روایت ہے اس شخص سے جس نے نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں خوف کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ کچھ لوگ کھڑے ہوئے نماز کو اور کچھ لوگ دشمن کے سامنے رہے تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک رکعت پڑھی ان لوگوں کے ساتھ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کھڑے رہے اور وہ لوگ اپنی نماز پوری کر کے چلے گئے اور جو لوگ دشمن کے سامنے تھے وہ آئے ان کے ساتھ آپ نے ایک رکعت پڑھی پھر آپ بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے ایک رکعت پڑھی جب آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا
سہل بن ابی حثمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نماز خوف کی اس طرح پر ہے کہ امام کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ نماز کے لیے کھڑا کر لے اور کچھ لوگ دشمن کے سامنے رہیں تو امام ایک رکعت پڑھے اور سجدہ کرے جب سجدہ سے کھڑا ہو تو امام کھڑا رہے اور مقتدی اپنی ایک رکعت جو باقی ہے پڑھ کو سلام پھیر کر چلے جائیں دشمن کے سامنے اور دشمن کے سامنے جو لوگ تھے وہ آ کر تکبیر تحریمہ کہہ کر امام کے ساتھ شریک ہوں تو امام رکوع اور سجدہ سے فارغ ہو کر سلام پھیر دے اور لوگ کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیریں۔
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر سے جب سوال ہوتا نماز خوف کا کہتے امام آگے بڑھے نماز کو اور کچھ لوگ اس کے پیچھے ہوں تو ان کو امام ایک رکعت پڑھائے اور کچھ لوگ دشمن کے سامنے ہوں تو جب وہ لوگ جو امام کے پیچھے تھے ایک رکعت پڑھ چکیں دشمن کے سامنے چلے جائیں اور سلام نہ پھیریں اور وہ لوگ چلے آئیں جنہوں نے نماز نہیں شروع کی اب وہ لوگ امام کے پیچھے ایک رکعت پڑھیں پھر امام سلام پھیر دے اور باری باری ہر ہر گروہ کے لوگ آ کر ایک ایک رکعت اور پڑھ کر نماز اپنی تمام کریں تاکہ ہر ایک گروہ کی دو دو رکعتیں ہو جائیں اور اگر خوف بہت سخت ہو تو کھڑے کھڑے پیادے نماز پڑھ لیں اشارے سے اور سوار سواری پر اگرچہ منہ ان کا قبلہ کی طرف نہ ہو۔