أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ، فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَاءِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43، فَكَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقَامَ الصَّلَاةَ نَادَى: "لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى". فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا، فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ، فَدُعِيَ عُمَرُ، فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا بَلَغَ: فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا.
ابومیسرہ کہتے ہیں کہ جب شراب کی حرمت نازل (ہونے کو) ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے (دعا میں) کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ البقرہ کی آیت نازل ہوئی ۱؎ عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى» "اے ایمان والو! جب تم نشے کی حالت میں تو نماز کے قریب نہ جاؤ" (النساء: ۴۳)، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہتا تو زور سے پکارتا: نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں پڑھ کر یہ آیت سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ المائدہ کی آیت نازل ہوئی ۲؎، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں سنائی گئی، جب «فهل أنتم منتهون» پر پہنچے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آئے، ہم باز آئے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الًٔشربة ۱ (۳۶۷۰)، سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة (۳۰۴۹)، (تحفة الأشراف: ۱۰۶۱۴) مسند احمد (۱/۵۳) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی ارشاد باری تعالیٰ «قل فيهما إثم كبير ومنافع للناس وإثمهمآ أكبر من نفعهما» " اے نبی ! کہہ دیجئیے کہ ان دونوں :(شراب اور جوا ) میں بہت بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ فوائد بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فوائد سے بڑھ کر ہے " :(البقرة: 219 ) ۲؎: یعنی: ارشاد باری تعالیٰ «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضائ في الخمر والميسر ويصدكم عن ذكر الله وعن الصلاة فهل أنتم منتهون» " شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ شراب اور جوا کے ذریعہ تمہارے آپس میں بغض و عداوت پیدا کر دے، اور اللہ تعالیٰ کی یاد اور نماز سے روک دے، تو کیا تم :(اب بھی ان دونوں سے ) باز آ جاؤ گے ؟ " :(المائدہ:۹۱ )۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ عَلَى الْحَيِّ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ سِنًّا عَلَى عُمُومَتِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهَا قَدْ"حُرِّمَتِ الْخَمْرُ"، وَأَنَا قَائِمٌ عَلَيْهِمْ أَسْقِيهِمْ مِنْ فَضِيخٍ لَهُمْ، فَقَالُوا: اكْفَأْهَا فَكَفَأْتُهَا، فَقُلْتُ لِأَنَسٍ: مَا هُوَ، قَالَ: الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ: كَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ فَلَمْ يُنْكِرْ أَنَسٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس رضی اللہ عنہ نے انکار نہیں کیا ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المظالم ۲۱ (۲۴۶۴)، تفسیر سورة المائدة ۱۰ (۴۶۱۷)، ۱۱ (۴۶۲۰)، الأشربة ۲، ۳، ۱۱، ۲۱ (۵۵۸۰، ۵۵۸۲، ۵۵۸۴)، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۵۳)، صحیح مسلم/الأشربة ۱ (۱۹۸۰)، (تحفة الأشراف: ۸۴)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة ۱ (۳۶۷۳)، موطا امام مالک/الأشربة ۵ (۱۳)، مسند احمد (۳/۲۸۳، ۱۸۹) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: «گدر» :(ادھ کچی ) اور سوکھی کھجور کی بنی ہوئی شراب۔ ۲؎: گویا «خمر» کا اطلاق کھجور کی شراب پر بھی ہوتا ہے، اور چاہے جس چیز سے بھی بنی ہو اگر اس میں نشہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ «خمر» ہے کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ شراب کی تعریف یوں کرتے ہیں «الخمر ما خامر العقل» یعنی شراب ہر وہ مشروب ہے جو عقل کو ماؤوف کر دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «كل مسكر حرام» یعنی ہر نشہ پیدا کرنے والا مشروب حرام ہے "، یہ سب نصوص آگے آ رہے ہیں۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، وَأَبَا دُجَانَةَ، فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ، فَقَالَ: حَدَثَ خَبْرٌ: "نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ"، فَكَفَأْنَا، قَالَ: وَمَا هِيَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الْفَضِيخُ خَلِيطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ، قَالَ: وَقَالَ أَنَسٌ: "لَقَدْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، وَإِنَّ عَامَّةَ خُمُورِهِمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں انصار کے ایک قبیلے میں ابوطلحہ، ابی بن کعب اور ابودجانہ رضی اللہ عنہم کو شراب پلا رہا تھا، اتنے میں ہمارے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: خبر ہے! شراب کی حرمت نازل ہوئی ہے، یہ سن کر ہم لوگ باز آ گئے۔ اور اس وقت شراب فضیخ ہوتی تھی جو گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا کو ملا کر بنتی تھی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب شراب حرام ہوئی تو اس وقت وہ عام طور پر فضیخ کی ہوتی تھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔئشربة ۱ (۱۸۰)، (تحفة الأشراف: ۱۱۹۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: "حُرِّمَتِ الْخَمْرُ حِينَ حُرِّمَتْ، وَإِنَّهُ لَشَرَابُهُمُ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب حرام کی گئی تو اس وقت لوگوں کی شراب گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی ہوتی تھی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۱۴) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ خَمْرٌ".
جابر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۵۸۳)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۵۴۷، ۵۵۴۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی: اگر اس میں نشہ ہو۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ خَمْرٌ". رَفَعَهُ الْأَعْمَشُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اعمش نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ هُوَ الْخَمْرُ".
جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انگور اور کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۴۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْبَلَحِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بلح» ادھ کچی اور سوکھی کھجور کی اور انگور اور سوکھی کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأشربة ۸ (۳۷۰۵)، (تحفة الأشراف: ۱۵۶۲۳)، مسند احمد (۴/۳۱۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، وَأَنْ يُخْلَطَ الْبَلَحُ وَالزَّهْوُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی، روغنی اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بھگو کر پینے سے منع فرمایا ۱؎، اور اس بات سے کہ پکی اور کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔمشربة ۶ (۱۹۹۷)، (تحفة الأشراف: ۵۴۸۷)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة ۷ (۳۶۹۰)، مسند احمد (۱/۲۷۶، ۲۳۳، -۲۳۴، ۳۴۱)، سنن الدارمی/الأشربة۱۴(۲۱۵۷)، وفي ضمن قصة وفد عبد القیس أخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان ۴۰ (۵۳)، العلم ۲۵ (۱۸۷)، المواقیت ۲ (۵۲۳)، الزکاة ۱ (۱۳۹۸)، الخمس ۲ (۳۰۹۵)، المناقب ۵ (۳۵۱۰)، المغازي ۶۹ (۴۳۶۹)، الأدب ۹۸ (۶۱۷۶)، الآحاد ۵ (۷۲۶۶)، التوحید ۵۶ (۷۵۵۶)، صحیح مسلم/الإیمان ۶ (۱۷)، سنن الترمذی/الإیمان ۵ (۲۶۱۱)، مسند احمد (۱/۲۲۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: شراب کی حرمت سے پہلے ان برتنوں میں شراب بنائی جاتی تھی، جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو ان کے اندر نبیذ بنانے سے منع کر دیا گیا کہ ایسا نہ ہو کہ سابقہ اثرات کی وجہ سے نبیذ میں نشہ آ جائے، اور جب یہ برتن خوب سوکھ گئے اور شراب کے اثرات زائل ہو گئے اور لوگوں کی شراب پینے کی عادت بھی جاتی رہی تب ان برتنوں کے اندر نبیذ بنانے کی اجازت دے دی گئی،:(دیکھئیے حدیث نمبر ۵۵۶۵، اور اس کے بعد کی حدیثیں )۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَزَادَ مَرَّةً أُخْرَى وَالنَّقِيرِ، وَأَنْ يُخْلَطَ التَّمْرُ بِالزَّبِيبِ، وَالزَّهْوُ بِالتَّمْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن دوسری بار اتنا زیادہ کیا، لکڑی کے برتن سے، اور کھجور کو انگور کے ساتھ اور کچی کھجور کو پکی کھجور کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الزَّهْوِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی کھجور اور پکی کھجور، انگور اور کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۴۴۱۰)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة ۵ (۱۹۸۷)، سنن الترمذی/الأشربة ۹ (۱۸۷۷)، مسند احمد (۳/۳، ۹، ۳۴، ۴۹، ۵۹، ۶۲، ۷۱، ۹۰)، سنن الدارمی/الأشربة ۱۴ (۱۲۵۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَجْمَعُوا بَيْنَ التَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَلَا بَيْنَ الزَّهْوِ وَالرُّطَبِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سوکھی کھجور اور انگور کو ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ ہی کچی اور تازہ کھجور کو ملا کر نبیذ بناؤ" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الَٔشربة ۱۱ (۵۶۰۲)، صحیح مسلم/الٔرشربة ۵ (۱۹۸۸)، سنن ابی داود/الأشربة ۸ (۳۷۰۴) (موقوفا ومرفوعا)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۱(۳۳۹۷)، موطا امام مالک/الأشربة ۳ (۸)، مسند احمد (۲۹۵، ۳۰۷، ۳۰۹، ۳۱۰)، سنن الدارمی/الأشربة: ۱۵ (۲۱۵۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۵۶۳، ۵۵۶۹، ۵۵۷۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ ملانے سے ان دونوں میں تیزی سے نشہ پیدا ہوتا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَنْبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا، وَلَا تَنْبِذُوا الزَّبِيبَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کچی اور تازہ کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ انگور اور تازہ کھجور ملا کر نبیذ بناؤ"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۲۱۳۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ، وَأَنْ يُخْلَطَ الزَّهْوُ وَالتَّمْرُ، وَالزَّهْوُ وَالْبُسْرُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سوکھی کھجور اور انگور کو ملانے، کچی اور سوکھی کھجور کو اور کچی اور ادھ کچی کھجوروں کو ملانے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۵۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنْ خَلِيطِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، وَالْبُسْرِ وَالرُّطَبِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور انگور، ادھ کچی اور تازہ کھجور سے بنے مشروب سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأشربة ۱۱ (۵۶۰۱)، صحیح مسلم/الأشربة ۵ (۱۹۸۶)، (تحفة الأشراف: ۲۴۵۱)، مسند احمد (۳/۲۹۴، ۳۰۰، ۳۰۲، ۳۱۷) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ ان چیزوں سے بنائے گئے مشروب میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے، اسی طرح ان ہر دو تین چیزوں کو ملا کر مشروب بنانے کا معاملہ ہے جن کے آمیزے سے اگلی حدیثوں میں منع کیا گیا ہے، دیکھئیے باب نمبر ۱۳ اور اس میں مذکور حدیثیں۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِسْطَامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَخْلِطُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ، وَلَا الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انگور اور سوکھی کھجور کو نہ ملاؤ اور نہ ہی ادھ کچی اور خشک کھجور کو" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النساء (تحفة الٔاشراف: ۲۴۸۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یہ بطور «حصر» کے نہیں ہے کہ " شراب صرف وہی مشروب ہے جو صرف انہی دونوں درختوں کے پھلوں سے بنے "، یہ صرف اس مشروب کا بیان ہے جو اہل مدینہ اس وقت بناتے تھے، کیونکہ ارشاد نبوی ہے «کل مسکر حرام» اور عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ و تابعین کی یہ تصریحات موجود ہیں کہ «الخمر ما خامر العقل» :(دیکھئیے ابواب رقم ۲۲و ۲۳ )
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: "نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور اور سوکھی کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا نیز ادھ کچی اور سوکھی کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔمشربة ۵ (۱۹۸۶)، سنن ابی داود/الَٔشربة ۸ (۳۷۰۳)، سنن الترمذی/الأشربة ۹ (۱۸۷۶)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۱ (۳۳۹۵)، (تحفة الأشراف: ۲۴۷۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ، وَعَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَا، وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَا، وَكَتَبَ إِلَى أَهْلِ هَجَرَ: أَنْ لَا تَخْلِطُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ جَمِيعًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، سبز رنگ کی ٹھلیا، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے، ادھ کچی اور سوکھی کھجور کو ملانے سے اور انگور اور سوکھی کھجور کو ملانے سے منع فرمایا اور اہل ہجر (احساد) کو لکھا: انگور اور سوکھی کھجور کو ایک ساتھ نہ ملاؤ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الَٔشربة ۵ (۱۹۹۰)، (تحفة الأشراف: ۵۴۷۸)، مسند احمد (۱/۳۳۶۳۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "الْبُسْرُ وَحْدَهُ حَرَامٌ وَمَعَ التَّمْرِ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ادھ کچی کھجور تنہا بھی حرام اور سوکھی کھجور کے ساتھ ملا کر بھی حرام ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۶۰۴۶) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا نبیذ بنانا جائز اور صحیح نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، وَعَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَلِيطِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، وَعَنِ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور انگور سے اور سوکھی اور ادھ کچی کھجور سے بنے مشروب سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۴۹۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُرَيْشُ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمَنِ الْبَاوَرْدِيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، وَنَهَى عَنِ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ أَنْ يُنْبَذَا جَمِيعًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور انگور سے منع فرمایا ہے اور سوکھی اور ادھ کچی کھجور سے منع فرمایا کہ ان کی ایک ساتھ نبیذ بنائی جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۵۱۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْأَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَنْبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ، وَلَا تَنْبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ ہی تازہ کھجور اور کشمش ملا کر نبیذ بناؤ"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۵۳ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الزَّبِيبُ وَالْبُسْرُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا".
جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کشمش اور ادھ کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے، نیز منع فرمایا کہ ادھ کچی اور تازہ کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الْٔشربة ۵ (۱۹۸۶)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۱ (۳۳۹۵)، (تحفة الأشراف: ۲۹۱۶)، مسند احمد (۳/۳۸۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ وِقَاءِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ شَيْئَيْنِ نَبِيذًا يَبْغِي أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفَضِيخِ ؟ فَنَهَانِي عَنْهُ، قَالَ: "كَانَ يَكْرَهُ الْمُذَنِّبَ مِنَ الْبُسْرِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَا شَيْئَيْنِ فَكُنَّا نَقْطَعُهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ کے لیے ایسی دو چیزوں کو ملانے سے منع فرمایا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسری کو تیزی سے نشہ آور بناتی ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس سے منع فرمایا۔ آپ اس ادھ کچی کھجور کو بھی ناپسند فرماتے تھے جو ایک طرف سے پکنا شروع ہو رہی ہو، اس ڈر سے کہ وہ بھی گویا دو چیزیں ہیں۔ چنانچہ ہم اسے کاٹ کر پھینک دیتے تھے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۸۳) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: یعنی جتنا حصہ پک جاتا اس کو نکال کر پھینک دیتے اور باقی حصے کی نبیذ بنا لیتے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، قَالَ: شَهِدْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ: "أُتِيَ بِبُسْرٍ مُذَنِّبٍ فَجَعَلَ يَقْطَعُهُ مِنْهُ".
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھا ان کے پاس ایسی ادھ کچی کھجور لائی گئی جو ایک طرف سے پک رہی تھی، وہ اس میں سے اسے(پکے ہوئے حصے کو) کاٹ کر پھینکنے لگے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۱۱) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ قَتَادَةُ: كَانَ أَنَسٌ: "يَأْمُرُ بِالتَّذْنُوبِ فَيُقْرَضُ".
قتادہ کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ ہمیں ایک طرف سے پکی ہوئی کھجور کے بارے میں کاٹ کر پھینکنے کا حکم دیتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۲۲۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ: "أَنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُ شَيْئًا قَدْ أَرْطَبَ إِلَّا عَزَلَهُ عَنْ فَضِيخِهِ".
حمید سے روایت ہے کہ انس رضی اللہ عنہ جس قدر کھجور کا حصہ پک چکا ہوتا اسے فضیخ سے نکال پھینکتے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۱۵) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: فضیخ ادھ کچی کھجور کے نبیذ کو بھی بولتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَنْبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا، وَلَا الْبُسْرَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا، وَانْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کچی کھجور اور پکی کھجور کی ایک ساتھ نبیذ نہ بناؤ اور نہ ہی ادھ کچی کھجور اور انگور کی ایک ساتھ، بلکہ ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگوؤ"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۵۳ (صحیح الاسناد)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالتَّمْرِ، وَخَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ"، وَقَالَ: "لِتَنْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ فِي الْأَسْقِيَةِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور سوکھی کھجور سے اور ادھ کچی اور سوکھی کھجور سے نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور فرمایا:"تم ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگویا کرو ان مشکوں میں جن کے منہ دھاگے سے بندھے ہوں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۵۳ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْلَطَ بُسْرٌ بِتَمْرٍ، أَوْ زَبِيبٌ بِتَمْرٍ، أَوْ زَبِيبٌ بِبُسْرٍ"، وَقَالَ: "مَنْ شَرِبَهُ مِنْكُمْ فَلْيَشْرَبْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُ فَرْدًا تَمْرًا فَرْدًا، أَوْ بُسْرًا فَرْدًا، أَوْ زَبِيبًا فَرْدًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھ کچی کھجور کو سوکھی کھجور میں ملانے، یا کشمش (خشک انگور) کو سوکھی کھجور میں، یا کشمش کو ادھ کچی کھجور میں ملانے سے منع فرمایا، اور فرمایا: "جو شخص تم میں سے پینا چاہے تو ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ پیے، سوکھی کھجور الگ یا ادھ کچی کھجور الگ یا کشمش(خشک انگور) الگ"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۵ (۱۹۸۶)، (تحفة الأشراف: ۴۲۵۴) (صحیح)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى أَنْ يُخْلَطَ بُسْرًا بِتَمْرٍ، أَوْ زَبِيبًا بِتَمْرٍ، أَوْ زَبِيبًا بِبُسْرٍ"، وَقَالَ: "مَنْ شَرِبَ مِنْكُمْ فَلْيَشْرَبْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُ فَرْدًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھ کچی کو سوکھی کھجور میں ملانے یا کشمش (خشک انگور) کو سوکھی کھجور میں یا کشمش کو ادھ کچی کھجور میں ملانے سے منع فرمایا اور فرمایا: "تم میں سے جو کوئی پینا چاہے تو ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ کر کے پئے"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابوالمتوکل کا نام علی بن داود ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْلَطَ الْبُسْرُ وَالزَّبِيبُ، وَالْبُسْرُ وَالتَّمْرُ"، وَقَالَ: "انْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھ کچی کھجور اور کشمش، ادھ کچی کھجور اور سوکھی کھجور کو ملانے سے منع فرمایا، اور فرمایا: "ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۵ (۱۹۸۹)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۱ (۳۳۹۶)، (تحفة الأشراف: ۱۴۸۴۲)، مسند احمد (۲/ ۴۴۵، ۵۲۶) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى أَنْ يُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ، وَالتَّمْرُ وَالْبُسْرُ، وَقَالَ: "انْتَبِذُوا الزَّبِيبَ فَرْدًا، وَالتَّمْرَ فَرْدًا، وَالْبُسْرَ فَرْدًا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو كَثِيرٍ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور کشمش (سوکھے انگور) ملا کر اور سوکھی کھجور اور ادھ کچی کھجور ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا، اور فرمایا: "کشمش کی الگ، سوکھی کھجور کی الگ اور ادھ کچی کھجور کی الگ نبیذ بناؤ"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابوکثیر کا نام یزید بن عبدالرحمٰن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۷۱ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ. ح، وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ، وَقَالَ سُوَيْدٌ: فِي هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةُ وَالْعِنَبَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خمر (شراب) ان دو درختوں سے (بنتی) ہے، (اور سوید کی روایت میں ہے کہ شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔوشربة ۴ (۱۹۸۵)، سنن ابی داود/الأشربة ۴ (۳۶۷۸)، سنن الترمذی/الأشربة ۸ (۱۸۷۵)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۵ (۳۳۷۸)، (تحفة الأشراف: ۱۴۸۴۱)، مسند احمد (۲/۲۷۹، ۴۰۸، ۴۰۹، ۴۷۴، ۴۹۶، ۵۱۷، ۵۱۸، ۵۲۶)، سنن الدارمی/الأشربة ۷ (۲۱۴۱) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں :(تمہیں غور کرنا چاہیئے ) جن سے تم نشہ آور چیزیں اور بہترین روزی بناتے ہو :(النحل:۶۷ )۔
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِيأَبُو كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةُ وَالْعِنَبَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے: کھجور اور انگور"۔
تخریج دارالدعوہ: انظرما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَالشَّعْبِيِّ، قَالَا: "السَّكَرُ خَمْرٌ".
ابراہیم نخعی اور عامر شعبی کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی شے خمر (شراب) ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۴۲۳، ۱۸۸۷۵) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ شریک ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "السَّكَرُ خَمْرٌ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز خمر ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۶۸۶) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَبِيبٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "السَّكَرُ خَمْرٌ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز خمر ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "السَّكَرُ حَرَامٌ، وَالرِّزْقُ الْحَسَنُ حَلَالٌ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ نشہ حرام ہے اور بہترین روزی حلال ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۷۸ (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ عَلَى مِنْبَرِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: "أَيُّهَا النَّاسُ، أَلَا إِنَّهُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ، وَهِيَ مِنْ خَمْسَةٍ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو مدینے کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: لوگو! دیکھو، جس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئی، اس وقت وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی: انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے، اور خمر (شراب) وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة ۱۰ (۴۶۱۹)، الٔاشربة ۲ (۵۵۸۱)، ۵ (۵۵۸۸، ۵۵۸۹)، صحیح مسلم/التفسیر ۶ (۳۰۳۲)، سنن ابی داود/الأشربة ۱ (۳۶۶۹)، سنن الترمذی/الأشربة ۸ (۱۸۷۴)، (تحفة الأشراف: ۱۰۵۳۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے خراب کر دے ہوش و حواس جاتے رہیں، اب یہ بات خواہ کسی بھی چیز سے بنے مشروب سے حاصل ہو۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ زَكَرِيَّا، وَأَبِي حَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الْخَمْرَ نَزَلَ تَحْرِيمُهَا، وَهِيَ مِنْ خَمْسَةٍ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر کہتے سنا: امابعد! جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو یہ اس وقت پانچ چیزوں سے بنتی تھی: انگور، گی ہوں، جو، کھجور اور شہد سے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "الْخَمْرُ مِنْ خَمْسَةٍ: مِنَ التَّمْرِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْعِنَبِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب پانچ چیزوں سے بنتی ہے: کھجور، گیہوں، جو، شہد، اور انگور سے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۱ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اس کا یہ مطلب نہیں کہ شراب صرف نہیں پانچ چیزوں سے بنے مشروب کا نام ہے بلکہ اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہے جو عقل پر پردہ ڈال دے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّ أَهْلَنَا يَنْبِذُونَ لَنَا شَرَابًا عَشِيًّا فَإِذَا أَصْبَحْنَا شَرِبْنَا، قَالَ: "أَنْهَاكَ عَنِ الْمُسْكِرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، وَأُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْكَ، أَنْهَاكَ عَنِ الْمُسْكِرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، وَأُشْهِدُ اللَّهَ عَلَيْكَ، إِنَّ أَهْلَ خَيْبَرَ يَنْتَبِذُونَ شَرَابًا مِنْ كَذَا وَكَذَا وَيُسَمُّونَهُ كَذَا وَكَذَا، وَهِيَ الْخَمْرُ، وَإِنَّ أَهْلَ فَدَكٍ يَنْتَبِذُونَ شَرَابًا مِنْ كَذَا وَكَذَا يُسَمُّونَهُ كَذَا وَكَذَا، وَهِيَ الْخَمْرُ، حَتَّى.. عَدَّ أَشْرِبَةً أَرْبَعَةً أَحَدُهَا الْعَسَلُ".
عبداللہ بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: ہمارے گھر والے ہمارے لیے شام کو شراب بناتے ہیں، جب صبح ہوتی ہے تو ہم پیتے ہیں، وہ بولے: میں تمہیں ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، کم ہو یا زیادہ، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں تمہیں کم ہو یا زیادہ ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ خیبر والے فلاں فلاں چیز سے شراب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، اور اہل فدک فلاں فلاں چیز سے شر اب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں، حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، یہاں تک کہ انہوں نے چار طرح کی شرابیں گنائیں ان میں سے ایک شہد تھا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۴۳۶) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: یعنی نشہ لانے والی چیزوں کے نام کی تبدیلی سے اس کی حرمت پر کچھ بھی اثر نہیں پڑتا، اسی طرح اس کی حرمت پر قلت و کثرت کا کوئی بھی اثر نہیں۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب)ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔنشربة ۷ (۲۰۰۳)، سنن ابی داود/الٔلشربة ۵ (۳۶۷۹)، سنن الترمذی/الأشربة ۱ (۱۸۶۱)، ۲ (۱۸۶۴)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۹ (۳۳۸۷)، مسند احمد (۲/۳۵، ۹۸، ۱۲۳)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۶۷۶، ۵۶۷۷ (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ"، قَالَ الْحُسَيْنُ، قَالَ أَحْمَدُ: وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے"۔ حسین کہتے ہیں: امام احمد نے کہا: یہ صحیح حدیث ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۴۳۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الٔهشربة ۲ (۱۸۶۴)، سنن ابن ماجہ/الًٔشربة ۹ (۳۳۹۰)، (تحفة الأشراف: ۸۵۸۴)، مسند احمد (۲/۱۶، ۲۹، ۲۱، ۱۰۴)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۷۰۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۱۱۱)، مسند احمد (۲/۴۲۹، ۵۰۱) (حسن، صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى أَنْ يُنْبَذَ فِي الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، روغنی برتن، لکڑی کے برتن اور ہرے رنگ کے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، اور فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۰۰۸)، مسند احمد (۲/۵۰۱) (حسن، صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ زَبْرٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَنْبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا الْمُزَفَّتِ، وَلَا النَّقِيرِ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کدو کی تونبی، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ نہ بناؤ، اور (فرمایا:) "ہر نشہ لانے والی شے حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۴۷۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ"، قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مشروب جو نشہ لائے، حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۷۱ (الطہارة۵ ۷) (۲۴۲)، الأشربة ۴ (۵۵۸۵)، صحیح مسلم/الوضوء ۷ (۲۰۱)، سنن ابی داود/الأشربة ۵ (۳۶۸۲)، سنن الترمذی/الأشربة۲(۱۸۶۳)، سنن ابن ماجہ/الأشربة۹(۳۳۸۶)، موطا امام مالک/الأشربة ۴ (۹)، مسند احمد (۶/۳۶، ۹، ۱۹۰، ۲۲۵)، سنن الدارمی/الأشربة ۸ (۲۱۴۲)، ویأتي بأرقام: ۵۵۹۶، ۵۵۹۷ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ. ح، وَأَنْبَأَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ حَرَامٌ". اللَّفْظُ لِسُوَيْدٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی شراب کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: "ہر شراب جو نشہ لائے حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ، وَالْبِتْعُ مِنَ الْعَسَلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» یعنی شہد کی شراب کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: "ہر شراب جو نشہ لائے وہ حرام ہے، اور «بتع» شہد سے ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۹۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ ؟ فَقَالَ: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ وَالْبِتْعُ هُوَ نَبِيذُ الْعَسَلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» (یعنی شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: "ہر وہ شراب جو نشہ لائے حرام ہے، اور «بتع» شہد کی نبیذ ہوتا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۹۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ۶۰ (۴۳۴۳)، الٔ دب ۸۰ (۶۱۲۴)، الأحکام ۲۲ (۷۱۷۲)، صحیح مسلم/الأشربة ۷ (۱۷۳۳)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۹ (۳۳۹۱)، (تحفة الأشراف: ۹۰۸۶)، مسند احمد (۴/۴۱۰، ۴۱۶، ۴۱۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْأَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا، وَمُعَاذٌ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ مُعَاذٌ: إِنَّكَ تَبْعَثُنَا إِلَى أَرْضٍ كَثِيرٌ شَرَابُ أَهْلِهَا فَمَا أَشْرَبُ، قَالَ: "اشْرَبْ وَلَا تَشْرَبْ مُسْكِرًا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اور معاذ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ہمیں ایسی سر زمین میں بھیج رہے رہیں جہاں کے لوگ کثرت سے مشروبات پیتے ہیں، تو میں کیا پیوں؟ آپ نے فرمایا: "(جو چاہو) پیو لیکن کوئی نشہ لانے والی چیز مت پینا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۱۱۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ الْأَيَامِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۵۹۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ السَّدُوسِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، سَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّا نَرْكَبُ أَسْفَارًا فَتُبْرَزُ لَنَا الْأَشْرِبَةُ فِي الْأَسْوَاقِ لَا نَدْرِي أَوْعِيَتَهَا ؟ فَقَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"، فَذَهَبَ يُعِيدُ، فَقَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"، فَذَهَبَ يُعِيدُ، فَقَالَ: "هُوَ مَا أَقُولُ لَكَ".
اسود بن شیبان سدوسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطا سے سنا ایک شخص نے ان سے پوچھا: ہم لوگ سفر پر نکلتے ہیں تو ہمیں بازاروں میں مشروب نظر آتے ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کن برتنوں میں تیار ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، انہوں نے (اپنا سوال) دہرایا تو انہوں نے کہا: جو چیزیں نشہ لانے والی ہوں وہ سب حرام ہیں، انہوں نے پھر دہرایا تو انہوں نے کہا: جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اصل وہی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۱۵۲)، ویأتي عند المؤلف: ۵۷۳۰) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابن سیرین کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۳۰۷) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الطُّفَيْلِ الْجَزَرِيِّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: "لَا تَشْرَبُوا مِنَ الطِّلَاءِ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى ثُلُثَهُ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا: طلاء مت پیو، جب تک کہ اس کے دو حصے (جل کر) ختم نہ ہو جائیں اور ایک حصہ باقی رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۱۵۲)، ویأتي عند المؤلف: ۵۷۳۰) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ عبدالملک ‘‘ لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: طلاء: وہ شراب ہے، جسے آگ پر رکھ کر جوش دیا جائے یہاں تک کہ وہ گاڑھی ہو جائے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الصَّعْقِ بْنِ حَزْنٍ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عمر بن عبدالعزیز نے عدی بن ارطاۃ کو لکھا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن الإسناد)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۰۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَجْلَحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً فَمَا أَشْرَبُ وَمَا أَدَعُ، قَالَ: "وَمَا هِيَ ؟"قُلْتُ: الْبِتْعُ، وَالْمِزْرُ، قَالَ: "وَمَا الْبِتْعُ، وَالْمِزْرُ ؟"، قُلْتُ: أَمَّا الْبِتْعُ: فَنَبِيذُ الْعَسَلِ، وَأَمَّا الْمِزْرُ: فَنَبِيذُ الذُّرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَشْرَبْ مُسْكِرًا، فَإِنِّي حَرَّمْتُ كُلَّ مُسْكِرٍ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: "وہ کیا کیا ہیں؟" میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ لانے والی چیز حرام کر دی ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۹۱۴۲) (حسن الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً، يُقَالُ لَهَا: الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ، قَالَ: "وَمَا الْبِتْعُ وَالْمِزْرِ ؟"، قُلْتُ: شَرَابٌ يَكُونُ مِنَ الْعَسَلِ وَالْمِزْرُ يَكُونُ مِنَ الشَّعِيرِ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن روانہ کیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروبات بہت ہوتے ہیں جنہیں «بتع» اور «مزر» کہا جاتا ہے، آپ نے فرمایا: «بتع» کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: وہ شہد کا مشروب ہوتا ہے اور «مزر» جَو کا مشروب ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ۶۰ (۴۳۴۳)، (تحفة الأشراف: ۹۰۹۵) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ آيَةَ الْخَمْرِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الْمِزْرَ ؟، قَالَ: "وَمَا الْمِزْرُ ؟"، قَالَ: حَبَّةٌ تُصْنَعُ بِالْيَمَنِ، فَقَالَ: "تُسْكِرُ ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو خمر (شراب) والی آیت کا ذکر کیا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول!«مزر» نامی مشروب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: " «مزر» کیا ہوتا ہے؟" وہ بولا: جَو کی شراب جو یمن میں بنائی جاتی ہے"، آپ نے فرمایا: "کیا اس سے نشہ ہوتا ہے؟" جی ہاں، آپ نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۱۰۷) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَسُئِلَ فَقِيلَ لَهُ: أَفْتِنَا فِي الْبَاذِقِ ؟ فَقَالَ: "سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ".
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ۱؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔبشربة ۱۰(۵۵۹۸)، (تحفة الأشراف: ۵۴۱۰)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۶۹۰ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: «باذق» فارسی کے لفظ «بادہ» کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے: ہیں رنگ جدا، دور نئے، کیف نرالے شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ، فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الٔجشربة ۱۰ (۳۳۹۴)، (تحفة الأشراف: ۸۷۶۰)، مسند احمد (۲/۱۶۷، ۱۷۹) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَنْهَاكُمْ عَنْ قَلِيلِ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں تم لوگوں کو اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکتا ہوں، جس کے زیادہ پی لینے سے نشہ آ جائے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۳۸۷۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنْ قَلِيلِ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکا جسے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنَ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ لَهُ فِي دُبَّاءٍ، فَجِئْتُهُ بِهِ، فَقَالَ: "أَدْنِهِ"، فَأَدْنَيْتُهُ مِنْهُ، فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ: "اضْرِبْ بِهَذَا الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَفِي هَذَا دَلِيلٌ عَلَى تَحْرِيمِ السَّكَرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ وَلَيْسَ كَمَا، يَقُولُ: الْمُخَادِعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ بِتَحْرِيمِهِمْ آخِرِ الشَّرْبَةِ، وَتَحْلِيلِهِمْ مَا تَقَدَّمَهَا الَّذِي يُشْرَبُ فِي الْفَرَقِ قَبْلَهَا، وَلَا خِلَافَ بَيْنَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ السُّكْرَ بِكُلِّيَّتِهِ لَا يَحْدُثُ عَلَى الشَّرْبَةِ الْآخِرَةِ دُونَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ بَعْدَهَا، وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تونبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: "میرے پاس لاؤ"، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے اس دیوار سے مار دو، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کر چکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الٔيشربة ۱۲ (۳۷۱۶)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۵ (۳۴۰۹)، (تحفة الأشراف: ۱۲۲۹۷)، ویأتي عند المؤلف: ۵۷۰۷) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ کہنا کہ نشہ کا اثر صرف اخیر گھونٹ سے ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس اثر میں تو اس سے پہلے کے گھونٹ کا بھی دخل ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ صُوحَانَ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ، قَالَ: "نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ، وَالْجِعَةِ".
علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے چھلے، ریشمی کپڑے، لال زین پوش اور جو کے مشروب سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۱۷۱ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: قَالَ صَعْصَعَةُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ: انْهَنَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا نَهَاكَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ".
مالک بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ صعصعہ نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ سے کہا: امیر المؤمنین! آپ ہمیں ان باتوں سے منع کیجئیے، جن سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کدو کی تونبی اور سبز رنگ کے برتن کے استعمال سے روکا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۱۷۱ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھر کے کونڈے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۶ (۱۹۹۸)، سنن ابی داود/الأشربة ۷ (۳۷۰۲)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۲ (۳۴۰۰)، (تحفة الأشراف: ۲۹۹۵)، مسند احمد (۳/۳۰۴، ۳۰۷، ۳۳۶، ۳۷۹، ۳۸۴)، سنن الدارمی/الأشربة ۱۲ (۲۱۵۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ: "أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ ؟، قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اسے میں نے ان سے (ابن عمر سے) سنا ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔمشربة ۶ (۱۹۹۷)، سنن الترمذی/الٔلشربة ۴ (۱۸۶۷)، (تحفة الٔعشراف: ۷۰۹۸)، مسند احمد (۲/۲۹، ۳۵، ۴۷، ۵۶، ۱۰۱، ۱۰۶، ۱۱۵، ۱۵۵) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے خطرہ رہتا ہے کہ فوراً نشہ پیدا ہو جائے اور آدمی کو پتہ نہ چلے اور نشہ لانے والی نبیذ پی بیٹھے۔
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، قَالَا: سَمِعْنَا طَاوُسًا، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ ؟، قَالَ: نَعَمْ"، زَادَ إِبْرَاهِيمُ فِي حَدِيثِهِ: وَالدُّبَّاءِ.
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ابراہیم بن میسرہ نے اپنی حدیث میں «والدباء» مزید کہا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی کدو کی تونبی سے بھی منع فرمایا ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۸۱۴)، مسند احمد (۱/۲۲۸، ۲۲۹) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمِ، قُلْتُ: مَا الْحَنْتَمُ ؟، قَالَ: الْجَرُّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: «حنتم» کیا ہوتا ہے؟ کہا: مٹی کا برتن۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الِٔشربة ۶ (۱۹۹۷)، (تحفة الأشراف: ۶۶۷۰)، مسند احمد (۲/۲۷، ۴۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَسِيدٍ الطَّاحِيَّ بَصْرِيٌّ، يَقُولُ: سُئِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ ؟ قَالَ: "نَهَانَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالعزیز بن اسید طاحی بصریٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۲۷۳)، مسند احمد (۴/۳، ۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ، عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: "حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: سَمِعْتُ الْيَوْمَ شَيْئًا عَجِبْتُ مِنْهُ، قَالَ: مَا هُوَ ؟ قُلْتُ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ ؟ فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ، قُلْتُ: مَا الْجَرُّ ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا۔ میں نے کہا: میں نے آج ایک ایسی بات سنی ہے، جس پر مجھے حیرت ہے۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سچ کہا، میں نے کہا: «جر» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا ـ: مٹی سے بنی تمام چیزیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الّٔشربة ۶ (۱۹۹۷)، سنن ابی داود/الٔنشربة ۷ (۳۶۹۰)، (تحفة الأشراف: ۵۶۴۹)، مسند احمد (۲/۱۰۴، ۱۱۲، ۱۵۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَفَسُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَشَقَّ عَلَيَّ لَمَّا سَمِعْتُهُ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ فَجَعَلْتُ أُعَظِّمُهُ، قَالَ: مَا هُوَ ؟ قُلْتُ: سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: صَدَقَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، ان سے «جر» کی نبیذ کے بابت پوچھا گیا تو بولے: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے، جو کچھ میں نے سنا وہ مجھ پر گراں گزرا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک چیز کے بارے میں پوچھا گیا، وہ(ان کا جواب) مجھے بہت برا لگا۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: ان سے «جر» کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو ابن عباس نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا، میں نے کہا: «جر» کیا ہوتا ہے؟ وہ بولے: ہر وہ چیز جو مٹی سے بنائی جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۶۵۷) (صحیح لغیرہ)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ"، قُلْتُ: فَالْأَبْيَضُ، قَالَ: لَا أَدْرِي.
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز لاکھی برتن کی نبیذ سے منع فرمایا۔ (شیبانی کہتے ہیں) میں نے کہا: اور سفید؟ (برتن سے)انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔںشربة ۸ (۵۵۹۶)، (تحفة الأشراف: ۵۱۶۶)، مسند احمد (۴/۳۵۳، ۳۵۶، ۳۸۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اس باب اور اگلے ابواب میں مذکور تمام برتنوں میں شروع میں :(جب شراب حرام کی گئی تھی ) حلال نبیذ بنانا بھی ممنوع قرار دیا تھا گیا کیونکہ ان برتنوں میں نشہ لانے والے شراب کے اثرات باقی تھے تو نبیذ بناتے وقت اس میں فوراً نشہ پیدا ہو جانے کا خطرہ تھا، اور جب بہت دن گزر گئے اور وہ سارے برتن خوب خوب سوکھ گئے تب ان میں نبیذ بنانے کی اجازت دے دی گئی، لیکن بعض علما ہمیشہ کے لیے ممانعت کے قائل ہیں، دیکھئیے باب نمبر ۳۶ اور اس کے بعد کے ابواب کی احادیث و آثار۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ، وَالْأَبْيَضِ".
ابواسحاق شیبانی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرے اور سفید لاکھی برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ: أَحَرَامٌ هُوَ ؟ قَالَ: حَرَامٌ، قَدْ حَدَّثَنَا مَنْ لَمْ يَكْذِبْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى عَنْ نَبِيذِ الْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ".
ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا: کیا وہ حرام ہے؟ انہوں نے کہا: حرام ہے، ہم سے اس شخص نے بیان کیا جو جھوٹ نہیں بولتا (یعنی بعض صحابہ) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز روغنی گھڑا، کدو کی تونبی، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۵۴۹) (صحیح لغیرہ)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۱۰۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْابْنِ عُمَرَ: "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَحَمَّادٌ، وَسُلَيْمَانُ، عَنْإِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔلشربة ۸ (۵۵۹۵)، صحیح مسلم/الٔرشربة ۶ (۱۹۹۵)، (تحفة الأشراف: ۱۵۹۸۹، ۱۵۹۵۵، ۱۵۹۳۶)، مسند احمد ۶/۱۱۵۱۵، ۲۷۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَّهُ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کدو کی تونبی اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔنشربة ۸ (۵۵۹۴)، صحیح مسلم/الٔیشربة ۶ (۱۹۹۴)، (تحفة الأشراف: ۱۰۰۳۲)، مسند احمد (۱/۸۳، ۱۳۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ".
عبدالرحمٰن بن یعمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الٔےشربة ۱۳ (۳۴۰۴)، (تحفة الأشراف: ۹۷۳۶) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهِمَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن میں نبیذ بنانے سے روکا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔنشربة ۶ (۱۹۹۲)، (تحفة الأشراف: ۱۵۲۴)، مسند احمد (۳/۱۱۰، ۱۶۵) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهِمَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن میں نبیذ بنانے سے روکا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۶ (۱۹۹۳)، (تحفة الأشراف: ۱۵۱۵۰)، مسند احمد (۲/۲۴، ۲۷۹، ۵۰۱، ۵۱۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَالْقَرْعِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روغنی برتن اور کدو کی تونبی سے روکا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۲۲۱)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الٔاشربة ۱۳ (۳۴۰۲)، مسند احمد (۲/۳، ۵۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ فَرْوَةَ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ كُرْدِيٍّ بَصْرِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھ کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الَٔشربة ۶ (۱۹۹۷)، (تحفة الأشراف: ۷۰۸۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشُّرْبِ فِي الْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھ کے برتن، کدو کی تونبی اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۶ (۱۹۹۶)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۳ (۳۴۰۳)، (تحفة الأشراف: ۴۲۵۳)، مسند احمد (۳/۹۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔیشربة ۶ (۱۹۹۷)، (تحفة الأشراف: ۷۴۱۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجِرَارِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالظُّرُوفِ الْمُزَفَّتَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی کے برتنوں، کدو کی تونبی اور روغنی برتنوں سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الَٔشربة ۱۵ (۳۴۰۸)، (تحفة الأشراف: ۱۵۳۹۲)، مسند احمد (۲/۵۴۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ صَالِحٍ الْبَارِقيِّ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ نَصْرٍ، وَجَمِيلَةَ بِنْتِ عَبَّادٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَتَا عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَنْهَى عَنْ شَرَابٍ صُنِعَ فِي دُبَّاءٍ، أَوْ حَنْتَمٍ، أَوْ مُزَفَّتٍ لَا يَكُونُ زَيْتًا، أَوْ خَلًّا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے مشروب سے منع فرماتے ہوئے سنا جو کدو کی تونبی، یا لاکھی برتن، یا روغنی برتن میں تیار کیا گیا ہو، سوائے زیتون کے تیل اور سر کے کے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۸۳۲)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۵ (۳۴۰۷) (حسن)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ نشہ لانے والی چیزیں نہیں ہوتیں۔
أَخْبَرَنَا قُرَيْشُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: "إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۴۳۶۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيُّ، قَالَ: لَقِيتُعَائِشَةَ، فَسَأَلْتُهَا عَنِ النَّبِيذِ ؟ فَقَالَتْ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ فِيمَا يَنْبِذُونَ ؟ فَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالْحَنْتَمِ".
ثمامہ بن حزن قشیری بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کیا جن میں وہ نبیذ بناتے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔهشربة ۶ (۱۹۹۵)، (تحفة الأشراف: ۱۶۰۴۶)، مسند احمد (۶/۱۳۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ بِذَاتِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اصل کدو کی تونبی سے روکا گیا ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۹۶۸) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: خواہ اس میں نشہ ہو یا نہ ہو۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ إِسْحَاق وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنْ نَبِيذِ النَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ". فِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ: إِسْحَاق: وَذَكَرَتْ هُنَيْدَةُ، عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَ حَدِيثِ مُعَاذَةَ: "وَسَمَّتِ الْجِرَارَ"، قُلْتُ لِهُنَيْدَةَ: أَنْتِ سَمِعْتِيهَا"سَمَّتِ الْجِرَارَ"؟ قَالَتْ: نَعَمْ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کے برتن، روغنی برتن، کدو کی تونبی اور لاکھی برتن سے منع فرمایا۔ ابراہیم بن علیہ کی روایت میں ہے کہ اسحاق کہتے ہیں: ہنیدہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے معاذہ کی حدیث کی طرح بیان کیا اور گھڑوں کا ذکر کیا، میں نے ہنیدہ سے کہا: تم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو گھڑوں کا نام لیتے سنا، وہ بولیں: ہاں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ طَوْدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْقَيْسِيِّ بَصْرِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هُنَيْدَةَ بِنْتِ شَرِيكِ بْنِ زَبَّانَ، قَالَتْ: لَقِيتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِالْخُرَيْبَةِ، فَسَأَلْتَهَا عَنِ الْعَكَرِ ؟ فَنَهَتْنِي عَنْهُ، وَقَالَتْ: "انْبِذِي عَشِيَّةً، وَاشْرَبِيهِ غُدْوَةً، وَأَوْكِي عَلَيْهِ، وَنَهَتْنِي عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالْحَنْتَمِ".
ہنیدہ بنت شریک بن ابان کہتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (مقام) خریبہ میں ملاقات کی اور ان سے شراب کی تلچھٹ کے بارے میں سوال کیا۔ تو انہوں نے مجھے اس سے منع فرمایا، یعنی انہوں نے کہا: شام کو بھگو کر صبح پی لو اور برتن کے منہ کو بند کر کے رکھو۔ اور انہوں نے مجھے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی برتن سے منع فرمایا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۹۷۳) (ضعیف) (اس کے رواة ’’ طود ‘‘ اور ان کے باپ ’’عبدالملک ‘‘ دونوں لین الحدیث ہیں)
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُخْتَارَ بْنَ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الظُّرُوفِ الْمُزَفَّتَةِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روغنی برتنوں سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۸۴)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة ۶ (۱۹۹۲)، مسند احمد (۳/۱۱۰، ۱۱۲، ۱۱۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنَّهُ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7".
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» "رسول جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ" (الحشر: ۷)۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔاشربة ۶ (۱۹۹۷)، سنن ابی داود/الٔهشربة ۷ (۳۶۹۰)، (تحفة الأشراف: ۵۶۲۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ عَمٍّ لَهَا، يُقَالُ: لَهُ أَنَسٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7 ؟، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ: وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ سورة الأحزاب آية 36 ؟، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي"أَشْهَدُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ النَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ".
انس (قیسی بصریٰ) کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: «ما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا»"جو کچھ تمہیں رسول دے، اسے لے لو اور جس سے تمہیں روکے، اس سے رک جاؤ" (الحشر: ۷) میں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا: کیا یہ اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: «وما كان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى اللہ ورسوله أمرا أن يكون لهم الخيرة من أمرهم» "کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کر دیں اپنے معاملات میں کوئی حق نہیں رہتا" (الاحزاب: ۳۶) میں نے کہا: کیوں نہیں، انہوں نے کہا: تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کے برتن، روغنی برتن، کدو کی تونبی اور لاکھ برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۳۶۳) (ضعیف) (اس کے رواة انس قیسی اور اسماء قیسیہ لین الحدیث ہیں)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُزَاذَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَوْعِيَةِ وَفَسِّرْهُ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الَّذِي تُسَمُّونَهُ أَنْتُمُ الْجَرَّةَ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الَّذِي تُسَمُّونَهُ أَنْتُمُ الْقَرْعَ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ، وَهِيَ النَّخْلَةُ يَنْقُرُونَهَا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ الْمُقَيَّرُ".
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم «جرہ»(گھڑا) کہتے ہو۔ «دباء» سے روکا، جسے تم «قرع» (کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، «نقیر» سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے ہو) اور «مزفت» جو «مقیر» ۱؎ ہے اس سے بھی روکا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الّٔشربة ۶ (۱۹۹۷)، سنن الترمذی/الْٔشربة ۵ (۱۸۶۸)، (تحفة الأشراف: ۶۷۱۶)، مسند احمد (۲/۵۶) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: پینٹ کیا ہوا روغن چڑھایا ہوا برتن۔
أَخْبَرَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ حِينَ قَدِمُوا عَلَيْهِ عَنِ الدُّبَّاءِ وَعَنِ النَّقِيرِ وَعَنِ الْمُزَفَّتِ وَالْمَزَادَةِ الْمَجْبُوبَةِ"، وَقَالَ: "انْتَبِذْ فِي سِقَائِكَ أَوْكِهِ وَاشْرَبْهُ حُلْوًا"، قَالَ: بَعْضُهُمُ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي مِثْلِ هَذَا، قَالَ: "إِذًا تَجْعَلَهَا مِثْلَ هَذِهِ"، وَأَشَارَ بِيَدِهِ يَصِفُ ذَلِكَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے وفد کو جب وہ آپ کے پاس آئے کدو کی تونبی اور لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور منہ کھلے گہرے برتن سے روکا، اور فرمایا: "مشک میں نبیذ تیار کرو اور اس کا منہ بند کر دو اور اسے میٹھا میٹھا پیو، ان میں سے کسی شخص نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے اس جیسے برتن کی اجازت دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: تو تمہیں اس جیسا چاہیئے اور آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس کی شدت اور تیزی بیان کرنے لگے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۴۵۴۱)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة ۶ (۱۹۹۳)، سنن ابی داود/الأشربة ۷ (۳۶۹۳)، مسند احمد (۲/۴۹۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً، قَالَ: وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ سِقَاءً يُنْبَذْ لَهُ فِيهِ نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روغنی گھڑے، کدو کی تونبی اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشکیزہ نہ ہوتا جس میں آپ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ کے لیے پتھر کے برتن میں نبیذ بنائی جاتی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۶ (۱۹۹۹)، (تحفة الأشراف: ۲۸۲۶) (صحیح)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق يَعْنِي الْأَزْرَقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْبَذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ، فَإِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ سِقَاءٌ نَنْبِذُ لَهُ فِي تَوْرِ بِرَامٍ"، قَالَ: "وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیزہ میں نبیذ تیار کی جاتی تھی، جب مشکیزہ نہ ہوتا تو پتھر کے برتن میں تیار کی جاتی، اور آپ نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے روکا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الٔهشربة ۶ (۱۹۹۸)، تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۷۹۱)، مسند احمد (۳/۳۲۶۲۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْجَرِّ، وَالْمُزَفَّتِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، گھڑے اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْجَرِّ غَيْرَ مُزَفَّتٍ".
عبدااللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مٹی کے برتن (گھڑے) کی اجازت دی جس پر روغن نہ لگایا گیا ہو۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔجشربة ۸ (۵۵۹۳)، صحیح مسلم/الُٔشربة ۶ (۲۰۰۰)، سنن ابی داود/الأشربة ۷ (۳۷۰۱، ۳۷۲)، (تحفة الأشراف: ۸۸۹۵)، مسند احمد (۲/۱۶۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، عَنْ الْأَحْوَصِ بْنِ جَوَّابٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْالزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا، وَمَنْ أَرَادَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ، وَاشْرَبُوا، وَاتَّقُوا كُلَّ مُسْكِرٍ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تمہیں قربانی کے گوشت (ذخیرہ کرنے) سے روکا تھا، لیکن اب تم اسے رکھ چھوڑو اور ذخیرہ کرو، اور جو قبروں کی زیارت کرنا چاہے کرے، اس لیے کہ اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور پیو (ہر چیز) البتہ نشہ لانے والی چیز سے بچو۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۴۳۵ (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِي فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا، وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کرو، میں نے تین دن سے زیادہ تک قربانی کے گوشت (جمع کرنے) سے منع کیا تھا، لیکن اب جب تک تمہارا جی چاہے رکھ چھوڑو، میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ (برتنوں) کی نبیذ سے منع کیا تھا، لیکن اب تم تمام قسم کے برتنوں میں پیو البتہ نشہ لانے والی چیز مت پیو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۰۴۳ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ مَعْدَانَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُبَيْدٌ، عَنْ مُحَارِبٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ: زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَلْتَزِدْكُمْ زِيَارَتُهَا خَيْرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا مِنْهَا مَا شِئْتُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ فِي الْأَوْعِيَةِ فَاشْرَبُوا فِي أَيِّ وِعَاءٍ شِئْتُمْ، وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تمہیں تین چیزوں سے روکا تھا: قبروں کی زیارت سے تو اب تم (قبروں کی زیارت) کرو، اس کی زیارت سے تمہاری بہتری ہو گی، میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کے گوشت (ذخیرہ کرنے) سے روکا تھا، لیکن اب تم جب تک چاہو اس میں سے کھاؤ، میں نے تمہیں کچھ برتنوں کے مشروب سے روکا تھا، لیکن اب تم جس برتن میں چاہو پیو اور کوئی نشہ لانے والی چیز نہ پیو"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۲۰۳۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، فَانْتَبِذُوا فِيمَا بَدَا لَكُمْ، وَإِيَّاكُمْ وَكُلَّ مُسْكِرٍ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں کے استعمال سے منع کیا تھا، لیکن اب تمہیں جو بہتر لگے اس میں نبیذ تیار کرو، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز سے بچو"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۷۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ مَرْوَزِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُبَيْدٍ الْكِنْدِيُّ خُرَاسَانِيٌّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ يَسِيرُ إِذْ حَلَّ بِقَوْمٍ، فَسَمِعَ لَهُمْ لَغَطًا، فَقَالَ: "مَا هَذَا الصَّوْتُ ؟"، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَهُمْ شَرَابٌ يَشْرَبُونَهُ، فَبَعَثَ إِلَى الْقَوْمِ فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ: "فِي أَيِّ شَيْءٍ تَنْتَبِذُونَ ؟"، قَالُوا: نَنْتَبِذُ فِي النَّقِيرِ، وَالدُّبَّاءِ، وَلَيْسَ لَنَا ظُرُوفٌ، فَقَالَ: "لَا تَشْرَبُوا إِلَّا فِيمَا أَوْكَيْتُمْ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَلَبِثَ بِذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ ثُمَّ رَجَعَ عَلَيْهِمْ فَإِذَا هُمْ قَدْ أَصَابَهُمْ وَبَاءٌ وَاصْفَرُّوا، قَالَ: "مَا لِي أَرَاكُمْ قَدْ هَلَكْتُمْ ؟"، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَرْضُنَا وَبِيئَةٌ، وَحَرَّمْتَ عَلَيْنَا، إِلَّا مَا أَوْكَيْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: "اشْرَبُوا وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں جا رہے تھے، اسی دوران اچانک کچھ لوگوں کے پاس ٹھہرے، تو ان میں کچھ گڑبڑ آواز سنی، فرمایا: "یہ کیسی آواز ہے؟" لوگوں نے کہا: اللہ کے نبی! ان کا ایک قسم کا مشروب ہے جسے وہ پی رہے ہیں، آپ نے لوگوں کو بلا بھیجا اور فرمایا: "تم لوگ کس چیز میں نبیذ تیار کرتے ہو؟" وہ بولے: ہم لوگ لکڑی کے برتن اور کدو کی تونبی میں تیار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس (ان کے علاوہ) دوسرے برتن نہیں ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم صرف ڈاٹ لگے ہوئے برتنوں میں پیو"، پھر آپ وہاں کچھ دنوں تک ٹھہرے رہے جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر جب ان کے پاس لوٹ کر گئے تو دیکھا کہ وہ استسقاء کے مرض میں مبتلا ہو کر پیلے پڑ گئے ہیں، آپ نے فرمایا: "کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں تباہ و برباد دیکھ رہا ہوں"، وہ بولے: اللہ کے نبی! ہمارا علاقہ وبائی ہے آپ نے ہم پر (تمام برتن) حرام کر دیے سوائے ان برتنوں کے جن پر ہم نے ڈاٹ لگائی ہو، آپ نے فرمایا: پیو (جیسے چاہو) البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۹۱) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَهَى عَنِ الظُّرُوفِ شَكَتْ الْأَنْصَارُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ لَنَا وِعَاءٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَلَا إِذًا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کچھ برتنوں سے روکا تو انصار کو شکایت ہوئی، چنانچہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس کوئی اور برتن نہیں ہے تو آپ نے فرمایا: "تب تو نہیں" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الٔ شربة ۸ (۵۵۹۲)، سنن ابی داود/الٔاشربة ۷ (۳۶۹۹)، سنن الترمذی/الٔعشربة ۶ (۱۸۷۱)، (تحفة الأشراف: ۲۲۴۰) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی پھر تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ، وَلَبَنٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا، فَأَخَذَ اللَّبَنَ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ، لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «اسراء» (معراج) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شراب اور دودھ کے دو پیالے لائے گئے، آپ نے انہیں دیکھا تو دودھ لے لیا، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے آپ کو فطری چیز کی ہدایت دی، اگر آپ شراب لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الٕنسراء ۳ (۴۷۰۹)، الأشربة ۱ (۵۵۷۶)، ۱۲ (۵۶۰۳)، صحیح مسلم/الإیمان ۷۴ (۱۶۸)، (تحفة الأشراف: ۱۳۳۲۳)، مسند احمد (۲/۵۱۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ حَفْصٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "يَشْرَبُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور وہ اس کا نام کچھ اور رکھ دیں گے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۵۶۱۷)، مسند احمد (۴/۲۳۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ شَارِبُهَا حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، اور جب وہ کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے، جس کی طرف لوگ نظریں اٹھا کر دیکھتے ہوں تو وہ مومن باقی نہیں رہتا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المظالم ۳۰ (۲۴۷۵)، الحدود ۲ (۶۷۷۲)، صحیح مسلم/الٕایمان ۲۴ (۵۷)، سنن ابن ماجہ/الفتن ۳ (۳۹۳۶)، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۹۱، ۱۴۸۶۳) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: لیکن توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے، جب بھی توبہ کرتا ہے اس کا ایمان لوٹ آتا ہے،:(دیکھئیے حدیث نمبر ۴۸۷۴ اور اس کا حاشیہ )۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدُ الْرَّحْمَنِ كُلُّهُمْ حَدَّثُونِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ الْمُسْلِمُونَ إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۷۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْيمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام کی ایک جماعت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ پھر پیئے تو اسے قتل کر دو" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۳۰۱)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود ۳۶ (۴۴۸۳)، مسند احمد (۲/۱۳۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ قَالَ: فِي الرَّابِعَةِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی نشہ میں مست ہو جائے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر مست ہو تو کوڑے لگاؤ، اگر پھر بھی مست ہو تو پھر اسے کوڑے لگاؤ"، پھر چوتھی مرتبہ کے بارے میں فرمایا: "اس کی گردن اڑا دو"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۳۷ (۴۴۸۴)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۱۷ (۲۵۷۲)، (تحفة الأشراف: ۱۴۹۴۸)، مسند احمد (۲/۲۸۰۸۰، ۲۹۱، ۵۰۴، ۵۱۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ بَكْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ، يَقُولُ: "مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں پروا نہیں کرتا (یعنی اس میں کوئی فرق نہیں سمجھتا) کہ شراب پیوں یا اللہ جل جلالہ کے علاوہ اس ستون کو پوجوں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔلشراف: ۹۱۳۲) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنِ بْنِ عَلَّاقٍ دِمَشْقِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ: أَنَّ ابْنَ الدَّيْلَمِيِّ رَكِبَ يَطْلُبُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ ابْنُ الدَّيْلَمِيِّ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَأْنَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا".
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: "میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الٔهشربة ۴ (۳۳۷۷)، (تحفة الأشراف: ۸۸۴۳)، مسند احمد (۲/۱۷۶، ۱۸۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۶۷۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: "الْقَاضِي إِذَا أَكَلَ الْهَدِيَّةَ فَقَدْ أَكَلَ السُّحْتَ، وَإِذَا قَبِلَ الرِّشْوَةَ بَلَغَتْ بِهِ الْكُفْرَ". (حديث مقطوع) (حديث موقوف) وَقَالَ مَسْرُوقٌ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَقَدْ كَفَرَ، وَكُفْرُهُ أَنْ لَيْسَ لَهُ صَلَاةٌ".
مسروق کہتے ہیں کہ قاضی نے جب ہدیہ لیا ۱؎ تو اس نے حرام کھایا، اور جب اس نے رشوت قبول کر لی تو وہ کفر تک پہنچ گیا، مسروق نے کہا: جس نے شراب پی، اس نے کفر کیا اور اس کا کفر یہ ہے کہ اس کی نماز (قبول) نہیں ہوتی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۴۳۳) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ خلف ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی کسی ایسے شخص سے جس سے قاضی بننے سے پہلے نہیں لیتا تھا۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: "اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ إِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلَا قَبْلَكُمْ تَعَبَّدَ فَعَلِقَتْهُ امْرَأَةٌ غَوِيَّةٌ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ جَارِيَتَهَا، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّا نَدْعُوكَ لِلشَّهَادَةِ، فَانْطَلَقَ مَعَ جَارِيَتِهَا فَطَفِقَتْ كُلَّمَا دَخَلَ بَابًا أَغْلَقَتْهُ دُونَهُ، حَتَّى أَفْضَى إِلَى امْرَأَةٍ وَضِيئَةٍ عِنْدَهَا غُلَامٌ وَبَاطِيَةُ خَمْرٍ، فَقَالَتْ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا دَعَوْتُكَ لِلشَّهَادَةِ، وَلَكِنْ دَعَوْتُكَ لِتَقَعَ عَلَيَّ أَوْ تَشْرَبَ مِنْ هَذِهِ الْخَمْرَةِ كَأْسًا، أَوْ تَقْتُلَ هَذَا الْغُلَامَ، قَالَ: فَاسْقِينِي مِنْ هَذَا الْخَمْرِ كَأْسًا، فَسَقَتْهُ كَأْسًا، قَالَ: زِيدُونِي، فَلَمْ يَرِمْ حَتَّى وَقَعَ عَلَيْهَا، وَقَتَلَ النَّفْسَ، فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا يَجْتَمِعُ الْإِيمَانُ وَإِدْمَانُ الْخَمْرِ إِلَّا لَيُوشِكُ أَنْ يُخْرِجَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ".
عبدالرحمٰن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبادت گزار تھا، اسے ایک بدکار عورت نے پھانس لیا، اس نے اس کے پاس ایک لونڈی بھیجی اور اس سے کہلا بھیجا کہ ہم تمہیں گواہی دینے کے لیے بلا رہے ہیں، چنانچہ وہ اس کی لونڈی کے ساتھ گیا، وہ جب ایک دروازے میں داخل ہو جاتا (لونڈی) اسے بند کرنا شروع کر دیتی یہاں تک کہ وہ ایک حسین و جمیل عورت کے پاس پہنچا، اس کے پاس ایک لڑکا تھا اور شراب کا ایک برتن، وہ بولی: اللہ کی قسم! میں نے تمہیں گواہی کے لیے نہیں بلایا ہے، بلکہ اس لیے بلایا ہے کہ تم مجھ سے صحبت کرو، یا پھر ایک گلاس یہ شراب پیو، یا اس لڑکے کو قتل کر دو، وہ بولا: مجھے ایک گلاس شراب پلا دو، چنانچہ اس نے ایک گلاس پلائی، وہ بولا: اور دو، اور وہ وہاں سے نہیں ہٹا یہاں تک کہ اس عورت سے صحبت کر لی اور اس بچے کا خون بھی کر دیا، لہٰذا تم لوگ شراب سے بچو، اللہ کی قسم! ایمان اور شراب کا ہمیشہ پینا، دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے، البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۸۲۲) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ، يَقُولُ: "اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ، فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلَا قَبْلَكُمْ يَتَعَبَّدُ وَيَعْتَزِلُ النَّاسَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، قَالَ: فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ لَا يَجْتَمِعُ وَالْإِيمَانُ أَبَدًا إِلَّا يُوشِكَ أَحَدُهُمَا أَنْ يُخْرِجَ صَاحِبَهُ".
عبدالرحمٰن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبادت گزار تھا اور لوگوں سے الگ رہتا تھا، پھر اسی طرح ذکر کیا۔ وہ کہتے ہیں: لہٰذا تم شراب سے بچو، اس لیے کہ اللہ کی قسم وہ (یعنی شراب نوشی)اور ایمان کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر بغیر توبہ کے مر گیا، اور اگر توبہ کر لے گا تو ایمان شراب کے اثر کو نکال دے گا ان شاء اللہ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ فُضَيْلٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَلَمْ يَنْتَشِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ مَا دَامَ فِي جَوْفِهِ أَوْ عُرُوقِهِ مِنْهَا شَيْءٌ، وَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا وَإِنِ انْتَشَى لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وَإِنْ مَاتَ فِيهَا مَاتَ كَافِرًا". خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہوا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا۱؎ اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ مر گیا تو کافر کی موت مرے گا ۲؎، اور اگر اسے نشہ ہو گیا تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ اسی حالت میں مر گیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۴۰۱) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی :(جو نشہ پیدا نہیں کرتا ) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے " جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔ " ۲؎: جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے نماز قبول نہیں ہو گی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بے نماز نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔ «خالفه يزيد بن أبي زياد» سابقہ روایت میں «يزيد بن أبي زياد»نے فضیل سے اختلاف کیا
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ يَزِيدَ. ح، وَأَنْبَأَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَعَلَهَا فِي بَطْنِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً سَبْعًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا فَإِنْ أَذْهَبَتْ عَقْلَهُ عَنْ شَيْءٍ مِنَ الْفَرَائِضِ، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: الْقُرْآنِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے شراب پی اور پیٹ میں اسے اتار لی، اللہ اس کی سات دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو وہ کفر کی حالت میں مرے گا، اور اگر اس کی عقل چلی گئی اور کوئی فرض چھوٹ گیا (ابن آدم نے کہا: قرآن چھوٹ گیا)، تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی اور اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو کفر کی حالت میں مرے گا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۹۲۱) (ضعیف) (اس کے راوی ’’یزید‘‘ ضعیف ہیں )
وضاحت: ۱؎: یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چنانچہ فضیل کی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ. ح، وأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بَقِيَّةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْرَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ، يُقَالُ لَهُ: الْوَهْطُ، وَهُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ ذَلِكَ الْفَتَى بِشُرْبِ الْخَمْرِ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ تَوْبَةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ تَوْبَتُهُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". اللَّفْظُ لِعَمْرٍو.
عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہو گی۔ اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۶۷ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِيمَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مِنْهَا حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے دنیا میں شراب پی پھر توبہ نہیں کی تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأشربة ۱ (۵۵۷۵)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱ (۳۳۷۳)، (تحفة الأشراف: ۸۳۵۹)، مسند احمد (۲/۱۹، ۲۲، ۲۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اگرچہ وہ جنت میں داخل ہو جائے، کیونکہ اس نے جنت کا اپنا حق لینے میں دنیا میں عجلت سے کام لیا، یہ ایسے ہی جیسے ریشم کے بارے میں مسند طیالسی میں ایک حدیث ہے :(نمبر ۲۲۱۷ ) کہ " جو دینا میں ریشم پہنے گا وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا گرچہ اس میں داخل ہو جائے، دیگر اہل جنت تو پہنیں گے مگر وہ نہیں پہن سکے گا۔ " :(ابن حبان نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے ۷/۲۹۷ )۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ نُبَيْطٍ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ، وَلَا عَاقٌّ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "احسان جتانے والا، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی): یہ سب جنت میں نہیں داخل ہو سکتے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۶۱۲)، مسند احمد (۲/۲۰۱۰۱، ۲۰۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ مِنْهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اور اس سے توبہ نہیں کی تو اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ يَحْيَى، عَنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ: "مَنْ مَاتَ مُدْمِنًا لِلْخَمْرِ نُضِحَ فِي وَجْهِهِ بِالْحَمِيمِ حِينَ يُفَارِقُ الدُّنْيَا".
ضحاک کہتے ہیں کہ جو ہمیشہ شراب پئے ہوئے مر گیا، تو دنیا سے اس کے جدا ہونے کے وقت اس کے منہ پر گرم پانی کا چھینٹا دیا جائے گا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۸۲۳) (حسن الإسناد)
وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کے پانی کا۔
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: غَرَّبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَبِيعَةَ بْنَ أُمَيَّةَ فِي الْخَمْرِ إِلَى خَيْبَرَ، فَلَحِقَ بِهِرَقْلَ فَتَنَصَّرَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: "لَا أُغَرِّبُ بَعْدَهُ مُسْلِمًا".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شراب کی وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ربیعہ بن امیہ کو خیبر کی طرف نکال دیا ۱؎، پھر وہ ہرقل سے جا ملے اور عیسائی ہو گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد میں کسی مسلمان کو شہر بدر نہیں کروں گا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۴۵۳) (ضعیف الإسناد) (’’سعید بن المسیب ‘‘ کا سماع عمر رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن جب ابن المیسب کے مرفوع مراسیل مقبول ہیں تو عمر رضی الله عنہ کے واقعہ کے بارے میں کیوں مقبول نہیں ہوں گے؟)
وضاحت: ۱؎: یہ شہر بدری حد میں نہیں، بلکہ بطور تعزیر تھی، اسی طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ کا مذکورہ قول ہے، یہ اس شہر بدری کے خلاف ہے جو حد زنا کے وقت وجود میں آتی ہے، اس طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ مذکورہ بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ تو حد زنا میں داخل ہے۔
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْكَرُوا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: كَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ وَفِي لَفْظِهِ.
ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہو جاؤ" ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے ۲؎۔ امام احمد بن حنبل نے کہا: ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شریک نے ابوالاحوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے ۳؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۱۷۲۳) (حسن، صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: احتمال ہے اس بات کا کہ «ولاتسكروا» سے مراد «ولا تشربوا المسكر» ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہو جاتی ہے۔ ۲؎: تلقین کا معنی ہوتا ہے: کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، باربار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔ ۳؎: ابوالا حوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ". خَالَفَهُ أَبُو عَوَانَةَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، سنن الترمذی/الجنائز ۶۰ (۱۰۵۴)، الإضاحي ۱۴ (۱۵۱۰)، الأشربة ۶ (۱۸۶۹)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۳۴۰۵)، (تحفة الأشراف: ۱۹۳۲)، مسند احمد (۵/۳۵۶، ۳۵۹، ۳۶۱) (صحیح) (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے غلطی کر جاتے تھے)
وضاحت: ۱؎: یعنی: ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے، جو آگے کی روایت میں ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَجَّاجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قِرْصَافَةَ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "اشْرَبُوا وَلَا تَسْكَرُوا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَيْضًا غَيْرُ ثَابِتٍ، وَقِرْصَافَةُ هَذِهِ لَا نَدْرِي مَنْ هِيَ، وَالْمَشْهُورُ عَنْ عَائِشَةَ خِلَافُ مَا رَوَتْ عَنْهَا قِرْصَافَةُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ شراب پیو، لیکن (اس حد تک کہ) مست نہ ہو جاؤ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ بھی ثابت نہیں ہے اور قرصافہ یہ کون ہے؟ ہمیں نہیں معلوم اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول جو مشہور بات ہے وہ اس کے برعکس ہے جو قرصافہ نے ان سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۸۰ (ضعیف الإسناد) (قرصافہ مجہول ہیں، لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوع صحیح ہے جیسا کہ گزرا)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ قُدَامَةَ الْعَامِرِيِّ، أَنَّ جَسْرَةَ بِنْتَ دَجَاجَةَ الْعَامِرِيَّةَ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَهَا أُنَاسٌ كُلُّهُمْ يَسْأَلُ عَنِ النَّبِيذِ، يَقُولُ: نَنْبِذُ التَّمْرَ غُدْوَةً وَنَشْرَبُهُ عَشِيًّا، وَنَنْبِذُهُ عَشِيًّا وَنَشْرَبُهُ غُدْوَةً ؟ قَالَتْ: "لَا أُحِلُّ مُسْكِرًا، وَإِنْ كَانَ خُبْزًا، وَإِنْ كَانَتْ مَاءً"، قَالَتْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا: ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۸۳۱) (ضعیف الٕاسناد) (اس کے راوی ’’ قدامہ ‘‘ اور ’’ جسرہ ‘‘ دونوں لین الحدیث ہیں)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا كَرِيمَةُ بِنْتُ هَمَّامٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْعَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، تَقُولُ: "نُهِيتُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، نُهِيتُمْ عَنِ الْحَنْتَمِ، نُهِيتُمْ عَنِ الْمُزَفَّتِ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَى النِّسَاءِ، فَقَالَتْ: "إِيَّاكُنَّ وَالْجَرَّ الْأَخْضَرَ، وَإِنْ أَسْكَرَكُنَّ مَاءُ حُبِّكُنَّ فَلَا تَشْرَبْنَهُ".
کریمہ بنت ہمام بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: تم لوگوں کو کدو کی تونبی سے منع کیا گیا ہے، لاکھی برتن سے منع کیا گیا ہے اور روغنی برتن سے منع کیا گیا ہے، پھر وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور بولیں: سبز روغنی گھڑے سے بچو اور اگر تمہیں تمہارے مٹکوں کے پانی سے نشہ آ جائے تو اسے نہ پیو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۷۹۶۰) (حسن الٕاسناد)
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي وَالِدَتِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ ؟، فَقَالَتْ: "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ". وَاعْتَلُّوا بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتے تھے۔ «واعتلوا بحديث عبداللہ بن شداد عن عبداللہ بن عباس» لوگوں نے عبداللہ بن شداد کی (آگے آنے والی) اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۹۷۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ يَذْكُرُهُ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". ابْنُ شُبْرُمَةَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے، اور دوسرے مشروبات اس وقت حرام ہیں جب نشہ آ جائے۔ ابن شبرمہ نے اسے عبداللہ بن شداد سے نہیں سنا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۵۷۸۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۶۸۷-۵۶۸۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسَّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". خَالَفَهُ أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب تو بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ اور دوسرے مشروبات (اس وقت حرام ہیں) جب نشہ آ جائے۔ ابو عون محمد عبیداللہ ثقفی نے ابن شبرمہ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے «السكر» :(سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ ) کی بجائے «المسكر» :(میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ ) :(«ما أسكر» جیسا کہ اگلی روایت میں ہے ) روایت کی ہے، جو معنی میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ «السكر»سے کا مطلب یہ ہے کہ " جس مقدار پر نشہ آ جائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ «المسكر» :(یا اگلی روایت میں «ما أسكر» ) کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو :(خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے ) وہ حرام ہے، اور سنداً ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ :(دیکھئیے: الحواشی الجدیدہ للفنجابی، نیز الفتح ۱۰/۶۵ )
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ. ح، وَأَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ الْحَكَمِ: "قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ، اور ہر مشروب جو نشہ لائے حرام ہے۔ (مقدار کم ہو یا زیادہ) ابن حکم نے«قلیلھا و کثیر ھا» (خواہ کم ہو یا زیادہ) کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۸۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَمَا أَسْكَرَ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ كَانَ يُدَلِّسُ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ، ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، وَرِوَايَةُ أَبِي عَوْنٍ أَشْبَهُ بِمَا رَوَاهُ الثِّقَاتُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لائے (کم ہو یا زیادہ) حرام ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن شبرمہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ۱؎، ہشیم بن بشیر تدلیس کرتے تھے، ان کی حدیث میں ابن شبرمہ سے سماع ہونے کا ذکر نہیں ہے اور ابو عون کی روایت ان ثقات کی روایت سے بہت زیادہ مشابہ ہے جنہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۸۶ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی: اس حدیث کا بلفظ «المسکر» ہونا بمقابلہ «السکر» ہونے کا زیادہ صحیح ہے،:(ابن شبرمہ کی روایت میں «السکر» ہے جب کہ ابو عون کی روایت میں «المسکر» ہے ) امام نسائی کی طرح امام احمد وغیرہ نے بھی لفظ «المسکر» ہی کو ترجیح دیا ہے :(دیکھئیے فتح الباری ج۱۰/ص۴۳ )۔ ۲؎: مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت سنداً زیادہ قرین صواب اس لیے بھی ہے کہ ابو عون کی روایت ابن عباس سے روایت کرنے والے دیگر ثقہ رواۃ کی روایتوں کے مطابق ہے کہ ابن عباس نشہ لانے والے مشروب کی ہر مقدار کی حرمت کے قائل تھے خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذَقِ، فَقَالَ: "سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ"، قَالَ: أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ.
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۰۹ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: «باذق»: بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ " معروف شراب " کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے ؟۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ، وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ يُحَدِّثُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: "مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَرِّمَ إِنْ كَانَ مُحَرِّمًا مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلْيُحَرِّمْ النَّبِيذَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جسے بھلا معلوم ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کی ہوئی چیز کو حرام کہنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ نبیذ کو حرام کہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۶۳۲۳) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: مراد اس سے وہ نبیذ ہے، جس میں نشہ پیدا ہو چکا ہو خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي امْرُؤٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، وَإِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ، وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا نَشْرَبُهُ مِنَ الزَّبِيبِ وَالْعِنَبِ وَغَيْرِهِ، وَقَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ فَذَكَرَ لَهُ ضُرُوبًا مِنَ الْأَشْرِبَةِ فَأَكْثَرَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَمْ يَفْهَمْهُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: "إِنَّكَ قَدْ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ، اجْتَنِبْ مَا أَسْكَرَ مِنْ تَمْرٍ، أَوْ زَبِيبٍ، أَوْ غَيْرِهِ".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میں اہل خراسان میں سے ایک فرد ہوں، ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے، ہم منقی اور انگور وغیرہ کا ایک مشروب بنا کر پیتے ہیں، مجھے اس کی بات سمجھنے میں کچھ دشواری ہوئی پھر اس نے ان سے مشروبات کی کئی «قسی» میں بیان کیں اور پھر بہت ساری مزید «قسی» میں۔ یہاں تک میں نے سمجھا کہ وہ (ابن عباس) اس کو نہیں سمجھ سکے۔ ابن عباس نے اس سے کہا: تم نے بہت ساری شکلیں بیان کیں۔ کھجور اور انگور وغیرہ کی جو چیز بھی نشہ لانے والی ہو جائے اس سے بچو (خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے)۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۸۱۵) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "نَبِيذُ الْبُسْرِ بَحْتٌ لَا يَحِلُّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) کھجور کی نبیذ اگرچہ وہ خالص ہو پھر بھی حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۴۴۲) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَنَهَى عَنْهُ، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ، إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَاءَ نَبِيذًا حُلْوًا، فَأَشْرَبُ مِنْهُ، فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي، قَالَ: "لَا تَشْرَبْ مِنْهُ وَإِنْ كَانَ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابوعباس! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۶۵۳۴) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: "ابوعباس" یعنی آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام " عباس " تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت " ابوعباس " تھی۔
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ وَهُوَ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرٌ، قَالَ: قُلْتُلِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ جَدَّةً لِي تَنْبِذُ نَبِيذًا فِي جَرٍّ أَشْرَبُهُ حُلْوًا، إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ، فَقَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ لَيْسَ بِالْخَزَايَا، وَلَا النَّادِمِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ، وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَحَدِّثْنَا بِأَمْرٍ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ، دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ: "آمُرُكُمْ بِثَلَاثٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: آمُرُكُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ ؟"، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: "شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ".
ابوجمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لوگوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہو جائے، وہ بولے: عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: "خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے، نہ شرمندہ"، وہ بولے: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار و مشرکین حائل ہیں، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں پہنچ سکتے ہیں، لہٰذا آپ ایسی بات بتا دیجئیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں۔ اور ہمارے پیچھے جو لوگ (گھروں پر) رہ گئے ہیں، انہیں اس کی دعوت دیں۔ آپ نے فرمایا: "میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو؟ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟" وہ لوگ بولے: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: "اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، اور غنیمت کے مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا، اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں: کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، لاکھی اور روغنی برتن میں تیار کی گئی نبیذ سے"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۰۳۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْنانَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّى إِذَا غَلَى وَسَكَنَ شَرِبْتُهُ، قَالَ: "مُذْ كَمْ هَذَا شَرَابُكَ ؟"، قُلْتُ: مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً، أَوْ قَالَ: مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: "طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُكَ مِنَ الْخَبَثِ وَمِمَّا اعْتَلُّوا بِهِ". حَدِيثُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا: میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا: تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے کہا: بیس سال سے، یا کہا: چالیس سال سے، بولے: عرصہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔ «ومما اعتلوا به حديث عبد الملك بن نافع عن عبداللہ بن عمر» تھوڑی سی شراب کے جواز کی دلیل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۶۳۳۴) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ قیس ‘‘ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا معنی صحیح احادیث سے ثابت ہے)
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: رَأَيْتُ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ وَهُوَ عِنْدَ الرُّكْنِ وَدَفَعَ إِلَيْهِ الْقَدَحَ، فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَوَجَدَهُ شَدِيدًا، فَرَدَّهُ عَلَى صَاحِبِهِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَرَامٌ هُوَ ؟ فَقَالَ: "عَلَيَّ بِالرَّجُلِ"، فَأُتِيَ بِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ الْقَدَحَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ فِيهِ، فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَقَطَّبَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ أَيْضًا فَصَبَّهُ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: "إِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَيْكُمْ هَذِهِ الْأَوْعِيَةُ، فَاكْسِرُوا مُتُونَهَا بِالْمَاءِ".
عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لایا اس میں نبیذ تھی۔ آپ رکن (حجر اسود) کے پاس کھڑے تھے اور آپ کو وہ پیالہ دے دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ تک اٹھایا تو دیکھا کہ وہ تیز ہے، آپ نے اسے لوٹا دیا، آپ سے لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: "بلاؤ اس شخص کو"، اس کو بلایا گیا، آپ نے اس سے پیالا لے لیا پھر پانی منگایا اور اس میں ڈال دیا، پھر منہ سے لگایا تو پھر منہ بنایا اور پھر پانی منگا کر اس میں ملایا۔ پھر فرمایا: "جب ان برتنوں میں کوئی مشروب تمہارے لیے تیز ہو جائے تو اس کی تیزی کو پانی سے مٹاؤ"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۳۰۳) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں)
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَر، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ نَافِعٍ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ، وَلَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ، وَالْمَشْهُورُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ خِلَافُ حِكَايَتِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبدالملک بن نافع مشہور نہیں ہیں، ان کی روایات لائق دلیل نہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ان کی اس حکایت کے خلاف مشہور ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ ؟، فَقَالَ: "اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْءٍ يَنِشُّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۶۷۴۲) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ ؟، فَقَالَ: "اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْءٍ يَنِشُّ".
زید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "الْمُسْكِرُ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نشہ لانے والی چیز خواہ کم ہو (جو نشہ نہ لائے) یا زیادہ حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۴۳۷) (صحیح الإسناد)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۳۹۷) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبًا وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُقَاتِلُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "حَرَّمَ اللَّهُ الْخَمْرَ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے شراب حرام کی ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۰۱۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَؤُلَاءِ أَهْلُ الثَّبْتِ وَالْعَدَالَةِ مَشْهُورُونَ بِصِحَّةِ النَّقْلِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ لَا يَقُومُ مَقَامَ وَاحِدٍ مِنْهُمْ وَلَوْ عَاضَدَهُ مِنْ أَشْكَالِهِ جَمَاعَةٌ، وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اور ہر نشہ آور چیز خمر (شراب) ہے"۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ لوگ ثقہ اور عادل ہیں اور روایت کی صحت میں مشہور ہیں۔ اور عبدالملک ان میں سے کسی ایک کے بھی برابر نہیں، گرچہ عبدالملک کی تائید اسی جیسے کچھ اور لوگ بھی کریں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۵۹۰ (حسن صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ السَّعِيدِيِّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي رُقَيَّةُ بِنْتُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: "كُنْتُ فِي حَجْرِ ابْنِ عُمَرَ، فَكَانَ"يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ، فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ، ثُمَّ يُجَفَّفُ الزَّبِيبُ، وَيُلْقَى عَلَيْهِ زَبِيبٌ آخَرُ، وَيُجْعَلُ فِيهِ مَاءٌ فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ، حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ الْغَدِ طَرَحَهُ"، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو.
رقیہ بنت عمرو بن سعید کہتی ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی پرورش میں تھی، ان کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، پھر وہ اسے صبح کو پیتے تھے، پھر کشمش لی جاتی اور اس میں کچھ اور کشمش ڈال دی جاتی اور اس میں پانی ملا دیا جاتا، پھر وہ اسے دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن وہ اسے پھینک دیتے۔ «واحتجوا بحديث أبي مسعود عقبة بن عمرو» ان لوگوں نے ابومسعود عقبہ بن عمرو کی حدیث سے بھی دلیل پکڑی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۶۰۲) (ضعیف الإسناد)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: عَطِشَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ، فَاسْتَسْقَى، فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ مِنَ السِّقَايَةِ، فَشَمَّهُ فَقَطَّبَ، فَقَالَ: "عَلَيَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ"فَصَبَّ عَلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، قَالَ: "لَا". وَهَذَا خَبَرٌ ضَعِيفٌ، لِأَنَّ يَحْيَى بْنَ يَمَانٍ انْفَرَدَ بِهِ دُونَ أَصْحَابِ سُفْيَانَ، وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ لَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ لِسُوءِ حِفْظِهِ وَكَثْرَةِ خَطَئِهِ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کے پاس پیاسے ہو گئے، تو آپ نے پانی طلب کیا۔ آپ کے پاس مشکیزہ میں بنی ہوئی نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا اور منہ ٹیڑھا کیا (ناپسندیدگی کا اظہار کیا) فرمایا: "میرے پاس زمزم کا ایک ڈول لاؤ"، آپ نے اس میں تھوڑا پانی ملایا پھر پیا، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: "نہیں"۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یہ ضعیف ہے، اس لیے کہ یحییٰ بن یمان اس کی روایت میں اکیلے ہیں، سفیان کے دوسرے تلامذہ نے اسے روایت نہیں کیا۔ اور یحییٰ بن یمان کی حدیث سے دلیل نہیں لی جا سکتی اس لیے کہ ان کا حافظہ ٹھیک نہیں اور وہ غلطیاں بہت کرتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۹۸۰) (ضعیف الإسناد) (مولف نے وجہ بیان کر دی ہے)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُأَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّاءٍ، فَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ، فَقَالَ: "أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَا هُرَيْرَةَ"، فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ: "خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ". وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تونبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: "میرے قریب لاؤ"، چنانچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: "اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر"۔ «ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضى اللہ عنه» ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا عمل بھی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۱۳ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ السَّرِيِّ بْنِ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ إِمَامٌ لَنَا وَكَانَ مِنْ أَسْنَانِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا خَشِيتُمْ مِنْ نَبِيذٍ شِدَّتَهُ، فَاكْسِرُوهُ بِالْمَاءِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "مِنْ قَبْلِ أَنْ يَشْتَدَّ".
ابورافع سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تمہیں نبیذ میں تیزی آ جانے کا اندیشہ ہو، تو اسے پانی ملا کر ختم کر دو، عبداللہ (راوی) کہتے ہیں: اس سے پہلے کہ اس میں تیزی آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۶۶۰) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ابو حفص مجہول ہیں)
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: تَلَقَّتْ ثَقِيفٌ عُمَرَ بِشَرَابٍ، فَدَعَا بِهِ، فَلَمَّا قَرَّبَهُ إِلَى فِيهِ كَرِهَهُ، فَدَعَا بِهِ فَكَسَرَهُ بِالْمَاءِ، فَقَالَ: "هَكَذَا فَافْعَلُوا".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ثقیف کے لوگوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مشروب رکھا، انہوں نے منگایا اور جب اسے اپنے منہ سے قریب کیا تو اسے ناپسند کیا اور اسے منگا کر پانی سے اس کی تیزی ختم کی، اور کہا اسی طرح تم بھی کیا کرو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۴۵۲) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی سعید بن المسیب نے عمر رضی الله عنہ کا زمانہ نہیں پایا ہے)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْإِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ، قَالَ: "كَانَ النَّبِيذُ الَّذِي يَشْرَبُهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ خُلِّلَ"، وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا حَدِيثُ السَّائِبِ.
عتبہ بن فرقد کہتے ہیں کہ نبیذ جسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیا کرتے تھے، وہ سرکہ ہوتا تھا ۱؎۔ اس کی صحت پر سائب کی یہ حدیث دلیل ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۶۰۳) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: یعنی: پچھلی روایات میں عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ آپ نے اس مشروب کے پینے پر منہ بنایا تھا، پھر پانی کے ذریعہ اس کے نشہ کو ختم کر کے پی گئے، کیونکہ آپ نے تو نشہ نہ آنے پر بھی اپنے بیٹے عبیداللہ پر شراب پینے کی حد لگائی تو خود کیسے نشہ آور مشروب کا نشہ پانی سے ختم کر کے اس کو پی لیا ؟
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ: "إِنِّي وَجَدْتُ مِنْ فُلَانٍ رِيحَ شَرَابٍ فَزَعَمَ أَنَّهُ شَرَابُ الطِّلَاءِ، وَأَنَا سَائِلٌ عَمَّا شَرِبَ، فَإِنْ كَانَ مُسْكِرًا جَلَدْتُهُ"، فَجَلَدَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْحَدَّ تَامًّا.
سائب بن یزید سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ان کی طرف نکلے اور بولے: مجھے فلاں سے کسی شراب کی بو آ رہی ہے، اور وہ یہ کہتا ہے کہ یہ طلاء کا شراب ہے اور میں پوچھ رہا ہوں کہ اس نے کیا پیا ہے۔ اگر وہ کوئی نشہ لانے والی چیز ہے تو اسے کوڑے لگاؤں گا، چنانچہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسے پوری پوری حد لگائی ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۰۴۴۳) (صحیح الٕاسناد)
وضاحت: ۱؎: عمر رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ اگرچہ عبیداللہ کو نشہ نہیں آیا ہے، لیکن اگر اس نے کوئی نشہ لانے والی چیز پی ہو گی تو میں اس پر بھی اس کو حد کے کوڑے لگواؤں گا، اس لیے طحاوی وغیرہ کا یہ استدلال صحیح نہیں ہے کہ نشہ لانے والی مشروب کی وہ حد حرام ہے جو نشہ لائے۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ جَيْشَانَ، وَجَيْشَانُ مِنْ الْيَمَنِ قَدِمَ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرَابٍ يَشْرَبُونَهُ بِأَرْضِهِمْ مِنَ الذُّرَةِ، يُقَالُ لَهُ: الْمِزْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَمُسْكِرٌ هُوَ ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَهِدَ لِمَنْ شَرِبَ الْمُسْكِرَ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ ؟ قَالَ: "عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ"، أَوْ قَالَ: "عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جیشان کا ایک شخص (جیشان یمن کا ایک قبیلہ ہے) آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکئی کے بنے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جسے وہ اپنے ملک میں پیتے تھے اور اسے «مزر» کہتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہ نشہ لاتا ہے؟ وہ بولا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ طے کر دیا ہے کہ جو نشہ لانے والی چیز پیئے گا تو اللہ تعالیٰ اسے «طینۃ الخبال» پلائے گا"، لوگوں نے عرض کیا: یہ «طینۃ الخبال» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "جہنمیوں کا پسینہ، یا فرمایا: "جہنمیوں کا مواد"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۷ (۲۰۰۲)، (تحفة الأشراف: ۲۸۹۱)، مسند احمد (۳/۳۶۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ"، وَرُبَّمَا قَالَ: "وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً، وَسَأَضْرِبُ فِي ذَلِكَ مَثَلًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْعَ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَى"، وَرُبَّمَا قَالَ: "يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ وَإِنَّ مَنْ خَالَطَ الرِّيبَةَ يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "حلال واضح ہے، اور حرام (بھی) واضح ہے، ان کے درمیان شبہ والی کچھ چیزیں ہیں ۱؎، میں تم سے ایک مثال بیان کرتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ کی باڑھ لگائی ہے (اور اللہ کی چراگاہ محرمات ہیں) جو بھی اس باڑھ کے اردگرد چرائے گا، عین ممکن ہے کہ وہ چراگاہ میں بھی چرا ڈالے۔ (کبھی «يوشك أن يخالط الحمى» کے بجائے «يوشك أن يرتع» کہا) (معنی ایک ہے الفاظ کا فرق ہے)، اسی طرح جو شبہ کا کام کرے گا ممکن ہے وہ آگے (حرام کام کرنے کی) جرات کر بیٹھے۔ ۱؎: کبھی «إن بين ذلك أمور مشتبهات» کے بجائے یوں کہا: «إن بين ذلك أمورا مشتبهة» مفہوم ایک ہی ہے بس لفظ کے واحد و جمع ہونے کا فرق ہے، گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں: حلال، حرام اور مشتبہ، پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب و سنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ، شہد، میوہ، گائے اور بکری وغیرہ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب و سنت میں واضح ہیں، جیسے شراب، زنا، قتل اور جھوٹ وغیرہ، اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستہ میں ایک کھجور پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ اگر اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کا ہو سکتا ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے۔ کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جسارت کر سکتا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۴۵۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْديِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَفِظْتُ مِنْهُ: "دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ".
ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بات یاد ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھے آپ کی یہ بات یاد ہے: جو شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور وہ کرو جس میں شک نہ ہو۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/القیامة ۶۰ (۲۵۱۸)، (تحفة الأشراف: ۳۴۰۵)، مسند احمد (۱/۲۰۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ هُوَ بَاوَرْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ: "أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَبِيعَ الزَّبِيبَ لِمَنْ يَتَّخِذُهُ نَبِيذًا".
طاؤس سے روایت ہے کہ وہ ناپسند کرتے تھے کہ انگور کسی ایسے کے ہاتھ بیچا جائے جو اس کی نبیذ بناتا ہو ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۸۳۹) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: مراد نشے والی نبیذ ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ، وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: إِنِّي أَخَافُ عَلَى الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ، فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ: "إِذَا جَاءَكَ كِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي، فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْءٍ بَعْدَهُ أَبَدًا، فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ".
مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس (باغ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش (باغ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۳۹۴۲) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خریدنے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد رضی اللہ عنہ نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جا سکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: "بِعْهُ عَصِيرًا مِمَّنْ يَتَّخِذُهُ طِلَاءً، وَلَا يَتَّخِذُهُ خَمْرًا".
ابن سیرین کہتے ہیں کہ رس اس کے ہاتھ بیچو جو اس کا طلاء بنائے اور شراب نہ بنائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۳۰۵) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نُبَاتَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ: "أَنِ ارْزُقْ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الطِّلَاءِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا: مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۴۶۱) (حسن، صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: انگور کا رس دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ جائے تو اس کو طلا کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى: "أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ، وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ ؟ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ، ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ، وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ، فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ".
عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا خط پڑھا: امابعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلاء۔ میں نے ان سے پوچھا: وہ اسے کتنا پکاتے ہیں؟ انہوں نے مجھے بتایا: وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہو جاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اجازت دو ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۴۷۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ پکانے پر انگور کے رس کی تین حالتیں ہیں: پہلی حالت یہ ہے کہ وہ نشہ لانے والا اور تیز ہوتا ہے، دوسری حالت یہ ہے کہ وہ بدبودار ہوتا ہے اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ عمدہ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَاعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: "أَمَّا بَعْدُ، فَاطْبُخُوا شَرَابَكُمْ حَتَّى يَذْهَبَ مِنْهُ نَصِيبُ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّ لَهُ اثْنَيْنِ وَلَكُمْ وَاحِدٌ".
عبداللہ بن یزید خطمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہمیں لکھا: امابعد، اپنے مشروبات کو اس قدر پکاؤ کہ اس میں سے شیطانی حصہ نکل جائے ۱؎، کیونکہ اس کے اس میں دو حصے ہیں اور تمہارا ایک۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۵۸۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: شیطانی حصہ سے روایت نمبر ۵۷۲۹ میں مذکور واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ"يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلَاءَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ".
عامر شعبی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ لوگوں کو اتنا گاڑھا طلاء پلاتے کہ اگر اس میں مکھی گر جائے تو وہ اس میں سے نکل نہ سکے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۰۱۵۱) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدًا: مَا الشَّرَابُ الَّذِي أَحَلَّهُ عُمَرُرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ؟، قَالَ: "الَّذِي يُطْبَخُ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى ثُلُثُهُ".
داود کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا: وہ کون سا مشروب ہے جسے عمر رضی اللہ عنہ نے حلال قرار دیا؟ وہ بولے: جو اس قدر پکایا جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ ختم ہو جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۸۷۰۱) (صحیح لغیرہ)
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّأَبَا الدَّرْدَاءِ"كَانَ يَشْرَبُ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ ایسا مشروب پیتے جو دو تہائی جل کر ختم ہو گیا ہو اور ایک تہائی باقی رہ گیا ہو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۰۹۳۶) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ: "أَنَّهُ كَانَ يَشْرَبُ مِنَ الطِّلَاءِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایسا طلاء پیتے تھے جس کا دو تہائی جل کر ختم ہو گیا ہو اور ایک تہائی باقی ہو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۹۰۲۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَسَأَلَهُ أَعْرَابِيٌّ عَنْ شَرَابٍ يُطْبَخُ عَلَى النِّصْفِ ؟، فَقَالَ: "لَا، حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى الثُّلُثُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ان سے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جو پکا کر آدھا رہ گیا ہو، انہوں نے کہا: نہیں، جب تک دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۵۸) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَعْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "إِذَا طُبِخَ الطِّلَاءُ عَلَى الثُّلُثِ فَلَا بَأْسَ بِهِ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ جب طلاء جل کر ایک تہائی رہ جائے تو اسے پینے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۸۷۵۴) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنْ الطِّلَاءِ الْمُنَصَّفِ ؟، فَقَالَ: "لَا تَشْرَبْهُ".
ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے اس طلاء کے بارے میں پوچھا جو جل کر نصف رہ گیا ہو، تو انہوں نے کہا: اسے مت پیو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (صحیح الاسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ: عَمَّا يُطْبَخُ مِنَ الْعَصِيرِ ؟ قَالَ: "مَا تَطْبُخُهُ حَتَّى يَذْهَبَ الثُّلُثَانِ وَيَبْقَى الثُّلُثُ".
بشیر بن مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے پوچھا: شیرہ (رس) کس قدر پکایا جائے۔ انہوں نے کہا: اس وقت تک پکاؤ کہ اس کا دو تہائی جل جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۸۵۰۳) (حسن الإسناد مقطوع)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: "إِنَّ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْكَرْمِ، فَقَالَ: هَذَا لِي، وَقَالَ: هَذَا لِي، فَاصْطَلَحَا عَلَى أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا، وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا".
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نوح علیہ السلام سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا: یہ میرا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح علیہ السلام کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۲۳۷) (حسن الإسناد) (یہ اثر اسرائیلیات سے قریب ہے)
وضاحت: ۱؎: اسی طرف عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ تھا۔ :(دیکھئیے نمبر ۵۷۲۰ )
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ طُفَيْلٍ الْجَزَرِيِّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: "أَنْ لَا تَشْرَبُوا مِنَ الطِّلَاءِ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى ثُلُثُهُ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا: طلاء مت پیو، جب تک کہ اس کا دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی نہ رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۰۳ (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں، لیکن اس معنی کی پچھلی اگلی روایات صحیح ہیں)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
مکحول کہتے ہیں: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۹۴۶۰) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي ثَابِتٍ الثَّعْلَبِيِّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنِ الْعَصِيرِ ؟، فَقَالَ: "اشْرَبْهُ مَا كَانَ طَرِيًّا"، قَالَ: إِنِّي طَبَخْتُ شَرَابًا وَفِي نَفْسِي مِنْهُ، قَالَ: "أَكُنْتَ شَارِبَهُ قَبْلَ أَنْ تَطْبُخَهُ ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: "فَإِنَّ النَّارَ لَا تُحِلُّ شَيْئًا قَدْ حَرُمَ".
ابوثابت ثعلبی کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور ان سے رس (شیرے) کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: جب تک تازہ ہو پیو۔ اس نے کہا: میں نے ایک مشروب کو پکایا ہے پھر بھی وہ میرے دل میں کھٹک رہا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم اسے پکانے سے پہلے پیتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: آگ سے کوئی حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۵۳۶۹) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: "وَاللَّهِ، مَا تُحِلُّ النَّارُ شَيْئًا وَلَا تُحَرِّمُهُ"، قَالَ: ثُمَّ فَسَّرَ لِي قَوْلَهُ: لَا تُحِلُّ شَيْئًا لِقَوْلِهِمْ فِي الطِّلَاءِ وَلَا تُحَرِّمُهُ.
عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: "اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے" پھر آپ نے اپنے اس قول "آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی" کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ"آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے" ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۵۹۳۲) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: وہ قول یہ ہے " آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے " یعنی: طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ۲؎: یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ «الوضوء مما مست النار» کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا «تتمہ» ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے :(سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز: اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار :(نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷ ) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا )۔
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "اشْرَبْ الْعَصِيرَ مَا لَمْ يُزْبِدْ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شیرہ (رس) پیو، جب تک کہ اس میں جھاگ نہ آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۸۷۴۴) (صحیح الٕاسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَائِذٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْعَصِيرِ، قَالَ: "اشْرَبْهُ حَتَّى يَغْلِيَ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ".
ہشام بن عائذ اسدی کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے شیرے (رس) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے پیو، جب تک کہ ابل کر بدل جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۸۴۲۴) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْعَصِيرِ، قَالَ: "اشْرَبْهُ حَتَّى يَغْلِيَ".
عطا سے شیرے (رس) کے بارے میں کہتے ہیں: پیو، جب تک اس میں جھاگ نہ آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۹۰۵۵) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "اشْرَبْهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا أَنْ يَغْلِيَ".
شعبی کہتے ہیں کہ اسے (رس) تین دن تک پیو سوائے اس کے کہ اس میں جھاگ آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۱۸۸۵۸) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ فَيْرُوزَ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَصْحَابُ كَرْمٍ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ، فَمَاذَا نَصْنَعُ ؟ قَالَ: "تَتَّخِذُونَهُ زَبِيبًا"، قُلْتُ: فَنَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ مَاذَا ؟ قَالَ: "تُنْقِعُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَتُنْقِعُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ"، قُلْتُ: أَفَلَا نُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَشْتَدَّ ؟ قَالَ: "لَا تَجْعَلُوهُ فِي الْقُلَلِ وَاجْعَلُوهُ فِي الشِّنَانِ، فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا".
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: "اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو"۔ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا:"اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو"۔ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: "اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الٔلشربة ۱۰(۳۷۱۰)، (تحفة الٔاشراف: ۱۱۰۶۲)، مسند احمد (۴/۲۳۲) (صحیح الإسناد)
وضاحت: ۱؎: اس باب میں :(بشمول باب ۵۷ ) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ «الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات»۔
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرِ بْنِ النَّحَّاسِ، عَنْ ضَمْرَةَ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا فَمَاذَا نَصْنَعُ بِهَا ؟ قَالَ: "زَبِّبُوهَا"، قُلْنَا: فَمَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ ؟ قَالَ: "انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقِلَالِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا".
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے انگور کے باغات ہیں ہم ان کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: "ان کا منقیٰ اور کشمش بنا لو"، ہم نے عرض کیا: پھر منقے اور کشمش کا کیا کریں، آپ نے فرمایا: "صبح کو بھگاؤ اور شام کو پی لو، اور شام کو بھگاؤ صبح کو پی لو، اور اسے مشکیزوں میں بھگاؤ، گھڑوں میں نہ بھگانا، اس لیے کہ اگر اس میں وہ (مشروب) دیر تک رہ گیا تو سرکہ بن جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن، صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ، فَإِذَا كَانَ مَسَاءُ الثَّالِثَةِ، فَإِنْ بَقِيَ فِي الْإِنَاءِ شَيْءٌ لَمْ يَشْرَبُوهُ أُهَرِيقَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ۱؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة ۹ (۲۰۰۴)، سنن ابی داود/الأشربة ۱۰ (۳۷۱۳)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۲ (۳۳۹۹)، (تحفة الأشراف: ۱۱۰۶۲)، مسند احمد (۱/۲۳۲، ۲۴۰، ۲۸۷) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہم نبیذ تیار کرتے جسے آپ ایک دن اور رات تک پیتے، تو یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کے معارض نہیں ہے کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں اس سے زیادہ مدت تک پینے کی نفی نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْبَهْرَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: "أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن تک پیتے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح لغیرہ)
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْبَذُ لَهُ نَبِيذُ الزَّبِيبِ مِنَ اللَّيْلِ فَيَجْعَلُهُ فِي سِقَاءٍ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ، وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ، فَإِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ الثَّالِثَةِ سَقَاهُ أَوْ شَرِبَهُ فَإِنْ أَصْبَحَ مِنْهُ شَيْءٌ، أَهْرَاقَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی، وہ مشکیزے میں رکھی جاتی پھر آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور اس کے بعد کے (تیسرے) دن پیتے، جب تیسرے دن کا آخری وقت ہوتا تو آپ اسے (کسی کو) پلاتے یا خود پی لیتے اور صبح تک کچھ باقی رہ جاتی تو اسے بہا دیتے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۷۴۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: "أَنَّهُ كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ الزَّبِيبُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ مِنَ اللَّيْلِ وَيُنْبَذُ لَهُ عَشِيَّةً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً، وَكَانَ يَغْسِلُ الْأَسْقِيَةَ وَلَا يَجْعَلُ فِيهَا دُرْدِيًّا وَلَا شَيْئًا"، قَالَ نَافِعٌ: فَكُنَّا نَشْرَبُهُ مِثْلَ الْعَسَلِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۹۳۸) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ بَسَّامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَنِ النَّبِيذِ ؟ قَالَ: كَانَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ"يُنْبَذُ لَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً وَيُنْبَذُ لَهُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ مِنَ اللَّيْلِ".
بسام کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے نبیذ کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: علی بن حسین کے لیے رات کو نبیذ تیار کی جاتی تو وہ صبح کو پیتے، اور صبح کو تیار کی جاتی تو رات کو پیتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۱۳۵) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ سُئِلَ عَنِ النَّبِيذِ ؟، قَالَ: "انْتَبِذْ عَشِيًّا وَاشْرَبْهُ غُدْوَةً".
عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے سنا: ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا؟ انہوں نے کہا: شام کو بھگو دو اور صبح کو پیو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۷۳) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ أَرْسَلَتْ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ ؟، فَحَدَّثَهَا، عَنْ النَّضْرِ ابْنِهِ: "أَنَّهُ كَانَ يَنْبِذُ فِي جَرٍّ يُنْبَذُ غَدْوَةً وَيَشْرَبُهُ عَشِيَّةً".
ابوعثمان (جو ابوعثمان نہدی نہیں ہیں) سے روایت ہے کہ ام الفضل نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھوایا۔ تو انہوں نے اپنے بیٹے نضر کے واسطہ سے ان کو بتایا کہ وہ گھڑے میں نبیذ تیار کرتے تھے، اور صبح کو نبیذ تیار کرتے اور شام کو پیتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۲۲) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ ابو عثمان‘‘ لین الحدیث ہیں)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: "أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ نَطْلَ النَّبِيذِ فِي النَّبِيذِ لِيَشْتَدَّ بِالنَّطْلِ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ وہ مکروہ سمجھتے تھے کہ نبیذ کے تل چھٹ کو نبیذ میں ملایا جائے تاکہ تل چھٹ کی وجہ سے اس میں تیزی آ جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۲۴) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ قَالَ: "فِي النَّبِيذِ خَمْرُهُ دُرْدِيُّهُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیذ کے بارے میں کہا: نبیذ کی شراب اس کی تل چھٹ ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۰۲) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "إِنَّمَا سُمِّيَتِ الْخَمْرُ لِأَنَّهَا تُرِكَتْ حَتَّى مَضَى صَفْوُهَا وَبَقِيَ كَدَرُهَا، وَكَانَ يَكْرَهُ كُلَّ شَيْءٍ يُنْبَذُ عَلَى عَكَرٍ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خمر کا نام خمر اس لیے پڑا کہ وہ کچھ دیر رکھ چھوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نتھر کر بالکل صاف ہو جاتا ہے، اور نیچے تل چھٹ بیٹھ جاتی ہے، اور وہ ہر اس نبیذ کو مکروہ سمجھتے تھے جس میں تل چھٹ ملا دی گئی ہو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۲۳) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ شَرِبَ شَرَابًا فَسَكِرَ مِنْهُ لَمْ يَصْلُحْ لَهُ أَنْ يَعُودَ فِيهِ".
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگوں کا خیال تھا کہ جو شخص کوئی مشروب پیے اور اس سے نشہ آ جائے تو اس کے لیے درست نہیں کہ وہ دوبارہ اسے پیے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۴۲۵) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "لَا بَأْسَ بِنَبِيذِ الْبُخْتُجِ".
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ پختہ (پکا ہوا) شیرہ پینے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۴۲۶) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي مِسْكِينٍ، قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ، قُلْتُ: إِنَّا نَأْخُذُ دُرْدِيَّ الْخَمْرِ، أَوِ الطِّلَاءِ، فَنُنَظِّفُهُ ثُمَّ نَنْقَعُ فِيهِ الزَّبِيبَ ثَلَاثًا، ثُمَّ نُصَفِّيهِ ثُمَّ نَدَعُهُ حَتَّى يَبْلُغَ، فَنَشْرَبُهُ، قَالَ: "يُكْرَهُ".
ابومسکین کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا: ہم لوگ خمر (شراب) یا طلاء کا تل چھٹ لیتے ہیں، پھر اسے صاف کر کے اس میں تین روز تک کشمش بھگوتے ہیں، پھر ہم اسے صاف کرتے ہیں، پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی حد کو پہنچ جائے، پھر ہم اسے پیتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ مکروہ ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۴۲۷) (حسن الإسناد)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، قَالَ: "رَحِمَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ شَدَّدَ النَّاسُ فِي النَّبِيذِ وَرَخَّصَ فِيهِ".
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم نخعی پر رحم کرے، لوگ نبیذ کے سلسلے میں سختی کرتے ہیں اور وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۴۲۸) (صحیح الإسناد)
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ، يَقُولُ: "مَا وَجَدْتُ الرُّخْصَةَ فِي الْمُسْكِرِ عَنْ أَحَدٍ صَحِيحًا إِلَّا عَنْ إِبْرَاهِيمَ".
ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی سے نشہ لانے والی چیز کی رخصت صحیح روایت کے ساتھ نہیں سنی سوائے ابراہیم نخعی کے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۴۲۹) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُسَامَةَ، يَقُولُ: "مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَطْلَبَ لِلْعِلْمِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، الشَّامَاتِ، وَمِصْرَ، وَالْيَمَنَ، وَالْحِجَازَ".
عبیداللہ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابواسامہ کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی شخص کو عبداللہ بن مبارک سے زیادہ علم کا طالب شام، مصر، یمن اور حجاز میں نہیں دیکھا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۹۴۱) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ، فَقَالَتْ: "سَقَيْتُ فِيهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ الشَّرَابِ: الْمَاءَ، وَالْعَسَلَ، وَاللَّبَنَ، وَالنَّبِيذَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس لکڑی کا ایک پیالا تھا، جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے: پانی، شہد، دودھ اور نبیذ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۳۲۷) صحیح مسلم/الٔشربة۹(۲۰۰۸)، سنن الترمذی/الشمائل۲۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ ذَرِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ عَنِ النَّبِيذِ، فَقَالَ: "اشْرَبْ الْمَاءَ، وَاشْرَبْ الْعَسَلَ، وَاشْرَبْ السَّوِيقَ، وَاشْرَبْ اللَّبَنَ الَّذِي نُجِعْتَ بِهِ"، فَعَاوَدْتُهُ، فَقَالَ: "الْخَمْرَ تُرِيدُ، الْخَمْرَ تُرِيدُ".
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نبیذ کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے کہا: پانی پیو، شہد پیو، ستو اور دودھ پیو جس سے تم پلے بڑھے ہو۔ میں نے پھر پوچھا تو کہا: کیا تم شراب چاہتے ہو؟، کیا تم شراب چاہتے ہو؟۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۵۸) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْمُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "أَحْدَثَ النَّاسُ أَشْرِبَةً مَا أَدْرِي مَا هِيَ، فَمَا لِي شَرَابٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً، أَوْ قَالَ: أَرْبَعِينَ سَنَةً إِلَّا الْمَاءُ وَالسَّوِيقُ"، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيذَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے کئی مشروبات ایجاد کر لی ہیں، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں۔ لیکن میرا مشروب کوئی بیس سال (یا کہا: چالیس سال) سے سوائے پانی اور ستو کے کچھ نہیں اور نبیذ کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۴۰۸) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، قَالَ: "أَحْدَثَ النَّاسُ أَشْرِبَةً مَا أَدْرِي مَا هِيَ، وَمَا لِي شَرَابٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً إِلَّا الْمَاءُ وَاللَّبَنُ وَالْعَسَلُ".
عبیدہ سلمانی کہتے ہیں کہ لوگوں نے بہت سارے مشروبات ایجاد کر لیے، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں، لیکن میرا تو بیس سال سے سوائے پانی، دودھ اور شہد کے کوئی مشروب نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۹۰۰۰) (صحیح الإسناد)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، قَالَ: قَالَ طَلْحَةُ لِأَهْلِ الْكُوفَةِ: "فِي النَّبِيذِ فِتْنَةٌ يَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ، وَيَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ"، قَالَ: وَكَانَ إِذَا كَانَ فِيهِمْ عُرْسٌ، كَانَ طَلْحَةُ، وَزُبَيْر يَسْقِيَانِ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ، فَقِيلَ لِطَلْحَةَ: أَلَا تَسْقِيهِمُ النَّبِيذَ ؟ قَالَ: "إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْكَرَ مُسْلِمٍ فِي سَبَبِي".
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ والوں سے کہا: نبیذ میں فتنہ ہے اس میں چھوٹا بڑا ہو جاتا ہے اور بڑا بوڑھا ہو جاتا ہے، وہ (ابن شبرمہ) کہتے ہیں: اور جب کسی شادی کا ولیمہ ہوتا تو طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما دودھ اور شہد پلاتے۔ طلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: آپ نبیذ کیوں نہیں پلاتے؟ وہ بولے: مجھے ناپسند ہے کہ میری وجہ سے کسی مسلمان کو نشہ آئے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۸۴۹) (حسن الإسناد)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: كَانَ ابْنُ شُبْرُمَةَ، لَا يَشْرَبُ إِلَّا الْمَاءَ وَاللَّبَنَ".
جریر بیان کرتے ہیں کہ ابن شبرمہ صرف پانی اور دودھ پیتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۹۱) (صحیح الإسناد)