حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌمَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ الْمُسْلِمُونَ، حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، يَجْتَمِعُونَ، فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَوَاتِ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بِلَالُ، قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ مسلمان جب مدینہ میں آئے تو جمع ہو کر وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور کوئی شخص اذان نہیں دیتا تھا۔ ایک دن مسلمانوں نے مشورہ کیا کہ اطلاع نماز کے لئے عیسائیوں کی طرح ناقوس بجا لیا کریں یا یہودیوںن کی طرح نرسنگا بجا لیا کریں۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ ایک آدمی مقرر کر دیا جائے جو لوگوں کو نماز کے لئے مطلع کر دیا کرے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! اٹھو اور نماز کے لئے اعلان کر دو۔“
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ جَمِيعًا، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ بِلَالٌ، أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ "، زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، فَحَدَّثْتُ بِهِ أَيُّوبَ، فَقَالَ: " إِلَّا الإِقَامَةَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اذان کے الفاظ دو دو مرتبہ اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہنے کے لئے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا۔ اور یحییٰ نے ابن علیہ کے ذریعہ یہ اضافہ کیا ہے کہ میں نے اسے ایوب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اقامت میں صرف «قد قامت الصلوة» کے الفاظ دو دو مرتبہ کہے جائیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " ذَكَرُوا أَنْ يُعْلِمُوا وَقْتَ الصَّلَاةِ، بِشَيْءٍ يَعْرِفُونَهُ، فَذَكَرُوا أَنْ يُنَوِّرُوا نَارًا، أَوْ يَضْرِبُوا نَاقُوسًا، فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے باہمی طور پر تذکرہ کیا کہ لوگوں کو نماز کا وقت بتانے کے لئے کسی چیز کیا تعین ہونا چاہئیے۔ جس پہ بعض لوگوں نے کہا: اس کے لئے آگ روشن کی جائے یا ناقوس بجایا جائے۔ چنانچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دو دو مرتبہ اذان کے کلمات ادا کریں اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہا کریں۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ ذَكَرُوا، أَنْ يُعْلِمُوا بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَنْ يُورُوا نَارًا.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث ایک یا دو الفاظ کے فرق سے آئی ہے۔
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ بِلَالٌ، أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دو دو مرتبہ اذان کے کلمات ادا کریں اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہا کریں۔
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، وَقَالَ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ، وحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ : " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلى اللَّه عليُه وسلم عَلَّمَهُ هَذَا الأَذَانَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ يَعُودُ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ مَرَّتَيْنِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ، زَادَ إِسْحَاق اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ".
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس طرح اذان سکھائی ہے جو درج ذیل ہے۔ «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّه» ... اس کے بعد از سر نو«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» (دو مرتبہ) کہے۔ اور اس کے بعد «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» ... اور اس کے بعد «َحَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ... دو مرتبہ کہے۔ اور اسحاق کا بیان ہے کہ اس کے بعد «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ، بِلَالٌ، وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے ایک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور دوسرے سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو نابینا تھے۔
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، مِثْلَهُ.
قاسم سے بھی مذکورہ بالا حدیث ان اسناد سے مروی ہے۔
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، يُؤَذِّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَعْمَى "،
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا اذان دیا کرتے تھے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَسَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ان اسناد سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، وَكَانَ يَسْتَمِعُ الأَذَانَ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا، أَمْسَكَ، وَإِلَّا أَغَارَ، فَسَمِعَ رَجُلًا، يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى الْفِطْرَةِ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ فَنَظَرُوا، فَإِذَا هُوَ رَاعِي مِعْزًى ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ہی دشمنوں پر حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے اور اگر مخالفوں کے شہر میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذان کی آواز سنائی دیتی تو ان پر حملہ نہ کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہتے سنا تو فرمایا: ”یہ مسلمان۔“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہتے سنا تو ارشاد فرمایا: ”اے شخص! تو نے دوزخ سے نجات پائی۔“ اس کے بعد لوگوں نے دیکھا کہ وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا کہ”جب تم اذان سنو تو مؤذن کے الفاظ دہراتے رہو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ وغيرهما، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ : " أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِي الْوَسِيلَةَ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ، لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ، حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو کیونکہ وسیلہ دراصل جنت میں ایک مقام ہے، جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لیے وسیلہ (مقام محمود) طلب کرے گا اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔ “
حدثني إسحاق بن منصور أخبرنا أبو جعفر محمد بن جَهْضَمٍ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسَافٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ أَحَدُكُمُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب مؤذن «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ دہرائے اور جب وہ «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» اور «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ کہے۔ اور جب مؤذن «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» کہے تو سننے والا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» کہے۔ پھر مؤذن جب «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کہے تو سننے والے کو «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» کہنا چاہئیے۔ اس کے بعد مؤذن جب «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» اور «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہے تو سننے والے کو بھی یہی الفاظ دھرانے چاہئیں اور جب سننے والے نے اس طرح خلوص اور دل سے یقین رکھ کر کہا تو وہ جنت میں داخل ہوا۔“ (بشرطیکہ ارکان اسلام کا بھی پابند ہو)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْقُرَشِيِّ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، وَبِالإِسْلَامِ دِينًا، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ "، قَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ: مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: وَأَنَا أَشْهَدُ، وَلَمْ يَذْكُرْ قُتَيْبَةُ قَوْلَهُ: وَأَنَا.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا کہ مؤذن کی اذان سن کر جس نے یہ کہا: ” «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ» میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی اور دوسرا معبود نہیں ہے، اللہ تعالیٰ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ کی ربوبیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے مسرور خوش ہوں اور میں نے مذہب اسلام کو قبول کر لیا ہے تو ایسے شخص کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ “ ابن رمح کی روایت میں «أَشْهَدُ» کی بجائے «أَنَا أَشْهَدُ» ہے معنی میں و مفہوم ایک ہی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ يَدْعُوهُ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "،
طلحہ بن یحییٰ نے اپنے چچا کی زبانی بیان کیا کہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں انہیں مؤذن نماز کے لئے بلانے آیا، جس پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت کے دن مؤذن کی گردن سب سے لمبی ہو گی۔“
وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکور بالا حدیث آئی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، ذَهَبَ حَتَّى يَكُونَ مَكَانَ الرَّوْحَاءِ "، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الرَّوْحَاءِ؟ فَقَالَ: هِيَ مِنَ الْمَدِينَةِ، سِتَّةٌ وَثَلَاثُونَ مِيلًا،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”نماز کیلئے اذان کے الفاظ سن کر شیطان اتنی دور بھاگ جاتا ہے جیسے روحاء۔“ اعمش نے کہا: میں نے ابوسفیان سے پوچھا: روحاء کہاں ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مدینہ سے چھتیس میل کے فاصلے پر روحاء کی آبادی واقع ہے۔
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ، إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَحَالَ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ صَوْتَهُ، فَإِذَا سَكَتَ، رَجَعَ فَوَسْوَسَ، فَإِذَا سَمِعَ الإِقَامَةَ، ذَهَبَ حَتَّى لَا يَسْمَعَ صَوْتَهُ، فَإِذَا سَكَتَ رَجَعَ فَوَسْوَسَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان کی آواز سنتے ہی شیطان پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان کے کلمات نہ سن سکے اور اذان ختم ہو جاتی ہے تو شیطان پھر لوٹ آتا ہے اور لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور تکبیر اقامت کے وقت پھر چل دیتا ہے تاکہ اقامت کی آواز سنائی نہ دے۔ اور جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر لوٹ کر لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔“
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ حُصَاصٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مؤذن جب اذان دیتا ہے تو شیطان وہاں سے پیٹھ موڑ کر دوڑتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔“
حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ: وَمَعِي غُلَامٌ لَنَا، أَوْ صَاحِبٌ لَنَا، فَنَادَاهُ مُنَادٍ مِنْ حَائِطٍ بِاسْمِهِ، قَالَ: وَأَشْرَفَ الَّذِي مَعِي عَلَى الْحَائِطِ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ تَلْقَ هَذَا، لَمْ أُرْسِلْكَ، وَلَكِنْ إِذَا سَمِعْتَ صَوْتًا، فَنَادِ بِالصَّلَاةِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ، إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ ".
سہیل کا بیان ہے کہ مجھے میرے والد نے بنو حارثہ کے پاس روانہ کیا۔ جاتے وقت میرے ساتھ ایک لڑکا یا ایک آدمی بھی تھا۔ چنانچہ دوران مسافت ایک باغ کے احاطہ میں سے کسی نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی اور میرے ساتھی نے دیکھا کہ باغ میں کوئی نہ تھا۔ اس واقعہ کی میں نے اپنے والد کو اطلاع دی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعہ سے دوچار ہو گے تو میں تم کو ہرگز نہ بھیجتا۔ اب آئندہ کے لیے یاد رکھو کہ اگر تم اس قسم کی آواز سنو (اور آواز دینے والا تم کو دکھائی نہ دے) تو یقین کر لینا کہ وہ شیطان ہے اور اس وقت اسی طرح اذان دینا جس طرح نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے۔ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان وہاں سے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ لَهُ: اذْكُرْ كَذَا، وَاذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ مِنْ قَبْلُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ مَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اور اذان کے بعد پھر لوٹ آتا ہے اور جب تکبیر اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور تکبیر اقامت کے بعد پھر واپس آ جاتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے اور ان کو وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نماز سے پہلے اس شخص کے خیال میں بھی نہ تھیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نمازی کو یاد ہی رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَيْفَ صَلَّى ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ بالا حدیث کی طرح فرمایا: ”آدمی کو خیال ہی نہیں رہتا کہ اس نے کیوں کر نماز پڑھی۔“ (یعنی اس کے منتشر خیالات میں اس کا دھیان بٹ جاتا ہے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، كلهم عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَقَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَا يَرْفَعُهُمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے مونڈھوں تک اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور اسی طرح رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور سجدوں کے درمیان میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ لِلصَّلَاةِ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ، فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَلَا يَفْعَلُهُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ "،
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں مونڈوں تک اٹھا کے «اللَّهُ أَكْبَر» کہتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ایسا نہ کرتے یعنی رفع الیدین سجدوں کے درمیان نہ کرتے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُكِلَاهُمَا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، كَمَا قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ إِذَا قَامَ لِلصَّلَاةِ، رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ.
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھے تک اٹھاتے پھر تکبیر کہتے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ : " إِذَا صَلَّى، كَبَّرَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَفْعَلُ هَكَذَا.
ابوقلابہ کا بیان ہے کہ انہوں نے سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیکھا۔ انہوں نے نماز پڑھنے کیلئے تکبیر کہی اور رفع الیدین کیا اور پھر رکوع میں جاتے وقت رفع الیدین کیا۔ اور رکوع سے سر اٹھا کر بھی، اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا كَبَّرَ، رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا أُذُنَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ.
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور رفع الیدین کرتے تھے۔
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، أَنَّهُ رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ.
اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی مگر اس میں یہ لفظ زیادہ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلماپنے کانوں کی لو تک لے گئے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، " كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ، فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا بیان ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب نماز پڑھاتے تو ہمیشہ جھکتے اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے پھر انہوں نے نماز سے فراغت کے بعد کہا: میں تم سب لوگوں کی بہ نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھتا ہوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا، حَتَّى يَقْضِيَهَا، وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْمَثْنَى بَعْدَ الْجُلُوسِ "، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ پھر رکوع کے وقت تکبیر کہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور پھر یونہی کھڑے کھڑے «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ»پڑھتے اور جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی تکبیر کہتے اور ختم نماز تک ہر نشست و برخاست کے وقت تکبیر کہتے تھے اور دو رکعت کے بعد جب قیام کرتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم سب لوگوں کی بہ نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح نماز پڑھتا ہوں۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ "، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي أَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
ابن جریج کی روایت کی مانند سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہر قیام کے وقت اللہ اکبر کہتے تھے۔ اس روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ نہیں کہا کہ دوسروں کی بہ نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھتا ہوں۔
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَانَ حِينَ يَسْتَخْلِفُهُ مَرْوَانُ عَلَى الْمَدِينَةِ، إِذَا قَامَ لِلصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَفِي حَدِيثِهِ، فَإِذَا قَضَاهَا وَسَلَّمَ، أَقْبَلَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوسلمہ کا بیان ہے کہ مروان نے جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ کا خلیفہ مقرر کیا تو وہ فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے وقت تکبیر کہتے تھے۔ پھر اس کو ابن جریج کی مانند بیان کیا۔ اور اس میں مذکور ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے فراغت کے بعد: کہا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ تم لوگوں کی بنسبت میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے زیادہ مشابہ ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ : " كَانَ يُكَبِّرُ فِي الصَّلَاةِ، كُلَّمَا رَفَعَ، وَوَضَعَ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا هَذَا التَّكْبِيرُ؟ قَالَ: إِنَّهَا لَصَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ابوسلمہ کا بیان ہے کہ جھکتے اور اٹھتے وقت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے۔ ہم نے پوچھا: یہ تکبیریں کیسی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔ (یعنی رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ، كُلَّمَا خَفَضَ، وَرَفَعَ وَيُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ جب نماز میں جھکتے یا اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ جميعا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: أَخَذَ عِمْرَانُ بِيَدِي، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا، صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوَ قَالَ: قَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا، صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
مطرف کا بیان ہے کہ میں اور سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ جب سجدے کرتے تو تکبیر کہتے اور جب سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور جب دو رکعات پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ الحاصل جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح انہوں نے نماز پڑھائی ہے۔ یا یہ کہا کہ انہوں نے مجھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، يَبْلُغُ بِهِا لنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو کوئی سورۂ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْتَرِئْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ”جس نے ام القرآن یعنی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔“
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ ، الَّذِي مَجّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ مِنْ بِئْرِهِمْ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے ام القرآن سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی۔“
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَزَادَ، فَصَاعِدًا.
اور معمر نے اتنا زیادہ بیان کیا پس زائد۔
وحَدَّثَنَاه وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً، لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، ثَلَاثًا غَيْرُ تَمَامٍ، فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّا نَكُونُ وَرَاءَ الإِمَامِ، فَقَالَ: اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: حَمِدَنِي عَبْدِي، وَإِذَا قَالَ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، وَإِذَا قَالَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، قَالَ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، وَقَالَ: مَرَّةً فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، قَالَ: هَذَا بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ { 6 } صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ { 7 } سورة الفاتحة آية 6-7، قَالَ: هَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ "، قَالَ سُفْيَانُ: حَدَّثَنِي بِهِ الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ مَرِيضٌ فِي بَيْتِهِ فَسَأَلْتُهُ أَنَا عَنْهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔“ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواباً کہا: اس وقت تم لوگ آہستہ سورۂ فاتحہ پڑھ لیا کرو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے سنا ہے: ”نماز میرے اور میرے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم ہو چکی ہے۔ اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی۔ اور نمازی جب «الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندہ نے میری توصیف کی۔ اور نمازی جب «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں۔ اور نمازی جب «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» پڑھتا ہے۔ تو اللہ عزوجل فرماتا ہے یہ میرے اور میرے بندے کا درمیانی معاملہ ہے میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب نمازی اپنی نماز میں «اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کیلئے ہے اور یہ جو کچھ طلب کرے گا وہ اسے دیا جائے گا۔“ سفیان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میری دریافت پر یہ حدیث مجھ سے علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب نے اس وقت بیان کی جب کہ وہ بیمار تھے اور میں ان کی عیادت کیلئے ان کے گھر گیا تھا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔
ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى صَلَاةً فَلَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ سُفْيَانَ وَفِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي، وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی۔ بقیہ حدیث سفیان کی حدیث کی طرح ہے اور ان دونوں میں یہ لفظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے تقسیم کر دیا نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان آدھا، آدھا نصف میرے لئے اور نصف میرے بندے کے لئے۔“
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ أَبِي ، وَمِنْ أَبِي السَّائِبِ ، وَكَانَا جَلِيسَيْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً، لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، يَقُولُهَا ثَلَاثًا "، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز نامکمل ہے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمَا أَعْلَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَنَّاهُ لَكُمْ، وَمَا أَخْفَاهُ أَخْفَيْنَاهُ لَكُمْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا کہ بغیر قرأت کے نماز درست نہیں ہوتی۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز باآواز بلند پڑھی ہم نے بھی بآواز بلند پڑھی اور جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر جہری پڑھی اسے ہم نے بھی ویسے ہی ادا کیا۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فِي كُلِّ الصَّلَاةِ يَقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى مِنَّا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنْ لَمْ أَزِدْ عَلَى أُمِّ الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: إِنْ زِدْتَ عَلَيْهَا، فَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنِ انْتَهَيْتَ إِلَيْهَا، أَجْزَأَتْ عَنْكَ ".
عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کیا کہ نماز کی ہر رکعت میں قرأت کرنی چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نماز میں ہم کو قرأت سنائی، ویسی ہی ہم نے تم کو سنا دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز غیر جہری پڑھی ویسی ہی ہم نے بھی پڑھ کے تم کو بتا دی جس پر ایک آدمی نے کہا کہ اگر میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ کچھ اور نہ پڑھوں تو کیا حرج ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔ سورۂ فاتحہ کے بعد قرآن کریم کی مزید آیات پڑھو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر صرف سورۂ الحمد پڑھو تو وہ بھی کافی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ، فَمَا أَسْمَعَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى مِنَّا أَخْفَيْنَاهُ مِنْكُمْ، وَمَنْ قَرَأَ بِأُمِّ الْكِتَابِ، فَقَدْ أَجْزَأَتْ عَنْهُ، وَمَنْ زَادَ فَهُوَ أَفْضَلُ ".
عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کیا کہ ہر نماز میں قرأت ہے اور نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند قرأت کر کے ہمیں اس کی تعلیم دی ویسی ہی ہم نے تم کو سنا دی۔ اور جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر جہری ادا فرمائی ویسی ہی ہم نے تم کو ادا کر کے بتا دی۔ جس نے سورۂ فاتحہ پڑھی اس کی نماز پوری ہوئی اور جس نے اس پر مزید کسی سورت یا آیات کا اضافہ کیا تو یہ بہتر ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ، قَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ، صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ، ثُمَّ قَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا عَلِّمْنِي، قَالَ: إِذَ قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اتنے میں ایک آدمی آیا اس نے نماز پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا: ” جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پرھی۔“ تو اس نے واپس ہو کر پہلے کی طرح نماز پڑھی اور لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیکم السلام کہتے ہوئے فرمایا:”جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز ادا نہیں کی۔“ چنانچہ اسی طرح وہ نماز پڑھتا اور لوٹ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے: ”جاؤ نماز پڑھو تم نے ادا نہیں کی۔“ آخر اس شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو برحق بنایا ہے، میں اس سے زیادہ اچھے طریقے کے علاوہ مزید کسی چیز سے ناوقف ہوں۔ براہ کرم آپ ہی مجھے بتا دیجئے؟ تو ارشاد ہوا: ”تم جب نماز کے لیے کھڑے ہو تو پہلے اللہ اکبر کہو اور پھر جتنا قرآن کریم تم باآسانی پڑھ سکتے ہو وہ پڑھو اس کے بعد رکوع کرو اور پھر بہ آرام بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ اور اس کے بعد بہ اطمینان سجدہ کرو اور پھر بہ اطمینان قعدہ میں بیٹھو اور اسی طرح اپنی پوری نماز میں کیا کرو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا، دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ، وَسَاقَا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، وَزَادَا فِيهِ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے گوشہ میں تشریف فرما تھے۔ اس کے بعد پوری حدیث متذکرہ بالا بیان کرتے ہوئے اس کے آخر میں فرمایا: ”تم جب نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہو تو اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو کھڑے ہو اور اس کے بعد تکبیر کہو۔“
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ، أَوِ الْعَصْرِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ قَرَأَ خَلْفِي، ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی۔ بعد اختتام نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کس مقتدی نے سورۂ «بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھی؟“ تو ایک مقتدی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! بغرض حصول ثواب میں نے پڑھی تھی۔ جس پر ارشاد فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے قرآن کریم چھین رہا ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ، ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " أَيُّكُمْ قَرَأَ "، أَوْ " أَيُّكُمُ الْقَارِئُ "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ: " قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ظہر کی تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے لگا سورۃ الاعلیٰ کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: ”تم میں سے کون پڑھ رہا تھا“ ایک شخص نے کہا: میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے یقین تھا کہ تم میں کوئی مجھ سے تلاوت چھین رہا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
اوپر والی حدیث کی طرح یہ حدیث اس سند سے آئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ كِلَاهُمَا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیق اکبر و فاروق اعظم و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی لیکن ان میں سے کسی ایک کو بھی نماز میں «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» (جہر سے) پڑھتے نہیں سنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَنَحْنُ سَأَلْنَاهُ عَنْهُ.
شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی اسناد کے ساتھ بیان کیا کہ میں نے قتادہ رحمہ اللہ علیہ سے پوچھا، کیا آپ نے خود یہ حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی زبانی سنی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں! ہم نے یہ مسئلہ ان سے پوچھا تھا تو انہوں نے یہ حدیث سنائی تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَبْدَةَ، " أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، كَانَ يَجْهَرُ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، يَقُولُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تبارك اسمك وتعالى جدك، ولا إله غيرك، وعن قتادة : أَنَّهُ كَتَبَ إِلَيْهِ يُخْبِرُهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَكَانُوا يَسْتَفْتِحُونَ بِ الْحَمْد لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا يَذْكُرُونَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فِي أَوَّلِ قِرَاءَةٍ، وَلَا فِي آخِرِهَا ".
عبدہ نے بیان کیا کہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ دعائے ثناء یعنی کلمات ذیل بلند آواز سے پڑھتے تھے: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ» نیز قتادہ رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیق اکبر، سیدنا فاروق اعظم اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے یہ حضرات کرام «الْحَمْد لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے قرأت شروع کیا کرتے تھے اور سورۂ فاتحہ کے پہلے یا بعد میں «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» (جہر سے)نہیں پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ ، حَدَّثَنَاالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، أَخْبَرَنِي إِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَذْكُرُ ذَلِكَ.
مذکور بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، فَقُلْنَا: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ، فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ { 1 } فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ { 2 } إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ { 3 } سورة الكوثر آية 1-3 "، ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ نَهْرٌ، وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ، هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَكَ؟، زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فِي الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ؟
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک غفلت سی طاری ہوئی۔ پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو کسی چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ ارشاد ہوا: ” مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ» کی پوری سورت پڑھی اور فرمایا: ” تم لوگ جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے؟ ” ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ تو ارشاد ہوا: ” کوثر ایک نہر ہے جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں۔ اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے۔ اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے۔ جس پر میں کہوں گا: اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ کہا جائے گا نہیں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی نہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے آپ کے بعد نئے کام نکالے اور بدعتیں کیں۔“ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے کہا: ” یہ وہ شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتیں نکالیں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: أَغْفَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَاءَةً، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ عَلَيْهِ حَوْضٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ: آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ نے اس روایت میں ابن مسہر کی مانند بیان کیا کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم پر غفلت سی طاری ہوئی۔ اس روایت میں حوض کوثر کے گلاسوں کا ستاروں کی مانند ہونا مرقوم نہیں بلکہ اتنا تحریر ہے کہ ”کوثر ایک بہترین نہر ہے، جس کے عطیہ کا مجھ سے میرے پروردگار نے وعدہ کیا ہے کہ جنت کا یہ حوض کوثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا ہے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ وَمَوْلًى لهم ، أنهما حدثاه، عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، " أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ، وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ، ثُمَّ رَفَعَهُمَا، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ، فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا سَجَدَ، سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ ".
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدیں طور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہا۔ اس حدیث کے راوی ہمام کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے پھر چادر اوڑھ لی اس کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر رکھا پھر آپ نے چادر میں سے ہاتھ باہر نکال کے دونوں کانوں تک اٹھا کر تکبیر پڑھی اس کے بعد رکوع میں گئے۔ اور بحالت قیام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» پڑھ کر رفع الیدین کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہتھیلیوں کے درمیان میں سجدہ کیا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا نَقُولُ فِي الصَّلَاةِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَقُلِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِذَا قَالَهَا، أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ "،
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے ہم لوگ یوں کہا کرتے تھے سلام ہے اللہ پر، سلام ہے فلاں شخص پر۔ چنانچہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا نام سلام ہے اور تمام برائیوں سے سالم و پاک و صاف ہے اس لیے تم لوگ تشہد میں یہ کلمات پڑھا کرو«التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» اس کے بعد نمازی جو جی چاہے وہ دعا کرے۔ کیونکہ ان کلمات کے ادا کرنے سے ہر نیک بندہ کو جو زمین پر ہو یا آسمان میں ہو سلام پہنچ جاتا ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ،
اس سند سے گزشتہ روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں ”پھر جو وہ پسند کرے وہ مانگ لے“ باقی حدیث پہلے والی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِهِمَا، وَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ، ثُمَّ ليَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ المَسْأَلَةِ، مَا شَاءَ أَوْ مَا أَحَبَّ،
منصور سے اسی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کی طرح مروی ہے اور اس روایت میں ذکر ہے ”پھر اس کے بعد جو اس کا جی چاہے دعا کرے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَنْصُورٍ، وَقَالَ: ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدُ مِنَ الدُّعَاءِ،
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ نماز میں تشہد پڑھتے تھے جیسا کہ منصور نے بیان کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ہے: ” تشہد پڑھنے کے بعد نمازی کو اختیار ہے کہ جو دعا چاہے کرے۔“
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ، كَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، وَاقْتَصَّ التَّشَهُّدَ بِمِثْلِ مَا اقْتَصُّوا.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں پکڑ کے مندرجہ بالا تشہد اس طرح سکھایا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قرآن کی سورتیں سکھایا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، فَكَانَ يَقُولُ: التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ، الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ: كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تشہد اس طرح سکھایا کرتے جس طرح قرآن کریم کی سورتیں سکھاتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ” «التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ» (تا ختم) اور ابن رمح کا بیان ہے کہ قرآن کریم کی سورتوں کی مانند آپ صلی اللہ علیہ وسلم سکھایا کرتے تھے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد ایسے سکھایا کرتے جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھاتے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الأُمَوِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ صَلَاةً، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ؟ قَالَ: فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ وَسَلَّمَ، انْصَرَفَ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، ثُمّ قَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا، قَالَ: مَا قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا، وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : أَمَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ، فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لَيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذْ قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمُ اللَّهُ، فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ، فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعُ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ، فَكَبِّرُوا، وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "،
حطان بن عبداللہ رقاشی کا بیان ہے کہ میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ جب ہم لوگ تشہد میں بیٹھے تھے تو پیچھے سے کسی آدمی نے کہا: نماز نیکی اور زکوٰۃ کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نماز کے بعد پوچھا: یہ بات تم میں سے کس نے کہی ہے؟ سب لوگ خاموش رہے تو آپ نے پھر کہا: تم لوگ سن رہے ہو بتاؤ کہ تم میں سے یہ بات کس نے کہی؟ جب سب لوگ چپ رہے تو آپ نے مجھ سے کہا: اے حطان! شاید تم نے یہ کلمے کہے ہیں۔ میں نے عرض کیا: جی نہیں۔ میں نے نہیں کہے۔ مجھے تو یہ خوف تھا کہ کہیں آپ خفا نہ ہو جائیں۔ اتنے میں ایک شخص نے کہا: یہ کلمات میں نے کہے ہیں اور اس میں میری نیت صرف بھلائی اور نیکی کی تھی۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم لوگ نہیں جانتے کہ تم کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دوران خطبہ تمام امور بتائے اور نماز پڑھنی سکھائی ہے، وہ اس طرح کہ ”تم لوگ نماز پڑھنے سے پہلے صفیں سیدھی کر لو۔ پھر تم میں سے کوئی امام بنے اور جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی کہو۔ اور جب وہ «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہہ چکے تو تم آمین کہو تاکہ اللہ تم سے خوش رہے۔ امام کی تکبیر و رکوع کے بعد تم بھی تکبیر و رکوع ادا کرو۔ اور امام سے پہلے تکبیر و رکوع ادا نہ کرو۔“ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ” تمہارا ایک لمحہ تاخیر کرنا امام کے رکوع و تکبیرات کے برابر ہی شمار کیا جاتا ہے۔ پھر جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو۔ اور اللہ تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کہا ہے کہ جو کوئی اللہ کی تعریف و توصیف کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کو سنتا ہے۔ امام جب تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر اور سجدہ کرو کیوں کہ تم سے ایک لمحہ پہلے امام تکبیر کہتا اور سجدہ و رفع کرتا ہے اور تم ایک لمحہ بعد یہ اعمال کرو تو تم اس کے ساتھ رہو گے اور امام جب تشہد میں بیٹھے تو تم میں سے ہر ایک یہ دعا پڑھے«التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ قَتَادَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَتَادَةَ: مِنَ الزِّيَادَةِ، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ: فَإِنَّ اللَّهَ، قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، إِلَّا فِي رِوَايَةِ أَبِي كَامِلٍ وَحْدَهُ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ أَبُو إِسْحَاق، قَالَ أَبُو بَكْرِ ابْنُ أُخْتِ أَبِي النَّضْرِ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ مُسْلِمٌ: تُرِيدُ أَحْفَظَ مِنْ سُلَيْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: فَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: هُوَ صَحِيحٌ، يَعْنِي وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، فَقَالَ: هُوَ عِنْدِي صَحِيحٌ، فَقَالَ: لِمَ، لَمْ تَضَعْهُ هَا هُنَا؟ قَالَ: لَيْسَ كُلُّ شَيْءٍ عِنْدِي صَحِيحٍ وَضَعْتُهُ هَا هُنَا، إِنَّمَا وَضَعْتُ هَا هُنَا مَا أَجْمَعُوا عَلَيْهِ،
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری روایت بھی اس اسناد کے ساتھ کی ہے۔ علاہ ازیں جریر نے سلیمان کے ذریعہ قتادہ رضی اللہ عنہ کی زبانی یہ حدیث بیان کی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ ”امام جب قرأت کرے تو مقتدی خاموش سنتے رہیں۔“ ابوکامل کی روایت جو صرف ابوعوانہ کی زبانی ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ فرمایا ہو۔ ”جو بندہ تعریف الہٰی کرتا ہے تو اللہ اس کی تعریف سنتا ہے۔“ البتہ امام مسلم رحمہ اللہ کے شاگرد ابواسحٰق رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوبکر جو ابونضر کے بھانجے ہیں وہ اس روایت کو محل گفتگو کہتے ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ سلیمان سے زیادہ حافظ کون ہے (یعنی یہ روایت بالکل صحیح ہے جسے سلیمان نے بیان کیا ہے کہ امام جب قرأت کرے تو مقتدی کو خاموش سنتے رہنا چاہیئے)۔ ابوبکر کی دریافت پر امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث بالکل صحیح ہے کہ امام کی قرأت پر مقتدی خاموش سنتا رہے۔ پھر امام مسلم رحمہ اللہ نے دریافت پر جواب دیا، یہ ضروری نہیں کہ جس روایت کو میں صحیح سمجھوں، اسے اپنی کتاب میں لکھوں بلکہ میں نے اس کتاب میں وہ احادیث لکھی ہیں جو متفقہ طور پر صحیح ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَضَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ.
قتادہ رحمہ اللہ نے اسی اسناد کے ساتھ بیان کیا ہے کہ ”اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کہا ہے جو کوئی اللہ کی تعریف کرتا ہے تو اللہ اس کو سنتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: " أَمَرَنَا اللَّهُ تَعَالَى، أَنَّ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ ".
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم لوگ سیدنا سعد بن عبادۃ رضی اللہ عنہ کے پس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے۔ چنانچہ سیدنا بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! اللہ نے ہم کو آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اس لئے بتائیے کہ ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ یہ سننے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل خاموش رہے اور ہم نے تمنا کی کہ کاش ہم آپ سے نہ پوچھتے۔ پھر تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس طرح درود پڑھا کرو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» اور سلام بھیجنے کا طریقہ تم کو معلوم ہی ہے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ ، فَقَالَ: أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ، قَالَ: قُولُوا: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ".
ابن ابی لیلیٰ کا بیان ہے کہ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے مل کر کہا: میں تم کو یہ تحفہ دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام پڑھنے کی ترکیب تو ہم نے معلوم کر لی ہے مگر یہ بتا دیجئے کہ آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟ ارشاد ہوا: کہو ” «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، وَمِسْعَرٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ مِسْعَرٍ، أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے لیکن اس میں ہدیہ کا ذکر نہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، وَعَنْ مِسْعَرٍ ، وَعَنْ مَالِكِ ابْنِ مِغْوَلٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَلَمْ يَقُلْ: اللَّهُمَّ.
ایک اور سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں «وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ» کے الفاظ ہیں«اللَّهُمَّ» کا لفظ نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ . ح حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، أَنَّهُمْ قَالُوا: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ".
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ ارشاد ہوا: ”کہو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا ہے کہ”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود بھیجے گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَالَ الإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو کیونکہ جس کا کہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو گیا تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ سُمَيٍّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث کے ہم معنی دوسری سند سے حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أنهما أخبراه، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: آمِينَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام جب آمین کہے تو مقتدی بھی آمین کہیں اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے برابر ہو جائے گی تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔“ ابن شہاب رحمہ اللہ کا بیان ہے رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم «وَلَا الضَّالِّينَ» کے بعد آمین کہا کرتے تھے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ ابْنِ شِهَابٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزشتہ حدیث کی مثل مگر اس میں آخری لفظ ابن شہاب کا قول نہیں ہے۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ: آمِينَ، وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ، فَوَافَقَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”تم جب نماز میں آمین کہو اور فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں پھر تمہاری اور ان کی آمین ایک دوسرے کے برابر ہو جائے تو اس نمازی کے مذکورہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ، وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم میں سے کوئی آمین کہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہیں انہیں سے کسی کی دوسرے کے ساتھ موافقت ہو گئی تو گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَالَ الْقَارِئُ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقَالَ مَنْ خَلْفَهُ: آمِينَ، فَوَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم پڑھنے والا جب «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے اور اس کے پیچھے والا شخص آمین کہے اور اس کا کہنا آسمان والوں کے آمین کہنے کے عین وقت میں ہو تو اس شخص کے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وأبو كريب جميعا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " سَقَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُون "،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ گھوڑے پر سے گرنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں جانب کا بدن چھل گیا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے گئے۔ چونکہ نماز کا وقت ہو گیا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے نماز پڑھائی۔ اور جب ہم سب لوگ نماز پڑھ چکے تو ارشاد ہوا: ”امام اسی لئے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے وہ جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو وہ جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تمحید پڑھو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: خَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ، فَجُحِشَ، فَصَلَّى لَنَا قَاعِدًا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے گھوڑے سے اور آپ زخمی ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی پھر گزشتہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صُرِعَ عَنْ فَرَسٍ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا وَزَادَ، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا، فَصَلُّوا قِيَامًا،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب زخمی ہو گئی، باقی گزشتہ حدیثوں کی طرح بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَكِبَ فَرَسًا، فَصُرِعَ عَنْهُ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَفِيهِ إِذَا صَلَّى قَائِمًا، فَصَلُّوا قِيَامًا،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب زخمی ہو گئی، باقی گزشتہ حدیثوں کی طرح بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِالزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَنَسٌ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَقَطَ مِنْ فَرَسِهِ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَلَيْسَ فِيهِ زِيَادَةُ يُونُسَ، وَمَالِكٍ.
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَصَلُّوا بِصَلَاتِهِ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا فَجَلَسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی لیکن کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں بیٹھنے کا حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد فراغت نماز فرمایا: ”امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کرو۔ وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ہشام بن عروہ سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا، فَقَعَدْنَا فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا لَتَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ، وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلَا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اس طرح نماز پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکبر کی حیثیت میں تکبیرات کہتے تھے۔ نماز میں ہمیں کھڑا دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے ہمیں بیٹھنے کا حکم دیا تو ہم بیٹھ گئے۔ پھر بعد فراغت نماز ارشاد عالی ہوا: ”تم نے اس وقت وہ کام کیا جیسا کہ فارس و روم والے اپنے بادشاہ کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور بادشاہ بیٹھا رہتا ہے۔ اب آئندہ ایسا نہ کرنا بلکہ ہمیشہ اپنے امام کی پیروی کرو اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ خَلْفَهُ، فَإِذَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَبَّرَ أَبُو بَكْرٍ، لِيُسْمِعَنَا ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نماز پڑھائی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تکبیر کہتے ہمیں سنانے کے لئے پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لئے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ تم اس کی مخالفت نہ کرنا۔ وہ جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تحمید پڑھو۔ اس کے سجدہ کے ساتھ تم سجدہ کرو اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کے مثل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا، يَقُولُ: " لَا تُبَادِرُوا الإِمَامَ، إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تعلیم دیتے اور فرماتے تھے: ”امام سے پہلے کوئی کام نہ کرنا وہ جب تکبیر کہے اس وقت تکبیر کہنا۔ اور جب وہ «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو۔ وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور وہ جب تسمیع کہے تو تم تحمید پڑھا کرو۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ، إِلَّا قَوْلَهُ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، وَزَادَ: وَلَا تَرْفَعُوا قَبْلَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مذکورہ حدیث والے الفاظ مگر اس میں یہ لفظ ہیں کہ جب امام «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو اور مزید یہ کہ امام سے پہلے (رکوع سجدہ یا رکعت میں) نہ اٹھو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى وَهُوَ ابْنُ عَطَاءٍ ، سَمِعَ أَبَا عَلْقَمَةَ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِذَا وَافَقَ قَوْلُ أَهْلِ الأَرْضِ، قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”امام ایک ڈھال کی طرح ہے، وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو اور وہ جب تسمیع کہے تو تم تحمید کہو۔ کیونکہ جس کا کہنا آسمان والوں کے کہنے کے ساتھ موافق ہوجاتا ہے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلَّوْا قُعُودًا أَجْمَعُونَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”امام اس لئے مقرر کیا گیا ہے تاکہ تم اس کی پیروی کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تحمید کہو۔ اور وہ جب کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔“
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا: أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ "، قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ "، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ " قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ "، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ "، قُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ "، فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَصَلَّى النَّاسُ؟ "، فَقُلْنَا: لَا، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ، يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا: يَا عُمَرُ، صَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، قَالَتْ: فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ، ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ، وَقَالَ لَهُمَا: أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ، فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: هَاتِ، فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ، فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيٌّ.
عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضری دی اور عرض کیا: آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے واقعات بتائیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ارشاد ہوا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے کہا: جی نہیں۔ بلکہ وہ آپ کے منتظر ہیں۔ ارشاد ہوا ”ہمارے لئے لگن میں پانی رکھو۔“ ہم نے پانی رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ اس کے بعد چلنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غش آ گیا۔ اور جب افاقہ ہوا تو پھر پوچھا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے کہا: جی نہیں۔ یا رسول اللہ! وہ سب آپ کے منتظر ہیں۔ فرمایا: ”ہمارے لئے طشت میں پانی رکھو۔“ چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلنے کے لئے تیار ہوئے لیکن دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غش آ گیا۔ اور پھر ہوش آنے کے بعد ارشاد ہوا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے عرض کیا جی نہیں۔ یا رسول اللہ! وہ سب لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں اور ادھر لوگوں کی حالت یہ تھی کہ سب نماز عشاء کے لئے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے مسجد میں منتظر تھے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کہلا بھیجا کہ آپ نماز پڑھائیں۔ چنانچہ اس آدمی نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل تھے (وہ جلد رونے لگتے تھے) اس لئے انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے عمر! تم نماز پڑھا دو۔ جس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جی نہیں! آپ ہی امامت کے زیادہ مستحق ہیں اور آپ ہی کو نماز پڑھانے کے لئے حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کئی دن تک نماز پڑھائی۔ اس دوران ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ذرا ہلکی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کا سہارا لے کر نماز ظہر کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے۔ ان دو آدمیوں میں سے ایک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ تھے۔ (جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے) غرضیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اس وقت پہنچے جب کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بحیثیت امام نماز پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا: ”پیچھے نہ ہٹو۔“ اور اپنے ساتھ والوں سے فرمایا:”مجھے ابوبکر کے برابر بٹھا دو۔“ چنانچہ ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے برابر بٹھا دیا۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے نماز پڑھنے لگے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ویسے ہی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں پیروی کرنے لگے (گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مقتدی) اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حسب سابق اس فرض نماز ظہر میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی پیروی کر رہے تھے۔ عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس جا کر کہا: میں تم کو وہ حدیث سناتا ہوں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے سنائی ہے۔ اور ان کی طلب پہ میں نے پوری حدیث ان سے کہہ سنائی، جسے سننے کے بعد انہوں نے کہا: یہ پوری حدیث بالکل صحیح ہے۔ پھر پوچھا: دوسرے شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، کیا انکا نام ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں بتایا۔ میں نے جواب دیا جی نہیں۔ تو انہوں نے کہا: وہ دوسرے آدمی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لابن رافع، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: " أَوَّلُ مَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فَاسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِهَا، وَأَذِنَّ لَهُ، قَالَتْ: فَخَرَجَ، وَيَدٌ لَهُ عَلَى الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَيَدٌ لَهُ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ، وَهُوَ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ فِي الأَرْضِ، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنَ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ هُوَ عَلِيٌّ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر بیمار ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام ازواج مطہرات سے مجھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہنے کی خواہش کی۔ چنانچہ سب نے اجازت دے دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں رہیں اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کروں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں جانے کے لئے اس طرح روانہ ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ایک ہاتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کے کندھے پر رکھے ہوئے تھے اور ایک ہاتھ ایک دوسرے شخص کے کندھے پر تھا اور ضعف کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر خطوط کھینچ رہے تھے۔ عبیداللہ کا بیان ہے کہ میں نے یہ حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سنائی تو انہوں نے کہا: تم جانتے ہو کہ دوسرا آدمی جس کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں لیا کون تھا؟ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الأَرْضِ، بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ عَلِيٌّ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے اور تکلیف کی شدت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوسری بیویوں سے اجازت طلب کر لی تاکہ بیماری کے دن میرے گھر گزاریں تو انہوں نے اجازت دے دی، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم زمین پر گھسٹ رہے تھے اور وہ دو شخص ایک عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب تھے اور ایک اور کوئی تھا۔ عبیداللہ کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن قتادہ کو یہ بات بتائی تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے کیا تو جانتا ہے کہ وہ دوسرا شخص کون تھا جس کا نام سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا۔ انہوں نے کہا: نہیں، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي، أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ، رَجُلًا قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا، وَإِلَّا أَنِّي كُنْتُ أَرَى، أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ مَقَامَهُ أَحَدٌ، إِلَّا تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب والد بزرگوار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تو میں نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو باز رکھنے کی کوشش کی کہ مجھے خیال ہوا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قائم مقام ہو گا، لوگ اس کو منحوس کہیں گے اور اس سے محبت نہ رکھیں گے۔ اسی خیال کے مدنظر میں نے نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو امامت سے کرنے سے معاف رکھیں تو مناسب ہو گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لابن رافع، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي، قَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ، رَجُلٌ رَقِيقٌ، إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ، لَا يَمْلِكُ دَمْعَهُ، فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا كَرَاهِيَةُ، أَنْ يَتَشَاءَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، فَقَالَ: لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَكْرٍ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ بحالت مرض الموت جب رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔“ جس پہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ بہت نرم دل ہیں وہ جب قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں بہہ نکلتی ہیں۔ ان کے ماسوا کسی اور کو امامت کا حکم دیں تو مناسب ہو گا۔ اور اللہ کی قسم! میں نے یہ اس لئے کہا کہ لوگ میرے والد بزرگوار کو منحوس نہ سمجھیں کہ یہ وہ شخص ہیں جو پہلے پہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور قائم مقام ہوئے ہیں۔ میں نے دو تین مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو والد بزرگوار کی امامت سے باز رکھنے کی کوشش کی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ دیا کہ ابوبکر ہی امامت کریں گے اور تم خواتین یوسف علیہ السلام کی خواتین کی مانند ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ، إِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ، لَا يُسْمِعِ النَّاسَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ، رَجُلٌ أَسِيفٌ، إِنَّهُ مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ، لَا يُسْمِعِ النَّاسَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَتْ لَهُ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ: فَأَمَرُوا أَبَا بَكْرٍ، يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَتْ: لَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الأَرْضِ، قَالَتْ: فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِد، سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُمْ مَكَانَكَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا، وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمًا، يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقْتَدِي النَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے زمانے میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھانے کے لئے بلانے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ ابوبکر سے کہو کہ وہ امامت کرائیں۔“ جس پر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ بہت نرم دل ہیں۔ وہ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو قرآن کریم نہ سنا سکیں گے۔ کیوں کہ قرآن کریم پڑھتے وقت ان کے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔ آپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں تو مناسب ہو گا۔ لیکن دوبارہ ارشاد ہوا کہ ”جاؤ اور ابوبکر کو حکم پہنچاؤ کہ وہ نماز پڑھائیں اور امامت کریں۔“ جس پر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ سے میں نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بے انتہا نرم دل ہیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہو کر قرآن کریم کی قرأت نہ کر سکیں گے۔ اس لئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیجیئے، چنانچہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کہا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یوسف علیہ السلام کی ساتھ والیوں کی مانند نہ بنو اور جاؤ ابوبکر سے کہو کہ وہ امامت کریں۔“ آخر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امامت کے فرائض سر انجام دیئے۔ ایک دن جب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ذرا ہلکی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لے کر مسجد میں تشریف لے گئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین سے گھسٹتے جا رہے تھے۔ اس وقت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پا کر آپ نے پیچھے ہٹنا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے اپنی جگہ کھڑے رہنے کا حکم دیا۔ اور خود سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمبیٹھے بیٹھے نماز پڑھا رہے تھے اور صدیق رضی اللہ عنہ پہلے کی طرح کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کر رہے تھے۔ اور باقی دیگر نمازی پہلے کی طرح سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بحثییت مقتدی نماز پڑھ رہے تھے۔
حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِهِمَا: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِر، فَأُتِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أُجْلِسَ إِلَى جَنْبِهِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُهُمُ التَّكْبِيرَ، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَأَبُو بَكْرٍ إِلَى جَنْبِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ ".
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث نقل کی گئی ہے اور ان دونوں کی حدیث میں «ثقل»کے بجائے «مرض» کے الفاظ آتے ہیں باقی حدیث میں بھی چند الفاظ کا فرق ہے باقی معنی وہی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي مَرَضِهِ، فَكَانَ يُصَلِّي بِهِمْ، قَالَ عُرْوَةُ: فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ، وَإِذَا أَبُو بَكْرٍ يَؤُمُّ النَّاسَ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ اسْتَأْخَرَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْ كَمَا أَنْتَ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِذَاءَ أَبِي بَكْرٍ، إِلَى جَنْبِهِ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ ".
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے زمانہ میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو امامت کا حکم دیا وہ نماز پڑھاتے تھے۔ سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت جب ہلکی ہوئی تو بر بنائے تخفیف نفس مسجد میں تشریف لائے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پا کر پیچھے ہٹنا چاہا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا کہ ”تم اپنی جگہ کھڑے رہو۔“ اس کے بعد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے برابر بیٹھ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور دوسرے لوگوں نے پہلے کی مانند سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی امامت میں نماز پوری کی۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنِي، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، وحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : " أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ، وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ، كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ، فَنَظَرَ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ، كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا، قَالَ: فَبُهِتْنَا وَنَحْنُ فِي الصَّلَاةِ مِنْ فَرَحٍ بِخُرُوجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ لِلصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْخَى السِّتْرَ، قَالَ: فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ "،
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ علالت میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحلت فرمائی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ تمام صف باندھے نماز پڑھ رہے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کمرے کا پردہ اٹھا کر ہماری طرف دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک مصحف کے ورق کی طرح درخشاں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو مذہب اسلام پر مستعد اور نماز میں مشغول دیکھ کر تبسم فرمایا اور ہنسے۔ اور ہم لوگوں کی حالت یہ تھی کہ ہم نماز پڑھنے کے دوران ہی بے انتہا مسرور ہو گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے تشریف لا رہے ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلمکی آہٹ محسوس کر کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں پیچھے ہٹنا چاہا۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے فرمایا: کہ ”تم لوگ اپنی نماز مکمل کرو۔“ اس کے بعد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پھر اپنے کمرہ میں واپس تشریف لے گئے اور دروازہ کا پردہ چھوڑ لیا اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحلت فرمائی۔
وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَشَفَ السِّتَارَةَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَحَدِيثُ صَالِحٍ، أَتَمُّ، وَأَشْبَعُ،
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آخری مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اس وقت دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوموار کو پردہ اٹھایا۔ یہ بات اسی قصہ کے ساتھ بیان کی مگر مذکورہ حدیث زیادہ مکمل ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیثوں کی مثل اس سند سے بھی حدیث آئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَقَدَّمُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: بِالْحِجَابِ، فَرَفَعَهُ فَلَمَّا، وَضَحَ لَنَا وَجْهُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا قَطُّ، كَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ وَضَحَ لَنَا، قَالَ: فَأَوْمَأَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنْ يَتَقَدَّمَ، وَأَرْخَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ، فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهِ حَتَّى مَاتَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی علالت کے زمانہ میں تین دن تک ہم کو نماز نہیں پڑھائی۔ اس زمانہ میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ امامت کر رہے تھے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ اٹھایا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کا دیدار کیا اور یہ انوکھا منظر ہم کو بے انتہا اچھا معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے رہنے کا دست مبارک سے اشارہ کیا اور پھر حجرہ کا پردہ چھوڑ لیا۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے وفات تک رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَدَّ مَرَضُهُ، فَقَالَ: " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا بَكْرٍ، رَجُلٌ رَقِيقٌ، مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ، لَا يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ: " مُرِي أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ "، قَالَ: فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ، حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علیل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس سخت علالت کے زمانہ میں حکم دیا کہ ابوبکر نماز پڑھائیں۔ جس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بہت نرم دل ہیں، وہ جب آپ کے قائم مقام امامت کریں گے تو نماز نہ پڑھاسکیں گے۔ تو پھر دوبارہ ارشاد ہوا: ”جاؤ اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ امامت کریں۔“اور اے عائشہ! تم عورتیں یوسف علیہ السلام کی صاحبات ہو۔“ اور پھر تادم آخر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے رہے۔
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، فَحَانَتِ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ، فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ، فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ، لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ، الْتَفَتَ، فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنِ امْكُثْ مَكَانَكَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ، حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: " يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ؟ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ، أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمُ التَّصْفِيقَ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ، فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ، وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ "،
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ بنی عمرو بن عوف والوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغرض مصالحت تشریف لے گئے۔ چونکہ نماز کا وقت ہو چکا تھا، اس لئے مؤذن نے اذان دینے کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تکبیر کہتا ہوں آپ نماز پڑھائیے۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے آئے اور لوگوں میں سے نکلتے ہوئے صف میں شریک ہو گئے مقتدی دستک دینے لگے۔ لیکن سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی دوسری طرف متوجہ نہ ہوتے تھے۔ مقتدی جب بکثرت دستک دینے لگے تو آپ متوجہ ہوئے اور رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر پیچھے ہٹنا چاہا۔ جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا: ”تم اپنی جگہ کھڑے رہو۔“سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس شرف امامت بخشنے پر اپنے دونوں ہاتھ بلند کر کے اللہ تعالیٰ کی حمد کی۔ اور پیچھے آ کر صف میں شریک ہو گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے ابوبکر! تم اپنی جگہ کھڑے کیوں نہیں رہے، میں نے تو تم کو کھڑے رہنے کا حکم دیا تھا؟“ جس پر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابوقحافہ کے بیٹے میں اتنی سکت نہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا: ”تم نے بہت زیادہ دستک دی۔ دستک تو عورتوں کے لئے ہے تمہیں جب نماز میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو تم لوگ سبحان اللہ کہو۔ جب تم سبحان اللہ کہو گے تو امام تمہاری طرف متوجہ ہو جائے گا۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَفِي حَدِيثِهِمَا: فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَرَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ، حَتّى قَامَ فِي الصَّفِّ،
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں یہی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بحالت نماز اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کی تعریف کی اور پھر الٹے پیچھے ہٹ کر صف میں شریک ہو گئے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: ذَهَبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ عِنْدَ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَفِيهِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ: رَجَعَ الْقَهْقَرَى.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف میں مصالحت کے لئے تشریف لے گئے۔ وہاں سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پچھلی صفوں سے نکلتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹ گئے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ جميعا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِبَلَ الْغَائِطِ، فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ، أَخَذْتُ أُهَرِيقُ عَلَى يَدَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ، حَتَّى أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ، حَتَّى نَجِدُ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَصَلَّى لَهُمْ، فَأَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ، فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ الرَّكْعَةَ الآخِرَةَ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ، فَأَفْزَعَ ذَلِكَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ قَالَ: أَحْسَنْتُمْ، أَوَ قَالَ: قَدْ أَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ، أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے ہمراہ جنگ تبوک میں شرکت کی۔ ایک صبح قبل نماز فجر اسی مقام تبوک میں آپصلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لئے روانہ ہوئے اور میں پانی کا لوٹا لئے ہوئے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ رفع حاجت کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ آپ نے پہلے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے، پھر منہ دھویا، پھر جبہ کو ہاتھوں پر چڑھانا چاہا لیکن اس کی آستینیں چھوٹی تھیں اس لئے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جبہ کے نیچے سے اپنے دونوں ہاتھ نکال کر کہنیوں تک دھوئے اور اس کے بعد مسح کیا اور اس کے بعد موزوں پر مسح کیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی روانہ ہوا جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے ہیں۔ چنانچہ ان کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے دونوں رکعتیں پڑھنے کے بعد سلام پھیر کے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کرنے کی خاطر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو گئے تھے۔ مسلمان یہ دیکھ کر گھبرا گئے اور انہوں نے بکثرت تسبیح پڑھی۔ پھر رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد فراغت نماز فرمایا: ”تم لوگوں نے اچھا کیا اور بحالت مسرت فرمایا: تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھا کرو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَالْحُلْوَانِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، نَحْوَ حَدِيثِ عَبَّادٍ، قَالَ الْمُغِيرَةُ : فَأَرَدْتُ تَأْخِيرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُ.
حمزہ بن مغیرہ نے بھی عباد کی مانند حدیث بیان کی۔ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ میں سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو پیچھے ہٹانا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”انہیں نماز پڑھانے دو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ "، زَادَ حَرْمَلَةُ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَقَدْ رَأَيْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يُسَبِّحُونَ وَيُشِيرُونَ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نماز میں مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیئے اور خواتین کو دستک دینا چاہیئے۔“ حرملہ نے ابن شہاب رحمہ اللہ کا یہ قول بیان کیا: میں نے چند علماء کو دیکھا جو بحالت نماز تسبیح پڑھتے اور اشارہ کرتے تھے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ،
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَزَادَ: فِي الصَّلَاةِ.
اس سند سے بھی وہی حدیث مروی ہے مگر اس میں اس لفظ کا اضافہ ہے کہ (نماز میں)۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ يَوْمًا، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: يَا فُلَانُ، أَلَا تُحْسِنُ صَلَاتَكَ، أَلَا يَنْظُرُ الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّى كَيْفَ يُصَلِّي؟ فَإِنَّمَا يُصَلِّي لِنَفْسِهِ، إِنِّي وَاللَّهِ لَأُبْصِرُ مِنْ وَرَائِي، كَمَا أُبْصِرُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھانے کے بعد فرمایا: ”اے فلاں! تم اپنی نماز کو اچھی طرح کیوں ادا نہیں کرتے؟ کیا نمازی کو یہ دکھائی نہیں دیتا کہ وہ کس طرح نماز پڑھ رہا ہے؟ حالانکہ نمازی اپنے فائدوں کے لئے نماز پڑھتا ہے اور اللہ کی قسم! میں جس طرح آگے سے دیکھتا ہوں اسی طرح پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَا هُنَا؟ فَوَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ رُكُوعُكُمْ وَلَا سُجُودُكُمْ، إِنِّي لَأَرَاكُمْ وَرَاءَ ظَهْرِي ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”تم سمجھتے ہو کہ میں صرف قبلہ کی طرف دیکھ رہا ہوں۔ حالانکہ واللہ! مجھ پر تمہارے رکوع و سجود پوشیدہ نہیں۔ میں تم کو پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَقِيمُوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ بَعْدِي، وَرُبَّمَا قَالَ: مِنْ بَعْدِ ظَهْرِي إِذَا رَكَعْتُمْ وَسَجَدْتُمْ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”رکوع و سجود اچھی طرح ادا کرو اور تم جب رکوع و سجود کرتے ہو تو واللہ! میں پیٹھ پیچھے سے یا اپنے پیچھے سے تم کو دیکھتا ہوں۔“
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ بَعْدِ ظَهْرِي، إِذَا مَا رَكَعْتُمْ، وَإِذَا مَا سَجَدْتُمْ "، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ: إِذَا رَكَعْتُمْ وَإِذَا سَجَدْتُمْ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”لوگو! تم اپنے رکوع و سجود اچھی طرح ادا کرو اور جب تم رکوع و سجود کرتے ہو تو اللہ کی قسم! میں پیٹھ پیچھے سے تم کو رکوع و سجود کرتے دیکھتا ہوں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا، عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ يَوْمٍ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ، وَلَا بِالسُّجُودِ، وَلَا بِالْقِيَامِ، وَلَا بِالِانْصِرَافِ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي، وَمِنْ خَلْفِي "، ثُمَّ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا "، قَالُوا: وَمَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ "،
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھانے کے فوراً ہی بعد ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”لوگو! میں تمہارا امام ہوں۔ اس لئے مجھ سے پہلے رکوع، سجدہ، قومہ اور سلام نہ پھیرو۔ میں آگے اور پیچھے سے تم کو دیکھتا ہوں۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو چیزیں میں دیکھتا ہوں اگر تم انہیں دیکھ لو تو ہنسو کم اور روؤ زیادہ“، لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ ارشاد ہوا ”میں نے جنت اور دوزخ دیکھی ہے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ جَمِيعًا، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ: وَلَا بِالِانْصِرَافِ.
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں یہ لفظ نہیں کہ (اور سلام نہ پھیرو۔)
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلهم، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ خَلَفٌ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ، أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ، رَأْسَ حِمَارٍ؟ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ”امام سے پہلے سجدہ سے جو کوئی سر اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بلاشک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح کر دے گا۔“
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: " مَا يَأْمَنُ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي صَلَاتِهِ قَبْلَ الإِمَامِ، أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ صُورَتَهُ فِي صُورَةِ حِمَارٍ؟ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی امام سے پہلے سجدہ سے اپنا سر اٹھاتا ہے اسے ڈرنا چاہیئے کہ پروردگار عالم اس کی صورت پلٹ کر گدھے کی مانند کر دے گا۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ مُسْلِمٍ جَمِيعًا، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ مُسْلِمٍ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الرَّبِيعِ بْنِ مُسْلِمٍ: " أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ وَجْهَهُ وَجْهَ حِمَارٍ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مذکورہ حدیث کی طرح مگر اس سند سے یہ لفظ بھی آئے ہیں کہ ”اللہ اس کے چہرے کو گدھے کا چہرہ نہ بنا دے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ، يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلَاةِ، أَوْ لَا تَرْجِعُ إِلَيْهِمْ ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”جو لوگ نماز میں آسمان کی طرف دیکھتے ہیں، وہ اس حرکت سے باز آئیں وگرنہ ان کی آنکھیں جاتی رہیں گی۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ، عَنْ رَفْعِهِمْ أَبْصَارَهُمْ عِنْدَ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى السَّمَاءِ، أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”لوگ نماز میں آسمان کی جانب نہ دیکھیں وگرنہ ان کی قوت بینائی زائل کر دی جائے گی۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَرَآنَا حَلَقًا، فَقَالَ: " مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ "، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ "، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: " يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ "،
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”میں تم کو اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہے۔ تم لوگ نماز میں کوئی حرکت نہ کیا کرو۔“ پھر ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حلقہ باندھے دیکھ کر فرمایا: ”تم لوگ اس طرح صف باندھا کرو جس طرح بارگاہ الہٰی میں فرشتے صف بستہ رہتے ہیں۔ تم لوگ سب سے پہلے اگلی صف پوری کیا کرو اور صف میں مل کر کھڑے ہوا کرو۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، قَالَا جَمِيعًا، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اعمش سے مذکورہ حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ، فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَامَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب ہم لوگ نماز پڑھتے تو نماز کے اختتام پر دائیں بائیں «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ»کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ یہ ملاحظہ فرما کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا: ”تم لوگ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہلتی ہیں۔ تمہیں یہی کافی ہے کہ تم قعدہ میں اپنی رانوں پر ہاتھ رکھے دائیں اور بائیں منہ موڑ کر «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہا کرو۔“
وحَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُرَاتٍ يَعْنِي الْقَزَّازَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنَّا إِذَا سَلَّمْنَا، قُلْنَا بِأَيْدِينَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ تُشِيرُونَ بِأَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِذَا سَلَّمَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَلْتَفِتْ إِلَى صَاحِبِهِ، وَلَا يُومِئْ بِيَدِهِ ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے ہم لوگ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نماز کے اختتام پر «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تمہیں یہ کیا ہو گیا ہے؟ تم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ تم میں سے جب کوئی نماز ختم کرے تو اپنے بھائی کی جانب منہ کر کے صرف زبان سے «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ، وَيَقُولُ: اسْتَوُوا، وَلَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا "،
نماز ختم کرے تو اپنے بھائی کی جانب منہ کر کے صرف زبان سے «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔“
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، قَالَ: ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَاابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، وَصَالِحُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنِي خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا، وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الأَسْوَاقِ ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک وہ لوگ کھڑے ہوں جو عقل و شعور کے مالک ہوں، ان کے بعد متوسط لوگ پھر ان کے بعد اور لوگ۔ نیز بازاری حرکات سے تم لوگ پرہیز کرو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفیں برابر رکھا کرو کیوں کہ صف بندی سے نماز کی تکمیل ہوتی ہے۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتِمُّوا الصُّفُوفَ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفَ ظَهْرِي ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ صفیں پوری کیا کرو کیونکہ میں تم کو پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: " أَقِيمُوا الصَّفَّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ إِقَامَةَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلَاةِ ".
ہمام کا بیان ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کئی حدیثیں بیان کرتے ہوئے ہم سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صفیں سیدھی رکھا کرو کیونکہ عمدہ صف بندی سے نماز اچھی معلوم ہوتی ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ ".
سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے۔ ”تم اپنی صفیں سیدھی رکھو وگرنہ اللہ تعالیٰ تم میں مخالفت پیدا کر دے گا۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسَوِّي صُفُوفَنَا، حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ، حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ، ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا، فَقَامَ حَتَّى كَادَ يُكَبِّرُ، فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ، فَقَالَ عِبَادَ اللَّهِ، لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ "،
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں برابر کیا کرتے تھے حتٰی کہ ایسا معلوم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تیر کی لکڑی برابر فرما رہے ہوتے اور یہ سلسلہ جاری رہا، تاوقتیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے سمجھا کہ ہم لوگ اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم کر چکے ہیں پھر ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو کھڑے ہو گئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔ اتنے میں آپ نے ایک آدمی دیکھا جس کا سینہ صف سے نکلا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ کے بندو! تم لوگ ضرور بالضرور اپنی صفیں برابر کر لو گے ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں میں مخالفت ڈال دے گا۔“
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ، مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ، لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ، وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور پہلی صف کا ثواب اگر لوگوں کو معلوم ہوتا تو وہ قرعہ اندازی کرتے اور اگر اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت سے لوگ واقف ہوتے تو ایک دوسرے پر سبقت کرتے۔ اور اگر عشاء و فجر کی برتری جانتے تو ان دونوں کے لئے سرین کے بل رگڑتے ہوئے آتے۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا، فَقَالَ لَهُمْ: تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ، حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پچھلی صف میں دیکھ کر فرمایا: ”میرے قریب آؤ اور پہلی صف پوری کرو، پھر دوسری صف والے تمہاری پیروی کریں اور جو لوگ پیچھے رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں بھی ان کو پیچھے رکھے گا۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَوْمًا فِي مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کچھ لوگوں کو کہ وہ مسجد کے کنارے میں بیٹھے ہوئے تھے پھر مذکورہ حدیث کے مثل بیان کی۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ أَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، لَكَانَتْ قُرْعَةً "، وقَالَ ابْنُ حَرْبٍ: " الصَّفِّ الأَوَّلِ، مَا كَانَتْ إِلَّا قُرْعَةً ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ پہلی صف کی فضیلت جانتے تو اس میں شرکت کے لیے قرعہ اندازی کرتے۔“ ابن حرب نے کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ یہی معنی بیان کیا ہے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر پہلی صف ہے اور سب سے بری آخری صف ہے۔ اور خواتین کے لیے سب سے بری پہلی صف ہے (جب کہ مردوں کی صفیں ان کے قریب ہوں) اور اچھی صف پچھلی صف ہے۔ (جو کہ مردوں سے دور ہو)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ الرِّجَالَ، عَاقِدِي أُزُرِهِمْ فِي أَعْنَاقِهِمْ، مِثْلَ الصِّبْيَانِ مِنْ ضِيقِ الأُزُرِ، خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَرْفَعَ الرِّجَالُ ".
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے میں نے دیکھا ہے کہ کپڑا کم ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے تہبند اپنے گلے میں باندھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جس پر کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ”اے خواتین! جب تک مرد سجدہ سے سر نہ اٹھائیں اس وقت تک تم بھی سجدہ سے سر نہ اٹھانا۔“
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ سَالِمًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمُ امْرَأَتُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلَا يَمْنَعْهَا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری خواتین جب مسجد میں جانا چاہیں تو ان کو منع نہ کرو۔“
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمُ الْمَسَاجِدَ، إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ إِلَيْهَا "، قَالَ: فَقَالَ بِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ، قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ، فَسَبَّهُ سَبًّا سَيِّئًا، مَا سَمِعْتُهُ سَبَّهُ مِثْلَهُ قَطُّ، وَقَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ.
سالم نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”تمہاری خواتین جب مسجد جانا چاہیں تو انہیں مسجد میں جانے سے نہ روکو۔“ سیدنا بلال بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی زبانی یہ حدیث سننے کے بعد کہا: واللہ! ہم ان خواتین کو باز رکھیں گے۔ جس پہ سیدنا عبداللہ نے ان کو سخت برا بھلا کہا، میں نے انہیں کبھی (کسی کو) اتنا برا بھلا کہتے نہیں سنا۔ پھر اس کے بعد فرمایا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تم کو بتلا رہا ہوں اور تم کہتے «ہو» کہ ہم خواتین کو باز رکھیں گے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ، مَسَاجِدَ اللَّهِ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی لونڈیوں کو اللہ کی مساجد میں جانے سے منع نہ کرو۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ، فَأْذَنُوا لَهُنّ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب تمہاری خواتین مسجد میں جانے کے لیے تم سے اجازت مانگیں تو انہیں مسجد میں جانے دو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ مِنَ الْخُرُوجِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ "، فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: لَا نَدَعُهُنَّ يَخْرُجْنَ فَيَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا، قَالَ: فَزَبَرَهُ ابْنُ عُمَرَ، وَقَالَ: أَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: لَا نَدَعُهُنَّ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ ”تم لوگ رات کے وقت اپنی خواتین کو مسجد جانے سے نہ روکو۔“ تو ان کے لڑکے نے کہا: ہم تو انہیں منع کریں گے تاکہ وہ مکرو فریب نہ کریں۔ جس پر انہوں نے اپنے بیٹے کو برا بھلا کہنے کے بعد کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سناتا ہوں اور تم اس کی مخالفت کرتے ہو۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَابْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ، فَقَالَ ابْنٌ لَهُ، يُقَالُ لَهُ وَاقِدٌ: إِذًا يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا، قَالَ: فَضَرَبَ فِي صَدْرِهِ، وَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: لَا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔”تم اپنی خواتین کو رات کے وقت مسجد جانے کی اجازت دو۔“ جس پر ان کے ایک بیٹے نے جس کا نام واقد ہے، جواب دیا۔ وہ وہاں جا کر مکر و فریب کریں گی۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینہ پر ہاتھ مارا اور فرمایا کہ میں تم سے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بیان کرتا ہوں اور تو کہتا ہے کہ انہیں نہیں جانے دیں گے۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ حُظُوظَهُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِذَا اسْتَأْذَنُوكُمْ، فَقَالَ بِلَالٌ: وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ أَنْتَ: لَنَمْنَعُهُنَّ ".
سیدنا بلال بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کی زبانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ”بشرط حصول اجازت تم لوگ اپنی خواتین کو مسجد میں ثواب حاصل کرنے کے لیے جانے کی اجازت دو۔“ جس پر میں نے کہا: واللہ! ہم تو انہیں منع کریں گے۔ جس پر والد محترم نے فرمایا: ہم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بیان کرتے ہیں اور تم اس کی مخالفت کرتے ہو۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ زَيْنَبَ الثَّقَفِيَّةَ ، كَانَتْ تُحَدِّثُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ، فَلَا تَطَيَّبْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ ".
سیدہ زینب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کوئی خاتون جب عشاء کی نماز کیلئے مسجد آنا چاہے تو وہ اس رات خوشبو نہ لگائے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْمَسْجِدَ، فَلَا تَمَسَّ طِيبًا ".
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا زوجہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت مسجد میں آنا چاہے تو وہ خوشبو کو ہاتھ تک نہ لگائے۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا، فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعِشَاءَ الآخِرَةَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت کسی خوشبو کی دھونی لے تو وہ ہمارے ساتھ نماز عشاء میں شریک نہ ہو۔“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: " لَوْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ، لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ، كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ: أَنِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُنِعْنَ الْمَسْجِدَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ،
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر زمانہ موجودہ کی بناؤ سنگھار کرنے والی خواتین کو دیکھتے تو انہیں بھی یہودیوں کی طرح مسجد میں داخل ہونے کی ممانعت کر دیتے۔ یحییٰ بن سعید نے پوچھا: اے عمرہ! کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنْ هُشَيْمٍ ، قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم متوار بمكة، فكان إذا صلى بأصحابه، رفع صوته بالقرآن، فإذا سَمِعَ ذَلِكَ الْمُشْرِكُونَ، سَبُّوا الْقُرْآنَ، وَمَنْ أَنْزَلَهُ، وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ قِرَاءَتَكَ، وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ، أَسْمِعْهُمُ الْقُرْآنَ، وَلَا تَجْهَرْ ذَلِكَ الْجَهْرَ، وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا، يَقُولُ: بَيْنَ الْجَهْرِ وَالْمُخَافَتَةِ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: درمیانی آواز سے نماز پڑھنے کی آیت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوف کی وجہ سے ایک گھر میں پوشیدہ تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ مشرک جب قرآن کریم کی آواز سنتے تو قرآن کریم، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ آپ اتنے زور سے قرآن کریم نہ پڑھئیے جسے مشرک سن سکیں اور اتنی آہستہ بھی نہ پڑھیے کہ اصحاب نہ سن سکیں بلکہ درمیانی آواز سے قرآن پڑھیے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَتْ: أُنْزِلَ هَذَا فِي الدُّعَاءِ،
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ حکم الہٰی «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا» دعا کے بارے میں نازل ہوا ہے۔ (یعنی دعا نہ بہت زور سے مانگئیے نہ بہت آہستہ)۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَاحَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَوَكِيعٌ . ح قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلهم، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ، كَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ، وَشَفَتَيْهِ، فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ، فَكَانَ ذَلِكَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16 أَخْذَهُ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 17 إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ فَتَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ لَهُ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية 19، أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ، فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان «لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ» ”اپنی زبان کو مت ہلایئے“ کے بارے میں مروی ہے کہ جبرائیل علیہ السلام جب وحی لاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خوف سے کہیں آپ بھول نہ جائیں جبرائیل علیہ السلام کے الفاظ کے ساتھ ساتھ اپنی زبان اور ہونٹ ہلاتے ہوئے دھرایا کرتے تھے اور اس طرح ادائیگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دقت ہوتی تھی اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ آپ مشقت برداشت نہ کریں۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم وحی کے الفاظ آپ کے دل پر نقش کر دیں گے اور آپ کو یاد کرا دیں گے۔ جبرائیل علیہ السلام جو کچھ کہتے جائیں آپ اسے سماعت کرتے رہا کیجئیے، اور الفاظ کو یاد کرا دینا اور آپ کی زبان سے ان کو دہرا دینا یہ ہمارا ذمہ ہے۔ اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخاموشی گردن جھکا کر سنتے اور ان کی روانگی کے بعد وہی الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب وعدہ الہٰی اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو سنا دیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْله: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا، كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا، كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ { 16 } إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ { 17 } سورة القيامة آية 16-17، قَالَ: جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: فَاسْتَمِعْ، وَأَنْصِتْ، ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ، قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا أَقْرَأَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے حکم الہٰی «لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ»”آپ اپنی زبان بسرعت یاد کرنے کے لئے نہ ہلائیے۔“ اس کا واقعہ یہ ہے کہ نزول قرآن کریم کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہ وقت اپنی زبان سے الفاظ وحی ادا کیا کرتے تھے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہونٹ ہلاتے ہوئے سعید سے حدیث بیان کی۔ اور سعید نے کہا: جس طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنے ہونٹ ہلا رہے تھے، میں بھی اسی طرح اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ آپ بسرعت یاد کرنے کے لئے اپنی زبان نہ ہلائیے۔ آپ کے دل میں الفاظ وحی یاد کرا دینا اور پھر آپ کی زبان سے ان کو کہلوا دینا یہ ہمارا کام ہے۔ جب ہم یعنی ہمارا فرشتہ جبرائیل اسے پڑھے تو آپ خاموش سنتے رہتے۔ اس حکم الٰہی کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام وحی لاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے الفاظ بہ خاموشی سنتے رہتے۔ اور ان کی روانگی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی الفاظ دہرا دیتے جو جبرائیل علیہ السلام کہہ جاتے تھے۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ، وَمَا رَآهُمْ، انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ، عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ، وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ، فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا: مَا لَكُمْ؟ قَالُوا: حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ، قَالُوا: مَا ذَاكَ، إِلَّا مِنْ شَيْءٍ حَدَثَ، فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، فَمَرَّ النَّفَرُ الَّذِينَ أَخَذُوا نَحْوَ تِهَامَةَ، وَهُوَ بِنَخْلٍ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ، وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ، اسْتَمَعُوا لَهُ، وَقَالُوا: هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا: يَا قَوْمَنَا، إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًا { 1 } يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا { 2 } سورة الجن آية 1-2، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ سورة الجن آية 1 ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کو قرآن نہیں سنایا اور ان کو دیکھا بھی نہیں، واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ اس زمانہ میں عکاظ کے بازار گئے، جب کہ شیطانوں پہ آسمانی دروازے بند ہو گئے تھے اور ان پر آگ کے شعلے برسائے جا رہے تھے۔ چنانچہ شیطانوں کے ایک گروہ نے اپنے لوگوں میں جا کر کہا کہ ہمارا آسمان پر جانا بند ہو گیا اور ہم پر آگ کے شعلے برسنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا سبب ضرور کوئی نیا امر ہے تو پورب و پچھم یعنی مشرق و مغرب کی طرف پھر کر خبر لو اور دیکھو کیا وجہ ہے جو آسمان کی خبریں آنا بند ہو گئیں۔ وہ زمین میں مشرق و مغرب کی طرف پھرنے لگے۔ ان میں سے کچھ لوگ تہامہ (مُلک حجاز) کی طرف عکاظ کے بازار کو جانے کیلئے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت (مقام) نخل میں اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ جب انہوں نے قرآن سنا تو ادھر دل لگایا تو کہنے لگے کہ آسمان کی خبریں موقوف ہونے کا یہی سبب ہے پھر وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ گئے اور کہنے لگے! اے ہماری قوم کے لوگو! ہم نے ایک عجب قرآن سنا جو سچی راہ کی طرف لے جاتا ہے پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہم کبھی اللہ کے ساتھ شریک نہ کریں گے تب اللہ تعالیٰ نے سورہَ جن اپنے پیغمبر پر اتاری: «قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ» آخر تک۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَلْقَمَةَ، هَلْ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ، شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: فَقَالَ عَلْقَمَةُ : أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقُلْتُ: هَلْ شَهِدَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَفَقَدْنَاهُ، فَالْتَمَسْنَاهُ فِي الأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ، فَقُلْنَا اسْتُطِيرَ أَوِ اغْتِيلَ، قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ، بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا هُوَ، جَاءٍ مِنْ قِبَلِ حِرَاءٍ، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْنَاكَ، فَطَلَبْنَاكَ فَلَمْ نَجِدْكَ، فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ، بَاتَ بِهَا قَوْمٌ، فَقَالَ: أَتَانِي، دَاعِي الْجِنِّ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا، فَأَرَانَا آثَارَهُمْ، وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، وَسَأَلُوهُ الزَّادَ، فَقَالَ: لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ، ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا، وَكُلُّ بَعْرَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا، فَإِنَّهُمَا طَعَامُ إِخْوَانِكُمْ "،
عامر سے روایت ہے کہ میں نے علقمہ سے پوچھا: کیا لیلۃ الجن کو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ (یعنی جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں سے ملاقات فرمائی) انہوں نے کہا: نہیں۔ لیکن ایک روز ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گم ہو گئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہاڑ کی وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا مگر آپ نہ ملے۔ ہم سمجھے کہ آپ کو جن اڑا لے گئے یا کسی نے چپکے سے مار ڈالا اور رات ہم نے نہایت بُرے طور سے بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حرا (جبل نور پہاڑ ہے جو مکہ اور منیٰ کے بیچ میں ہے) کی طرف سے آ رہے ہیں۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! رات کو آپ ہم کو نہ ملے۔ ہم نے تلاش کیا جب بھی نہ پایا۔ آخر ہم نے بُرے طور سے رات کاٹی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جنوں کی طرف سے ایک ہلانے والا آیا۔ میں اس کے ساتھ گیا اور جنوں کو قرآن سنایا۔“ پھر ہم کو اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتلائے، جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے توشہہ چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس جانور کی ہر ہڈی جو اللہ کے نام پر کاٹا جائے تمہاری خوراک ہے۔ تمہارے ہاتھ میں پڑتے ہی وہ گوشت سے پر ہو جائے گی اور ہر ایک اونٹ کی مینگنی تمہارے جانوروں کی خوراک ہے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہڈی اور مینگنی سے استنجا مت کرو کیونکہ وہ تمہارے بھائی جنوں اور ان کے جانوروں کی خوراک ہے۔“
وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ دَاوُدَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلَى قَوْلِهِ: وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، قَالَ الشَّعْبِيُّ وَسَأَلُوهُ الزَّادَ، وكانوا من جن الجزيرة، إلى آخر الحديث، من قول الشعبي، مفصلا من حديث عبد الله،
مطلب دوسری روایت کا وہی ہے جو اوپر گزرا یہ جو اوپر کی روایت میں مذکور ہے کہ جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے توشہ چاہا اور وہ جزیرہ کے جن تھے۔ شعبی کا قول ہے۔ اور حدیث ختم ہو گئی یہاں تک کہ ان کے انگلیوں کے نشان بتلائے۔
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى قَوْلِهِ: وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
اس سند سے عبداللہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں اس جملہ تک ان کے انگاروں کے نشان اور اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " لَمْ أَكُنْ لَيْلَةَ الْجِنِّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں لیلۃ الجن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھا لیکن مجھ کو آروز رہی کاش! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ مَعْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ: " سَأَلْتُ مَسْرُوقًا ، مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ آذَنَتْهُ بِهِمْ شَجَرَةٌ ".
معن سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے مسروق سے پوچھا جس رات جنوں نے قرآن آ کر سنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر کس نے دی؟ انہوں نے کہا: مجھ سے تمہارے باپ (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں کے آنے کی خبر درخت نے دی۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ الْحَجَّاجِ يَعْنِي الصَّوَّافَ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ، بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ، وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا، وَكَانَ يُطَوِّلُ الرَّكْعَةَ الأُولَى مِنَ الظُّهْرِ، وَيُقَصِّرُ الثَّانِيَةَ، وَكَذَلِكَ فِي الصُّبْحِ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے تھے اور ظہر کی پہلی رکعت دوسری رکعت سے لمبی ہوتی۔ اسی طرح صبح کی نماز میں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، وَأَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ أَحْيَانًا، وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ".
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہَ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے اور پچھلی دو رکعتوں میں صرف سورہَ فاتحہ پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنْ هُشَيْمٍ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " كُنَّا نَحْزِرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، قَدْرَ قِرَاءَةِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ، عَلَى قَدْرِ قِيَامِهِ فِي الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَفِي الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: الم تَنْزِيلُ، وَقَالَ: قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر (کی نماز) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ کرتے تھے تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں اتنی دیر قیام کرتے تھے جتنی دیر میں «الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ» پڑھی جائے اور پچھلی دو رکعتوں میں اس کا آدھا اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پچھلی دو رکعتوں کے برابر اور عصر کی پچھلی رکعتوں میں اس کا آدھا اور ابوبکر ایک راوی نے اپنی روایت میں سورۃ «الم تَنْزِيلُ» سجدہ کا ذکر نہیں کیا بلکہ تیس آیتوں کے برابر کہا۔
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ، فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً، وَفِي الأُخْرَيَيْنِ، قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً، أَوَ قَالَ: نِصْفَ ذَلِكَ، وَفِي الْعَصْرِ، فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ، فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، قَدْرَ قِرَاءَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً، وَفِي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ نِصْفِ ذَلِك ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکتوں میں ہر رکعت میں تیس آیتوں کے برابر قرأت کرتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں پندرہ آیتوں کے برابر یا یوں کہا اس کا آدھا۔ اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر اور پچھلی دو رکعتوں میں اس کا آدھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : " أَنَّ أَهْلَ الْكُوفَةِ، شَكَوْا سَعْدًا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرُوا مِنْ صَلَاتِهِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ، فَذَكَرَ لَهُ مَا عَابُوهُ بِهِ مِنْ أَمْرِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: إِنِّي لَأُصَلِّي بِهِمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَخْرِمُ عَنْهَا، إِنِّي لَأَرْكُدُ بِهِمْ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، فَقَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ أَبَا إِسْحَاق "،
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کوفہ والوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت کی یعنی ان کی نماز کی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے۔ انہوں نے بیان کیا جو کوفہ والوں نے نماز کی شکایت کی تھی۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھاتا ہوں اس میں کمی نہیں کرتا۔ پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتا ہوں اور پچھلی دو رکعتوں کو مختصر کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابواسحاق! تم سے یہی امید ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ قَدْ شَكَوْكَ فِي كُلِّ شَيْءٍ، حَتَّى فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: أَمَّا أَنَا، فَأَمُدُّ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، وَمَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ أَوْ ذَاكَ ظَنِّي بِكَ "،
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگ تمہاری شکایت کرتے ہیں ہر بات کی یہاں تک کہ نماز کی بھی۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتا ہوں اور پچھلی دو رکعتوں کو مختصر پڑھتا ہوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں میں کوتاہی نہیں کرتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سے ایسا ہی گمان ہے یا میرا گمان تمہارے ساتھ ایسا ہی ہے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ فَقَالَ: تُعَلِّمُنِي الأَعْرَابُ بِالصَّلَاةِ.
اس سند سے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مذکورہ حدیثوں کی مانند آئی ہے مگر اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ دیہاتی مجھے نماز سکھاتے ہیں؟
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ العَزِيزِ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ قَزْعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " لَقَدْ كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَأْتِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى، مِمَّا يُطَوِّلُهَا ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ظہر کی نماز کھڑی ہو جاتی تھی، پھر جانے والا بقیع کو جاتا اور حاجت سے فارغ ہو کر وضو کر کے آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے، اس قدر اس کو لمبا کرتے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَزْعَةُ ، قَالَ: " أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ، قُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ، قُلْتُ: أَسْأَلُكَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ فِي ذَاكَ مِنْ خَيْرٍ، فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَأْتِي أَهْلَهُ، فَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى ".
قزعہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو ان کے پاس بہت سے لوگ جمع تھے۔ جب سب چلے گئے تو میں نے کہا: میں تم سے وہ باتیں نہیں پوچھتا جو یہ لوگ پوچھتے تھے بلکہ میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اس کے پوچھنے میں تیری بھلائی نہ ہو گی(کیونکہ تو ویسی نماز نہ پڑھ سکے گا پھر کیا فائدہ) قزعہ نے دوبارہ یہی پوچھا۔ جب سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ظہر کی نماز کھڑی ہوتی اور ہم میں سے کوئی بقیع کو جاتا، اور حاجت سے فارغ ہو کر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر مسجد میں آتا، دیکھتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے۔
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ ،وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ المسيب العابدي ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: " صَلَّى لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الصُّبْحَ بِمَكَّةَ، فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ، حَتَّى جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ عِيسَى، مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَيْهِ، أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ، فَرَكَعَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ ذَلِكَ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاق: فَحَذَفَ، فَرَكَعَ، وَفِي حَدِيثِهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَلَمْ يَقُلْ: ابْنِ الْعَاصِ.
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز مکہ میں پڑھائی اور سورۂ مومنون شروع کی یہاں تک کہ موسیٰ اور ہارون علیہ السلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ علیہ السلام کا، شک ہے محمد بن عباد کو (جو اس حدیث کا راوی ہے) یا راویوں کا اختلاف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی لگی تو رکوع کر دیا۔ سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ اس وقت موجود تھے۔ عبدالرزاق کی روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت موقوف کر دی اور رکوع کر دیا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ سَرِيعٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ " أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ سورة التكوير آية 17 ".
عمرو بن حرث سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں«وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ» پڑھی۔
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ وَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأ: ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ حَتَّى قَرَأَ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ سورة ق آية 1 - 10، قَالَ: فَجَعَلْتُ أُرَدِّدُهَا، وَلَا أَدْرِي مَا قَالَ ".
سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو سورۂ ق پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ» میں بھی اس کو پڑھنے لگا لیکن مطلب نہ سمجھا۔ (مطلب اس کا یہ ہے اور کھجور کے لمبے لمبے درخت جن میں گھنے خوشے لگے ہیں)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ : " سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ سورة ق آية 10 ".
سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر میں پڑھتے سنا: «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ» (یہ آیت سورہ ق میں ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ عَمِّهِ ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَقَرَأَ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ، وَرُبَّمَا، قَالَ: ق ".
نوید بن علاقہ نے اپنے چچا (سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ) سے سنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں یہ پڑھا «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ» اور کبھی کہا کہ سورۃ ق پڑھی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ ب ق وَالْقُرْءَانِ الْمَجِيدِ سورة ق آية 1، وَكَانَ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں سورہ «ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ» پڑھتے تھے اور باقی نمازیں ہلکی پرھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ يُخَفِّفُ الصَّلَاةَ، وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ هَؤُلَاءِ، قَالَ: وَأَنْبَأَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ ب ق وَالْقُرْءَانِ سورة ق آية 1 وَنَحْوِهَا ".
سماک سے روایت ہے میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھتے تھے۔ ان لوگوں کی طرح (بڑی بڑی سورتیں) نہیں پرھتے تھے اور فجر کی نماز میں «ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ» یا اس کے برابر سورتیں پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ بِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ، وَفِي الصُّبْحِ أَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں «واللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى» پڑھتے اور عصر میں بھی اتنی بڑی سورتیں اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں «بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھتے تھے اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ ".
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ (۶۰) آیتوں سے لے کر سو (۱۰۰) آیتوں تک پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ، مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ آيَةً ".
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ (۶۰)سے سو (۱۰۰) آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ ، سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ: وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا سورة المرسلات آية 1، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ، إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ،
سیدہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سورہَ«وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا» پڑھتے سنا تو کہا بیٹا تو نے یہ سورت پڑھ کر مجھ کو یاد دلایا۔ سب سے آخر میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سورت سنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں اسے پڑھا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ،وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ كُلُّهُمْ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ: ثُمَّ مَا صَلَّى بَعْدُ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلّ.
اس سند سے زہری بیان کرتے اور جو روایت صالح کی آئی ہے اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات تک دوبارہ نماز نہیں پڑھائی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ بِ الطُّورِ، فِي الْمَغْرِبِ "،
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سورہَ طور کو مغرب کی نماز میں سنا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث آئی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ الآخِرَةَ، فَقَرَأَ: فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھائی تو سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» ایک رکعت میں پڑھی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، فَقَرَأَ بِ التِّينِ وَالزَّيْتُونِ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس میں) سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» پڑھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: " سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي الْعِشَاءِ بِ: التِّينِ وَالزَّيْتُونِ، فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْهُ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» پڑھی۔ میں نے ایسا خوش الحان کسی کو نہیں پایا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ، يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَأْتِي فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَصَلَّى لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَأَمَّهُمْ، فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَانْحَرَفَ رَجُلٌ، فَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى وَحْدَهُ وَانْصَرَفَ، فَقَالُوا لَهُ: أَنَافَقْتَ يَا فُلَانُ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، وَلَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأُخْبِرَنَّهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَصْحَابُ نَوَاضِحَ، نَعْمَلُ بِالنَّهَارِ، وَإِنَّ مُعَاذًا، صَلَّى مَعَكَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ أَتَى فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مُعَاذٍ، فَقَالَ: يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، اقْرَأْ بِكَذَا، وَاقْرَأْ بِكَذَا، قَالَ سُفْيَانُ : فَقُلْتُ لِعَمْرٍو: إِنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: اقْرَأْ: وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا، وَالضُّحَى، وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَقَالَ عَمْرٌو: نَحْوَ هَذَا ".
سیدنا سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر گھر آ کر اپنے لوگوں کی امامت کرتے۔ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے۔ پھر اپنی قوم کی امامت کی اور سورہ بقرہ شروع کر دی۔ ایک شخص نے منہ موڑ کر سلام پھیر دیا اور اکیلے پڑھ کر چلا گیا۔ لوگوں نے کہا: شاید تو منافق ہے۔ وہ بولا: نہیں۔ میں منافق نہیں ہوں اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاوَں گا اور آپ سے کہوں گا۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اونٹوں والے ہیں(دن بھر اونٹوں سے پانی نکالتے ہیں) اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے اور سورہ بقرہ شروع کی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ” اے معاذ! کیا تو فسادی ہے (جو لوگوں کو نفرت دلانا چاہتا ہے اور فتنہ کھڑا کرتا ہے) یہ یہ سورت پڑھا کر۔“ سفیان نے کہا کہ میں نے عمرو سے کہا کہ ابوزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى» اور «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھا کر۔“ عمرو نے کہا: ان جیسی سورتیں پڑھا کر۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الأَنْصَارِيُّ لِأَصْحَابِهِ الْعِشَاءَ، فَطَوَّلَ عَلَيْهِمْ، فَانْصَرَفَ رَجُلٌ مِنَّا، فَصَلَّى، فَأُخْبِرَ مُعَاذٌ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ، فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ مَا قَالَ مُعَاذٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ فَتَّانًا يَا مُعَاذُ؟ إِذَا أَمَمْتَ النَّاسَ، فَاقْرَأْ بِ الشَّمْسِ وَضُحَاهَا، وَسَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَاقْرَأْ: بِاسْمِ رَبِّكَ، وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی تو قرأت لمبی کی۔ ایک شخص نے ہم میں سے نماز توڑ دی اور اکیلے پڑھ لی۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو انہوں نے کہا: وہ منافق ہے۔ یہ خبر اس شخص کو پہنچی۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے جو کہا تھا وہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اے معاذ! تو فسادی ہونا چاہتا ہے۔ جب تو امامت کرے تو «وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا» اور «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» اور «وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى» پڑھ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : " أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ الآخِرَةَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ، فَيُصَلِّي بِهِمْ تِلْكَ الصَّلَاةَ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر اپنے لوگوں میں آ کر وہی نماز پڑھاتے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَانَ مُعَاذٌ، يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدَ قَوْمِهِ، فَيُصَلِّي بِهِمْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے۔ پھر اپنے لوگوں کی مسجد میں آ کر امامت کرتے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ، مِمَّا يُطِيلُ بِنَا، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ قَطُّ، أَشَدَّ مِمَّا غَضِبَ يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيُوجِزْ، فَإِنَّ مِنْ وَرَائِهِ الْكَبِيرَ، وَالضَّعِيفَ، وَذَا الْحَاجَةِ "،
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں فلاں شخص کی وجہ سے صبح کی جماعت میں نہیں آتا کیونکہ وہ قرأت لمبی کرتا ہے۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کرنے میں کبھی اتنے غصہ میں نہیں دیکھا جتنا اس دن دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو دین سے نفرت کراتے ہیں۔ جو کوئی تم میں امامت کرے تو مختصر نماز پڑھے اس لئے کہ اس کے پیچھے بوڑھا اور ناتواں اور کام والا ہوتا ہے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ هُشَيْمٍ.
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث آئی ہے۔
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَمَّ أَحَدُكُمُ النَّاسَ، فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمْ، الصَّغِيرَ، وَالْكَبِيرَ، وَالضَّعِيفَ، وَالْمَرِيضَ، فَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ، فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ جماعت میں بچے، بوڑھے، ناتواں اور بیمار ہوتے ہیں۔ اور جب اکیلے نماز پڑھے تو جس طرح جی چاہے پڑھے۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَا قَامَ أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ، فَلْيُخَفِّفْ الصَّلَاةَ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ، وَفِيهِمُ الضَّعِيفَ، وَإِذَا قَامَ وَحْدَهُ، فَلْيُطِلْ صَلَاتَهُ مَا شَاءَ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر کئی حدیثیں بیان کیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ جماعت میں بوڑھے اور ناتواں ہوتے ہیں البتہ جب اکیلے پڑھے تو جس طرح اپنا جی چاہے اپنی نماز لمبی کرے۔“
وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ، فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِي النَّاسِ، الضَّعِيفَ، وَالسَّقِيمَ، وَذَا الْحَاجَةِ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ لوگوں میں ناتواں اور بیمار اور کام والے ہوتے ہیں۔“
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: بَدَلَ السَّقِيمَ، الْكَبِيرَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو اوپر گزرا اس روایت میں بیمار کی بجائے بوڑھا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيُّ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: أُمَّ قَوْمَكَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا، قَالَ: ادْنُهْ، فَجَلَّسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِي صَدْرِي بَيْنَ ثَدْيَيَّ، ثُمَّ قَالَ: تَحَوَّلْ، فَوَضَعَهَا فِي ظَهْرِي بَيْنَ كَتِفَيَّ، ثُمَّ قَالَ: أُمَّ قَوْمَكَ، فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا، فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ، وَإِنَّ فِيهِمُ الْمَرِيضَ، وَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ، وَإِنَّ فِيهِمُ ذَا الْحَاجَةِ، وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ وَحْدَهُ، فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ ".
سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اپنی قوم کی امامت کرو۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے دل میں کچھ پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک آ۔“ اور مجھے اپنے سامنے بٹھایا پھر اپنی ہتھیلی میرے سینہ پر رکھی۔ اس کے بعد فرمایا: ”پھر جا۔“ اور اپنی ہتھیلی میری پیٹھ پر مونڈھوں کے درمیان میں رکھی۔ اس کے بعد فرمایا: ”جا اپنی قوم کی امامت کر۔ اور جو کوئی کسی قوم کی امامت کرے وہ ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ لوگوں میں کوئی بوڑھا ہے، کوئی بیمار ہے، کوئی ناتواں ہے، کوئی کام والا ہے، البتہ جب اکیلے پڑھے تو جس طرح جی چاہے پڑھے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ: حَدَّثَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ: " آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا، فَأَخِفَّ بِهِمُ الصَّلَاةَ ".
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے آخر بات جو مجھ سے بیان کی وہ یہ تھی کہ ”جب تو لوگوں کی امامت کرے تو نماز کو ہلکا کر۔“
وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُوجِزُ فِي الصَّلَاةِ وَيُتِمُّ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر نماز پڑھتے تھے لیکن پوری (یعنی رکوع، سجود اور سب ارکان اچھی طرح ادا کرتے تھے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ مِنْ أَخَفِّ النَّاسِ صَلَاةً فِي تَمَامٍ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ ہلکی اور پوری نماز پڑھتے تھے۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِك ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ، أَخَفَّ صَلَاةً، وَلَا أَتَمَّ صَلَاةً، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کسی امام کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی اور پوری نماز نہیں پڑھی۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ أَنَسٌ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ مَعَ أُمِّهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ الْخَفِيفَةِ، أَوْ بِالسُّورَةِ الْقَصِيرَةِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بچے کا رونا سنتے جو اپنی ماں کے ساتھ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی سورت پڑھتے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَدْخُلُ الصَّلَاةَ، أُرِيدُ إِطَالَتَهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ، فَأُخَفِّفُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّهِ بِهِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میں نماز شروع کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس کو لمبا کروں۔ میں بچے کا رونا سن کر نماز کو اس خیال سے ہلکا کر دیتا ہوں کہ ماں کو اپنے بچے کے رونے پر بہت رنج ہو گا۔“
وحَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ كلاهما، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ حَامِدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " رَمَقْتُ الصَّلَاةَ مَعَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ، فَرَكْعَتَهُ، فَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ رُكُوعِهِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجَلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجَلْسَتَهُ مَا بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانچا تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام، پھر رکوع، پھر رکوع سے کھڑا ہونا، پھر سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان کا جلسہ پھر دوسرا سجدہ اور سجدے اور سلام کے بیچ کا جلسہ یہ سب برابر برابر تھے۔
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: غَلَبَ عَلَى الْكُوفَةِ رَجُلٌ، قَدْ سَمَّاهُ زَمَنَ ابْنِ الأَشْعَثِ، فَأَمَرَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَكَانَ يُصَلِّي، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامَ قَدْرَ مَا أَقُولُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ، بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ "، قَالَ الْحَكَمُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، فَقَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُكُوعُهُ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ "، قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، فَلَمْ تَكُنْ صَلَاتُهُ هَكَذَا،
حکم سے روایت ہے کہ ابن اشعث کے زمانہ میں ایک شخص کوفہ پر غالب ہوا۔ اس کا نام حکم نے بیان کیا (وہ شخص مطر بن ناجیہ تھا جیسے دوسری روایت میں اس کی تصریح ہے) اس نے ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کو نماز پڑھانے کے حکم کیا۔ وہ نماز پڑھاتے تھے تو جب رکوع سے سر اٹھاتے اتنی دیر کھڑے ہوتے کہ میں یہ دعا پڑھ لیتا۔ «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ.» میں نے یہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اور رکوع اور رکوع کے بعد قیام اور سجدہ اور سجدوں کے بیچ کا جلسہ یہ سب برابر ہوتے۔ شعبہ نے کہا: میں نے یہ حدیث عمرو بن مرہ سے بیان کی تو انہوں نے کہا: میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کو دیکھا تھا ان کی نماز تو ایسی نہ تھی۔ (اس سے معلوم ہوا کہ حکم کی روایت ابن ابی لیلیٰ سے اعتبار کے قابل نہیں ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، أَنَّ مَطَرَ بْنَ نَاجِيَةَ، لَمَّا ظَهَرَ عَلَى الْكُوفَةِ، أَمَرَ أَبَا عُبَيْدَةَ، أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
حکم سے روایت ہے، مطر بن ناجیہ جب کوفہ پر غالب ہوا تو ابوعبیدہ کو نماز پڑھانے کا حکم کیا پھر حدیث کو آخر تک اسی طرح بیان کیا جیسے اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " إِنِّي لَا آلُو، أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ، كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، قَالَ: فَكَانَ أَنَسٌ، يَصْنَعُ شَيْئًا لَا أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَهُ، كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، انْتَصَبَ قَائِمًا، حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: قَدْ نَسِيَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ مَكَثَ، حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: قَدْ نَسِيَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں کوتاہی نہیں کرتا تمہارے ساتھ نماز پڑھنے میں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ پڑھتے تھے۔ ثابت نے کہا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ ایک کام کرتے تھے میں تم کو وہ کام کرتے ہوئے نہیں دیکھتا۔ وہ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہوتے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا کہ وہ بھول گئے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو اتنا ٹھہرتے کہ کہنے ولا کہتا کہ وہ بھول گئے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " مَا صَلَّيْتُ خَلْفَ أَحَدٍ، أَوْجَزَ صَلَاةً مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَامٍ، كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَقَارِبَةً، وَكَانَتْ صَلَاةُ أَبِي بَكْرٍ مُتَقَارِبَةً، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، مَدَّ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ، ثُمَّ يَسْجُدُ، وَيَقْعُدُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کسی کے پیچھے اتنی مختصر نماز نہیں پڑھی جتنی مختصر اور پھر پوری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قریب قریب ہوتی (یعنی ہر ایک رکن جیسے قیام اور رکوع اور سجود یہ سب ایک دوسرے کے برابر برابر ہوتے) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز بھی ایسی تھی۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہوا تو انہوں نے فجر کو لمبا کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم لوگ کہنے لگتے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔ پھر سجدہ میں جاتے اور دونوں سجدوں کے بیچ میں اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہم کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ: " أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ أَرَ أَحَدًا يَحْنِي ظَهْرَهُ، حَتَّى يَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَبْهَتَهُ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ يَخِرُّ مَنْ وَرَاءَهُ سُجَّدًا ".
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی وہ جھوٹے نہ تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو میں کسی کو اپنی پیٹھ جھکاتے نہ دیکھتا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ماتھا زمین پر رکھتے، اس کے بعد سب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدے میں جاتے۔
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ، قَال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، لَمْ يَحْنِ أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ، حَتَّى يَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، ثُمَّ نَقَعُ سُجُودًا بَعْدَهُ.
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ مجھ سے سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور وہ جھوٹے نہ تھے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو ہم میں سے کوئی نہ جھکتا (سجدہ کے لئے) جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں نہ جاتے۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سجدہ میں جاتے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ الْأَنْطَاكِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ : " أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَكَعَ رَكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، لَمْ نَزَلْ قِيَامًا، حَتَّى نَرَاهُ قَدْ وَضَعَ وَجْهَهُ فِي الأَرْضِ، ثُمَّ نَتَّبِعُهُ ".
عبداللہ بن یزید کہتے تھے منبر پر کہ حدیث بیان کی ہم سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تھے ہم بھی رکوع کرتے تھے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے اور «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر پیشانی رکھتے دیکھتے اس وقت ہم بھی سجدہ میں جاتے۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، وَغَيْرُهُ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يَحْنُو أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ، حَتَّى نَرَاهُ قَدْ سَجَدَ "، فَقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْكُوفِيُّونَ أَبَانُ، وَغَيْرُهُ، قَالَ: حَتَّى نَرَاهُ يَسْجُدُ.
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ(نماز پڑھتے) تھے تو ہم میں کوئی اپنی پیٹھ نہ جھکاتا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ میں نہ دیکھتا۔
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنِ بْنِ أَبِي عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ الأَشْجَعِيُّ أَبُو أَحْمَدَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ سَرِيعٍ مَوْلَى آلِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ: فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ، وَكَانَ لَا يَحْنِي رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ، حَتَّى يَسْتَتِمَّ سَاجِدًا ".
عمرو بن حریث سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی تو میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو «فَلاَ أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ» (یعنی سورۂ «اذا الشمس کورت») پڑھتے ہوئے۔ اور ہم میں کوئی اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح سجدہ میں جاتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَفَعَ ظَهْرَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ".
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمجب رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھاتے تو فرماتے: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» آخر تک یعنی ”سنا اللہ نے جو کوئی اس کی تعریف کرے۔ یا اللہ! تیری تعریف کرتا ہوں آسمانوں بھر اور جو چیز تو چاہے اس کے بعد اس بھر“۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ".
عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ»
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاءِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الْوَسَخِ "،
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمیوں فرمایا کرتے تھے: ”یا اللہ! تیری تعریف ہے آسمان بھر کر اور زمین بھر کر اور پھر جو چیز تو چاہے اس کو بھر کر۔ یا اللہ! پاک کر مجھ کو برف اور اولے اور ٹھنڈے پانی سے۔ یا اللہ! پاک کر مجھ کو گناہوں سے اور خطاؤں سے جیسے سفید کپڑا صاف ہوتا ہے میل سے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَكِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، فِي رِوَايَةِ مُعَاذٍ: كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّرَنِ، وَفِي رِوَايَةِ يَزِيدَ: مِنَ الدَّنَسِ.
شعبہ اس سند سے بیان کرتے ہیں، معاذ کی روایت میں ہے جس طرح سفید کپڑا صاف کیا جاتا ہے میل سے اور یزید کی روایت میں ہے کہ گندگی سے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ قَزْعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ: وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے: «رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ أَہْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ اللَّہُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ» اخیر تک۔ ”اے ہمارے پروردگار! تجھ کو سراہتا ہوں آسمانوں بھر اور زمین بھر اور پھر جو چیز تو چاہے اس کے بعد اس بھر، تو لائق ہے تعریف اور بزرگی کے، بہت سچی بات جو بندے نے کہی (اور ہم سب تیرے بندے ہیں) یہ ہے۔ اے ہمارے اللہ! جو تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روکے اس کا کوئی دینے والا نہیں، کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے سامنے فائدہ نہیں دیتی۔“ (بلکہ جو تو چاہے وہ ہوتا ہے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ پڑھتے «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» ”اے اللہ! تیری ہی تعریف ہے آسمان، زمین اور ان دونوں کے درمیان جو خلاء ہے ان کے بھرنے کے برابر اور جو چیز اس کے بعد تو چاہے اس کے بھرنے کے برابر، تو ہی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے اور نہیں ہے کوئی روکنے والا، جو تو دے اور نہیں کوئی دینے والا جسے تو روک دے اور تیرے مقابلہ میں کسی کی کوشش اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔“
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى قَوْلِهِ: وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: مَا بَعْدَهُ.
اس سند سے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مگر اس جملہ تک «وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» اور اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کئے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ، وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ، إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، أَلَا وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا، أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ،
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(مرض الموت میں) پردہ اٹھایا اور لوگ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے کھڑے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اب نبوت کی خوشخبری دینے والوں میں کچھ نہیں رہا (کیونکہ مجھ پر نبوت کا خاتمہ ہو گیا) مگر نیک خواب جس کو مسلمان دیکھے یا اسے دکھایا جائے اور تم کو معلوم رہے کہ مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ رکوع میں تو اپنے رب کی بڑائی بیان کرو(یعنی «سُبْحَانَ ربِّي العظيمِ» ... کہو) اور سجدہ کے اندر دعا میں کوشش کرو تو تمہاری دعا قبول ہو۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتْرَ، وَرَأْسُهُ مَعْصُوبٌ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ، إِلَّا الرُّؤْيَا، يَرَاهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ، أَوْ تُرَى لَهُ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ اٹھایا اور مرض الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی تو فرمایا: ”اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔“ تین بار ایسا ہی فرمایا۔ پھر فرمایا: ”اب نبوت کی خبر دینے والوں میں سے کوئی چیز نہیں رہی مگر نیک خواب جو نیک بندہ دیکھے یا اس کے لئے دکھایا جائے۔“ اس کے بعد ایسا ہی بیان کیا جیسے اوپر گزرا۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا، أَوْ سَاجِدًا ".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، منع کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں قرأت کروں رکوع اور سجدہ میں۔
وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنَ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، يَقُولُ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ، وَأَنَا رَاكِعٌ، أَوْ سَاجِدٌ ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ منع کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے قرآن پڑھنے سے اس حال میں کہ میں رکوع یا سجدے میں ہوں۔
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْقِرَاءَةِ فِي الرُّكُوعِ، وَالسُّجُودِ، وَلَا أَقُولُ: نَهَاكُمْ ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے مجھ کو منع کیا تھا اور میں یہ نہیں کہتا کہ تم کو منع کیا۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَال: " نَهَانِي حِبِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا، أَوْ سَاجِدًا ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو میرے محبوب یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ . ح وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: ح. وحَدَّثَنَا الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ . ح إِلَّا الضَّحَّاكَ، وَابْنَ عَجْلَانَ، فَإِنَّهُمَا زَادَا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ قَالُوا: " نَهَانِي عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ، وَأَنَا رَاكِعٌ "، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِي رِوَايَتِهِمْ، النَّهْيَ عَنْهَا فِي السُّجُودِ، كَمَا ذَكَرَ الزُّهْرِيُّ، وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، وَالْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، وَدَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔ اس روایت میں سجدہ کا ذکر نہیں ہے۔
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيل ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، وَلَمْ يَذْكُرْ: فِي السُّجُودِ.
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں سجدے کا تذکرہ نہیں۔
وحَدَّثَنِي، وحَدَّثَنِي، عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ، وَأَنَا رَاكِعٌ "، لَا يَذْكُرُ فِي الإِسْنَادِ عَلِيًّا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھے رکوع میں قرآن پڑھنے کی ممانعت ہوئی۔ اس اسناد میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بندہ سجدہ میں اپنے پروردگار سے بہت نزدیک ہوتا ہے تو سجدہ میں بہت دعا کرو۔“
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ، دِقَّهُ، وَجِلَّهُ، وَأَوَّلَهُ، وَآخِرَهُ، وَعَلَانِيَتَهُ، وَسِرَّهُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں یہ دعا کرتے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى ذَنْبِى كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ وَعَلاَنِيَتَهُ وَسِرَّهُ» آخر تک یعنی:”اے اللہ! بخش دے میرے سب گناہوں کو تھوڑے ہوں یا بہت، اول ہوں یا آخر، چھپے ہوں یا کھلے۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں اکثر یہ فرماتے تھے: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى»قرآن پر عمل کرتے ہوئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ قَبْلَ أَنْ يَمُوت: " سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الْكَلِمَاتُ الَّتِي أَرَاكَ أَحْدَثْتَهَا، تَقُولُهَا؟ قَالَ: جُعِلَتْ لِي عَلَامَةٌ فِي أُمَّتِي، إِذَا رَأَيْتُهَا قُلْتُهَا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، إِلَى آخِرِ السُّورَةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلموفات سے پہلے اکثر فرماتے تھے: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا کلمے ہیں جن کو آپ نے نکالا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلمانہی کو کہا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میرے لیے ایک نشانی مقرر کر دی ہے میری امت میں، جب میں اس کو دیکھتا ہوں تو ان کلموں کو کہتا ہوں: «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» آخر سورۃ تک۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُنْذُ نَزَلَ عَلَيْهِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ، يُصَلِّي صَلَاةً، إِلَّا دَعَا، أَوَ قَالَ فِيهَا: " سُبْحَانَكَ رَبِّي وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب سے سورۂ «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» اتری، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو دعا کرتے اور فرماتے: «سُبْحَانَكَ رَبِّى وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى» یعنی ”پاک ہے تو میرے رب، اور شکر ہے تیرا، یا اللہ بخش دے مجھ کو۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَاكَ تُكْثِرُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ؟ فَقَالَ: " خَبَّرَنِي رَبِّي، أَنِّي سَأَرَى عَلَامَةً فِي أُمَّتِي، فَإِذَا رَأَيْتُهَا، أَكْثَرْتُ مِنْ قَوْلِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَدْ رَأَيْتُهَا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، فَتْحُ مَكَّةَ، وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا { 2 } فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا { 3 } سورة النصر آية 2-3 ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ فرماتے تھے: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہتی ہیں کہ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» زیادہ کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے میرے رب نے بیان کیا کہ تو اپنی امت میں ایک نشانی دیکھے گا۔ پھر جب اس نشانی کو دیکھتا ہوں تو تسبیح کہتا ہوں یعنی «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہتا ہوں۔ وہ نشانی یہ ہے «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» آخر تک یعنی اللہ کی مدد آ گئی اور مکہ فتح ہو گیا اور لوگ اللہ کے دین میں جوق در جوق شریک ہونے لگے، تو اللہ کی تعریف کر، پاکی بول اور بخشش مانگ اس سے، وہ بخشنے والا ہے۔
وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : " كَيْفَ تَقُولُ أَنْتَ فِي الرُّكُوعِ؟ قَالَ: أَمَّا سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، لا إله إلا أنت، فأخبرني ابن أبي مليكة ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتِ: افْتَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، فَتَحَسَّسْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ، أَوْ سَاجِدٌ، يَقُولُ: سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، إِنِّي لَفِي شَأْنٍ، وَإِنَّكَ لَفِي آخَرَ ".
ابن جریج سے روایت ہے کہ میں نے عطاء سے کہا: تم رکوع میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» تو مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے روایت کیا: انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات اپنے پاس نہ پایا تو میں سمجھی شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور بی بی کے پاس گئے ہیں اور میں نے ڈھونڈا، پھر لوٹی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ میں تھے اور فرما رہے تھے: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر صدقے ہوں میں کس خیال میں تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کام میں مصروف ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْلَةً مِنَ الْفِرَاشِ، فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ، كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات بچھونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا۔ میں ڈھونڈا تو میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوے پر پڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے اور دونوں پاؤں کھڑے تھے اور فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِى ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» آخر تک یعنی ”اے میرے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیرے غصہ سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مجھے تیری تعریف کرنے کی طاقت نہیں تو ایسا ہی ہے جیسی تو نے خود اپنی تعریف کی۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ نَبَّأَتْهُ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِه: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ، رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ "،
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنے رکوع اور سجدہ میں کہتے تھے: «سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ» یعنی ”پاک ہے وہ اللہ برکت والا، پروردگار فرشتوں کا اور روح کا۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ ، وَحَدَّثَنِي هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيُّ ، قَالَ: " لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ، يُدْخِلُنِي اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ؟ أَوَ قَالَ: قُلْتُ: بِأَحَبِّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ، فَسَكَتَ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ، فَسَكَت، ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ لِلَّهِ، فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً، إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً "، قَالَ مَعْدَانُ : ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ لِي مِثْلَ، مَا قَالَ لِي ثَوْبَانُ.
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ میں سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا جو مولیٰ (غلام آزاد) تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور کہا کہ مجھ کو ایسا کام بتلاؤ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھ کو جنت میں لے جائے یا یوں کہا کہ مجھ کو وہ کام بتاؤ جو سب کاموں سے زیادہ اللہ کو پسند ہے۔ یہ سن کو سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے۔ پھر میں نے ان سے پوچھا تو چپ رہے، پھر تیسری بار پوچھا تو کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سجدہ بہت کیا کر، اس واسطے کہ ہر ایک سجدہ سے اللہ تعالیٰ تیرا ایک درجہ بلند کرے گا۔ اور تیرا ایک گناہ معاف کرے گا۔“ معدان نے کہا: پھر میں سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے ملا ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا جیسا سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا تھا۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الأَسْلَمِيُّ ، قَالَ: " كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ، فَقَالَ لِي: سَلْ، فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ؟ قَالَ: أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ، قُلْتُ: هُوَ ذَاكَ، قَالَ: فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ، بِكَثْرَةِ السُّجُودِ ".
سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو اور حاجت کا پانی لایا کرتا۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مانگ کیا مانگتا ہے۔“ میں نے عرض کیا کہ میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کچھ اور۔“ میں نے عرض کیا: بس یہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا کثرت سجود سے تو میری مدد کر۔“
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ، وَنُهِيَ أَنْ يَكُفَّ شَعْرَهُ وَثِيَابَهُ "، هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى، وقَال أَبُو الرَّبِيعِ: عَلَى سَبْعَةِ، أَعْظُمٍ، وَنُهِيَ أَنْ يَكُفَّ شَعْرَهُ، وَثِيَابَهُ الْكَفَّيْنِ، وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَالْقَدَمَيْنِ، وَالْجَبْهَةِ.
.سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور بال و کپڑے کے سمیٹنے سے منع کیا گیا۔ یہ یحییٰ کی روایت ہے۔ اور ابوالربیع نے کہا: سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا (حکم کیا گیا)اور بال اور کپڑے کے سمیٹنے کی ممناعت کی گئی۔ سات ہڈیاں یہ ہیں: دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں پاؤں اور پیشانی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ، وَلَا أَكُفَّ ثَوْبًا، وَلَا شَعْرًا ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا کپڑے اور بال نہ سمیٹنے کا حکم ہوا ہے۔“
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : " أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ، وَنُهِيَ أَنْ يَكْفِتَ الشَّعْرَ وَالثِّيَابَ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ سات اعضاء پر سجدہ کریں اور منع کیا گیا بال اور کپڑوں کو لپیٹنے سے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ الْجَبْهَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ، وَالْيَدَيْنِ، وَالرِّجْلَيْنِ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ، وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ، وَلَا الشَّعْرَ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا پیشانی پر اور اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ناک پر اور دونوں ہاتھوں پر اور دونوں گھٹنوں پر اور دونوں قدموں کی انگلیوں پر اور حکم ہوا کپڑے اور بال نہ سمیٹنے کا۔“
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ، وَلَا أَكْفِتَ الشَّعْرَ، وَلَا الثِّيَابَ الْجَبْهَةِ، وَالأَنْفِ، وَالْيَدَيْنِ، وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَالقَدَمَيْنِ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا، بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹنے کا وہ سات اعضاء یہ ہیں: پیشانی اور ناک (یہ دونوں ایک عضو کے حکم میں ہیں)دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، دونوں قدم۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ، سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ، أَطْرَافٍ وَجْهُهُ، وَكَفَّاهُ، وَرُكْبَتَاهُ، وَقَدَمَاهُ ".
سیدنا عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات کنارے سجدہ کرتے ہیں اس کا چہرہ اس کے دونوں ہاتھ اس کے دونوں گھٹنے اس کے دونوں پاؤں۔“
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : " أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ، يُصَلِّي، وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ، فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا، مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو دیکھا کہ وہ جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ان کے جوڑے کو کھولنے لگے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: تم نے میرا سر کیوں چھوا؟ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص بالوں کا جوڑا باندھ نماز پڑھے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی ستر کھول کر نماز پڑھے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”سجدہ میں اعضاء کو برابر رکھو اور کوئی تم میں سے اپنی بانہوں کو کتے کی طرح نہ بچھائے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ " وَلَا يَتَبَسَّطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الْكَلْبِ ".
شعبہ اس سند سے بھی بیان کرتے ہیں اور ابن جعفر کی روایت میں صرف یہ لفظ ہیں: ”اور نہ پھیلائے اپنی کلائیوں کو کتے کے پھیلانے کی طرح۔“
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، عَنْ إِيَادٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَجَدْتَ، فَضَعْ كَفَّيْكَ، وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ ".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو سجدہ کرے تو اپنی ہتھیلیاں زمین پر رکھ اور کہنیاں زمین سے اٹھا لے۔“
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى، فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ، حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ".
عبداللہ بن مالک ابن بحینہ سے روایت ہے (بحینہ عبداللہ کی ماں کا نام ہے، مالک کی بی بی کا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو دونوں ہاتھوں کو (پہلوؤں سے) جدا رکھتے اتنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ كلاهما، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، كَانَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَجَدَ، يُجَنِّحُ فِي سُجُودِهِ، حَتَّى يُرَى وَضَحُ إِبْطَيْهِ، وَفِي رِوَايَةِ اللَّيْثِ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا سَجَدَ، فَرَّجَ يَدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ، حَتَّى إِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ".
جعفر بن ربیعہ سے دوسری روایت ایسی ہی ہے۔ جیسے اوپر گزری۔ عمرو بن الحارث رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو کشادہ رکھتے (یعنی پہلوؤں سے جدا رکھتے) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی۔ اور سیدنا لیث رضی اللہ عنہ کی روایت میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ بغلوں سے جدا رکھتے یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دیکھتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَجَدَ، لَوْ شَاءَتْ بَهْمَةٌ، أَنْ تَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ لَمَرَّتْ ".
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ میں ہوتے اس وقت اگر بکری کا بچہ نکلنا چاہتا تو نکل جاتا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَجَدَ، خَوَّى بِيَدَيْهِ، يَعْنِي جَنَّحَ، حَتَّى يُرَى وَضَحُ إِبْطَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ، وَإِذَا قَعَدَ، اطْمَأَنَّ عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى ".
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو (پہلوؤں سے) اتنا جدا رکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے بغلوں کی سفیدی پیچھے سے دکھائی دیتی اور جبب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران پر ٹیکا دیتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَجَدَ، جَافَى، حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ وَضَحَ إِبْطَيْهِ "، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي بَيَاضَهُمَا.
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو جدا رکھتے یہاں تک کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی نظر آتی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي الأَحْمَرَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ، وَالْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ، لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ، وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ، لَمْ يَسْجُدْ، حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ: التَّحِيَّةَ، وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ، وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ: وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع کرتے نماز کو اللہ اکبر کہہ کر اور قرأت کو «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے (تو «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» آہستہ سے کہتے) اور جب رکوع کرتے تو سر کو نہ اونچا رکھتے نہ نیچا بلکہ (پیٹھ کے برابر رکھتے) بیچ میں اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھا بیٹھ جاتے اور ہر رکعت کے بعد (قعدے میں) التحیات پڑھتے اور بایاں پاؤں بچھا کر داہنا پاؤں کھڑا کرتے اور منع کرتے شیطان کی بیٹھک سے اور منع کرتے تھے اس بات سے کہ آدمی اپنے دونوں ہاتھ زمین پر درندے (جانور) کی طرح بچھائے اور نماز کو سلام سے ختم کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَال الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ، مِثْلَ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ، فَلْيُصَلِّ، وَلَا يُبَالِ مَنْ مَرَّ وَرَاءَ ذَلِكَ ".
سیدنا موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے روایت کیا کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جب تم میں سے کوئی اپنے سامان پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کچھ رکھ لے تو نماز پڑھے اور پرواہ نہ کرے جو چیز چاہے اس کے پرے سے جائے۔“
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي وَالدَّوَابُّ تَمُرُّ بَيْنَ أَيْدِينَا، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ، تَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ أَحَدِكُمْ، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ، مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ "، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: فَلَا يَضُرُّهُ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ.
سیدنا موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے سنا۔ ہم نماز پڑھتے تھے اور جانور ہمارے سامنے سے نکلا کرتے تھے تو بیان کیا ہم نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ پالان کی پچھلی لکڑی برابر کوئی چیز تمہارے سامنے ہو تو پھر سامنے سے کسی چیز کا جانا ضرر نہیں کرتا۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ: مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا نمازی کے سترہ کے متعلق تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سواری کے کجاوے کی لکڑی کے برابر ہو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ: كَمُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا غزوہ تبوک میں نمازی کے سترہ کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر چاہیئے۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ، أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ، فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ، اتَّخَذَهَا الأُمَرَاءُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن باہر نکلتے تو اپنے سامنے برچھا گاڑنے کا حکم فرماتے، پھر اس کی آڑ میں نماز پڑھتے۔ اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے۔ اور یہ امر سفر میں کرتے۔ اسی وجہ سے امیروں نے اس کو مقرر کر لیا ہے (کہ برچھا ساتھ رکھتے ہیں)۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَرْكُزُ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: " يَغْرِزُ الْعَنَزَةَ، وَيُصَلِّي إِلَيْهَا " زَادَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَهِيَ الْحَرْبَةُ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمبرچھی کو گاڑتے اور اسی کر طرف نماز پڑھتے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَعْرِضُ رَاحِلَتَهُ وَهُوَ يُصَلِّي إِلَيْهَا ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو قبلہ کی طرف کر کے اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي إِلَى رَاحِلَتِهِ، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى إِلَى بَعِيرٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کی طرف نماز پڑھتے تھے اور ابن نمیر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اونٹ کی طرف۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَهُوَ بِالأَبْطَحِ، فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، قَالَ: فَخَرَجَ بِلَالٌ بِوَضُوئِهِ، فَمِنْ نَائِلٍ وَنَاضِحٍ، قَالَ: فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ سَاقَيْهِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ وَأَذَّنَ بِلَالٌ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ، هَا هُنَا، وَهَهُنَا، يَقُولُ: يَمِينًا وَشِمَالًا، يَقُولُ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: ثُمَّ رُكِزَتْ لَهُ عَنَزَةٌ، فَتَقَدَّمَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ، لَا يُمْنَعُ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ ".
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابطح (ایک مقام ہے باب مکہ پر) میں تھے ایک لال چمڑے کے شامیانے میں تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی لے کر نکلے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا) پھر کسی کو پانی ملا اور کسی کو نہ ملا تو اس نے دوسرے سے لے کر چھڑک لیا پھر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑا پہنے ہوئے باہر نکلے گویا میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی۔ میں نے ان کے منہ کی پیروی کی جو دائیں بائیں کی طرف پھیر کر کہتے تھے «حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ، حَىَّ عَلَى الْفَلاَحِ» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے لئے ایک پھالا گاڑا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں (سفر میں ہونے کی وجہ سے قصر کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گدھے اور کتے گزر رہے تھے (مگر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم روکتے نہ تھے (کیونکہ بھالے کا سترہ تھا) پھر عصر کی دو رکعتیں پڑھیں دونوں نمازوں کو جمع کیا پھر برابر دو ہی رکعتیں قصر سے پڑھتے رہے یہاں تک کہ واپس مدینہ پہنچے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ " رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، وَرَأَيْتُ بِلَالًا أَخْرَجَ وَضُوءًا، فَرَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَلِكَ الْوَضُوءَ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا، تَمَسَّحَ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ، أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَأَيْتُ بِلَالًا أَخْرَجَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا، فَصَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيِ الْعَنَزَة ".
عون بن ابی حجیفہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے سرخ شامیانے میں دیکھا اور میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالا تو لوگ اس کو لینے کے لئے جھپٹنے لگے پھر جس کو پانی مل گیا اس نے بدن پر مل لیا اور جس کو نہ ملا اس نے اپنے ساتھی کے ہاتھ سے ہاتھ تر کر لیا پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔ انہوں نے برچھا نکالا اور اس کو گاڑ دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑا پہنے ہوئے اس کو (پنڈلیوں تک) اٹھائے ہوئے نکلے اور برچھے کی طرف کھڑے ہو کر لوگوں کے ساتھ دو رکعتیں پڑھیں اور میں نے آدمیوں کو اور جانوروں کو دیکھا کہ وہ برچھے کے سامنے سے گزر رہے تھے۔
حَدَّثَنِيإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِ سُفْيَانَ، وَعُمَرَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَفِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ: فَلَمَّا كَانَ بِالْهَاجِرَةِ، خَرَجَ بِلَالٌ، فَنَادَى بِالصَّلَاةِ.
اس سند سے بھی کچھ کمی بیشی کے ساتھ گزشتہ روایت آئی ہے اور مالک بن مغول کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ جب دوپہر کا وقت ہوا تو بلال رضی اللہ عنہ نکلے اور نماز کے لئے اذان دی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ ، قَالَ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ إِلَى الْبَطْحَاءِ، فَتَوَضَّأَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ "، قَالَ شُعْبَةُ: وَزَادَ فِيهِ عَوْنٌ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ.
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کو بطحا کی طرف نکلے اور وضو کیا پھر ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور عصر کی دو رکعتیں پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے برچھی لگی ہوئی تھی اس کے پار عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِالإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا مِثْلَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ الْحَكَمِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهِ.
شعبہ ان سندوں سے مذکورہ حدیث کے مثل روایت کرتے ہیں مگر حکم کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو لینے کے لیے جلدی کرنے لگے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ، فَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں گدھی پر سوار ہو کر آیا ان دنوں میں جوان ہونے کو تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے۔ میں صف کے سامنے آ کر اترا اور گدھی کو چھوڑ دیا۔ وہ چرنے لگی اور میں صف میں شریک ہو گیا پھر کسی نے اعتراض نہ کیا تھا۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: " أَنَّهُ أَقْبَلَ يَسِيرُ عَلَى حِمَارٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَائِمٌ يُصَلِّي بِمِنًى فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، يُصَلِّي بِالنَّاسِ، قَالَ: فَسَارَ الْحِمَارُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، ثُمَّ نَزَلَ عَنْهُ، فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ "،
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں حجتہ الوادع میں کھڑے ہوئے نماز پڑھا رہے تھے تو گدھا صفوں کے سامنے سے ہو کر نکلا پھر وہ اترے اور صف میں شریک ہوئے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِعَرَفَةَ.
زہری سے اس سند کے ساتھ بھی روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمعرفات میں نماز پڑھا رہے تھے۔
حَدَّثَنَاإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: مِنًى، وَلَا عَرَفَةَ، وَقَالَ: فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ أَوْ يَوْمَ الْفَتْحِ.
اس روایت میں نہ منٰی کا ذکر ہے، نہ عرفات کا بلکہ حجۃ الوداع کہا یا مکہ کے فتح کا دن کہا (لیکن صحیح حجۃ الوداع ہے)۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلْيَدْرَأْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو نہ نکلنے دے بلکہ اس کو دفع کرے جہاں تک ہو سکے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ هِلَالٍ يَعْنِي حُمَيْدًا ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي نَتَذَاكَرُ حَدِيثًا، إِذْ قَالَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ ، أَنَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَرَأَيْتُ مِنْهُ، قَالَ: " بَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِي سَعِيدٍ، يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ، أَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ فَنَظَرَ، فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا، إِلَّا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ، فَعَادَ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ، أَشَدَّ مِنَ الدَّفْعَةِ الأُولَى، فَمَثَلَ قَائِمًا، فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسَ، فَخَرَجَ، فَدَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ، فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ، قَالَ: وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: مَا لَكَ، وَلِابْنِ أَخِيكَ جَاءَ يَشْكُوكَ؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ".
ابوصالح سمان سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے جمعہ کے دن کسی چیز کی آڑ میں لوگوں سے علیحدہ۔ اتنے میں ابومعیط کی قوم کا ایک جوان آیا اور اس نے اس کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے میں مارا اس نے دیکھا تو اور طرف راستہ نہ پایا اور دوبارہ ان کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اور زور سے ایک مار ماری وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے لڑنے لگا۔ پھر لوگوں نے آ کر اسے روکا پھر نکلا اور مروان (مدینہ کا حاکم تھا) کے پاس شکوہ کیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ مروان کے پاس گئے۔ مروان نے کہا: تو نے کیا کیا جو تیرے بھائی کا بیٹا شکایت کرتا ہے، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ”جب کوئی تم میں سے کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھے اور کوئی شخص اس کے سامنے سے نکلنا چاہے تو اس کے سینے پر مارے۔ اگر وہ نہ مانے پس اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔“
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھتا ہو تو کسی کو اپنے سامنے جانے نہ دے۔ اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ اس کے ساتھ شیطان ہے۔“ (یعنی جس کو اللہ قرآن «نُقِّضُ لَهٗ» کی آیت میں قرین فرماتا ہے)۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بِمِثْلِهِ.
صدقۃ بن یسار کہتے ہیں میں نے سنا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مذکورہ حدیث کی مثل۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ، أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ، مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ قَالَ أَبُو جُهَيْمٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ، مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ "، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا أَدْرِي، قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ شَهْرًا، أَوْ سَنَةً،
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد جہنی نے ان کو بھیجا۔ ابوجہیم (سیدنا عبداللہ بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ) کے پاس یہ پوچھنے کے لیے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں کیا فرمایا ہے جو نمازی کے سامنے سے گزرے سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانے جو وبال اس پر ہے، البتہ اگر چالیس تک کھڑا رہے تو یہ بہتر ہو سامنے گزرنے سے۔“ ابوالعصر نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ کیا کہا: چالیس دن یا مہینے یا برس۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْسَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ، أَرْسَلَ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ الأَنْصَارِيِّ ، مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ.
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی کو بھیجا سیدنا ابوجہیم انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف کہ تو نے کیا سنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر مالک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: " كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ الْجِدَارِ، مَمَرُّ الشَّاةِ ".
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمجس جگہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے، اس میں اور قبلہ کی دیوار میں اتنی جگہ رہتی کہ ایک بکری نکل جائے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ وَهُوَ ابْنُ الأَكْوَعِ ، " أَنَّهُ كَانَ يَتَحَرَّى مَوْضِعَ مَكَانِ الْمُصْحَفِ يُسَبِّحُ فِيهِ، وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَتَحَرَّى ذَلِكَ الْمَكَانَ، وَكَانَ بَيْنَ الْمِنْبَرِ، وَالْقِبْلَةِ، قَدْرُ مَمَرِّ الشَّاةِ ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ڈھونڈتے تھے مصحف کی جگہ کو (یعنی جہاں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مصحف رکھتے تھے۔) انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ کو ڈھونڈتے تھے اور وہ جگہ درمیان منبر اور قبلہ کے ایک بکری کے گزرنے کی جگہ کے مطابق تھی۔
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ ، قَالَ يَزِيدُ أَخْبَرَنَا، قَالَ: " كَانَ سَلَمَةُ ، يَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَ الأُسْطُوَانَةِ الَّتِي عِنْدَ الْمُصْحَفِ، فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ، أَرَاكَ تَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَ هَذِهِ الأُسْطُوَانَةِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَحَرَّى الصَّلَاةَ عِنْدَهَا ".
یزید سے روایت ہے کہ سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ ڈھونڈ کر اس ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے جو مصحف کے نزدیک ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابومسلم! میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح ہو سکتا ہے آپ اسی ستون کے پاس نماز پڑھتے ہیں۔ انہوں نے (جواب میں) کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈھونڈ کر اس ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ، إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ، الْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ "، قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا بَالُ الْكَلْبِ الأَسْوَدِ، مِنَ الْكَلْبِ الأَحْمَرِ، مِنَ الْكَلْبِ الأَصْفَرِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: " الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ "،
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کیلئے کھڑا ہو اور اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی شے ہو تو وہ آڑ کیلئے کافی ہے۔ اگر اتنی بڑی (یا اس سے اونچی)کوئی شئے اس کے سامنے نہ ہو اور گدھا یا عورت یا سیاہ کتا سامنے سے گزر جائے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔“ میں نے کہا: اے ابوذر! یہ سیاہ کتے کی کیا خصوصیت ہے اگر لال کتا ہو یا زرد ہو۔ انہوں نے (جواباً) کہا: اے میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پوچھا جیسے تو نے مجھ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔“
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق أَيْضًا، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَ بْنَ أَبِي الذَّيَّالِ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ الْبَكَّائِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، بِإِسْنَادِ يُونُسَ كَنَحْوِ حَدِيثِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَصَمِّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقْطَعُ الصَّلَاةَ، الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ، وَيَقِي ذَلِكَ مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”عورت اور گدھے اور کتے کے سامنے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور ان سب سے بچاؤ یوں ہو سکتا ہے کہ نمازی کے سامنے کوئی چیز پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر ہو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، كَاعْتِرَاضِ الْجَنَازَةِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور میں قبلہ کی طرف آپ کے سامنے آڑی پڑی ہوتی، جیسا جنازہ سامنے آڑے پڑا ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي صَلَاتَهُ مِنَ اللَّيْلِ كُلَّهَا، وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ، أَيْقَظَنِي، فَأَوْتَرْتُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تہجد کی نماز پوری ادا کرتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قبلہ کی طرف آڑی پڑی رہتی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنا چاہتے تو مجھے جگا دیتے میں بھی وتر پڑھ لیتی۔
وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ ، " مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: فَقُلْنَا: الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، فَقَالَتْ إِنَّ الْمَرْأَةَ لَدَابَّةُ سَوْءٍ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُعْتَرِضَةً كَاعْتِرَاضِ الْجَنَازَةِ، وَهُوَ يُصَلِّي ".
عروہ بن زبیر سے روایت ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نماز کن چیزوں کے سامنے جانے سے ٹوٹ جاتی ہے۔ ہم نے کہا: عورت اور گدھے کے سامنے جانے سے۔ کہا کہ عورت بھی ایک برا جانور ہے۔ میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنازہ کی طرح آڑی پڑی رہتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے۔
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح قَالَ الأَعْمَشُ : وَحَدَّثَنِي مُسْلِمٌ ، عَنْمَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ، فَقَالَتْ: " قَدْ شَبَّهْتُمُونَا بِالْحَمِيرِ وَالْكِلَابِ، وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي، وَإِنِّي عَلَى السَّرِيرِ، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ مُضْطَجِعَةً، فَتَبْدُو لِي الْحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ، فَأُوذِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَيْهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر ہوا کہ کتے اور گدھے اور عورت کے سامنے سے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا: تم نے ہم کو گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ اللہ کی قسم! میں نے خود دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تخت پر تھی قبلہ کی طرف لیٹی ہوئی مجھے حاجت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مجھے برا لگتا میں تخت کے پایوں کے پاس سے کھسک جاتی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " عَدَلْتُمُونَا بِالْكِلَابِ وَالْحُمُرِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ، فَيَجِيءُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ، فَيُصَلِّي، فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْنَحَهُ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ السَّرِيرِ، حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم نے ہم کو کتوں اور گدھوں کے برابر کر دیا حالانکہ میں نے خود اپنے تئیں تخت پر لیٹے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور تخت کے بیچ میں نماز پڑھتے۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھلنا برا معلوم ہوتا تو میں تخت کے پایوں سے کھسک کر لحاف سے باہر آ جاتی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي، فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، وَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، قَالَتْ: وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے قبلے کی طرف ہوتے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے لگتے میرا پاؤں دبا دیتے میں پاؤں سمیٹ لیتی پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو جاتے میں پاؤں پھیلا لیتی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ان دنوں گھر میں چراغ نہ تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ جَمِيعًا، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ ، زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ، وَأَنَا حَائِضٌ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ ".
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نماز پڑھتے تھے اور میں حیض کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا میرے بدن سے لگ جاتا جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ، وَأَنَا حَائِضٌ، وَعَلَيَّ مِرْطٌ، وَعَلَيْهِ بَعْضُهُ إِلَى جَنْبِهِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور میں حیض کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کی طرف ہوتی اور میں ایک چادر اوڑھے ہوتی۔ اس میں سے کچھ ٹکڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ہوتا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ سَائِلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ: " أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ؟ ! ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا ایک کپڑا (جیسے تہبند) پہن کر نماز درست ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے ہر شخص کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟۔“
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح قَالَ: وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، وَحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَادَى رَجُلٌ، النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُصَلِّي أَحَدُنَا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ فَقَالَ: أَوَ كُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ؟ ! ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا کیا ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دو کپڑے ہیں۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جميعا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ مِنْهُ شَيْءٌ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کاندھے پر کچھ نہ ہو۔“
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، مُشْتَمِلًا بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ "،
سیدنا عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور اس کے دونوں کنارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھوں پر تھے۔
حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: مُتَوَشِّحًا، وَلَمْ يَقُلْ: مُشْتَمِلًا.
ہشام بن عروہ اپنے والد سے ایسے ہی روایت کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے کے ساتھ توشح کیا۔
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، فِي ثَوْبٍ، قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ ".
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اس کے دونوں کناروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلاف کیا تھا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعِيسَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، مُلْتَحِفًا، مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفَيْهِ "، زَادَ عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ: عَلَى مَنْكِبَيْهِ.
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو لپیٹے ہوئے تھے اور اس کے دونوں کناروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخالفت کی تھی۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، مُتَوَشِّحًا بِهِ ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں توشح کئے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، جَمِيعًا بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مذکورہ بالا روایت ان اسناد سے بھی مروی ہے۔ لیکن نمیر کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا۔
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ حَدَّثَهُ، " أَنَّهُ رَأَى جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ، مُتَوَشِّحًا بِهِ، وَعِنْدَهُ ثِيَابُهُ، وَقَالَ جَابِرٌ ، إِنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَصْنَعُ ذَلِكَ.
ابوالزبیر مکی سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں توشح کئے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا حالانکہ ان کے پاس کپڑے موجود تھے (تو انہوں نے اس لئے کیا کہ جواز معلوم ہو) اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا۔
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي عَلَى حَصِيرٍ، يَسْجُدُ عَلَيْهِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، مُتَوَشِّحًا بِهِ "،
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بورئیے پر نماز پڑھ رہے ہیں اس پر سجدہ کرتے تھے اور دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں توشح کئے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح قَالَ: وحَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ، وَرِوَايَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَسُوَيْدٍ: مُتَوَشِّحًا بِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے لیکن ابوکریب کی روایت میں یہ لفظ آئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے اور ابوبکر اور سوید کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔