صحیح مسلم

مشروبات کا بیان

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5127

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: " أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ، وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَى، فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَى وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ، وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ تُغَنِّيهِ، فَقَالَتْ: أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ، فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ، فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ: وَمِنَ السَّنَامِ؟، قَالَ: قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ عَلِيٌّ: فَنَظَرْتُ إِلَى مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي، فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ، وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَدَخَلَ عَلَى حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ، فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِآبَائِي، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّى خَرَجَ عَنْهُمْ ".

سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مجھے ایک اونٹنی ملی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لوٹ میں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹنی مجھے اور دی، میں نے ان دونوں کو ایک انصاری کے دروازے پر بٹھایا اور میرا ارادہ یہ تھا کہ ان پر اذخر (ایک گھاس ہے خوشبودار)لاد کر لاؤں اور بیچوں اور میرے ساتھ ایک سنار بھی تھا بنی قینقاع (یہود کا ایک قبیلہ تھا) میں سے اور مجھے مدد ملی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ولیمہ کے لیے (یعنی ان کے ساتھ جو میں نے نکاح کیا تھا تو ولیمہ نہیں کیا تھا، پس میرا قصد یہ تھا کہ اذخر لا کر بیچ کر پیسہ کماؤں اور ولیمہ کروں) اور اسی گھر میں(جس کے دروازے پر میں اونٹنیاں بٹھا گیا تھا) حمزہ بن عبدالمطلب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سید الشہداء رضی اللہ عنہ) شراب پی رہے تھے (اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی) ان کے پاس ایک لونڈی تھی، جو گا رہی تھی، آخر اس نے یہ گایا «‏‏‏‏أَلاَ يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ ...» ‏‏‏‏ یہ سن کر حمزہ اپنی تلوار لے کر ان پر دوڑے اور ان کی کوہان کاٹ لی۔ اور ان کی کوکھیں پھاڑ ڈالیں پھر ان کا کلیجہ لے لیا۔ ابن جریج نے کہا: میں نے ابن شہاب سے کہا: اور کوہان بھی لیا یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ کوہان تو کاٹ ہی لیے۔ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے جو یہ حال دیکھا (اپنے اونٹوں کا) مجھے برا لگا۔ میں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زید بن حارثہ تھے، میں نے سب قصہ کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زید تھے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا، یہاں تک کہ حمزہ کے پاس پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ پر غصہ ہوئے حمزہ نے آنکھ اٹھا کر دیکھا اور کہا تم ہو کیا میرے باپ دادوں کے غلام ہو؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں پھرے یہاں تک کہ وہاں سے نکل گئے(کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہو گیا کہ حمزہ نشے میں ہے ٹھہرنا ٹھیک نہیں)۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5128

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِيعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

ابن جریج سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5129

وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ أَبُو عُثْمَانَ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيًّا ، قَالَ: " كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنَ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ يَرْتَحِلُ مَعِيَ، فَنَأْتِي بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنَ الصَّوَّاغِينَ، فَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي، فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مَتَاعًا مِنَ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَى جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَجَمَعْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ، فَإِذَا شَارِفَايَ قَدِ اجْتُبَّتْ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِكَ الْمَنْظَرَ مِنْهُمَا، قُلْتُ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟، قَالُوا: فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ غَنَّتْهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابَهُ، فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا: أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ؟، فَقَامَ حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا، فَأَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، قَالَ: فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِيَ الَّذِي لَقِيتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَكَ؟، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ قَطُّ عَدَا حَمْزَةُ عَلَى نَاقَتَيَّ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَهُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ، قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَاهُ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَابَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ، فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُ، فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ، فَإِذَا حَمْزَةُ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ، فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ إِلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى سُرَّتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَى وَجْهِهِ، فَقَالَ حَمْزَةُ: وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي، فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ، فَنَكَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَى وَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ " .

سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے بدر کی لوٹ میں سے ایک اونٹنی ملی اور اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس میں سے ایک اونٹنی مجھے دی، پھر جب میں نے چاہا کہ شادی کروں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے جو صاحبزادی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی، تو میں نے وعدہ کیا کہ ایک سنار سے بنی قینقاع کے ہمراہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر لائیں اور سناروں کے ہاتھ بیچیں اور اس سے میں ولیمہ کروں اپنی شادی کا، تو میں اپنی دونوں اونٹنیوں کا سامان اکٹھا کر رہا تھا پالان، رکابیں، رسیاں اور وہ دونوں بیٹھیں تھیں ایک انصاری کی کوٹھڑی کے بازو۔ جس وقت میں یہ سامان جو اکھٹا کرتا تھا اکھٹا کر چکا تھا، تو کیا دیکھتا ہوں دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں اور ان کی کوکھیں پھٹی ہوئی ہیں، مجھے یہ دیکھ کر نہ رہا گیا اور میری آنکھیں تھم نہ سکیں (یعنی میں رونے لگا اور یہ رونا دنیا کے طمع سے نہ تھا بلکہ سیدنا فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں جو تقصیر ہوئی اس خیال سے تھا) میں نے پوچھا: یہ کس نے کیا؟ لوگوں نے کہا: حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے، اور وہ اس گھر میں ہیں انصار کی ایک جماعت کے ساتھ جو شراب پی رہے ہیں ان کے سامنے ایک گانے والی نے گانا گایا اور ان کے ساتھیوں نے، تو گانے میں کہا: اے حمزہ! اٹھ ان موٹی اونٹنیوں کو لے، اسی وقت حمزہ رضی اللہ عنہ تلوار لے کر اٹھے اور ان کے کوہان کاٹ لیے اور کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر(کلیجہ) نکال لیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ سن کر میں چلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا وہاں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا جو میرے منہ پر رنج تھا اور فرمایا: ”کیا ہوا تجھ کو؟“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قسم اللہ کی آج کا سا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری دونوں اونٹنیوں پر ستم کیا ان کے کوہان کاٹ ڈالے، کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور وہ اس گھر میں ہیں چند شرابیوں کے ساتھ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اس کو اوڑھا، پھر چلے پاپیادہ میں اور زید بن حارثہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دروازے پر آئے جہاں حمزہ رضی اللہ عنہ تھے اور اجازت مانگی اندر آنے کی۔ لوگوں نے اجازت دی، دیکھا تو وہ شراب پیے ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ رضی اللہ عنہ کو اس کام پر ملامت شروع کی، اور حمزہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں سرخ تھیں۔ (نشے سے) انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کو دیکھا، پھر نگاہ بلند کی تو ناف کو دیکھا پھر نگاہ بلند کی تو منہ کو دیکھا، پھر کہا: تم ہو کیا میرے باپ دادوں کے غلام ہو۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچانا کہ وہ نشہ میں مست ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں پھرے اور باہر نکلے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5130

وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

زہری رحمہ اللہ علیہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت منقول ہے۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5131

حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ يَوْمَ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ فِي بَيْتِ أَبِي طَلْحَةَ، وَمَا شَرَابُهُمْ إِلَّا الْفَضِيخُ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ، فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي، فَقَالَ: اخْرُجْ فَانْظُرْ، فَخَرَجْتُ فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، قَالَ: فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ فَاهْرِقْهَا فَهَرَقْتُهَا، فَقَالُوا أَوَ قَالَ بَعْضُهُمْ: قُتِلَ فُلَانٌ قُتِلَ فُلَانٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ "، قَالَ: فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جس دن شراب حرام ہوئی تو میں لوگوں کا ساقی تھا۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں اور ان کا شراب نہیں تھا مگر گدر اور کھجور یا خشک کھجور کا، اچانک سنا ایک شخص کو پکارتے ہوئے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نکل کر دیکھ، میں نکلا تو وہ پکار رہا تھا خبردار ہو جاؤ! شراب حرام ہو گئی ہے۔ پھر تمام مدینہ کے راستوں میں یہ منادی ہو گئی۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: اٹھ جا اور بہا دے شراب کو (جو باقی ہے) میں نے بہا دی تب بعض نے کہا فلاں اور فلاں تباہ ہو گئے ان کے پیٹوں میں شراب ہے (یعنی وہ پی چکے تھے حرمت سے پہلے) اس پر یہ آیت اتری۔ «لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ» (۵-المائدہ:۹۳)۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5132

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سَأَلُوا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْفَضِيخِ، فَقَالَ: مَا كَانَتْ لَنَا خَمْرٌ غَيْرَ فَضِيخِكُمْ هَذَا الَّذِي تُسَمُّونَهُ الْفَضِيخَ إِنِّي لَقَائِمٌ أَسْقِيهَا أَبَا طَلْحَةَ وَأَبَا أَيُّوبَ، وَرِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِنَا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: " هَلْ بَلَغَكُمُ الْخَبَرُ؟ قُلْنَا: لَا قَالَ: فَإِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ يَا أَنَسُ: أَرِقْ هَذِهِ الْقِلَالَ، قَالَ: فَمَا رَاجَعُوهَا وَلَا سَأَلُوا عَنْهَا بَعْدَ خَبَرِ الرَّجُلِ ".

عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے کہا: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے پوچھا فضیخ کا (فضیخ وہ شراب ہے جو گدر کھجور سے بنتا ہے اسے توڑ کر پانی میں ڈال دیتے ہیں اور رہنے دیتے ہیں یہاں تک کہ جھاگ مارے)انہوں نے کہا: فضیخ کے سوا اور کوئی خمر نہ تھا ہمارا۔ اور میں کھڑا ہوا یہی فضیخ ابوطلحہ اور ابوایوب اور انصار کے کئی آدمیوں کو پلا رہا تھا اپنے گھر میں، اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا کہ کچھ خبر پہنچی۔ ہم نے کہا: نہیں۔ وہ بولا: شراب حرام ہو گئی۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے انس! بہا دے ان مٹکوں کو پھر کبھی انہوں نے شراب نہیں پی، نہ اس کا حال پوچھا اس خبر کے بعد۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5133

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " إِنِّي لَقَائِمٌ عَلَى الْحَيِّ عَلَى عُمُومَتِي أَسْقِيهِمْ مِنْ فَضِيخٍ لَهُمْ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ سِنًّا، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهَا قَدْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، فَقَالُوا: اكْفِئْهَا يَا أَنَسُ فَكَفَأْتُهَا، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: مَا هُوَ قَالَ بُسْرٌ وَرُطَبٌ؟، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ: كَانَتْ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ، قَالَ سُلَيْمَانُ : وَحَدَّثَنِي، رَجُلٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: ذَلِكَ أَيْضًا.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اپنے قبیلہ کے چچاؤں کو کھڑا ہوا فضیخ پلا رہا تھا اور میں عمر میں سب سے چھوٹا تھا۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا: شراب حرام ہو گئی۔ انہوں کہا: بہا دے شراب کو اے انس۔ میں نے بہا دیا۔ سلیمان تیمی نے کہا: میں نے انس سے پوچھا وہ شراب کس چیز کا تھا؟ انہوں نے کہا: گدر اور پکی کھجور کا۔ ابوبکر بن انس نے کہا: ان دونوں خمران کا یہی تھا۔ سلیمان نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا اس نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ یہی کہتے تھے۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5134

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: كُنْتُ قَائِمًا عَلَى الْحَيِّ أَسْقِيهِمْ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ: كَانَ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَأَنَسٌ شَاهِدٌ فَلَمْ يُنْكِرْ أَنَسٌ ذَاكَ، وقَالَ ابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى : حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ مَنْ كَانَ مَعِي أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا ، يَقُولُ: كَانَ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ.

معتمر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہو کر اپنے قبیلے والوں کو (شراب) پلا رہا تھا (پھر آگے) ابن علیہ کی حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ اس حدیث میں ہے کہ وہ کہتے ہیں: سیدنا ابوبکر بن انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس دن ان کی یہی شراب تھی اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ بھی اس وقت وہاں موجود تھے، انہوں نے کوئی نکیر نہیں کی۔ ابن عبدالاعلیٰ کہتے ہیں: مجھ سے معتمر نے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ کچھ لوگ جو میرے ساتھ تھے انہوں نے خود سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے ہیں: اس دن کی شراب یہی تھی۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5135

وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ، وَأَبَا دُجَانَةَ، وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا دَاخِلٌ، فَقَالَ: حَدَثَ خَبَرٌ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، فَأَكْفَأْنَاهَا يَوْمَئِذٍ وَإِنَّهَا لَخَلِيطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ، قَالَ قَتَادَةُ: وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: " لَقَدْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ وَكَانَتْ عَامَّةُ خُمُورِهِمْ يَوْمَئِذٍ خَلِيطَ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں ابوطلحہ اور ابودجانہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم اور انصار کی ایک جماعت کو شراب پلا رہا تھا، اتنے میں ایک شخص اندر آیا اور کہنے لگا ایک نئی خبر ہے شراب حرام ہو گئی۔ پھر ہم نے اس دن شراب کو بہا دیا اور وہ شراب گدر اور خشک کھجور کا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خمر جب حرام ہوا تو اکثر خمر ان کا ہہی تھا «خليط» یعنی گدر اور خشک کھجور ملا کر۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5136

وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّار ٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: إِنِّي لَأَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ، وَأَبَا دُجَانَةَ، وَسُهَيْلَ بْنَ بَيْضَاء مِنْ مَزَادَةٍ فِيهَا خَلِيطُ بُسْرٍ وَتَمْرٍ بِنَحْوِ حَدِيثِ سَعِيدٍ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں سیدنا ابوطلحہ، سیدنا ابودجانہ اور سہیل بن بیضا کو اس مشکیزے میں سے شراب پلا رہا تھا جس میں کچی اور خشک کھجوروں کی بنی ہوئی شراب تھی آگے حدیث سعید کی حدیث کی طرح ہے۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5137

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ قَتَادَةَ بْنَ دِعَامَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّهْوُ ثُمَّ يُشْرَبَ، وَإِنَّ ذَلِكَ كَانَ عَامَّةَ خُمُورِهِمْ يَوْمَ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے منع کیا خشک اور گدر کھجور ملا کر بھگونے سے پھر اس کو پینے سے اور اکثر شراب ان لوگوں کی یہی تھی جب شراب حرام ہوئی۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5138

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَسْقِي أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَأَبَا طَلْحَةَ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَتَمْرٍ فَأَتَاهُمْ آتٍ، فَقَالَ: " إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أَنَسُ: قُمْ إِلَى هَذِهِ الْجَرَّةِ فَاكْسِرْهَا، فَقُمْتُ إِلَى مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّى تَكَسَّرَتْ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں ابوعبیدہ اور ابوطلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کو فضیخ کا شراب پلا رہا تھا اور کھجور کا، اتنے میں ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا: شراب حرام ہو گئی۔ سیدنا ابوطلحہ نے کہا: اے انس! اٹھ اور یہ گھڑا پھوڑ ڈال۔ میں نے پتھر کا ہاون اٹھایا اور اس کے نیچے سے مارا وہ ٹوٹ گیا۔

خمر کی حرمت کا بیان

حد یث نمبر - 5139

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " لَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ فِيهَا الْخَمْرَ، وَمَا بِالْمَدِينَةِ شَرَابٌ يُشْرَبُ إِلَّا مِنْ تَمْرٍ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ تعالیٰ نے وہ آیت اتاری جس میں شراب کو حرام کیا اور اس وقت مدینہ میں کوئی شراب نہ تھی جو پی جاتی ہو سوائے کھجور کے۔

شراب کا سرکہ بنانا حرام ہے

حد یث نمبر - 5140

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ السُّدِّيِّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْخَمْرِ تُتَّخَذُ خَلًّا، فَقَالَ: لَا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ شراب کو سرکہ بنا لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“

شراب سے علاج کرنا حرام ہے اور وہ دوا نہیں ہے

حد یث نمبر - 5141

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّ طَارِقَ بْنَ سُوَيْدٍ الْجُعْفِيَّ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَمْرِ فَنَهَاهُ أَوْ كَرِهَ أَنْ يَصْنَعَهَا، فَقَالَ: إِنَّمَا أَصْنَعُهَا لِلدَّوَاءِ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ بِدَوَاءٍ وَلَكِنَّهُ دَاءٌ ".

سیدنا طارق بن سعید جعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا شراب کے بارے میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منعی کیا یا ناپسند کیا اس کے بنانے کو۔ وہ بولا: میں دوا کے لیے بناتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دوا نہیں ہے بلکہ بیماری ہے۔“

کھجور اور انگور کی شراب بھی خمر ہے

حد یث نمبر - 5142

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ أَبَا كَثِيرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب ان دو درختوں سے ہوتی ہے: کھجور اور انگور کے درخت سے۔“

کھجور اور انگور کی شراب بھی خمر ہے

حد یث نمبر - 5143

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ”شراب ان دو درختوں یعنی کھجور اور انگور سے(بنائی جاتی) ہے۔“

کھجور اور انگور کی شراب بھی خمر ہے

حد یث نمبر - 5144

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، وَعِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، وَعُقْبَةَ بْنِ التَّوْأَمِ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ الْكَرْمَةِ وَالنَّخْلَةِ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ الْكَرْمِ وَالنَّخْلِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب ان دو درختوں یعنی کھجور اور انگور سے بنائی جاتی ہے۔“ابوکریب نے اپنی روایت میں «الكرمته» اور «النخلة» کو بغیر تا کے معنی«كرم» اور «نخل» ذکر کیا ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5145

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُخْلَطَ الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ وَالْبُسْرُ وَالتَّمْرُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا انگور اور کھجور کو یا گدر اور سوکھی کھجور ملا کر بھگونے سے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5146

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ " نَهَى أَنْ يُنْبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الرُّطَبُ وَالْبُسْرُ جَمِيعًا ".

سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انگور کو یا پکی اور گدر کھجور کو ملا کر بھگونے سے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5147

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ لِي عَطَاءٌ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَجْمَعُوا بَيْنَ الرُّطَبِ وَالْبُسْرِ وَبَيْنَ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ نَبِيذًا ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت ملا کر بھگوؤ پکی اور گدر کھجور کو اور انگور اور کھجور کو۔“

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5148

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ مَوْلَى حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا ".

سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا انگور اور کھجور کو ملا کر بھگونے سے اور منع کیا گدر اور کھجور اور پختہ کھجور ملا کر بھگونے سے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5149

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا، وَعَنِ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا ".

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کھجور اور کشمش کو ملا کر بھگویا جائے اور اسی طرح کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے بھی منع فرمایا ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5150

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَخْلِطَ بَيْنَ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَأَنْ نَخْلِطَ الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم کشمش اور کھجور کو ملا کر بھگوئیں اور اس سے بھی منع فرمایا کہ ہم کچی اور اور پکی کھجور ملا کر بھگوئیں۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5151

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سیدنا ابومسلمہ رضی اللہ عنہ اس سند کے ساتھ اس حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5152

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ النَّبِيذَ مِنْكُمْ فَلْيَشْرَبْهُ زَبِيبًا فَرْدًا أَوْ تَمْرًا فَرْدًا أَوْ بُسْرًا فَرْدًا ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے نبیذ (شربت کھجور یا انگور کا) پیے تو صرف انگور کا پیے یا صرف کھجور کا یا صرف گدر کھجور کا۔“

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5153

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَخْلِطَ بُسْرًا بِتَمْرٍ أَوْ زَبِيبًا بِتَمْرٍ أَوْ زَبِيبًا بِبُسْرٍ "، وَقَالَ مَنْ شَرِبَهُ مِنْكُمْ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ.

سیدنا اسماعیل بن مسلم عبدی رضی اللہ عنہ اس سند کے ساتھ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم کچی کھجوروں کو پکی اور خشک کھجوروں کے ساتھ یا کشمش کو پکی کھجوروں کے ساتھ یا کشمش کو کچی اور پکی کھجوروں کے ساتھ ملا کر بھگوئیں۔ اور پھر آگے وکیع کی حدیث کی طرح ذکر کیا گیا ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5154

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنْتَبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا وَلَا تَنْتَبِذُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ جَمِيعًا، وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ ".

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت بھگوؤ گدر کھجور کو اور پختہ کھجور کو ملا کر اور مت بھگوؤ انگور اور کھجور ملا کر بلکہ علیحدہ علیحدہ بھگوؤ ہر ایک کو۔“

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5155

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سیدنا یحییٰ بن ابی کثیر سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5156

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَي ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أِبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَنْتَبِذُوا الزَّهْوَ وَالرُّطَبَ جَمِيعًا، وَلَا تَنْتَبِذُوا الرُّطَبَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا، وَلَكِنْ انْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ "، وَزَعَمَ يَحْيَي أَنَّهُ لَقِيَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ ، فَحَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا.

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر نہ بھگوؤ اور نہ ہی پکی کھجوروں اور کشمش کو ملا کر بھگوؤ بلکہ تم (ان میں سے) ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ بھگوؤ۔ اور یحییٰ کا گمان ہے کہ وہ عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملے تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح بیان کیا۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5157

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَيْنِ الْإِسْنَادَيْنِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: الرُّطَبَ وَالزَّهْوَ وَالتَّمْرَ وَالزَّبِيبَ.

یحییٰ بن ابی کثیر سے ان دو سندوں کے ساتھ کچھ لفظی تبدیلی کے ساتھ اسی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5158

وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ خَلِيطِ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ، وَعَنْ خَلِيطِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَعَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالرُّطَبِ، وَقَالَ: انْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ عَلَى حِدَتِهِ ".

سیدنا عبداللہ بن قتادہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پکی اور کچی کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے، کشمش اور پکی کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے، اور کچے انگوروں اور کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ بھگوؤ۔“

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5159

وحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ.

ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5160

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَالْبُسْرِ وَالتَّمْرِ، وَقَالَ: يُنْبَذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَتِهِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور پکی کھجوروں کو، کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ بھگوؤ۔“

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5161

وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُذَيْنَةَ وَهُوَ أَبُو كَثِيرٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح ارشاد فرمایا ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5162

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا وَأَنْ يُخْلَطَ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا وَكَتَبَ إِلَى أَهْلِ جُرَشَ يَنْهَاهُمْ عَنْ خَلِيطِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ پکی کھجوروں اور کشمش کو ملا کر بھگویا جائے اور اس سے بھی منع فرمایا کہ کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر بھگویا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا جرش والوں کو (جرش ایک شہر ہے یمن میں) منع کرتے تھے ان کو کھجور اور انگور کے خلیط سے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5163

وحَدَّثَنِيهِ وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَلَمْ يَذْكُرِ الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ.

وہب بن بقیہ نے بیان کیا، ہمیں خالد یعنی الطحان نے خبر دی کہ شیبانی رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں صرف کھجور اور کشمش کا ذکر ہے، کچی اور پکی کھجوروں کا ذکر نہیں ہے۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5164

حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " قَدْ نُهِيَ أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا وَالتَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے منع کیا گدر اور پختہ کھجور کا ملا کر یا کھجور اور منقیٰ کا ملا کر بھگونا۔

کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے

حد یث نمبر - 5165

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: " قَدْ نُهِيَ أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا وَالتَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ ہمیں کچی اور پکی کھجوروں کو ملا کر بھگونے سے منع کر دیا گیا ہے اور اسی طرح کھجوروں اور کشمش کو ملا کر بھگونے سے بھی منع فرما دیا گیا ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5166

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهِ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے منع کیا تونبے اور مرتبان (لاکھی برتن) میں نبیذ بنانے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5167

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تونبے اور مرتبان میں نبیذ بنانے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5168

(حديث موقوف) قَالَ: وَأَخْبَرَهُ قَالَ: وَأَخْبَرَهُ أَبُو سَلَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنْتَبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ "، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاجْتَنِبُوا الْحَنَاتِمَ.

ابوسلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت نبیذ بناؤ تونبے اور مرتبان میں“پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: بچو سبز لاکھی برتنوں سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5169

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ "، قَالَ: قِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا الْحَنْتَمُ؟، قَالَ: الْجِرَارُ الْخُضْرُ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھی اور حنتم اور لکڑی کے برتن سے (جس کو نقیر کہتے ہیں وہ کھجور کی لکڑی کو کرید کر بناتے ہیں) کسی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: حنتم کیا ہے؟ انہوں نے کہا: سبز گھڑے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5170

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ: " أَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ وَالْحَنْتَمُ، وَالْمَزَادَةُ الْمَجْبُوبَةُ وَلَكِنْ اشْرَبْ فِي سِقَائِكَ وَأَوْكِهِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے گروہ سے فرمایا: ”میں تم کو منع کرتا ہوں تونبے اور سبز ٹھلیا اور نقیر اور مقیر (روغن دار) برتن سے اور حنتم سر کٹی مشک سے۔ لیکن پی اپنی چھاگل سے اور ڈاٹ لگا اس میں (تاکہ کیڑا وغیرہ نہ جائے)۔“

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5171

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ "، هَذَا حَدِيثُ جَرِيرٍ وَفِي حَدِيثِ عَبْثَرٍ وَشُعْبَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ ".

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے تونبے اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے۔ یہ جریر کی حدیث ہے اور عبثر اور شعبہ کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے تونبے اور روغن قیر ملے ہوئے برتنوں (کے استعمال کرنے) سے منع فرمایا ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5172

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْأَسْوَدِ : هَلْ سَأَلْتَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا يُكْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ : أَخْبِرِينِي عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ، قَالَتْ: " نَهَانَا أَهْلَ الْبَيْتِ أَنْ نَنْتَبِذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ "، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَمَا ذَكَرَتِ الْحَنْتَمَ وَالْجَرَّ، قَالَ: إِنَّمَا أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعْتُ أَأُحَدِّثُكَ مَا لَمْ أَسْمَعْ؟.

ابراہیم سے روایت ہے، میں نے اسود سے کہا: تم نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کن برتنوں میں نبیذ بنانا مکروہ ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ میں نے کہا: ام المومنین! مجھے بتائیے کن برتنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ بنانے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ہم اہل بیت کو منع کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ بنانے سے تونبے اور لاکھی برتن میں، میں نے ان سے کہا: آپ نے حنتم اور ٹھلیا کا ذکر نہیں کیا؟ انہوں نے کہا: میں تو وہ بیان کرتا ہوں جو میں نے سنا ہے۔ کیا میں وہ بیان کروں جو میں نے نہیں سنا ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5173

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور لاکھی برتن سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5174

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي هُوَ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ،وَشُعْبَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، وَسُلَيْمَانُ ، وَحَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5175

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيُّ ، قَالَ: لَقِيتُ عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنِ النَّبِيذِ، فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِيذِ، " فَنَهَاهُمْ أَنْ يَنْتَبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالْحَنْتَمِ ".

ثمامہ بن حزن قشیری سے روایت ہے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملا اور ان سے پوچھا نبیذ کے بارے میں۔ انہوں نے کہا: عبدالقیس کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نبیذ کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ان کو تونبے اور چوبین اور لاکھی اور سبز برتن سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5176

وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور سبز اور چوبین اور لاکھی برتن سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5177

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا أَنَّهُ جَعَلَ مَكَانَ الْمُزَفَّتِ الْمُقَيَّرَ.

اسحاق بن سوید اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں۔ اس میں لاکھی کے عوض روغنی برتن مذکور ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5178

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ ". وَفِي حَدِيثِ حَمَّاد ٍ جَعَلَ مَكَانَ الْمُقَيَّرِ الْمُزَفَّتِ.

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، عبدالقیس کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم کو منع کرتا ہوں تونبے اور سبز برتن اور چوبین اور روغنی سے اور لاکھی سے۔“

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5179

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور سبز برتن اور لاکھی اور چوبین سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5180

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ، وَأَنْ يُخْلَطَ الْبَلَحُ بِالزَّهْوِ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور سبز اور لاکھی اور روغنی برتن سے، کچی اور گدر کھجور کو ملا کر بھگونے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5181

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى الْبَهْرَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور چوبین اور لاکھی برتن سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5182

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْجَرِّ أَنْ يُنْبَذَ فِيهِ ".

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ٹھلیا میں نبیذ بنانے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5183

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے منع کیا تونبے اور سبز اور چوبین اور لاکھی برتن سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5184

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے منع فرمایا ہے کہ نبیذ بنائی جائے، پھر مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کیا۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5185

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ فِي الْحَنْتَمَةِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ.

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے سبز برتن اور تونبے اور چوبین میں پینے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5186

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ ".

سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں گواہی دیتا ہوں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما، پر انہوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تونبے اور سبز برتن اور لاکھی اور چوبین سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5187

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَر َ؟، قَالَ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: قَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقَالَ: " صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقُلْتُ: وَأَيُّ شَيْءٍ نَبِيذُ الْجَرِّ؟، فَقَالَ: كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنَ الْمَدَرِ ".

سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ٹھلیا کے نبیذ کو پوچھا۔ انہوں نے کہا: حرام کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھلیا کے نبیذ کو۔ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے کہا: تم نے نہیں سنا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جو کہتے ہیں انہوں نے کہا: کیا کہتے ہیں؟ میں نے کیا: وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھلیا کے نبیذ کو حرام کیا ہے۔ انہوں نے کہا: سچ کہا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ٹھلیا کے نبیذ کو اور جو چیز مٹی سے بنے وہ ٹھلیا کے مثل ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5188

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَأَقْبَلْتُ نَحْوَهُ، فَانْصَرَفَ قَبْلَ أَنْ أَبْلُغَهُ فَسَأَلْتُ مَاذَا قَالَ؟، قَالُوا: " نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جہاد میں خطبہ سنایا لوگوں کو۔ میں ادھر چلا(خطبہ سننے کو) آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے پہنچنے سے پہلے فارغ ہو گئے۔ میں نے ان لوگوں سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ بنانے سے تونبے اور لاکھی میں۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5189

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْد . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ جَمِيعًا، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ،وَابْنُ أَبِي عُمَرَ عَنْ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ الْأَيْلِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ إِلَّا مَالِكٌ وَأُسَامَةُ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مالک کی حدیث کی طرح روایت منقول ہے اور اس میں سوائے مالک اور اسامہ کے جہاد کا ذکر کسی نے نہیں کیا۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5190

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، قَالَ: فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ، قُلْتُ: أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ ".

سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ٹھلیا کے نبیذ سے؟ انہوں نے کہا: لوگ ایسا کہتے ہیں۔ میں نے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اس سے، انہوں نے کہا: لوگ ایسا کہتے ہیں۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5191

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَر : " أَنَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ "، قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.

سیدنا طاؤس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے ٹھلیا کے نبیذ سے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ طاؤس نے کہا: قسم اللہ کی میں نے یہ سنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5192

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ، فَقَالَ " أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ "، قَالَ: نَعَمْ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے ٹھلیا اور تونبے میں نبیذ بنانے سے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5193

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ٹھلیا اور تونبے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5194

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا ، يَقُولُ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: " أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ "، قَالَ: نَعَمْ.

طاؤس سے روایت ہے، میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ٹھلیا کے نبیذ سے اور تونبے سے اور مرتبان سے؟ انہوں نے کہا: ہاں منع کیا ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5195

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ "، قَالَ: سَمِعْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز برتن اور تونبے اور لاکھی سے۔ محارب نے کہا: میں نے یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کئی بار سنا۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5196

وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ قَالَ وَأُرَاهُ قَالَ وَالنَّقِيرِ.

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے اور اس میں نقیر کا بھی ذکر ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5197

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ، وَقَالَ: انْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے ٹھلیا اور تونبے اور لاکھی برتن سے اور فرمایا: ”نبیذ بناؤ مشکیزوں میں۔“

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5198

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبَلَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمَةِ، فَقُلْتُ: مَا الْحَنْتَمَةُ؟ قَالَ: الْجَرَّةُ ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتمہ سے۔ میں نے کہا: حنتمہ کیا ہے؟ کہا: ٹھلیا۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5199

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، حَدَّثَنِي زَاذَانُ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : حَدِّثْنِي بِمَا نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَشْرِبَةِ بِلُغَتِكَ وَفَسِّرْهُ لِي بِلُغَتِنَا، فَإِنَّ لَكُمْ لُغَةً سِوَى لُغَتِنَا، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمِ وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَعَنِ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ، وَعَنِ الْمُزَفَّتِ وَهُوَ الْمُقَيَّرُ، وَعَنِ النَّقِيرِ وَهِيَ النَّخْلَةُ تُنْسَحُ نَسْحًا وَتُنْقَرُ نَقْرًا، وَأَمَرَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ ".

زاذان سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: حدیث بیان کرو مجھ سے ان شرابوں کی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا، اپنی زبان میں اور ترجمہ کرو اس کا ہماری زبان میں، کیونکہ تمہاری زبان سے ہماری زبان جدا ہے۔ انہوں نے کہا: منع کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم سے اور وہ ٹھلیا ہے اور دباء سے اور وہ تونبا سے اور مزفت سے اور وہ روغنی ہے اور نقیر سے اور وہ کھجور کی لکڑی ہے جو چھیل کر کریدی جاتی ہے اور حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ بنانے کا مشکوں میں۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5200

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.

سیدنا شعبہ رحمہ اللہ سے اسی سند کے ساتھ روایت مروی ہے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5201

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ، وَأَشَارَ إِلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ، " فَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ "، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ وَالْمُزَفَّتِ وَظَنَنَّا أَنَّهُ نَسِيَهُ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُ.

سعید بن المسیب رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے میں نے سنا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اس منبر کے پاس اور اشارہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف کہ عبدالقیس کے لوگ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس اور پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرابوں کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ان کو تونبے اور چوبین اور حنتم سے۔ میں نے کہا: اے ابومحمد! اور لاکھی سے اور ہم سمجھے کہ وہ بھول گئے۔ انہوں نے کہا: اس دن میں نے لاکھی کا لفظ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نہیں سنا لیکن وہ مکروہ جانتے تھے لاکھی کو بھی۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5202

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَابْنِ عُمَرَ أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ ".

سیدنا جابر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا چوبین اور لاکھی اور تونبے سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5203

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنْهَى عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرماتے تھے ٹھلیا اور تونبے اور لاکھی سے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5204

(حديث موقوف) قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ ، وَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ "، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُنْتَبَذُ لَهُ فِيهِ نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ.

ابوالزبیر نے کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ منع کیا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھلیا سے اور لاکھی سے اور چوبین برتن سے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی برتن نہ ملتا نبیذ بنانے کے لئے نبیذ بنایا جاتا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے گھڑے میں پتھر کے۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5205

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنایا جاتا پتھر کے گھڑے میں۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5206

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " كَانَ يُنْتَبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ، فَإِذَا لَمْ يَجِدُوا سِقَاءً نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ "، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ وَأَنَا أَسْمَعُ لِأَبِي الزُّبَيْرِ مِنْ بِرَامٍ، قَالَ: مِنْ بِرَامٍ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنایا جاتا ایک مشک میں، جب مشک نہ ملتی تو پتھر کے گھڑے میں بناتے۔ بعض نے کہا: میں نے ابوالزبیر سے سنا، وہ کہتے تھے گھڑا «برام» کا تھا یعنی پتھر کا۔

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5207

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ، فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے سوائے مشک کے اور برتنوں میں۔ اب سب برتنوں میں بناؤ لیکن نہ پیو اس شراب کو جس میں نشہ ہو۔“

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5208

وحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا ضَحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنِ الظُّرُوفِ وَإِنَّ الظُّرُوفَ أَوْ ظَرْفًا لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا برتنوں سے لیکن برتنوں سے کوئی چیز حلال یا حرام نہیں ہوئی اور ہر نشہ کرنے والی چیز حرام ہے۔“

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5209

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُعَرِّفِ بْنِ وَاصِلٍ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ فِي ظُرُوفِ الْأَدَمِ، فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ غَيْرَ أَنْ لَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا ".

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا چمڑے کے برتنوں میں پینے سے، اب پیو ہر برتن میں پر نہ پیو نشہ لانے والی چیز۔“

مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان

حد یث نمبر - 5210

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: " لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِيذِ فِي الْأَوْعِيَةِ؟، قَالُوا: لَيْسَ كُلُّ النَّاسِ يَجِدُ، فَأَرْخَصَ لَهُمْ فِي الْجَرِّ غَيْرِ الْمُزَفَّتِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتنوں میں نبیذ بنانے سے تو لوگوں نے کہا: ہر ایک آدمی کو چمڑے کی مشک نہیں ملتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ٹھلیا کی جو لاکھی نہ ہو۔

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5211

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ: " كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا لوگوں نے بتع کو (شہد کی شراب کو؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جس شراب میں نشہ ہو وہ حرام ہے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5212

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ ".

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی شراب کے بارے میں پوچھا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر وہ شراب کہ جو نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5213

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كُلُّهُمْ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَاإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ وَصَالِحٍ سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ، وَهُوَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: كُلُّ شَرَابٍ مُسْكِرٍ حَرَامٌ.

سیدنا زہری رحمہ اللہ سے اس سند کے ساتھ روایت منقول ہے اور سفیان اور صالح کی حدیثوں میں شہد کی شراب کے بارے میں پوچھنے کا ذکر نہیں ہے، اور معمر اور صالح کی حدیث میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ”ہر نشہ پیدا کرنے والی چیز حرام ہے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5214

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ شَرَابًا يُصْنَعُ بِأَرْضِنَا يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ مِنَ الشَّعِيرِ، وَشَرَابٌ يُقَالُ لَهُ الْبِتْعُ مِنَ الْعَسَلِ، فَقَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ".

سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اور معاذ کو یمن کی طرف بھیجا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے ملک میں ایک شراب بنتی ہے جس کو مزر کہتے ہیں، وہ جو سے بنتی ہے (انگریزی میں اس کو بیئر کہتے ہیں) اور ایک شراب شہد سے بنتی ہے جس کو بتع کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ والی شراب حرام ہے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5215

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَهُ مِنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ لَهُمَا: " بَشِّرَا وَيَسِّرَا وَعَلِّمَا وَلَا تُنَفِّرَا، وَأُرَاهُ قَالَ: وَتَطَاوَعَا، قَالَ: فَلَمَّا وَلَّى رَجَعَ أَبُو مُوسَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَهُمْ شَرَابًا مِنَ الْعَسَلِ يُطْبَخُ حَتَّى يَعْقِدَ وَالْمِزْرُ يُصْنَعُ مِنَ الشَّعِيرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مَا أَسْكَرَ عَنِ الصَّلَاةِ فَهُوَ حَرَامٌ ".

سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور ان دونوں سے فرمایا: ”لوگوں کو خوش رکھنا اور ان پر آسانی کرنا اور دین کی باتیں سکھلانا اور نفرت نہ دلانا اور دونوں اتفاق سے رہنا۔“ جب انہوں نے پیٹھ موڑی تو سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ لوٹے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یمن والوں کے پاس ایک شراب ہوتی ہے شہد سے جو پکائی جاتی ہے یہاں تک کہ جم جاتی ہے اور ایک شراب ہوتی ہے مزر کی جو بنائی جاتی ہے جو سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جو شراب نماز سے غافل کر دے وہ حرام ہے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5216

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي خَلَفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: " ادْعُوَا النَّاسَ وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا وَيَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا "، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفْتِنَا فِي شَرَابَيْنِ كُنَّا نَصْنَعُهُمَا بِالْيَمَنِ الْبِتْعُ، وَهُوَ مِنَ الْعَسَلِ يُنْبَذُ حَتَّى يَشْتَدَّ وَالْمِزْرُ، وَهُوَ مِنَ الذُّرَةِ وَالشَّعِيرِ يُنْبَذُ حَتَّى يَشْتَدَّ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُعْطِيَ جَوَامِعَ الْكَلِمِ بِخَوَاتِمِهِ، فَقَالَ: " أَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ أَسْكَرَ عَنِ الصَّلَاةِ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اور معاذ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: ”بلاؤ لوگوں کو (اسلام کی طرح) اور خوش رکھو ان کو نفرت مت دلاؤ اور آسانی کرو اور دشواری مت ڈالو۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم کو فتویٰ دیجئیے، ان شرابوں میں جن کو ہم بنایا کرتے تھے۔ یمن میں ایک تو بتع کی شہد سے بنتی ہے جب وہ جھاگ مارنے لگے دوسری مزر جو جوار یا جو ہوتی ہے اس کو بھگوتے ہیں یہاں تک کہ تیز ہو جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے وہ باتیں دی تھیں جن میں لفظ تھوڑے ہوں اور معنی بہت ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں منع کرتا ہوں ہر نشہ والی شراب سے جو باز رکھے نماز سے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5217

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَدِمَ مِنْ جَيْشَانَ وَجَيْشَانُ مِنْ الْيَمَنِ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرَابٍ يَشْرَبُونَهُ بِأَرْضِهِمْ مِنَ الذُّرَةِ يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَ مُسْكِرٌ هُوَ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، إِنَّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَهْدًا لِمَنْ يَشْرَبُ الْمُسْكِرَ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ؟، قَالَ: " عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ أَوْ عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص جیشان سے آیا اور جیشان ایک شہر ہے یمن میں۔ اس نے پوچھا اس شراب کا جو پیتے تھے اس کے ملک میں اور وہ جوار سے بنتی ہے اس کو مزر کہتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں نشہ ہے؟“ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نشہ کرے حرام ہے اور اللہ تعالیٰ نے عہد کیا ہے جو نشہ پیے اس کو طینتہ الخبال پلائے گا۔“ (آخرت میں) لوگوں نے عرض کیا: طینتہ الخبال کیا ہے یا رسول اللہ!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پسینہ ہے جہنمیوں کا۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5218

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ کرنے والی شراب خمر ہے اور ہر نشہ کرنے والی شراب حرام ہے اور جو شخص دنیا میں خمر پئیے گا پھر مر جائے گا پیتے پیتے اور توبہ نہ کرے گا تو اس کو آخرت میں خمر نہیں ملے گا۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5219

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ كِلَاهُمَا، عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ".

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ لانے والا نشہ خمر ہے اور نشہ لانے والی شراب حرام ہے۔“

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5220

وحَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

سیدنا موسی بن عقبہ رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث روایت کی گئی ہے۔

ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے

حد یث نمبر - 5221

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ لانے والی خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔“

جو شخص دنیا میں شراب پیے اور توبہ نہ کرے

حد یث نمبر - 5222

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دنیا میں شراب پیے وہ آخرت میں شراب سے محروم رہے گا۔“

جو شخص دنیا میں شراب پیے اور توبہ نہ کرے

حد یث نمبر - 5223

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَلَمْ يَتُبْ مِنْهَا حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ "، فَلَمْ يُسْقَهَا قِيلَ لِمَالِكٍ رَفَعَهُ، قَالَ: نَعَمْ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ”جو شخص دنیا میں شراب پیے پھر اس سے توبہ نہ کرے وہ آخرت میں شراب سے محروم رہے گا اور اس کو نہ پیے گا۔“ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا: عبداللہ نے اس حدیث کو مرفوع بیان کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

جو شخص دنیا میں شراب پیے اور توبہ نہ کرے

حد یث نمبر - 5224

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دنیا میں خمر پیے وہ آخرت میں نہ پیے گا، مگر جب توبہ کرے۔“

جو شخص دنیا میں شراب پیے اور توبہ نہ کرے

حد یث نمبر - 5225

وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْمَخْزُومِيَّ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عبیداللہ کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5226

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ أَبِي عُمَرَ الْبَهْرَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُنْتَبَذُ لَهُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ إِذَا أَصْبَحَ يَوْمَهُ ذَلِكَ، وَاللَّيْلَةَ الَّتِي تَجِيءُ، وَالْغَدَ وَاللَّيْلَةَ الْأُخْرَى، وَالْغَدَ إِلَى الْعَصْرِ، فَإِنْ بَقِيَ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَصُبَّ ".

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اول رات میں نبیذ بھگو دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پیتے صبح کو۔ پھر دوسری رات کو پھر صبح کو پھر تیسری رات کو پھر صبح کو عصر تک اس کے بعد جو بچتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خادم کو پلا دیتے یا حکم دیتے وہ بہا دیا جاتا۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5227

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى الْبَهْرَانِيِّ ، قَالَ: ذَكَرُوا النَّبِيذَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُنْتَبَذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ، قَالَ شُعْبَةُ: مِنْ لَيْلَةِ الِاثْنَيْنِ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالثُّلَاثَاءِ إِلَى الْعَصْرِ، فَإِنْ فَضَلَ مِنْهُ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ أَوْ صَبَّهُ ".

سیدنا یحییٰ بہرانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے نبیذ کا ذکر کیا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنایا جاتا تھا مشک میں۔ شعبہ نے کہا: پیر کی رات کو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے اس کو پیر کے دن اور منگل کے دن عصر تک جو کچھ بچتا وہ خادم کو پلا دیتے یا بہا دیتے۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5228

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، وَأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ، فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَاءِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَأْمُرُ بِهِ فَيُسْقَى أَوْ يُهَرَاقُ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے لیے انگور بھگوئے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن پیتے پھر دوسرے دن پھر تیسرے دن شام تک، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کرتے اس کے پینے کا (جب مسکر نہ ہو) یا گرا دینے کا (جب مسکر ہو)۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5229

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْبَذُ لَهُ الزَّبِيبُ فِي السِّقَاءِ، فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ، فَإِذَا كَانَ مَسَاءُ الثَّالِثَةِ شَرِبَهُ وَسَقَاهُ فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ أَهَرَاقَهُ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے لیے انگور بھگوئے جاتے مشک میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن پیتے پھر دوسرے دن، پھر تیسرے دن کی شام کو اس کو پیتے اور پلاتے اور جو کچھ بچ رہتا اس کو بہا دیتے۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5230

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَي أَبِي عُمَرَ النَّخَعِيِّ ، قَالَ: سَأَلَ قَوْمٌ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ وَشِرَائِهَا وَالتِّجَارَةِ فِيهَا، فَقَالَ: أَمُسْلِمُونَ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ بَيْعُهَا وَلَا شِرَاؤُهَا وَلَا التِّجَارَةُ فِيهَا، قَالَ: فَسَأَلُوهُ عَنِ النَّبِيذِ، فَقَالَ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ثُمَّ رَجَعَ، وَقَدْ نَبَذَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِي حَنَاتِمَ وَنَقِيرٍ وَدُبَّاءٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَأُهْرِيقَ، ثُمَّ أَمَرَ بِسِقَاءٍ فَجُعِلَ فِيهِ زَبِيبٌ وَمَاءٌ فَجُعِلَ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ فَشَرِبَ مِنْهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ وَلَيْلَتَهُ الْمُسْتَقْبَلَةَ وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى أَمْسَى، فَشَرِبَ وَسَقَى فَلَمَّا أَصْبَحَ أَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْهُ فَأُهْرِيقَ ".

یحییٰ نخعی سے روایت ہے، کچھ لوگوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا شراب کی بیع اور تجارت کو۔ انہوں نے کہا: تم مسلمان ہو وہ بولے: ہاں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو نہ اس کی بیع درست ہے، نہ خرید، نہ تجارت اس کی۔ پھر لوگوں نے ان سے نبیذ کا پوچھا: انہوں نے کہا: رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سفر میں نکلے پھر لوٹے تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے اصحاب میں سے نبیذ بنایا تھا سبز گھڑوں میں اور چوبین برتن میں اور تونبے میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ بہایا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ ایک مشک میں انگور اور پانی ڈالا گیا۔ وہ رات بھر یونہی رہا۔ پھر صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا اور دوسری رات کو پھر دوسرے دن صبح کو شام تک پیا اور پلایا پھر تیسرے دن جو بچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ بہایا گیا۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5231

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيَّ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ يَعْنِي ابْنَ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيَّ ، قَالَ: لَقِيتُ عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا عَن النَّبِيذِ، فَدَعَتْ عَائِشَةُ جَارِيَةً حَبَشِيَّةً، فَقَالَتْ: سَلْ هَذِهِ فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ الْحَبَشِيَّةُ : " كُنْتُ أَنْبِذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ مِنَ اللَّيْلِ وَأُوكِيهِ وَأُعَلِّقُهُ، فَإِذَا أَصْبَحَ شَرِبَ مِنْهُ ".

ثمامہ بن حزن قشیری سے روایت ہے، میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملا ان سے نبیذ کا پوچھا انہوں نے ایک حبشی لونڈی کو بلایا اور کہا: اس سے پوچھ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنایا کرتی تھی، اس نے کہا: میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں رات کو نبیذ بھگوتی اور ڈاٹ لگا دیتی اور پھر لٹکا دیتی، صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے پیتے۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5232

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ يُوكَى أَعْلَاهُ، وَلَهُ عَزْلَاءُ نَنْبِذُهُ غُدْوَةً، فَيَشْرَبُهُ عِشَاءً وَنَنْبِذُهُ عِشَاءً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ بھگوتے اور ڈاٹ لگا دیتے، اس میں سوراخ تھا، صبح کو ہم بھگوتے اور رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے اور رات کو بھگوتے اور صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5233

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: " دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ، فَكَانَتِ امْرَأَتُهُ يَوْمَئِذٍ خَادِمَهُمْ وَهِيَ الْعَرُوسُ، قَالَ سَهْلٌ: تَدْرُونَ مَا سَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْقَعَتْ لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فِي تَوْرٍ، فَلَمَّا أَكَلَ سَقَتْهُ إِيَّاهُ ".

سہل بن سعد سے روایت ہے، ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور ان کی عورت ہی کام کرتی تھی اس دن اور وہی دلہن بھی تھی۔ سہل نے کہا: تم جانتے ہو اس نے رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا۔ اس نے چند کھجوریں بھگو دیں تھیں ایک گھڑے میں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھا چکے تو اس کا شربت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5234

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلًا ، يَقُولُ: أَتَى أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَقُلْ فَلَمَّا أَكَلَ سَقَتْهُ إِيَّاهُ.

سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابواسید ساعدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کی مثل اور یہ نہیں کہا کہ جب آپ کھا چکے تو اس کا شربت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5235

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي أَبَا غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ: فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الطَّعَامِ أَمَاثَتْهُ فَسَقَتْهُ تَخُصُّهُ بِذَلِكَ.

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث منقول ہے اور اس میں پتھر کے پیالے کا ذکر ہے اور اس میں یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو اس عورت نے ملا ان کھجوروں کو اور وہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا گیا۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5236

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ سَهْلٍ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنَ الْعَرَبِ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَدِمَتْ فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا، فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا، فَلَمَّا كَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، قَالَ: " قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي "، فَقَالُوا لَهَا: أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا؟، فَقَالَتْ: لَا، فَقَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَكِ لِيَخْطُبَكِ، قَالَتْ: أَنَا كُنْتُ أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ سَهْلٌ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: " اسْقِنَا لِسَهْلٍ "، قَالَ: فَأَخْرَجْتُ لَهُمْ هَذَا الْقَدَحَ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ: فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ الْقَدَحَ، فَشَرِبْنَا فِيهِ، قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ بَعْدَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَوَهَبَهُ لَهُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرِ بْنِ إِسْحاَقَ، قَالَ: اسْقِنَا يَا سَهْلُ.

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرب کی ایک عورت کا ذکر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید کو حکم دیا پیغام دینے کا۔ انہوں نے پیام دیا، وہ آئی اور بنی ساعدہ کے قلعوں میں اتری، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اس کے پاس تشریف لے گئے، جب وہاں پہنچے دیکھا تو ایک عورت ہے سر جھکائے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات کی، وہ بولی: میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتی ہوں تم سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اپنے تئیں بچا لیا مجھ سے۔“(یعنی اب میں تجھ سے کچھ نہیں کرنے کا)۔ لوگوں نے اس سے کہا: تو جانتی ہے یہ کون شخص ہیں، وہ بولی: نہیں، میں نہیں جانتی۔ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول ہیں اللہ کی رحمت اور سلام ہو ان پر وہ تشریف لائے تھے تجھ سے نسبت کرنے کو، وہ بولی: میں بدقسمت تھی (جب تو میں نے پناہ مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے، (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منگنی کرنے والے کو عورت کی طرف دیکھنا درست ہے) سہل نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن آئے اور بنی ساعدہ کے چھتے میں بیٹھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے سہل! ہم کو پلا۔“ سہل نے کہا: میں نے یہ پیالہ نکالا اور سب کو پلایا۔ ابوحازم نے کہا: سہل نے وہ پیالہ نکالا ہم لوگوں نے بھی اس میں پیا (برکت کے لیے) پھر عمر بن عبدالعزیز نے(اپنی خلافت کے زمانے میں) وہ پیالہ سہل سے مانگا، سہل نے دے دیا۔

جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے

حد یث نمبر - 5237

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " لَقَدْ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ بِقَدَحِي هَذَا الشَّرَابَ كُلَّهُ الْعَسَلَ وَالنَّبِيذَ وَالْمَاءَ وَاللَّبَنَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے اپنے اس پیالہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد، نبیذ، پانی اور دودھ پلایا۔

دودھ پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5238

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَال: قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ : لَمَّا خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ مَرَرْنَا بِرَاعٍ وَقَدْ عَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَحَلَبْتُ لَهُ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ".

سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے مکہ سے مدینہ کو تو ایک چرواہا ملا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیاسے تھے، میں نے تھوڑا دودھ دوہا اور لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا۔ یہاں تک کہ میں سمجھا بس آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کافی ہو گیا۔

دودھ پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5239

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولَ: لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَأَتْبَعَهُ سُراقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَتْ فَرَسُهُ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكَ، قَالَ: فَدَعَا اللَّهَ، قَالَ: فَعَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرُّوا بِرَاعِي غَنَمٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ : " فَأَخَذْتُ قَدَحًا فَحَلَبْتُ فِيهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ".

سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کو آئے تو سراقہ بن مالک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا(مشرکوں کی طرف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی، اس کا گھوڑا دھنس گیا (یعنی زمین نے اس کو پکڑ لیا) تو وہ بولا: آپ میرے لیے دعا کیجئیے، میں آپ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی(اس کو نجات ملی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیاسے ہوئے اور بکریوں کا ایک چرانے والا ملا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے پیالہ لیا اور تھوڑا دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دوہا وہ دودھ لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا۔ یہاں تک کہ میں سمجھا بس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کافی ہو گیا۔

دودھ پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5240

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّاد ٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ : قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِإِيلِيَاءَ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ وَلَبَنٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا، فَأَخَذَ اللَّبَنَ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جس رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس میں لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو پیالے آئے۔ ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا اور دودھ کا پیالہ لے لیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا: شکر ہے اس اللہ کا جس نے تم کو فطرت کی ہدایت کی (یعنی اسلام کی اور استقامت کی) اگر آپ شراب کو لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ (اس حدیث کا بیان کتاب الایمان میں گزرا)۔

دودھ پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5241

وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ بِإِيلِيَاءَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5242

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلهم، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ مِنَ النَّقِيعِ لَيْسَ مُخَمَّرًا، فَقَالَ: " أَلَّا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ عُودًا "، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: إِنَّمَا أُمِرَ بِالْأَسْقِيَةِ، أَنْ تُوكَأَ لَيْلًا وَبِالْأَبْوَابِ أَنْ تُغْلَقَ لَيْلًا.

سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ دودھ کا لایا نقیع سے (نقیع ایک مقام ہے وادی عقیق میں)جو ڈھانپا ہوا نہ تھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں ایک لکڑی ہی (چوڑائی میں) اس پر رکھ دیتا۔“ (اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا)ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا رات کو مشک میں ڈاٹ لگا دینے کا اور دروازوں کو بند کرنے کا۔

نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5243

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَزَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ بِمِثْلِهِ، قَالَ: وَلَمْ يَذْكُرْ زَكَرِيَّاءُ قَوْلَ أَبِي حُمَيْدٍ بِاللَّيْلِ.

ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، اسی کی مثل اور زکریا راوی نے سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کے لفظ «باللَیْلِ» ذکر نہیں کیا۔

نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5244

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَسْقِيكَ نَبِيذًا؟، فَقَالَ: بَلَى، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَسْعَى فَجَاءَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَّا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ عُودًا "، قَالَ: فَشَرِبَ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا۔ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! میں آپ کو نبیذ پلاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا۔“ وہ دوڑتا گیا اور ایک پیالہ نبیذ کا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ ایک لکڑی ہی آڑی رکھ لیتا۔“ پھر اس کو پیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5245

وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو حُمَيْدٍ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ مِنَ النَّقِيعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ عُودًا ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص جس کو ابوحمید کہتے تھے نقیع سے ایک دودھ کا پیالہ لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ کاش ایک لکڑی ہی آڑی رکھ دیتا۔“

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5246

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " غَطُّوا الْإِنَاءَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، وَأَغْلِقُوا الْبَابَ، وَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَحُلُّ سِقَاءً، وَلَا يَفْتَحُ بَابًا، وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا أَنْ يَعْرُضَ عَلَى إِنَائِهِ عُودًا، وَيَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ، فَلْيَفْعَلْ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ بَيْتَهُمْ "، وَلَمْ يَذْكُرْ قُتَيْبَة فِي حَدِيثِهِ وَأَغْلِقُوا الْبَابَ.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھانپ دو برتن کو اور ڈاٹ لگا دو مشک کو اور بند کر دو دروازوں کو اور بجھا دو چراغ کو کیونکہ شیطان مشک نہیں کھولتا اور دروازہ نہیں کھولتا اور برتن نہیں کھولتا، پھر اگر تم میں سے کسی کو کچھ نہ ملے سوائے ایک لکڑی کے اسی کو آڑا رکھ لے اور اللہ کا نام لے اس لیے کہ چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے۔“ (چراغ کی بتی کھینچ کر آگ لگا دیتی ہے) قتیبہ کی روایت میں دروازہ بند کرنے ذکر نہیں ہے۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5247

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَاءَ، وَلَمْ يَذْكُرْ تَعْرِيضَ الْعُودِ عَلَى الْإِنَاءِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں برتنوں پر آڑی لکڑی رکھنے کا ذکر نہیں ہے۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5248

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغْلِقُوا الْبَابَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَخَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَقَالَ: تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ ثِيَابَهُمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5249

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ، وَقَالَ: وَالْفُوَيْسِقَةُ تُضْرِمُ الْبَيْتَ عَلَى أَهْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5250

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَخَلُّوهُمْ وَأَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کی تاریکی آ جائے یا شام ہو تو اپنے بچوں کو مت نکلنے دو اس لیے کہ شیطان اس وقت پھیل جاتے ہیں ایک گھڑی رات گزر جائے تو ان کو چھوڑ دو اور دروازے بند کر لو اور اللہ کا نام لو اس لیے کہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا اور اپنی مشکوں پر ڈاٹ لگا دو اور اللہ کا نام لو اور اپنے برتنوں کو ڈھانپ دو اور اللہ کا نام لو اگر کوئی برتن ڈھانکنے کو نہ ملے تو ان پر آڑا کچھ رکھ دو اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔“

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5251

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: نَحْوًا مِمَّا أَخْبَرَ عَطَاءٌ إِلَّا أَنَّهُ لَا يَقُولُ اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ،

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5252

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ عَطَاءٍ ، وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍكرواية روح.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5253

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُرْسِلُوا فَوَاشِيَكُمْ وَصِبْيَانَكُمْ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ، فَحْمَةُ الْعِشَاءِ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْبَعِثُ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے جانوروں کو مت چھوڑو اور بچوں کو جب آفتاب ڈوبے، یہاں تک کہ عشاء کی تاریکی جاتی رہے کیونکہ شیطان بھیجے جاتے ہیں آفتاب ڈوبتے ہی عشاء کی تاریکی جانے تک۔“

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5254

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ زُهَيْرٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5255

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيُّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " غَطُّوا الْإِنَاءَ وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، فَإِنَّ فِي السَّنَةِ لَيْلَةً يَنْزِلُ فِيهَا وَبَاءٌ لَا يَمُرُّ بِإِنَاءٍ لَيْسَ عَلَيْهِ غِطَاءٌ أَوْ سِقَاءٍ لَيْسَ عَلَيْهِ وِكَاءٌ، إِلَّا نَزَلَ فِيهِ مِنْ ذَلِكَ الْوَبَاءِ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”برتن ڈھانپ دو اور مشک بند کر دو۔ اس لیے کہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا اترتی ہے پھر وہ وبا جو برتن کھلا پاتی یا مشک کھلی پاتی ہے اس میں سما جاتی ہے۔“

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5256

وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَإِنَّ فِي السَّنَةِ يَوْمًا يَنْزِلُ فِيهِ وَبَاءٌ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ اللَّيْثُ: فَالْأَعَاجِمُ عِنْدَنَا يَتَّقُونَ ذَلِكَ فِي كَانُونَ الْأَوَّلِ.

لیث بن سعد سے اسی طرح مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ ”سال میں ایک دن وبا اترتی ہے۔“ اور لیث نے کہا کہ ہمارے ملک میں عجم کے لوگ کانون اول میں اسے سے بچتے ہیں (کانون اول وہ مہینہ ہے جب آفتاب برج قوس کے بیچ میں آ جاتا ہے اور کانون ثانی وہ مہینہ ہے جو دلو میں آتا ہے)۔

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5257

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت چھوڑو انگار کو اپنے گھروں میں جب سونے لگو۔“

سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں

حد یث نمبر - 5258

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ عَلَى أَهْلِهِ بِالْمَدِينَة مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا حُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَأْنِهِمْ، قَالَ: " إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ ".

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رات کو مدینہ مبارک میں کسی کا گھر جل گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ تمہاری دشمن ہے، جب سونے لگو تو اس کو بجھا دو۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5259

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعَ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا ".

سیدنا خذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلمشروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک بار ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے، ایک لڑکی آئی دوڑتی ہوئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک گنوار دوڑتا ہوا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا، پھر فرمایا: ”شیطان اس کھانے پر قدرت رکھتا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو لایا اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو۔ میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس گنوار کو لایا اسی غرض سے، میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ شیطان کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5260

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْأَبِي حُذَيْفَةَ الْأَرْحَبِيِّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا دُعِينَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى طَعَامٍ، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَقَالَ: كَأَنَّمَا يُطْرَدُ وَفِي الْجَارِيَةِ كَأَنَّمَا تُطْرَدُ وَقَدَّمَ مَجِيءَ الْأَعْرَابِيِّ فِي حَدِيثِهِ قَبْلَ مَجِيءِ الْجَارِيَةِ، وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ ثُمَّ ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ وَأَكَلَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں پہلے گنوار کے آنے کا ذکر نہیں ہے اور اخیر حدیث میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا نام لیا اور کھایا۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5261

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَدَّمَ مَجِيءَ الْجَارِيَةِ قَبْلَ مَجِيءِ الْأَعْرَابِيِّ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5262

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: لَا مَبِيتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ، فَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، وَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے گھر میں جاتے وقت اور کھاتے وقت اللہ عزوجل کا نام لیتا ہے تو شیطان (اپنے رفیقوں اور دوسرے تابعداروں سے) کہتا ہے: نہ تمہارے رہنے کا ٹھکانا ہے نہ کھانا ہے اور جب گھر میں جاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں رہنے کا ٹھکانا تو مل گیا اور جب کھاتے وقت اللہ کا نام لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہارے رہنے کا بھی ٹھکانا ہوا اور کھانا بھی ملا۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5263

وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي عَاصِمٍ إِلَّا أَنَّهُ، قَالَ: وَإِنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عِنْدَ طَعَامِهِ وَإِنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عِنْدَ دُخُولِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5264

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَأْكُلُوا بِالشِّمَالِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِالشِّمَالِ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائیں ہاتھ سے مت کھاؤ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5265

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھائے تو داہنے ہاتھ سے کھائے اور جب پیے تو داہنے ہاتھ سے پیے اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5266

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ كلاهما، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ جَمِيعًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ سُفْيَانَ.

زہری سے سفیان کی سند کے مطابق روایت ہے۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5267

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبَنَّ بِهَا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِهَا "، قَالَ: وَكَانَ نَافِعٌ يَزِيدُ فِيهَا، وَلَا يَأْخُذُ بِهَا وَلَا يُعْطِي بِهَا، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الطَّاهِرِ لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے نہ کھائے اپنے بائیں ہاتھ سے اور نہ پیے بائیں ہاتھ سے کیونکہ شیطان کھاتا ہے بائیں ہاتھ سے اور پیتا ہے۔“ اس سے نافع کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ”نہ لے اور نہ دے بائیں ہاتھ سے۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5268

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا أَكَلَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِمَالِهِ، فَقَالَ: " كُلْ بِيَمِينِكَ "، قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ: " لَا اسْتَطَعْتَ مَا مَنَعَهُ إِلَّا الْكِبْرُ "، قَالَ: فَمَا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ.

سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بائیں ہاتھ سے کھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”داہنے ہاتھ سے کھاؤ۔“ وہ بولا: مجھ سے نہیں ہو سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تجھ سے نہ ہو سکے۔“ اور اس نے غرور کی راہ سے ایسا کیا تھا، وہ اس ہاتھ کو منہ تک نہ اٹھا سکا۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5269

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، سَمِعَهُ مِنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي: " يَا غُلَامُ سَمِّ اللَّهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ ".

سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھا (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کی ماں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا) اور میرا ہاتھ پیالہ میں سب طرف گھوم رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لڑکے! اللہ کا نام لے اور داہنے ہاتھ سے کھا اور جو پاس ہو ادھر سے کھا“۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5270

وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ، قَالَ: أَكَلْتُ يَوْمًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ آخُذُ مِنْ لَحْمٍ حَوْلَ الصَّحْفَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلْ مِمَّا يَلِيكَ ".

سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک روز میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا تو میں نے پیالہ کے سب کناروں سے گوشت لینا شروع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پاس کی طرف سے کھا۔“

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5271

وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ ".

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مشک کے منہ کو الٹ کر پینے سے۔ (ایسا نہ ہو کوئی کیڑا وغیرہ منہ میں چلا جائے)۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5272

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ أَنْ يُشْرَبَ مِنْ أَفْوَاهِهَا ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کو الٹ کر ان کے منہ سے پانی پینے سے۔

کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان

حد یث نمبر - 5273

وحَدَّثَنَاه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَر ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَاخْتِنَاثُهَا أَنْ يُقْلَبَ رَأْسُهَا ثُمَّ يُشْرَبَ مِنْهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5274

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَجَرَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کھڑے ہو کر پینے سے۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5275

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: " نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا "، قَالَ: قَتَادَةُ، فَقُلْنَا: فَالْأَكْلُ، فَقَالَ: " ذَاكَ أَشَرُّ أَوْ أَخْبَثُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کھڑے ہو کر پانی وغیرہ پینے سے۔ قتادہ نے کہا: ہم نے کہا: اور کھڑے ہو کر کھانا کیسا ہے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو اور زیادہ برا ہے۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5276

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ قَتَادَةَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں قتادہ کا قول مذکور نہیں ہے۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5277

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي عِيسَى الْأُسْوَارِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَجَرَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ".

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5278

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، وَابْنِ الْمُثَنَّى، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي عِيسَى الْأُسْوَارِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان

حد یث نمبر - 5279

حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو غَطَفَانَ الْمُرِّيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَشْرَبَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ قَائِمًا فَمَنْ نَسِيَ فَلْيَسْتَقِئْ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے کھڑا ہو کر نہ پیے اور جو بھولے سے پی لے تو قے کر ڈالے۔“

زم زم کھڑے ہو کر پینے کا بیان میں

حد یث نمبر - 5280

وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے تھے۔

زم زم کھڑے ہو کر پینے کا بیان میں

حد یث نمبر - 5281

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ مِنْ دَلْوٍ مِنْهَا وَهُوَ قَائِمٌ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی ایک ڈول سے پیا کھڑے ہو کر۔

زم زم کھڑے ہو کر پینے کا بیان میں

حد یث نمبر - 5282

وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ . ح وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ يَعْقُوبُ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، وَمُغِيرَةُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمزمزم میں سے پیا کھڑے ہو کر۔

زم زم کھڑے ہو کر پینے کا بیان میں

حد یث نمبر - 5283

وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، سَمِعَ الشَّعْبِيَّ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ قَائِمًا وَاسْتَسْقَى وَهُوَ عِنْدَ الْبَيْتِ ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا کھڑے ہو کر اور پانی مانگا کعبہ کے پاس۔

زم زم کھڑے ہو کر پینے کا بیان میں

حد یث نمبر - 5284

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمَا فَأَتَيْتُهُ بِدَلْوٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

پانی پینے میں برتن کے اندر سانس لینا مکروہ ہے اور باہر مستحب ہے

حد یث نمبر - 5285

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ ".

سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا برتن کے اندر ہی سانس لینے سے۔

پانی پینے میں برتن کے اندر سانس لینا مکروہ ہے اور باہر مستحب ہے

حد یث نمبر - 5286

وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَزْرَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین بار سانس لیتے برتن میں۔ (یعنی پینے میں برتن کے باہر تین گھونٹ میں پیتے۔)

پانی پینے میں برتن کے اندر سانس لینا مکروہ ہے اور باہر مستحب ہے

حد یث نمبر - 5287

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَنَفَّسُ فِي الشَّرَابِ ثَلَاثًا، وَيَقُولُ: إِنَّهُ أَرْوَى وَأَبْرَأُ وَأَمْرَأُ "، قَالَ أَنَسٌ: فَأَنَا أَتَنَفَّسُ فِي الشَّرَابِ ثَلَاثًا.

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پینے میں تین بار سانس لیتے اور فرماتے: ”ایسا کرنے سے خوب سیری ہوتی ہے اور پیاس خوب بجھتی ہے یا بیماری سے تندرستی ہوتی ہے اور پانی اچھی طرح ہضم ہوتا ہے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی پانی پینے میں تین بار سانس لیتا ہوں۔

پانی پینے میں برتن کے اندر سانس لینا مکروہ ہے اور باہر مستحب ہے

حد یث نمبر - 5288

وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: فِي الْإِنَاءِ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

دودھ یا پانی یا کوئی چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا

حد یث نمبر - 5289

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : " أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ، فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ: الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ آیا جس میں پانی ملا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنی طرف ایک دیہاتی شخص تھا اور بائیں طرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا پھر دیہاتی شخص کو دیا اور فرمایا: ”داہنی طرف سے شروع کرنا چاہیے، پھر داہنی طرف سے۔“ (اگرچہ داہنی طرف وہ شخص ہو جو بائیں طرف والے سے رتبہ میں کم ہو)۔

دودھ یا پانی یا کوئی چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا

حد یث نمبر - 5290

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَأَنَا ابْنُ عَشْرٍ، وَمَاتَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ وَكُنَّ أُمَّهَاتِي يَحْثُثْنَنِي عَلَى خِدْمَتِهِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا دَارَنَا، فَحَلَبْنَا لَهُ مِنْ شَاةٍ دَاجِنٍ وَشِيبَ لَهُ مِنْ بِئْرٍ فِي الدَّارِ، " فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ شِمَالِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِ أَبَا بَكْر ٍ، فَأَعْطَاهُ أَعْرَابِيًّا عَنْ يَمِينِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے، اس وقت میں دس برس کا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس وقت میں بیس برس کا تھا، اور میری مائیں رغبت دلاتیں مجھ کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں آئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک پلی ہوئی بکری کا دودھ دوہا اور گھر میں ایک کنواں تھا اس کا پانی اس دودھ میں ملایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیا، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو دیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنے طرف بیٹھا تھا اور فرمایا: ”داہنے سے شروع کرنا چاہیئے پھر داہنے سے۔“

دودھ یا پانی یا کوئی چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا

حد یث نمبر - 5291

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرِ بْنِ حَزْمٍ أَبِي طُوَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا فَاسْتَسْقَى فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِي هَذِهِ، قَالَ: فَأَعْطَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ وَعُمَرُ وِجَاهَهُ وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شُرْبِهِ، قَالَ عُمَرُ: هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُرِيهِ إِيَّاهُ، فَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَعْرَابِيَّ وَتَرَكَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَيْمَنُونَ الْأَيْمَنُونَ الْأَيْمَنُونَ "، قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ فَهِيَ سُنَّةٌ فَهِيَ سُنَّةٌ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمہمارے گھر آئے اور پانی مانگا۔ ہم نے بکری کا دودھ دوہا پھر اس میں پانی ملایا اپنے کنوئیں سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے پیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ سامنے اور داہنی طرف ایک اعرابی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو دیا اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو نہیں دیا اور فرمایا: ”داہنی طرف والے مقدم ہیں پھر داہنی طرف والے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو سنت ہے، سنت ہے۔

دودھ یا پانی یا کوئی چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا

حد یث نمبر - 5292

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: " أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ؟ "، فَقَالَ الْغُلَامُ: لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا، قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ.

سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پینے کی کوئی چیز آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور داہنی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑے لوگ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے سے فرمایا: ”تو مجھ کو اجازت دیتا ہے پہلے ان لوگوں کو دینے کی۔“ وہ بولا نہیں، قسم اللہ کی میں اپنا حصہ دوسرے کسی کو نہیں دینا چاہتا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے کے ہاتھ میں دے دیا۔

دودھ یا پانی یا کوئی چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا

حد یث نمبر - 5293

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ . ح وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَقُولَا فَتَلَّهُ وَلَكِنْ فِي رِوَايَةِ يَعْقُوبَ، قَالَ: فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5294

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے کھانا کھائے تو اپنا ہاتھ نہ پونچھے جب تک اس کو چاٹ نہ لے یا چٹا نہ دے۔“ (اپنی بی بی یا بچہ یا لونڈی کو جو برا نہ مانیں بلکہ خوش ہوں)۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5295

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ مِنَ الطَّعَامِ فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا ".

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5296

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْعَقُ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ مِنَ الطَّعَامِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ حَاتِمٍ الثَّلَاثَ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ: فِي رِوَايَتِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ.

سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے ہوئے دیکھا کھانے کے بعد۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5297

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْكُلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ وَيَلْعَقُ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَمْسَحَهَا ".

سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتین انگلیوں سے کھاتے اور ہاتھ پونچھنے سے پہلے اس کو چاٹتے۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5298

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَوْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ أَخْبَرَه، عَنْ أَبِيهِ كَعْبٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَأْكُلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ فَإِذَا فَرَغَ لَعِقَهَا ".

سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمتین انگلیوں سے کھاتے پھر جب فارغ ہوتے تو انگلیوں کو چاٹتے۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5299

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ ، حَدَّثَاهُ أَوْ أَحَدُهُمَا عَنْ أَبِيهِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5300

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ بِلَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالصَّحْفَةِ، وَقَالَ: " إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّهِ الْبَرَكَةُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا انگلیوں اور رکابی کو چاٹنے اور صاف کرنے کا اور فرمایا: ”تم نہیں جانتے برکت کس میں ہے۔“

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5301

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ، فَلْيَأْخُذْهَا فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى وَلْيَأْكُلْهَا، وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر پڑے (اور وہ جائے نجس نہ ہو) تو اس کو اٹھا لے اور جو کوڑا وغیرہ لگ گیا ہو اس کو صاف کرے اور کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنا ہاتھ رومال سے نہ پونچھے جب تک انگلیاں چاٹ نہ لے کیونکہ اس کو معلوم نہیں کون سے کھانے میں برکت ہے۔“

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5302

وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ . ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَفِي حَدِيثِهِمَا وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا وَمَا بَعْدَهُ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے جب تک چاٹ نہ لے یا چٹا نہ دے۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5303

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ عِنْدَ كُلِّ شَيْءٍ مِنْ شَأْنِهِ حَتَّى يَحْضُرَهُ عِنْدَ طَعَامِهِ، فَإِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِكُمُ اللُّقْمَةُ، فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى ثُمَّ لِيَأْكُلْهَا، وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، فَإِذَا فَرَغَ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ تَكُونُ الْبَرَكَةُ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”شیطان تم میں سے ایک ایک کے پاس اس کے ہر کام کے وقت موجود رہتا ہے یہاں تک کہ کھانے کے وقت بھی پھر جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر پڑے تو اس کو صاف کرے کچرے وغیرہ سے جو اس میں لگ جائے پھر اس کو کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ جب کھانے سے فارغ ہو تو انگلیاں چاٹے کیونکہ وہ نہیں جانتا اس کے کون سے کھانے میں برکت ہے۔“

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5304

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى آخِرِ الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَوَّلَ الْحَدِيثِ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5305

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِكْرِ اللَّعْقِ، وَعَنْ أَبِي سُفْيَان َ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ اللُّقْمَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5306

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ، قَالَ: وَقَالَ: " إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ، فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الْقَصْعَةَ "، قَالَ: " فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ الْبَرَكَةُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے اور فرماتے: ”تم میں سے کسی کا نوالہ اگر گر جائے تو اس کو صاف کر کے کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔“ اور حکم کیا پیالہ پونچھ لینے کا ہم کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو معلوم نہیں کون سے کھانے میں برکت ہے۔“

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5307

(حديث موقوف) وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيَّتِهِنَّ الْبَرَكَةُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے۔ کیونکہ اس کو معلوم نہیں کون سی انگلی میں برکت ہے۔“

کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے

حد یث نمبر - 5308

وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَلْيَسْلُتْ أَحَدُكُمُ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ الْبَرَكَةُ أَوْ يُبَارَكُ لَكُمْ.

حماد سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ”پونچھ لے تم میں سے کوئی ایک پیالہ کو۔“ اور فرمایا: ”کون سے کھانے میں برکت ہے یا برکت ہوتی ہے تمہارے لیے۔“

اگر مہمان کے ساتھ کوئی طفیلی ہو جائے تو کیا کرے

حد یث نمبر - 5309

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وتقاربا في اللفظ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ، وَكَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ، فَقَالَ لِغُلَامِهِ وَيْحَكَ اصْنَعْ لَنَا طَعَامًا لِخَمْسَةِ نَفَرٍ، فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، قَالَ: فَصَنَعَ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَاهُ خَامِسَ خَمْسَةٍ وَاتَّبَعَهُمْ رَجُلٌ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا اتَّبَعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ رَجَعَ "، قَالَ: لَا بَلْ آذَنُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.

سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انصار میں ایک مرد تھا جس کا نام ابوشعیب تھا اس کا ایک غلام تھا جو گوشت بیچا کرتا تھا۔ اس مرد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک معلوم ہوئی، اس نے اپنے غلام سے کہا: ارے ہم پانچ آدمیوں کے لیے کھانا تیار کر، کیونکہ میں چاہتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم پانچویں ہیں پانچ آدمیوں کے، پھر اس نے کھانا تیار کیا اور وہ مرد پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچویں تھے پانچ کے۔ ان کے ساتھ ایک اور آدمی ہو گیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر پہنچے تو فرمایا: ”(صاحب خانہ سے) یہ شخص ہمارے ساتھ چلا آیا ہے اگر تو چاہے تو اس کو اجازت دے ورنہ یہ لوٹ جائے گا۔“ اس نے کہا: نہیں، میں اس کو اجازت دیتا ہوں یا رسول!

اگر مہمان کے ساتھ کوئی طفیلی ہو جائے تو کیا کرے

حد یث نمبر - 5310

وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَاه نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُفْيَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، قَالَ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ فِي رِوَايَتِهِ لِهَذَا الْحَدِيثِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ،

ان اسناد کے ساتھ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث جریر کی حدیث کی طرح نقل کی ہے۔

اگر مہمان کے ساتھ کوئی طفیلی ہو جائے تو کیا کرے

حد یث نمبر - 5311

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّاد ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ.

سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں اور اعمش ابوسفیان سے جابر کی حدیث کی طرح نقل کرتے ہیں۔

اگر مہمان کے ساتھ کوئی طفیلی ہو جائے تو کیا کرے

حد یث نمبر - 5312

وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ جَارًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارِسِيًّا كَانَ طَيِّبَ الْمَرَقِ، فَصَنَعَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ يَدْعُوهُ، فَقَالَ: وَهَذِهِ لِعَائِشَةَ، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، فَعَادَ يَدْعُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ قَالَ: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، ثُمَّ عَادَ يَدْعُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ قَالَ: نَعَمْ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَامَا يَتَدَافَعَانِ حَتَّى أَتَيَا مَنْزِلَهُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ہمسایہ شوربہ عمدہ بناتا تھا وہ فارس کا تھا، اس نے ایک بار شوربہ بنایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ کی بھی دعوت ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میں بھی نہیں آتا۔“ پھر وہ دوبارہ بلانے کو آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ کی بھی دعوت ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میں بھی نہیں آتا۔“ پھر سہ بار آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”عائشہ کی بھی دعوت ہے۔؟“ وہ بولا: (تیسری بار میں) ہاں۔ پھر دونوں چلے ایک دوسرے کے پیچھے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) یہاں تک کہ اس کے مکان پر پہنچے۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5313

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ، فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَقَالَ: " مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟ "، قَالَا: الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " وَأَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا قُومُوا "، فَقَامُوا مَعَهُ فَأَتَى رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ، فَلَمَّا رَأَتْهُ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ فُلَانٌ؟، قَالَتْ: ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنَ الْمَاءِ إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ، فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أَكْرَمَ أَضْيَافًا مِنِّي "، قَالَ: فَانْطَلَقَ فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ، فَقَالَ: كُلُوا مِنْ هَذِهِ وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ "، فَذَبَحَ لَهُمْ فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا، فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ، ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النَّعِيمُ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات باہر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا۔ پوچھا: ”تم کیوں نکلے اس وقت۔“ انہوں نے کہا: بھوک کے مارے نکلے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں بھی اسی وجہ سے نکلا، چلو“ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ چلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر آئے، وہ اپنے گھر میں نہیں تھا، اس کی عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ کہنے لگی: آئیے آپ اچھے آئے اپنے لوگوں میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں شخص (اس کے خاوند کو فرمایا) کہاں گیا ہے۔؟“ وہ بولی ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گیا ہے۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا اجنبی عورت سے بات کرنا اور جواب دینا اس کو درست ہے عذر سے۔ اسی طرح عورت کا اس مرد کو گھر میں بلا سکتی ہے جس کے آنے سے خاوند راضی ہو) اتنے میں وہ مرد انصاری آ گیا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو کہا: شکر ہے اللہ کا آج کے دن کسی کے پاس ایسے عزت والے مہمان نہیں ہیں، جیسے میرے پاس ہیں۔ پھر گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لے کر آیا جس میں گدر، سوکھی اور تازہ کھجوریں تھیں اور کہنے لگا: اس میں سے کھائیے، پھر اس نے چھری لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دودھ والی بکری مت کاٹنا۔“ اس نے ایک بکری ذبح کی اور سب نے اس کا گوشت کھایا اور کھجور بھی کھائی اور پانی پیا، جب سیر ہوئے کھانے اور پینے سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے سوال ہو گا اس نعمت کا قیامت کے دن، تم اپنے گھروں سے نکلے بھوک کے مارے پھر نہیں لوٹے یہاں تک کہ تم کو یہ نعمت ملی۔“

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5314

وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ يَعْنِي المُغِيرَةَ بْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: بَيْنَا أَبُو بَكْرٍ قَاعِدٌ وَعُمَرُ مَعَهُ إِذْ أَتَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا أَقْعَدَكُمَا هَاهُنَا، قَالَا: أَخْرَجَنَا الْجُوعُ مِنْ بُيُوتِنَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ خَلَفِ بْنِ خَلِيفَةَ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5315

حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، مِنْ رُقْعَةٍ عَارَضَ لِي بِهَا ثُمَّ قَرَأَهُ عَلَيَّ، قَالَ: أَخْبَرَنَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا، فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي، فَقُلْتُ لَهَا: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا، فَأَخْرَجَتْ لِي جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ، قَالَ: فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي، فَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ مَعَهُ، قَالَ: فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَدْ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَتْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا، فَتَعَالَ أَنْتَ فِي نَفَرٍ مَعَكَ، فَصَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ: " إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ لَكُمْ سُورًا فَجِئْتُ بِكُمْ "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَتَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ "، فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدَمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي، فَقَالَتْ: بِكَ وَبِكَ، فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ لِي، فَأَخْرَجْتُ لَهُ عَجِينَتَنَا، فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَكَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا، فَبَصَقَ فِيهَا وَبَارَكَ، ثُمَّ قَالَ: " ادْعِي خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعَكِ وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا " وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَأَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا، وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَتَنَا أَوْ كَمَا، قَالَ الضَّحَّاكُ: لَتُخْبَزُ كَمَا هُوَ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب خندق کھودی گئی(مدینہ کے گرد) تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پایا۔ میں اپنی بی بی کے پاس لوٹا اور کہا: تیرے پاس کچھ ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت بھوکا پایا ہے۔ اس نے ایک تھیلہ نکالا جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ تھا پلا ہوا اور میں نے اس کو ذبح کیا اور میری عورت نے آٹا پیسا وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی، میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا۔ بعد اس کے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹا، عورت بولی: مجھ کو رسوا نہ کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے (یعنی کھانا تھوڑا ہے کہیں بہت سے آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا) جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو چپکے سے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا ہمارے پاس تھا تیار کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر تشریف لائیے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اور فرمایا: ”اے خندق والو! جابر نے تمہای دعوت کی ہے تو چلو۔“ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ہانڈی کو مت اتارنا اور آٹے کی روٹی مت پکانا، جب تک میں نہ آ جاؤں۔ پھر میں گھر میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے۔ میں اپنی عورت کے پاس آیا وہ بولی: تو ہی ذلیل ہو گا اور تجھے ہی لوگ ذلیل اور برا کہیں گے۔ میں نے کہا: میں نے تو وہی کیا جو تو نے کہا تھا (پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاش کر دیا اور سب کو دعوت سنا دی۔) آخر اس نے وہ آٹا نکالا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لب مبارک اس میں ڈالا اور برکت کی دعا کی، پھر ہماری ہانڈی کی طرف چلے اس میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی۔ بعد اس کے فرمایا: ”ایک روٹی پکانے والی اور بلا لے جو تیرے ساتھ مل کر پکائے (میری عورت سے فرمایا) اور ہانڈی میں سے ڈوئی نکال کر نکالتی جا اس کو اتار مت، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے تو میں قسم کھاتا ہوں کہ سب نے کھایا یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے اور ہانڈی کا وہی حال تھا ابل رہی تھی اور آٹا بھی ویسا ہی تھا اس کی روٹیاں بن رہی تھیں۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5316

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْم: قَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ ثَوْبِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَهَبْتُ بِهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ؟ "، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: " أَلِطَعَامٍ؟ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ: " قُومُوا "، قَالَ: فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ: قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ، فَقَالَتْ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلُمِّي مَا عِنْدَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ "، فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفُتَّ وَعَصَرَتْ عَلَيْهِ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا، فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ حَتَّى أَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ رَجُلًا أَوْ ثَمَانُونَ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابوطلحہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا (ام سلیم ابو طلحہ کی بی بی اور انس کی ماں تھیں) سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز میں کمزوری پائی، میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں تو تیرے پاس کھانے کو کچھ ہے؟ وہ بولی: ہاں ہے، پھر اس نے جو کی کئی روٹیاں نکالیں اور اپنی اوڑھنی لی، اس میں روٹیوں کو لپیٹا اور پھر ان کو میرے کپڑے میں چھپا دیا کچھ مجھ کو اوڑھا دیا (یعنی ایک ہی کپڑے میں سے کچھ مجھ اوڑھا دیا اور کچھ کپڑے میں روٹی چھپا دی) پھر مجھ کو بھیجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، میں اس کو لے کر گیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں بیٹھا ہوا پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگ تھے، میں کھڑا رہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ کو ابوطلحہ نے بھیجا ہے۔“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کھانا ہے۔“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سب ساتھیوں سے فرمایا: ”اٹھو۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے۔ میں سب کے سامنے چلا یہاں تک کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا۔ ان کو خبر کی۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لے کر تشریف لائے اور ہمارے پاس ان کے کھلانے کو کچھ نہیں ہے۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھ کر ملے۔ بعد اس کے آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام سلیم! تیرے پاس کیا ہے۔؟“ وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ سب روٹیاں توڑی گئیں۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے تھوڑا گھی اس پر ڈال دیا وہ گویا سالن تھا، پھر جو اللہ کو منظور تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دعا کی) بعد اس کے فرمایا: ”دس آدمیوں کو بلاؤ۔“ انہوں نے کھایا پیٹ بھر کر وہ نکلے۔ پھر فرمایا: ”اور دس کو بلاؤ۔“ انہوں نے بھی کھایا اور سیر ہو کر چلے۔ پھر فرمایا: ”اور دس کو بلاؤ“یہاں تک کہ سب نے کھا لیا سیر ہو کر اور سب ستر یا اسی آدمی تھے۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5317

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَدْعُوَهُ وَقَدْ جَعَلَ طَعَامًا، قَالَ: فَأَقْبَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ، فَنَظَرَ إِلَيَّ فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقُلْتُ: أَجِبْ أَبَا طَلْحَةَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: " قُومُوا "، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا صَنَعْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: فَمَسَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا فِيهَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: " أَدْخِلْ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِي عَشَرَةً "، وَقَالَ: " كُلُوا وَأَخْرَجَ لَهُمْ شَيْئًا مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ " فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَخَرَجُوا، فَقَالَ: " أَدْخِلْ عَشَرَةً "، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا فَمَا زَالَ يُدْخِلُ عَشَرَةً وَيُخْرِجُ عَشَرَةً حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ، فَأَكَلَ حَتَّى شَبِعَ ثُمَّ هَيَّأَهَا، فَإِذَا هِيَ مِثْلُهَا حِينَ أَكَلُوا مِنْهَا.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مجھے سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بھیجا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دینے کے لئے اور کھانا انہوں نے تیار کیا تھا۔ میں آیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا، مجھے شرم آئی، میں نے عرض کیا: ابوطلحہ کی دعوت قبول کیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”چلو۔“ ابوطلحہ نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے تو آپ کے لئے تھوڑا سا کھانا تیار کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو چھوا اور دعا کی اس میں برکت ہونے کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میرے ساتھیوں میں سے دس آدمیوں کو بلا لے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ۔“ اور اپنی انگلیوں کے بیچ میں سے کچھ نکالا۔ انہوں نے کھایا اور سیر ہو گئے، وہ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور دس کو بلا لے۔“ انہوں نے بھی کھایا اور نکلے، پھر اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس دس کو اندر بلاتے اور دس دس باہر جاتے یہاں تک کہ کوئی ان میں سے باقی نہ رہا جو سیر نہ ہوا ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو ایک جگہ کیا تو وہ اتنا ہی تھا جتنا انہوں نے کھانا شروع کیا تھا۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5318

وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَي الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْر ٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهِ: " ثُمَّ أَخَذَ مَا بَقِيَ فَجَمَعَهُ ثُمَّ دَعَا فِيهِ بِالْبَرَكَةِ "، قَالَ: فَعَادَ كَمَا كَانَ، فَقَالَ دُونَكُمْ هَذَا.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور پھر ابن نمیر کی روایت کی طرح حدیث نقل کی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پھر جو کھانا بچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اکٹھا کیا اور دعا کی اس میں برکت کی وہ اتنا ہی ہو گیا جتنا پہلے تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے لو اس کو۔“

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5319

وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَمَرَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ أَنْ تَصْنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لِنَفْسِهِ خَاصَّةً، ثُمَّ أَرْسَلَنِي إِلَيْهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَسَمَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، فَقَالَ: " كُلُوا وَسَمُّوا اللَّهَ "، فَأَكَلُوا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ بِثَمَانِينَ رَجُلًا، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، وَأَهْلُ الْبَيْتِ وَتَرَكُوا سُؤْرًا.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کھانے پر رکھا اور اللہ کا نام لیا پھر فرمایا۔ ”دس آدمیوں کو آنے دو۔“ انہوں نے دس کو اجازت دی وہ اندر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ اور اللہ کا نام لو۔“ انہوں نے کھایا یہاں تک کہ اسّی (۸۰) آدمیوں کو اسی طرح بلایا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور گھر والوں نے سب کے بعد کھایا۔ تب بھی کھانا بچ گیا۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5320

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ فِي طَعَامِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ فِيهِ: فَقَامَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى الْبَابِ حَتَّى أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانَ شَيْءٌ يَسِيرٌ، قَالَ: " هَلُمَّهُ فَإِنَّ اللَّهَ سَيَجْعَلُ فِيهِ الْبَرَكَةَ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس تھوڑا سا کھانا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے آ، اللہ جل جلالہٗ اس میں برکت دے گا۔“

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5321

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْبَجَلِيُّ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَأَفْضَلُوا مَا أَبْلَغُوا جِيرَانَهُمْ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور گھر والوں نے کھایا اور اتنا کھانا بچا کہ اپنے ہمسایوں کو بھیجا۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5322

وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: رَأَى أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي الْمَسْجِدِ يَتَقَلَّبُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ، فَأَتَى أُمَّ سُلَيْمٍ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي الْمَسْجِدِ يَتَقَلَّبُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ وَأَظُنُّهُ جَائِعًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ وَأُمُّ سُلَيْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَأَهْدَيْنَاهُ لِجِيرَانِنَا.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا مسجد میں لیٹے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیٹ کو پیٹھ بناتے (یعنی اس کو زمین سے لگاتے) پس آئے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہوئے دیکھا ہے اور پیٹ کو پیٹھ بنا رہے ہیں اور سمجھتا ہوں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں، پھر بیان کیا حدیث کو۔ اس میں یہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اور سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے اور کچھ بچ رہا تو ہم نے اپنے ہمسایوں کو حصہ بھیجا۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5323

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا مَعَ أَصْحَابِهِ يُحَدِّثُهُمْ وَقَدْ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ، قَالَ أُسَامَةُ: وَأَنَا أَشُكُّ عَلَى حَجَرٍ، فَقُلْتُ: لِبَعْضِ أَصْحَابِهِ لِمَ عَصَّبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَهُ؟، فَقَالُوا: مِنَ الْجُوعِ، فَذَهَبْتُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ وَهُوَ زَوْجُ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَقُلْتُ يَا أَبَتَاهُ: قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ، فَسَأَلْتُ بَعْضَ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: مِنَ الْجُوعِ، فَدَخَلَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى أُمِّي، فَقَالَ: هَلْ مِنْ شَيْءٍ؟، فَقَالَتْ: نَعَمْ عِنْدِي كِسَرٌ مِنْ خُبْزٍ وَتَمَرَاتٌ، فَإِنْ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ أَشْبَعْنَاهُ، وَإِنْ جَاءَ آخَرُ مَعَهُ، قَلَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ذَكَرَ سَائِرَ الْحَدِيثِ بِقِصَّتِهِ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دن آیا۔ میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہیں اور پیٹ پر ایک پٹی باندھے ہیں۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے شک ہے کہ پتھر کا بھی ذکر کیا یا نہیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے کسی صحابی سے پوچھا: یہ پٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں باندھی ہے؟ اس نے کہا: بھوک کی وجہ سے میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ خاوند تھے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے جو ملحان کی بیٹی تھی اور میں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ نے اپنے پیٹ پر ایک پٹی باندھی ہے۔ میں نے آپ کے ایک صحابی سے پوچھا تو اس نے کہا: بھوک کی وجہ سے باندھی ہے۔ یہ سن کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ میری ماں کے پاس گئے اور پوچھا: تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ وہ بولی: ہاں کچھ ٹکرے ہیں روٹی کے اور کچھ کھجوریں ہیں۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے تشریف لائیں تو ہم آپ کو پیٹ بھر کر کھلا سکتے ہیں اور جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ آئے تو کھانا کم پڑے گا۔ پھر بیان کیا حدیث کو پورے قصہ کے ساتھ۔

اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے

حد یث نمبر - 5324

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِر ِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَعَامِ أَبِي طَلْحَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

شوربہ کھانا اور کدو کھانے کا بیان

حد یث نمبر - 5325

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ، فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا مِنْ شَعِيرٍ وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ، قَالَ أَنَسٌ: " فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَيِ الصَّحْفَةِ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مُنْذُ يَوْمَئِذٍ ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک درزی نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، کچھ کھانا پکایا، انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا اس کھانے پر۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جو کی روٹی لائی گئی اور شوربا آیا جس میں کدو تھا اور بھنا ہوا گوشت۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں دیکھتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیالہ کے کناروں سے کدو کو ڈھونڈھ کر کھاتے تھے اس روز سے مجھے بھی کدو سے محبت ہے۔

شوربہ کھانا اور کدو کھانے کا بیان

حد یث نمبر - 5326

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، " فَجِيءَ بِمَرَقَةٍ فِيهَا دُبَّاءٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْ ذَلِكَ الدُّبَّاءِ وَيُعْجِبُهُ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ جَعَلْتُ أُلْقِيهِ إِلَيْهِ وَلَا أَطْعَمُهُ، قَالَ: فَقَالَ أَنَسٌ: فَمَا زِلْتُ بَعْدُ يُعْجِبُنِي الدُّبَّاءُ ".

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک شخص نے دعوت کی، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا، وہاں شوربا آیا جس میں کدو تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کھانا شروع کیا بڑے مزے سے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو کے ٹکڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلمکی طرف ڈالتا تھا اور خود نہیں کھاتا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس روز سے مجھے کدو پسند ہو گیا۔

شوربہ کھانا اور کدو کھانے کا بیان

حد یث نمبر - 5327

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ  وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَجُلًا خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَادَ، قَالَ ثَابِتٌ: فَسَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: فَمَا صُنِعَ لِي طَعَامٌ بَعْدُ أَقْدِرُ عَلَى أَنْ يُصْنَعَ فِيهِ دُبَّاءٌ إِلَّا صُنِعَ.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک درزی نے دعوت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ اتنا زیادہ ہے اس روایت میں کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر جو کوئی کھانا اس کے بعد میرے لئے تیار کیا گیا اور مجھ سے ہو سکا اس میں کدو شریک کیا گیا۔

کھجور کھاتے وقت گٹھلیاں علیحدہ رکھنا مستحب ہے

حد یث نمبر - 5328

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ ، قَالَ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي، قَالَ: فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا وَوَطْبَةً فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ، فَكَانَ يَأْكُلُهُ وَيُلْقِي النَّوَى بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ وَيَجْمَعُ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى، قَالَ شُعْبَةُ: هُوَ ظَنِّي وَهُوَ فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ إِلْقَاءُ النَّوَى بَيْنَ الْإِصْبَعَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ، قَالَ، فَقَالَ أَبِي: وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ اللَّهَ لَنَا، فَقَالَ: " بَارِكْ لَهُمْ فِي مَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ ".

سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلممیرے باپ کے پاس اترے ہم نے کھانا پیش کیا اور وطبہ ایک کھانا ہے (جو کھجور، پنیر اور گھی سے مل کر بنتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا پھر سوکھی کھجوریں آئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کھاتے تھے اور گٹھلیاں دونوں انگلیوں کے بیچ میں رکھتے جاتے کلمہ اور بیچ کی انگلی کے درمیان۔ شعبہ نے کہا: مجھے یہی خیال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس حدیث میں یہی ہے گٹھلیاں دونوں انگلیوں میں ڈالنا۔ (غرض یہ ہے کہ گٹھلیاں کھجور میں نہیں ملاتے تھے جدا رکھتے تھے) پھر پینے کے لئے کچھ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے پیا۔ بعد اس کے داہنی طرف جو بیٹھا تھا اس کو دیا۔ پھر میرے باپ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے جانور کی بھاگ تھامی اور عرض کی دعا کیجیے ہمارے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ برکت دے ان کی روزی میں اور بخش دے ان کو اور رحم کر ان پر۔“

کھجور کھاتے وقت گٹھلیاں علیحدہ رکھنا مستحب ہے

حد یث نمبر - 5329

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَمَّادٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَشُكَّا فِي إِلْقَاءِ النَّوَى بَيْنَ الْإِصْبَعَيْنِ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

کھجور کے ساتھ ککڑی کھانا

حد یث نمبر - 5330

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ ".

سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی کھاتے ہوئے کھجور کے ساتھ۔

کیونکر بیٹھ کر کھانا چاہیے

حد یث نمبر - 5331

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ كِلَاهُمَا، عَنْ حَفْصٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سُلَيْمٍ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْعِيًا يَأْكُلُ تَمْرًا ".

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اقعاء کے طور پر بیٹھے تھے کھجور کھا رہے تھے۔

کیونکر بیٹھ کر کھانا چاہیے

حد یث نمبر - 5332

وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُهُ وَهُوَ مُحْتَفِزٌ يَأْكُلُ مِنْهُ أَكْلًا ذَرِيعًا "، وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ أَكْلًا حَثِيثًا.

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس کھجوریں آئیں آپ ان کو بانٹنے لگے اور اسی طرح بیٹھے تھے جیسے کوئی جلدی میں بیٹھتا ہے (یعنی اکڑوں) اور جلدی جلدی اس میں سے کھا رہے تھے۔ (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرا کوئی کام درپیش ہو گا)۔

اجتماعی کھانے میں دو دو کھجوریں یا دو دو لقمے کھانے کی ممانعت کے بیان میں

حد یث نمبر - 5333

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَبَلَةَ بْنَ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ وَكُنَّا نَأْكُلُ، فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ "، قَالَ شُعْبَةُ: لَا أُرَى هَذِهِ الْكَلِمَةَ إِلَّا مِنْ كَلِمَةِ ابْنِ عُمَرَ يَعْنِي الِاسْتِئْذَانَ.

سیدنا جبلہ بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ ہم کو کھجوریں کھلاتے، ان دنوں لوگوں پر تکلیف تھی (کھانے کی) ہم کھا رہے تھے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سامنے سے نکلے اور انہوں نے کہا: دو دو لقمے مت کھاؤ (ملا کر) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے مگر جب اپنے بھائی سے اجازت لے۔ شعبہ نے کہا: یہ اجازت لینا میں سمجھتا ہوں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔

اجتماعی کھانے میں دو دو کھجوریں یا دو دو لقمے کھانے کی ممانعت کے بیان میں

حد یث نمبر - 5334

وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَبِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا قَوْلُ شُعْبَةَ، وَلَا قَوْلُهُ وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں نہ شعبہ کا قول ہے نہ لوگوں پر تکلیف ہونے کا ذکر ہے۔

اجتماعی کھانے میں دو دو کھجوریں یا دو دو لقمے کھانے کی ممانعت کے بیان میں

حد یث نمبر - 5335

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَقْرِنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ ".

سیدنا جبلہ بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔ وہ کہتے تھے: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجوریں ملا کر کھانے سے جب تک اپنے ساتھیوں سے اجازت نہ لے۔

کھجور یا اور کوئی غلہ وغیرہ بال بچوں کے لیے جمع کر رکھنا

حد یث نمبر - 5336

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَجُوعُ أَهْلُ بَيْتٍ عِنْدَهُمُ التَّمْرُ ".

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ گھر والے بھوکے نہ رہیں گے جن کے پاس کھجور ہو۔“

کھجور یا اور کوئی غلہ وغیرہ بال بچوں کے لیے جمع کر رکھنا

حد یث نمبر - 5337

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ: " بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ، يَا عَائِشَةُ بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ أَوْ جَاعَ أَهْلُهُ ". قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”عائشہ جس گھر میں کھجور نہیں ہے وہ گھر والے بھوکے ہیں۔“ دو بار یہی فرمایا یا تین بار۔

مدینہ میں کھجور کی فضیلت

حد یث نمبر - 5338

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ مِمَّا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حِينَ يُصْبِحُ لَمْ يَضُرَّهُ سُمٌّ حَتَّى يُمْسِيَ ".

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سات کھجوریں مدینہ کے دونوں میدانوں کے اندر کی کھا لے صبح کے وقت اس کو شام تک کوئی زہر نقصان نہ کرے گا۔“

مدینہ میں کھجور کی فضیلت

حد یث نمبر - 5339

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ ".

سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سات کھجوریں مدینہ کے دونوں میدانوں کے اندر کی کھا لے صبح کے وقت اس کو شام تک کوئی زہر نقصان کرے گا نہ کوئی جادو۔“

مدینہ میں کھجور کی فضیلت

حد یث نمبر - 5340

وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ . ح وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ كِلَاهُمَا، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، وَلَا يَقُولَانِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

مدینہ میں کھجور کی فضیلت

حد یث نمبر - 5341

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ فِي عَجْوَةِ الْعَالِيَةِ شِفَاءً أَوْ إِنَّهَا تِرْيَاقٌ أَوَّلَ الْبُكْرَةِ ".

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالیہ (وہ حصہ مدینہ کا جو نجد کی طرف ہے تین میل یا آٹھ میل تک) کی عجوہ میں شفا ہے یا وہ تریاق ہے صبح ہی صبح۔“

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5342

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، وَعَمْرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".

سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کھنبی «من» سے ہے(یعنی وہ «من» جو بنی اسرائیل پر اترتا تھا اگرچہ وہ مثل ترنجبین کے تھا مگر یہ بھی خودرو ہے تو گویا «من» کی طرح ہوا) اور اس کا پانی آنکھ کی شفا ہے۔“

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5343

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5344

وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ شُعْبَةُ: لَمَّا حَدَّثَنِي بِهِ الْحَكَمُ لَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ.

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5345

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".

سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”کھنبی اس «من» میں سے ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اتارا تھا اس کا پانی آنکھ کی شفا ہے۔“

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5346

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُوسَى وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5347

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ ، يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

کھنبی کی فضیلت اور اس کے ساتھ آنکھ کا علاج

حد یث نمبر - 5348

وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَبِيبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: فَلَقِيتُ عَبْدَ الْمَلِكِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".

ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

راک کے سیاہ پھل کی فضیلت

حد یث نمبر - 5349

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرِّ نَجْنِي الْكَبَاثَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ مِنْهُ "، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّكَ رَعَيْتَ الْغَنَمَ؟، قَالَ: " نَعَمْ وَهَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ رَعَاهَا " أَوْ نَحْوَ هَذَا مِنَ الْقَوْلِ.

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ مرالظہران میں (جو مکہ سے ایک منزل پر ہے) اور ہم«كباث» چن رہے تھے ( «كباث» کہتے ہیں راک کے پھل کو اور راک ایک جنگلی درخت ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیاہ دیکھ کر چنو۔“ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے آپ نے بکریاں چرائی ہیں۔ (تبی تو جنگل کا حال معلوم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اور کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں یا ایسا ہی کچھ فرمایا۔“

سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5350

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَي بْنُ حَسَّانَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نِعْمَ الْأُدُمُ أَوِ الْإِدَامُ الْخَلُّ ".

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا سالن ہے سرکہ۔“

سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5351

وحَدَّثَنَاه مُوسَى بْنُ قُرَيْشِ بْنِ نَافِعٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ نِعْمَ الْأُدُمُ وَلَمْ يَشُكَّ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5352

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ أَهْلَهُ الْأُدُمَ، فَقَالُوا: مَا عِنْدَنَا إِلَّا خَلٌّ، فَدَعَا بِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ بِهِ، وَيَقُولُ: " نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر والوں سے سالن مانگا۔ کہنے لگے: ہمارے پاس کچھ نہیں سوائے سرکہ کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ منگوایا پھر اس سے روٹی کھائی اور فرماتے تھے: ”سرکہ اچھا سالن ہے، سرکہ اچھا سالن ہے۔“

سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5353

حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ، فَقَالَ: " مَا مِنْ أُدُمٍ؟ "، فَقَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الْأُدُمُ "، قَالَ جَابِرٌ: فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقَالَ طَلْحَةُ: مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ جَابِرٍ،

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے گئے اپنے مکان پر، پھر چند ٹکڑے روٹی کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سالن نہیں ہے؟“ لوگوں نے کہا: کچھ نہیں سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ تو اچھا سالن ہے۔“ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس روز سے مجھے سرکہ سے محبت ہو گئی۔ جب سے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے یہ سنا اور طلحہ نے کہا (جو اس حدیث کو روایت کرتے ہیں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے) جب سے میں نے یہ حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے سنی مجھے بھی سرکہ پسند ہے۔

سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5354

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ إِلَى مَنْزِلِهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ إِلَى قَوْلِهِ فَنِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ سیدنا

سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں

حد یث نمبر - 5355

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ غَدَاءٍ؟ "، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلَى نَبِيٍّ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَكَسَرَهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ نِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ مِنْ أُدُمٍ؟ "، قَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ ".

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اپنے گھر میں بیٹھا تھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور مجھ کو اشارہ کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ لیا پھر ہم چلے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بی بی کے حجرے پر پہنچے اور اندر گئے، پھر مجھے اجازت دی تو اس بی بی نے پردہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کچھ کھانا ہے۔“ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر تین روٹیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لائی گئیں اور چھال کی ایک دسترخوان پر رکھی گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی لی، اس کو اپنے سامنے رکھا، پھر دوسری روٹی ہی اس کو میرے سامنے رکھا پھر تیسری روٹی لی اس کے دو ٹکڑے کئے آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے پھر فرمایا: ”کچھ سالن ہے؟۔“ لوگوں نے کہا: نہیں سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”لاؤ سرکہ تو بہتر سالن ہے۔“

لہسن کھانا درست ہے

حد یث نمبر - 5356

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ، وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَيَّ وَإِنَّهُ بَعَثَ إِلَيَّ يَوْمًا بِفَضْلَةٍ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا، لِأَنَّ فِيهَا ثُومًا فَسَأَلْتُهُ أَحَرَامٌ هُوَ؟، قَالَ: " لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ "، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا كَرِهْتَ.

سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کھانا آتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے اور جو بچتا وہ مجھے بھیج دیتے۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا بھیجا اور اس میں سے نہیں کھایا کیونکہ اس میں لہسن تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا لہسن حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لیکن بو کی وجہ سے مجھے بری معلوم ہوتی ہے۔“ میں نے کہا: جو چیز آپ کو بری معلوم ہوتی ہے مجھے بھی بری لگتی ہے۔

لہسن کھانا درست ہے

حد یث نمبر - 5357

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.

شعبہ رحمہ اللہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

لہسن کھانا درست ہے

حد یث نمبر - 5358

وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ ، وَاللَّفْظُ مِنْهُمَا قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، فِي رِوَايَةِ حَجَّاجِ بْنِ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الْأَحْوَل، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّفْلِ وَأَبُو أَيُّوبَ فِي الْعِلْوِ، قَالَ: فَانْتَبَهَ أَبُو أَيُّوبَ لَيْلَةً، فَقَالَ: نَمْشِي فَوْقَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَنَحَّوْا فَبَاتُوا فِي جَانِبٍ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " السُّفْلُ أَرْفَقُ "، فَقَالَ: لَا أَعْلُو سَقِيفَةً أَنْتَ تَحْتَهَا، فَتَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُلُوِّ، وَأَبُو أَيُّوبَ فِي السُّفْلِ، فَكَانَ يَصْنَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَإِذَا جِيءَ بِهِ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِهِ، فَيَتَتَبَّعُ مَوْضِعَ أَصَابِعِهِ، فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فِيهِ ثُومٌ، فَلَمَّا رُدَّ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ لَمْ يَأْكُلْ فَفَزِعَ، وَصَعِدَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَحَرَامٌ هُوَ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ "، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ أَوْ مَا كَرِهْتَ. قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى.

سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کے مکان میں رہے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کے درجہ میں تھے ایک بار ابوایوب رضی اللہ عنہ رات کو جاگے اور کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اوپر چلا کرتے ہیں پھر ہٹ کر رات کو ایک کونے میں ہو گئے۔ بعد اس کے سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر جانے کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیچے کا مکان آرام کا ہے۔“ (رہنے والوں کے لیے اور آنے والوں کے واسطے اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کے مکان میں رہتے ہیں)۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس چھت پر نہیں رہ سکتا جس کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر کے درجے میں تشریف لے گئے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نیچے کے درجے میں آ رہے۔ سیدنا ابوایوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کرتے تھے پھر جب کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا (اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کھاتے بعد اس کے بچا ہوا کھانا واپس جاتا) تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ (آدمی سے) پوچھتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کھانے پر کس جگہ پر لگی ہیں وہیں سے وہ کھاتے (برکت کے لیے) ایک بار سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کھانا پکایا جس میں لہسن تھا جب کھانا واپس گیا تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کہاں لگی تھیں۔ لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا۔ یہ سن کر سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ گھبرائے اور اوپر گئے اور پوچھا: کیا لہسن حرام ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لیکن مجھے بری معلوم ہوتی ہے۔“ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: جو چیز آپ کو بری معلوم ہوتی ہے مجھے بھی بری معلوم ہوتی ہے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فرشتے آتے ہیں (اور فرشتوں کو لہسن کی بو سے تکلیف ہوتی۔ اس واسطے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کھاتے)۔

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5359

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي مَجْهُودٌ، فَأَرْسَلَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلَّا مَاءٌ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى أُخْرَى، فَقَالَتْ: مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى قُلْنَ كُلُّهُنَّ مِثْلَ ذَلِكَ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلَّا مَاءٌ، فَقَالَ: " مَنْ يُضِيفُ هَذَا اللَّيْلَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ؟ "، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى رَحْلِهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟، قَالَتْ: لَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي، قَالَ: فَعَلِّلِيهِمْ بِشَيْءٍ، فَإِذَا دَخَلَ ضَيْفُنَا فَأَطْفِئْ السِّرَاجَ وَأَرِيهِ أَنَّا نَأْكُلُ، فَإِذَا أَهْوَى لِيَأْكُلَ فَقُومِي إِلَى السِّرَاجِ حَتَّى تُطْفِئِيهِ، قَالَ: فَقَعَدُوا وَأَكَلَ الضَّيْفُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " قَدْ عَجِبَ اللَّهُ مِنْ صَنِيعِكُمَا بِضَيْفِكُمَا اللَّيْلَةَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے بڑی تکلیف ہے (کھانے پینے کی)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بی بی کے پاس کہلا بھیجا۔ وہ بولی: قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے میرے پاس تو پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری بی بی کے پاس بھیجا اس نے بھی ایسا ہی کہا، یہاں تک سب عورتوں نے یہی جواب دیا، ہمارے پاس کچھ نہیں سوائے پانی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون اس کی مہمانی کرتا ہے آج کی رات اللہ اس پر رحم کرے۔“ تب ایک انصاری اٹھا اور کہنے لگا: میں کرتا ہوں یا رسول اللہ! پھر وہ اس کو اپنے ٹھکانے پر لے گیا اور اپنی بی بی سے کہا: تیرے پاس کچھ ہے؟ وہ بولی: کچھ نہیں البتہ میرے بچوں کا کھانا ہے۔ انصاری نے کہا: بچوں سے کچھ بہانہ کر دے اور جب مہمان اندر آئے تو چراغ بجھا دے۔ اس نے ایسا ہی کیا اور میاں بی بی بھوکے بیٹھے رہے اور مہمان نے کھانا کھایا۔ جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تعجب کیا اس سے جو تو نے اپنے مہمان کے ساتھ کیا اس رات کو۔“

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5360

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ بَاتَ بِهِ ضَيْفٌ، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا قُوتُهُ وَقُوتُ صِبْيَانِهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: " نَوِّمِي الصِّبْيَةَ وَأَطْفِئْ السِّرَاجَ وَقَرِّبِي لِلضَّيْفِ مَا عِنْدَكِ، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ سورة الحشر آية 9 ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک انصاری کے پاس مہمان آیا اس کے پاس کچھ نہ تھا۔ سوائے اس کے اور اس کے بچوں کے کھانے کے، اس نے اپنی عورت سے کہا: بچوں کو سلا دے اور چراغ بجھا دے اور جو کچھ تیرے پاس ہے وہ مہمان کے سامنے رکھ دے۔ اس نے ایسا ہی کیا تب یہ آیت اتری «وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ» (۵۹-الحشر:۹) ”یعنی اپنی راحت پر دوسروں کے آرام کو مقدم رکھتے ہیں گو خود محتاج ہوں۔“

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5361

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُضِيفَهُ، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مَا يُضِيفُهُ، فَقَالَ: " أَلَا رَجُلٌ يُضِيفُ هَذَا رَحِمَهُ اللَّهُ؟ " فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو طَلْحَةَ، فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى رَحْلِهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَذَكَرَ فِيهِ نُزُولَ الْآيَةِ كَمَا ذَكَرَهُ وَكِيعٌ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مہمان آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ نہ تھا، اس کی مہمانی کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی اس کی مہمانی کرتا ہے اللہ اس پر رحم کرے۔“ ایک انصاری بولا: جس کو ابوطلحہ کہتے تھے میں کرتا ہوں، پھر وہ لے گیا اس کو اپنے گھر۔ اخیر حدیث تک۔

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5362

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْمِقْدَادِ ، قَالَ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبَانِ لِي، وَقَدْ ذَهَبَتْ أَسْمَاعُنَا وَأَبْصَارُنَا مِنَ الْجَهْدِ، فَجَعَلْنَا نَعْرِضُ أَنْفُسَنَا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَقْبَلُنَا، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ بِنَا إِلَى أَهْلِهِ، فَإِذَا ثَلَاثَةُ أَعْنُزٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَلِبُوا هَذَا اللَّبَنَ بَيْنَنَا "، قَالَ: فَكُنَّا نَحْتَلِبُ، فَيَشْرَبُ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنَّا نَصِيبَهُ، وَنَرْفَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصِيبَهُ، قَالَ: فَيَجِيءُ مِنَ اللَّيْلِ، فَيُسَلِّمُ تَسْلِيمًا لَا يُوقِظُ نَائِمًا وَيُسْمِعُ الْيَقْظَانَ، قَال: ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي ثُمَّ يَأْتِي شَرَابَهُ فَيَشْرَبُ، فَأَتَانِي الشَّيْطَانُ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَقَدْ شَرِبْتُ نَصِيبِي، فَقَالَ مُحَمَّدٌ: يَأْتِي الْأَنْصَارَ فَيُتْحِفُونَهُ وَيُصِيبُ عِنْدَهُمْ مَا بِهِ حَاجَةٌ إِلَى هَذِهِ الْجُرْعَةِ، فَأَتَيْتُهَا فَشَرِبْتُهَا، فَلَمَّا أَنْ وَغَلَتْ فِي بَطْنِي وَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ إِلَيْهَا سَبِيلٌ، قَالَ: نَدَّمَنِي الشَّيْطَانُ، فَقَالَ: وَيْحَكَ مَا صَنَعْتَ أَشَرِبْتَ شَرَابَ مُحَمَّدٍ؟ فَيَجِيءُ فَلَا يَجِدُهُ فَيَدْعُو عَلَيْكَ فَتَهْلِكُ، فَتَذْهَبُ دُنْيَاكَ وَآخِرَتُكَ، وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ إِذَا وَضَعْتُهَا عَلَى قَدَمَيَّ خَرَجَ رَأْسِي، وَإِذَا وَضَعْتُهَا عَلَى رَأْسِي خَرَجَ قَدَمَايَ، وَجَعَلَ لَا يَجِيئُنِي النَّوْمُ، وَأَمَّا صَاحِبَايَ فَنَامَا وَلَمْ يَصْنَعَا مَا صَنَعْتُ، قَالَ: فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ كَمَا كَانَ يُسَلِّمُ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى ثُمَّ أَتَى شَرَابَهُ فَكَشَفَ عَنْهُ فَلَمْ يَجِدْ فِيهِ شَيْئًا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقُلْتُ: الْآنَ يَدْعُو عَلَيَّ فَأَهْلِكُ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنِي وَأَسْقِ مَنْ أَسْقَانِي "، قَالَ: فَعَمَدْتُ إِلَى الشَّمْلَةِ فَشَدَدْتُهَا عَلَيَّ وَأَخَذْتُ الشَّفْرَةَ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى الْأَعْنُزِ أَيُّهَا أَسْمَنُ، فَأَذْبَحُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هِيَ حَافِلَةٌ وَإِذَا هُنَّ حُفَّلٌ كُلُّهُنَّ، فَعَمَدْتُ إِلَى إِنَاءٍ لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانُوا يَطْمَعُونَ أَنْ يَحْتَلِبُوا فِيهِ، قَالَ: فَحَلَبْتُ فِيهِ حَتَّى عَلَتْهُ رَغْوَةٌ، فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَشَرِبْتُمْ شَرَابَكُمُ اللَّيْلَةَ؟ "، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ، فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ، فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي، فَلَمَّا عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَوِيَ وَأَصَبْتُ دَعْوَتَهُ، ضَحِكْتُ حَتَّى أُلْقِيتُ إِلَى الْأَرْضِ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِحْدَى سَوْآتِكَ يَا مِقْدَادُ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَانَ مِنْ أَمْرِي كَذَا وَكَذَا وَفَعَلْتُ كَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا هَذِهِ إِلَّا رَحْمَةٌ مِنَ اللَّهِ أَفَلَا كُنْتَ آذَنْتَنِي فَنُوقِظَ صَاحِبَيْنَا فَيُصِيبَانِ مِنْهَا؟ "، قَالَ: فَقُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُبَالِي إِذَا أَصَبْتَهَا وَأَصَبْتُهَا مَعَكَ مَنْ أَصَابَهَا مِنَ النَّاسِ.

سیدنا مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اور میرے دونوں ساتھی آئے اور ہمارے کانوں اور آنکھوں کی قوت جاتی رہی تھی تکلیف سے (فاقہ وغیرہ کے) ہم اپنے تئیں پیش کرتے تھے آپ کے اصحاب پر کوئی ہم کو قبول نہ کرتا۔ آخر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلمہم کو اپنے گھر لے گئے، وہاں تین بکریاں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا دودھ دوہو ہم تم سب پیئں گے۔“ پھر ہم ان کا دودھ دوہا کرتے اور ہر ایک ہم میں سے اپنا حصہ پی لیتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ اٹھا رکھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تشریف لاتے اور ایسی آواز سے سلام کرتے جس سے سونے والا نہ جاگے اور جاگنے والا سن لے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آتے اور نماز پڑھتے، پھر اپنے دودھ کے پاس آتے اور اس کو پیتے، ایک رات شیطان نے مجھ کو بھڑکایا، میں اپنا حصہ پی چکا تھا۔ شیطان نے یہ کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو انصار کے پاس جاتے ہیں وہ آپ کو تحفے دیتے ہیں اور جو آپ کو احتیاج ہوتی ہے وہ مل جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس گھونٹ دودھ کی کیا احتیاج ہو گی۔ آخر میں آیا وہ دودھ پی گیا۔ جب دودھ پیٹ میں سما گیا اور مجھے یقین ہو گیا کہ اب وہ دودھ نہیں ملنے کا۔ اس وقت شیطان نے مجھ کو ندامت دی اور کہنے لگا: خرابی ہو تیری تو نے کیا کام کیا، تو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ پی لیا۔ اب وہ آئیں گے اور دودھ نہ پائیں گے پھر تجھ پر بددعا کریں گے، تیری دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوں گی میں ایک چادر اوڑھے تھا۔ جب اس کو پاؤں پر ڈالتا تو سر کھل جاتا اور جب سر ڈھانپتا تو پاؤں کھل جاتے اور نیند بھی مجھ کو نہ آئی۔ میرے ساتھی سو گئے، انہوں نے یہ کام نہیں کیا تھا جو میں نے کیا تھا، آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور معمول کے موافق سلام کیا، پھر مسجد میں آئے اور نماز پڑھی بعد اس کے دودھ کے پاس آئے برتن کھولا تو اس میں کچھ نہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا میں سمجھا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلمبددعا کرتے ہیں اور تو تباہ ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کھلا اس کو جو مجھ کو کھلائے اور پلا اس کو جو مجھے پلائے۔“ یہ سن کر میں نے اپنی چادر کو مضبوط باندھا اور چھری لی اور بکریوں کی طرف چلا کہ جو ان میں سے موٹی ہو اس کو ذبح کروں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے۔ دیکھا تو اس کے تھن میں دودھ بھرا ہوا تھا پھر دیکھا تو اور بکریوں کے تھنوں میں بھی دودھ بھرا ہوا ہے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کا ایک برتن لیا جس میں وہ دودھ نہ دوہتے تھے (یعنی اس میں دوہنے کی خواہش نہ کرتے تھے)اس میں میں نے دودھ دوہا یہاں تک کہ اوپر پھین آ گیا (اتنا زیادہ دودھ نکلا) اور اس کو میں لے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اپنے حصہ کا دودھ رات کو پیا یا نہیں۔“ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دودھ پیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا پھر مجھے دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اور پیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور پیا۔ پھر مجھے دیا جب مجھ کو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیر ہو گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں نے لے لی۔ اس وقت میں ہنسا یہاں تک کہ خوشی کے مارے زمین پر لوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مقداد! تو نے کوئی بری بات کی وہ کیا ہے۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا حال ایسا ہوا میں نے ایسا قصور کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت کا دودھ جو خلاف معمول اترا اللہ کی رحمت تھی تو نے مجھ سے پہلے ہی کیوں نہ کہا۔ ہم اپنے دونوں ساتھیوں کو بھی جگا دیتے وہ بھی دودھ پیتے۔“ میں نے عرض کیا: قسم ہے اس کی جس نے آپ کو سچا کلام دے کر بھیجا اب مجھ کو کوئی پروا نہیں جب میں نے اللہ کی رحمت حاصل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاصل کی کہ کوئی بھی اس کو حاصل کرے۔

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5363

وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.

سلیمان بن مغیرہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مروی ہے۔

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5364

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى جَمِيعًا، عَنْ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، وَحَدَّثَ أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ؟ "، فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبَيْعٌ أَمْ عَطِيَّةٌ أَوَ قَالَ أَمْ هِبَةٌ؟ "، فَقَالَ: لَا بَلْ بَيْعٌ، فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَى، قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ مَا مِنَ الثَّلَاثِينَ وَمِائَةٍ إِلَّا حَزَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُزَّةً حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ، قَالَ: وَجَعَلَ قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلْنَا مِنْهُمَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا، وَفَضَلَ فِي الْقَصْعَتَيْنِ فَحَمَلْتُهُ عَلَى الْبَعِيرِ أَوْ كَمَا قَالَ.

سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم ایک سو تیس آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہارے پاس کھانا ہے؟۔“ تو ایک شخص کے پاس ایک صاع اناج نکلا۔ کسی کے پاس ایسا ہی، پھر وہ سب گوندھا گیا بعد اس کے ایک مشرک آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے لمبا بکریوں لے کر ہانکتا ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”تو بیچتا ہے یا یونہی دیتا ہے۔“ اس نے کہا: نہیں بیچتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری اس سے خریدی، اس کا گوشت تیار کیا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس کا کلیجہ بھوننے کا۔ راوی نے کہا: قسم اللہ کی ان ایک سو تیس آدمیوں میں سے کوئی نہ رہا جس کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس کلیجی میں سے جدا نہ کیا ہو اگر وہ موجود تھا تو اس کو دے دیا ورنہ اس کا حصہ رکھ چھوڑا اور دو پیالوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت نکالا پھر ہم سب نے ان میں سے کھایا اور سیر ہو گئے بلکہ پیالوں میں کچھ بچ رہا اس کو میں نے لاد لیا اونٹ پر اور ایسا ہی کہا۔ (اس حدیث میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے دو معجزے ہیں، ایک تو کلیجے میں برکت دوسری بکری میں برکت)۔

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5365

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ كُلُّهُمْ، عَنْ الْمُعْتَمِرِ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذ ٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي : حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ كَانُوا نَاسًا فُقَرَاءَ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَرَّةً: " مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَلَاثَةٍ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ أَرْبَعَةٍ فَلْيَذْهَبْ بِخَامِسٍ بِسَادِسٍ " أَوْ كَمَا قَالَ، وَإِنَّ أَبَا بَكْر ٍ جَاءَ بِثَلَاثَةٍ، وَانْطَلَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشَرَةٍ وَأَبُو بَكْرٍ بِثَلَاثَةٍ، قَالَ: فَهُوَ وَأَنَا وَأَبِي وَأُمِّي، وَلَا أَدْرِي هَلْ قَالَ: وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ بَيْنَ بَيْتِنَا وَبَيْتِ أَبِي بَكْرٍ؟، قَالَ: وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَبِثَ حَتَّى صُلِّيَتِ الْعِشَاءُ ثُمَّ رَجَعَ، فَلَبِثَ حَتَّى نَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ بَعْدَمَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: مَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِكَ؟ قَالَ: أَوَ مَا عَشَّيْتِهِمْ، قَالَتْ: أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ قَدْ عَرَضُوا عَلَيْهِمْ فَغَلَبُوهُمْ، قَالَ: فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ، وَقَالَ يَا غُنْثَرُ: فَجَدَّعَ وَسَبَّ، وَقَالَ: كُلُوا لَا هَنِيئًا، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ أَبَدًا، قَالَ: فَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرَ مِنْهَا، قَالَ: حَتَّى شَبِعْنَا وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلَ ذَلِكَ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هِيَ كَمَا هِيَ أَوْ أَكْثَرُ، قَالَ لِامْرَأَتِهِ: يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا قَالَتْ؟ لَا وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهِيَ الْآنَ أَكْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِثَلَاثِ مِرَارٍ، قَالَ: فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي يَمِينَهُ ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ، قَالَ: وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ، فَمَضَى الْأَجَلُ فَعَرَّفْنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ إِلَّا أَنَّهُ بَعَثَ مَعَهُمْ، فَأَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ أَوْ كَمَا قَالَ.

سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اصحاب صفہ محتاج لوگ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار فرمایا: ”جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تین کو لے جائے اور جس کے پاس چار کا ہو وہ پانچویں یا چھٹے کو بھی لے جائے، اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تین آدمیوں کو لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس آدمیوں کو لے گئے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال بھی دس کے قریب تھے تو گویا آدھا کھانا مہمانوں کے لیے ہوا) عبدالرحمٰن نے کہا: ہمارے گھر میں میں تھا اور میرے باپ اور میری ماں۔ راوی نے کہا: شاید اپنی بی بی کو بھی کہا اور ایک خادم جو میرے اور ابوبکر دونوں کے گھر میں تھا۔ عبدالرحمٰن نے کہا: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رات کا کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا پھر وہیں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ عشاء کی نماز پڑھی گئی، پھر نماز سے فارغ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ گئے اور وہیں رہے یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ غرض بڑی رات گزرنے کے بعد جتنی اللہ تعالیٰ کو منظور تھی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ گھر آئے۔ ان کی بی بی نے کہا: تم اپنے مہمانوں کو چھوڑ کر کہاں رہ گئے؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان کو کھانا نہیں کھلایا۔ انہوں نے کہا: مہمانوں نے نہیں کھایا تمہارے آنے تک اور انہوں نے مہمانوں کے سامنے کھانا پیش کیا تھا لیکن مہمان ان پر غالب ہوئے نہ کھانے میں۔ عبدالرحمٰن نے کہا: میں (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خفگی کے ڈر سے) چھپ گیا، انہوں نے مجھ کو پکارا۔ اے سست مجہول یا احمق! تیری ناک کٹے اور برا کہا مجھ کو اور مہمانوں سے کہا: کھاؤ ہر چند یہ خوشگوار کھانا نہیں (کیونکہ بے وقت ہے) اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نہیں کھاؤں گا اس کو کبھی۔ عبدالرحمٰن نے کہا: قسم اللہ کی ہم جو لقمہ کھاتے نیچے سے اتنا ہی وہ کھانا بڑھ جاتا یہاں تک کہ ہم سیر ہو گئے اور جتنا کھانا پہلے تھا اس سے بھی زیادہ ہو گیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کھانے کو دیکھا تو وہ اتنا ہی ہے یا زیادہ ہو گیا۔ انہوں نے اپنی عورت سے کہا: اے بنی فراس کی بہن (ان کا نام سیدہ ام رومان تھا اور بنی فراس ان کا قبیلہ تھا) یہ کیا ہے۔ وہ بولی: قسم میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی) یہ تو پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ تین حصے زیادہ ہے، پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کھایا اور کہا یہ قسم جو میں نے کھائی تھی شیطان کی طرف سے تھی (غصے میں) پھر ایک لقمہ اس میں سے کھایا بعد اس کے وہ کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، میں بھی صبح کو وہیں تھا اور ہمارے اور ایک قوم کے بیچ میں عقد تھا (یعنی اقرار تھا صلح کا) تو مدت اقرار کی گزر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے افسر بارہ آدمی کئے اور ہر ایک کے ساتھ لوگ تھے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ ہر ایک کے ساتھ کتنے لوگ تھے پھر وہ کھانا ان کے ساتھ کر دیا سب لوگوں نے اس میں سے کھایا۔

مہمان کی خاطرداری کرنا چاہئے

حد یث نمبر - 5366

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ الْعَطَّارُ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيْنَا أَضْيَافٌ لَنَا، قَالَ: وَكَانَ أَبِي يَتَحَدَّثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ: فَانْطَلَقَ، وَقَالَ: " يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، افْرُغْ مِنْ أَضْيَافِكَ، قَالَ: فَلَمَّا أَمْسَيْتُ جِئْنَا بِقِرَاهُمْ، قَالَ: فَأَبَوْا، فَقَالُوا: حَتَّى يَجِيءَ أَبُو مَنْزِلِنَا فَيَطْعَمَ مَعَنَا، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُمْ: إِنَّهُ رَجُلٌ حَدِيدٌ، وَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَفْعَلُوا خِفْتُ أَنْ يُصِيبَنِي مِنْهُ أَذًى، قَالَ: فَأَبَوْا فَلَمَّا جَاءَ لَمْ يَبْدَأْ بِشَيْءٍ أَوَّلَ مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَفَرَغْتُمْ مِنْ أَضْيَافِكُمْ؟، قَالَ: قَالُوا: لَا وَاللَّهِ مَا فَرَغْنَا، قَالَ: أَلَمْ آمُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: وَتَنَحَّيْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ: فَتَنَحَّيْتُ، قَالَ: فَقَالَ: يَا غُنْثَرُ، أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِنْ كُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِي إِلَّا جِئْتَ، قَالَ: فَجِئْتُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا لِي ذَنْبٌ هَؤُلَاءِ أَضْيَافُكَ، فَسَلْهُمْ قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يَطْعَمُوا حَتَّى تَجِيءَ، قَالَ: فَقَالَ: مَا لَكُمْ أَنْ لَا تَقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ؟، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَوَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَقَالُوا: فَوَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ كَالشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ، وَيْلَكُمْ مَا لَكُمْ أَنْ لَا تَقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ؟، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَمَّا الْأُولَى فَمِنَ الشَّيْطَانِ هَلُمُّوا قِرَاكُمْ، قَالَ: فَجِيءَ بِالطَّعَامِ فَسَمَّى فَأَكَلَ وَأَكَلُوا، قَالَ: فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَرُّوا وَحَنِثْتُ، قَالَ: فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: " بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَخْيَرُهُمْ "، قَالَ: وَلَمْ تَبْلُغْنِي كَفَّارَةٌ.

سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہمارے پاس مہمان اترے اور میرے باپ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیا کرتے تھے وہ چلے اور مجھ سے کہہ گئے اے عبدالرحمٰن! تم مہمانوں کی خدمت کر لینا، جب شام ہوئی ہم ان کے لیے کھانا لائے، انہوں نے انکار کیا کھانے سے،کہا جب تک گھر کے صاحب نہ آئیں اور ہمارے ساتھ نہ کھائیں ہم بھی نہیں کھائیں گے۔ میں نے ان سے کہا: ان کا مزاج تیز ہے اور تم اگر نہ کھاؤ گے تو مجھے ڈر ہے ان سے ایذاء پہنچنے کا۔ انہوں نے نہ مانا جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے تو پہلے یہی بات کی مہمانوں کی خدمت تم کر چکے؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: میں تو عبدالرحمٰن سے کہہ گیا تھا، عبدالرحمٰن نے کہا میں سرک گیا تھا ان کے سامنے سے۔ انہوں نے پکارا عبدالرحمٰن، میں سرک گیا۔ پھر کہا: اے نالائق! میں تجھے قسم دیتا ہوں اگر تو میری آواز سنتا ہے تو آ۔ تب میں گیا اور میں نے کہا: قسم اللہ کی میرا قصور نہیں۔ آپ اپنے مہمانوں سے پوچھئیے میں ان کے پاس کھانا لے کر گیا تھا انہوں نے کہا: ہم نہیں کھائیں گے جب تک آپ نہ آئیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم نے کھانا کیوں نہیں کھایا؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی میں تو آج رات کھانا ہی نہ کھاؤں گا۔ مہمانوں نے کہا: قسم اللہ کی ہم نہ کھائیں گے جب تک تم نہ کھاؤ گے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایسی بری رات کبھی نہیں دیکھی افسوس ہے کہ تم اپنی مہمانی قبول نہیں کرتے۔ پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے جو قسم کھائی وہ شیطان کی طرف سے تھی، لاؤ کھانا لاؤ، آخر کھانا آیا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بسم اللہ کہہ کر کھایا مہمانوں نے بھی کھایا، جب صبح ہوئی تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مہمانوں کی قسم تو سچی ہوئی اور میری قسم جھوٹی ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان سب سے زیادہ سچا ہے اور سب سے اچھا ہے۔“سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے خبر نہیں ہوئی کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کفارہ دیا ہو (یعنی قسم توڑنے سے پہلے لیکن بعد کفارہ دینا ضروری ہے)۔

تھوڑے کھانے میں مہمانی کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 5367

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلَاثَةِ وَطَعَامُ الثَّلَاثَةِ كَافِي الْأَرْبَعَةِ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کا کھانا تین کو کافی ہو جاتا ہے اور تین کا چار کو کافی ہو جاتا ہے۔“

تھوڑے کھانے میں مہمانی کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 5368

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ . ح وحَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ ". وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاقَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَذْكُرْ سَمِعْتُ،

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک کا کھانا دو کو کافی ہے اور دو کا چار کو اور چار کا آٹھ کو۔“

تھوڑے کھانے میں مہمانی کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 5369

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

تھوڑے کھانے میں مہمانی کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 5370

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَأَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ ".

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک کا کھانا دو کو کافی ہے اور دو کا چار کو۔“

تھوڑے کھانے میں مہمانی کرنے کی فضیلت

حد یث نمبر - 5371

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " طَعَامُ الرَّجُلِ يَكْفِي رَجُلَيْنِ، وَطَعَامُ رَجُلَيْنِ يَكْفِي أَرْبَعَةً، وَطَعَامُ أَرْبَعَةٍ يَكْفِي ثَمَانِيَةً ".

وہی ہے جو اوپر گزرا لیکن اتنا زیادہ ہے کہ چار کا آٹھ کو۔

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5372

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ ".

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے۔“

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5373

وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ كِلَاهُمَا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی حدیث روایت کرتے ہیں۔

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5374

وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعًا ، قَالَ: رَأَى ابْنُ عُمَرَ مِسْكِينًا، فَجَعَلَ يَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَيَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، قَالَ: فَقَالَ: لَا يُدْخَلَنَّ هَذَا عَلَيَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ".

سیدنا نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مسکین کو دیکھا تو اس کے سامنے کھانا رکھتے جاتے تھے وہ کھاتا جاتا تھا بہت کھاتا تب انہوں نے کہا: یہ میرے سامنے نہ آئے کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔“

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5375

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ".

سیدنا جابر اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔“

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5376

وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عُمَرَ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5377

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ".

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5378

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں

حد یث نمبر - 5379

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَافَهُ ضَيْفٌ وَهُوَ كَافِرٌ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ، فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ إِنَّهُ أَصْبَحَ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ، فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کافر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ضیافت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ ایک بکری کا دودھ دوہا گیا وہ پی گیا، پھر دوسری بکری کا وہ بھی پی گیا، پھر تیسری کا وہ بھی پی گیا، یہاں تک کہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا، پھر دوسری صبح کو وہ مسلمان ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ ایک بکری کا دودھ دوہا گیا، اس نے اس کا دودھ پیا، پھر دوسری کا تو وہ پورا نہ پی سکا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔“

کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے

حد یث نمبر - 5380

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَى شَيْئًا أَكَلَهُ وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ "

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کھانے پر کبھی عیب نہیں کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جی چاہتا تو کھا لیتے نہیں تو چھوڑ دیتے۔

کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے

حد یث نمبر - 5381

وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے

حد یث نمبر - 5382

وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، وَعُمَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو داود الحفري كلهم، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے

حد یث نمبر - 5383

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي يَحْيَي مَوْلَى آلِ جَعْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَابَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِنْ لَمْ يَشْتَهِهِ سَكَتَ ".

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کھانے کا عیب نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جی چاہتا تو کھا لیتے اور جی نہ چاہتا تو چپ رہتے۔

کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے

حد یث نمبر - 5384

وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.

ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔