حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، يَقُولُ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ، قَالَ زُهَيْرٌ: وَهِيَ قِرَاءَةُ مَنْ خَفَضَ حَوْلَهُ، وَقَالَ: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ، فَقَالَ: كَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوهُ شِدَّةٌ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقِي إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، قَالَ: ثُمَّ دَعَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ، قَالَ: فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ، وقَوْله كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ سورة المنافقون آية 4، وَقَالَ: كَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْءٍ ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ ہم ایک سفر میں نکلے، جس میں لوگوں کو بہت تکلیف ہوئی (کھانے اور پینے کی) عبداللہ بن ابی (منافق) نے اپنے یاروں سے کہا: ان لوگوں کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں کچھ مت دو یہاں تک کہ وہ بھاگ نکلیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے۔ زہیر نے کہا: یہ قرأت ہے اس شخص کی جس نے «من حوله» پڑھا ہے (اور یہی قرأت مشہور ہے اور قرأت شاذ «من حوله» ہے یعنی یہاں تک کہ بھاگ جائیں وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ہیں) اور عبداللہ بن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ کو لوٹیں گے تو البتہ عزت والا(مردود نے اپنے تئیں عزت والا قرار دیا) نکال دے گا ذلت والے کو (رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو ذلت والا قرار دیا مردود نے) میں یہ سن کر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کے پاس کہلا بھیجا اور پچھوایا اس سے۔ اس نے قسم کھائی کہ میں نے ایسا نہیں کہا اور بولا: کہ زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ بولا، اس بات سے میرے دل کو بہت رنج ہوا، یہاں تک کہ اللہ نے مجھ کو سچا کیا اور سورہ «إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ» اتری، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا ان کے لیے دعا کرنے کو مغفرت کی لیکن انہوں نے اپنے سر موڑ لیے (یعنی نہ آئے) اور اللہ نے ان کے حق میں فرمایا ہے: «كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ» ”گویا وہ لکڑیاں ہیں دیوار سے ٹکائی ہوئیں۔“ زید نے کہا: وہ لوگ ظاہر میں خوب اور اچھے معلوم ہوتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: " أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ "،
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے (جب وہ اکڑ چکا تھا) اس کو قبر سے نکالا اور اپنے گھٹنوں پر بٹھایا اور اپنا تھوک اس پر ڈالا اور اپنا کرتا اس کو پہنایا۔
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ، فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُهُ عَلَى سَبْعِينَ "، قَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84 "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب عبداللہ بن ابی مر گیا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبدالله رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (وہ سچا مسلمان تھا) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا کرتا مانگا اپنے باپ کے کفن کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرتا دے دیا، پھر اس نے کہا: نماز پڑھنے کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اس پر نماز پڑھنے کو، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا پکڑ لیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں اور اللہ نے آپ کو منع کیا اس پر نماز پڑھنے سے(کیونکہ اللہ نے فرمایا: «سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ اللَّـهُ لَهُمْ» (۶۳-المنافقون: ۶) یعنی ”تو ان کے لیے دعا کرے یا نہ کرے دونوں برابر ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ہرگز نہ بخشے گا“)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اختیار دیا اور فرمایا اگر تو ان کے لیے ستر بار استغفار کرے تب بھی اللہ ان کو نہیں بخشے گا تو میں ستر بار سے زیادہ استغفار کروں گا۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! وہ منافق تھا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز پڑھی تب یہ آیت اتری: «وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ» (۹-التوبة: ۸۴) ”مت پڑھ نماز ان میں سے کسی پر (یعنی منافقوں میں سے کسی منافق پر) جب وہ مر جائے کبھی اور نہ کھڑا ہو اس کی قبر پر۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ،وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَزَادَ قَالَ: فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ.
عبيدالله اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز چھوڑ دی منافقوں پر۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ قَلِيلٌ، فِقْهُ قُلُوبِهِمْ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: أَتُرَوْنَ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ؟، وَقَالَ الْآخَرُ: يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا، وَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَهُوَ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ سورة فصلت آية 22 " الْآيَةَ،
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیت اللہ کے پاس تین آدمی اکھٹے ہوئے اور ان میں سے دو قریش کے تھے اور ایک ثقیف کا یا دو ثقیف کے تھے اور ایک قریش کا تھا، ان کے دلوں میں سمجھ کم تھی اور ان کے پیٹوں میں بہت چربی تھی (اس سے معلوم ہوا کہ مٹاپے کے ساتھ دانائی کم ہوتی ہے) ایک شخص ان میں سے بولا: کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ سنتا ہے جو ہم کہتے ہیں اور دوسرا یہ بولا: اگر ہم پکاریں تو سنے گا اور چپکے سے بولیں تو نہیں سنے گا اور تیسرا بولا: اگر وہ سنتا ہے جب ہم پکار کر بولتے ہیں تو آہستہ بولیں گے جب بھی سنے گا تب اللہ تعالیٰ یہ آیت اتاری «وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَن يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَـٰكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّـهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ»(فصلت: ٢٢) یعنی”تم اس لیے نہیں چھپاتے تھے کہ تم پر گواہی دیں گے کان اور آنکھ اور کھالیں تمہاری (لیکن تم نے یہ خیال کیا کہ اللہ نہیں جانتا بہت کام جو تم کرتے ہو)۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ . ح وقَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِنَحْوِهِ.
عبداللہ سے اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أُحُدٍ، فَرَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ، فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ، قَالَ بَعْضُهُمْ: نَقْتُلُهُمْ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا، فَنَزَلَتْ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ سورة النساء آية 88 "،
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماحد کے لیے نکلے اور چند آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹ آئے (وہ منافق تھے) رسول اللہ کے اصحاب ان کے مقدمہ میں دو فرقے ہو گئے، بعض کہنے لگے: ہم ان کو قتل کریں گے اور بعضوں نے کہا: قتل نہیں کریں گے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ» ”تمہارا کیا حال ہے منافقوں کے باب میں تم دو فرقے ہو گئے“ آخر تک۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ " أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُنَافِقِينَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا إِذَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَزْوِ، تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَحَلَفُوا وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا، فَنَزَلَتْ لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ سورة آل عمران آية 188 ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ منافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایسے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی ہر جاتے تو وہ پیچھے رہ جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گھر بیٹھنے سے خوش ہوتے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذر کرتے اور قسم کھاتے اور یہ چاہتے کہ لوگ ان کی تعریف کریں ان کا کاموں پر جو انہوں نے نہیں کئے، تب اللہ نے یہ آیت اتاری: «لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ» ”مت سمجھ ان لوگوں کو جو خوش ہوتے ہیں اپنے کیے سے اور چاہتے ہیں کہ تعریف کیے جائیں ان کاموں پر جو انہوں نے نہیں کیے کہ وہ چھٹکارا پائیں گے عذاب سے ان کو دکھ کی مار ہے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ مَرْوَانَ، قَالَ: اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْ: لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أَتَى وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " مَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ، ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ سورة آل عمران آية 187 هَذِهِ الْآيَةَ وَتَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 188، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ، فَخَرَجُوا قَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ، وَاسْتَحْمَدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أَتَوْا مِنْ كِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ.
حمید بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے، مروان نے کہا: اپنے دربان رافع سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس جا اور کہہ اگر ہم میں سے ہر ایک اس آدمی کو عذاب ہو جو اپنے کیے پر خوش ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ لوگ اس کی تعریف کریں اس بات پر جو اس نے نہیں کی تو ہم سب کو عذاب ہو گا (کیونکہ ہم سب میں یہ عیب موجود ہو گا)۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تم کو اس آیت سے کیا تعلق ہے یہ آیت اہل کتاب کے حق میں اتری ہے، پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی: «وَإِذْ أَخَذَ اللَّـهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ» (آل عمران: ۱۸۷) آخر تک پھر اس آیت کو پڑھا «لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا» (آل عمران: ۱۸۸)۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب سے کوئی بات پوچھی: انہوں نے اس کو چھپایا اور اس کے بدلے دوسری بات بتائی، پھر نکلے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سمجھایا کہ ہم نے بتا دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ بات جو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھی اور اپنی تعریف کے خواستگار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دل میں خوش ہوئے اپنے کیے پر (یعنی اصل بات کے چھپانے پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھی تھی تو اللہ تعالیٰ انہیں کو فرماتا ہے کہ ان کو عذاب ہو گا اور مراد وہی اہل کتاب ہیں)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَكُمْ هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ فِي أَمْرِ عَلِيٍّ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَوْ شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَلَكِنْ حُذَيْفَةُ أَخْبَرَنِي، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا، فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ وَأَرْبَعَةٌ "، لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَةُ فِيهِمْ.
قیس سے روایت ہے، میں نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: (سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ جنگ صفین میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف تھے) تم نے جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مقدمہ میں (یعنی ان کا ساتھ دیا اور لڑے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے) یہ تمہاری رائے ہے یا تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کچھ فرمایا تھا . سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کوئی بات ایسی نہیں فرمائی جو اور عام لوگوں سے نہ فرمائی ہو لیکن سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے اصحاب میں بارہ منافق ہیں ان میں سے آٹھ جنت میں نہ جائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھسے .“ (یعنی ان کا جنت میں جانا محال ہے) اور آٹھ کو ان میں سے دبیلہ سمجھ لے گا (دبیلہ پھوڑا یا دمل) اور چار کے باب میں اسود یہ کہتا ہے جو راوی ہے اس حدیث کا کہ مجھے یاد نہ رہا شعبہ نے کیا کہا:۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ: قُلْنَا لِعَمَّارٍ : أَرَأَيْتَ قِتَالَكُمْ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ فَإِنَّ الرَّأْيَ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ أَوْ عَهْدًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ فِي أُمَّتِي، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُذَيْفَةُ ، وَقَالَ غُنْدَرٌ: أُرَاهُ قَالَ: " فِي أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدُونَ رِيحَهَا حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ، ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ سِرَاجٌ مِنَ النَّارِ يَظْهَرُ فِي أَكْتَافِهِمْ حَتَّى يَنْجُمَ مِنْ صُدُورِهِمْ ".
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ بارہ منافق ہوں گے جو جنت میں نہ جائیں گے، نہ اس کی خوشبو سونگھیں گے یہاں تک کہ اونٹ گھسے سوئی کے ناکے میں۔ آٹھ کو ان میں سے بڑا پھوڑا تمام کر ڈالے گا یعنی ایک آگ کا چراغ ان کے مونڈھوں میں پیدا ہو گا ان کی چھاتیاں توڑ کے نکل آئے گا (یعنی اس میں انگار ہو گا جیسے چراغ رکھ دیا اللہ بچائے)۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ " أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ؟ قَالَ: فَقَالَ لَهُ: الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ، قَالَ: كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ، فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً، قَالُوا: مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ، وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى، فَقَالَ: إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ، فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ ".
ابوالطفیل سے روایت ہے کہ عقبہ کے لوگوں میں سے ایک شخص اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ جھگڑا تھا جیسے لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ بولا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں اصحاب عقبہ کتنے تھے؟ لوگوں نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: جب وہ پوچھتا ہے تو بتا دو اس کو۔ انہوں نے کہا: ہم کو خبر دی جاتی تھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہ وہ (تیرے سوا)چودہ آدمی ہیں اگر تو بھی ان میں سے ہے تو وہ پندرہ ہیں اور میں قسمیہ کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ تو اللہ اور سول کے دنیا وآخرت میں دشمن ہیں اور باقی تینوں نے یہ عذر کیا (جب ان سے پوچھا گیا اور ملامت کی گئی کہ ہم نے تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے منادی (کہ عقبہ کے راستے نہ آؤ) کی آواز بھی نہیں سنی اور نہ اس قوم کے ارادہ کی ہم خبر رکھتے ہیں اور (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنگستان میں تھے پھر چلے اور فرمایا: ”(کہ اگلے پڑاؤ میں) تھوڑا پانی ہے تو مجھ سے پہلے کوئی آدمی پانی پر نہ جائے .“ (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے) تو کچھ (منافق) وہاں پہنچ چکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر اس دن لعنت فرمائی۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَصْعَدُ الثَّنِيَّةَ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ، فَإِنَّهُ يُحَطُّ عَنْهُ مَا حُطَّ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ "، قَالَ: فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ صَعِدَهَا خَيْلُنَا خَيْلُ بَنِي الْخَزْرَجِ ثُمَّ تَتَامَّ النَّاسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَكُلُّكُمْ مَغْفُورٌ لَهُ إِلَّا صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ "، فَأَتَيْنَاهُ، فَقُلْنَا لَهُ: تَعَالَ يَسْتَغْفِرْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأَنْ أَجِدَ ضَالَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي صَاحِبُكُمْ، قَالَ: وَكَانَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ "،
سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کون شخص مرار کی گھاٹی پر چڑھ جاتا ہے اس کے گناہ ایسے معاف ہو جائیں گے جیسے بنی اسرائیل کے معاف ہو گئے تھے؟“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو سب سے پہلے اس گھاٹی پر ہمارے گھوڑے چڑھے یعنی خزرج قبیلہ کے لوگوں کے، پھر لوگوں کا تار بندھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم میں سے ہر ایک کی بخشش ہو گئی مگر لال اونٹ والے کی نہیں۔“ ہم اس شخص کے پاس گئے اور ہم نے کہا: چل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ وہ بولا: اللہ کی قسم! میں اپنی گم شدہ چیز پاؤں تو مجھے زیادہ پسند ہے تمہارے صاحب کی دعا سے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ شخص اپنی گم شدہ چیز ڈھونڈھ رہا تھا (وہ منافق تھا جب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی بخشش نہیں ہوئی اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا فرمایا تھا وہ شخص ویسا ہی نکلا)۔
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَصْعَدُ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ أَوِ الْمَرَارِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَإِذَا هُوَ أَعْرَابِيٌّ جَاءَ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو ثنیۃ المرار یا مرار کی گھاٹی پر چڑھے گا۔“ باقی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ وہ دیہاتی آیا جو اپنی گمشدہ چیز کو تلاش کر رہا تھا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ مِنَّا رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ قَدْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ، وَكَانَ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّى لَحِقَ بِأَهْلِ الْكِتَابِ، قَالَ: فَرَفَعُوهُ، قَالُوا: هَذَا قَدْ كَانَ يَكْتُبُ لِمُحَمَّدٍ، فَأُعْجِبُوا بِهِ فَمَا لَبِثَ أَنْ قَصَمَ اللَّهُ عُنُقَهُ فِيهِمْ، فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ، فَأَصْبَحَتِ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا، ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ، فَأَصْبَحَتِ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا، ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ، فَأَصْبَحَتِ الْأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا فَتَرَكُوهُ مَنْبُوذًا ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص ہماری قوم بنی نجار میں سے تھا جس نے سورۂ بقرہ اور آل عمران پڑھی تھی اور وہ لکھا کرتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، پھر بھاگ گیا اور اہل کتاب سے مل گیا۔ انہوں نے اس کو اٹھایا اور کہنے لگے: یہ منشی تھا محمد صلی اللہ علیہ وسلمکا وہ لوگ خوش ہوئے اس کے مل جانے سے، پھر تھوڑے دنوں میں اللہ نے اس کو ہلاک کیا۔ انہوں نے اس کے لیے قبر کھودی اور گاڑ دیا۔ صبح کو جو دیکھا تو اس کی لاش باہر پڑی ہے، پھر انہوں نے کھودا اور اس کو گاڑ دیا، پھر صبح کو دیکھا تو اس کی لاش باہر پڑی ہے، پھر کھودا پھر گاڑا پھر صبح کو دیکھا تو اس کی لاش کو زمین نے باہر پھینک دیا آخر اس کو یوں ہی پڑا چھوڑ دیا۔
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَلَمَّا كَانَ قُرْبَ الْمَدِينَةِ هَاجَتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ تَكَادُ أَنْ تَدْفِنَ الرَّاكِبَ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بُعِثَتْ هَذِهِ الرِّيحُ لِمَوْتِ مُنَافِقٍ "، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا مُنَافِقٌ عَظِيمٌ مِنَ الْمُنَافِقِينَ قَدْ مَاتَ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے آ رہے تھے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو زور کی ہوا چلی ایسے زور سے کہ سوار زمین میں دبنے کے قریب ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ ہوا کسی منافق کے مرنے کے لیے چلی ہے۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلممدینہ پہنچے تو ایک برا منافق منافقوں میں سے مر گیا (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمکا ایک معجزہ تھا)۔
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنَا إِيَاسٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: عُدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مَوْعُوكًا، قَالَ: فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رَجُلًا أَشَدَّ حَرًّا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَشَدَّ حَرًّا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَيْنِكَ الرَّجُلَيْنِ الرَّاكِبَيْنِ الْمُقَفِّيَيْنِ لِرَجُلَيْنِ حِينَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ".
ایاس نے کہا: حدیث بیان کی مجھ سے میرے باپ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کہا: ہم نے عیادت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک شخص کی جس کو تپ آ رہی تھی، تو میں نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے آج کی طرح کسی شخص کو اتنا سخت گرم نہیں دیکھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم سے بیان نہ کروں اس شخص کو جو اس سے بھی زیادہ گرم ہو گا قیامت کے دن وہ یہ دونوں شخص ہیں جو سوار جا رہے ہیں پیٹھ موڑ کر۔“ (یہ دو شخصوں کو فرمایا اپنے اصحاب میں سے وہ منافق ہوں گے)۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً "،
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی مثال اس کی بکری کی ہے جو ماری ماری پھرتی ہو دو گلوں کے درمیان یعنی دو ریوڑ کے درمیان کبھی اس ریوڑ میں جھک پڑتی ہو اور کبھی اس میں۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: تَكِرُّ فِي هَذِهِ مَرَّةً وَفِي هَذِهِ مَرَّةً.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔