، خَارِجًا بَعْدَ الأَذَانِ، فَقَالَ: " أَمَّا هَذَا، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

ابوالشعثاء نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ فرماتے تھے: اس شخص نے نافرمانی کی ابوالقاسم (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )کی یہ اس کو کہا جو بعد اذان کے مسجد سے باہر چلا گیا۔

نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1491

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، فَقَعَدَ وَحْدَهُ، فَقَعَدْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ، فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كُلَّهُ ".

عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے کہا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے بعد مغرب اور اکیلے بیٹھ گئے میں ان کے پاس جا بیٹھا۔ انہوں نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے عشاء کی نماز جماعت سے پڑھی تو گویا آدھی رات تک نفل پڑھتا رہا (یعنی ایسا ثواب پائے گا) اور جس نے صبح کی نماز جماعت سے پڑھی وہ گویا ساری رات نماز پڑھتا رہا۔“

نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1492

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، ح. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سہل بن حکیم سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1493

وحَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَيُدْرِكَهُ، فَيَكُبَّهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ".

جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے سو اللہ اپنی پناہ کا حق جس سے طلب کرے گا اس کو نہ چھوڑے گا اور اس کو جہنم میں ڈال دے گا۔“ (یعنی اگر اس کو ستاؤ گے جو صبح کی نماز پڑھ چکا ہے تو گویا اللہ کی پناہ میں خلل ڈالا اور اس کا حق تلف کیا)۔

نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1494

وحَدَّثَنِيهِ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبًا الْقَسْرِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلُبْهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، يُدْرِكْهُ، ثُمَّ يَكُبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ".

سیدنا انس بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا جندب قسری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس آدمی نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے۔ پس اللہ تم سے اپنے کسی ذمہ کا سوال نہیں کرے گا تو جس سے اللہ نے اپنے ذمہ کا مطالبہ کر لیا تو اللہ اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔“

نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1495

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا، وَلَمْ يَذْكُرْ: فَيَكُبَّهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ.

سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح یہ حدیث نقل کی ہے لیکن اس میں اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈالے جانے کا ذکر نہیں ہے۔

عذر کے سبب سے جماعت کا معاف ہونا

حد یث نمبر - 1496

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، وَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ، وَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ، فَأُصَلِّيَ لَهُمْ وَدِدْتُ، أَنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي مُصَلًّى، فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ "، قَالَ عِتْبَانُ: فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ، حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ قَالَ: فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ، فَقُمْنَا وَرَاءَهُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، قَالَ: وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ، قَالَ: فَثَابَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ حَوْلَنَا، حَتَّى اجْتَمَعَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ ذَوُو عَدَدٍ، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: ذَلِكَ مُنَافِقٌ، لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُلْ لَهُ ذَلِكَ، أَلَا تَرَاهُ قَدْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ؟ قَالَ: قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّمَا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ لِلْمُنَافِقِينَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ، عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَصَدَّقَهُ بِذَلِكَ.

سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور بدر میں حاضر ہوئے ہیں اور انصار میں سے ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میری آنکھیں جاتی رہیں اور میں اپنی قوم کی امامت کرتا ہوں، اور جب مینہ برستا ہے نالہ آتا ہے جو میرے اور ان کے بیچ میں ہے تو میں ان کی مسجد نہیں جا سکتا کہ ان کی امامت کروں اور اے اللہ کے رسول میری آرزو ہے کہ آپ تشریف لائیں اور ایک جگہ(میرے گھر میں) نماز پڑھیں تاکہ میں اسے نماز کی جگہ مقرر کر لوں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا میں ایسا ہی کروں گا اگر اللہ نے چاہا۔“ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ تھے۔ جب کچھ دن چڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آئے تو بیٹھے نہیں اور فرمایا: ”تم کہاں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں تمہارے گھر میں؟“، انہوں نے کہا کہ میں نے ایک کونا بتایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرا۔ اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک رکھا تھا گوشت کی کڑی کے واسطے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پکائی تھی اور محلہ کے لوگ بھی آ گئے یہاں تک کہ کئی آدمی جمع ہو گئے گھر میں، سو ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے؟ تو کسی نے کہا: وہ تو منافق ہے اور اللہ اور اس کے رسول کو دوست نہیں رکھتا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ نہ کہو اس کو تم نہیں دیکھتے کہ وہ لا الہٰ الا اللہ کہتا ہے۔ اس کلمہ سے اللہ کی رضا مندی چاہتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ پھر ایک شخص نے کہا کہ ہم اس کی توجہ اور خیر خواہی منافقوں کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے آگ پر اس کو جو لا الہٰ الا اللہ کہے اور اس کہنے سے اللہ کی رضا چاہتا ہو۔“ابن شہاب نے کہا: پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے اس روایت کے بارے میں پوچھا جو محمود بن ربیع نے روایت کی ہے۔ سو انہوں (یعنی حصین بن محمد انصاری) نے اس روایت کی تصدیق کی اور وہ یعنی حصین بن محمد انصاری سالم کے سردار ہیں۔

عذر کے سبب سے جماعت کا معاف ہونا

حد یث نمبر - 1497

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍكِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ رَبِيعٍ ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ، أَوِ الدُّخَيْشِنِ؟ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ مَحْمُودٌ: فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، نَفَرًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا قُلْتَ؟ قَالَ: فَحَلَفْتُ إِنْ رَجَعْتُ إِلَى عِتْبَانَ أَنْ أَسْأَلَهُ، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَوَجَدْتُهُ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ، وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ، فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ثُمَّ نَزَلَتْ بَعْدَ ذَلِكَ فَرَائِضُ وَأُمُورٌ، نَرَى أَنَّ الأَمْرَ انْتَهَى إِلَيْهَا، فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَغْتَرَّ فَلَا يَغْتَرَّ.

سیدنا محمود رضی اللہ عنہ نے سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یونس کے ہم معنی روایت بیان کی (یعنی جو اوپر مذکور ہو چکی) مگر اتنی بات زیادہ تھی کہ ایک شخص نے کہا: کہاں ہیں مالک بن دخشن یا (کہا) دخیشن؟ اور یہ بھی زیادہ کیا کہ محمود نے کہا کہ میں نے یہ روایت چند شخصوں میں بیان کی ان میں سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے تو انہوں نے کہا کہ میں گمان نہیں کرتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہو جو تم کہتے ہو۔ سو میں نے قسم کھائی کہ میں جا کر سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ سے پوچھوں گا۔ سو میں ان کے پاس گیا اور ان کو بہت بوڑھا پایا کہ آنکھیں جاتی رہیں تھیں اور وہ اپنی قوم کے امام تھے سو ہم ان کے بازو پر جا بیٹھے اور میں نے ان سے یہی حدیث پوچھی تو انہوں نے مجھے سے ویسی ہی بیان کر دی جیسے پہلے بیان کی تھی۔ زہری نے کہا کہ اس کے بعد اور چیزیں فرض ہوئیں اور بہت سے احکام الہٰی اترے کہ جن کو ہم جانتے ہیں کہ کام ان پر ختم ہو گیا۔ پھر جو یہ چاہے کہ دھوکہ نہ کھائے تو ضروری ہے کہ دھوکہ نہ کھائے۔

عذر کے سبب سے جماعت کا معاف ہونا

حد یث نمبر - 1498

وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ: إِنِّي لَأَعْقِلُ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي دَارِنَا، قَالَ مَحْمُودٌ : فَحَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَصَرِي قَدْ سَاءَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَى قَوْلِهِ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، وَحَبَسْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَشِيشَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ زِيَادَةِ يُونُسَ، وَمَعْمَرٍ.

سیدنا محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ ایک کلی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے محلہ کے ڈول سے کی تھی اور سیدنا محمود رضی اللہ عنہ نے کہا روایت کی مجھ سے سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہ کہا انہوں نے کہ میں نے عرض کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میری بصارت کم ہو گئی ہے اور بیان کی حدیث یہاں تک کہ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا دو رکعت پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ اور روک رکھا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھانے کے لئے جس کو «جَشِيشَةٍ»کہتے ہیں کہ وہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پکایا تھا اور اس کے بعد ذکر نہیں کیا جیسے یونس اور معمر نے ذکر کیا ہے۔

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1499

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ، دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: " قُومُوا فَأُصَلِّيَ لَكُمْ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا، قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کی دادی نے جن کا نام ملیکہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھانے کے لئے بلایا جو انہوں نے پکایا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور فرمایا: ”کھڑے ہو، میں تمہاری خیر و برکت کے لئے نماز پڑھوں۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں ایک بوریا لے کر کھڑا ہوا جو بہت بچھانے سے کالا ہو گیا تھا (یعنی مستعمل تھا) اور اس پر میں نے پانی چھڑکا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور دو رکعتیں اور سلام پھیرا۔

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1500

وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ شَيْبَانُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، فَرُبَّمَا تَحْضُرُ الصَّلَاةُ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا، فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ، فَيُكْنَسُ، ثُمَّ يُنْضَحُ، ثُمَّ يَؤُمُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَقُومُ خَلْفَهُ، فَيُصَلِّي بِنَا، وَكَانَ بِسَاطُهُمْ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق میں سب سے اچھے تھے۔ اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا وقت آ جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہوتے تو حکم کرتے ہمارے بچھونے کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے ہوتا کہ اس کو جھاڑ دیتے، پھر پانی چھڑک دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت فرماتے اور ہم لوگ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلمہمارے ساتھ نماز پڑھتے اور ان کا بچھونا کھجور کے پتوں کا تھا۔

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1501

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا، وَأُمِّي، وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، فَقَالَ: " قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ، فَصَلَّى بِنَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِثَابِتٍ: أَيْنَ جَعَلَ أَنَسًا مِنْهُ؟ قَالَ: جَعَلَهُ عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ دَعَا لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ، أَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور میں گھر میں تھا اور میری ماں اور میری خالہ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو میں تمہارے لئے نماز پڑھوں۔“ اور اس وقت کسی فرض نماز کا وقت نہ تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ایک شخص نے ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو کہاں کھڑا کیا؟ انہوں نے کہا: اپنے داہنی طرف۔ پھر دعائے خیر کی ہم سب گھر والوں کے لئے سب بھلائیوں کی خواہ دنیا کی ہوں یا آخرت کی۔ سو میری ماں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! یہ آپ کا چھوٹا خادم(یعنی انس) ہے اس کے لئے آپ دعا فرمائیں سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے ہر چیز مانگی اور اس دعا کے آخر میں عرض کی کہ یا اللہ! ”اس کا مال زیادہ کر، اولاد دے، پھر اس میں برکت عنایت فرما۔“

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1502

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، سَمِعَ مُوسَى بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى بِهِ، وَبِأُمِّهِ، أَوْ خَالَتِهِ، قَالَ: فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَأَقَامَ الْمَرْأَةَ خَلْفَنَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میری ماں یا خالہ کو نماز پڑھائی (یعنی امامت کی) اور مجھے اپنی داہنی طرف کھڑا کیا اور عورت کو ہمارے پیچھے۔

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1503

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1504

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ كِلَاهُمَا، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى خُمْرَةٍ ".

ام المؤمنین سیدہ میمونہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر حاضر تھی اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھ کو لگ جاتا تھا جب سجدہ کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بورئیے پر نماز پڑھتے تھے۔

نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان

حد یث نمبر - 1505

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَوَجَدَهُ يُصَلِّي عَلَى حَصِيرٍ يَسْجُدُ عَلَيْهِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بورئیے پر نماز پڑھتے ہیں اور اسی پر سجدہ کرتے ہیں۔

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1506

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ، تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ، بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، فَلَمْ يَخْطُ خَطْوَةً، إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، كَانَ فِي الصَّلَاةِ، مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ، مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ آدمی کی نماز جماعت سے اس کے گھر اور بازار کی نماز سے بیس پر کئی درجے افضل ہے اور اس کا سبب یہ کہ آدمی نے جب وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر مسجد کو آیا نہیں اٹھایا اس کو مگر نماز نے اور نہیں ارادہ ہوا اس کا مگر نماز کا تو کوئی قدم نہیں رکھتا ہے وہ مگر اللہ تعالیٰ اس کے عوض میں ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور ایک گنا گھٹا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ داخل ہوتا ہے وہ پھر جب مسجد میں آ گیا تو گویا وہ نماز ہی میں ہے جب تک نماز اس کو روک رہی ہے اور فرشتے اس کے لئے دعائے خیر کر رہے ہیں، جب تک کہ وہ اپنی جگہ میں ہے جہاں نماز پڑھی ہے اور فرشتے کہتے ہیں کہ یا اللہ! تو اس پر رحم کر، یا اللہ اس کو بخش دے، یا اللہ! تو اس کی توبہ قبول کر جب تک کہ وہ ایذا نہیں دیتا، جب تک وہ حدث نہیں کرتا۔ (یعنی تب تک فرشتے بھی کہتے رہتے ہیں)۔

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1507

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ . ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِ مَعْنَاهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1508

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ وَأَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ، مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”فرشتے تم میں سے ہر ایک کے لئے دعائے خیر کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ بیٹھا رہتا ہے، (کہتے ہیں) یا اللہ! اس کو بخش دے، یا اللہ! اس پر رحم کر، جب تک وہ گوز نہیں مارتا اور تم میں سے ہر ایک نماز میں ہے جب تک کہ نماز اس کو روک رہی ہے۔“

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1509

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ، مَا كَانَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، وَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، حَتَّى يَنْصَرِفَ أَوْ يُحْدِثَ "، قُلْتُ: مَا يُحْدِثُ؟ قَالَ: يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تک آدمی نماز کا منتطر اپنی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے تب تک وہ نماز ہی میں ہے اور فرشتے اس کے لئے کہتے ہیں، یا اللہ! اس کو بخش اور اس پر رحم کر یہاں تک کہ وہ چلا جائے یا «حدث» کرے۔“ راوی کہتا ہے کہ میں پوچھا«حدث» کیا ہے؟ تو کہا: پھسکی چھوڑے یا گوز مارے۔

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1510

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ، مَا دَامَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ، إِلَّا الصَّلَاةُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”آدمی نماز میں جب تک نماز اس کو روک رہی ہے، نہیں روکتی اس کو گھر جانے سے مگر نماز۔“

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1511

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَحَدُكُمْ مَا قَعَدَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فِي صَلَاةٍ، مَا لَمْ يُحْدِثْ، تَدْعُو لَهُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ "،

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”ایک تم میں سے نماز میں ہے جب تک نماز کا منتظر ہے جب تک اس نے گوز نہیں کیا۔ فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں یا اللہ! اس کو بخش، یا اللہ! اس پر رحم فرما۔“

فرض نماز باجماعت ادا کرنے اور نماز کا انتظار کرنے اور مساجد میں بکثرت آنے جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1512

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ هَذَا.

اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1513

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ، أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى، فَأَبْعَدُهُمْ، وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّيهَا، ثُمَّ يَنَامُ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ.

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس کا گھر مسجد سے زیادہ دور ہے۔ اس کا ثواب بھی اتنا ہی زیادہ ہے اور جو نماز کا منتظر ہے کہ امام کے ساتھ پڑھے گا اس کا ثواب بھی اس شخص سے زیادہ ہے کہ پڑھ لی اور سو رہا۔“ اور ابوکریب کی روایت میں یہ لفظ «حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِى جَمَاعَةٍ» اور مطلب دونوں کا ایک ہی ہے۔

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1514

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ، لَا أَعْلَمُ رَجُلًا أَبْعَدَ مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْهُ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ صَلَاةٌ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَوْ قُلْتُ لَهُ: لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الظَّلْمَاءِ، وَفِي الرَّمْضَاءِ؟ قَالَ: مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي إِلَى جَنْبِ الْمَسْجِدِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ يُكْتَبَ لِي مَمْشَايَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَرُجُوعِي، إِذَا رَجَعْتُ إِلَى أَهْلِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ جَمَعَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ كُلَّهُ ".

سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص تھا کہ اس کے مکان سے زیادہ کسی کا مکان مسجد سے دور نہ تھا اور کبھی کوئی جماعت اس کی نہ جاتی تو اس سے کہا گیا یا میں نے کہا: تم اگر ایک گدھا خرید لو کہ اس پر سوار ہو کر آیا کرو اندھیری اور دھوپ میں تو اچھا ہو۔ اس نے کہا: میں یہ نہیں چاہتا کہ میرا گھر مسجد کے بازو میں ہو، اس لئے میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے قدم مسجد کی طرف لکھے جائیں اور میرا لوٹنا بھی جب میں گھر کو لوٹوں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ان سب کا ثواب تمہارے لئے اکھٹا کیا ہے۔“

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1515

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ. ح، وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ التَّيْمِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِهِ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1516

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ فِي الْمَدِينَةِ، فَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَوَجَّعْنَا لَهُ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا فُلَانُ، لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ مِنَ الرَّمْضَاءِ، وَيَقِيكَ مِنْ هَوَامِّ الأَرْضِ، قَالَ: أَمَ وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا، حَتَّى أَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَذَكَرَ لَهُ: أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ الأَجْرَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ ".

سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انصار میں سے ایک شخص تھے کہ ان کا گھر مدینہ کے سب گھروں میں مسجد سے دور تھا اور ان کی کوئی جماعت جانے نہ پاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو ہم لوگوں کو ان پر ترس آیا اور میں نے ان سے کہا کہ کاش تم ایک گدھا خرید لو کہ تمہیں گرمی سے اور راہ کے کیڑے مکوڑوں سے بچائے۔ انہوں نے کہا: سنو! قسم ہے اللہ کی کہ میں نہیں چاہتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے متصل ہو۔ اور مجھ پر اس کی یہ بات بہت بار اور گراں گزری اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ کہا جو مجھ سے کہا تھا اور ذکر کیا کہ میں اپنے قدموں کا اجر چاہتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تم کو اجر ہے جس کے تم امیدوار ہو۔“

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1517

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح، وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَزْهَرَ الْوَاسِطِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي كُلُّهُمْ، عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1518

وحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَتْ دِيَارُنَا نَائِيَةً عَنِ الْمَسْجِدِ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَبِيعَ بُيُوتَنَا، فَنَقْتَرِبَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ لَكُمْ بِكُلِّ خَطْوَةٍ دَرَجَةً ".

ابوالزبیر نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے گھر مسجد سے دور تھے تو ہم نے چاہا کہ بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو روکا اور فرمایا:”تمہارے لئے ہر قدم پر ایک درجہ ہے۔“

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1519

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ، أَنْ يَنْتَقِلُوا إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَنْتَقِلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَرَدْنَا ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا بَنِي سَلِمَةَ، " دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ، دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: کچھ جگہیں مسجد کے گرد خالی ہوئی ہیں تو بنو سلمہ کے قبیلہ والوں نے چاہا کہ مسجد کے پاس اٹھ آئیں اور یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہاری خبر ہم کو پہنچی ہے کہ تم چاہتے ہو کہ مسجد کے قریب آ رہیں۔“ انہوں نے کہا کہ ہاں اے اللہ کے رسول! ہم نے چاہا تو ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”اے بنی سلمہ! تم اپنے ہی گھروں میں رہو تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں۔“ (یعنی تاکہ ان کا ثواب ملے)۔

مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے کی فضیلت

حد یث نمبر - 1520

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ كَهْمَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ، أَنْ يَتَحَوَّلُوا إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَالْبِقَاعُ خَالِيَةٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا بَنِي سَلِمَةَ، دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ "، فَقَالُوا: مَا كَانَ يَسُرُّنَا أَنَّا كُنَّا تَحَوَّلْنَا.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہا کہ بنو سلمہ نے چاہا کہ مسجد کے قریب آ جائیں اور کچھ قطعے خالی تھے تو یہ خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی سلمہ! اپنے ہی گھروں میں رہو تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں۔“ تو انہوں نے کہا کہ ہم اس فرمانے سے ایسے خوش ہوئے کہ وہاں سے اٹھ آنے سے اتنی خوشی نہ ہوتی۔

نماز کے لئے چل کر جانا گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے

حد یث نمبر - 1521

حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ مَشَى إِلَى بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ لِيَقْضِيَ فَرِيضَةً مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ، كَانَتْ خَطْوَتَاهُ إِحْدَاهُمَا تَحُطُّ خَطِيئَةً، وَالأُخْرَى تَرْفَعُ دَرَجَةً ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو اپنے گھر میں طہارت کرے پھر اللہ کے کسی گھر میں جائے کہ اللہ کے فرضوں میں سے کسی فرض کو ادا کرے تو اس کے قدم ایسے ہوں گے کہ ایک سے تو برائیاں اتریں گی اور دوسرے سے درجے بڑھیں گے۔“

نماز کے لئے چل کر جانا گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے

حد یث نمبر - 1522

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح، وَقَالَ قُتَيْبَةُ : حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَفِي حَدِيثِ بَكْرٍ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ؟ قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ، قَالَ: فَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بھلا دیکھو کہ اگر کسی کے دروازہ پر ایک نہر ہو کہ وہ اس میں ہر روز پانچ بار نہاتا ہو تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل باقی رہے گا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ فرمایا: ”یہی مثال ہے پانچوں نمازوں کی کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے گناہوں کو صاف کر دیتا ہے۔“

نماز کے لئے چل کر جانا گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے

حد یث نمبر - 1523

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ عَن أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، كَمَثَلِ نَهْرٍ جَارٍ غَمْرٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ "، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ: وَمَا يُبْقِي ذَلِكَ مِنَ الدَّرَنِ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازوں کی مثال گہری بہتی نہر کی مانند ہے جو کسی کے دروازہ پر ہو اور وہ ہر روز اس میں پانچ بار نہاتا ہو۔“ حسن نے کہا کہ اس پر کچھ میل باقی نہ رہے گی۔

نماز کے لئے چل کر جانا گناہوں کو مٹانے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے

حد یث نمبر - 1524

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ، أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ نُزُلًا، كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو شخص صبح کو یا شام کو گیا مسجد میں اللہ تعالیٰ نے اس کی جنت میں ضیافت تیار کی ہر صبح اور شام میں۔“

صبح کے بعد اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 1525

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ . ح، وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَثِيرًا، " كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ أَوِ الْغَدَاةَ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَامَ، وَكَانُوا يَتَحَدَّثُونَ فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَيَضْحَكُونَ وَيَتَبَسَّمُ ".

سماک بن حرب نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ بہت، پھر کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ اپنی نماز کی جگہ بیٹھے رہتے صبح کے بعد جب تک کہ آفتاب نہ نکلتا۔ پھر جب سورج نکلتا اٹھ کھڑے ہوتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر ذکر کیا کرتے تھے کفر کے زمانہ کا اور ہنستے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہتے تھے۔

صبح کے بعد اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 1526

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ كِلَاهُمَا، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ، جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسَنًا ".

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ چکتے تو اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے جب تک کہ آفتاب خوب نہ نکل آتا۔

صبح کے بعد اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 1527

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ سِمَاكٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَمْ يَقُولَا: حَسَنًا.

سماک سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے لیکن انہوں نے «حَسَنًا» کے الفاظ نہیں کہے۔

صبح کے بعد اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت کا بیان

حد یث نمبر - 1528

وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي ذُبَابٍ فِي رِوَايَةِ هَارُونَ وَفِي حَدِيثِ الأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَحَبُّ البِلَادِ إِلَى اللَّهِ، مَسَاجِدُهَا، وَأَبْغَضُ البِلَادِ إِلَى اللَّهِ، أَسْوَاقُهَا ".

عبدالرحمٰن بن مہران جو مولیٰ ہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے، وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”شہروں میں پیاری جگہ اللہ کے نزدیک مسجدیں اور سب سے بری جگہ اللہ کے نزدیک بازار ہیں۔“

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1529

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ، وَأَحَقُّهُمْ بِالإِمَامَةِ، أَقْرَؤُهُمْ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین شخص ہوں تو ایک ان میں سے امام ہو جائے اور امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو قرآن زیادہ پڑھا ہو۔“

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1530

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَايَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ . ح، وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

قتادہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1531

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ . ح، وحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ جَمِيعًا، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.

ابوسعید بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت نقل کرتے ہیں۔

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1532

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً، فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً، فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً، فَأَقْدَمُهُمْ سِلْمًا، وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ، إِلَّا بِإِذْنِهِ "، قَالَ الأَشَجُّ فِي رِوَايَتِهِ: مَكَانَ سِلْمًا، سِنًّا،

سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”قوم کی امامت وہ کرے جو قرآن زیادہ جانتا ہو اگر قرآن میں برابر ہوں تو جو سنت زیادہ جانتا ہو۔ اگر سنت میں برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو۔ اگر ہجرت میں برابر ہوں تو جو اسلام پہلے لایا ہو۔ اور کسی کی حکومت کی جگہ میں جا کر اس کی امامت نہ کرے اور نہ اس کے گھر میں اس کی مسند پر بیٹھے مگر اس کے حکم سے۔“ اشج نے اسلام کی جگہ عمر کو ذکر کیا یعنی جس کی عمر زیادہ ہو۔

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1533

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنَا الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

اعمش سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1534

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ، أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً، فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا تَؤُمَّنَّ الرَّجُلَ فِي أَهْلِهِ، وَلَا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا تَجْلِسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَكَ أَوْ بِإِذْنِهِ ".

سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: کہ ”لوگوں کی امامت وہ کرے جو قرآن زیادہ جانتا ہو اور خوب قرآن پڑھتا ہو اگر قرأت میں برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو۔ اگر ہجرت میں برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو۔ اور کسی کی امامت نہ کرے اس کے گھر میں اور نہ اس کی حکومت کی جگہ میں اور نہ بیٹھے اس کی مسند پر اس کے گھر میں جب تک وہ تجھے اجازت نہ دے یا فرمایا: اس کی اجازت سے۔“

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1535

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَحِيمًا، رَقِيقًا، فَظَنَّ أَنَّا، قَدِ اشْتَقْنَا أَهْلَنَا، فَسَأَلَنَا عَنْ مَنْ تَرَكْنَا مِنْ أَهْلِنَا، فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ: " ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَأَقِيمُوا فِيهِمْ، وَعَلِّمُوهُمْ، وَمُرُوهُمْ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ ".

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آئے اور ہم جوان، ہم عمر تھے اور بیس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت مہربان اور نرم تھے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے معلوم کیا کہ ہم لوگ وطن کے مشتاق ہو گئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کن کن لوگوں کو تم اپنے وطن میں چھوڑ آئے اپنے عزیز و اقارب میں سے۔“ اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے دیس کو لوٹ جاؤ اور وہاں رہو اور لوگوں کو اسلام کی باتیں سکھاؤ، بتاؤ۔ پھر جب نماز کا وقت آئے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو تم میں عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے۔“

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1536

وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت بیان کی گئی ہے۔

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1537

وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ أَبُو سُلَيْمَانَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ فِي نَاسٍ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، وَاقْتَصَّا جَمِيعًا الْحَدِيثَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.

سیدنا مالک بن حویرث ابوسلیمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم جوان تھے اور ہم عمر تھے اور باقی سارا واقعہ وہی بیان کیا جو مذکورہ حدیث میں ہے۔

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1538

وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، فَلَمَّا أَرَدْنَا الإِقْفَالَ مِنْ عِنْدِهِ، قَالَ لَنَا: " إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَأَذِّنَا، ثُمَّ أَقِيمَا، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا ".

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اور میرا ایک رفیق نبیصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوٹنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کا وقت آئے تو اذان دینا اور اقامت کہنا اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کرے۔“

امامت کا مستحق کون ہے؟

حد یث نمبر - 1539

وحَدَّثَنَاه أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، قَالَ الْحَذَّاءُ وَكَانَا مُتَقَارِبَيْنِ فِي الْقِرَاءَةِ.

اس سند سے بھی مذکورہ روایت کی مانند حدیث آئی ہے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1540

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَيُكَبِّرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، اللَّهُمَّ الْعَنْ لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، ثُمَّ بَلَغَنَا، أَنَّهُ تَرَكَ ذَلِكَ لَمَّا أُنْزِلَ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128 ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی قرأت سے فارغ ہو جاتے تو سر مبارک رکوع سے اٹھاتے (یعنی دوسری رکعت میں) کہتے «‏‏‏‏سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» یعنی ”سنا اللہ نے جس نے اس کی حمد کی، اے ہمارے رب! سب تعریف تجھ ہی کو ہے“ پھر کھڑے ہی کھڑے کہتے: ”یا اللہ! نجات دے ولید بن ولید کو اور سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو (یہ سب مسلمان کفار کے ہاتھ میں تھے) اور نجات دے مؤمنوں میں سے ضعیف لوگوں کو، (یعنی جو مکہ والوں کے ہاتھ میں دبے پڑے ہیں) یا اللہ (قبیلہ) مضر کو اپنی سختی سے روندھ دے اور ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی طرح قحط ڈال دے (جیسے مصر میں سات برس واقع ہوا تھا) یا اللہ! لعنت کر لحیان اور رعل اور ذکوان اور عصیہ پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی) پھر ہم کو خبر پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ بددعا موقوف کی جب یہ آیت اتری «لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» یعنی ”اے نبی! تم کو اس کام میں کچھ اختیار نہیں اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے چاہے انہیں عذاب کرے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔“

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1541

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ، إِلَى قَوْلِهِ: وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہاں تک بیان کرتے ہیں کہ ”اے اللہ! قحط ڈال ان پر یوسف علیہ السلام کے سالوں کی طرح۔“ اور اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کئے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1542

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فِي صَلَاةٍ شَهْرًا، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ "، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَ الدُّعَاءَ بَعْدُ، فَقُلْتُ: أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ تَرَكَ الدُّعَاءَ لَهُمْ، قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا.

سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھا۔ جب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو اپنی قنوت میں کہتے: یا اللہ! چھوڑ دے ولید بن ولید کو، یا اللہ! چھوڑ دے سلمہ بن ہشام، کو یا اللہ! چھوڑ دے عیاش بن ابی ربیعہ کو، یا اللہ! چھوڑ دے ضعیف مؤمنوں کو، یا اللہ! (قبیلہ) مضر کو سختی سے روندھ ڈال، یا اللہ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط ڈال۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکو کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا چھوڑ دی۔ تو میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا چھوڑدی تو لوگوں نے کہا کہ دیکھتے نہیں ہو کہ جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے وہ تو آ گئے (یعنی کافروں کے پاس سے چھوٹ آئے)۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1543

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَمَا هُوَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ، إِذْ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَالَ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ: اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ الأَوْزَاعِيِّ، إِلَى قَوْلِهِ: كَسِنِي يُوسُفَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کرنے سے پہلے یہ دعا فرمائی: «اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِى رَبِيعَةَ» ”اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات عطا فرما۔“ پھر اس طرح ذکر فرمائی: «كَسِنِى يُوسُفَ» تک اور اس کے بعد کچھ ذکر نہیں فرمایا۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1544

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: وَاللَّهِ لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، " يَقْنُتُ فِي الظُّهْرِ، وَالْعِشَاءِ الآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ، وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ واللہ! میں تمہارے ساتھ ادا کروں نماز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب ہو۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر اور عشاء اور صبح میں قنوت پڑھتے تھے اور مؤمنوں کے لئے یہ دعا کرتے تھے اور کافروں پر لعنت کرتے تھے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1545

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ، ثَلَاثِينَ صَبَاحًا، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَلِحْيَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ: " أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ، قُرْآنًا قَرَأْنَاهُ، حَتَّى نُسِخَ بَعْدُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا، أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا، فَرَضِيَ عَنَّا، وَرَضِينَا عَنْهُ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں پر بددعا کی جنہوں نے بئر معونہ کے لوگوں کو قتل کیا تھا تیس دن تک(یعنی تیس دن تک بددعا کی) بددعا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رعل اور ذکوان اور لحیان اور عصیہ پر کہ انہوں نے اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان مقتولوں شہیدوں کے حال میں قرآن اتارا جو بئر معونہ پر قتل ہوئے تھے ہم نے اس آیت کو اسی قرآن کی طرح پڑھا پھر منسوخ ہو گئی۔ اسے آخر تک یعنی ہماری طرف سے ہماری قوم کو بشارت پہنچا دو کہ ہم اپنے پروردگار سے ملے اور وہ بھی راضی ہوا ہم سے اور ہم اس سے راضی ہوئے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1546

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ " هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا ".

محمد نے کہا کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں قنوت پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں بعد رکوع کے تھوڑی دیر۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1547

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وأبو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَيَقُولُ: عُصَيَّةُ، عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھا رعل اور ذکوان کے لئے بددعا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ عصیہ نے اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1548

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَدْعُو عَلَى بَنِي عُصَيَّةَ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر میں بعد رکوع کے ایک مہینہ تک قنوت پڑھا۔ بددعا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عصیہ کے قبیلہ پر۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1549

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنِ الْقُنُوتِ، قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: قَبْلَ الرُّكُوعِ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: " إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا، يَدْعُو عَلَى أُنَاسٍ قَتَلُوا أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ، يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ ".

سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا بعد؟ انہوں نے کہا کہ پہلے۔ میں نے کہا کہ بعض لوگ دعوے کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد قنوت پڑھا ہے تو انہوں نے کہا کہ رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک قنوت پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں پر بددعا کرتے تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضی اللہ عنہم کو قتل کر دیا تھا۔ جنہیں قاری کہا جاتا تھا۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1550

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ عَلَى سَرِيَّةٍ، مَا وَجَدَ عَلَى السَّبْعِينَ الَّذِينَ أُصِيبُوا يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ، كَانُوا يُدْعَوْنَ الْقُرَّاءَ، فَمَكَثَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى قَتَلَتِهِمْ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چھوٹے لشکر کے لئے اس قدر غصہ ہوتے کبھی نہیں دیکھا جس قدر ان ستر صحابیوں رضی اللہ عنہم کے لئے غصہ ہوئے جو بیر معونہ میں شہید ہوئے کہ ان کو قاری کہتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ تک برابر ان کے قاتلوں پر بددعا کرتے رہے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1551

وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ  وَابْنُ فُضَيْلٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں یہی حدیث مگر بعض راوی ایک دوسرے سے کچھ کمی بیشی کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1552

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا يَلْعَنُ رِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت کی ایک ماہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لعنت کرتے تھے رعل، ذکوان اور عصیہ قبائل پر انہوں نے نافرمانی کی اللہ اور اس کے رسول کی۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1553

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1554

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَنَتَ شَهْرًا، يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَرَكَهُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک قنوت پڑھا اور عرب کے کئی گھرانوں پر بددعا کی پھر چھوڑ دیا۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1555

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْنُتُ فِي الصُّبْحِ، وَالْمَغْرِبِ ".

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور مغرب میں قنوت پڑھتے تھے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1556

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفَجْرِ، وَالْمَغْرِبِ ".

سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قنوت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور مغرب میں۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1557

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ الْمِصْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ اللَّيْثِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءٍ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةٍ: " اللَّهُمَّ الْعَنْ بَنِي لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ ".

سیدنا خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں فرمایا: ”یا اللہ! لعنت کر بنی لحیان اور ذکوان اور عصبہ پر کیوں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ غفار کی اللہ مغفرت کرے اور سالم کو آفتوں سے بچائے۔“

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1558

وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ خُفَافٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ خُفَافُ بْنُ إِيمَاءٍ : رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، اللَّهُمَّ الْعَنْ بَنِي لِحْيَانَ، وَالْعَنْ رِعْلًا، وَذَكْوَانَ، ثُمَّ وَقَعَ سَاجِدًا "، قَالَ خُفَافٌ: فَجُعِلَتْ لَعْنَةُ الْكَفَرَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ،

حارث نے کہا کہ خفاف نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا پھر سر مبارک اٹھایا اور کہا: ”غفار کو اللہ بخشے اور اسلم کو بچائے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی، یا اللہ! لعنت کر بنی لحیان پر اور رعل اور ذکوان پر“ پھر سجدہ میں گئے۔ خفاف نے کہا کہ اسی وجہ سے کفار پر قنوت میں لعنت کی جاتی ہے۔

جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے

حد یث نمبر - 1559

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الأَسْقَعِ ، عَنْ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءٍ ، بِمِثْلِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ: فَجُعِلَتْ لَعْنَةُ الْكَفَرَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ.

خفاف بن ایماء مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں مگر انہوں نے یہ لفظ بیان نہیں کیے کہ کافروں پر لعنت اسی وجہ سے کی جاتی ہے۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1560

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ، سَارَ لَيْلَهُ حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلَالٍ: اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ، فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ، اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ، فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ، وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْ بِلَالُ؟ فَقَالَ بِلَالٌ: أَخَذَ بِنَفْسِي، الَّذِي أَخَذَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، يَا رَسُولَ اللَّهِ بِنَفْسِكَ، قَالَ: اقْتَادُوا، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا، إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ، قَالَ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي سورة طه آية 14 "، قَالَ يُونُسُ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا: لِلذِّكْرَى.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوۂ خیبر سے لوٹے ایک رات کو چلے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلماونگھنے لگے آخر شب میں اتر پڑے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: ”کہ تم ہمارا پہرہ دو آج کی رات۔“ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے رہے جتنی کہ ان کی تقدیر میں تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم بھی۔ پھر جب صبح قریب ہوئی تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے مشرق کی طرف منہ کر کے اپنی اونٹنی پر ٹیکہ لگایا اور ان کی آنکھ لگ گئی۔ پھر نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی جاگے اور نہ اور کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے یہاں تک کہ ان پر دھوپ پڑی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے جاگے اور گھبرائے اور فرمایا: ”اے بلال!“ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میری جان کو بھی اسی نے پکڑ لیا جس نے آپ کی جان کو پکڑا، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹوں کو ہانکو۔“ پھر تھوڑی دور اونٹوں کو ہانکا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم کیا اور بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کی تکبیر کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی پھر جب نماز پڑھا چکے تو فرمایا: ”جو بھول جائے نماز کو تو پڑھ لے جب یاد آئے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔“ یونس نے کہا کہ ابن شہاب اس آیت کو یوں پڑھتے: «أَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِى» (20-طه:14) یعنی قائم کرو نماز یاداشت کے لئے۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1561

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ كلاهما، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: عَرَّسْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ، فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا، فِيهِ الشَّيْطَانُ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، ثُمَّ دَعَا بِالْمَاءِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَقَالَ يَعْقُوبُ: ثُمَّ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى الْغَدَاةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شب ہم آخر رات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اترے اور نہ جاگے یہاں تک کہ سورج نکل آیا تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص اونٹ کی نکیل پکڑے کہ یہ مکان ہے شیطان کا۔“ پھر ہم نے ایسا ہی کیا (یعنی اس میدان سے باہر ہو گئے) پھر پانی منگایا اور وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑھی اور یعقوب نے سجدہ کی بجائے «صَلَّى» کہا۔ پھر نماز کی تکبیر ہوئی اور صبح کی فرض نماز ادا کی۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1562

وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ تَسِيرُونَ عَشِيَّتَكُمْ وَلَيْلَتَكُمْ، وَتَأْتُونَ الْمَاءَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غَدًا، فَانْطَلَقَ النَّاسُ، لَا يَلْوِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ "، قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: فَبَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ، حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ، قَالَ: فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ، حَتَّى اعْتَدَلَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، قَالَ: ثُمَّ سَارَ حَتَّى تَهَوَّرَ اللَّيْلُ، مَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، قَالَ: فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ، حَتَّى اعْتَدَلَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، قَالَ: ثُمَّ سَارَ، حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ، مَالَ مَيْلَةً هِيَ أَشَدُّ مِنَ الْمَيْلَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ حَتَّى كَادَ يَنْجَفِلُ، فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ: مَتَى كَانَ هَذَا مَسِيرَكَ مِنِّي؟ قُلْتُ: مَا زَالَ هَذَا مَسِيرِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ، قَالَ: حَفِظَكَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ، ثُمَّ قَالَ: هَلْ تَرَانَا نَخْفَى عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ قَالَ: هَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ؟ قُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، ثُمَّ قُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ آخَرُ، حَتَّى اجْتَمَعْنَا، فَكُنَّا سَبْعَةَ رَكْبٍ، قَالَ: فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّرِيقِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ قَالَ: احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا، فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالشَّمْسُ فِي ظَهْرِهِ، قَالَ: فَقُمْنَا فَزِعِينَ، ثُمَّ قَالَ: ارْكَبُوا، فَرَكِبْنَا، فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ نَزَلَ، ثُمَّ دَعَا بِمِيضَأَةٍ، كَانَتْ مَعِي فِيهَا شَيْءٌ مَنْ مَاءٍ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ مِنْهَا وُضُوءًا دُونَ وُضُوءٍ، قَالَ: وَبَقِيَ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ قَالَ لِأَبِي قَتَادَةَ: احْفَظْ عَلَيْنَا مِيضَأَتَكَ، فَسَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى الْغَدَاةَ، فَصَنَعَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ كُلَّ يَوْمٍ، قَالَ: وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبْنَا مَعَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَهْمِسُ إِلَى بَعْضٍ، مَا كَفَّارَةُ مَا صَنَعْنَا بِتَفْرِيطِنَا فِي صَلَاتِنَا؟ ثُمَّ قَالَ: أَمَا لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ، ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ، " إِنَّمَا التَّفْرِيطُ عَلَى مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ، حَتَّى يَجِيءَ وَقْتُ الصَّلَاةِ الأُخْرَى، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَنْتَبِهُ لَهَا، فَإِذَا كَانَ الْغَدُ، فَلْيُصَلِّهَا عِنْدَ وَقْتِهَا "، ثُمَّ قَالَ: مَا تَرَوْنَ النَّاسَ صَنَعُوا؟ قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَصْبَحَ النَّاسُ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَعْدَكُمْ لَمْ يَكُنْ لِيُخَلِّفَكُمْ، وَقَالَ النَّاسُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، فَإِنْ يُطِيعُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا، قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى النَّاسِ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ، وَحَمِيَ كُلُّ شَيْءٍ، وَهُمْ يَقُولُونَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْنَا، عَطِشْنَا، فَقَالَ: لَا هُلْكَ عَلَيْكُمْ، ثُمَّ قَالَ: أَطْلِقُوا لِي غُمَرِي، قَالَ: وَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ، وَأَبُو قَتَادَةَ يَسْقِيهِمْ، فَلَمْ يَعْدُ أَنْ رَأَى النَّاسُ مَاءً فِي الْمِيضَأَةِ تَكَابُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسِنُوا الْمَلَأَ، كُلُّكُمْ سَيَرْوَى، قَالَ: فَفَعَلُوا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ وَأَسْقِيهِمْ، حَتَّى مَا بَقِيَ غَيْرِي، وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ صَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: اشْرَبْ، فَقُلْتُ: لَا أَشْرَبُ حَتَّى تَشْرَبَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا، قَالَ: فَشَرِبْتُ، وَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَى النَّاسُ الْمَاءَ جَامِّينَ رِوَاءً، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ: إِنِّي لَأُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ، إِذْ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : انْظُرْ أَيُّهَا الْفَتَى، كَيْفَ تُحَدِّثُ، فَإِنِّي أَحَدُ الرَّكْبِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، قَالَ: قُلْتُ: فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنَ الأَنْصَارِ، قَالَ: حَدِّثْ، فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِحَدِيثِكُمْ، قَالَ: فَحَدَّثْتُ الْقَوْمَ، فَقَالَ عِمْرَانُ: لَقَدْ شَهِدْتُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّ أَحَدًا حَفِظَهُ كَمَا حَفِظْتُهُ.

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر خطبہ پڑھا اور فرمایا: ”تم آج زوال کے بعد اور اپنی ساری رات چلو گے اگر اللہ نے چاہا تو کل صبح پانی پر پہنچو گے۔“ پس لوگ اس طرح چلے کہ کویٔی کسی کی طرف متوجہ نہ ہوتا تھا۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم چلے جاتے تھے یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو کی طرف تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونگھنے لگے اور اپنی سواری پر سے جھکے (یعنی غلبہ خواب سے) اور میں نے آ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ٹیکا دیا۔ (تاکہ گر نہ پڑیں) بغیر اس کے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاؤں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے، پھر چلے یہاں تک کہ جب بہت رات گزر گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے اور میں نے پھر ٹیکہ دیا بغیر اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاؤں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر چلے یہاں تک کہ آخر سحر کا وقت ہو گیا پھر ایک بار بہت جھکے کہ اگلے دو بار سے بھی زیادہ قریب تھا کہ گر پڑیں۔ پھر میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: ”کہ یہ کون ہے؟“میں نے عرض کی کہ ابوقتادہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم کب سے میرے ساتھ اس طرح چل رہے ہو؟۔“ میں نے عرض کیا کہ میں رات سے آپ کے ساتھ اسی طرح چل رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے جیسے تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہم کو دیکھتے ہو کہ ہم لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کسی کو دیکھتے ہو؟“ میں نے کہا یہ ایک سوار ہے پھر کہا یہ ایک اور سوار ہے یہاں تک کہ ہم سات سوار جمع ہو گئے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راہ سے ایک طرف الگ ہوئے اور اپنا سر زمیں پر رکھا (یعنی سونے کو) اور فرمایا کہ تم لوگ ہماری نماز کا خیال رکھنا(یعنی نماز کے وقت جگا دینا) پھر پہلے جو جاگے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور دھوپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر آ گئی۔ پھر ہم لوگ گھبرا کر اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار ہو۔“ پھر چلے یہاں تک کہ جب دھوپ چڑھ گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، اپنا وضو کا لوٹا منگوایا۔ جو میرے پاس تھا اس میں تھوڑا سا پانی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے اس سے وضو کیا جو اور وضوؤں سے کم تھا (یعنی بہت قلیل پانی سے بہت جلد) اور اس میں تھوڑا سا پانی باقی رہ گیا۔ پھر سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”کہ وہ ہمارے لوٹے کو رکھ چھوڑو کہ اس کی ایک عجیب کیفیت ہو گی۔“پھر بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کی اذان کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر صبح کی فرض نماز ادا کی اور ویسے ہی ادا کی جیسے ہر روز ادا کرتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے۔ پھر ہم میں سے ہر ایک چپکے چپکے کہتا تھا کہ آج ہمارے اس قصور کا کیا کفارہ ہو گا جو ہم نے نماز میں قصور کیا۔ تب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”کیا میں تم لوگوں کا پیشوا نہیں ہوں۔“ پھر فرمایا کہ ”سونے میں کیا قصور ہے۔ قصور تو یہ ہے کہ ایک آدمی نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ نماز کا دوسرا وقت آ جائے (یعنی جاگنے میں قضا کر دے)پھر جو ایسا کرے۔ (یعنی اس کی نماز قضا ہو جائے) تو لازم ہے کہ جب ہوشیار ہو ادا کرے پھر جب دوسرا دن آئے تو اپنی نماز اوقات معینہ پر ادا کرے۔“ (یعنی یہ نہیں کہ ایک بار قضا ہو جانے سے نماز کا وقت ہی بدل جائے) پھر فرمایا: کہ تم کیا خیال کرتے ہو کہ لوگوں نے کیا کیا ہوگا۔“ پھر فرمایا: کہ لوگوں نے جب صبح کی تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا تب سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں کہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں۔ اور بعض لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے آگے ہیں۔ پھر وہ لوگ اگر سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کی بات مانتے تو سیدھی راہ پاتے (یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معجزہ کے طور پر دے دی) راوی نے کہا کہ پھر ہم لوگوں تک پہنچے یہاں تک کہ دن چڑھ گیا اور ہر چیز گرم ہو گئی اور لوگ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم تو مر گئے اور پیاسے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں تم نہیں مرے۔“ پھر فرمایا کہ ”ہمارا چھوٹا پیالہ لاؤ“ اور وہ لوٹا منگوایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی ڈالنے لگے اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو پانی پلانے لگے۔ پھر جب لوگوں نے دیکھا کہ پانی ایک لوٹا بھر ہی ہے تو لوگ گرے اس پر (یعنی ہر شخص ڈرنے لگا کہ پانی تھوڑا ہے کہیں محروم نہ رہ جاؤں) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اچھی طرح آہستگی سے لیتے رہو تم سب سیراب ہو جاؤ گے۔“ غرض کہ پھر لوگ اطمینان سے لینے لگے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی ڈالتے تھے اور میں پلاتا تھا یہاں تک کوئی باقی نہ رہا میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا (راوی نے کہا) کہ پھر ڈالا اور مجھ سے فرمایا: ”کہ پیو۔“ میں نے عرض کیا کہ میں نہ پیئوں گا جب تک آپ نہ پئیں اے اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کا پلانے والا سب کے آخر میں پیتا ہے“ پھر میں نے پیا (راوی نے) کہا پھر لوگ پانی پر خوش خوش اور آسودہ پہنچے (راوی نے)کہا کہ عبداللہ بن رباح نے کہا کہ میں لوگوں سے یہی حدیث روایت کرتا تھا جامع مسجد میں کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غور کرو اے جوان پٹھے کہ تم کیا کہتے ہو اس لیے کہ میں بھی اس رات کا ایک سوار تھا تو میں نے کہا تم اس بات سے خوب واقف ہو گے۔ انہوں نے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ میں نے کہا کہ میں انصار میں سے ہوں۔ انہوں نے کہا: تو تم اپنی حدیثوں کو خوب جانتے ہو۔ پھر میں نے لوگوں سے پوری روایت بیان کی۔ تب سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس رات حاضر تھا مگر میں نہیں جانتا کہ جیسا تم نے یاد رکھا ایسا اور کسی نے یاد رکھا ہو۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1563

وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ الْعُطَارِدِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، فَأَدْلَجْنَا لَيْلَتَنَا، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ، عَرَّسْنَا فَغَلَبَتْنَا أَعْيُنُنَا، حَتَّى بَزَغَتِ الشَّمْسُ، قَالَ: فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَّا أَبُو بَكْرٍ، وَكُنَّا لَا نُوقِظُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَنَامِهِ، إِذَا نَامَ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ عُمَرُ، فَقَامَ عِنْدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ، حَتَّى اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ وَرَأَى الشَّمْسَ قَدْ بَزَغَتْ، قَالَ: ارْتَحِلُوا، فَسَارَ بِنَا حَتَّى إِذَا ابْيَضَّتِ الشَّمْسُ، نَزَلَ فَصَلَّى بِنَا الْغَدَاةَ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا فُلَانُ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا؟ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ، فَصَلَّى، ثُمَّ عَجَّلَنِي فِي رَكْبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ نَطْلُبُ الْمَاءَ، وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا، فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ، إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ، فَقُلْنَا لَهَا: أَيْنَ الْمَاءُ؟ قَالَتْ: أَيْهَاهْ، أَيْهَاهْ، لَا مَاءَ لَكُمْ، قُلْنَا: فَكَمْ بَيْنَ أَهْلِكِ وَبَيْنَ الْمَاءِ؟ قَالَتْ: مَسِيرَةُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قُلْنَا: انْطَلِقِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: وَمَا رَسُولُ اللَّهِ، فَلَمْ نُمَلِّكْهَا مِنْ أَمْرِهَا شَيْئًا، حَتَّى انْطَلَقْنَا بِهَا، فَاسْتَقْبَلْنَا بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَتْنَا، وَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا مُوتِمَةٌ لَهَا صِبْيَانٌ أَيْتَامٌ، فَأَمَرَ بِرَاوِيَتِهَ، فَأُنِيخَتْ، فَمَجَّ فِي الْعَزْلَاوَيْنِ الْعُلْيَاوَيْنِ، ثُمَّ بَعَثَ بِرَاوِيَتِهَا، فَشَرِبْنَا وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ رَجُلًا عِطَاشٌ، حَتَّى رَوِينَا وَمَلَأْنَا كُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ وَغَسَّلْنَا صَاحِبَنَا، غَيْرَ أَنَّا لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا، وَهِيَ تَكَادُ تَنْضَرِجُ مِنَ الْمَاءِ، يَعْنِي الْمَزَادَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَاتُوا مَا كَانَ عِنْدَكُمْ، فَجَمَعْنَا لَهَا مِنْ كِسَرٍ وَتَمْرٍ، وَصَرَّ لَهَا صُرَّةً، فَقَالَ لَهَا: اذْهَبِي فَأَطْعِمِي هَذَا عِيَالَكِ، وَاعْلَمِي أَنَّا لَمْ نَرْزَأْ مِنْ مَائِكِ، فَلَمَّا أَتَتْ أَهْلَهَا، قَالَتْ: لَقَدْ لَقِيتُ أَسْحَرَ الْبَشَرِ، أَوْ إِنَّهُ لَنَبِيٌّ كَمَا زَعَمَ، كَانَ مِنْ أَمْرِهِ ذَيْتَ وَذَيْتَ، فَهَدَى اللَّهُ ذَاكَ الصِّرْمَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ، فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا ".

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھا۔ سو ایک رات شب کو ہم چلے، یہاں تک کہ جب آخری رات ہوئی اترے اور ہماری آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ دھوپ نکل آئی۔ سب سے پہلے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جاگے اور ہماری عادت تھی کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے نہیں جگاتے تھے (کہ شاید وحی نہ اتری ہو) جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود نہ جاگیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہو کر بلند آواز سے اللہ اکبر کہنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے سر اٹھایا اور سورج کو دیکھا کہ نکل آیا تب فرمایا: ”کہ چلو“ اور ہمارے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی چلے یہاں تک کہ جب دھوپ صاف ہو گئی ہمارے ساتھ صبح کی نماز پڑھی۔ اور ایک شخص جماعت سے الگ رہا کہ اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اس سے فرمایا: ”کہ تم کیوں ہمارے ساتھ نماز کے ادا کرنے سے باز رہے۔“ اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی! مجھے جنابت ہوگئی ہے۔ سو اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس نے خاک پر تیمم کیا اور نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سواروں کے ساتھ مجھے آگے دوڑایا کہ ہم پانی ڈھونڈیں اور ہم بہت پیاسے ہو گئے تھے۔ پھر ہم چلے جاتے تھے کہ ایک عورت کو دیکھا کہ اپنے دونوں پیر لٹکائے دو پکھالوں پر بیٹھی چلی جاتی ہے (یعنی اونٹ پر) تو ہم نے اس سے کہا کہ پانی کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ بہت دور ہے تم کو پانی نہیں مل سکتا ہم نے کہا کہ تیرے گھر والوں سے پانی کتنی دور ہے؟ اس نے کہا ایک دن رات کا راستہ ہے۔ پھر ہم نے کہا چل تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہیں؟ غرض کہ ہم اسے مجبور کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حال پوچھا، سو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے حال سے خبر دی جیسی اس نے خبر دی تھی ہم کو اور کہا کہ وہ یتیموں والی ہے اور اس کے پاس کئی بچے بن باپ کے ہیں۔ غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اس کے اونٹ کو بٹھایا جائے سو وہ بٹھایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پکھالوں کے اوپر کے دہانوں میں کلی کی اور اونٹ کو پھر کھڑا کر دیا۔ پھر سب نے پانی پیا اور ہم سب چالیس آدمی تھے بہت پیاسے یہاں تک کہ ہم سب آسودہ ہو گئے اور اپنے ساتھ کی سب مشکیں اور چھاگلیں بھر لیں اور جس رفیق کو جنابت تھی ان کو بھی نہلوایا مگر کسی اونٹ کو پانی نہیں پلایا اور اس کی پکھالیں ویسی ہی پانی سے پھٹی پڑتی تھیں۔ پھر فرمایا: ” تم میں سے جس کے پاس کچھ ہو لاؤ۔“ سو ہم نے بہت ٹکڑوں اور کھجوروں کو جمع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پوٹلی باندھی اور اس نیک بخت سے فرمایا: ” کہ یہ لے جا اور اپنے کمسن بچوں کو کھلا دے اور جان لے کہ ہم نے تیرا پانی کچھ نہیں گھٹایا۔“ پھر جب وہ اپنے گھر پہنچی تو کہنے لگی کہ آج میں اس بڑے جادوگر آدمی سے ملی یا بیشک وہ نبی ہے جیسا دعوٰی کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا معجزہ بیان کیا کہ یہ یہ گزرا سو اللہ تعالیٰ نے اس گاؤں بھر کو اس عورت کہ وجہ سے ہدایت کی اور وہ بھی اسلام لائی اور گاؤں والے بھی اسلام لائے۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1564

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ الأَعْرَابِيُّ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَسَرَيْنَا لَيْلَةً، حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قُبَيْلَ الصُّبْحِ، وَقَعْنَا تِلْكَ الْوَقْعَةَ الَّتِي لَا وَقْعَةَ عِنْدَ الْمُسَافِرِ أَحْلَى مِنْهَا، فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سَلْمِ بْنِ زَرِيرٍ، وَزَادَ وَنَقَصَ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ، وَكَانَ أَجْوَفَ جَلِيدًا، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ، حَتَّى اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِدَّةِ صَوْتِهِ بِالتَّكْبِيرِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَكَوْا إِلَيْهِ الَّذِي أَصَابَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا ضَيْرَ، ارْتَحِلُوا، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ.

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے یہاں تک کہ جب آخر رات ہوئی اور صبح قریب ہوئی تو پڑ گئے ایسا پڑنا کہ جس پڑنے سے مسافر کو کوئی لیٹنا مزیدار نہیں۔ پھر نہ جگایا ہم کو مگر دھوپ کی گرمی نے اور بیان کی روایت مثل روایت سلم بن زریر کے (یعنی جو ابھی اوپر گزری) اور اس میں یہ بھی ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاگے اور لوگوں کا حال دیکھا اور وہ بڑی آواز والے قوی تھے غرض انہوں نے اللہ اکبر کہنا شروع کیا اور آواز بلند کی یہاں تک کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ان کی بلند آواز سے جاگ اٹھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو لوگوں نے اپنا حال عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کچھ حرج نہیں چلو۔“ اور آخر تک روایت بیان کی۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1565

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ، فَعَرَّسَ بِلَيْلٍ، اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ، وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ، نَصَبَ ذِرَاعَهُ وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ ".

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں کروٹ لیٹتے اور اگر صبح سے پہلے پڑاؤ ڈالتے تو اپنے بازو کھڑے کرتے اور ہتھیلی پر چہرہ رکھتے۔

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1566

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ "، قَالَ قَتَادَةُ: وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ جو نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے ادا کر لے یہی اس کا کفارہ ہے۔“ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اور قائم کر تو نماز میرے یاد کرنے کو۔“

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1567

وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ،وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں وہی حدیث مگر اس میں یہ لفظ نہیں کہ ”اس کا سوائے اس کے کوئی کفارہ نہیں۔“

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1568

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ نَسِيَ صَلَاةً، أَوْ نَامَ عَنْهَا، فَكَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو بھول جائے یا سو جائے نماز سے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے تو ادا کرے۔“

قضا نماز کا بیان اور ان کو جلد پڑھنے کا استحباب

حد یث نمبر - 1569

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَقَدَ أَحَدُكُمْ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ غَفَلَ عَنْهَا، فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ، يَقُولُ: أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی سو جائے یا نماز سے غافل ہو جائے تو چاہیے کہ جب یاد کرے پڑھ لے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «أَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِى» قائم کرو نماز کو میری یاد کے لیے۔“