حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ فَلَا أَوْ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ایک کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے یوں نہ کہے: میں نے دعا کی اور میری دعا قبول نہ ہوئی یا قبول نہ ہو گی۔“
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ لَيْثٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ وَأَهْلِ الْفِقْهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ رَبِّي فَلَمْ يَسْتَجِبْ لِي ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ایک کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک جلدی نہ کرے یوں نہ کہے میں نے دعا کی اپنے پروردگار سے وہ قبول نہیں ہوئی۔“
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَزَالُ يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الِاسْتِعْجَالُ؟، قَالَ يَقُولُ: " قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يَسْتَجِيبُ لِي، فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعَاءَ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ بندے کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک وہ گناہ یا ناتا توڑنے کی دعا نہ کرے اور جلدی نہ کرے۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! جلدی کے کیا معنی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہے میں نے دعا کی میں نہیں سمجھتا کہ وہ قبول ہو پھر ناامید ہو جائے اور دعا چھوڑ دے۔“ (یہ مالک کو ناگوار ہوتا ہے پھر وہ قبول نہیں کرتا، بندے کو چاہیے کہ اپنے مالک سے ہمیشہ فضل و کرم کی امید رکھے۔ اگر دنیا میں دعا نہ قبول ہو گی تو آخرت میں اس کا صلہ ملے گا)۔ باب: جنتیوں اور دوزخیوں کا بیان
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ، وَإِذَا أَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ إِلَّا أَصْحَابَ النَّارِ، فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ ".
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا وہاں جو دیکھا تو اکثر وہ لوگ اس کے اندر ہیں جو (دنیا میں) مسکین ہیں اور امیر مالدار لوگ روکے گئے ہیں(یعنی جو جنتی ہیں وہ بھی روکے گئے ہیں حساب و کتاب کے لیے)اور جو دوزخی ہیں ان کو تو دوزخ میں لے جانے کا حکم ہو چکا ہے اور میں نے دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو وہاں عورتیں زیادہ تھیں۔“
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ "،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: ”میں نے جنت میں جھانکا تو وہاں کے لوگ اکثر وہ تھے جو فقیر ہیں(دنیا میں) اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو وہاں اکثر عورتیں تھیں۔“
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ،
ایوب سے اس سند کے ساتھ روایت ہے۔
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعَ فِي النَّارِ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَيُّوبَ،
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، سَمِعَ أَبَا رَجَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: كَانَ لِمُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ امْرَأَتَانِ، فَجَاءَ مِنْ عِنْدِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتِ الْأُخْرَى: جِئْتَ مِنْ عِنْدِ فُلَانَةَ؟، فَقَالَ: جِئْتُ مِنْ عِنْدِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَحَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَاءُ "،
ابوالتیاح سے روایت ہے، مطرف بن عبداللہ کی دو عورتیں تھیں وہ ایک عورت کے پاس سے آئے اور دوسری بولی: تو فلاں عورت کے پاس سے آتا ہے۔ مطرف نے کہا: میں عمران بن حصین کے پاس سے آیا انہوں نے حدیث بیان کی ہم سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے رہنے والوں میں عورتیں بہت کم ہیں۔“
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبُو زُرْعَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا یہ تھی «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ» یعنی یا اللہ میں پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کے زوال سے اور تیری عافیت اور صحت دی ہوئی پلٹ جانے سے اور تیرے ناگہانی عذاب سے اور سب تیرے غضب والے کاموں سے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مُعَاذٍ.
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً هِيَ أَضَرُّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ ".
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کو نقصان پہنچانے والا عورتوں سے زیادہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا (یہ اکثر خلاف شرع کام کراتی ہیں اور جو مرد زن مرید ہوتے ہیں ان کو مجبور کر دیتی ہیں)۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى جَمِيعًا، عَنْ الْمُعْتَمِرِ ، قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أنهما حدثا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ "،
ترجمہ وہی ہےجو اوپر گزرا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
سلیمان التیمی اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا، فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ، فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاءِ ". وَفِي حَدِيثِ ابْنِ بَشَّارٍ: لِيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: دنیا (ظاہر میں) شیریں اور سبز ہے (جیسے تازہ میوہ) اللہ تعالیٰ تم کو حاکم کرنے والا ہے دنیا میں، پھر دیکھے گا تم کیسے عمل کرتے ہو، تو بچو دنیا سے (یعنی ایسی دنیا جو اللہ تعالیٰ سے غافل کر دے) اور بچو عورتوں سے اس لیے کہ اول فتنہ بنی اسرائیل کا عورتوں سے شروع ہوا۔ باب: غار والوں کا قصہ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ أَبَا ضَمْرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَشَّوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ تَعَالَى بِهَا لَعَلَّ اللَّهَ يَفْرُجُهَا عَنْكُمْ، فَقَالَ: أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَامْرَأَتِي وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا أَرَحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ فَبَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ، فَسَقَيْتُهُمَا قَبْلَ بَنِيَّ، وَأَنَّهُ نَأَى بِي ذَاتَ يَوْمٍ الشَّجَرُ، فَلَمْ آتِ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللَّهُ مِنْهَا فُرْجَةً فَرَأَوْا مِنْهَا السَّمَاءَ، وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِيَ ابْنَةُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، وَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا، فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَتَعِبْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَجِئْتُهَا بِهَا فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا، قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحْ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ، فَقُمْتُ عَنْهَا فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ، فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً فَفَرَجَ لَهُمْ، وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ، فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ، قَالَ: أَعْطِنِي حَقِّي، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَرَقَهُ فَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرِعَاءَهَا فَجَاءَنِي، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي حَقِّي، قُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرِعَائِهَا فَخُذْهَا، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَسْتَهْزِئْ بِي، فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ خُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرِعَاءَهَا، فَأَخَذَهُ فَذَهَبَ بِهِ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ مَا بَقِيَ "،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی جار ہے تھے اتنے میں مینہ آیا وہ پہاڑ میں ایک غار تھا، اس میں گھس گئے۔ پہاڑ پر سے ایک پتھر گرا اور غار کے منہ پر آ گیا اور منہ ہو گیا ایک نے دوسرے سے کہا: اپنے اپنے نیک اعمال کا خیال کرو جو اللہ کے لیے کیے ہوں اور دعا مانگو ان اعمال کے وسیلہ سے شاید اللہ تعالیٰ اس پتھر کو کھول دے تمہارے لیے، تو ایک نے ان میں سے کہا: میرے ماں باپ بوڑھے ضعیف تھے اور میری جورو اور میرے چھوٹے چھوٹے لڑکے تھے کہ میں ان کے واسطے بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ پھر جب میں شام کے قریب چرا لاتا تھا تو ان کا دودھ دوہتا تھا، سو اول اپنے ماں باپ سے شروع کرتا تھا تو ان کو اپنے لڑکوں سے پہلے پلاتا تھا اور البتہ ایک دن مجھ کو درخت نے دور ڈالا (یعنی چارہ بہت دور ملا) سو میں گھر نہ آیا یہاں تک کہ مجھ کو شام ہو گئی، تو میں نے ماں باپ کو سوتا پایا، پھر میں نے دودھ دوہا جس طرح دوہا کرتا تھا تو میں دودھ لایا اور ماں باپ کے سر کے پاس کھڑا ہوا۔ مجھ کو برا لگا کہ ان کو نیند سے جگاؤں اور برا لگا کہ ان سے پہلے لڑکوں کو پلاؤں اور لڑکے بھوک کے مارے شور کرتے تھے، میرے دونوں پیروں کے پاس، سو اسی طرح برابر میرا اور ان کا حال رہا صبح تک (یعنی میں ان کے انتظار میں دودھ لیے رات بھر کھڑا رہا) اور لڑکے روتے چلاتے رہے، نہ میں نے پیا، نہ لڑکوں کو پلایا، سو الہیٰ اگر تو جانتا ہے کہ ایسی محنت اور مشقت تیری رضا مندی کے واسطے میں نے کی تھی تو اس پتھر سے ایک روزن کھول دے جس میں سے ہم آسمان دیکھیں تو اللہ نے اس میں ایک روزن کھول دیا اور انہوں نے اس میں سے آسمان کو دیکھا۔ دوسرے نے کہا: الہی ماجرا یہ ہے کہ میرے چچا کی ایک بیٹی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا، جیسے مرد عورت سے کرتے ہیں (یعنی میں اس کا کمال عاشق تھا) سو اس کی طرف مائل ہو کر میں نے اس کی ذات کو چاہا(یعنی حرامکاری کا ارادہ کیا) اس نے نہ مانا اور کہا: جب تک سو اشرفیاں نہ دے گا میں راضی نہ ہوں گی میں نے کوشش کی اور سو اشرفیاں کما کر اس کے پاس لایا جب میں نے اس کی ٹانگیں اٹھائیں (یعنی جماع کے ارادہ سے) اس نے کہا: اے اللہ کے بندے! ڈر اللہ سے اور مت توڑ مہر کو مگر حق سے (یعنی بغیر نکاح کے بکارت مت زائل کر) تو میں اٹھ کھڑا ہوا اس کے اوپر سے۔ الہٰی اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضا مندی کے لیے کیا تو ایک روزن اور کھول دے ہمارے لیے، اللہ تعالیٰ نے اور روزن کھول دیا (یعنی وہ روزن بڑا ہوگیا)۔ تیسرے نے کہا: الہیٰ! میں نے ایک شخص سے مزدوری لی ایک فرق (وہ برتن جس میں سولہ رطل اناج آتا ہے) چاول پر، جب وہ اپنا کام کر چکا، اس نے کہا: میرا حق دے، میں نے فرق بھر چاول اس کے سامنے رکھے، اس نے نہ لیے، میں ان چاولوں کو بوتا رہا (اس میں برکت ہوئی) یہاں تک کہ میں نے اس مال سے گائے بیل اور ان کے چرانے والے غلام اکھٹے کئے، پھر وہ مزدور میرے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ سے ڈر اور میرا حق مت مار، میں نے کہا: جا اور گائے بیل اور ان کے چرانے والے سب تو لے لے۔ وہ بولا: اللہ جبار سے ڈر اور مجھ سے مذاق مت کر، میں نے کہا: میں مذاق نہیں کرتا، وہ گائے، بیل اور چرانے والوں کو تو لے لے اس نے ان کو لے لیا، پھر اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضا مندی کے لیے کیا تو جتنا باقی ہے روزن وہ بھی کھول دے حق تعالیٰ نے اس کو بھی کھول دیا۔ (اور وہ لوگ اس غار سے باہر نکلے)۔
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ . ح وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي , وَرَقَبَةُ بْنُ مَسْقَلَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وعبد بن حميد ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنُونَ ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي ضَمْرَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ وَزَادُوا فِي حَدِيثِهِمْ، وَخَرَجُوا يَمْشُونَ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ: يَتَمَاشَوْنَ إِلَّا عُبَيْدَ اللَّهِ، فَإِنَّ فِي حَدِيثِهِ: وَخَرَجُوا وَلَمْ يَذْكُرْ بَعْدَهَا شَيْئًا،
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِهْرَامَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ ابْنُ سَهْلٍ: حَدَّثَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " انْطَلَقَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَتَّى آوَاهُمُ الْمَبِيتُ إِلَى غَارٍ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: اللَّهُمَّ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ فَكُنْتُ لَا أَغْبِقُ قَبْلَهُمَا أَهْلًا وَلَا مَالًا، وَقَالَ: فَامْتَنَعَتْ مِنِّي حَتَّى أَلَمَّتْ بِهَا سَنَةٌ مِنَ السِّنِينَ، فَجَاءَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا عِشْرِينَ وَمِائَةَ دِينَارٍ، وَقَالَ: فَثَمَّرْتُ أَجْرَهُ حَتَّى كَثُرَتْ مِنْهُ الْأَمْوَالُ، فَارْتَعَجَتْ، وَقَالَ: فَخَرَجُوا مِنْ الْغَارِ يَمْشُونَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”تم سے پہلے تین کنبہ والے چلے یہاں تک کہ ان کو رات ہو گئی ایک غار“، میں پھر بیان کیا سارا قصہ جیسے اوپر مذکور ہوا۔ اس میں یہ ہے کہ ”ایک شخص بولا: یا اللہ! میرے ماں باپ بوڑھے ضعیف تھے، میں ان سے پہلے رات کو کسی کو دودھ نہ پلاتا، نہ گھر والوں کو، نہ غلاموں کو“، اور یہ ہے کہ ”اس عورت نے میرا کہنا نہ مانا، یہاں تک کہ ایک سال قحط میں گرفتار ہوئی، اور میرے پاس آئی میں نے اس کو ایک سو بیس دینار دئیے“، اور یہ ہے کہ ”میں نے اس مزدور کی اجرت کو بویا یہاں تک کہ بہت سے مال اس سے حاصل ہوئے اور وہ گڑبڑ کرنے لگے آخر میں یہ ہے کہ پھر وہ نکلے غار میں سے چلتے ہوئے۔“