مؤطا امام مالک

کتاب شکار کے بیان میں

جو جانور لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اس کے نہ کھانے کا بیان

نافع نے کہا میں نے دو چڑیاں ماریں پتھر سے جرف میں ایک مر گئی اس کو پھینک دیا عبداللہ بن عمر نے اور دوسری کو دوڑے ذبح کرنے کو بسولے سے وہ مر گئی ذبح سے پہلے، اس کو بھی پھینک دیا عبداللہ بن عمر نے

جو جانور لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اس کے نہ کھانے کا بیان

قاسم بن محمد اس جانور کو کھانا مکروہ جانتے تھے جو لاٹھی یا گولی سے مارا جائے۔

جو جانور لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اس کے نہ کھانے کا بیان

سعید بن مسیب مکروہ جانتے تھے ہلے ہوئے جانور کا مارنا اس طرح جیسے شکار کو مارتے ہیں تیر وغیرہ سے۔

سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں

عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں اگرچہ وہ کتا اس شکار میں سے کچھ کھا لے تب بھی اس کا کھانا درست ہے۔

سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں

سعد بن ابی وقاص سے سوال ہوا کہ سیکھتا ہوا کتا اگر شکار کو مار کر کھا لے تو؟ سعد نے کہا کہ تو کھا لے جس قدر بچ رہے اگرچہ ایک ہی بوٹی ہو۔

سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں

کہا مالک نے میں نے سنا اہل علم سے کہتے تھے کہ باز اور عقاب اور صقر اور جو جانور ان کے مشابہ ہیں اگر ان کو تعلیم دی جائے اور وہ سمجھدار ہو جائیں جیسے سکھائے ہوئے کتے سمجھدار ہوتے ہیں تو ان کا مارا ہوا جانور بھی درست ہے بشرطیکہ بسم اللہ کہہ کر چھوڑے جائیں۔۔

سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں

کہا مالک نے اگر باز کے پنجے سے یا کتے کے منہ سے شکار چھوٹ کر مر جائے تو اس کا کھانا درست نہیں۔

سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں

کہا مالک نے نے جس جانور کے ذبح کرنے پر آدمی قادر ہو جائے مگر اس کو ذبح نہ کرے اور باز کے پنجے یا کتے کے منہ میں رہنے دے یہاں تک کہ باز یا کتا اس کو مار ڈالے تو اس کا کھانا درست نہیں۔

دریا کے شکار کے بیان میں

عبدالرحمن بن ابی ہریرہ نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے اس جانور کے بارے جس کو دریا پھینک دے، تو منع کیا عبداللہ نے اس کے کھانے سے، پھر عبداللہ گھر گئے اور کلام اللہ کو منگوایا اور پڑھا اس آیت کو "حلال کیا گیا واسطے تمہارے شکار دریا کا اور طعام دریا کا" نافع نے کہا پھر عبداللہ بن عمر نے مجھ کو بھیجا عبدالرحمن بن ابی ہریرہ کے پاس یہ کہنے کو کہ اس جانور کا کھانا درست ہے۔

دریا کے شکار کے بیان میں

سعد جاری مولی عمر بن خطاب نے کہا کہ میں نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے جو مچھلیاں ان کو مچھلیاں مار ڈالیں یا سردی سے مر جائیں انہوں نے کہا ان کا کھانا درست ہے پھر میں نے عبداللہ بن عمر سے پوچھا انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔

دریا کے شکار کے بیان میں

ابوہریرہ اور زید بن ثابت اس جانور کا کھانا جس کو دریا پھینک دے درست جانتے تھے۔

دریا کے شکار کے بیان میں

ابی سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ کچھ لوگ جار کے رہنے والے مروان کے پاس آئے اور پوچھا کہ جس جانور کو دریا پھینک دے اس کا کیا حکم ہے مروان نے کہا اس کا کھانا درست ہے اور تم جاؤ زید بن ثابت اور ابوہریرہ کے پاس اور پوچھو ان سے پھر مجھ کو آن کر خبر کرو کیا کہتے ہیں، انہوں نے پوچھا ان دونوں سے دونوں نے کہا درست ہے ان لوگوں نے پھر آن کر مروان سے کہا مروان نے کہا میں تو تم سے پہلے ہی کہہ چکا تھا۔

ہر دانت والے درندے کے حرام ہونے کا بیان

ابو ثعلبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہر درندے دانت والے کا کھانا حرام ہے۔

ہر دانت والے درندے کے حرام ہونے کا بیان

ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ہر درندے دانت والے کا کھانا حرام ہے۔

جن جانوروں کا کھانا مکروہ ہے ان کا بیان

کہا مالک نے گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو نہ کھائیں کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا "اور پیدا کیا ہم نے گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو سواری اور آرائش کے واسطے"، اور فرمایا باقی چوپاؤں کے حق میں "پیدا کیا ہم نے ان کو تاکہ تم ان پر سوار ہو اور ان کو کھاؤ" اور فرمایا اللہ تعالی نے "تاکہ لیں نام اللہ کا ان چوپاؤں پر جو دیا اللہ نے ان کو سو کھاؤ ان میں سے اور کھلاؤ فقیر اور مانگنے والے کو"۔

مردار کی کھالوں کا بیان

عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنی زوجہ میمونہ کے غلام کی مردار بکری کے پاس سے گزرے ، یہ بکری آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس غلام کو دی تھی۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیوں کام میں نہ لائے تم کھال اس کی، انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم وہ مردار ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا مردار کا کھانا حرام ہے۔

مردار کی کھالوں کا بیان

عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جو کھال دباغت کی جائے پاک ہو جائے گی۔

مردار کی کھالوں کا بیان

حضرت عائشہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت ہے کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا مردار کی کھالوں سے نفع اٹھانے کو جب دباغت کر لی جائیں۔

جو شخص بے قرار ہو جائے مردار کے کھانے پر اس کا بیان

کہا مالک نے مضطر کو درست ہے کہ مردہ پیٹ بھر کر کھائے اور اس میں سے کچھ توشہ اٹھا رکھے لیکن حلال مل جائے تو اس توشہ کو پھینک دے۔