عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز جماعت کی فضلیت رکھتی ہے اکیلی نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز جماعت کی افضل ہے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس حصہ۔
ابوہریرہ سے روایت کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں نے قصد کیا کہ حکم کروں لکڑیاں توڑ کر جلا نے کا پھر حکم کروں میں نماز اور اذان ہو پھر حکم کروں ایک شخص کو امامت کا اور وہ امامت کرے پھر جاؤں میں پیچھے سے ان لوگوں کے پاس جو نہیں آئے جماعت میں اور جلادوں ان کے گھروں کو قسم اس ذات کی جسکے قبضہ میں میری جان ہے اگر کسی کو ان میں سے معلوم ہو جائے کہ ایک ہڈی عمدہ گوشت کی یا دو کھر بکری کے اچھے ملیں گے تو ضرور آئیں عشاء کی نماز میں۔
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن ثابت نے کہا افضل نماز وہ ہے جو گھروں میں پڑھی جائے سوائے فرض نماز کے۔
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہمارے اور منافقوں کے درمیاں میں یہ فرق ہے کہ وہ صبح اور عشاء کی جماعت میں نہیں آ سکتے یا مثل اس کے کچھ کہا۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص جا رہا تھا راہ میں اس نے ایک کانٹا پایا تو اس کو ہٹا دیا پس راضی ہو گیا اللہ تعالی اس سے تو بخش دیا اس کو اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے شہید پانچ قسم کے لوگ ہیں جو طاعون سے مر جائے یا دستوں کی راہ میں ڈوب جائے یا مکان سے گر کر مر جائے یا اللہ جل جلالہ کی راہ میں شہید ہو جائے۔
ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے نہ پایا سلیمان بن ابی حثمہ کو صبح کی نماز میں اور عمر بن خطاب گئے بازار کو اور گھر سلیمان کا بازار اور مسجد کے بیچ میں سو ملی ان کو شفا ماں سلیمان کی تو پوچھا حضرت عمر نے شفا سے کہ میں نے نہیں دیکھا سلیمان کو صبح کی نماز میں تو کہا شفا نے کہ وہ رات کو نماز پڑھتے رہے اس لئے ان کی آنکھیں لگ گئیں تب فرمایا عمر نے البتہ مجھے صبح کی نماز میں حاضر ہونا رات کی عبادت سے بہتر معلوم ہوتا ہے۔
عبدالر حمن بن ابی عمرہ انصاری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان آئے مسجد میں نماز عشاء کے لئے تو دیکھا کہ لوگ کم ہیں تو لیٹ رہے مسجد میں اخیر میں انتظار کر تے تھے لوگوں کے جمع ہونے کا پس آئے بن ابی عمرہ اور بیٹھے عثمان کے پاس پس پوچھا عثمان نے کہ کون ہو تم بیان کیا ان سے ابن ابی عمرہ نے نام اپنا پھر پوچھا عثمان نے کہ کتنا قرآن تم کو یاد ہے تو بیان کیا انہوں نے پھر فرمایا حضرت عثمان نے ان سے جو شخص حاضر ہو صبح کی جماعت میں تو گویا اس نے ساری رات عبادت کی۔
محجن بن ابی محجن سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے تھے رسول اللہ کے پاس اتنے میں اذان ہوئی نماز کی تو اٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور نماز پڑھ کر آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھے ہیں تب فرمایا ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیوں تم نے نماز نہیں پڑھی سب لوگوں کے ساتھ کیا تم مسلمان نہیں ہو کہا محجن نے کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بلکہ میں پڑھ چکا تھا نماز اپنے گھر میں تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جب تو آئے مسجد میں تو نماز پڑھ لوگوں کے ساتھ اگرچہ تو پڑھ چکا ہو۔
نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر پاتا ہوں جماعت کو ساتھ امام کے کیا پھر پڑھوں ساتھ امام کے کہا عبداللہ بن عمر نے ہاں کہا اس شخص نے پس دو نمازوں میں کو نسی نماز کو فرض سمجھوں اور کس کو نفل تو جواب دیا عبداللہ بن عمر نے کہ تجھ کو اس سے کیا مطلب یہ تو اللہ جل جلالہ کا اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے جس کو چاہے نفل کر دے۔
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا سعید بن مسیب سے میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر آتا ہوں مسجد میں سو پاتا ہوں امام کو نماز پڑھتا ہوا کیا پھر پڑھوں اس کے ساتھ نماز کہا سعید نے ہاں تو کہا اس شخص نے پھر کس نماز کو فرض سمجھوں کہا سعید نے تو فرض اور نفل کر سکتا ہے یہ کام اللہ جل جلالہ کا ہے۔
ایک شخص سے جو بن اسد کے قبیلہ سے تھا روایت ہے کہ اس نے پوچھا ابو ایوب انصاری سے تو کہا کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں گھر میں پھر آتا ہوں مسجد میں تو پاتا ہوں امام کو نماز پڑھتے ہوئے کیا نماز پڑھ لوں دوبارہ ساتھ امام کے کہا ابو ایوب نے ہاں جو ایسا کرے گا اس کو ثواب جماعت کو ملے گا یا مثل جماعت کے یا اس کو لشکر اسلام کے ثواب کا ایک حصہ ملے گا یعنی غازی کا ثواب پائے گا اس کو مزدلفہ میں رہنے کا ثواب ملے گا یا اس کو دوہرا ثواب ملے گا ایک اکیلے نماز پڑھنے کا دوسرا جماعت سے نماز پڑھنے کا۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص نماز پڑھ لے مغرب یا صبح کی پھر پائے ان دونوں جماعتوں کو تو دوبارہ نہ پڑھے۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب نماز پڑھائے کوئی تم میں سے تو چاہیے کہ تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں بیمار اور ضعیف اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب اکیلے پڑھے تو جتنا چاہے طول کرے۔
نافع سے روایت ہے کہ میں کھڑا ہوا نماز میں ساتھ عبداللہ بن عمر کے اور کوئی نہ تھا سوائے میرے تو پیچھے سے پکڑ کے عبداللہ نے مجھے اپنی داہنی طرف برابر کھڑا کیا۔
یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص امامت کرتا تھا لوگوں کی عقیق میں تو منع کروا بھیجا امامت سے اس کو عمر بن عبدالعزیز نے۔
انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سوار ہوئے ایک گھوڑے پر پس گر پڑے اس پر سے تو چھل گیا داہنی جانب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پس نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بیٹھ کر اور نماز پڑھی ہم نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے بیٹھ کر پھر جب فارغ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز سے تو فرمایا کہ امام اس لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے اور جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب امام سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔
حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بیماری سے بیٹھ کر اور لوگوں نے کھڑے ہو کر پڑھنا شروع کیا تب اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے کہ بیٹھ جاؤ پھر جب فارغ ہوئے نماز سے اور فرمایا امام اس لئے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے جب امام رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تم بھی سر اٹھاؤ اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم باہر نکلے مرض موت میں سو آئے مسجد میں اور پایا ابوبکر کو نماز پڑھا رہے تھے کھڑے ہو کر تو پیچھے ہٹنا چاہا حضرت ابوبکر نے پس اشارہ کیا حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی جگہ پر رہو اور بیٹھ گئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم برابر پہلو میں ابوبکر کے تو ابوبکر حضرت کی نماز کی پیروی کرتے تھے اور لوگ ابوبکر کی پیروی کر تے تھے۔
عبد اللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے بہ نسبت کھڑے ہو کر پڑھنے کے۔
عبد اللہ بن عمر العاص سے روایت ہے کہ کہ جب آئے ہم مدینہ میں تو بخار وبائی بہت سخت ہو گیا ہم کو پس آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لوگوں کے پاس اور وہ نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھ رہے تھے سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو بیٹھ کر پڑھے گا اس کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے کا آدھا ثواب ملے گا
حضرت ام المومنین حفصہ سے روایت ہے کہ نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو نفل بیٹھ کر پڑھتے ہوئے کبھی مگر وفات سے ایک سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نفل بیٹھ کر پڑھتے اور سورت کو اس قدر خوبی سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ بڑی سے بڑی ہو جاتی۔
حضرت ام المومنین عائشہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو تہجد کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے مگر جب سن آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا زیادہ ہو گیا تو بیٹھ کر پڑھنے لگے پھر بھی تیس یا چالیس آیتیں رکوع سے پہلے کھڑے ہو کر پڑھ لیتے پھر رکوع کرتے۔