أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهَا أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے زنا نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے چوری نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے شراب نہیں پیتا اور نہ ہی وہ ایمان رکھتے ہوئے کوئی ایسی بڑی لوٹ کرتا ہے جس کی طرف لوگوں کی نظریں اٹھتی ہوں" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۲۸۷۱) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کا حاشیہ :(۴۸۷۳ )۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَيَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَاعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ثُمَّ التَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا۔ جب شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو پیتے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، اس کے بعد بھی اب تک اس کی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ۲۰ (۶۸۱۰)، صحیح مسلم/الإیمان ۲۴ (۵۷)، (تحفة الأشراف: ۱۲۳۹۵، ۱۲۴۹۵، ۱۲۸۶۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ أَبُو عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَذَكَرَ رَابِعَةً، فَنَسِيتُهَا، فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت وہ مومن نہیں رہتا، چوری کرتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا، شراب پیتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا۔ (راوی کہتا ہے) پھر چوتھی چیز بیان کی جو میں بھول گیا، جب وہ یہ سب کرتا ہے تو وہ اپنے گلے سے اسلام کا قلادہ نکال پھینکتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۷۵ (صحیح) (مگر اس کا آخری ٹکڑا ’’ فإذا فعل ذلک … من عنقہ ‘‘ کا اضافہ منکر ہے، اور اس کا سبب ’’یزید بن أبی زیاد‘‘ ہیں جو ضعیف راوی ہیں)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہو چوری کرنے والے پر، انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۷)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۲ (۲۵۸۳)، (تحفة الأشراف: ۱۲۵۱۵)، مسند احمد (۲/۲۵۳) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی تھوڑے سے مال کے لیے ہاتھ کٹنا قبول کرتا ہے اور اللہ کی دی ہوئی اس نعمت کی قدر نہیں کرتا۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ: "رَفَعَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْكَلَاعِيِّينَ، أَنَّ حَاكَةً سَرَقُوا مَتَاعًا فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا، ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: خَلَّيْتَ سَبِيلَ هَؤُلَاءِ بِلَا امْتِحَانٍ وَلَا ضَرْبٍ، فَقَالَ النُّعْمَانُ: مَا شِئْتُمْ، إِنْ شِئْتُمْ أَضْرِبْهُمْ، فَإِنْ أَخْرَجَ اللَّهُ مَتَاعَكُمْ فَذَاكَ، وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَهُ، قَالُوا: هَذَا حُكْمُكَ ؟، قَالَ: هَذَا حُكْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس قبیلہ کلاع کے کچھ لوگ مقدمہ لائے کہ کچھ بنکروں نے سامان چرا لیا ہے، انہوں نے کچھ دنوں تک ان کو قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: آپ نے انہیں کوئی تکلیف پہنچائے اور مارے بغیر چھوڑ دیا؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کہو تو ان کو ماروں؟ اگر ان کے پاس تمہارا مال نکل آیا تو بہتر ہے ورنہ اسی قدر میں تمہاری پیٹھ پر ماروں گا؟ وہ بولے: کیا یہ آپ کا حکم ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۱۰ (۴۳۸۲)، (تحفة الأشراف: ۱۱۶۱۱) (حسن)
وضاحت: ۱؎: گویا شک و شبہ اور گمان کی بنیاد پر کچھ دنوں تک مجرم کو قید رکھنا کہ ممکن ہے وہ اعتراف جرم کر لے صحیح ہے، البتہ اعتراف سے پہلے اسے سزا دینا صحیح نہیں۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"حَبَسَ نَاسًا فِي تُهْمَةٍ".
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک الزام میں قید میں رکھا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأقضیة ۲۹ (۳۶۳۰)، سنن الترمذی/الدیات۲۱(۱۴۱۷)، (تحفة الأشراف: ۱۱۳۸۲)، مسند احمد (۵/۲، ۴) (حسن)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ، ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُ".
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ایک الزام میں قید میں رکھا، پھر اسے رہا کر دیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ، فَقَالَ: لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ ؟". قَالَ: بَلَى، قَالَ: "اذْهَبُوا بِهِ فَاقْطَعُوهُ، ثُمَّ جِيئُوا بِهِ"، فَقَطَعُوهُ، ثُمَّ جَاءُوا بِهِ، فَقَالَ لَهُ: "قُلْ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ"، فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، قَالَ: "اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ".
ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور پکڑ کر لایا گیا جس نے اقبال جرم کر لیا لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں ملا، تو آپ نے اس سے فرمایا: "میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے"، اس نے کہا: نہیں، میں نے چوری کی ہے۔ آپ نے فرمایا: "اسے لے جاؤ، اس کے ہاتھ کاٹ دو، پھر اسے میرے پاس لے کر آؤ"، لوگوں نے اس کے ہاتھ کاٹے اور اسے لے کر آپ کے پاس آئے، تو آپ نے اس سے فرمایا: "کہو، میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں"، اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: "اے اللہ اس کی توبہ قبول کر"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۸ (۴۳۸۰)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۹ (۲۵۹۷)، (تحفة الأشراف: ۱۱۸۶۱)، مسند احمد (۵/۲۹۳)، سنن الدارمی/الحدود ۶ (۲۳۴۹) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ ابوالم نذر ‘‘ لین الحدیث ہیں)
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ: "أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ، فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: "أَبَا وَهْبٍ، أَفَلَا كَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ ؟"، فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ان کی چادر چرا لی، وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: "ابو وہب! تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ معاف کر دیا؟" چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۱۴ (۴۳۹۴)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۸ (۲۵۹۵)، (تحفة الأشراف: ۴۹۴۳)، مسند احمد (۳/۴۰۱ و ۶/۴۶۵، ۴۶۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۸۸۳-۴۸۸۵، ۴۸۸۷، ۴۸۸۱۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ چور کے معاملہ کو سرکاری انتظامیہ تک پہنچ جانے سے پہلے جس کا مال چوری ہوا ہے اگر وہ معاف کر دیتا ہے تو چور کا گناہ عند اللہ توبہ سے معاف ہو سکتا ہے، اور ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن اگر معاملہ سرکاری ذمہ داروں :(پولیس اور عدلیہ ) تک پہنچ جاتا ہے تب صاحب مال کو معاف کر دینے کا حق بحق سرکار ختم ہو جاتا ہے۔
أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ مُرَقَّعٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ: "أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً، فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: "فَلَوْلَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ يَا أَبَا وَهْبٍ"، فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک چادر چرائی، وہ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: "ابو وہب! اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی تم نے کیوں نہ معاف کر دیا؟" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، "أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ ثَوْبًا، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ لَهُ. قَالَ: "فَهَلَّا قَبْلَ الْآن ؟".
عطا بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک کپڑا چرایا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا (جس کا کپڑا تھا) وہ شخص بولا: اللہ کے رسول! وہ اسی کے لیے ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: "ایسا اس سے پہلے ہی کیوں نہ کیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ اس میں عطاء تابعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی میں نے اسے دے دیا، اب اسے معاف کر دیجئیے۔
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَشِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّهُ طَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى، ثُمَّ لَفَّ رِدَاءً لَهُ مِنْ بُرْدٍ، فَوَضَعَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَنَامَ، فَأَتَاهُ لِصٌّ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَأَخَذَهُ، فَأَتَي بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا سَرَقَ رِدَائِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَسَرَقْتَ رِدَاءَ هَذَا ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "اذْهَبَا بِهِ فَاقْطَعَا يَدَهُ"، قَالَ صَفْوَانُ: مَا كُنْتُ أُرِيدُ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فِي رِدَائِي، فَقَالَ لَهُ: "فَلَوْ مَا قَبْلَ هَذَا ؟". خَالَفَهُ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، پھر نماز پڑھی، پھر اپنی چادر لپیٹ کر سر کے نیچے رکھی اور سو گئے، ایک چور آیا اور ان کے سر کے نیچے سے چادر کھینچی، انہوں نے اسے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور بولے: اس نے میری چادر چرائی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم نے ان کی چادر چرائی ہے؟ وہ بولا: ہاں، آپ نے (دو آدمیوں سے) فرمایا: اسے لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا مقصد یہ نہ تھا کہ میری چادر کے سلسلے میں اس کا ہاتھ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "یہ کام پہلے ہی کیوں نہ کر لیا"۔ اشعث نے عبدالملک کے برخلاف (ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے) اس کو روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خِيَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ يَعْنِي ابْنَ الْعَلَاءِ الْكُوفِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْعِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ صَفْوَانُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ، وَرِدَاؤُهُ تَحْتَهُ فَسُرِقَ، فَقَامَ وَقَدْ ذَهَبَ الرَّجُلُ، فَأَدْرَكَهُ فَأَخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، قَالَ صَفْوَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَلَغَ رِدَائِي أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ رَجُلٌ، قَالَ: "هَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ ؟"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَشْعَثُ ضَعِيفٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ صفوان رضی اللہ عنہ مسجد میں سو رہے تھے، ان کی چادر ان کے سر کے نیچے تھی، کسی نے اسے چرایا تو وہ اٹھ گئے، اتنے میں آدمی جا چکا تھا، انہوں نے اسے پا لیا اور اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری چادر اس قیمت کی نہ تھی کہ کسی شخص کا ہاتھ کاٹا جائے ۱؎۔ آپ نے فرمایا: "تو ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی ایسا کیوں نہ کر لیا"۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اشعث ضعیف ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۹۸۵) (صحیح) (اشعث ضعیف راوی ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ ان کا اپنا ظن و گمان تھا ورنہ چادر کی قیمت چوری کے نصاب کی حد سے متجاوز تھی۔
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُهَا ثَلَاثُونَ دِرْهَمًا، فَجَاءَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي، فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا، قَالَ: "فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ ؟".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں اپنی ایک چادر پر سو رہا تھا، جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور مجھ سے چادر اچک لے گیا، پھر وہ آدمی پکڑا گیا اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹا جائے، تو میں نے آپ کے پاس آ کر عرض کیا: کیا آپ اس کا ہاتھ صرف تیس درہم کی وجہ سے کاٹ دیں گے؟ میں چادر اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں اور اس کی قیمت ادھار کر لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایسا تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے کیوں نہیں کیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (منکر) (اس کا یہ ٹکڑا ’’ أبیعہ … منکر ہے، اور نکارت کے سبب حمید ہیں جو لین الحدیث ہیں باقی مشمولات صحیح ہیں)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّهُ سُرِقَتْ خَمِيصَتُهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ اللِّصَّ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ صَفْوَانُ: أَتَقْطَعُهُ ؟، قَالَ: "فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ تَرَكْتَهُ ؟".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک چادر ان کے سر کے نیچے سے چوری ہو گئی اور وہ مسجد نبوی میں سو رہے تھے، انہوں نے چور پکڑ لیا اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ اس کا ہاتھ کاٹیں گے؟ آپ نے فرمایا: "تو پھر اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ چھوڑ دیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۸۲ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تَعَافَوْا الْحُدُودَ قَبْلَ أَنْ تَأْتُونِي بِهِ، فَمَا أَتَانِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حدود کو میرے پاس آنے سے پہلے معاف کر دیا کرو، کیونکہ جس حد کا مقدمہ میرے پاس آیا، اس میں حد لازم ہو گئی"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۵ (۴۳۸۶)، (تحفة الأشراف: ۸۷۴۷) (حسن)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تَعَافَوْا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ، فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حدود کو آپس ہی میں معاف کر دو، جب حد کی کوئی چیز میرے پاس پہنچ گئی تو وہ واجب ہو گئی" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن)
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: "أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ، فَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں کا سامان مانگ لیتی تھی، پھر مکر جاتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۱۵ (۴۳۹۵)، (تحفة الأشراف: ۷۵۴۹) مسند احمد (۲/۱۵۱) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: عاریت :(روزمرہ برتے جانے والے سامانوں کی منگنی ) کے انکار کر دینے پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخزومیہ عورت کا ہاتھ کاٹ دیا، اس سے بعض علماء عاریت کے انکار کو بھی چوری مانتے ہیں۔ :(اس حدیث کی بعض روایات کے الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل کو چوری سے تعبیر فرمایا ) اور بعض علماء کہتے ہیں کہ عاریت کے انکار پر آپ نے اس لیے ہاتھ کاٹا کہ ایسا نہ ہو کہ عاریت دینے کا چلن ہی سماج اور معاشرے سے ختم ہو جائے تو لوگ پریشانی میں مبتلا ہو جائیں۔ بہرحال عاریت کے انکار پر ہاتھ کاٹنا ثابت ہے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "كَانَتْ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا عَلَى أَلْسِنَةِ جَارَاتِهَا وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت پڑوسی عورتوں (کی گواہیوں) کے ذریعہ سامان مانگتی، پھر مکر جاتی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الْجَنْبِيُّ أَبُو مَالِكٍ، عَنْعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ لِلنَّاسِ، ثُمَّ تُمْسِكُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَتَرُدَّ مَا تَأْخُذُ عَلَى الْقَوْمِ"، ثُمَّ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قُمْ يَا بِلَالُ، فَخُذْ بِيَدِهَا فَاقْطَعْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت لوگوں کے زیورات مانگ لیتی پھر اسے رکھ لیتی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس عورت کو اللہ اور اس کے رسول سے توبہ کرنی چاہیئے، اور جو کچھ لیتی ہے اسے لوگوں کو لوٹا دینا چاہیئے"، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلال کھڑے ہو اور اس کا ہاتھ پکڑ کر کاٹ دو"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۰۷۹، ۱۹۵۰۰) (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَعَارَتْ مِنْ ذَلِكَ حُلِيًّا، فَجَمَعَتْهُ ثُمَّ أَمْسَكَتْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ، وَتُؤَدِّي مَا عِنْدَهَا"، مِرَارًا فَلَمْ تَفْعَلْ، فَأَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ.
نافع کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زیورات مانگ لیتی تھی، چنانچہ اس نے زیور مانگا اور اسے اکٹھا کر کے رکھ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس عورت کو توبہ کرنی چاہیئے اور جو کچھ اس کے پاس ہے، اسے ادا کرنا چاہیئے، کئی بار (کہا) لیکن اس نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا"، فَقُطِعَتْ يَدُهَا.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پناہ لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا"، چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۲ (۱۶۸۹)، (تحفة الأشراف: ۲۹۴۹) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: "أَنّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ اسْتَعَارَتْ حُلِيًّا عَلَى لِسَانِ أُنَاسٍ فَجَحَدَتْهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُطِعَتْ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے کچھ لوگوں (کی گواہیوں) کے ذریعہ زیورات مانگے پھر ان سے مکر گئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۷۰۵) (صحیح) (یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن سابقہ سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ، أَنَّ: سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ حَدَّثَهُ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے اسی طرح سے مروی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح) (سابقہ سن دوں سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: كَانَتْ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ مَتَاعًا، وَتَجْحَدُهُ، فَرُفِعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُلِّمَ فِيهَا، فَقَالَ: "لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ لَقَطَعْتُ يَدَهَا"، قِيلَ لِسُفْيَانَ مَنْ ذَكَرَهُ ؟، قَالَ: أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى.
سفیان بن عیینہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مخزومی عورت سامان مانگ لیتی پھر مکر جاتی۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی، اس سلسلے میں گفتگو ہوئی تو آپ نے فرمایا: "اگر فاطمہ بنت محمد ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا"۔ سفیان سے کہا گیا: اسے کس نے بیان کیا؟ تو انہوں نے کہا: ایوب بن موسیٰ نے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا۔
تخریج دارالدعوہ: فضائل الصحابة ۱۸ (۳۷۳۳)، (تحفة الأشراف: ۱۶۴۱۵)، مسند احمد (۶/۴۱)، ویأتي عند المؤلف بالأرقام: ۴۸۹۹، ۴۹۰۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ أُسَامَةَ، فَكَلَّمُوا أُسَامَةَ فَكَلَّمَهُ، فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَا أُسَامَةُ، إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ كَانُوا إِذَا أَصَابَ الشَّرِيفُ فِيهِمُ الْحَدَّ تَرَكُوهُ وَلَمْ يُقِيمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا أَصَابَ الْوَضِيعُ أَقَامُوا عَلَيْهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ ایک عورت نے چوری کی چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسامہ کے سوا کون (اس کی سفارش سے متعلق گفتگو کرنے کی) ہمت کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے کہا تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں بات چیت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسامہ! بنی اسرائیل صرف اس وجہ سے ہلاک و برباد ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی اونچے طبقے کا آدمی کسی حد کا مستحق ہوتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اس پر حد نافذ نہیں کرتے اور جب کوئی نچلے طبقے کا آدمی کسی حد کا مستحق ہوتا تو اسے نافذ کرتے، اگر(اس جگہ) فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا رِزْقُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ، فَقَطَعَهُ، قَالُوا: مَا كُنَّا نُرِيدُ أَنْ يَبْلُغَ مِنْهُ هَذَا، قَالَ: "لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ لَقَطَعْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا ۱؎ آپ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا، انہوں نے کہا: ہمیں آپ سے ایسی امید نہ تھی، آپ نے فرمایا: "اگر فاطمہ ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۸۹۸ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: مراد وہی مخزومیہ عورت ہے جس کا تذکرہ پچھلی اور اگلی حدیثوں میں ہے۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: مَا نُكَلِّمُهُ فِيهَا مَا مِنْ أَحَدٍ يُكَلِّمُهُ إِلَّا حِبُّهُ أُسَامَةُ فَكَلَّمَهُ، فَقَالَ: "يَا أُسَامَةُ، إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ هَلَكُوا بِمِثْلِ هَذَا، كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِنْ سَرَقَ فِيهِمُ الدُّونُ قَطَعُوهُ، وَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چوری کی، ان لوگوں نے کہا: اس سلسلے میں ہم آپ سے بات نہیں کر سکتے، آپ سے صرف آپ کے محبوب اسامہ ہی بات کر سکتے۔ چنانچہ انہوں نے آپ سے اس سلسلے میں عرض کیا تو آپ نے فرمایا: "اسامہ! ٹھہرو، بنی اسرائیل انہی جیسی چیزوں سے ہلاک ہوئے، جب ان میں کوئی اونچے طبقے کا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر ان میں کوئی نچلے طبقے کا آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے۔ اگر اس جگہ فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۴۵۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَهِيَ لَا تُعْرَفُ حُلِيًّا فَبَاعَتْهُ وَأَخَذَتْ ثَمَنَهُ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَعَى أَهْلُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُكَلِّمُهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَتَشْفَعُ إِلَيَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ؟"، فَقَالَ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّتَئِذٍ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: "أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ فِيهِمْ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا"، ثُمَّ قَطَعَ تِلْكَ الْمَرْأَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک غیر معروف عورت نے کچھ معروف لوگوں (کی گواہی) کے ذریعہ زیورات عاریۃً مانگے، پھر اس نے زیورات بیچ کر اس کی قیمت لے لی، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو اس کے گھر والوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے پاس دوڑ بھاگ کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں بات کی تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپ نے ان سے فرمایا: "کیا تم مجھ سے اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟" اسامہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری بخشش کے لیے اللہ سے دعا کر دیجئیے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شام کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد بیان کی جس کا وہ مستحق ہے پھر اس کے بعد فرمایا: "تم سے پہلے لوگ صرف اس لیے ہلاک و برباد ہو گئے کہ جب ان میں سے کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا"، پھر اس عورت کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۴۸۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ، فَقَالَ: "إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو اس مخزومی عورت کے معاملے نے فکر میں ڈال دیا جس نے چوری کی تھی۔ ان لوگوں نے کہا کہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات چیت کرے گا؟ لوگوں نے کہا: آپ سے بات چیت کی جرات آپ کے محبوب اسامہ کے سوا کون کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا تو آپ نے فرمایا: "کیا تم اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں سفارش کرتے ہو؟" پھر آپ کھڑے ہوئے، خطبہ دیا اور فرمایا:"تم سے پہلے کے لوگ صرف اس لیے ہلاک و برباد ہو گئے کہ ان کا معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان کا کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے، اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأنبیاء ۵۴ (۳۴۷۵)، فضائل الصحابة ۱۸ (۳۷۳۲)، الحدود ۱۱ (۶۷۸۷)، ۱۲ (۶۷۸۸)، صحیح مسلم/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، سنن ابی داود/الحدود ۴ (۴۳۷۳)، سنن الترمذی/الحدود ۶ (۱۴۳۰)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۶ (۲۵۴۷)، (تحفة الأشراف: ۱۶۵۷۸)، سنن الدارمی/الحدود ۵ (۲۳۴۸) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَرَقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُهُ فِيهَا ؟، قَالُوا: أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَأَتَاهُ فَكَلَّمَهُ فَزَبَرَهُ، وَقَالَ: "إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الْوَضِيعُ قَطَعُوهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش یعنی بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، کچھ لوگوں نے کہا: آپ سے اس کے بارے میں کون بات چیت کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: اسامہ بن زید، چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور عرض کیا تو آپ نے انہیں ڈانٹ دیا اور فرمایا: "بنی اسرائیل کا جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی عام آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۴۱۴) (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْحَاق بْنِ رَاشِدٍ، عَنِالزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا ؟، قَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مَنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ سَرَقَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو مخزومی عورت کے معاملے نے فکر میں ڈال دیا جس نے چوری کی تھی۔ ان لوگوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: اس کی جرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب اسامہ بن زید کے سوا اور کون کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے بات کی تو آپ نے فرمایا: "تم سے پہلے کے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ جب ان میں کوئی معزز اور باوقار آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور اور بے حیثیت آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے، اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۴۱۲) (صحیح)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَلَمَّا كَلَّمَهُ تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ"، فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: "أَمَّا بَعْدُ، إِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ"، ثُمَّ قَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ قَطَعْتُ يَدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے وقت چوری کی، چنانچہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے اس کے بارے میں آپ سے بات کی۔ جب انہوں نے آپ سے بات کی تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ نے فرمایا: "کیا تم اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟" اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: میرے لیے اللہ کے رسول! اللہ سے مغفرت طلب کیجئیے۔ جب شام ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد بیان کی جس کا وہ اہل ہے، پھر فرمایا: "تم سے پہلے کے لوگ صرف اس لیے ہلاک ہوئے کہ جب ان کا معزز اور باحیثیت آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور اور بے حیثیت آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے"، پھر فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ۸ (۲۶۴۸)، المغازي (۵۳ (۴۳۰۴)، الحدود ۱۴ (۶۸۰۰)، صحیح مسلم/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، سنن ابی داود/الحدود ۴ (۴۳۹۶)، (تحفة الأشراف: ۱۶۶۹۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ مُرْسَلٌ، فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمَّا كَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "أَتُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ"، قَالَ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: "أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا"، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ تِلْكَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ، فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَكَانَتْ تَأْتِينِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت نے چوری کی ("فتح مکہ کے وقت" کا لفظ مرسل ہے) تو اس کے خاندان کے لوگ گھبرا کر سفارش کا مطالبہ کرنے کے لیے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے پاس گئے۔ جب اسامہ نے آپ سے اس کے بارے میں بات چیت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ نے فرمایا: "تم مجھ سے اللہ کی حدوں میں سے کسی ایک حد کے بارے میں بات کر رہے ہو؟" اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے لیے اللہ سے بخشش طلب کیجئے، جب شام ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی جو اس کے لائق ہے، پھر فرمایا: "تم سے پہلے کے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ جب ان میں کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا"۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا اور اسے کاٹ دیا گیا، پھر اس کے بعد اس نے اچھی طرح سے توبہ کر لی، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: وہ اس کے بعد میرے پاس آتی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیتی تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "حَدٌّ يُعْمَلُ فِي الْأَرْضِ خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا ثَلَاثِينَ صَبَاحًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک حد کا نافذ ہونا اہل زمین کے لیے تیس دن بارش ہونے سے بہتر ہے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الحدود ۳ (۲۵۳۸)، (تحفة الأشراف: ۱۴۸۸۸) حم۲/۳۶۲، ۳۰۲، ۳۰۲ (حسن) لفظ ’’أربعین‘‘ کے ساتھ یہ حدیث حسن ہے، ابن ماجہ میں ’’أربعین صباحا‘‘ کا لفظ آیا ہے، اور اگلی حدیث میں اربعین لیلة کا لفظ آ رہا ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی بارش عام طور پر رزق میں وسعت اور خوشحالی کا سبب ہوتی ہے، مگر حد کا نفاذ اس بابت زیادہ فائدہ مند ہے اس لیے کہ معاشرہ میں امن و امان کے قیام میں بہت ہی موثر چیز ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: "إِقَامَةُ حَدٍّ بِأَرْضٍ خَيْرٌ لِأَهْلِهَا مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ زمین میں ایک حد کا نفاذ زمین والوں کے لیے چالیس دن کی بارش سے زیادہ بہتر ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (حسن) (یہ موقوف حدیث حکم کے اعتبار سے مرفوع حدیث ہے)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: "قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ"، كَذَا قَالَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری میں ہاتھ کاٹا، جس کی قیمت پانچ درہم تھی، راوی نے اسی طرح کہا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، (تحفة الأشراف: ۷۶۵۳) (صحیح) (لفظ ’’ثلاثة‘‘ کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ راوی کا وہم ہے کہ ڈھال کی قیمت پانچ درہم تھی، صحیح یہ ہے کہ اس کی قیمت تین درہم تھی، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُمْ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: "قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) میں ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی)کہتے ہیں: یہی روایت صحیح اور درست ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ۱۳ (۶۷۹۵)، صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، سنن ابی داود/الحدود ۱۱ (۴۳۸۵)، (تحفة الأشراف: ۸۳۳۳)، موطا امام مالک/الحدود ۷ (۲۱)، مسند احمد (۲/۶۴) (صحیح)
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَطَعَ يَدَ سَارِقٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَاءِ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترے سے ایک ڈھال چرائی، جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۶)، سنن ابی داود/الحدود۱۱(۴۳۸۶)، (تحفة الأشراف: ۷۴۹۶)، مسند احمد (۲/۱۴۵)، سنن الدارمی/الحدود ۴ (۲۳۴۷) (صحیح)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ، وَمُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَطَعَ فِي مِجَنٍّ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (چرانے) پر ہاتھ کاٹا۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۳۸۸) (صحیح) (امام نسائی کے نزدیک انس سے مروی یہ مرفوع حدیث غلط ہے، اور صحیح اس سند سے ابوبکر رضی الله عنہ کی موقوف روایت ہے، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، لیکن اصل حدیث ابن عمر سے مروی ہے، جو اوپر گزری اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، گرچہ انس رضی الله عنہ کی روایت پر امام نسائی کا کلام ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس سند سے اس حدیث کی مرفوع روایت خطا ہے، اور صحیح موقوف ہے، جیسا کہ حدیث رقم :(۴۹۱۶ ) سے واضح ہے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: "قَطَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ"، هَذَا الصَّوَابُ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک ڈھال (چرانے) پر (چور کا) ہاتھ کاٹا جس کی قیمت پانچ درہم تھی ۱؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:)یہی روایت صحیح ہے ۲؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۲۹۰) (حسن صحیح)
وضاحت: ۱؎: یہ ایک واقعہ ہے جس میں پانچ درہم مال کی چوری ہوئی تھی، اگر کم کی ہوئی ہوتی :(تین تک ) تو بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ ہاتھ کاٹتے، یا ان کو پچھلی حدیث نہیں پہنچی تھی۔ ۲؎: یعنی انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کا موقوف ہونا ہی صحیح ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: "سَرَقَ رَجُلٌ مِجَنًّا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، فَقُوِّمَ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، فَقُطِعَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ایک شخص نے ایک ڈھال چرائی، اس کی قیمت پانچ درہم لگائی گئی، تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: "قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رُبْعِ دِينَارٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوتھائی دینار میں (چور کا) ہاتھ کاٹا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۴۲۲) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ چوتھائی دینار یعنی تین درہم یا اس سے زیادہ کی مالیت کا سامان اگر کوئی چوری کرتا ہے تو اس کے بدلے ہاتھ کاٹا جائے گا۔
أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، ثُلُثِ دِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے" یعنی ایک تہائی دینار، یا آدھے دینار اور اس سے زیادہ میں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ۱۴ (۶۷۹۰)، صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۳)، سنن ابی داود/الحدود ۱۱ (۴۳۸۴)، (تحفة الأشراف: ۱۶۶۹۵) (منکر) (اس کے راوی ’’خالد‘‘ حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت پچھلی اور اگلی صحیح روایات کے خلاف ہے)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَتْعَمْرَةُ: عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ۱۳ (۶۷۹۴)، صحیح مسلم/الحدود ۱ (القسامة ۱۲) (۱۶۸۳)، سنن ابی داود/الحدود ۱۱ (۴۳۸۳)، سنن الترمذی/الحدود ۱۶(۱۴۴۵)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۲ (۲۵۸۵)، (تحفة الأشراف: ۱۷۹۲۰)، مسند احمد (۶/۸۰، ۱۶۳)، سنن الدارمی/الحدود ۴ (۲۳۴۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۲۲-۴۹۲۵) (صحیح)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۱۹ (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ، فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۱۸ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "تُقْطَعُ الْيَدُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۹۴۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۲۷-۴۹۳۱) (صحیح)
أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ، تَقُولُ: "يُقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں (چور کا ہاتھ) کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ کی (مرفوع)روایت سے یہ (یعنی موقوف روایت) زیادہ صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَعَبْدِ رَبِّهِ، وَرُزَيْقٍ، صَاحِبِ أَيْلَةَ أَنَّهُمْ، سَمِعُوا عَمْرَةَ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: "الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "مَا طَالَ عَلَيَّ وَلَا نَسِيتُ الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نہ بہت عرصہ گزرا اور نہ میں بھولی ہوں کہ ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۲۶ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يُقْطَعُ السَّارِقُ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۳)، (تحفة الأشراف: ۱۷۹۵۱) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلْمَانَ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ الْأَوَّلِ.
اس سند سے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۲ (صحیح)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ: "الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
عمرہ کہتی ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۲ (صحیح)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُ الْمِجَنِّ رُبْعُ دِينَارٍ"،.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہے"۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ۱۴ (۶۷۹۱)، (تحفة الأشراف: ۱۷۹۱۶) (حسن صحیح)
أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِحَدَّثَهُ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ الْيَدَ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۵ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الطَّبَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بَحْرٍ أَبُو عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، أَنَّ امْرَأَةً أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تُقْطَعُ الْيَدُ فِي الْمِجَنِّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ڈھال (چوری کی قیمت) میں ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۹۹۶) (صحیح) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ صحیح لغیرہ ہے)
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَمْرَةَ ابْنَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِحَدَّثَتْهُ أَنَّهَا، سَمِعَتْ عَائِشَةَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِيمَا دُونَ الْمِجَنِّ"، قِيلَ لِعَائِشَةَ: مَا ثَمَنُ الْمِجَنِّ ؟ قَالَتْ: رُبْعُ دِينَارٍ.
عمرہ بنت عبدالرحمٰن بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا"، عائشہ سے کہا گیا: ڈھال کی قیمت کتنی ہے؟ کہا: چوتھائی دینار۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۱ (۱۶۸۳)، (تحفة الأشراف: ۱۷۸۹۶، ۱۸۷۹۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۴۰)، ۴۹۴۳) (صحیح) (اس کے راوی ’’ابن اسحاق‘‘ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، لیکن باب کی سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَان بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْوَلِيدِ مَوْلَى الْأَخْنَسِيِّينَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: كَانَتْ عَائِشَةُ تُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي الْمِجَنِّ أَوْ ثَمَنِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب وہ ڈھال یا اس کی قیمت کے برابر ہو"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۶۳۶۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُعُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْوَلِيدِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: كَانَتْ عَائِشَةُ تُحَدِّثُ، عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي الْمِجَنِّ أَوْ ثَمَنِهِ"، وَزَعَمَ أَنَّ عُرْوَةَ، قَالَ: الْمِجَنُّ أَرْبَعَةُ دَرَاهِمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاتھ صرف ڈھال یا اس کی قیمت میں کاٹا جائے گا"۔ راوی عثمان بن ابی الولید بیان کرتے ہیں کہ عروہ نے کہا: ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں نے سلیمان بن یسار کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے عمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عائشہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہاتھ صرف چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ وحدیث سلیمان بن یسار انظر حدیث رقم: ۴۹۳۹ (صحیح)
قَالَ: وَسَمِعْتُ قَالَ: وَسَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَزْعُمُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَةَ، تَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَمَا فَوْقَهُ".
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ پانچ انگلیوں یعنی ہاتھ کو نہیں کاٹا جائے گا مگر پانچ درہم میں۔ ہمام کہتے ہیں: میں عبداللہ داناج سے ملا، انہوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: پانچ کو پانچ میں ہی کاٹا جائے گا۔ یعنی ہاتھ پانچ درہم میں کاٹا جائے گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۹ (صحیح) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ فِي أَدْنَى مِنْ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذُو ثَمَنٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حجفہ یا ترس یعنی ڈھال سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ان میں سے ہر ایک چیز قیمت والی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحدود ۱۴ (۶۷۹۳)، (تحفة الأشراف: ۱۶۹۷۰) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عِيسَى، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَطَعَ فِي قِيمَةِ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ درہم کی قیمت (والی چیز) میں ہاتھ کاٹا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۳۲۴) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عیسیٰ بن ابی عزہ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)
وَأَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْأَيْمَنَ، قَالَ: "لَمْ يَقْطَعِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّارِقَ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ".
ایمن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چور کا ہاتھ نہیں کاٹا مگر ایسی چیز میں جو ڈھال کی قیمت کے برابر ہو اور اس وقت ڈھال کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۴۹)، وأعادہ بالأرقام التالیة: ۴۹۴۷-۴۹۵۲ (منکر) (اس کے راوی ’’ ایمن ‘‘ صحابی نہیں ہیں، ایک مجہول تابعی ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور صحیح حدیث کی مخالف بھی ہے، اس لیے منکر ہے)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ، قَالَ: "لَمْ تَكُنْ تُقْطَعُ الْيَدُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ وَقِيمَتُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ".
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت پر ہاتھ کاٹ دیا جاتا تھا اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (منکر)
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ، قَالَ: "لَمْ تُقْطَعِ الْيَدُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَقِيمَةُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ".
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہاتھ نہیں کاٹا گیا مگر ڈھال کی قیمت پر اور ڈھال کی قیمت اس وقت ایک دینار تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍوَعَطَاءٍ، عَنْ أَيْمَنَ، قَالَ: "لَمْ تُقْطَعِ الْيَدُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ".
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا گیا، اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَيٍّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ، قَالَ: "يُقْطَعُ السَّارِقُ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَكَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا أَوْ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ".
ایمن کہتے ہیں کہ چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دینار یا دس درہم تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ".
ایمن بن ام ایمن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے" اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ، قَالَ: "لَا يُقْطَعُ السَّارِقُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ".
ایمن کہتے ہیں: ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَاعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ، يَقُولُ: "ثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ".
عطا بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے: اس وقت اس (ڈھال) کی قیمت دس درہم تھی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۹۵۱) (شاذ) (سند حسن ہے مگر صحیح مرفوع احادیث کے مخالف ہے)
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْعَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ: "كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوَّمُ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت دس درہم لگائی جاتی تھی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۵۸۸۵)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۵۵، ۴۹۵۶) (شاذ)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَاءٍمُرْسَلٌ.
اس سند سے عطاء سے مرسلاً روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (شاذ)
أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ، عَنْ الْعَرْزَمِيِّ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "أَدْنَى مَا يُقْطَعُ فِيهِ ثَمَنُ الْمِجَنِّ"، قَالَ: "وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَأَيْمَنُ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لِحَدِيثِهِ مَا أَحْسَبُ أَنَّ لَهُ صُحْبَةً، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ آخَرُ يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَاهُ.
عطاء کہتے ہیں: کم سے کم جس میں ہاتھ کاٹا جائے گا ڈھال کی قیمت ہے، اور ڈھال کی قیمت اس وقت دس درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ایمن جن کی حدیث ہم نے اوپر ذکر کی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وہ صحابی تھے، ان سے ایک حدیث اور مروی ہے جو ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (منکر) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)
حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ. ح وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْحَاق هُوَ الْأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَقَالَ خَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ: مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَأَتَمَّ، وَقَالَ سَوَّارٌ: يُتِمُّ رُكُوعَهُنَّ وَسُجُودَهُنَّ وَيَعْلَمُ مَا يَقْتَرِئُ، وَقَالَ سَوَّارٌ: يَقْرَأُ فِيهِنَّ كُنَّ لَهُ بِمَنْزِلَةِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ".
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز ادا کی، (عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے، پھر نماز عشاء کی جماعت میں شریک ہوا)، پھر اس کے بعد چار رکعتیں رکوع اور سجدہ کے اتمام کے ساتھ اور پڑھیں، اور جو کچھ قرأت کیا اسے سمجھا بھی تو یہ سب اس کے لیے شب قدر کے مثل باعث اجر ہوں گی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۷۴۹، ۱۹۲۴۱) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ایمن‘‘ مجہول ہیں)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ شَهِدَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ فِي جَمَاعَةٍ، ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا أَرْبَعًا مِثْلَهَا يَقْرَأُ فِيهَا وَيُتِمُّ رُكُوعَهَا وَسُجُودَهَا كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ".
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھیں، تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (ضعیف)
أَخْبَرَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، قَالَ: "كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دس درہم تھی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۷۹۱) (شاذ) (سند حسن ہے، مگر صحیح احادیث کے خلاف ہے)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي كَمْ تُقْطَعُ الْيَدُ ؟ قَالَ: "لَا تُقْطَعُ الْيَدُ فِي ثَمَرٍ مُعَلَّقٍ، فَإِذَا ضَمَّهُ الْجَرِينُ قُطِعَتْ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَلَا تُقْطَعُ فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ، فَإِذَا آوَى الْمُرَاحَ قُطِعَتْ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ہاتھ کتنے میں کاٹا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: "درخت پر لگے پھل میں نہیں کاٹا جائے گا، لیکن جب وہ کھلیان میں پہنچا دیا جائے تو ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ پہاڑ پر چرنے والے جانوروں میں کاٹا جائے گا البتہ جب وہ اپنے رہنے کی جگہ میں آ جائیں تو ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/اللقطة ۱ (۱۷۱۲)، (تحفة الأشراف: ۸۷۵۵) مسند احمد (۲/۱۸۶) (حسن)
وضاحت: ۱؎: درخت پر لگے پھلوں اور میدان میں چرتے جانوروں کی چوری پر ہاتھ اس لیے نہیں کاٹا جائے گا کہ یہ سب " حرز " :(محفوظ مقام ) میں نہیں ہوتے، کھلیان اور باڑہ حرز :(محفوظ مقام ) ہوتے ہیں، یہاں سے چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ، فَقَالَ: "مَا أَصَابَ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْءٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ وَمَنْ سَرَقَ شَيْئًا مِنْهُ بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ، وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت پر لٹکے ہوئے پھلوں کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:"جس ضرورت مند نے اسے کھا لیا اور جمع کر کے نہیں رکھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو اس میں سے کچھ لے جائے تو اس پر اس کا دوگنا تاوان اور سزا ہے، اور جو اسے کھلیان میں جمع کیے جانے کے بعد چرائے اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ رہا ہو تو پھر اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/اللقطة ۱ (۱۷۱۰)، الحدود ۱۲ (۴۳۹۰)، سنن الترمذی/البیوع ۵۴ (۱۲۸۹)، (تحفة الأشراف: ۸۷۹۸) (حسن)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ ؟ فَقَالَ: "هِيَ، وَمِثْلُهَا وَالنَّكَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْمُرَاحُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، فَفِيهِ قَطْعُ الْيَدِ، وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ ؟ قَالَ: "هُوَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّكَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْجَرِينُ، فَمَا أُخِذَ مِنَ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، فَفِيهِ الْقَطْعُ، وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مزینہ کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! پہاڑ پر چرنے والے جانوروں کے(چوری ہونے کے) بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: (اگر کوئی ایسا جانور چوری کرے) تو اسے وہ جانور اور اس کے مثل ایک اور جانور دینا ہو گا اور سزا الگ ہو گی، لیکن چرنے والے جانوروں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ جانور اپنے رہنے کی جگہ میں لوٹ آئے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اور جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کو نہ پہنچی ہو تو اس میں دوگنا تاوان ہو گا اور سزا کے کوڑے الگ ہوں گے۔ وہ بولا: اللہ کے رسول! درخت میں لگے پھلوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کی چوری کرنے پر) وہ پھل اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور پھل دینا ہو گا اور سزا الگ ہو گی۔ لیکن درخت پر لگے پھلوں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ وہ کھلیان تک لایا جا چکا ہو۔ لہٰذا جو کچھ وہ کھلیان سے لے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر نہ ہو تو اس میں دوگنا تاوان ہو گا اور سزا کے کوڑے الگ ہوں گے ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۸۷۶۸، ۸۸۱۰) (حسن)
وضاحت: ۱؎: اس لیے کہ درخت کی کھجوریں اور گابے " حرز " میں نہیں ہوتے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَوْصِيَّ، عَنْ الْحَسَنِ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "نہ پھلوں کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۳۵۷۶) (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: "نہ پھل میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۱۲ (۴۳۸۸، ۴۳۸۹)، سنن الترمذی/الحدود ۱۹ (۱۴۴۹)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۷ (۲۵۹۳)، (تحفة الأشراف: ۳۵۸۱) موطا امام مالک/الحدود ۱۱ (۳۲)، مسند احمد (۳/۴۶۳، ۴۶۴، و۵/۱۴۰، ۱۴۲)، سنن الدارمی/الحدود ۷ (۲۳۵۰، ۲۳۵۳، ۲۳۵۴)، ویأتي بالأرقام التالیة: ۴۹۶۵-۴۹۶۸ (صحیح)
أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: "نہ پھل کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ گابے کے چرانے میں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھل کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا نہ گابے کے چرانے میں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ پھل کے چرانے میں اور نہ گابے کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ پھل کے چرانے میں، اور نہ ہی گابے کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ پھل چرانے میں اور نہ گابا چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحدود ۱۹ (۱۴۴۹)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۷ (۲۵۹۳)، (تحفة الأشراف: ۳۵۸۸)، موطا امام مالک/الحدود ۱۱ (۳۲) سنن الدارمی/الحدود ۷ (۲۳۵۱، ۲۳۵۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۷۰-۴۹۷۳) (صحیح)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ، وَالْكَثَرُ الْجُمَّارُ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "نہ پھل چرانے میں اور نہ «کثر» چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا"، اور «کثر» کھجور کے گابا (خوشہ) کو کہتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹ (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي مَيْمُونٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، أَبُو مَيْمُونٍ لَا أَعْرِفُهُ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھل چرانے میں، اور نہ ہی گابا چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا"۔ ابوعبدالرحمٰن(نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، میں ابومیمون کو نہیں جانتا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹ (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی ابو میمون مجہول راوی ہیں۔
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْرَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: "نہ پھل چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، نہ گابا چرانے میں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹(صحیح) (اس کی سند میں مبہم راوی ’’واسع‘‘ محمد بن یحییٰ کے چچا ہی ہیں)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ حَدَّثَهُ، عَنْ عَمٍّ لَهُ، أَنَّرَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا: "نہ تو پھل چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ ہی گابا چرانے میں"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹ (صحیح)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ مَخْلَدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ، وَلَا مُنْتَهِبٍ، وَلَا مُخْتَلِسٍ قَطْعٌ"، لَمْ يَسْمَعْهُ سُفْيَانُ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "امانت میں خیانت کرنے والے، علانیہ لوٹ کر لے جانے اور اچک لینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا" ۱؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے سفیان نے ابو الزبیر سے نہیں سنا۔ (اس کی دلیل اگلی سند ہے)
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۷۶۱) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: خیانت، اچک لینے اور چھین لینے میں اسی لیے ہاتھ کاٹنا نہیں ہے کہ ان سب کے اندر یہ ممکن ہے کہ ان کو انجام دینے والوں پر آسانی سے اور جلد قابو پایا جا سکتا ہے اور گواہی قائم کی جا سکتی ہے، برخلاف چوری کے، اس لیے کہ چوری کا جرم زیادہ سنگین ہے۔
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ، وَلَا مُنْتَهِبٍ، وَلَا مُخْتَلِسٍ قَطْعٌ"، وَلَمْ يَسْمَعْهُ أَيْضًا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "امانت میں خیانت کرنے والے، لوٹ لے جانے اور اچک لینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا"۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابن جریج نے بھی ابو الزبیر سے نہیں سنا، (اس کے متعلق مؤلف کی وضاحت آگے آ رہی ہے)۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۱۳ (۴۳۹۱)، سنن الترمذی/الحدود ۱۸ (۱۴۴۸)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۶ (۲۵۹۱)، (تحفة الأشراف: ۲۸۰۰) مسند احمد (۳/۳۸۰)، سنن الدارمی/الحدود ۸ (۲۳۵۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۷۶، ۴۹۷۷) (صحیح)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اچک کر لے جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۷۵ (صحیح)
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: قَال جَابِرٌ: "لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ: عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، وَابْنُ وَهْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَمَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، وَسَلَمَةُ بْنُ سَعِيدٍ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ، قَالَ ابْنُ أَبِي صَفْوَانَ: وَكَانَ خَيْرَ أَهْلِ زَمَانِهِ، فَلَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، وَلَا أَحْسَبُهُ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن جریج سے: عیسیٰ بن یونس، فضل بن موسیٰ، ابن وہب، محمد بن ربیعہ، مخلد بن یزید اور سلمہ بن سعید، یہ بصریٰ ہیں اور ثقہ ہیں، نے روایت کیا ہے۔ ابن ابی صفوان کہتے ہیں - اور یہ سب اپنے زمانے کے سب سے بہتر آدمی تھے: ان میں سے کسی نے «حدثنی ابوالزبیر» یعنی "مجھ سے ابوالزبیر نے بیان کیا" نہیں کہا۔ اور میرا خیال ہے ان میں سے کسی نے ابوالزبیر سے اسے سنا بھی نہیں ہے، واللہ اعلم ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۴۹۷۵ (ضعیف) (اس کے مقابل صحیح مرفوع حدیث ہے)۔
وضاحت: ۱؎: لیکن اگلی سند کے " مغیرہ بن مسلم " کا ابوالزبیر سے سماع ثابت ہے، نیز اس حدیث کے دیگر صحیح شواہد بھی ہیں۔
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ رَوْحٍ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَاشَبَابَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ عَلَى مُخْتَلِسٍ، وَلَا مُنْتَهِبٍ، وَلَا خَائِنٍ قَطْعٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ تو اچک کر لے جانے والے کا، نہ کسی لوٹنے والے کا، اور نہ ہی کسی خائن کا ہاتھ کاٹا جائے گا"۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۹۶۷) (صحیح)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: "لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ قَطْعٌ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ ضَعِيفٌ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی خائن کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث بن سوار ضعیف ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۲۶۶۳) (ضعیف) (اس کے راوی ’’اشعث‘‘ ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سند سے مرفوعاً یہ حدیث صحیح ہے)
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْمَصَاحِفِيُّ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُوسُفُ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَاطِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ، فَقَالَ: "اقْتُلُوهُ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: "اقْتُلُوهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: "اقْطَعُوا يَدَهُ"، قَالَ: ثُمَّ سَرَقَ، فَقُطِعَتْ رِجْلُهُ، ثُمَّ سَرَقَ عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَتَّى قُطِعَتْ قَوَائِمُهُ كُلُّهَا، ثُمَّ سَرَقَ أَيْضًا الْخَامِسَةَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ بِهَذَا حِينَ، قَالَ: "اقْتُلُوهُ"، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى فِتْيَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ لِيَقْتُلُوهُ، مِنْهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَكَانَ يُحِبُّ الْإِمَارَةَ، فَقَالَ: أَمِّرُونِي عَلَيْكُمْ فَأَمَّرُوهُ عَلَيْهِمْ فَكَانَ إِذَا ضَرَبَ ضَرَبُوهُ حَتَّى قَتَلُوهُ.
حارث بن حاطب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا تو آپ نے فرمایا: "اسے قتل کر دو"، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے تو چوری کی ہے؟ آپ نے فرمایا: "اسے قتل کر دو"۔ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے تو چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: "اس کا ہاتھ کاٹ دو"۔ اس نے پھر چوری کی تو اس کا پاؤں کاٹ دیا گیا، پھر اس نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں چوری کی یہاں تک کہ چاروں ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے، اس نے پھر پانچویں بار چوری کی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اسے اچھی طرح جانتے تھے کہ انہوں نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا تھا، پھر انہوں نے اسے قریش کے چند نوجوانوں کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اسے قتل کر دیں۔ ان میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بھی تھے، وہ سرداری چاہتے تھے، انہوں نے کہا: مجھے اپنا امیر بنا لو، تو ان لوگوں نے انہیں اپنا امیر بنا لیا، چنانچہ جب چور کو انہوں نے مارا تو سبھوں نے مارا یہاں تک کہ اسے مار ڈالا ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۳۲۷۶) (صحیح الإسناد) (یہ حکم منسوخ ہے)
وضاحت: ۱؎: ابوہریرہ اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی اس طرح کی حدیث مروی ہے، لیکن کسی بھی امام کے نزدیک اس پر عمل نہیں ہے، وجہ اس کا منسوخ ہو جانا ہے جیسا کہ امام شافعی نے کہا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "اقْتُلُوهُ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: "اقْطَعُوهُ"فَقُطِعَ، ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: "اقْتُلُوهُ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: "اقْطَعُوهُ"فَقُطِعَ، فَأُتِيَ بِهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: "اقْتُلُوهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ: "اقْطَعُوهُ"، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: "اقْتُلُوهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: "اقْطَعُوهُ"، فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، قَالَ: "اقْتُلُوهُ"، قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى مِرْبَد النَّعَمِ وَحَمَلْنَاهُ فَاسْتَلْقَى عَلَى ظَهْرِهِ ثُمَّ كَشَّرَ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَانْصَدَعَتِ الْإِبِلُ، ثُمَّ حَمَلُوا عَلَيْهِ الثَّانِيَةَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَمَلُوا عَلَيْهِ الثَّالِثَةَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ فَقَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ، ثُمَّ رَمَيْنَا عَلَيْهِ بِالْحِجَارَةِ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، وَمُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک چور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے فرمایا: "اسے مار ڈالو"، لوگوں نے کہا: اس نے صرف چوری کی ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: "(اس کا دایاں ہاتھ) کاٹ دو"، تو کاٹ دیا گیا، پھر وہ دوسری بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: "اسے مار ڈالو"، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے؟ آپ نے فرمایا: "(اس کا بایاں پاؤں) کاٹ دو"، چنانچہ کاٹ دیا گیا، پھر وہ تیسری بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: "اسے مار ڈالو"، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: "(اس کا دایاں پاؤں) کاٹ دو"، پھر وہ چوتھی بار لایا گیا۔ آپ نے فرمایا:"اسے مار ڈالو"، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: "(اس کا بایاں پاؤں) کاٹ دو"، وہ پھر پانچویں بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: "اسے مار ڈالو"، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم اسے «مربد نعم» (جانور باندھنے کی جگہ) کی جانب لے کر چلے اور اسے لادا، تو وہ چت ہو کر لیٹ گیا پھر وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے بل بھاگا تو اونٹ بدک گئے، لوگوں نے اسے دوبارہ لادا اس نے پھر ایسا ہی کیا پھر تیسری بار لادا پھر ہم نے اسے پتھر مارے اور اسے قتل کر دیا، اور ایک کنویں میں ڈال دیا پھر اوپر سے اس پر پتھر مارے۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، مصعب بن ثابت حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۲۰ (۴۴۱۰)، (تحفة الأشراف: ۳۰۸۲) (حسن) (اس کے راوی ’’ مصعب ‘‘ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، لیکن یہ حکم منسوخ ہے)
وضاحت: ۱؎: لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، لیکن منسوخ ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ أَبِي أَرْطَاةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي السَّفَرِ".
بسر بن ابی ارطاۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: "سفر میں (چور کے) ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۱۸ (۴۴۰۸)، سنن الترمذی/الحدود ۲۰ (۱۴۵۰)، (تحفة الأشراف: ۲۰۱۵)، مسند احمد (۴/۱۸۱) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: ترمذی اور مسند احمد میں «السفر» کی جگہ «الغزو» :(یعنی: «غزوہ» ) ہے، لہٰذا اس حدیث میں بھی «سفر» سے مراد «غزو» ہو گا، اور«غزو» مراد لینے کی وجہ سے اس میں اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت «أقیموا الحدود فی السفر والحضر» میں کوئی تعارض باقی نہیں رہے گا۔ یعنی " عبادہ رضی اللہ عنہ میں وارد لفظ «سفر» سے عام سفر مراد ہے "۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ فَبِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب غلام چوری کرے تو اسے بیچ دو چاہے اس کی قیمت آدھا درہم ہی کیوں نہ ہو"۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمر بن ابی سلمہ حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۲۲ (۴۴۱۲)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۵ (۲۵۸۹)، تحفة الأشراف: ۱۴۹۷۹)، مسند احمد (۲/۳۳۶، ۳۳۷، ۳۵۶، ۳۸۷) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ عمر بن ابی سلمہ ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث نہ تو صحیح ہے اور نہ ہی باب سے اس کا کوئی ظاہری مناسبت ہے۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: "كُنْتُ فِي سَبْيِ قُرَيْظَةَ، وَكَانَ يُنْظَرُ فَمَنْ خَرَجَ شِعْرَتُهُ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ تَخْرُجْ اسْتُحْيِيَ وَلَمْ يُقْتَلْ".
عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنو قریظہ کے قیدیوں میں تھا، وہ لوگ دیکھتے جس کے زیر ناف کے بال اگ آئے ہوتے، اسے قتل کر دیا جاتا، اور جس کے بال نہ اگے ہوتے، اسے چھوڑ دیا جاتا اور قتل نہ کیا جاتا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۴۶۰ (صحیح)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: سَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، عَنْ تَعْلِيقِ يَدِ السَّارِقِ فِي عُنُقِهِ، قَالَ: سُنَّةٌ،"قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ سَارِقٍ وَعَلَّقَ يَدَهُ فِي عُنُقِهِ".
ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا اور اسے اس کی گردن میں لٹکا دیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود ۲۱ (۴۴۱۱)، سنن الترمذی/الحدود ۱۷ (۱۴۴۷)، سنن ابن ماجہ/الحدود۲۳(۲۵۸۷)، (تحفة الأشراف: ۱۱۰۲۹) مسند احمد (۶/۱۹) (ضعیف) (اس کے راوی ’’حجاج بن ارطاة‘‘ ضعیف اور ’’عبدالرحمن بن محیریز‘‘ مجہول ہیں)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: قُلْتُ لِفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ: أَرَأَيْتَ تَعْلِيقَ الْيَدِ فِي عُنُقِ السَّارِقِ مِنَ السُّنَّةِ هُوَ ؟ قَالَ: نَعَمْ،"أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ فَقَطَعَ يَدَهُ، وَعَلَّقَهُ فِي عُنُقِهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ضَعِيفٌ وَلَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ.
عبدالرحمٰن بن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹا اور اس کی گردن میں لٹکا دیا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، ان کی حدیث لائق حجت نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (ضعیف)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يُغَرَّمُ صَاحِبُ سَرِقَةٍ إِذَا أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا مُرْسَلٌ وَلَيْسَ بِثَابِتٍ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب حد قائم ہو جائے تو چوری کرنے والے پر تاوان لازم نہ ہو گا"۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ مرسل (یعنی منقطع) ہے اور صحیح نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۷۲۵) (ضعیف) (اس کی سند میں مسور اور عبدالرحمن بن عوف کے درمیان انقطاع ہے۔)
وضاحت: ۱؎: امام ابوحنیفہ کا قول اسی حدیث کے مطابق ہے، لیکن یہ حدیث منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، جمہور کے نزدیک حد قائم ہونے کے باوجود مسروقہ مال کا تاوان لیا جائے گا کیونکہ ایک مسلم کا مال دوسرے مسلم پر بغیر جائز اسباب کے حرام ہے :(جائز اسباب یعنی: خرید، ہدیہ و ہبہ، وراثت، مشاہرہ وغیرہ ) اس لیے چور سے لے کر چوری کا مال صاحب مال کو واپس کرنا ضروری ہے، اگر موجود ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ تاوان لیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ: "الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: "اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا" ۱؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ۱۸ (۲۶)، الحج۴(۱۵۱۹)، صحیح مسلم/الإیمان ۳۶ (۸۳)، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۰۱)، مسند احمد (۲/۲۶۴، ۲۸۷، ۳۴۸، ۳۸۸، ۵۳۱)، سنن الدارمی/الجہاد ۴ (۲۴۳۸) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: ایمان کے لغوی معنیٰ تصدیق کے ہیں اور شرع کی اصطلاح میں ایمان یہ ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنا، نیز ایمان کا طاعت و فرمانبرداری سے بڑھنا اور عصیان و نافرمانی سے گھٹنا سلف کا عقیدہ ہے۔ اور ایمان سب سے بہتر عمل اس لیے ہے کہ تمام اچھے اور نیک اعمال و افعال کا دارومدار ایمان ہی پر ہے، اگر ایمان نہیں ہے تو کوئی بھی نیک عمل مقبول نہیں ہو گا، بہت سی احادیث میں مختلف اعمال کو «أفضل عمل» " سب سے اچھا کام ) بتایا گیا ہے، تو :(ایمان کے بعد ) پوچھنے والے یا پوچھے جانے کے وقت کے خاص حالات اور پس منظر کے لحاظ سے جواب دیا گیا ہے۔