حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ ".
سیدنا اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”نہیں وارث ہو گا کافر مسلمان کا نہ مسلمان کافر کا۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ وَهُوَ النَّرْسِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حصہ والوں کو ان کے حصے دے دو پھر جو بچے وہ اس شخص کا ہے جو سب سے زیادہ میت سے نزدیک ہو۔“
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”بانٹ دو مال کو اصحاب فرائض میں موافق اللہ تعالیٰ کی کتاب کے پھر جو بچ رہے ان سے وہ نزدیک والے مرد کا حصہ ہے۔“ (مثلاً بیٹے کا یا پوتے کا اس کے بعد باپ کا اس کے بعد بھائی یا دادا کا اس کے بعد بھتیجے کا یا بھتیجے کے بیٹوں کا یا پوتوں کا اس کے بعد چچا کا اس کے بعد چچا کے بیٹوں کا اس کے بعد باپ کے چچا کا اس کے بعد ان کے بیٹوں کا اس کے بعد دادا کے چچا کا اس کے بعد اس کے بیٹوں کا اس کے بعد باپ کے دادا کے چچا کا اس کے بعد اس کے بیٹوں کا علیٰ ہذا القیاس اور حقیقی مقدم ہو گا علاقی اور علاقی بھائی حقیقی بھتیجے پر مقدم ہو گا)۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لابْنِ رَافِعٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْسِمُوا الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ، فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”مال اللہ کی کتاب کے مطابق اہل فرائض میں تقسیم کرو اور جو کچھ ذوی الفروض چھوڑیں قریبی مرد اس کا زیادہ حقدار ہے۔“
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ وُهَيْبٍ، وَرَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ يَعُودَانِي مَاشِيَيْنِ فَأُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے میں بیمار ہوا تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں پیدل میرے پوچھنے کو آئے۔ میں بے ہوش ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر وضو کا پانی میرے اوپر ڈالا مجھے ہوش آ گیا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال کا کیا فیصلہ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا یہاں تک کہ میراث کی آیت اتری: «يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِى الْكَلاَلَةِ» (۴-النساء:۱۷۶)اخیر تک۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فِي بَنِي سَلِمَةَ يَمْشِيَانِ، فَوَجَدَنِي لَا أَعْقِلُ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَشَّ عَلَيَّ مِنْهُ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَنَزَلَتْ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11 ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، بیمار پرسی کی میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بنی سلمہ میں پیدل آ کر تو دیکھا مجھے بے ہوش۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور وضو کیا۔ پھر اس پانی سے تھوڑا مجھ پر چھڑکا، مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال کا کیا کروں؟ (یعنی کیونکر بانٹوں) تب یہ آیت اتری: «يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِى أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ» (۴-النساء:۱۱)اخیر تک۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ، فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی اور میں بیمار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے اور دونوں پیدل آئے۔ مجھ کو بے ہوش پایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا، مجھے ہوش آ گیا دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا یہاں تک کہ میراث کی آیت اتری۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ، فَتَوَضَّأَ فَصَبُّوا عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلَالَةٌ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ "، فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ: يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176، قَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ،
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں بیمار تھا بے ہوش۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا، مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا ترکہ تو کلالہ کا ہو گا(کلالہ وہ ہے جس کی اولاد نہ ہو نہ باپ۔ اس کی تفسیر آگے آئے گی) تب میراث کی آیت اتری۔ شعبہ نے کہا: میں نے محمد بن منکدر سے کہا: «يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِى الْكَلاَلَةِ» انہوں نے کہا: اسی طرح اتری۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَاوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ، وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ، وَالْعَقَدِيِّ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرْضِ وَلَيْسَ فِي رِوَايَةِ أَحَدٍ مِنْهُمْ قَوْلُ شُعْبَةَ، لِابْنِ الْمُنْكَدِرِ.
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی بیان ہوئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ: " إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلَالَةِ، مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ، وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ، حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ: يَا عُمَرُ أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ، وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ "،
معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا جمعہ کے دن تو ذکر کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ اور ذکر کیا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا، پھر کہا: میں اپنے بعد کوئی مسئلہ ایسا مشکل نہیں چھوڑتا جیسے کلالہ کا مسئلہ۔ اور میں نے کوئی مسئلہ ایسا بار بار نہیں پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جیسے کلالہ کا پوچھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسی سختی کسی بات میں نہیں کی مجھ سے جیسے کلالہ میں کی، یہاں تک کہ اپنی انگلی مبارک میرے سینے میں کونچی اور فرمایا: ”اے عمر! تجھ کو بس نہیں ہے وہ آیت جو گرمی کے موسم میں اتری سورہ نساء کے اخیر میں۔“ پھر کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اگر میں جیوں گا، تو کلالہ کے باب میں ایسا حکم (صاف صاف) دوں گا کہ اس کے موافق ہر شخص فیصلہ کرے جو قرآن پڑھتا ہے اور جو نہیں پڑھتا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ رَافِعٍ ، عَنْشَبَابَةَ بْنِ سَوَّارٍ ، عَنْ شُعْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " آخِرُ آيَةٍ أُنْزِلَتْ مِنَ الْقُرْآنِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اخیر آیت جو اتری یہ ہے «يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِى الْكَلاَلَةِ» (۴-النساء:۱۷۶)۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: " آخِرُ آيَةٍ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْكَلَالَةِ وَآخِرُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ بَرَاءَةُ ".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے تھے: اخیر آیت جو اتری کلالہ کی آیت ہے۔ اور اخیر سورت جو اتری سورۂ براءت ہے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ : " أَنَّ آخِرَ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ تَامَّةً سُورَةُ التَّوْبَةِ، وَأَنَّ آخِرَ آيَةٍ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْكَلَالَةِ "،
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اخیر سورت جو پوری اتری سورۂ توبہ ہے اور اخیر آیت جو اتری کلالہ کی آیت ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: آخِرُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ كَامِلَةً.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " آخِرُ آيَةٍ أُنْزِلَتْ يَسْتَفْتُونَكَ ".
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: اخیر آیت جو اتری «يَسْتَفْتُونَكَ» ہے۔
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمَيِّتِ عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ وَإِلَّا، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا، فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس جنارہ آتا تھا۔ اور وہ قرض دار ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے:”کیا اس نے اتنا مال چھوڑا ہے، جو اس کے قرضہ کو کافی ہو؟“ اگر لوگ کہتے: ہاں چھوڑا ہے تو نماز پڑھتے اور نہیں تو لوگوں سے فرما دیتے: ”تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو۔“ پھر جب اللہ تعالیٰ نے کھول دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مال کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں زیادہ عزیز ہوں مؤمنوں کا خود ان کی جانوں سے (یہ انتہائی محبت ہے کہ خود ان سے زیادہ ان کے دوست ہوئے)اب جو کوئی قرضدار مرے تو اس کا قرض کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔“
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ كُلُّهُمْ، عَنْالزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا مَوْلَاهُ وَأَيُّكُمْ تَرَكَ مَالًا، فَإِلَى الْعَصَبَةِ مَنْ كَانَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے زمین پر کوئی ایسا مؤمن نہیں جس کے ساتھ سب سے زیادہ میں قریب نہ ہوں تو جو کوئی تم میں سے قرضہ یا بال بچے چھوڑ جائے میں اس کا مددگار ہوں (یعنی اس کا قرض ادا کرنا اس کے بال بچوں کی پرورش میرے ذمہ ہے) اور جو کوئی تم میں سے مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارث کا ہے جو کوئی ہو۔“
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً، فَادْعُونِي فَأَنَا وَلِيُّهُ وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالًا، فَلْيُؤْثَرْ بِمَالِهِ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانَ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے وہ یہ ہے جو حدیث بیان کی ہم سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور بیان کیں کئی حدیثیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”میں نزدیک زیادہ ہوں ان مؤمنوں کا خود ان کی جانوں سے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بموجب اس آیت «النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ» (۳۳-الأحزاب:۶) پھر جو تم میں سے قرض یا بال بچے چھوڑ جائے مجھ کو بلاؤ میں ان کا ذمہ دار ہوں اور جو کوئی تم میں سے مال چھوڑ جائے تو وہ اس کا عصبہ لے لے جو کوئی ہو۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ : أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ تَرَكَ مَالًا، فَلِلْوَرَثَةِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا، فَإِلَيْنَا "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مال چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جو کوئی بوجھ چھوڑ جائے (قرض یا بال بچے)وہ ہماری طرف ہے۔“
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَاغُنْدَرٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ غُنْدَرٍ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا وَلِيتُهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔