عبد اللہ بن زید مازنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نکلے نماز استسقاء کے لئے اور الٹایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی چادر کو جس وقت منہ کیا قبلہ کی طرف۔
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب دعا مانگتے پانی برسنے کے واسطے تو فرماتے یا اللہ پانی پلا اپنے بندوں اور جانوروں کو پھیلا دے اپنی رحمت کو اور جلا دے اپنے مرے ہوئے ملک کو۔
انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس اور کہا اس نے اے اللہ کے رسول کہ مرگئے جانور اور بند ہو گئے راستے، سو دعا کیجیے اللہ سے پس دعا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تو برستا گیا پانی ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک پھر ایک شخص آیا اور اس نے کہا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم خدا کے گر پڑے گھر اور بند ہو گئیں راہیں اور مرگئے جانور تب دعا کی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یا اللہ برسا پہاڑوں پر اور ٹیلوں پر اور نالوں پر اور درختوں کے اردگرد کہا انس نے جب یہ دعا کی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پھٹ گیا ابر مدینہ سے جیسے پھٹ جاتا ہے پرانا کپڑا۔
زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ نماز پڑھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صبح کی حدیبیہ میں اور رات کو پانی پڑ چکا تھا تو جب نماز سے فارغ ہوئے متوجہ ہوئے لوگوں کی طرف اور فرمایا کہ تم جانتے ہو جو کہا تمہارے پروردگار نے کہا اللہ اور اس کے رسول کو معلوم ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے، فرمایا اللہ جل جلالہ نے صبح کو میرے بندے دو قسم کے تھے ایک وہ جو ایمان لایا میرے اوپر دوسرے وہ جس نے کفر کیا ساتھ میرے جس شخص نے کہا کہ پانی برسا اللہ کے فضل اور رحمت سے تو وہ میرے اوپر ایمان لایا تاروں پر اعتقاد نہ رکھا اور جو بولا کہ پانی برسا فلاں تارہ کی گردش سے تو اس نے کفر کیا میرے ساتھ اور ایمان لایا تاروں پر۔
امام مالک کو پہنچا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جب اٹھے ابر سمندر کی طرف سے پھر شام کی طرف جانے لگے تو جانو کہ ایک چشمہ ہے بھر پور۔
امام مالک کو پہنچا کہ ابوہریرہ کہتے تھے جب صبح ہوتی تھی اور پانی برس جاتا تھا پانی برسا اللہ کے حکم سے پڑھتے تھے اس آیت کو مایفتح اللہ للناس یعنی اللہ جل جلالہ اگر لوگوں پر رحمت کرنا چاہے تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا اور جو روکنا چاہے تو کوئی چھوڑ نہیں سکتا۔