مؤطا امام مالک

کتاب قربانیوں کی

جن جانوروں کی قربانی کرنا منع ہے

براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا قربانی میں کن جانوروں سے بچنا چاہئے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی انگلیوں سے بتایا کہ چار سے بچنا چاہئے برا بن عازب بھی انگلیوں سے بتایا کرتے اور کہتے کہ میرا ہاتھ چوڑا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ سے، ایک لنگڑا جو چل نہ سکے اور کانا جس کا کانا پن کھلا ہو اور بیمار جس کی بیماری ظاہر ہوا اور دبلا جس میں گودا نہیں ہے۔

جن جانوروں کی قربانی کرنا منع ہے

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر ان قربانیوں سے بچتے جو مسنہ نہ ہوتیں اور جس کا کوئی عضو نہ ہوتا۔

جب تک امام عید کی نماز سے فارغ نہ ہو قربانی کی ممانعت کا بیان

بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ ابا بردہ بن نیار نے ذبح کی قربانی اپنی قبل اس بات کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ذبح کریں تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دوسری قربانی کا ان کو حکم دیا انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میرے پاس تو اب کچھ نہیں صرف ایک بکری ہے ایک سال کی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اسی کو ذبح کر۔

جب تک امام عید کی نماز سے فارغ نہ ہو قربانی کی ممانعت کا بیان

عبادہ بن تمیم سے روایت ہے کہ عویمر بن اشقر نے ذبح کی قربانی اپنی دسویں تاریج کی فجر سے پیشتر جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دوسری قربانی کا حکم دیا۔

جس جانور کی قربانی مستحب ہے اس کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے قربانی کی ایک بار مدینہ میں تو مجھ کو حکم کیا ایک بکرا سینگ دار خریدنے کا اور اس کے ذبح کرنے کا عید الاضحیٰ کے روز عیدگاہ میں میں نے ایسا ہی کیا پھر وہ بکرا ذبح کیا ہوا بھیجا گیا عبداللہ بن عمر کے پاس جب انہوں نے اپنا سر منڈایا، ان دنوں میں وہ بیمار تھے عید کی نماز کو بھی نہیں آئے کہا نافع نے عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ سر منڈانا قربانی کرنے والے پر واجب نہیں ہے مگر عبداللہ بن عمر نے یوں ہی سر منڈایا۔

قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے کا بیان

جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پہلے منع کیا تھا قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے سے تین دن سے زیادہ پھر فرمایا بعد اس کے کھاؤ اور دو اور توشہ بناؤ اور رکھ چھوڑو۔

قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے کا بیان

عبد اللہ بن واقد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے منع کیا قربانیوں کے گوشت کھانے سے بعد تین دن کے عبداللہ بن ابی بکر نے کہا میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمن سے بیان کیا وہ بولیں سچ کہا عبداللہ بن واقد نے میں نے سنا حضرت عائشہ سے کہ کچھ لوگ جنگل کے رہنے والے آ

قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے کا بیان

ابو سعید خدری سفر سے آئے ان کے گھر کے لوگوں نے گوشے سامنے رکھے انہوں نے کہا دیکھو کہیں قربانی کا گوشت نہ ہو انہوں نے کہا قربانی ہی کا تو ہے، ابوسعید نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے منع کیا تھا، لوگوں نے کہا بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس باب میں دوسرا حکم فرمایا، ابو سعید گھر سے نکلے اس امر کی تحقیق کرنے کو، جب ان کو خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت کھانے سے بعد تین روز کے لیکن اب کھاؤ اور صدقہ دو اور رکھ چھوڑو اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے بعض برتنوں میں اب بناؤ جس برتن میں چاہو لیکن جو چیز نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے اور میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے اب زیارت کرو قبروں کی مگر منہ سے بری بات نہ نکالو۔

ایک قربانی میں کئی آدمیوں کے شریک ہونے کا بیان

جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم نے نحر کیا حدیبیہ کے سال اونٹ ساتھ آدمیوں کے طرف سے اور گائے ذبح کی سات آدمیوں کی طرف سے۔

ایک قربانی میں کئی آدمیوں کے شریک ہونے کا بیان

عمارہ بن صیاد سے روایت ہے کہ عطاء بن یسار نے خبر دی ان کو، ابو ایوب انصاری سے سن کر کہتے تھے کہ ہم قربانی کرتے تھے ایک بکری اپنے اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے بعد اس کے فخر سمجھ کر ہر ایک کی طرف سے ایک ایک بکری کرنا شروع کی۔

ایک قربانی میں کئی آدمیوں کے شریک ہونے کا بیان

کہا مالک نے میں نے جو بہتر سنا ہے اس باب میں وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک اونٹ یا گائے یا بکری جس کا وہ مالک ہو ذبح کرے اور سب آدمیوں کو ثواب میں شریک کرے لیکن یہ صورت کہ ایک آدمی ایک اونٹ یا گائے یا بکری خرید کرے اور کئی آدمیوں کو قربانی میں شریک کرے یعنی ہر ایک سے حصہ رسد قیمت لے اور اس کے موافق گوشت دے مکروہ ہے ہم نے تو یہ سنا ہے کہ قربانی میں شریک نہیں ہو سکتا بلکہ ایک گھر کے لوگوں کی طرف سے ایک قربانی ہو سکتی ہے۔

ایک قربانی میں کئی آدمیوں کے شریک ہونے کا بیان

ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی اپنے اور پنے اہل بیت کی طرف سے ایک انوٹ یا ایک گائے سے زیادہ نہیں قربانی کیا

جو بچہ پیٹ میں ہو اس کی طرف سے قربانی کرنا

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے کہا قربانی دو دن تک درست ہے بعد عید الضحیٰ کے۔

جو بچہ پیٹ میں ہو اس کی طرف سے قربانی کرنا

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر پیٹ کے بچے کی طرف سے قربانی نہیں کرتے تھے۔