مؤطا امام مالک

کتاب الاعتکاف

اعتکاف کا بیان

حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب اعتکاف میں ہوتے تو جھکا دیتے سر اپنا میری طرف سو میں کنگھی کر دیتی اور گھر میں نہ آتے مگر حاجت ضروری کے واسطے۔

اعتکاف کا بیان

عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ عائشہ جب اعتکاف کرتیں تو بیمار پرسی نہ کرتیں مگر چلتے چلتے، ٹھہرتی نہیں تھیں۔

اعتکاف کا بیان

امام مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا ابن شہاب سے کہ معتکف کو پٹے ہوئے مکان میں حاجت ضروری کو جانا درست ہے بولے ہاں درست ہے کچھ حرج نہیں۔

جس کے بدون اعتکاف درست نہیں اس کا بیان

قاسم بن محمد اور نافع جو مولی ہیں عبداللہ بن عمر کے دونوں کہتے تھے کہ اعتکاف بغیر روزے کے درست نہیں ہے کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا اپنی کتاب میں کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ سفید دھاری معلوم ہونے لگے سیاہ دھاری سے فجر کی تمام کرو روزوں کو رات تک اور نہ چمٹو اپنی عورتوں سے جب تم اعتکاف سے ہو مسجدوں میں تو ذکر کیا اللہ جل جلالہ نے اعتکاف کا روزے کے ساتھ۔

معتکف کا نماز عید کے لئے نکلنا

سمی جو مولی ہیں ابی بکر کے ان سے روایت ہے کہ ابوبکر بن عبدالرحمن اعتکاف کرتے تو جاتے حاجت ضروری کے واسطے ایک چھت دار کوٹھری میں جو بند رہتی خالد بن ولید کے گھر میں، پھر نہ نکلتے اعتکاف سے یہاں تک کہ حاضر ہوتے عید میں ساتھ مسلمانوں کے۔

اعتکاف کی قضا کا بیان

عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارادہ کیا اعتکاف کا جب آئے آپ اس جگہ جہاں اعتکاف کرنا چاہتے تھے پائے آپ نے کئی خیمے ایک خیمہ عائشہ کا اور ایک خیمہ حفصہ کا اور ایک خیمہ زینب کا تو پوچھا آپ نے یہ کن کے خیمے ہیں لوگوں نے کہا عائشہ اور حفصہ اور زینب رضی اللہ عنھن کے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا تم نیکی کا گمان کرتے ہو ان عورتوں کے ساتھ، پھر لوٹ آئے آپ اور اعتکاف نہ کیا پھر شوال کے دس دنوں میں اعتکاف کیا۔

اعتکاف کی قضا کا بیان

ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حاجت ضروری کے لئے گھروں میں آئے تھے اعتکاف کی حالت میں۔