کہا مالک نے کہ میں نے سنا ہے بہت سارے علماء سے کہتے تھے عید الفطر اور عید الضحی میں اذان اور اقامت نہ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے سے اب تک مالک نے کہا ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر غسل کر تے تھے عید فطر کے دن قبل عید گاہ جانے کے۔
روایت ہے ابن شہاب سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھتے عید الفطر اور عید الضحی کی قبل خطبے کے (یعنی خطبہ عیدین کا بعد نماز عیدین کے) پڑھتے تھے۔
ابو عبید سے جو معلی ہیں عبدالرحمن بن ازہر کے روایت ہے کہ میں حاضر ہوا عید کے روز عمر بن خطاب کے ساتھ تو نماز پڑھی حضرت عمر نے پھر فارغ ہوئے اور خطبہ پڑھا تو کہا کہ یہ دو دن وہ دن ہیں کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے روزہ رکھنے سے ان دنوں میں یہ عید الفطر کا دن ہے جس دن تم روزہ موقوف کرتے ہو اور عید الضحی وہ دن ہے کہ اس دن اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو ابو عبید نے کہا کہ پھر حاضر ہوا میں عید کو عثمان بن عفان کے ساتھ تو انہوں نے آ کر نماز پڑھی پھر نماز سے فارغ ہو کر خطبہ پڑھا اور کہا کہ آج کے روزہ دو عید ہیں تو جس شخص کا جی چاہے باہر والوں سے تو ٹھہر جائے جمعہ کے واسطے اور جو چاہے کہ اپنے گھر جائے تو چلا جائے میں نے اجازت دی کہا ابو عبید نے پھر حاضر ہوا میں عید کو ساتھ علی بن ابی طالب کے اور عثمان گھرے ہوئے تھے تو حضرت علی نے آ کر نماز پڑھائی پھر نماز سے فارغ ہو کر خطبہ پڑھا۔
عروہ بن زبیر عیدالفطر کے روز کھانا کھا لیتے قبل نماز کو جانے کے۔
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ لوگوں کو حکم ہوتا تھا کھانا کھا لینے کا قبل نماز کو جانے کے۔
عمر بن خطاب نے پوچھا ابو واقد لیثی سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کون سی سورتیں پڑھتے تھے عیدین میں بو لے سورۃ قاف اور سورہ قمر۔
نافع سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی عید الضحی اور عید الفطر کی ساتھ ابوہریرہ کے تو پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہیں قبل قرات کے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قبل قرات کے۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نہیں نفل پڑھتے تھے قبل نماز عید کے اور نہ بعد نماز کے۔
مالک کو پہنچا کہ سعید بن مسیب عید گاہ کو جاتے تھے نماز صبح کی پڑھ کر قبل طلوع آفتاب کے۔
قاسم بن محمد قبل عیدگاہ جانے کے چار رکعتیں نفل اپنے گھر میں پڑھ کر جاتے تھے۔