ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو شخص غسل کرے جمعہ کے دن مانند غسل جنابت کے پھر جائے مسجد کو پہلی ساعت میں تو گویا اس نے صدقہ دیا ایک اونٹ اور جو جائے دوسری ساعت میں تو گویا اس نے صدقہ دیا ایک بیل یا گائے اور جو جائے تیسری ساعت تو گویا اس نے صدقہ دیا ایک مینڈھا سینگ دار اور چوتھی ساعت میں جائے تو گویا اس نے صدقہ دیا ایک مرغ اور جو پانچویں ساعت میں جائے تو صدقہ دیا اس نے ایک انڈا پھر جس وقت امام نکلتا ہے خطبہ کو فرشتے آتے ہیں خطبہ سننے کو۔
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ایک شخص آئے اصحاب میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مسجد میں جمعہ کے دن اور حضرت عمر خطبہ پڑھ رہے تھے تو بولے حضرت عمر کیا وقت ہے یہ آنے کا جواب دیا اس شخص نے کہ میں لوٹا بازار سے تو سنا میں نے اذان کو پس وضو کیا اور چلا آیا تو کہا حضرت عمر نے یہ دوسرا قصور ہے تم نے صرف وضو کیا حالانکہ تم کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حکم کرتے تھے غسل کا۔
ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا غسل جمعہ کا واجب ہے ہر شخص بالغ پر۔
عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو شخص آئے جمعہ کو تو غسل کر کے آئے یا جو شخص نماز جمعہ کا ارادہ کرے تو غسل کر لے۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جس وقت امام خطبہ پڑھتا ہے اگر تو اپنے پاس والے سے کہے چپ رہ تو تو نے بھی ایک لغو حرکت کی۔
ثعلبہ بن ابی مالک قرظی سے روایت ہے کہ لوگ نماز پڑھا کرتے تھے جمعہ کے دن یہاں تک کہ نکلیں عمر بن خطاب پھر جب نکلتے عمر اور بیٹھے ہوئے باتیں کیا کرتے جب موذن چپ ہو رہتے اور عمر کھڑے ہو کر خطبہ پڑھتے تو کوئی بات نہ کرتا کہا ابن شہاب نے جب امام نکلے خطبے کے لئے تو نماز موقوف کرنا چاہئے اور جب خطبہ شروع کرے تو بات موقوف کرنا چاہئے۔
مالک بن ابی عامر سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان جب خطبہ کو کھڑے ہوئے تو اکثر کہا کرتے بہت کم چھوڑ دیتے یہ بات اے لوگو! جب امام کھڑا ہو خطبہ کے لئے تو سنو خطبہ کو اور چپ رہو کیونکہ جو شخص چپ رہے گا اور خطبہ اس کو نہ سنائی دے گا اس کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اس شخص کو ملے گا جو چپ رہے اور خطبہ اس کو سنائی دے اور جب تکبیر ہو نماز کی تو برابر کرو صفوں کو اور برابر کرو مونڈھوں کو کیونکہ صفیں برابر کرنا نماز کا تتمہ ہے پھر تکبیر تحریمہ نہ کہتے تھے عثمان یہاں تک کہ خبر دیتے آ کر ان کو وہ لوگ جن کو مقرر کیا تھا صفیں برابر کرنے پر اس بات کی صفیں برابر ہو گئیں اس وقت تکبیر تحریمہ کہتے تھے۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے دیکھا دو مردوں کو خطبہ کے وقت باتیں کر رہے ہیں تو کنکر پھینکے ان پر اس لئے کہ چپ رہیں۔
امام مالک کو پہنچا کہ ایک شخص چھینکا دن جمعہ کے اور امام خطبہ پڑھتا تھا تو جواب دیا اس کو ایک آدمی نے پھر پوچھا سعید بن مسیب سے تو منع کیا انہوں نے اس سے اور کہا کہ پھر ایسا نہ کرنا۔
امام مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا ابن شہاب زہری سے کہا جب امام منبر سے اترے خطبہ پڑھ کر تو قبل تکبیر کے بات کہنا کیسا ہے کہ ابن شہاب نے کچھ قباحت نہیں ہے۔
ابن شہاب سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے جو شخص جمعہ کی نماز کی ایک رکعت پائے تو وہ ایک رکعت ادا کرے یہی سنت ہے۔
امام مالک نے پوچھا ابن شہاب سے کہ اس آیت کی تفسیر کیا ہے اذانودی للصلوۃ من یوم الجمعہ فاسعو الی ذکر اللہ تو ابن شہاب نے جواب دیا کہ حضرت عمر بن خطاب اس آیت کو یوں پڑھتے تھے اذانودی للصلوۃ من یوم الجمعۃ فامضوا (فاسعوا) الی ذکر اللہ۔(62۔ الجمعہ:9)
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ذکر کیا جمعہ کا پھر کہا کہ اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ نہیں پاتا اس کا بندہ مسلمان اور وہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے اور مانگتا ہے اللہ سے کچھ مگر دیتا ہے اللہ اس چیز کو اس کو اور اشارہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ہاتھ سے کہ وہ ساعت تھوڑی ہے۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ میں گیا کوہ طور پر تو ملا میں کعب بن الاحبار سے اور بیٹھا میں ان کے پاس پس بیان کیں کعب الاحبار نے مجھ سے باتیں تورات کی اور میں نے بیان کیں باتیں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تو جو باتیں میں نے ان سے کہیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بہتر سب دنوں میں جن میں سورج نکلا ہے جمعہ کا دن ہے اسی دن پیدا ہوئے آدم اور اسی دن اتارے گئے جنت سے اور اسی دن معاف ہوا گناہ ان کا اور اسی دن قیامت قائم ہو گی اور کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جو کان نہ لگائے جمعہ کے دن آفتاب نکلنے تک قیامت کے خوف سے مگر جنات اور آدمی غافل رہتے ہیں اور جمعہ میں ایک ساعت ایسی ہے کہ نہیں پاتا اس کا مسلمان بندہ نماز میں اور وہ مانگے اللہ سے کچھ مگر دے اللہ جل جلالہ اس کو کعب الاحبار نے کہا یہ تو ہر سال میں ایک دن ہوتا ہے میں نے کہا نہیں بلکہ ہر جمعہ کو تو کعب نے تورات کو پڑھا پھر کہا سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا ابوہریرہ نے پھر ملا میں بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے تو کہا انہوں نے کہاں سے آتے ہو میں نے کہا کہ کوہ طور سے کہا انہوں نے اگر قبل طور جانے کے تم مجھ سے ملتے تو تم نہ جاتے سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے فرماتے تھے نہ تیار کئے جائیں اونٹ مگر تین مسجدوں کے لئے ایک مسجد الحرام دوسری میری مسجد یہ تیسری مسجد ایلیا یا بیت المقدس شک ہے راوی کو کہا ابوہریرہ نے پھر ملا میں عبداللہ بن سلام سے اور بیان کیا میں نے ان سے جو گفتگو کی تھی میں نے کعب الاحبار سے جمعہ کے باب میں اور میں نے یہ کہا کہ کعب الاحبار نے کہا یہ دن ہر سال میں ایک بار ہوتا ہے تو عبداللہ بن سلام نے کہا کہ جھوٹ بولا کعب نے پھر میں نے کہا کہ کعب نے تورات کو پڑھ کر یہ کہا کہ بے شک یہ ساعت ہر جمعہ کو ہوتی ہے تب عبداللہ بن سلام نے کہا کہ سچ کہا کعب نے پھر کہا عبداللہ بن سلام نے میں جانتا ہوں اس ساعت کو وہ کونسی ہے ابوہریرہ نے کہا کہ بتاؤ مجھ کو اور بخل نہ کرو عبداللہ بن سلام نے کہا کہ وہ آخر ساعت ہے جمعہ کی ابوہریرہ نے کہا کیونکہ آخر ساعت ہو گی حالانکہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ نما میں مگر جو مانگتا ہے اللہ سے دیتا ہے اس کو یہ ساعت تو ایسی ہے کہ اس میں نماز نہیں ہو سکتی ہے تو جواب دیا عبداللہ بن سلام نے کیا نہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو شخص بیٹھے نماز کے انتظار میں تو وہ نماز میں ہے یہاں تک کہ نماز پڑھے ابوہریرہ نے کہا ہاں عبداللہ بن سلام نے کہا پس یہی مطلب ہے۔
یحیی بن سعید انصاری سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا نقصان ہے کسی کا تم میں سے اگر بنا رکھے کپڑے جمعہ کی نماز کے واسطے سوائے روز مرہ کے کپڑوں کے۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نہ جاتے جمعہ کو یہاں تک کہ تیل لگاتے اور خوشبو مگر جب احرام باندھے ہوتے۔
ابوہریرہ نے کہا کہ اگر کوئی تم میں سے نماز پڑھے ظہر جرہ میں بہتر ہے اس سے کہ بیٹھا رہے اپنے گھر میں پھر جب امام خطبہ پڑھنے کو کھڑا ہو آئے پھاندتا ہوا گردنوں کو لوگوں کی دن جمعہ کے۔
ضحاک بن قیس نے پوچھا نعمان بن بشیر سے کہ کون سی سورت پڑھتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جمعہ کے روز بعد سورۃ جمعہ کے کہا کہ پڑھتے تھے ھل اتک حدیث الغاشیہ
صفوان بن سلیم سے روایت ہے لیکن مالک کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کیا یا نہیں۔ کہا جو شخص چھوڑ دے گا جمعہ کو تین مرتبہ بغیر عذر اور بیماری کے مہر کر دے گا اللہ تعالی اس کے دل پر۔