حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: أَخْبَرَنَا وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لَهُ، قالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: نَادَى رَجُلٌ رَجُلًا بِالْبَقِيعِ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ إِنَّمَا دَعَوْتُ فُلَانًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے دوسرے شخص کو پکارا بقیع میں، اے ابوالقاسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر دیکھا وہ شخص بولا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کو نہیں پکارا تھا بلکہ فلاں شخص کو پکارا تھا (اس کی کنیت بھی ابوالقاسم ہو گی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نام رکھو میرے نام سے اور مت کنیت رکھو میری کنیت سے۔“
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ زِيَادٍ وَهُوَ الْمُلَقَّبُ بسبلان ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَأَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ ، سَمِعَهُ مِنْهُمَا سَنَةَ أَرْبَعٍ وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةٍ يُحَدِّثَانِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر نام تمہارے لیے اللہ کے نزدیک یہ ہیں عبداللہ اور عبدالرحمٰن۔“
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ عُثْمَانُ : حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ لَهُ قَوْمُهُ: لَا نَدَعُكَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ بِابْنِهِ حَامِلَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ لِي قَوْمِي: لَا نَدَعُكَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ اس کی قوم نے کہا اس سے: ہم تجھے یہ نام نہیں رکھنے دیں گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے پھر وہ شخص اپنے بچے کو اپنی پیٹھ پر لاد کر لایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا لڑکا پیدا ہوا میں نے اس کا نام محمد رکھا میری قوم کے لوگ کہتے ہیں ہم تجھے نہیں چھوڑنے کے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میرا نام رکھو لیکن میری کنیت (یعنی ابوالقاسم) نہ رکھو کیونکہ قاسم میں ہوں تقسیم کرتا ہوں تم میں جو کچھ ملتا ہے۔“ (غنیمت کا مال یا زکوٰۃ اس لیے اور کسی شخص کو ابوالقاسم نام رکھنا زیبا نہیں)۔
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقُلْنَا: لَا نَكْنِكَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَسْتَأْمِرَهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِرَسُولِ اللَّهِ وَإِنَّ قَوْمِي أَبَوْا أَنْ يَكْنُونِي بِهِ حَتَّى تَسْتَأْذِنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ ہم لوگوں نے کہا: ہم تیری کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے نہیں رکھنے کے (یعنی تجھے ابومحمد نہیں کہنے کے) جب تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے۔ وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا ایک لڑکا پیدا ہوا ہے تو میں نے اس کا نام اللہ کے رسول کے نام پر رکھا، میری قوم کے لوگ انکار کرتے ہیں اس نام کی کنیت مجھے دینے سے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو کیونکہ میں قاسم ہو کر بھیجا گیا ہوں میں تقسیم کرتا ہوں تم میں اور اپنے لیے نہیں جوڑتا۔“
حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ وَلَا تَكْتَنُوا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو کیونکہ میں ابوالقاسم ہوں بانٹتا ہوں تم میں۔“
وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ، فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک انصاری کا لڑکا پیدا ہوا، اس نے چاہا اس کا نام محمد رکھنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا کیا انصار نے، نام رکھو میرے نام پر لیکن میری کنیت مت رکھو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ . ح وحدثنا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَإِسْحاَقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَمَنْصُورٍ ، وَسُلَيْمَانَ ، وَحُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالُوا: سَمِعْنَا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مَنْ ذَكَرْنَا حَدِيثَهُمْ مِنْ قَبْلُ، وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: وَزَادَ فِيهِ حُصَيْنٌ وَسُلَيْمَانُ، قَالَ حُصَيْنٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ "، وقَالَ سُلَيْمَانُ: فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَال عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا: لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " أَسْمِ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم میں سے ایک شخص کا لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام قاسم رکھا ہم لوگوں نے کہا: ہم تجھے ابوالقاسم کنیت نہ دیں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن ہے۔“
وحدثني أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ . ح وحدثنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي "، قَالَ عَمْرٌو: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت مت رکھو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قال: لَمَّا قَدِمْتُ نَجْرَانَ سَأَلُونِي، فَقَالُوا: إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَمُوسَى قَبْلَ عِيسَى بِكَذَا وَكَذَا، فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ، عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب میں نجران میں آیا تو وہاں کے لوگوں نے (نصاریٰ نے) مجھ پر اعتراض کیا تم (سورۂ مریم میں)پڑھتے ہو «يَا أُخْتَ هَارُونَ» (۱۹-مریم:۲۸) (سیدہ مریم کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے (پھر مریم، ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکر ہو سکتی ہے) جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”(یہ وہ ہارون تھوڑے ہیں جو موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے) بلکہ بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ الرُّكَيْنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، وقَالَ يَحْيَي : أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قال: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا بِأَرْبَعَةِ أَسْمَاءٍ، أَفْلَحَ، وَرَبَاح، وَيَسَارٍ، وَنَافِعٍ ".
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے افلح، رباح، یسار اور نافع۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَمِّ غُلَامَكَ رَبَاحًا وَلَا يَسَارًا وَلَا أَفْلَحَ وَلَا نَافِعًا ".
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”مت نام رکھ اپنے غلام کا رباح اور یسار اور نہ افلح اور نہ نافع۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ، وَلَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا، وَلَا رَبَاحًا، وَلَا نَجِيحًا، وَلَا أَفْلَح فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَلَا يَكُونُ، فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ، فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ ".
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”سب سے زیادہ پسند اللہ تعالیٰ کو چار کلمے ہیں «سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ» ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے کوئی نقصان نہ ہو گا اور اپنے غلام کا نام یسار، رباح اور نجیح (اس کے وہی معنی ہیں جو افلح کے ہیں) اور افلح نہ رکھو۔ اس لیے کہ تو پوچھے گا وہاں وہ ہے (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا افلح) وہ کہے گا نہیں ہے۔“ سمرہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی چار نام فرمائے۔ تو زیادہ مت نقل کرنا مجھ سے۔
وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِ زُهَيْرٍ، فَأَمَّا حَدِيثُ جَرِيرٍ وَرَوْح فَكَمِثْلِ حَدِيثِ زُهَيْرٍ بِقِصَّتِهِ وَأَمَّا حَدِيثُ شُعْبَةَ، فَلَيْسَ فِيهِ إِلَّا ذِكْرُ تَسْمِيَةِ الْغُلَامِ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَلَامَ الْأَرْبَعَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى وَبِبَرَكَةَ وَبِأَفْلَحَ وَبِيَسَارٍ وَبِنَافِعٍ وَبِنَحْوِ ذَلِكَ ثُمَّ رَأَيْتُهُ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ أَرَادَ عُمَرُ أَنْ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ تَرَكَهُ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصد کیا کہ یعلیٰ، برکت، افلح، یسار اور نافع اور ان کے مانند نام رکھنے سے منع کر دیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے اور کچھ نہیں فرمایا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کرنا چاہا بعد اس کے چھوڑ دیا اور پھر منع نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بشار ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ، وَقَالَ: أَنْتِ جَمِيلَةُ ". قَالَ أَحْمَدُ مَكَانَ، أَخْبَرَنِي عَنْ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا نام بدل دیا جس کا نام عاصیہ تھا اور فرمایا: ”تو جمیلہ ہے۔“ (عاصیہ کے معنی نافرمان گنہگار اور جمیلہ کے معنی نیک اور خوبصورت)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَتْ يُقَالُ لَهَا عَاصِيَةُ، فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھ دیا۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قال: " كَانَتْ جُوَيْرِيَةُ اسْمُهَا بَرَّةُ، فَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا جُوَيْرِيَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُقَالَ خَرَجَ مِنْ عِنْدَ بَرَّةَ "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ، عَنْ كُرَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے جویریہ کا پہلے نام برہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلمبرا جانتے یہ کہنا کہ وہ برہ کے پاس سے نکل گیا (گویا نیکی کا چھوڑنا ہے۔)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أبى ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ زَيْنَبَ كَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَقِيلَ تُزَكِّي نَفْسَهَا، فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ ". وَلَفْظُ الْحَدِيثِ لِهَؤُلَاءِ دُونَ ابْنِ بَشَّارٍ، وقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، زینب کا نام پہلے برہ تھا۔ لوگوں نے کہا: اپنی آپ تعریف کرتی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام زینب رکھا۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: كَانَ اسْمِي بَرَّةَ، فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، قَالَتْ: " وَدَخَلَتْ عَلَيْهِ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، وَاسْمُهَا بَرَّةُ، فَسَمَّاهَا زَيْنَبَ ".
سیدہ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میرا نام برہ تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رکھ دیا اور زینب بنت حجش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں ان کا نام بھی برہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رکھ دیا۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، قال: سَمَّيْتُ ابْنَتِي بَرَّةَ، فَقَالَتْ لِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَذَا الِاسْمِ وَسُمِّيتُ بَرَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمُ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْكُمْ "، فَقَالُوا: بِمَ نُسَمِّيهَا، قَالَ: " سَمُّوهَا زَيْنَبَ ".
محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے، میں نے اپنی بیٹی کا نام برہ رکھا تو زینب بنت ابی سلمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اس سے اور میرا نام بھی برہ تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت تعریف کرو اپنی اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ نیک کون ہے تم میں سے۔“ لوگوں نے عرض کیا: پھر ہم کیا نام رکھیں اس کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زینب نام رکھو۔“
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَ الْأَشْعَثِيُّ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَخْنَعَ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ "، زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، لَا مَالِكَ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ الْأَشْعَثِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ: مِثْلُ شَاهَانْ شَاهْ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو، عَنْ أَخْنَعَ، فَقَالَ: أَوْضَعَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ ذلیل اور برا نام اللہ تعالیٰ کے پاس اس شخص کا ہے جس کو لوگ ملک الملوک کہیں۔“ ابن ابی شیبہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ کوئی مالک نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے۔ سفیان نے کہا: ملک الملوک کے مانند ہے شہنشاہ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قال: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَغْيَظُ رَجُلٍ عَلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَخْبَثُهُ وَأَغْيَظُهُ عَلَيْهِ، رَجُلٍ كَانَ يُسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ لَا مَلِكَ إِلَّا اللَّهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ غصہ اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن یا سب سے زیادہ ناپاک شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ہو گا جس کو بادشاہوں کا بادشاہ کہا جاتا ہو۔ کوئی مالک نہیں سوائے اللہ کے۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: ذَهَبْتُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ، فَقَالَ: " هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ؟ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ، فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ، فَلَاكَهُنَّ ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ، فَمَجَّهُ فِي فِيهِ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں عبداللہ بن ابی طلحہ انصاری کو (جب وہ پیدا ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک کملی اوڑھے تھے اور اپنے اونٹ پر روغن مل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تیرے پاس کھجور ہے۔“ میں نے کہا ہاں۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چند کھجوریں دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منہ میں ڈال کر چبایا۔ بعد اس کے بچے کا منہ کھولا اور اس کے منہ میں ڈال دیا، بچہ اس کو چوسنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کو محبت ہے کھجور سے اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: مَا فَعَلَ ابْنِي؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هُوَ أَسْكَنُ مِمَّا كَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَاءَ، فَتَعَشَّى ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَتْ: وَارُوا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: " أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا "، فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: احْمِلْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَعَثَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَمَعَهُ شَيْءٌ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ تَمَرَاتٌ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَهَا مِنْ فِيهِ، فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ ثُمَّ حَنَّكَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ باہر گئے وہ لڑکا مر گیا۔ جب وہ لوٹ کر آئے، تو انہوں نے پوچھا: میرا بچہ کہاں ہے۔ ام سلیم (ان کی بی بی انس رضی اللہ عنہ کی ماں) نے کہا: اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ کنایہ ہے موت سے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں) پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں۔ انہوں نے کھایا بعد اس کے ام سلیم رضی اللہ عنہا سے صحبت کی جب فارغ ہوئے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا: جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:“”کیا تم نے رات کو بی بی سے صحبت کی ہے۔“ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی”یااللہ! برکت دے ان دونوں کو۔“ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا کے لڑکا پیدا ہوا، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بچہ کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھیجیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا: ”اس کے ساتھ کچھ ہے؟“ لوگوں نے کہا: کھجوریں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا پھر اپنے منہ سے نکال کر بچہ کے منہ میں ڈالا، پھر اس کا نام عبداللہ رکھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ اس سند کے ساتھ یزید کی روایت کی طرح نقل کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قال: " وُلِدَ لِي غُلَامٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ وَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرا ایک لڑکا پیدا ہوا میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراھیم رکھا اور اس کے منہ میں ایک کھجور چبا کر ڈالی۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِح ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أنهما قَالَا: " خَرَجَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ حِينَ هَاجَرَتْ وَهِيَ حُبْلَى بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْر، فَقَدِمَتْ قُبَاءً، فَنُفِسَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بِقُبَاءٍ ثُمَّ خَرَجَتْ حِينَ نُفِسَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُحَنِّكَهُ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، فَوَضَعَهُ فِي حَجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : فَمَكَثْنَا سَاعَةً نَلْتَمِسُهَا قَبْلَ أَنْ نَجِدَهَا، فَمَضَغَهَا ثُمَّ بَصَقَهَا فِي فِيهِ، فَإِنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ بَطْنَهُ لَرِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَتْ أَسْمَاءُ: ثُمَّ مَسَحَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ، وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ ثُمَّ جَاءَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ أَوْ ثَمَانٍ، لِيُبَايِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَهُ بِذَلِكَ الزُّبَيْرُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُ مُقْبِلًا إِلَيْهِ ثُمَّ بَايَعَهُ ".
عروہ بن الزبیر اور فاطمہ بنت منذر سے روایت ہے، سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا (سیدنا زیبر کی بی بی) جب ہجرت کے لیے نکلیں تو ان کے پیٹ میں سیدنا عبداللہ بن زیبر رضی اللہ عنہ تھے وہ قبا میں آئیں (جو مدینہ منورہ سے ایک میل کے فاصلے پر ہے) وہاں عبداللہ کو جنم دیا۔ پھر اس کو لے کر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تحنیک کریں اس کی(تحنیک اس کو کہتے ہیں کچھ چبا کر بچے کے منہ میں ڈالنا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کو اسماء سے لے لیا اور اپنی گود میں رکھا پھر کھجور منگوائی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم ایک گھڑی تک کھجور ڈھونڈتے رہے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور چبائی اور عبداللہ کے منہ میں تھوک دی تو سب سے پہلے جو عبداللہ کے پیٹ میں گیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا۔ اسماء نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا کی اور ان کا نام عبداللہ رکھا۔ جب وہ سات یا آٹھ برس کے ہوئے تو زبیر کے اشارے سے وہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کو آتے دیکھا تو تبسم فرمایا پھر ان سے بیعت کی (برکت کے لیے کیونکہ وہ کمسن تھے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، قالت: " فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلْتُ بِقُبَاءٍ، فَوَلَدْتُهُ بِقُبَاءٍ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ فِي حَجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ، فَمَضَغَهَا ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ حَنَّكَهُ بِالتَّمْرَةِ ثُمَّ دَعَا لَهُ وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ.
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں حاملہ تھی مکہ معظّمہ میں اور میرے پیٹ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ تھے۔ جب میں مکہ سے نکلی تو حمل کی مدت پوری ہو گئی تھی پھر میں مدینہ آئی اور قباء میں اتری وہاں عبداللہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کو اپنی گود میں رکھا، پھر ایک کھجور منگوائی اور اس کو چبایا، پھر عبداللہ کے منہ میں تھوک دی، تو سب سے پہلے جو عبداللہ کے پیٹ میں گیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا، پھر دعا کی ان کے لیے خیر و برکت کی اور عبداللہ پہلے بچے تھے جو اسلام کے زمانے میں پیدا ہوئے۔ (یعنی ہجرت کے بعد ورنہ ہجرت سے پہلے تو نعمان بن بشیر پیدا ہوئے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا هَاجَرَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ حُبْلَى بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيُبَرِّكُ عَلَيْهِمْ وَيُحَنِّكُهُمْ " .
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم برکت کی دعا کرتے ان کے لیے اور تحنیک کرتے ان کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: " جِئْنَا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّكُهُ، فَطَلَبْنَا تَمْرَةً فَعَزَّ عَلَيْنَا طَلَبُهَا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ہم عبداللہ بن زیبر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تحنیک کرانے کے لیے پھر ہم نے ایک کھجور ڈھونڈھی تو اس کا ملنا مشکل ہو گیا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قال: أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِهِ، وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ فَلَهِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ، فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَى فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْلَبُوهُ فَاسْتَفَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيْنَ الصَّبِيُّ؟ "، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أَقْلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " مَا اسْمُهُ؟ "، قَالَ: فُلَانٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ "، فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِر َ.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منذر بن ابواسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا پیدا ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور ابوسید رضی اللہ عنہ (اس کے باپ)بیٹھے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے حکم دیا، وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچہ کہاں ہے؟“، سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا نام کیا ہے۔“ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ نام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ان کا نام منذر ہے۔“ پھر اس دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ . ح وحدثنا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْرٍ، قَالَ: أَحْسِبُهُ، قَالَ: كَانَ فَطِيمًا، قَالَ: فَكَانَ إِذَا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ، قَالَ أَبَا عُمَيْرٍ: مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟، قَالَ: فَكَانَ يَلْعَبُ بِهِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسب لوگوں سے زیادہ خوش مزاج تھے، میرا ایک بھائی تھا جس کو اب ابوعمیر کہتے تھے (اس سے معلوم ہوا کہ کمسن کو اور جس کے بچہ نہ ہوا ہو کنیت رکھنا درست ہے) میں سمجھتا ہوں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کا دودھ چھڑایا گیا تھا تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور اس کو دیکھتے تو فرماتے: ”اے ابا عمیر! نغیر کہاں ہے؟“ (نغیر لال کو کہتے ہیں) اور وہ لڑکا لال سے کھیلتا تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: " قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے چھوٹے بیٹے میرے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قال: مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ لِي: " أَيْ بُنَيَّ وَمَا يُنْصِبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّكَ "، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ أَنْهَارَ الْمَاءِ، وَجِبَالَ الْخُبْزِ، قَالَ: " هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے دجال کے بارے میں کسی نے اتنا نہیں پوچھا جتنا میں نے پوچھا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹا تو کیوں اس رنج میں ہے وہ تجھے رنج نہ دے گا۔“ میں نے عرض کیا۔ لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”وہ اسی سبب سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذلیل ہو گا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحدثنا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ . ح وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ، قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُغِيرَةِ أَيْ بُنَيَّ إِلَّا فِي حَدِيثِ يَزِيد َ وَحْدَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا مگر اس میں یہ نہیں ہے کہ مغیرہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹا کہا۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: كُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَأَتَانَا أَبُو مُوسَى فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا، قُلْنَا مَا شَأْنُكَ، قَالَ: إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ، فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ، فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنَا؟ فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُكَ فَسَلَّمْتُ عَلَى بَابِكَ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ، فَرَجَعْتُ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ "، فَقَالَ عُمَرُ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُكَ، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قُلْتُ: أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ: فَاذْهَبْ بِهِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں مدینہ کی مسجد میں بیٹھا تھا انصار کی مجلس میں۔ اتنے میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آئے ڈرے ہوئے۔ ہم نے پوچھا تم کو کیا ہوا؟ انہوں نے کہا: مجھ کو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بلوا بھیجا جب میں ان کے دروازے پر گیا تو تین بار سلام کیا۔ انہوں نے جواب نہ دیا۔ میں لوٹ آیا۔ پھر انہوں نے کہا: تم میرے گھر میرے پاس کیوں نہیں آئے۔ میں نے کہا: میں آپ کے پاس گیا تھا اور دروازے پر تین بار سلام کیا۔ آپ نے جواب نہ دیا آخر لوٹ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کوئی تین بار اذن چاہے، پھر کوئی اذن نہ ملے (اندر آنے کا) تو لوٹ جائے۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس حدیث پر گواہ لاؤ ورنہ میں تجھے سزا دوں گا۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ وہ شخص جائے جو ہم سب لوگوں میں چھوٹا ہو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سب سے چھوٹا ہوں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا تم جاؤ ان کے ساتھ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَقُمْتُ مَعَهُ فَذَهَبْتُ إِلَى عُمَرَ فَشَهِدْتُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ ابوسعید نے کہا: میں ابوموسیٰ کے ساتھ کھڑا ہوا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور گواہی دی۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ عِنْدَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَأَتَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ مُغْضَبًا، حَتَّى وَقَفَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ، هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ؟، قَالَ أُبَيٌّ: وَمَا ذَاكَ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَمْسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ ثُمَّ جِئْتُهُ الْيَوْمَ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي جِئْتُ أَمْسِ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا ثُمَّ انْصَرَفْتُ، قَالَ: قَدْ سَمِعْنَاكَ وَنَحْنُ حِينَئِذٍ عَلَى شُغْلٍ، فَلَوْ مَا اسْتَأْذَنْتَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَكَ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَوَاللَّهِ لَأُوجِعَنَّ ظَهْرَكَ وَبَطْنَكَ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِمَنْ يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا "، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: فَوَاللَّهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَحْدَثُنَا سِنًّا قُمْ يَا أَبَا سَعِيدٍ، فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عُمَرَ، فَقُلْتُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھے تھے اتنے میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آئے غصہ میں اور کھڑے ہو کر کہنے لگے میں تم کو قسم دیتا ہوں اللہ کی تم میں سے کسی نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”تین بار اجازت مانگنا ہے پھر اگر اجازت ملے تو بہتر ورنہ لوٹ جا۔“سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیوں پوچھتے ہو اس کو؟ انہوں نے کہا: میں نے کل سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے گھر پر تین بار اجازت مانگی مجھ کو اجازت نہ ملی میں لوٹ آیا۔ آج پھر میں ان کے پاس گیا اور میں نے کہا: کل میں آپ کے پاس آیا تھا اور تین بار سلام کیا تھا پھر میں لوٹ گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا تھا اس وقت ہم کام میں تھے تم نے پھر اجازت کیوں نہیں مانگی یہاں تک کہ تم کو اجازت ملتی؟ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح فرمایا ہے اس طرح میں نے اجازت مانگی۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں دکھ دوں گا تیرے پیٹ اور پیٹھ کو، نہیں تو تو گواہ لا اس حدیث پر۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: تو اللہ کی قسم! تمہارے ساتھ وہ جائے جو ہم سب میں کمسن ہو۔ اٹھ اے ابوسعید! پھر میں اٹھا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے یہ حدیث سنی ہے۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى أَتَى بَابَ عُمَرَ، فَاسْتَأْذَنَ، فَقَالَ عُمَرُ: وَاحِدَةٌ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ عُمَرُ: ثِنْتَانِ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ عُمَرُ: ثَلَاثٌ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتْبَعَهُ فَرَدَّهُ، فَقَالَ: إِنْ كَانَ هَذَا شَيْئًا حَفِظْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَا وَإِلَّا فَلَأَجْعَلَنَّكَ عِظَةً، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَتَانَا، فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ "، قَالَ: فَجَعَلُوا يَضْحَكُونَ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَتَاكُمْ أَخُوكُمُ الْمُسْلِمُ قَدْ أُفْزِعَ تَضْحَكُونَ انْطَلِقْ فَأَنَا شَرِيكُكَ فِي هَذِهِ الْعُقُوبَةِ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: هَذَا أَبُو سَعِيدٍ.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دروازے پر آئے اور اجازت مانگی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ ایک بار ہوئی، پھر انہوں نے اجازت مانگی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ دو بار ہوئی، پھر اجازت مانگی تیسری بار۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تین بار ہوئی۔ بعد اس کے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ لوٹے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے کسی کو بھیجا اور واپس لایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوموسیٰ! اگر تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث کے موافق کیا ہے تو گواہ لا ورنہ میں تجھ کو ایسی سزادوں گا جس سے اوروں کو نصییحت ہو۔ یہ سن کو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اجازت مانگنا تین بار ہے۔“ لوگ ہنسنے لگے، میں نے کہا: تمہارے پاس مسلمان بھائی ڈرا ہوا آیا ہے اور تم ہنستے ہو۔ میں نے کہا: اے ابوموسیٰ! چل میں تیرا شریک ہوں اس تکلیف میں۔ پھر وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ گواہ موجود ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، وَسَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ كلاهما، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَا: سَمِعْنَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ بِمَعْنَى حَدِيثِ بِشْرِ بْنِ مُفَضَّلٍ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا، فَكَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولًا فَرَجَعَ، فَقَالَ عُمَرُ: أَلَمْ تَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ، فَدُعِيَ لَهُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا، قَالَ: لَتُقِيمَنَّ عَلَى هَذَا بَيِّنَةً أَوْ لَأَفْعَلَنَّ فَخَرَجَ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا، فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ ، فَقَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا، فَقَالَ عُمَرُ: خَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ ".
سیدنا عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تین بار اجازت مانگی۔ انہوں نے سمجھا کہ وہ کسی کام میں مصروف ہیں وہ لوٹ گئے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے لوگوں سے) کہا: ہم نے عبداللہ بن قیس (یہ نام ہے ابوموسیٰ کا) کی آواز سنی تھی تو بلاؤ ان کو پھر وہ بلائے گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: ہم کو ایسا ہی حکم ہوا تھا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اس امر پر گواہ لاؤ ورنہ میں ایسا کروں گا۔ (یعنی سزا دوں گا)، ابوموسیٰ نکلے اور انصار کی مجلس پر آئے، انہوں نے کہا: تمہارے ساتھ ہم میں سے وہی گواہی دے گا جو ہم میں کمسن ہے۔ پھر ابوسعید رضی اللہ عنہ اٹھے اور انہوں نے کہا: ہم کو ایسا ہی حکم ہوا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھ پر نہیں کھلا۔ اور اس کی وجہ یہی ہے کہ بازاروں میں معاملہ کرنا (یعنی میں تجارت وغیرہ دنیا کے کاموں میں مصروف رہا اور یہ حدیث نہ سن سکا۔ جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سب حدیثیں معلوم نہ ہوں تو اور کسی مجتہد یا عالم پر حدیث پوشیدہ رہنا کیا بعید ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ . ح وحَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ يَعْنِى بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرَ فِي حَدِيثِ النَّضْرِ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ.
ابن جریج اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت کرتے ہیں اور اس میں یہ نہیں ہے کہ بازاروں میں خرید و فروخت کرنے سے اس حدیث سے میں غافل رہا۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قال: جَاءَ أَبُو مُوسَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، هَذَا أَبُو مُوسَى، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ هَذَا الْأَشْعَرِيُّ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: رُدُّوا عَلَيَّ رُدُّوا عَلَيَّ فَجَاءَ، فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى: مَا رَدَّكَ كُنَّا فِي شُغْلٍ، قَالَ سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ، فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ "، قَالَ: لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ وَإِلَّا فَعَلْتُ وَفَعَلْتُ، فَذَهَبَ أَبُو مُوسَى، قَالَ عُمَرُ: إِنْ وَجَدَ بَيِّنَةً تَجِدُوهُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَشِيَّةً، وَإِنْ لَمْ يَجِدْ بَيِّنَةً، فَلَمْ تَجِدُوهُ فَلَمَّا أَنْ جَاءَ بِالْعَشِيِّ وَجَدُوهُ، قَالَ يَا أَبَا مُوسَى: مَا تَقُولُ أَقَدْ وَجَدْتَ؟، قَالَ: نَعَمْ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، قَالَ: عَدْلٌ، قَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ: مَا يَقُولُ هَذَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَلَا تَكُونَنَّ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا سَمِعْتُ شَيْئًا فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَثَبَّتَ.
سیدنا موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ آئے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تو کہا: السلام علیکم، عبداللہ بن قیس ہے، انہوں نے اجازت نہ دی ان کو اندر آنے کی۔ انہوں نے پھر کہا السلام علیکم ابوموسیٰ ہے، السلام علیکم اشعری ہے۔ (پہلے نام بیان کیا پھر کنیت بیان کی پھر نسبت تاکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو کوئی شبہ نہ رہے) آخر لوٹ گئے۔ تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیوں لوٹ گئے ہم کام میں تھے۔ انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اجازت مانگنا تین بار ہے پھر اگر اجازت ہو تو بہتر نہیں تو لوٹ جا۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس حدیث پر گواہ لا نہیں تو میں ایسا کروں گا اور ضرور کروں گا (یعنی سزا دوں گا) ابوموسیٰ یہ سن کر چلے گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ابوموسیٰٰ کو گواہ ملے گا تو شام کو منبر کے پاس تمہیں ملیں گے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کو منبر کے پاس آئے تو ابوموسیٰ موجود تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوموسیٰ! تم کیا کہتے ہو تم کو گواہ ملا۔ انہوں نے کہا: ہاں ابی بن کعب موجود ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک وہ معتبر ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوالطفیل (یہ کنیت ہے ابی بن کعب کی) ابوموسیٰ کیا کہتے ہیں؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے تھے، اے خطاب کے بیٹے! تم عذاب مت بنو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر (یعنی ان کو تکلیف مت دو) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: سبحان اللہ! میں نے تو ایک حدیث سنی تو اچھا سمجھا اس کی زیادہ تحقیق کرنا (اور میری غرض یہ ہرگز نہ تھی کہ معاذ اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم کو تکلیف دوں نہ یہ مطلب تھا کہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ جھوٹے ہیں)۔
وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَيبِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَقَالَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَلَا تَكُنْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا بَعْدَهُ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: " أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَوْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ هَذَا؟ "، قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: فَخَرَجَ، وَهُوَ يَقُولُ: أَنَا أَنَا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا میں نے پکارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کون ہے؟“میں نے کہا: میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے یہ کہتے ہوئے: ”میں تو میں بھی ہوں۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا؟ "، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَنَا ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے اذن مانگا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کون ہے؟“ میں نے کہا: میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو میں بھی ہوں۔“
وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمْ كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ.
شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برا جانا میں ہوں کہنے کو (کیونکہ اس سے کوئی فائدہ نہیں پوچھنے والے کو، معلوم نہیں ہوتا کہ کون ہے یا تو اپنا نام بتائے یا لقب جو مشہور ہو بیان کرے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قالا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْتَظِرُنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ".
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کی روزن سے جھانکا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں پشت خار تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا سر کھجا رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا: ”اگر میں جانتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ کو کونچتا“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”اذن اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ آنکھ بچے۔“ (پرائے گھر میں جھانکنے سے جو حرام ہے)۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يُرَجِّلُ بِهِ رَأْسَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ طَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جَعَلَ اللَّهُ الْإِذْنَ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کنگھی کرتے تھے اپنے سر میں۔
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحدثنا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ وَيُونُسَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا يَحْيي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي، وَأَبِي كَامِلٍ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ بِمِشْقَصٍ أَوْ مَشَاقِصَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْتِلُهُ لِيَطْعُنَهُ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے جھانکا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان میں سوراخ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تیر یا کوئی تیر لے کر اٹھے میں گویا دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ غفلت میں اس کو کونچا لگا دوں۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يَفْقَئُوا عَيْنَهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی جھانکے کسی قوم کے گھر میں بغیر ان کی اجازت کے تو ان کو حلال ہے اس کی آنکھ پھوڑنا۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ، فَخَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ جُنَاحٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی شخص جھانکے تیرے گھر میں تیری اجازت کے بغیر پھر اس کو کنکری سے مارے اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تیرے اوپر کچھ گناہ نہ ہو گا۔“
حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظَرِ الْفُجَاءَةِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي ".
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اچانک نظر پڑنے کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا مجھ کو نگاہ پھیر لینے کا۔