عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے شرط لگائی آگے بڑھنے کی ان گھوڑوں میں جو تیار کئے گئے تھے گھوڑ دوڑ کے لئے خفیا سے ثینہ الوداع تک اور جو گھوڑے تیار نہیں کئے گئے تھے ان کی حدی ثینہ الوداع سے مسجد بنی زریق تک مقرر کی عبداللہ بن عمر بھی گھوڑ دوڑ میں شریک تھے۔
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیب کہتے تھے گھوڑ دوڑ کی شرط میں کچھ قباحت نہیں ہے جب دو شخصوں کے بیچ میں ایک اور شخص آ جائے اگر وہ آگے بڑھ جائے تو شرط کا روپیہ لے لے اور جب پیچھے رہ کچھ نہ دے۔
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو لوگوں نے دیکھا کہ اپنے گھوڑے کا منہ چادر سے صاف کر رہے ہیں لوگوں نے اس کا سبب پوچھا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ رات مجھ پر عتاب ہوا گھوڑے کی خبر نہ لینے پر۔
انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب چلے خیبر کو پہنچے وہاں رات کو اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم جب کسی قوم پر رات کو پہنچتے تو جنگ شروع نہ کرتے یہاں تک کہ صبح ہو تو خیبر کے یہودی اپنی کدالیں اور زنبیلیں لے کر نکلے جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا تو کہنے لگے قسم ہے خدا کی محمد ہیں اور پورا لشکر ان کے ساتھ ہے تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ اکبر خراب ہو خیبر انا اذانزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرین۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جو شخص ایک جوڑا صرف کرے اللہ کی راہ میں تو قیامت کے روز جنت کے دروازے پر پکارا جائے گا اے بندے اللہ کے! یہ خیر ہے تو جو شخص نمازی ہو گا وہ نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا جو شخص جہادی ہو گا وہ شخص جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا جو شخص صدقہ دینے والا ہو گا وہ صدقہ کے دروازے سے بلایا جائے گا جو شخص روزے بہت رکھے گا اور باب الریان سے بلایا جائے گا حضرت ابوبکر صدیق نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جو شخص کسی ایک دروازے سے بلایا جائے اس کو کچھ حزن نہ ہو گا مگر کوئی ایسا بھی جو سب دروازوں سے بلایا جائے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم ان میں سے ہو گے۔
عبدالرحمن بن ابی صعصہ سے روایت ہے کہ عمرو بن الجموع اور عبدالرحمن بن عمرو انصار سلمی جو شہید ہوئے تھے جنگ احد میں ان کی قبر کو پانی کے بہاؤ نے اکھیڑ دیا تھا اور قبر ان کی بہاؤ کے نزدیک تھی اور دونوں ایک ہی قبر میں تھے تو قبر کھودی گئی تو لاشیں ویسی ہی تہیں جیسے وہ شہید ہوئے تھے گویا کل مرے ہیں ان میں سے ایک شخص کو جب زخم لگا تھا تو اس نے ہاتھ اپنے زخم پر رکھ لیا تھا جب ان کو دفن کر نے لگے تو ہاتھ وہاں سے ہٹایا مگر ہاتھ پر وہیں آ لگا جب ان کی لاشیں کھو دیں تو جنگ احد کو چھیالیس برس گزر چکے تھے۔
ربیعہ بن ابی عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر کے پاس روپیہ آیا بحرین سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے منادی کرائی کہ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ دینے کا وعدہ کیا ہو وہ ہمارے پاس آئے جابر بن عبداللہ حضرت ابوبکر نے ان کو تین لپ بھر کر دیئے۔